You are on page 1of 2

‫نزلہ زکام کی حقیقت اور اس ک عالج ‪-:‬‬

‫" نزلہ بر عضو ضعیف می ری زد" جس ک و اردو زب ان میں اس ط رح ادا ک رتے ہیں کہ‬ ‫فارسی زبان میں ضرب المثل ہے کہ‬
‫"نزلہ کمزوروں پر گرتا ہے " مطلب دونوں زبانوں میں یہ لیا جاتا ہے کہ مشکالت ‪ ،‬مصیبتیں‪ ،‬سختیاں اور زمہ داریاں ہمیشہ غریب‬
‫و محتاج اور نخیف و کمزور انسانوں پر ہی پڑتی ہیں۔ اس ضرب المث ل ک ا مطلب یہ بھی س ہی ہے لیکن م یری تحقیق ات میں اس ک ا‬
‫مطلب یہ نکلتا ہے کہ غریب و محتاج اور نخیف و کمزور انسانوں کی ہمیش ہ م دد کی ج اتی ہے جس کی تش ریح ہم آئن دہ بی ان ک ریں‬
‫گے۔‬
‫نزلہ زکام کی تعریف ‪ -:‬نزلہ کے معنی ہیں گرنا اس میں عام طور پر وہ رطوبت مراد لی جاتی ہے جو حلق اور ناک سے گرتی ہے۔‬
‫فرق یہ بیان کیا جاتا ہے کہ جو رطوبت حلق سے گرتی ہے اس کو ن زلہ کہ تے ہیں اور ج و رط وبت ن اک س ے گ رے اس ک و زک ام‬
‫کہتے ہیں۔حکماء میں ایک تخصیص یہ بھی ہے کہ اگر رط وبت گ رمی کی زی ادتی س ے گ رے ت و اس ک و ن زلہ کہ تے ہیں اور اگ ر‬
‫سردی کی زیادتی سے گرے تو اس کو زکام کہتے ہیں۔‬
‫اعتراض‪ -:‬آج تک اس امر پر کسی ڈاکٹر نے روشنی نہیں ڈالی کہ نزلہ ہمیشہ حلق سے کیونکر گرتا ہے اور زکام ہمیش ہ ن اک س ے‬
‫بہتا ہے۔ بعض ڈاکٹروں نے اس فرق کی وجہ گرمی اور سردی کی کیفیات کی زیادتی کو س بب ق رار دی ا ہے۔ مگ ر طب ت و گ رمی‬
‫سردی تسلیم ہی نہیں کرتی۔ اس لئے ان ڈاکٹروں کی یہ تو وجہ قبول نہیں کی جا سکتی۔ اگر ڈاکٹروں کی یہ وجہ قب ول بھی ک ر لی‬
‫جائے تو یہ حقیقت بیان کرنے سے قاصر ہیں کہ نزلہ حلق س ے کی وں گرت ا ہے اور زک ام ن اک س ے کی وں بہت ا ہے‪ ،‬اور کبھی ایس ا‬
‫کیوں نہیں ہوتا کہ نزلہ سردی کی وجہ سے حلق سے گرے ی ا زک ام گ رمی کی وجہ س ے ن اک س ے بہے ی ا اس کے ب رعکس ن زلہ‬
‫گرمی کی وجہ سے ناک سے بہنا شروع کردے یا زکام سردی کی وجہ سے حلق سے گرنا شروع کر دے۔‬
‫آخ ر ن اک اور حل ق کی رطوب ات کے بہ نے اور گ رمی اور س ردی میں کی ا ف رق ہے؟ اس سلس لے میں ان کی ج راثیم تھی وری بھی‬
‫خاموش ہے کہ فالں قسم کے جراثیم کے اثر سے حلق سے نزلہ گرتا ہے یہ اور اسی قسم کی بے شمار طب کی ال علمیاں اور غلط‬
‫نظریات میں بتائوں گی۔‬
‫نزلہ زکام کا غلط تصور ‪ -:‬نزلہ زکام جب دونوں ایک ہی قسم کی رطوبات ہیں جو حلق سے گرتی ہیں یا ناک سے بہ تی ہیں ت و پھ ر‬
‫ناک و حلق اور سردی و گرمی کی تخصیص کیوں؟ بلکہ الگ الگ نام کیوں؟ کیونکہ دونوں صورتوں میں رطوبات کا گرن ا ہی ہے ۔‬
‫بہرحال اس کو نزلہ کہہ دینا کافی ہے اس میں زکام کی تخصیص کیوں لگا دی گئی ہے اگ ر س ردی کی وجہ س ے ہے ت و وہ ص رف‬
‫ناک تک مخصوص کیوں ہے حلق تک اثر کیوں نہیں یا نزلہ کی گرمی صرف حلق تک کیوں مخصوص ہے ناک تک کیوں نہیں۔‬
‫فرق کیوں ؟‬
‫یہ فرق ہمیں صرف اس لئے نظر آتا ہے کہ دونوں رطوبات مختلف اعضاء سے گرتی ہیں اور ان کے مقامات مختلف ہیں۔ گوی ا ای ک‬
‫مقام سرد ہے اور دوسرا مقام گرم ہے ایک مقام کا تعلق جسم کی اس حالت کا نام ہے جب جسم پر گرمی کا غلبہ ہو اور دوسرے مقام‬
‫کا تعلق جسم کی اس حالت کا نام ہے جب جسم پر سردی کا غلبہ ہو۔ گویا حلق گرمی کا اظہار کرتا ہے اور ناک سردی سے متاثر ہ و‬
‫جاتا ہے اگرچہ دونوں ساتھ ساتھ ہیں مگر نہ حلق سردی سے متاثر ہوتا ہے اور نہ ناک گرمی کا اثر قبول کرتا ہے۔‬
‫یہ ہے وہ جادو جو سر چڑھ کر ب ولے کہ ام راض ک ا تعل ق کس ی خ اص ج راثیم س ے نہیں بلکہ اعض اء کی خ رابی اور کیفی ات کے‬
‫کیمیائی تغیرات سے ہے۔ ہر عضو اپنے خاص افعال انجام دیتا ہے۔ ان کا اگر اعتدال قائم رہے ت و ص حت ہے اور جہ اں اعض اء کے‬
‫افعال میں خرابی واقع ہو تو امراض پیدا ہوں گے۔ اور عالج میں بھی جراثیم کو فنا کرنے کی بجائے اعضاء کے افع ال درس ت کرن ا‬
‫ھی صحیح عالج ھے‬
‫نزلہ زکام کی تاریخ اور وسعت‬
‫نزلہ زکام عورت‪،‬مرد‪،‬بچے اور بوڑھے اور جوان بلکہ ہر عمر میں پای ا جات ا ہے۔ م رد کی نس بت عورت وں میں زی ادہ پای ا جات ا ہے‬
‫جہاں تک طبی تاریخ کا تعلق ہے بلکہ انسانی تاریخ کا تعلق ہے‪ ،‬کہا جاتا ہے کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس کا علم نہ صرف اہل فن‬
‫بلکہ عوام کو قدیم سے چال آتا ہے۔ انسانی تہزیبی تاریخ کو بابل و نینوا سے شروع کیا جاتا ہے۔ بعض ل وگ اس ے چین س ے ش روع‬
‫کرتے ہیں یہ وہ دورتھا جب ہندوستان کی تہذیب اپنے ویدک دور میں اپنے پورے عروج پر تھی اور چین پر بھی ہندوستان کی تہذیب‬
‫کا اثر تھا۔ اس زمانے میں بھی نزلہ زکام کا زکر پایا جاتا ہے۔ بہرحال بابل اور نین وا کی تہ ذیب س ے چ ل ک ر اس ک ا اث ر مص ر میں‬
‫نظر آتا ہے۔ مصر کے بعد اس کا اثر یونان تک پھیل جاتا ہے۔ آج بھی دنی ا بھ ر میں علم و فن‪ ،‬حکمت تہ ذیب اور اخالق جن کے اث ر‬
‫دیوی دیوتاؤں کی شکلوں‪ ،‬مجسموں اور ناموں میں نظر آتے ہیں بلکہ کھیلوں تک میں ان کا اثر نمایاں اور گہرا نظر آت ا ہے۔ آج بھی‬
‫اولمپک کھیلوں کے مقابلے یونان کی یاد تازہ کر دیتے ہیں۔ اس زمانے میں بھی جس مل ک میں اولمپکس کھیل وں کے مق ابلے ہ وتے‬
‫ہیں تو آگ ایک مشعل کی صورت میں یونان سے ہی الئی جاتی ہے ۔ گویا ظاہر کیا جاتا ہے کہ علم و حکمت اگ ر عق ل ک و ت ربیت و‬
‫جال دیتے ہیں تو علم طب جسم کو امراض سے نج ات دالت ا ہے ۔ ورزش اور کھی ل نہ ص رف حف ظ ص حت ک ا ب اعث ہیں بلکہ جس م‬
‫انسان کی ت ربیت کی ص ورت بھی پی دا ک رتے ہیں۔گوی ا علم و فن ‪ ،‬طب و حکمت ‪ ،‬اخالق و تہ زیب‪ ،‬ورزش اور کھی ل یہ س ب کچھ‬
‫یونانی تہذیب و تمدن کی یاد گار ہیں۔ اس دور میں بھی نزلہ زکام کی تشریح کتب میں پائی جاتی ہے ۔‬
‫یونان کے بعد یہ تہذیب روما سے گزرتی ہوئی ایران اور اسالمی دور میں پہنچتی ہے جہان قدیم تہذیب کو ایک نئی جال مل تی ہے کہ‬
‫دنیا کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔ اس کا انتہائی کمال یہ ہے کہ آج کے جدید یورپی تہزیب و تمدن میں ب اوجود ای ک کم ال نظ ر آنے‬
‫کے مکمل طور پر اسالمی تہزیب کے کماالت کو اپنایا نہیں جا سکا اور نہ ہی اس تہذیب کو پھالنگا جا سکا ہے ۔‬
‫بہرحال تاریخ کے ان سارے ادوار میں کوئی دور ایسا نظر نہیں آتا جس میں نزلہ زکام کے اثرات نہ آئے ہوں۔‬
‫اگر ہم لفظ کافر پر غور کریں تو کئی اسرار نظر آتے ہیں مثال کافر کا مادہ کفری ہے اور اسی س ے ک افور نکال ہے اگ ر ک افور کی‬
‫عالمات پر غور کیا جائے تو شدید نزلہ زکام کی عالمات نظر آتی ہیں بلکہ موت الزمی نظر آتی ہے ۔ گویا جوہللا کا انک ار ک رے اس‬
‫کے جسم میں ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس کا تعلق کافور جیسی کیفیت سے ہے۔ قرآن مجید میں کافر کی جو عالمات لکھی گ ئی‬
‫ہیں اگر ان پر غور کیا جائے تو بہت سے اسرار کھلیں گے۔‬
‫نزلہ زکام ایک ایسا دکھ ہے جو دنیا کے تمام عالق وں اور تم ام موس موں اور مزاج وں میں پای ا جات ا ہے لیکن یہ ای ک حقیقت ہے کہ‬
‫سرد عالقوں کی نسبت گرم عالقوں اور سرد مزاج کی نسبت گرم مزاج میں کم پایا جاتا ہے ۔‬

You might also like