You are on page 1of 4

‫**📚 نوٹس لیکچر ‪ ،2‬پارٹ‪• *📚 4‬‬

‫📖 * َحي على الفالح* 📖 •‬


‫للا الر ْح َم ِن الر ِحيْم* •‬
‫*بِس ِْم ّ ِ‬
‫📗 *دورہ صحيح البخاری*📗 •‬
‫*(نشست دوئم‪،‬حصہ چہارم)* •‬
‫🎤 *استاد ‪ :‬شيخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہر القادری* •‬
‫*نام طالبہ علم * حميرا کوثر * ولد فضل الہی * رحيم يارخان* •‬
‫صحيح البخاري‬
‫ان‬ ‫ِكتَاب ْ ِ‬
‫اْلي َم ِ‬
‫کتاب‪ :‬ايمان کے بيان ميں‬
‫ان َو ِع ْل ِم السا َ‬
‫ع ِة‪:‬‬ ‫س ِ‬ ‫اْل ْسالَ ِم َو ِ‬
‫اْلحْ َ‬ ‫ان َو ِ‬
‫اْلي َم ِ‬
‫ع ِن ِ‬ ‫علَ ْي ِه َو َ‬
‫سل َم َ‬ ‫صلى للا َ‬
‫‪ .37‬بَاب س َؤا ِل ِجب ِْري َل الن ِبي َ‬
‫‪ .37‬باب‪ :‬جبرائيل عليہ السالم کا نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم سے ايمان‪ ،‬اسالم‪ ،‬احسان اور قيامت‬
‫کے علم کے بارے ميں پوچھنا۔‬
‫حديث نمبر‪50 :‬‬

‫حدثنا مسدد‪ ،‬قال‪ :‬حدثنا إسماعيل بن إبراهيم‪ ،‬اخبرنا ابو حيان التيمي‪ ،‬عن ابي زرعة‪ ،‬عن ابي هريرة‪،‬‬
‫قال‪ :‬كان النبي صلى ہللا عليه وسلم بارزا يوما للناس‪ ،‬فاتاہ جبريل‪ ،‬فقال‪ :‬ما اْليمان؟ قال‪ ":‬اْليمان ان‬
‫تؤمن باهلل ومالئكته وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث‪ ،‬قال‪ :‬ما اْلسالم؟ قال‪ :‬اْلسالم ان تعبد ہللا وال تشرك‬
‫به شيئا‪ ،‬وتقيم الصالة‪ ،‬وتؤدي الزكاة المفروضة‪ ،‬وتصوم رمضان‪ ،‬قال‪ :‬ما اْلحسان؟ قال‪ :‬ان تعبد ہللا‬
‫كانك تراہ فإن لم تكن تراہ فإنه يراك‪ ،‬قال‪ :‬متى الساعة؟ قال‪ :‬ما المسئول عنھا باعلم من السائل‪،‬‬
‫وساخبرك عن اشراطھا إذا ولدت االمة ربھا‪ ،‬وإذا تطاول رعاة اْلبل البھم في البنيان في خمس ال‬
‫يعلمھن إال ہللا‪ ،‬ثم تال النبي صلى ہللا عليه وسلم‪ :‬إن ہللا عندہ علم الساعة سورة لقمان آية ‪ ،34‬ثم ادبر‪،‬‬
‫فقال‪ :‬ردوہ‪ ،‬فلم يروا شيئا‪ ،‬فقال‪ :‬هذا جبريل‪ ،‬جاء يعلم الناس دينھم"‪ ،‬قال ابو عبد ہللا‪ :‬جعل ذلك كله من‬
‫اْليمان‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بيان کيا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا‪ ،‬انہوں نے کہا‬
‫کہ ہم کو ابوحيان تيمی نے ابوزرعہ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابوہريرہ رضی ہللا عنہ سے نقل کيا‬
‫کہ ايک دن نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم لوگوں ميں تشريف فرما تھے کہ آپ کے پاس ايک‬
‫شخص آيا اور پوچھنے لگا کہ ايمان کسے کہتے ہيں۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ ايمان يہ‬
‫ہے کہ تم ہللا پاک کے وجود اور اس کی وحدانيت پر ايمان الؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر‬
‫اور اس (ہللا) کی مالقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے‬
‫کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ايمان الؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسالم کيا ہے؟ آپ صلی ہللا عليہ وسلم‬
‫نے پھر جواب ديا کہ اسالم يہ ہے کہ تم خالص ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو‬
‫شريک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوة فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس‬
‫نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا احسان يہ کہ تم ہللا کی عبادت اس‬
‫طرح کرو گويا تم اسے ديکھ رہے ہو اگر يہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر يہ تو سمجھو کہ وہ تم کو‬
‫ديکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قيامت کب آئے گی۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اس‬
‫کے بارے ميں جواب دينے واال پوچھنے والے سے کچھ زيادہ نہيں جانتا (البتہ) ميں تمہيں اس کی‬
‫نشانياں بتال سکتا ہوں۔ وہ يہ ہيں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سياہ اونٹوں کے‬
‫چرانے والے (ديہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمير ميں ايک دوسرے سے بازی لے‬
‫جانے کی کوشش کريں گے (ياد رکھو) قيامت کا علم ان پانچ چيزوں ميں ہے جن کو ہللا کے سوا‬
‫کوئی نہيں جانتا۔ پھر آپ نے يہ آيت پڑهی کہ ہللا ہی کو قيامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر‬
‫آيت تک) پھر وہ پوچھنے واال پيٹھ پھير کر جانے لگا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اسے‬
‫واپس بال کر الؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہيں نظر نہيں آيا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ‬
‫وہ جبرائيل تھے جو لوگوں کو ان کا دين سکھانے آئے تھے۔ ابوعبدہللا (امام بخاری رحمہ ہللا)‬
‫فرماتے ہيں کہ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ايمان ہی قرار ديا ہے۔‬

‫حدثني إسحاق‪ ،‬عن جرير‪ ،‬عن ابي حيان‪ ،‬عن ابي زرعة‪ ،‬عن ابي هريرة رضي ہللا عنه‪ ،‬ان رسول‬
‫ہللا صلى ہللا عليه وسلم كان يوما بارزا للناس إذ اتاہ رجل يمشي‪ ،‬فقال‪ :‬يا رسول ہللا‪ ،‬ما اْليمان؟ قال‪":‬‬
‫اْليمان ان تؤمن باهلل‪ ،‬ومالئكته‪ ،‬وكتبه‪ ،‬ورسله‪ ،‬ولقائه‪ ،‬وتؤمن بالبعث اآلخر"‪ ،‬قال‪ :‬يا رسول ہللا‪ ،‬ما‬
‫اْلسالم؟ قال‪ ":‬اْلسالم ان تعبد ہللا‪ ،‬وال تشرك به شيئا‪ ،‬وتقيم الصالة‪ ،‬وتؤتي الزكاة المفروضة‪،‬‬
‫وتصوم رمضان"‪ ،‬قال‪ :‬يا رسول ہللا‪ ،‬ما اْلحسان؟ قال‪ ":‬اْلحسان ان تعبد ہللا كانك تراہ‪ ،‬فإن لم تكن‬
‫تراہ فإنه يراك"‪ ،‬قال‪ :‬يا رسول ہللا‪ ،‬متى الساعة؟ قال‪ ":‬ما المسئول عنھا باعلم من السائل‪ ،‬ولكن‬
‫ساحدثك عن اشراطھا‪ :‬إذا ولدت المراة ربتھا فذاك من اشراطھا‪ ،‬وإذا كان الحفاة العراة رءوس الناس‬
‫فذاك من اشراطھا‪ ،‬في خمس ال يعلمھن إال ہللا‪ :‬إن ہللا عندہ علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في‬
‫االرحام سورة لقمان آية ‪ ،34‬ثم انصرف الرجل‪ ،‬فقال‪ :‬ردوا علي فاخذوا ليردوا‪ ،‬فلم يروا شيئا‪ ،‬فقال‪:‬‬
‫هذا جبريل جاء ليعلم الناس دينھم"‪.‬‬
‫مجھ سے اسحاق نے بيان کيا‪ ،‬ان سے جرير نے‪ ،‬ان سے ابوحيان نے‪ ،‬ان سے ابوزرعہ نے اور‬
‫ان سے ابوہريرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا عليہ وسلم ايک دن لوگوں کے ساتھ‬
‫تشريف رکھتے تھے کہ ايک نيا آدمی خدمت ميں حاضر ہوا اور پوچھا‪ :‬يا رسول ہللا! ايمان کيا‬
‫ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ ايمان يہ ہے کہ تم ہللا اور اس کے فرشتوں‪،‬‬
‫رسولوں اور اس کی مالقات پر ايمان الؤ اور قيامت کے دن پر ايمان الؤ۔ انہوں نے پوچھا‪ :‬يا‬
‫رسول ہللا! اسالم کيا ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اسالم يہ ہے کہ تنہا ہللا کی‬
‫عبادت کرو اور کسی کو اس کا شريک نہ ٹھہراؤ‪ ،‬نماز قائم کرو اور فرض زکوة ادا کرو اور‬
‫رمضان کے روزے رکھو۔ انہوں نے پوچھا‪ :‬يا رسول ہللا! احسان کيا ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ‬
‫وسلم نے فرمايا کہ احسان يہ ہے کہ تم ہللا کی اس طرح عبادت کرو گويا کہ تم اسے ديکھ رہے ہو‬
‫ورنہ يہ عقيدہ الزما رکھو کہ اگر تم اسے نہيں ديکھتے تو وہ تمہيں ضرور ديکھ رہا ہے۔ انہوں‬
‫نے پوچھا‪ :‬يا رسول ہللا! قيامت کب قائم ہو گی؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ جس‬
‫سے پوچھا جا رہا ہے خود وہ سائل سے زيادہ اس کے واقع ہونے کے متعلق نہيں جانتا۔ البتہ ميں‬
‫تمہيں اس کی چند نشانياں بتاتا ہوں۔ جب عورت ايسی اوالد جنے جو اس کے آقا بن جائيں تو يہ‬
‫قيامت کی نشانی ہے‪ ،‬جب ننگے پاؤں‪ ،‬ننگے جسم والے لوگ لوگوں پر حاکم ہو جائيں تو يہ قيامت‬
‫کی نشانی ہے۔ قيامت بھی ان پانچ چيزوں ميں سے ہے جسے ہللا کے سوا اور کوئی نہيں جانتا‪،‬‬
‫بيشک ہللا ہی کے پاس قيامت کا علم ہے۔ وہی مينہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم‬
‫ميں کيا ہے (لڑکا يا لڑکی) پھر وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے‬
‫فرمايا کہ انہيں ميرے پاس واپس بال الؤ۔ لوگوں نے انہيں تالش کيا تاکہ نبی کريم صلی ہللا عليہ‬
‫وسلم کی خدمت ميں دوبارہ الئيں ليکن ان کا کہيں پتہ نہيں تھا۔ پھر آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے‬
‫فرمايا کہ يہ صاحب جبرائيل تھے (انسانی صورت ميں) لوگوں کو دين کی باتيں سکھانے آئے‬
‫تھے۔‬

‫وضاحت‬
‫اس حديث ميں تين چيزيں بيان فرمائی ہيں‪.‬‬
‫ايمان‬
‫اسالم‬
‫احسان‬
‫يہ تينوں چيزيں تعليمات دين کی اساس ہيں‪ .‬ايمان کا سوال اور اس کا جواب ہے‪ .‬يہ دين کے اندر‬
‫عقائد کی بنياد بنا‪ .‬عقائد کی اساسيات اس حديث سے ثابت ہوئی ہيں ‪ .‬گويا اسالم کے اندر علم‬
‫العقائد اور علم الکالم کی بنياد ايمان ہے‪.‬‬
‫دوسرا سوال جب اسالم کا کيا تو آقا نے ارکان اسالم بيان فرمائے‪ .‬جو کہ مشہور‪ .‬ارکان ہيں وہی‪.‬‬
‫يہ اسالم کا عنوان بنا‪ .‬اسالم ان پريکٹس وہ ڈيويلپ ہوئے تو اسی سے احکام شريعت بنے‪ .‬اسی کی‬
‫تفصيالت جب وضع ہوئی تو وہ احکام شريعت کہالئے‪ .‬اور جب‪ .‬اس پر کتابيں لکھی گئيں اور‬
‫اسکی مزيد جزيات وضع ہوئی تو علم الفقہ ہوا‪ .‬يہ سمجھنا اس لئے ضروری ہے کہ بعض لوگ يہ‬
‫سمجھتے ہيں کہ يہ جو فقہ بنی يہ شريعت ميں بدعت بنی‪ .‬فقہ دين ميں بدعت نہيں ہے‪ .‬بلکہ احکام‬
‫' عبادات' معامالت انکی تفصيالت کا ع لم قران اور سنت کی روشنی ميں ئب جمع کيا تو اسی کو‬
‫علم االحکام اور علم الفقہ کہا‪ .‬اس کی بنياد وہی ہے جو اس حديث ميں ما االسالم کے جواب ميں‬
‫فرمايا‪ .‬ہر چيز کی ابتدائی حالت ہوتی ہے ِ اور يہی اصل ہوتی ہے اسی اصل ميں ظروف اور‬
‫حاالت کی وجہ سے اضافت ہوتے جاتے ہيں اور وہ سب اضافات تابع اصل ہوتے ہيں‪ .‬يہ بدعت‬
‫نہيں ہوتی‪ .‬بدعت ہوتی ہے خالف اصل اضافہ ہونا ‪.‬‬
‫فقہ عين دين ہو بدعت نہ ہوئی‪ .‬قرآن کی کتابی شکل ' بخاری اور مسلم بھی بدعت نہيں‪ .‬قرآن کی‬
‫کتابی شکل پر بھی سوال کيا گيا سينا ابو بکر نے جواب ديا ہے‪ .‬نئے کام کو بدعت کہتے ہيں‪ .‬ہللا‬
‫تعالی سب سے زيادہ بدعت کرنے واال ہے‪ .‬زمين اور آسمان کا بننا بھی بدعت ہے‪ .‬يہ لغوی معنی‬
‫بدعت ہے‪ .‬بديع السموات‪ .‬ہللا کے لئے استعمال کيا ‪.‬‬

‫وظيفہ‪:‬‬
‫جو عورت يا بديع کی کا ورد کرے تو اوالد سے ہللا نوازے گا‪.‬‬
‫بدعت حسنہ بھی ايک اصطالح ہے‪ .‬زيد بن ثابت کو کہا کہ آپ جمع کريں ‪ .‬انہوں نے بھی يہی‬
‫سوال کيا کہ کيسے کريں يہ کام ہے‪ .‬ابو بکر اور عمر نے جواب ديا کہ کام تو نيا ہے پر کام يہ‬
‫حسنہ ہے‪ .‬حوالہ‪ :‬بخاری کتاب التفسير حديث نمبر ‪ .1720‬اور کتاب االحکام‪ .‬حديث ‪ 2629‬ہے‪.‬‬
‫ترمذی کتاب التفسير حديث ‪ 3103‬اور بے شمار ميں يہ حديث آئی ہے ‪.‬‬
‫پھر تعين کيا جائے گا حصہ اور سيئہ کا‪ .‬تراويح کی نماز ميں باجماعت حضور نے امام نہيں مقرر‬
‫کيا ‪ 2‬سے ‪ 3‬رات آپ نے جماعت کرائی پھر صحابہ اپکا انتظار کرتے رہے آپ نہيں آئے‪ .‬اس‬
‫لئے کہ کہيں واجب نہ ہو جائے‪ .‬سيدنا عمر نے آخری دور ميں امام مقرر فرمايا کيونکہ وہ خالف‬
‫شريعت نہ تھا ‪ .‬اس وقت غفلت نہ تھی حضور کے دور ميں اس لئے جماعت ضروری نہ تھی ‪.‬‬
‫جب غفلت کا ڈر ہوا تو فاروق اعظم نے ابئ بن کعب کو امما تراويح مقرر کر ديا‪ .‬ديکھو کتنی‬
‫اچھی اور پياری بدعت ہے‪ .‬يہ حديث بھی بخاری ميں ہے‪ .‬کتاب الصلوة تراويح باب قيام رمضان‬
‫کی فضيلت ميں ‪ .‬حديث ہے ‪ 1906‬آپ کی کتاب اتصريح فی صلوة تراويح ہے جو عدد تراويح پر‬
‫مبنی ہے‪ .‬جو اصل سے قائم ہوں تو بدعت حسنہ ہے‪ .‬بدعت ضاللہ نہيں‪ .‬بعض حضرات تصوف‬
‫کو بدعت کہتے ہيں‪ .‬جب فقہ بدعت نہيں تو تصوف سلوک اور طريقت بھی بدعت نہيں ہے‪ .‬بلکہ يہ‬
‫مااالحسان کے جواب ميں ہيں‪ .‬اسالم اور ايمان ميں اعمال اور عقائد آ گئے تو احسان کی ضرورت‬
‫نہ تھی پر يہاں حضور نے احسان کا جواب ديا‪ .‬دل کی کيفيت ہی تصوف ہے‪ .‬احسان مشاہدہ حق کا‬
‫نام ہے يا مراقبہ حق کا نام ہے‪ .‬يا تيرا رابطہ خدا سے ہو‪ .‬اور اگر توجہ دل پر ہو تو وہ مراقبہ‬
‫ہے‪.‬‬
‫حميرا کوثر بنت فضل الہی‬
‫شہر رحيم يار خان‬

You might also like