Professional Documents
Culture Documents
Ijtehaad Wa Taqleed 2017
Ijtehaad Wa Taqleed 2017
ق ل د ،قلد کے مادہ سے ہے : ،کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ لٹکانا ،بٹنے کو بھی کہتے
ہیں
اقلد الحبل
اصطالحی معنی ( :دلیل کے بغیر) کسی کی پیروی کرنا ۔
تقلید ،اچھے اور برے ہونے کی قابلیت۔
لى ه ِ
َّللا َّللا ََل َیأْ ُم ُر ِب ْال َفحْ َشا ِء أَ َتقُولُ َ
ون َع َ َّللاُ أَ َم َر َنا ِ
بھا قُ ْل إِنه ه َ َ و إِ َذا َف َعلُو ْا َفا ِح َش ًة َقالُو ْا َو َج ْد َنا َعلَیھْا َءا َبا َء َنا َو ه
ُون۔ اعراف۲۸ ، َما ََل َتعْ لَم َ
اجتہا اور تخصص حاصل نہیں کرنے والوں کے لیئے واحد راستہ۔
اگر چہ وہ حقیقی علم تک نہیں پہنچے ہیں لیکن اس علم کے ماہرین کی پیروی اور تقلید سے
حقیقت تک پہنچنے میں شریک ہوں گے۔
مدرس :ضیغم رضوی
مسلہ نہیں
ٔ تقلید ،تقلیدی
ہر بالغ ،عاقل کو کچھ امور کو واقع کے مطابق بجا َلنا ضروری۔
پس ان کا جاننا یا تو بزات خود ضروری ہے ،یا کسی جاننے والی کی پیروی کر کے بجا َلنا
روایات میں اہل ذکر سے اہل کتاب یا آئمہ معصومین سے مراد ہیں پس یہ آیت تقلید کے
جواز،جاہل کے عالم کی طرف رجوع اور احکام میں فقیہ کی طرف رجوع کرنے سے مربوط
نہیں ہے ۔
جواب:یہ آیت کسی ایک مخصوص مقام سے مربوط نہیں ہے
بلکہ وہ ایک قاعدہ کلیہ بیان کر رہی ہے جو مقام کی مناسبت سے کبھی اہل کتاب پر صادق
آتا ،کبھی آئمہ معصومین پر منطبق ہوتا ہے اور کبھی فقیہ پر صادق آتا ہے۔
جب مقام سوال اعتقادات مثال نبوت یا نبی کی صفات کے متعلق ہو گا تو علمائے اہل کتاب مراد
ہونگے
،اگر مقام سوال احکام فرعیہ سے ہو تو نبی اکرم اور آئمہ معصومین سے سوال کرنا مقصود
ہوگا
اور جب معصومین سے ارتباط ممکن نہ ہو تو فقہاء کی طرف رجوع کرنا مراد ہو گا۔
قال رسول َّللا ،اللھمہ ارحم خلفای ،ثالث مرات ،قیل یا رسول َّللا و من خلفاءک؟ قال ،الذیں
یاتون من بعدی و یرون احادیثی و سنتی فیسلونھا الناس من بعدی و فی بعض النسخ ثم یعلمونھا
الناس
وہ لوگ ہیں جو میرے بعد آیں گے میری حدیث کی روایت کریں گے پھر میرے بعد لوگوں کو
اسکی تعلیم دیں گے۔
{وسایل} شیخ صدوق معانی اَلخبار ،عیون اخبار الرضا
ان المؤمن الفقہاء حصون اَلسالم
{ اصول کافی ج ۱ص }۹۷
و اما الحوادث الواقعہ فارجعوا فیحا الی رواۃ حدیثنا فا نہم حجتی علیکم و انا حجۃ َّللا --
حضرت حجت
مسیر این حدیث در کتابخانه :منتخب میزان الحکمه حدیث شمارہ ۱۲۰۵۳۵۶ :
بد عنوانیوں کے مرتکب اشخاص اور مجرموں کے خالف حدود الہی کو جاری کرنے اور اس کو نافذ کرنے کے
حق سے فقہی محروم ہے۔
اجتماعی امور{باشمول امور حسبیہ} ---عام آدمی = فقہی
خالصہ -حقوق َّللا ،حقوق الناس میں فقیہ کو صرف اور صرف انفرادی حقوق میں مداخلت کی اجاذت ہے حقوق
اجتماعی و سیاسی ،حقوق َّللا میں مداخلت کرنے کا مجاذ نہیں۔
خالصہ
-2قضاوت بطور مطلق -1فتوی دینا
مدرس :ضیغم رضوی
فقہا وَلیت عامہ کے مالک ہیں
مقام فتوی اور قضاوت کے ساتھ ساتھ وَلیت اور مرجعیت کل مسلمین
سیاسی ،اقتصادی ،اجتماعی اور انتطامی امور بھی شامل
زعامت فقیہ ویسے ہی ثابت ہے جیسے رسول اکرم ص اور ٰایمہ کے لیے
اصول دین
موضوعات میں تقلید
قواعد اور کلیات کی جزئیات پر تطبیق کرنا مجتہد کے فرائض میں سے نہیں ہے۔
کلیات کو جزئیات پر تطبیق کرنا امور محسوسہ میں سے ہے اس میں مجتہد اور مقلد برابر ہیں
بلکہ ہو سکتا ہے ،مقلد مجتہد کی نسبت زیادہ پہچان رکھتا ہو
ضروریات دین اور یقینیات میں تقلید
اسالم میں نماز ،روزے اور حج جیسی چیزوں کے وجوب کو ضروریات دین کے نام سے تعبیر کیا
جاتا ہے ۔ان میں بھی تقلید کرنا جائز نہیں ہے ۔
موجودہ فقہ
امام ابو حنیفہ( ،حنفی) [بنو عباس کا دور]
(مالکی) امام مالک
امام شافعی (شافعی)
(حنبل)[حنابلہ ،اشعری] امام حنبل
عموما ً جائز نہیں سمجھتے کے ایک فقہ سے تعلق رکھنے والے حضرات کسی دوسرےکے
فتوی پر عمل پیرا پو سکیں۔
راوی کو عادل وغیر عادل ،ممدوح یا غیر ممدوح ،مہمل یا مجہول ہونے کی حیثیت سے
پہنچاننا تاکہ واضح ہوجائے اس کی روایت پر عمل کیا جاسکتاہے یا نہیں
وہ راوی جو طریق حدیث میں واقع ہے ،معتبر ہے یا غیر معتبر اس کے قول پر عمل کیا
جاسکتاہے یا نہیں ۔
علم رجال میں جوراوی روایت کی طریق میں واقع علم تراجم میں شخصیات کے عالم وغیر عالم ہونے پر
ہوتے ہیں ان کے حاَلت ثقہ وغیرثقہ ہونے کی حیثیت بحث کی جاتی ہے
سے تحقیق کرتاہے
اور علم درایہ متن حدیث میں یعنی علم رجال راوی کے علم رجال سند حدیث کی بحث کرتاہے
ثقہ وغیر ثقہ کے بارے میں بحث کرتاہے
اورعلم درایہ میں حدیث موثق وصحیح مورد بحث قرار
پاتی ہیں۔
فہرست میں زمان راوی یا طبقات مورد توجہ نہیں ہوتے علم رجال میں رجال کے طبقات پر بحث اس زمانے
بلکہ بترتیب الفبا ء راویوں کی فہرست بیان کی جاتی کے امام کے تابع ہونے کے لحاظ سے کی جاتی ہے
ہے یعنی ہر راوی کا طبقہ اس زمانے کے امام سے مربوط
جیسے فہرست نجاشی جیسے الف سے ابراہیم ی تک ہے۔
جیسے یحیی ہے لکھی گئی ہے۔
مثال کتاب رجال شیخ طوسی رجال برقی،رجال کشی وغیرہ
ہیں
اور امام صادق کا ابو عبد َّللا آئی ہے، .7 رسول خدا ۖ کی کنیت ابو القاسم یا خود .1
امام کاظم کی کنیت ابو ابراہیم ہے یا لقب .8 حضرت کا نام آیاہے
عبد الصالح، حضرت امیر المومنین کی کنیت ابو الحسن .2
امام رضا کو ابو الحسن ثانی سے یاد .9 اول ہے
کیاگیاہے، امام حسن کو اکثر روایات میں ابو محمدسے .3
امام تقی کی کنیت ابو جعفر ثانی .10 یاد کیاجاتاہے
امام هادی کی کنیت ابو الحسن ثالث .11 امام حسین ـ کی کنیت دعائوں میں ابو عبد .4
اور امام عسکری کی کنیت ابو محمد .12 َّللا ،روایات میں ،سید الشھداء ہے
امام سجاد کا لقب زین العابدین ہے .5
اور امام زمان کی کنیت رسول خدا کی کنیت .13
مدرس :ضیغم رضوی پرہے۔ امام باقر کا کنیت ابو جعفر .6
کتب احادیث کی اقسام