You are on page 1of 2

‫ترشاوہ باغات‬

‫مینجمنٹ‪ ،‬سپرے اور پروننگ‬

‫ترشاوہ باغات پاکستان کے مخصوص عالقوں میں ہی لگاۓ جاتے ہیں کیونکہ یہ مخصوص آب وہوا اور درجہ حرارت میں ہی‬
‫پروان چڑہیں تب ہی اچھی کوالٹی کا پھل پیدا کر پاتے ہیں اسی وجہ سے سرگودہا کو کیلیفورنیا آف پاکستان کا خطاب بھی‬
‫‪.‬دیا گیا‬
‫یہ نوعیت کے لحاظ سے انتہائ حساس پودے ہوتے ہیں جن کی جڑیں دوسرے پودوں یا درختوں کی طرح زیادہ گہری نہیں‬
‫‪.‬ہوتیں جبکہ فیڈنگ روٹس تو زمین کی سطح سے ایک انچ گہرائ سے لے کر بمشکل ‪ 3‬تا ‪ 4‬انچ گہرائ تک ہوتی ہیں‬
‫‪.‬اس لئیے سب سے پہلے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ پودوں کے روٹس سسٹم کو تندرست وتوانا کیسے رکھا جاۓ‬
‫‪ .‬جڑی بوٹیوں کی تلفی زرعی ادویات کی بجاۓ روٹاویٹر یا ہلکا ہل چال کے کی جاۓ ‪1-‬‬
‫‪ .‬مئی اور جون کے عالوہ پانی کم سے کم دیا جاۓ کہ پودوں کے گرد مٹی ہر وقت بھربھری اور ہوادار رہے ‪2-‬‬
‫یاد رکھیں ترشاوہ باغات کو پانی کی کمی سے بہت ذیادہ پانی کی ذیادتی نقصان پہنچاتی ہے ‪ .‬جڑوں کے گرد ذیادہ نمی کی‬
‫صورت میں جڑوں کو ہر وقت فنگس اور روٹ راٹ جیسی بیماریوں اور نیماٹوڈز کے حملوں کا خطرہ رہتا ہے‪ .‬ایک دفعہ‬
‫‪.‬بیماری آ جانے کے بعد زرعی ادویات بیچنے والی کمپنیوں کی نہ ختم ہونے والی فلموں کا آغاز ہو جاتا ہے‬
‫‪.‬آپ یقین کریں کہ میں نے اپنے سٹرس فیلڈز کو یکم جوالئ سے لے کر اب تک صرف ایک پانی لگایا ہے‬
‫جب بھی کسی فارمر کو گوڈی کروانے کا جنون چڑھے تو ترچھی طرز پر ہلکی گوڈی کرواۓ۔ ‪3.‬‬
‫‪ :‬کھادوں کا استعمال اور سپرے پروگرام ‪4-‬‬
‫جیسے ہی پھل برداشت کر لیا جائے مہینہ چاہے کوئ سا بھی ہو فوری طور پہ ہل چالنے سے قبل دو بوری ڈی اے پی اور‬
‫ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ جڑی بوٹیوں کی موجودگی میں ہی فلڈ کر دیں اور وتر آنے پر خوب روٹاویٹر چالئیں اور پھر‬
‫ہلکا ہل چال دیں ‪ .‬ساتھ ہی ساتھ کاپرہایڈروکسائیڈ یا ٹاپسن ایم ‪ 20‬گرام اور کونفیڈور ‪ 40‬ملی لیٹر یا ٹال سٹار ‪ 20‬ملی‬
‫لیٹر ‪ 20‬لیٹر پانی میں مال کر پہال سپرے کر دیں ‪،‬سپرےتنے پر ضرور کریں ‪ .‬سپرے سے پہلے سوکھی شاخیں اگر ہوں توں‬
‫انہیں آری یا پروننگ قینچیوں کے ذریعے کاٹ دیں لیکن زمین سے لگی سرسبز شاخیں ہرگز نہ کاٹیں اس سے پودا سردی‬
‫‪ .‬گرمی برداشت کرنے کی طاقت کھو دیتا ہے‬
‫اس نقطے پہ زرعی ماہرین اختالف ضرور کریں گے پر میں نے دیکھا ہے کہ جن پودوں کی زمین سے لگنے والی شاخیں بے‬
‫دردی سے کٹوائ گئیں وہ فنگس کو آنے سے تو نہ روک سکے البتہ مئی جون کی لو اور جنوری کی سردی نے ان پودوں کی‬
‫‪ .‬پیداواری صالحیت کو بری طرح متاثر کیا‬
‫دوسرا سپرے جب پودے نئی پھوٹ کا نکہ نکالنا شروع کریں تو امائینو ایسڈ ‪ 80‬سے ‪ 100‬ملی لیٹر اور اچھی نسل کی این‬
‫پی کے ‪ 20 20 20‬سوگرام فی ‪ 20‬لیٹر کا کریں اگر گدیھڑی کا حملہ ہو تو متھیڈاتھیان بھی شامل کرلیں اور اگر تیلے اور‬
‫‪.‬لیف مائنر کا حملہ دوبارہ ہو تو کونفیڈور یا ٹال سٹار شامل کر لیں‬
‫پھول آنے کے دوران آبپاشی‪ ،‬ہل چالنا اور سپرے کرنا مکمل طور پہ روک دیں ‪ .‬جب پھولوں کی پتیاں جھڑ جائیں اور پھل‬
‫حتی کہ مٹی پاؤڈر بن جاۓ ‪ .‬یاد رکھیں اس‬ ‫ٰ‬ ‫مٹر کے چھوٹے دانے جتنا ہو جاۓ تو زمین میں دل کھول کے ہلکا ہل چالئیں‬
‫وقت جڑی بوٹیوں کا مکمل خاتمہ ضروری ہے چاہے باغ والے روٹاویٹر سے پودوں کے نیچے سے جڑی بوٹیوں کی صفائ کریں یا‬
‫‪.‬لیبر سے ترچھی ہلکی گوڈی کروائیں ‪ ،‬کسی ایک انچ سے اوپر رہے‬

‫تیسرا سپرے ایلیٹ ‪ 40‬گرام اور کونفیڈور ‪ 40‬ملی لیٹر فی ‪ 20‬لیٹر پانی کریں ‪ .‬ایک بوری فی ایکڑ ایمونیم سلفیٹ اور ‪8‬‬
‫لیٹر زنک سلفیٹ فلڈ کریں ‪.‬وتر آنے پر سہاگہ لگا کے ہلکا ہل چالئیں اور چوتھا سپرے امائینوایسڈ ‪ 80‬ملی لیٹر اور اچھی‬
‫کمپنی کی بوران کا کریں جو فروٹ سیٹنگ کرے گا اور کیرے سے کافی حد تک بچاۓ گا ‪ .‬مئی جون جتنا پانی میسر ہو‬
‫لگائیں اور ہل مت چالئیں ‪.‬جوالئی کی پہلی بارش پہ پانی روک دیں اور وقفہ وقفہ سے ہل چالتے رہیں ‪ .‬بارشیں جلدی رک‬
‫جائیں تو ستمبر سے دوبارہ آبپاشی شروع کر دیں اور اگر اس سال کی طرح مون سون دیر تک چلے تو زمین کو مکمل خشک‬
‫ہونے تک پانی نہ لگائیں ‪.‬ستمبر کے پہلے ہفتے میں آخری سپرے کاپر ہائیڈروکسائیڈ اور کونفیڈور یا ٹال سٹار کا کریں اور دو‬
‫بوری کیلشیم ایمونیم نائیٹریٹ فلڈ کریں۔‬
‫‪.‬اکتوبر میں اگر ہو سکے تو آدھی بوری پوٹاش فی ایکڑ فلڈ کریں‬
‫نوٹ‪ :‬پھل بیوپاری کو فروخت نہ کریں تاکہ آپ جنوری میں فصل کی برداشت مکمل کر سکیں اور آپ کے پاس اگلی فصل‬
‫کی تیاری کے لئیے وافر ٹائم ہو۔‬
‫سڑس اقسام کی پروننگ‬

‫سٹرس کی پروننگ‬
‫سٹرس کی پروننگ دو قسم کی ہوتی ھے‬
‫۔ ایک پودے کا سائیز کنٹرول کرنے کے لیے وہ اس بات پہ منحصر ھے کہ آپ نے فی ایکڑ کتنے پودے لگا رکھے ہیں ‪1‬‬
‫اور آپ پودوں کو کس سائز میں رکھنا چاہتے ہیں۔ اسکے لیے جب پھول لگنے کے بعد فروٹ مٹر کے دانے کے برابر ھو جائے‬
‫تو‬
‫وہ شاخیں جو تازہ پھوٹ ھے ان کو چھوڑ دیں‬
‫اور جن کے اوپر فروٹ لگا ہوا ھے ان کو چھوڑ دیں‬
‫اس کے عالوہ باقی تمام شاخیں آپ کاٹ سکتے ہیں‬
‫کیونکہ اس وقت جو تازہ پھوٹ ہو گی وہ اور اگلے تین چار ماہ میں پودا جو پھوٹ کرے گا اس کو جا کر اگلے سال فروٹ‬
‫لگے گا۔‬
‫بے یہ‬
‫جس ٹہنی کو ایک بار فروٹ لگ جائے اس کو دوبارہ فروٹ نہیں لگتا اس طرح پروننگ کرنے سے پودے کو زیادہ روشنی ملے‬
‫گی جس سے فروٹ کی کوالٹی اور ذائقہ بہتر ہو گا۔‬
‫اس قسم کی پروننگ کا یہی بہترین وقت ھے۔‬
‫۔ دوسری قسم کی پروننگ میں وہ ٹہنیاں کاٹنی ہوتی ہیں جو پھل دے چکی ہیں یا کسی وجہ سے سوکھ گئی ہیں زخمی ‪2‬‬
‫ھو گئی ہیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں یا جن پر بیماری کا حملہ ہو گیا ھے۔‬
‫ان ٹہنیوں کو کاٹ دیں اور یہ عمل سارا سال کرتے رہیں جس سے آپ کے باغ کی عمر لمبی ھو جائے گی یعنی باغ زیادہ‬
‫عرصے تک صحت مند رہے گا۔‬
‫یہ دوسرے نمبر والی پروننگ آپ نے ہر حال میں کرنی ہے اور سارا سال کرتے رہنا ھے ورنہ آپ کے باغ کی عمر بہت کم‬
‫ہو جائے گی اور فروٹ کی کوالٹی بھی نہیں بنے گی ۔‬

‫سڑس اقسام کی پروننگ کانٹ چھانٹ فروٹ توڑنے کے فورا بعد کریں ۔‬

‫پودے کو بے تحاشہ اوپر نہ جانے دیں کوشش کریں کہ کنوپی چھتری بھترین بنائیں۔‬
‫پروننگ سے پودا ذیادہ شاخیں نکالے گا بہت گھنا ھو گا اور جنتا گھنا ھوگا فروٹ اتنا ذیادہ اور بھترین ھو گا۔‬

‫پودے کا گھیرا زمین سے ایک فٹ تک اوپر رکھیں۔ ایک وقت میں ‪ 15/20‬فیصد سے ذیادہ پرون نہ کریں اور کٹائی کے‬
‫فورا" بعد سپرے الزمی کریں تھائیو فنیٹ وغیرہ تاکہ پودے فنگس وغیرہ سے محفوظ رہیں۔‬

‫جس شاخ سے پھل لے لیا ھے اسے مکمل کاٹ دیں۔ پودے کو اوپر کی طرف سے ہلکا ٹریم کریں۔‬
‫واٹر شوٹ بنیاد سے کاٹیں‬
‫جو شاخیں پودے کی چھتری سے باھر ذیادہ نکل جائیں انھیں بھی کاٹ دیں۔‬

‫روٹ سٹاک کھٹی کی پھوٹیں نہ نکلنے دیں جب بھی نظر آئے اسے توڑ دیں‬

‫سوک جب بھی نظر آئے اسے دو تین انچ سبز شاخ سمیت کاٹیں‬

‫دوران بڑھوتری جو تنے آپس میں مل جائیں ان میں سے ایک کاٹ دیں بعد میں وہ پریشانی کا باعث بن سکتا ھے‬

‫کٹائی کے اوزار تیز اور جراثیم سے پاک ھوں دوران استعمال بار بار بلیچ وغیرہ کا سپرے کریں ان کو صاف کرتے رہیں۔‬

You might also like