Professional Documents
Culture Documents
لیکچر2 پارٹ 5
لیکچر2 پارٹ 5
حدثنا مسدد ،قال :حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ،اخبرنا ابو حيان التيمي ،عن ابي زرعة ،عن ابي هريرة،
قال :كان النبي صلى ہللا عليه وسلم بارزا يوما للناس ،فاتاہ جبريل ،فقال :ما اْليمان؟ قال ":اْليمان ان
تؤمن باهلل ومالئكته وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث ،قال :ما اْلسالم؟ قال :اْلسالم ان تعبد ہللا وال تشرك
به شيئا ،وتقيم الصالة ،وتؤدي الزكاة المفروضة ،وتصوم رمضان ،قال :ما اْلحسان؟ قال :ان تعبد ہللا
كانك تراہ فإن لم تكن تراہ فإنه يراك ،قال :متى الساعة؟ قال :ما المسئول عنھا باعلم من السائل،
وساخبرك عن اشراطھا إذا ولدت االمة ربھا ،وإذا تطاول رعاة اْلبل البھم في البنيان في خمس ال
يعلمھن إال ہللا ،ثم تال النبي صلى ہللا عليه وسلم :إن ہللا عندہ علم الساعة سورة لقمان آية ،34ثم ادبر،
فقال :ردوہ ،فلم يروا شيئا ،فقال :هذا جبريل ،جاء يعلم الناس دينھم" ،قال ابو عبد ہللا :جعل ذلك كله من
اْليمان.
ہم سے مسدد نے بيان کيا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا ،انہوں نے کہا
کہ ہم کو ابوحيان تيمی نے ابوزرعہ سے خبر دی ،انہوں نے ابوہريرہ رضی ہللا عنہ سے نقل کيا
کہ ايک دن نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم لوگوں ميں تشريف فرما تھے کہ آپ کے پاس ايک
شخص آيا اور پوچھنے لگا کہ ايمان کسے کہتے ہيں۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ ايمان يہ
ہے کہ تم ہللا پاک کے وجود اور اس کی وحدانيت پر ايمان الؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر
اور اس (ہللا) کی مالقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے
کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ايمان الؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسالم کيا ہے؟ آپ صلی ہللا عليہ وسلم
نے پھر جواب ديا کہ اسالم يہ ہے کہ تم خالص ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو
شريک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوة فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس
نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا احسان يہ کہ تم ہللا کی عبادت اس
طرح کرو گويا تم اسے ديکھ رہے ہو اگر يہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر يہ تو سمجھو کہ وہ تم کو
ديکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قيامت کب آئے گی۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اس
کے بارے ميں جواب دينے واال پوچھنے والے سے کچھ زيادہ نہيں جانتا (البتہ) ميں تمہيں اس کی
نشانياں بتال سکتا ہوں۔ وہ يہ ہيں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سياہ اونٹوں کے
چرانے والے (ديہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمير ميں ايک دوسرے سے بازی لے
جانے کی کوشش کريں گے (ياد رکھو) قيامت کا علم ان پانچ چيزوں ميں ہے جن کو ہللا کے سوا
کوئی نہيں جانتا۔ پھر آپ نے يہ آيت پڑهی کہ ہللا ہی کو قيامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر
آيت تک) پھر وہ پوچھنے واال پيٹھ پھير کر جانے لگا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اسے
واپس بال کر الؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہيں نظر نہيں آيا۔ آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ
وہ جبرائيل تھے جو لوگوں کو ان کا دين سکھانے آئے تھے۔ ابوعبدہللا (امام بخاری رحمہ ہللا)
فرماتے ہيں کہ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ايمان ہی قرار ديا ہے۔
حدثني إسحاق ،عن جرير ،عن ابي حيان ،عن ابي زرعة ،عن ابي هريرة رضي ہللا عنه ،ان رسول
ہللا صلى ہللا عليه وسلم كان يوما بارزا للناس إذ اتاہ رجل يمشي ،فقال :يا رسول ہللا ،ما اْليمان؟ قال":
اْليمان ان تؤمن باهلل ،ومالئكته ،وكتبه ،ورسله ،ولقائه ،وتؤمن بالبعث اآلخر" ،قال :يا رسول ہللا ،ما
اْلسالم؟ قال ":اْلسالم ان تعبد ہللا ،وال تشرك به شيئا ،وتقيم الصالة ،وتؤتي الزكاة المفروضة،
وتصوم رمضان" ،قال :يا رسول ہللا ،ما اْلحسان؟ قال ":اْلحسان ان تعبد ہللا كانك تراہ ،فإن لم تكن
تراہ فإنه يراك" ،قال :يا رسول ہللا ،متى الساعة؟ قال ":ما المسئول عنھا باعلم من السائل ،ولكن
ساحدثك عن اشراطھا :إذا ولدت المراة ربتھا فذاك من اشراطھا ،وإذا كان الحفاة العراة رءوس الناس
فذاك من اشراطھا ،في خمس ال يعلمھن إال ہللا :إن ہللا عندہ علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في
االرحام سورة لقمان آية ،34ثم انصرف الرجل ،فقال :ردوا علي فاخذوا ليردوا ،فلم يروا شيئا ،فقال:
هذا جبريل جاء ليعلم الناس دينھم".
مجھ سے اسحاق نے بيان کيا ،ان سے جرير نے ،ان سے ابوحيان نے ،ان سے ابوزرعہ نے اور
ان سے ابوہريرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا عليہ وسلم ايک دن لوگوں کے ساتھ
تشريف رکھتے تھے کہ ايک نيا آدمی خدمت ميں حاضر ہوا اور پوچھا :يا رسول ہللا! ايمان کيا
ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ ايمان يہ ہے کہ تم ہللا اور اس کے فرشتوں،
رسولوں اور اس کی مالقات پر ايمان الؤ اور قيامت کے دن پر ايمان الؤ۔ انہوں نے پوچھا :يا
رسول ہللا! اسالم کيا ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ اسالم يہ ہے کہ تنہا ہللا کی
عبادت کرو اور کسی کو اس کا شريک نہ ٹھہراؤ ،نماز قائم کرو اور فرض زکوة ادا کرو اور
رمضان کے روزے رکھو۔ انہوں نے پوچھا :يا رسول ہللا! احسان کيا ہے؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ
وسلم نے فرمايا کہ احسان يہ ہے کہ تم ہللا کی اس طرح عبادت کرو گويا کہ تم اسے ديکھ رہے ہو
ورنہ يہ عقيدہ الزما رکھو کہ اگر تم اسے نہيں ديکھتے تو وہ تمہيں ضرور ديکھ رہا ہے۔ انہوں
نے پوچھا :يا رسول ہللا! قيامت کب قائم ہو گی؟ نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے فرمايا کہ جس
سے پوچھا جا رہا ہے خود وہ سائل سے زيادہ اس کے واقع ہونے کے متعلق نہيں جانتا۔ البتہ ميں
تمہيں اس کی چند نشانياں بتاتا ہوں۔ جب عورت ايسی اوالد جنے جو اس کے آقا بن جائيں تو يہ
قيامت کی نشانی ہے ،جب ننگے پاؤں ،ننگے جسم والے لوگ لوگوں پر حاکم ہو جائيں تو يہ قيامت
کی نشانی ہے۔ قيامت بھی ان پانچ چيزوں ميں سے ہے جسے ہللا کے سوا اور کوئی نہيں جانتا،
بيشک ہللا ہی کے پاس قيامت کا علم ہے۔ وہی مينہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم
ميں کيا ہے (لڑکا يا لڑکی) پھر وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو نبی کريم صلی ہللا عليہ وسلم نے
فرمايا کہ انہيں ميرے پاس واپس بال الؤ۔ لوگوں نے انہيں تالش کيا تاکہ نبی کريم صلی ہللا عليہ
وسلم کی خدمت ميں دوبارہ الئيں ليکن ان کا کہيں پتہ نہيں تھا۔ پھر آپ صلی ہللا عليہ وسلم نے
فرمايا کہ يہ صاحب جبرائيل تھے (انسانی صورت ميں) لوگوں کو دين کی باتيں سکھانے آئے
تھے۔
وضاحت
اس حديث ميں تين چيزيں بيان فرمائی ہيں.
ايمان
اسالم
احسان
يہ تينوں چيزيں تعليمات دين کی اساس ہيں .ايمان کا سوال اور اس کا جواب ہے .يہ دين کے اندر
عقائد کی بنياد بنا .عقائد کی اساسيات اس حديث سے ثابت ہوئی ہيں .گويا اسالم کے اندر علم
العقائد اور علم الکالم کی بنياد ايمان ہے.
دوسرا سوال جب اسالم کا کيا تو آقا نے ارکان اسالم بيان فرمائے .جو کہ مشہور .ارکان ہيں وہی.
يہ اسالم کا عنوان بنا .اسالم ان پريکٹس وہ ڈيويلپ ہوئے تو اسی سے احکام شريعت بنے .اسی کی
تفصيالت جب وضع ہوئی تو وہ احکام شريعت کہالئے .اور جب .اس پر کتابيں لکھی گئيں اور
اسکی مزيد جزيات وضع ہوئی تو علم الفقہ ہوا .يہ سمجھنا اس لئے ضروری ہے کہ بعض لوگ يہ
سمجھتے ہيں کہ يہ جو فقہ بنی يہ شريعت ميں بدعت بنی .فقہ دين ميں بدعت نہيں ہے .بلکہ احکام
' عبادات' معامالت انکی تفصيالت کا ع لم قران اور سنت کی روشنی ميں ئب جمع کيا تو اسی کو
علم االحکام اور علم الفقہ کہا .اس کی بنياد وہی ہے جو اس حديث ميں ما االسالم کے جواب ميں
فرمايا .ہر چيز کی ابتدائی حالت ہوتی ہے ِ اور يہی اصل ہوتی ہے اسی اصل ميں ظروف اور
حاالت کی وجہ سے اضافت ہوتے جاتے ہيں اور وہ سب اضافات تابع اصل ہوتے ہيں .يہ بدعت
نہيں ہوتی .بدعت ہوتی ہے خالف اصل اضافہ ہونا .
فقہ عين دين ہو بدعت نہ ہوئی .قرآن کی کتابی شکل ' بخاری اور مسلم بھی بدعت نہيں .قرآن کی
کتابی شکل پر بھی سوال کيا گيا سينا ابو بکر نے جواب ديا ہے .نئے کام کو بدعت کہتے ہيں .ہللا
تعالی سب سے زيادہ بدعت کرنے واال ہے .زمين اور آسمان کا بننا بھی بدعت ہے .يہ لغوی معنی
بدعت ہے .بديع السموات .ہللا کے لئے استعمال کيا .
وظيفہ:
جو عورت يا بديع کی کا ورد کرے تو اوالد سے ہللا نوازے گا.
بدعت حسنہ بھی ايک اصطالح ہے .زيد بن ثابت کو کہا کہ آپ جمع کريں .انہوں نے بھی يہی
سوال کيا کہ کيسے کريں يہ کام ہے .ابو بکر اور عمر نے جواب ديا کہ کام تو نيا ہے پر کام يہ
حسنہ ہے .حوالہ :بخاری کتاب التفسير حديث نمبر .1720اور کتاب االحکام .حديث 2629ہے.
ترمذی کتاب التفسير حديث 3103اور بے شمار ميں يہ حديث آئی ہے .
پھر تعين کيا جائے گا حصہ اور سيئہ کا .تراويح کی نماز ميں باجماعت حضور نے امام نہيں مقرر
کيا 2سے 3رات آپ نے جماعت کرائی پھر صحابہ اپکا انتظار کرتے رہے آپ نہيں آئے .اس
لئے کہ کہيں واجب نہ ہو جائے .سيدنا عمر نے آخری دور ميں امام مقرر فرمايا کيونکہ وہ خالف
شريعت نہ تھا .اس وقت غفلت نہ تھی حضور کے دور ميں اس لئے جماعت ضروری نہ تھی .
جب غفلت کا ڈر ہوا تو فاروق اعظم نے ابئ بن کعب کو امما تراويح مقرر کر ديا .ديکھو کتنی
اچھی اور پياری بدعت ہے .يہ حديث بھی بخاری ميں ہے .کتاب الصلوة تراويح باب قيام رمضان
کی فضيلت ميں .حديث ہے 1906آپ کی کتاب اتصريح فی صلوة تراويح ہے جو عدد تراويح پر
مبنی ہے .جو اصل سے قائم ہوں تو بدعت حسنہ ہے .بدعت ضاللہ نہيں .بعض حضرات تصوف
کو بدعت کہتے ہيں .جب فقہ بدعت نہيں تو تصوف سلوک اور طريقت بھی بدعت نہيں ہے .بلکہ يہ
مااالحسان کے جواب ميں ہيں .اسالم اور ايمان ميں اعمال اور عقائد آ گئے تو احسان کی ضرورت
نہ تھی پر يہاں حضور نے احسان کا جواب ديا .دل کی کيفيت ہی تصوف ہے .احسان مشاہدہ حق کا
نام ہے يا مراقبہ حق کا نام ہے .يا تيرا رابطہ خدا سے ہو .اور اگر توجہ دل پر ہو تو وہ مراقبہ
ہے.
حميرا کوثر بنت فضل الہی
شہر رحيم يار خان