Professional Documents
Culture Documents
Combined 1
Combined 1
چند ہی روز میں اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے امریکی صدر ٹرمپ اور ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی
پیلوسی
امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کہالنے والے ایوان زیریں کی ڈیموکریٹ خاتون اسپیکر نینسی پیلوسی
کے مطابق انہیں تشویش ہے کہ موجودہ ریپبلکن صدر ٹرمپ بیس جنوری کو ختم ہونے والی اپنے صدارتی
عہدے کی مدت کے آخری دنوں میں ممکنہ طور پر کسی ملک پر جوہری ہتھیاروں سے حملہ بھی کر سکتے
ہیں۔ پیلوسی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے صدارتی
اختیارات کم کیے جانا چاہییں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر کے طور پر نینسی پیلوسی ملک کے اہم ترین سیاسی عہدوں میں سے ایک پر فائز ہیں
افغان طالبان کا سیاسی دفتر دوحا میں ہے اور گزشتہ منگل کے روز وہیں کابل حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا نیا دور
شروع ہوا تھا۔ تاہم اس کے بعد طالبان کے مذاکرات کار پاکستان روانہ ہو گئے تھے ،جس کے باعث مذاکرات آج ہفتے کے روز
تک کے لیے مؤخر کر دیے گئے تھے۔
اعلی اہلکار بھی پاکستان میں موجود تھے ،جنہوں نے پاکستان کی
ٰ یہ امر بھی اہم ہے کہ اس دوران امریکی محکمہ دفاع کے ایک
طاقت ور فوج کی قیادت سے مالقات کی تھی۔
اسالم آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوجی قیادت سے مالقات میں بحر
ہند اور بحر الکاہل سے متعلقہ امور کے لیے امریکا کے قائم مقام نائب وزیر دفاع ڈیوڈ ہیلوی نے افغانستان میں پرتشدد واقعات
فوری طور پر کم کرنے کے حوالے سے گفتگو کی۔
سفارت خانے کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ڈیوڈ ہیلوی نے پاکستان فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ساحر
شمشاد مرزا سے مالقات میں انہیں بتایا کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ بھی 'طویل المدتی اور دوطرفہ طور پر فائدہ مند سکیورٹی
تعلقات‘ اور انسداد دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
اس مالقات میں فریقین میں افغانستان میں پرتشدد واقعات میں فوری کمی اور افغان فریقین کے مابین بامعنی مذاکرات کی ضرورت
پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستان افغان طالبان پر نمایاں اثر و رسوخ رکھتا ہے اور طالبان کو مذاکرات کے لیے راضی کرنے میں بھی اسالم آباد نے اہم
کردار ادا کیا تھا۔ پاکستان بارہا طالبان سے بھی افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں روکنے کی درخواست کرتا رہا ہے تاہم اس کے
ساتھ ساتھ اسالم آباد کا یہ بھی کہنا ہے کہ کابل حکومت بھی طالبان کے خالف اپنی کارروائیاں روکے۔
امریکا اور طالبان کے مابین طالبان کی طرف سے مذاکرات کرنے والے مال عبدالغنی برادر اور طالبان کے چیف مذکرات کار مال
حکیم بھی بدھ کے روز تک پاکستان ہی میں تھے۔ تاہم اس دوران ان کی سرگرمیاں کیا تھیں اور کن کن سے ان کی مالقات ہوئی،
اس بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔
افغانستان میں قیام امن کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد بھی طالبان اور افغان حکومت کو قیام امن کا
موقع ضائع ہو جانے کے خالف خبردار اور جنگ بندی کرنے پر اصرار کرتے رہے ہیں۔
طالبان کے ایک رہنما نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ طالبان کابل حکومت پر اعتماد نہیں
کر رہے۔ طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے بھی فوری طور پر جنگ بندی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق افغان حکومت کی ترجیح جنگ بندی ہے تاہم طالبان کی ترجیح یہ معلوم کرنا ہے کہ جنگ کے بعد کا
افغانستان کیسا ہو گا اور وہ شراکت اقتدار کے لیے معاہدہ چاہتے ہیں۔
موجودہ مذاکرات میں بھی مستقبل کے افغانستان میں طالبان کے سیاسی کردار کے حوالے سے روڈ میپ طے کرنا شامل ہے۔
اس دوران ایسی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ افغانستان میں ممکنہ طور پر کوئی عبوری سیٹ اپ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم
افغان صدر اشرف غنی نے کسی عبوری نظام کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے زلمے خلیل زاد
کے دورہ کابل کے دوران صدر غنی نے ان سے مالقات نہیں کی تھی۔
افغان صدر اشرف غنی نے آج ہفتے کے روز سی این این کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بھی کہا کہ وہ مستقبل میں اقتدار
کسی منتخب ملکی حکومت ہی کے حوالے کریں گے۔
کووڈ انيس سے صحت يابی کے کئی ماہ بعد بھی
عالمات برقرار رہتی ہيں ،نئی ريسرچ
کووڈ انيس سے صحت يابی کے بعد بھی مريضوں کی اکثريت ميں اس مرض کے طويل المدتی
اثرات نماياں رہتے ہيں اور يہ امکان بھی موجود رہتا ہے کہ مريض دوبارہ اس وبائی مرض کا
شکار ہو جائے۔ اس ليے صحت يابی کے بعد بھی احتياط الزمی ہے۔
ايک تازہ طبی مطالعے کے نتيجے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ کووڈ انيس کے مريضوں کی اکثريت ميں مکمل صحت يابی کے
کئی کئی ماہ بعد بھی اس بيماری کی کم از کم ايک عالمت برقرار رہتی ہے۔ اس تحقيق سے پتا چال ہے کہ تين چوتھائی سے بھی
زائد مريضوں ميں صحت يابی کے چھ ماہ بعد تک ايک عالمت باقی رہتی ہے۔ سب سے زيادہ پائی جانے والی عالمت شديد
تھکاوٹ کا احساس اور پٹھوں ميں درد تھی۔ چند مريضوں ميں نيند کی کمی بھی نوٹ کی گئی۔
يہ مطالعہ کووڈ انيس کے طويل المدتی اثرات کا جائزہ لينے کے ليے چينی شہر ووہان ميں مکمل کيا گيا ،جس کے نتائج سائنسی
جريدے لَينسٹ ميں شائع ہوئے ہيں۔ مطالعے ميں ووہان کے ايک ہسپتال سے گزشتہ برس جنوری سے مئی کے درميان عالج کے
بعد صحت ياب ہونے والے 33711مريضوں کا طبی معائنہ کرايا گيا۔ ستاون برس کی اوسط عمر کے مريضوں سے جون اور
ستمبر کے درميان سواالت پوچھے گئے تھے۔
اس مطالعے کے نتائج پر مشتمل رپورٹ کے مرکزی مصنف اور نيشنل سينٹر فار ريسپيريٹری ميڈيسن کے ماہر محقق پروفيسر بن
کاؤ کے مطابق'' ،چونکہ کووڈ انيس ايک بالکل ہی نئی بيماری ہے ،ہم مريضوں کی صحت پر اس کے طويل المدتی اثرات کو اب
آہستہ آہستہ سمجھ رہے ہيں۔‘‘ پروفيسر کاؤ نے مزيد کہا کہ اسٹڈی کے نتائج اس امر کی نشاندہی کرتے ہيں کہ مريضوں کی
صحت يابی اور ہسپتال سے رخصتی کے بعد بھی ان کی ديکھ بھال الزمی ہے ،بالخصوص ان مريضوں کی جن ميں اس وبائی
مرض کی شديد عالمات ظاہر ہوئی ہوں۔
اس مطالعے ميں کووڈ انيس سے صحت ياب ہونے والے افراد ميں پائی جانے والی اينٹی باڈيز کا بھی جائزہ ليا گيا۔ صحت يابی
کے چھ ماہ بعد ايسی اينٹی باڈيز کا تناسب ساڑھے باون فيصد تھا ،جس کا مطلب ہے کہ يہ وبائی مرض کسی مريض کو دوبارہ
بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
امريکا کی جان ہاپکنز يونيورسٹی کے نو جنوری کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا اب تک تقريبا ً 98
ملين افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ اس وبائی مرض کی وجہ سے دنيا بھر ميں انيس الکھ چودہ ہزار سے زائد افراد ہالک ہو چکے
ہيں۔ امريکا ،بھارت اور برازيل اس وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ ممالک ہيں۔
مچھ المیے کے مقتولین کی تدفین ،عمران خان
کوئٹہ پہنچ گئے
مچھ سانحے میں ہالک ہونے والے ہزارہ مزدوروں کی تدفین کے بعد وزیراعظم وفاقی وزیر شیخ
رشید احمد اور دیگر حکام کے ہمراہ آج خصوصی دورے پرکوئٹہ پہنچے۔
وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے حالیہ واقعے میں ہالک ہونے والے ہزارہ کان کنوں کے لواحقین سے سردار بہادر
خان ویمن یونیورسٹی میں خصوصی مالقات کی ۔ اس موقع پر لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مچھ میں پیش
انے والے واقعے کو ایک قومی سانحہ قرار دیا۔ہزارہ برادری کو پاکستان میں جیسینڈا آرڈرن کی تالش
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے مقتول مزدوروں کے لواحقین سے مالقات میں کہا کہ ہزارہ برادری پر شدت پسندوں کا
حالیہ حملہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات شروع کرنے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے جسے حکومت کامیاب نہیں ہونے دے
گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملے میں ملوث افراد کو ہر ممکن طریقے سے انصاف کے کٹہرے میں الیا جائے گا۔
کوئٹہ میں عمران خان نے ہزارہ برادری کے وفد سے مالقات کی
ہزارہ کمیونٹی کی شہدا ایکشن کمیٹی کے ترجمان آغا رضا نے بھی میڈیا کو بتایا کہ وزایر اعظم نے ہزارہ برادری کے تمام
مطالبات جلد پورے کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ رضا کے مطابق متاثرین کے لیے دھائی ملین روپے کی امداد بھی فراہم کی۔
وزیر اعظم کی کوئٹہ آمد کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتطام کیے گئے تھے۔
عمران خان کا ہزارہ متاثرین سے مالقات کے موقع پرکہنا تھا کہ فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیالنے والے عناصر ملک کو عدم
استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نےکہا " میں ہزارہ برادری کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہوں ۔ ہزارہ برادری
خود کو مایوسی سے نکالے ۔ ہم عوام کی جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں ۔ سیکیورٹی امور
"کا یہاں از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے بعد ترجیحی بنیادوں پر اب عملی اقدامات
اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول " حکومت غم کی اس گھڑی میں ہزارہ برادری کو کبھی اکیال نہیں چھوڑے گی۔ ہم نے اپ کے
مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیشہ سنجیدگی دکھائی ہے ۔ کچھ عناصر ذاتی مفادات کے لئے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش
"کر رہے ہیں ہمیں مل کر ایسے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔
بلوچستان میں حکومت اورہزارہ دھرنا مظاہرین کےدرمیان مذاکرات طویل ڈیڈ الک کے بعد گزشتہ شب کامیاب ہو گئے تھے ۔
جس کے بعد ہزارہ برادری نےدھرنا ختم کرکے آج ہزارہ ٹاون کے مقامی قبرستان میں اپنے میتوں کی تدفین
ہزارہ برادری نےدھرنا ختم کرکے آج ہزارہ ٹاون کے مقامی قبرستان میں اپنی میتوں کی تدفین کی
وزیراعلی بلوچستان سمیت وفاقی اور صوبائی وزراء اور مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے
ٰ ہالک شدگان کی نمازجنازہ میں
رہنماء عالمہ راجہ ناصر عباس نے بھی شرکت کی۔ کوئٹہ میں حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذکرات کامیاب ہونے کے
بعد کراچی ،الہور اور ملک کے دیگر حصوں میں جاری احتجاجی دھرنے بھی گزشتہ رات گئے ختم کر دئیے گئے تھے
۔بلوچستان میں مسلح افراد نے 11کان کنوں کو قتل کر دیا
وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ پہنچ کر جہاں ہزارہ برادری کے نمائندوں سے مالقات کی وہاں صوبائی امن و سالمتی کی ایک
اعلی ،وفاقی وزیر داخلہ اور ملک کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ
ٰ میٹنگ کی صدارت بھی کی۔ اس میٹنگ میں گورنر ،وزیر
جنرل سرفراز علی بھی موجود تھے۔