رومال ،سامنے بیٹھی بیوی اور درمیان بھی بیٹھی دو بچیاں گل رحمان بابا کی ہیں ،اور دو قدم پیچھے نظر آنی والی جھونپڑی بھی اسی گل رحمان بابا کی ہے ، بابا جی بوڑھے بھی ہیں اور معذور بھی ،بیوی بوڑھی ہے اور پاگل بھی ،دو بیٹیاں ہیں ،ایک بیٹی پاگل اور ایک ٹھیک ہے ، گل رحمان بابا کے دو بیٹے تھے ،کارخان اور شیرخان ، یہ خاندان بکریاں چرا کر گزر بسر کر رہا تھا ،کبھی اس در کبھی اس در ،نہ کہیں کوئی مکان ،نہ کوئی مستقل بسیرا ، اصل بٹگرام االئی کے ہیں اب یہ ہری پور کے عالقے شادی میں رہتے ہیں ، ہفتہ قبل انکے بیٹے بکریاں چرانے نکلے تو پہاڑی پر انکے دونوں بیٹے بے دردی سے قتل کر دیے گئے ، بیٹے قتل ہوئے تو انکی تین سو بکریاں قاتل لیکر چلے گئے ،انکے بیٹوں کی الشیں تھانہ ٹیکسال کی حدود سے بے یار و مددگار ملیں ، شکر ہے ماں پاگل ہے ورنہ الشیں دیکھ کر مر جاتی ،ویسے ماں نے پاگل دماغ ہونے کے باوجود مسخ چہرے پہچان تو لیے ہونگے ؟ آخر بیٹے تھے نا ؟ دو ہی تو تھے ،دونوں مار دیے گئے ،ماں پاگل ہے مگر بیٹوں کے نقشے تو نہیں بھول سکتی، منور رانا بھی کہاں یاد آئے ؟ منور رانا نے شاید اسی ماں کی عکاسی کی ہے بچھڑ کر بھی محبت کے زمانے یاد رہتے ہیں اجڑ جاتی ہے محفل اور چہرے یاد رہتے ہیں خدا نے یہ صفت دنیا کی ہر عورت کو بخشی ہے کہ وہ پاگل بھی ہو جائے تو بیٹے یاد رہتے ہیں ، گل رحمان بابا کا اس دنیا میں کوئی سہارا نہیں ،خود معذور ہیں ،بیٹی پاگل ،بیوی پاگل ،نہ کوئی سہارا نہ کوئی امید ،یہ ظالم لوگ معذوروں کا آسرا چھینتے ہیں، یہ تاک کر حملہ کرتے ہیں کہ انکا پیچھا کون کرے گا ؟ اس نظام کو جاننے والے لوگ سمجھتے ہیں یہاں خون ضائع جاتا ہے ،لوگ اپنی دنیا آباد کرنے کے لیے بوڑھوں کی باقی ماندہ عمر تباہ کرتے ہیں ، یہ جانتے نہیں کہ ظلم دیر تک نہیں چل سکتا ،بدلہ لینے والوں سے نہیں ڈرنا چاہیے ڈرنا ان سے چاہیے جو چپ ہو جاتے ہیں اور معاملہ رب پر چھوڑ دیتے ہیں ،گل رحمان بابا اور اسکے خاندان کی خاموشی کو صدا بننا چاہیے ،یہ خاموش چہرے چہرے نہیں چیخیں ہیں ،یہ چیخیں ہمارے ضمیر کو آوازیں دے رہی ہیں ،ضمیر کے کانوں سے سنیں ،گل رحمان بابا کی خاموشی بال رہی ہے ، ابھی تک انکے کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ،تھانہ ٹیکسال ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے ،ہمیں گل رحمان بابا کی صدا بننا ہے اور حکومت وقت کو متوجہ کرنا ہے ،یہ بے بسی کون دیکھ سکتا ہے ؟ سکون سے زندگی گزارنے والو ! ایک نظر ادھر بھی عمرانی دور میں سفید داڑھیاں اور پاگل مائیں بے آسرا رہیں تو تباہی یقینی ہے .