You are on page 1of 25

‫شکوہ‬

‫کيوں زياں کار بنوں ‪ ،‬سود فراموش رہوں‬


‫فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں‬
‫نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں‬
‫ہم نوا ميں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں‬

‫جرات آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو‬


‫شکوہ ہللا سے ‪ ،‬خاکم بدہن ‪ ،‬ہے مجھ کو‬
‫ہے بجا شيوۂ تسليم ميں مشہور ہيں ہم‬
‫قصہ درد سناتے ہيں کہ مجبور ہيں ہم‬

‫ساز خاموش ہيں ‪ ،‬فرياد سے معمور ہيں ہم‬


‫نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہيں ہم‬
‫اے خدا! شکوۂ ارباب وفا بھی سن لے‬
‫خوگر حمد سے تھوڑا سا گال بھی سن لے‬

‫تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قديم‬


‫پھول تھا زيب چمن پر نہ پريشاں تھی شميم‬
‫شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عميم‬
‫بوئے گل پھيلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسيم‬

‫ہم کو جمعيت خاطر يہ پريشانی تھی‬


‫ورنہ امت ترے محبوب کی ديوانی تھی؟‬
‫ہم سے پہلے تھا عجب تيرے جہاں کا منظر‬
‫کہيں مسجود تھے پتھر ‪ ،‬کہيں معبود شجر‬

‫خوگر پيکر محسوس تھی انساں کی نظر‬


‫مانتا پھر کوئی ان ديکھے خدا کو کيونکر‬
‫تجھ کو معلوم ہے ‪ ،‬ليتا تھا کوئی نام ترا؟‬
‫قوت بازوئے مسلم نے کيا کام ترا‬

‫بس رہے تھے يہيں سلجوق بھی‪ ،‬تورانی بھی‬


‫اہل چيں چين ميں ‪ ،‬ايران ميں ساسانی بھی‬
‫اسی معمورے ميں آباد تھے يونانی بھی‬
‫اسی دنيا ميں يہودی بھی تھے ‪ ،‬نصرانی بھی‬

‫پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نے‬


‫بات جو بگڑی ہوئی تھی ‪ ،‬وہ بنائی کس نے‬
‫تھے ہميں ايک ترے معرکہ آراؤں ميں‬
‫خشکيوں ميں کبھی لڑتے ‪ ،‬کبھی درياؤں ميں‬
‫ديں اذانيں کبھی يورپ کے کليساؤں ميں‬
‫کبھی افريقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں ميں‬
‫شان آنکھوں ميں نہ جچتی تھی جہاں داروں کی‬
‫کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں ميں تلواروں کی‬

‫ہم جو جيتے تھے تو جنگوں کے مصيبت کے ليے‬


‫اور مرتے تھے ترے نام کی عظمت کے ليے‬
‫تھی نہ کچھ تيغ زنی اپنی حکومت کے ليے‬
‫سربکف پھرتے تھے کيا دہر ميں دولت کے ليے؟‬

‫قوم اپنی جو زر و مال جہاں پر مرتی‬


‫بت فروشی کے عوض بت شکنی کيوں کرتی‬
‫ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ ميں اڑ جاتے تھے‬
‫پاؤں شيروں کے بھی ميداں سے اکھڑ جاتے تھے‬

‫تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے‬


‫تيغ کيا چيز ہے ‪ ،‬ہم توپ سے لڑ جاتے تھے‬
‫نقش توحيد کا ہر دل پہ بٹھايا ہم نے‬
‫زير خنجر بھی يہ پيغام سنايا ہم نے‬

‫تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا در خيبر کس نے‬


‫شہر قيصر کا جو تھا ‪ ،‬اس کو کيا سر کس نے‬
‫توڑے مخلوق خداوندوں کے پيکر کس نے‬
‫کاٹ کر رکھ ديے کفار کے لشکر کس نے‬

‫کس نے ٹھنڈا کيا آتشکدہ ايراں کو؟‬


‫کس نے پھر زندہ کيا تذکرہ يزداں کو؟‬
‫کون سی قوم فقط تيری طلب گار ہوئی‬
‫اور تيرے ليے زحمت کش پيکار ہوئی‬

‫کس کی شمشير جہاں گير ‪ ،‬جہاں دار ہوئی‬


‫کس کی تکبير سے دنيا تري بيدار ہوئی‬
‫کس کی ہيبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے‬
‫منہ کے بل گر کے 'ھو ہللا احد' کہتے تھے‬

‫آ گيا عين لڑائی ميں اگر وقت نماز‬


‫قبلہ رو ہو کے زميں بوس ہوئی قوم حجاز‬
‫ايک ہی صف ميں کھڑے ہو گئے محمود و اياز‬
‫نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز‬

‫بندہ و صاحب و محتاج و غني ايک ہوئے‬


‫تيری سرکار ميں پہنچے تو سبھی ايک ہوئے‬
‫محفل کون و مکاں ميں سحر و شام پھرے‬
‫مے توحيد کو لے کر صفت جام پھرے‬

‫کوہ ميں ‪ ،‬دشت ميں لے کر ترا پيغام پھرے‬


‫اور معلوم ہے تجھ کو ‪ ،‬کبھی ناکام پھرے‬
‫دشت تو دشت ہيں ‪ ،‬دريا بھی نہ چھوڑے ہم نے‬
‫بحر ظلمات ميں دوڑا ديے گھوڑے ہم نے‬

‫صفحہ دہر سے باطل کو مٹايا ہم نے‬


‫نوع انساں کو غالمی سے چھڑايا ہم نے‬
‫تيرے کعبے کو جبينوں سے بسايا ہم نے‬
‫تيرے قرآن کو سينوں سے لگايا ہم نے‬

‫پھر بھی ہم سے يہ گلہ ہے کہ وفادار نہيں‬


‫ہم وفادار نہيں ‪ ،‬تو بھی تو دلدار نہيں‬
‫امتيں اور بھی ہيں ‪ ،‬ان ميں گنہ گار بھی ہيں‬
‫عجز والے بھی ہيں ‪ ،‬مست مۓ پندار بھی ہيں‬

‫ان ميں کاہل بھی ہيں‪ ،‬غافل بھی ہيں‪ ،‬ہشيار بھی ہيں‬
‫سينکڑوں ہيں کہ ترے نام سے بيزار بھی ہيں‬
‫رحمتيں ہيں تری اغيار کے کاشانوں پر‬
‫برق گرتی ہے تو بيچارے مسلمانوں پر‬
‫بت صنم خانوں ميں کہتے ہيں ‪ ،‬مسلمان گئے‬
‫ہے خوشی ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے‬
‫منزل دہر سے اونٹوں کے حدی خوان گئے‬
‫اپنی بغلوں ميں دبائے ہوئے قرآن گئے‬

‫خندہ زن کفر ہے ‪ ،‬احساس تجھے ہے کہ نہيں‬


‫اپنی توحيد کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہيں‬
‫يہ شکايت نہيں ‪ ،‬ہيں ان کے خزانے معمور‬
‫نہيں محفل ميں جنھيں بات بھی کرنے کا شعور‬

‫قہر تو يہ ہے کہ کافر کو مليں حور و قصور‬


‫اور بيچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور‬
‫اب وہ الطاف نہيں ‪ ،‬ہم پہ عنايات نہيں‬
‫بات يہ کيا ہے کہ پہلی سی مدارات نہيں‬

‫کيوں مسلمانوں ميں ہے دولت دنيا ناياب‬


‫تيری قدرت تو ہے وہ جس کی نہ حد ہے نہ حساب‬
‫تو جو چاہے تو اٹھے سينۂ صحرا سے حباب‬
‫رہرو دشت ہو سيلی زدۂ موج سراب‬

‫طعن اغيار ہے ‪ ،‬رسوائی ہے ‪ ،‬ناداری ہے‬


‫کيا ترے نام پہ مرنے کا عوض خواری ہے؟‬
‫بنی اغيار کی اب چاہنے والی دنيا‬
‫رہ گئی اپنے ليے ايک خيالی دنيا‬

‫ہم تو رخصت ہوئے ‪ ،‬اوروں نے سنبھالی دنيا‬


‫پھر نہ کہنا ہوئی توحيد سے خالی دنيا‬
‫ہم تو جيتے ہيں کہ دنيا ميں ترا نام رہے‬
‫کہيں ممکن ہے کہ ساقی نہ رہے ‪ ،‬جام رہے‬
‫تيری محفل بھی گئی ‪ ،‬چاہنے والے بھی گئے‬
‫شب کے آہيں بھی گئيں ‪ ،‬صبح کے نالے بھی گئے‬

‫دل تجھے دے بھی گئے ‪ ،‬اپنا صال لے بھی گئے‬


‫آ کے بيٹھے بھی نہ تھے اور نکالے بھی گئے‬

‫آئے عشاق ‪ ،‬گئے وعدۂ فردا لے کر‬


‫اب انھيں ڈھونڈ چراغ رخ زيبا لے کر‬
‫درد ليلی بھی وہی ‪ ،‬قيس کا پہلو بھی وہی‬
‫نجد کے دشت و جبل ميں رم آہو بھی وہی‬

‫عشق کا دل بھی وہی ‪ ،‬حسن کا جادو بھی وہی‬


‫امت احمد مرسل بھی وہی ‪ ،‬تو بھی وہی‬
‫پھر يہ آزردگی غير سبب کيا معنی‬
‫اپنے شيداؤں پہ يہ چشم غضب کيا معنی‬

‫تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربی کو چھوڑا؟‬


‫بت گری پيشہ کيا ‪ ،‬بت شکنی کو چھوڑا؟‬
‫عشق کو ‪ ،‬عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا؟‬
‫رسم سلمان و اويس قرنی کو چھوڑا؟‬

‫آگ تکبير کی سينوں ميں دبی رکھتے ہيں‬


‫زندگی مثل بالل حبشی رکھتے ہيں‬
‫عشق کی خير وہ پہلی سی ادا بھی نہ سہی‬
‫جادہ پيمائی تسليم و رضا بھی نہ سہی‬

‫مضطرب دل صفت قبلہ نما بھی نہ سہی‬


‫اور پابندی آئين وفا بھی نہ سہی‬
‫کبھي ہم سے ‪ ،‬کبھی غيروں سے شناسائی ہے‬
‫بات کہنے کی نہيں ‪ ،‬تو بھی تو ہرجائی ہے‬

‫سر فاراں پہ کيا دين کو کامل تو نے‬


‫اک اشارے ميں ہزاروں کے ليے دل تو نے‬
‫آتش اندوز کيا عشق کا حاصل تو نے‬
‫پھونک دی گرمی رخسار سے محفل تو نے‬
‫آج کيوں سينے ہمارے شرر آباد نہيں‬
‫ہم وہی سوختہ ساماں ہيں ‪ ،‬تجھے ياد نہيں؟‬
‫وادی نجد ميں وہ شور سالسل نہ رہا‬
‫قيس ديوانہ نظارہ محمل نہ رہا‬

‫حوصلے وہ نہ رہے ‪ ،‬ہم نہ رہے ‪ ،‬دل نہ رہا‬


‫گھر يہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہا‬
‫اے خوش آں روز کہ آئی و بصد ناز آئی‬
‫بے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئی‬

‫بادہ کش غير ہيں گلشن ميں لب جو بيٹھے‬


‫سنتے ہيں جام بکف نغمہ کو کو بيٹھے‬
‫دور ہنگامہ گلزار سے يک سو بيٹھے‬
‫تيرے ديوانے بھی ہيں منتظر 'ھو' بيٹھے‬

‫اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروزی دے‬


‫برق ديرينہ کو فرمان جگر سوزی دے‬
‫قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سوئے حجاز‬
‫لے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز‬

‫مضطرب باغ کے ہر غنچے ميں ہے بوئے نياز‬


‫تو ذرا چھيڑ تو دے‪ ،‬تشنۂ مضراب ہے ساز‬
‫نغمے بے تاب ہيں تاروں سے نکلنے کے ليے‬
‫طور مضطر ہے اسی آگ ميں جلنے کے ليے‬

‫مشکليں امت مرحوم کی آساں کر دے‬


‫مور بے مايہ کو ہمدوش سليماں کر دے‬
‫جنس ناياب محبت کو پھر ارزاں کر دے‬
‫ہند کے دير نشينوں کو مسلماں کر دے‬

‫جوئے خوں می چکد از حسرت ديرينۂ ما‬


‫می تپد نالہ بہ نشتر کدہ سينہ ما‬
‫بوئے گل لے گئی بيرون چمن راز چمن‬
‫کيا قيامت ہے کہ خود پھول ہيں غماز چمن‬

‫عہد گل ختم ہوا ٹوٹ گيا ساز چمن‬


‫اڑ گئے ڈاليوں سے زمزمہ پرواز چمن‬
‫ايک بلبل ہے کہ ہے محو ترنم اب تک‬
‫اس کے سينے ميں ہے نغموں کا تالطم اب تک‬

‫قمرياں شاخ صنوبر سے گريزاں بھی ہوئيں‬


‫پےتاں پھول کی جھڑ جھڑ کے پريشاں بھی ہوئيں‬
‫وہ پرانی روشيں باغ کی ويراں بھی ہوئيں‬
‫ڈالياں پيرہن برگ سے عرياں بھی ہوئيں‬

‫قيد موسم سے طبيعت رہی آزاد اس کی‬


‫کاش گلشن ميں سمجھتا کوئی فرياد اس کی‬
‫لطف مرنے ميں ہے باقی ‪ ،‬نہ مزا جينے ميں‬
‫کچھ مزا ہے تو يہی خون جگر پينے ميں‬

‫کتنے بے تاب ہيں جوہر مرے آئينے ميں‬


‫کس قدر جلوے تڑپتے ہيں مرے سينے ميں‬
‫اس گلستاں ميں مگر ديکھنے والے ہی نہيں‬
‫داغ جو سينے ميں رکھتے ہوں ‪ ،‬وہ اللے ہی نہيں‬

‫چاک اس بلبل تنہا کی نوا سے دل ہوں‬


‫جاگنے والے اسی بانگ درا سے دل ہوں‬
‫يعنی پھر زندہ نئے عہد وفا سے دل ہوں‬
‫پھر اسی بادۂ ديرينہ کے پياسے دل ہوں‬

‫عجمی خم ہے تو کيا ‪ ،‬مے تو حجازی ہے مری‬


‫نغمہ ہندی ہے تو کيا ‪ ،‬لے تو حجازی ہے مری‬
‫جواب شکوہ‬
‫دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے‬
‫پر نہيں' طاقت پرواز مگر رکھتی ہے‬
‫قدسی االصل ہے' رفعت پہ نظر رکھتی ہے‬
‫خاک سے اٹھتی ہے ‪ ،‬گردوں پہ گزر رکھتی ہے‬

‫عشق تھا فتنہ گرو سرکش و چاالک مرا‬


‫آسماں چير گيا نالہ بے باک مرا‬
‫پير گردوں نے کہا سن کے' کہيں ہے کوئی‬
‫بولے سيارے' سر عرش بريں ہے کوئی‬

‫چاند کہتا تھا' نہيں! اہل زميں ہے کوئی‬


‫کہکشاں کہتی تھی' پوشيدہ يہيں ہے کوئی‬
‫کچھ جو سمجھا مرے شکوے کو تو رضواں سمجھا‬
‫مجھے جنت سے نکاال ہوا انساں سمجھا‬

‫تھی فرشتوں کو بھی حيرت کہ يہ آواز ہے کيا‬


‫عرش والوں پہ بھی کھلتا نہيں يہ راز ہے کيا‬
‫تا سر عرش بھی انساں کی تگ و تاز ہے کيا‬
‫آگئی خاک کی چٹکی کو بھی پرواز ہے کيا‬

‫غافل آداب سے سکان زميں کيسے ہيں‬


‫شوخ و گستاخ يہ پستی کے مکيں کيسے ہيں‬
‫اس قدر شوخ کہ ہللا سے بھی برہم ہے‬
‫تھا جو مسجود مالئک' يہ وہی آدم ہے‬

‫عالم کيف ہے' دانائے رموز کم ہے‬


‫ہاں مگر عجز کے اسرار سے نامحرم ہے‬
‫ناز ہے طاقت گفتار پہ انسانوں کو‬
‫بات کرنے کا سليقہ نہيں نادانوں کو‬

‫آئی آواز' غم انگيز ہے افسانہ ترا‬


‫اشک بے تاب سے لبريز ہے پيمانہ ترا‬
‫آسماں گير ہوا نعرئہ مستانہ ترا‬
‫کس قدر شوخ زباں ہے دل ديوانہ ترا‬

‫شکر شکوے کو کيا حسن ادا سے تو نے‬


‫ہم سخن کر ديا نبدوں کو خدا سے تو نے‬

‫ہم تو مائل بہ کرم ہيں' کوئی سائل ہی نہيں‬


‫راہ دکھالئيں کسے' رہر و منزل ہی نہيں‬
‫تربيت عام تو ہے' جوہر قابل ہی نہيں‬
‫جس سے تعمير ہو آدم کی' يہ وہ گل ہی نہيں‬
‫کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی ديتے ہيں‬
‫ڈھونڈنے والوں کو دنيا بھی نئی ديتے ہيں‬

‫ہاتھ بے زور ہيں' الحاد سے دل خوگر ہيں‬


‫امتی باعث رسوائی پيغمبر ہيں‬
‫بت شکن اٹھ گئے' باقی جو رہے بت گر ہيں‬
‫تھا براہيم پدر اور پسر آزر ہيں‬

‫بادہ آشام نئے ‪ ،‬بادہ نيا' خم بھی نئے‬


‫حرم کعبہ نيا' بت بھی نئے' تم بھی نئے‬

‫وہ بھی دن تھے کہ يہی مايہ رعنائی تھا‬


‫نازش موسم گل اللہ صحرائی تھا‬
‫جو مسلمان تھا' ہللا کا سودائی تھا‬
‫کبھی محبوب تمھارا يہی ہرجائی تھا‬

‫کسی يکجائی سے اب عہد غالمی کر لو‬


‫ملت احمد مرسل کو مقامی کو لو‬

‫کس قدر تم پہ گراں صبح کی بيداری ہے‬


‫ہم سے کب پيار ہے! ہاں نيند تمھيں پياری ہے‬
‫طبع آزاد پہ قيد رمضاں بھاری ہے‬
‫تمھی کہہ دو يہی آئين و فاداری ہے؟‬

‫قوم مذہب سے ہے' مذہب جو نہيں' تم بھی نہيں‬


‫جذب باہم جو نہيں' محفل انجم بھی نہيں‬

‫جن کو آتا نہيں دنيا ميں کوئی فن' تم ہو‬


‫نہيں جس قوم کو پروائے نشيمن‪ ،‬تم ہو‬

‫بجلياں جس ميں ہوں آسودہ' وہ خرمن تم ہو‬


‫بيچ کھاتے ہيں جو اسالف کے مدفن‪ ،‬تم ہو‬

‫ہو نکو نام جو قبروں کی تجارت کرکے‬


‫کيا نہ بيچو گے جو مل جائيں صنم پتھر کے‬

‫صفحہ دہرئے سے باطل کو مٹايا کس نے؟‬


‫نوع انساں کو غالمی سے چھڑايا کس نے؟‬
‫ميرے کعبے کو جبينوں سے بسايا کس نے؟‬
‫ميرے قرآن کو سينوں سے لگايا کس نے؟‬

‫تھے تو آبا وہ تھارے ہی' مگر تم کيا ہو‬


‫ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو‬

‫کيا کہا ! بہر مسلماں ہے فقط وعدہ حور‬


‫شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو الزم ہے شعور‬
‫عدل ہے فاطر ہستی کا ازل سے دستور‬
‫مسلم آئيں ہوا کافر تو ملے حور و قصور‬

‫تم ميں حوروں کا کوئی چاہنے واال ہی نہيں‬


‫جلوئہ طور تو موجود ہے' موسی ہی نہيں‬

‫منفعت ايک ہے اس قوم کی' نقصان بھی ايک‬


‫ايک ہی سب کا نبی' دين بھی' ايمان بھی ايک‬
‫حرم پاک بھی' ہللا بھی' قرآن بھی ايک‬
‫کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ايک‬

‫فرقہ بندی ہے کہيں اور کہيں ذاتيں ہيں‬


‫کيا زمانے ميں پنپنے کی يہي باتيں ہيں‬

‫کون ہے تارک آئين رسول مختار؟‬


‫مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معيار؟‬
‫کس کی آنکھوں ميں سمايا ہے شعار اغيار؟‬
‫ہوگئی کس کی نگہ طرز سلف سے بيزار؟‬
‫قلب ميں سوز نہيں' روح ميں احساس نہيں‬
‫کچھ بھی پيغام محمد کا تمھيں پاس نہيں‬

‫جاکے ہوتے ہيں مساجد ميں صف آرا' تو غريب‬


‫زحمت روزہ جو کرتے ہيں گوارا ‪ ،‬تو غريب‬
‫نام ليتا ہے اگر کوئی ہمارا' تو غريب‬
‫پردہ رکھتا ہے اگر کوئی تمھارا' تو غريب‬

‫امرا نشہ دولت ميں ہيں غافل ہم سے‬


‫زندہ ہے ملت بيضا غربا کے دم سے‬

‫واعظ قوم کی وہ پختہ خيالی نہ رہی‬


‫برق طبعی نہ رہی‪ ،‬شعلہ مقالی نہ رہی‬
‫رہ گئی رسم اذاں روح باللی نہ رہی‬
‫فلسفہ رہ گيا ‪ ،‬تلقين غزالی نہ رہی‬

‫مسجديں مرثيہ خواں ہيں کہ نمازی نہ رہے‬


‫يعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے‬

‫شور ہے‪ ،‬ہو گئے دنيا سے مسلماں نابود‬


‫ہم يہ کہتے ہيں کہ تھے بھی کہيں مسلم موجود‬
‫وضع ميں تم ہو نصاری تو تمدن ميں ہنود‬
‫يہ مسلماں ہيں! جنھيں ديکھ کے شرمائيں يہود‬

‫يوں تو سيد بھی ہو‪ ،‬مرزا بھی ہو‪ ،‬افغان بھی ہو‬
‫تم سبھی کچھ ہو ‪ ،‬بتائو تو مسلمان بھی ہو‬

‫دم تقرير تھی مسلم کی صداقت بے باک‬


‫عدل اس کا تھا قوی‪ ،‬لوث مراعات سے پاک‬
‫شجر فطرت مسلم تھا حيا سے نم ناک‬
‫تھا شجاعت ميں وہ اک ہستی فوق االدراک‬

‫خود گدازی نم کيفيت صہبايش بود‬


‫خالی از خويش شدن صورت مينايش بود‬

‫ہر مسلماں رگ باطل کے ليے نشتر تھا‬


‫اس کے آئينۂ ہستی ميں عمل جوہر تھا‬
‫جو بھروسا تھا اسے قوت بازو پر تھا‬
‫ہے تمھيں موت کا ڈر‪ ،‬اس کو خدا کا ڈر تھا‬

‫باپ کا علم نہ بيٹے کو اگر ازبر ہو‬


‫پھر پسر قابل ميراث پدر کيونکر ہو‬
‫ہر کوئی مست مے ذوق تن آسانی ہے‬
‫تم مسلماں ہو! يہ انداز مسلمانی ہے‬
‫حيدری فقر ہے نے دولت عثمانی ہے‬
‫تم کو اسالف سے کيا نسبت روحانی ہے؟‬

‫وہ زمانے ميں معزز تھے مسلماں ہو کر‬


‫اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر‬

‫تم ہو آپس ميں غضب ناک‪ ،‬وہ آپس ميں رحيم‬


‫تم خطاکار و خطابيں‪ ،‬وہ خطا پوش و کريم‬
‫چاہتے سب ہيں کہ ہوں اوج ثريا پہ مقيم‬
‫پہلے ويسا کوئی پيدا تو کرے قلب سليم‬

‫تخت فغفور بھی ان کا تھا‪ ،‬سرير کے بھی‬


‫يونہی باتيں ہيں کہ تم ميں وہ حميت ہے بھی؟‬

‫خودکشی شيوہ تمھارا‪ ،‬وہ غيور و خود دار‬


‫تم اخوت سے گريزاں‪ ،‬وہ اخوت پہ نثار‬
‫تم ہو گفتار سراپا‪ ،‬وہ سراپا کردار‬
‫تم ترستے ہو کلی کو‪ ،‬وہ گلستاں بہ کنار‬
‫اب تلک ياد ہے قوموں کو حکايت ان کی‬
‫نقش ہے صفحہ ہستی پہ صداقت ان کی‬

‫مثل انجم افق قوم پہ روشن بھی ہوئے‬


‫بت ہندی کی محبت ميں برہمن بھی ہوئے‬
‫شوق پرواز ميں مہجور نشيمن بھی ہوئے‬
‫بے عمل تھے ہی جواں ‪ ،‬دين سے بدظن بھی ہوئے‬

‫ان کو تہذيب نے ہر بند سے آزاد کيا‬


‫ال کے کعبے سے صنم خانے ميں آباد کيا‬

‫قيس زحمت کش تنہائی صحرا نہ رہے‬


‫شہر کی کھائے ہوا ‪ ،‬باديہ پيما نہ رہے‬

‫وہ تو ديوانہ ہے‪ ،‬بستی ميں رہے يا نہ رہے‬


‫يہ ضروری ہے حجاب رخ ليال نہ رہے‬
‫گلہ جور نہ ہو ‪ ،‬شکوئہ بيداد نہ ہو‬
‫عشق آزاد ہے ‪ ،‬کيوں حسن بھی آزاد نہ ہو‬

‫عہد نو برق ہے ‪ ،‬آتش زن ہر خرمن ہے‬


‫ايمن اس سے کوئی صحرا نہ کوئی گلشن ہے‬
‫اس نئی آگ کا اقوام کہن ايندھن ہے‬
‫ملت ختم رسل شعلہ بہ پيراہن ہے‬

‫آج بھی ہو جو براہيم کا ايماں پيدا‬


‫آگ کر سکتی ہے انداز گلستاں پيدا‬

‫ديکھ کر رنگ چمن ہو نہ پريشاں مالی‬


‫کوکب غنچہ سے شاخيں ہيں چمکنے والی‬
‫خس و خاشاک سے ہوتا ہے گلستاں خالی‬
‫گل بر انداز ہے خون شہدا کی اللی‬

‫رنگ گردوں کا ذرا ديکھ تو عنابی ہے‬


‫يہ نکلتے ہوئے سورج کی افق تابی ہے‬

‫امتيں گلشن ہستی ميں ثمر چيدہ بھی ہيں‬


‫اور محروم ثمر بھی ہيں‪ ،‬خزاں ديدہ بھی ہيں‬
‫سينکڑوں نخل ہيں‪ ،‬کاہيدہ بھی‪ ،‬باليدہ بھی ہيں‬
‫سينکڑوں بطن چمن ميں ابھی پوشيدہ بھی ہيں‬

‫نخل اسالم نمونہ ہے برومندی کا‬


‫پھل ہے يہ سينکڑوں صديوں کی چمن بندی کا‬
‫پاک ہے گرد وطن سے سر داماں تيرا‬
‫تو وہ يوسف ہے کہ ہر مصر ہے کنعاں تيرا‬
‫قافلہ ہو نہ سکے گا کبھی ويراں تيرا‬
‫غير يک بانگ درا کچھ نہيں ساماں تيرا‬

‫نخل شمع استي و درشعلہ دود ريشہ تو‬


‫عاقبت سوز بود سايہ انديشہ تو‬

‫تو نہ مٹ جائے گا ايران کے مٹ جانے سے‬


‫نشہ مے کو تعلق نہيں پيمانے سے‬
‫ہے عياں يورش تاتار کے افسانے سے‬
‫پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے‬

‫کشتی حق کا زمانے ميں سہارا تو ہے‬


‫عصر نو رات ہے‪ ،‬دھندال سا ستارا تو ہے‬

‫ہے جو ہنگامہ بپا يورش بلغاری کا‬


‫غافلوں کے ليے پيغام ہے بيداری کا‬
‫تو سمجھتا ہے يہ ساماں ہے دل آزاری کا‬
‫امتحاں ہے ترے ايثار کا‪ ،‬خود داری کا‬
‫کيوں ہراساں ہے صہيل فرس اعدا سے‬
‫نور حق بجھ نہ سکے گا نفس اعدا سے‬

‫چشم اقوام سے مخفی ہے حقيقت تيری‬


‫ہے ابھی محفل ہستی کو ضرورت تيری‬
‫زندہ رکھتی ہے زمانے کو حرارت تيری‬
‫کوکب قسمت امکاں ہے خالفت تيری‬

‫وقت فرصت ہے کہاں‪ ،‬کام ابھی باقی ہے‬


‫نور توحيد کا اتمام ابھی باقی ہے‬

‫مثل بو قيد ہے غنچے ميں‪ ،‬پريشاں ہوجا‬


‫رخت بردوش ہوائے چمنستاں ہوجا‬
‫ہے تنک مايہ تو ذرے سے بياباں ہوجا‬
‫نغمہ موج سے ہنگامۂ طوفاں ہوجا‬

‫قوت عشق سے ہر پست کو باال کر دے‬


‫دہر ميں اسم محمد سے اجاال کر دے‬

‫ہو نہ يہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو‬


‫چمن دہر ميں کليوں کا تبسم بھی نہ ہو‬
‫يہ نہ ساقی ہو تو پھرمے بھی نہ ہو‪ ،‬خم بھی نہ ہو‬
‫بزم توحيد بھی دنيا ميں نہ ہو‪ ،‬تم بھی نہ ہو‬

‫خيمہ افالک کا استادہ اسی نام سے ہے‬


‫نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے‬

‫دشت ميں‪ ،‬دامن کہسار ميں‪ ،‬ميدان ميں ہے‬


‫بحر ميں‪ ،‬موج کی آغوش ميں‪ ،‬طوفان ميں ہے‬
‫چين کے شہر‪ ،‬مراقش کے بيابان ميں ہے‬
‫اور پوشيدہ مسلمان کے ايمان ميں ہے‬

‫چشم اقوام يہ نظارہ ابد تک ديکھے‬


‫رفعت شان 'رفعنالک ذکرک' ديکھے‬

‫مردم چشم زميں يعني وہ کالی دنيا‬


‫وہ تمھارے شہدا پالنے والی دنيا‬
‫گرمی مہر کی پروردہ ہاللی دنيا‬
‫عشق والے جسے کہتے ہيں باللی دنيا‬

‫تپش اندوز ہے اس نام سے پارے کی طرح‬


‫غوطہ زن نور ميں ہے آنکھ کے تارے کی طرح‬
‫عقل ہے تيری سپر‪ ،‬عشق ہے شمشير تری‬
‫مرے درويش! خالفت ہے جہاں گير تری‬
‫ماسوی ہللا کے ليے آگ ہے تکبير تری‬
‫تو مسلماں ہو تو تقدير ہے تدبير تری‬

‫کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تيرے ہيں‬


‫يہ جہاں چيز ہے کيا‪ ،‬لوح و قلم تيرے ہيں‬

You might also like