Professional Documents
Culture Documents
Ayesha Fatima Assiment
Ayesha Fatima Assiment
ملک مصر میں بیت المقدس کے آپس پاس انہیں جگہ دی۔ تمام و کمال ملک مصر
پر ان کی حکومت ہوگئ۔ فرعون کی ہالکت کے بعد دولت موسویہ قائم ہوگئی۔
کے ملک کا مالک کر دیا۔ برکت والی زمین ان کے قبضے میں دے دی اور ان
پر اپنی سچی بات کی سچائی کھول دی ان کے صبر کا پھل انہیں مل گیا۔
فرعون ،فرعونی اور ان کے کاریگریاں سب نیست و نابود ہوئیں اور آیتوں میں
َو ُعي ٍ
ُون»-44[ مقامات اور مکانات سے نکال باہر کیا۔َ « ك ْم تَ َر ُكوا ِمن َجنَّا ٍ
ت
الدخان ” ]25:وه بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ،اور بنی اسرائیل کے
اور آیتوں میں ہے ،باوجود اس کے خلیل الرحمن علیہ السالم کے شہر بیت
المقدس کی محبت ان کے دل میں چٹکیاں لیتی رہی۔ وہاں عمالقہ کی قوم کا قبلہ
تھا انہوں نے اپنے پیغمبر علیہ السالم سے درخواست کی ،انہیں جہاد کا حکم ہوا
یہ نامردی کرگئے جس کے بدلے انہیں چالیس سال تک میدان تیہ میں سرگرداں
بیت المقدس کو فتح کیا۔ یہاں بخت نصر کے زمانے تک انہیں کا قبضہ رہا پھر
کچھ مدت کے بعد دوبارہ انہوں نے اسے لے لیا پھر یونانی بادشاہوں نے وہاں
چڑھا لیا اور آپ علیہ السالم کے کسی حواری پر آپ علیہ السالم کی شباہت ڈال
دی انہوں نے آپ علیہ السالم کے دھوکے میں اسے قتل کر دیا اور سولی پر لٹکا
دیا۔ یقینا ً جناب روح ہللا علیہ الصلوۃ والسالم ان کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے۔
عیسی علیہ السالم کے تقریبا ً تین سو سال بعد قسطنطیس نامی یونانی بادشاہ
ٰ
عیسائی بن گیا۔ وہ بڑا پاجی اور مکار تھا۔ دین عیسوی میں یہ بادشاہ صرف
سیاسی منصوبوں کے پورا کرنے اور اپنی سلطنت کو مضبوط کرنے اور دین
نصاری کو بدل ڈالنے کے لیے گھسا تھا۔ حیلہ اور مکر و فریب اور چال کے
طور پر یہ مسیحی بنا تھا کہ مسیحیت کی جڑیں کھوکھلی کر دے۔ نصرانی علماء
نئی نئی تراشی ہوئی باتیں لکھوا کر ان بدعتوں کو نصرانیوں میں پھیال دیا اور
اصل کتاب و سنت سے انہیں ہٹا دیا۔ اس نے کلیسا ،گرجے ،خانقاہیں ،ہیکلیں
وغیرہ بنائیں اور بیسیوں قسم کے مجاہدے اور نفس کشی کے طریقے اور طرح
طرح کی عبادتیں ریاضتیں نکال کر لوگوں میں اس نئے دین کی خوب اشاعت
کی اور حکومت کے زور اور زر کے اللچ سے اسے دور تک پہنچا دیا۔ جو
تبدیلی اور مسخ واال دین رہ گیا تھا اُٹھ کھڑے ہوئے اور تمام جزیرہ روم پر
چھاگئے۔ قسطنطنیہ کی بنیادیں اس نے رکھیں۔ بیت لحم اور بیت المقدس کے
کلیسا اور حواریوں کے شہر سب اسی کے بسائے ہوئے ہیں۔ بڑی بڑی شاندار،
کنیسوں کی تصویریں ،سور کا کھانا وغیرہ یہ سب چیزیں نصرانیت میں اسی نے
داخل کیں۔ فروع اصول سب بدل کر دین مسیح کو الٹ پلٹ کر دیا۔ امانت کبیرہ
اسی کی ایجاد ہے اور دراصل ذلیل ترین خیانت ہے۔ لمبے چوڑے فقہی مسائل
اب بیت المقدس انہیں کے ہاتھوں میں تھا یہاں تک کہ صحابہ رسول صلی ہللا
علیہ وسلم نے اسے فتح کیا۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کی
خالفت میں یہ مقدس شہر اس مقدس جماعت کے قبضے میں آیا۔ الغرض یہ پاک
جگہ انہیں ملی تھی اور پاک روزی ہللا نے دے رکھی تھی جو شرعا بھی حالل
اور طبعا بھی طیب۔ افسوس باوجود ہللا کی کتاب ہاتھ میں ہونے کے انہوں نے
خالف بازی اور فرقہ بندی شروع کر دی۔ ایک دو نہیں بہتر )۷۲( فرقے قائم ہو
گئے۔
ہللا اپنے رسول علیہ السالم پر درود سالم نازل فرمائے آپ صلی ہللا علیہ
وسلم نے ان کی اس پھوٹ کا ذکر فرما کر فرمایا کہ میری امت میں بھی یہی
باقی سب دوزخی ہوں گے ۔ پوچھا گیا کہ جنتی کون ہیں؟ فرمایا :وہ جو اس پر
ہیں ۔[ سنن ترمذي،2641:قال الشيخ ہوں جس پر میں اور میرے صحابہ رضی ہللا عنہم
األلباني:حسن] ہللا فرماتا ہے ” ان کے اختالف کا فیصلہ قیامت کے دن میں آپ ہی
کروں گا “۔
ج َعلَک ُۡم ُّملُوۡ ًکا ٭ۖ َّو ٰاتٰ ىک ُۡمل فِیۡ ک ُۡم اَنۡۢ ِبیَٓا َء َو َ م َۃ ال ٰل ّ ِہ َعلَیۡ ک ُۡم اِ ۡذ َ
ج َع َ سی لِقَوۡ ِم ٖـہ یٰ قَوۡ ِم ۡ
اذک ُُروۡ ا نِ ۡع َ َو اِ ۡذ َقا َ
ل ُموۡ ٰ
ن ﴿۲۰ ۡ
ن العٰ لَمِیۡ َ ۡ
﴾ َّما لَ ۡم ُیؤتِ اَ َ
ح ًدا ِ ّم َ
موسی نے اپنی قوم کو اے قوم یاد کرو احسان ہللا کا اپنے اوپر [ ]۸۵جب پیدا کئےٰ اور جب کہا
تم میں نبی [ ]۸۶اور کر دیا تم کو بادشاہ [ ]۸۷اور دیا تم کو جو نہیں دیا تھا کسی کو جہان میں
[۸۸
ی َک َت َ ٰ
ن ﴿۲۱
س ِریۡ َ ب الل ّ ُہ لَک ُۡم َو اَل تَ ۡرتَدُّوۡ ا َع ٰۤلی اَدۡ بَ ِ
ارک ُۡم َف َتنۡ َقلِ ُبوۡ ا ٰخ ِ س َۃ الَّتِ ۡ ض ۡال ُ
م َق َّد َ خلُوا ااۡل َۡر َ
﴾یٰ قَوۡ ِم ادۡ ُ
اے قوم داخل ہو زمین پاک میں جو مقرر کر دی ہے ہللا نے تمہارے واسطے [ ]۸۹اور نہ لوٹو اپنی
پیٹھ کی طرف پھر جا پڑو گے نقصان میں []۹۰
موسی وہاں ایک قوم ہے زبردست [ ]۹۱اور ہم ہر گز وہاں نہ جاویں گے یہاں تک کہ وہ
ٰ بولے اے
نکل جاویں اس میں سے پھر اگر وہ نکل جاویں گے اس میں سےتو ہم ضرور داخل ہوں گے []۹۲
They said, “O Mūsā, there is a nation of tyrants over there, and we shall never enter it
”until they get out of it. If they do get out of it, we are ready to go in.
کہا دو مردوں نے ہللا سے ڈرنے والوں میں سے کہ خدا کی نوازش تھی ان دو پر [ ]۹۳گھس
جاؤ ان پرحملہ کر کے دروازہ میں پھر جب تم اس میں گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب ہو گے []۹۴
اور ہللا پر بھروسہ کرو اگر یقین رکھتے ہو []۹۵
Said two men from among the God-fearing, on whom Allah had bestowed His favour,
“Enter the gate (charging) upon them. Once you have entered it, you will be the ones
”who will prevail. In Allah you must place your trust, if you are believers.
They said, “O Mūsā, we shall never enter it, in any case, so long as they are there. So
”go, you and your Lord, and fight. As for us, we are sitting right here.
بوال اے رب میرے میرے اختیار میں نہیں مگر میری جان اور میرا بھائی [ ]۹۷سو جدائی کر دے تو
ہم میں اور اس نافرمان قوم میں []۹۸
فرمایا تحقیق وہ زمین حرام کی گئ ہے ان پر چالیس برس سر مارتے پھریں گے ملک میں سو
تو افسوس نہ کر نافرمان لوگوں پر
موضح القرآن میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السالم اپنے باپ کا وطن چھوڑ نکلے ہللا کی ][۸۵
تعالی نے
ٰ راہ میں اور ملک شام میں آ کر ٹھہرے اور مدت تک ان کے اوالد نہ ہوئی تب ہللا
بشارت دی کہ تیری اوالد بہت پھیالؤں گا اور زمین شام انکو دوں گا اور نبوت ،دین کتاب اور
موسی علیہ السالم کے وقت وہ وعدہ پورا کیا۔ بنی ٰ سلطنت ان میں رکھوں گا۔ پھر حضرت
اسرائیل کو فرعون کی بیگار سے خالص کیا اور اس کو غرق کیا اور ان کو فرمایا کہ جہاد کرو
موسی علیہٰ عمالقہ سے ملک شام فتح کر لو پھر ہمیشہ وہ ملک شام تمہارا ہے حضرت
السالم نے بارہ شخص بارہ قبائل بنی اسرائیل پر سردار کئے تھے ان کو بھیجا کہ اس ملک کی
خبر الویں وہ خبر الئے تو ملک شام کی بہت خوبیاں بیان کیں اور وہاں جو عمالقہ مسلط تھے ان
موسی علیہ السالم نے ان کو کہا کہ تم قوم کے سامنے ملک کی ٰ کا زور و قوت بیان کیا حضرت
خوبی بیان کرو اور دشمن کی قوت کا ذکر مت کرو۔ ان میں سے دو شخص اس حکم پر رہے اور
دس نے خالف کیا۔ قوم نے سنا تو نامردی کرنے لگی اور چاہا کہ پھر الٹے مصر چلے جائیں۔ اس
تقصیر کی وجہ سے چالیس برس فتح میں دیر لگی۔ اس قدر مدت جنگلوں میں بھٹکتے پھرتے
موسی علیہ السالم ٰ رہے ۔ جب اس قرن کے لوگ مر چکے مگر وہ دو شخص کہ وہ ہی حضرت
کے بعد خلیفہ ہوئے ان کے ہاتھ سے فتح ہوئی
۔
:بنی اسرائیل پر ہللا کی نعمتوں کا ذکر][۸۶
اعلی حضرت ابراہیم علیہ السالم سے لے کر آج تک کتنے نبی تم میں پیدا ٰ یعنی تمہارے جد
اسحق علیہ السالم ،یعقوب علیہ السالم ،یوسف علیہ ٰ کئے۔ مثاًل حضرت اسمٰ عیل علیہ السالم،
موسی علیہ السالم و ہارون علیہ السالم پھر ان کے بعد بھی یہ ہی سلسلہ ٰ السالم ،اور خود
مدت دراز تک ان میں قائم رکھا۔
یعنی فرعونیوں کی ذلیل ترین غالمی سے آزادی دال کر انکے اموال و امالک پر قابض کیا اور ][۸۷
اس سے پہلے تم ہی میں سے حضرت یوسف علیہ السالم کو مصر کے خزائن اور سلطنت پر
کیسا تسلط عطا فرمایا۔ پھر مستقبل میں بھی حضرت سلیمان وغیرہ نبی اور بادشاہ پیدا کئے۔
اعلی نعمتوں سے تم کو سرفراز کیا کیونکہ دینی مناصب میں سب ٰ گویا دین اور دنیا دونوں کی
سے بڑا منصب نبوت اور دنیوی اقبال کی آخری حد آزادی اور بادشاہت ہے یہ دونوں چیزیں
مرحمت کی گئیں۔
موسی علیہ السالم کو یہ خطاب فرما رہے تھے بنی اسرائیل پر تمام ][۸۸ ٰ یعنی اس وقت جب
ن کو عموم پر حمل کیا ن العٰ لَمِیۡ َۡ ح ًدا ِ ّم َدنیا کے لوگوں سے زیادہ خدا کی نوازشیں ہوئیں اور اگر اَ َ
جائےتو یہ اس لئے صحیح نہ ہوگا کہ امت محمدیہ کی نسبت خود قرآن میں تصریح ہے۔ کُنۡ ُت ۡم
اس
ِ سطًا لِ ّ َتکُوۡ ُنوۡ ا ُ
ش َہ َدٓا َء َعلَی ال َّن ج َع ۡلنٰ ک ُۡم ُا َّم ًۃ َّو َ اس (آل عمران۔ )۱۱۰اور َک ٰذلِ َ
ک َ ِ ج ۡ
ت لِل َّن خیۡ َر ُا َّم ٍۃ ا ُۡخ ِر َ
َ
(بقرہ۔)۱۴۳۔
یعنی خدا نے پیشتر حضرت ابراہیم علیہ السالم سے وعدہ فرمایا تھا کہ تیری اوالد کو یہ ملک
دوں گا۔ وہ وعدہ ضرور پورا ہونا ہے۔ خوش قسمت ہوں گے وہ لوگ جن کے ہاتھوں پر پورا ہو۔
یعنی جہاد فی سبیل ہللا میں بزدلی اور پست ہمتی دکھا کر غالمی کی زندگی کی طرف ][۹۰
مت بھاگو۔
یعنی بہت قوی ہیکل ،تنومند اور پر رعب۔][۹۱
یعنی مقابلہ کی ہمت ہم میں نہیں۔ ہاں بدون ہاتھ پاؤں ہالئے پکی پکائی کھا لیں گے۔ آپ ][۹۲
معجزہ کے زور سے انہیں نکال دیں۔
وہ دو شخص حضرت یوشع بن نون اور کالب ابن یوقنا تھے جو خدا سے ڈرتے تھے۔ اسی ][۹۳
تقوی گزید۔ تر سدازوے جن و
ٰ لئے عمالقہ وغیرہ کا کچھ ڈر ان کو نہ رہا ہر کہ تر سیداز حق و
انس و ہر کہ دید۔
یعنی ہمت کر کے شہر کے پھاٹک تک تو چلو ۔ پھر خدا تم کو غالب کرے گا۔ خدا اسی کی ][۹۴
مدد کرتا ہے جو خود بھی اپنی مدد کرے۔
:توکل کا مفہوم][۹۵
معلوم ہوا کہ اسباب مشروعہ کو ترک کرنا توکل نہیں۔ "توکل” یہ ہے کہ کسی نیک مقصد کے
لئے انتہائی کوشش اور جہاد کرے پھر اس کے مثمرو منتج ہونے کے لئے خدا پر بھروسہ رکھے۔
اپنی کوشش پر نازاں اور مغرور نہ ہو۔ باقی اسباب مشروعہ کو چھوڑ کر خالی امیدیں باندھتے
رہنا توکل نہیں تعطل ہے۔
دعوی رکھتی تھی۔ مگر یہ گستاخانہ ][۹۶
ٰ ن اَبۡ نٰ ٓ ُؤا ال ٰل ّ ِہ َو اَ ِ
حبَّٓا ُؤ ٗہ کا یہ اس قوم کا مقولہ ہے جو نَ ۡح ُ
کلمات انکے مستمر تمرد و طغیان سے کچھ بھی مستبعد نہیں
۔
موسی علیہ السالم کی دعا][۹۷ ٰ :حضرت
موسی علیہ السالم نےسخت دلگیر ہو کر یہ دعا فرمائی۔ چونکہ تمام قوم کی عدول ٰ حضرت
حکمی اور بزدالنہ عصیان کو مشاہدہ فرما رہے تھے۔ ا سلئے دعا میں بھی اپنے اور ہارون علیہ
السالم کےسوا کہ وہ بھی نبی معصوم تھے اور کسی کا ذکر نہیں کیا۔ یوشع اور کالب بھی
دونوں کے ساتھ تبعًا آ گئے
۔
:مسلمانوں اور یہود کا اس حکم میں موازنہ][۹۸
س ی اور ظاہری طور پر تو قبول نہ ہوئی ہاں معنوی جدائی ہو گئ کہ وہ ح ّ یعنی جدائی کی دعا ِ
موسی و ہارون ٰ الہ ی میں گرفتار ہو کر حیران و سرگرداں پھرتے تھے اور حضرت سب تو عذاب ٰ
علیہما السالم پیغمبرانہ اطمینان اور پورے قلبی سکون کے ساتھ اپنے منصب ارشاد و اصالح پر
قائم رہے۔ جیسے کسی بستی میں عام وبا پھیل پڑے اور ہزاروں بیماروں کے مجمع میں دو چار
تندرست اور قوی القلب ہوں جو ان کے معالجہ ،چارہ سازی اور تفقد احوال میں مشغول رہیں۔
ق بَیۡ َن َن ا کا ترجمہ "جدائی کر دے” کی جگہ "فیصلہ کر دے” ہوتا تو یہ مطلب زیادہ واضح ہو اف ُر ۡ
اگر َف ۡ
صاحب لکھتے ہیں کہ یہ سب قصہ اہل کتاب کو سنایا اس پر کہ تم پیغمبر ؒ جاتا۔ حضرت شاہ
موسی علیہ السالم کی ٰ آخرالزمان کی رفاقت نہ کرو گے جیسے تمہارے اجداد نے حضرت
رفاقت چھوڑ دی تھی اور جہاد سے جان چرا بیٹھے تھے۔ تو یہ نعمت اوروں کو نصیب ہو گی۔
چنانچہ نصیب ہوئی۔ ایک لمحہ کے لئے اس سارے رکوع کو سامنے رکھ کر امت محمدیہ کے
احوال پر غور کیجئے ان پر خدا کے انعامات ہوئے جو نہ پہلے کسی امت پر ہوئے نہ آیندہ ہوں گے
ان کے لئے خاتم االنبیاء سیدالرسل صلی ہللا علیہ وسلم کو ابدی شریعت دے کر بھیجا۔ ان میں
وہ علماء اور ائمہ پیدا کئے جو باوجود غیر نبی ہونے کے انبیاء کے وظائف کو نہایت خوش
اسلوبی سے انجام دیتے رہے۔ ایسے ایسے خلفاء نبی علیہ السالم کے بعد امت کے قائد بنے
جنہوں نے سارے جہان کو اخالق اور اصول سیاست وغیرہ کی ہدایت کی۔ اس امت کو بھی
جہاد کا حکم ہوا۔ عمالقہ کے مقابلہ میں نہیں روئے زمینـ کے تمام جبارین کے مقابلہ میں۔
محض سرزمین شام فتح کر نے کے لئے نہیں بلکہ شرق و غرب میں کلمۃ ہللا بلند کرنے اور
فتنہ کی جڑ کاٹنے کے لئے بنی اسرائیل سے خدا نے ارض مقدسہ کا وعدہ کیا تھا لیکن اس
ما س َت ۡخلِ َف َّن ُہ ۡم فِی ااۡل َۡرضِ َک َ ت لَیَ ۡ صّلِ ٰح ِ ملُوا ال ٰ امت سے یہ فرمایا َو َع َد ال ٰل ّ ُہ الَّذِیۡ َ
ن ٰا َم ُنوۡ ا مِنۡ ک ُۡم َو َع ِ
خوۡ فِ ِہ ۡم اَ ۡم ًنا ۢ
دلَ َّن ُہ ۡم ِ ّم ۡن بَ ۡع ِد َ
ضی لَ ُہ ۡم َو لَ ُیبَ ِّ م الَّ ِذی ۡارتَ ٰ
ن لَ ُہ ۡم دِیۡ َن ُہ ُ
ِکّـ َن َّ ن ِم ۡن َق ۡبلِ ِہ ۡم ۪ َو لَ ُی َ
م ِّ اس َت ۡخلَ َ
ف الَّذِیۡ َ ۡ
موسی علیہ السالم نے جہاد میں پیٹھ پھیرنے سے منع کیا تھا تو ٰ (نور۔ )۵۵اگر بنی اسرائیل کو
ن َک َف ُروۡ ا َز ۡحفًا فَاَل
َ ذ
ِیۡ َّ ل ا م ت
ُ ُ ق
ِیۡ َ ل َا
ذ ِ ا ا و
ۤ ۡ نم ا
َ َُٰ ن ذ
ِیۡ َّ ل ا اہَ ُّ یَ ایۤ ٰ کیا خطاب طرح اس نے اس امت کو بھی خدا
موسی علیہ السالم کے رفقاء تو عمالقہ سے ڈر ٰ م ااۡل َدۡ بَا َر (انفال۔ )۱۵انجام یہ ہوا کہ حضرت ُت َولُّوۡ ُہ ُ
ک َفقَاتِاَل ۤ اِنَّا ہٰ ُہ َنا ٰق ِع ُدوۡ نَ تم اور تمہارا پروردگار جا کر لڑو ب اَنۡ َ
ت َو َربُّ َ کر یہاں تک کہہ گذرے کہ َف ۡ
اذ َہ ۡ
ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ لیکن اصحاب محمد صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ کہا کہ خدا کی قسم اگر آپ
سمندر کی موجوں میں گھس جانے کا حکم دیں گے تو ہم اسی میں کود پڑیں گے اور ایک
شخص بھی ہم میں سے علیحدہ نہیں رہے گا۔ امید ہے کہ خدا آپ کو ہماری طرف سے وہ چیز
دکھالئے گا جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔ ہم اپنے پیغمبر کے ساتھ ہو کر اس
کے داہنے اور بائیں آگے اور پیچھے ہر طرف جہاد کریں گے خدا کے فضل سے ہم وہ نہیں ہیں
ک َفقَاتِاَل ۤ اِنَّا ہٰ ُہ َنا ٰق ِع ُدوۡ نَ اسی کا یہ ت َو َربُّ َ ب اَنۡ َ اذ َہ ۡ نےموسی علیہ السالم سےکہہ دیا تھا َف ۡ ٰ جنہوں
نتیجہ ہے کہ جتنی مدت بنی اسرائیل فتوحات سے محروم ہو کر وادی تیہ میں بھٹکتے رہے اس
سے کم مدت میں محمد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب نے مشرق و مغرب میں
ہدایت و ارشاد کا جھنڈا گاڑ دیا ۔ رضی ہللا عنہم و رضواعنہـ ٰذلک لمن خشی ربہ