You are on page 1of 16

‫رسائی کے لیے لنک‬

‫مواد پر جائیں‬ ‫‪‬‬

‫رسائی میں مدد‬ ‫‪‬‬


‫سائن ان‬
‫بی بی سی سائٹ پر صفحات‬
‫فہرست‬ ‫‪‬‬

‫بی بی سی پر تالش کریں‬ ‫بی بی سی پر تالش کریں‬


‫‪Urdu navigation‬‬
‫صفحۂ اول‬ ‫‪‬‬
‫پاکستان‬ ‫‪‬‬
‫آس پاس‬ ‫‪‬‬
‫ورلڈ‬ ‫‪‬‬
‫کھیل‬ ‫‪‬‬
‫فن فنکار‬ ‫‪‬‬
‫سائنس‬ ‫‪‬‬
‫آڈیو‬ ‫‪‬‬
‫ویڈیو‬ ‫‪‬‬
‫تصاویر‬ ‫‪‬‬

‫میں شادی بچانے کے لیے ’تابعدار بیوی‘ بن گئی‬


‫‪ 4‬دسمبر ‪2016‬‬ ‫‪‬‬
‫یہ بیرونی' لنک ہیں جو ایک نئی ونڈو' میں کُھلیں گے‬
‫اس پوسٹ' کو شیئر کریں فیس بک‬ ‫‪‬‬
‫‪ ‬‬
‫اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر‬ ‫‪‬‬
‫‪ ‬‬
‫اس پوسٹ کو شیئر کریں ‪Messenger‬‬ ‫‪‬‬
‫‪ ‬‬
‫اس پوسٹ' کو شیئر کریں ای میل‬ ‫‪‬‬
‫‪ ‬‬
‫شیئر‬ ‫‪‬‬
‫تصویر کے کاپی رائٹ‪KATHY MURRAYImage caption‬میری شادی کی ناکامی میں میرا بھی ہاتھ ہے‪ ،‬اس احساس‬
‫نے میری آنکھیں کھول دیں۔‬

‫کیلی فورنیا کی باسی کیتھی مرے کہتی ہیں کہ انھوں نے جب اپنے شوہر کو کنٹرول کرنے کی کوشش چھوڑ دی تو وہ اپنی‬
‫شادی بچانے میں کامیاب ہو گئیں۔‬

‫حقوق نسواں کی علمبردار کہنے کے باوجود وہ متنازع کتاب ’دا سرینڈرڈ وائف‘ کی ترغیب بھی دیتی ہیں اور‬
‫ِ‬ ‫اپنے آپ کو‬
‫اس پر خود بھی عمل کرتی ہیں۔ اس کتاب میں خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو ہر بات پر تنگ کرنا بند کریں‬
‫اور ان کے ساتھ زیادہ عزت سے پیش آئیں۔‬
‫کیتھی مرے اپنی کہانی کچھ اس طرح بیان کرتی ہیں‪:‬‬

‫جب میری پہلی شادی ہوئی تو ‪ 26‬سال کی عمر تک میری طالق ہو چکی تھی۔ ‪ 32‬سال کی عمر میں نے دوسری شادی کی‬
‫مگر جلد ہی میں نے خود کو اپنے شوہر کے ساتھ شدید لڑتے ہوئے پایا۔‬

‫ہماری لڑائی کی اصل وجہ اکثر یہ ہوتی تھی کہ میرے خیال میں میرا شوہر بچے پالنے کے بارے میں بالکل بے وقوف ہے۔‬
‫ہم پیشوں کے بارے میں بھی لڑتے تھے۔ یہاں تک کہ ہماری اس بات پر بھی لڑائی ہو جاتی تھی کہ ہم ایک دوسرے کے‬
‫ساتھ کتنی مرتبہ سوئیں۔‬
‫میں ایک نجی سکول میں چیف فنانس افسر تھی اور اپنے بچوں کے سکول پر رضاکارانہ طور پر بھی کچھ وقت دیتی تھی۔‬
‫میرا شوہر ایک تعمیراتی کمپنی میں سیلزمین کا کام کرتا تھا۔ مگر میں گھر کی ’بریڈ ونر‘ یعنی فیملی کی آمدنی کا بنیادی‬
‫ذریعہ تھی اور میں ایسے برتاؤ کرتی تھی جیسے میں فیملی کی حاکم ہوں۔‬

‫'دی سرینڈرڈ وائف' کے چھ اہم اصول‬

‫اپنے شوہر کا غیر ضروری کنٹرول چھوڑ دیں‬ ‫‪‬‬

‫اپنے شوہر کی سوچ کی عزت کریں‬ ‫‪‬‬

‫ان کے تحائف خوش شلی سے وصول کریں اور شکریہ ادا کریں'‬ ‫‪‬‬

‫اپنی ضروریات کا اظہار بغیر شوہر کو کنٹرول کیے کریں‬ ‫‪‬‬

‫گھر کے مالی امور میں شوہر پر اعتماد کریں'‬ ‫‪‬‬

‫اپنی سیلف کیئر اور خوشی پر خود توجہ دیں‬ ‫‪‬‬

‫بذریعہ‪ :‬لورا ڈوئل‪ ،‬مصنفہ 'دی سرینڈرڈ وائف'‬

‫میں کسی کو بھی نہیں بتاتی تھی کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ ہر وقت لڑتی رہتی ہوں۔ میں شرمندہ اور غصے میں تھی۔‬

‫میرا شوہر اکثر ٹی وی ہی دیکھتا یا ہمارے پالتو جانوروں' کے ساتھ کھیلتا رہتا تھا اور ادھر میں اس کی جانب سے میری‬
‫ضرویات کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے غصے میں چیختی رہتی تھی۔ مردوں' کو تو صرف ہم بستری چاہیے ہوتی ہے‬
‫نا؟ مگر میرے شوہر کو وہ بھی نہیں چاہیے تھی۔ یہ بہت برے دن تھے۔‬

‫جتنا میں اپنے شوہر کو بتاتی کہ وہ کیسا ہونا چاہیے‪ ،‬وہ اتنی ہی کم کوشش کرتا تھا۔ پھر میں اسے زبردستی کونسلنگ کے‬
‫لیے لے گئی۔ وہ بھی کام نہ آیا۔‬

‫پھر میں اکیلی کونسلنگ کے لیے گئی اور وہاں اپنے شوہر کی شکایات لگاتی رہتی تھی۔ ہزاروں ڈالروں کے خرچے کے‬
‫بعد میں نے خود کو ایک بار پھر طالق کے قریب پایا۔‬

‫میں روئی‪ ،‬چیخی چالئی‪ ،‬لڑی‪ ،‬اور یہی امید کرتی رہی کہ وہ ٹھیک ہو جائے گا مگر ایسا نہ ہوا۔ میں نے ورزش' کر کے اپنا‬
‫وزن کم کیا اور دوسرے مرد مجھے توجہ دینے لگے۔ مگر مجھے پتہ تھا کہ میں اس کا کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتی تھی‪،‬‬
‫اسی لیے میں ہمیشہ خود کو مظلوم سمجھتی تھی۔‬
‫تصویر کے کاپی رائٹ‪KATHY MURRAYImage caption‬عورتیں مجھ سے پوچھتی ہیں کہ کیا میرا انداز خود کو‬
‫بے وقوف بنا لینا یا تابعدار بیوی بنانا ہے؟ میں کہتی ہوں میں ایک فیمنسٹ ہوں۔ اس لڑائی میں ہتھیار ڈال دینے کا مطلب ہے‬
‫کہ میرے پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ آپ اپنے عالوہ کسی اور کو بدل نہیں سکتے۔ اور یہ ایک احساس آپ کو اور زیادہ‬
‫طاقتور بناتا ہے۔‬

‫میں اپنی شادی ختم کرنے والی تھی جب میں نے کتاب ’دا سرینڈرڈ وائف‘ اٹھائی۔ دیکھیں سکول میں تو آپ کو نہیں بتایا جاتا‬
‫کہ ایک کامیاب شادی کیسے چالنی ہے اور میری زندگی میں دیگر خواتین بھی اپنے راز نہیں بتا رہی تھیں۔‬

‫میری شادی کی ناکامی میں میرا بھی ہاتھ ہے‪ ،‬اس احساس نے میری آنکھیں کھول دیں اور میری انا کو دھچکہ لگا۔ مگر اس‬
‫آگہی میں طاقت تھی۔‬

‫مجھے خبر بھی نہیں تھی کہ میں اپنے شوہر کی بےعزتی کرتی تھی یا کہ میں اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی تھی یا‬
‫اس پر طنز کرتی تھی۔‬
‫مجھے یہ احساس ہی نہیں تھا کہ اپنی خوشی کی میں خود ذمہ دار ہوں۔ میں سمجھتی تھی کہ میرے شوہر کو‬
‫مجھے خوش کرنا چاہیے۔کیتھی مرے‬

‫میں سمجھتی تھی کہ میں منطقی اور مددگار ہوں۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ مردوں کے لیے عزت آکسیجن کی طرح ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬اسی لیے میرا شوہر میرے ساتھ سونے کا بھی خواہاں نہیں تھا۔‬

‫میں وہ دن کبھی نہیں بھولوں گی جب پہلی بار میں نے اپنے شوہر سے بدتمیزی کے لیے معافی مانگی یا بچوں کے سامنے‬
‫اسے درست کرتی تھی۔ یا وہ دن جب میں نے اسے اپنی مرضی سے کچھ کرنے دیا جبکہ ماضی میں میری اس بارے میں‬
‫بہت سخت رائے تھی کہ وہ کیا کرے۔‬

‫میں نے اپنے شوہر کو اس بات کی عادت ڈال دی تھی کہ وہ مجھ سے ہر بات کی اجازت لے۔ اور پھر میں یہ شکایت کرتی‬
‫تھی کہ وہ خود کوئی فیصلے نہیں کرتا!‬

‫میں نے اپنے شوہر کے فیصلوں کا کنٹرول چھوڑ دیا اور اس کے بجائے اپنی خوشی پر توجہ دینے لگی۔ میں اس کی ماں کم‬
‫اور ساتھی زیادہ ہو گئی۔‬
‫ہماری لڑائی کم سے کم ہونے لگی اور میرا شوہر کبھی میرا ہاتھ پکڑنے کے لیے یا مجھے بوسہ دینے کے لیے میرے‬
‫قریب آنے لگا۔‬

‫مجھے یہ احساس ہی نہیں تھا کہ اپنی خوشی کی میں خود ذمہ دار ہوں۔ میں سمجھتی تھی کہ میرے شوہر کو مجھے خوش‬
‫کرنا چاہیے۔‬

‫عورتیں مجھ سے پوچھتی ہیں کہ کیا میرا انداز خود کو بے وقوف بنا لینا یا تابعدار بیوی بنانا ہے۔ میں کہتی ہوں میں‬
‫عورتوں کے حقوق کی علمبردار ہوں۔ اس لڑائی میں ہتھیار ڈال دینے کا مطلب ہے کہ مجھ پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ‬
‫آپ اپنے عالوہ کسی اور کو بدل نہیں سکتے۔ اور یہ ایک احساس آپ کو اور زیادہ طاقتور بناتا ہے۔‬

‫متعلقہ عنوانات‬
‫سو خواتین‬ ‫‪‬‬

‫شیئرنگ‪ ‬کے‪ ‬بارے‪ ‬میں‬ ‫کہانی کو شیئر کریں‪ ‬‬


‫ای میل‬ ‫‪‬‬
‫فیس بک‬ ‫‪‬‬
‫‪Messenger‬‬ ‫‪‬‬
‫ٹوئٹر‬ ‫‪‬‬
‫گوگل پلس‬ ‫‪‬‬
‫واپس اوپر جائیں‬
‫اسی بارے میں‬
‫‪‬‬
‫ویڈیو‪ ‬سو خواتین‬
‫‪ 29‬نومبر ‪2016‬‬

‫‪‬‬
‫‪ 2015‬کی ’‪ 100‬خواتین‘‬
‫‪ 21‬نومبر ‪2016‬‬

‫‪‬‬
‫مسلم خواتین کی برابری کی مخالفت= کیوں؟‬
‫‪ 15‬اکتوبر ‪2016‬‬

‫اہم خبریں‬
‫’قطر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا‘‬
‫قطر نے عندیہ دیا ہے کہ متعدد عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی پر وہ اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا اور وہ بڑھتے ہوئے‬
‫بحران کے سفارتی حل کو ترجیح دے گا۔‬
‫‪ 8‬جون ‪2017‬‬
‫’پاکستان خلیجی ملکوں کے معاملے پر غیر جانبدار رہے‘‬
‫‪ 8‬جون ‪2017‬‬
‫’حملہ آور ایرانی تھے اور تعلق دولت اسالمیہ سے تھا‘‬
‫‪ 8‬جون ‪2017‬‬

‫فیچر اور تجزیے‬


‫برطانوی انتخابات‪ :‬نہ سیلفیاں‪ ،‬نہ دیگیں‬
‫’متوسط طبقہ ایک طرز زندگی ہے‘‬
‫مدھیہ پردیش کے کسان پرتشدد کیوں ہوا‬
‫'انسانوں جیسی پہلی مخلوق' مراکش میں تھی‬
‫ٰ‬
‫وسطی کو بدل کر رکھ دیا‬ ‫مشرق‬
‫ِ‬ ‫جنگ جس نے‬
‫برطانیہ میں شدت پسندوں کی واچ لسٹ ہے؟‬
‫کم عمری کی شادیوں سے متاثرمسلمان لڑکیاں‬
‫’یہ گرجنے واال پاکستان نہیں تھا‘‬
‫برطانیہ کی پاکستانی نژاد خواتین رہنما‬

‫سب سے زیادہ پڑھی جانے والی‬


‫‪1‬چیمپیئنز ٹرافی‪ :‬سری لنکا نے انڈیا کو سات وکٹوں سے شکست دے دی‬ ‫‪‬‬
‫‪’2‬قطر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا‘‬ ‫‪‬‬
‫‪’3‬پاکستان خلیجی ملکوں کے معاملے پر غیر جانبدار رہے‘‬ ‫‪‬‬
‫‪'4‬انسانوں جیسی پہلی مخلوق' مراکش میں تھی‬ ‫‪‬‬
‫‪5‬حملہ آور ایرانی تھے اور ان کا تعلق دولت اسالمیہ سے تھا‪ :‬سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل‬ ‫‪‬‬
‫‪’6‬متوسط طبقہ ایک طرز زندگی ہے‘‬ ‫‪‬‬
‫‪’7‬پاکستان ایک گیم ہارتا ہے تو لوگ پیچھے پڑ جاتے ہیں‘‬ ‫‪‬‬
‫‪8‬برطانیہ میں عام انتخابات‪ :‬پکی پکائی دیگیں نہ دفاتر میں چھٹی‬ ‫‪‬‬
‫‪9‬قطر اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کی چار وجوہات‬ ‫‪‬‬
‫‪’10‬یہ گرجنے واال پاکستان نہیں تھا‘‬ ‫‪‬‬

‫بی بی سی سائٹ پر صفحات‬


‫‪News‬‬ ‫‪‬‬
‫‪Sport‬‬ ‫‪‬‬
‫‪Weather‬‬ ‫‪‬‬
‫‪Radio‬‬ ‫‪‬‬
‫‪Arts‬‬ ‫‪‬‬
‫استعمال کے ضوابط‬ ‫‪‬‬
‫بی بی سی کے بارے میں‬ ‫‪‬‬
‫پرائیویسی پالیسی‬ ‫‪‬‬
‫‪Cookies‬‬ ‫‪‬‬
‫رسائی میں مدد‬ ‫‪‬‬
‫‪Parental Guidance‬‬ ‫‪‬‬
‫بی بی سی سے رابطہ کریں‬ ‫‪‬‬
‫‪ Copyright © 2017‬بی بی سی‪ .‬بی بی سی بیرونی سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے‪ ‬بیرونی لنکس کے بارے میں ہماری پالیسی‬

‫‪Powered by Counterflix‬‬
‫✖‬

‫‪✖Powered by Counterflix‬‬
‫‪✖Powered by Counterflix‬‬

‫‪Powered by Counterflix‬‬

You might also like