البیرونی ،فارابی ،ابن رشد ،غزالی ،ابن الہیثم ،ابن سینا ،جابر بن حیان وغیرہ اور جتنے بھی
نامور مسلمان سائنس دان گزرے
ہیں ان کی اپنے اپنے شعبے میں کامیابی کا راز حکومتی سرپرستی اور معاونت تھی ۔ اس دور کے حکمران عالِموں کے قدر دان تھے اور علم دوست تھے آج عصری علوم میں مسلمان اگر سب سے پچھلی صفوں میں دکھائی دیتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آج مسلم ممالک پر وہ حکمران مسلط ہیں جو بصیرت و بصارت سے عاری محض کرسی کی خاطر ایک دوسرے سے جانوروں کی طرح لڑنے اور اغیار کی ایک دوسرے سے بڑھ کر "نمک حاللی" میں پیش پیش رہتے ہیں ۔۔۔! تعلیم و تعلم کے متعلق ان کی ترجیحات کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ تعلیمی امور کا وزیر وہ شخص ہے جو اس قبل تعلیمی شعبے کے حوالے سے بلکل ہی گمنام تھا جس کی اس شعبے میں کوئی قابل ذکر خدمات نہیں اور سائنس و ٹیکنالوجی کا " َع لم" اس کے ہاتھ میں تھما دیا گیا ہے جو آرٹس پڑھا ہوا ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی کے نام پر اب تک اس کا واحد کارنامہ رویت ہالل جیسے مذہبی معاملے پر دانشوری جھاڑنا ہے۔ جب حکمرانوں کی ترجیحات ایسی ہوں تو تعلیمی اداروں سے سائنس دان نہیں بلکہ کچھ اور ہی