کرب و بلا کے درد ناک واقعات پر مشتمل بہت اثر انگیز کتاب ہائے حسین علیہ السلام اپ لوڈ کردی گئی ہے جس کو پڑھ کر بے ساختہ رونا آجاتا ہے۔ توجہ کے ساتھ پڑھئیے اور آگے شئر کیجئے۔ وہ آنکھ انشائ اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گی جو حسنین ک ریمین علیہم السلام کے غم میں روئے۔ اس کتاب میں موجود مولا حسین علیہ السلام کا یہ تاریخی خطبہ ملاحظہ فرمائیے جب اہلِ حرم کے رونے کی آواز موقوف ہوگئی تو آپؓ نے حمد و ثنائے الٰہی کی اوراس کی شان کے لائق اس کا ذکر کیا اور اللہ کی صلواة محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر اور اس کے ملائکہ اور آل کے انبیائؑ پر بھیجی۔ حمد و نعت میں خدا جانے کیا کیا باتیں آپؓ نے کیں، بیان میں اس کے ذکر کی گنجائش نہیں۔ راوی کہتا ہے میں نے کسی کی ایسی فصیح و بلیغ تقریر نہ اس سے پہلے کبھی سنی تھی نہ اس کے بعد کبھی سنی۔اس کے بعد آپؓ نے فرمایا ”میرے خاندان کا خیال کرو کہ میں کون ہوں؟ پھر اپنے اپنے دل سے پوچھو اور غور کرو کہ میرا قتل کرنا، میری ہتکِ حرمت کرنا کیا تم لوگوں کےلئے حلال ہے؟ کیا میں تمھارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا نواسہ نہیں ہوں؟ کیا میں ان کے وصی و ابن عم کا فرزند نہیں ہوں جو کہ خدا پر سب سے پہلے ایمان لائے اور خدا کے پاس سے اس کا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم جو احکام لے کر آیا انھوں نے اس کی تصدیق کی۔ کیا سیدالشہداءحمزہؓ میرے والد کے چچا نہیں ہیں؟ کیا جعفرِ طیارؓ شہید ذوالجناحین میرے چچا نہیں ہیں؟ کیا تم میں سے کسی نے یہ نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت یہ فرمایا ہے کہ یہ دونوں جوانانِ اہلِ بہشت کے سردار ہیں؟ جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں یہ حق بات ہے۔ اگر تم میری تصدیق کروگے تو سن لو واللہ جب سے مجھے اس بات کا علم ہوا کہ جھوٹ بولنے والے سے خدا بے زار ہوتا ہے اور جھوٹ بنانے والے کو اس کے جھوٹ سے ضرر پہنچتا ہے، میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اگر تم مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہو تو سنو تم میں سے ایسے لوگ موجود ہیں ان سے تم پوچھو تو وہ بیان کریں گے۔ جابرؓ بن عبداللہ انصاری یا ابوسعید ؓخدری یا سہلؓ بن سعد ساعدی یا زید ؓبن ارقم یا انسؓ بن مالک سے پوچھ کر دیکھو، یہ لوگ تم سے بیان کریں گے کہ انھوں نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو یہی کہتا سنا ہے۔ کیا یہ امر بھی میرا خون بہانے میں تم لوگوں کو مانع نہیں ہے؟
کرب و بلا کے درد ناک واقعات پر مشتمل بہت اثر انگیز کتاب ہائے حسین علیہ السلام اپ لوڈ کردی گئی ہے جس کو پڑھ کر بے ساختہ رونا آجاتا ہے۔ توجہ کے ساتھ پڑھئیے اور آگے شئر کیجئے۔ وہ آنکھ انشائ اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گی جو حسنین ک ریمین علیہم السلام کے غم میں روئے۔ اس کتاب میں موجود مولا حسین علیہ السلام کا یہ تاریخی خطبہ ملاحظہ فرمائیے جب اہلِ حرم کے رونے کی آواز موقوف ہوگئی تو آپؓ نے حمد و ثنائے الٰہی کی اوراس کی شان کے لائق اس کا ذکر کیا اور اللہ کی صلواة محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر اور اس کے ملائکہ اور آل کے انبیائؑ پر بھیجی۔ حمد و نعت میں خدا جانے کیا کیا باتیں آپؓ نے کیں، بیان میں اس کے ذکر کی گنجائش نہیں۔ راوی کہتا ہے میں نے کسی کی ایسی فصیح و بلیغ تقریر نہ اس سے پہلے کبھی سنی تھی نہ اس کے بعد کبھی سنی۔اس کے بعد آپؓ نے فرمایا ”میرے خاندان کا خیال کرو کہ میں کون ہوں؟ پھر اپنے اپنے دل سے پوچھو اور غور کرو کہ میرا قتل کرنا، میری ہتکِ حرمت کرنا کیا تم لوگوں کےلئے حلال ہے؟ کیا میں تمھارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا نواسہ نہیں ہوں؟ کیا میں ان کے وصی و ابن عم کا فرزند نہیں ہوں جو کہ خدا پر سب سے پہلے ایمان لائے اور خدا کے پاس سے اس کا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم جو احکام لے کر آیا انھوں نے اس کی تصدیق کی۔ کیا سیدالشہداءحمزہؓ میرے والد کے چچا نہیں ہیں؟ کیا جعفرِ طیارؓ شہید ذوالجناحین میرے چچا نہیں ہیں؟ کیا تم میں سے کسی نے یہ نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت یہ فرمایا ہے کہ یہ دونوں جوانانِ اہلِ بہشت کے سردار ہیں؟ جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں یہ حق بات ہے۔ اگر تم میری تصدیق کروگے تو سن لو واللہ جب سے مجھے اس بات کا علم ہوا کہ جھوٹ بولنے والے سے خدا بے زار ہوتا ہے اور جھوٹ بنانے والے کو اس کے جھوٹ سے ضرر پہنچتا ہے، میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اگر تم مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہو تو سنو تم میں سے ایسے لوگ موجود ہیں ان سے تم پوچھو تو وہ بیان کریں گے۔ جابرؓ بن عبداللہ انصاری یا ابوسعید ؓخدری یا سہلؓ بن سعد ساعدی یا زید ؓبن ارقم یا انسؓ بن مالک سے پوچھ کر دیکھو، یہ لوگ تم سے بیان کریں گے کہ انھوں نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو یہی کہتا سنا ہے۔ کیا یہ امر بھی میرا خون بہانے میں تم لوگوں کو مانع نہیں ہے؟
کرب و بلا کے درد ناک واقعات پر مشتمل بہت اثر انگیز کتاب ہائے حسین علیہ السلام اپ لوڈ کردی گئی ہے جس کو پڑھ کر بے ساختہ رونا آجاتا ہے۔ توجہ کے ساتھ پڑھئیے اور آگے شئر کیجئے۔ وہ آنکھ انشائ اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گی جو حسنین ک ریمین علیہم السلام کے غم میں روئے۔ اس کتاب میں موجود مولا حسین علیہ السلام کا یہ تاریخی خطبہ ملاحظہ فرمائیے جب اہلِ حرم کے رونے کی آواز موقوف ہوگئی تو آپؓ نے حمد و ثنائے الٰہی کی اوراس کی شان کے لائق اس کا ذکر کیا اور اللہ کی صلواة محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر اور اس کے ملائکہ اور آل کے انبیائؑ پر بھیجی۔ حمد و نعت میں خدا جانے کیا کیا باتیں آپؓ نے کیں، بیان میں اس کے ذکر کی گنجائش نہیں۔ راوی کہتا ہے میں نے کسی کی ایسی فصیح و بلیغ تقریر نہ اس سے پہلے کبھی سنی تھی نہ اس کے بعد کبھی سنی۔اس کے بعد آپؓ نے فرمایا ”میرے خاندان کا خیال کرو کہ میں کون ہوں؟ پھر اپنے اپنے دل سے پوچھو اور غور کرو کہ میرا قتل کرنا، میری ہتکِ حرمت کرنا کیا تم لوگوں کےلئے حلال ہے؟ کیا میں تمھارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا نواسہ نہیں ہوں؟ کیا میں ان کے وصی و ابن عم کا فرزند نہیں ہوں جو کہ خدا پر سب سے پہلے ایمان لائے اور خدا کے پاس سے اس کا رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم جو احکام لے کر آیا انھوں نے اس کی تصدیق کی۔ کیا سیدالشہداءحمزہؓ میرے والد کے چچا نہیں ہیں؟ کیا جعفرِ طیارؓ شہید ذوالجناحین میرے چچا نہیں ہیں؟ کیا تم میں سے کسی نے یہ نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت یہ فرمایا ہے کہ یہ دونوں جوانانِ اہلِ بہشت کے سردار ہیں؟ جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں یہ حق بات ہے۔ اگر تم میری تصدیق کروگے تو سن لو واللہ جب سے مجھے اس بات کا علم ہوا کہ جھوٹ بولنے والے سے خدا بے زار ہوتا ہے اور جھوٹ بنانے والے کو اس کے جھوٹ سے ضرر پہنچتا ہے، میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اگر تم مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہو تو سنو تم میں سے ایسے لوگ موجود ہیں ان سے تم پوچھو تو وہ بیان کریں گے۔ جابرؓ بن عبداللہ انصاری یا ابوسعید ؓخدری یا سہلؓ بن سعد ساعدی یا زید ؓبن ارقم یا انسؓ بن مالک سے پوچھ کر دیکھو، یہ لوگ تم سے بیان کریں گے کہ انھوں نے میرے اور میرے بھائی کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو یہی کہتا سنا ہے۔ کیا یہ امر بھی میرا خون بہانے میں تم لوگوں کو مانع نہیں ہے؟