You are on page 1of 1

‫ایمان مجمل یا ایمان مفصل کے عنوان سے مروجہ کلمات کسی آیت یا حدیث میں اس طرح بیان نہیں ہوئے

بلکہ آیات‬
‫واحادیث سے اخذ کر کے بنائے گئے ہیں اور معنی ومفہوم کے اعتبار سے ان میں کوئی خرابی نہیں پائی جاتی۔‬
‫جہاں تک خیر وشر کی تقدیر کی نسبت اللہ کی طرف کرنے کا سوال ہے تو یہ بات درست ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم‬
‫نے اسے حدیث جبریل میں 'ان تؤمن بالقدر خير وشره' کے الفاظ سے بیان فرمایا ہے‪ ،‬یعنی یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر‬
‫کے اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھو۔ یہاں خیر اور شر سے مراد اخالقی معنوں میں خیر اور‬

You might also like