Professional Documents
Culture Documents
Fatwa 2
Fatwa 2
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کن
جانوروں کا کھانا حالل ہے اور کن کا نہیں۔ اور کیا بیمارى کى بناء پر حرام
جانوروں کا استعمال کیا جا سکتا هے؟نیز جانوروں کی بیوعات کا کیا حکم ہے ؟
:بینواتؤجروا
جن جانوروں کا کھانا حالل ہے اور جن کا حرام ہے وہ دو طرح کے ہوتے ہیں
ایک وہ جو پانی میں رہتے ہیں اوردوسراوہ جو خشکی میں(زمین) رہتے ہیں
پانی کے تمام کے تمام جانور حرام ہیں سوائےمچھلی کے۔ سب مچھلی حالل ہے
اس عالوہ جوخودمرکر پانی کی سطح پر آ جائے ہوتے ہیں
!جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے
ﻣﺎ ﻳﺆﻛﻞ ﻣﻦ اﻟﺤﻴﻮاﻥ ﻭﻣﺎ ﻻ ﻳﺆﻛﻞاﻟﺤﻴﻮاﻥ ﻓﻲ اﻷﺻﻞ ﻧﻮﻋﺎﻥ $ﻧﻮﻉ ﻳﻌﻴﺶ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ
ﻭﻧﻮﻉ ﻳﻌﻴﺶ ﻓﻲ اﻟﺒﺮ ،ﺃﻣﺎ اﻟﺬﻱ ﻳﻌﻴﺶ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ ﻓﺠﻤﻴﻊ ﻣﺎ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ ﻣﻦ اﻟﺤﻴﻮاﻥ
ﻳﺤﺮﻡ ﺃﻛﻠﻪ ﺇﻻ اﻟﺴﻤﻚ ﺧﺎﺻﺔ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺤﻞ ﺃﻛﻠﻪ ﺇﻻ ﻣﺎ ﻃﻔﺎ ﻣﻨﻪ۔
جس جانور کا کھانا حالل ہے اور جسکا کھانا حرام ہے وہ دونوع پر تقسیم ہیں
پہلی قسم وہ جو پانی میں زندگی پانی جیتے وہ تمام کے تمام جانور حرام ہیں
سوائے مچھلی کے اس کے عالوہ جو مچھلی مرکز پانی کی اوپری سطح پر
آجائے
)فتاوی ھندیہ کتاب الذبائح :ص :289شاملہ(
خشکی کے جانوروں کی تین صورتیں ہیں پہال وہ جس میں خون ہی نہیں ہوتا
جیسے ٹیڑی،شہید کی مکھی ،مکڑی وغیرہ یہ سب کے سب حرام سوائے ٹیڑی
کے دوسرے وہ جانور جن میں خون ہے لیکن بہنے کی صالحیت نہیں رکھتا
ت االرض(چوہےوغیرہ)گوہ کےعالوہ سب حرام جیسے سانپ و گوہ و تمام حشرا ِ
)گوہ کاکھانامکروہ ہے(
!جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے
ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺬﻱ ﻳﻌﻴﺶ ﻓﻲ اﻟﺒﺮ ﻓﺄﻧﻮاﻉ ﺛﻼﺛﺔ :ﻣﺎ ﻟﻴﺲ ﻟﻪ ﺩﻡ ﺃﺻﻼ ﻭﻣﺎ ﻟﻴﺲ ﻟﻪ ﺩﻡ ﺳﺎﺋﻞ
ﻭﻣﺎ ﻟﻪ ﺩﻡ ﺳﺎﺋﻞ ،ﻓﻤﺎ ﻻ ﺩﻡ ﻟﻪ ﻣﺜﻞ اﻟﺠﺮاﺩ ﻭاﻟﺰﻧﺒﻮﺭ ﻭاﻟﺬﺑﺎﺏ ﻭاﻟﻌﻨﻜﺒﻮﺕ ﻭاﻟﺨﻨﻔﺴﺎء
ﻭاﻟﻌﻘﺮﺏ ﻭاﻟﺒﺒﻐﺎء ﻭﻧﺤﻮﻫﺎ ﻻ ﻳﺤﻞ ﺃﻛﻠﻪ ﺇﻻ اﻟﺠﺮاﺩ ﺧﺎﺻﺔ ،ﻭﻛﺬﻟﻚ ﻣﺎ ﻟﻴﺲ ﻟﻪ ﺩﻡ ﺳﺎﺋﻞ
ﻣﺜﻞ اﻟﺤﻴﺔ ﻭاﻟﻮﺯﻍ ﻭﺳﺎﻡ ﺃﺑﺮﺹ ﻭﺟﻤﻴﻊ اﻟﺤﺸﺮاﺕ ﻭﻫﻮ ﺃﻡ اﻷﺭﺽ ﻣﻦ اﻟﻔﺄﺭ ﻭاﻟﺠﺮاﺩ
ﻭاﻟﻘﻨﺎﻓﺬ ﻭاﻟﻀﺐ ﻭاﻟﻴﺮﺑﻮﻉ ﻭاﺑﻦ ﻋﺮﺱ ﻭﻧﺤﻮﻫﺎ
خشکی کے جانور کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہال جس میں خون نہیں
ہوتا جیسے ٹیڑی ،شہید کی مکھی،بھڑاورمکھیاں و مکڑی وبچھو۔ سب حرام ہیں
سوائے ٹیڑی کے د وسرا یہ کہ جس جانور میں خون بہنے کی صالحیت نہیں
رکھتا جیسا کہ سانپ دوزع وسام ابرص تمام حشرات االرض جیسے مینڈک
چوھے وغیرہ اس میں تمام کے تمام افراد حرام سوائے گوہ کے
)فتاوی ھندیہ کتاب الذبائح :ص :289شاملہ(
تسیرے وہ جانورجس میں بہتا خون ہوتا ہے اسکی د و صورتیں ہیں ایک ایسے
،گھریلو دوسرےدرندے
جو جانور انسان سے انسیت(گھریلو) رکھتے مثال اونٹ ،گائے،بکری وغیرہ
سب کے سب حالل ہیں اور اس ہی طرح جو وحشی کی مثل ہوتے لیکن شکار
نہیں کرتے جیسے جنگلی اونٹ ،جنگلی گائے ،جنگلی گدھے یہ تمام کا کھانا
جائز ہے گھریلو درندے کا کھانا جائز نہیں جیسے کتے ،بلی وغیرہ
جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے!
ﻭﻣﺎ ﻟﻪ ﺩﻡ ﺳﺎﺋﻞ ﻧﻮﻋﺎﻥ :ﻣﺴﺘﺄﻧﺲ ﻭﻣﺘﻮﺣﺶ ،ﺃﻣﺎ اﻟﻤﺴﺘﺄﻧﺲ ﻣﻦ اﻟﺒﻬﺎﺋﻢ ﻓﻨﺤﻮ اﻹﺑﻞ
ﻭاﻟﺒﻘﺮ ﻭاﻟﻐﻨﻢ ﻳﺤﻞ ﺑﺎﻹﺟﻤﺎﻉ ،ﻭﺃﻣﺎ اﻟﻤﺘﻮﺣﺶ ﻧﺤﻮ اﻟﻈﺒﺎء ﻭﺑﻘﺮ اﻟﻮﺣﺶ ﻭﺣﻤﺮ
اﻟﻮﺣﺶ ﻭﺇﺑﻞ اﻟﻮﺣﺶ ﻓﺤﻼﻝ ﺑﺈﺟﻤﺎﻉ اﻟﻤﺴﻠﻤﻴﻦ۔ ،ﻭﺃﻣﺎ اﻟﻤﺴﺘﺄﻧﺲ ﻣﻦ اﻟﺴﺒﺎﻉ ﻭﻫﻮ
اﻟﻜﻠﺐ ﻭاﻟﻔﻬﺪ ﻭاﻟﺴﻨﻮﺭ ﻭاﻷﻫﻠﻲ ﻓﻼ ﻳﺤﻞ،
اور جس میں بہتا خون ہوتا ہے اس کے دوانواع ہیں ایک انسانوں سے انسیت
رکھنے والے(گھریلو) اور دوسرے وحشی۔
انسیت رکھنے واال چوپائے میں بکری گائے اونٹ سب حالل ہے باالجماع اور
جو وحشی کےمثل ہو جیسے ہرن وحشی اونٹ اور وحشی گائے وحشی گدھے
سب باالجماع حالل ہیں ،گھریلوں درندے جیسے کتا وچیتا و پالتو بلّی وغیرہ
سب حالل نہیں ہیں
)فتاوی ھندیہ کتاب الذبائح :ص :289شاملہ(
وحشی مراد درندے ہیں درندے وہ جانورجنکے نوکیلےدانت ہوں اور وہ
اس سے شکار بھی کرتے ہیں(شیر،لومڑی وغیرہ) اور پرندے میں
درندے وہ ہیں جو اپنے چونچ اور پنجوں سے شکار کرتے
ہوں(باز،شاہین وغیرہ) ان سب کا کھانا حرام ھے۔ انکے عالوہ پرندے
ہیں سب طیب و حالل ہیں(کبوتر،چڑیا وغیرہ)
س ـ رضى هللا عنه ـ أَ َّن نَاسًا ،اجْ تَ َو ْوا فِي ْال َم ِدينَ ِة فَأ َ َم َرهُ ُم النَّبِ ُّي صلى َع ْن أَنَ ٍ
اإلبِ َل ـ فَيَ ْش َربُوا ِم ْن أَ ْلبَانِهَا َوأَب َْوالِهَا، اعي ِه ـ يَ ْعنِي ِ هللا عليه وسلم أَ ْن يَ ْل َحقُوا بِ َر ِ
ت أَ ْب َدانُهُ ْم فَقَتَلُوا اعي ِه فَ َش ِربُوا ِم ْن أَ ْلبَانِهَا َوأَب َْوالِهَاَ ،حتَّى َ
صلَ َح ْ فَلَ ِحقُوا بِ َر ِ
ث فِي طَلَبِ ِه ْم، ي صلى هللا عليه وسلم فَبَ َع َ َّاع َي َو َساقُوا ِ
اإلبِ َل ،فَبَلَ َغ النَّبِ َّ الر ِ
فَ ِجي َء بِ ِه ْم فَقَطَ َع أَ ْي ِديَهُ ْم َوأَرْ ُجلَهُ ْم