You are on page 1of 5

‫بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم‬

‫آپ کا صفحہ“‪،‬اشاعتِ‪/15:‬ستمبر‪2019‬ء ‪”،‬‬

‫جنگ سن ڈے میگزین‪،‬کراچی ایڈیشن‬

‫بخدمت‪:‬محترمہ نرجس ملک‪،‬ایڈیٹر‪:‬جنگ سن ڈے میگزین‪،‬‬

‫!وعلیکم السالم و رحمتہ ہللا و برکاتہ‘ ! جزاک ہللا العظیم و کثیر‬

‫سودہ حال رہئے‪،‬آمین‬


‫!مع متعلقین‪،‬ہر لحاظ سے آ ُ‬
‫سن ڈے میگزین کا‪/15،‬ستمبر‪2019‬ء کا شمارہ پڑھا‪،‬ظاہر ہے‪،‬محنت کسی کام میں کی جائے‪،‬‬
‫معراج فن“ سے کم تو‬
‫ِ‬ ‫نظر آجاتی ہے‪ ،‬مقدور بھر مساعی کے بعد ایک مکمل شمارہ پیش کرنا‪ ،‬کسی ”‬
‫!نھیں‬

‫٭میگزین کے صفحات کی ِپن لگانے والے نے گویا عہد کرلیا ہے کہ‪ ،‬پُورا طُول‪ ،‬عمود چھوڑ‬
‫دوران مطالعہ‪،‬صفحات قابو میں رکھنے کے‬
‫ِ‬ ‫کر‪،‬ایک بالشت اور تین اُنگل نیچے‪ِ ،‬پن لگائے گا‪ ،‬چنانچہ‬
‫باوجود‪،‬موقع ملنے پر‪ ،‬پھڑپھڑاتے رہتے ہیں‪،‬‬

‫سوج“ (ستمبر) کی مناسبت سے‪،‬سرورق کے َرنگوں کا عمدہ استعمال کیا گیا‪،‬‬‫٭بکرمی مہینے” َ‬
‫ساتھ ماڈل کے پیراہن اور ”ٹائٹل لُک“پر خاص توجہ کی گئی‪ ،‬لیکن‪،‬ماڈل کے بالوں کو شیمپو کرتے‬
‫پوز نے ”سن ڈے میگزین“ کی لوح دائیں طرف پوشیدہ کردی‪ ،‬اگر ماڈل کی تصویر کمپیوٹر کی مدد‬
‫سے تھوڑا نیچے کردی جاتی تو‪،‬نہ صرف ماڈل کا غیر ضروری نظر آنے واال گُھٹنا پوشیدہ ہوجاتا(جو‬
‫مرکزی صفحات پر مکمل فوٹو میں موجود ہی ہے)‪،‬بلکہ لوح بھی مکمل نظر نواز ہوتی‪ ،‬خیر بہت عمدہ‬
‫سرورق‪،‬‬

‫٭”سر چشمہئ ہدایت“ میں حضرت سلیمان ؑ عالی شان کا مفصل‪،‬معلوماتی تذکرہ تمام ہوا‪ ،‬نجمی‬
‫دور حکومت‬ ‫صاحب نے اس بار ایسے نبی کے بارے میں لکھا‪ ،‬جو‪،‬متحدہ اسرائیل پر‪،‬اپنے ‪ 39‬سالہ ِ‬
‫میں‪ ،‬موجودہ حساب سے ‪ 2200‬ارب ڈالر کے مالک تھے‪،‬چرند‪ ،‬پرند‪ ،‬ہوا‪ ،‬جنّات اُن کے تابع‬
‫اورفرماں بردار تھے‪،‬محمود میاں نجمی نے بہترین لکھا‪ ،‬لیکن ہوسکتا ہے‪ ،‬کچھ واقعات پر روشی نہ‬
‫تعداد‪،‬سلیمان کا ”اِن شاء ہللا“ نہ فرمانا‪،‬اسی‬
‫ؑ‬ ‫ڈالنا کسی پالیسی کا حصہ ہو‪،‬مث ً‬
‫ال‪:‬سلیمان ؑ کی ازدواج کی‬
‫ساحل پر ”ٹائر‬
‫)‪“(Tyre‬لئے‪ُ ،‬مردہ یا نا مکمل بچہ کی والدت‪ ،‬یروشلم کے ِشمال میں بحیرہئ َروم کے ِ‬
‫نامی بڑے تجارتی شہر کے بادشاہ کا واقعہ‪،‬لیکن جو کچھ اور جتنا کچھ مختصر و محدود جگہ میں‬
‫!اُنھوں نے تحریر کردیا‪ ،‬وہ نقش ہوا‪،‬جزاک ہللا‬

‫٭منور راجپوت ”کچرا گردی“ کی کتھا الئے‪ّ ،‬اول تو ہمیں ”کچرا گردی“ کی اصطالح ہی‬
‫نہایت مرغوب رہی‪ ،‬دوم‪ ،‬منور نے اپنے فیچر میں شہروں میں پھیلے کچرے کا ہر زاویہئ نظر سے نہ‬
‫صرف جائزہ لیا‪،‬بلکہ‪ ،‬حل بھی پیش کئے‪ُ ،‬خوب لکھا‪ ،‬تصاویر نے َ‬
‫سنَ ِد پسندیدگی نمایاں کی‪،‬‬
‫٭منور مرزا صاحب‪ ،‬ہمیشہ کی طرح‪،‬اِس ہفتہ بھی‪ ،‬مگر مچھ کے جبڑوں کے درمیان سے‬
‫موضوع نکال الئے‪ ،‬امریکا‪،‬ا َ ب‪،‬تقریبا ً تِیس برسوں بعد جو ”طالبان“ کو گلے لگانے کو تیار ہے‪،‬تو‬
‫افغانستان کی ‪80‬کی دہائی کی خُُُ وں ریز‪ ،‬خانہ بدوش کربناک تاریخ ِپھر سے نگاہوں کے سامنے‬
‫روشن ہوگئی‪ ،‬جب ”طالبان“کہالنے والوں کا قلم و قرطاس اور کتا ب سے رشتہ قائم تھا‪ ،‬اِسی امریکا‬
‫نے ُروس کو ورغال کر‪ ،‬اُن غریب‪ ،‬سیدھے سادھے لوگوں کا ایسا بد ترین حال کیا کہ مجھے بھٹو‬
‫صاحب کا‪،‬ہر آنے جانے والے سے ”کیا ُروسی فوجیں افغانستان میں داخل ہوگئیں؟“ یاد آگیا‪،‬بھٹو‬
‫صاحب کے اسی خوف نے اُن کی پھانسی کے سانحے کے بعد ‪ 80‬کی دہائی میں حقیقت کا ُروپ دھار‬
‫لیا اور یُوں افغانستان ‪ 35‬برس سے اوپر جنگ و جدال میں مصروف ہے اور ”طالبان“ الزام برداشت‬
‫کرنے والے گروہ کے افراد نے قلم‪ ،‬کاپی‪ ،‬کتاب ہاتھوں سے َرکھ کر اسلحہ تھام لیا اور امریکی ٹاور‬
‫کی اینٹ سے اینٹ بجادی‪،‬ا ب مکار‪ ،‬لومڑ امریکی صدر ایک مرتبہ پھر‪ ،‬اُسی اُجڑے دیار کو ُچمکار‪،‬‬
‫دامن سُود کے ُچنگل میں پھنسانا چاہتا ہے؟؟ لیکن اس بار‪ ،‬دیکھ لیجئے گا کہ‬
‫ِ‬ ‫پُچکار کر اپنے‬
‫افغانستان‪،‬اپنی امدادی قوتوں کے ساتھ امریکی مظالم اور مکاریوں کا خاتمہ کردے گا‪،‬ان شاء ہللا‪ ،‬بس‬
‫پاکستان (یہی دانش مندی دِکھا دے کہ)‪،‬امریکاکو ایران تک جانے کا راستہ نہیں دے‪،‬باقی احوال تو منور‬
‫!مرزا صاحب نے بیان کر ہی دیا ہے‪ُ ،‬خوب اَست‬

‫٭قدیر رند نے بلوچستان حکومت کی کارکردگی کی رپورٹ دی‪،‬‬

‫٭”ص ّحی ساز و سامان“(ہیلتھ اینڈ فِٹنس) میں اس ہفتہ بڑے درد ناک مرض ”الزائمر“ کے بارے‬
‫ت مرض اور تدارک کے بارے میں بتادیا گیا‪،‬شکریہ ڈاکٹر عبد المالک صاحب‬‫!میں عمدگی سے معلوما ِ‬

‫ویسے ڈاکٹر صاحب کی تصویر دیکھ کر اور اُن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کا پڑھ کر‬
‫کر‪،‬حسرت و َرشک کا ایک ہلکا سا جھونکا ُچھوتا چال گیا‪،‬کہ‪ ،‬ماشاء ہللا ڈاکٹر صاحب‪،‬اپنے تازہ دَم‬
‫دورمیں ‪ 19‬گریڈ تک پہنچے‪ ،‬ہللا برتنا نصیب کرے‪،‬آمین‪ ،‬جبکہ محکمہئ تعلیم (سندھ) میں ترقیوں کا‬
‫عمل‪ ،‬محکمہئ صحت کے مقابلے میں نہایت سُست رفتار ہے‪ ،‬بس کیا کہیں؟؟ تعلیم میں تو ‪20‬‬
‫(بشرط زندگی)پروفیسرز ہی کو مال کرتا ہے‪ ،‬ورنہ وہی آنسو‪،‬طویل انتظار‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫گریڈ‪،‬خوش نصیب‪ ،‬فعال‬
‫جو مقد ِر معلم بنادئے گئے ہیں‪،‬‬

‫٭ویسے‪ ،‬مرکزی صفحات میں‪ ،‬پیاری‪َ ،‬من مو ہنی سی ماڈل کے پیراہنوں پر‪ ،‬عالیہ کاشف‬
‫عظیمی نے ُخوب اور ”ٹُو دی پوائنٹ“ لکھا‪ ،‬ایک خاصب بات محسوس کی ہے کہ سینٹر اسپریڈ پر‬
‫ہمیشہ ماڈلز کیب ملبوسات کے بارے میں تحریر کیا جاتا ہے‪ ،‬اُن کے خدو خال کے بارے میں ہرگز‬
‫نھیں پڑھنے میں آیا‪،‬زنانہ ماڈل کی نشست و برخواست کے زاویوں کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے‪،‬‬
‫ظاہر ہے‪،‬ایسے محتاط صفحات پر‪ ،‬خاندانی نفوس بھی‪ ،‬اپنے پیراہن پیش کرنا چاہیں گے‪ ،‬واقعی‬
‫میگزین کی ایک‪3618،‬‬

‫! ایک فکر نپی تُلی ہے‪ ،‬واہ وا‪ ،‬واہ وا‬


‫میر کا جنت میں مکاں ہو‪+‬مر ُحوم نے ہر بات ہماری ہی بیاں کی“(ابن ِ‬
‫٭ ” ؎ ہللا کرے ؔ‬
‫میر)کے حوالے سے‪ ،‬ڈاکٹر قمر عباس کی‬ ‫ت ؔ‬‫ستمبر(یوم وفا ِ‬
‫ِ‬ ‫انشاء)‪”،‬الزم و ملزوم“ کے طور پر‪/22،‬‬
‫عرق ریز محنت پڑھی‪ ،‬حم م م‪15 .....‬ستمبر ‪1917‬ء(دہلی)‪،‬بھی‪،‬جناب شان الحق حقّی کا ِ‬
‫یوم پیدائش‬
‫ہے‪،‬‬

‫قمر عباس کی تحریر میں اُردو زَ بان و بیان‪،‬معنی و مصادر اور الفاظ کے حوالوں سے بڑی ہی‬
‫گُنجائشیں موجود ہیں‪ ،‬مثالً‪ :‬تمام مصادر‪ ،‬جیسے‪ ،‬کھانا‪،‬پینا‪،‬لیٹا‪ ،‬لینا‪ ،‬دینا وغیرہ کو ہللا جانے ڈاکٹر‬
‫صاحب ”لینی‪،‬دینی‪ ،‬پڑھنی‪ ،‬کھانی‪ ،‬پینی“ لکھتے ہیں‪ ”،‬تُوتی بولنا‪،‬نجانے‪،‬کب تک ”طوطی بولنا“ رہے‬
‫گا؟ دوم مضمون میں فارسی مرکب”جابجا“ کو ”جا بہ جا“ لکھا گیا‪،‬سید شاہ نیاز بریلوی نے سترہویں‬
‫صدی عیسوی میں شعر کہا‪:‬یار کو ہم نے جابجا دیکھا‪،‬کہیں ظاہر کہیں ُچھپا دیکھا‪....‬دراصل فارسی‬
‫زَ بان کے اِسم ”جا“ کی تکرار کے بعد‪،‬حرف جار ”ب“ لگنے سے ”جابجا“ مرکب بنا‪(،‬دیکھئے فرہنگِ‬
‫بطور متعلق فعل مستعمل‬ ‫ِ‬ ‫آصفیہ‪ ،‬جامع اللغات اُردو سائنس بورڈ)‪،‬اُردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور‬
‫ہے(دیکھئے‪ :‬معراج العاشقین ‪1500‬ء بھی)‪،‬لیکن جو بات”جنگ“جیسے وقیع ادارے کے جانے مانے‬
‫میر کوئی‬‫میر کے اشعار ہیں‪ ،‬اگر تو ؔ‬ ‫اکلوتے ہفتہ واری میگزین میں برداشت سے باہر ہے‪ ،‬وہ میر تقی ؔ‬
‫ت زندگی تو بجا‪،‬لیکن‪ ،‬ایک ”خدائے سخن“‬ ‫جنرل ہسٹری کی شخصیت ہوتے تو طویل حاالت و واقعا ِ‬
‫(بحوالہئ‪:‬پروفیسر احمد صدیق مجنوں ؔ گورکھ پُوری)کے اشعار میں ہی انتہائی واضح‬
‫غالب کا مشہور زمانہ شعر ”ریختے کے تم ہی اُستاد نھیں ہو‬ ‫ؔ‬ ‫گُنجائشیں؟؟؟تحریر کے آغازیے میں مرزا‬
‫غالب“ کو ”ریختہ کے تُم ہی اُستاد‪ “....‬لکھا گیا‪،‬یہ درست کہ‪ ،‬جمعہ‪ ،‬ہفتہ‪ ،‬روزنامہ‪ ،‬ریختہ وغیرہ لکھا‬ ‫ؔ‬
‫جوش‬
‫ؔ‬ ‫اور پڑھا”ے“ کی آواز سے پڑھا جائے گا‪ ،‬جیسے‪،‬روزنامے‪ ،‬ریختے‪ ،‬ہفتے‪ ،‬جمعے وغیرہ‪،‬‬
‫بقلم‬
‫غالب نے ِ‬ ‫ؔ‬ ‫صاحب نے تو خادمہ کے ”پونے“(پُونا) کہنے پر گھر چھوڑ دیا تھا‪ ،‬لیکن یہاں تومرزا‬
‫خود ”ریختے“ لکھا‪،‬اسی طرح ”دوکان‪ ،‬روپیا‪ ،‬ہندوستان‪،‬کاروبار“ وغیرہ‪،‬جیسے الفاظ‪ ،‬تحریر میں‬
‫”و“کے ساتھ ملے‪ ،‬جب کہ اِن الفاظ میں ”و“ کی اضافت کی قطعی ضرورت نھیں‪”،‬د ُکان‪ ،‬ہند ُستان‪،‬‬
‫میرکا‪ِ ،‬رشتے میں ماموں لکھا‬ ‫آرزو کو میر تقی ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫ُرپیا‪،‬کاربار“ وغیرہ ہی درست ا ُردو ہے‪ ،‬خان‬
‫میر کی والدہ‪ ،‬دَر حقیقت‪،‬‬ ‫‪،‬میر کے سوتیلے بڑے بھائی کا ماموں تھا‪ ،‬جبکہ ؔ‬ ‫آرزو ؔ‬
‫ؔ‬ ‫گیا‪.....‬سراج الدین خاں‬
‫آرزو‪ ،‬میر ؔ کا رشتے کا خالو تو ہوسکتا ہے‪،‬‬ ‫ؔ‬ ‫آرزو کی بیوی کی د ُور پرے کی بہن تھیں‪،‬اس طرح خان‬ ‫ؔ‬
‫ماموں ہرگز نھیں (دیکھئے‪:‬میر تقی میر ؔ از ڈاکٹر مشاہد رضوی‪،‬ص‪ ۱۳:‬تا ‪،)۲۳‬لیکن سب سے زیادہ‬
‫ناقاب ِل برداشت واقعہ‪”،‬جنگ“ جیسے وقیع علمی و ادبی پلیٹ فارم سے نکلنے والے واحد ہفتہ واری‬
‫میر کے اشعار میں پے در پے غلطیاں ہیں‪”،‬اُس کو فلک نے لُوٹ کر برباد‬ ‫کالم ؔ‬
‫میگزین میں ِ‬
‫ب حیات“‬ ‫میر نے لکھا‪”:‬اُس کو فلک نے لُوٹ کر ویران کردیا“‪،‬موالنا نے ”آ ِ‬ ‫کردیا“(ص‪ ،)15:‬جبکہ ؔ‬
‫میں اسی طرح لکھا‪،‬لکھا گیا‪”:‬موت ایک ماندگی کا وقفہ ہے“‪ ،‬درست‪”:‬مرگ اِک ماندگی کا وقفہ‬
‫ہے“(دیوان ّاول‪ ،‬غزل‪ ،)223:‬لکھا گیا‪”:‬رات ہم بھی تری محفل میں کھڑے تھے ُچپکے“‪ ،‬درست‪”:‬رات‬
‫دیوان ّاول)‪،‬لکھا گیا‪”:‬جب نام تیرا سُن کے وہ بے تاب سا‬ ‫ِ‬ ‫مجلس میں تِری ہم بھی کھڑے تھے ُچپکے“(‬
‫طف زیست جن سے وہ اب نہیں‬ ‫ہوا“‪ ،‬درست‪”:‬جب سُن کے تِرا نام وہ بیتا ب سا ہوا“‪ ،‬لکھا گیا‪”:‬تھا لُ ِ‬
‫دیوان دوم‪ ،‬غزل‪،)723:‬اب بتائیے؟ ِسوائے‬ ‫ِ‬ ‫سر“(‬ ‫طف زیست ِجن سے وے اب نہیں می ّ‬ ‫سر“‪ ،‬درست‪:‬تھا لُ ِ‬ ‫می ّ‬
‫صبر‪ ،‬تو وہ قمر صاحب کی ہر تحریر پر کرتا ہی ہوں‪،،‬مگر یہاں سُوال‪ ،‬طالب علموں کا ہے‪،‬ری سرچ‬
‫میر کا سب سے بڑا‬‫اسٹوڈنٹس بھی سن ڈے میگزین پڑھتے ہیں‪ ،‬ڈاکٹر سیّد عبد ہللا نے لکھا تھا‪ؔ ”:‬‬
‫میر نے ہندی کے پنگل کو اُردو غزل کا مزاج‬ ‫مضمون شاعری اُن کا غم ہے‪،“.....‬ایک اور جگہ لکھا‪ؔ ”:‬‬
‫ِ‬
‫‪،‬میر پر کچھ لکھنے سے قبل‪ ،‬ڈاکٹر سید عبد ہللا‪ ،‬ڈاکٹر فرمان فتح پُوری‪ ،‬ڈاکٹر مشاہد‬
‫بنایا ہے‪ؔ “.....‬‬
‫نقش‬
‫ناصر کاظمی‪ ،‬ابن انشاء‪ ،‬جون ایلیا وغیرہ کر پڑھ لینا ضروری ہے‪ ،‬پروفیسررفیق احمد ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫رضوی‪،‬‬
‫گل‪،‬ڈاکٹر رؤف پاریکھ‪ ،‬پروفیسر‬ ‫کو کھو دینے بعد‪ ،‬ہمارے درمیان ڈاکٹر یونس حسنی‪ ،‬ڈاکٹر حسین وقار ؔ‬
‫قاضی سراج وغیرہ جیسے‪ ،‬شعر و سخن کی تحقیقات کے لئے موجود ہیں‪ ،‬اُن سے فیض اُٹھانا ناگزیر‬
‫ُکان اُستادی چمکانے کے لئے یہ‬
‫ہے‪ ،‬میرے پاس وقت نھیں‪ ،‬جو کوئی یہ سمجھ لے کہ ہم نے اپنی د ِ‬
‫داستاں پینٹ کردی‪،‬بخدا‪ ،‬س ن ڈے میگزین کی بجائے‪ ،‬اگر اتواری صفحات میں اس طرح کی بے سر و‬
‫پا تحریر شایع ہوتی تو ایک طرف ہوتی‪ ،‬نہ سرسری مطالعہ میں اس قدر اغالط کی نشان دہی کرتا‪ ،‬نہ‬
‫میر کی طرح میں بھی ”سریع الغیض“(جلد برہم ہونے واال) ہوں‪ ،‬ان سطور کو مناسب‬ ‫توجہ دیتا‪ؔ ،‬‬
‫ایڈیٹنگ کے بعد‪ ،‬بی ٹی‪ ،‬تم شایع کرو یا نھیں‪ ،‬لیکن خدارا طالب علموں تک انٹرنیٹ یا مزید کسی ذریعہ‬
‫میر صاحب کی دوسری تصویر‬ ‫سے میگزین والی مطبوعہ ”تحقیق“ نہ پہنچانا‪ ،‬یہی گزارش ہے‪،‬البتہ ؔ‬
‫کی داد دینا ہوگی‪ ،‬وہ تھان بھر کپڑے کا‪ ،‬کمر کے ِگرد ”پستولیہ“ باندھا کرتے‪ ،‬اِ س تصویر میں‪ِ ،‬خنجر‬
‫پیوست ”پستولیہ“ نمایاں ہے‪،‬‬

‫٭مشتاق احمد‪ِ ،‬شمالی عالقہ جات میں گلگت اور بلتستان کی الئے‪،‬درہئ خنجراب کو”خنجراب‬
‫پاس“کے ُروپ میں دیکھا‪،‬‬

‫٭شفق رفیع نے جنید کا نہایت حیران کُن انٹرویو پڑھایا‪ ،‬جسے پڑھ کر واقعی لطف آیا‪،‬جنید‬
‫داستان حیات‪ ،‬نوجوان نسل کے مستقل کو مطمئن کرنے‪،‬فعال بنانے کے سلسلے میں مشع ِل‬ ‫ِ‬ ‫لدھیانوی کی‬
‫ہے‪،‬ہمت کرے انساں تو کیا ہو نھیں سکتا؟‬
‫ّ‬ ‫‪“،‬راہ‬

‫اب ہماری (خادم ملک صاب کی طرح) خواہش ہے ہمارا انٹرویو(ہللا مارا) جب کبھی ہو‪ ،‬تو‬
‫شفق رفیع‪ ،‬وجیہہ ناز سہروردی‪ ،‬محمد ناصر‪ ،‬اختر علی اختر وغیرہ میں سے کوئی ِرکارڈ کرے‪ ،‬ارے‬
‫بیٹی! پچاس برس بچوں کا اُردو ادب ‪،‬تحقیق‪ ،‬کتب‪ ،‬تنقید لکھنا یا تدریس کا اہتمام کرنا‪،‬کیا سہل عمل‬
‫‪)،‬ہے؟؟؟ ہرگز نھیں! (ہنسنے کو دل نھیں چاہ رہا نرجس‬

‫٭عبد ہللا چلنے دیجئے‪”،‬صمدانی وجود“ کا بیانیہ(لکھنا) آسان نھیں ہوتا‪،‬‬

‫٭”پیارا گھر“ میں ذوالفقار بخاری بہترین تحریر الئے‪ ،‬سیدہ ناہیدنرگس نے مزے دار پکوان‬
‫سجائے‪ ،‬مدیرہ نے(بروقت عطیہ کی کچوریوں بھری رکابی میں آلو کی ترکاری سجاکر) ذہانت کا ثبوت‬
‫دیا‪،‬کیونکہ‪ ،‬ناہید نے تو پوری پراٹھا‪ ،‬چنوں کے ساتھ ِکھالنے تھے‪ ،‬لیکن پروفیسر صاحبہ کے مفروری‬
‫حافظے کی الج‪ ،‬ایک مرتبہ پھر‪،‬‬

‫پروفیسر محافظ مدیرہ صاحبہ“ کی ذہانت نے رکھ لی‪ ،‬جزاک ہللا‪ ،‬حکیم راحت نسیم ”گل منڈی“ بھری ’‬
‫‪.....‬پلیٹ سجادینے پر تعریف کے الئق قرار پائے‪ ،‬واہ وا‬
‫٭”ناقاب ِل فراموش“ میں محترمہ رعنا فاروقی نے‪ ،‬جالل الدین جیسے خود غرض کردار کی‬
‫زندگی سے قریب ترین کہانی‪ ،‬مسز احمد کے قلم سے پڑھوا دی‪ ،‬صوفیہ کا مجبور اور عمران کا دبّو‬
‫لڑکے کے کردار واقعی ہمارے ارد گرد موجود ہیں‪ ،‬کتنی ہی لڑکیاں جالل الدین اور عمران جیسے‬
‫بطور ما ِل غنیم لگتی ہیں‪ ،‬اِسی لئے تو‪،‬ہمارے معاشرے کی بے بس‪،‬بے کس‬ ‫ِ‬ ‫بزدل‪ ،‬سفاکوں کے ہاتھ‪،‬‬
‫خصتی د ُختر‪ ،‬کہیں کونے‪ ،‬کُھدرے میں منھ ُچھپا رو لیتا ہے‪ ،‬کہ نجانے یہ‬
‫ِ‬ ‫ت ُر‬
‫لڑکی کا باپ بھی‪ ،‬بوق ِ‬
‫”جوا“ کامیا ب ہوکر فتح مند کرے‪ ،‬یا؟؟؟‪ .......‬رعنا صاحبہ نے اِس کہانی کا انتخاب اور نوک پلک‬
‫سنوارنے کا اہتمام کرکے ماؤں اورباپوں کو لہو اشک کیا‪ ،‬کتنی تلخ ہے یہ د ُنیا؟ کتنی خود غرض؟ کتنی‬
‫مکار‪ ،‬کتنی عیّار؟ اِس امتحان گاہ کو سجانے کا مقصد؟؟‬

‫٭ ہللا ِپیر کرکے ”آپ کا صفحہ“ چھا ہی گیا‪،‬ڈاکٹرحمزہ کے پہلے تبصرے میں موجودہ معالجین‬
‫کے طریقہئ عالج کاری طنز موجود ہے‪ ،‬ہم تو خود کہتے ہیں‪ ،‬کہ‪ ،‬آج کل کے ڈاکٹر مریض کو‬
‫دیکھتے ہی چیختے ہیں‪”:‬السالم علیکم‪.....‬آئیے‪،‬لیٹئے‪ ،‬آپ کا اوپریشن ہوگا!“‪ ،‬میڈیکل ٹیسٹ وغیرہ کے‬
‫میٹرز بعد میں چالدئے جاتے ہیں‪ ،‬عبد الجبار رومی کے”ماڈل کے ہ َ َوس ناک تعریفی چیتھڑے“ کو‪،‬آپ‬
‫ت مدینہ‘‘‬
‫نے جس کرب کے ساتھ پڑھا ہوگا‪،‬آپ کا جواب اِس کا ثبوت ہے‪،‬توبہ استغفر ہللا!”ریاس ِ‬
‫والے‪،‬بعد ازاسالم بھی ‪،‬عورت ذات کا احترام و تقدس نھیں جانتے؟؟‪،‬کمال است! استغفر ہللا‪ ،‬استغفر‬
‫ہللا‪....‬نرجس مختار کم لکھتی ہیں‪ ،‬لیکن جب لکھتی ہیں‪ ،‬انتہائی میچورڈ‪ ،‬عملی الفاظ کو گویابکھیر دیتی‬
‫ہیں‪ ،‬ڈاکٹر اطہر رانا نے سرائیکی نُما پنجابی کی مار دی‪ ،‬خاموش سمجھتے رہے‪ِ ،‬شلّی ِملّی ِ‬
‫(چلی ِملی‬
‫کے وزن پر‪ ،‬جکہ پیار کا نام‪:‬شری ُمرلی) کی ”خاموش قاری“ کی اطالع نے پُورا وجود جھنجھنا دیا‪،‬‬
‫کہ‪ٰ ،‬الہی ”بے زبانی ایسی‪ ،‬تو زباں طرازی کیا ہوگی!“‪،‬قاضی محبوب صاحب نے آخری ِچٹھی کا‬
‫اعزاز پا یا‪،‬جبکہ‪ ،‬محمد سلیم راجا صاحب نے اُردوئے دلّی اور پنجابی زبانوں کے درمیاں رقصاں‬
‫مصطفے اور شاہد فاروق نے برقی‬ ‫ٰ‬ ‫زَ بان برتتے ہوئے ”صدارتی نشست“ سنبھالی اور سلیم شیخ‪ ،‬غالم‬
‫ِچٹّھیاں لکھ دیں‪ ،‬یُوں‪ ،‬سن ڈے میگزین کے مطالعہئ ُروح افزاء کا فرسٹ راؤنڈ تمام ہوا‪” ،‬قارئین کرام“‬
‫کو ہر بار درست پتے اور ای میل سے آگاہی کے لئے جھنجھوڑ جگانے کی ناکام سعی کی جارہی ہے‪،‬‬
‫اسی متن کو چھوٹے‪ ،‬واضح فاؤنٹ میں‪ ،‬سب سے نیچے والی پٹّی میں سفید شایع کرکے اس قیمتی جگہ‬
‫کی تقریبا ً‪23‬تا ‪ 26‬سطور میں خادم ملک سمیت‪ ،‬ایک آدھ مزید تبصرہ نمٹ جاتا‪،‬‬

‫!!آن‪ ،‬بان‪،‬پھول‪ ،‬پَتّی‪ ،‬پان‪.....‬سب کا ہللا ہر‪،‬ہر‪،‬ہر لحاظ سے نگہ (نگہہ) بان‪،‬آمین‬

‫)پروفیسرڈاکٹر مجیب ظفرانوارحمیدی(‬

You might also like