Fazlurahman 1

You might also like

You are on page 1of 1

‫کے الیکشن میں نوازشریف پنجاب کا وزیراعلی بنا اور فضل الرحمان پہلی مرتبہ ایم این اے منتخب

ہوا۔ نوازشریف اور فضل ‪1988‬‬


‫الرحمان کے نزدیک یہ الیکشن منصفانہ اور دھاندلی سے پاک تھے۔‬

‫کے انتخابات میں نوازشریف بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہوا اور فضل الرحمان اپنے حلقے سے ہار گیا۔ نوازشریف کے ‪1990‬‬
‫مطابق یہ انتخابات شفاف ترین تھے جبکہ فضل الرحمان کے نزدیک ان میں دھاندلی ہوئی۔‬

‫کے انتخابات میں بینظیر وزیراعظم بنی اور ن لیگ دوسرے نمبر پر آئی۔ فضل الرحمان رکن اسمبلی بننے میں بھی کامیاب ہوگیا ‪1993‬‬
‫اور بینظیر نے اسے خارجہ امور کی کمیٹی کا چئیرمین بھی لگا دیا۔ نوازشریف کے مطابق ان انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جبکہ‬
‫فضل الرحمان کے نزدیک یہ نہایت شفاف الیکشنز تھے۔‬

‫کے انتخابات میں نوازشریف دوتہائی اکثریت سے وزیراعظم بنا اور فضل الرحمان اپنی نشست ہار گیا۔ نوازشریف کے مطابق یہ ‪1997‬‬
‫شفاف ترین الیکشن تھے جبکہ فضل الرحمان کے نزدیک انتخابات میں جھرلو پھیرا گیا۔‬

‫کے الیکشنز مشرف نے کروائے‪ ،‬ن لیگ کو ‪ 16‬سیٹیں ملیں‪ ،‬ایم ایم اے ‪ 60‬سے زائد سیٹیں جیت گئی۔ فضل الرحمان کو مشرف ‪2002‬‬
‫کی ایما پر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مال اور خیبرپختون خواہ سمیت بلوچستان کی حکومت بھی ملی۔ نوازشریف کے مطابق ان میں بدترین‬
‫دھاندلی ہوئی جبکہ فضل الرحمان کے نزدیک یہ تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔‬

‫میں مرکز میں زرداری جیتا‪ ،‬ن لیگ پنجاب جیتی اور فضل الرحمان اپنی سیٹ جیت کر مرکز میں وزارتیں لے بیٹھا۔ نوازشریف ‪2008‬‬
‫اور فضل الرحمان کے نزدیک یہ الیکشن شفاف تھے۔‬

‫کے انتخابات میں نوازشریف مرکز اور پنجاب میں جیتا‪ ،‬فضل الرحمان اپنی سیٹ جیتا۔ فضل الرحمان کو مرکز میں وزارتیں ‪2013‬‬
‫ملیں۔ نوازشریف اور فضل الرحمان کے نزدیک یہ انتخابات منصفانہ تھے۔‬

‫کے انتخابات میں ن لیگ مرکز سے ہاری‪ ،‬پنجاب بھی ہاتھ سے نکل گیا‪ ،‬فضل الرحمان اپنی دونوں نشستیں ہارگیا۔ ن لیگ اور ‪2018‬‬
‫فضل الرحمان کے نزدیک ان اتخابات میں دھاندلی ہوئی۔‬

‫اوپر پچھلے ‪ 30‬سال میں ہونے والے ‪ 8‬انتخابات کی تاریخ بیان کردی۔ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ ن لیگ اور فضل الرحمان کے نزدیک‬
‫کونسے الیکشن شفاف ہوتے ہیں اور کون سے دھاندلی زدہ۔‬

‫تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب بھی دونوں کو اقتدار میں حصہ مال‪ ،‬انہیں وہ انتخابات شفاف لگے‪ ،‬اور جب بھی یہ اقتدار سے باہر ہوئے‪،‬‬
‫انہیں لگا کہ دھاندلی ہوئی۔‬

‫ن لیگ اور فضل الرحمان پاکستان کی سیاسی تاریخ کا وہ گندہ باب ہیں کہ جسے آئیندہ آنے والی نسلوں کو سن بلوغت پر پہنچنے کے‬
‫!!!بعد ہی پڑھنے کی اجازت دی جائے گی‬

You might also like