You are on page 1of 2

‫اسرار االدویات‬

‫ڈاکٹر اسرار الحق سہروردی‬

‫نام‬ ‫نمبر‬

‫‪01‬‬ ‫ابراٹینم‬

‫‪02‬‬ ‫ابیس نائگرا‬

‫‪03‬‬ ‫ارجنٹم نائٹریکم‬

‫‪04‬‬ ‫اکالفیا انڈیکا‬

‫‪05‬‬ ‫اگاری کس‬

‫‪06‬‬ ‫ایگنس کاسٹس‬

‫‪07‬‬ ‫اگنیشیا امارا‬

‫‪08‬‬ ‫ایلومینا‬

‫‪09‬‬ ‫اورم میٹیلیکم‬

‫‪10‬‬ ‫ایتھوزا‬

‫‪11‬‬ ‫ایکونائٹ نیپلس‬

‫‪12‬‬ ‫ایسیٹا نلی ڈم‬

‫‪13‬‬ ‫برائی اونیا‬

‫‪14‬‬ ‫بسمتھ‬

‫ابراٹینم‬

‫ٓاپ نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہوں گے جو اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ کیا کریں خوراک تو بہت اچھی کھاتے ہیں مگر‬
‫لگتی نہیں ہے۔ یعنی خوراک جزو بدن نہ بننے کی شکایت کرتے ہیں۔ انھیں بھوک بالکل ٹھیک لگتی ہے اور ہو سیر ہو کر کھانا‬
‫کھاتے ہیں مگر کمزوری بڑھتی جاتی ہے۔ یہ سب سے پہلے بات ہے جو ابر ْاٹینم کا مریض کہے گا۔ ایسی شکایت کرنے والوں‬
‫میں سے اکثر ابراٹینم سے مریض ہوتے ہیں۔ اچھی خوراک کے باوجود سوکھتے چلے جانا ٓایوڈیم میں بھی پایا جاتا ہے لیکن اس‬
‫کا جوہر بالکل مختلف ہے۔‬
‫ابراٹینم کا جوہر کیا ہے؟ سوکھا پن اور انتقال مرض۔ یہ دو الفاظ ابراٹینم کو مکمل طور پر بیان کرتے ہیں۔ ٓائیے اب دیکھتے ہیں‬
‫کہ ابراٹینم میں سوکھا پن اور انتقال مرض کس طرح ہوتا ہے؟ پہلے سوکھے پن کو لیں۔ ایسا سوکھا پن جس میں مریض اچھی‬
‫خوراک کے باوجود سوکھتا جائے۔ یہ سوکھا پن اکثر ٹانگوں میں ہوتا ہے یعنی اچھی خوراک کے باوجود ٹانگوں کا سوکھا پن۔‬
‫سوکھے پن کی یہ کیفیت عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے اور یہ مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے مثالً شیرخواری‬
‫میں اس کا اظہار یوں ہوتا ہےانھیں مسلسل الٹیاں ٓاتی رہتی ہیں جس کی بنیادی وجہ معدہ کے منہ کی تنگی ہوتی ہے۔ معدے کے‬
‫سکڑاو کی وجہ سے‬‫ٗ‬ ‫منہ کی یہ تنگی معدے کی بناوٹ میں پیدائشی نقص کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے اور معدہ کے منہ میں‬
‫بھی ہو سکتی ہے۔ دونوں صورتوں میں بچے کو مسلسل الٹیاں ٓاتی رہتی ہیں اور چونکہ مسلسل الٹیوں سے معدہ خالی ہوتا رہتا ہے‬
‫اس لیے بچے کو مسلسل بھوک لگی رہتی ہے اور وہ خوراک کے لیے مسلسل ریں ریں کرتا رہتا ہے۔ غذا کی یہ طلب بچے کو‬
‫مسلسل رونے واال اور چڑچڑا بنا دیتی ہے۔ ایسے بچوں کا جسم چھونے سے ذکی الحس ہوتا ہے اس لیے اٹھائے پھرنے یا‬
‫چھوئے جانے پر وہ مزید بے چین ہو جاتے ہیں۔‬

‫بڑی بوڑھیوں میں یہ تصور عام ہے کہ جو بچہ مسلسل الٹیاں کرتا رہے‪ ،‬کمزور ہو رہا ہو‪ ،‬اسے ’’لیسر‘‘ لگ گئی ہو‪ ،‬وہ‬
‫’’پرچھانویں‘‘ کا مریض ہوتا ہے۔ ’’لیسر‘‘‪ O‬لگنے کا مطلب مستقل روتے رہنا ہے۔ اب ذرا غور کریں کہ ابراٹینم بچے کی بیان کردہ‬
‫تصویر اس تصویر سے کتنی مشابہت‪ O‬رکھتی ہے۔‬

‫دوسری عام عالمت جو ایسے بچوں میں پائی جاتی ہے وہ ناف کی سوزش اور ناف سے اخراج ہے۔ ناف میں سوزش ہو جاتی ہے‬
‫اور اس سے مستقل اخراج ہوتا رہتا ہے۔ گو اس کیفیت میں کالی نائٹریکم‪ ،‬کلیکیریا کارب‪ ،‬کلکیریا فاس‪ ،‬کالی کارب‪ ،‬الئیکوپوڈیم‪،‬‬
‫نیٹرم میور‪ ،‬نکس موسکاٹا اور سٹینم میٹ بھی اہم ادویات میں سے ہیں۔ لیکن اکثر ابراٹینم جادو کی طرح کام کر کے شفا بخش دیتی‬
‫ہے۔ ابراٹینم دینے سے اخراج فوراً رک جاتا ہے اور سوزش ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ناف کی یہ سوزش اور اخراج بھی سوکھے پن‬
‫کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ بچے کے جسم میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ اس بیماری پر قابو پا سکے اور قوت کی کمی‬
‫جزو بدن نہ پننے کی وجہ سے ہوتی ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫خوراک کے پوری طرح‬

‫ایسے بچوں کی جلد خشک‪ ،‬جھریوں والی اور پیلی ہوتی ہے۔ اگر چٹکی بھری جائے تو جلد اپنے مقام اور اصل حالت میں ٓانے‬
‫کے لیے خاصا وقت لیتی ہے۔ ایسے بچے سردی سے ذکی الحس ہوتے ہیں اور ان کی تمام تکالیف سردی سے بڑھتی ہیں۔‬

You might also like