You are on page 1of 40

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬

‫‪ ‬ق ل د ‪ ،‬قلد کے مادہ سے ہے‪ : ،‬کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ لٹکانا‪ ،‬بٹنے کو بھی کہتے‬
‫ہیں‬
‫‪ ‬اقلد الحبل‬
‫‪ ‬اصطالحی معنی ‪( :‬دلیل کے بغیر) کسی کی پیروی کرنا ۔‬
‫‪ ‬تقلید‪ ،‬اچھے اور برے ہونے کی قابلیت۔‬
‫لى ه ِ‬
‫َّللا‬ ‫َّللا ََل َیأْ ُم ُر ِب ْال َفحْ َشا ِء أَ َتقُولُ َ‬
‫ون َع َ‬ ‫َّللاُ أَ َم َر َنا ِ‬
‫بھا قُ ْل إِنه ه َ‬ ‫‪َ ‬و إِ َذا َف َعلُو ْا َفا ِح َش ًة َقالُو ْا َو َج ْد َنا َعلَیھْا َءا َبا َء َنا َو ه‬
‫ُون۔ اعراف‪۲۸ ،‬‬ ‫َما ََل َتعْ لَم َ‬
‫‪ ‬اجتہا اور تخصص حاصل نہیں کرنے والوں کے لیئے واحد راستہ۔‬
‫‪ ‬اگر چہ وہ حقیقی علم تک نہیں پہنچے ہیں لیکن اس علم کے ماہرین کی پیروی اور تقلید سے‬
‫حقیقت تک پہنچنے میں شریک ہوں گے۔‬
‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬
‫مسلہ نہیں‬
‫ٔ‬ ‫تقلید ‪ ،‬تقلیدی‬

‫‪ ‬ہر بالغ ‪ ،‬عاقل کو کچھ امور کو واقع کے مطابق بجا َلنا ضروری۔‬
‫‪ ‬پس ان کا جاننا یا تو بزات خود ضروری ہے‪ ،‬یا کسی جاننے والی کی پیروی کر کے بجا َلنا‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫‪ ‬تقلید کی مذمت میں بیان کی گئی آیات حقیقت میں خداشناسی ہے۔‬
‫‪ ‬اعتقادی اصول میں تقلید کی مذمت‬
‫‪ ‬عقل کے منافی موضوعات تقلید کی مذمت‬
‫ایسی آیات بھی پائی جاتی ہیں‪ ،‬جن کے مضمون سے تقلید کا ضروری ہونا ثابت ہوتا ہے‪،‬‬
‫‪ ‬مثال کے طور پر اہل اعلم سے پوچھنے کی تاکید کرنے والی جیسی آیات۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫‪ ‬تقلید اسالمی فقہ کی ایک اصطالح کا نام ہے ۔‬
‫‪ ‬دین کے فروعی مسائل میں کسی دوسرے شخص کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنے کو‬
‫تقلید کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫‪ ‬تقلید کے بغیر عمل۔‬
‫‪ ‬عمل درست ہونے میں اشکال‬

‫‪ ‬کتاب اَلجتہاد و التقلید ‪ ،‬خوئی‪،‬ص ‪77‬‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مسلہ میں بے دین لوگوں سے رجوع کیوں؟؟؟‬
‫ٔ‬ ‫پھر دین کے‬

‫مسلہ کس سے بیان کریں گے؟‬


‫ٔ‬ ‫اگر ٓاپکے پیٹ میں شدید تکلیف ہو تو ٓاپ اپنا‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫كر اِن ُكن ُتم ال َتع َلمون۔‬
‫ِ‬ ‫ِّ‬
‫الذ‬ ‫َ‬ ‫ل‬‫ه‬‫َ‬ ‫ا‬ ‫لوا‬ ‫َ‬
‫ئ‬ ‫سـ‬‫ف‬‫َ‬ ‫‪‬‬
‫سورہ نحل ‪ 43‬؛ سورہ انبیاء ‪7‬۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫اعتراض‬

‫‪ ‬روایات میں اہل ذکر سے اہل کتاب یا آئمہ معصومین سے مراد ہیں پس یہ آیت تقلید کے‬
‫جواز‪،‬جاہل کے عالم کی طرف رجوع اور احکام میں فقیہ کی طرف رجوع کرنے سے مربوط‬
‫نہیں ہے ۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫جواب‬

‫جواب‪:‬یہ آیت کسی ایک مخصوص مقام سے مربوط نہیں ہے‬ ‫‪‬‬
‫بلکہ وہ ایک قاعدہ کلیہ بیان کر رہی ہے جو مقام کی مناسبت سے کبھی اہل کتاب پر صادق‬ ‫‪‬‬
‫آتا‪ ،‬کبھی آئمہ معصومین پر منطبق ہوتا ہے اور کبھی فقیہ پر صادق آتا ہے۔‬
‫جب مقام سوال اعتقادات مثال نبوت یا نبی کی صفات کے متعلق ہو گا تو علمائے اہل کتاب مراد‬ ‫‪‬‬
‫ہونگے‬
‫‪،‬اگر مقام سوال احکام فرعیہ سے ہو تو نبی اکرم اور آئمہ معصومین سے سوال کرنا مقصود‬ ‫‪‬‬
‫ہوگا‬
‫اور جب معصومین سے ارتباط ممکن نہ ہو تو فقہاء کی طرف رجوع کرنا مراد ہو گا۔‬ ‫‪‬‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬
‫قر ٓان اور اجتہاد و تقلید‬

‫ابراہیم ‪۵۲‬‬ ‫ح ٌد َولِ َی هذ هك َر أ ُ ْولُو ْا األَ ْل َبا ِ‬


‫ب‬ ‫اس َولِیُن َذرُو ْا ِب ِه َولِ َیعْ لَمُو ْا أَ هن َما ُه َو إِلَـ ٌه َوا ِ‬ ‫َهـ َذا َبالَ ٌغ لِّل هن ِ‬ ‫‪‬‬
‫اس ‪ ---‬یونس ‪۲‬‬ ‫اس َع َجبًا أَنْ أَ ْو َح ْی َنا إِلَى َرج ٍُل ِّم ْن ُھ ْم أَنْ أَن ِذ ِر ال هن َ‬ ‫ان لِل هن ِ‬ ‫أَ َك َ‬ ‫‪‬‬
‫ِیسں ‪۷۰‬‬ ‫ان َح ًیا َو َی ِح هق ْال َق ْو ُل َعلَى ْال َكافِ ِر َ‬
‫ین‬ ‫لِیُن ِذ َر َمن َك َ‬ ‫‪‬‬
‫حج ‪۴۹‬‬ ‫قُ ْل َیا أَ ُّی َھا ال هناسُ إِ هن َما أَ َنا لَ ُك ْم َن ِذی ٌر م ُِّب ٌ‬
‫ین‬ ‫‪‬‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫ِ‬ ‫ٍ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫َّ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫َوَما َكا َن ال ُْم ْؤمنُو َن ليَنف ُرواْ َكآفةً فَ لَ ْوالَ نَ َف َر من ُك ِّل ف ْرقَة ِّم ْن ُه ْم طَآئ َفةٌ‬
‫َّ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِّ‬ ‫ِ‬
‫لِّيَتَ َف َّق ُهواْ في الدين َوليُنذ ُرواْ قَ ْوَم ُه ْم ََا َر ََُُواْ لَْيه ْم لَ َُل ُه ْم يَ ْذ َذ ُرو َن‬
‫سورہ توبہ ‪۱۲۲‬‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فقیہ در حدیث‬

‫‪ ‬قال رسول َّللا ‪ ،‬اللھمہ ارحم خلفای ‪ ،‬ثالث مرات ‪ ،‬قیل یا رسول َّللا و من خلفاءک؟ قال ‪ ،‬الذیں‬
‫یاتون من بعدی و یرون احادیثی و سنتی فیسلونھا الناس من بعدی و فی بعض النسخ ثم یعلمونھا‬
‫الناس‬

‫جلد چھارم کتاب شریف «من َل یحضرہ الفقیه» در صفحه ‪۴۲۰‬‬


‫«عیون أخبار الرضا(ع)»‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فقیہ در حدیث‬

‫‪ ‬وہ لوگ ہیں جو میرے بعد آیں گے میری حدیث کی روایت کریں گے پھر میرے بعد لوگوں کو‬
‫اسکی تعلیم دیں گے۔‬
‫{وسایل} شیخ صدوق معانی اَلخبار‪ ،‬عیون اخبار الرضا‬
‫‪ ‬ان المؤمن الفقہاء حصون اَلسالم‬
‫{ اصول کافی ج ‪ ۱‬ص ‪}۹۷‬‬
‫‪ ‬و اما الحوادث الواقعہ فارجعوا فیحا الی رواۃ حدیثنا فا نہم حجتی علیکم و انا حجۃ َّللا ‪--‬‬
‫حضرت حجت‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فقیہ در حدیث‬

‫‪ ‬ابو خدیجہ‪ ،‬امام صادق سے روایت کرتے ہیں ‪،‬‬


‫خبردار تم میں کوی بھی اہل جور کی طرف رجوع نہ کرے بلکہ اپنے میں سے کسی کو‬
‫ہمارے امورات کو جانتے ہوے پاو تو اسے اپنے درمیان قاضی بنالو کیونکہ میں نے اسے‬
‫تمھارے درمیان قاضی مقرر کر دیا ہے‪ ،‬پس اسکی طرف رجوع کرو۔‬
‫{وسایل الشیعہ‪ ،‬باب قضا}‬

‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َّللاُ َو َرسُولُ ُه أَمْ رً ا أَن َی ُك َ‬


‫ضى ه‬ ‫ِن َو ََل م ُْؤ ِم َن ٍة إِ َذا َق َ‬
‫ون لَ ُھ ُم ال ِخ َی َرۃُ ِمنْ أمْ ِر ِه ْم احزاب ‪۳۶‬‬ ‫َو َما َك َ‬
‫ان لِم ُْؤم ٍ‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫لعوا ِّم أن‬
‫ألمر َموَلہُ فلِ َ‬
‫ِ‬ ‫كان ِمن الفُ َقھا ِء صائنا ِ‬
‫لنفس ِه حافِظا لِدی ِن ِه مُخالِفا على َهواہُ م ُِطیعا‬ ‫‪َ ‬فأما َمن َ‬
‫ُی َقلِّ ُدوہُ‬
‫‪ ‬فقھا میں سے جو کوئی شخص بھی اپنے نفس کو بیچتا نہ ہو۔ دین کی حفاظت کرتا ہو‪،‬‬
‫ت نفسانی کی مُخالفت کرتا ہو‪ ،‬اپنے پروردگار کا مطیع و فرمانبراد ہو‪ ،‬پس عوام کے‬ ‫خواہشا ِ‬
‫لئیے َلزم ہے کہ اُسکی تقلید کریں۔‬

‫مسیر این حدیث در کتابخانه ‪:‬منتخب میزان الحکمه حدیث شمارہ ‪۱۲۰۵۳۵۶ :‬‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬
‫فقہا کی وکالت کا دائرہ‬

‫‪ .1‬قضاوت تک محدود ہے۔‬


‫‪ .2‬فتوی دینا ‪ ،‬قضاوت‬
‫‪ .3‬فقہا وَلیت عامہ کے مالک ہیں‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫قضاوت تک محدود ہے‬

‫‪ ‬ذاتی معامالت میں دخیل ہو سکتے ہیں‬


‫‪ ‬سماجی و اجتماعی معامالت میں دخل انداذی درست نہیں‬
‫‪ ‬فتوی ‪ -‬انفرادی حیثیت‬

‫‪ ‬بد عنوانیوں کے مرتکب اشخاص اور مجرموں کے خالف حدود الہی کو جاری کرنے اور اس کو نافذ کرنے کے‬
‫حق سے فقہی محروم ہے۔‬
‫‪ ‬اجتماعی امور{باشمول امور حسبیہ} ‪ ---‬عام آدمی = فقہی‬
‫‪ ‬خالصہ ‪ -‬حقوق َّللا ‪ ،‬حقوق الناس میں فقیہ کو صرف اور صرف انفرادی حقوق میں مداخلت کی اجاذت ہے حقوق‬
‫اجتماعی و سیاسی‪ ،‬حقوق َّللا میں مداخلت کرنے کا مجاذ نہیں۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فتوی دینا ‪ ،‬قضاوت‬

‫‪ ‬عدلیہ سے متعلق امور میں اسے فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔‬


‫‪ ‬حکومت ٰایمہ ‪ ---‬قاضی = غیبت امام ‪ ---‬فقیہ‬
‫امور حسبیہ میں تصرف‬ ‫‪‬‬
‫قاصر ‪ ،‬سفیہ اور یتیم وغیرہ کے اموال کی حفاظت کرنا‬ ‫‪‬‬
‫مذکورہ امول و امالک پر سر پرست کا تقرر کرنا‬ ‫‪‬‬
‫ٰ‬
‫اجرا ونفاذ کرنا‬ ‫حدود اور تعزیرات کا‬ ‫‪‬‬
‫‪‬اجتماعی امور جو قضاوت سے متعلق نہیں ‪ ،‬فقیہ کے اختیار سے باہر‬

‫خالصہ‬
‫‪ -2‬قضاوت بطور مطلق‬ ‫‪ -1‬فتوی دینا‬
‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬
‫فقہا وَلیت عامہ کے مالک ہیں‬

‫‪ ‬مقام فتوی اور قضاوت کے ساتھ ساتھ وَلیت اور مرجعیت کل مسلمین‬
‫‪ ‬سیاسی‪ ،‬اقتصادی ‪ ،‬اجتماعی اور انتطامی امور بھی شامل‬
‫‪ ‬زعامت فقیہ ویسے ہی ثابت ہے جیسے رسول اکرم ص اور ٰایمہ کے لیے‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫جن مقامات میں تقلید جائز نہیں‬

‫‪ ‬اصول دین‬
‫‪ ‬موضوعات میں تقلید‬
‫‪ ‬قواعد اور کلیات کی جزئیات پر تطبیق کرنا مجتہد کے فرائض میں سے نہیں ہے۔‬
‫‪ ‬کلیات کو جزئیات پر تطبیق کرنا امور محسوسہ میں سے ہے اس میں مجتہد اور مقلد برابر ہیں‬
‫‪ ‬بلکہ ہو سکتا ہے ‪،‬مقلد مجتہد کی نسبت زیادہ پہچان رکھتا ہو‬
‫‪ ‬ضروریات دین اور یقینیات میں تقلید‬
‫‪ ‬اسالم میں نماز ‪،‬روزے اور حج جیسی چیزوں کے وجوب کو ضروریات دین کے نام سے تعبیر کیا‬
‫جاتا ہے ۔ان میں بھی تقلید کرنا جائز نہیں ہے ۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مصادر فقہ‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مصادر فقہ‬

‫شیعی اصول فقہ‬ ‫برادران اہلسنت‪ ،‬اصول فقہ‬

‫‪ ‬قر ٓان‬ ‫‪ ‬قر ٓان‬


‫‪ ‬حدیث‬ ‫‪ ‬حدیث‬
‫‪ ‬اجماع‬ ‫‪ ‬اجماع‬
‫‪ ‬عقل‬ ‫‪ ‬قیاس (قیاس تمثیلی)‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫برادران اہلسنت اور پیروی فتوی‬

‫موجودہ فقہ‬
‫‪ ‬امام ابو حنیفہ‪( ،‬حنفی) [بنو عباس کا دور]‬
‫(مالکی)‬ ‫‪ ‬امام مالک‬
‫‪ ‬امام شافعی (شافعی)‬
‫(حنبل)[حنابلہ‪ ،‬اشعری]‬ ‫‪ ‬امام حنبل‬
‫‪ ‬عموما ً جائز نہیں سمجھتے کے ایک فقہ سے تعلق رکھنے والے حضرات کسی دوسرےکے‬
‫فتوی پر عمل پیرا پو سکیں۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم رجال‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم رجال کی تعریف‬

‫‪ ‬علم رجال وہ علم ہے کہ جس میں راویوں کے حاَلت پر بحث کی جاتی ہے‬


‫‪ ‬اس جھت سے کہ ان کی روایت قبول کی جاسکتی ہے یا رد کی جائے‬
‫‪ ‬متصف بہ صدق ہے یا کذب ۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم رجا ل کی غرض‬

‫‪ ‬راوی کو عادل وغیر عادل ‪،‬ممدوح یا غیر ممدوح ‪،‬مہمل یا مجہول ہونے کی حیثیت سے‬
‫پہنچاننا تاکہ واضح ہوجائے اس کی روایت پر عمل کیا جاسکتاہے یا نہیں‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم رجال کا موضوع‬

‫‪ ‬وہ راوی جو طریق حدیث میں واقع ہے‪ ،‬معتبر ہے یا غیر معتبر اس کے قول پر عمل کیا‬
‫جاسکتاہے یا نہیں ۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم رجال کی ضرورت‬

‫‪ ‬علمائے رجال نے علم رجال کی ضرورت پر کچھ ادلہ بیان کی ہیں ۔‬


‫‪ ‬۔حجیت قول ثقہ۔‬
‫‪ ‬صفات راوی کی طرف رجوع کیا جائے‬
‫‪ ‬راویوں میں روایت گھڑنے والے اور کذاب راویوں کا احتمال ہے لھذا تحقیق کی جائے۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فرق علم رجال اور تراجم‬

‫علم رجال‬ ‫علم تراجم‬

‫‪ ‬علم رجال میں جوراوی روایت کی طریق میں واقع‬ ‫‪ ‬علم تراجم میں شخصیات کے عالم وغیر عالم ہونے پر‬
‫ہوتے ہیں ان کے حاَلت ثقہ وغیرثقہ ہونے کی حیثیت‬ ‫بحث کی جاتی ہے‬
‫سے تحقیق کرتاہے‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫علم درایہ وعلم رجال میں فرق‬

‫علم درایہ‬ ‫علم رجال‬

‫‪ ‬اور علم درایہ متن حدیث میں یعنی علم رجال راوی کے‬ ‫‪ ‬علم رجال سند حدیث کی بحث کرتاہے‬
‫ثقہ وغیر ثقہ کے بارے میں بحث کرتاہے‬
‫‪ ‬اورعلم درایہ میں حدیث موثق وصحیح مورد بحث قرار‬
‫پاتی ہیں۔‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫فرق علم رجال وفہرست‬

‫فہرست‬ ‫علم رجال‬

‫‪ ‬فہرست میں زمان راوی یا طبقات مورد توجہ نہیں ہوتے‬ ‫‪ ‬علم رجال میں رجال کے طبقات پر بحث اس زمانے‬
‫بلکہ بترتیب الفبا ء راویوں کی فہرست بیان کی جاتی‬ ‫کے امام کے تابع ہونے کے لحاظ سے کی جاتی ہے‬
‫ہے‬ ‫یعنی ہر راوی کا طبقہ اس زمانے کے امام سے مربوط‬
‫‪ ‬جیسے فہرست نجاشی جیسے الف سے ابراہیم ی تک‬ ‫ہے۔‬
‫جیسے یحیی ہے لکھی گئی ہے۔‬
‫مثال کتاب رجال شیخ طوسی رجال برقی‪،‬رجال کشی وغیرہ‬
‫ہیں‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫مصادر اولیہ علم رجال‬

‫رجال کشی سب سے پہلی رجال کی کتاب ہے‬ ‫‪‬‬


‫فہرست نجاشی ‪ ،‬شیخ ابی العباس احمد بن علی بن احمد بن العباس مشہور نجاشی پیدائش ‪۳۷۲‬‬ ‫‪‬‬
‫ه ق اور وفات ‪ ٤٥۰‬ه ق اس کتاب میں ‪۱۲٦۹‬رجال شیعہ کا تذکرہ ترتیب سے ہے۔‬
‫رجال طوسی‪ ،‬محمد بن الحسن ابوجعفر مشہور شیخ طوسی پیدائش ‪۳۸٥‬ه ق وفات ‪ ٤۰۸‬ه ق‬ ‫‪‬‬
‫رجال برقی ہے تالیف احمد بن محمد خالد مشہور برقی پیدائش ‪ ۲۷٤‬ه ق متوفی ‪ ۳۸۰‬ه ق‬ ‫‪‬‬
‫مشیخہ صدوق ہے کہ جو کتاب ''من َلیحضر الفقٔیہ '' کے آخر میند رج ہے تمام راویوں کا‬ ‫‪‬‬
‫سلسلہ راویت اس مشیخہ میں ذکر ہے مرحوم صدوق پید ائش‪ ۳۰٦‬ه ق وفات ‪ ۳۸۱‬ه ق ہے‬
‫مشیخہ شیخ طوسی ہے جو کتاب تہذیب اور استبصار کے آخر میں ذکر کیاگیا ہے۔‬ ‫‪‬‬
‫‪‬‬
‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬
‫معصومین کی کنیت جو روایات میں ذکر ہوئیں‬

‫اور امام صادق کا ابو عبد َّللا آئی ہے‪،‬‬ ‫‪.7‬‬ ‫رسول خدا ۖ کی کنیت ابو القاسم یا خود‬ ‫‪.1‬‬
‫امام کاظم کی کنیت ابو ابراہیم ہے یا لقب‬ ‫‪.8‬‬ ‫حضرت کا نام آیاہے‬
‫عبد الصالح‪،‬‬ ‫حضرت امیر المومنین کی کنیت ابو الحسن‬ ‫‪.2‬‬
‫امام رضا کو ابو الحسن ثانی سے یاد‬ ‫‪.9‬‬ ‫اول ہے‬
‫کیاگیاہے‪،‬‬ ‫امام حسن کو اکثر روایات میں ابو محمدسے‬ ‫‪.3‬‬
‫امام تقی کی کنیت ابو جعفر ثانی‬ ‫‪.10‬‬ ‫یاد کیاجاتاہے‬
‫امام هادی کی کنیت ابو الحسن ثالث‬ ‫‪.11‬‬ ‫امام حسین ـ کی کنیت دعائوں میں ابو عبد‬ ‫‪.4‬‬
‫اور امام عسکری کی کنیت ابو محمد‬ ‫‪.12‬‬ ‫َّللا ‪ ،‬روایات میں‪ ،‬سید الشھداء ہے‬
‫امام سجاد کا لقب زین العابدین ہے‬ ‫‪.5‬‬
‫اور امام زمان کی کنیت رسول خدا کی کنیت‬ ‫‪.13‬‬
‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬ ‫پرہے۔‬ ‫امام باقر کا کنیت ابو جعفر‬ ‫‪.6‬‬
‫کتب احادیث کی اقسام‬

‫مدرس‪ :‬ضیغم رضوی‬


‫جامع ‪:‬‬
‫وہ کتاب احادیث جس میں ہر قسم کے مسائل کی احادیث جیسے‬
‫عقائد‪،‬احکام‪،‬آداب‪،‬تفسیر‪،‬تاریخ‪،‬سیر‪،‬شمائل‪،‬فتن‪،‬عالمات قیامت‪ ،‬مناقب و مثالب مندرج‬
‫ہوں جیسے جامع البخاری‪ ،‬جامع الترمذی۔‬
‫‪2‬۔ سنن ‪ :‬وہ کتاب حدیث جس میں احکام کی روایات فقہی ترتیب کے موافق بیان کی‬
‫ہوں جیسے سنن ابی داود‪ ،‬سنن نسائی‪ ،‬سنن ابن ماجہ۔‬
‫‪3‬۔ مسند ‪ :‬جس میں صحابہ کرام کی ترتیب رتبی یا ترتیب حروف ہجاء یا تقدم و تاخر‬
‫اسالمی کے لحاظ سے احدیث مذکور ہوں جیسے مسند امام احمد بن حنبل‪،‬مسند‬
‫دارمی‪ ،‬مسند امام موسی کاظم۔‬
‫‪4‬۔ معجم ‪:‬‬
‫وہ کتاب احادیث جس میں وضع احادیث میں ترتیب اساتذہ کا لحاظ رکھا گیا ہو۔‬
‫یا‪ ،‬حدیث کی وہ کتاب ہے جس میں مصنف ایک خاص ترتیب کے ساتھ اپنے‬
‫اساتذہ اور شیوخ کی روایات جمع کرے جیسے‪،‬‬
‫معجم الطبرانی‪ ،‬الکبیر المتوسط الصغیر‬
‫‪5‬۔ مستدرک ‪:‬‬
‫جس کتاب احادیث میں کسی دوسری کتاب کی شرائط صحت کے مطابق اس کی‬
‫رہی ہوئی حدیثوں کو پورا کر دیا گیا ہو جیسے مستدرک حاکم ٰ‬
‫علی صحیحین‬
‫‪6‬۔ مستخرج ‪:‬‬
‫وہ کتاب احادیث جس میں کسی دوسری کتاب احادیث کی زائد اسناد کا استخراج کیا گیا ہو‬
‫علی صحیح مسلم‬‫جیسے مستخرج ابوبکر اسماعیلی البخاری‪ ،‬مستخرج ابو عوانہ ٰ‬
‫‪7‬۔ جزء ‪:‬‬
‫وہ کتاب احادیث جس میں فقط ایک مسئلہ کی احادیث جمع کر دی گئی ہوں جیسے جزء‬
‫القراۃ بالبہیقی‪ ،‬جزء رفع یدین بالبخاری‬
‫‪8‬۔ مفرد ‪:‬‬
‫جس میں کسی ایک شخص کی کل مرویات کا ذکر ہو ۔ جیسے مفرد ابی بکر‬
‫‪9‬۔ اربعین ‪:‬‬
‫وہ کتاب احادیث جس میں رسالت مآب محمد مصطفےصلی َّللا علیہ و آلہ وسلم سے منقول‬
‫چالیس احادیث کو منتخب کر کے درج کیا گیا ہو۔ جیسے اربعین نووی‬

You might also like