You are on page 1of 2

‫ت شریعت اور عورت‬

‫احکا ما ِ‬ ‫نمائش کے طور پر پیش کرنا اور ڈراموں اور فلموں کی‬

‫زیب و زینت بنا نا اور بنا سجا کر ماڈل بنا کر پیش کرنا ہے‬
‫حقوق انسانی‬
‫ِ‬ ‫حقوق نسواں کا محافظ اور‬
‫ِ‬ ‫دین فطرت ‪،‬‬
‫اسالم ِ‬
‫ِ‬
‫تو معذرت ہم اسالمی جمہوریہ میں اس بات کو آزادی نہیں‬
‫دین فطرت کا کوئی بھی فیصلہ ضا‬
‫کا علمبردار ہے۔ اس ِ‬
‫مانتے۔‬
‫بطہ انسانی اور معیا ِر فطرت کے منافی نہیں ۔اس مذ ہب عا‬

‫لمگیر نے اگر ایک طرف مرد کو " قوام" کہا ہے تو‬ ‫اب دیکھتے ہیں کہ اسالم نے کن کن معا مالت میں عورت‬

‫دوسری طرف عورت کو اسکی باندی یا لونڈی نہیں بلکہ‬ ‫کو عزت و توقیر سے نوازا ہے۔‬

‫"ملکہ عا لیہ" کا درجہ دیا ہے‪،‬باپ کو اگر جنت کا دروازہ‬


‫شروعات ہوتی ہے ایک لڑکی کی پیدائش سے اسالم اس‬

‫کہا تو ماں کو" جنت " ہی کہہ دیا ۔ بیٹے" کو اگر نعمت کہا‬
‫پرے سفت کو رحمت کے لقب سے نوازتا ہے اگر اس پری‬

‫تو بیٹی کو " رحمت" بھی کہا ہے‬


‫کے ساتھ ایک اور پری زاد کا اضافہ ہو جائے تو پھر ان‬

‫ناقدین اور مخا لفین ہمیشہ اوچھے ہتکھنڈے استعمال میں ال‬ ‫کی پرورش و پیدائش پر اسالم جنت کا ٹکٹ دیتا نظر آتا ہے۔‬

‫دین فطرت کو د بانے کی کو شش کی‬


‫کر ایک طرف تو اس ِ‬ ‫تھڑا سا اور بڑا ہونے دیں بات زندگی کے سب سے بڑے‬

‫ہے تو دوسری طرف اسالمی احکام و مسائل کو غلط رنگ‬


‫فیصلے کی ہو تو اس وقت تک اسکا فیصلہ نہیں کیا جا‬

‫بھی دینے کی مذ موم کو شش کی ہے‬


‫سکتا جب تک اس‬

‫سامان نمائش کے طور پر پیش‬


‫ِ‬ ‫سر با زار‬
‫ت حوا کو ہمیشہ ِ‬
‫بن ِ‬ ‫کی رضا مندی کی مہر ثبت نہ ہو۔ اسالم میں جبری رشتہ‬

‫کیا گیا ۔ایک طرف اس شیطانی حس کی تسکین کے لیے‬ ‫کی قطعا َ اجازت نہیں دی گئی ۔نام نہاد مال جو عو‬

‫رونق بازار ِ حسن بنا دیا گیا تو دوسری طرف‬


‫ِ‬ ‫عورت کو‬ ‫اس کے‬ ‫رت پر اپنی مرضی مسلط کر کے اس کو‬

‫حقوق‬
‫ِ‬ ‫عام نہاد آزادی کے نام لیوا اور انکے آقا "آزادی‬ ‫بنیادی حقوق سسے محروم کرنا چاہیتے ہیں ۔وہ صرف‬

‫نسواں " کا کھو کھال اور بودا نعرہ لگاتے نظر آتے‬ ‫وصرف اپنی مردانگی کی ڈینگیں مارنا چاہتے ہیں۔‬

‫سوچنے کی بات یہ ہے کہ معزز قارئین ! آزادئ نسواں کا‬ ‫قارئین تھوڑا سا اور آگے آئیں تو مسئلہ وراثت سے سابقہ‬

‫مطلب کیا کپڑے مختصر کر لینا ‪ ،‬اشتہارات میں عورت کو‬ ‫پڑتا ہے۔اس بارے میں پورے کا پورا قانون موجود ‪،‬ہر‬
‫اور اسکو‬ ‫حصے کی مکمل وضاحت‬ ‫عورت بارے میں الزام کوثابت کرنے کے لیے خاوند‬

‫ب عظیم کی وعید ہے‬


‫دبانے کی ہرکوشش کے لیے عذا ِ‬ ‫کوپانچ قسمیں کھانا ہوں گی۔چاراسب بات کی‬

‫احکام شرعیہ کی‬


‫ِ‬ ‫ازدواجی زندگی میں اگربات کی جائے‬

‫راہنمائی کرتا نظر آتا ہے۔اگر‬ ‫تو اسالم ہماری اسطرح‬

‫ت حوا رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتی ہے۔ تو اس‬


‫ایک بن ِ‬

‫ساری زمہ داری اس کے شوہر پر‬ ‫کے نان و نفقہ کی‬

‫ہے۔اس صنفِ نازک کے کندھوں پر اسالم نے گھریلو ذمہ‬

‫پہ نہیں۔‬ ‫اس‬ ‫داری‬ ‫داری کے عالوہ کوئی ذمہ‬

‫انتشار‬ ‫میں‬ ‫اگرازدواجی ز ندگی‬

‫کوشک کی‬ ‫بیوی‬ ‫آجائے۔ خاوند اپنی‬

‫نگا ہ سےدیکھے اپنےغیرت مندھونےکاثبوت اپنی نقلی‬

‫حقوق‬
‫ِ‬ ‫مردانگی کااظہارکرناچاہےتواس موقع پربھی اسالم‬

‫نسواں کاعلمبرداربنا نظرآتا ہے۔‬

‫کیاکہتاہے؟؟‪/‬؟‬

‫اسالم کہتاہےکہ ازدواجی تعالقات میں نا کا می شیطان‬

‫کاسب سے بڑا حربہ ہے۔اورناکامی کی شروعات شک‬

‫سے ہوتی ہے۔خاوند اگراپنی بیوی پربد چلنی کا الزام لگا‬

‫کرشیطانی چالوں مین آکراپنی ازدواجی زندگی میں‬

‫طوفان النا چاہتا ہےتواسے وعورت کی زندگی کے سے‬

‫کھیلنے اجازت نہیں دیتا۔‬

You might also like