You are on page 1of 60

‫‪ID‬‬ ‫‪Shiq‬‬

‫مجلس سے آپ کا اجارہ )‪ (1‬ماہ کے لیے ہے کسی قسم کی کوئی‬


‫‪1‬‬ ‫شکایت یا نوٹس نہ ہونے کی صورت میں اجارہ خود بخود اگلے ماہ‬
‫کے لیے بڑھ جائے گا۔‬

‫آپ کا اجارہ ایک کورس کے لیے ہے کسی قسم کی کوئی شکایت یا‬
‫‪2‬‬ ‫نوٹس نہ ہونے کی صورت میں اجارہ خود بخود اگلے کورس کے لیے‬
‫بڑھ جائے گا۔‬

‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں ‪ 05‬منٹ تک چار دن تاخیر معاف ہے‬


‫‪،‬مزید تاخیر کی صورت میں )‪ (05‬سےزائد منٹوں کی کٹوتی ہوگی ۔‬
‫اگر تاخیر کی عادت بنالی تو یہ رعایت ختم ہو جائے گی۔)عادت‬
‫سے مراد ‪ 4‬دن ہیں جبکہ پانچویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ‬
‫‪3‬‬ ‫ختم شمار ہوگی (۔ اور بل اجازت ایک ماہ میں چار دن )‪(15‬منٹ‬
‫سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت درمیان میں اپنے ذاتی کام‬
‫کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی صورت میں دو مرتبہ تفہیم‬
‫کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کر ے گی۔‬

‫ابتد اء )‪ (15‬منٹ تک تاخیرکی رعایت ہے لیکن تاخیر سے آنے کی‬


‫صورت میں یہی وقت آخر میں دینا ہو گا۔ البتہ مزید تاخیر کی‬
‫صورت میں )‪ (15‬منٹ سے زیادہ والے منٹوں کی کٹوتی ہوگی۔اگر‬
‫)‪ (12‬منٹ سے )‪ (15‬منٹ تک تاخیر سے آنے کی عادت بنا لی تو‬
‫یہ رعایت ختم ہو جائے گی۔)عادت سے مراد ‪ 4‬دن ہیں جبکہ‬
‫پانچویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ ختم شمار ہوگی()اورجب‬
‫‪4‬‬ ‫تک یہ رعایت ختم نہیں ہوتی تب بھی وقت اجارہ سے صرف سات‬
‫دن تک ہی تاخیر سے آنے اور یہ وقت بعد میں دینے کی اجازت‬
‫ہوگی البتہ آٹھویں دن سے نگران کی اجازت کے بغیر وقت ایڈجسٹ‬
‫کرنے کی اجازت نہیں ہوگی( اور بل اجازت ایک ماہ میں چار دن‬
‫)‪ (15‬منٹ سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت درمیان میں اپنے‬
‫ذاتی کام کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی صورت میں دو‬
‫مرتبہ تفہیم کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کرے گی‬
‫ابتد اء )‪ (30‬منٹ تک تاخیرکی رعایت ہے لیکن تاخیر سے آنے کی‬
‫صورت میں یہی وقت آخر میں دینا ہو گا۔ البتہ مزید تاخیر کی‬
‫صورت میں )‪ (30‬منٹ سے زیادہ والے منٹوں کی کٹوتی ہوگی۔اگر‬
‫)‪ (25‬منٹ سے )‪ (30‬منٹ تک تاخیر سے آنے کی عادت بنا لی تو‬
‫یہ رعایت ختم ہو جائے گی۔)عادت سے مراد ‪ 4‬دن ہیں جبکہ‬
‫پانچویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ ختم شمار ہوگی()اورجب‬
‫‪5‬‬ ‫تک یہ رعایت ختم نہیں ہوتی تب بھی وقت اجارہ سے صرف سات‬
‫دن تک ہی تاخیر سے آنے اور یہ وقت بعد میں دینے کی اجازت‬
‫ہوگی البتہ آٹھویں دن سے نگران کی اجازت کے بغیر وقت ایڈجسٹ‬
‫کرنے کی اجازت نہیں ہوگی( اور بل اجازت ایک ماہ میں چار دن‬
‫)‪ (30‬منٹ سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت درمیان میں اپنے‬
‫ذاتی کام کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی صورت میں دو‬
‫مرتبہ تفہیم کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کرے گی‬

‫ساٹھ منٹ لیٹ آنے پر یہ وقت اختتام میں دینے کی اجازت ہے۔‬
‫‪6‬‬ ‫ساٹھ منٹ سے زیادہ لیٹ آنے پر کٹوتی ہوگی۔‬

‫تیس منٹ لیٹ آنے پر یہ وقت اختتام میں دینے کی اجازت ہے۔‬
‫‪89‬‬ ‫تیس منٹ سے زیادہ لیٹ آنے پر کٹوتی ہوگی۔‬

‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں ‪ 10‬منٹ تک سات دن تاخیر معاف‬


‫ہے ‪،‬مزید تاخیر کی صورت میں )‪ (10‬سےزائد منٹوں کی کٹوتی ہوگی‬
‫۔)آٹھویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ ختم شمار ہوگی اور اب‬
‫‪87‬‬ ‫سے تمام تاخیری منٹ کی کٹوتی ہوگی ( نیز بل اجازت ایک ماہ‬
‫میں چار دن )‪ (30‬منٹ سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت‬
‫درمیان میں اپنے ذاتی کام کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی‬
‫صورت میں دو مرتبہ تفہیم کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کرے گی۔‬
‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں ‪ 05‬منٹ تک چار دن تاخیر معاف ہے‬
‫‪،‬مزید تاخیر کی صورت میں )‪ (05‬سےزائد منٹوں کی کٹوتی ہوگی ۔‬
‫اگر تاخیر کی عادت بنالی تو یہ رعایت ختم ہو جائے گی۔)عادت‬
‫سے مراد ‪ 4‬دن ہیں جبکہ پانچویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ‬
‫‪88‬‬ ‫ختم شمار ہوگی (۔ اور بل اجازت ایک ماہ میں چار دن )‪(30‬منٹ‬
‫سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت درمیان میں اپنے ذاتی کام‬
‫کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی صورت میں دو مرتبہ تفہیم‬
‫کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کر ے گی۔‬

‫ابتد اء )‪ (19‬منٹ تک تاخیرکی رعایت ہے لیکن تاخیر سے آنے کی‬


‫صورت میں یہی وقت آخر میں دینا ہو گا۔ البتہ مزید تاخیر کی‬
‫صورت میں )‪ (19‬منٹ سے زیادہ والے منٹوں کی کٹوتی ہوگی۔اگر‬
‫)‪ (15‬منٹ سے )‪ (19‬منٹ تک تاخیر سے آنے کی عادت بنا لی تو‬
‫یہ رعایت ختم ہو جائے گی۔)عادت سے مراد ‪ 4‬دن ہیں جبکہ‬
‫پانچویں دن یہ رعایت خود بخود اس ماہ ختم شمار ہوگی()اورجب‬
‫‪91‬‬ ‫تک یہ رعایت ختم نہیں ہوتی تب بھی وقت اجارہ سے صرف سات‬
‫دن تک ہی تاخیر سے آنے اور یہ وقت بعد میں دینے کی اجازت‬
‫ہوگی البتہ آٹھویں دن سے ناظم علمیہ کی اجازت کے بغیر وقت‬
‫ایڈجسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی(۔ اور بل اجازت ایک ماہ میں‬
‫چار دن )‪ (19‬منٹ سےزائد تاخیر سے آنے یا بل اجازت درمیان‬
‫میں اپنے ذاتی کام کرنے یا بل اجازت جلدی چلے جانے کی صورت‬
‫میں دو مرتبہ تفہیم کے بعد مجلس تادیبی کاروائی کرے گی ۔‬
‫ایک ماہ میں بغیر رخصت کے تین چھٹیا ں ہو جانے پریاشعبہ‬
‫)تعلیمی‪/‬انتظامی( میں کارکردگی تسلی بخش نہ ہونے کے سبب‬
‫تحریری تفہیم نامہ کے ذریعے توجہ دلئی جائے گی ‪ ,‬دوسری بار‬
‫‪7‬‬ ‫ایسا ہونے پردوبارہ بذریعہ تفہیم نامہ یاد دہانی کروائی جائے گی۔‬
‫جبکہ تیسری بار ایسا ہونے کی صورت میں مجلس تادیبی کاروائی‬
‫کرے گی۔‬

‫ایک ماہ میں بغیر رخصت کے تین چھٹیاں )اکٹھی ہوں یا متفرق‬
‫نمازیں‪/‬اذانیں(ہوجانےپریاشعبہ میں کارکردگی)نمازوں‪/‬اذانوں میں‬
‫وقت کی پابندی(تسلی بخش نہ ہونےکی صورت میں مجلس‬
‫‪8‬‬ ‫تحریری تفہیم نامے کےذریعے توجہ دلئے گی دوسری بار ایسا ہونے‬
‫پردوبارہ بذریعہ تفہیم نامہ یاددہانی کروائی جائےگی۔جبکہ تیسری‬
‫بار ایسا ہونےکی صورت میں مجلس تادیبی کاروائی کرےگی۔‬

‫ایک کورس میں بغیر رخصت کے ایک چھٹی ہو جانے پر پریاشعبہ‬


‫)تعلیمی‪/‬انتظامی( میں کارکردگی تسلی بخش نہ ہونے کے سبب‬
‫تحریری تفہیم نامہ کے ذریعے توجہ دلئی جائے گی ‪ ,‬دوسری بار‬
‫‪9‬‬ ‫ایسا ہونے پردوبارہ بذریعہ تفہیم نامہ یاد دہانی کروائی جائے گی۔‬
‫جبکہ تیسری بار ایسا ہونے کی صورت میں مجلس تادیبی کاروائی‬
‫کرے گی۔‬

‫کارکردگی اطمینان بخش نہ ہونے پرتحریری تفہیم نامہ کے ذریعے‬


‫توجہ دلئی جائے گی ‪،‬دوسری بار ایسا ہونے پردوبارہ بذریعہ تفہیم‬
‫‪10‬‬ ‫نامہ یاد دہانی کروائی جائے گی جبکہ تیسری بار ایسا ہونے کی‬
‫صورت میں دار الفتاء سے رہنمائی پر مجلس معذرت کر سکتی‬
‫ہے۔‬

‫مجلس کی اجازت واطلع کےبغیر مسلسل )‪(12‬دن چھٹی‬


‫‪11‬‬ ‫ہوجانےپرمجلس تادیبی کاروائی کرےگی۔‬
‫دوران ڈیوٹی لڑائی جھگڑے ‪،‬بد تمیزی ‪ ،‬بد اخلقی کی شکایت‬
‫‪12‬‬ ‫موصول ہونے کی صورت میں مجلس سخت تادیبی کاروائی کرے‬
‫گی۔‬

‫طلباء‪/‬طالبات کو مارنے کی اجازت نہیں ہے مارنے کی صورت میں‬


‫یونہی کسی کو بھی ذلت وتکلیف والی سزا دینے ‪/‬ااس کااقدام‬
‫‪13‬‬ ‫کرنے ‪/‬بداخلقی کی صورت میں مجلس سخت تادیبی کاروائی‬
‫کرنے کی مجاز ہے۔‬

‫نائب رکھنےکےلیےاسکا شرعا امامت کا اہل ہونا ضروری ہے لہذا‬


‫اسکی اہلیت معلوم کرنے کے لیے ائمہ ذمہ دار کے توسط سے‬
‫‪14‬‬ ‫پیشگی ٹیسٹ دلوا دیا جائے۔اور نائب رکھنے کے لیے مجلس ائمہ‬
‫سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے بغیر اجازت نائب مقرر کرنے کی‬
‫صورت میں غیر حاضری شمار ہوگی۔‬

‫دورانن اجارہ عند الضرورت آپ کےشعبے کے تحت اندرونن شہر کسی‬


‫بھی مقام و شعبہ میں باہمی رضامندی سے تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔‬
‫‪15‬‬ ‫نیز کسی بھی وجہ )مثل ل ہڑتال وغیرہ (کی صورت میں باہمی‬
‫رضامندی سے آپ کے مقام اجارہ کے علوہ کسی دوسری جگہ بھی‬
‫کام لیا جاسکتا ہے۔‬
‫دورانن اجارہ عند الضرورت مجلس کی مشاورت سے روسٹر کے‬
‫مطابق شفٹ میں تبدیلی ہو تی رہے گی۔ دورانن اجارہ عند الضرورت‬
‫مجلس مقیم بواب و گن مین کا ان کے منصب کے مطابق زون کے‬
‫شہر میں کسی بھی مقام و شعبہ میں ‪50‬کلو میٹر کے اندر اندر‬
‫تبادلہ کیا جا سکتا ہے اور اس سےزائد پر اجیر اور مستاجر کی‬
‫باہمی رضا مندی کے ساتھ تبادلہ کیا جائے گا۔ غیر مقیم کا تبادلہ‬
‫‪16‬‬ ‫اسی کی کا بینہ میں ‪25‬کلو میٹر میں کیا جا ئے گا۔ اور چونکہ‬
‫جامعۃ المدینہ و مدرسۃ المدینہ میںرمضان المبارک میں چھٹیاں‬
‫ہوں گی اگر ان دنوں اس مقام پر بواب کی حاجت نہ ہوئی تو آپ‬
‫کا تبادلہ اسی شہر کے فیضان مدینہ میں کیا جائے گا جہاں اپنی‬
‫ڈیوٹی سر انجام دینا ہو گی ۔)محمدی زون میں باہمی رضا مندی‬
‫سے ‪ 250‬کلو میٹر تک بواب‪ ،‬گن مین‪،‬سی سی ٹی وی فائر مین‬
‫وغیرہ کا تبادلہ زون میں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے(‬

‫مجلس کی مشاورت سے روسٹر)شفٹ‪/‬اوقانت کار( کے مطابق‬


‫‪17‬‬ ‫شفٹ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے نیز رمضان المبارک میں روسٹر‬
‫کے مطابق شفٹیں ہوں گی جن کا جدول مجلس طے کرے گی۔‬

‫نو )‪ (9‬گھنٹے والوں کے لئے ‪ 1‬گھنٹہ کا وقفہ برائے نماز ظہروطعام و‬


‫درس ہو گا۔اور ہر نماز کے لئے اذان سے نماز باجماعت کے لئے‬
‫وقفہ ہوگا ۔سنتیں ودعا کے پانچ منٹ تک اپنی ڈیوٹی پر حاضر‬
‫‪18‬‬ ‫ہوجائیں۔ اورشعبہ ذمہ دار‪/‬مجلس کے کہنے پر جوطے شدہ وقت‬
‫سے زیادہ دیں گے انہیں اوور ٹائم کامعاوضہ دیاجائے گا۔)تاخیرسے‬
‫آنے اور اسی دن تاخیر سے جانے پر اوورٹائم نہیں ہوگا۔اوورٹائم‬
‫تصدیقی فارم شعبہ ذمہ دار پر دیا جائے گا(‬

‫دس )‪ (10‬گھنٹے والوں کے لئے ‪ 1‬گھنٹہ ‪12‬منٹ کا وقفہ برائے نماز‬


‫ظہروطعام و درس ہو گا۔اور ہر نماز کے لئے اذان سے نماز باجماعت‬
‫کے لئے وقفہ ہوگا ۔سنتیں ودعا کے پانچ منٹ تک اپنی ڈیوٹی پر‬
‫‪19‬‬ ‫حاضر ہوجائیں۔ اورشعبہ ذمہ دار‪/‬مجلس کے کہنے پر جوطے شدہ‬
‫وقت سے زیادہ دیں گے انہیں اوور ٹائم کامعاوضہ دیاجائے گا۔‬
‫)تاخیرسے آنے اور اسی دن تاخیر سے جانے پر اوورٹائم نہیں ہوگا۔‬
‫اوورٹائم تصدیقی فارم شعبہ ذمہ دار پر دیا جائے گا(‬

‫عملی جدول طے شدہ پیشگی جدول کے مطابق ہی ہو اس میں از‬


‫‪20‬‬ ‫خود تبدیلی کی اجازت نہیں ہے ۔اگر از خود تبدیلی کی تو اس دن‬
‫بھی غیر حاضری شمار ہوگی۔‬

‫مدنی مرکز اور ذمہ داران کےدئیے گئےجدول کےمطابق مدنی‬


‫مشوروں‪،‬صحرائے مدینہ‪،‬ہفتہ وار اور تربیتی اجتماعات میں شرکت‪،‬‬
‫‪21‬‬ ‫ہر ماہ تین دن کےمدنی قافلے میں سفر کی وجہ سےہونےوالی‬
‫چھٹیوں کی نائب ہونےکی صورت میں مجلس ائمہ کی اجازت‬
‫سےرخصت ہوگی اور کٹوتی نہ ہوگی۔‬
‫اجارے کے لحاظ سے ڈیوٹی کا وقت مختص ہے۔شوریی ‪ ،‬پاکستان‬
‫انتظامی کابینہ ‪،‬نگران مجلس‪،‬ملکی مشاورت کے نگران اور نگران‬
‫زون کی طرف سے جن دنوں مدنی مشورے ہونگے اان دنوں میں‬
‫مدنی مشورے کے جدول کے مطابق حاضری کی ترکیب کریں۔اور‬
‫‪22‬‬ ‫اگرمدنی مشورے میں کسی عذر کے سبب حاضری نہ ہو سکے‬
‫تونگران سے اجازت لے کر اپنے شعبہ کاکام کریں۔ اس کے علوہ‬
‫جومدنی مشورے آپ نے کرنے ہیں اان میں اجارہ اوقات کے مطابق‬
‫ترکیب ہوگی۔‬

‫دفتر مالیات میں وصول اور خرچ ہونے والی مدات )صدقات نافلہ اور‬
‫واجبہ (میں شرعی اور تنظیمی احتیاطوں کو ملحوظ رکھنا ‪،‬اس پر‬
‫‪23‬‬ ‫شرعی رہنمائی کے مطابق اسکا الگ الگ اندراج اور ریکارڈ بنانا‬
‫ہوگا اس سے متعلق کسی بھی قسم کی کوتاہی کی صورت میں بغیر‬
‫کسی تفہیم نامے کےسخت تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔‬

‫ہر ماہ دو )‪(2‬دن چھٹی کرنے کی اجازت ہے ۔فریقین کی باہمی‬


‫‪24‬‬ ‫رضامندی سے ان میں بھی کام لیا جاسکتا ہے۔اس صورت میں اسی‬
‫ماہ ان کا اضافی معاوضہ دیا جائے گا۔‬

‫ہر ماہ دو چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے چاہیں تو اکٹھی کرلیں‬


‫یامتفرق کرلیں)پانچ نمازوں کا اجارہ ہوتو دس ‪ ،‬تین کا اجارہ ہو تو‬
‫چھ نمازیں نہ پڑھائیں تو معاف ہیں اسی طرح اذانیں(اس کے‬
‫‪25‬‬ ‫بعدمزید اذانیں نہ دینے اور نمازیں نہ پڑھانے پر مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫ہو گی۔ البتہ چھٹی کی اطلع پیشگی ائمہ ذمہ دارومتعلقہ مسجد‬
‫ذمہ دار کو دینی ہوگی۔ نیز بحیثیت خطیب سالنہ دوجمعوں کی‬
‫سالنہ تعطیل ہے۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدماہانہ ایک اضافی چھٹی کرنے کی اجازت ہے‬


‫‪26‬‬ ‫۔یہ چھٹی نہ کرنے کی صورت میں اس کا اضافی معاوضہ ہر ماہ‬
‫مشاہرہ کے ساتھ دیا جائے گا ۔‬
‫ہر ماہ دو )‪(2‬دن اورآزمائشی اجارہ کی مدت کے بعد اورسالنہ بارہ‬
‫)‪(12‬دن چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے ۔‪،‬جسکا وقت مجلس طے‬
‫‪27‬‬ ‫کرے گی ۔فریقین کی باہمی رضامندی سے ان میں بھی کام لیا‬
‫جاسکتا ہے۔اس صورت میں بھی ان کا اضافی معاوضہ دیا جائے گا۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدماہانہ دو اضافی چھٹی کرنے کی اجازت ہے ۔‬


‫‪28‬‬ ‫یہ چھٹی نہ کرنے کی صورت میں اس کا اضافی معاوضہ ہر ماہ‬
‫مشاہرہ کے ساتھ دیا جائے گا ۔‬

‫آزمائشی مدت کے بعد مزید ششماہی )‪ (18‬اضافی چھٹیاں دی‬


‫جائیں گی ۔ اضافی چھٹیوں کا معاوضہ )جون ‪ /‬دسمبر( کے مشاہرہ‬
‫کے ساتھ فی ماہ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا جائے گا۔پہلی‬
‫ششماہی ماہ جون اور دوسری ششماہی ماہ دسمبر کے اختتام پر‬
‫مکمل ہوگی۔ دوران ششماہی ہونے والی چھٹیوں کی مشاہرہ سے‬
‫‪29‬‬ ‫کٹوتی ہو گی غیر حاضری‪/‬رخصت کو اضافی چھٹیوں سے ایڈجسٹ‬
‫نہیں کیا جائے گا بلکہ غیر حاضری یا رخصت کی اسی ما ہ مشاہرہ‬
‫سے کٹوتی ہو گی۔ )ٹرانسپورٹ نہ ملنے ‪،‬حالت کےخراب ہونے یا‬
‫قدرتی آفت کے سبب جدول پر نہ جانے ‪/‬مکتب میں تشریف نہ‬
‫لنے کی وجہ سے جو چھٹی ہوگی اسے مجلس ہفتہ وار تعطیل میں‬
‫ابلکر ایڈ جسٹ کرے گی(۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (12‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫صورت میں انکا اضافی معاوضہ)جون ‪ /‬دسمبر ( کے مشاہرہ کے‬
‫‪30‬‬ ‫ساتھ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا جائےگا ۔پہلی ششماہی جون اور‬
‫دوسری ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہوگی۔ )ٹرانسپورٹ نہ ملنے‬
‫‪،‬حالت کےخراب ہونے یا قدرتی آفت کے سبب جدول پر نہ‬
‫جانے ‪/‬مکتب میں تشریف نہ لنے کی وجہ سے جو چھٹی ہوگی‬
‫اسے مجلس ہفتہ وار تعطیل میں ابلکر ایڈ جسٹ کرے گی(۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (6‬اضافی چھٹیاں کرنے کی اجازت‬
‫ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی نہیں‬
‫ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی صورت میں‬
‫انکا اضافی معاوضہ)جون ‪ /‬دسمبر ( کے مشاہرہ کے ساتھ ‪ 30‬دن‬
‫‪31‬‬ ‫کے اعتبار سے دیا جائےگا ۔پہلی ششماہی جون اور دوسری‬
‫ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہوگی۔ )ٹرانسپورٹ نہ ملنے ‪،‬حالت‬
‫کےخراب ہونے یا قدرتی آفت کے سبب جدول پر نہ جانے ‪/‬مکتب‬
‫میں تشریف نہ لنے کی وجہ سے جو چھٹی ہوگی اسے مجلس ہفتہ‬
‫وار تعطیل میں ابلکر ایڈ جسٹ کرے گی(۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (15‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫صورت میں انکا اضافی معاوضہ)جون ‪ /‬دسمبر ( کے مشاہرہ کے‬
‫‪32‬‬ ‫ساتھ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا جائےگا ۔پہلی ششماہی جون اور‬
‫دوسری ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہوگی۔ )ٹرانسپورٹ نہ ملنے‬
‫‪،‬حالت کےخراب ہونے یا قدرتی آفت کے سبب جدول پر نہ‬
‫جانے ‪/‬مکتب میں تشریف نہ لنے کی وجہ سے جو چھٹی ہوگی‬
‫اسے مجلس ہفتہ وار تعطیل میں ابلکر ایڈ جسٹ کرے گی(۔‬

‫آزمائشی مدت کے بعد مزید ششماہی )‪ (18‬اضافی چھٹیاں کرنے‬


‫کی اجازت ہے جب تک یہ چھٹیاں نہیں کر لیں گے مشاہرہ سے‬
‫کٹوتی نہیں ہوگی۔ اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫صورت میں انکااضافی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔پہلی ششماہی ماہ‬
‫‪33‬‬ ‫جون اور دوسری ششماہی ماہ دسمبر کے اختتام پر مکمل ہوگی‬
‫)ٹرانسپورٹ نہ ملنے ‪،‬حالت کےخراب ہونے یا قدرتی آفت کے‬
‫سبب جدول پر نہ جانے ‪/‬مکتب میں تشریف نہ لنے کی وجہ سے‬
‫جو چھٹی ہوگی اسے مجلس ہفتہ وار تعطیل میں ابلکر ایڈ جسٹ‬
‫کرے گی یا ششماہی چھٹیوں سے کٹوتی ہو جائےگی(۔‬
‫مذکورہ تعطیلت کے علوہ ششماہی اول میں چھ )‪ (6‬اور ششماہی‬
‫ثانی میں چھ )‪ (6‬دن کی تعطیلت ہیں )ششماہی اول کا دورانیہ‬
‫جنوری تاجون اور ششماہی ثانی کا دورانیہ جولئی تا دسمبر(یہ‬
‫چھٹیاں بذریعہ درخواست پیشگی ائمہ ذمہ دار ومتعلقہ مسجد ذمہ‬
‫‪34‬‬ ‫دار کو اطلع دے کر حاصل کرنا ہونگی۔اگر یہ چھٹیاں نہ کیں تو‬
‫ششماہی اول کے اختتام پر چھ چھٹیوں کا ‪،‬اسیطرح ششماہی ثانی‬
‫کے اختتام پر چھ چھٹیوں کا اضافی معاوضہ فی ماہ ‪ 30‬دن کے‬
‫اعتبار سے دیا جائے گا۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدمذکورہ تعطیلت کے علوہ ہر ماہ ‪ 2‬چھٹیوں‬


‫کی اجازت ہے نہ کرنے کی صورت میں ان چھٹیوں کا معاوضہ‬
‫‪35‬‬ ‫ششماہی ‪/‬سال کے آخر میں فی ماہ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا‬
‫جائے گا۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (12‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہے جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫‪36‬‬ ‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی صورت‬
‫میں انکا اضافی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (6‬اضافی چھٹیاں کرنے کی اجازت‬


‫ہے جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی نہیں ہو‬
‫‪37‬‬ ‫گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی صورت میں‬
‫انکا اضافی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدمذکورہ تعطیلت کے علوہ ہر ماہ ‪ 2‬چھٹیوں‬


‫‪38‬‬ ‫کی اجازت ہے نہ کرنے کی صورت میں ان چھٹیوں کا اضافی‬
‫معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔‬

‫ہفتہ وار ایک تعطیل روسٹر کے مطابق ہوگی اور ہفتہ وار تعطیل کے‬
‫‪73‬‬ ‫علوہ سالنہ پندرہ )‪ (15‬تعطیلت ہونگی جن کا جدول مجلس‬
‫طے کرے گی اسکے علوہ کوئی تعطیل نہیں ہوگی۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (18‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫صورت میں انکا اضافی معاوضہ)جون ‪ /‬دسمبر ( کے مشاہرہ کے‬
‫‪75‬‬ ‫ساتھ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا جائےگا ۔پہلی ششماہی جون اور‬
‫دوسری ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہوگی۔ )ٹرانسپورٹ نہ ملنے‬
‫‪،‬حالت کےخراب ہونے یا قدرتی آفت کے سبب جدول پر نہ‬
‫جانے ‪/‬مکتب میں تشریف نہ لنے کی وجہ سے جو چھٹی ہوگی‬
‫اسے مجلس ہفتہ وار تعطیل میں ابلکر ایڈ جسٹ کرے گی(۔‬

‫ششماہی)‪ (23‬اضافی چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے جب تک یہ‬


‫چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی نہیں ہو گی ۔ اضافی‬
‫چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی صورت میں انکا اضافی‬
‫‪84‬‬ ‫معاوضہ )جون‪/‬دسمبر ( کے مشاہرے کے ساتھ فی ماہ ‪30‬دن کے‬
‫اعتبار سے دیا جائے گا۔ پہلی ششماہی ماہ جون اور دوسری‬
‫ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہو گی۔‬

‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (20‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬


‫اجازت ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫‪85‬‬ ‫صورت میں انکا اضافی معاوضہ)جون ‪ /‬دسمبر ( کے مشاہرہ کے‬
‫ساتھ ‪ 30‬دن کے اعتبار سے دیا جائےگا ۔پہلی ششماہی جون اور‬
‫دوسری ششماہی ماہ دسمبر میں مکمل ہوگی۔‬
‫آزمائشی اجارہ کے بعدششماہی )‪ (16‬اضافی چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہے۔ جب تک یہ چھٹیاں نہیں کرلیں گے مشاہرہ سے کٹوتی‬
‫نہیں ہو گی ۔اضافی چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے کی‬
‫‪93‬‬ ‫صورت میں انکا اضافی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔ پہلی ششماہی‬
‫جون اور دوسری ششماہی مانہ دسمبر میں ہوگی۔‬
‫نوٹ‪ :‬ششماہی اول کی سولہ چھٹیاں مکمل یا چند باقی رہ جانے‬
‫کی صورت میں ششماہی ثانی میں شامل کی جائیں گی۔‬

‫جمعہ ‪،‬اتوار‪ ،‬سرکاری تعطیلت اور خاص مواقع‬


‫لاجتماعات‪،‬تربیتی اجتماعات وغیرہ پر چھٹیاں کرنے کی اجازت‬ ‫مث ل‬
‫نہیں ۔عملی جدول طے شدہ پیشگی جدول کے مطابق ہی ہو اس‬
‫‪39‬‬ ‫میں از خود تبدیلی کی اجازت نہیں ہے ۔اگر از خود تبدیلی کی تو‬
‫اس دن بھی غیر حاضری شمار ہوگی۔اسی طرح وقت اجارہ وہی ہے‬
‫جو اجارہ فارم میں ذکر کیا گیا ‪،‬وقت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی‬
‫فریقین کی باہمی رضا مندی سے ہو گی۔‬

‫رخصت کے دن کوئی تنظیمی مصروفیت ہونے یا تنظیمی کام کے‬


‫سلسلےمیں شہر سے باہر جانے کی صورت میں اپنے‪/‬اپنی متعلقہ‬
‫‪40‬‬ ‫ذمہ دار کی پیشگی اجازت سے ہفتہ وار میں کسی اور دن رخصت‬
‫کی اجازت ہے۔‬
‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬
‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫‪41‬‬ ‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔‬

‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬


‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫‪42‬‬ ‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔‬
‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬
‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫‪43‬‬ ‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔ البتہ ‪ 14‬شعبان تا‪5‬شوال‬
‫والی چھٹیاں اس سے مستثینی ہیں۔‬

‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬


‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫‪44‬‬ ‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔ رمضان المبارک اور شوال‬
‫المکرم میں عید کے موقع پر ‪ 14‬دن تک مسلسل چھٹی کرنے پر یہ‬
‫اصول نافذ ہوگا۔‬
‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬
‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫‪45‬‬ ‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔ البتہ ‪ 25‬شعبان تا‪5‬شوال‬
‫والی چھٹیاں اس سے مستثینی ہیں۔‬

‫مسلسل ‪ 11‬دن چھٹیاں)رخصت ‪ /‬بل رخصت(ہوجانے پردرمیان‬


‫اور آخر میں آنے والی ہفتہ وار ودیگرتمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی‬
‫خواہ یہ چھٹیاں ‪ 1‬ماہ میں ہوں یادو ماہ میں ہوں‪،‬یعنی چند پہلے‬
‫ماہ کے آخر میں اور چند دوسرے ماہ کی ابتداء میں ہو ں۔ البتہ‬
‫‪86‬‬ ‫اگرچھٹی کی ابتداءتعطیل سےہوگی توصرف ان ابتدائی تعطیلت‬
‫کی کٹوتی نہیں ہوگی‪،‬ہاں ‪ 11‬دن شمار کرنے میں ان ابتدائی‬
‫تعطیلت کو بھی شمار کیا جائے گا۔ البتہ ‪ 29‬شعبان تا‪5‬شوال‬
‫والی چھٹیاں اس سے مستثینی ہیں۔‬
‫بونس کی حیثیت انعام کی ہے جو کہ مجلس کی صوابدید پر ہوگا‬
‫البتہ مجلس مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق بونس دے گی۔رمضان‬
‫المبارک میں مستقل کیفیت اجارہ کی مدت کابونس دیا جائے گا ۔‬
‫واضح رہے کہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی تک ہے‬
‫رمضان المبارک سے قبل جو بھی عیسوی مہینہ ہوگا اس وقت تک‬
‫کے بونس کی ادائیگی رمضان سے قبل کردی جائے گی اور بقیہ ‪31‬‬
‫مئی تک جو مہینے کم ہونگے ان کے بونس کی ادائیگی مئی کے‬
‫مشاہرے کے ساتھ کر دی جائیگی اور بونس میں فی ماہ ‪ 30‬دن کا‬
‫شمار کیا جائیگا۔ )دوران سال مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں‬
‫‪46‬‬ ‫بونس اوسط مشاہرے کے اعتبار سے پیش کیا جائے گا( بونس کی‬
‫ادائیگی سے قبل بل عذر شرعی یکطرفہ اجیر کی جانب سے ادارہ‬
‫چھوڑ جانے یا شرعی عذر کی بنیاد پر اجارہ فسخ ہونے کی صورت‬
‫میں اجیر کو بونس ادا نہیں کیا جائیگا کیونکہ اس بات کی وضاحت‬
‫کی جاچکی ہے کہ بونس کی حیثیت انعام کی ہے۔ البتہ کام کا اہل‬
‫نہ رہنے کی وجہ سے اگر اجارہ فسخ کیا گیا یا عذر شرعی کی وجہ‬
‫سے اجیر ادارہ چھوڑ گیا تو بونس کی مدت یعنی جون سے لے کر‬
‫مئی تک کے ‪ 12‬ماہ میں سے کم از کم ‪ 7‬ماہ مستقل مدت ہوئی‬
‫تو بونس دیا جائیگا بصورت دیگر نہیں دیا جائیگا۔ اگر دوبارہ اجارہ‬
‫بحالی ہوئی تو سابقہ مدت کو بونس میں شمار نہیں کیا جائیگا۔‬

‫بونس کی حیثیت انعام کی ہے جو کہ مجلس کی صوابدید پر ہوگا‬


‫البتہ مجلس مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق بونس دے گی۔رمضان‬
‫المبارک میں مستقل کیفیت اجارہ کی مدت کابونس دیا جائے گا ۔‬
‫واضح رہے کہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی تک ہے‬
‫رمضان المبارک سے قبل جو بھی عیسوی مہینہ ہوگا اس وقت تک‬
‫کے بونس کی ادائیگی رمضان سے قبل کردی جائے گی اور بقیہ ‪31‬‬
‫مئی تک جو مہینے کم ہونگے ان کے بونس کی ادائیگی مئی کے‬
‫مشاہرے کے ساتھ کر دی جائیگی اور بونس میں فی ماہ ‪ 30‬دن کا‬
‫شمار کیا جائیگا۔ )دوران سال مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں‬
‫بونس اوسط مشاہرے کے اعتبار سے پیش کیا جائے گا(۔ ‪ 35001‬یا‬
‫زائد مشاہرے )خواہ کتنا ہی ہو( والے کو بونس ‪ 35000‬کے حساب‬
‫سے بمطابق مدت اجارہ ادائیگی کی جائے گی۔جن اجیروں کا‬
‫مشاہرہ ‪ 65‬فیصد اور ‪ 35‬فیصد کے فارمولے کے اعتبار سے ہے تو‬
‫‪47‬‬ ‫ایسے اجیروں کو بونس دینے کا طریقہ یہ ہوگا کہ اگر بنیادی مشاہرہ‬
‫)‪ 65‬فیصد( پینتیس ہزار سے کم ہے تو فی ماہ بنیادی مشاہرے کے‬
‫حساب سے ہی شمار کیا جائیگا اور اگر بنیادی مشاہرہ پینتیس ہزار‬
‫سے زیادہ ہے تو فی ماہ پینتیس ہزار کے حساب سے شمار کیا‬
‫جائیگا ۔ بونس کی ادائیگی سے قبل بل عذر شرعی یکطرفہ اجیر‬
‫کی جانب سے ادارہ چھوڑ جانے یا شرعی عذر کی بنیاد پر اجارہ‬
‫فسخ ہونے کی صورت میں اجیر کو بونس ادا نہیں کیا جائیگا کیونکہ‬
‫اس بات کی وضاحت کی جاچکی ہے کہ بونس کی حیثیت انعام کی‬
‫ہے۔ البتہ کام کا اہل نہ رہنے کی وجہ سے اگر اجارہ فسخ کیا گیا یا‬
‫عذر شرعی کی وجہ سے اجیر ادارہ چھوڑ گیا تو بونس کی مدت‬
‫یعنی جون سے لے کر مئی تک کے ‪ 12‬ماہ میں سے کم از کم ‪7‬‬
‫ماہ مستقل مدت ہوئی تو بونس دیا جائیگا بصورت دیگر نہیں دیا‬
‫جائیگا۔ اگر دوبارہ اجارہ بحالی ہوئی تو سابقہ مدت کو بونس میں‬
‫شمار نہیں کیا جائیگا۔‬
‫بونس کی حیثیت انعام کی ہے جو کہ مجلس کی صوابدید پر ہوگا‬
‫البتہ مجلس مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق بونس دے گی۔رمضان‬
‫المبارک میں مستقل کیفیت اجارہ کی مدت کابونس دیا جائے گا ۔‬
‫واضح رہے کہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی تک ہے‬
‫رمضان المبارک سے قبل جو بھی عیسوی مہینہ ہوگا اس وقت تک‬
‫کے بونس کی ادائیگی رمضان سے قبل کردی جائے گی اور بقیہ ‪31‬‬
‫مئی تک جو مہینے کم ہونگے ان کے بونس کی ادائیگی مئی کے‬
‫مشاہرے کے ساتھ کر دی جائیگی اور بونس میں فی ماہ ‪ 30‬دن کا‬
‫شمار کیا جائیگا۔ )دوران سال مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں‬
‫بونس اوسط ماہ کے اعتبار سے پیش کیا جائے گا( بونس کی ادائیگی‬
‫‪78‬‬ ‫سے قبل بل عذر شرعی یکطرفہ اجیر کی جانب سے ادارہ چھوڑ‬
‫جانے یا شرعی عذر کی بنیاد پر اجارہ فسخ ہونے کی صورت میں‬
‫اجیر کو بونس ادا نہیں کیا جائیگا کیونکہ اس بات کی وضاحت کی‬
‫جاچکی ہے کہ بونس کی حیثیت انعام کی ہے۔ البتہ کام کا اہل نہ‬
‫رہنے کی وجہ سے اگر اجارہ فسخ کیا گیا یا عذر شرعی کی وجہ سے‬
‫اجیر ادارہ چھوڑ گیا تو بونس کی مدت یعنی جون سے لے کر مئی‬
‫تک سال کے ‪22‬کورسز میں سے کم از کم ‪12‬کورسز میں مستقل‬
‫مدت میں خدمات سر انجام دی ہوگی تو بونس دیا جائیگا بصورت‬
‫دیگر نہیں دیا جائیگا۔ اگر دوبارہ اجارہ بحالی ہوئی تو سابقہ مدت کو‬
‫بونس میں شمار نہیں کیا جائیگا۔‬

‫بونس کی حیثیت انعام کی ہے جو کہ مجلس کی صوابدید پر ہوگا‬


‫البتہ مجلس مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق بونس دے گی۔رمضان‬
‫المبارک میں مستقل کیفیت اجارہ کی مدت کابونس دیا جائے گا ۔‬
‫واضح رہے کہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی تک ہے‬
‫رمضان المبارک سے قبل جو بھی عیسوی مہینہ ہوگا اس وقت تک‬
‫کے بونس کی ادائیگی رمضان سے قبل کردی جائے گی اور بقیہ ‪31‬‬
‫مئی تک جو مہینے کم ہونگے ان کے بونس کی ادائیگی مئی کے‬
‫مشاہرے کے ساتھ کر دی جائیگی اور بونس میں فی ماہ ‪ 30‬دن کا‬
‫شمار کیا جائیگا۔ )دوران سال مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں‬
‫بونس اوسط مشاہرے کے اعتبار سے پیش کیا جائے گا(۔ ‪ 25001‬یا‬
‫زائد مشاہرے )خواہ کتنا ہی ہو( والے کو بونس ‪ 25000‬کے حساب‬
‫سے بمطابق مدت اجارہ ادائیگی کی جائے گی۔جن اجیروں کا‬
‫مشاہرہ ‪ 65‬فیصد اور ‪ 35‬فیصد کے فارمولے کے اعتبار سے ہے تو‬
‫‪94‬‬ ‫ایسے اجیروں کو بونس دینے کا طریقہ یہ ہوگا کہ اگر بنیادی مشاہرہ‬
‫)‪ 65‬فیصد( پچیس ہزار سے کم ہے تو فی ماہ بنیادی مشاہرے کے‬
‫حساب سے ہی شمار کیا جائیگا اور اگر بنیادی مشاہرہ پچیس ہزار‬
‫سے زیادہ ہے تو فی ماہ پچیس ہزار کے حساب سے شمار کیا جائیگا‬
‫۔ بونس کی ادائیگی سے قبل بل عذر شرعی یکطرفہ اجیر کی‬
‫جانب سے ادارہ چھوڑ جانے یا شرعی عذر کی بنیاد پر اجارہ فسخ‬
‫ہونے کی صورت میں اجیر کو بونس ادا نہیں کیا جائیگا کیونکہ اس‬
‫بات کی وضاحت کی جاچکی ہے کہ بونس کی حیثیت انعام کی‬
‫ہے۔ البتہ کام کا اہل نہ رہنے کی وجہ سے اگر اجارہ فسخ کیا گیا یا‬
‫عذر شرعی کی وجہ سے اجیر ادارہ چھوڑ گیا تو بونس کی مدت‬
‫یعنی جون سے لے کر مئی تک کے ‪ 12‬ماہ میں سے کم از کم ‪7‬‬
‫ماہ مستقل مدت ہوئی تو بونس دیا جائیگا بصورت دیگر نہیں دیا‬
‫جائیگا۔ اگر دوبارہ اجارہ بحالی ہوئی تو سابقہ مدت کو بونس میں‬
‫شمار نہیں کیا جائیگا۔‬
‫آزمائشی اجارہ والوں کی آزمائشی مدنت اجارہ کا اضافی معاوضہ‬
‫‪48‬‬ ‫اور بونس کی رقم نہیں ملے گی اور )‪(Leave Encashment‬‬
‫آزمائشی مدت میں اضافہ بھی ہوسکتاہے۔‬

‫اور بونس کی )‪ (Leave Encashment‬اضافی معاوضہ‬


‫‪72‬‬ ‫سہولت حاصل نہیں ہوگی۔‬

‫کارکردگی تسلی بخش نہ ہونے کی صورت میں آزمائشی اجارہ والوں‬


‫کی آزمائشی مدت ناجارہ میں اضافہ بھی ہوسکتاہے اور مستقل‬
‫‪76‬‬ ‫اجارہ والے مدنی عطیات بکس ذمہ دارکو کمزور کارکردگی پر دار‬
‫الفتاء سے رہنمائی ملنے پر آئندہ ماہ سے آزمائشی بھی کیا جا‬
‫سکتاہے۔‬

‫عموما ہفتہ وار اجتماعات کے اوقات ‪ ،‬دکان کے اوقات ہی میں آتے‬


‫ہیں ‪،‬دوران اجتماع دکان بند کرکے اجیر کی اس وقت کی کٹوتی کرنا‬
‫جائز نہیں کیونکہ مکتبہ کے تقریبا ل زیادہ تر اجیر‪ ،‬اجینر خاص ہیں جن‬
‫پر مقررہ وقت میں مقام اجارہ پر حاضر رہنا ضروری ہے ‪،‬اگر اجیر‬
‫‪49‬‬ ‫مقررہ وقت میں حاضر ہے ‪،‬مالک کام لے یا نہ لے اجیر تنخواہ پانے‬
‫کا حقدار ہو گا ۔ نبلوجہ دکان بند کرکے اجیروں کی تنخواہ کا بوجھ‬
‫مکتبے پر ڈالنا جائز نہیں ‪،‬بلوجہ بند کرنے کی صورت میں اتنے‬
‫وقت کی تنخواہ بطور تاوان مجلس ہی ادا کرے گی ۔)نوٹ‪:‬ہفتہ وار‬
‫اجتماع کے دن دوکان کا ٹائم تبدیل کرسکتے ہیں(‬
‫مدنی عطیات بکس کی رقم کی حفاظت آپ پر لزم ہے اسے بعینہ‬
‫اسی دن بینک یا مالیات مکتب میں باحفاظت جمع کروانا اور‬
‫اسکی رسید وصول کرنا آپ پر لزم ہے ذاتی استعمال میں لنا‬
‫‪،‬جعلی رسید بنانا ‪ ،‬مدنی عطیات بکس کی رقم سے چوری کرنا یا‬
‫‪50‬‬ ‫کرپشن کرنا یعنی خیانت کرنا ان تمام صورتوں میں بغیر تفہیم نامے‬
‫کے مجلس سخت تادیبی کاروائی کرے گی دار الفتاء سے رہنمائی‬
‫پر تاوان لزم ہونے کی صورت میں تاوان کی ادائیگی بھی لزم‬
‫ہوگی۔‬

‫ماہانہ کا رکردگی)مثلطے شدہ ایام میں کتنےمدنی عطیات بکس‬


‫کھولے ‪ ،‬کتنے مدنی عطیا ت جمع کیے ‪ ،‬تما م مدنی عطیا ت مد‬
‫نی مر کز میں جمع کروادیے ہیں‪،‬اور تمام رسیدوں کا اندراج رجسٹر‬
‫‪51‬‬ ‫میں کردیا ہے‪ ،‬کارکردگی جدول مکمل کرنے کے بعد چیک کروا لیا‬
‫ہے‪ ،‬اسی طرح آپ کے مدنی عطیات بکس میں چوری شدہ یا ٹوٹے‬
‫ہوئے بکس کی کار کردگی وال فارم( پیش کر نے کے بعد مشا ہرہ‬
‫پیش کیا جا ئے گا ۔‬

‫مدنی عطیات بکس کی ترکیب ان دوکا نوں پر نہیں ہوگی جہا ں‬


‫‪52‬‬ ‫حرام اور نا جا ئز کا م ہو تے ہیں مثل ل ویڈیو گیم کی دکان اسنوکر‬
‫کلب ڈبو کلب شراب کی دکان غیرمسلم کی دکان وغیر ہ۔‬
‫صدقات نافلہ ‪،‬صدقات واجبہ اورمدات مخصوصہ اگر مدنی عطیات‬
‫‪53‬‬ ‫بکس میں کسی نے لفافے وغیرہ میں صدقات واجبہ اورمدات‬
‫مخصوصہ لکھ کر ڈال دیے تو سب کو علیحدہ جمع کروانا ہوگا۔‬

‫اسلمی بہنوں کے ڈویژن سطح کے مدنی عطیات بکس کی رسیدوں‬


‫پر سےرقم گن کر وصول کرنا ‪،‬مجلس کی طرف سے دی گئی رسید پر‬
‫محارم اسلمی بھائی کے دستخط کروا کر پیش کرنے پر آپ کو ہر‬
‫‪54‬‬ ‫ڈویژن کے ایک ماہ کے مدنی عطیات کی رسید پیش کرنے پر ایک‬
‫مدنی عطیات بکس کھولنے کی اجرت کے برابر پیش کی جائے‬
‫گی۔‬
‫آزمائشی مدت میں آپ کا اجارہ جن بکسز پر کیا جارہا ہے آپ کی‬
‫کارکردگی جملہ کاموں میں بہتر رہی تو مزیدمدنی عطیات بکس‬
‫بھی دئیے جائینگے اور اجارہ مستقل بھی کیا جائیگا اور اگر‬
‫کارکردگی کمزور ہوئی تو آزمائشی اجارہ جاری رہے گا یا مجلس‬
‫تادیبی کاروائی کرے گی۔گھریلو صدقہ بکس کی رقم وصول کرنے پر‬
‫فی الحال کوئی اجرت پیش نہیں کی جائے گی۔نیز اگر کسی مدنی‬
‫عطیات بکس ذمہ دار نے دھوکے سے کسی گھریلو صدقہ بکس کی‬
‫رقم کو مدنی عطیات بکس کی رقم کے طور پر جمع کروایا تو اس‬
‫کےساتھ تادیبی کاروائی کی جائے گی۔لہذا جو بھی گھریلو صدقہ‬
‫بکس کی رسید بنائیں اس پر یہ لکھ دے"گھریلو صدقہ بکس‬
‫اگر کسی ماہ کسی وجہ سے مکمل مدنی عطیات بکس تک رسائی‬
‫نا ہونے کا اندیشہ ہو تو آپ عیسوی ماہ کی ‪ 17‬تاریخ تک اپنے‬
‫‪55‬‬ ‫مفتش کو اسکی پیشگی اطلع کیجئے تاکہ آپ کے مفتش مدنی‬
‫عطیات بکس کھلوانے کا کوئی انتظام کرسکیں ورنہ مدنی عطیات‬
‫ضائع ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ مقررہ تاریخ تک اطلع نہ کرنے کی‬
‫صورت میں مجلس آپ کے ساتھ تادیبی کاروائی کرے گی۔ مدنی‬
‫عطیات بکس ذمہ دار اپنا جدول اس طرح ترتیب دیجئے کہ ماہانہ‬
‫ہر بکس تک رسائی ممکن ہوجائے مدنی قافلے کے ایام ہفتہ وار‬
‫تعطیل کے ایام دیگر ضروری کاموں کے ایام نکال کر کل مدنی‬
‫عطیات بکس کو ورکنگ والے دنوں پر تقسیم کرنے سے فی دن کے‬
‫بکس کی تعداد نکل آئے گی یہ آپ کے یومیہ بکس کا جدول ہوگا‬
‫آپ اس جدول کو اپنے مفتش کو پیشگی دیجئے یا میل فرما دیجئے‬
‫اب اس میں رکن مجلس یا مفتش کی اجازت کے بغیر تبدیلی نا‬
‫فرمائیے۔‬

‫اگراجیرکی عمر شعبہ کےمطابق نہ ہوئی تومشاورت کےبعدتبادلہ یا‬


‫فارغ کیا جا سکتا ہے۔عمر کی حد شعبہ جات کے مطابق)فیضان‬
‫‪56‬‬ ‫مدینہ و دارالمدینہ ‪25‬سے‪)(50‬جامعات المدینہ و مدارس المدینہ‬
‫بنین ‪30‬سے‪) (50‬جامعات المدینہ و مدارس المدینہ بنین ‪30‬سے‪(50‬‬
‫اور)رہائشی جامعات المدینہ و مدارس المدینہ بنات ‪40‬سے ‪(60‬‬

‫باجماعت نماز پڑھنا ہر عاقل وبالغ مسلمان مرد پر واجب ہے لہذا‬


‫پنج وقتہ باجماعت نمازوں کی ادائیگی کا اہتمام کریں خاص کر‬
‫دوران اجارہ اگر کسی اسلمی بھائی کی نماز قضا کرنے یا بل عذر‬
‫شرعی جماعت چھوڑنے کی شکایت موصول ہوئی توثابت ہونے پر‬
‫‪57‬‬ ‫مجلس سخت تادیبی کاروائی کرے گی اور سالنہ تجدید اجارہ کے‬
‫موقع پر ایسے اسلمی بھائیوں سے تجدید اجارہ سے مجلس‬
‫معذرت کر سکتی ہے۔ اگرچہ وہ کتنی ہی صلحیتوں وال کیوں نہ‬
‫ہو۔‬

‫دوران اجارہ پان‪ ،‬گٹکا‪ ،‬مین پوری‪،‬سگریٹ اور نسوار کھانے کی‬
‫‪58‬‬ ‫اجازت نہیں ہے شکایت ثابت ہونے کی صورت میں مجلس سخت‬
‫تنبیہ کرے گی۔‬
‫‪59‬‬ ‫دوران اجارہ موبائل کے غیر ضروری استعمال کی اجازت نہیں ہے۔‬
‫دوران اجارہ موبائل فون کے استعمال کی قطعلااجازت نہیں ۔‬
‫ایمرجنسیرابطہ کیلئے اپنے شفٹ ناظم‪/‬ناظمہ یا ناظم‪/‬ناظمہ کے‬
‫‪60‬‬ ‫مکتب کا نمبر دینے کی ترکیب بنائیں ۔مجلس کی طرف سے دی‬
‫ہوئی ای میل آئی ڈی یا اسکائپ آئی ڈی کا ذاتی استعمال نہیں‬
‫کرسکتے یادرہے ! ای میل آئی ڈی مجلس سےرابطہ کیلئے ہے‬

‫طلبہ‪/‬طالبات کی اخلقی وتنظیمی تربیت ‪،‬مدنی مذاکرہ وبیانات‬


‫‪61‬‬ ‫میں طلبہ کی نگرانی اور مدرسة المدینہ کے تربیتی اجتماعات‬
‫ومشوروں میں مکمل شرکت ۔‬

‫داڑھی منڈانا یا ایک مٹھی سے کم کروانا حرام ہے۔ لہذا داڑھی ایک‬
‫‪62‬‬ ‫مٹھی سے کم کروانے کا ثبوت ہونے کی صورت میں مجلس بغیر‬
‫تفہیم نامہ جاری کیے فارغ کرنے کی مجاز ہوگی۔‬

‫واضح رہے پیشگی جدول جمع کروانے کی تاریخ ‪19‬تا‪ 26‬اور عملی‬
‫‪63‬‬ ‫جدول جمع کروانے کی تاریخ یکم تا تین ہے۔نیزاپنا پیشگی و عملی‬
‫جدول اپنےنگران سے او کے کروانے کے بعد جمع کروانا ہوگا۔‬

‫حاضری شیٹ اور کارکردگی جمع کرانےکےلیے مجلس ائمہ کےماہانہ‬


‫‪64‬‬ ‫مدنی مشورےمیں شرکت ضروری ہے۔ماہانہ مدنی مشورہ ایک گھنٹہ‬
‫چھبیس منٹ ہوگا۔‬
‫مجلس کی اجازت کے بغیر کسی بھی طالبعلم‪/‬طالبہ سے کسی‬
‫‪65‬‬ ‫بھی قسم کا تعلق یارابطہ دوران اجارہ یا اسکے علوہ کرنے کی ہرگز‬
‫اجازت نہیں ہے۔‬
‫بل اجازنت ناظم‪/‬ناظمہ دورانن اجارہ سونے کی ہرگز اجازت نہیں‬
‫‪66‬‬ ‫ہے ۔‬
‫دفتر کے کسی بھی کمپیوٹر کے غیر متعلقہ کسی بھی فنکشن اور‬
‫ویب سائٹ کوکھولنے کی اجازت نہیں۔ ان تمام امور پر عمل کرنا‬
‫‪67‬‬ ‫لزمی ہے۔ کوتاہی پر مجلس بغیر تفہیم نامہ جاری کئے سخت‬
‫تادیبی کاروائی کرے گی۔‬

‫اجارہ شرائط میں تحریر کردہ تعطیلت کے علوہ کسی بھی قسم‬
‫کی کوئی تعطیل نہیں ہوگی نیز جیل بند ہونے کی صورت میں‬
‫متبادل جدول یہ ہوگا)کورٹ کچہری میں اسیران)جوکہ تاریخ پیشی‬
‫پر آئے ہیں (پر انفرادی کوشش کرکے مدنی ماحول سے وابستہ‬
‫‪81‬‬ ‫کرنا‪،‬رہا شدہ قیدیوں سےرابطہ کرنا‪،‬جیل کے باہر ملقات شیڈ میں‬
‫درس و بیان اور انفرادی کوشش کرنا‪،‬عملہ اور اسٹاف کالونی میں‬
‫مدنی کام کرنا اور اپنےمتعلقہ ذمہ دار کو بروقت اس کی کارکردگی‬
‫پیش کرنا‪،‬خودکفالت کے لیے کوشش کرنا مدنی عطیات جمع کرنا اور‬
‫مالیات کو جمع کروانا(۔‬

‫جمعہ کی چھٹی ہوگی اسکے علوہ مزید چھٹی کر نے پر کٹوتی ہو‬


‫گی۔ہاں جامعۃ المدینہ میں جو تنظیمی اور دیگر چھٹیاں ہیں وہ‬
‫‪77‬‬ ‫چھٹیاں دی جائیں گی جبکہ سالنہ امتحان کے بعد سالنہ‬
‫چھٹیوںکا اجارہ نہیں ہو گا ۔‬
‫بعض اجیروں کو ہفتہ وار چھٹی دی جاتی ہےجوکہ معین ہوتی ہے۔‬
‫اور بعض کو ہفتہ وار چھٹی کے بجائے یکمشت چار چھٹیاں دی‬
‫جاتی ہیں جوکہ اسی ماہ میں جدول کے مطابق کرنی ہوتی ہیں اسی‬
‫‪74‬‬ ‫طرح بعض کو دو ماہ میں یکمشت آٹھ چھٹیاں دی جاتی ہیں اور یہ‬
‫چھٹیاں جدول کے مطابق انہی مہینوں میں کرنی ہوتی ہیں ان‬
‫چھٹیوں کو دوسرے ماہ میں کرنے کی اجازت نہیں یونہی یہ چھٹیاں‬
‫نہ کرنے پر انکا اضافی معاوضہ بھی نہیں دیا جائیگا ۔‬

‫ناظم جامعۃ المدینہ‪/‬رکنن زون‪/‬کابینہ کی ‪14‬شعبان تا‪ 05‬رمضان‬


‫اور پھر ‪27‬رمضان تا‪ 4‬شوال اور ناظم جدول‪/‬رکنن مجلس کی ‪06‬‬
‫رمضان تا‪4‬شوال سالنہ تعطیلت ہیں البتہ رکن مجلس کی اجازت‬
‫‪79‬‬ ‫اور باہمی رضامندی سے ناظم جامعۃ المدینہ‪/‬رکنن زون‪/‬کابینہ‪ ،‬ناظم‬
‫جدول‪/‬رکنن مجلس والی اور ناظم جدول‪/‬رکنن مجلس‪ ،‬ناظم جامعۃ‬
‫المدینہ‪/‬رکنن زون‪/‬کابینہ والی چھٹیاں کرسکتا ہےاس کے علوہ‬
‫اپنی مرضی سے اپنے انداز پر چھٹیاں کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‬

‫ہفتہ وار ایک تعطیل اورمختلف مذہبی یاسرکاری تہواروں پر سالنہ‬


‫پندرہ چھٹیاں روسٹر کے مطابق دی جائینگی اور آئندہ ماہ کا روسٹر‬
‫مہینہ شروع ہونے سے قبل ہی دے دیا جائیگا۔ اور یہ سالنہ متعین‬
‫‪80‬‬ ‫چھٹیاں اسی سال کرنا ہونگی نہ کرنے کی صورت میں ان چھٹیوں‬
‫کا متبادل‪/‬اضافی معاوضہ نہیں دیا جائیگا۔ سال کا اختتام ہوتے ہی‬
‫یہ چھٹیاں بھی ختم شمار ہونگی۔ )سال کا دورانیہ یکم جنوری تا‬
‫‪ 31‬دسمبر ہے(‬

‫الؤنس پر سالنہ اضافوں وگریڈنگ میں مجلس اجارہ کی جانب سے‬


‫‪83‬‬ ‫مجلس جامعۃ المدینہ کے لیے وضع کردہ اصول وضوابط کا لحاظ کیا‬
‫جائیگا۔‬

‫جب بھی تنظیمی ترکیب کے تحت بیرون ممالک کا سفر ہوا تو‬
‫وہاں سپرد کیے گئے کام مثل اجتماع یا مسائل کے حلقہ میں بیان ‪،‬‬
‫یا ذمہ داران کے کہنے پر کسی تنظیمی مسئلہ پر شرعی رہنمائی یا‬
‫ذمہ داران کے کہنے پر وہاں کے لوگوں کے انفرادی مسائل سن کر ان‬
‫‪90‬‬ ‫کو احکام شریعت بیان کرنا یا مکتبۃ المدینہ کی کتب میں شرکت پر‬
‫مختلف مکاتب پر جاکر کتب کی خریداری کے وقت اپنیرائے سے‬
‫آگاہ کرنا ان سب پر مجموعی طور پر کم از کم پانچ گھنٹہ کا وقت‬
‫دینا ہوگا۔‬

‫ہر دوماہ میں ‪ 8‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے۔ جسکا وقت مجلس‬
‫طے کرے گی اگر یہ چھٹیاں نہ کیں تو اس کے بدلے اضافی چھٹیاں‬
‫‪92‬‬ ‫یا معاوضہ نہیں ملے گا۔‬
‫اگر مجلس ‪ 63‬دن کورس کے بعد اسلمی بھائی کو مذید کورس کا‬
‫حکم دے گی تو اسے ) ‪ 16( 8+8‬چھٹیاں دی جائیں گی۔‬

‫نگرانن مجلس دارالدینہ کی ٹائمنگ میں مکمل ایڈجسٹمنٹ کی‬


‫‪95‬‬ ‫ترکیب رکنن شوریی کی جانب سے منظور شدہ ہے‬
‫انکم ٹیکس کٹوتی والی شق پر بھی نگرانن مجلس دارالدینہ کو‬
‫‪96‬‬ ‫استثناء حاصل ہے۔‬
‫اپنی دنیا اور آخرت کی بہتری کے لئے مندرجہ ذیل امور کو اپنانے‬
‫کی کوشش فرمائیں )للبنین(‬
‫ہفتہ وار ‪،‬صوبائی ‪،‬بین القومی نیز مختلف مواقع پر ہو نے والے‬
‫تربیتی اجتماعات ومدنی مذاکروں میں پابندیی وقت کے ساتھ‬
‫شرکت ‪،‬سارا دن عمامہ شریف ﴿تیل لگانے کی صورت میں سر بند‬
‫بھی﴾ ‪،‬زلفیں ‪،‬سنت کے مطابق آدھی پنڈلی تک ﴿سفید‪/‬سادہ ﴾‬
‫‪68‬‬ ‫کرتا‪،‬سامنے جیب میں نمایاں مسواک‪،‬ٹخنوں سے اوپر پا ئنچے‬
‫رکھنے کا معمول‪،‬کتھیی اور سفید‪/‬سادہ چادر کا استعمال ‪،‬روزانہ‬
‫مدنی انعامات کا رسالہ بھر کر اپنے ذمہ دار کو جمع کروانا ‪ ،‬ہرماہ‬
‫تین دن کے مدنی قافلوں میں مجلس کے دئیے گئے جدول کے‬
‫مطابق سفر کرنا اور روزانہ دو ﴿‪﴾2‬گھنٹے مدنی کاموں کی ترکیب کی‬
‫مدنی التجاءہے۔‬

‫اپنی دنیا اور آخرت کی بہتری کے لئے مندرجہ ذیل امور کو اپنانے‬
‫کی کوشش فرمائیں )للبنات(‬
‫ہفتہ واری اور مختلف مواقع پر ہونے والے تربیتی اجتماعات‪ ،‬ومدنی‬
‫مذاکروں میں پابندیی وقت کے ساتھ شرکت ‪ ،‬اوقات اجارہ میں‬
‫گرین کلر کی اوڑھنی )چادر( کا استعمال‪ ،‬شرعی اجازت سے باہر‬
‫‪69‬‬ ‫نکلنے کی صورت میں پردے کی مکمل احتیاط کے ساتھ ایسا برقع‬
‫جو کہ چست‪ ،‬باریک‪ ،‬پرکشش‪ ،‬دیدہ زیب رنگین نہ ہو دستانے اور‬
‫موزے جس سے کھال کی رنگت ظاہر نہ ہو کا استعمال ‪ ،‬نیز جملہ‬
‫مدنی کا موں پر عمل کے ساتھ ساتھ روزانہ مدنی انعامات کا رسالہ‬
‫بھر کر ہر ماہ اپنی ذمہ دارہ کو جمع کروانے کی مدنی التجاء ہے۔‬
‫ہوگیا تو اب وقت میں اضافہ بنیادی مشاہرے کے اعتبار سے ہوگا۔٭‬
‫اگر عیسوی ماہ ‪ 31‬دن کا ہوا تو لیٹ منٹ اور چھٹیوں کی کٹوتی‬
‫‪ 31‬دن کے اعتبار سے ہوگی اور اگر عیسوی ماہ ‪ 30‬دن کا ہوا تو‬
‫لیٹ منٹ اور چھٹیوں کی کٹوتی ‪ 30‬دن کے اعتبار سے ہوگی اور‬
‫یہی اصول عیسوی ماہ کے ‪ 29، 28‬دن کے ہونے کی صورت میں‬
‫ہوگا ۔٭مجلس کی اجازت سے تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کی‬
‫رخصت ہوگی اور کٹوتی نہیں ہوگی البتہ تین دن سے زیادہ مثل بارہ‬
‫یا اس سےزائد دن کے مدنی قافلے میں سفر ہوا تو مکمل دن‬
‫ششماہی چھٹیوں سے ایڈجسٹ کیے جائیں گے اور ششماہی‬
‫چھٹیاں نہ ہونیکی صورت میں مکمل دنوں کی کٹوتی ہوگی۔نوٹ‪:‬‬
‫یاد رہے تین دن کے مدنی قافلے میں سفر بھی مجلس کی پیشگی‬
‫اجازت سے کرنا ہوگا بصورت دیگر غیر حاضری شمار ہوگی اور کٹوتی‬
‫بھی ہوگی۔ یونہی مہینے کے جن ایام میں متصل دو یا اس سےزائد‬
‫چھٹیاں آرہی ہوں مثلہفتہ وار تعطیل جمعہ ہے اور بدھ‪ ،‬جمعرات‬
‫نو‪ ،‬دس محرم الحرام ہے تو بدھ ‪ ،‬جمعرات اور جمعہ مدنی قافلے‬
‫میں سفر کیا جائے۔ اسی طرح اگر ہفتہ وار تعطیل اتوار ہے اور ‪14‬‬
‫اگست ہفتے کے دن ہے تو جمعہ ‪ ،‬ہفتہ ‪ ,‬اتواریا ہفتہ ‪ ،‬اتوار اور پیر‬
‫مدنی قافلے میں سفر کیا جائے۔یونہی عید الفطراور عید الضحی کے‬
‫موقع پر عید کی تعطیلتمیں ہی سفر کیا جائے تاکہ شعبے کا حرج‬
‫‪70‬‬ ‫کم سے کم ہو۔بصورت دیگر ہفتہ وار‪/‬سالنہ تعطیلت کے علوہ تمام‬
‫کی کٹوتی ہوگی۔اور جس مہینے میں ایک سےزائد چھٹیاں اکھٹی‬
‫نہ آرہی ہوں تو تین دن کے مدنی قافلے میں ایک ہفتہ وار ‪/‬سالنہ‬
‫تعطیل لزمی شامل کی جائیگی بصورت دیگر ایک چھٹی کو‬
‫ششماہی چھٹیوں سے ایڈجسٹ کیا جائیگا اور ششماہی نہ ہونے کی‬
‫صورت میں ایک دن کی کٹوتی ہوگی۔٭ مجلس نے اگر کسی خاص‬
‫ایام میں مدنی قافلے میں سفر کرنے کو طے کیا ہو اور اس کی‬
‫پیشگی اطلع بھی دی ہو تو انہی ایام میں مدنی قافلے میں سفر‬
‫کرنا ہوگا اگر از خود ان ایام کے علوہ مدنی قافلے میں سفر کیا تو‬
‫اتنے ایام کی کٹوتی ہوگی۔٭مدنی قافلہ وہی شمار ہوگا جو دارالسنہ‬
‫سےجاری کی گئی سمت پر جدول کے مطابق سفر کرےگا۔)یعنی‬
‫صبح تقریبا دس بجے سے لیکر تیسرے دن مغرب تک ( اور اگر‬
‫مدنی قافلے میں سفر جدول کے مطابق نہیں ہوا یعنی مدنی قافلے‬
‫میں تاخیر سے پہنچے یا جلدی واپس تشریف لے آئےیا درمیان میں‬
‫آنا جانا لگا رہا تو ان ندنوں کی غیر حاضری شمار ہوگی اور کٹوتی‬
‫بھی ہوگی۔ لہذا مذکورہ صورتیں پائے جانے کی صورت میں اختیار‬
‫ہوگا کہ مدنی قافلے میں سفر مزید جاری رکھا جائے یا واپسی کی‬
‫ترکیب کرلی جائے۔ دعوت اسلمی کے ایسے امام صاحبان جو ‪3‬‬
‫دن کے مدنی قافلے میں سفر نہیں کر پاتے ‪ ،‬اپنی ہی مسجد میں‬
‫جدول کے مطابق ‪ 3‬دن کے مدنی قافلے کی ترکیب بنالیں۔ شرکاء‬
‫بنیادی مشاہرے کے اعتبار سے ہوگا۔٭ مجلس کی اجازت سے تین‬
‫دن کے مدنی قافلے میں سفر کی نائب)جو امامت کا اہل ہو(‬
‫ہونےکی صورت میں رخصت ہوگی اور کٹوتی نہیں ہوگی البتہ تین‬
‫دن سے زیادہ مثل بارہ یا اس سےزائد دن کے مدنی قافلے میں سفر‬
‫ہوا تو مکمل دن ششماہی چھٹیوں سے ایڈجسٹ کیے جائیں گے اور‬
‫ششماہی چھٹیاں نہ ہونیکی صورت میں مکمل دنوں کی کٹوتی‬
‫ہوگی۔نوٹ‪ :‬یاد رہے تین دن کے مدنی قافلے میں سفر بھی مجلس‬
‫کی پیشگی اجازت سے کرنا ہوگا بصورت دیگر غیر حاضری شمار‬
‫ہوگی اور کٹوتی بھی ہوگی۔ یونہی مہینے کے جن ایام میں متصل دو‬
‫یا اس سےزائد چھٹیاں آرہی ہوں مثلہفتہ وار تعطیل جمعہ ہے اور‬
‫بدھ‪ ،‬جمعرات نو‪ ،‬دس محرم الحرام ہے تو بدھ ‪ ،‬جمعرات اور جمعہ‬
‫مدنی قافلے میں سفر کیا جائے۔ اسی طرح اگر ہفتہ وار تعطیل اتوار‬
‫ہے اور ‪ 14‬اگست ہفتے کے دن ہے تو جمعہ ‪ ،‬ہفتہ ‪ ,‬اتواریا ہفتہ ‪،‬‬
‫اتوار اور پیر مدنی قافلے میں سفر کیا جائے۔یونہی عید الفطراور عید‬
‫الضحی کے موقع پر عید کی تعطیلت میں ہی سفر کیا جائے تاکہ‬
‫شعبے کا حرج کم سے کم ہو۔بصورت دیگر ہفتہ وار‪/‬سالنہ تعطیلت‬
‫کے علوہ تمام کی کٹوتی ہوگی۔اور جس مہینے میں ایک سےزائد‬
‫چھٹیاں اکھٹی نہ آرہی ہوں تو تین دن کے مدنی قافلے میں ایک‬
‫ہفتہ وار ‪/‬سالنہ تعطیل لزمی شامل کی جائیگی بصورت دیگر ایک‬
‫‪71‬‬ ‫چھٹی کو ششماہی چھٹیوں سے ایڈجسٹ کیا جائیگا اور ششماہی‬
‫نہ ہونے کی صورت میں ایک دن کی کٹوتی ہوگی۔٭ مجلس نے اگر‬
‫کسی خاص ایام میں مدنی قافلے میں سفر کرنے کو طے کیا ہو اور‬
‫اس کی پیشگی اطلع بھی دی ہو تو انہی ایام میں مدنی قافلے‬
‫میں سفر کرنا ہوگا اگر از خود ان ایام کے علوہ مدنی قافلے میں‬
‫سفر کیا تو اتنے ایام کی کٹوتی ہوگی۔٭مدنی قافلہ وہی شمار ہوگا‬
‫جو دارالسنہ سےجاری کی گئی سمت پر جدول کے مطابق سفر‬
‫کرےگا۔)یعنی صبح تقریبا دس بجے سے لیکر تیسرے دن مغرب‬
‫تک ( اور اگر مدنی قافلے میں سفر جدول کے مطابق نہیں ہوا یعنی‬
‫مدنی قافلے میں تاخیر سے پہنچے یا جلدی واپس تشریف لے آئےیا‬
‫درمیان میں آنا جانا لگا رہا تو ان ندنوں کی غیر حاضری شمار ہوگی‬
‫اور کٹوتی بھی ہوگی۔ لہذا مذکورہ صورتیں پائے جانے کی صورت‬
‫میں اختیار ہوگا کہ مدنی قافلے میں سفر مزید جاری رکھا جائے یا‬
‫واپسی کی ترکیب کرلی جائے۔ دعوت اسلمی کے ایسے امام‬
‫صاحبان جو ‪ 3‬دن کے مدنی قافلے میں سفر نہیں کر پاتے ‪ ،‬اپنی ہی‬
‫مسجد میں جدول کے مطابق ‪ 3‬دن کے مدنی قافلے کی ترکیب‬
‫بنالیں۔ شرکاء مدنی قافلہ اپنے مقتدیوں کو بنائیں جو جدول کے‬
‫مطابق ‪ 3‬د ن گزاریں۔٭ مجلس نے اگر کسی خاص ایام میں مدنی‬
‫قافلے میں سفر کرنے کو طے کیا ہو اور اس کی پیشگی اطلع بھی‬
‫دی ہو تو انہی ایام میں مدنی قافلے میں سفر کرنا ہوگا اگر از خود ان‬

‫متفرق مدنی پھول‪:‬۔٭ اگر کسی اجیر نے اپنا وقت اجارہ کم کروایا‬
‫مثل آٹھ سے چار گھنٹے پر تبادلہ کروایا تو کل مشاہرے کے اعتبار‬
‫سے کمی ہوگی۔اور اگر دوبارہ وقت میں چار گھنٹے اضافہ کروانا‬
‫چاہتا ہے تو اسکی صورت یہ ہوگئی کہ اگر سالنہ اضافہ یا گریڈ میں‬
‫اضافے سے پہلے پہلے وقت میں اضافہ ہوگا تو جو مشاہرہ کم ہوا تھا‬
‫وہی بڑھ جائیگا البتہ اگر سالنہ اضافہ لگ گیا یا گریڈ میں اضافہ‬
‫ہوگیا تو اب وقت میں اضافہ بنیادی مشاہرے کے اعتبار سے ہوگا۔٭‬
‫اگر عیسوی ماہ ‪ 31‬دن کا ہوا تو لیٹ منٹ اور چھٹیوں کی کٹوتی‬
‫‪82‬‬ ‫‪ 31‬دن کے اعتبار سے ہوگی اور اگر عیسوی ماہ ‪ 30‬دن کا ہوا تو‬
‫لیٹ منٹ اور چھٹیوں کی کٹوتی ‪ 30‬دن کے اعتبار سے ہوگی اور‬
‫یہی اصول عیسوی ماہ کے ‪ 29، 28‬دن کے ہونے کی صورت میں‬
‫ہوگا ۔٭ از خود وقت اجارہ سے زیادہ وقت دینے پر کسی قسم کا‬
‫اوورٹائم نہیں دیا جائے گا البتہ اگر مجلس کو اوورٹائم لینا ہوا تو‬
‫مجلس اجیر سےہر بار پہلے طے کرے گی ۔ ٭ اجیر کو مشاہرہ اجیر‬
‫کےذاتی بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ہی پیش کیا جائیگا۔ اور بینک‬
‫اکاؤنٹ کھلوانا اجیر کی اپنی ذمہ داری ہوگی۔‬
‫‪Madani Phool‬‬ ‫‪Shiq in English‬‬

‫یہ اجارہ ایک ماہ کاہےاگراس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی‬
‫وغیرہ نہ ہوئی تواگلےماہ کااجارہ مذکورہ شرائط اورمشاہرہ‬
‫پرخودبخودہوجائےگا۔البتہ اگرکسی قسم کی کوتاہی وغیرہ‬
‫ہوئی توبعدمشاورت مزیداجارہ نہیں کیاجائےگا۔‬

‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں ‪ 5‬منٹ تک چار دن تاخیر‬


‫معاف ہے ۔یعنی مہینے میں صرف چار دن پانچ منٹ تک‬
‫وقت اجارہ سے تاخیر ہونے کی صورت میں تاخیر معاف ہے‬
‫چاہے یہ تاخیر ایک منٹ ہو یا اس سے زیادہ ہو البتہ ‪ 5‬منٹ‬
‫سےزائد تاخیر کی صورت میں ‪ 5‬سے زیادہ والے منٹوں‬
‫کی کٹوتی ہوگی۔اگر کوئی اجیر وقت اجارہ سے چار دن تک‬
‫تاخیر سے تشریف لیا خواہ وہ تاخیر ایک منٹ کی ہو یا اس‬
‫سے زیادہ کی۔ تو پانچویں دن سے ااس ماہ ایک منٹ کی‬
‫ت اجارہ سے کچھ‬ ‫بھی کٹوتی ہوگی ۔ جن اجیروں کو اپنے وق ن‬
‫دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے کی رعایت ہے یا چند منٹ‬
‫تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے ساتھ ہی خاص ہے البتہ‬
‫درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی چلے جانے کی صورت‬
‫میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام میں شمار نہیں ہوگا۔‬

‫اگر کسی کا وقت اجارہ ‪ 8‬بجے شروع ہوتا ہے تو اگر پندرہ‬


‫منٹ سےزائد چار دن تاخیر ہوگئی تو پانچویں دن سے ایک‬
‫منٹ کی بھی رعایت نہیں ہوگی۔ اور جب تک پندرہ منٹ‬
‫سےزائد چار دن نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ‬
‫وہ پورا ماہ چودہ منٹ تک تاخیر سے آتا رہے اور یہ وقت بعد‬
‫میں دیتا رہے بلکہ یہ رعایت بھی صرف سات دن تک ہے اور‬
‫ان سات دنوں میں پندرہ منٹ سےزائد والے دن بھی شمار‬
‫ہونگے۔ اور آٹھویں دن سے یہ وقت بھی ناظم کی اجازت سے‬
‫ایڈجسٹ کیا جائیگا۔مثل کسی کا وقت اجارہ ‪8‬بجے شروع‬
‫ہوتا ہے اور وہ سات دن تک ‪8‬بجے کے بعد اور ‪ 8:15‬سے‬
‫پہلے پہلے تشریف لے آئے اور یہ وقت بعدمیں دے بھی دیا تو‬
‫آٹھویں دن سے ناظم کی اجازت کے بغیر ایڈجسٹ کی‬
‫ت اجارہ سے کچھ‬ ‫اجازت نہیں ہوگی۔جن اجیروں کو اپنے وق ن‬
‫دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے کی رعایت ہے یا چند منٹ‬
‫تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے ساتھ ہی خاص ہے البتہ‬
‫درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی چلے جانے کی صورت‬
‫میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام میں شمار نہیں ہوگا۔‬
‫اگر کسی کا وقت اجارہ ‪ 8‬بجے شروع ہوتا ہے تو اگر پندرہ‬
‫منٹ سےزائد چار دن تاخیر ہوگئی تو پانچویں دن سے ایک‬
‫منٹ کی بھی رعایت نہیں ہوگی۔ اور جب تک پندرہ منٹ‬
‫سےزائد چار دن نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ‬
‫وہ پورا ماہ چودہ منٹ تک تاخیر سے آتا رہے اور یہ وقت بعد‬
‫میں دیتا رہے بلکہ یہ رعایت بھی صرف سات دن تک ہے اور‬
‫ان سات دنوں میں پندرہ منٹ سےزائد والے دن بھی شمار‬
‫ہونگے۔ اور آٹھویں دن سے یہ وقت بھی ناظم کی اجازت سے‬
‫ایڈجسٹ کیا جائیگا۔مثل کسی کا وقت اجارہ ‪8‬بجے شروع‬
‫ہوتا ہے اور وہ سات دن تک ‪8‬بجے کے بعد اور ‪ 8:30‬سے‬
‫پہلے پہلے تشریف لے آئے اور یہ وقت بعدمیں دے بھی دیا تو‬
‫آٹھویں دن سے ناظم کی اجازت کے بغیر ایڈجسٹ کی‬
‫ت اجارہ سے کچھ‬ ‫اجازت نہیں ہوگی۔جن اجیروں کو اپنے وق ن‬
‫دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے کی رعایت ہے یا چند منٹ‬
‫تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے ساتھ ہی خاص ہے البتہ‬
‫درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی چلے جانے کی صورت‬
‫میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام میں شمار نہیں ہوگا۔‬

‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں )‪ (10‬منٹ تک سات دن تاخیر‬


‫معاف ہے ۔یعنی مہینے میں صرف سات دن دس منٹ تک‬
‫وقت اجارہ سے تاخیر ہونے کی صورت میں تاخیر معاف ہے‬
‫چاہیے یہ تاخیر ایک منٹ ہو یا اس سے زیادہ ہو البتہ دس‬
‫منٹ سےزائد تاخیر کی صورت میں بارہ سے زیادہ والے‬
‫منٹوں کی کٹوتی ہوگی۔اگر کوئی اجیر اسلمی بھائی وقت‬
‫اجارہ سے سات دن تک تاخیر سے تشریف لیا خواہ وہ تاخیر‬
‫ایک منٹ کی ہو یا اس سے زیادہ کی۔ تو آٹھویں دن سے اس‬
‫ماہ ایک منٹ کی بھی معافی نہیں ہوگی ۔ جن اجیروں کو‬
‫ت اجارہ سے کچھ دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے‬ ‫اپنے وق ن‬
‫کی رعایت ہے یا چند منٹ تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے‬
‫ساتھ ہی خاص ہے البتہ درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی‬
‫چلے جانے کی صورت میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام‬
‫میں شمار نہیں ہوگا۔‬
‫اجارے کے ابتدائی اوقات میں ‪ 5‬منٹ تک چار دن تاخیر‬
‫معاف ہے ۔یعنی مہینے میں صرف چار دن پانچ منٹ تک‬
‫وقت اجارہ سے تاخیر ہونے کی صورت میں تاخیر معاف ہے‬
‫چاہے یہ تاخیر ایک منٹ ہو یا اس سے زیادہ ہو البتہ ‪ 5‬منٹ‬
‫سےزائد تاخیر کی صورت میں ‪ 5‬سے زیادہ والے منٹوں‬
‫کی کٹوتی ہوگی۔اگر کوئی اجیر وقت اجارہ سے چار دن تک‬
‫تاخیر سے تشریف لیا خواہ وہ تاخیر ایک منٹ کی ہو یا اس‬
‫سے زیادہ کی۔ تو پانچویں دن سے ااس ماہ ایک منٹ کی‬
‫ت اجارہ سے کچھ‬ ‫بھی کٹوتی ہوگی ۔ جن اجیروں کو اپنے وق ن‬
‫دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے کی رعایت ہے یا چند منٹ‬
‫تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے ساتھ ہی خاص ہے البتہ‬
‫درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی چلے جانے کی صورت‬
‫میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام میں شمار نہیں ہوگا۔‬

‫اگر کسی کا وقت اجارہ ‪ 8‬بجے شروع ہوتا ہے تو اگر پندرہ‬


‫منٹ سےزائد چار دن تاخیر ہوگئی تو پانچویں دن سے ایک‬
‫منٹ کی بھی رعایت نہیں ہوگی۔ اور جب تک پندرہ منٹ‬
‫سےزائد چار دن نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ‬
‫وہ پوا ماہ چودہ منٹ تک تاخیر سے آتا رہے اور یہ وقت بعد‬
‫میں دیتا رہے بلکہ یہ رعایت بھی صرف سات دن تک ہے اور‬
‫ان سات دنوں میں پندرہ منٹ سےزائد والے دن بھی شمار‬
‫ہونگے۔ اور آٹھویں دن سے یہ وقت بھی ناظم علمیہ کی‬
‫اجازت سے ایڈجسٹ کیا جائیگا۔مثل کسی کا وقت اجارہ‬
‫‪8‬بجے شروع ہوتا ہے اور وہ سات دن تک ‪8‬بجے کے بعد اور‬
‫‪ 8:15‬سے پہلے پہلے تشریف لے آئے اور یہ وقت بعدمیں دے‬
‫بھی دیا تو آٹھویں دن سے ناظم علمیہ کی اجازت کے بغیر‬
‫ت‬‫ایڈجسٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔جن اجیروں کو اپنے وق ن‬
‫اجارہ سے کچھ دن تک چند منٹ تاخیر سے آنے کی رعایت‬
‫ہے یا چند منٹ تاخیر معاف ہے تو وہ ابتداء کے ساتھ ہی‬
‫خاص ہے البتہ درمیان میں ذاتی کام کرنے یا جلدی چلے جانے‬
‫کی صورت میں وہ دن رعایت یا معافی والے ایام میں شمار‬
‫نہیں ہوگا۔‬
‫رخصت سے مراد یہ ہے کہ اپنے ذمہ دار سے پیشگی تحریری‬
‫طور پر چھٹی لی جائے اور اگر بغیر اجازت لئے چھٹی کی تو‬
‫غیر حاضری شمار ہوگی۔ایمر جنسی کی صورت میں اگر اپنے‬
‫ذمہ دار )شعبہ نگران‪/‬مجاز(کو فورا بذریعہ فون اطلع دے دی‬
‫اور واپسی پر تین دن کے اندر اندر اپنا عذربیان کرکے تحریری‬
‫اجازت لے لی تو بھی رخصت مان لیجائے گی۔ورنہ غیر‬
‫حاضری شمار ہوگی اور ‪ 3‬غیر حاضریاں ہوجانے پر تفہیم نامہ‬
‫جاری ہوگا۔)اگرچہ اسکی ششماہی چھٹیاں باقی ہوں کیونکہ‬
‫ششماہی چھٹیاں بھی اجازت کے ساتھ کرنی ہوتی ہیں(اور دو‬
‫تفہیم نامے جاری ہونے کے بعد تیسری مرتبہ ایسا ہونے کی‬
‫صورت میں مجلس تادیبی کاروائی کرے گی۔تادیبی کاروائی‬
‫کی تفصیل فارم میں موجود ہے۔یاد رہے جس ماہ اجارہ فارم‬
‫میں مذکور شرائط کے مطابق تفہیم نامہ بنتا تھااگرچہ جاری نہ‬
‫کیا گیا ہو تو بھی حاضری کے اعتبار سے اس ماہ کی حاضری‬
‫کارکردگی کمزور ہی شمار کی جائیگی۔ اگر کسی بھی وجہ‬
‫سے ایک مرتبہ فراغت ہوگئی پھر اس کے بعددوبارہ اجارہ‬
‫بحال ہوگیا تو اس صورت میں جب بھی کمزوری پائی گئی‬
‫کہ جس پر تفہیم نامہ جاری کیا جاتا ہےایسی صورت میں‬
‫بغیر تفہیم نامہ جاری کیے مجلس تادیبی کاروائی کرے گی۔‬

‫رخصت سے مراد یہ ہے کہ اپنے ائمہ ذمہ دار ومتعلقہ مسجد‬


‫ذمہ دار سے پیشگی چھٹی لی جائے اور اگر بغیر اجازت لئے‬
‫چھٹی کی تو غیر حاضری شمار ہوگی۔ اور تین غیر حاضریاں‬
‫ہوجانے پر تفہیم نامہ جاری ہوگا۔)اگرچہ اسکی سالنہ چھٹیاں‬
‫باقی ہوں کیونکہ سالنہ چھٹیاں بھی اجازت کے ساتھ کرنی‬
‫ہوتی ہیں(‬

‫کارکردگی اطمینان بخش نہ ہونے سے مراد‪:‬طے شدہ ایام میں‬


‫تمام مدنی عطیات بکس تک رسائی کا نہ ہو نا ‪،‬دکان دار کو‬
‫رسید نہ دینا ‪ ،‬رسید پر دکان دار کے دستخط نہ کروانا ‪،‬یومیہ‬
‫کارکردگی ایس ایم ایس نہ کرنا‪ ،‬ماہانہ کارکردگی جمع کروانے‬
‫میں سستی کرنا‪ ،‬ماہانہ کارکردگی جدول جمع نہ کرانا‪ ،‬آڈٹ‬
‫کے لئے وقت نہ دینا‪،‬ٹوٹے چوری ہوئے مدنی عطیات بکس کا‬
‫فارم جمع نا کروانا ‪،‬بلوجہرابطے میں نہ آنا‪ ،‬رجسٹر مکمل نہ‬
‫کرنا اور رقم بل وجہ تاخیر سے جمع کروانا شامل ہے۔‬

‫اگر آپ بغیرتحریری اجازت مسلسل بارہ دن غیر حاضر رہے‬


‫تو مجلس شرعی رہنمائی لیکر تادیبی کاروائی کرے گی۔اور‬
‫تادیبی کاروائی کی تفصیل شرائط فارم میں وضاحت وتنبیہ کے‬
‫تحت درج ہے۔‬
‫دوران ڈیوٹی مقام اجارہ پر اپنے ہم منصب‪ ،‬ہم مکتب ‪ ،‬اجیر‪،‬‬
‫یا مہمان کے ساتھ کسی بھی وجہ سے بداخلقی‪ ،‬مار دھا ڑ‪،‬‬
‫گالی گلوچ‪ ،‬آنکھیں دکھانا ‪ ،‬گریبان پر ہاتھ مارنا یا کسی کے‬
‫ساتھ ذلت امیز سلوک کرنے یعنی دھکا مارنا یا اسکا اقدام‬
‫کرنے یعنی کوشش کرنے یا کسی بھی اسلمی بہن سےرابطہ‬
‫کرنے کی شکایت پر تادیبی کاروائی کی جائیگی ۔‬

‫یاد رہے مجلس کی طرف سے استاد و مدرس‪/‬معلمہ‪,‬‬


‫ناظم‪/‬ناظمہ یا عملہ میں سے کسی کوبھی جسمانی سزا‬
‫دینے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ بچوں کو جسمانی سزا دینا‬
‫قانونا جرم بھی ہے اور سزا کی وجہ سے بچے تعلیم سے‬
‫اکتاہٹ‪ ،‬پڑھائی سے نفرت اور پڑھائی کو عذاب محسوس‬
‫کرتے ہیں اور نتیجتا ل پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں۔اورتحقیق سے یہ‬
‫بات بھی سامنے آئی ہے کہ سزا بچوں کی جسمانی نشوونما‬
‫پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں زیادہ جارح مزاج‬
‫بنادیتی ہے۔لہذا تمام استاتذہ وناظمین‪/‬ناظمات وعملہ‬
‫طلبہ‪/‬طالبات کو سزا دینے سےمکمل اجتناب فرمائیں۔‬
‫کیونکہ عین ممکن ہے کہ سزا کی وجہ سے مدنی مننے ‪/‬منی‬
‫کے اہل خانہ اور دیگر لوگ مدنی ماحول سے بد ظن ہوجائیں۔‬
‫طلبہ کو مارنے سے متعلق شکایت موصول ہونے کی صورت‬
‫میں مجلس سخت تادیبی کاروائی کرئے گی۔جس کی تفصیل‬
‫اجارہ فارم میں ہے۔‬

‫نائب کا امامت کا اہل ہونابھی ضروری ہے جس کی ذمہ داری‬


‫امام پر ہے۔اسکی اہلیت معلوم کرنے کے لیے ائمہ ذمہ دار کے‬
‫توسط سے پیشگی ٹیسٹ دلوا دیا جائے۔اگر اہلیت کا ٹیسٹ‬
‫پاس ہوئے بغیراور مجلس ائمہ سے اجازت لیے بغیر کسی کو‬
‫نائب بنایا تو غیر حاضری شمار ہوگی۔‬

‫کسی اور مقام پر ضرورت ہونے کی صورت میں آپ کو چند‬


‫معنین ایام کیلئے روانہ کیا جاسکتاہے جہاں آپ اپنے منصب‬
‫کے مطابق دئیے گئے کاموں کو انجام دیں گے اور ضرورت‬
‫پوری ہونے پر واپسی ااسی مقام پر بل لیا جائے گا۔یاد رہے ناس‬
‫صورت میں آپ کے منصب‪،‬اوقات کار اور مشاہرہ میں کوئی‬
‫تبدیلی نہیں ہوگی۔‬
‫دوران اجارہ عند الضرورت مجلس مقیم بواب و گن مین کا‬
‫ان کے منصب کے مطابق زون کے شہر میں کسی بھی مقام و‬
‫شعبہ میں ‪50‬کلومیٹر کے اندر اندر تبادلہ کیا جا سکتا ہے اور‬
‫اس سےزائد پر اجیر اور مستاجر کی باہمی رضا مندی کے‬
‫ساتھ تبادلہ کیا جائے گا۔ غیر مقیم کا تبادلہ اسی کی کا بینہ‬
‫میں ‪25‬کلومیٹر میں کیا جا ئے گا۔ اور اگر کسی بواب کی‬
‫جامعۃ المدینہ و مدرسۃ المدینہ میں ڈیوٹی ہے اور چونکہ ان‬
‫اداروں کی رمضان میں چھٹیاں ہو تی ہیں اس وجہ سے اگر‬
‫بواب کی وہاں حاجت ہوئی تووہیں ڈیوٹی دیں گے بصورت‬
‫دیگر اسی شہر کے فیضان مدینہ پر منصب کے مطابق تبادلہ‬
‫کیا جائے گا۔‬

‫آئندہ ماہ کا روسٹر مہینہ شروع ہونے سے قبل ہی دے دیا‬


‫جائیگا۔‬
‫متعلقہ رکنن شوریی‪ ،‬نگران کابینات و نگران کابینہ کے ماہانہ‬
‫سہ ماہی اور وقتا ل فوقتا ل ہونے والے مدنی مشورے میں پابندی‬
‫وقت کے ساتھ لزمی شرکت کیجئے۔اور ان مدنی مشوروں‬
‫میں طے شدہ وقت کی پابندی ضروری نہیں بلکہ مدنی‬
‫مشورے کے جدول کے مطابق حاضری کی ترکیب ہو گی۔‬

‫جو چندہ جس مد میں لیا اسی میں خرچ کرناضروری ہے اس‬


‫قاعدے کے تحت مالیات مکتب میں مختلف مد ات یعنی‬
‫زکوۃ ‪،‬فطرہ ‪ ،‬صدقہ ‪،‬ہدیہ ‪ ،‬لنگر رضویہ ‪ ،‬تعمیرات ن‪ ،‬مدنی قافلے‬
‫کے اخراجات سالنہ اجتماع کا چندہ ‪،‬اعتکاف اخراجات ‪،‬‬
‫سیلب زدگان ‪ ،‬وغیرہ کیلئےموصول ہونے والے عطیات کو‬
‫احتیاط کے ساتھ الگ الگ رجسٹر میں لکھنا اورخرچ کرتے‬
‫وقت بھی اسکی مکمل احتیاط ضروری ہے ایک مد کا پیسہ‬
‫دوسری جگہ خرچ نا ہوجائے اسکے حوالے سے اپنے نگران کو‬
‫بر وقت آگاہ کرنا اس میں سستی بے احتیاطی زکوۃ فطرہ اور‬
‫دیگر عطیات کو ہلک کرنے کا سبب بن سکتی ہے لہذا اس‬
‫میں کوتاہی کی صورت میں بغیر تفہیم نامہ جاری کئے سخت‬
‫تادیبی کاروائی کی جائے گی اور دار الفتاء سے رہنمائی پر‬
‫تاوان لزم ہونے کی صورت میں تاوان کی ادائیگی بھی لزم‬
‫ہوگی۔‬

‫یعنی ماہانہ دو دن چھٹی کرنے پر مشاہرے سے کٹوتی نہیں‬


‫ہوگی چاہے تو مکمل دو دن کی چھٹی کرلے یا متفرق طور‬
‫پرجتنی نمازوں واذانوں کا اجارہ ہے اسکا دوگنا چھٹی کرلے۔‬
‫مثل کسی کا پانچ نمازوں کا اجارہ ہے اور اس نے کسی ماہ‬
‫میں متفرق دس نمازیں نہ پڑھائیں یا مکمل دو دن چھٹی‬
‫کرلی یا ایک دن مکمل اور پانچ متفرق نمازوں کی چھٹی‬
‫کرلی تو مشاہرے سے کٹوتی نہیں ہوگی۔اور اگر متفرق پندرہ‬
‫نمازوں کی چھٹی کرلی تو پانچ نمازوں کی کٹوتی ہوگی۔البتہ‬
‫چھٹی کی اطلع ائمہ ذمہ دارومتعلقہ مسجد ذمہ دار کو دینی‬
‫ہوگی۔اور مہینہ ختم ہوتے ہی یہ دو چھٹیاں بھی ختم شمار‬
‫ہونگی۔اور انکا اضافی معاوضہ بھی نہیں دیا جائیگا۔)پندرہ‬
‫تاریخ کے بعد نیا اجارہ ہونیکی صورت میں ایک دن کی‬
‫چھٹی ہوگی چاہیے تو مکمل دن کی کرلی جائے یا متفرق‬
‫کرلی جائے(۔‬
‫آزمائشی مدت کے بعد اطلع کے ساتھ سالنہ ‪ 12‬چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہے۔ اگر اس میں بھی کام لیا گیا تو اسکا‬
‫اضافی معاوضہ دیا جائیگا۔ اسکا طریقہ کار یہ ہوگا جتنے ماہ‬
‫مستقل ہونگے فی ماہ ‪ 1‬چھٹی کے حساب سے چھٹی کی‬
‫اجازت ہوگی اور سال کے آخر میں چھٹیاں باقی رہ جانے کی‬
‫صورت میں فی ماہ ‪ 1‬چھٹی کے حساب سے اسکی ادئیگی‬
‫کی جائیگی۔‬

‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬


‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 3‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے ‪ 15‬اور مارچ میں‬
‫مستقل ہوا تو ‪ 12‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی ھذا‬
‫القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد جس‬
‫مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ تین کے حساب سے چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں مستقل ہوا تو‬
‫اب ‪ 15‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪ 12‬چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہوگی نیز اس ششماہی میں جتنے ماہ مستقل ہونگے‬
‫ان کے مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔پھر جتنے ماہ‬
‫مستقل ہونگے اتنے مہینوں کی گنتی پر اس جمع شدہ‬
‫مشاہرہ کو تقسیم کردیا جائے گا تو ماہانہ اوسط مشاہرہ نکل‬
‫آئے گا اب اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں پرتقسیم کرکے‬
‫جتنی چھٹیاں باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب کردیں‪ ،‬جو‬
‫حاصل جواب ہوگا وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں کی رقم‬
‫ہوگا۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ باالترتیب‬
‫‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان سب کو جمع‬
‫کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو ‪15‬ہزار ‪4‬سو‬
‫روپے اوسطا ل مشاہرہ نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں سے تقسیم‬
‫کیاتو یومیہ مشاہرہ ‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪ 10‬چھٹیاں‬
‫باقی ہیں تو یومیہ مشاہرہ کو ‪ 10‬سے ضرب دیں‪،‬حاصنل‬
‫جواب ‪ 5133‬روپے آپ کی چھٹیوں کی رقم بنےگی۔‬
‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬
‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 2‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے ‪ 10‬اور مارچ میں‬
‫مستقل ہوا تو ‪ 8‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی ھذا‬
‫القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد جس‬
‫مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ دو کے حساب سے چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں مستقل ہوا تو‬
‫اب ‪ 10‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪ 8‬چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہوگی اس ششماہی میں جتنے ماہ مستقل ہونگے ان‬
‫کے مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔پھر جتنے ماہ مستقل‬
‫ہونگے اتنے مہینوں کی گنتی پر اس جمع شدہ مشاہرہ کو‬
‫تقسیم کردیا جائے گا تو ماہانہ اوسط مشاہرہ نکل آئے گا اب‬
‫اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں پرتقسیم کرکے جتنی چھٹیاں‬
‫باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب کردیں‪ ،‬جو حاصل جواب ہوگا‬
‫وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں کی رقم ہوگا۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ‬
‫مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ باالترتیب ‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪،‬‬
‫‪13‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان سب کو جمع کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار‬
‫بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو ‪15‬ہزار ‪4‬سو روپے اوسطا ل مشاہرہ‬
‫نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں سے تقسیم کیاتو یومیہ مشاہرہ‬
‫‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪ 10‬چھٹیاں باقی ہیں تو یومیہ‬
‫مشاہرہ کو ‪ 10‬سے ضرب دیں‪،‬حاصنل جواب ‪ 5133‬روپے آپ‬
‫کی چھٹیوں کی رقم بنےگی۔‬
‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬
‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 1‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے ‪ 5‬اور مارچ میں‬
‫مستقل ہوا تو ‪ 4‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی ھذا‬
‫القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد جس‬
‫مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ ایک کے حساب سے چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں مستقل ہوا تو‬
‫اب ‪ 5‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪ 4‬چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہوگی اس ششماہی میں جتنے ماہ مستقل ہونگے ان‬
‫کے مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔پھر جتنے ماہ مستقل‬
‫ہونگے اتنے مہینوں کی گنتی پر اس جمع شدہ مشاہرہ کو‬
‫تقسیم کردیا جائے گا تو ماہانہ اوسط مشاہرہ نکل آئے گا اب‬
‫اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں پرتقسیم کرکے جتنی چھٹیاں‬
‫باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب کردیں‪ ،‬جو حاصل جواب ہوگا‬
‫وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں کی رقم ہوگا۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ‬
‫مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ باالترتیب ‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪،‬‬
‫‪13‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان سب کو جمع کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار‬
‫بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو ‪15‬ہزار ‪4‬سو روپے اوسطا ل مشاہرہ‬
‫نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں سے تقسیم کیاتو یومیہ مشاہرہ‬
‫‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪ 5‬چھٹیاں باقی ہیں تو یومیہ‬
‫مشاہرہ کو ‪ 5‬سے ضرب دیں‪،‬حاصنل جواب ‪ 2567‬روپے آپ‬
‫کی چھٹیوں کی رقم بنےگی۔‬
‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬
‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 2.5‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے ‪ 12.5‬اور مارچ‬
‫میں مستقل ہوا تو ‪ 10‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی‬
‫ھذا القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد‬
‫جس مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ ڈھائی کے حساب سے‬
‫چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں‬
‫مستقل ہوا تو اب ‪ 12.5‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪10‬‬
‫چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی نیز اس ششماہی میں جتنے‬
‫ماہ مستقل ہونگے ان کے مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔‬
‫پھر جتنے ماہ مستقل ہونگے اتنے مہینوں کی گنتی پر اس‬
‫جمع شدہ مشاہرہ کو تقسیم کردیا جائے گا تو ماہانہ اوسط‬
‫مشاہرہ نکل آئے گا اب اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں‬
‫پرتقسیم کرکے جتنی چھٹیاں باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب‬
‫کردیں‪ ،‬جو حاصل جواب ہوگا وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں‬
‫کی رقم ہوگا۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ‬
‫باالترتیب ‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان‬
‫سب کو جمع کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو‬
‫‪15‬ہزار ‪4‬سو روپے اوسطا ل مشاہرہ نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں‬
‫سے تقسیم کیاتو یومیہ مشاہرہ ‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪10‬‬
‫چھٹیاں باقی ہیں تو یومیہ مشاہرہ کو ‪ 10‬سے ضرب‬
‫دیں‪،‬حاصنل جواب ‪ 5133‬روپے آپ کی چھٹیوں کی رقم‬
‫بنےگی۔‬

‫ککہ چھٹیاں ‪6‬‬ ‫ت‪18‬چھٹیاں دی جاتیہیں اور ی‬ ‫ماہ میں کککیکککمش‬


‫کککےکک مطابق انہیمہینوں میں کککرککککنی ہوتیہیں انچھٹیوں‬ ‫جدول ک‬
‫ککہ‬
‫تنہککیں ککیوککنہی ی‬ ‫کککوککاگلے ‪ 6‬ماہ میں کککرککککنے کککیک اجازکک‬ ‫ک‬
‫ککہ کککرککککنے ککک پرکک انکا اضافیم عاوضہ ککککبھککیککنہککیں دیا‬
‫چھٹیاں ن‬
‫جائیگا۔‬
‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬
‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 1‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے‪ 5‬اور مارچ میں‬
‫مستقل ہوا تو ‪ 4‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی ھذا‬
‫القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد جس‬
‫مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ ایک کے حساب سے چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں مستقل ہوا تو‬
‫اب ‪ 5‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪ 4‬چھٹیاں کرنے کی‬
‫اجازت ہوگی نیز ششماہی چھٹیوں کے معاوضہ کا طریقہ کار‬
‫یہ ہے کہ اس ششماہی میں جتنے ماہ اجارہ ہوگا ان کے‬
‫مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔پھر اس جمع شدہ مشاہرہ‬
‫کو اتنے مہینوں سے تقسیم کردیا جائے گا تو ماہانہ اوسط‬
‫مشاہرہ نکل آئے گا اب اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں پر‬
‫تقسیم کرکے جتنی چھٹیاں باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب‬
‫کردیں‪ ،‬جو حاصل جواب ہوگا وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں‬
‫کی رقم ہوگی۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ‬
‫باالترتیب ‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان‬
‫سب کو جمع کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو‬
‫‪15‬ہزار ‪4‬سو روپے اوسطا ل مشاہرہ نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں‬
‫سے تقسیم کیاتو یومیہ مشاہرہ ‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪5‬‬
‫چھٹیاں باقی ہیں تو یومیہ مشاہرہ کو ‪ 5‬سے ضرب‬
‫دیں‪،‬حاصنل جواب ‪ 2567‬روپے آپ کی چھٹیوں کی رقم‬
‫بنےگی۔‬

‫آزمائشی اجارے کے بعد ماہانہ دو چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے‬


‫نہ کرنے کی صورت میں انکا اضافی معاوضہ ششماہی‪/‬سال‬
‫کے بعد دیا جائیگا ۔اس کا طریقہ کاریوں ہوگاکہ اس ششماہی‬
‫میں جتنے ماہ مستقل ہونگے ان کے مشاہرہ جات کو جمع‬
‫کیا جائےگا ۔پھر جتنے ماہ مستقل ہونگے اتنے مہینوں کی‬
‫گنتی پر اس جمع شدہ مشاہرہ کو تقسیم کردیا جائے گا تو‬
‫ماہانہ اوسط مشاہرہ نکل آئے گا اب اس اوسط مشاہرہ کو ‪30‬‬
‫دنوں پر تقسیم کرکے جتنی چھٹیاں باقی ہونگی ان کے ساتھ‬
‫ضرب کردیں‪ ،‬جو حاصل جواب ہوگا وہی آپ کی ششماہی‬
‫چھٹیوں کی رقم ہوگی۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ مستقل اجیر رہے اور‬
‫مشاہرہ باالترتیب ‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪،‬‬
‫ان سب کو جمع کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا‬
‫تو ‪15‬ہزار ‪4‬سو روپے اوسطا ل مشاہرہ نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں‬
‫سے تقسیم کیاتو یومیہ مشاہرہ ‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪10‬‬
‫چھٹیاں باقی ہیں تو یومیہ مشاہرہ کو ‪ 5‬سے ضرب‬
‫دیں‪،‬حاصنل جواب ‪ 2567‬روپے آپ کی چھٹیوں کی رقم‬
‫بنےگی۔‬
‫آزمائشی اجارے کے بعد ماہانہ دو چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے‬
‫نہ کرنے کی صورت میں انکا اضافی معاوضہ نہیں دیا جائے‬
‫گا ۔اس کا طریقہ کاریوں ہوگاکہ ‪ 6‬ماہ میں یکمشت ‪12‬‬
‫چھٹیاں دی جاتی ہیں اور یہ چھٹیاں روسٹر کے مطابق انہی‬
‫مہینوں میں کرنی ہوتی ہیں ان چھٹیوں کواگلے ‪6‬ماہ میں‬
‫کرنے کی اجازت نہیں یونہی یہ چھٹیاں نہ کرنے پر انکا اضافی‬
‫معاوضہ بھی نہیں دیا جائیگا۔‬

‫ہفتہ وار ایک تعطیل اورمختلف مذہبی یاسرکاری تہواروں پر‬


‫سالنہ پندرہ چھٹیاں روسٹر کے مطابق دی جائینگی اور آئندہ‬
‫ماہ کا روسٹر مہینہ شروع ہونے سے قبل ہی دے دیا جائیگا۔‬
‫اور یہ سالنہ متعین چھٹیاں اسی سال کرنا ہونگی نہ کرنے‬
‫کی صورت میں ان چھٹیوں کا متبادل‪/‬اضافی معاوضہ نہیں دیا‬
‫جائیگا۔ سال کا اختتام ہوتے ہی یہ چھٹیاں بھی ختم شمار‬
‫ہونگی۔)سال کا دورانیہ یکم جنوری تا ‪ 31‬دسمبر ہے(‬
‫جواجیر پہلی ششماہی میں جنوری کے بعد جس مہینے میں‬
‫بھی مستقل ہوگا تو جون تک جتنے مہینے مستقل ہونگے فی‬
‫ماہ ‪ 3‬کے حساب سے چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی مثل‬
‫اگر کوئی فروری میں مستقل ہوا تو اب اسے ‪ 15‬اور مارچ میں‬
‫مستقل ہوا تو ‪ 12.5‬چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوگی و علی ھذا‬
‫القیاس اسی طرح دوسری ششماہی میں جولئی کے بعد جس‬
‫مہینے میں مستقل ہوگا فی ماہ دو کے حساب سے چھٹیاں‬
‫کرنے کی اجازت ہوگی مثلاگر کوئی اگست میں مستقل ہوا تو‬
‫اب ‪ 15‬اور ستمبر میں مستقل ہوا تو ‪ 12.5‬چھٹیاں کرنے‬
‫کی اجازت ہوگی نیز اس ششماہی میں جتنے ماہ مستقل‬
‫ہونگے ان کے مشاہرہ جات کو جمع کیا جائےگا ۔پھر جتنے‬
‫ماہ مستقل ہونگے اتنے مہینوں کی گنتی پر اس جمع شدہ‬
‫مشاہرہ کو تقسیم کردیا جائے گا توتو ماہانہ اوسط مشاہرہ نکل‬
‫آئے گا اب اس اوسط مشاہرہ کو ‪ 30‬دنوں پر تقسیم کرکے‬
‫جتنی چھٹیاں باقی ہونگی ان کے ساتھ ضرب کردیں‪ ،‬جو‬
‫حاصل جواب ہوگا وہی آپ کی ششماہی چھٹیوں کی رقم‬
‫ہوگی۔ مث لل ل ‪ 5‬ماہ مستقل اجیر رہے اور مشاہرہ باالترتیب‬
‫‪12‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪13 ،‬ہزار‪19 ،‬ہزاراور‪20‬ہزار رہا‪ ،‬ان سب کو جمع‬
‫کیا ‪ ،‬کل ‪77‬ہزار بنا‪ ،‬اس کو ‪ 5‬پر تقسیم کیا تو ‪15‬ہزار ‪4‬سو‬
‫روپے اوسطا ل مشاہرہ نکل‪ ،‬اب اس کو ‪ 30‬دنوں سے تقسیم‬
‫کیاتو یومیہ مشاہرہ ‪ 513.33‬روپےبنا۔ اب اگر ‪ 5‬چھٹیاں باقی‬
‫ہیں تو یومیہ مشاہرہ کو ‪ 5‬سے ضرب دیں‪،‬حاصنل جواب‬
‫‪ 2567‬روپے آپ کی چھٹیوں کی رقم بنےگی۔‬
‫طے شدہ پیشگی جدول میں تبدیلی کا اختیار صرف نگران کو‬
‫ہے۔لیہذا اگر آپ کے طے شدہ جدول میں تبدیلی کی ترکیب‬
‫بن رہی ہےتو تبدیلی کرنے سے ایک دن قبل اپنے نگران سے‬
‫اجازت لے لیجئے۔اگر ان سے کسی طرحرابطہ نہ ہو پائے تو‬
‫تبدیلی نہ کریں بلکہ طے شدہ جدول کے مطابق ہی عمل‬
‫کیجئے۔اگرنگران کی اجازت کے بغیر تبدیلی کر لی تو وہ دن‬
‫غیر حاضری شمار ہوگا۔اسی طرح تنظیمی مصروفیت ‪،‬ایک‬
‫شہر سے دوسرے شہرمیں جدول ہونےیاسفر کی وجہ سے‬
‫نگران ‪/‬مجازاوراجیر کی باہمی رضامندی سےوقت اجارہ تبدیل‬
‫کرنے کی اجازت ہو گی۔ )مثل آج دن کا جدول جامعۃ المدینہ‬
‫فیضان عطار کا اور کل فیضان زم زم کا تھا آ ج فیضان زم زم کا‬
‫دن کا جدول کرلیا اور کل فیضان عطار کا اس کی اجازت ہے ۔‬
‫اور اگر پہلے سے کسی جامعۃ المدینہ میں دیگر جامعات کا‬
‫مدنی مشورہ رکھا ہوا ہے اور تمام عملہ وہاں جمع ہے تو اب‬
‫تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی ۔اسی طرح آجرات کا جدول‬
‫فیضان عطار کا تھا تو دن میں چلے گئے اس کی بھی اجازت‬
‫نہیں ہوگی(۔‬
‫مثل کسی کی ہفتہ وار تعطیل جمعہ کی ہے اور اس نے جمعہ‬
‫سے لے کر اگلے پیر تک چھٹی کرتا ہے تو جمعہ سے گنتی‬
‫شمار کی جائے گی اس طرح پیر تک گیارہ دن ہوگئے اس‬
‫صورت میں صرف ابتدائی جمعہ کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن‬
‫کی کٹوتی ہوگی۔اسی طرح اگر مثال کے طور پرکسی کی‬
‫ماہانہ یکمشت چار چھٹیاں جدول کے مطابق ‪ 20‬تا ‪ 23‬تاریخ‬
‫تک تھیں اور اس نے اٹھارہ سے لیکر اٹھائیس تاریخ تک‬
‫چھٹی کی تو اس صورت میں تمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی۔‬
‫اور اگر بیس تاریخ سے چھٹی کی ہے اور مسلسل گیارہ‬
‫چھٹیاں ہوجاتی ہیں تو اس صورت میں ابتدائی چار دن کی‬
‫کٹوتی نہیں ہوگی باقی تمام دنوں کی کٹوتی ہوگی۔ اسی طرح‬
‫اگر مثال کے طور پرکسی کی دو ماہ کی یکمشت آٹھ چھٹیاں‬
‫جدول کے مطابق ‪ 16‬تا ‪ 23‬تاریخ تک تھیں اور اس نے تیرہ‬
‫سے لیکر تئیس تاریخ تک چھٹی کی تو مسلسل گیارہ چھٹیاں‬
‫ہونیکی وجہ سے تمام تعطیلت کی کٹوتی ہوگی۔اور اگر سولہ‬
‫تاریخ سے چھٹی کی ہے اور مسلسل گیارہ چھٹیاں ہوجاتی‬
‫ہیں تو اس صورت میں ابتدائی آٹھ دن کی کٹوتی نہیں ہوگی‬
‫باقی تمام دنوں کی کٹوتی ہوگی۔‬

‫مثل کسی کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کی ہے اور وہ اجیر اتوار‬


‫سے لیکر اگلے بدھ تک چھٹی کرتاہے تو اتوار سے گنتی شمار‬
‫کی جائے گی اس طرح بد ھ تک ‪ 11‬دن ہوگئے اس صورت‬
‫میں صرف ابتدائی اتوار کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن کی‬
‫کٹوتی ہوگی اس طرح اگر مثال کے طور پر عید الفطر کے ایام‬
‫بدھ جمعرات اور جمعہ ہے اور اجیر نے یکم شوال سے ‪11‬‬
‫شوال تک چھٹی کی تو صرف عید کی تعطیلت کی کٹوتی‬
‫نہیں ہوگی بقیہ تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔لیکن اگر بالفرض‬
‫‪ 28‬رمضان بدھ کی ہے اور ‪ 28‬رمضان سے لیکر ‪ 11‬شوال‬
‫تک چھٹی کرتا ہے تو عید کی تعطیلت سمیت تمام ایام کی‬
‫کٹوتی ہوگی ۔ اسی طرح اگر بالفرض ‪ 10‬ذی الحجہ اتوار کا‬
‫دن ہے اور وہ ‪ 28‬ذیقعدہ سے ‪ 10‬ذی الحجہ تک چھٹی کرتا‬
‫ہے تو آخری اتوار سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔اگر اسی‬
‫طرح ‪ 9‬اور ‪، 10‬محرم اتوار اور پیر کی ہے اور وہ ‪ 5‬محرم‬
‫سے ‪ 17‬محرم تک چھٹی کرتا ہے اس صورت میں ‪9‬اور‪10‬‬
‫محرم سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔‬
‫کسی کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کی ہے اور وہ اجیر اتوار سے‬
‫لیکر اگلے بدھ تک چھٹی کرتاہے تو اتوار سے گنتی شمار کی‬
‫جائے گی اس طرح بد ھ تک ‪11‬دن ہوگئے اس صورت میں‬
‫صرف ابتدائی اتوار کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن کی کٹوتی‬
‫ہوگی اس طرح اگر مثال کے طور پر عید الفطر کے ایام بدھ‬
‫جمعرات اور جمعہ ہے اور اجیر نے یکم شوال سے ‪ 11‬شوال‬
‫تک چھٹی کی تو صرف عید کی تعطیلت کی کٹوتی نہیں‬
‫ہوگی بقیہ تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔لیکن اگر بالفرض ‪28‬‬
‫رمضان بدھ کی ہے اور ‪ 28‬رمضان سے لیکر ‪ 11‬شوال تک‬
‫چھٹی کرتا ہے تو عید کی تعطیلت سمیت تمام ایام کی‬
‫کٹوتی ہوگی ۔ اسی طرح اگر بالفرض ‪ 10‬ذی الحجہ اتوار کا‬
‫دن ہے اور وہ ‪ 28‬ذیقعدہ سے ‪ 10‬ذی الحجہ تک چھٹی کرتا‬
‫ہے تو آخری اتوار سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔اگر اسی‬
‫طرح ‪ 9‬اور ‪، 10‬محرم اتوار اور پیر کی ہے اور وہ ‪ 5‬محرم سے‬
‫‪ 17‬محرم تک چھٹی کرتا ہے اس صورت میں ‪9‬اور‪ 10‬محرم‬
‫سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔البتہ ‪ 14‬شعبان تا ‪5‬شوال‬
‫والی سالنہ تعطیلت اس سے مستثنی ہیں یعنی اگر کسی‬
‫اجیر نے ‪ 13‬شعبان سے ‪ 11‬شوال تک چھٹیاں کی تو‬
‫مذکورہ اصول کے مطابق کٹوتی نہیں ہوگی۔‬

‫کسی کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کی ہے اور وہ اجیر اتوار سے‬


‫لیکر اگلے بدھ تک چھٹی کرتاہے تو اتوار سے گنتی شمار کی‬
‫جائے گی اس طرح بد ھ تک ‪11‬دن ہوگئے اس صورت میں‬
‫صرف ابتدائی اتوار کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن کی کٹوتی‬
‫ہوگی اس طرح اگر مثال کے طور پر عید الفطر کے ایام بدھ‬
‫جمعرات اور جمعہ ہے اور اجیر نے یکم شوال سے ‪ 11‬شوال‬
‫تک چھٹی کی تو صرف عید کی تعطیلت کی کٹوتی نہیں‬
‫ہوگی بقیہ تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔لیکن اگر بالفرض ‪28‬‬
‫رمضان بدھ کی ہے اور ‪ 28‬رمضان سے لیکر ‪ 11‬شوال تک‬
‫چھٹی کرتا ہے تو عید کی تعطیلت سمیت تمام ایام کی‬
‫کٹوتی ہوگی ۔ اسی طرح اگر بالفرض ‪ 10‬ذی الحجہ اتوار کا‬
‫دن ہے اور وہ ‪ 28‬ذیقعدہ سے ‪ 10‬ذی الحجہ تک چھٹی کرتا‬
‫ہے تو آخری اتوار سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔اگر اسی‬
‫طرح ‪ 9‬اور ‪، 10‬محرم اتوار اور پیر کی ہے اور وہ ‪ 5‬محرم سے‬
‫‪ 17‬محرم تک چھٹی کرتا ہے اس صورت میں ‪9‬اور‪ 10‬محرم‬
‫سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔‬
‫کسی کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کی ہے اور وہ اجیر اتوار سے‬
‫لیکر اگلے بدھ تک چھٹی کرتاہے تو اتوار سے گنتی شمار کی‬
‫جائے گی اس طرح بد ھ تک ‪ 11‬دن ہوگئے اس صورت میں‬
‫صرف ابتدائی اتوار کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن کی کٹوتی‬
‫ہوگی اس طرح اگر مثال کے طور پر عید الفطر کے ایام بدھ‬
‫جمعرات اور جمعہ ہے اور اجیر نے یکم شوال سے ‪ 11‬شوال‬
‫تک چھٹی کی تو صرف عید کی تعطیلت کی کٹوتی نہیں‬
‫ہوگی بقیہ تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔لیکن اگر بالفرض ‪28‬‬
‫رمضان بدھ کی ہے اور ‪ 28‬رمضان سے لیکر ‪ 11‬شوال تک‬
‫چھٹی کرتا ہے تو عید کی تعطیلت سمیت تمام ایام کی‬
‫کٹوتی ہوگی ۔ اسی طرح اگر بالفرض ‪ 10‬ذی الحجہ اتوار کا‬
‫دن ہے اور وہ ‪ 28‬ذیقعدہ سے ‪ 10‬ذی الحجہ تک چھٹی کرتا‬
‫ہے تو آخری اتوار سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔اگر اسی‬
‫طرح ‪ 9‬اور ‪، 10‬محرم اتوار اور پیر کی ہے اور وہ ‪ 5‬محرم سے‬
‫‪ 17‬محرم تک چھٹی کرتا ہے اس صورت میں ‪9‬اور‪ 10‬محرم‬
‫سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔البتہ ‪ 25‬شعبان تا ‪5‬شوال‬
‫والی سالنہ تعطیلت اس سے مستثنی ہیں۔‬

‫کسی کی ہفتہ وار تعطیل اتوار کی ہے اور وہ اجیر اتوار سے‬


‫لیکر اگلے بدھ تک چھٹی کرتاہے تو اتوار سے گنتی شمار کی‬
‫جائے گی اس طرح بد ھ تک ‪ 11‬دن ہوگئے اس صورت میں‬
‫صرف ابتدائی اتوار کی کٹوتی نہیں بقیہ دس دن کی کٹوتی‬
‫ہوگی اس طرح اگر مثال کے طور پر عید الفطر کے ایام بدھ‬
‫جمعرات اور جمعہ ہے اور اجیر نے یکم شوال سے ‪ 11‬شوال‬
‫تک چھٹی کی تو صرف عید کی تعطیلت کی کٹوتی نہیں‬
‫ہوگی بقیہ تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔لیکن اگر بالفرض ‪28‬‬
‫رمضان بدھ کی ہے اور ‪ 28‬رمضان سے لیکر ‪ 11‬شوال تک‬
‫چھٹی کرتا ہے تو عید کی تعطیلت سمیت تمام ایام کی‬
‫کٹوتی ہوگی ۔ اسی طرح اگر بالفرض ‪ 10‬ذی الحجہ اتوار کا‬
‫دن ہے اور وہ ‪ 28‬ذیقعدہ سے ‪ 10‬ذی الحجہ تک چھٹی کرتا‬
‫ہے تو آخری اتوار سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔اگر اسی‬
‫طرح ‪ 9‬اور ‪، 10‬محرم اتوار اور پیر کی ہے اور وہ ‪ 5‬محرم سے‬
‫‪ 17‬محرم تک چھٹی کرتا ہے اس صورت میں ‪9‬اور‪ 10‬محرم‬
‫سمیت تمام ایام کی کٹوتی ہوگی۔البتہ ‪ 29‬شعبان تا ‪5‬شوال‬
‫والی سالنہ تعطیلت اس سے مستثنی ہیں۔‬
‫سالنہ بونس صرف مستقل مدنت اجارہ کا پیش کیا جائے گا۔‬
‫٭سالنہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی ہے٭بونس‬
‫میں ہر ماہ ‪ 30‬دن کا ہی شمار کیا جائے گا۔٭دوران سال‬
‫مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں بونس اوسط ماہ کے‬
‫اعتبار سے پیش کیا جائے گا۔٭اس کا طریقہ کار یہ ہوگا جتنے‬
‫ماہ مستقل اجیر ہونگے اتنے مہینوں کے مشاہروں کو جمع کیا‬
‫جائے گا اور جتنے ماہ مستقل ہونگے ان مہینوں کی تعداد‬
‫سے اس کو تقسیم کیا جائے گا جس سے ااوسطا ل ماہانہ مشاہرہ‬
‫نکل آئے گا اب اسکو ‪ 360‬دنوں پر تقسیم کردیں گےتاکہ‬
‫یومیہ بونس بن سکے اب جتنے دن مستقل کیفیت پر اجارہ‬
‫رہا ااتنے دنوں کے ساتھ اس کو ضرب کردیں یوں جتنے دن‬
‫مستقل اجیر رہے اتنے دنوں کا بونس بن جائے گا ۔ واضح رہے‬
‫جس مکمل ماہ مثل یکم اپریل سے تیس اپریل تک آپ نے‬
‫چھٹی کی ہوگی اس ماہ کا نہ ہی مشاہرہ جمع ہوگا‪،‬نہ ہی اس‬
‫کو بونس میں شامل کیا جائے گا اور نہ ہی ان ‪ 30‬دنوں کا‬
‫بونس بنے گا ۔‬
‫مزید وضاحت کیلئے فرضی مشاہروں سے بونس کا خاکہ‬
‫ملحظہ کیجیے جو صفحہ کے آخر میں موجود ہے۔ )اس میں‬
‫‪ 3‬ماہ آزمائشی اور ایک ماہ حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ‪ 8‬ماہ‬
‫کا بونس بنا(۔‬

‫سالنہ بونس صرف مستقل مدنت اجارہ کا پیش کیا جائے گا۔‬
‫٭سالنہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی ہے٭بونس‬
‫میں ہر ماہ ‪ 30‬دن کا ہی شمار کیا جائے گا۔٭دوران سال‬
‫مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں بونس اوسط ماہ کے‬
‫اعتبار سے پیش کیا جائے گا۔٭اس کا طریقہ کار یہ ہوگا جتنے‬
‫ماہ مستقل اجیر ہونگے اتنے مہینوں کے مشاہروں کو جمع کیا‬
‫جائے گا اور جتنے ماہ مستقل ہونگے ان مہینوں کی تعداد‬
‫سے اس کو تقسیم کیا جائے گا جس سے ااوسطا ل ماہانہ مشاہرہ‬
‫نکل آئے گا اب اسکو ‪ 360‬دنوں پر تقسیم کردیں گےتاکہ‬
‫یومیہ بونس بن سکے اب جتنے دن مستقل کیفیت پر اجارہ‬
‫رہا ااتنے دنوں کے ساتھ اس کو ضرب کردیں یوں جتنے دن‬
‫مستقل اجیر رہے اتنے دنوں کا بونس بن جائے گا ۔ واضح رہے‬
‫جس مکمل ماہ مثل یکم اپریل سے تیس اپریل تک آپ نے‬
‫چھٹی کی ہوگی اس ماہ کا نہ ہی مشاہرہ جمع ہوگا‪،‬نہ ہی اس‬
‫کو بونس میں شامل کیا جائے گا اور نہ ہی ان ‪ 30‬دنوں کا‬
‫بونس بنے گا ۔‬
‫مزید وضاحت کیلئے فرضی مشاہروں سے بونس کا خاکہ‬
‫ملحظہ کیجیے جو صفحہ کے آخر میں موجود ہے۔ )اس میں‬
‫‪ 3‬ماہ آزمائشی اور ایک ماہ حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ‪ 8‬ماہ‬
‫کا بونس بنا(۔‬
‫سالنہ بونس صرف مستقل مدنت اجارہ کا پیش کیا جائے گا۔‬
‫٭سالنہ بونس کی مدت یکم جون سے ‪ 31‬مئی ہے٭بونس‬
‫میں ہر ماہ ‪ 30‬دن کا ہی شمار کیا جائے گا۔٭دوران سال‬
‫مشاہرہ میں تبدیلی کی صورت میں بونس اوسط ماہ کے‬
‫اعتبار سے پیش کیا جائے گا۔٭اس کا طریقہ کار یہ ہوگا جتنے‬
‫ماہ مستقل اجیر ہونگے اتنے مہینوں کے مشاہروں کو جمع کیا‬
‫جائے گا اور جتنے ماہ مستقل ہونگے ان مہینوں کی تعداد‬
‫سے اس کو تقسیم کیا جائے گا جس سے ااوسطا ل ماہانہ مشاہرہ‬
‫نکل آئے گا اب اسکو ‪ 360‬دنوں پر تقسیم کردیں گےتاکہ‬
‫یومیہ بونس بن سکے اب جتنے دن مستقل کیفیت پر اجارہ‬
‫رہا ااتنے دنوں کے ساتھ اس کو ضرب کردیں یوں جتنے دن‬
‫مستقل اجیر رہے اتنے دنوں کا بونس بن جائے گا ۔ واضح رہے‬
‫جس مکمل ماہ مثل یکم اپریل سے تیس اپریل تک آپ نے‬
‫چھٹی کی ہوگی اس ماہ کا نہ ہی مشاہرہ جمع ہوگا‪،‬نہ ہی اس‬
‫کو بونس میں شامل کیا جائے گا اور نہ ہی ان ‪ 30‬دنوں کا‬
‫بونس بنے گا ۔‬
‫مزید وضاحت کیلئے فرضی مشاہروں سے بونس کا خاکہ‬
‫ملحظہ کیجیے جو صفحہ کے آخر میں موجود ہے۔ )اس میں‬
‫‪ 3‬ماہ آزمائشی اور ایک ماہ حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ‪ 8‬ماہ‬
‫کا بونس بنا(۔‬
‫یہ صورتیں پائی جانے پر آزمائشی مدت اجارہ میں اضافہ بھی‬
‫ہوسکتا ہے مثل‪ :‬شعبہ کی کارکردگی کمزور ہونا‪ ،‬وقت کی‬
‫پابندی کا نہ ہونا‪ ،‬اخلقیات درست نہ ہونا۔‬

‫یہ درج ذیل صورتیں پائی جانے پر آزمائشی مدت اجارہ میں‬
‫اضافہ بھی ہوسکتا ہے مثل‪ :‬شعبہ کی کارکردگی کمزور ہونا‪،‬‬
‫اخلقیات درست نہ ہونا‪ ،‬نیز بیان کردہ جملہ کاموں میں سے‬
‫کسی بھی کام میں کمزوری پائی جانے کی صورت میں‬
‫مستقل اجارہ کیفیت کوشرعی رہنمائی پر آئندہ ماہ سے‬
‫آزمائشی اجارہ کیفیت میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔‬

‫جن دنوں میں دکان عام معمول سےزائد کھلتی ہے ‪،‬ان دنوں‬
‫میں اجارے کے اوقات میں تبدیلی کر دی جائے ‪،‬اور ان ایام کو‬
‫واضح طور پر اجارہ فارم میں ذکر کر دیا جائے ‪،‬اجارہ کرتے‬
‫وقت اجیر کو واضح بھی کر دیا جائے ۔مثل ل شنب جمعہ بارہ‬
‫بجے دکان بند کرنی ہے تو کھلنے کا وقت صبح دس کی بجائے‬
‫بارہ کر دیا جائے اور یہی دو گھنٹےرات کے وقت میں اضافہ‬
‫کر دیے جائیں ۔ رمضان وغیرہ کے ایام میں ساریرات دکان‬
‫کھلتی ہے تو ان ایام میں اجیروں کی رضا مندی سے شفٹ کا‬
‫سلسلہ کر دیا جائے ۔جو شفٹ کرنے پرراضی نہیں اس‬
‫کوزبردستی مقررہ وقت کے علوہ بلنا جائز نہیں۔‬
‫عطیات بکس سے رقم نکالنے سے لیکر بینک یا مالیات‬
‫مکتب میں جمع کرانے تک اسکی حفاظت آپ پر لزم ہے‬
‫اسکی حفاظت میں کسی بھی قسم کی کوتاہی )مالیات‬
‫مکتب یا بینک میں جمع نہ ہونے کی صورت میں گھر میں‬
‫اس رقم کو لکر میں نہ رکھنا بلکہ بیگ یا گھر میں ایسی جگہ‬
‫رکھنا جس تک سب کی رسائی ہو وغیرہ اسی طرح مدنی‬
‫عطیا ت کی رقم کو ذاتی استعمال میں لنا یعنی یہ سوچ کر‬
‫مدنی عطیات کی رقم کو خرچ کردینا کہ مشاہرہ سے ایڈجسٹ‬
‫کروادونگا رقم کو کرایہ پیٹرول میں خرچ کردینا ‪،‬دوائی کیلئے‬
‫خرچ کردینا‪،‬یا کسی اور مصرف میں خرچ کردینا ‪،‬اسی طرح‬
‫بوگس رسیدیں بنا نا یعنی جو بکس کھل ہی نہیں اسکی رسید‬
‫بنادینا‪،‬یا ایک مدنی عطیات بکس کھول کر اسکی رقم کو چند‬
‫بکسز پر تقسیم کرکے رسیدیں بنادینا ‪ ،‬رسید پر اووررائٹنگ‬
‫کرنا یعنی ‪ 450‬کو ‪45‬بنادینا ‪ ،‬دکان دار کے دستخط کی جگہ‬
‫اپنے دستخط کردینا‪،‬یا عطیات کی رقم میں کسی بھی طرح‬
‫کی چوری کرنا ‪،‬سالنہ مدنی عطیات کی رسیدوں پر مدنی‬
‫عطیات بکس کھول کر رقم کم کرکے مدنی عطیات بکس کی‬
‫رسیدوں سے جعلی رسیدیں بنا دینا‪ ،‬ان تمام اور اسکے علوہ‬
‫کسی بھی طرح کی خیانت ثابت ہونے کی صورت میں رقم‬
‫ضائع ہونے پر آپ لوگوں کے عطیات ہلک کرنے کی وجہ سے‬
‫گنہگار بھی ہوں گے اوردار الفتاء سے شرعی رہنمائی کے بعد‬
‫تاوان کی صورت میں تاوان کی ادائیگی بھی آپ پر لزم ہے‬
‫اور ایسی صورت میں مجلس سخت تادیبی کاروائی کرے‬
‫گی ۔عطیات بکس سے نکلنے والی رقم کو بروقت )اسی‬
‫دن(جمع کرانا ہوگی اور بینک‪ ،‬یا مالیات مکتب بند ہوجانے‬
‫پر اگلے دن جدول پر جانے سے پہلے جمع کرانی ہوگی‬

‫ماہانہ کارکردگی مکمل پیش کرنے پر مشاہرہ پیش کیا جائیگا‬


‫ماہانہ کارکردگی سے مراد) بکس کھولنےکی تعداد ‪،‬کتنے‬
‫عطیات جمع ہوئے کیا تمام عطیات مدنی مرکز یا بینک میں‬
‫جمع کروادئیے ان کی رقم مکمل رسیدوں کے ساتھ رجسٹر‬
‫میں اندراج کردیا ہے ‪ ،‬اسی طرح آپ کے مدنی عطیات بکس‬
‫میں چوری شدہ یا ٹوٹے ہوئے مدنی عطیات بکس کی کار‬
‫کردگی وال فارم کو چیک کرنے کے بعد مشاہرہ پیش کیا جائے‬
‫‪-‬گا‬

‫مدنی عطیات بکس کی ترکیب ان دکان یا اسٹال وغیرہ پر نہ‬


‫کی جائے جہاں غیر شرعی کام ہوتےہیں جیسے ویڈیو‬
‫گیمزکی دکان پر‪،‬اسنوکر کلب‪،‬شراب ‪ ،‬جوا‪ ،‬کی دکان یا‬
‫کسی بد مذہب یا غیر مسلم کی دکان پر نہ رکھے جائیں۔ اگر‬
‫کوئی رکھوانا چاہے تو بھی نہ رکھئے ان کو حکمت عملی کے‬
‫ساتھ سمجھا کر منع کر دیا جائے۔‬
‫صدقات نافلہ‪ ،‬صدقات واجبہ‪،‬مدات مخصوصہ اور امانت‬
‫وخیانت کے بارے میں علم سیکھ لیجئے خوف خدا کے ساتھ‬
‫اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی اچھی اچھی نیتیں کیجئے –۔‬
‫مدنی عطیات بکس میں صدقات نافلہ کی رقم جمع ہوتی ہے‬
‫لیکن اگر کسی نےصدقات واجبہ)مثل ل زکوۃ( یا کسی مد کے‬
‫لئے خاص کرکے)مثل ل مدنی چینل( الگ کرکے رقم ڈالی تو‬
‫مدنی عطیات بکس ذمہ دار کی ذمہ داری ہے کہ اس واجبہ یا‬
‫خاص مد والی رقم کو بینک میں جمع کروانے کی صورت میں‬
‫یا مکتب میں جع کرواتے وقت صراحت کردے تاکہ مدنی‬
‫عطیات کو درست جگہ پر خرچ کیا جاسکے‪ -‬مدنی عطیات‬
‫واجبہ کو نافلہ کی جگہ جمع کروانا اور نافلہ کوواجبہ کی جگہ‬
‫جمع کروانا یا مدات مخصوصہ کو نافلہ کی جگہ جمع کروانے‬
‫پر عطیات دینے والوں کے عطیات ضائع ہونے پر آپ لوگوں‬
‫کے عطیات ہلک کرنے کی وجہ سے گنہگار بھی ہوں گے‬
‫اوردار الفتاء سے شرعی رہنمائی کے بعد تاوان کی صورت‬
‫میں تاوان کی ادائیگی بھی آپ پر لزم ہے اور ایسی صورت‬
‫میں مجلس سخت تادیبی کاروائی کرے گی۔‬

‫اسلمی بہنوں سے کسی قسم کےرابطے کی تنظیمی طور پر‬


‫کوئی اجازت نہیں۔ اسلمی بہنوں کےمدنی عطیات بکس‬
‫کی رسیدوں سےرقم ٹیلی کرکےبالخصوص مدات کو لکھ کررقم‬
‫کا حصول ڈویژن یا کابینہ ذمہ دارہ کے محرم کے ذریعے کیا‬
‫جائے اور محرم کے سامنے رقم گننا اور دستخط کروانااور ر‬
‫سید بناکر ایک کاپی اس محرم کو پیش کرنا ہوگا۔ اور اسکی‬
‫بھی کارکردگی دیگر مدنی عطیات بکسز کی طرح اپنے ذمہ‬
‫دار کو پیش کرنی ہوگی ۔یہ دستخط شدہ رسید پیش کرنے پر‬
‫آپ کو فی رسید کی اجرت فی بکس کی اجرت کے برابر‬
‫مشاہرہ پیش کیا جائے گا۔)یاد رہے ایک ڈویژن کے مدنی‬
‫عطیات بکس کے رقم کی ایک ہی رسید بنائی جائے گی(‬
Madani Phool In English Shiq in Roman Madani Phool in Roman Shiq in arabic
Madani Phool In arabic

You might also like