You are on page 1of 11

‫روس‬

‫سپری کے مطابق ‪ 573,6‬جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس‬


‫سب سے آگے ہے۔ روس نے ‪ 076,1‬جوہری ہتھیار نصب‬
‫بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف‬
‫سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن ‪0191‬ء میں کیا تھا۔ سن‬
‫‪ 5106‬میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے‪،‬‬
‫جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ‬
‫بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری‬
‫ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔‬
‫امریکا‬
‫سن ‪ 0196‬میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی‬
‫عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور‬
‫سپری کے مطابق‬ ‫ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ ِ‬
‫امریکا کے پاس اس وقت ‪ 67811‬ایٹمی ہتھیار ہیں‪ ،‬جن‬
‫میں ‪ 07,61‬تعنیات شدہ بھی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ جوہری‬
‫ہتھیاروں کی تجدید کر رہی ہے اور امریکا نے ‪ 5101‬سے‬
‫جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں معلومات عام‬
‫کرنے کی پریکٹس بھی ختم کر دی ہے۔‬
‫چین‬
‫ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی‬
‫بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے‬
‫میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے‬
‫پاس ‪ 351‬ایٹم بم ہیں اور سپری کے مطابق چین اس وقت‬
‫جوہری اسلحے کو جدید تر بنا رہا ہے۔ نصب شدہ ایٹمی‬
‫ہتھیاروں کے بارے میں معلوات دستیاب نہیں ہیں۔ چین نے‬
‫سن ‪0159‬ء میں اپنا پہال جوہری تجربہ کیا تھا۔‬
‫فرانس‬
‫یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس‬
‫ہیں۔ ان کی تعداد ‪ 511‬بتائی جاتی ہے جن میں سے ‪581‬‬
‫نصب شدہ ہیں۔ فرانس نے ‪0151‬ء میں ایٹم بم بنانے کی‬
‫ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔ سپری کے مطابق فرانس کسی‬
‫حد تک اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں‬
‫معلومات عام کر رہا ہے۔‬
‫برطانیہ‬
‫اقوام متحدہ کی سالمتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے‬
‫اپنا پہال ایٹمی تجربہ سن ‪0165‬ء میں کیا تھا۔ امریکا کے‬
‫قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس ‪ 506‬جوہری ہتھیار‬
‫ہیں‪ ،‬جن میں سے ‪ 051‬نصب ہیں۔ برطانیہ نے اپنا جوہری‬
‫ذخیرہ کم کر کے ‪ 081‬تک النے کا اعالن بھی کر رکھا ہے۔‬
‫پاکستان‬
‫پاکستان کے پاس ‪ 051‬جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سپری‬
‫کے مطابق سن ‪ 0118‬میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے‬
‫بھارت اور پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کو متنوع بنانے اور‬
‫اضافے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان‬
‫اور بھارت کے مطابق ان کا جوہری پروگرام صرف دفاعی‬
‫مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب‬
‫ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ‬
‫جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔‬
‫بھارت‬
‫سن ‪ 01,9‬میں پہلی بار اور ‪ 0118‬میں دوسری بار ایٹمی‬
‫ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس ‪ 061‬ایٹم بم‬
‫موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات‬
‫کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے‬
‫پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ بھارت اور پاکستان‬
‫اپنے میزائل تجربات کے بارے میں تو معلومات عام کرتے‬
‫ہیں لیکن ایٹمی اسلحے کے بارے میں بہت کم معلومات‬
‫فراہم ی جاتی ہیں۔‬
‫اسرائیل‬
‫سن ‪0198‬ء سے ‪01,3‬ء تک تین بار عرب ممالک سے‬
‫جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب ‪81‬‬
‫جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے‬
‫بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔‬
‫شمالی کوریا‬
‫شمالی کوریا ‪ 31‬سے ‪ 91‬جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔‬
‫گزشتہ برس صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی مالقات کے‬
‫بعد شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے کا‬
‫اعالن کیا تھا‪ ،‬لیکن پھر اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔‬
‫شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس‬
‫کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات‬
‫الحق ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کمیونسٹ‬
‫ریاست نے سن ‪5115‬ء میں بھی ایک جوہری تجربہ کیا‬
‫تھا۔‬

‫شمالی کوریا‬
‫ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ‬
‫جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ‬
‫جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر‬
‫مغربی ممالک کو بھی خدشات الحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی‬
‫طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ‬
‫ریاست نے سن ‪5115‬ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔‬

You might also like