ساحر لدھیانوی کا اردو ادب میں نمایاں مقام ہے۔ ان کی مقبول کتاب ”تلخیاں“ کے نہ جانے کتنے شمارے چھپ چکے ہیں جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ وہ شاعری کے ذریعے معاشرے میں انقلاب پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ساحر ادبی شاعری کو مشترکہ اردو تہذیب کے ساتھ عوام تک لے کر آ ئے جس میں انہوں نے فنکارانہ اصولوں کو قربان نہیں ہونے دیا۔ ساحر کی شاعری روایتی شاعری سے مختلف تھی۔ وہ شاعری میں جمالیاتی حسن، حقیقت نگاری اور افادیت کے قائل تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں ایک خاص رنگ خود پیدا کیا تھا۔ ان کا اپنا اسلوب ہے جو اردو شاعری میں ایک امتیازی اسلوب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔
ساحر لدھیانوی کا اردو ادب میں نمایاں مقام ہے۔ ان کی مقبول کتاب ”تلخیاں“ کے نہ جانے کتنے شمارے چھپ چکے ہیں جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ وہ شاعری کے ذریعے معاشرے میں انقلاب پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ساحر ادبی شاعری کو مشترکہ اردو تہذیب کے ساتھ عوام تک لے کر آ ئے جس میں انہوں نے فنکارانہ اصولوں کو قربان نہیں ہونے دیا۔ ساحر کی شاعری روایتی شاعری سے مختلف تھی۔ وہ شاعری میں جمالیاتی حسن، حقیقت نگاری اور افادیت کے قائل تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں ایک خاص رنگ خود پیدا کیا تھا۔ ان کا اپنا اسلوب ہے جو اردو شاعری میں ایک امتیازی اسلوب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔
ساحر لدھیانوی کا اردو ادب میں نمایاں مقام ہے۔ ان کی مقبول کتاب ”تلخیاں“ کے نہ جانے کتنے شمارے چھپ چکے ہیں جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ وہ شاعری کے ذریعے معاشرے میں انقلاب پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ساحر ادبی شاعری کو مشترکہ اردو تہذیب کے ساتھ عوام تک لے کر آ ئے جس میں انہوں نے فنکارانہ اصولوں کو قربان نہیں ہونے دیا۔ ساحر کی شاعری روایتی شاعری سے مختلف تھی۔ وہ شاعری میں جمالیاتی حسن، حقیقت نگاری اور افادیت کے قائل تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں ایک خاص رنگ خود پیدا کیا تھا۔ ان کا اپنا اسلوب ہے جو اردو شاعری میں ایک امتیازی اسلوب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔