Professional Documents
Culture Documents
حضرت محبو ِ
ب ٰالہی نے فرمایا کہ اے خسرو ہر جمعرات کے دن حضرت بو علی قلندر کے ہاں محفل ہوتی ہے آپ حضرت محبو ِ
اس محفل میں شرکت کیا کیجئے پیرومرشد کا حکم تھا حضرت امیر خسرو نے جانا شروع کر دیا ایک جمعرات کی
بمحفل میں حضرت بو علی قلندر نے فرمایا اے خسرو ہم نے کب ِھی ہللا کے نبی کی کچہری میں تمہارے شیخ محبو ِ
ٰالہی کو نہیں دیکھا یہ بات سن کر حضرت امیر خسرو بہت پریشان ہوگئے ۔آپکو اپنے شیخ سے بے حد محبت تھی
اور جیسا کہ ہر مرید کو اپنے شیخ پر بے حد مان ہوتا ہے امیر خسرو کو بھی تھا آپ کافی پریشان رہنے لگے ایک
ب ٰالہی نے فرمایا اے خسرو پریشان دکھتے Jہو عرض کی ۔نہیں سیّدی ایسی کوئی بات نہیں Jمگر دن حضرت محبو ِ
ب ٰالہیشیخ نے مرید کے بے چین دل کا حال جان لیا تھا پھر پوچھنے پر سارا ماجرا بتا دیا تو اس پر حضرت محبو ِ
نے فرمایا کے اگلی بار جب حضرت بو علی قلندر ایسا کچھ فرمائیں تو ان سے عرض کرنا کہ آپ مجھَے ہللا کے
نبی علیہ سالم کی کچہری میں پہنچا دیں اپنے شیخ کو میں خود ہی تالش کر ٘لوں گا حضرت امیر خسرو بہت خوش
ہو گئے کچھ دن بعد پھر حضرت بوعلی قلندر نے ایسا ہی فرمایا تو آپ نے کہا حضرت آپ مجھَے ہللا کے نبی علیہ
سالم کی کچہری میں پہنچا دیں اپنے شیخ کو میں خود ہی تالش کر لوں گا توحضرت بو علی قلندر مسکراۓ اور
آپکے سینے پر ہاتھ رکھا تو جب آنک ِھ بند Jکی تو دل کی آنکھ کھل گئی اور امیر خسرو بارگا ِہ محبوبیت یعنی بارگا ِہ
ب ٰالہی نظر نہ آئے اتنے رسالت میں پہنچ گئے ۔اور پہںچ کر ہر ولی ہللا کا چہرا دیکھنے Jلگے مگر حضرت محبو ِ
میں ہللا کے حبیب علیہ سالم نے فرمایا اے خسرو کس کو تالش کرتے ہو عرض کی حضرت اپنے شیخ کو تالش
کرتا ہوں ۔قربان جائیں آقاعلیہ سالم نے فرمایا اس سے اوپر والی کچہری میں جاؤ تو آپ اس سے اوپر والی کچہری
میں چلے گئے وہاں بھی آقا علیہ سالم موجود تھے حضرت امیر خسرو پھر ہر ہللا کے ولی کا چہرہ دیکھنے لگے
مگر آپ کو آپ کے شیخ نظر نہ آئےپھر ہللا کے حبیب نے فرمایا خسرو کسے تالش کرتے ہو عرض کی حضرت
اپنے شیخ کو تالش کرتا ہوں فرمایا اس سے اوپر والی کچہری میں جاو ۔اسطرح کرتے کرتے امیر خسرو ساتویں
کچہری جوکہ آخری کچہری ہے تک پہنچ گئے اور ہر ولی کا چہرا دیکھنے Jلگے ہر منزل کے ساتھ ساتھ اتنے دن
کی تڑپ بڑھتی جا رہی تھی۔وہاں بھی آقا علیہ سالم موجود تھے اور آپکے بلکل قریب ایک بزرگ تھے اور انکے
بلکل پیچھے ایک اور بزرگ تھے آقاعلیہ سالم نے ان سے فرمایا۔کہ کب ِھی پیچھے ب ِھی دیکھ لیا کیجیۓ تو جیسے ہی
ب ٰالہی تھے اور انکے بلکل آگے جو بزرگ تھے جب انہیں نے پیچھے انہوں نے پیچھے دیکھا تو وہ حضرت محبو ِ
ث پاک تھَے جب حضرت امیر خسرو نے اتنے دنوں ِ غو حضور سردار دیکھا تو وہ کوئی اور نہیں بلکہ ولیوں کے
کی پریشانی کے بعد اپنے شیخ کا یہ مقام دیکھا تو ولیوں کے درمیان میں سے اپنے شیخ تک پہنچنے Jکی کو شیش
کی توساتھ ہی حضرت بو علی قلندر نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا اور آپ ساتھ ہی پھر اس دنیائے Jفانی میں آگئے لیکن آپ وجد
میں تھے جھومتےجھومتے Jاپنے شیخ کے آستانے تک آئَے اور یہ کالم لکھا نمی دانم کہ آخر چوں منم دیدار ۔۔۔!! اس
سارے واقع میں کچھ باتیں بہت اہم ہیں ایک یہ کہ جس طرح آقا علیہ سالم ہر کچہری میں موجود ہیں اسی طرح آپ
ہر جگہ موجود ہیں اور اپنے ہرامتّی کا احوال اور نام تک جانتے ہیں جب ِھی تو امیر خسرو کا نام لے کر مخاطب
ہوئے.دوسری یہ کے حضرت بو علی قلندر حضرت امیر خسرو کو انکے شیخ کا مقام دکھانا چاہتے تھے اس سب
واقع میں حضرت امیر خسرو کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ جو اس نا چیز کو بے حد کے عزیز ہے وہ
یہ کہ سی ّد ی علیہ سالم آپ سے سات بار مخاطب ہوئے۔۔ ہللا اکبر اس سے بڑھ کرایک امتی کے لئے خوش قسمتی کیا
!....ہو سکتی ہے
74