You are on page 1of 2

‫عالمی سیاسی نظام اور مسلمانوں کے لیے الئحہ عمل‬

‫‪Islam is the perfect religion from every aspect and for every age which provides guidelines for‬‬
‫‪all situations. The Islamic political system is based on the principles of Holy Quran and sayings‬‬
‫‪of the prophet Muhammad (PBUH). Islam supports such a political system which follows the‬‬
‫‪directives and requirements of the above mentioned two primary sources. In Islamic political‬‬
‫‪system, the supreme authority is Almighty Allah and human being utilizes this right as His‬‬
‫‪vicegerent.‬‬

‫‪The present global political system and the strategy of Muslims invite the attention of the‬‬
‫‪thinkers around the globe which shows that serious deliberations are direly needed to compete‬‬
‫‪with the current challenges.‬‬

‫‪In the present paper, the contemporary situation of global political system will be discussed in‬‬
‫‪order to determine the development of western political system, suggest means to compete with‬‬
‫‪the challenges of this age and to facilitate in devising a suitable strategy for it. This will assist in‬‬
‫‪fulfilling the global responsibilities of the Muslims in addition to their national ones.‬‬

‫٭ ڈاکٹر فرہاد ہللا اسسٹنٹ پروفیسر‪ ،‬ڈائریکٹر انچارج سنٹر فا ر ریلیجس سٹڈیز‪ ،‬کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ‬
‫ٹیکنالوجی کوہاٹ‬

‫موجودہ دور میں عالمی سیاسی نظام اور مسلمانوں کے لیے الئحہ عمل پر سنجیدہ حلقوں میں‬
‫مختلف جہتوں سے اظہار خیال کیا جا رہا ہے۔اس اہم موضوع پر بامعنی اور سنجیدہ غور وفکر کی‬
‫جتنی ضرورت آج ہے شاید ماضی میں اس کی اتنی ضرورت نہیں تھی ‪،‬لیکن سب سے پہلے یہ‬
‫ضروری ہے کہ ہم اپنے ذہن میں یہ واضح کر لیں کہ اس گفتگو کے سیاق وسباق میں عالمی سیاسی‬
‫نظام سے ہماری مراد کیا ہے؟ کیا اس سے مراد کوئی ایک جغرافیائی خطہ ہے یا اس سے مراد‬
‫کوئی فکر ونظریہ یا تہذیب وتمدن ہے ۔‬

‫اسالم میں تعلقات اور تصادم کی نوعیت کا تعین جغرافیہ سے نہیں بلکہ نظریے سے ہوتا‬
‫ہے ‪ ،‬اس لیے اگر محض جغرافیائی خطے کے مفہوم میں موجودہ براعظم یورپ اور امریکہ ہی کو‬
‫مراد لیا جائے تو آج کے مغرب میں مسلمانوں کی تعداد کروڑوں میں ہے ‪ ،‬جس میں تیزی سے اضافہ‬
‫ہو رہا ہے‪ ،‬یوں اسالم اور مغرب کے درمیان موجودہ تعلقات یا تصادم کا جب جغرافیائی مفہوم میں‬
‫تقابل کیا جائے گا تو وہ کروڑوں مسلمان بھی مغرب میں سمجھے جائیں گے جو وہاں پر رہائش پذیر‬
‫ہیں لیکن اگر مغرب سے مراد کوئی فکر ونظریہ یا تہذیب وتمدن ہے تو پھر موجودہ براعظم یورپ‬
‫اور امریکہ میں رہائش پذیر کروڑوں مسلمان اسالم کے کیمپ میں شمار ہوں گے ‪ ،‬مغرب کے کیمپ‬
‫میں شمار نہیں ہوں گے۔اس لئے یہ بات بالکل واضح رہنی چاہیے کہ مغرب سے مراد کوئی‬
‫جغرافیائی خطہ نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ایک ایسی فکر ونظریہ یا تہذیب وتمدن ہے‪،‬جس کا‬
‫سابقہ اسالمی دنیا سے گزشتہ تقریبا ً تین سو سال سے بہت گہرا ہے اور ایک طویل عرصے تک یہ‬
‫سابقہ قائم رہے گا۔‬

‫زیر نظر مقالہ میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ عالمی سیاسی نظام کی‬
‫تہذیب کی اساس اور اٹھان کے اسباب وعناصر اور‬ ‫موجودہ صورت حال کیا ہے ‪ ،‬مغربی‬
‫محرکات وعوامل کی بنیاد کن اصولوں پر ہیں۔ اس سلسلے میں امت مسلمہ کی ذمہ داری کیا ہونی‬
‫چاہیے یعنی مسلمانوں کے لیے الئحہ کیا ہونا چاہیے کیونکہ ہللا سبحانہ وتعالی ٰ کی طرف سے امت‬
‫مسلمہ کو بین االنسانی ذمے داری دی گئی ہے ‪ ،‬جو عالقائی نہیں ہے بلکہ بین االقوامی ذمے داری‬
‫ہے۔‬

You might also like