Professional Documents
Culture Documents
New Microsoft Word Document
New Microsoft Word Document
احادیث میں بھی عقل و شعور کی اہمیت کا ذکر مختلف انداز میں ملتا ہے ،جس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں۔
رسول ہللا ﷺ نے فرمایا:
ِين ( صحیح مسلم1037:عن معاویۃ ،جامع ترمذی 2645 :عن ابن عباس ،وقال
ِه ُه فِي الد ِ
هللا ِبهِ َخيْ ًرا ُي َفق ْ
ن ُي ِر ِد ُ
م ْ
َ
الترمذی ’’و فی الباب عن عمر ،و ابی ھریرۃ ،و معاویۃ ‘‘)
یعنی :رسول ہللا ﷺ نے فرمایا کہ ہللا تعالی جس شخص کے ساتھ بھالئی کا ارادہ فرماتا ہے ،اسے دین کا فہم عطا
فرمادیتا ہے۔
رسول ہللا ﷺنے اشج عبد القیس سے جو قبیلہ عبد القیس کا سردار تھا فرمایا:
اة (صحیح مسلم)17: ْمَ ،والْأَ َن ُ هللا :الْحِ ل ُ ما ُ ص َل َت ْي ِن ُيحِ بُّ ُه َِيك َخ ْ نف َ إِ َّ
تعالی پسند کرتا ہے سمجھ داری اور سوچ سمجھ کر کام کرنا۔ ٰ ہللا کو جن ہیں خصلتیں دو اندر تمہارے
اس حدیث سے واضح ہوا کہ نبی اکرمﷺ نے اس صفت کا خصوصی ذکر کرکے اشج عبدالقیس کی تعریف کی۔
جس سے رسول ہللا ﷺ کی نظر میں اس وصف کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
ایک روایت میں تو صاحب عقل و دانا شخص کو قابل رشک تک قرار دیا گیا ،چناچہ رسول ہللاﷺ کا فرمان ہے:
لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه هللا مالا فسلطه علی هلکته في الحق ورجل آتاه هللا حکمة فهو
يقضي بها ويعلمها (صحیح بخاری ، 73:صحیح مسلم)816:
یعنی :رسول ہللا ﷺ نے ارشاد فرمایا :دو آدمیوں کے سوا کسی پر رشک کرنا جائز نہیں ایک وہ آدمی جسے ہللا
تعالی
ٰ تعالی نے مال عطا فرمایا ہو اور وہ اسے حق کے راستے میں خرچ کرتا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے ہللا ٰ
نے دانائی عطا فرمائی اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہو اور اسے لوگوں کو سکھاتا ہو۔
مزید یہ کہ ایک روایت میں رسول ہللا ﷺ نے نماز میں صفوں کی درستگی کے حوالے سے نصیحت کرتے
ہوئےفرمایا:
داود) 674 : م (صحیح مسلم ، 432:سنن ابی ٔ م ا َّلذ َ
ِين يَلُو َن ُه ْ م ،ثُ َّ م ا َّلذ َ
ِين يَلُو َن ُه ْ ُّهى ثُ َّ م أُولُو الْأَ ْحلَامِ َوالن َ لِيَ ِلنِي ِم ْن ُك ْ
یعنی تم میں سے جو عقلمند اور سمجھدار ہوں وہ میرے قریب کھڑے ہوں ،پھر جو(اس وصف میں )ان کے قریب
ہوں پھر جو(اس وصف میں ) ان کے قریب ہوں ۔
اس حدیث سے بھی اس عظیم وصف (عقل و شعور ) کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔
ایک حدیث میں آخرت کو یاد رکھنے والے کو عقل مند قرار دیا۔چناچہ سیدنا ابن عمر رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں
:میننبی مکرمﷺ کے ساتھ تھا اس دوران ایک انصاری شخص آپ ﷺکے پاس آیا اور سالم کیا ،پھر اس نے سوال
ض ُل؟ تمام مومنوں میں سےکون سا مومن افضل ہے؟ رسول ہللا ﷺ نے ي ْال ُم ْٔو ِمنِینَ أَ ْف َ
کیا :اے ہللا کے رسول ﷺ! أَ ُّ
مومنین س؟ ٔ ِين أَكْيَ ُ
ْم ْٔو ِمن َ م ُخ ُل ًقا۔ جس کا اخالق اچھا ہو۔ پھر اس شخص نے پوچھاَ :ف َٔا ُّ
ي ال ُ س ُن ُه ْجواب دیا :أَ ْح َ
ْم ْوتِ ِذكْ ًرا، م ِلل َه ْمیں سے کون سا شخص زیادہ عقل مند اور دانا ہے؟ رسول ہللا ﷺ نے جواب دیأَ :اكْث َُر ُ
اس۔ جو موت کو بہت یادکرنے واال اور اس کے بعد (آخرت ِك الْأَكْيَ ُ ادا ،أُو َلئ َ است ِْع َد ً ِما بَ ْع َد ُه ْ مل َ َوأَ ْح َ
س ُن ُه ْ
میں جو کچھ ہونا ہے) کی تیاری کرنے واالہے ،وہی عقلمند ہے۔(سنن ابن ماجۃ)4259 :
خالصہ یہ ہے کہ احادیث کی روشنی میں بھی اس کی اہمیت واضح ہوگئی کہ کہیں یہ ایسا وصف نظر آتا ہے کہ
رسول ہللا ﷺ ایسے شخص کی حوصلہ افزائی کے لئے اس کے سامنے ہی تعریف فرمارہے ہیں،کہیں ایسے
شخص کو قابل رشک قرار دیا ،کہیں نماز میں اقرب ترین افراد کے لئے اسی وصف میں برتری کو معیار بنادیا
ارادہ خیر سے تعبیر کیا گیا ۔الغرض مختلف انداز میں اس وصف کا ذکر و اہمیت ٔ گیا ،کہیں اسےہللا تعالی کے
موجود ہے۔اب آئیے اقوال سلف صالحین کی طرف کہ انہوں نے شعور و بصیرت کو کیا اہمیت دی ؟ اور اہل عقل
کے کیا اوصاف بیان کئ