You are on page 1of 5

‫‪pp:1/4‬‬

‫بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم‬


‫بخدمتِ‪ :‬محترمہ نرجس ملک صاحبہ‪ ،‬ایڈیٹر‪:‬جنگ َسن ڈے میگزین‪،‬‬
‫تبصرہ‪”:‬آپ کا صفحہ“‪،‬برائے اشاعتِ‪ /4 :‬تا ‪/10‬اگست ‪2019‬ء‬
‫“!وط ِنیت شاد رنگوں سے رنگا شمارہ”از پروفیسر ڈاکٹر سیّد مجیب ظفرانوارحمیدی(سینئر تجزیہ کار)‬ ‫َ‬
‫ُ‬
‫یوم آزادی اور عی ِد قرباں کُچھ د ُور سہی‪،‬لیکن موجودہ ‪4/‬‬‫اگست‪19‬ء کا سن ڈے میگزین پڑھا‪،‬گو‪،‬ابھی ِ‬
‫شمارہ ”آزادیئ پاکستان کے َرنگوں سے َرنگا‪،‬وطنیت شاد ایڈیشن“ ثابت ہوا۔آزادیئ وطن کی مبارکباد‬
‫محافظین وطن ہیں‪،‬جو اپنے گھروں سے د ُورپار‪ ،‬ملکی سرحدوں کا تحفظ یقینی‬ ‫ِ‬ ‫کے اصل مستحق‪ ،‬وہ‬
‫ُ‬
‫بنائے ہوئے‪،‬اہ ِل وطن کی حفاظت کے امین ہیں‪ ،‬سالم ان ماؤں پر‪،‬جنھوں نے ایسے جانباز(فوجی)‬
‫جوانوں کو وطن پر قربان ہونے کے لئے پروان چڑھایا‪،‬‬
‫تحریک آزادیئ پاکستان“سے متعلق بھی ہیں‪،‬خیر‪،‬سرسبز سرورق‬ ‫ِ‬ ‫تازہ شمارے میں ایک دو تحریرات ”‬
‫پر ”مستقبل کے معمار“‪ ،‬سجے سجائے‪ ،‬آزادی کی جھنڈیاں لہراتے پائے گئے‪ ،‬نوجوانوں کے پُر عزم‬
‫چہروں اور اُمیدوں کے جگنوؤں سے روشن آنکھوں کو‪ ،‬مرکزی صفحات پر ایڈیٹر صاحبہ نے موضوع‬
‫بستان ِدلّی“کی آخری شمع کی‬
‫ِ‬ ‫بناتے ہوئے رائٹ اَپ بھی بہت عمدہ لکھا ہے‪ ،‬اس پائے کی نثر‪،‬اَب ”دَ‬
‫ت برہم سے کچھ عرصہ پہلے تالشی جاسکتی تھی‪،‬جب شمع‬ ‫ستان لکھنؤ“کی صحب ِ‬ ‫بھڑکتی لَو یا ”دب ِ‬
‫بُجھی‪ ،‬صحبت برہم ہوئی تو‪،‬بھال اَب کہاں ایسی اُردو اور اہ ِل اُردو طبقہ؟ایک ہجوم ہے جو ”بولی سے‬
‫گزارا“کئے جاتا ہے‪ ،‬اب زَ بان کہاں اور اہ ِل زبان کہاں‪ ،‬البتہ ” ُزبان“ ہے جس سے نہاری‪ ،‬پائے‪ ،‬کباب‪،‬‬
‫چائینیز‪ ،‬اطالین‪ ،‬رشین‪ ،‬پیزے‪ ،‬برگرز کے مزے لُوٹے جارہے ہیں یا اُسی ُزبان کو کاندھے پر ڈالے فی‬
‫ت حاضرہ پر بُلند و بانگ ”تبصرے“یا گالم گلوچ کا شغل کررہا ہے اور‬ ‫زمانہ ”ہجوم“(قوم نُما)‪ ،‬حاال ِ‬
‫سوشل میڈیا کے جہنم کا اِیندھن بن رہا ہے‪،‬نرجس ملک کا رائٹ اَپ ایک ایسے محنتی‪ ،‬منفرد”انسان“‬
‫کے دل کی آواز ہے جو‪،‬نہ صرف ایک مومن صفات”مسلمان“‪،‬دیانت دار”پاکستانی“ بلکہ ُمشفق”ایڈیٹر“‬
‫بھی ہے۔رائٹ اَپ میں نس ِل نو سے بڑی اُمید یں قائم کرتے ہوئے ”عی ِد آزادی“ کی خوشی میں قارئین کو‬
‫یوم آزادی کی مبارک باد دی ہے‪ ،‬سرورق اِس لحاظ سے بھی‬ ‫شریک کرتے ہوئے‪،‬وطن کے ‪ /73‬ویں ِ‬
‫اقبال نے اپنی عمر کا بڑا حصہ نس ِل نو کو ”عقاب‪،‬‬ ‫ؔ‬ ‫اقبال کے خواب کی تعبیر ہے‪ ،‬عالمہ‬ ‫اَہم ہے کہ یہ ؔ‬
‫فکر اقبال ؔ اور‬
‫ُوربینی سرسیّد‪ِ ،‬‬
‫ِ‬ ‫شاہیں بچہ‪،‬جواں‪ ،‬مر ِد مومن“ کے پیراہن عطا فرماتے گزارا‪ ،‬اُسی د‬
‫مساعی قائداعظم کو نرجس ملک نے اپنے بہترین رائٹ اَپ میں تحریر کیا‪،‬پڑھ کر‪ِ ،‬سوائے ”واہ‪ ،‬سبحان‬ ‫ِ‬
‫ہللا!!“کے اور قاری کیا کہہ سکتا ہے‪ ،‬سو وہ د ُور دراز اور قُرب و جوار کے افراد پُکار ہی رہے ہیں‪،‬‬
‫تفصیالت میں نہ جاؤں تو کیسے اظہار(ممکن) ہو؟گذشتہ دنوں امریکا سے سینئر سرکاری بیورو کریٹ‬
‫جناب نظام الدین نصیری (رابطہ‪ )4142-1434851+:‬اورماہنامہ”تعلیم و‬
‫کی مخلص اور مشفق ُمدیرہ محترمہ عابدہ اصغر )‪ Direct Editor‬تربیت“(الہور‪،‬فون‪04236278816:‬‬
‫سے ٹیلے فون پر بات ہوئی‪ ،‬اِن دونوں شخصیات نے نہ صرف ”جنگ سنڈے میگزین“کی علمی و ادبی‬
‫خدمات کو سراہا بلکہ ایڈیٹر سن ڈے میگزین کی اُردو زَ بان میں مہارت کی تعریف بھی ہے‪ ،‬عابدہ‬
‫اصغر صاحبہ(ایڈیٹر‪ :‬تعلیم و تربیت‪،‬الہور) تو ماشاء ہللا باقاعدہ ِکھل ِکھال رہی تھیں اور ساتھ ہماری ہمت‬
‫افزائی بھی فرماتی جارہی تھیں‪ ”:‬پروفیسر صاحب! آپ ہرگز فکر نہیں کیا کریں‪ ،‬نرجس بس کڑوے‬
‫جوابات ہی دیتی ہیں لی کن میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ دل کی بہت اچھی ہیں!“ جب ُمدیرہ کے‬
‫علم و فن کی قدر اُن عالقوں سے ہورہی ہو جہاں‪،‬اُن ملکوں‪ ،‬شہروں کی اپنی ”ریگولر اشاعتیں“ بہترین‬
‫ارتکاز اُردو“اور مقبولیت“ سے خالی ہوں تو ”ناطقہ سر بہ گریباں‬‫ِ‬ ‫انداز میں موجود ہوں‪،‬لیکن ”‬
‫ہے‪،‬اسے کیا کہئے!“سُورج‪،‬چاند کا طلوع و غروب د ُنیا دیکھتی ہے‪ ،‬کوئی خاموش رہ جاتا ہے‪،‬کوئی‬
‫!!پُکار اٹھتا ہے!!واہ وا‬
‫‪“:‬٭”آپ کا صفحہ‬
‫ق محف ِل ”‬‫واہ واپُکار“ تو اِس ہفتے ڈاکٹر غالم رسول جاموٹ اُٹھے‪،‬موصوف کا پہال ہی خط ”اُف ِ‬
‫قارئین“(آپ کا صفحہ) کی زینت بنا‪ ،‬سچے الفاظ کی مدیرہ نے ”آفیشل پالیسی“ تعریف بھی کی۔اسی‬
‫طرح محمد عمیر لنگوی‪،‬پسرور کا خط‪ ،‬کسی اعال عہدے دار یا ُمدیر کے کمرے میں بھجوائی جانے‬
‫والی ”تعارفی ِچٹھی“ محسوس ہوئی‪ ،‬بزم میں تشریفے‪ ،‬فوری دل کھول کر سامنے رکھ دیا کہ اجی!”آپ‬
‫کا میگزین بہت پُرسکون ہوتا ہے‪ ،‬اِس ہائڈ پارک(پابند)کا جواب نہیں‪،‬کیا میری غزل شایع فرمادیں گی؟“‬
‫س ّال‪ ،‬اب سلیم راجا‪ ،‬ملک رضوان نہ سہی‪،‬لیکن قوم کے معلم ”دیوانے بڑے میاں“کو‬ ‫لیجئے ہللا ہللا خیر َ‬
‫ّ‬
‫تو اس ب ّچے کا ُرقعہ پڑھ کر ُچلو بھر پانی میں ”پیراکی“ہی ِسیکھ لینا چاہئے کہ ”ادارتی قینچی“ کی‬
‫برقی اُڑان پر بند باندھنے کی ناکام کوشش میں چار چار صفحات کے ”بادبانی مراسالت“ لکھے جاتے‬
‫متاثرین صفحہ کو ”دھوبی‬ ‫ِ‬ ‫اور پھڑ پھڑاتے‪،‬پھٹوائے جاتے ہیں‪،‬سلیم راجا صاحب کو جہاں کہیں گزیدہ‬
‫پاٹ“ لگانا مقصود ہوتا ہے‪ ،‬وہاں ایسی گاڑھی پنجابی زَ بان کی ”قینچی“ لگاتے ہیں کہ غیر پنجابی قاری‬
‫اپنے امرت سر‪ ،‬گرداسپور‪ ،‬انبالہ‪ ،‬گوال کنڈ‪،‬گجرات‪،‬وسطی پنجاب وغیرہ سے تعلق نہ ہونے پر اپنا ہی‬
‫سر ِپیٹتا اور حضرت بابا فرید الدین ؒ گنج شکر‪،‬بابا گورو نانک اور بابا بُلھے شاہ کو”المدد!!“پُکارتا رہ‬
‫جوان پسرور‪ ،‬سیال کو‬
‫ِ‬ ‫جاتا ہے۔ خط لکھنا اور تبصرہ کرنا توکوئی‪ ،‬اِس‬
‫‪pp:2/4‬‬
‫کوٹ سے ِسیکھا جائے‪،‬ہاہا‪...‬پھر ہم نے (ملک صاحب کے ذہن سے)سوچا کہ یہ جو‪،‬ہر ہفتہ ”قارئین‬
‫کرام“ کی ”عمیق النومی“(گہری نیند) توڑنے کے لئے ”اطالع نامہ“ شایع کیا جاتا ہے‪ ،‬اِس ڈاک کے‬
‫پتے اور ای میل کو صفحے کے سب سے نیچے والی بارڈر پَٹّی میں بھی تو شایع کیا جاسکتا ہے‬
‫(جیسا‪ ،‬جنگ اخبار کے مدیر کا نام‪ ،‬پتا‪ ،‬فون نمبر اخبار کی اختتامی لکیر سے نیچے اُفقی طور پر شایع‬
‫ت قارئین کرام“ کی‬ ‫کیا جاتا ہے)اور ”قارئین کرام!!“ کے لچھنوں پر دو حرف بھیجتے ہوئے ”ہدای ِ‬
‫خالی(قیمتی)جگہ میں‪ ،‬میرے ب ّچے عمیر لنگوی جیسے دو مکمل تبصرے مع سُرخی بھی تو سجائے‬
‫جاسکتے ہیں‪ ،‬باقی مراسلہ نگار سبھی ُخوب رہے‪ ،‬جی الف سیّد صاحب کا نامہ پڑھ کر تو ہمارا بھی دل‬
‫اغالط کبیرہ دریافت کرلی گئیں‪ ،‬لیکن پُورا مراسلہ‬ ‫ِ‬ ‫”ہک دَق“ رہ گیا کہ ٰالہی‪،‬میگزین کی بھال‪ ،‬کون سی‬
‫پڑھنے کے بعد‪،‬برائے ”استفراغِ قَہقَہائے شدید“(سخت قَہقَہہ نکالنا‪ ،‬خارج کرنا‪،‬فراغت پانا)‪ ،‬پھر وہی‬
‫”کچن“ پکڑا‪،‬‬
‫ظاہر ہے ماشاء ہللا بھرے پُرے”دیدہ دوز“ گھرانے‪،‬یعنی چوکنّے وکٹ کیپر کی طرح اِستادہ اہلیہ (‬
‫صاحبہ‪،‬گلی‪ ،‬مڈ آف‪ ،‬سلی مڈ آن‪ ،‬باؤنڈری الئن پر دَھرے چابک دست لُترے افرا ِد خانہ‪ ،‬د ُترے نواسے‪،‬‬
‫نواسیاں‪،‬سیانے نیانے‪،‬سوشل میڈیائی پوتے‪،‬پوتیاں‪،‬ایک ” ِسدھرنے کے قریب“بڈھے کی ایک ایک‬
‫ت مقیدہئ منصورہ(منصورہ=فیڈرل بی ایریا‬ ‫ت قبیحہ پر نظر گاڑھے رکھتے ہیں تو‪ ،‬اِن”حاال ِ‬ ‫حرک ِ‬
‫کاسرکاری نام‪،‬جومحمد بن قاسم نے رکھاتھا)“ میں تو بندہ‪،‬اپنی ”مارشل وائف“ کی موجودگی میں‪،‬‬
‫باور چی خانے ہی میں جا کر ہنس سکتا ہے‪،‬تاکہ بیوی کے گرجنے‪،‬پوچھنے پر بتا تو سکے کہ‪”:‬بی بی!‬
‫یہ تمہاری چھوٹی بہو نے دال چاول کے چاول اُبالے ہیں یا میری نصف صدی پُرانی کتابوں کی ِجلدیں‬
‫سدھار(ہدایت یافتہ‪ ،‬تربیت شُدہ‪ ،‬سجا سنورا)کرکے‪ ،‬قاب ِل ِسدھار(روانہ‬ ‫باندھنے والی لئی“‪،‬کیسے اپنا ُ‬
‫سدھار؟؟شاید‪ ،‬ناممکن‬ ‫!!ہونے واال‪ ،‬جانے واال‪ ،‬جس کے جانے کا وقت نزدیک ہو‪،‬فانی) ہوجاؤں؟؟)‪ُ ،‬‬
‫‪“:‬٭”سرچشمہئ ہدایت‬
‫توقارئین میگزین کی دین و د ُنیا کا‪،‬محترم محمود میاں نجمی صاحب نے اپنے ذمہ لے رکھا ”‬ ‫ِ‬ ‫سُدھار“‬
‫ُ‬
‫ہے‪ ،‬اس ہفتہ ایک ایسے نبی ؑ کے بارے میں ان کی تحریر موجود ہے جس نبی ؑپر بہت کم لکھا گیا ہے‪،‬‬
‫نجمی صاحب نے حضرت ”حزقی ایل“ یا ”ہزقی ‪/‬ھزقی ایل“(حزقیل =شان ِ ٰالہی‪ ،‬قدرت ہللا) کے بارے‬
‫تفاسیر قرآن کے بہترین حوالے بھی شامل کئے‪ ،‬سبحان ہللا‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫میں لکھا‪ ،‬ساتھ‪ ،‬قرآن و حدیث کے عالوہ‬
‫!جزاک ہللا حضرت‬
‫‪“:‬٭”اشاعت خصوصی‬
‫سبحان ہللا‪ ،‬جزاک ہللا“ تو جناب فاروق اقدس کی معصومانہ پردہ پوشی پر‪ ،‬کہنے کو جی چاہا‪ ،‬جنھوں ”‬
‫نے کس مزے سے پانچ سطری سُرخیاں جموائیں‪” ،‬وزیر اعظم کا دورہئ امریکا‪،‬یقین دہانیاں وعدے‬
‫عملی شکل اختیار کریں گے؟“‪،‬ماہر تجزیہ کار کے تجاہ ِل عارفانہ پر ہنسی آگئی‪ ،‬جبکہ اِن ہی کے‬
‫مضمون کی پانچ سُرخیوں میں سے آخری سُرخی‪ ،‬اِسی سُوال کا روشن اور مستند جواب ہے‪،‬کہ‪”:‬اصل‬
‫اہمیت فوجی قیادت سے مالقاتوں کی ہے!“ گل ای ُمک گئی جے!!!پاکستان‪،‬امریکا مالقات کو‬
‫”کامیابی“ سمجھ کر‪ ،‬شادمانی کے شادیانے اور بغلیں بجانے والے‪،‬شادیانے پٹخنے اور بغلیں جھانکنے‬
‫سے پہلے ایک بات ذہن میں روشن کرلیں کہ ماضی کی بُری بھلی‪ ،‬کرپٹ‪ ،‬چور حکومتوں نے ہللا ِپیر‬
‫کرکے پاکستان کو امریکا کے غلیظ یہودی‪ ،‬قادیانیت پرور پنجے سے نکاال تھا اور اب پھر نو زائدہ‬
‫پاکستانی قیادت نے ازخود امریکی کلہاڑے کی دھار پر جاکر”دھمال ڈاال“ہے‪ ،‬پاؤں تو لہو لہان ہوں‬
‫گے‪ ،‬ستّر کی دہائی تا اکیسویں صدی کے ابتدائی گیارہ‪ ،‬بارا برس‪ ،‬پاکستان سے امریکی کلچر کوسوں‬
‫!د ُور رہا۔ اب پھر پاکستان ”امریکی آئی ایم ایف“کے رحم و کرم پر ہے۔کشمیر کا سودا ہو گیا ہوگا بیٹی‬
‫‪“:‬٭”سنڈے اسپیشل‬
‫سودے کے رحم کرم“ پر تو مویشی بیوپاریوں کے‪ ،‬قربانی کے جانور کا خریدار ہے‪ ،‬بارش کا مو ِسم‪” ،‬‬
‫مون سون کے دل دہالنے والے سیاہ اَبر‪ ،‬گُھٹنوں گُھٹنوں کیچڑ میں دھنستے‪،‬مویشی تالشتے اور بھاؤ‬
‫تاؤ میں ہلکان ہوتے خریدار اور اَڑیل بیوپاری اور اُن کے مالکان کے اصل کو طلعت عمران نے بڑی‬
‫مہارت سے دِکھادیا۔ اس جاندار تحریر میں مویشی منڈی کی نہایت دل چسپ تصاویر نے مزید جان ڈال‬
‫دی‪ ،‬چھوٹے بچے ایک تصویر پر انگلی رکھ رکھ کر شور مچانے لگے‪”:‬ماما! پی۔ کے‪،‬بابا!‬
‫پی۔کے!!یہ دیکھیں‪ ،‬یہ رہا پی۔کے‪ ،‬کاؤ (گائے)خرید رہا ہے!“ فیچر میں متعلقہ اہل کاروں کی گفتگو‬
‫ب غفلت کے‬ ‫بھی شامل کرتے ہوئے عوامی مسائل کو اُجاگر کیا گیا‪ ،‬لیکن شہری حکومت بدستور خوا ِ‬
‫مزے لُوٹتے ہوئے‪ ،‬ہر دو‪،‬چار روز بعد ایک عدد اخباری بیان جاری کردیتی ہے‪،‬کہ‪”:‬ہم شہر کی‬
‫ایام مون سون میں یقینی بنائیں گے‪ ،‬صاف کراچی مہم کا آغاز‬ ‫موسم قرباں اور ِ‬
‫ِ‬ ‫صفائی ستھرائی کو‪،‬‬
‫نالوں کی صفائی سے ہوگا‪ ،‬پھر کچرا اُٹھایا جائے گا‪ ،‬شہر”ماں“ کی طرح ہوتا ہے‪ “....‬فالنا‪،‬‬
‫ڈھماکا‪.....‬بے عمل محکمہ‪،‬‬
‫‪“:‬٭”ہیلتھ اینڈ فٹنس‬
‫ماں“ کی ممتا کی دائمی اہمیت اور افادیت تو ڈاکٹر عذرا رفیق اور ڈاکٹر غالم صدیق نے ”ماں کا ”‬
‫دودھ‪....‬سفید ُخون“نامی بہترین فیچر میں بتادی ہے‪ ،‬دونوں تشخیصات‪،‬عالمی ادارہئ صحت کے تحت‬
‫یر مادرخوردنی)کو مد نظر رکھتے ہوئے‬ ‫منائے جانے والے ”ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ِویک“(عالمی ہفتہئ ِش ِ‬
‫لکھے‬
‫‪pp:3/4‬‬
‫گئے۔دونوں مضامین میں ِشیر خواران کے متعدد طبی مسائل کا واحد عالج (دوا)ماں کے دودھ کی‬
‫یر مادر تجویز کیا گیا۔ماں کا دودھ ننھے‬ ‫اہمیت کی آگاہی کو اُجاگر کرتے ہوئے‪،‬صرف اور صرف ِش ِ‬
‫بچوں کے متعدد امراض کے سامنے ایک فعال ”حربی صالحیت“ بن جاتا ہے۔‬
‫‪“:‬٭”متفرق‬
‫حربی صالحیت“ کا کھوکھال پن تو بھارتی وزیر اعظم کی‪ ،‬مشتاق احمد نے بیان کی ہے‪ ،‬جس میں ”‬
‫مودی تعصب‪ ،‬کینہ توزی اور حسد پروری کو یکسر پوشیدہ رکھتے ہوئے بھارت کا ناپاک چہرہ دِکھایا‬
‫گیا ہے کہ بھارت انتقام کی آگ میں جلتے ہوئے ”سی پیک منصوبے کی ناکامی‪،‬گلگت و بلتستان کے‬
‫عالقوں میں عدم اتحاد‪،‬پاک افغان مذاکرات میں پُھوٹ ڈالنے اور پاکستان کو کسی بھی طرح کشمیر ایشو‬
‫میں اُلجھا کر اپنی کھوٹی راہیں مزید ہموار کرنے کی ایک بار پھر کوششیں کررہا ہے‪ ،‬خدا کی مار اِس‬
‫فتنے پر!! ایسے وقت میں کہ جب امریکا‪ ،‬پاک بھارت تعلقات میں امن و امان کا خواہاں ہے‪ ،‬بھارت‬
‫پاکستان کی شاہ َرگ کشمیر پر ”کلسٹر بموں“ کی بمباری کررہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے‬
‫شہریوں کو شہید کئے جارہا ہے۔ بھارت کبھی بھی پاکستان کی بقاء اور خوشحالی دیکھ ہی نھیں‬
‫سکتا‪،‬کیونکہ اس طرح پاکستان میں بے امنی قائم کرکے بھارتی حکومت کی”قلبی تسکین“ہوتی ہے۔‬
‫‪“:‬٭”متفرق‬
‫مسلمانان عالم کی‪،‬حج ِ بیت ہللا کی عبادتوں اور ریاضتوں کے دوران ہوتی ہے‪ ،‬ان ہی ”‬ ‫ِ‬ ‫قلبی تسکین“ تو‬
‫ت مسلم“‬ ‫روحانی جذبات و کیفیات کا بھرپور اظہار‪،‬محمد انور شیخ نے ”فریضہئ حج‪ ،‬فلسفہئ حیا ِ‬
‫جیسے بہترین مضمون میں کیا ہے۔مضمون کی تصاویر بھی عمدہ اور”جاذب نظر“ ہیں۔‬
‫‪“:‬٭”نئی کتابیں‬
‫ُ‬
‫جاذب نظر اور عمدہ“ تصاویر تو ان کتابوں کے”سرورق ہا“ کی بھی ہوتی ہیں جن کے بارے میں ”‬
‫ڈاکٹر قمر عباس یا کوئی دوسرا لکھتا ہے‪ ،‬بعضی کتب کے سرورق دیکھ کر تو دل مچل جاتا ہے اور‬
‫ق مطالعہ کو مزید ہَوا دئے جاتا ہے‪ ،‬کتنا خوش نصیب ہوگا‪،‬ایسا فرد‬ ‫تعارف کتاب‪ ،‬آت َِش شو ِ‬
‫ِ‬ ‫مختصر‬
‫سجتی“ ہوں گی‬‫!جس کے بُک شیلف میں یہ کتابیں ہر ہفتہ ” َ‬
‫‪“:‬٭”حاالت و واقعات‬
‫ق سنڈے میگزین پر‪ ،‬منور مرزا صاحب کا ہفتہ وار تجزیہ بھی ہے‪ ،‬اس ہفتہ مرزا ”‬ ‫سجتا“ تو‪،‬اورا ِ‬
‫صاحب”پاک امریکا تعلقات“کے بارے میں لکھ رہے ہیں‪،‬دونوں ٹرمپوں کی فرعونی َچہروں سے‬
‫بھری پُری تصویر بھی چھانٹ کر لگائی ہے‪ ،‬تصویر ہی چیخ رہی ہے کہ‪”:‬میں بھی رانی‪ ،‬تُو بھی‬
‫رانی‪ ،‬کون بھرے پنگھٹ سے پانی!!“ ‪ ،‬پانی پنگھٹ میں بدستور ہے‪ ،‬جس کی سطح کو اپنے تعصب کی‬
‫کوتاہ گردن کی چونچ تک‪ ،‬اوپر النے کے لئے سیانا کاال کوا(بھارت) تعصب اور بُہتان بازی کے غلیظ‬
‫کنکر پتھرپھینک پھینک کر ضایع کئے جارہا ہے۔ تعلقات کی بہتری میں‪ ،‬دانش وری کا مظاہرہ ایسی‬
‫قومیں ِکیا کرتی ہیں جن کی تعمیری تفکرات روشن ہوں‪ ،‬ایک خوابیدہ قوم کے ہجوم سے منور مرزا‬
‫کوئی اُمید نہ رکھیں‪،‬کشمیر ہاتھ سے نہ نکلے بس‪ ،‬اسی تجزئے میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج‬
‫کے برستے ڈنڈوں اور ہتھیاروں سے حملے کی ایک چھوٹی سی تصویر بھی شایع کی گئی ہے‪،‬‬
‫جوکامیابی سے متعلق کئی پیچیدہ سوالوں کا واحد”جواب“ ہے‪،‬‬
‫‪“:‬٭”عبد ہللا‬
‫داستان ”عبد ”‬
‫ِ‬ ‫جواب“ تو‪،‬آدمی کو انسان‪ ،‬خاکی کو نُوری تک کے درجات تک پہنچانے والی کامیابی کا‪،‬‬
‫ہللا“ میں ہاشم ندیم کے قلم کا بھی یہی ہے ‪ ،‬کہانی جاری ہے اور مصنف ہر لحاظ سے پالٹ اور کہانی‬
‫کے کرداروں پر گرفت رکھے ہوئے ہے۔چونکہ ایسا موضوع ہے جسے قارئین کا ایک خاص طبقہئ‬
‫عمر پسند کرتا ہے‪ ،‬لہٰ ذا‪،‬اسی حساب سے ناول کو بتدریج اسنا ِد ستائش ملتی رہیں گی۔بندے کو اپنا اصل‬
‫پہچاننے میں کیسی”لیت و لَعل (عربی‪ :‬بہانہ‪ ،‬ٹال مٹول‪ ،‬عذر)“؟؟‬
‫‪“:‬٭”پیارا گھر‬
‫ت ابراہیمی ؑ سے برتنے والوں کے بارے میں تو رضیہ جوہر صاحبہ نے اپنی بہترین ”‬ ‫لَیت و لعل“‪ُ ،‬‬
‫سنّ ِ‬
‫ت ابراہیمی کی ادائیگی کو‪ ،‬گھر کے بجٹ کو متوازن رکھتے‬ ‫سنّ ِ‬
‫گھریلو تحریر میں بیان کیا ہے۔ ُ‬
‫دل کش کہانی میں کیا گیا ہے‪ ،‬بڑے عرصے ہوئے‪،‬کیسے ممکن بنایا جائے‪ ،‬اس حقیقت کا اظہار‪ ،‬ایک‬
‫بعد ایسی جاندار طبع زاد کہانی پڑھی۔دوسری ”آموزشی“ تحریر پیرزادہ شریف الحسن عثمانی کی ہے‬
‫ون جگر سے سینچنے کے عزم کا اظہاریہ موجود‬ ‫جس میں ملکی جذبہئ محبت کے ننھے پودوں کو ُخ ِ‬
‫ہے۔یہ تحریر بھی نسل نو کی شخصیت سازی کے لحاظ سے تدریسی عوامل پرمشتمل ہے‪ ،‬اسی طرح‬
‫اسلم شیخ کے کچن ٹوٹکے اچھے لگے‪ ،‬جب کبھی مرد حضرات ”کچن“ میں ٹانگ اَڑاتے ہیں تو ایک‬
‫”عجیب سے گھر“ کا احساس ہوتا ہے‪ ،‬نجانے کیوں؟ گھر اور ہاسٹل میں بہر حال”فرق“ ہے۔‬
‫‪pp:4/4‬‬
‫‪“:‬٭”ڈائجسٹ‬
‫جشن آزادی“(فرحی نعیم‪ ،‬کراچی) نے بھی‬ ‫فرق تو زنگ آلود اَذہان پر‪” ،‬ڈائجسٹ“ کی بہترین کہانی ” ِ‬
‫ڈاال ہے‪ ،‬قلوب و اَذہان کو دَھو دینے والی پُر تاثیر تحریر‪،‬جس نے پاک وطن کی بھرپور ”وطنیت“ کو‪،‬‬
‫ب بہترین منز ِل ُمراد‪،‬کرنے کی مساعیئ کار انجام دیں‪ ،‬یہی کاوش نورین فاطمہ اور عبد ہللا‬ ‫شاد باد‪ ،‬بجان ِ‬
‫َ‬
‫مسعود کی نظموں میں پائی گئی۔ عطیہ کنول اور مہر منظور جونیئر کی ننھی ُمنّی باتوں کو ”اشاعتی‬
‫بھرا‪،‬رنگا َرنگ ایڈیشن“تمام ہوا‪ ،‬باتیں‬
‫َ‬ ‫پروٹوکول“بھی دیا گیا اور یُوں ‪ /4‬اگست ‪2019‬واال ”ہرا‬
‫سفر ِزیست‪ ،‬یُوں ہی‬‫ہزاروں‪ ،‬الکھوں ہوتی (باقی رہتی)ہیں‪ ،‬کہنے والے بدلتے(فانی رہتے) ہیں‪ ،‬یہ ِ‬
‫جاری رہتا ہے‪ ،‬ہم نہ ہوں‪ ،‬کوئی ہم جیسا ہوتا ہے‪،‬لیکن علم و ادب سے محبت اور تحریر کی قدر دانی‬
‫کی‪ ،‬اَلُوہی صفات کی حامل‪،‬جس شمع”علم االنسانَ مالم یَعلَم“کو‪ ،‬نرجس ملک صاحبہ نے ”سن ڈے‬
‫میگزین“ میں روشن کیا ہے‪ ،‬اُسے تاقیامت کوئی ”بَا ِد مخالف“‪ ،‬بُجھا نھیں سکتی‪ ،‬اِن شاء ہللا!!آپ‬
‫سب‪،‬ہر لحاظ سے آسُودہ حال رہیں‪ٰ ،‬الہی آمین!!(پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی‪ ،‬گلبرگ ٹاؤن‪،‬‬
‫ٹیلے فون‪) :‬کراچی‬

You might also like