You are on page 1of 3

‫‪ - 2‬أن ناسا اجتووا في المدينة ‪ ،‬فأمرهم النبي صلى اهلل عليه وسلم أن يلحقوا براعي ه ‪ ،‬يع ني اإلبل ‪ ،‬فيش

ربوا من‬
‫ألبانها وأبوالها ‪ ،‬فلحقوا براعيه ‪ ،‬فشربوا من ألبانها وأبوالها ‪ ،‬حتى صلحت أبدانهم ‪ ،‬فقتلوا الراعي وساقوا اإلبل ‪ ،‬فبلغ‬
‫النبي صلى اهلل عليه وسلم ‪ ،‬فبعث في طلبهم فجيء بهم ‪ ،‬فقطع أيديهم وأرجلهم ‪ ،‬وسمر أعينهم ‪.‬‬
‫الراوي‪ :‬أنس بن مالك المحدث‪ :‬البخاري ‪ -‬المصدر‪ :‬صحيح البخاري ‪ -‬الصفحة أو الرقم‪5686 :‬‬
‫خالصة حكم المحدث‪[ :‬صحيح]‬

‫ڈاکٹر شبیرحافظ ابن قیم ؒ کی کتاب زادالمعاد کے حوالے‬ ‫‪.1‬‬


‫سے نقل فرماتے ہیں کہ اونٹنی کے تازہ دودھ اور پیشاب کو‬
‫مالکر پینا بہت سے امراض کے لئے شافی دوا ہے ۔ (اسال م‬
‫کے مجرم صفحہ ‪)27:‬‬

‫ازالہ‪:‬۔‬

‫ڈاکٹر شبیرنے جس قول کو نقل کیا ہے اس کی اصل صحیح بخاری‬


‫میں موجود ہے ۔‬

‫عن أنس أن ناساًاجتووا فی المدیۃ فأمرھم النبی أن یلحقوا براعیہ ۔‬


‫یعنی االبلفیشربوا من ألبانھا وأبوالھا فلحقوا براعیہ فشربوامن ألبانھا‬
‫وأبوالھاحتی صلحت أبدانھم (صحیح بخاری کتاب الطب باب الدواء بأبوال‬
‫ٰ‬
‫اإل بل رقم الحدیث ‪) 5686‬‬

‫’’ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ مدینے کی آب وہوا‬
‫موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔(ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں‬
‫یا پھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی) رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو مالکر پینے‬
‫کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاںتک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے‬
‫‘‘۔‬
‫قارئین کرام ! اس حدیث پر اعتراض شاید اس وجہ سے کیا گیاہے کہ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان لوگوں‪ w‬کو اونٹنی کا پیشاب‬
‫پلوایا جوکہ حرام ہے ۔رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی پاکباز‬
‫ہستی سے ایسا حکم وکالم کا صادر ہونا بعیدازعقل ہے ۔غالباً ڈاکٹر‬
‫شبیرکی بھی یہی منشاہے ۔اس اعتراض کے دو جوابات ہیں ‪)1( :‬‬
‫نقال ً (‪ )2‬عقالً۔‬
‫قرآن مجید میں حالل وحرام سے متعلق کچھ اشیاکا ذکر ہوا ہے ‪:‬‬
‫َیر ال ٰل ّ ِہ(سورۃ‬ ‫نز ْی ِر َو َمآ ُأہِ َّ‬
‫ل بِ ِہ لِغ ِ‬ ‫خ ِ‬‫م ا ْل ِ‬
‫ح َ‬ ‫م َولَ ْ‬‫میتۃ َوال َّد َ‬ ‫م َعلَیک ُ‬
‫ُم ا ْل َ‬ ‫ح َّر َ‬
‫ما َ‬‫إِن َّ َ‬
‫البقرۃ ۔آیت ‪)172‬‬
‫’’ تم پر مردار ‪،‬خون ‪ ،‬سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر ہللا کے سوا‬
‫کسی دوسرے کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے ‘‘‬
‫تعالی نے بالکلیہ اصولی طور پر مندرجہ باال اشیا کو اہل ایمان پر‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫حرام کر ڈاال ہے مگر اس کے ساتھ ہی کچھ استثنابھی کردیا ۔‬
‫م َعلَی ِہ ط‬ ‫ضط َُّر غَ ی َر بَاغٍ َّوال َ َعا ٍد َفآل إِ ْث َ‬ ‫نا ْ‬ ‫م ِ‬‫َف َ‬
‫’’جو شخص مجبور (بھوک کی شدت سے موت کا خوف)ہوجائے تو اس‬
‫پر (ان کے کھانے میں)کوئی گناہ نہیں بس وہ حد سے بڑھنے واال اور‬
‫زیادتی کرنے واال نہ ہو ‘‘(سورۃ البقرۃ ۔آیت ‪)173‬‬
‫اگرضرورت کے وقت حرام جانوروں کے استعمال کی اجازت دی گئی‬
‫ہے تو حالل جانور کے پیشاب کو عندالضرورت دوا کے لئے استعمال‬
‫کرنے کو کس نے روکاہے ؟جب مردار اور حرام جانوروں کو عندالضرورت‬
‫جائز قرار دیا گیا ہے تو پھر پیشاب کے استعمال میں کیا پریشانی‬
‫ہے ؟‬
‫ڈاکٹر شبیرنے حدیث رسول صلی ہللا علیہ وسلم کو پرکھنے کے لئے‬
‫خود ساختہ اصول پیش کیا ہے کہ (ہر حدیث کو قرآن پر پیش کیا جائے‬
‫) قرآن میں توکسی بھی مقام پر اونٹنی کے پیشاب کو حرام قرار‬
‫۔لہذا یہ حدیث قرآن کے متعارض نہیں ہے ۔‬ ‫نہیں دیا گیا ٰ‬

‫جدید سائنس کے ذریعے عالج نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی تائید‬

‫خالصہ‪:‬جس طرح اضطراری کیفیت میں قرآن حرام اشیا کی رخصت‬


‫دیتا ہے اسی طرح حدیث نے بھی اونٹنی کے پیشاب کو اس کے‬
‫دودھ میں مالکر ایک مخصوص بیماری میں استعمال کرنے کی اجازت‬
‫دی ہے ۔‬
‫عکل اور عرینہ کے لوگوں میں جو بیماری تھی اسے موجودہ طبی‬
‫سائنس میں پلیورل ایفیوزن (‪ )Pleural Effusion‬اور ایسائٹیز (‪)Ascites‬‬
‫کہا جاتا ہے ۔یہ انتہائی موذی مرض ہے ۔پلیورل ایفیوزن کے مریض کو‬
‫بے حس کر کے پسلیوں کے درمیان آپریشن کر کے سوراخ کیا جاتا‬
‫ہے ۔اس سوراخ سے پھیپھڑوں میں چیسٹ ٹیوب (‪ )Chest Tube‬داخل‬
‫کی جاتا ہے اور اس ٹیوب کے ذریعہ سے مریض کے پھیپھڑوں کا پانی‬
‫آہستہ آہستہ خارج ہوتا ہے ‪،‬اس عمل کا دورانیہ ‪6‬سے ‪8‬ہفتہ ہے(اس‬
‫مکمل عرصے میں مریض ناقابل برداشت درد کی تکلیف میں مبتال رہتا‬
‫ہے ۔ اور بعض اوقات تو وہ موت کی دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے۔ یہ حالت‬
‫میں نے خود کراچی کے ہسپتالوں میں ان وارڈز کے دورے کے دوران‬
‫دیکھی ہے)۔ایسائٹیز کے مریض کے پیٹ میں موٹی سرنج داخل کر‬
‫کے پیٹ کا پانی نکاال جاتا ہے ۔یہ عمل باربار دہرایا جاتا ہے ۔ان دونوں‬
‫طریقوں میں مریض کو مکمل یا جزوی طور پر بے حس کیا جاتا ہے (‬
‫‪)Short Practice of Surgery page 698-703 & 948-950‬‬
‫ہللا کے نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے خیرالقرون میں اس بیماری کا‬
‫عالج اونٹنی کا دودھ اور پیشاب تجویز فرمایا تھا جو کہ آج بھی کار آمد‬
‫ہے ۔ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب عالج نبوی اور جدید سائنس میں‬
‫تحریر فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫’’ہمارے پاس اسی طرح کے مریض الئے گئے عموماً۔‪ 4‬سال سے کم‬
‫عمر کے بچے اس کا شکار تھے۔ ہم نے محمد صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫کی اس حدیث پر عمل کیا اونٹنی کا دودھ اور پیشاب منگوایا اور دونوں‬
‫کو مالکر ان بچوں کا پالدیاکچھ ہی عرصے بعدان کے پھیپھڑوں اور پیٹ‬
‫کا سارا پانی پیشاب کے ذریعے باہر آگیا اور بچے صحت یاب ہوگئے۔وہلل‬
‫الحمد‪،‬اور آج وہ جوان ہیں‘‘۔(عالج نبوی اور جدید سائنس جلد ‪3‬باب‬
‫‪( )Ascites‬مزید معلومات کے لئے ہماری کتاب "قرآن مقدس اور حدیث‬
‫مقدس" کا مطالعہ مفید رہے گا۔)‬

‫بشکریہ‪ :‬دفاع حدیث ڈاٹ کام‬

You might also like