عوام اہ ِل سنت کی مشائخ عظام وعلماء کرام کی خدمت میں گذارشات
اسالم و علیکم ودست بوسی کی محبت بھری خواہشات کے بعد ہم عوام اہلسنت آپ سے بصد ادب ملتمس ہیں کہ ہماری مندرجہ ذیل ِمعروضات کو انتہائی توجہ سے پڑھیں اور غور فرمائیں اور ذیل میں مذکور ہ مسائل کی اہمیت پیش نظر ،ان مسائل کا حل اور اس سلسلہ میں اپنی قیمتی کوششوں سے ہمیں بھی مطلع فرمائیں۔ ہماری یہ تمام تر کے ِ گذارشات نیک نیتی اور خیر خواہی کے جذبات کے تحت ہیں۔ بالخصوص ہم دیکھ رہے ہیں۔کہ اہ ِلسنت بریلوی مکتبہ فکر کی اجتماعیت ایک عرصہ سے مسلسل تقسیم کے عمل سےدو چار ہے۔ اور تقسیم در تقسیم کے نتیجہ میں بے شمار ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے اور اس عمل میں مسلسل آضافہ ہورہا ہے چھوٹی چھوٹی گروہ بندیوں کا شمار ہی کیا ،اب تو معروف بڑے بڑے جماعتی گروہ بھی کثیر التعداد ہیں اور اختالفات کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت دور ہوچکے ہیں ،چند معروف جماعتی اور خانقاہی سلسلوں کے نام درج ذیل ہیں۔ ت اسالمی امیر موالنا الیاس قادریدعو ِ )1 جمعیت علماء پاکستان(جے۔یو۔پی۔) )7 ادارہ صراط المستقیم امیر موال نا آصف )2 نورانی گروپ اشرف جاللی جے۔یو۔پی ،نیازی گروپ )8 امیر ثاقب رضا المصطفی ٰ ادارہ )3 جے۔ یو۔ پی ،ابوالخیر گروپ )9 مصطفائی )10جامعہ نظامیہ منہاج القرآن امیر ڈاکٹر طاہر القادری )4 )11جامعہ نعیمیہ پاکستان سنی تحریک امیر ثروت )5 )12تنظیم المدارس العربیہ پاکستان ،امیر اعجاز قادری مفتی منیب الرحمٰ ن جماعت اہ ِل سنت صاحبزادہ مظہر سعید )6 )13تحریک لیبک یا رسول ہللا ،امیر خادم کاظمی گروپ رضوی حسین )14خانقاہی سالسل تونسہ شریف ،سیال شریف ،جالل پور شریف ،پاکپتن شریف ،سندر شریف ،عیدگاہ شریف، موہڑہ شریف ،دربار ہللا ہو والے ،مکان شریف ،شرقق پور شریف ،کرمانوالہ شریف ،کیلیانوالہ شریف ، چورہ شریف علی پور شریف ،مڑاڑہ شریف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سینکڑوں معتبر اور جلیل القدر آستانے ہیں کہ ان کا نام لکھتے لکھتے شاید ایک کتاب مرتب ہو جائے۔ ث برکت ہم سنی عوام کہ جو اِن تنظیموں ،خا ْنقاہوں ،اور مدارس کے مقتدر علماء و مشائخ کی خاک ِپا کو باع ِ سمجھتے ہیں آیا ہم ان تمام جلیل القدر ہستیوں کی خدمت میں یہ بنیادی سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ: جب آپ کا دین ،مسلک اور عقائد اور عمومی معموالت ایک ہیں تو پھر آپ ایک ہو کر ملکی افق پر عظیم طاقت بن کر ظاہر کیوں نہیں ہوتے ،وہ کونسی بالہے جو آپ کو منتشر کر رہی ہے؟ اور اتحاد ِامت کیلئے آپ نے کتنی مساعی کی ہیں ؟ یہ مساعی ان کوششوں کا کتنواں حصہ ہیں جو مدارس اور خانقاہوں کو چمکانے کیلئے کی ختم نبوت کیلئے الشاہ احمد نورانی ،موالنا مصطفی ٰٰ کے نفاذ ،تحفظ ناموس رسالت و ِ ٰ نظام ِ جاتی ہیں؟ ماضی میں عبدالستار نیازی ،خواجہ قمرالدین السیالوی ،سیدی ابوالحسنات ،سید ابوالبرکات ،موالنا احمد سعید کاظمی نے اہ ِل سنت کے اتحاد کی مثالیں قائم کیں ہیں۔ بلکہ ان مقاصد کے وسیع تر حصول کیلئے دیوبند ی ،اہلحدیث ،ح ٰتی کہ شیعہ مکتب فکر سے بھی اتحاد کرنے سے گریز نہیں کیا گیا ۔ اب ایسا کیوں ممکن نہیں ،کہیں ایسا تو نہیں کہ نفس کے دھوکے میں آکر غرور تکبر حسد یا دیگر عوارضات نفس کا شکار تو نہیں ہو چکے ۔ تنہائی میں قبلہ رو بیٹھ کر محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے نفس ہم چو مادیگرے نیست۔ ختم نبوت پر حکومتی ، ناموس رسالت مآب ﷺ اور تحفظ ِ ِ ِ ت حال میں جبکہ موجودہ ملکی صور ِ ریاستی ،اور بین االقوامی سطح پر حملے ہو رہے ہیں ۔اور غازی ممتاز حسین قادری ؒ شہید کا ریاستی توہین رسالت ایکٹ کو ختم کرنے کی حکومتی کوششوں کے بعد الحمد ُہللا ِ ختم نبوت اور قتل اور پھر ِ تحریک ِ لبیک یا رسول ہللا ﷺ کے نام سے ایک عظیم پلیٹ فارم وجود آیا جس کی میں حضرت موالنا خادم حسین رضوی اور ڈاکٹر آصف اشرف جاللی اور انجینئر ثروت اعجاز قادری صاحب کی تنظیموں مصطفی ﷺ نے عظیم الشان قربانیاں دیں جن کو فراموشٰ عشاقان ِ نے خاص طور پر اور دیگر اہ ِل سنت نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن تشویش ناک امر ہے کہ یہ تینوں تنظیمیں بھی آپس میں اتحاد نہ رکھ سکیں ۔عوام اہ ِل سنت اس سے مضطرب ہیں کہ ان تینوں حضرات کا اتحاد کیوں تادیر قائم نہ رہ سکا لیکن پھر بھی ہم سب دل و جان سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ فیض آباد ختم ِ نبوت دھرنا اور شہادتوں کے بعد خانقاہوں کا نظام حرکت میں آیا اور پیر صاحب آف سیال شریف کی قیادت میں تقریبا ً تمام خانقاہیں ،تحریکیں بشمول لبیک پاکستان ،لبیک اسالم ،سنی تحریک وغیرہ تک اکٹھیں ہوگیں۔ اس اتحاد نے عوام کے دل جیت لیے لیکن پھ اچانک کیا ہوا۔ پیر آف سیال شریف نے خاص طور پر دیگر علماء اور مشائخ بالعموم ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ سے دست بردار ہوگئے اور اس اتحاد کو پارہ تحفظ ِ ِ ِ اس عظیم تحریک پارہ کر دیا ح ٰتی کہ ان علماء و مشائخ میں سے اکثر اب ختم نبوت و نا موس ِ رسالت ﷺ کے غداروں کی سیاسی پارٹیوں میں شامل ہو چکے ہیں ،اور اُن کی خوشامد میں راگ آالپ رہے ہیں جب کہ راجہ ظفرالحق کی رپورٹ کے مظابق غداروں کے نام سیاسی وفاداریاں کسی سے پوشیدہ نہیں رہیں ہیں ۔ کیا ایسے رویہ پر ہمیں شرمسار ہونا چاہیے؟ اس بنیادی نکتہ کے بعد چند ضمنی سواالت مندرجہ ذیل ہے: )1پاکستان بنانے میں اہ ِل سنت مشائخ اور علماء اکرام کی قربانیاں آپ سے یقینا ً پوشیدہ نہیں ہیں۔ لیکن آج اسس ملک کہ جسے ال الہ اال ہللا محمد الرسول ہللا کے نام پر عظیم الشان قربانیاں حاص کیا گیا میں کفر پر مبنی قوانین کا راج ہے ۔ اور بچوں اور نو جوانو ں کو ؒ دے کر اسالمی نظ ام تعلیم وتربیت سے بے بہرہ کرکے عریانی فحاشی عیاشی اور بد معاشی کا دل دادہ کیا جارہا ہے۔ نوجوان نسل اسالمی تاریخ اور قرآن و سنت کی تعلیمات سے نا بلد ہوتی جا رہی ہے۔ ملک میں شراب و دیگر منشیات فروشی عام ۔ معاشی نظام سود پر مبنی ہے۔ ہم نے ان تمام امور پر آنکھیں کیوں بند کر رکھیں ہیں ۔ اور چپ سادھ لی ہے ۔ خاص طور پر اتحاد سو ِد اعظم ملت اسالمیہ کے لئے ہم نے کیا کوششیں فر مائیں ہیں ۔اور آئندہ کیا الئحہ حسن کا کردار اپنانے کی ؓ عہل اختیار فرمائیں گے۔ اور اس سلسلے میں نواسہ رسول امام معاویہ سے باوجود یکہ ان کی حضرت علی ؓ سے جنگیں ؓ ضرورت ہے ۔اُنہوں نے حضرت بھی ہوئیں جن میں ہزاروں شہادتیں بھی ہوئیں لیکن سب کو بُھال کر حضرت امام حسن ؓ نے حضرت امیر معاویہ ؓ سے صلح کر لی اور حکومت اُن کے سپرد کردی ۔ دورحاضر میں کیا؟ وقت کا تقاضہ کیا ہے؟ ہمیں چاہیے کہ نفس طرز عمل ِ ِ )2اسالمی ایثار کا کی تکبرانہ قباء کو تار تار کردیں ،امارت و سیادت کا چوغہ اتار پھینکیں ۔ ‘‘سید القوم خادمھم ’’ کی روش اختیار کریں ۔ عوام اہ ِل سنت آپ کی کال پر کٹتی ہے مرتی ہے اور آئندہ بھی تیار ہے ۔‘‘ اَنا وال غیری’’ کا نعرہ ترک کر دیں ۔ ‘‘ ہم چو ما دیگر نیست ’’ کی روش طرز عمل اختیار فرمائیںِ کو خیر باد کہیں اور اثیار اور قُربانی میں امام حسن علیہ السالم کا ۔ ہماری عزت دین کی عزت اور ملک کی عزت وبقا یونہی ممکن ہے۔ دعاوں کے طالب: آپ کی ٔ خیر اندیش حکیم محمد اظہر برکتی ،باانی دارالعلوم اظہریہ ،مدیر ماہنانہ قیل وقال بھلیر ۱۱۹سانگلہ ہل ضلع ننکانہ صاحب موبائل0345-6360263: ڈاکٹر سید اظفار حیدر مکانشریفی سجادہ نشین خانقاہ کچی حویلی مرکز مکان شریف ،بھلیر ۱۱۹سانگلہ ہل ضلع ننکانہ صاحب موبائل0345-7727581: