Professional Documents
Culture Documents
تعليمی اسفار
آپ نے طلب علم کيلئے عراق ،خراسان ،مصر ،شام ،حجاز ،الجزائر وغيره کا
سفر کيا ،اور ہر عالقے کے تمام علماء سے خوب سيرابی حاصل کی،
آپ کے اساتذه
امام ابو داؤد کے بھی بہت سارے اساتذه ہيں ان ميں سے مشہور اساتذه کے نام يہ ہيں،
.1مسلم بن ابراہيم،
.2سليمان بن حرب،
ٰ
يحيی بن معين، .3
.4عثمان بن ابی شيبہ،
.5قتيبہ بن سعيد ،رحمہم ( رحمة واسعة
ابن حجر رحمہ " کے اندازے کے مطابق امام ابو داؤد کے اساتذه کی تعداد 300سے
زائد ہے،
آپ کے تالمذه
آپ کی علمی خدمات بہت ساری ہيں مگر سب سے مشہور و معروف آپ کی تاليف سنن ابی داؤد ہے،
آپ نے اس کتاب ميں صحيح يا حسن سے کم درجہ کی حديث نہيں لی،
اس کتاب ميں ايک ثالثی بھی ہے
امام احمد بن حنبل رحمہ ( کے سامنے يہ کتاب پيش کی گئی تو آپ نے اسے بہت پسند فرمايا،
ابن عربی رحمہ ( فرماتے ہيں کہ" اگر کسی کے پاس قرآن اور يہ کتاب موجود ہو تو پھر اسے
ضروريات دين کو جاننے کيلئے کسی اور چيز کی حاجت نہيں ہے"،
آپ کو 5الکھ حديثيں ياد تھيں ،ان ميں سے 4800حديثوں ہی کو آپ نے اپنی سنن ميں شامل کيا ہے،
سنن کی بھی علماء نے متعدد شروحات لکھی ہيں،
سنن کے عالوه امام ابو داود کی بہت ساری تاليفات و تصنيفات بھی ہيں
علماء کے اقوال
ابو حاتم رحمہ " فرماتے ہيں کہ ”:آپ حفظ کے اعتبار سے دنيا کے اماموں ميں سے ايک تھے“۔
محمد بن مخلد رحمہ ( فرماتے ہيں کہ ”ابوداؤد ايک الکھ حديثوں کا پورا مذاکره کيا کرتے
تھے ،اور جب آپ نے سنن مرتب کی تو تمام اہل زمانہ نے آپ کے حفظ اور سبق ِ
ت علمی کا
اعتراف کيا“۔
امام نووی رحمہ " فرماتے ہيں کہ ”جمہور علمائے اسالم کو ان کے کمال حفظ کا اعتراف ہے“۔
حافظ محمد بن اسحاق الصاغانی ،اور ابراہيم الحرب رحمہما ( آپ کے بارے ميں فرماتے ہيں
کہ »اُلِين ألبي داود الحديث كما اُلِين لداود الحديد« يعنی ابوداود کے لئے حديث ويسے ہی نرم
اور ٓاسان بنادی گئی جيسے داود عليہ السالم کے لئے لوہا نرم کر ديا گيا،
حافظ موسی بن ہارون رحمہ ( کہتے ہيں کہ خلق أبو داود في الدنيا للحديث وفي اآلخرة للجنة
وما رأيت أفضل منه "ابو داؤد دنيا ميں حديث کی خدمت کيلئے پيدا کئے گئے اور آخرت ميں
جنت کيلئے ،ميں نے ان بہتر کسی کو نہيں ديکھا"
اخالق و کردار
مسلم بن قاسم فرماتے ہيں کہ ” ٓاپ ثقہ اور زاہد تھے ،حديث کے ماہر تھے،
اس فن ميں اپنے وقت کے امام تھے“۔
ٰ
وتقوی کے لئے يہ مثال ہی کافی ہے کہ ٓاپ اپنی ايک ٓاستين کو آپ کے ورع
کشاده اور دوسری کو تنگ رکھا کرتے تھے ،جب ٓاپ سے دريافت کيا گيا تو
فرمايا” :ايک ٓاستين تو اس لئے کشاده رکھتا ہوں کہ اس ميں اپنی کتاب کے
کچھ اجزاء رکھ لوں ،اور دوسری کا کشاده رکھنا غير ضروری ہے“۔ يعنی
اسراف ہے
فقہی ذوق و بصيرت
امام ابوداود کو جس طرح حديث ميں امامت کا درجہ مال ہے اسی طرح ٓاپ کو
فقہ و اجتہاد ميں بھی ايک امتيازی حيثيت حاصل ہے ،
بعض علماء نے تو ٓاپ کو فقہ و اجتہاد ميں امام بخاری کے بعد دوسرا درجہ
ديا ہے ،اور لکھا ہے کہ امام بخاری کے بعد امام ابواود کا مرتبہ سب سے بلند
ہے،
ﷲ ٰ
تعالی قبوليت بخشے اور کروٹ کروٹ جنت نصيب فرمائے