You are on page 1of 2

‫الہور؛ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے‪976‬ویں ساالنہ عرس مبارک کے موقع پر‬

‫سیمینار کا انعقاد‬
‫الہور‪16 ،‬اکتوبر(اے پی پی)‪:‬محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب کے زیر اہتمام حضرت‬
‫حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے ‪976‬ویں ساالنہ عرس مبارک کے موقع پر دربار‬
‫بخش میں سیمینار کا انعقاد ہوا۔ وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن نے‬
‫ؒ‬ ‫حضرت داتاگنج‬
‫سیمینار کی صدارت کی جبکہ شرکاء میں خطیب داتا دربار نعت خوان‬
‫حضرات‪،‬سکالرز‪،‬دانشور‪،‬کالم نگار اور تجزیہ نگاروں نے اپنے اپنے مقاالت و خطبات‬
‫میں حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کی زندگی اور روحانیت و تصوف پر سیر حاصل‬
‫گفتگو کی۔‬
‫صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ داتا گنج بخش علی‬
‫احکام شریعت کے نہ صرف تابع‬‫ِ‬ ‫ہجویری نے صوفیانہ افکار و تعلیمات کو مکمل طورپر‬
‫قراردیا بلکہ تصوف کو شریعت کا امین اور نگہبان بنا کر پیش کیا اور یوں برصغیر میں‬
‫ب تصوف کی بنیاد رکھی ِجس کی بلندیوں پر ہمیشہ شریعت و‬ ‫ایک ایسے اسالمی مکت ِ‬
‫طریقت کا پرچم لہراتا رہے گا۔ صو فیائے کرام نے روادارانہ فالحی معاشرے کی بنیاد‬
‫رکھی‪،‬وہ اخوت‪،‬بھائی چارے‪،‬انسان دوستی‪،‬ایثار و محبت جیسے جذبوں سے آراستہ ہے۔ان‬
‫کے فکر و عمل کا یہ فیضان پورے خطے کو اسالمی تعلیمات کی روشنی سے منورکر رہا‬
‫ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہا پسندی اور‬
‫دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان اولیائے کرام کی‬
‫تعلیمات کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا کر ان پر عمل پیرا ہوں۔صوفیائے کرام امن کے‬
‫علمبر دار اور انسان دوستی کے امین ہیں۔ان بزرگان دین کی در گاہیں آج بھی ظاہری و‬
‫باطنی علوم کے عظیم مراکز کی حیثیت رکھتے ہیں۔وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ان‬
‫بزرگان دین کی تعلیمات کو اپنا کر ہم دوبارہ دنیا بھر میں اسالم کا پرچم بلند کر سکتے ہیں۔‬
‫پر امن بقائے باہمی کے قیام اور روادارانہ فالحی معاشرے کے قیام کے لئے صوفیائے‬
‫کرام کی تعلیمات کی ترویج وقت کی اہم ضرورت اور خدمات مینارہ نور کی حیثیت رکھتی‬
‫ہیں۔ اسالم پوری کائنات کے لیے امن وآشتی کا پیامبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسالم کی امن‬
‫و آشتی کی تعلیمات کے بارے میں نوجوان نسل کی فکری آبیاری ہم سب کی اجتماعی ذمہ‬
‫داری ہے۔ عصر حاضر میں انسانیت کو درپیش مختلف النوع روحانی‪ ،‬فکری اور تہذیبی‬
‫چیلنجز سے نجات اسوہئ حسنہ کی مکمل پیروی میں مضمر ہے اور اس سلسلے میں‬
‫نوجوان نسل کو اسالم کی مقدس اور پاکیزہ تعلیمات کے بارے میں مکمل آگہی اہم عصری‬
‫تقاضا ہے تاکہ مستقبل کی راہ کو حاصل کرنے کی صحیح روحانی اور فکری تربیت سے‬
‫حال اور مستقبل کے مسائل کو احسن طریقے سے حل کیا جائے۔ حضورنبی کریم ؐنے‬
‫تاریخ انسانی کے تاریک ترین عہد میں علم و آگہی‪ ،‬حکمت و دانش‪ ،‬روحانی اور فکری‬
‫نجات اور انسانیت کی فالح وبہبود کے جو چراغ روشن کیے تھے‪ ،‬انسانیت تا بہ ابد اس‬
‫سے روشن و تاباں رہے گی۔‬

You might also like