You are on page 1of 2

‫کیا واقعی اسلم زبر و جبر کا دین کا ہے ؟‬

‫جی بالکل نہیں ! جیسے ہر ملک کے ہر جگہ کے اپنے اپنے قوانین ہوتے ہیں ‪ ،‬ویسے ہی اسلم کے بھی اپنے قوانین ہیں‬
‫لیکن یہ قوانین کوئ انسان کے بنئے ہوئے نہیں بلکہ فطرتی اور قدرتی ہیں ‪ ،،‬انسان بھی یہی حقیقی قوانین کو تسلیم کرتا ہے‬
‫لیکن اپنی زمینی خدائ کا غلبہ پانے کے لئے وہ اس میں رد و بدل کرتا رہتا ہے‬

‫جہاں تک اسلم کا تعلق ہے ‪ ،،‬یہ ایک باظابطہ اور مکمل دین ہے ہر لحاظ سے ‪ ،‬چاہے وہ معاشرتی ہوں‪ ،‬سیاسی ہوں‪،‬‬
‫تجارتی ہوں‪ ،‬اقلیتی ہوں۔‬

‫لیکن یہاں بدقسمتی سے دینی علوم اور اسکی تعلیمات پر عبوریت نہ ہونے کی وجہ ہمارے مسلمان بھائ بھی کہتے پھرتے ہیں‬
‫‪،،‬کہ دین اسلم زور و زبردستی کا دین نہیں‪ ،‬حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی زبردستی نہیں کی‬

‫بے شک نہیں کی لیکن کفار پر نہیں کی کیونکہ جو لوگ دائرہ اسلم سے باہر ہیں تو ان پر اسکے قوانین لگو ہی نہیں ہوتے‬
‫‪ ،،‬انھیں صرف تبلیغ اسلم کی وجہ سے ہی قائل کیا جاسکتا ہے‬
‫)جہاد کا حکم تب ہے اگر وہ اسلم کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہوں نہ کہ ان کو اسلم قبول کرونا مقصود ہو(‬

‫اب اگر کوئ شخص جب ایک ملک میں رہتا ہے یا ایک مذہب سے تعلق رکھتا ہے تو اس پر اس مذہب کے قوانین )سزا و‬
‫‪،،‬جزا دونوں( لگو ہوجاتے ہیں چاہے وہ کو حکمران ہو یا کوئ عام شہری‬
‫یہاں تک تو بات سب تسلیم کرتے ہیں‬

‫زندگی میں راہنمائ کرتا ہو تو اسکے ‪1‬‬ ‫۔ لیکن کیا اسلم جیسا روشن و پرنور مذہب جو تمام انسانوں کی دنیاوی اور اخرو‬
‫قوانیں نہیں ہوں گے کیا؟‬

‫۔ اسکے ماننے والے اور اللہ کی وحدت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا عقیدہ دل میں رکھنے والے پر اسلم ‪2‬‬
‫کے قوانین نافذ نہیں ہوں گے کیا؟‬

‫۔ برے کاموں کی سزا دینے اور اچھے کاموں پر اسکا ساتھ دینے وال قانون نافذ نہیں ہوگا کیا؟‪3‬‬

‫اگر اس پر یہ قوانین نافذ نہیں ہونگے تو یہ کیا یہ سب کفار اور غیر مسلموں پر لگو کئے جائیں پھر؟؟‬

‫عجیب کشمکش میں مبتل ہیں آج ہمارے مسلمان اس ٹیکنالوجی کے دور میں ‪ ،،‬ہر کوئ خود عالم و فاضل بنا ہوا ہے ‪ ،،‬کچھ‬
‫علماء کی وجہ تمام آئمہ اور علماء کی بے حرمتی اور کردار کشی کررہے ہیں‬

‫جن کے بارے میں نبی صلی اللہ نے فرمایا کہ یہ علماء کرام دین کے اساسے ہیں ‪ ،،‬علماء سو کا بھی ذکر فرمایا ہے کہ ان‬
‫سے بچو لیکن خود قرآن و حدیث کی ہمیں بنیادی باتیں تک پتہ نہیں اور نہ ہی حق علماء کرام سے رابطہ کرتے ہیں اور‬
‫دلیل یا ثبوت دینے کی بجائے گالم گلوچ کا راستہ با آسانی اختیار کر لیتے ہیں‬

‫۔ جو برائ مسلمان معاشرے میں نظر آئے اسے ہاتھ کے ذریعے منع کرنے کا حکم دیا گیا یے ہمیں کہ اسے ہاتھ سے روکو۔‪1‬‬

‫)اور اس حکم کے آگے پھر کوئ فلسفے نہیں بنتے کہ زبردستی نہیں ہونی چاہئے یہ اور وہ(‬

‫۔ اگر ایمان کمزور پڑ گیا ہے کسی بااثر شخص کے سامنے تو کم از کم زبان سے اسی منع کیا جائے اور کچھ نصیحتیں اور ‪2‬‬
‫اللہ سے ڈرنے اور آخرت کے دن کے بارے میں خبردار کیا جائے‬

‫۔ اگر زبان بھی حرکت نہ کرسکے آپکی ایمان کی انتہائ کمزوری کی وجہ سے تو پھر دل میں اسے برا کہا جائے۔‪3‬‬

‫۔ لیکن اگر اتنی بھی توفیق آپکو نصیب نہ ہو اسے دل میں برا کہنے کی اور خود بھی جا کے اسکے ساتھ گناہ کا راستہ ‪4‬‬
‫اختیار کیا جائے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا شخص مومن ہو ہی نہیں سکتا۔‬

‫*‬ ‫اللہ ہم سب کوتوبہ کرنے کی اور اچھے اعمال )حلل و حرام سے بچنے ‪ ،‬نماز و زکات کو قائم کرنے( کی توفیق عطا‬
‫فرمائے۔‬

‫کیونکہ ایک حدیث کے مطابق یہی تین اعمال بھی کافی ہیں آپکو جنت میں داخل کروانے کے لئے۔‬

You might also like