You are on page 1of 2

‫آج ہر دوسری بین االقوامی خبر یروشلم سے متعلق ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ شہر اور مع املہ کتن ا اہم ہے‪.

‬‬
‫گو کہ عرصہ سے اسرائیل یروشلم کو اپن ا دارالخالفہ کہت ا چال آت ا ہے مگ ر تم ام ممال ک نے اق وام متح دہ کی‬
‫قراردادوں کی حمایت میں اپنے سفارت خانوں کو اسرائیلی شہر "تل ابیب" میں بنایا ہ وا ہے‪ .‬ٹ رمپ کے اعالن‬
‫سے پہلے تک دنیا کا کوئی ملک اسرائیلی دعوے کو تس لیم نہیں کرت ا تھ ا‪ .‬اور آج بھی ام ریکہ اس سلس لے‬
‫میں اکیال ہے‪ .‬مگر حادثہ اچان ک نہیں ہوت ا‪ ،‬اس کے پیچھے ای ک پ ورا عم ل ہوت ا ہے‪ .‬ڈونل ڈ ٹ رمپ نے ص دارتی‬
‫انتخابات سے قبل اسرائیلی وزیراعظم اور دیگر اسرائیل نواز البیوں س ے مالق ات میں یہ وع دے ک یے تھے جن‬
‫کو اس نے پورا کر دیا‪ .‬یہ چیز بتاتی ہے اسرائیل کی جڑیں کتنی مضبوط اور کتنی پھیلی ہوئی ہیں‪.‬‬
‫اب ذرا خطہ فلسطین اور بالخصوص یروشلم کی بات کی ج ائے ت و یہ ش ہر دنی ا کے پ رانے ت رین ش ہروں میں‬
‫سے ایک ہے‪ .‬تم ام اب راہیمی م ذاہب کےل یے یہ ش ہر مق دس رہ ا ہے‪ .‬آج بھی یہ ش ہر آرمینی ائی‪ ،‬مس لمان‪،‬‬
‫ل س لیمانی‪ ،‬عیس ائیوں اور‬ ‫وار گ ریہ اور ہیک ِ‬
‫عیس ائی اور یہ ودی آب ادیوں میں بٹ ا ہ وا ہے‪ .‬یہودی وں کیل یے دی ِ‬
‫عیسی کی پیدائش اور تصلیب‪ /‬رفع کا مق ام اور مس لمانوں ک ا قبل ِہ اول اور‬ ‫ٰ‬ ‫آرمینیائی باشندوں کےلیے حضرت‬
‫پیغمبر اسالم کی آسمانی معراج کے آغاز کا مقام یع نی قبۃ الص خرا یہیں واق ع ہیں‪ .‬یہودی وں ک ا یہ بھی مانن ا‬ ‫ِ‬
‫ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے کائنات کی تخلی ق ہ وئی اور حض رت اب راہیم علیہ الس الم نے اپ نے بی ٹے کی‬
‫قربانی کی تیاری کی تھی‪ .‬اس کے عالوہ دیگر کئی انبیاء کے مزارات یہ اں واق ع ہیں‪" .‬بی بی س ی اردو" نے‬
‫یروشلم کی مختصر ٹائم الئن دی ہے جو کہ من و عن پیش ہے‪:‬‬
‫آثار قدیمہ کے مطابق سات ہزار سال قبل بھی یروشلم میں انس انی آب ادی‬
‫ماہرین ِ‬
‫ِ‬ ‫‪ 5000‬قبل مسیح‪:‬‬ ‫‪‬‬
‫موجود تھی۔ اس طرح یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔‬
‫‪ 1000‬قبل مسیح‪ :‬پیغمبر حضرت داؤد نے شہر فتح کر کے اسے اپنی سلطنت کا دارالحکومت بنا لیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ 960‬قبل مسیح‪ :‬حض رت داؤد کے بی ٹے پیغم بر حض رت س لیمان نے یروش لم میں معب د تعم یر کروای ا‬ ‫‪‬‬
‫ہیکل سلیمانی کہا جاتا ہے‬
‫ِ‬ ‫جسے‬
‫‪ 589‬قب ل مس یح‪ :‬بخت نص ر نے ش ہر ک و ت اراج ک ر کے یہودی وں ک و مل ک ب در ک ر دیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ 539‬قبل مسیح‪ :‬ہخامنشی حکمران سائرس اعظم نے یروشلم پر قبضہ کر کے یہودیوں ک و واپس آنے‬
‫کی اجازت دی۔‬
‫‪ 30‬عیسوی‪ :‬رومی سپاہیوں نے یسوع مسیح کو مصلوب کیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ : 638‬مسلمانوں نے (حضرت عمر رضی ہللا عنہ کے دور میں) شہر پر قبضہ کر لیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :691‬اموی حکمران عبدالملک نے قبۃ الصخرا (ڈوم آف دا راک) تعمیر کروایا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1099‬مسیحی صلیبیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1187‬صالح الدین ایوبی نے صلیبیوں کو شکست دے کر شہر سے نکال دیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1229‬فریڈرک دوم نے بغیر لڑے یروشلم حاصل کر لیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1244‬دوبارہ مسلمانوں کا قبضہ‬ ‫‪‬‬
‫‪ : 1517‬سلطان سلیم اول نے یروشلم کو عثمانی سلطنت میں شامل کر لیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ : 1917‬انگریزی جنرل ایلن بی عثمانیوں کو شکست دے کر شہر میں داخل ہو گیا‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1947‬اقوا ِم متحدہ نے شہر کو فلسطینی اور یہودی حصوں میں تقسیم کر دیا‬ ‫‪‬‬
‫ن آزادی‪ ،‬شہر اسرائیل اور اردن میں تقسیم ہو گیا‬
‫‪ :1948‬اسرائیل کا اعال ِ‬ ‫‪‬‬
‫‪ :1967‬عرب جنگ کے نتیجے میں دونوں حصوں پر اسرائیل کا قبضہ ہو گیا‬ ‫‪‬‬

‫( ‪)www.bbc.com/urdu/world-42233541‬‬
‫اب اس شہر کا انتظام یا قبضہ کس کے ہاتھ میں ہونا چاہیے‪ .‬اگر ہم متعلقہ مذہبی گروہوں سے پوچھیں گے تو‬
‫ہر ایک اپنا دعوٰ ی پیش کرے گا‪ .‬یہودی‪ ،‬مسلمان اور شاید عیسائی بھی‪ ،‬سبھی کہیں گے کہ ہمارا حق زی ادہ‬
‫ہے۔ اب ایس ا ہون ا ت و ممکن نہیں ہے پھ ر کچھ عقلمن د کہیں گے کہ یہ بف ر زون ہون ا چ اہیے‪ ،‬کس ی ای ک کے‬
‫قبضے میں نہیں ہو گا تو لڑائی بھی نہیں ہوگی‪ .‬اگر ایسا ہو جائے تو اس سے اچھی بات نہیں اور یہی انصاف‬
‫ک ا تقاض ا بھی ہے۔ مگ ر حقیقی زن دگی میں ایس ا نہیں ہوت ا‪ .‬ت اریخ بت اتی ہے کہ جس کی الٹھی ہ وتی ہے‬
‫بھینس اسی کی ہوتی ہے‪ ،‬چاہے بھینس کی مرضی ہو یا ناراضی۔‬
‫مذہبی حوالے س ے اس مع املے ک و دیکھن ا کچھ پریش انی ک ا ب اعث ہ و س کتا ہے اس ل یے اس مع املے ک و‬
‫انسانی حقوق کے مسئلے کے طور پر دیکھا جائے تو زیادہ سود مند رہے گا‪ .‬کیونکہ کچھ لوگوں ک ا ت و یہ بھی‬
‫کہنا ہے کہ مسلمانوں کیلیے تو یروشلم میں قبلہ اول ہے اور تیسرا مقدس ترین مقام ہے جبکہ یہودیوں ک ا ت و‬
‫ایک ہی قبلہ ہے اور ایک ہی مق دس مق ام ہے‪ ،‬آپ ان ک و وہ بھی نہیں دین ا چ اہتے؟ کیس ا لگے گ ا اگ ر ک وئی‬
‫ویٹیکن سٹی یا مکہ مک رمہ پہ قبض ہ ک ر لے؟ ایس ا ہی یہودی وں ک و لگت ا ہے اور لگت ا رہ ا ہے‪ .‬یہی وجہ ہے کہ‬
‫یہودی اس کے لیے بے دریغ ظلم و ستم کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔‬
‫اگر صرف یروشلم کی تاریخ کو ہی دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہودیوں کو کتنی دفعہ یروش لم س ے‬
‫بے دخل کیا گیا ہے‪ .‬مگر یہودیوں نے اس عرصے میں اپنی غلطیوں سے س بق س یکھ لی ا ہے‪ .‬مس لمانوں ک و‬
‫یقین اً ان کی ت اریخ ک و پڑھن ا ہ و گ ا‪ .‬ت اکہ اس س ے اس تفادہ کی ا ج ا س کے‪ .‬خ یر اب کی ا ہ و س کتا ہے؟‬
‫اسرائیل کا دارالخالفہ کا دعوٰ ی مغربی یروش لم پ ر ہے‪ ،‬مگ ر انتظ امی س ینٹر "ت ل ابیب" میں ہے‪ .‬اس ی ط رح‬
‫فلسطین کا دارالخالفہ کا دعوٰ ی مشرقی یروشلم پر ہے‪ ،‬مگر فلسطین کا انتظامی س ینٹر "رام ہللا" ہے ج و کہ‬
‫مشرقی یروشلم سے ‪ 6‬میل دور ہے‪ .‬تمام ایسے ممالک‪ ،‬بالخصوص مسلم ممالک جو امریکی صدر کے ح الیہ‬
‫اقدام سے ناالں ہیں انہیں چاہیے کہ (مشرقی) یروشلم کو فلسطینی دارالخالفہ قرار دے کر اپنے س فارتخانے‬
‫وہاں منتقل کر دیں‪ .‬یہ پہلے رد عمل کا بہترین اظہار ہو س کتا ہے‪ .‬مگ ر کچھ م اہرین ق انون ک ا یہ بھی کہن ا ہے‬
‫بین االقوامی قوانین کے مطابق یروشلم کو اسرائیل کا دارالخالفہ قرار دیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ یروشلم کو‬
‫اسرائیل کا شہر ہی نہیں مانا جاتا‪ .‬جو بھی صورتحال بنے ایک چیز واض ح ہے کہ اپ نے ہی ممال ک میں نقص ان‬
‫کرنے کے بجائے عقل کا اس تعمال ک ریں‪ .‬مق امی م ذمتی ق راردادیں اور اش تعال انگ یز مظ اہرے فق ط وقت اور‬
‫وسائل کا ہی ضیاع ہیں۔‬

You might also like