Professional Documents
Culture Documents
کے
متعلق چند
منحرف شیخ سید
کلمات
عبدالمنعم مصطفی ٰ حلیم ہ
امام
ابوبصیر الطرطوسی
1
کی ہر مثبت ومنفی بات کی اتباع کی جانی چا ہیئ ے اور
کسی کویہے حق ن ہیں کہے وہے ان پر انکار کرےے یا ان ہیں
غلطی پر سمج ھ ے یا ان کی مخالفت کر ے............آخر
کیوں؟
میں ک ہتا ہوں :ی ہ عقل ونقل ہ ر اعتبار س ے مذموم غلو
ہ ے ہمارا یعنی ا ہ ل السن ۃ والجماع ۃ کا متفق ہ عقید ہ ہ ے ک ہ
ہر ایک خوا ہ اس کی بزرگی ورعلمیت کعب ۃ الل ہ س ے بڑ ھ
کر ہ ی ہ و غلطی ب ھ ی کرسکتا ہ ے اور درست ب ھ ی کرتا
ہ ے اس کی بات لی ب ھ ی جاسکتی ہ ے اور ردّ ب ھ ی کی
جاسکتی ہ ے ج ہاں و ہ درست ہ و اس ے درست ک ہاجائ ے گا
اورج ہاں و ہ غلط ہوتو غلط ماسوا نبی ک ے ان کی ہر
بات اور ہر سنت واجب التباع ہےے ظا ھرا ً اور باطناً
دونوں طرح ۔ی ہ تو روافض شیع ہ کا وطیر ہ ہ ے ک ہ و ہ اپن ے
بزرگوں کی ہر جائز و ناجائز بات کو حق مانت ے ہیں اور
ان درویشوں اور ان صوفیاءکاطرز عمل ہ ے جو دنیا کو
اپنی شیخ کی نگا ہوں س ے دیک ھت ے ہیں من ہ ج وعقید ہ ا ہل
السن ۃ والجماع ۃ اس طرز فکر عمل س ے منز ہ وبری ہے ۔
ّ
وللٰہ الحمد ۔
ایسےے ہی ہم ظالم سیکولر حضرات سےے اور ان ک ے
پیچ ھ ے چ ھپ ے منافقین س ے ب ھ ی ک ہیں گ ے ک ہ تم ہیں ن ہ تو
زیاد ہ خوش ہون ے کی ضرورت ہ ے ن ہ ہ ی کم ک ہ شیخ ن ے
اس اس طرح ک ہ ا اور مقال ے لک ھ ے کیونک ہ اس دین کا
رب اس کی حفاظت وحمایت شیخ ک ےے ذریع ےے ب ھی
کرسکتا ہے اور ان ک ے بغیر ب ھی ی ہ تو الل ہ کی سنت ہے ک ہ
وہے کوئی نہے کوئی پودا لگادیتا ہےے جسےے پ ھر وہے اپنی
اطاعت وتوحید او ر اپن ی راہے می ں ج ہاد او ر اپنےے ظالم
طاغوتی دشمنوں ک ےے خلف تصادم میں استعمال
کرتا ہے........تاقیام ت ایس ا ہ ی رہےے گا ۔یہے جا ن لینےے ک ے
بعد میں ک ہوں گا ک ہے شیخ سید امام ک ےے کلمات
اورمقالوںک ے تین پ ہلو ہیں :
مثبت :اس پر ان کا شکری ہ ادا کرنا چا ہیئ ے ۔ 1
منفی:اس پر ان کا ردّ کرناچا ہیئ ے ۔ 2
متشاب ہ:اس پر ان س ے مناقش ہ کرناچا ہیئ ے۔ 3
1مثبت پ ہلو
امن پسند افراد کی حرمتوں کو شریعت محفوظ قرارد
یتی ہےے خاص طور پر جب ک ہے کسی ب ھی قسم کا
عسکری عمل شرع کیاجائےے اور ان کی حرمتوں کو
2
پامال کرنےے کی اجازت ن ہیں دیتی نیز معا ہدوں اور
حلفوں اور غداری ن ہ ے کرن ے ے کا اعتبار کرتی نیز
مسلمانوں اور کفار ممالک میں ویز ہ اور پاسپورٹ ک ے
سات ھ سیاح اورطالب علم یا تاجر وغیر ہ کی حیثیت س ے
سفر کرتےے ہیں وہے اس معاشرےے میں ایک معا ہدےے ک ے
تحت امان میں ہوتےے ہیں ان پر ان کےے ا ہل وعیال اور
اموال وغیرپر حمل ہ کرنا جائز ن ہیں ایس ے ہی غیر مسلم
کفار جن کا تعلق جنگ وقتال وغیر ہ س ے ن ہیں ہوتا اور
وہے ب ھ ی ویزہے او ر پاسپور ٹ کےے ساتھے مسلما ن مل ک کا
سفر کرت ے ہیں و ہ مسلمانوں کی امان میں ہوت ے ہیں ان
ک ے خلف کاروائی کرنی جائز ن ہیں ایس ے قوم اورنسل
اور رنگت وغیر ہ کی بناءپر کسی کی حرمت کو پامال
کرنا جائز ن ہیں ان امور کی رعایت کرت ے ہوئ ے ی ہ پ ہلواور
دیگر دو پ ہلوو¿ں کی بنسبت واضح اور صریح ہےے ۔
محترم شیخ کو ب ھی فضیلت وبرتری حاصل ر ہی ہے
جیسا کہے ہم اپنی کتاب ”الستحلل“ودیگر کتب میں
بار ہ ا اشار ہ کرچک ے ہیں اس بات کو دس سال س ے زیاد ہ
کا عرص ہ گزرچکا ہے کچ ھ لوگ ان ک ے کلمات اور مقالوں
کو ہلکا کرک ے پیش کرت ے ہیں جن میں س ے بعض کوالل ہ
ن ے ہدایت ب ھی د ے دی ہے ۔ ّ
وللٰہ الحمد
حق کی طرف رجوع کرنا واجب ہ ے اگرچ ہ تاخیرس ے ہو
چنانچ ہ ہ م شیخ سید امام س ے امید کرت ے ہیں ک ہ و ہ اپن ے
خطابات اورمقالوں کو لوگوں ک ے سامن ے و ہ ی وضاحت
کردیں گ ے جو ہ م ذکر کرآئ ے ہیں کیونک ہ اب و ہ آزاد ہیں
جیل س ے با ہ ر ہیں نیز و ہ باتیں ان ہوں ن ے جیل میں اس
وقت کی ت ھیں جب ان ہیں جیل میں بدترین تشدد کا
نشانہے بنای ا ا س اعتبا ر سےے ا ن کلما ت ک ی کچھے حیثیت
ن ہیں ر ہ جاتی بلک ہ ان کی ب ھ ی و ہ ی حالت ہوئی جو اس
وقت ان ک ے قائل کی ت ھ ی ۔میر ے علم اور اطلع ک ے
مطابق شیخ نےے جیل جانےے س ے قبل ایسی کوئی بات
ن ہیں ک ہ ی جو مذکور ہ امور ک ے خلف ہ و ی ہ ممکن ہ ے ک ہ
ان امور س ے متعلق اس قدر واضح اور صریح الفاظ ن ہ
استعمال کئ ےے ہوں جو اپن ےے بعد ک ےے مقالوں میں
استعمال کئ ے اسی لئ ے ان ہیں لیکچر ہی ک ہا جاتا ہے لیکن
کچ ھ ظالم لوگ ان ہیں اپن ے موقف س ے رجوع کانام دیت ے
ہیں گویا ک ہ شیخ اس س ے قبل اس ک ے برعکس ک ہت ے ت ھے
ان دونوں مثبت اورمنفی پ ہلوؤں میں میرےے نزدیک
3
مثبت پ ہلو معتبر ہ ے کیونک ہ اس میں وضاحت وصراحت
اور نصیحت ومصالحت اور ان لوگوں ک ے سامن ے معذرت
کا پ ہلو جو ایک عرص ے تک ان کی کوتا ہ بیانی س ے اذیت
میں مبتل ر ہے تاآنک ہ ی ہ وضاحت وصراحت آگئی ۔
2منفی پ ہلو
جس ے ہ م شیخ کا طاغوتی،ظالم ،کافر اور مرتد حکام
س ے متعلق سابق ہ موقف س ے رجوع ک ہ ہ سکت ے ہیں اپن ے
مقالوں کی نویں قسط تک ان ہوں ن ےے کب ھی ب ھی
طاغوتی یاکافر حاکم کو صراحت کےے ساتھے مسلمان
ن ہیں ک ہ ا ایس ے ہ ی ان کی تکفیر اور کفر کی ان جرائم
ک ے باوجود و ہ خود اپن ے سات ھ دین ک ے سات ھ او رامت ک ے
سات ھ کرت ے ہیں صراحت ن ہیں کی بلک ہ ایس ے اشار ے دیئ ے
جن س ے ان ک ے مسلمان ہون ے کا و ہ م ہوتا ہ ے اور بندوں
پر ان ک ے کفر اور جرائم کی حقیقت واضح ن ہیں ہوتی
نیز ان ک ے کافر ہون ے کی طرف اشار ہ دیئ ے بغیر ان ہیں
سلطان اور سلطین کا نام دیئےے ہیں جیساکہے عنوان
”سلطان کا کفر اور اس ک ے خلف خروج“س ے متعلق
کلما ت می ں ان ہو ں نےے ایس ا کی ا ہےے ۔تو ” سلطا ن “ایک
شرعی اصطلح ہ ے جس کا انطباق صرف ان حکام پر
ہوت ا ہےے جو الل ہ کےے نازل کرد ہ نظم ک ے ذریع ے حکومت
کرتےے ہوں اگرچ ہ وہے فاسق وفاجر او ر ظالم ہوں جبک ہ
طاغوت جو الل ہ اور اس ک ے رسول اور ا ہ ل ایمان ک ے
خلف مصروف جنگ ہ و اور خودکو الل ہ کاشریک بنالیتا
ہ و اس کا شرعی اور لغوی اعتبار س ے صرف ایک ہی
نام ہ ے یعنی طاغوت شیخ ن ے اسی چیز س ے احتراز کیا
اور ی ہ ایسا فریب اور حق پوشی اور کتمان علم ہ ے جو
قبل ازیں شیخ س ے متعلق معروف ن ہیں ایس ے ہ ی ایک
حدیث جس میں کافر ،طاغوتی اور مرتد حکام جن کا
کفر واضح ہ و ک ے خلف خروج ک ے واجب ہون ے کا تذکر ہ
ہےے مثلً”ال ان ترواکفرا بواحا عندکم من ا ﷲے فی ہ
َ
بر ھان“یعنی(:امی ر ک ی اطاع ت واج ب ہےے )ا ِ ّل یہے کہے تم
اس میں کسی ایسےے واضح کفرکو دیکھے لوجس( ک ے
کفر ہون ے )پر تم ہار ے پاس الل ہ کی جانب س ے کوئی دلیل
ہو“اس حدیث کو نقل کرن ے ک ے فورا ً بعد شیخ اس حکم
شرع ی سےے روکنےے لگتےے ہی ں او ر ا س ک ا انکا ر کردیت ے
ہیں اور پ ھر اس حکم ک ے مطابق فکر وعمل کو ناممکن
اور محال قرار دیت ے ہیں اور پ ھر ایسی ڈھیلی اور ہلکی
4
باتیں کرت ے ہیں جو اس س ے قبل ن ہیں کرت ے ت ھ ے ک ہ ہم
عاجز ہیں کمزور ہیں لچار ہیں یعنی ان ہوں نےے اپن ے
استدلل کا محور عجز (یعنی ہماری طاقت وقوت س ے
با ہر ہونا)اور فق ہ العجز کو بنایا ہ ے اور اس کی بنیاد پر
ج ہاد کو معطل اور باطل قرار دیا ہ ے گویا ک ہ عجز ی ہ
ایسی صفت بن چکی ہ ے جو امت س ے کسی ب ھی حالت
میں جدا ن ہیں ہوتی اس کےے بعد ان حکام کےے خلف
خروج وبغاوت کےے نتیجےے میں پیدا ہونےے والےے مفاسد
ونقصانات کافی طویل بحث کی ہے اور ی ہ نتیج ہ نکال ہے
ک ہ ان حکام اور طاغوتوں کو ان ک ے نظام باطل سمیت
قبول کرنا ان ک ے خلف خروج کی بنسبت عین مصلحت
ہےے اس ک ے بعد ان حکام اورطواغیت ک ے خل ف خروج
وبغاوت کو ان مسلم حکام ک ے خلف خروج ک ے مترادف
قرار دیا ہےے جو فقط ظالم ہوں لیکن کفر بواح ک ے
مرتکب ن ہ ہوں جبک ہ عصر حاضر ک ے مرتد اور طاغوتی
حکام اور تاریخ کےے مسلم اور ظالم حکمرانوں میں
واضح فرق ہے ی ہ تمام باتیں اور نظریات شیخ ک ے سابق ہ
نظریات واقوال س ے یکسر مختلف ہیں اس س ے زیاد ہ
ا ہم ی ہ ہ ے ک ہ ی ہ تمام نظریات نقل صحیح اور عقل سلیم
ک ے ب ھ ی مخالف ہیں اسی لئ ے ہ م ن ے ان ک ے ان مقالوں
کو منفی پ ہلو شمار کیا ہےے اور اسےے ان کےے سابق ہ
نظریات س ے رجوع قرار دیا ہ ے علو ہ ازیں شیخ ن ے ج ہاد
او ر مجا ہ د جماعتو ں (جو کہے امت کےے لئےے حقیق ی خیر
ہیں)اور عملی ج ہاد ک ے ے وجوب کو قائم کرک ے
کافر،مرتد،طاغوتی اور ظالم حکام کو معزول کرن ے کا
متبادل ب ھ ی تجویز کیا ہ ے و ہ ی ہ ک ہ تمام ج ہادی تحریکیں
(جو کہے دراصل طائفہے منصورہے اور غالبہے کا ہی ایک
لزمی جزو ہیں جن کی نبی ن ے تعریف فرمائی ہ ے اور
جبک ہ الل ہ تعالی ٰ ان ہیں ج ہاد کی بدولت غلب ہ عطا فرمار ہا
ہے)تبلیغی جماعتوں میں ضم ہوجائیں تو تبلیغی
جماعتوں کو شیخ اور ان ک ے نئ ے نظریات ک ے متبعین
مبارک ہوں ہم قاری کی خدمت میں گزشت ہ س ے پیوست ہ
شیخ ک ے چند اقوال پیش کرر ہے ہیں فرمات ے ہیں :
”گذشت ہ عشروں س ے اسلمی ممالک میں نظام شریعت
ک ے قیام ک ے پیش نظر حکام ک ے خلف بغاوت ک ے ب ہت
س ے واقعات سامن ے آئ ے ہیں جن کی وج ہ س ے ان ممالک
اور و ہاں موجود اسلمی تحریکوں کو اچ ھےے خاص ے
5
نقصانات اٹ ھان ےے پڑ ےے ہیں حالنک ہے جبک ہے موجود غیر
شرعی صورتحال ک ے مقابل ے ک ے لئ ے محض ج ہاد ہی واحد
شرعی حل ن ہیں ہے کچ ھ اور ب ھی شرعی حل ہیں جیس ے
دعوت ،ہجرت ،عزلت نشینی ،درگزر،عدم توج ہ ،صبر اور
ایمان کو مخفی رک ھنا کیونک ہ اکثر اسلمی ممالک میں
نفاذ شریعت ک ےےے لئ ےےے کوشاں اسلمی تحریکیں
کمزوراور ب ے بس ہیں جس ک ے ب ہترین شا ہ د ماضی ک ے
چند واقعات ہیں ی ہ تو انسان کی خود فریبی ہ ے ک ہ و ہ
خود کوکسی ایس ے عمل میں مشغول رک ھے جس کی و ہ
استطاعت ن ہیں رک ھتا ہم مسلم ممالک میں نفاذ
شریعت کےے لئےے ج ہاد کےے نام پر و ہاں کےے حکام س ے
تصادم کوجائز ن ہیں سمج ھت ے عملی طور پر ایسا کچ ھ
کرنا دین س ہ ل ک ے پسندید ہ امور میں س ے ن ہیں ل ہٰذا ی ہ
واجب ن ہیں البت ہ دعوت و تبلیغ واجب ہےے ،شریعت ک ے
مطابق حکومت ن ہ کرنا کفر ہ و یا دون کفر یا نافرمانی
ہ م ب ہرصورت اسلمی ممالک میں نفاذ شریعت ک ے لئ ے
ج ہاد ک ے نام پر و ہاں ک ے حکام س ے تصادم کو جائز ن ہیں
سمج ھتےے ل ہٰذامصر میں یا دیگر اسلمی ممالک میں
ایسی کوئی ب ھی کوشش سابقہے وجو ہات کی بناءپر
واجب ن ہیں ہ ے خوا ہ و ہ ج ہاد ک ے نام پر کی جائ ے یا بزور
قوت منکرات ک ے ازال ے ک ے نام پر ایسا کچ ھ ب ھ ی واجب
تو کجا جائز ب ھ ی ن ہیں اور حکومتی قوتوں(فوج،پولیس
اور سیکیورٹی فورسز وغیر ہ )کوکسی طرح کی تکلیف
دیناجائز ن ہیں کیونک ہ اس میں ب ہ ت س ے مفاسد ہیں ہم
تمام مسلمانوں کو ی ہی نصیحت کرت ے ہیں کرت ے ہیں اور
دعوتی عمل اور ان ہیں اس طور پر ان کےے دین س ے
قریب کرن ے کو جائز سمج ھت ے ہیں جس س ے نقصانات کا
سامنا کم س ے کم کرنا پڑ ے بلک ہ ی ہ اسلم اور ا ہل اسلم
دونوں ک ے لئ ے نفع بخش ہے“ ۔
درحقیقت ی ہ سب امت کو ب ے حس اور معذور کردین ے
اور طاغوت اور اس ک ے نظام کو مضبوط کرنا ہوا خوا ہ
شیخ یہے جانتےے ہوں یا اس سےے نابلد ہی ہوں ۔اب ہم
مذکور ہ مغالطو ں اور شب ہات کاچند طور س ے رد ّ کرت ے
ہیں :
نص اور اجماع س ے ثابت ہ ے ک ہ مسلم ممالک 1
ک ےے ظالم،مرتد اور طاغوتی حکام ک ےے خلف خروج
کرناواجب ہ ے اور اس ک ے وجوب کو محض ظن وتخمین
6
کیونک ہ ےےےے ی ہ جاسکتا کیا ن ہیں س ے ےےےے ردّ
بزدلی ،ڈر،کمزوری،دنیاس ےےے محبت اورنفس پرستی
کانتیج ہ ہے ۔
اگر ی ہ مان ب ھ ی لیا جائ ے ک ہ ج ہاد ک ے ذریع ے ان 2
حکام کومعزول کرنےے اور ان کےے خلف خروج کرن ے
(جوکہے شرعی واجب ہے)سےے عاجز ہیں اور اس کی
ول ً اس عجز وعدم استطاعت ن ہیں رک ھت ے ے تو ا ّ
استطاعت کو دورکرن ا چا ہیئےے کیونکہے مستقل عجز کو
قبول ن ہیں کیا جاسکتا ک ہ ہم امت اسلمی ہ کو ایسی ب ھیڑ
بکر ی بنادی ں ج و طاغوت ی حکا م کےے مذب ح خانو ں میں
د ھڑا د ھڑ ذبح کی جائیں اوران ہیں اس بات کی ب ھی
اجازت ن ہ ہ و ک ہ و ہ حکام ک ے اس عمل کو جرم تک ک ہہ
سکیں ۔چنانچ ہ اگر کسی ب ھ ی ج ہادی مرحل ے میں عدم
استطاعت یا عجز کا سامنا ہ و تو پ ہل ے اس عجز وعدم
استطاعت کو دور کرنا منصوص اور واجب ہے ۔
شیخ السلم امام ابن تیمی ہ فرمات ے ہیں :
”ج ہاد ک ے لئ ے جبک ہ و ہ عجز وعدم استطاعت کا شکار ہو
قو ت تیارکرنا اور گ ھوڑےے باند ھنا واجب ہےے کیونکہے جو
واجب ک ے حصول وتکمیل کا ذریع ہ ہو و ہ ب ھی واجب ہوتا
ہے ۔“(فتاوی )259/8:
عدم استطاعت کب ھ ی ب ھی شرعی تکالیف کو ساقط
ن ہیں کرسکی جبک ہ اس عجز اور عدم استطاعت کو دور
کرن ے کی طاقت ہو اور عجز کو دور کئ ے بغیر عمل کرنا
ممکن ن ہ ہو الل ہ تعالی ٰ ن ے فرمایا:
( التغابن)16:
تم الل ہ س ے ڈرو جس قدر طاقت رک ھت ے ہو ۔
نیز فرمایا:
(النفال)60:
ان (کفار )ک ے خلف قوت تیار کرو جس قدر استطاعت
رک ھو ۔
ان نصوص قرآن ی میں امت سےے مطالبہے ہےے کہے حسب
طاقت واستطاعت الل ہے س ےے ڈریں اور عجز و عدم
استطاعت کو دور کرن ے کی کوشش کریں اور فریض ہ
ج ہاد فی سبیل الل ہ کی ادائیگی ک ے لئ ے حسب طاقت
تیاری رک ھیں اورپستی وذلت اور ظلم کا مقابل ہ کریں
ن ہ ک ہ ی ہ ان ہیں گل ے س ے لگالیں اور ہات ھ پر ہات ھ رک ھ کر بیٹ ھ
7
جائیں اور د ھرےے کےے د ھرےے ر ہیں ۔تو جو شخصیت امت
س ے ان کی کمزوری وعدم استطاعت اورلچارگی ک ے
حوال ے س ے خطاب کر ے اور عجز ک ے نام پر ان ک ے لئ ے
پستی کو جائز قرار د ےے جب ک ہے اس س ےے تو عدم
استطاع ت می ں اضافہے ہوگ ا کہے مر ض بڑ ھت ا چلجائےے گا
اور امت س ے عمل اور اعداد فی سبیل الل ہ اور بیداری
ونشا ط ک ی رو ح ہ ی فن ا ہوجائےے گ ی ایسےے ت و وہے کچ ھ
ب ھی ن ہیں کرپائےے گی تو وہے ایس ےطبیب کی طرح ہوا
جوبستر س ے چمٹ ے ہوئ ے مریض س ے ک ہتا ہوک ہ بستر پر
ہ ی پڑ ے ر ہودوا ءکی ضرورت ن ہیں تاک ہ تم ہاری بیماری
دور ن ہ ہو اور مستقل بیمار بن جاؤ ۔
اگرک ہیں کسی مرحل ےے یا کسی فریق میں 3
استطاعت ن ہیں ہے ک ہ و ہ ج ہاد وقتال میں حص ہ ل ے تو پ ھر
ج ہاد وقتال فی سبیل الل ہ کی ترغیب دینا واجب ہوجاتا
ہےے اورامت کو اللہے کےے دین،اسلمی ممالک ،ان ک ے
باشندوں ،اور دشمن اور قابض (خواہے وہے دشمن یا
قابض اصل ً کافر ہو یا مرتد اور زندیق ہون ے کی وج ہ س ے
کافر ہو)کےے حوالےے سےے اس کی ذمہے داریوں کامکمل
احساس دلنا واجب ہےے زبان وتحریر سےے اور حق کا
اعلن کرک ے ج ہاد کرنا واجب ہ ے اس میں خیر کثیر ہے
بشرطیکہے علماءاور داعیان حق اس کا التزام کریں
جیسا ک ہ الل ہ تعالی ٰ ن ے فرمایا:
(النساء)84:
آپ ا ہل ایمان کو قتال کی ترغیب دیں یقینا الل ہ
کافروں کی تکالیف روک دےے گا او ر اللہے سخت عذاب
اور عبرت بنادین ے وال ہے۔
نیز نبی ن ے فرمایا:
ان المومن یجا ھد بسیف ہ ولسان ہ(صحیح الجامع )1934 :
مومن اپنی تلوار اور زبان ک ے ذریع ے ج ہاد کرتا ہے ۔
نیز فرمایا:
افضل الج ھاد کلم ۃ حق عند سلطان جائر(صحیح الجامع:
)1100
ظالم حاکم ک ے روبرو کلم ہ حق ک ہنا افضل ج ہاد ہے۔
8
یہے ہےے عدم استطاعت اور عجز کی صور ت میں اصل
شرعی متبادل ن ہ ک ہ فرار اور عزلت نشینی اختیار کرنا
یا تہہے خانوں میں داخل ہوجانا یا حق اور ایمان کو
چ ھپارک ھنا تاک ہ ظالم و مفسد خوب موج مستی کریں
مزید ظلم وفساد کریں اور سفین ہ اسلم کو بالکل ہی
غرق کردیں جیسا ک ہ شیخ ن ے تجویز دی ہے ۔
عجز وعدم استطاعت جو شرعی عذر بن 4
سکتی ہ و و ہ تو فرد میں ہوتی ہ ے یا کسی جماعت میں
اگر کسی ایسی جماعت میں ی ہ چیز ہوجس کی تعداد
روز بروز بڑ ھتی جار ہ ی ہ ے اور ایک آد ھ کروڑ ہ و اورتو
پ ھر ی ہ عجز وعدم استطاعت ان کی ایسی لزمی صفت
بن جائ ے جو ان س ے جدا ن ہ ہوسکتی ہو اور پ ھر اس ے اس
بناءپر معذور یا عاجز قرار د ے دیا جائ ے توی ہ نقل وعقل
ک ے خلف ہے کیونک ہ امت اسلمی ہ گمرا ہی پر اک ھٹی ن ہیں
ہوسکتی ایس ے ہی و ہ کسی ایس ے عجز وعدم استطاعت
پر یکجا ن ہیں ہوسکتی ہ ے جو اس ے ظالم اور طاغوت کو
طاغوت ک ہن ے س ے ب ھی باز رک ھے بایں طور ک ہ پوری امت
جس کی تعداد سواارب س ےے زائد ہوس ےے ی ہے مطالب ہ
کردیاجائ ےے ک ہے و ہے اس عجز وعدم استطاعت کو اپنا
لزمی خاصہے مان لےے اور ظلم وسربریت (حاشی ہ:عام
مہطور پر لفظ بربریت لک ھاجاتا ہ ے جو ک ہ ایک مسلم ا ّ
بربر کی فتوحات س ے گ ھبراکر صلیبیوں ن ے اختیار کیا
چنانچ ہے ہم ن ےے سربریت لک ھا ہےے سربی صلیبیوں ک ے
مظالم کی نسبت س ے)س ے لتعلق ہوجائ ے اس کی پروا ہ
ن ہ کر ے اور تہہے خانوں میں جاچ ھپ ے اپن ے ایمان کو چند
ظالم طاغوتوں ک ے خوف س ے چ ھپائ ے رک ھ ے ی ہ تو عقلً
وشرعا ً ہ ر طرح ناجائز وحرام ہ ے مثل ً مصر ک ے صرف
ایک طاغوت کی وج ہ س ے و ہاں ک ے ست ّر ملین س ے زائد
مسلمانوں س ے ی ہ مطالب ہ کریں ک ہ و ہ اپن ے گ ھروں میں
بیٹ ھ ے ر ہیں اور اپن ے ایمان کو چ ھپائ ے ر ہیں اور خود پر
عجز و ضعف اوربزدلی طاری کرلیں تف ہےے ایسی
ہولناک فکر پر جو عوام الناس س ے پ ہل ے خواص الناس
پر طاری ہوگئی ۔نبی ن ے ارشاد فرمایا:
اذا رایت امتی ت ھاب الظالم ان تقول ل ہ انت ظالم وفی
لفظ :انک انت الظالم فقد تودع من ہم (مسند احمد)
9
ج ب ت و دیکھےے کہے میر ی ام ت ظال م سےے خوفزدہے ہےے ک ہ
اس ے ی ہ تک ن ہ ک ہے ک ہ توظالم ہے تو پ ھر ان ہیں عیش وآرام
ک ے لئ ے چ ھوڑ د ے ۔
الل ہ شیخ سید کو ہدایت د ے و ہ امت کو اسی درج ے پر
لنا چا ہت ے ہیں ک ہ اس ے عیش وآرام ک ے لئ ے چ ھوڑ دیاجائ ے
اور و ہ ظالم کو ظالم تک ن ہ ک ہ ے اوران ہیں اس پستی پر
جری کرر ہ ے ہیں اور اگر و ہ اس ک ے برعکس کچ ھ کرنا
چا ہے تو اس ے مجرم قرار دیت ے ہیں ۔نبی ن ے فرمایا:
والذی نفسی بید ہے لتامرن بالمعروف ولتن ھون عن
المنکر او لیوشکن ا ﷲ ان یبعث علیکم عقابا من عند ہ ثم
لتدع ہ فل یستجیب لکم(صحیح الجامع)7070:
تم ضرور بالضرور امر بالمعروف اورن ہی عن المنکر
کروگ ے وگرن ہ الل ہ ضرور بالضرور تم ہیں سزا د ے گا پ ھر
تم اس ے پکاروگ ے اور و ہ تم ہاری پکار قبول ن ہ کر ے گا ۔
شیخ نےے عجز وعدم استطاعت کےے لئےے جو دلئ ل دئی ے
(حاشی ہ:جن کامقصد امت ک ے ارادوں اور ان ک ے نفوس
کو مزید کمزور کرنا اور ان ک ے لئ ے طاغوت اور ظالم
ک ے ظلم و نخوت ک ے سامن ے سرج ھکان ے کو جائز قرار
دینا ہے)ان میں ایک دلیل بار بار پیش کرت ے ہیں عیسی ٰ
اور ان ک ے ا ہ ل ایمان رفقاءکا جب یاجوج ماجوج س ے
سابقہے پڑےے گ ا توعیسی ٰے ک و ا ن سےے قتا ل ک ا حک م ن ہ
ہوگابلک ہ ی ہ حکم ہوگا ک ہ و ہ ا ہ ل ایمان کو ل ے کر پ ہاڑ میں
چل ے جائیں کیونک ہ و ہ یاجوج ماجوج کا مقابل ہ کرن ے کی
سکت ن ہ رک ھت ے ہوں گ ے ۔جبک ہ ی ہ منفرد صورتحال ہے اور
صرف ایک ہی دفعہے ایسا ہوگا ہم اس کےے جواب میں
ک ہی ں گےے کہے یاجوج ماجوج اللہے ک ی آیات می ں سےے ایک
آیت اور قیامت کی بڑی علمات میں س ے ایک علمت
ہیں ان کی اس قدر کثرت ہوگی ک ہ حدیث میںآیا ہ ے :ک ہ
ان کا ابتدائی ریل ہ بحر طبری ہ س ے س ے گزر ے گا اور اس
کا سارا پانی پی جائ ے گا پ ھر ان ک ے لشکر کا آخری ریل ہ
و ہاں س ے گزرت ے وقت ک ہ ے گا کب ھ ی ی ہاں پانی ہوا کرتا
ت ھا(صحیح مسلم) ۔گویا ی ہ حکم ان کی کثرت کی بناءپر
ہ ے اور پ ھ ر مومنین اس وقت عظیم جنگوں ،دجال س ے
جنگ ایس ے ہ ی دیگر شدید حالت س ے کچ ھ عرص ہ قبل
ہ ی دوچار ر ہ ے ہوں گ ے اور یاجوج ماجوج ک ے خروج تک
ان کےے پرانےے زخم ہی مندل نہے ہوئےے ہوں گےے تو الل ہ
تعالی ٰے مومنوں پر ی ہے احسان کر ےے گا ان ہیں طویل
10
جدوج ہد اور مشقت ک ے بعد آرام د ے گا اورخود ہ ی اپن ے
کسی ذریع ہ س ے یاجوج ماجوج کا خاتم ہ کر ے گا ان کی
گردنوں میں کیڑ ے ڈال د ے گا اور صبح تک ان کا خاتم ہ
ہوچکا ہوگا جیسا ک ہ صحیح مسلم کی حدیث میں اس
کی مکمل وضاحت ہ ے ہ م ک ہت ے ہیں ک ہ صحیح مسلم کی
حدیث میں اس بات پر نص موجود ہےے کہے اللہے تعالی ٰ
بذریع ہ وحی منصوص ان ہیں ان ک ے سات ھ قتال س ے روک
د ے گاارشاد فرمایا ک ہ :
”الل ہ تعالی ٰ عیسی ٰ کی طرف وحی کر ے گا ک ہ میںن ے
اپن ے ایس ے بندوں کو نکالنا ہے جن س ے مقابل ے کی کوئی
طاقت ن ہیں رک ھتا سو تومیر ے بندوں کو پ ہاڑ پر ل ے جا ۔“
اور الل ہ کاحکم رد ّ ن ہیں کیاجاسکتا ی ہ سوال پیدا ہوتا ہے
اور شیخ س ےے اس کا جواب چا ہیئ ےے ک ہے کیا ”حسنی
مبارک مصر کا صدر“یاجوج ماجوج ہ ے ک ہ مصر ک ے آد ھے
سےے زائد ست ّ ر ملین ب ھی زائد مسلمان باشندےے اپن ے
حقو ق ودی ن او ر حرما ت می ں ا س ظال م طاغو ت س ے
خوفزد ہ ر ہیں ؟کیاملک وا ہ ل وطن پر مسلط کرد ہ ظالم
طاغوت ک ہ جن کی تعداد یاجوج ماجوج (ک ہ جن س ے الل ہ
سبحانہے وتعالیٰے لمتنا ہ ی وسعتو ں ک ی حام ل ج ہن م کو
ب ھر ے گا)ک ے مقابل ے میں ایک سو تو کیا تقابل وتماثل
کےے تصور سےے ب ھی بالتر ہو وہے اس قابل ہیں کہے ہم
کروڑ ھ ا مسلمانو ں کو ا ن کےے خلف بغاوت وج ہا د اور
اپن ے حقوق ک ے مطالب ے اور ان ک ے مظالم س ے چ ھٹکار ے
س ے خوفزد ہ کردیں اور ان ک ے ی ہ سب ناجائز قرار د ے
دیں ؟پ ھ ر کیا ان طواغیت س ے قتال ن ہ کرن ے ک ے متعلق
نص موجود ہے جیساک ہ یاجوج ماجوج ک ے متعلق ہے؟ک ہ ہم
ان کو ان پر قیاس کرسکیں؟جناب شیخ اس س ے قبل
کب ھی ہم نےے آپ سےے اس قدر کمزور اور لچک دار
اوربزدلن ہ دلئل واستدلل کا مشا ہد ہ ن ہیں کیا لیکن کیا
کیا جائ ے باطل کی دلیل ہمیش ہ کمزور ہ ی ر ہ ی ہ ے خوا ہ
دلیل پیش کرن ے وال کس قدر عظمت وفضل کا مالک
ہو ہم اللہے سےے ثابت قدمی اور اچھےے خاتمےے کےے لئ ے
دعاگو ہیں ۔
ی ہ بڑی ہ ی واضح ہ ی غلط ف ہمی اور ٹ ھوکر ہے 5
ک ہ نبی ک ے اس فرمان :
ال ان تروا کفرا بواحا عندکم من ّ
اللٰہ فی ہ بر ھان
11
َ
(یعنی:امیر کی اطاعت واجب ہے)ا ِ ّل ی ہ ک ہ تم اس میں
کسی ایس ے واضح کفر کو دیک ھ لو جس (ک ے کفر ہون ے )
پر تم ہار ے پاس الل ہ کی جانب س ے کوئی دلیل ہو ۔
ک ے مطابق عمل کرن ے وال ے پوری امت میں صرف چند
اور مجا ہدین غیور اور علماء،مدرسین،داعیان
طلباءوغیر ہ ہیں جبک ہ ان ہی طبقات اور دیگر طبقات کی
اکثریت اس عمل کو ا ہمیت ن ہیں د ے ر ہ ے اور ن ہ اس کی
رعایت کرتےے ہی ں اس سےے یہے و ہ م پید ا ہوتا ہےے کہے امت
مجموعی طور پر اس فرمان ک ے تقاض ے پور ے کرن ے س ے
عاجز ہے۔
علماءاور داعیان حق کو درپیش مشکلت میں س ے ایک
بڑی مشکل ہ ے جبک ہ حالت ی ہ ہ ے ک ہ حق اور علم چ ھپایا
جاتا ہے تو ہرشخص کو اپنی استطاعت ک ے مطابق اپنی
ذم ہے داریوں کا احساس کرناچا ہئی ےے اوران ہیں اداکرنا
چا ہئی ے چ ہ جائیک ہ امت ک ے اس تسلسل کا حص ہ بناجائ ے
گویا ک ہ مجا ہدین کی حوصل ہ شکنی ،حق پوشی ،ظالم
طاغوتی حکام ک ے اسلمی ممالک پر کافران ہ تسلط کو
سرا ہن ے اور ان ہیں ان ممالک اور و ہاں ک ے باشندوں س ے
متعلق فتن ہ وفساد مچان ے کی ک ھلی چ ھوٹ دین ے ک ے سوا
اور کوئی جائ ے پنا ہ ہو ہی ن ہ اور گویا ک ہ ان ک ے حکام اس
قدر مضبوط اور ضروری ہیں نہے توان ہیں معزول کیا
جاسکتا ہو ن ہ ان س ے ج ھڑپ کی جاسکتی ہو؟
مقاصد شریعت جیس ےے مصالح اور مفاسد 6
توجلب مصالح اور دفاع مفاسد ک ے قاعد ے پر اس وقت
عمل کیاجاسکتا ہےے جب کہے وہے ایسےے نص کےے ذریع ے
متعین ہو جس میں ذاتی رجحانات اورنفسانی
خوا ہشات کا عمل دخل ن ہ ہو کیونک ہ اکثر ا ہل بدعت اپنی
بدعات ومفادات اورگمرا ہیوں کو جائز قرار دینےے ک ے
لئ ے جلب مصالح اور دفاع مفاسد کا ہ ی حوال ہ دیت ے ہیں
جبک ہ ے اس کا تعلق نص شرعی س ے ے ن ہیں بلک ہ
آراءوعقلیات س ے ہوتا ہ ے کیونک ہ ی ہ آسان ترین راست ہ ہے
چنانچ ہ اگر آپ ان س ے کچ ھ پوچ ھ بیٹ ھیں تو فورا ً جلب
مصالح اور دفع مضار کا قاعد ہ پیش کردیں گ ے ک ہ ہمارا
مقصدکم نوعیت کانقصان برداشت کرک ے بڑ ے نقصان
سےے بچنا ہےے لیکن جب آپ ان کےے اقوال واحوال کا
نصوص شرعیہے ک ی روشنی میں جائزہے لیں گےے توی ہی
پائیں گےے کہے ان ہو ں نےے چ ھوٹا ضر ر کےے بجائےے بڑ ا ضرر
12
اختیارکرلیا ہےے اورمفاسد کو حاصل کرک ےے نصوص
شریعت س ے ثابت شد ہ مصالح کو ردّ کردیا ہ ے مثل ً جو
سیاسی عمل میں شریک ہوجائ ے اور اسی قاعد ے کو
دلیل بنال ے تو درحقیقت انجان ے میں ان ہوں ن ے اپن ے آپ
کو ب ھ ی اورامت کو ب ھ ی مفاسد میں لک ھڑاکیا اور اپن ے
نفوس اور امت اسلمی ہ س ے حقیقی مصلحتوں کو ب ہت
دور کردیا گویا و ہ برائی کرک ے اچ ھائی کا زعم رک ھت ے
ہیں ۔شیخ کا نیا موقف ب ھ ی ایسی ہ ی مثال ہ ے ک ہ ان ہوں
ن ےے کافر مرتد اور طاغوتی حکام ک ےے خلف خروج
وج ہادکو توبڑا فساد اور ب ھاری نقصان قرار د ے دیا اور
ان س ے ج ہاد ن ہ کرن ے،ان کو برداشت کرن ے ان ک ے ظلم
وکفر اور فسادات کو برداشت کرن ےے کو ب ہت بڑی
مصلحت قرار د ے دیا سو جب معیار اورضابط ہ ہ ی الٹ
ہوگیا تونتائج ب ھی ازخود سنگین تر ہوگئ ے۔سینکڑوں
آیات قرآنی اور احادیث صحیح ہ جن س ے یقینا شیخ سید
واقف ہیں ان ظالم اور طاغوتی حکام ک ے خلف خروج
اور ج ہاد کی دعوت دیتی ہیں اور بندگان ال ٰ ہ کو ان س ے
تعلقات استوار کرن ے اوران کی طرف میلن رک ھن ے س ے
من ع کرت ی ہی ں توجنا ب شی خ صاح ب آ پ ہ ی بتائی ں ک ہ
اس قدر قرآنی آیات واحادیث ک ے سات ھ ہم کیا کریں اور
ان س ے کیا مراد لیں؟ان طواغیت ک ے خلف ترک ج ہاد
میں ک ہاں کی مصلحت ہ ے جبک ہ امت ان ہ ی ک ے سبب اپن ے
دین وشرف اور اپن ے علقوں اور مصلحتوں س ے محروم
س ے محروم تر ہوتی جار ہ ی ہے؟ان ہ ی کی وج ہ س ے تو ہم
روز بروز اپنےے دین وشرف ،عزت وجا ہ،اموال واولد
اوراپن ےے ممالک اور علقوں س ےے محروم ہور ہےے ہیں
اورفواحش ومنکرات بڑ ھتی ہی چلی جار ہی ہیں و ہ
ظالم ان کی حمایت میں قانون بنات ے ہیں،ان ک ے لئ ے
لڑت ے ہیں ان ک ے مخالفین کو سزائیں دیت ے ہیں تو ان
س ےے ترک ج ہاد میں کون سی مصلحت ہےے جو شیخ
صاحب کو نظر آر ہ ی ہ و اور ان س ے ج ہاد کرن ے میں و ہ
کون سافساد ہ ے جن س ے و ہ خوفزد ہ ہیں امت اپنا سب
کچھے ت و ک ھوچک ی ہےے ا ب ایس ا کوئ ی فسا د ر ہا ہ ی ن ہیں
جس س ے ہم ڈریں ک ہ ک ہ امت اس میں واقع ہوجائ ے گی
کیونکہے ہر طرح کا فسادان پر ایک عرصےے سےے اپن ے
تاریک سائ ے پ ھیلئ ے ہوئ ے ہ ے جب س ے امت ان ک ے ظلم
وستم اور کفر ارتداد پر صبر کرر ہی ہے ۔چنانچ ہ شرعی
13
دلئل س ے ثابت شد ہ مقاصد شریعت پر عمل کرت ے ہوئ ے
جلب مصالح اور دفاع مفاسد اور چ ھوٹا نقصان
برداشت کرکےے بڑےے نقصان سےے بچنا ان طواغیت ک ے
خلف ج ہاد ک ے ذریع ے ہ ی ممکن ہ ے اسی ذریع ے ی ہ امید
کی جاسکتی ہےے ک ہے الل ہے اس امت پر مسلط ذلت
ورسوائی ،کمزوری وبزدلی اور ج ہل وفقر کو زائل
کرد ے گا ۔جیسا ک ہ الل ہ تعالی ٰ ن ے فرمایا:
(البقرة)216:
14
( التوب ۃ)49:
ان میں س ے کچ ھ لوگ( منافقین )و ہ ہیں جو ک ہت ے ہیں ک ہ
آپ مج ھ ے رخصت دیجئ ے اور فتنہے میں ن ہ ڈالئےے خبردار
فتن ہ میں و ہ گرگئ ے اور ج ہنم کافروں کو گ ھیرن ے والی
ہے ۔ (فتاوی ابن تیمی ۃ )165/28 :
توجوالل ہ ک ے حکم ج ہاد کو فتن ہ س ے بچن ے ک ے لئ ے چ ھوڑ
د ے گا فتن ہ میں تو و ہ پڑ ہ ی گیا اس ک ے دل میں شک
آگیا اور اس کا دل بیمار ہوگیا اور اس ن ے الل ہ ک ے حکم
ج ہاد کو ترک کردیا ۔
شیخ اور ان ک ے رفقاءکو نصرت وتمکن س ے 7
متعلق الل ہ کی سنتوں ک ے متعلق ب ھ ی کلم کرناچا ہیئ ے
ت ھ ا ا س کےے ساتھے ساتھے اگ ر چا ہتےے تو کچھے اورب ھی ک ہہ
دیت ے لیکن پ ھ ر ب ھ ی ی ہ سب ان کو یا ان ک ے رفقاءکو ی ہ
اجازت ن ہیں دیتا ک ہ و ہ ج ہاد کو حرام ک ے درج ے تک ل ے
جائیں اور اس ک ے ناجائز ہون ے کا فتوی ٰ دیں اور اس
فریضہے کو اداکرنےے والےے کو مجرم قرار دیں یا چند
کمزور اور گ ھٹیا دلئل کی بناءپر کافر ،طاغوتوں ،
مرتدوں ،ظالموں ،مشرکوں اور قا ھر حربیوں ک ے
خلف ج ہاد کا انکار کردیں ی ہ بات و ہ ک ہیں یا کوئی ب ھی
تیس مار خاں ک ہے اس کی بات مردود اور ناقابل قبول
ہے عقل ونقل ک ے خلف ہے ۔
سلم ہ بن نفیل الکندی فرمات ے ہیں :
”میں رسول الل ہ ک ے پاس بیٹ ھا ت ھا ک ہ ایک شخص ن ے ک ہا
:یا رسول الل ہ لوگوں ن ے گ ھوڑ ے چ ھوڑ دیئ ے اور اسلح ہ
اتار پ ھینکا اور ک ہن ے لگ ے ہیں ک ہ ج ہاد ن ہیں ر ہا اب جنگ ن ے
اپن ے اوزار اتار دیئ ے ہیں ۔تو رسول الل ہ اپن ے چ ہر ے ک ے
سات ھ متوج ہ ہوکر فرمان ے لگ ے :و ہ ج ھوٹ بولت ے ہیں اب
ب ھ ی ج ہاد ہ ے اورمیری امت کی ایک جماعت ہمیش ہ حق
کےے لئےے ج ہاد کرےے گی اوراللہے ان کی طرف سےے کچ ھ
لوگوں کےے دلوں کو ٹیڑ ھا کردےے گا اوران ہیں ان ہی ک ے
ذریع ے رزق د ے گاتاآنک ہ قیامت قائم ہوجائ ے اور الل ہ کا
وعدہے آجائےے اور گ ھوڑوں کی پیشانیوں میں تاقیامت
خیر باند ھ دی گئی ہے۔(صحیح سنن النسائی )3333 :
ہم ب ھی شیخ سید امام اور ان جیس ے ا ن س ے پ ہل ے دیگر
شیوخ او ر مص ر ک ی اسلم ی تحریکو ں جن ہو ں نےے اپن ے
15
موقف س ے رجوع کرلیا اور اس طرح کی خرافات بکن ے
لگ ے سب س ے و ہ ی بات ک ہیں گ ے جو نبی ن ے فرمائی ک ہ
تم ج ھوٹ بولت ے ہ و اب ب ھ ی ج ہاد وقتال ہ ے اور محمد
کی امت میں ہمیشہے ایک جماعت حق فی سبیل الل ہ
پرج ہا د کرت ی رہےے گ ی او ر اللہے ا ن ک ی جان ب سےے کچ ھ
لوگوں کےے دلوں کو ٹیڑ ھا کرےے گا اوران ہیں ان ہی ک ے
ذریع ے رزق ب ھ ی د ے گاحتی ک ہ قیامت آجائ ے تم ہار ے ان
انقلبات ،بیمار افکار اور ج ہاد اور مجا ہدین ک ے خلف
لوگوں کو تم ہار ے ب ھڑکان ے ک ے باجود اس سب ک ے باجود ۔
شیخ سید ن ے جیسا ک ہ ان کا زعم ہے اور ان ک ے 8
مقالوں کےے عنوان ”عمل ج ہاد کی را ہنمائی“سےے پت ہ
چلتا ہے ان ہوں ن ے ج ہاد کو را ہ ن ہیں دک ھائی ن ہ اس کی نوک
پل ک سنوار ی بلکہے ا س ک ا انکا ر کردی ا او ر اسےے ناجائز
اورحرام قرار دیا ہےے اور احیائ ےے ج ہاد ک ےے ہر مرتکب
کومجرم شمارکیا ہ ے توو ہ کسی ایس ے عمل کو کیا را ہ
دک ھائیں گ ے جس ے خود ان ہوں ن ے لغوقرار دیا ہو اور اس ے
ناجائز وحرام بتایا ہو اور اس ک ے جواز تک کو ن ہ مانا ہو
چ ہ جائیک ہ وجوب چنانچ ہ ان ک ے مقال ے کا درست عنوان
ہونا چا ہئی ے ک ہ ”عمل ج ہاد کی تردید“ن ہ ک ہ ”عمل ج ہاد
کی را ہنمائی“ ۔
غلو کا نتیج ہ غلو ہ ی ہوتا ہ ے اور افراط (یعنی 9
سخت موقف)ک ےے حامل کو جب محاسب ہے ومعاقب ہے کا
سامنا کرنا پڑ ے اور اس ک ے دل میں الل ہ کا خوف ن ہ ہو ن ہ
ہ ی و ہ خود کو اس کی جوار رحمت میں سمج ھتا ہ و تو
وہے تفریط(یعنی ڈھیل موقف)کی راہے کو اپناتا ہےے الل ہ
جانتا ہے ک ہ اس س ے قبل شیخ سید کااس حکم ک ے متعلق
جو الل ہ ک ے نازل کرد ہ ک ے بغیر حکومت کرتا ہو کس قدر
شدید موقف ت ھ ا اس پر وہے علی العلن کفر اکبر کا
لفظ واحد استعمال کرت ے جیساک ہ ان کی حصول علم
س ے متعلق جامع کتاب میں ہ ے اس میں ان ہوں ن ے حاکم
ک ے متعلق جو الل ہ ک ے نازل کرد ہ ک ے بغیر حکومت کرتا
ہوسلف صالحین اور آثار س ے ثابت شد ہ موقف ک ہ کب ھی
ا ن ک ا کف ر ”کف ر اکب ر “ ہوت ا ہےے او ر کب ھ ی کف ر اصغر
”یعنی کفر دون کفر“کو ب ھ ی باطل قرار د ے دیا ہے۔ان
کا ی ہ قول غالی خوارج کا نظری ہ ت ھ ا اور ان ک ے مذ ہب
خبی ث ک ی اص ل بنیا د ت ھا اور آ ج ب ھ ی جب ہم اللہے ک ے
نازل کرد ہ ک ے بغیر حکم کرن ے کی دوصورتیں بیان کرت ے
16
ہی ں ج و کہے سل ف صالحی ن او ر نصوص وآثا ر سےے ثابت
ہیں ک ہ ایک صورت کفر اکبر کی ہ ے اور دوسری صورت
کفر اصغر یا کفر دون کفر کی تو اس دور ک ے غالی
خوارج ہ م س ے کس قدر شدید اختلف کرت ے ہیں ۔اور
جائ ے کردی مخالفت کی تقسیم اس اگر
توخلفاءراشدین ک ےے بعد ک ےے تمام ادوار کی تمام
حکومتیں اور ریاستیں اور جماعتیں کافر قرار پاتی
ہیں ہمارےے ب ھائی ابومحمد المقدسی جو آج کل قید
می ں ہیں” اللہے ان ہیں او ر دیگ ر مسلم قیدیو ں کونجات
دلئ ے ے “ان ہوں ن ے ے اپنی کتاب ”النکت اللوامع فی
ملحوظات الجوامع“میں اس غلو کا ب ہترین رد ّ کیا ہ ے ۔
اور آج شیخ سید ہمار ے سامن ے ایک اور غلوکا شکار ہیں
ج و پ ہلےے غل و کےے بالک ل برعک س ہےے یعن ی ڈھیل موقف
ج ہمی ہ اور مرجئ ہ اور درباری ملو¿ ں کا موقف اور ان
ک ے اس بعدک ے موقف ک ے متبعین ب ھ ی ہ م س ے کس قدر
اختلف اور ج ھگڑا کرت ے ہیں نیز ان ک ے اس شور وغوغا
اور حملوں ک ے ابتدائی نتائج دک ھائی د ے ر ہ ے ہیں ہم الل ہ
س ے اس کی مدد اور ثابت قدمی کا سوال کرت ے ہیں ۔
شی خ سی د اپنےے ا س انقل ب سےے قب ل غال ی خوار ج ک ے
حامی تھےے ۔اور اس انقلب کےے بعد غالی مرجئہے ک ے
حامی ہیں ول حول ول قوة البالل ہ۔ان ک ے اس انقلب
ک ےے بعد مسئل ہے تحکیم س ےے متعلق صرف ایک مثال
ملحظ ہ ہو فرمات ے ہیں :
”شریعت ک ے مطابق حکومت ن ہ کرنا کفر ہو یا کفر دون
کفر یا نافرمانی ہم ب ہرصورت اسلمی ممالک میں نفاذ
شریعت ک ے ج ہاد ک ے نام پر و ہاں ک ے حکام س ے تصادم کو
جائزن ہیں سمج ھت ے “
شیخ کی اس اضاعت وتفریط اور خود فریبی پر غور
کیجئ ے ک ہ اگر عصر حاضر کا کوئی طاغوتی حاکم جس ے
و ہ مقتدر حکومت ک ہت ے ہیں احکام شریعت کو چ ھوڑ د ے
ان س ے اعراض کر ے بلک ہ ان ک ے اور ان ک ے حاملین ک ے
خلف جنگ کر ے اور ان ہیں اپن ے بنائ ے ہوئ ے جا ہلی قوانین
س ے بدل ڈال ے جو نفس انسانی کا شاخسان ہ ہوت ے ہیں تو
ی ہ سب شیخ ک ے نزدیک ان ک ے نئ ے ارجائ ی موقف ک ے
مطابق کفر دون کفر یا معصیت جو کفر دون کفر س ے
ب ھ ی ک م ت ر درجہے ہےے ہونےے ک ا احتما ل رک ھتا ہےے حالنک ہ
دللت اور معنی ک ے اعتبار س ے شریعت ک ے مطابق حکم
17
ن ہ کرن ے ک ے کفر بواح اور کفر اکبر ہون ے اس صورت اور
شریعت کےے مطابق کسی ایک مسئلہے میں خوا ہش یا
رشوت یا قرابت یا کسی ب ھی وج ہ س ے حکم ن ہ کرن ے اور
اس ے گنا ہ سمج ھن ے اور اپن ے اس فعل پر قابل سزا ہون ے
کا اعتراف کرن ے ک ے کفر دون کفر یا کفر اصغر ہون ے
اس صورت ک ے درمیان بڑا فرق واضح ہے جس س ے شیخ
اچ ھ ی طرح واقف ہیں ۔یعنی شیخ سید ک ے اس انقلب
سےے پ ہلےے والےے موقف اور اس انقلب کےے بعد وال ے
موقف میں بڑا واضح فرق ہ ے ک ہ و ہ ثانی الذکر موقف
میں ظالم طواغیت کی طرف میلن رک ھت ے ہیں ۔ہم الل ہ
تعالی ٰ س ے ثابت قدمی اور حسن خاتم ہ کا سوال کرت ے
ہیں ۔
ی ہ شیخ سید اس انقلب س ے قبل اپن ے مقالوں 01
می ں اپنےے ٹرینن گ کےے رفی ق مجا ہدی ن ک و سخ ت سست
ک ہت ے اور ان پر خوب طعن وتشنیع اور جرح کرت ے ت ھے
اور ان انقلبات ک ے بعد و ہ طاغوتی حکام اور حکومتی
اداروں ک ے لئ ے انت ہائی نرم گوش ہ رک ھت ے ہیں جیسا ک ہ و ہ
ا ب وسع ت نظر ی کےے نام پ ر ا ن حکام وطواغی ت اور
امن قائم کرن ے وال ے اور تشدد کرن ے وال ے اور جاسوسی
اور سراغ رسانی کرن ے وال ے اداروں کو جائز قرار دیت ے
ہیں اوریہے نہے توخیر خوا ہی ہےے اورنہے ج ہادی عمل کی
را ہنمائی ہے جیسا ک ہ و ہ ک ہت ے ہیں ۔
میر ے خیال میں شیخ سید ک ے اپن ے دیگر رفقاءک ے سات ھ
اس قدیم اختلف ہ ی اس ظلم وزیادتی کا سبب بنا ہے
لیکن کسی ب ھ ی عقل سلیم اور قلب متین رک ھن ے وال ے
مسلمان خصوصا ً شیخ سید جیسی شخصیت کو ی ہ زیب
ن ہی ں دیت ا کہے وہے اپنےے مسلما ن ب ھائیو ں خا ص ک ر مجا ہد
ب ھائیوں ک ے سات ھ ی ہ روی ہ رک ھے ۔الل ہ تعالی ٰ فرماتا ہے:
( الفتح)29:
محمد( )الل ہ ک ے رسول ہیں اورجو لوگ ان ک ے سات ھ ہیں
و ہ کفارک ے لئ ے بڑ ے سخت اورآپس میں رحم دل ہیں ۔
نیز نبی ن ے فرمایا:
ان ا ﷲ رفیق یحب الرفق فی المر کل ہ(بخاری)
اللہے بڑا ہی نرم ہےے اور ہربات میں نرمی ہی پسند
فرماتا ہے ۔
نیز فرمایا:
18
ان ا ﷲ رفیق یحب الرفق ویعطی علی الرفق مال یعطی
علی العنف وما ل یعطی ما سوا ہ (مسلم)
الل ہ بڑا ہ ی نرم ہ ے نرمی کو پسند کرتا ہ ے اور نرمی پر
وہے کچھے عطاکرتا ہےے جو سختی پر یا نرمی کےے سوا
کسی ب ھی شئ ے پر عطاءن ہیں کرتا ۔
مگر شیخ میں ی ہ اوصاف ک ہاں ؟
مصری حکومت یا ان ک ے جاسوس اداروں کو 11
شیخ ک ے مقالوں ک ے مثبت پ ہلویعنی معصوم حرمتوں پر
زیادتی ن ہیں کرنی چا ہیئےے اور کشت وخون کو آسان
ن ہیں لینا چا ہیئ ے س ے بالکل دلچسپی ن ہیں ن ہ ہ ی ان کا ی ہ
ہدف ہے بلک ہ ان کا ہدف تو ی ہ ہے غلط اور ناجائز امور کو
مجا ہدین کی طرف منسوب کیا جائ ے تاک ہ ان کی ش ہرت
اور ج ہاد کی ش ہرت کو نقصان پ ہنچ ے اوری ہ اسی وقت
ممک ن ہےے جب فی الحقیقت ک ہی ں نہے ک ہی ں غلط ی اور
خطا کاوجود ہو اگر یہے غلطی مجا ہدین میں نہے مانی
جائ ے گی تولمحال ہ طاغوتی حکام اس کی زد میں آئیں
گ ے جیسا ک ہ اکثر وبیشترایسا ہوتا ہ ے ک ہ طاغوتی حکام
کسی جرم کا خود سےے ارتکاب کرکےے اس کا الزام
مجا ہدین ک ے سر د ھ ر دیت ے ہیں تاک ہ ان کی اور ج ہاد کی
ش ہرت کو نقصان پ ہنچایا جائ ے اور لوگوں کو مجا ہدین
س ے متنفر کیا جائ ے توطاغوت شیخ ک ے مقالوں ک ے اس
مثبت پ ہلو کو ا ہمیت ن ہیں دیتا ن ہ اس کی پروا ہ کرتا ہے
اس ک ے لئ ے ا ہم ی ہ ہ ے ک ہ کیا و ہ اس کی حکومت اور اس
ک ے نظام کو ایک حاکم ک ے طور پر مانت ے ہیں اور اس ے
واجب التباع حاکم مانت ے ہیں یا ن ہیں و ہ طاغوت شیخ او
ران ک ے متبعین س ے اس بات کا منتظر ہے اگر و ہ طاغوت
کی اس خوا ہ ش کی تکمیل ن ہیں کرت ے تو پ ھ ر اس س ے
کسی ب ھ ی طرح کا درگزر اور آزادی متوقع ن ہیں خوا ہ
شیخ معصوم خون کی حرمت س ے متعلق کچ ھ ب ھی ک ہت ے
ر ہیں کیونکہے ا س کےے نزدیک نہے تو معصوم خون کی
ا ہمیت ہے ن ہ ہی اس کی حرمت ۔شیخ ن ے اب تک طاغوت
کی آد ھ ی خوا ہ ش کی تکمیل کی ہ ے ک ہ اس یا اس ک ے
نظام ک ے خلف بغاوت کو مجرمان ہ قرار دین ے کو حرام
اور ناجائز قرار دیا ہ ے طاغوت اس ے ا ہمیت ب ھ ی دیتا ہے
لیکن اب ھی آد ھی خوا ہش کی تکمیل باقی ہے ک ہ اس کی
حکومت اور اس ک ےے نظام کو مکمل طور پر اور
صراحت ک ےےے سات ھےے تسلیم کرلیاجائ ےےے اورمصری
19
مسلمانوں پر اس کی اطاعت اسی طرح واجب قرار
دی جائ ے جس طرح شرعی حاکم واجب التباع ہوتا ہے
جیسا ک ہ اس سےے قبل ب ھ ی بعض مشائخ اور اسلمی
تحریکیں طاغوتی حکام اسی طرح تسلیم کرچکی ہیں
توکیا شیخ سید طاغوت کی ی ہے خوا ہش ب ھی پوری
کردیں گ ے اور پ ھ ر نئ ے مقال ے لک ھ کر اور بیانات د ے کر
ا س ک ا اعترا ف ب ھی کرلی ں گےے او ر ا س سلسلےے میں
اپن ے مخالفین کو مجرم اورگنا ہ گار قرار دیں گ ے اور ان
طاغوتی حکام ک ے کفر کو کفر دون کفر یا کفرا صغر
قرار دیں گ ے؟ان تمام امور کی وضاحت ہمار ے لئ ے آئند ہ
چند روز کردیں گ ے ۔
جیل میں تشدد جو شرعی عذرن ہیں بن سکتا 12
ایس ے جو جیل س ے با ہر ہیں ان کی عدم استطاعت ک ہ و ہ
طاغوتی حکام ک ے کسی ب ھ ی شریعت مخالف عمل کی
مخالفت کرنےے کی استطاعت ن ہیں رک ھتےے اور ایسی
مخالفت کی صورت میں جیل جان ے کاخوف ی ہ سب ان
کےے لئےے اس طرح کی طاغوتی حمایت اور حق س ے
انحراف کو جائز قرار ن ہیں د ے سکتا ک ہ و ہ حق پر ایام
قید کو ترجیح دین ے لگیں میں ک ہتا ہوں ی ہ ایسی بدعت
ہ ے جو اس س ے قبل ہمیں اسلمی تحریکوں اورمصری
شیوخ اور قائدین میں دک ھائی ن ہیں دیتی اور اس
کابوجھے خود ان پر تو ہوگا ہی لیکن جو ان کےے ان
انقلبی نظریات کی اتباع کریں گ ے ان ک ے گنا ہوں کا
بوج ھ ب ھی ان ہی پر پڑ ے گا ۔اس س ے پ ہل ے ب ھی علماءسلف
صالحین کو گرفتار کیاگیا ان پر تشددکیا گیا لیکن و ہ
حق سےے دست بردار نہے ہوئےے امام احمد ،ابن تیمیہے ،
سرخسی وغیر ہ دیگر سلف اورآج ب ھ ی کتن ے ہ ی علماء
حق ان طاغوت ی حکا م ک ی خفیہے جیلو ں می ں قی د پڑ ے
ہیں اور شاید تا قیامت ر ہیں لیکن شیخ سید اور ان ک ے
رفقاءکی طرح ن ہ تو و ہ اپن ے موقف س ے رجوع کرت ے ہیں
نہے اس میں لچک کا مظا ہرہے کرتےے ہیں مثل ً شام ک ے
نصیری طاغوت کی جیلوں میں سینکڑوں علماءنظربند
ہیں ان میں س ے بعض شدید ترین تشدد ک ے نتیج ے میں
(ان شاءالل ہ)ش ہید ب ھی ہوگئ ےے جیس ےے الشیخ المجا ہد
مروان حدید اور ان کےے ب ھائی الشیخ المجا ہد عدنان
عقل ۃ....ی ہ دونوں بیس سال س ے زیاد ہ شام کی نصیری
جیلوں میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرت ے ر ہے
20
او ر ایسےے ارد ن می ں شی خ ابومحم د المقدسی او ر ان
ک ے رفقاءاپنی نصف عمر جیل میں گزارچک ے ہیں اور
ایس ے مصر شیخ کمال السنانیری ب ھ ی بدترین تشددک ے
نتیجےے می ں ش ہی د ہوگئےے او ر زین ب الغزال ی ای ک عورت
ہونےے کےے باوجود تشدد برداشت کرر ہی ہےے ب ھوکےے اور
خونخوا رکتےے ان پر چ ھوڑےے گئےے لیکن پ ھر ب ھی صبر
وثبات کا پیکر اعظم بنی ہوئی ہیں ان ہوں نےے شیخ
سید،ان ک ے رفقاءاوران س ے پ ہل ے دیگر چند شیوخ اور
اسلمی تحریکوں کی طرح اپن ے موقف س ے ن ہ تو رجوع
کی ا نہے ہ ی ا س می ں لچ ک دک ھائ ی ایسےے الشیخ المجا ہد
عمر عبدالرحمن امریکی جیلوں میں ایسےے ہی شیخ
عبدالحمید کشک اور ان سب س ے پ ہل ے را ہ حق ک ے جانباز
مجا ہ د سید قطب ش ہید ن ے تخت ہ دار کو گل ے لگالیا مگر
طاغوتی حکام ک ے سامن ے معذرت تک کرن ے کی کوشش
ن ہ کی ک ہیں اس کی حوصل ہ افزائی ن ہ ہوجائ ے اور پ ھر
اس عظیم قربانی ک ےے سبب الل ہے ن ےے زمین پران ہیں
مقبولیت عطاءفرمائی ۔سید قطب اور سیدامام ک ے
موقف میں زمین آسمان کا فرق ہ ے ایس ے ہ ی مغرب
میں شیخ محمدالفزاری اور ان ک ےے رفقاءوشیوخ
وحامیان اور جزائر میں شیخ علی بلحاج اور ان ک ے
حامیا ن او ر جزیرہے عر ب می ں شی خ خضی ر ،ناص ر الف ہد
اور ابن زعیر وغیر ہ کتن ے ہی را ہ حق ک ے جانباز مجا ہدین
ہیں جو شمار س ے با ہ ر ہیں کسی ن ے ب ھ ی اپن ے موقف
سےے رجو ع توکی ا ا س می ں لچ ک ت ک نہے دک ھائ ی اللہے ان
می ں سےے جوفو ت ہوچکےے ا ن پ ر رحمت کرےے او ر ان ہیں
ش ہداءمیں قبول فرمائ ے اور جواب تک زند ہ ہیں ان ہیں
حق پر ثابت قدم رک ھ ے اور ہمارا اوران کا خاتم ہ بخیر
فرمائ ے جس ے و ہ پسند کرتا ہواور اس س ے راضی ہوتا
ہو ۔الل ھم آمین
ہر مومن کو اس کےے دین وایمان کےے مطابق آزمایا
جاتا ہے جو محمد ک ے نقش قدم پر چل ے دعوت وج ہاد اور
حق پر ر ہ ے اس ے توضرور ہ ی آزمایا جاتا ہ ے اور اس ک ے
لئےے ضروری ب ھی ہےے کہے وہے اپنےے آپ کو ہر طرح کی
مصیب ت ک ا مقابلہے کرنےے کےے لئےے تیا ر رکھےے اگرچہے اس ے
ناپسند کر ے اور اس کاطالب ن ہ ہ و ایک عام مسلمان چ ہ
جائیک ہے وارثان انبیاءک ےے لئ ےے جائزن ہیں ک ہے و ہے معمولی
تکلیف س ے بچن ے کی خاطر را ہ حق س ے اعراض کرجائ ے
21
اور باطل کےے سرنگوں پرچموں کو بلند کرنا شروع
کرد ے الل ہ تعالی ٰ ن ے فرمایا:
(العنکبوت)3-2:
کیا لوگ سمج ھت ے ہیں ک ہ ان ہیں ایس ے ہ ی چ ھوڑ دیا جائ ے
گا ک ہ و ہ ک ہیں ک ہ ہم مومن ہیں اوران ہیں آزمایا ن ہ جائ ے گا
حالنک ہ ہم ن ے ان س ے پ ہل ے لوگوں کو آزمایا ہے تو الل ہ ان
لوگوں کو جو سچ ےے ہیں ضرور ظا ہر کر ےے گا اور
ج ھوٹوں کو ضرور ب ے نقاب کر ے گا ۔
نیز فرمایا:
(البقرة)155:
او ر ہ م تم ہی ں خو ف اورب ھو ک اوراموا ل اورجانو ں اور
پ ھلوں ک ے نقصان ک ے ذریع ے ضرور آزمائیں گ ے اور آپ
صبر کرن ے والوں کوخوشخبری سنادیں ۔
نیز فرمایا:
(محمد)31:
او ر ہ م تم ہی ں ضرو ر ہ ی آزمائی ں گےے تاکہے تم می ں س ے
مجا ہدین اور صابرین کو ظا ہر کردیں اور ہم تم ہاری
حالتوں کو ب ھی آزمائیں گ ے ۔
نیز نبی ن ے فرمایا:
ان اعظم الجزاءمن عظم البلءوان ا ﷲ تعالی ٰ اذا احب
قوما ابتل ھم فمن رضی فلہے الرضا ومن سخط فل ہ
السخط(صحیح ترمذی)1954:
یقینا عظیم ثواب عظیم آزمائش ک ے سات ھ ہ ے اور الل ہ
تعالیٰے ج ب کس ی قوم سےے محبت کرنےے لگتا ہےے ان ہیں
آزمائشوں می ں مبتل کردیتاہےے پ ھ ر جو راضی ر ہ ے اس
ک ے لئ ے رضا ہے اور جو ناراض ہو اس ک ے لئ ے ناراضی ہے
۔
نیز رسول الل ہ س ے پوچ ھاگیا ک ہ سب س ے زیاد ہ آزمائش
کن لوگوں پر اترتی ہے تو آپ ن ے فرمایا:
22
النبیاءثم المثل فالمثل یبتلی الناس علی قدر دین ھم
فمن ثخن دین ہے اشتد بلؤ ہے ومن ضعف دین ہے ضعف
بلؤ ہ(صحیح الترغیب والتر ھیب)3402:
انبیاء پ ھ ر و ہ جوان س ے قریب ہوں پ ھ ر جو ان ک ے قریب
ہیں لوگوں کو ان کےے دین کےے مطابق آزمایا جاتا ہے
جس کا دین مضبوط ہو اس کی آزمائش سخت ہوتی ہے
اور جس کا دین کمزور ہو اس کی آزمائش کم ہوتی ہے
۔
نیز فرمایا:
کما یضاعف لنا الجر یضاعف لنا البلئ (صحیح الجامع:
)4577
جس طرح ہمار ے اجر میں اضاف ہ کیا جاتا ہ ے اسی طرح
ہمار ے آزمائش میں اضاف ہ کیاجاتا ہے ۔
نیز فرمایا:
ان معاشر النبیاءیضاعف علینا البلء (صحیح الجامع:
)2288
ہم انبیاءکی جماعت ہیں ہمارےے لئےے آزمائش بڑھے کر
ہوتی ہیں ۔
نیز فرمایا:
ما اوذی احد ما اوذیت فی ا ﷲ (السلسل ۃ الصحیح ۃ)2222:
جس قدر مجھےے اللہے کےے لئےے اذیت دی گئی کسی کو
اذیت ن ہ دی گئی ۔
صحیح ابن حبان میں ہ ے ک ہ ایک شخص رسول الل ہ ک ے
پاس آیا اورک ہن ے لگا الل ہ ک ے رسول الل ہ کی قسم میں
آپ س ے محبت کرتا ہوں تو آپ ن ے اس س ے فرمایا:
ان البلیا اسرع الی من یحبنی من السیل الی منت ھا ہ
(السلسل ۃ الصحیح ۃ)1586:
سیل ب کےے انت ہائ ی زو ر سےے ب ھ ی زیادہے تیز ی سےے مج ھ
س ے محبت کرن ے وال ے کی طرف مصائب لپکت ے ہیں ۔
یعنی اس دعوی کی دلیل چا ہیئ ے اور و ہ دلیل تیر ے آنگن
میں مصائب وآلم کا نزول ہ ے جن ہیں تج ھ ے س ہنا پڑ ے گا
اور ان پرصبر کرنا پڑےے گا اوراگر ان ہیں برداشت ن ہ
کرسکا توتیر ے دعوی محبت کی کچ ھ حقیقت ن ہیں ۔بل
مشقت دعوی محبت واتبا ع پر ہ ر شخص کو اپن ے دین
وایمان کامحاسبہے کرنا چا ہیئےے کہے وہے اپنےے دعوی ایمان
میں کس قدر سچااور مخلص ہ ے اگر کوئی ک ہ ے ک ہ شیخ
کا ی ہ انقلب جبر واکرا ہ کا نتیج ہ ہ ے او ر ایسا شخص
23
شرعاًمعذور ہوتا ہے تومیں ک ہوں گاک ہ کاش حقیقت ی ہی
ہ و ی ہی وج ہ ت ھی ک ہ ہم تحریر کو اس قدر تاخیر س ے لک ھ
رہےے ہی ں کہے شای د وہے عذ ر خوا ہ ی کری ں یا ہمی ں ہ ی مل
جائ ے لیکن افسوس احوال وقرائن س ے پت ہ چلتا ہ ے شیخ
یہے سب بخوشی ورضاکررہےے ہیں اسی لئےے تو وہے اس
سلسل ے میں اپن ے کسی مخالف کو پسند ن ہیں کرت ے اور
پ ھ ر جبر واکرا ہ جس پر کسی شخص کو معذور تسلیم
کیا جاتا ہے اس کی عبارات س ے ظا ہر ہوجاتا ہے یا پ ھر و ہ
ای ک آدھے سط ر ی ا زیادہے سےے زیادہے جابری ن وقا ھری ن ک ے
جبر وق ہر میں ایک دوصفحےے لکھے لیتا ہےے لیکن پور ے
پور ے مقال ے اور بحثیں اور کتابیں لک ھ مارنا اور پ ھ ر ان
پر فق ہ ی اصول جن ہیں ان ک ے سوا اورکوئی ن ہیں جانتا
اور ہر طریق واستدلل اختیار کرنا اوراپن ےے ذاتی
تجربات کا حوال ہ دینا اور مخالف نظری ے ک ے حامل کو
ج ھکان ے کی پ ھ ر پور جدوج ہ د کرنا اور مختلف انداز اور
ترغیب و تر ہیب ک ے ذریع ے اس ے قائل کرن ے کی کوشش
کرنا یہے سب جبر واکراہے کا نتیجہے ن ہیں ہوسکتا ۔والل ہ
تعالی ٰ اعلم ۔
مگر چونک ہ ہمیں اپن ے حبیب ک ے سک ھائ ے ہوئ ے عذر س ے
متعلق تعلیمات س ے محبت ہ ے ل ہٰذا میں ک ہوں گا ک ہ :اگر
بع د کےے حال ت می ں ایس ا کچھے سامنےے آیاکہے شی خ نےے ی ہ
سب جبر واکراہے سےے مجبور ومکروہے ہوکرکیا اور اس
س ے راضی و ہ خوش ن ہ ت ھ ے اور الل ہ کی طرف ان سب
س ے اظ ہار براءت کردیت ے ہیں تو ہم ب ھی فورا ً ہی بلتردد
اپنی اس تحریر کا رد ّ کردیں گ ے اور اس ے کالعدم قرار
د ے دیں گ ے اور واضح طور پر ان س ے اپنی اس تحریر
ک ے سلسل ے میں عذرت خوا ہ ی کریں گ ے کیونک ہ ہماری
اس تحریر کا مقصد کسی پر ظلم ڈھانان ہیں ہےے اگر
میر ے معذرت کرن ے س ے حق کی یا مظلوم کی مدد ہو
اور اس ے انصاف مل جائ ے تومعذرت کرنا میر ے لئ ے کچ ھ
مشکل ن ہیں ۔ ّ
وللٰہ الحمد
3متشاب ہ پ ہلو
ی ہ پ ہلو ان ک ے مثالوں اورخطابات میں غالب ہے ان ہوں ن ے
جو مسائل پیش کئ ے ہیں اس میں حق اور باطل خلط
ملط ہے ی ہی وج ہ ہے ک ہ ان کا کلم ایس ے متشاب ہ ک ے حکم
میں ہوگا جو تفصیل ووضاحت کا محتاج ہوتاہےے اس
تفصیل وضاحت میں نئ ے سر ے س ے حق کو باطل س ے
24
الگ کردیاجاتا ہ ے اورباطل کو حق س ے جو کسی مقصد
یا مفاد کےے تحت وہے اپنےے بیان میں بطور متشابہے ک ے
ذکرکرتا ہ ے تاک ہ اس ے دیوار پر د ے مارا جائ ے لیکن اس
س ب کےے لئےے ان ہی ں م ہل ت درک ا رہےے ج س کامی ں اختیار
ن ہیں رک ھتا اگر زندگی باقی ر ہ ی اور حالت ن ے اجازت
دی اور ان ک ے مقالوں س ے متعلق دوبار ہ گفتگو کرن ے
کی نوبت آگئی تومیں ایسا ضرور کروں گا (ان شاءالل ہ
)میرےے خیا ل می ں شیخ سید امام ک ی جانب سےے پیش
کئ ے گئ ے باطل اور حق س ے انحراف ک ے ردّاور اس س ے
بچان ے اور ڈران ے ک ے لئ ے گذشت ہ تحریر کافی ہ ے خاص کر
منفی پ ہلو کی تردید اور خطرناکی اور اس ے ب ے نقاب
کرن ے کی ا ہمیت ک ے حوال ے س ے ۔
وا ﷲ من وراءالقصد و ھو ال ھادی الی سواءالسبیل
[
میں محض بقدر استطاعت اصلح کا
خوا ہاں ہوں اور الل ہ ہ ی مج ھ ے توفیق دین ے وال ہ ے اسی
پر توکل کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔
( ھود]) 88:وآخر دعوانا ان الحمد ّللٰہ رب العالمین
عبدالمنعم مصطفی حلیم ۃ ابوبصیر
الطرطوسی
1428/11/19ھ 2007/11/29ء
25
www.abubaseer.bizland.com
مدثر احمد ابن ارشد لود ھی:ترجم ہ
http://www.muwahideen.tk
info@muwahideen.tk
مسلم ورل ڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان
26