Professional Documents
Culture Documents
2 5314668930948663623
2 5314668930948663623
غروب عشق
وہ جیسےہی کمرہ میں داخل ہوی کمرے میں ایک
ت
سیاہ خادر اوڑھے یٹھی ہیں ۔،
وہ ایک دم چھی نپ گئ ،ک یویکہ خادر نہنے ہوے نہیں تھی۔
ی
ا ٹنے آپ کو اس لڑکے کے سا منے نے حچاب د کھتی ہوں ۔
مچھے یو نہاں
ی
آ کھیں اور کیدھے چھکا کر خلیا ہے ۔
خلنے کے دوران ۔ ۔ ۔
تھی دل نہیں آے گا ۔
ایڈمٹ کرادیں ۔
اس کے ہمراہ ت ھا ۔
ڑیال کچھ کچھ دپر نعد قران یاک کھولتی اور کچھ آیات
۔
میری ڈیونی ا بسے عالقے میں لگاتیں جہاں خانے کے لنے نہت
کم اقراد نے خامی ت ھری ہو ۔ اور وہاں شہید ہونے کے موافع زیادہ ہوں ۔
– اور شہر یاوہ کو شہید چمران نے کچھ دن نہلے ہی آزاد کرایا ت ھا
تھی ،خو اسالمی انقالب کے سخت مچالف ت ھے اور اب تھی موخود ہیں اسالمی انقالب کی کامیانی کے نعد ،ان
کے سرغنہ اور سرکردہ اقراد یورپ ت ھاگ گنے ت ھے اور وہاں سے اب تھی وقیا قوقیا اٹتی سرگرمیاں دک ھانے رہنے
– ہیں
– شہر یاوہ تھی کوملہ گروپ کے ق پضے میں ت ھا – جسے شہید چمران کی قیادت میں آزاد کرالیا گیا ت ھا
کوملہ گروپ کے اقراد انقالب کے خام یوں مخصوصا یاسداروں کو یکڑ کر لے خانے ت ھے اور انکا سر قلم کرد ٹنے
)))) ت ھے – کردسیان اپران کا ایک نہت وسپع صویہ ہے جہاں اکیرٹت اہل سنت کی ہے ۔
نہر خال سب جیسے تیسے گرنے پڑنے میییگ روم میں نہنجے
خو رصا کار خواتین وہاں نہلے سے موخود تھیں انہوں نے
-آپ لوگ نقیییا نہت ت ھکے ہوے ہیں اور تھوکے تھی ہیں
ن
– پرادر ہمت کو ید ظمی یلکل بسید نہیں
ت
ڑیال نے ا ٹنے یاس یٹھی لڑکی کے کان میں سرگوسی کی ۔
کچھ منٹ نعد دروازے پر ہلکا سا کھ پکا ہوا ساٹٹھ ہی –
– یلکہ خار خانے والی قل آسیین اور ٹید گلے کی سرٹ نہتی ہوی تھی
– تھی
؛
میں نے یو سیا ت ھا کردسیان کے خوان یو پڑے قوی ہ پکل اور خوپرو ہونے ہیں ۔
:سن کر کہا
میں اصفہان یوٹ یورستی میں پرادر ہمت کی کالس قیلو رہ خکی ہوں ۔
گ یا ۔
–
،
پرادر ہمت کیا کیا گقیگو کرنے رہے اور ان موالیا کے ساتھ
تھی نہیں کہیا ہے ۔ ڑیال کسی یات کو اٹتی دپر ت ھال کہاں
ڑیال ;ان اہل سنت عالم کو نطر ایداز کرکے تخث کریا
سروع ہوگئ ۔
ن
ہنچی تھی اور نہاں کے خاالت سے نے حیر تخث کرنے میں
اوریو اور اٹتی یات کے اٹیات میں - - -زور دار آواز میں
یاعلی کا نعرہ تھی لگادیا ۔
پررادر ہمت تھی اٹیہای عضے میں ا ت ھے اور یلید آواز میں کہا
:؛ مخیرمہ
مچ س
ھ
خاالت کو یں ۔ آپ کو نہاں رہ کر ہماری ھدایات
پر عمل کریا ہوگا ۔
دیکھ رہے ت ھے ۔
،
کمرے سے نکل آی ۔
اس لمجے ژیال نے سدت سے آرزو کی کہ - - -وابس اصفہان خلی خاے۔ یا اسے کہیں اور تھنج دیا خاے ۔
ژیال کے والد - - -کا قوج سے نعلق ت ھا ۔لہزا ازدواجی زیدگی میں تھی قوجی
ابشان ت ھے ۔
اور ساہ کے چماٹ یوں میں سے ت ھے ۔ ان میں اور ژیال میں اکیر اس مشلے کو لے کر تخث رہتی تھی ۔ ا ٹنے والد
کی سخت مچالفت کے یاوخو د ژیال
وہ کہنے
ن
؛ یم کو یوٹ یورستی علٹم خاصل کرنے تھن چا ہے یا ملک میں ھ پگامے کروانے ؟
ن
ان دیوں وہ - - -اصفہان یوٹ یورستی میں زپر علٹم تھی ۔
ت ھے کہ ۔۔۔۔
جیسے خوزسیان ۔
الچال ؛
– سیک ھا ہو
یہ یلعار کی ۔
–
کے لنے یام لکھے خانے لگے یو ژیال نے تھی اٹیا یام لکھوا لیا۔
اتچان ین خانی ۔
س
– اقراد ژیال کو ہی فصور وار مچھنے ت ھے
وہ اٹتی ساتھی لڑک یوں سے نہی کہتی کہ میں یو اسے کمایڈر
دیک ھا نہیں کینے سخت لہجے میں ہم سے یات کریا ہے ۔ کیتی سجتی کریا ہے ۔
یمیاری ۔
- - - -مگر
اگر وہ وہاں موخود لڑک یوں کے معا ملے میں اٹتی سجتی
اجشاس ت ھا ۔
پر ہی یال کر کہہ خانے ہرگز یلڈیگ میں یہ آنے یافی لڑکوں
– ک ھا خکی تھی
یاہللا کینے نے انصاف لوگ ہیں کسی ایک نے تھی آکر
– حیر یہ لی
ژیال آیکھوں میں آبشو لنے یہ خانے کیا کیا سوچتی رہی
یالدی ۔
تچانے کس نے انہیں اٹتی پڑی ذمہ داری دے دی مچھے یو
ت
کے ایک کونے میں یٹھی تھیں ۔ دویوں کی عمر سولہ سال
کس گروپ کے ساتھ ہیں ?مگر لڑک یوں کے گول مول خواب
آہی گئ ۔
ان میں سے ایک لڑکی نے ٹیگ میں سے کچھ نکا لنے کے لنے
چ
; ژیال جسے سفر کی تھی ت ھکن تھی ھنچھال کر یولی
واہ واہ پرادر ہمت ۔۔۔۔۔۔
گزاروں گي میں شہید ہویا خاہتی ہوں خود کسی کریا نہیں ۔
کھ پکا کر رہا ہے -ژیال نے یایم دیک ھا رات یارہ تجے سے
ی
آپ یاہر خاکر د کھیں کہ ہماری ساتھ یوں میں سے کوی
کی اور نقول ا یکے ایک پڑی یالٹیگ یہ یانی ت ھیر دیا ۔
اس سے یو اچھا ت ھا پیر یکڑ کر معافی مایگ لیتی ژیال ا ٹنے
آپ کو کوستی
مرنی کیا یہ کرنی زپر لب آٹنہ الکرسی کا ورد کرنی عمارت سے یاہر نکلی ۔
مگر رات کی یاریکی میں پرادر ہمت کا دور دور تھی ٹیا
-یہ ت ھا
ت
اٹیہای خفنہ اور اہم مہم پر ھنجنے ت ھے یو
اس وا فعے کے نعد پرادر ہمت حب تھی خفنہ اور اہم مہم
معخزہ سے کم نہیں ت ھا ۔
لنے لنٹ گي ۔
ہونی تھیں ۔
لیکن میں نہیں تھولی -اور میں کیا نہاں سادی کرنے آی ہوں ۔
نہیں ت ھا ۔
قورا م پع کردیا ۔
-
-سمچھانی رہیں
-اور اپراہٹم ہمت کی نعرنقیں کرنی رہیں
چ چ
وہ اب کمایڈر ہمت سے ھ ییتی ھ ییتی رہنے لگی تھی ۔
اور اس غرصے میں کمایڈر ہمت کسی اور لڑکی کا اٹن چاب
ٹٹمار پڑ گئ ۔
:یولی
چھکی نگاہیں دھٹما دھٹما اور پرم ایداز گقیگو ژیال کو
چھاڑنے رہنے ت ھے ۔
ژیال کی طیپعت حب کچھ سیٹ ھل گئ یو اس نے
ن م
علٹم کمل ہونے یک کہیں خانے کی اخازت نہیں ۔
مگر ژیال کا کوی دن ابشا یہ گزریا حب وہ ا ٹنے شہید یہ
ن
ہنجتی رہتی تھیں ۔ ژیال کو آے مہننہ گزرا ت ھا کہ
یہ حیر اٹتی دل ہال د ٹنے والی اور خوقیاک تھی کہ ژیال
دن اسی طرح گزر رہے ت ھے ژیال کی روتین نہی ہوگئ تھی
لے خکی تھی چھایہ مار ٹٹم میں تھی اٹتی اس زیدگی
خوش تھی ہوی اور حیران تھی کہ یاوے والی ٹٹم کے
ی
ژیال حیرایگی سے انہیں د کٹھی سوچنے لگی کہ یہ نہاں
مچ س
ہ ھ
-تی یں
اسی لنے سادی کے خوالے سے کچھ سوچیا نہیں خاہییں۔
س
کیا آپ ہمشفر کے معتی مچھتی ہیں ۔
آپ جیسی دلیر اور اسالمی خزیوں سے سرسار لڑک یوں کے
ساتھ انصاف نہیں کہ وہ صرف گ ھر داری کرنی رہیں ۔
ی
اقزای کرنی رہے میں نے آپ میں وہ خصوصیات د کھی
خاہیا ہوں ۔
ت ھر اپراہٹم ہمت نے کچھ سوالنہ کچھ مزاحنہ ایداز
; میں کہا
مچھے کیا ٹیا اتھی اٹتی یاتیں ٹیا رہے ہیں وعدے کررہے
سکتی تھی ۔
ی
ٹیانے کے خواب یہ د کھیں اور میں دعا کروں گی کہ آج کے نعد
لیا ت ھا ۔
دم لیں گے ۔
کی ت ھانی ۔ اور سیاہ کے دفیر میں اٹیا یام لکھوا کر آگئ ۔
رہے ہیں ۔ چیگ زدہ عالقوں میں ہماری صرورت ہے اور ہم
ہم لوگ ابشا کرنے ہیں سفز خلنے ہیں ۔ ویاں سے رصا کار
ن
ژیال اور اس کی دوست حب یا حیران ہنحیں
ن
ہیڈ کوراپر ہنحیں ۔ سیاہ کے
یاوے
-نہیں کی
-تھی
ژیال تھی آنے ہی کافی مضروف ہوگئ تھی ۔ تحوں کو پڑھانے کے عالوہ #
ٹیایا خاے ۔
طے یہ ہوا کہ اس آپربشن میں خو اقراد سریک
ت ھے ۔
خاے ۔
اعٹمادی کہیں ہوا ہوگئ تھی ۔ ان سے اٹیا ڈرنے ک یوں لگی تھی ۔
ت
کرکے یٹھی رہتی ۔
پروگرام سروع ہونے میں ایک گھننہ رہ گیا ت ھا ساری
م
ٹیاری کمل ہوخکی تھی کہ گورپر صاحب کے معاون کا
? اب کیا کریں
م
نفرٹب کی ٹیاری تھی کمل تھی کسی اور دن یہ تھی
بشرنف لے آ تیں ۔
م
اتھی ژیال کا چملہ کمل نہیں ہوا ت ھا کہ اسکی
ک
اٹتی خادر آگے ھینچ کر مزید اٹیا جہرہ ڈھاٹپ لیا ۔
خوش آمدید ۔
دیک ھا مگر اسے ان پرادر ہمت اور نہلے والے پرادر ہمت
ہوخکا ت ھا لگیا ۔
,دیکھو ژیال
ت
-یار آپ کے یاس ٹ پعام ھنحیں
ل
پرادر ہمت کی فسمت میں سو ق پصد شہادت کھی ہے۔
س
انہیں 23سال کا لڑکا اور کمایڈر یہ مچھو ۔
لیکن یہ یات یاد رہے پرادر ہمت کے یاس زیادہ یایم نہیں وہ
ت
خالیشویں دن ژیال افطار کرنے یٹھی ہی تھی کہ ایک
نہنچ گییں ۔
کیسے کرنی ۔
? خوسخیری دے دوں
ن
یات گ ھر والوں یک ہنجنے سے نہلے مچھ سے مل لیں ۔
– یال لیا
ک
جہرے پر ھینجنے ہوے کرسی کے کونے پر یک گئ ۔
م
کمرے میں ٹھم سی خاموسی چھای ہوی تھی ۔دویوں
کریں ۔
کو دیکھا ۔
چ
:ھنچھال کر یولی
س
وہ اتھی یک ساہ کی یالیسی کو صجنح مچھنے ہیں
– گا
ہاتھ میں ہے ۔
; ت ھر خواب دیا
آپ قکر یہ کریں میرے یاس ان سب مشایل میں
ل
ا ھجنے کا یایم تھی نہیں ہے ۔
یاس گقیگو کا تھی یایم نہیں ہے اٹتی تیتی دیں میں خال۔ ۔
پرادر ہمت خواہ محواہ اٹیا اور میرا یایم صا نع کیا
خدا خافظ ۔
پرادر ہمت اسی پرمی اور سیرین اصفہانی لہجے میں کہہ
رہے ت ھے ۔
مخیرمہ ژیال میں آپ سے وافعی سچ کہا ہے ۔
کا اور یار یار کسی یہ کسی رسم کے نہانے لڑکی والوں کے
مچھے ایک نہادر اور دلیر خایون کو اٹتی ہمشفر ٹیایا ہے۔
ہمت نے ایک ساتھ دعای یوسل کا خالیس روزہ عمل سروع کیا ۔
اف میرے خدا کیا میری نقدپر میں یہ سیدھا سادہ سا لڑکا
مخیرمہ ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پرادر ہمت نے یام لے کر مچاظب کیا یو ژیال تھی چیاالت کی
مخیرمہ ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
م
میرے اوپر چھوڑ دیں ۔ مچھے ہللا کی ذات پر کمل
مچ س
ٹ چ
ژیال ھی ان کی یات م ہوگئ ۔
اگر میں اس چیگ میں شہید نہیں ہوا اور معزور ہوگیا
ہوگی۔
میں نے رصاٹت دے دی یو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
-سمچھا ہے
آپ کے ساتھ خو تھی خاالت تیش آتیں میں ہللا کی
اور ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خاصل کرسکتی ہے ۔
اصفہان آگئ ۔
-ہو
یہ کیا ات ھا کر لے آے ہو ۔
:چیاب
زمزمہ کیا ۔ زیال خاے کی پرے لنے کمرے میں داخل ہوی ۔
سب کو خاے تیش کرنے کے نعد وہیں ایک خالی صوقے پر
ن
ا ٹنے لنے شہادت یک ہنجنے کی سیڑھی سمچھ رہی
تھی ۔ اور اسے اپراہٹم ہمت سے زیادہ شہید ہونے کی خلدی تھی ۔
یایا خان
انہیں ژیال کا اس طرح اپراہٹم ہمت کی چماٹت کریا بسید نہیں آیا ۔
خاالت کا ایدازہ ت ھا ۔
سیاہ تنیر لگے ہیں ماتیں اا ٹنے خوان کے عم میں پڑپ رہی ہیں ۔
اور ژیال کے لنے تھی یہ یات اٹتی اہم نہیں تھی کہ کن کیڑو میں نکاح ہو ۔
رکھیا -نکاح کے لنے دپر ہورہی تھی اور اپراہٹم ہمت کا
کہیں ٹیا یہ ت ھا ۔
یوٹ (اپران میں رسم ہے کہ لڑکی والوں کو اگر لڑکا بسید آخاے یو لڑکی خاے لے کر سا منے آنی ہے
) ۔ )اس کا مطلب ہویا ہے ہمیں یہ رسنہ م پظور ہے ۔ )اور نکاح تھی رخصتی سے نہلے کیا خایا ہے
اب یو ژیال تھی پربشان ہورہی تھی ۔
یاٹید ہیں ۔
وردی نہن آے ت ھے ۔
اپراہٹم ہمت نے ژیال کو ٹیایا ت ھا کہ
سیاتیں ۔
ژیال یدنہیان ۔
یہ
م
اور میں میں نہت خوش اور ظمین ہوں یہ سب آپ کی
; ت ھر ژیال سے کہا
; ژیال خان
دعا کی ۔
نہیں کیا چتی سادی کا ڈربس تھی نہیں لیا مگر مچھہ پر
م
یاٹیدی نہیں لگای مچھے کمل اجییار دیا کہ میں خو
کے لنے ٹیاری سروع کی اور ژیال کو ساتھ لنے یاوے آ گنے ۔
اتھی وہ کردسیان کی خدود میں داخل ہوے ت ھے ۔
اپراہٹم ہمت
خاجی ہمت
ن
کیا آپ یاوے ہنجنے یک -اسی طرح گاڑی سے اپرنے
خرھنے رہیں گے ؟
ل
پرادر ہمت کی عظٹم سخضنت پر کیاتیں کھی خاتیں گی ۔
-سروع کردیا
:مشکرا کر یوچھا
-اس طرف
خارہا اتھی چیگ کو میری صرورت ہے ۔ اپراہٹم ہمت نے مشکرا کر خواب دیا ۔
یوٹ (شہید اپراہٹم ہمت ژیال سے سادی کے نعد انہیں قاطمہ کہہ کر یالنے ت ھے ہم تھی قاطمہ سے ہی
))) داسیان کو آگے پڑھاتیں گے ۔
-حچا کے گ ھر لے گنے
-دوسرے دن وہ لوگ دویارہ یاوے آ گنے
م
اس کاروای کی یمام ٹیاریاں کمل ہیں صرف انکا ،
قنح المیین آپربشن مارچ 1983میں اتچام یایا یہ ایک وسپع آپربشن ت ھا جس کی کمایڈ یمام پڑے پڑے
کمایڈرز ۔
میل شہید صیا د سیرازی ,شہید اچمد کاطمی ,شہید جسین خرازی ,شہید قاسم سلٹمانی ,شہید اپراہٹم ہمت
کے ہاتھ میں تھی ۔ یہ چملہ خوزسیان کے خار پڑے چیگی سیکیرز سے اتچام یایا ت ھا ۔
جس سے کافی نعداد میں اپرانی سیاہ یوں کی شہادتیں وافع ہوتیں ۔ سحوبشن کمایڈرز کے ہاتھوں سے نکل خکی
تھی ۔
امام چمیتی رچمنہ ہللا علنہ کو ٹ پعام تھن چا کہ امام اسن چارہ دیکھ دیں کہ کیا کریا ہے ۔
امام نے دسیور دیا کہ اسن چارہ کی صرورت نہیں صورتچال کو دیکھنے ہوے قدم ات ھاتیں ۔
اپران نے خوزسیان کے ہر خار سیکیرز سے وسپع چملہ کرکے صدام کی قوخوں پر کاری صرب لگا کر
انہیں سکست دے دی ۔
قنح المیین کاروای میں صدام کی تین ڈوپژن یلکل چٹم ہوگییں اس کے عالوہ چیگی ساز و سازمان کا تھی
پڑی نعدا د میں ہوا
اس کاروای کے نعد سام نے غراق سے پرکی خانے والی گیس کی سیالی ٹید کردی ۔
قنح المیین کاروای پیرہ دن خاری رہی اور یالخرہ ہللا کی مدد کے ساتھ اپران کو ایک یار ت ھر عظٹم کامیانی
نضنب ہوی اس کاروای کے نعد خوزسیان کے نہت سے پڑے شہر خو صدام کے ق پضے میں ت ھے آزاد
ہو گنے ۔
نہیرین درود سالم ہو ان عظٹم شہدا پر خو رہتی دٹیا یک دلوں پر خکومت کرنے رہیں گے ۔
اس یار تھی خاجی کے خانے کے نعد قاطمہ سے خاجی کی
ت
،ٹنچھے سنٹ پر یٹھی قاطمہ نے
،
قاطمہ خان
ی
کیتی لچی اور نے قراری ہے اس ایک لقظ میں ۔
س
-اب مچھے آپ کے ٹیا مچھ پر کیا گزرنی ہے
مگر خاموش رہ گی ۔
یادداست ⃣️*
کردسیان اور خوزسیان دو الگ الگ صونے ہیں اور دویوں کا درمیانی قاصلہ 775کلو منیر کے قرٹب ہے
۔
صویہ کردسیان میں لر اور خوزسیان میں غرنی یولی خانی ہے ۔ یاوے اور یاحیران صویہ کردسیان کے دو
پڑے شہر سمار ہونے ہیں ۔
ت ھے ۔
کمرے پر پڑی ۔
یارتیشن ٹیادیا ۔
لیتی ۔
نہیں لینے ۔ اور خو ملیا ہے چیگ زدہ لوگوں میں خرچ کرد ٹنے ہیں ۔
لڑیا پڑے گی ۔
س
یادار لوگوں سے الگ نہیں مچھنے ۔ قاطمہ کو یاد آیا کہ
نہیں امی خان کیاب نہت لزیذ ہیں مگر میرے خلق سے نہیں اپر رہے۔
ت مچ ت س
ھ
وہ خو ا ٹنے آپ کو اسیاد اخالق ھی تی ھی
س
مچھنے لگی تھی ۔
یاد آوری
ہم نے اب جینے تھی شہدا کے خاالت زیدگی کا مطالعہ کیا ۔ہم نے دیک ھا کہ شہدا نے ا ٹنے نقس پر نہت
کام کیا ت ھا ۔
انہوں نے چھونی چھونی یایوں کا چیال رک ھا ۔ دوسروں کے درد کو اٹیا درد سمچھا ۔
مخصوصا جینے یاسدار کمایڈرز ت ھے ان میں وہ اخالق اور ایکشاری کے اعلی مقام ت ھے ۔
ہم شہدا کی زیدگ یوں کو پڑھ کر سرسری سا گزر خانے کے تچاے ان کے وخود سے اٹتی زیدگ یوں کو
سیوار سکنے ہیں ۔
شہدا نے دٹیا کی خاپز اور خالل لزیوں کو ا ٹنے اوپر خرام نہیں کیا ت ھا ۔
اے ہمارے رب ہمیں تھی شہدا کی ماٹید ین خانے میں ہماری مدد قرما اور ہمیں شہدا کی ہمراہ 🤲
🤲ی اور رقاقت نضنب قرما ۔
ہوے ٹ یوں کی سرسراہٹ ,کچھ لمجے کے لنے قاطمہ کو خوقزدہ کرد ٹنے ۔
ت
سا منے یٹھی آبشو نہانی رہی ۔الننہ یہ قاطمہ کا معمول
ی
میں حب آپ کو د کھتی ہوں یو یہ خوسی اور سکر کے
آبشو ہیں ,خو میری آیکھوں سے گرنے ہیں ۔
اگر آپ کی خگہہ کوی اور ہویا یو ساید میں اسے اٹیا دل
یہ دے یانی ک یویکہ میں شہادت سے آگے کی دٹیا خاہتی تھی یہ دٹیا نہیں ۔
اور وہ ابشا ہرگز نہیں خاہتی تھی اسی لنے کچھ تھی یہ کہتی ۔
اس یار تھی نہی ہوا قاطمہ نے اپراہٹم کی سکل دیکھ کر
خو رویا سروع کیا یو آدھا گزر گیا مگر رونے کی سدت
ی
:میں کمی نہیں آی اپراہٹم نے گ ھڑی د کھی اور کہا
قاطمہ خان آدھا گھننہ گزر گیا ہے اب کچھ ٹیاو کیا ہوا
ہے ۔
یم اٹیا خوصلہ یہ یوڑو میں تھی اس قکر میں ہوں کہ
کی خانی ہے ۔
لگ رہا ت ھا ۔
آے ت ھے ۔ مگر ابشا لگ رہا ت ھا کوی سیاہی تھی نہیں نہنچ یایا ہے ۔
دک ھا ۔
ی
دروازے سے ایدر ہی ر ٹنے ہوے یاہر چھانکا -د کھتی ہے ۔
-
-ابشا لگیا ت ھا کسی سے چھپ رہے ہوں
یہ کیا آیکھ محولی کھیل رہے ہیں ۔ میرا دم نکل گیا ۔
ہو گنے ہیں ۔ قاطمہ نے صحن میں لگے زپرو یاور کے زرد
:کہا
ک ھڑے رہییں گے ۔
قاطمہ
یہ متی دیکھ کر یم مچھے مزید سرمیدہ یہ کرو
ت ھے ۔ اور قاطمہ آیکھوں میں آبشو لنے سوچ رہی تھی کہ
آوں ۔
ت ھا لوگ گ
ن
رہے ت ھے اور مٹ ھاٹیاں قسٹم کررہے ت ھے ۔
قاطمہ نے نہت سوق و خزنے سے اپراہٹم سے اس عظٹم
یاد آوری
ک
میں صدام کی خاٹب سے اپران پر مشلط کردہ چیگ خو آتھ سال طول ھینچی اور جسے اپران نے دقاع 80 19
مقدس کا یام دیا ۔
جس میں درج زیل 4آپربشن اٹیہای اہم اور جشاس ت ھے
عملیات ٹ نت المقدس 1
۔ان خاروں اہم کارواٹ یوں میں سیاہ اور قوج کے یمام پڑے کمایڈرز سریک ت ھے ۔
اس آپربشن کی اہم خصوصنت یہ تھی کہ صدام جس نے خرم شہر کو غراق کے نقسے میں سامل کرکے
خرم شہر کا یام مچمرا میں ٹیدیل کردیا ت ھا اور کورس کی کیایوں اور غراق کے نقشوں میں یاقاعدہ سامل کردیا
ت ھا
مگر خدا کی مدد سے اتیس مہینے میں ہی خدای قوج کے خوایوں نے اس شہر کو آزاد کرالیا ۔ خرم شہر کی
آزادی پر امام چمیتی نے قرمایا ۔
م
ظمین کٹھی سونے نہیں دیک ھا ۔
ی
قاطمہ نے ہمیسہ اپراہٹم کی خونصورت آ کھیں سرخ ہی
ی
د کھیں کٹھی رایوں کو خدا کے خصور گریہ کرنے اور
کٹھی ت ھکن سے ۔
والی تھی ۔
آپ نے سب کچھ ا ٹنے لنے اٹن چاب کیا چتی شہادت تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔
قاطمہ کی خاملگی کے دوران ایک دویار اپراہٹم گ ھر آے دو
تھی۔
صدام کے قوجی یاگلوں کی طرح ایدھا دھید ہر عالقے کو یارگٹ ٹیا رہے ت ھے ۔
م
صونے کردسیان سے لحق ت ھا ۔
کٹم پکل یمیاری سے بشایہ ٹیا کر خلنجے کے شہریوں کو موت کی تیید سالدیا ۔
کرلینے ۔
مگر قاطمہ
دیک ھا ت ھا ۔
ٹیدابش پر اپراہٹم کے اسکے یاس موخود رہنے کا وعدہ خود ہی چٹم کردیا ت ھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد دھانی
اپران میں اسالمی انقالب کی کامیانی اور ت ھر صدام ملعون کے ساتھ آتھ سالہ چیگ ابسی خالت میں حب
دٹیا اپران کا اق پصادی اور ہٹھیاری یاٹ پکاٹ کرخکی ہو ایک معخزے سے کم نہیں اور اس میں کوی سک
نہیں کہ اگر اپران کے دلیر خوایوں کے ساتھ خواتین یہ ہوتیں یو یہ انقالب کامیانی سے ہمکیار یہ ہویا
,۔ الیق تحسین ہیں یہ عظٹم خواتین چیہوں نے کریال کی دلیر خواتین کی پیروی کی ا یکے مقصد کو سمچھا
اور دٹیا کی دل قرتییوں سے منہ موڑ کر اسالمی نہزٹب و نقاقت کو زیدہ رکھنے کے لنے مردوں کے سایہ
بشایہ میدان عمل میں اپر آ تیں ۔
کہ قاطمہ مچھے معاف کرد ٹیا میری وچہ سے یم ٹٹمار پڑی
ہو اگر میں یاس ہویا یو چیال رکھیا ڈاکیر کے یاس لے
خایا ۔۔ نہاں کوی تھی یمہارا دھیان رکھنے واال نہیں ہے ۔
ہیایا تھول گئ ۔
اٹیہای ت ھکن کے یاوخود ایک یور ت ھا جس نے اپراہٹم -
ی
آ کھیں یلکل اپراہٹم کی جیسی خونصورت تھیں ۔
اپراہٹم ا ٹنے ت ھکے ہو ے ت ھے کہ تجے کو گود میں لنے وہیں خا یماز پر ہی سو گنے ۔
,مگر قاطمہ
وہ یو بس یکیکی یایدھے اپراہٹم کے جہرے کو یک رہی
سروع کی
/مہدی میری خان :
ی
خار دن کا مہدی تھی اٹتی آ کھیں کھولے پڑی محو ٹت
۔۔۔۔۔۔۔۔
پربشان رہیا ہوں اور وہاں کہیں رہنے کا اٹ پطام نہیں ہے اٹتی
-خاتیں گے
– اٹیہا یہ تھی
قاطمہ نے اٹیا مجپضر سا سامان سمییا ور اپراہٹم کے
یہ ہی کسی یات کا خواب دیا۔ اپراہٹم تھی اتھ کر گ ھر سے یاہر خلے گنے ۔
نفرٹیا دو گھینے نعد وابس آے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد دھانی
شہر ایدیمشک اپران کے چ یوب میں صونے خوزسیان میں وافع ہے۔
دقاع مقدس کے دوران ایدیمشک ایک اہم چیگی سیکیر کے طور پر کام کریا رہا ہے اس کی خعراقیا ی یوزبشن
کی وچہ سے صدام کے لنے تھی یہ شہر کافی اہمنت رکھیا ت ھا ۔نہی وچہ ہے کہ خرم شہر پر ق پضے کے نعد دوسرا
ھدف ایدیمشک پر ق پصہ کریا ت ھا مگر صدام کی یہ آرزو یوری یہ ہوسکی ۔دسمیر اتیس چھیاسی میں صدام
کے 54چیگی طیاروں نے ایک گھننہ تییالیس منٹ یک یمیاری کی جس کے تینجے میں تین سو سے زیادہ
شہید اور سییکڑوں زچمی ہو گنے ۔
اور اس دوران شہر کی یمام اہم ٹ پضییات من چملہ ٹیل کے ک یویں اور ریلوے اسییشن قوجی اور صپعتی
مراکز ٹیاہ ہو گنے ۔
ٹ یواے ت ھے ۔
اپراہٹم نے گاڑی ایک مکان کے آگے رکوای ت ھر چ نب سے
-میں ہے
کییا قرق ہے قاطمہ ,پیرے ایمان میں اور اپراہٹم کے ایمان میں ۔
دیکھ سکیں گے ۔
ن
اٹتی چ نت کا خصہ ان میں قسٹم کردیں گے ۔
ن
اور ا ٹنے خضے کا ک ھایا یافی سب میں قسٹم کرد ٹنے ہیں
سدید گرمی میں تھی ٹیک ھا اسپعال نہیں کرنے کہنے ہیں
ہوخایا ۔
قاطمہ اکیر سوچتی یہ لڑکا ت ھکیا نہیں ہے ۔ مچاذ سے لوٹ کر جینے دن تھی نہاں رہے ۔ رایوں کو خود ہی
ہمارے ہاسیل کا نہرہ د ٹیا ہے ۔
ہیں خدا تھی خود ہی ان کی خوٹ یوں کو یمایاں کرد ٹیا ہے
چمیتی رچمنہ ہللا علنہ کی مچالفت میں پرداست نہیں کرسکتی تھی
; قاطمہ خڑ کر کہتی
آخر یہ لوگ مزاق اڑانے ہیں ۔ خان یوچھ کر ا بسے کرنے ہیں ۔
مگر اپراہٹم کہنے یہ یادانی میں ابشا کررہے ہیں ۔
اگر آج یہ انقالب کو یا امام چمیتی کی سخضنت کو سمچھ نہیں یارہے یو ہم ذمہ دار ہیں ۔
ہم انہیں صچی سے سمچھا نہیں یارہے خو ان کے عقاید یدل گنے ہیں۔ ہمیں کیا معلوم کے ان کے
منخرف ہوخانے میں ہم سب فصور وار ہوں ۔
; قاطمہ کہتی
ی
ہیں ۔ آپ کو یو میں تھی اٹیا کم د کھتی ہوں ۔
منخرف کرنے کا ۔ ۔ ۔ ۔
م
مگر قاطمہ ,اپراہٹم کی یات کمل ہونے سے نہلے ہی
کاٹ د ٹتی اسے نہت پرا لگیا حب اپراہٹم ان سب یایوں
,وہ کہتی
,اپراہٹم
ہیں ۔
م
قاطمہ یم ظمن رہو ہماری زیدگی یافی اوروں کی
,اپراہٹم ہمت
قاطمہ کی ہر یات کا
کی خاسکتی ۔ یہ خوان ا ٹنے نقس کی خار دار یاروں کو ع یور کرخکے ہیں ۔
صرف صرورت کے مطایق اس دٹیا کے دسیر خوان سے لقمہ ات ھانے ہیں ۔
:کہا
ی
میں اپراہٹم کو دور ہونے د کھتی رہی ۔
? کیا ت ھا
اپراہٹم آپ کی نگاہوں میں ۔
ٹیہای
نے کسی
خدای
عم
; قاطمہ کہتی
ی
اور خدا کو تھی وہ آ کھیں بسید ہیں خو رات کی ٹیہای
اپراہٹم آپ میں وہ یمام خوٹیاں ہیں خو ایک یاسدار میں ہونی خاہیں ۔
– ت ھے
،
خاجی خان ؛
لنے اس مورچے میں تیٹ ھا ہوں -ا ٹنے گ ھر والوں سے ملنے نہیں گیا ۔
ایک نے لکھا ت ھا خاج ہمت حب یک آپ مچھ سے ملنے نہیں آ تیں گے میں آپ
کو دیکھ نہیں لوں گا ک ھایا نہیں ک ھاوں گا اور نہیں مورچے
; مین نے آپ کی اخازت کے نعیر پڑھ لنے ہیں -قاطمہ نے ت ھرای آواز میں کہا
قاطمہ
ہرگز ۔
-نہیں کرنے
ل
? قرنفنہ ہوں اور مچھے خط کھیں
یہ چھونے اور کم عمر ہیں ایمان کی ظاقت اور اسالم کی کشش اور
ک
مجنت انہیں مچاذ پر ھینچ الی ۔
یہ اپراہٹم کی ایکشاری تھی کہ اٹتی نعرنف سییا بسید نہیں کرنے ت ھے ۔
; سے کہنے
ی
یم صرف میرے یارے میں اٹتی فصاوت کرو جییا مچھے گ ھر میں د کھتی ہو ۔
یاہر کون میرے یارے میں کیا کہہ رہا ہے یمہیں اس سے
; قاطمہ یہ سن کر کہتی
ی
د کھیں گے ۔
ان کا دل یاک ہے ۔
اس رات تھی اپراہٹم ہمت کی رو رو کر ہچکیاں ٹیدھ گییں اپراہٹم کہنے خارہے ت ھے ۔
کس طرح ایک ٹیدرہ سولہ سال کا بسنچی ا ٹنے لنے فیر
کھود کر اس میں خاکر تیٹھیا ہے اور خدا کو نکاریا ہے
قاطمہ خان
ت
? یم مچھے کیا سمچھ یٹھی ہو
:قاطمہ کہتی
کون ہے ؟ ،
-رہتی تھی
-قاطمہ نے ایدازہ لگایا کہ کوی لمنے قد کا آدمی ہے
صرور خور ت ھا ۔
-ک یویکہ میرے یوچھنے پر اس نے کوی خواب نہیں دیا
-پردید کی
م
-اپراہٹم نے تھی قاطمہ کو ظمین کریا خاہا
ت
-امدادی سامان ھنجنے کے لنے لیا ہوا ت ھا
-قاطمہ تھی اٹتی دوست کے ساتھ دن میں وہیں خانے لگی -
:ہوے کہا
,قاطمہ
? رہے ہین
ت ھا ۔
-ت ھا
-گیا
-
-کے گ ھر آخانی
اس یار اپراہٹم نے تھی آنے مین یورا ہفنہ لگآ دیا
یاممکن ہوگیا ت ھا ۔
ن
کافی سوچنے کے نعد اس تینجے پر ہنچی کہ کچھ
اپراہٹم میں سوچ رہی ہوں کچھ غرصے کے لنے اصفہان خلی
? ایک ساتھ شہید ہویا ہے ،یم نے میرے ساتھ نہی سرطیں رکھی تھیں یا
کے یاس آخاوں گی ۔ یلکہ آپ خود ہی مچھے لینے آخا ٹنے گا۔
; قاطمہ سے کہا
; قاطمہ خان
اپراہٹم تھی یمہارے نعیر نہیں رہ سکیا ۔
لڑکے ا ٹنے انقالنی اور خزب ہللا الہی ہونے کا یوز د ٹنے
ی
اور ت ھکن سے خور سرخ آ کھیں یاد آخاتیں ۔ اور قاطمہ دکھ سے سوچتی ۔
اپراہٹم جیسے خوان امام زمایہ کے یہ گمیام سیاہی نعیر کسی ادعا کے کس
صرف اور صرف پرچم اسالم کو یلید رکھنے اور دٹیا میں
خ
ق پقی اسالم کی سیاحت کروانے میں مضروف ہیں ۔
ی
تھی نہیں سو گھی اب ا ٹنے یلوں سے نکل آے ہیں اور
تھی دل یہ لگیا ۔
اس کو ابشا لگیا اصفہان آکر یہ خانے کییا پڑا گیاہ کر
ت
یٹھی ہے ۔
ہمت تییا ۔
; امی خان:
یایا خان
اس کے لنے یو اپراہٹم کے ساتھ گزرنے واال ایک ایک لمجہ قٹمتی ہے ۔
– ہاتھ ہالیا
,یادل کا یکڑا
اور اسکو آج یوٹ یورستی آکے سر پراپز د ٹیا خاہ رہے ت ھے
ذرا یاد کرو کیتی یار مچھے ٹ پعام تھحوانے پڑے حب
حب یم نے ہاں کی ۔
اور وہ تھی
مچ س
ھ ت
یم یو مچھے اٹیا دسمن ہی یں یں ۔
ی ھ
یوٹ
زیادہ مرٹنہ اس شہر پر میزایلی اور ھوای چملے ہوے جن میں یارہ سو کے قرٹب اقراد اس شہر میں اٹتی خان
سے ہاتھ دھو تیٹھے ۔
اسالم آیاد غرب کی خعراقیای یوزبشن کی وچہ سے اسالم آیاد غرب کو خاص اہمنت خاصل تھی چیاچہ شہر
یمام اقرادی قوت اور اسالح و گولہ یارود کا ڈ ٹ یو ین گیا ت ھا ۔,
سر یل زھاب ,فضر سیرین ,اور گیالن غرب سمنت ,چ یونی مچاذوں پر اسالح اور گولہ یارود کی سیالی اسی
شہر سے ہونی تھی ۔
یہ شہر چیگ کے یلکل اٹیدای ایام میں روسی ساحت کے اسکاٹ میزایل اور فصا سے زمین پر مار کرنے
والے راک یوں کی زد می رہا ۔
جس کے تینجے میں اس شہر کی قوجی اور غیر قوجی ٹ پضییات کو خاصہ نقصان نہن چا ۔
چیگ کے آخری ایام میں مشلجہ دہست گردوں نے چیہیں صدام کی ت ھریور چماٹت خاصل تھی ,اسالم آیاد
غرب پر خڑھای کردی اور اسالم آیاد غرب کے یواجی عالقے دست جشن آیاد میں اپرانی قورسز سے انکا آمیا
سامیا ہوا اپرانی خوایوں نے پڑی نے خگری سے انکا مقایلہ کیا
۔اور اس طرح میافقین کا نہران کو تین دن میں قنح کرنے کا خواب سرمیدہ نعنیر یہ ہوسکا ۔
کرنے لگی ہو ۔
نہلے یم کہتی تھیں آپ کی شہادت نقیتی ہے اور اب
; قاطمہ کہتی
آپ اسے میری خود غرضی کہہ لیں میں اسالم کی خاطر ہر طرح کے سخت
#
قاطمہ ہی نہیں یلکہ اس وقت تیس موخود یمام سیاہ یوں کی ٹ یویاں
سخت خاالت سے گزر رہی تھیں ۔ چھاونی سے یاہر تھی نہی خال ت ھا ۔
قاطمہ کا دوسرا تییا مصطقی ,تھی اسالم آیاد میں ہی ٹیدا ہوا
نہیں آنے ۔
چملے کا ساپرن تجنے ہی دویوں تحوں کو لے کر ٹیاہ
ن
جس شہر تھی ہنجنے وہاں سے قون صرور کرنے ۔
ا ٹنے ت ھکے ہوے ہونے ہیں بس آرام کیا کریں میں مشقل
گ ھر میں ہونی ہوں یہ سب کام میری ذمہ داری ہے ۔
قاطمہ میری خان :سرمیدہ یو میں ,یم سے ہوں ,خدا مچھے معاف نہیں کرے گا ۔
م
گا وریہ ظمین رہو اگر زیدہ رہ خایا یو ان گزرنے والے
نہیں چھوڑیا ہے ۔
م
وہ اٹتی ہستی کو اپراہٹم کے نعیر یا کمل اور یافص
س
مچھنے لگی تھی ۔
ن
اتھی اس میزل یک ہنجنے کے طوالنی راسنہ طے کریا ت ھا
-ت ھے
آیا ت ھا ۔
-اور وہ فطرہ
اس روز اپراہٹم کے ایک غزپز اٹتی قٹملی کے ساتھ ملنے آ گنے ۔
-طرف ت ھا
میں یمہارے لنے اداس رہیا ہوں چتی قرٹٹ الین یہ تھی
خ
ہے یو ت ھر غروب نہیں ہویا ۔ حب ابشان ق پقی عاسق
خ
ق پقی عشق صرف ہللا کی ذات سے ہے ۔ اور حب ابشان
ی
عشق کو نہچاٹیا ہے یو الہی رہیروں کو د کھیں ,اتییا اور آیمہ
قاطمہ خان
پڑیا ہے ۔
یم تھی اگر عاسق ہو یو یمہیں تھی نہت کچھ قریان کریا پڑے گا ۔
کردو ۔
۔
تھی ۔
اے ایمان والوں یم میں سے خو تھی ا ٹنے دین سے ت ھر خاے یو ہللا نہت خلد ا بسے لوگوں کو ٹیدا کرے گا
جن سے ہللا مجنت کریا ہوگا اور وہ ہللا سے مجنت کرنے ہو یگے ۔
ن
کے لنے ٹیار کیا ۔ مگر اصفہان ہنجنے کے دو ہقنے نعد ہی
کر کے رک ھا ہوا ت ھا ۔
آپ نہت خود غرض ہیں سب کچھ ا ٹنے لنے خا ہنے ہیں چتی
شہادت تھی ,میں آپ کو اکیلے شہید نہیں ہونے دوں گی
? سوال کیا
معزرت یہ میں نہیں ٹیا سکیا ۔
? ک یوں
دیا ۔
دوسرے دن صنح ہی صنح
قاطمہ نے ٹیگ سیٹھاال مہدی کو گود میں لیا اور چیکے سے گ ھر سے نکل آی ۔
ن
گ ھر ہنچی یو اپراہٹم گ ھر یہ نہی ت ھے ۔
ن
گ ھر میں ہنجنے ہی قاطمہ کو ایک چیکی اور سکون کا
اپراہٹم نے گ ھر کے کونے کونے کو اس کے اسپقیال میں صاف سٹ ھرا کر کے چمکا کے رکھ دیا ت ھا ۔
الکر رک ھا ہوا ت ھا ۔
اور سنخ کیاب تھی ٹیاکر قرتج میں رکھ دنے ہیں مچھے ٹیا
م
لٹمس دعا
اپراہٹم ہمت
اسی وچہ سے آعا عیادیان اور پرادر ہمت نہت زیادہ مضروف
ہیں ۔
اور قاطمہ
تھئ میں اٹتی خلدی شہید ہونے والوں میں نہیں ہوں ۔
- - - -اور قاطمہ
ٹیایا آگیا ہے ,خوب سمچھ گنے ہیں کہ کن یایوں سے میرا موڈ تھیک کریا ہے ۔
! ! ! ! ! اپراہٹم
تھی اور یہ یات اپراہٹم کے دوست اور ساتھی تھی کہنے ت ھے۔ ۔
ی
اپراہٹم کی سرخ سرخ آ کھیں اس یات کی دھای دے
ی
رہی تھیں کہ یہ دلیسین آ کھیں
میری یاری ہے ۔
کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
م
مگر قاطمہ کی یات کمل ہونے سے نہلے ہی اپراہٹم نے قاطمہ
نکال کر لے آے ۔
ک ھایا ک ھانے کے دوران قاطمہ کا خال اخوال یوچھنے رہے ۔
اپراہٹم ایک یوالہ ٹٹھے مہدی کے منہ میں د ٹنے ایک یوالہ
میں ہیں ۔
خاے نہیں نی ۔
ٹیا ہے کیا ۔
مل کر تینے ۔
اچھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
; اپراہٹم نے یوچھا
۔
قرماپردار تحوں کی طرح ا ٹنے یایا کا کہیا مان لیں اور آج ہی رات بشرنف الکر ہمارے گ ھر کو رویق تحش دیں
۔
,نہاں تھی
وہاں تھی ۔
اگر آج رات ہی بشرنف نہیں الے یو یمہارے یایا مچاذ پر پربشان ہی رہیں گے ۔
ہاں مچھے معلوم ہے دوسرا تھی تییا ہی ہوگا میں نے ہللا کے گ ھر کے سامنے خو تین دعاتیں کیں تھیں ان
میں ایک یہ تھی تھی کہ ہللا مچھے دو تینے عطا کردے ۔
; قاطمہ کے سوال پر اپراہٹم نے ایک گہری سابس لی اور عمگین آواز میں کہا
,اگر میں تیتی کی دعا کریا اور پروردگار مچھے تیتی عطا کرد ٹیا
اس کی مجنت میرے اوپر عالب آخانی ۔ میرے پیر لرز خانے اور میں قاقلہ عشق سے ٹنچھے رہ خایا ۔ جس
تچی کا یاپ سر یہ یہ ہو اس کا کوی نہیں ہویا ۔
? یو آپ نے یہ دو ہی تییوں کی دعا ک یوں کی
ی
ت ھر آ کھیں ٹید کنے کنے ہی دویارہ تجے کو مچاظب کرکے کہنے لگے ۔
! قاطمہ کی یات پر اپراہٹم نے یکنے سے سر ات ھانے ہوے قاطمہ کی طرف دیک ھا
:ت ھر کمایڈر والی سکل ٹیانے ہوے سنجیدہ لہجے میں یولے
بس طے ہوگیا
آج ہی رات ۔
? واصح
سوخاتیں اطمیان سے ۔
اتھی اپراہٹم کو سوے آدھا گھننہ ہی گزرا ہوگا کہ قاطمہ نے اپراہٹم کا کیدھا ہالیا ۔
اتھی اپراہٹم کو سوے آدھا گھننہ ہی گزرا ہوگا کہ قاطمہ نے اپراہٹم کا کیدھا ہالیا ۔
ی
,اپراہٹم نے تیید سے خویک کر آ کھیں کھولیں
اور قاطمہ نے حب یہ کہا کہ ;اسے درد ہورہے ہیں ,یو اپراہٹم گ ھیرا کر اتھ تیٹھے ,قاطمہ
اپراہٹم نے یہ کہنے ہوے پیزی سے بسیر چھوڑا اور خلدی خلدی مہدی کو گرم کیڑے نہیانے لگے ۔
مگر قاطمہ نے دیک ھا ,اپراہٹم سخت نے جین ت ھے مھدی کو گرم کیڑے نہیانے ہوے ان کے ہاتھ کیکیا
رہے ت ھے اور ایکھوں میں آبشو چمع ت ھے ۔
مہدی کو کٹھی التی چیکٹ نہیاد ٹنے ,کٹھی اوپر ٹنجے تین لگاد ٹنے ۔
اٹتی سرٹ تھی اسی طرح نہتی اوپر ٹنجے تین لگا کر کیدھے پر چیکٹ ڈال کر قاطمہ سے کہنے ہوے یاہر کی
,طرف دوڑے
نعد میں خاجی اپری پزاد نے ٹیایا کہ اپراہٹم اٹیا گ ھیرایا ہوا ت ھا کہ مچھ سے صرف اٹیا کہا کہ خاجی اتھی کچھ
یہ یوچھیں بس مہدی کو ا ٹنے یاس رکھ لیں میں قاطمہ کو لے کر ہاسییل خارہا ہوں ۔
را سنے ت ھر اپراہٹم آٹت الکرسی کا ورد کررہے ت ھے مگر قاطمہ ان کی آواز میں لرزاہٹ کو صاف محشوس کررہی
تھی ۔ رات نہت یاریک تھی ہر طرف سیایا اور گ ھپ ایدھیرا ت ھا
خاجی خان مچھے کچھ نہیں ہوا ہے یہ درد ہونے ہیں تچمل یو کریا ہے مگر آپ کی پربشانی دیکھ کر میرے
ہاتھ پیر تھولے خارہے ہیں ۔
آپ خواہ محواہ اٹتی ٹییشن لے رہے ہیں کینے ت ھکے ہوے تھی ہیں ۔
مگر اپراہٹم کو قاطمہ کی ایک لمجے کی تھی نکل پف پرداست نہیں تھی اسے ہلکا سا زکام تھی ہوخایا یو
حب یک طیپعت تھیک نہیں ہوخانی نے جین ہی رہنے ۔
ایک یار حب اپراہٹم کسی مشن سے وابس آے یو قاطمہ نے ان کے ہاتھ کے ایگھونے پر ٹتی
ٹیدھے دیکھ کر رو رو کر پرا خال کرلیا ت ھا کہ اپراہٹم تھی پربشان ہو گنے ت ھے کہ یہ میری شہادت کے
نعد کیسے میری خدای کو تچمل کرے گی ۔
اپراہٹم نے قاطمہ کو ہاسییل میں چھوڑا اور خایم عیادیان کو لینے نہنچ گنے ۔
خایم عیادیان نے قاطمہ کو ٹیایا کہ را سنے ت ھر اپراہٹم رونے رہے نعتی میرے سا منے تھی انہوں نے
آبشو رو کنے کی کوشش نہیں کی ۔
یہ لے خاتیں اور قاطمہ کے سرھانے کچھ سورے پڑھ لیں یاکہ اس کو درد میں تھوڑا آرام مل خاے ۔
میں پرادر اپراہٹم سے کہیا خاہ رہی تھی کہ مگر قاطمہ مرنے والی ہے کہ میں اس کے سرھانے ک ھڑے
ہوکر قران پڑھوں ۔
اپراہٹم کا وخود عشق الہی سے سرسار ہے مچھ سے ان کی مجنت تھی اس الہی عشق کی ہی روستی ہے ۔
ڈاکیر نے معا ٹنے کے نعد ٹیایا کہ قاطمہ کو رات وہیں گزارنی ہوگی ۔
; ڈاکیر کی یات سن کر اپراہٹم نے خواب دیا
س
تھیک ہے ڈاکیر خو نہیر مچھیں ۔
اپراہٹم
۔اور
مچھے آپ کے گ ھر ت ھا گنے کی وچہ تھی ٹیا ہے ۔ رات ت ھر مصلے پر ہو یگے اور ہللا سے میرے لنے دعاتیں
کریں گے۔ اپراہٹم کے خلے خانے کے نعد ۔
کافی دپر ڈاکیر اور قاطمہ میں تخث ہونی رہی ڈاکیر کا کہیا ت ھا کہ یم اتھی خطریاک یوزبشن میں ہو اور قاطمہ کہہ
رہی تھی کہ تجے کو اگر اتھی آیا ہویا یو آخایا۔ یہ درد یو صنح تھی ہورہے ت ھے ۔
ہاسییل نہت گیدا ت ھا اور مشلشل زچم یوں کو النے کی وچہ سے تھی ہر طرف یاگوار یو تھیلی ہوی تھی ۔
قاطمہ نے اپراہٹم کو ٹ پعام تھحوایا کہ اسے آکر نہاں سے لے خاتیں ۔ وریہ وہ خود ہی آخاے گی ۔
اپراہٹم قاطمہ کا ٹ پعام سن کر آ گنے ۔
اپراہٹم نے ڈاکیر سے کہا کہ میں اٹتی خایم کو نہاں سے یاحیران کے ہاسییل لے خاوں گا یاکہ وہاں آسانی
سے تجے کی ٹیدابش ہوسکے ۔
تھیک ہے اٹتی ذمہ داری پر لے خاتیں لیکن اگر را سنے میں ماں اور تجے دویوں کو کچھ ہوگیا یو ہم سے
آکے چھگڑا مت کنجنے گا ۔
یالخرہ آعا مصطقی چیہیں دو ہقنے نعد دٹیا میں آیا ت ھا اسی رات دٹیا میں بشرنف لے آے ۔
کہ قاطمہ نے اصرار سروع کردیا کہ اسے اپراہٹم کے ساتھ ہی گ ھر وابس خایا ہے ۔
کچھ گھینے کے ٹٹھے مصطقی کو گود میں لنے قاطمہ اپراہٹم کے ھمراہ گ ھر آگئ ۔
اپراہٹم نے خاء یماز تچھای اور یماز سکر کے لنے خدا کے خصور ک ھڑنے ہوے کہ خدا کی رصا کا خصول ہی
انکا مقصد ت ھا ۔
خدا ویدا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خدایا پیرا سکر ,یونے مچھ خفیر کو غزت تحسی میری دعا ق یول کرلی ۔
اپراہٹم کی خدا کو نکارنے کی پرسوز آواز کمرے میں گوتج رہی تھی
ی
اور وہ خونصورت آ کھیں جن میں چیا اور یاکیزگی ہمیسہ موخزن رہتی تھی ۔ خدا کے خصور گریہ و زاری میں
مشعول تھیں ۔
اپراہٹم نے اتھی یک تجے کو گود میں نہیں لیا ت ھا کہ نہلے یماز سکر ادا کریں گے ت ھر تجے کو گود میں
لیں گے ۔
قاطمہ خامو سی سے سن رہی تھی کہ اپراہٹم کس طرح گریہ و زاری کررہے ہیں اور خدا کو نکار رہے ہیں ۔
قاطمہ نے مشکرا کر مصطقی کو اپراہٹم کی طرف پڑھانے ہوے کہا ;کب سے یہ معصو م ا ٹنے یایا کا اٹ پطار
کررہا ہے ۔
اپراہٹم نے قاطمہ کے یاس دو زایو تیٹھنے ہوے ٹٹھے مصطقی کو ا ٹنے یازووں میں لے لیا ۔ اس کے کان
میں اذان کہی ت ھر اس کے جہرے کو ٹیار سے خومنے ہوے کہنے لگے ۔
آعا مصطقی آٹیدہ تھی اسی طرح قرماپرداری دک ھایا اور اٹتی ماما کا کہیا ماٹیا ۔
اپراہٹم دو تین دن قاطمہ کے یاس رہے ۔ ڈاکیر نے کہا ت ھا کچھ گھینے یک تجے کو کچھ یہ دیں مگر اپراہٹم
تجے کے رونے سے نے جین ہوکر اسے مضری کا یانی ٹیاٹیا کر یال رہے ت ھے ۔
ایک یار مچاذ پر ایک کاروائ میں سخت گرمی اور مشلشل وردی نہنے رہنے کی وچہ سے اپراہٹم ہمت جسم پر
دانے نکل آے اور ت ھر ان دایوں نے آیلوں کی سکل اجییار کرلی ۔ اور زچم ین گنے ۔
ہاسییل میں ڈاکیر نے کہا کہ انہیں ایڈمٹ ہویا پڑے گا ک یویکہ ان زچموں کی دن میں کئ یار مرہم ٹتی
کرنی پڑے گی وریہ انقیکشن ہوخاے گا ۔
اپراہٹم نے پڑی مشکل سے رات یو وہاں گزار لی مگر صنح ہونے خاموسی سے وہاں سے خلے آے پراپر
والے ٹیڈ پر لینے مرنض سے کہہ آے کہ ڈاکیر سے کہیا کہ اپراہٹم اس سے زیادہ نہیں رک سکیا ۔
اپراہٹم خو میدان چیگ میں یڈر ,نے خوف ,اور نے یاک ت ھے کہ دسمن نے ا یکے سر یہ انعام
د ٹنے کا اعالن کردیا ت ھا ۔
ت
دسمن میں اپراہٹم ہمت کے یام کی دہست یٹھی ہوی تھی ۔
اکیر صدام کے قوجی حب گرقیار ہوکر آنے یو یوچھنے کہ اپراہٹم ہمت کون ہے ہمیں ان سے ملواو ۔
اور حب دیکھنے اپراہٹم ہمت ایک چھویا سا دیال ٹیال کمر عمر خوان ہے یو حیران رہ خانے ۔
مکنب چمیتی کے پرٹ نت یافنہ یہ خوان خدا کے عید ت ھے ۔وال ٹت علی این انی ظالب سے ان کی روح سرسار
تھی ۔
رات کے دو تجے ہو یگے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ اخایک قاطمہ کی آیکھ کھلی اسے ابشا محشوس ہوا جیسے کوی یاہر سے
ہال کمرے کا دروازہ آہسنہ آہسنہ کھیکھیا رہا ہے ۔
قاطمہ کمرے میں تحوں کے ساتھ سوی ہوی تھی اپراہٹم تھی کہہ کر گنے ت ھے کہ حنیر آپربشن کی مشقیں
خل رہی ہیں یہ ایک اہم اور نقدپر ساز آپربشن ہے اس لنے وہ ہوسکیا ہے ایک مہینے یک یہ آسکیں ۔
قاطمہ کا دھیان یو خوتیس گھینے اپراہٹم کی ہی طرف رہیا ت ھا دل میں نہال چیال نہی آیا کہ کوی مچاذ سے
-اپراہٹم کی حیر الیا ہے ----
? آپ اور اس وقت
قاطمہ نے اٹتی سابسیں تچال کرنے ہوے ایک کے نعد ایک کئ سوال کر ڈالے ۔
اپراہٹم منہ ہاتھ دھو کر لیاس ٹیدیل کرکے کحن میں ہی آ گنے ۔
یہ آج یم نے مچھے ا ٹنے آبشو تیش نہیں کنے ۔ اس کا مطلب ہے اب میری دوری کی عادت ہونی
خارہی ہے یمہیں ! ! ! !و بسے قاطمہ اگر ان آبشووں کا خریدار میرے تچاے خدا کو ٹیالو یو پڑے قایدے
میں رہو گی ۔
قاطمہ خو دروازے پر ہی اپراہٹم کا مرچھایا ہوا جہرہ دیکھ کر ا ٹنے آبشووں کو صپط کرنے کی کوشش
کررہی تھی ۔
ہیسیا مشکرایا جہرہ مرچھایا ہوا ت ھا ۔ قاطمہ کے صپط کے ٹیدھن یوٹ گنے ۔
اپراہٹم
خاجی خان
آخر ان دس ٹیدرہ دیوں میں ابسی کیا گزری آپ پر جس نے اپراہٹم کا یہ خال کردیا ۔
قاطمہ کو اٹتی دوست کا چیال آگیا خو صرف ایک سب کی شہاگن تھی ۔ سادی کے یاتحویں دن ہی شہید
کی ٹ یوہ ہونے کا اقن چار اسے مل گیا ت ھا ۔
کچھ معلوم نہیں یہ چیگ کب یک خلے اس وقت صدام کے یاس خدید پرین ھییار ہیں خو مجیلف
ممالک اسے مفت میں قراہم کررہے ہیں ۔
یہ ھییار صرف اسی لنے دنے خارہے ہیں کہ اس چیگ کے ذر نعے اسالمی انقالب کو چٹم کردیا خاے۔
ٹیا ہے اتھی میں سب سے چھپ کر آیا ہوں صرف پرادر قاسم سلٹمانی اور جسین خرازی کو میرے آنے
کا ٹیا ہے ۔
اور اس سے نہلے کے وہاں کسی کو میری غیر موخودگی کا اجشاس ہو میں سوپرے ہی خال خاوں گا ۔
قاطمہ خان ;حب سے ہماری سادی ہوی ہے اس دو سال میں یم نے نہت سجتی ات ھای ہے د ر
یدری پرداست کی ہے ۔
مچھے یم سے سخت سرمیدگی ہے ۔ میں یمہارے لنے کچھ تھی نہیں کرسکا ۔
میں نہیں خاہیا میرے نعد یم سرگردان رہو ۔
میں نے ت ھای سے کہا ہے کہ اصفہان میں ,شہرصا والے گ ھر کو یمہارے لنے آمادہ کریں ۔
مگر میں یمہیں کس پر چھوڑ کر خاوں یمہارا دھیان کون ر ک ھے گا بس نہی یات مچھے عمگین کرد ٹتی ہے ۔
جس خدا سے میں نے یمہیں مانگا ت ھا اسی خدا کے خوالے کرکے خارہا ہوں ۔
وہ چھیکے سے اپراہٹم کے ہاتھ میں سے اٹیا ہاتھ چھڑانی ہوی اتھی ۔
; کمرے میں سے مصطقی کے رونے کی آواز آنے لگی تھی ۔ قاطمہ نے کمرے کی طرف خانے ہوے کہا
خاجی
-آپ نے یو کہنے ت ھے فی الچال یوٹ یورستی چھوڑو - -یمہین میرے ساتھ لییان خلیا ہے
-آپ یو اس چھاد مین مچھے ا ٹنے سایہ بشایہ دیکھیا خا ہنے ت ھے
ہم نے کینے خواب د یکھے ت ھے لییان ساتھ خانے کے اور کریال خانے کے ۔
میں یلکل تھیک کہتی ہوں آپ خود غرض ہیں سب کچھ ا ٹنے لنے کرلیا صرف ا ٹنے لنے ساری دعاتیں کیں ۔
اور اب ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔
ت ھر مصطقی کو قاطمہ کی گود سے لے کر کچھ دپر اس کو ا ٹنے یازووں میں چھالنے رہے ۔
اپراہٹم ,ایک ماہ کے ٹٹھے مصطقی کو ا ٹنے یازووں میں چھالنے خارہے ت ھے اور اس کے کان میں
سرگوسیاں کرنے خارہے ت ھے ۔
یمہارے لنے یمہارے یایا کا فقط یام ہی یافی رہ خاے گا ,یافی یمہارے لنے یمام زچمییں اور یمہاری ذمہ
داریاں ,یمہاری ماں ٹیہا ات ھاے گی ۔
ٹٹ ھا مصطقی آنے والے وقت سے نے حیر ا ٹنے یایا اپراہٹم کے سینے سے چمیا سکون کی تیید سو رہا ت ھا ۔
وہ تھی وہی سب ظلب کرے خو اپراہٹم نے ا ٹنے پروردگار سے ظلب کیا ۔
اپراہٹم ہمت کی ہستی کے راز ایک کے نعد ایک قاطمہ پر عیاں ہورہے ت ھے ۔
-اس رات تھی یاد خدا میں اپراہٹم کی خونصورت آیکھوں سے نہنے آبشو اپراہٹم کے جہرے کو یگھو رہے ت ھے
,اور قاطمہ ا ٹنے دل یہ ہاتھ ر ک ھے یہ دعا کررہی تھی کہ خدایا یہ سب کٹھی صنح میں یہ ڈ ھلے
:اے خدا
یو نے رات کی یاریکی کو ہمارے لنے قرار دیا کہ ہم آسمانی یور کا سراغ یا سکیں ک یویکہ دن کی روستی یو ہمیں
زمین کی یاریک یوں میں مخصور کرد ٹتی ہے ۔
ٹیہا لوگوں کی رق یق ہے ۔
,ت ھر خا
اسے کسی حیز کی تھی یمیا یا خواہش نہیں تھی اپراہٹم ت ھے یو سب کچھ ت ھا ۔
خدا نے اپراہٹم کی سکل میں چ نت کا ایک تھول اسے عیاٹت کردیا ت ھا ۔ جس کی خوسیو سے اس کا گ ھر
اس کا وخود مہکا مہکا رہیا ت ھا ۔ قاطمہ اپراہٹم پر کمیل ڈا لنے ہوے سوچنے لگی ۔
صحن میں لگے چھونے سے سدر کے درحت پر خڑیوں کی جہچہاہٹ سیای د ٹنے لگی ۔
قاطمہ نے یاسنہ ٹیار کیا دسیرخوان تچھایا اپراہٹم کو خگانے کمرے میں آی ۔
مگر مصطقی کے رونے کی آواز سے اپراہٹم خود ہی ٹیدار ہو خکے ت ھے ۔مہدی تھی اتھ گیا ت ھا ۔
یا سنے کے دوران اپراہٹم اور قاطمہ کے درمیان کوی گقیگو نہیں ہوی ۔
اپراہٹم یار یار یایم دیکھ رہے ت ھے ۔ صنح کے 7تج گنے تھے اور ڈراٹ یور اتھی یک نہیں نہن چا ت ھا ۔
اور قاطمہ کا دل کررہا ت ھا کہ گ ھڑی میں یمیروں کے گرد موت کی طرح گھومتی یہ سوی ہمیسہ کے لنے
,رک خاے ۔ اس کا دل کررہا ت ھا کہ گ ھڑی کو یوڑ کر یکڑے یکڑے کردے
ی
کہ اپراہٹم گ ھڑی کی طرف د کھیں ہی یا ۔
قاطمہ نے اپراہٹم کے ٹیگ میں کچھ ڈرای قروٹ ر ک ھے ایک خوڑی ٹنے موزے خو کچھ دن نہلے ہی
ااپراہٹم کے لنے خریدے ت ھے ٹیگ میں ر ک ھے ۔
-ڈرایور دو گھینے لنٹ اپراہٹم کو لینے نہن چا اپراہٹم نے جیتی سے صحن مین نہل رہے ت ھے
اف خدا
گاڑی میں کچھ خرانی ہو گي ہے پڑی مشکل سے نہاں یک الیا ہوں اسے تھیک کروانے لے خایا
– ـیڑے گا
قاطمہ محشوس کررہی تھی کہ اپراہٹم نے صنح سے اتھی یک ایک یات تھی نہیں کی ہے یلکل خاموش ہیں ۔
,حب سے انہوں نے زیدگی کا سفر ساتھ سروع کیا ت ھا اپراہٹم قاطمہ سے کئ یار کہہ خکے ت ھے کہ ;قاطمہ
یہ دل ہللا کا گ ھر ہے ۔
اور حب ہللا کے عالوہ کوی اور اس دل پر ق پصہ کرلے یو خدا ان کے درمیان خدای ڈال د ٹیا ہے ۔
جس دن تھی میں نے اٹتی قرٹییں یم لوگون سے چٹم کرلیں بس خدا سے مالقات پزدیک ہوخاے گی
۔
لیکن ا ٹنے ایمان کے آگے یمہاری مجنت کو پیروں کی زتخیر نہیں ٹیا سکیا ۔
یم سے میری مجنت اور میرے چ یون کا سرٹ پقکٹ یہ ہے کہ آسمایوں پر تھی یم ہی میرے ساتھ ہویگیں
-
دو مجنت ت ھرے دلوں کے لنے آعوش اید اس دٹیا سے کہیں زیادہ موزوں ہے ۔
قاطمہ حپ خاپ کحن میں آگئ دو ک یوں میں خاے ڈال کر اپراہٹم کے یاس لے آی ۔
– اس سے نہلے میں نے آپ کو اس ڈربس میں دیکھ کر اٹیا عور نہیں کیا ت ھا
,اپراہٹم نے کوی خواب دنے نعیر ہاتھ کے اسارے سے کپ لینے سے م پع کیا اور پڑی نے دلی سے
کچھ کچھ دپر نعد ا ٹنے کسی کھلونے کو زور سے دیوار یا کارٹٹ پر زور سے ماریا یو کچھ لمجے کے لنے
کمرے کا سکوت یوٹ خایا ۔
مھدی خوش ہو کر زور زور سے یالیاں تچایا اور اپراہٹم کی طرف تھی دیکھیا خایا ۔
اپراہٹم کے یاس خاکر ک ھڑا ہوگیا اور ا ٹیا کھلویا اپراہٹم کے سا منے کار ٹٹ پر مار کر داد ظلب کرنے
-والے ایداز میں اپراہٹم کی طرف دیکھنے لگا
اپراہٹم نے نے اعییای سے رخ دوسری طرف ت ھیر لیا – قاطمہ کٹھی اپراہٹم کو کٹھی مہدی کو دیکھ رہی
تھی ۔
– ت ھر اپراہٹم کے سامنے آکر ک ھڑا ہوگیا اور اپراہٹم کی گردن میں چھو لنے لگآ
:اپراہٹم نے چھیکے سے مہدی کو اٹتی گردن سے الگ کرنے ہوے پیز آواز میں قاطمہ سے کہا
مگر آپ ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔
– اور اپراہٹم اٹیہای کرب کے عالم مین ا ٹنے ہوٹٹ کاٹ رہے ت ھے
یو کیا اپراہٹم اس یار ۔ ۔ قاطمہ نے اس وقت کچھ تھی یوچھیا یا کہیا میاسب یہ سمچھا اور مہدی کو لے
کر وہاں سے ہٹ گئ ۔ مگر دھیان اپراہٹم کی طرف ہی ت ھا جن یہ گہری خاموسی چھای ہوی تھی ابشا
لگ رہا ت ھا ان کا ذہن ,روح دویوں اس وقت نہاں نہیں ہیں ۔ قاطمہ ,اپراہٹم کی رات والی یایوں پر عور
کررہی تھی ۔
اور نہت ہی پرسکون ایداز میں قدم پڑھانے ہوے کمرے کی دہلیز کو یار کرکے صحن میں آ گنے ۔
کمرے کے یاہر کے دروازے پر ٹتی میڈپر کے کیارے پر ا ٹنے پیر نکا کر چھک کے نہت آہسنہ
– آہسنہ ایداز میں ا ٹنے یوٹ کے ٹید یایدھنے سروع کنے
; اپراہٹم نے مھدی کو گود میں لے کر ٹیار کیا ت ھر ٹٹھے مھدی کے گال تھیٹھیانے ہوے کہا
-مہدی خان یم یو روز پروز ا ٹنے گول م یول ہونے خارہے ہو
– کچھ یو اٹتی امی کا چیال کرو
– اپراہٹم نے یہ نہیں کہا کہ ہم کیسے یمہیں پڑا کرین گے ؟ یلکہ صرف امی کا لقظ اسپعمال کیا
نہلے اپراہٹم حب گاڑی میں تیٹھنے ت ھے یو ک ھڑکی میں سے سر نکال کر گاڑی سے ہاتھ ہالنے رہنے ت ھے ۔
اور قاطمہ تھی آبشو یوتچھتی گاڑی کے نطروں سے دور ہوخانے یک ہاتھ ہالنی رہتی تھی ۔
مگر آج ابشا کچھ تھی یہ ہوا اپراہٹم پرسکون ایداز میں قدم ات ھانے گاڑی میں تیٹھ گنے ۔۔
اپراہٹم آپ کی ٹیدار روح میں خو سکون خلوت گزین ہے۔ وہ آپ کی لیلی پر آسکار ہوخکا ہے ۔
آپ کی لیلی آپ کے اور آپ کے ایمان کے درمیان سے ہیتی ہے ۔ خدا آپ کو آپ کی آرزو یک نہن چا
دے ۔
قاطمہ ٹٹھے مصطقی کو سینے سے لگاے اور مہدی کی انگلی یکڑے اپراہٹم کی گاڑی کو نطروں
ی
-سے اوچھل ہونے د کھتی رہی
مچھے معاف کرد ٹیا یمہاری آیکھوں میں آے آبشو مچھے پربشان کرد ٹنے ہیں ۔ اب اس دٹیا میں ہماری
مالقات ہوگی ۔ اگر یم سمچھ خاتیں کہ شہادت کی آرزو مچھے کس طرح پڑیاے رکھتی ہے ۔ ڈریا ہوں کہیں
شہادت کے دروازے ٹید یہ ہوخاتیں اور میں ٹید دروازے کے ٹنچھے جشرتیں لنے ک ھڑا رہ خاوں ۔
م
لب خاموش ت ھے لیکن اپراہٹم اور قاطمہ کے درمیان دل کی زیان سے گقیگو کمل ہوخکی تھی ۔
– قاطمہ سمچھ رہی تھی کہ اپراہٹم خان یوچھ کر قون نہیں کررہے
قاطمہ مصطقی کو نہالنے یاتھ روم میں لے کر آی تھی کہ یاہر گلی کے دروازے پر کسی کے کھ پکا کرنے
کی آواز سیای دی ۔۔۔۔۔
قاطمہ ,مصطقی کو نہالنے یاتھ روم میں لے کر آی ہی تھی کہ یاہر کے دروازے پر کسی کے کھ پکا کرنے کی
آواز سیای دی ۔
او ر ت ھر یہ دیکھ کر قاطمہ کی حیرت کی اٹیہا یہ رہی کہ گنٹ یہ اسکے والد ک ھڑے ہیں ۔
اور حب قاطمہ نے ٹیایا کہ ہقنے ت ھر سے اپراہٹم کا قون نہیں آیا ہے وہ اپراہٹم کے قون کا اٹ پطار کررہی
ہے
ان کا بس نہیں خل رہا ت ھا کہ اپراہٹم سا منے ہوں اور وہ اپراہٹم کا گرٹیان یکڑ لیں ۔ وہ قاطمہ پر ہی پرس
پڑے ک یویکہ قاطمہ انہیں اطمیان دال کر آی تھی کہ اپراہٹم آخکل الین پر نہیں ہیں اس لنے رات کو گ ھر آخانے
ہیں وہ اکیلی نہیں ہونی ۔
دوسرے دن صنح ہی صنح اپراہٹم کا قون تھی آگیا ۔
-قاطمہ نے اپراہٹم کو ٹیایا کہ یایا مچھے وابس اصفہان لے خانے کے لنے آے ہیں
– وہ کسی طرح تھی ٹیار نہیں کہ میں تحوں کو لے کر مزید نہاں نہروں
قاطمہ نے اپراہٹم کی نہت خوسامدیں کیں کہ حب یک یایا نہاں ہیں ایک یار آکر مل لیں یا یا کو
اطمیان ہوخاے گا اور مچھے لے خانے کا ارادہ مل یوی کردیں گے ۔
-قاطمہ کی یات چٹم ہوی یو اپراہٹم نے خواب دیا کہ وہ فی الچال نہیں آسکنے الین پر صورتچال تخرانی ہے
قون رکھنے کے نعد قاطمہ نے اپراہٹم کی یات پر عورکیا کہ اپراہٹم ہر یار کسی تھی مشن پر خانے سے نہلے
اس سے اصرار کرنے ت ھے کہ اصفہان خلی خاے تحوں کے ساتھ ٹیہا یہ رہے ۔
س
مگر اس یار اپراہٹم نے صرف یہ کہا کہ قاطمہ یمہاری مرضی ہے جیشا نہیر مچھو ۔ ت ھر قون کے ٹنچھے
اپراہٹم کی نہت ہی آہسنہ آواز سیای دی تھی
قاطمہ ایک طرف یو اپراہٹم کی آواز سن کر خوش تھی اور دوسری طرف قکر مید کہ اپراہٹم کیا کہیا خاہ رہے
ت ھے ۔
– میں خاہے ایک دن کے لنے آوں یم لوگوں کے یاس صرور آوں گآ
– اور اگر خود نہیں آسکا یو کسی کو -یم لوگوں کو لینے تھنحوں گا
آو گي یا ؟؟؟
ی
-خاجی خان ۔ ایدھا کیا خاہے ؟ دوآ کھیں
وہ اصفہان آکر نہت تچھیارہی تھی ۔ مگر اس یار والد صاحب کے آگے اس کی ایک یہ خلی انہوں نے قاطمہ
سے کہا ت ھا کہ اگر وہ ان کےساتھ اصفہان نہیں آی یو وہ تحوں کو لے خاتیں گے وہ نہیں ا ٹنے سوہرکا اٹ پطار
کرنی رہے ۔
ت ھر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ایک دن گزرا
دو دن گزرے
تین دن گزرے
یہ ہی اپراہٹم آے اور یہ ہی کوی انہیں اپراہٹم کے یاس لے خانے کے لنے آیا ۔
قاطمہ حب سے اصفہان آی تھی ہر وقت پربشان اور سوخوں میں گ ھری رہتی تھی ۔
ا حنیر آپربشن کس موڑ پر ہے ہر روز نی وی اور ریڈیو سے نقصیالت ٹیای خارہی تھیں ۔
یہ کاروای اٹیہای جشاس مرخلے میں داخل ہوخکی تھی یہ ایک گمشان کی لڑای تھی ۔
قاطمہ سارا دن ا ٹنے آپ کو مضروف رکھنے کی کوشش کرنی مگر آسمان پر سب کی سیاہی تھیلنے ہی اس کا
ذہن ت ھر سوخوں میں گ ھر خایا ۔
اسے اسالم آیاد سے نہیں آیا خا ہنے ت ھا ہوسکیا ہے اپراہٹم کو موفع مل خایا اور وہ اس رات کی طرح کچھ دپر
کے لنے ہم سے ملنے آخانے ۔
م
اس روز خو ان کے یات کمل ہونے سے نہلے قون کال کٹ گئ تھی ہوسکیا ہے وہ نہی کہیا خاہ رہوں ۔
آج تھی ا ٹنے بسیر لیتی کروتیں یدلتی قاط۔مہ نہی سب سوچ رہی تھی ۔
اس سے نہلے اپراہٹم حب مشن پر خانے ت ھے قاطمہ کے دل کا ایک گوسہ نکار نکار کر کہیا ت ھا کہ اپراہٹم وابس
آخاتیں گے ۔
ت ھر خانے سے نہلے گھییوں میں سر دے کر رویا اور قاطمہ سے نگاہیں مالے نعیر ٹیا خدا خافظ کہے خلے خایا یہ
? سب کیا معتی رکھیا ت ھا
نہن نے قاطمہ کی یات سن کر کہا یاجی طوقان یو کیا ہلکی سی ہوا تھی نہیں خل رہی ہے آپ نے خواب
دیک ھا ہوگا ۔ مگر قاطمہ کو مشلشل طوقانی ہواتیں خلنے کا سور سیای دے رہا ت ھا ۔
قاطمہ نے چیال چھیک کر ت ھر سے یکنے پر سر رک ھا اور ایک یار ت ھر سونے کی کوشش کرنے لگی ۔
ت
اتھی اسے سوے کچھ لمجے ہی گزرے ت ھے کہ دویارہ آیکھ کھل گئ قاطمہ گ ھیرا کر اتھ یٹھی زور زور سے رویا سروع
کردیا ۔
اس کے رونے کی آواز پر والدہ تھی اتھ کر آگییں اور اس سے یوچھتی رہیں کہ کیا اس نے پرا خواب دیکھا
ہے ۔
قاطمہ نے ہچک یوں کے درمیان ٹیایا کہ اس نے خواب میں دیک ھا کہ وہ آ ٹنے کے سامنے ک ھڑی ہے اور اس
کے سر کے یال سقید ہو گنے ہیں ۔
?کہیں اپراہٹم کو یو کچھ نہیں ہوگیا ۔
والدہ اسے بشلی د ٹتی رہیں ۔ کہ اس کا ذہن اپراہٹم کے لنے پربشان ہے اس لنے ابشا خواب دیک ھا ہے ۔
دوسری رات تھی قاطمہ نے نہی خواب دیکھا کہ آ تینے کے سا منے ک ھڑی ہے اور جیسے ہی اٹیا اسکارف ایارا
ی
کیا د کھتی ہے سر کے سارے یال سقید ہو گنے ہیں ۔ ,
تیید قاطمہ کی آیکھوں سے کوسوں دور خاخکی تھی ۔ اس نے ایک نگاہ یاس سوے دویوں تحوں یہ ڈالی خو دٹیا و
م
ماقیہا سے نے حیر یٹھی تیید کے مزے لے رہے ہیں ۔
اس نے ا ٹنے مصطرب دل کو سیٹ ھاال وصو کیا اور یماز سب کے لنے ک ھڑی ہوگئ ۔
ت ھر کچھ دپر قران یاک کی یالوت کی اور رو رو کر اپراہٹم کی حیرٹت کی دعاتیں کرنی رہی ۔
آج کی اس تخ بسنہ رات اور یاریک آسمان پر چھلمالنے سیاروں کے درمیاں قاطمہ کی دعاوں کا یورا خاید
خڑھا ہوا ت ھا ۔
اس نے دویوں تحوں اور چھونی نہن کو تھی ساتھ لے لیا ۔وابسی میں وہ خالہ کی طرف خلی آی ۔
قاطمہ تحوں کو لنے بس میں سوار ہوی مہدی کو نہن نے لیا ہوا ت ھا ,مصطقی قاطمہ کی گود میں ت ھا ۔
,اپراہٹم ہمت گزسنہ روز ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایا ہلل و ایا النہ راخعون مچمد رسول ہللا ڈوپژن کے کمایڈر
قاطمہ نے حیر سن ا ٹنے مصطرب دل کو سٹھیا لنے ہوے پڑی آس سے نہن کی طرف دیک ھا کہ نہن
کہہ دے یاجی آ یکے سینے میں علطی ہوی ہے حیر علط ہے ۔
لیکن نہن کے جہرے کی اڑنی ریگت دیکھ کر قاطمہ نہت کچھ سمچھ گئ ۔
۔ اس نے خالی خالی نگاہوں سے بس میں تیٹھے مشاقروں پر ایک نگاہ دوڑای کچھ یو حیر سن کر آبس میں
ٹ پضرے کررہے ت ھے ۔
ڈراٹ یور سے کہو گاڑی روکے ,کیا حیر نہیں ستی اپراہٹم میرے سوہر ہیں ۔ اپراہٹم شہید ہو گنے ,اپراہٹم
میرے نعیر ہی خلے گنے ۔ قاطمہ رو رہی تھی چنخ رہی تھی ۔
اس کے نعد اسے کچھ ہوش نہیں رہا آیکھ کھلی یو ہاسییل میں تھی اور ڈاکیر اس پر چھکے ہوے ت ھے ۔
اسے ٹیایا گیا کہ کچھ دپر نہلے اپراہٹم کے چیازے کو نہران میں بسپع کے نعد شہر صا لے گنے ہیں ۔
) شہرصا اصفہان سے کچھ کلومنیر دور شہید اپراہٹم ہمت کا آیای شہر (
قاطمہ کا اصرار ت ھا کہ اسے تھی شہرصا لے کر خایا خاے حب یک وہ اٹتی آیکھوں سے اپراہٹم کے چیازے کو
نہیں دیکھ لے گی نقین نہیں کرے گی ۔
قاطمہ اس وقت جس ک پق نت سے گزر رہی تھی اپراہٹم ہمت کی شہادت کا نقین کرلینے کے یاوخود نے نقیتی کی
ک پق نت میں تھی ۔
ی
وہ ہر آنے والے کو امیدوار نطروں سے د کھتی کہ کوی یہ کہہ دے کہ اپراہٹم ہمت کی شہادت کی حیر علط تھی
وہ زیدہ ہیں ۔
وہ سب سے رو رو کر نہی کہے خارہی تھی کہ اپراہٹم نے مچھ سے وعدہ کیا ت ھا کہ مچھے لینے آ تیں گے میں انکا
اٹ پطار کر رہی ہوں ۔
شہرصا نہنچ کر معلوم ہوا کہ شہید کا چیازہ سرد خانے میں ہے اور کسی کو تھی شہید کا چیازہ دیکھنے کی اخازت
نہیں چتی والدہ اور اہلنہ کو تھی ۔
وہ حب یک اٹتی آیکھوں سے شہید کے چیازے کو نہیں دیکھ لے گی یدفین نہیں ہونے دے گی ۔
شہرصا نہنچ کر قاطمہ نہت دپر یک اپراہٹم کی والدہ سے لیتی رونی رہی ۔
م
مگر اپراہٹم ہمت کی والدہ نہت ظمین تھیں وہ ہر آنے والے سے نہی کہہ رہیں تھیں کہ
میرے اپراہٹم کو امام جسین نے مچھے ہدیہ کیا ت ھا وہ میرا معخزہ کا تجہ ت ھا ۔
اور میں اٹتی شہزادی قاطمہ زہرا سالم ہللا علیہا کے سامنے سرخرو ہوگئ ہوں ۔
اپراہٹم ہمت کی ماں نے ا ٹنے خگر کے یکڑے کو اسالم پر قدا کرکے ممیا ا بسے قوی خذنے کو قنح کرلیا ت ھا ۔
قاطمہ تھی خواب میں کہتی میں نے آپ سے سادی ہی اس لنے کی ہے کہ آپ جہاں خاتیں میں آپ کے
ساتھ رہوں یاکہ مچھے تھی شہادت کا درچہ مل خاے ۔
اگر ابشا نہیں ہوا اور آپ مچھے چھوڑ کر اکیلے ہی خام شہادت نی گنے یو میں اٹتی چنخ و نکار کروں گی کہ آپ کی
خوب نے غزنی ہو ۔ یہ یات یو وہ مذاق کی خد یک ہی کہتی تھی ۔
مگر اسے ٹیا نہیں ت ھا کہ وہ اپراہٹم کی شہادت کی حیرسینے ہی ر ٹت پر ٹیاے گ ھرویدے کی طر ح ایکدم ڈھے
خاے گی ۔
عم و الم کی سیاہ خادر اوڑھے آج کی یہ رات قاطمہ کو کیتی طوالنی لگ رہی تھی ۔
کییا قرق ت ھا اس مضی نت ت ھری رات میں اور ان خونصورت رایوں میں ۔
ی
حب اپراہٹم یارگاہ اپزدی میں سر بسحود ہونے ت ھے ان کی خونصورت یاچیا آ کھیں ا ٹنے معشوق سے وصال
کے لنے گریہ کررہی ہوتیں تھیں ۔
ا بسے میں قاطمہ اپراہٹم کے پریور جہرے کو یکنے ہوے خدا سے دعا کرنی تھی کہ یہ راتیں ت ھر خاتیں اور وہ
یوں ہی اپراہٹم کے پریور اور یاکیزہ جہرے کو یکتی رہے ۔
کچھ دن خڑھا یو سیاہ کی گاڑی قاطمہ کو سرد خانے لے خانے کے لنے آگئ ۔
ہر طرف سیاہ پرچم اور اپراہٹم کی نصاوپر کے یوسیر لگے ہوے ت ھے ۔ یہ چھویا سا شہر ا ٹنے مکین کی یاد میں
مایم زدہ ت ھا ۔
سخت سردی کے یاوخود سوگواروں کا ایک سیالب ت ھا خو اپراہٹم کے والد کے گ ھر کی طرف پڑھ رہا ت ھا ۔
ان کی سننہ زنی اور آہ یالوں کی آوازوں نے فصا کوسوگوار کیا ہوا ت ھا ۔
ابشا لگیا ت ھا جیسے زمین و آسمان اور گرد و تیش کی ہر سے شہید اپراہٹم کے سوگواروں کے ساتھ یالہ و مایم
میں سریک ہے ۔
,گاڑی سرد خانے کے سا منے خاکر رکی
عم سے لیرپز دل لنے قاطمہ نے گاڑی سے اپرنے ہوے ایک نگاہ سرد خانے کے گنٹ پر ڈالی ۔
اور تھی لوگ ا ٹنے ا ٹنے شہدا کی سیاحت کے لنے نہاں نہنجے ہوے ت ھے ۔
وہیں کے کچھ اقراد قاطمہ کو سرد خانے میں ٹنے کمروں میں سے ایک کمرے میں لے آے ۔
,کمرے میں داخل ہوی ۔ ہر طرف پڑی پڑی الماریاں نصب تھیں
کمرہ یلکل تھیڈا ت ھا ۔ ٹنچ چھت میں ایک زرد ریگ کا یلب لگا ہوا ت ھا ۔
کمرے کی سیلن ,کاقور کی مہک ,اور کمرے میں تھیلی زرد ریگ کے یلب کی دھٹمی سی روستی اس ماخول
نے قاطمہ کو مزید وجسیزدہ سا کردیا ۔
وہاں کے میپظم نے آگے پڑھ کر ایک ڈراز کھولی اور قاطمہ کو پزدیک آنے کا اسارہ کیا ۔
چیازے پر نطر پڑنے ہی قاطمہ کے جہرے کا ریگ م پعیر ہوگیا ۔ سابس سینے میں ایک گئ ۔
ی
تھتی تھتی آ کھیں نے سر چیازے پر گڑ ی رہ گییں ,آیکھوں سے آبشو لہو ین کر ٹیکنے لگے ۔
? اگر آپ میرے اپراہٹم ہیں یو مچھے آپ کی ہیسنے یو لنے کی آواز ک یوں نہیں آرہی
۔ اور سر ۔ ۔ ۔
۔
آپ ہماری چھونی سی ٹٹماری یہ نے جین ہوخانے ت ھے پروانے کی طرح ہمارے گرد گھومنے ت ھے ۔
اب آپ کے دل نے یہ کیسے گوارا کرلیا کہ ہم اس خگہہ پر آپ سے ملنے آ تیں ,اور آپ کو ا بسے خال میں
ی ی
د کھیں کہ یہ آپ کی مشکرانی خونصورت آ کھیں ہوں ۔
اپراہٹم کے پیروں میں وہی خوراتیں تھیں خو قاطمہ نے آخری یار خانے وقت اپراہٹم کو دیں تھیں ۔
اپراہٹم کو وہ خوراتیں نہت بسید آ تیں تھیں اور قاطمہ کا ارادہ ت ھا دو تین خوڑی اور خرید کر اپراہٹم کے لنے رکھ
لے گی۔
مگر یہ کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
قاطمہ یو خل ہی نہیں یارہی تھی اس سے ایک قدم تھی آگے نہیں پڑھایا خارہا ت ھا ۔
اپراہٹم کے ت ھای سخت پربشان ہو گنے انہوں نے شہارا دے کر ات ھایا خاہا مگر قاطمہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مارچ 1984کا سورج ا ٹنے ساتھ ڈھیروں ششکیاں اور آہیں لے کر ظلوع ہوا ۔ 10
آج شہرصا کی زمین اٹتی مجیوب ھستی کو اٹتی آعوش میں لینے کے لنے ٹیار ہورہی تھی ۔
آج دلوں پر خکمرانی کرنے والی عظٹم سخضنت سردار اپراہٹم ہمت کو ان کی شہادت کے یاتحویں دن سیرد
خاک کیا خایا ت ھا ۔
اپران کے ہر شہر ہر گاوں سے چتی شہر یاوے اور کردسیان سے ,لوگ ,شہید کے ساتھ اٹتی عقیدت و
مجنت کا اظہار کرنے نہنجے ہوے ت ھے ۔
شہر نہران ,اصفہان اور ت ھر شہر صا یک عقیدت میدوں کا ت ھا تھیں ماریا سمیدر ت ھا ۔
عوام کی گریہ وزاری اور یوچہ و مایم سے ایدازہ ہورہا ت ھا کہ شہید اپراہٹم ہمت کسی خاص گروپ سے نعلق
نہیں رکھنے ت ھے وہ سب سے مجنت کرنے ت ھے ۔
ہزاروں اسک یار آیکھوں کے درمیاں شہید کو سیرد خاک کیا گیا ۔
پرسے کے لنے آنے والے تھی قورا سمچھ خانے کہ قاطمہ یارمل ک پق نت میں نہیں ہے ۔
وہ ہر آنے والےسے الن چا کرنی کہ اپراہٹم سے ملیں یو انہیں میرا ٹ پعام دے دیں کہ قاطمہ آپ کا اٹ پطار کررہی
ہے ۔
وہ یو خاہتی تھی کہ اپراہٹم کے وخود کی خوسیو سالوں اس کے آس یاس مہکتی رہے ۔
اسکے یکھرے ہوے وخود کو دیکھ کر ابشا لگیا ت ھا کہ اپراہٹم کے جہلم یک تھی زیدہ نہیں رہے گی ۔
نہران میں س ھدا کے سب سے پڑے فیرسیان ☆ تھست زہرا ☆ میں تھی شہید اپراہٹم ہمت کی یاد یود
ٹیای گئ
اس کی اس گہری خاموسی اور یورے وخود سے پرستی وپرانی کو دیکھ کر آنے والوں کے دل درد سے ت ھر خانے
ت ھے ۔
قاطمہ کی والدہ اسے اس خال میں دیکھ کر روز جیتی اور مرتیں تھیں ۔
ڈاکیرز نے قاطمہ کے والدین کو مشورہ دیا کہ اسے کچھ دن کے لنے وہیں لے خاتیں جہاں آخری یار اپراہٹم
قاطمہ سے مل کر گنے ت ھے ۔
قاطمہ نے گ ھر کے صحن میں قدم رک ھا یو جیسے اسے نہت کچھ یاد آگیا ۔
اوہ مچھے کییا کام ہے گ ھر تھی صاف کریا ہے ک ھایا تھی ٹیایا ہے ۔
اچھا کیا آپ آ گنے اپراہٹم آپ کو اور امی کو دیکھ کر نہت خوش ہو یگے ۔
اتھی مصطقی اور مہدی کو نہالیا تھی ہے ا ٹنے دن نعد ا ٹنے یایا سے ملیں گے ,خوب چمکنے ہوے ہونے
خاہیں ۔
قاطمہ اٹتی والدہ سے یولتی تھی خارہی تھی اور ساتھ ساتھ کام تھی یمیانی خارہی تھی ۔
اور قاطمہ کی والدہ ,اٹیہای نے بسی سے تیتی کو تیش آنے والی مشکالت کا نصور کرکے دل ہی دل میں
رونی رہیں ۔
دونہر سے سام ہوی ,ت ھر رات کے ساے آسمان پر تھیلنے سروع ہوے ۔
قاطمہ تھوڑی تھوڑی دپر میں کمرے کا دروازہ کھول کر صحن میں چھایکتی اور وابس آخانی ۔
والدہ نے قاطمہ کو تھی زپردستی سونے کے لنے لیا دیا مگر اس کی آیکھوں میں تیید کہاں وہ یو اپراہٹم کا اٹ پطار
کررہی تھی ۔
ہاں وہ اپراہٹم ہی ت ھے ۔
اپراہٹم ت ھے ۔
کمرے کے دروازے پر سر چھکاے ک ھڑے ت ھے ۔
قاطمہ نےاٹتی خگہہ سے اتھ کر اپراہٹم کی طرف آیا خاہا مگر اسے لگا جیسے کسی نے اسے مضیوطی سے یکڑ کر ٹٹ ھا
رک ھا ہو۔
ابشا لگیا ت ھا اپراہٹم نہت کچھ کہیا خاہ رہے ہیں مگر کہہ نہیں یارہے ۔ قاطمہ لرز گئ ۔
اور قاطمہ۔
1984
صحن میں لگے سدر کے درحت پر چید خڑیاں جہچہا رہیں تھیں ابشا لگیا ت ھا ا ٹنے رب سے کہہ رہیں ہوں ۔
پروردگار پیرا سکر ہے یونے ہمیں آج کی صنح تھی دیکھیا نضنب کی ۔
قاطمہ کی والدہ تھی اتھی ہوی تھیں انہوں نے یاسنہ تھی ٹیار کرلیا ت ھا ۔
اپراہٹم کی فیر یہ نطر پڑنے ہی ایک یار ت ھر صپط کے ٹیدھن یونے اور آبشو لہو ین کر اپراہٹم کی فیر کو سرخ
تھولوں سے ڈھا تینے لگے۔
۔
ایک مہینے سے اپراہٹم کے قراق میں ,سوز عشق سے د ہکنے ہوے قاطمہ کے سینے میں خو آگ روسن تھی وہ
سلگنے القاطوں کی سکل اجییار کرگئ ۔
وہ رات قاطمہ نے ا ٹنے مجیون کی فیر پر سر رکھ کر گزار دی ۔ا ٹنے زچمی دل کا خال سیانی رہی ۔
وہ جس نے ایک یار تھی اپراہٹم سے اٹتی ٹیہای کا سکوہ نہیں کیا ت ھا ۔ آج سب کچھ کہتی رہی ۔
اس وقت اپراہٹم اس کے آس یاس ہی ت ھے وہ ہزاروں لوگوں میں تھی اپراہٹم کے وخود کی خوسیو محشوس
کرسکتی تھی ۔
سورج نے ایگڑای لے کر یادلوں کی اوٹ سے سر نکاال یو قاطمہ کے ایدر کا سور تھی تھم خکا ت ھا ۔
اس کی روی ہوی آیکھوں سے غزم و ٹیات کا ٹیا سورج ظلوع ہورہا ت ھا ۔
میری ھستی ,میرے مجیون ,قاطمہ کی لہو رونی آیکھوں اور زچمی دل کو چٹھی قرار آے گا حب وہ آپ سے
آ ملے گی ۔ مگر آپ کی لیلی آپ سے وعدہ کرنی ہے وہ آپ کا سر چھکنے نہیں دے گی ۔
قاطمہ !!ا ٹنے یکھرے وخود کے یکڑوں کو سمنٹ سمنٹ کر ا ٹنے ہمشفر سے عہد و ٹٹمان یایدھتی ایک غزم
و خوصلے کے ساتھ اتھ ک ھڑی ہوی ۔
قاطمہ ہمت
ا ٹنے یک ھرے وخود کے یکڑوں کو سمنٹ سمنٹ کر ا ٹنے مجیون سے عہدو ٹٹمان یایدھتی ایک غزم و خوصلے کے
ساتھ اتھ ک ھڑی ہوی ۔
اب اسے را سنے کے کاٹ یوں سے ڈرے نعیر اپراہٹم کے مشن کو آگے پڑھایا ت ھا ۔
خ
اس عشق ق پقی یک نہنجیا ت ھا جس سے اپراہٹم سرسار ت ھے ۔
خ
عشق ق پقی یو ظلوع ہی ظلوع ہے ہر آن اس کی روستی پڑھتی ہی خانی ہے ۔
ژیال ہمت (قاطمہ )کو اپراہٹم کی ہم یوں سے ا ٹنے عشق کو غروب ہونے سے تچایا ت ھا ۔
اپراہٹم کی شہادت کے سال ت ھر نعد ژیال ہمت نے دویارہ یوٹ یورستی میں ایڈمیشن لے لیا ۔
اسی دوران مچاذ کی سکییڈ التین پر تھی اٹتی خدمات خاری رکھیں ۔
اسی سلشلے میں ایک دو یار اسے یاوے تھی خایا پڑا ۔
جہاں اپراہٹم کی نصاوپر کے پڑے پڑے یوسیر یاوے کے در و دیوار پر لگے د یکھے ۔
ی
یاوے میں گزارے وقت کو یاد کرکے اس کا ت ھر آیا اور آ کھیں یارش پرسانے لگیں ۔
شہید اپراہٹم ہمت نے یاوے میں سپعہ ,ستی اتچاد پرقرار کرنے اور یاوے کو کوملہ گروپ سے تچات
دالنے میں اہم کردار ادا کیا ت ھا نہی وچہ تھی شہر یاوے کا تجہ تجہ اپراہٹم ہمت کا دلدادہ اور عقیدت مید ت ھا ۔
جس وقت حنیر آپربشن کی چیگی مشقیں سروع ہوتیں تھیں اپراہٹم نے قاطمہ سے کہا ت ھا کہ حنیر آپربشن کے
نعد انہیں ایک مشن پر کچھ غرصے کے لنے لییان خایا ہوگا ۔
یوٹ یورستی سے قارغ ہونے کے نعد قاطمہ ہمت تحوں کو لےکر قم خلی آی ۔
وہاں سکییڈری اسکول میں کمیسیر پڑھانے کے ساتھ ساتھ تجیوں کے لنے دقاعی پرتییگ کی کالششز تھی
لیتی رہی ساتھ ہی نقاقتی سرگرمیاں تھی اتچام د ٹتی رہی ۔
قم میں قاطمہ کا گ ھر اپراہٹم کے ھمرزم ساتھ یوں کا ہیڈ کواپر ٹیا رہیا ۔
اکیر یو اٹتی قٹملیز کے ساتھ کئ کئ دن قاطمہ کے ہاں رہنے ان کا کہیا ت ھا ہم حب تھی آنے ہیں ابشا لگیا ہے
شہید اپراہٹم ہمت ہمارے اسپقیال کو موخود ہیں ۔
اصفہان کی ایک یوٹ یورستی میں کٹمسیری کی ٹنخر کی چیی نت سے خاب کرلی ۔
مہدی اسکول خانے لگا ت ھا اور مصطقی ہونہو ا ٹنے یایا شہید اپراہٹم ہمت کی سکل ہویا خارہا ت ھا ۔
ی
آنے والے حب قاطمہ سے کہنے کہ یہ یو یلکل شہید کی سکل ہے یو قاطمہ کی آ کھیں یم ہوخاتیں ۔ وہ خدا کا الکھ
الکھ سکر ادا کرنی کہ مصطقی کی سکل میں اپراہٹم ہر لمجہ اس کے یاس موخود ہیں اس کے سا منے ہیں ۔
قاطمہ نے ا ٹنے آپ کو نہت مضروف کرلیا ت ھا ۔ دن ت ھر اٹیا درد و عم سینے میں چھیاے مضروف رہتی ۔
زیدگی کٹھن تھی سخت تھی ۔ زیدگی کے کسی سخت موڑ پر حب کٹھی قاطمہ کے قدم ڈگمگانے اپراہٹم کی ہمییں
اسے ت ھام کر ت ھر سے ک ھڑا کرد ٹییں ۔
ایک روز مصطقی کو سخت تچار ہوگیا کسی طرح اس کا تچار نہیں اپر رہا ت ھا ۔
قاطمہ تجے کو لنے ع یودگی کی ک پق نت میں تھی کہ ایک دم اپراہٹم کی خوسیو سے کمرہ مہک گیا ۔
اپراہٹم کمرے میں داخل ہوے ۔مصطقی کو قاطمہ کی گود سے لیا یالوں میں ہاتھ ت ھیر کر اس کا مات ھا خوما ت ھر
اسے دویارہ قاطمہ کی گود میں لیایا اور خلے گنے ۔
صنح ہونے ہی قاطمہ ,مصطقی کو لے کر ڈاکیر کے ہاں دوڑی ڈاکیر نے چیک اپ کے نعد ٹیایا کہ اسے یو کچھ
نہیں ہوا یہ یلکل تھیک ہے آپ اسے خواہ محواہ التیں ہیں ۔
وقت کا ٹیہہ گھومیا رہا اپراہٹم اسی طرح ,قاطمہ کو اٹتی موخودگی کا اجشاس دالنے رہے ۔
شہید اپراہٹم ہمت کی بشاٹیاں ,مہدی ہمت اور مصطقی ہمت اٹتی ماں سے ہر روز ا ٹنے یایا شہید ہمت کے
نہادری ,سچاغت ,خدا سے مجنت ,اٹیار و قداکاری کے فضے سینے ہوے اب خوپرو خوان میں ٹیدیل ہو خکے
ہیں ۔
اور ا ٹنے یایا ہمت کے نقش قدم پر خلنے ہوے ا ٹنے یایا اپراہٹم اور ماں قاطمہ ہمت کا سر فخر سے یلید کیا
ہوا ہے ۔
قاطمہ ہر روز آ تینے کے سا منے ک ھڑی ہونی ہے اور گزرے ہوے ماہ و سال پر نطر دوڑانی ہے ۔
ن
وہ دن حب وہ سوق شہادت لے کر یاوے ہنچی تھی ۔ مگر نقدپر میں اس طرح لک ھا ت ھا کہ وہ ایک اپراہٹم
قریان کرے گی یو دو اپراہٹم جیسے خوان ا ٹنے دامن میں پرورش دے کر اسالم کے خوالے کرے گی ۔
وہ جس شہادت کی آرزو لنے اپراہٹم کے ہمراہ ا بسے عالقوں میں تھی رہنے کے لنے ٹیار ہوگئ تھی جہاں سے
سب چھوڑ کر خا خکے ت ھے ۔
قاطمہ ,دو مجنت ت ھرے دلوں کی مالقات کے لنے آعوش اید ,اس دٹیا سے کہیں زیادہ موزوں ہے ۔
یو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
شہادت کا میٹ ھا خام میرے ل یوں سے تھی لگادے یاکہ وصال یار سے اٹ پطار کی یہ گ ھڑیاں ا ٹنے اجییام کو
ن
ہنحیں ۔
یمام سد
⭐ سحن آخر
غروب عشق سے ظلوع عشق کا یہ سفر صرف قاطمہ کی کہانی نہیں یلکہ سرزمین اپران کی ان یمام سیر دل
عوریوں کی کہانی ہے ۔
خو ا ٹنے خزیات و اجشاسات کو اور ا ٹنے وخود کو قراموش کرکے ایک عظٹم مقصد کے ہمیسہ یافی رہ خانے کے
لنے قیا ہوگییں ۔
اور ایکی یہ قریاٹیاں اسالمی انقالب کو ہمیسہ ہمیسہ کے لنے زیدہ و خاوید کرگییں ۔ ہزاروں درود سالم ایمان سے
لیرپز ان عظٹم خواتین پر
مخیرمہ ژیال یدنہیان (قاطمہ ہمت )کی یہ داسیان مچھ خفیر نے ان کے اپیرویوز کی روستی میں تخرپر کی ہے ۔
لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ن
اس یلید اور عظٹم مر ٹنے اور مقام یک ہنجنے کے لنے وہ ایک یات ا ٹنے ذہن بسین کرخکے ت ھے ۔
🤲 اے رب کریم
خو لوگ خاک کو کٹمیا کرگنے اے کاش ایک ٹٹم نگاہ ہم گیہگاروں پر تھی ڈال دیں
بسم رب الشہدا
اپران کے نہادر خوایوں کو 22روزہ حنیر قوجی آپربشن میں سایدار کامیانی خاصل ہوی تھی ۔ یہ ایک گھمشان
کی لڑای تھی ۔ اور اس کی چیگی مشقیں کئ مہییوں سے خاری تھیں ۔
غراق کے صونے نضرہ میں وافع ٹیل سے ماال مال ایک اسیراٹن چک عالقہ ہے ۔
خزپرہ مجیون پر اپرانی خوایوں کے قانض ہوخانے کے نعد صدامی قورششز کے خوصلے پری طرح بست ہو گنے ۔
خزپرہ مجیون کے اس خونی آپربشن میں ٹیدرہ ہزار غرافی قوجی زچمی اور مارے گنے ۔
اس آپربشن میں لشکر مچمد رسول ہللا 27کے کمایڈر اپراہٹم ہمت اور لشکر عاسورا 31کے یاٹب کمایڈر چمید
یاکری نے خام شہادت یوش کیا ۔
حنیر آپربشن میں صدام کی نے بسی اور اس کے کمایڈرز کی سرمیاک سکست سے مریوط حیروں کو رخعت بسید
غرب ممالک میں تھی سخت مایوسی سے سیا گیا ۔
اپرانی خوایوں نے اس پیرد میں 13کلومنیر پیرنے ہوے یل کی نعمیر کرکے قوجی یوعنت ایوک ھا کاریامہ اتچام
دیا ت ھا اس نے اپراٹ یوں کے خوصلے پڑھادنے اور نی نی سی سمنت صدام کا خامی معونی میڈیا کچھ دن یو خاموش
رہا لیکن اس کے نعد انہوں تھی اپران کی قوجی پرپری اور خدای قوت کا اغیراف کرلیا ۔
خزپرہ مجیون کو وابس لینے کے لنے صدام نے جینے تھی چملے کنے انہیں اپران کے نہادر دلیر اور خدای ظاقت
پر ایمان رکھنے والے خوایوں نے اٹتی خان پر کھیل کر یاکام ٹیا دیا ۔
خزاپر مجیون خو صدام کی پرسینج کا مشلہ ٹیا ہوا ت ھا امریکی چماٹت اور معرنی ملکوں خصوصا خرمتی کی خاٹب سے
صدام کو کٹماوی ھییار قراہم کنے گنے ۔
کٹماوی ھییاروں کی قراہمی کے نعد ,خزپرہ مجیون پر نے تچاسہ کٹماوی ھییار اسپعمال کنے گنے جس کے
سنب اپرانی سیاہ یوں کا وہاں رہیا یاممکن ہوگیا ۔
سر اتچام امام چمیتی رچمنہ ہللا نے دسیور قرمایا کہ عالقے کو خالی کردیں ۔
خزپرہ مجیون پر ق پصہ کے نعد اپران کو یہ در یہ دسمن پر نہت سی کامیاٹیاں خاصل ہوتیں ۔
جس طرح خرم شہر کی آزادی کے ساتھ کمایڈر شہید جہان آرا کا یام صرور آیا ہے ۔
اسی طرح خزپرہ مجیون ۔ اور اپراہٹم کا یام ایک دوسرے کے لنے الزم و ملزوم ہوگیا ۔
خزپرہ مجیون ۔ اور اپراہٹم ہمت ;سردار حنیر ,جسم مجیون کے یام سے مشہور ہو گنے ۔
اس 27سال کے خوان نے صرف اپرانی قوم ہی نہیں یلکہ یمام دٹیا کے آزادی کے م یوالوں کا سر فخر سے
یلید کردیا ۔
صدام نے نی نی سی سے اعالن کروایا ت ھا کہ کمایڈر اپراہٹم خزپرہ مجیون پر موخود ہے خو تھی اس کا سر الے گا
اسے قٹمتی انعامات سے یوازا خاے گا ۔ مگر وہ اپراہٹم ہمت کا سر ہاتھ میں لینے کا خواب ہی دیکھ کر رہ
گی ا ۔
میں حب نہن چا یو خدا کی فسم ,اپراہٹم کے لشکر کے صرف چید سیاہی زیدہ رہ گنے ت ھے ۔ یہ خوان اس
وقت ین ٹیہا ک ھڑا ت ھا ۔
اپراہٹم نے مچھ سے کہا ;کیا ابشا ہوسکیا ہے کہ آپ اٹتی ڈیوپڑن کا ایک دسنہ مچھے دے دیں ۔
صنح خاجی اسکوپر لے کر دسنہ تحویل میں لینے کے لنے میر افصلی کی سمت روایہ ہوے ۔
اپراہٹم را سنے میں ہی ت ھے کہ دسمن کی سمت سے یوپ کا ایک گولہ اپراہٹم کی یاٹیک پر آکر گرا اور اپراہٹم
نے سر ا ٹنے پروردگار کی سمت پرواز کرگنے
دو روز یک شہید کا چیازہ یل پر پڑا رہا اور ادھر شہید کی ڈھویڈ مجتی رہی ۔
ت ھر ایک ایم یولییس کے ڈراٹ یور نے ٹیایا کہ دو روز نہلے حب وہ کچھ شہدا کے چیازے لےکر آرہا ت ھا یو دو
چیازے جن کے سر نہیں ت ھے اور سیاحت مشکل ہورہی تھی ۔
شہید کی یدفین کے لنے تھی سیاہ کا کہیا ت ھا کہ شہید کو نہران کے تھست زہرا میں دفن کیا خاے ان کی
وصنت کے مطایق ۔
شہید ہمت کی وصنت تھی کہ انہیں شہید چمران کے پراپر میں دفن کیا خاے اور وہ خگہہ شہید کے لنے
خالی چھوڑ دی گئ تھی ۔
مگر شہید کی والدہ کے اصرار پر انہیں اصفہان میں ہی دفن کیا گیا ۔
اور نہران کے تھست زہرا میں شہید چمران کے مزار کے پراپر میں شہید کی یاد یود ٹیای گئ جسمیں ان کی
سیاہ کی مقدس وردی کو دفن کیا گیا ۔
ہزاروں درود و سالم ہوں ان یاک دل خوایوں پر چیہوں نےا ٹنے نقس خدا کی مرضی پر ٹنچ ڈالے ۔
ہزاروں درود و سالم ہو شہید اپراہٹم ہمت جیسے ان یمام خوایوں پر خو المظ پع ہلل و لرسولہ کی مصداق قرار یاے
۔
بسم رب الشہدا
عطای جسین
سردار شہید اپراہٹم کی معخزایہ ٹیدابش
ایک فسم وہ ماتیں ہیں خو اٹتی اوالد کی صرف دٹیاوی صروریات کا چیال رکھتی ہیں ؛ اچھا ک ھانی ہیں اچھا نہیتی ہیں
☆☆ .ہر فسم کی پربشانی سے ا ٹنے کو دور رکھتی ہیں یاکہ تجہ صخت مید ٹیدا ہو
.دوسری فسم کی ماتیں وہ ہیں خو اوالد کی دٹیاوی صروریات کے ساتھ ان کی روح کی عذا کا تھی چیال رکھتی ہیں
.اور اعلی مقاصد ان کے سا منے ہوں یو وہ تھوک ٹیاس سب تھول خانی ہیں
وہ یہ تھی تھول خانی ہیں کہ خو ٹٹ ھا وخود ان کے رچم میں پرورش یا رہا ہے اسکی خاطر انہیں ہر فسم کے
.خطرے سے دور رہیا ہے
وہ میزل کو یانے کے لینے سب کچھ تھول خانی ہیں ::::؛ :::ابشا ہی کچھ نضرت خایون شہید اپراہٹم ہمت کی
.والدہ کے ساتھ تھی ہوا
ایک روز مس ھدی علی اکیر نے نضرت خایون سے کہا کہ وہ امام جسین علنہ الشالم کی زیارت کے لینے خایا
خا ہنے ہیں ♡♡ کریال کا یام سییا ت ھا کہ نضرت خایون خو آتھ مہینے کی خاملہ تھیں تییاب ہو گییں یالخرہ گریہ و
:زاری ،آہ یالہ سے ان کے سوہر علی اکیر انہیں ا ٹنے ساتھ لے خانے پر ٹیار ہو گنے .یہ وافعہ نفرٹیا
کا ہے حب سفر کے لینے اٹتی شہولییں نہیں تھیں .یہ سفر تھی آسان نہیں ت ھا مخصوصا خاملہ عوریوں 55 19
کے لینے ؛ مگر کہنے ہیں کہ
حب عشق کی یات آخانے یو عقل خاموسی سے اٹیا راسنہ موڑ لیتی ہے
نضرت خایون ا ٹنے موال کی زیارت کا ارمان دل . نضرت خایون تھی عاسق تھیں .ا ٹنے آقا و موال کی عاسق
ن ن
مگر افشوس کہ کریال ہنجنے ہی حب ان کی خالت خراب میں لینے سفر کی سجتی کو پرداست کرنی کریال ہنحیں
ہوی اور ڈاکیر نے معاٹنہ کے نعد کہہ دیا کہ تجہ کے تجنے کی یلکل امید نہیں صرف ماں کی خان تچای خاسکتی
ہے ۔
.ٹب انہیں ٹیا خال کے انہوں نے اس سفر پر آکر کییا خطریاک ق پصلہ کیا ہے ..مگر مجنت میں پڑی ظاقت ہے
>>>> ڈاکیر ماں کی خان تچانے کی قکر میں ت ھے اور نضرت خایون کو تجے کی خان تچانے کی قکر
نضرت خایون ایک دم ہڑ پڑا کر اتھیں یو محشوس کیا کہ انہیں کونی نکل پف نہیں ۔
دویارہ ڈاکیر کے یاس لے کر گنے ،ڈاکیر معاٹنہ کے نعد حیران رہ گنے اور کہا کہ :یہ صرف یہ کہ آپ کا تجہ صجنح
.و سالم ہے یلکہ آپ کو تھی کوی نکل پف نہیں ہے آپ یلکل یارمل ہیں اور سفر کر سکتی ہیں
اور ت ھر عشق امام جسین علنہ الشالم نے اٹیا کام کر دک ھایا اور کریال معلی سے وابسی کے کچھ دن نعد نضرت
ی
خایون نے ایک نہت ہی خونصورت آیکھوں والے تینے کو چٹم دیا نضرت خایون نے تینے کی آ کھیں دیکھ کر
حیران رہ گییں انہوں نے اس اس خونصورت آیکھوں والے تجے یام مچمد اپراہٹم رک ھا .اور عہد کیا کہ اپراہٹم
ا ٹنے موال جسین کی عالمی کرے گا ۔
اپراھٹم ہمت کو دٹیا میں آنے سے نہلے ہی اہلی نت علنہ الشالم نے اٹتی خدمت کے لنے اٹن چاب کرلیا ت ھا ۔
🤲 تیشکر :کنیز شہدا قمر قاطمہ نقوی