You are on page 1of 2

‫داعیان اسالم کی تیاری ہے جو کما ِل علم‬

‫ِ‬ ‫‪ -1‬ادارہ ”کلیة القرآن“ (قرآن کالج) کا مقص ِد اساسی ایسے رجا ِل کار اور‬
‫کے ساتھ ساتھ تقوی‘ للہیت اور اخالص کے زیور سے آراستہ ہوں اور جن کا مقص ِد وحید دین اسالم کی حفاظت‘‬
‫صراط مستقیم کی طرف راہنمائی ہو۔‬
‫ِ‬ ‫نشرو اشاعت ‘ اقامت اور اُمت مسلمہ کی‬

‫‪ -2‬علم دین‘ بالخصوص علوم القرآن کی پختہ بنیادوں پر تدریس کے ذریعے نوجوان نسل کو آسمانی ہدایت کے‬
‫فلسفہ و حکمت سے روشناس کرانا‬

‫‪ -3‬جاہلیت جدیدہ و قدیمہ کی اساسات اور باطل افکار کی علمی بیخ کنی کے لیے فلسفہ اور جدید عمرانی علوم میں‬
‫خصوصی مہارت پیدا کرنا۔‬

‫مدارس دینیہ کے ساتھ روابط استوار کر کے علمی‘ تدریسی اور تجرباتی میدان میں ان سے تعاون‬
‫ِ‬ ‫‪ -4‬دوسر ے‬
‫کرنا۔‬

‫دین اسالم سے قریب کر کے دینی اقدار اور اسالمی آداب‘ تہذیب و ثقافت سے ان کا تعلق استوار‬
‫‪ -5‬نسل نو کو ِ‬
‫کرنا۔‬

‫‪ -6‬عامة المسلمین کی اصالح و راہنمائی ‘ نیز مختلف قسم کے ملحدانہ افکار و نظریات کی گمراہیوں سے بچا کر‬
‫ملت بیضا ء کے روشن اصولوں کی جانب راہنمائی کرنا۔‬

‫‪-2‬سوائے عذر شرعی کے ‘ہر طالب علم کے لیے نمازباجماعت کی پابندی ضروری ہے۔‬
‫‪-3‬ہر طالب علم کے لیے تمام اساتذہ کا انتہائی احترام اور ان سے دلی وابستگی ضروری ہے۔‬

‫صلحاء اُمت کی اتباع ضروری ہے۔‬


‫ِ‬ ‫ہر طالب علم کو اخالق و اعمال‘ صورت و سیرت اور وضع قطع میں‬
‫ہر طالب علم کو اپنی شکایات کے ازالے کے لیے انتظامیہ اور اساتذہ سے رجوع کرنا الزمی ہو گا۔‬
‫قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں ہو گی۔مطالعہ اور تکرار میں کوتاہی کی صورت میں زبانی تنبیہہ‬
‫کے بعد بھی باز نہ آنے کی صورت میں سزا دی جائے گی۔‬
‫ادارہ چونکہ ضرورت مند طلبہ کی تمام ترضروریات کی کفالت کرتا ہے اس لیے ادارہ سے باہر کسی‬
‫ت دیگر مذکورہ طالب علم ادارہ کی امداد اور دار االقامہ کی سکونت کا‬
‫ذرائع آمدن کی جستجو نہ کی جائے۔ بصور ِ‬
‫مستحق نہیں ہو گا۔‬
‫دار االقامہ میں مقیم طلبہ کے لیے عصر و مغرب کے درمیانی وقت کے عالوہ دیگر اوقات میں ادارہ‬
‫سے باہر جانے کے لیے ناظم دار االقامہ کی اجازت ضروری ہوگی۔ مذکورہ باال وقت کے عالوہ بقیہ تمام اوقات‬
‫میں ادارہ میں موجودگی الزمی ہے‘ غیرحاضری مستوجب سزا ہوگی۔‬
‫دار االقامہ میں ناظم داراالقامہ کی اجازت کے بغیر کسی مہمان کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں ہوگی۔‬
‫مالقاتیوں کو عصر و مغرب کے درمیان یا ہفتہ وار تعطیل کے دن مالقات کی اجازت ہوگی۔‬
‫ہر طالب علم کو صفائی کاخاص خیال رکھنا ہو گا ۔ طالب علم اپنے کمرے کی صفائی اور اس میں اپنے‬
‫سامان کو قرینہ وسلیقہ سے رکھنے کا ذمہ دار ہو گا۔‬
‫ادارہ کے سربراہ‘ اساتذہ اور انتظامیہ کی ہدایات و احکام کی تعمیل اور ادارہ کے قواعد و ضوابط کی‬
‫مکمل پابندی ضروری ہے۔‬
‫جو طلبہ سیروتفریح‘ دوست و احباب کی مالقاتوں اور غیر ضروری مہمان نوازی میں اپنا وقت ضائع‬
‫کریں گے‘ تنبیہ کے بعد باز نہ آنے پر ادارہ سے خارج کر دیے جائیں گے۔‬
‫کالس سے غیر حاضری جرم ہے ۔ایسی شدید ضرورت میں جو کالس چھوڑے بغیر نہ پوری کی جا‬
‫سکے خود چھٹی کی درخواست ادارے کے دفتر کو دینا ضروری ہے‘ فون پر اطالع یا کسی کے ہاتھ درخواست‬
‫بھیجنا ہرگز کافی نہ ہو گا ۔اسی طرح بیماری کی درخواست اسباق میں شرکت ناممکن یا زیادتی مرض کا موجب‬
‫ہونے کی وجہ سے قبول کی جائے گی۔ دار االقامہ میں مقیم طلبہ کی درخواست پر ناظم دار االقامہ کے دستخط اور‬
‫کی درخواست پر ان کے سرپرست اور پھر کالس کے نگران استاد کے دستخط )‪ (day-scholars‬بیرونی طلبہ‬
‫الزمی ہوں گے۔‬
‫مذکورہ باال قواعد و ضوابط کی تعمیل نہ کرنے پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی جو کہ دار‬
‫االقامہ اور ادارہ سے اخراج پر منتج ہو سکتی ہے۔‬
‫دوران سیشن چھوڑنے والے طلبہ کو گزشتہ عرصہ کے تمام اخراجات (از قسم قیام و طعام و ٹیوشن)‬
‫اداکرنے پڑیں گے‘ چاہے وہ خود ادا کرے یا اس کا سرپرست۔‬

You might also like