You are on page 1of 9

‫‪1‬‬

‫میرا نام مسجد کے میناروں سے پکارا جائے گا ۔۔!!‬


‫یہ بجھتی شمعیں‪ ،‬یہ بدلتے موسم ‪ ،‬یہ مشرق کے افق سے نکل کر‬
‫مغرب کی تاریکیوں میں ڈھلتا سورج ‪ ،‬یہ بچپن سے لڑکپن ‪ ،‬لڑکپن سے جوانی‬
‫اور جوانی سے یہ بڑھاپے کی خوفناک آہیں اور سسکیاں ہمیں ایک خاموش‬
‫پیغام دے رہی ہوتی ہیں کہ یہ دنیا ہمیشگی کا گھر نہیں ہے ! یہ دنیا آزمائشوں کا‬
‫گھر ہے ! یہ قدم پھونک کر رکھنے کی جگہ ہے ۔۔!!‬
‫ذرا سوچ کر ‪ ،‬ذرا سمجھ کر ۔۔!‬
‫یہ راستے ہیں دشوار بہت۔۔!‬
‫دنیا کے معانی قریب کے ہیں‪ ،‬یہ دارالفناء اور دارالعمل ہے۔آخرت‬
‫کےمعانی دور کے ہیں۔یہ دارالبقاء اور دارالجزاء ہے۔دنیا کو خوشنما‪ ،‬دلفریب‬
‫تعالی نے انسان کے لئے بطور امتحان گاہ بنایا ہےتاکہ انسان کو نعمتوں‬
‫ٰ‬ ‫بنا کر ہللا‬
‫کی فروانی اور بھوک و افالس دیکر آزمایا جا سکے کون ہللا اور اس کے رسول‬
‫محمد عربی ﷺ کی اطاعت کرتا ہے اور کون بغاوت و سرکشی کا رویہ اپناتا ہے۔‬
‫ْ‬‫يهم‬‫َُّ‬
‫ْ ا‬ ‫َهم‬‫ْلو‬ ‫َب‬ ‫ها ِ‬
‫لن‬ ‫ة َّلَ‬‫ًَ‬
‫ين‬‫ِْ‬
‫ض ز‬ ‫ِْ‬ ‫لي ْ‬
‫اْلَر‬ ‫ََ‬‫ما ع‬ ‫َا َ‬ ‫لن‬ ‫َْ‬
‫َع‬‫ِنا ج‬ ‫اَّ‬
‫ًل ‪Ċ‬۝‬ ‫ًَ‬ ‫َم‬
‫ْسَن ع‬ ‫َح‬ ‫ا‬
‫"ہم نے بنایا ہے جو کچھ زمین پر ہے اس کے لیے سنگار تاکہ ہم لوگوں کا‬
‫امتحان کریں کہ ان میں کون اچھا عمل کرتا ہے ۔" سورہ الکھف‪7:‬‬
‫یہ دنیا عارضی ہے اورحقیقی اور ہمیشگی کا ٹھکانہ آخرت ہے۔ اور آخرت کی‬
‫زندگی و عیش ہی حقیقی اور باقی رہنے والی ہے جو موت سے شروع ہوتی ہے۔‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬


‫‪2‬‬

‫ْر‬
‫ٌ‬ ‫َي‬ ‫َ ْ‬
‫اْلٰخِر‬
‫َة خ‬ ‫و‬ ‫۝‪16‬ڮ‬ ‫َا‬
‫ني‬‫الدْ‬
‫ُّ‬ ‫ٰوَ‬
‫ة‬ ‫َي‬ ‫ن ْ‬
‫الح‬ ‫َْ‬
‫ِرو‬‫ْث‬
‫ْ تـؤ‬
‫بل‬‫َ‬
‫۝‪17‬‬‫ٰى ۭ‬ ‫َْ‬
‫بق‬‫َّا‬
‫و‬
‫مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو ۔ حاالنکہ آخرت کا گھر بہتر ہے اور‬
‫ٰ‬
‫االعلی‪16،17:‬‬ ‫باقی رہنے واال ہے ۔ سورہ‬
‫کہیں مالک کائنات فرماتے ہیں‪:‬‬
‫َاَّ‬
‫ِن‬ ‫و‬ ‫ٌ‬
‫ِۭ‬
‫ب‬ ‫ََّلع‬
‫ٌ و‬ ‫هو‬‫ِْل َلْ‬ ‫ا اَّ‬ ‫َٓ‬ ‫الدْ‬
‫ني‬ ‫ُّ‬ ‫ٰوة‬‫َي‬ ‫ْ‬
‫الح‬ ‫ِ‬
‫ِه‬‫هذ‬‫ما ٰ‬ ‫ََ‬‫و‬
‫َْ‬
‫ن‬ ‫لمو‬ ‫َْ‬ ‫ْا َ‬
‫يع‬ ‫َانو‬‫ْ ك‬ ‫ۘ َلو‬ ‫َان‬‫َو‬ ‫َـي‬‫الح‬‫ِىَ ْ‬ ‫ة َله‬‫ََ‬ ‫َ ْ‬
‫اْلٰخِر‬ ‫َّ‬
‫الدار‬
‫؀‪64‬‬
‫" اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور ہمیشہ کی زندگی کا‬
‫مقام تو آخرت کا گھر ہے ‘کاش یہ لوگ سمجھتے۔ " سورہ عنکبوت‪64:‬‬
‫شوری‪ ،36:‬سورہ‬
‫ٰ‬ ‫(مزید حوالہ جات‪ :‬سورہ قصص‪ ،60:‬سورہ مؤمن‪ ،39 :‬سورہ‬
‫زخرف‪ ،35 :‬سورہ محمد‪ ،36:‬سورہ حدید‪)20:‬‬
‫آخرت کو بن دیکھے ہللا اور اس کے رسول ﷺ کی بات پر ایمان النا ہی‬
‫تعالی نے قرآن مجید میں مختلف‬ ‫ٰ‬ ‫دراصل اس دنیا کا درست استعمال ہے۔ہللا‬
‫مقامات پر اس اہم امور پر توجہ دالئی ہے کہ دنیا کو دیکھ کر اس کے فریب میں‬
‫نہ آنا تم یہاں ہمیشہ ہمیشہ نہیں رہنا۔ آخرت سے غفلت نہ برتنا جہاں تم کو ہمیشہ‬
‫ہمیشہ رہنا ہے۔ جو اس دنیا کی رنگینیوں میں کھو گیا پھر اس کے لئے آخرت‬
‫میں پچھتاوا کے سوا کچھ نہیں ہو گا اور یہ پچھتانا سود مند نہیں ہو گا۔ نبی ﷺ نے‬
‫اس دنیا کی مثال دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ دنیا میں ایک مسافر کی طرح رہو۔‬
‫(حدیث)۔‬
‫سخت گرمی کا موسم ہو اور ایک مسافر کسی ایسے ندی کے کنارے درخت‬
‫یاکسی سایہ دار جگہ کے نیچے کچھ دیر آرام کرنے بیٹھ جائے جہاں دلفریب ہوا‬
‫چل رہی ہو‪ ،‬جہاں پرندے اپنی اپنی خوبصورت آواز سے فضا کو زینت بخش‬
‫رہے ہوں۔ یہ دیکھ کر وہ مسافر وہاں گھر بنا کر بیٹھ جائے۔ اپنی حقیقی منزل‬
‫سے منہ موڑ لے! وہ کبھی بھی اپنی منزل پر نہیں پہنچ پائے گا۔دنیا والے بھی‬
‫اس کو احمق کہیں گے! اب خود سوچیئے ! کیا ہماری منزل یہ دنیا ہے ۔۔! کیا‬
‫ہمیں مالک کائنات کی طرف لوٹ کر نہیں جانا ۔۔!! یہ کہاں کی عقلمندی ہے۔۔! کہ‬
‫ہو مسافر چند روز کا اور سامان سوبرس کا تیار کرکے بیٹھ جائے۔۔!!‬
‫تعالی نے ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫اس دنیا کی مثال دیتے ہوئے ہللا‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬


‫‪3‬‬

‫َ‬
‫ِن‬‫ٰه م‬ ‫َْلن‬
‫نز‬‫َْ‬‫ء ا‬ ‫ٍۗ‬
‫َا‬‫َم‬
‫َا ك‬ ‫ني‬‫الدْ‬
‫ُّ‬ ‫ٰوة‬
‫ِ‬ ‫َي‬
‫الح‬‫ْ‬ ‫َل‬‫مث‬‫َا َ‬ ‫اَّ‬
‫ِنم‬
‫َّاس‬‫ْكل الن‬ ‫َّا َ‬
‫يا‬ ‫ِم‬‫ض م‬ ‫ِْ‬ ‫َات ْ‬
‫اْلَر‬ ‫نب‬‫ٖ َ‬‫ِه‬‫َ ب‬ ‫لط‬‫ََ‬ ‫َاخ‬
‫ْت‬ ‫ء ف‬ ‫ِۗ‬
‫َا‬‫السَّم‬
‫َت‬
‫ْ‬ ‫ين‬‫ََّّ‬
‫َاز‬ ‫ها و‬ ‫ََ‬
‫ْرف‬ ‫ْض زخ‬ ‫ذتِ ْ‬
‫اْلَر‬ ‫ََ‬‫َخ‬‫ا ا‬‫َٓ‬
‫ِذ‬‫ا‬ ‫ٓي‬ ‫َام ۭ ح‬
‫َت‬ ‫نع‬‫اْلَْ‬
‫َ ْ‬‫و‬
‫نا‬ ‫مرَ‬‫َْ‬ ‫ا ا‬‫هٓ‬‫تىَ‬ ‫َٰ‬
‫ا‬ ‫اۙ‬‫هٓ‬‫َْ‬ ‫لي‬‫ََ‬
‫ن ع‬ ‫َْ‬‫ِرو‬‫ٰد‬‫ْ ق‬ ‫نهم‬ ‫ََّ‬
‫ا ا‬ ‫هٓ‬
‫هلَ‬ ‫َْ‬‫َّ ا‬ ‫َن‬‫َظ‬‫و‬
‫مسِ‬ ‫ِ ْ‬
‫اْلَْ‬ ‫َ ب‬
‫ْن‬‫تغ‬‫ْ َ‬ ‫َْ‬
‫ن َّلم‬ ‫َا‬
‫دا ك‬ ‫ًْ‬‫ِي‬‫َص‬‫ها ح‬ ‫َٰ‬ ‫َْ‬
‫لن‬ ‫َع‬‫َج‬
‫ًا ف‬ ‫هار‬‫نَ‬‫ْ َ‬ ‫َو‬‫ًل ا‬ ‫َلي‬
‫ًْ‬
‫؀‪24‬‬ ‫َْ‬
‫ن‬‫َّرو‬ ‫َك‬‫َف‬
‫يت‬ ‫ٍ َّ‬ ‫َو‬
‫ْم‬ ‫يتِ ل‬
‫ِق‬ ‫ِل ْ‬
‫اْلٰٰ‬ ‫َص‬‫ِكَ نف‬ ‫ذل‬‫َٰ‬‫ۭ ك‬
‫" دنیا کی زندگی کی مثال بارش کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا‪،‬‬
‫پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکال یہاں تک‬
‫کہ زمین سبزے سے آراستہ اور خوش نما ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ‬
‫وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں اچانک رات کو یا دن کو ہمارا حکم عذاب کا‬
‫آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ کر ایسا کر ڈاال کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں جو‬
‫لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم اپنی قدرت کی نشانیاں اسی طرح کھول‬
‫کھول کر بیان کرتے ہیں۔" سورہ یونس‪24:‬‬
‫یہ با ترتیب سے بے ترتیب دنیا میں آنے جانے میں انسانیت کے لئے‬
‫ایک اہم سبق ہے ! اِن آنکھوں نے ایسے گالب جیسے چہروں کو تہے خاک‬
‫سوتے دیکھا جو جوانی کی ترنگوں میں مچال کرتے تھے ! جو گھنٹوں اپنے‬
‫آپکو کو شیشوں کے سامنے کھڑا کرکے بناؤ سنگار میں مصروف رہتے تھے !!‬
‫جو ہر وقت ‪ Brands, Brands‬کی رٹ لگایا کرتے تھےوہ بھی باآلخر لقمہ‬
‫اجل بن گئے ۔۔!! اس آسمان نے کئی طاقتوروں کے مضبوط بازوں ڈھلکتے دیکھا‬
‫جس پر زمانہ ناز کرتا تھا‪ ،‬یہاں کئی نیلگوں آنکھیں پتھرا گئیں ! یہاں بڑے بڑے‬
‫نا‬‫ََ‬
‫ظالم و جابر حکمران بھی باآلخر زمین کی آغوش میں سو گئے ! کئی ا‬
‫یوم الفصل تک کے لئے نشان عبرت بن کر رہ‬
‫کے نعرے لگانا واال ِ‬ ‫ْٰ‬
‫لى‬ ‫بكم ْ‬
‫اْلَع‬ ‫َُّ‬
‫ر‬
‫گئے! کسی نے کیا خوب کہا ‪:‬‬
‫صبح ِمغرور کو وہ شام بھی کر دیتا ہے‬
‫شہرتیں چھین کر غمنام بھی کر دیتا ہے‬
‫ت غوروفکر‬ ‫یہ الریب اور عظیم کتاب "قرآن مجید فرقان حمید" ہمیں دعو ِ‬
‫دیتی ہے ! ہمیں ہمارے عظیم اسالف کے عظیم اسباق یاد دالتی ہے ! ہمیں اپنے‬
‫مالک کی طرف پلٹ جانا چاہیے اس سے پہلے کہ ہم کو اس کی طرف پلٹا دیا‬
‫جائے کسی خدائے سخن نے کیا خوب کہا ‪:‬‬
‫نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے !‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬


‫‪4‬‬

‫جس دن زندگی کا سورج غروب ہو گیا اس دن انسان حسرتیں و آرزوئیں کرے گا‬
‫مالک کائنات نے مختلف مقامات پر کچھ یوں نقشہ کھینچا ہے‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫جس کا‬
‫ْهم‬
‫ْ‬ ‫َ م‬
‫ِن‬ ‫َر‬
‫َّا‬ ‫َب‬‫َت‬‫َن‬
‫ة ف‬ ‫َر‬
‫ًَّ‬ ‫َا ك‬ ‫ن َلن‬‫ََّ‬
‫ْ ا‬ ‫ْا َلو‬ ‫َعو‬ ‫َ َّ‬
‫اتب‬ ‫ين‬‫ِْ‬ ‫ل َّ‬
‫الذ‬ ‫َاَ‬ ‫َق‬‫و‬
‫ٰتٍ‬ ‫َسَر‬‫ْ ح‬ ‫الهم‬‫َ َ‬‫ْم‬‫َع‬
‫ِم اّٰلل ا‬ ‫يه‬‫ِْ‬‫ِكَ ير‬ ‫ذل‬‫َٰ‬‫ۭ ك‬ ‫َّا‬
‫ِن‬‫ْا م‬ ‫َر‬
‫َّءو‬ ‫تب‬‫َا َ‬ ‫َم‬‫ك‬
‫؁‪١٦٧‬‬ ‫َّار‬
‫ِۧ‬ ‫َ الن‬ ‫ِن‬‫َ م‬‫ْن‬ ‫ِجِي‬‫ِخٰر‬‫ْ ب‬ ‫ما هم‬ ‫ََ‬‫ْ و‬ ‫ِۭ‬
‫م‬ ‫ْه‬‫لي‬ ‫ََ‬‫ع‬
‫"اور پیروکار کہیں گے ‪ :‬کاش ایسا ہوتا کہ ہمیں دنیا کی طرف لوٹ کر جانامل‬
‫جائے تو پھر ہم بھی ان سے بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے بیزار ہوگئے ہیں۔‬
‫اسی طرح ہللا انہیں دکھالئے گا ان کے کام‪ ،‬حسرت دالنے کے لئے اور وہ آگ‬
‫سے ہرگز نکلنے والے نہیں ۔" سورہ بقرہ‪167 :‬‬
‫ٻ‬ ‫ًا‬‫َر‬‫ْض‬
‫مح‬‫ٍ ُّ‬‫ْر‬ ‫ْ خ‬
‫َي‬ ‫ِن‬‫ْ م‬ ‫َمَ‬
‫ِلت‬ ‫ما ع‬ ‫ْسٍ َّ‬‫نف‬ ‫ُّ َ‬
‫تجِد كل‬ ‫َ َ‬ ‫ْم‬ ‫يو‬‫َ‬
‫َٓ‬
‫ه‬ ‫ْن‬‫بي‬‫ََ‬
‫ها و‬ ‫ََ‬‫ْن‬
‫بي‬‫ن َ‬ ‫ََّ‬
‫ْ ا‬ ‫د َلو‬ ‫َُّ‬
‫تو‬‫ء ڔ َ‬ ‫ٍۗ‬‫ْ سو‬
‫ْ‬ ‫ِن‬‫ْ م‬ ‫َمَ‬
‫ِلت‬ ‫ما ع‬ ‫ََّ‬
‫و‬
‫ًۢ‬
‫ٌ‬‫ْف‬ ‫َءو‬ ‫َاّٰلل ر‬ ‫ْسَه ۭ و‬ ‫نف‬ ‫ِركم اّٰلل َ‬ ‫َذ‬ ‫َيح‬ ‫و‬ ‫دا ۭ‬ ‫ًْ‬‫ِي‬
‫بع‬ ‫دا َ‬ ‫مً‬
‫ًۢ‬ ‫ََ‬‫ا‬
‫؀‪30‬‬‫ِ ۧ‬ ‫َاد‬ ‫ِب‬ ‫ب ْ‬
‫ِالع‬
‫"وہ دن آنے واال ہے جب ہر نفس اچھے عمل کو اور اپنے برے عمل کو سامنے‬
‫پائے گا (اس روز) آدمی یہ تمنا کرے گا کہ کاش ابھی یہ دن اس سے بہت دور‬
‫تعالی تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور وہ اپنے بندوں سے بڑی شفقت‬ ‫ٰ‬ ‫ہوتا ہللا‬
‫کرتا ہے ۔" سورہ ا ِل عمران‪30 :‬‬
‫ْض‬
‫ۭ‬ ‫ِم ْ‬
‫اْلَر‬ ‫ْ تـسَوى ب‬
‫ِه‬ ‫َلو‬
‫"تمنا کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں۔" سورہ‬
‫نساء‪42:‬‬
‫؀‪73‬‬ ‫ًا‬‫ْم‬‫ِي‬‫َظ‬‫ًا ع‬ ‫ْز‬‫َو‬‫َ ف‬ ‫ْز‬‫َفو‬ ‫َا‬
‫ْ ف‬ ‫َهم‬ ‫مع‬‫ْت َ‬ ‫كن‬
‫"اے کاش میں بھی ان کیساتھ ہوتا تو بڑی کامیابی حاصل کر لیتا ۔" سورہ نساء ‪:‬‬
‫‪73‬‬
‫َا‬ ‫َن‬‫ْت‬‫لي‬‫يَ‬
‫ْا ٰ‬ ‫َالو‬ ‫َق‬‫ِ ف‬ ‫َّار‬
‫لي الن‬ ‫ََ‬
‫ْا ع‬ ‫ِفو‬ ‫ْ وق‬ ‫ٰي ا‬
‫ِذ‬ ‫ٓ‬
‫تر‬ ‫ْ َ‬ ‫ََلو‬ ‫و‬
‫َ‬
‫ْن‬ ‫ِي‬‫ِن‬‫ْم‬
‫المؤ‬‫َ ْ‬ ‫ِن‬
‫ن م‬ ‫َْ‬‫نكو‬‫ََ‬‫َا و‬ ‫َب‬
‫ِن‬ ‫يتِ ر‬ ‫ٰٰ‬‫ِا‬‫َ ب‬ ‫ِب‬ ‫َذ‬
‫ْل نك‬ ‫ََ‬ ‫د و‬ ‫َُّ‬
‫نر‬
‫؀‪27‬‬
‫"کاش ! آپ اس وقت کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے‬
‫کئے جائیں گے۔ اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا‬
‫میں دوبارہ واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹالئیں اور ایمان‬
‫النے والوں میں شامل ہوں۔ "سورہ انعام‪27 :‬‬
‫ْل‬ ‫يقو‬ ‫يله َ‬ ‫ْو‬
‫ِْ‬ ‫تا‬‫ِيْ َ‬‫ْت‬‫يا‬‫َ َ‬‫ْم‬‫يو‬‫له ۭ َ‬ ‫يَ‬‫ِْ‬‫ْو‬‫تا‬‫ِْل َ‬‫ن اَّ‬‫َْ‬‫ْظرو‬ ‫ين‬‫ْ َ‬ ‫هل‬‫َ‬
‫ِ‬‫َۚ‬
‫ق‬ ‫َا ب ْ‬
‫ِالح‬ ‫َب‬
‫ِن‬ ‫ْ رسل ر‬ ‫ءت‬‫َۗ‬‫َا‬‫د ج‬ ‫َْ‬‫ْل ق‬ ‫َب‬‫ْ ق‬ ‫ِن‬‫ْه م‬ ‫نسو‬‫َ َ‬ ‫ين‬‫ِْ‬‫الذ‬‫َّ‬
‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬
‫‪5‬‬

‫َ‬
‫َل‬ ‫َع‬
‫ْم‬ ‫َن‬
‫د ف‬ ‫َُّ‬
‫ْ نر‬‫َو‬‫ا ا‬‫ْا َلن‬
‫َٓ‬ ‫َعو‬ ‫َي‬
‫َشْف‬ ‫َۗ‬
‫ء ف‬‫َا‬ ‫ْ شف‬
‫َع‬ ‫ِن‬‫َا م‬‫ْ َّلن‬
‫هل‬‫ََ‬
‫ف‬
‫ْهم‬
‫ْ‬ ‫َن‬‫َّ ع‬
‫َل‬‫َض‬ ‫َْ‬
‫نفسَهم‬
‫ْ و‬ ‫ْا ا‬‫ٓ‬ ‫َس‬
‫ِرو‬ ‫د خ‬‫َْ‬
‫َل ۭ ق‬
‫ْم‬ ‫َّا َ‬
‫نع‬ ‫ِيْ كن‬ ‫َ َّ‬
‫الذ‬ ‫ْر‬‫َي‬
‫غ‬
‫؀‪53‬‬‫ن ۧ‬ ‫َْ‬
‫َرو‬
‫ْت‬‫يف‬ ‫َانو‬
‫ْا َ‬ ‫ما ك‬‫َّ‬
‫" کیا یہ لوگ اس کے واقع ہوجانے کے منتظر ہیں ؟ جس دن وہ واقع ہوجائے گا تو جو‬
‫لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بیشک ہمارے رب کے‬
‫رسول حق لیکر آئے تھے بھال آج کوئی ہمارے سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں ؟ یا‬
‫ہم دنیا میں پھر بھیج دیے جائیں کہ جو برے عمل ہم پہلے کرتے تھے وہ نہ کریں بلکہ ان‬
‫کے سوا اور نیک عمل کریں۔ بیشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افترا کیا‬
‫کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا۔" سورہ اعراف‪53 :‬‬
‫َق‬
‫َ‬ ‫نف‬‫َْ‬‫ا ا‬ ‫مٓ‬‫لي َ‬ ‫َٰ‬
‫ِ ع‬ ‫ْه‬ ‫َف‬
‫َّي‬ ‫ِب ك‬ ‫َل‬‫َ يق‬ ‫َح‬
‫ْب‬‫َص‬ ‫َا‬‫ٖ ف‬ ‫ِه‬‫َر‬‫َم‬‫ِث‬‫َ ب‬ ‫َاحِي‬
‫ْط‬ ‫و‬
‫ِيْ َلم‬
‫ْ‬ ‫َن‬
‫ْت‬‫لي‬‫يَ‬
‫ْل ٰ‬ ‫يـقو‬ ‫ََ‬‫ها و‬ ‫َِ‬‫ْش‬
‫لي عرو‬ ‫َٰ‬‫ٌ ع‬ ‫ية‬ ‫َِ‬‫َاو‬‫ِيَ خ‬ ‫َه‬‫ها و‬ ‫َْ‬‫ِي‬
‫ف‬
‫دا ؀‪42‬‬ ‫َح‬
‫ًَ‬ ‫ْ ا‬ ‫ِي‬
‫ٓ‬ ‫َب‬ ‫ْ ب‬
‫ِر‬ ‫ِك‬‫اشْر‬
‫"تو اس کے پھل تباہ ہوگئے۔ (عذاب نے آگھیرا) اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر‬
‫رہ گیا۔ تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا‪ ،‬اس پر ہاتھ ملنے لگا اور کہنے‬
‫لگا کہ کاش میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ۔" سورہ الکھف‪42 :‬‬
‫ذت‬ ‫اتخَْ‬
‫ِي َّ‬ ‫َن‬
‫ْت‬ ‫يَ‬
‫لي‬ ‫ْل ٰ‬ ‫يقو‬ ‫ِ َ‬‫يه‬ ‫يَ‬
‫دْ‬ ‫لي َ‬ ‫َٰ‬‫ِم ع‬ ‫َّال‬ ‫َضُّ الظ‬ ‫يع‬‫َ َ‬ ‫ْم‬‫يو‬‫ََ‬
‫و‬
‫تخْ‬
‫ِذ‬ ‫ََّ‬
‫ْ ا‬‫ِيْ َلم‬‫َن‬ ‫ٰى َلي‬
‫ْت‬ ‫لت‬‫يَ‬‫َْ‬
‫يو‬‫؀‪ٰ 27‬‬ ‫ًْ‬
‫ًل‬‫ِي‬‫ِ سَب‬ ‫ْل‬ ‫َ الر‬
‫َّسو‬ ‫مع‬‫َ‬
‫؀‪28‬‬ ‫ًْ‬
‫ًل‬‫ِي‬‫َل‬
‫نا خ‬ ‫ًلً‬
‫فَ‬
‫"اور جس دن گنہگار اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا اور کہے گا کہ اے کاش میں‬
‫نے پیغمبر کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے میری بدبختی‪ ،‬کاش میں نے فالں کو اپنا‬
‫دوست نہ بنایا ہوتا ۔ " سورہ فرقان‪28 ،27 :‬‬

‫؁‪١٠2‬‬ ‫َ‬
‫ْن‬‫ِي‬
‫ِن‬‫ْم‬ ‫َ ْ‬
‫المؤ‬ ‫ِن‬ ‫َْ‬
‫ن م‬ ‫َكو‬‫َن‬‫ة ف‬ ‫َر‬
‫ًَّ‬ ‫ن َلن‬
‫َا ك‬ ‫ََّ‬
‫ْ ا‬ ‫ََ‬
‫لو‬ ‫ف‬
‫"کاش ہمیں دنیا میں پھرجانا ہو تو ہم مومنوں میں سے ہوجائیں۔" سورہ‬
‫شعراء‪102:‬‬
‫َا اّٰللَ‬
‫ْن‬ ‫َط‬
‫َع‬ ‫َٓ‬
‫ا ا‬‫َن‬‫ْت‬
‫لي‬‫يَ‬ ‫َْ‬
‫ن ٰ‬ ‫ْلو‬
‫يقو‬ ‫َّار‬
‫ِ َ‬ ‫ْ ف‬
‫ِي الن‬ ‫ْههم‬ ‫ََّ‬
‫لب وجو‬ ‫َ تق‬ ‫ْم‬
‫يو‬‫َ‬
‫َْْل ؀‪66‬‬ ‫َا الر‬
‫َّسو‬ ‫َع‬
‫ْن‬ ‫َط‬
‫َا‬‫و‬
‫" جس دن ان کے منہ آگ میں الٹا دیے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش ! ہم ہللا‬
‫کی فرمانبرداری کرتے اور رسول ہللا کا حکم مانتے۔ "سورہ احزاب‪66 :‬‬
‫ًا‬ ‫لح‬ ‫َاِ‬‫ْ ص‬ ‫َل‬‫ْم‬
‫نع‬‫َا َ‬ ‫ْن‬ ‫ْر‬
‫ِج‬ ‫َخ‬
‫ا ا‬ ‫َٓ‬‫بن‬‫ََّ‬
‫ر‬ ‫ها‬
‫ۚ‬ ‫َْ‬
‫ِي‬‫ن ف‬ ‫َْ‬
‫ِخو‬‫َر‬
‫ْط‬‫يص‬‫ْ َ‬ ‫َهم‬‫و‬
‫ْه‬
‫ِ‬ ‫ِي‬‫َّر ف‬ ‫ََ‬
‫ذك‬ ‫يت‬‫ما َ‬ ‫ْ َّ‬
‫ْكم‬‫ِر‬‫َم‬
‫ْ نع‬ ‫ََلم‬‫َو‬‫ۭ ا‬ ‫َل‬‫ْم‬
‫نع‬‫َّا َ‬
‫ِيْ كن‬ ‫َ َّ‬
‫الذ‬ ‫َي‬
‫ْر‬ ‫غ‬
‫َ‬
‫ْن‬ ‫ِي‬‫ِم‬‫للظل‬ ‫َا ِ‬ ‫َم‬‫ْا ف‬ ‫ْقو‬‫َذو‬‫ۭ ف‬ ‫ير‬‫ِْ‬‫َّذ‬
‫ءكم الن‬ ‫َۗ‬
‫َا‬‫َج‬
‫َ و‬‫َّر‬
‫ذك‬‫تَ‬‫ْ َ‬ ‫من‬‫َ‬
‫؀‪37‬‬
‫ٍ ۧ‬‫ْر‬‫ِي‬‫نص‬‫ْ َّ‬
‫ِن‬‫م‬
‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬
‫‪6‬‬

‫"وہ اس میں چالئیں گے کہ ”اے رب ہم کو نکال لے اب ہم نیک عمل کیا کریں‬


‫گے۔ نہ کہ وہ جو پہلے کرتے تھے۔ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی کہ‬
‫اس میں جو سوچنا چاہتا سوچ لیتا‪ ،‬اور تمہارے پاس ڈرانے واال بھی آیا‪ ،‬تو اب‬
‫مزے چکھو‪ ،‬ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔" سورہ فاطر‪37:‬‬
‫ْظر‬ ‫ين‬‫َ َ‬
‫ْم‬ ‫يو‬‫ڄ َّ‬ ‫ًا‬‫يب‬‫ِْ‬‫َر‬‫با ق‬ ‫ذاً‬ ‫ََ‬‫ْ ع‬‫نكم‬ ‫ْٰ‬
‫ذر‬ ‫َْ‬
‫نَ‬ ‫ا ا‬ ‫اَّ‬
‫ِنٓ‬
‫ْت‬
‫ِيْ كن‬ ‫َــن‬ ‫ْت‬
‫لي‬ ‫يَ‬
‫ِر ٰ‬‫ٰف‬ ‫ْل ْ‬
‫الك‬ ‫يقو‬ ‫ََ‬‫ده و‬ ‫يٰ‬‫ْ َ‬ ‫مت‬ ‫ََّ‬
‫دَ‬ ‫ما ق‬ ‫ْء َ‬‫َر‬ ‫ْ‬
‫الم‬
‫؀‪40‬‬‫ۧ‬ ‫با‬‫ًٰ‬‫تر‬
‫"ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنے واال ہے آگاہ کردیا ہے جس دن ہر‬
‫شخص ان اعمال کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے‬
‫گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا ۔" سورہ نباء‪40 :‬‬
‫۝‪24‬‬ ‫ِيْ ۚ‬ ‫َات‬ ‫َي‬‫لح‬‫مت ِ‬ ‫دْ‬‫ََّ‬
‫ِيْ ق‬‫َن‬‫ْت‬
‫لي‬‫يَ‬
‫ْل ٰ‬ ‫يقو‬ ‫َ‬
‫کہے گا کاش میں نے اپنی ہمیشہ والی زندگی کے لیے کچھ آگے بھیجا ہوتا ۔‬
‫سورہ فجر‪24:‬‬

‫ِيْ َلم‬
‫ْ‬ ‫َن‬‫ْت‬
‫لي‬‫يَ‬
‫ْل ٰ‬ ‫َي‬
‫َقو‬ ‫ٖ ڏ ف‬
‫له‬‫َاِ‬
‫ِم‬‫ِش‬ ‫ٰب‬
‫َه ب‬ ‫ِت‬ ‫ْت‬
‫ِيَ ك‬ ‫ْ او‬ ‫ما َ‬
‫من‬ ‫ََّ‬
‫َا‬‫و‬
‫؀‪25‬‬‫ۚ‬ ‫َْ‬
‫ه‬‫ِي‬‫ٰب‬
‫ِت‬‫َ ك‬
‫ْت‬‫او‬
‫"اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو‬
‫میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا ۔"سورہ حاقہ‪25:‬‬

‫ابھی وقت ہے ‪ ،‬زندگی کا سورج مشرق کے اُفق پر چمک رہا ہے ‪،‬‬


‫سانسیں چل رہی ہیں‪ ،‬توبہ کے دروازے کھلے ہیں‪ ،‬مالک کی طرف پلٹنا جانا‬
‫چاہیے۔ جب روح حلق تک آن پہنچی تو اس وقت زندگی کا حل شدہ پیپر چھین لیا‬
‫جائے گا اس وقت پلٹنا کوئی فائدہ نہیں دے گا جس کا نقشہ مالک کائنات نے‬
‫فرعون کی مثال دیتے ہوئے سمجھایا ہے‪:‬‬
‫ۙ (یہاں تک کہ جب وہ غرق ہونے‬ ‫َق‬ ‫َر‬ ‫َه ْ‬
‫الغ‬ ‫َك‬ ‫َْ‬
‫در‬ ‫ا ا‬‫َٓ‬ ‫ٓي ا‬
‫ِذ‬ ‫َت‬
‫۔۔۔ح‬
‫ٓ‬
‫ْ‬
‫ِي‬ ‫ِْل َّ‬
‫الذ‬ ‫ه اَّ‬ ‫ْلٓ اٰ‬
‫ِلَ‬ ‫نه َ‬ ‫ََّ‬
‫ْت ا‬‫من‬‫َٰ‬‫ل ا‬‫َاَ‬ ‫کے عذاب میں مبتال ہوا )ق‬
‫َ‬
‫ْن‬ ‫ِي‬
‫ِم‬ ‫المسْل‬‫ْ‬ ‫َ‬
‫ِن‬‫نا م‬ ‫ََ‬‫َا‬‫َ و‬ ‫يل‬‫ءْ‬‫ِۗ‬
‫َا‬‫ِسْر‬
‫ْ ا‬ ‫ٓ‬
‫بنو‬ ‫ٖ َ‬ ‫ِه‬‫ْ ب‬ ‫َت‬‫من‬ ‫َٰ‬‫ا‬
‫؀‪90‬‬
‫"تو کہنے لگا میں ایمان الیا کہ جس ہللا پر بنی اسرائیل ایمان الئے ہیں‪ ،‬اس کے‬
‫سوا کوئی معبود نہیں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں۔" سورہ یونس‪90:‬‬
‫تعالی نے اسکو جھڑکتے ہوئے ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫تو ہللا سبحان و‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬


‫‪7‬‬

‫َ‬
‫ين‬‫ِْ‬‫ْس‬
‫ِد‬ ‫ْ‬
‫المف‬ ‫َ‬
‫ِن‬‫م‬ ‫ْت‬
‫َ‬ ‫َكن‬
‫و‬ ‫َب‬
‫ْل‬ ‫ق‬ ‫َ‬
‫ْت‬‫َي‬
‫َص‬‫ع‬ ‫َْ‬
‫د‬‫َق‬‫و‬ ‫ٰن‬
‫َ‬ ‫ْۗلئ‬
‫ٰ‬
‫ا‬
‫؀‪91‬‬
‫جواب دیا گیا اب ایمان التا ہے حاالنکہ اس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا‬
‫ہے اور تو فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا ۔ سورہ یونس‪91:‬‬
‫اس دن کی ہار جیت ہمیشہ کی ہار جیت ہو گی ! جو جیت گیا اس کو ان‬
‫گنت نعمتوں سے نوازا جائے گا ‪ ،‬عزت و تکریم کیساتھ جنت میں سالم سالم‬
‫کیساتھ جنت میں داخل کیا جائے گا اور جو اس دن ہار گیا اس کے کھانے کےلئے‬
‫زقوم و تھوہر کے کھانے سے نوازا جائے گا ‪ ،‬پینے میں گروم کھولتا ہوا پانی ‪،‬‬
‫پیپ اور ریشہ دیا جائے گا ‪ ،‬کانوں میں سیسہ پگھال کر ڈاال جائے گا۔۔۔!! اس دن‬
‫بناوٹی خدا سب گم ہو جائیں! ہاتھ پاؤں بےساختہ بول اٹھیں گے!‬

‫آخرت کی کامیابی کا معیار زندگی میں محالت و بنگالت ‪ ،‬کاریں ‪ ،‬دولت‬


‫کی ریل پیل ‪ ،‬بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرنا ہر گز نہیں ہے یہ تومحض دنیا کی‬
‫زندگی کاعارضی اور فنا ہو جانے کے سامنے کے سوا ء کچھ بھی نہیں ہے۔یہ‬
‫سونا‪ ،‬چاندی ‪ ،‬بیٹے‪ ،‬عورتیں زندگی کی زینت کے سوا کچھ نہیں ہیں ! اصلی‬
‫تعالی کی کتاب کرواتی ہے ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫کامیاب کون ! اس کا تعارف ہللا‬
‫َ‬
‫َاز‬‫د ف‬‫َْ‬‫َق‬‫ة ف‬ ‫ََّ‬
‫َن‬ ‫َ ْ‬
‫الج‬ ‫دخِل‬‫َاْ‬ ‫ِ و‬‫َّار‬ ‫َنِ الن‬ ‫َ ع‬‫ِح‬‫ْز‬‫ْ زح‬‫َن‬‫َم‬‫ف‬
‫کامیاب دراصل وہ ہے جو وہاں آتش جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل‬
‫کردیا جائے۔ سورہ ا ِل عمران‪185:‬‬
‫یہ داخلہ جنت میں کیسے ممکن ہے اس کا تعارف ہللا کی الریب کتاب یوں‬
‫کرواتی ہے‪:‬‬
‫ِيْ‬
‫ْر‬ ‫َنتٍ َ‬
‫تج‬ ‫دخْ‬
‫ِله ج‬ ‫يْ‬‫ًا ُّ‬‫لح‬‫َاِ‬‫ْ ص‬ ‫َل‬‫ْم‬‫يع‬‫ََ‬ ‫ًۢ ب‬
‫ِاّٰللِ و‬ ‫ْ‬
‫ِن‬‫ْم‬ ‫ْ ُّ‬
‫يؤ‬ ‫ََ‬
‫من‬ ‫‪ ---‬و‬
‫َ‬ ‫َح‬
‫ْسَن‬ ‫د ا‬‫َْ‬
‫دا ۭ ق‬ ‫بً‬‫ََ‬‫ا ا‬‫هٓ‬
‫َْ‬‫ِي‬‫َ ف‬‫ين‬ ‫ِْ‬ ‫ٰل‬
‫ِد‬ ‫هر خ‬ ‫نٰ‬‫اْلَْ‬
‫ها ْ‬ ‫َِ‬‫ْت‬
‫تح‬‫ْ َ‬‫ِن‬‫م‬
‫۝‪11‬‬ ‫ًا‬‫ْق‬
‫ِز‬‫اّٰلل َله ر‬
‫" اور جو شخص ایمان الئے گا اور نیک عمل کرے گا ان کو جنتوں کے باغوں‬
‫میں داخل کرے گا۔ جن کے نیجے نہریں بہہ رہی ہیں وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ کے‬
‫لئے رہیں گے ہللا نے ان کو خوب رزق دیا ہے ۔" سورہ طالق‪11:‬‬

‫تعالی یوں بیان فرماتے ہیں‪:‬‬


‫ٰ‬ ‫دنیا کی کیا حقیقت ہے اس کا نقشہ ہللا‬
‫؁‪١٨٥‬‬ ‫ْر‬
‫ِ‬ ‫الغرو‬ ‫َاع ْ‬ ‫مت‬ ‫ا اَّ‬
‫ِْل َ‬ ‫َٓ‬‫ني‬ ‫الدْ‬
‫ُّ‬ ‫ٰوة‬‫َي‬ ‫ما ْ‬
‫الح‬ ‫ََ‬‫و‬
‫رہی یہ دنیا‪ ،‬تو یہ محض ایک دھوکے کا سامان ہے ۔ سورہ ا ِل عمران‪185:‬‬
‫جس دنیا کی حقیقت یہ ہو ! اس کے پیچھے اتنی دوڑ کیوں !‬
‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬
‫‪8‬‬

‫جس نے دنیا میں من چاہی زندگی گزاری اس کی مثال ایک ایسی کشتی کی طرح‬
‫جس کا کوئی مالح ہی نہیں ! اور ایسے کشتی بھنور میں پھنسی نظر آتی‬
‫ہے۔ایسی کشتی کی کوئی منزل نہیں ہوتی۔ جو دنیا میں رہتے ہوئے مالک کو‬
‫بھول گیا تو پھر قیامت والے دن اس کو بھی ایسے ہی بھال دیا جائے گا ! جو‬
‫مسافر اپنی منزل کو بھول جاتا ہے وہ کبھی اپنی منزل نہیں پاتا۔‬
‫ْ (انہوں نے ہللا کو بھال دیا ہے ہللا نے انہیں بھال دیا‬ ‫َهم‬ ‫َس‬
‫ِي‬ ‫َن‬‫نسوا اّٰللَ ف‬ ‫َ‬
‫ہے) سورہ توبہ‪67:‬‬
‫مگر ہللا انسان کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا‪:‬‬
‫نفسَهۭ‬
‫ْ‬
‫م‬ ‫َْ‬‫ْ ا‬ ‫نسٰـىهم‬ ‫َْ‬‫َا‬‫نسوا اّٰللَ ف‬ ‫َ َ‬ ‫ِْ‬
‫ين‬ ‫الذ‬‫َ َّ‬
‫ْا ك‬ ‫ْنو‬ ‫تكو‬ ‫ْل َ‬ ‫ََ‬‫و‬
‫؀‪19‬‬ ‫َْ‬
‫ن‬ ‫ِقو‬ ‫ٰس‬ ‫ِٕكَ هم ْ‬
‫الف‬ ‫ۗ‬
‫ا ٰ‬
‫ولى‬
‫اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے ہللا کو بھال دیا پس ہللا نے ان کو ان‬
‫کے نفسوں سے غافل کردیا یہی لوگ گناہ گار ہیں ۔ سورہ حشر‪19:‬‬
‫تعالی فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫ایک جگہ ہللا سبحان و‬
‫ٰوة‬ ‫َي‬ ‫تهم ْ‬
‫الح‬ ‫َر‬
‫َّْ‬ ‫َّغ‬‫ًا و‬ ‫ِب‬‫ََّلع‬
‫ًا و‬ ‫هو‬ ‫ْ َلْ‬‫َهم‬‫ين‬‫ِْ‬‫ْا د‬ ‫َ َّ‬
‫اتخَذو‬ ‫ِْ‬
‫ين‬‫الذ‬ ‫َّ‬
‫ْ‬
‫ِم‬‫ِه‬‫ْم‬‫يو‬‫ء َ‬ ‫َۗ‬‫َا‬ ‫ْا ل‬
‫ِق‬ ‫نسو‬ ‫َا َ‬ ‫َم‬ ‫ْ ك‬ ‫ْسٰىهم‬ ‫نن‬‫َ َ‬‫ْم‬ ‫َو‬ ‫َ ْ‬
‫الي‬ ‫َا ۚ ف‬ ‫الدْ‬
‫ني‬ ‫ُّ‬
‫؀‪51‬‬ ‫َْ‬
‫ن‬‫َدو‬ ‫ْح‬ ‫يج‬‫َا َ‬ ‫ِن‬‫يت‬‫ٰٰ‬
‫ِا‬‫ْا ب‬ ‫َانو‬‫ما ك‬ ‫ََ‬‫ذاۙ و‬ ‫هَ‬ ‫ٰ‬
‫جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو‬
‫دھوکے میں ڈال رکھا تھا تو جس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے‬
‫ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے‪ ،‬اسی طرح آج ہم بھی انہیں بھال دیں گے۔‬
‫سورہ اعراف‪51:‬‬
‫دنیا کی عارضی لذات کے رسیا بن جانا اہ ِل ایمان کا شیوہ نہیں ہوتا‪:‬‬
‫َا ۔۔(جن لوگوں نے کفر‬ ‫ني‬‫الدْ‬
‫ُّ‬ ‫ٰوة‬ ‫َي‬ ‫َروا ْ‬
‫الح‬ ‫َف‬
‫َ ك‬ ‫ين‬‫ِْ‬
‫ِلذ‬ ‫َ لَّ‬‫ِن‬‫زي‬
‫کی راہ اختیار کی ہے‪ ،‬ان کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی‬
‫گئی ہے۔۔۔۔۔) سورہ بقرہ‪212:‬‬

‫مگر اس کے باوجود بھی جس نے آخرت کے مقابلےمیں دنیا کو ترجیح دی اس‬


‫کا انجام مالک ِ کائنات نے یوں بیان فرمایا ہے‪:‬‬
‫َّ‬
‫ِن‬‫َا‬
‫؀‪ 38‬ف‬ ‫َا ۙ‬
‫ني‬ ‫الدْ‬
‫ُّ‬ ‫ٰوَ‬
‫ة‬ ‫َي‬ ‫َ ْ‬
‫الح‬ ‫ثر‬‫َٰ‬‫َا‬
‫؀‪ 37‬و‬ ‫ٰى ۙ‬ ‫َغ‬‫ْ ط‬ ‫من‬‫ما َ‬ ‫ََّ‬
‫َا‬‫ف‬
‫؀‪39‬‬ ‫ٰى ۭ‬ ‫ْو‬‫َا‬ ‫ِيَ ْ‬
‫الم‬ ‫َ ه‬ ‫ْم‬‫َــحِي‬ ‫ْ‬
‫الج‬
‫تو جس نے سرکشی کی۔ اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔ تو بیشک جہنم ہی اس‬
‫کا ٹھکانہ ہوگا ۔ سورہ نازعات‪ 37:‬تا ‪39‬‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬


‫‪9‬‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد (یہ مضمون نامکمل ہے)‬

‫تحریر‪ :‬شکیل احمد بن محمد صدیق‬

You might also like