You are on page 1of 450

‫بسم رب الشہدا‬

‫غروب عشق‬
‫وہ جیسےہی کمرہ میں داخل ہوی کمرے میں ایک‬

‫نگاہ دوڑای ‪ ،‬دیک ھا ایک چھویا ساکمرہ ہے۔‬

‫کمرے کی دیوار سے ٹیک لگاے کچھ خواتین‬

‫ت‬
‫سیاہ خادر اوڑھے یٹھی ہیں ۔‪،‬‬

‫‪،‬اور وہ ان مین سے کسی کو نہیں نہچاٹتی‬

‫‪ ،‬اخایک اسکی نگاہ کمرے کے کونے میں تیٹھے خوان پر پڑی‬

‫وہ ایک دم چھی نپ گئ ‪ ،‬ک یویکہ خادر نہنے ہوے نہیں تھی۔‬

‫? ہمت صاحب یہ آپ نہاں ک یوں تیٹھے ہیں‬


‫خوان کو یہ سوال نہت پرا لگا۔‬

‫تیشانی پر یل ڈال کر ‪ ،‬یاگواری سے کہا ؛ ‪،‬‬

‫کیتی دفعہ کہوں میرا یام ہمت نہیں ہے ۔‬

‫میں عیدلحسین زید ہوں‬

‫یہ کوی دسویں یا گیارہوں یار ت ھا خو وہ یہ خواب دیکھ رہی تھی۔‬

‫اس کی سمچھ میں ٹیہں آرہا ت ھا کہ ۔ ۔‬

‫آخر وہ یہ خواب یار یار ک یوں دیکھ رہی ہے۔‬


‫اور سب سے زیادہ پربشانی کی یات یہ تھی کہ ۔ ۔ ۔‬

‫سب لڑکیاں کمرے میں یا حچاب ہونی تھیں اور وہ نےحچاب‬

‫۔ اوہ میرے خدا اس خواب سے میری خان چھڑا ۔ میں ک یوں‬

‫ی‬
‫ا ٹنے آپ کو اس لڑکے کے سا منے نے حچاب د کھتی ہوں ۔‬

‫مچھے یو اس ٹیدے خدا سے کچھ لییا د ٹیا نہیں ہے۔‬

‫یہ ہی میں اسے اچھی طرح خاٹتی ہوں ۔‬

‫مچھے یو نہاں‬

‫نہلے سے موخود رصا کار لڑک یوں نے نہی ٹیایا ہے کہ ۔ ۔ ۔‬

‫اٹیہای سنجیدہ لڑکا ہے ۔‬


‫مشکرا کر دیکھیا یک بسید نہین کریا ۔‬

‫اٹیہای سخت لہجے میں یات کریا ہے۔‬

‫آ ڑی مایگ نکال کر یال چ پکا کر ٹیایا ہے۔‬

‫ی‬
‫آ کھیں اور کیدھے چھکا کر خلیا ہے ۔‬

‫خلنے کے دوران ۔ ۔ ۔‬

‫اسکا سر اٹیا چھکا ہویا ہے کہ ۔ ۔ ۔‬

‫ابشا لگیا ہے یورا عصا نگل گیا ہو ۔‬

‫ا ٹنے یو یگے سے لڑکے کو وہ یار یار خواب میں ک یوں دیکھ‬


‫رہی تھی ۔‬

‫۔ نقول وہاں موخود لڑک یون کے اس نے خارے یہ یو کسی کا‬

‫تھی دل نہیں آے گا ۔‬

‫اس کی نقاہت ت ھری سکل دیکھ کر ‪ ،‬دل کریا ہے ہاسییل میں‬

‫ایڈمٹ کرادیں ۔‬

‫وہ نہی سب سوچتی رہی ‪ ،‬ت ھر سر کو چھیک کر خود سے‬

‫یولی؛ مچھے کیا ؟‬

‫میں یو نہاں رصا کار ٹٹم کے ساتھ آی ہوں کچھ دن نہاں‬


‫رہوں گی ت ھر کہیں اور سفٹ ہوخاوں گی ۔‬

‫اور شہادت میری دلی آرزو ہے ۔‬

‫میں اس آرزو کو لنے اس شہر میں آی اسی لنے ہوں کہ ۔ ۔‬

‫۔ نہاں اسوقت شہید ہونے کے خابس زیادہ ہیں ۔‬

‫اور مچھے یو کچھ دن نعد شہید ہوہی خایا ہے بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ان دیوں ژیال کو ا ٹنے اوپر پڑا فخر ت ھا کہ اسالمی انقالب‬

‫کے خام یوں میں سے ہے ۔‬

‫ڑیال حب رصا کار ٹٹم کے ساتھ اصفہان سے کردسیان کے‬


‫لنے خلی ہے یو دوران سفر ایک چھویا قران یاک ‪,‬مسپقل‬

‫اس کے ہمراہ ت ھا ۔‬

‫ڑیال کچھ کچھ دپر نعد قران یاک کھولتی اور کچھ آیات‬

‫کی یالوت کرلیتی ۔‬

‫وہ اصفہان سے یورے نقین کے ساتھ نکلی تھی کہ بس یہ‬

‫اس کا یہ سفر ‪,‬سفر کردسیان نہیں یلکہ سفر آخرت ہے ۔‬

‫کردسیان کے پزدیک نہنچ کر گروپ لیڈر نے سب لڑک یوں‬

‫سے یاری یاری یوچھیا سروع کیا کہ ان کی ڈیونی کن‬

‫? عالقوں میں لگای خاے‬


‫حب ڑیال سے یوچھنے کی یاری آی یو ڑیال خو ا ٹنے آپ کو‬

‫‪ :‬شہید قرض کرخکی تھی نے دل میں سوخا‬

‫ایک شہید کی سان کے مطایق یہ صجنح نہیں کہ شہید‬

‫سے ہی یوچھا خاے کہ آپ کو کس عالقے میں شہید ہویا ہے‬

‫‪ :‬اس لنے ڑیال نے اٹیہای ایکشاری سے خواب دیا‬

‫۔‬

‫میری ڈیونی ا بسے عالقے میں لگاتیں جہاں خانے کے لنے نہت‬

‫کم اقراد نے خامی ت ھری ہو ۔ اور وہاں شہید ہونے کے موافع زیادہ ہوں ۔‬

‫گروپ لیڈر نے حیرانی سے ڑیال کی طرف دیک ھا اور کچھ‬

‫‪ :‬لمجے نعد کہا‬


‫م‬
‫? کیا آپ کو اٹتی یات پر کمل اعٹماد ہے‬

‫اس وقت کردسیان میں شہر یاوہ کی صورتچال نہت‬

‫خطریاک ہے ہم وہاں صرف ان خواتین کو لے کر خانے ہیں چیہوں نے‬

‫پرسیگ کے ساتھ ساتھ چھایہ مار پرتییگ تھی لی ہوی ہو ۔‬

‫اس طرح ڑیال‬

‫یاتچ چھ او ر لڑک یوں کے ساتھ شہر یاوہ آگئ ۔‬


‫شہر یاوے نہنچ کر ژیال کو ٹیا خال کہ ♡‬

‫– نہاں نہریا ہر کسی کے بس کی یات نہیں‬

‫– مخصوصا لڑک یوں یا خواتین کے لنے‬

‫شہر سییدج میں ‪ - - -‬کوملہ گروپ کے قیل و عارت کا یازار‬

‫– اتھی گرم ت ھا‬

‫– اور شہر یاوہ کو شہید چمران نے کچھ دن نہلے ہی آزاد کرایا ت ھا‬

‫یوٹ ]کوملہ گروپ ‪ ،‬کردسیان میں ایک ڈ یموکرٹیک یارنی ((( (‬

‫تھی ‪ ،‬خو اسالمی انقالب کے سخت مچالف ت ھے اور اب تھی موخود ہیں اسالمی انقالب کی کامیانی کے نعد ‪ ،‬ان‬
‫کے سرغنہ اور سرکردہ اقراد یورپ ت ھاگ گنے ت ھے اور وہاں سے اب تھی وقیا قوقیا اٹتی سرگرمیاں دک ھانے رہنے‬
‫– ہیں‬

‫– شہر یاوہ تھی کوملہ گروپ کے ق پضے میں ت ھا – جسے شہید چمران کی قیادت میں آزاد کرالیا گیا ت ھا‬
‫کوملہ گروپ کے اقراد انقالب کے خام یوں مخصوصا یاسداروں کو یکڑ کر لے خانے ت ھے اور انکا سر قلم کرد ٹنے‬
‫)))) ت ھے – کردسیان اپران کا ایک نہت وسپع صویہ ہے جہاں اکیرٹت اہل سنت کی ہے ۔‬

‫اتھی ژیال اور اس کے ساتھ کی لڑکیاں یلڈیگ میں داخل ہوی‬

‫تھیں کہ ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔‬

‫یاوہ میں موخود سیاہ کے کمایڈر کا میسج مال کہ ‪-‬‬

‫قورا سب میییگ روم میں نہنچ خاتیں اٹیہای اہم میییگ ہے ۔‬

‫ت ھکن سے سب کا پرا خال ت ھا اور تھوک سے آ ٹییں قل‬

‫ھوہللا پڑھ رہی تھیں ۔‬

‫مگر آرام کا یایم نہیں ت ھا – ٹیدرہ گھینے بس میں تیٹھے‬


‫رہنے کے نعد کس میں ہمت تھی کہ قورا ہی خلسہ اتییڈ کرلے‬

‫نہر خال سب جیسے تیسے گرنے پڑنے میییگ روم میں نہنجے‬

‫– اور ادھر ادھر ڈھلک گنے –‬

‫خو رصا کار خواتین وہاں نہلے سے موخود تھیں انہوں نے‬

‫‪ :‬حب ‪ ،‬سب کو ادھر ادھر ڈھلکے دیک ھا یو کہا‬

‫‪ -‬آپ لوگ نقیییا نہت ت ھکے ہوے ہیں اور تھوکے تھی ہیں‬

‫مگر یہ نہت ہی اھم میییگ ہے ۔‬

‫– نہاں ایک ایک سیکیڈ قٹمتی ہے‬


‫پرادر ہمت کے بشرنف النے سے نہلے آپ سب پرٹ نب سے تیٹھ خاٹییں ۔‬

‫اور ایک یات کا چیال رکھنے گآ جس وقت وہ گقیگو کر رہے‬

‫ہوں درمیان میں کوی سوال نہیں کریا ہے ۔‬

‫اور یہ ہی میییگ کے درمیان سے اتھ کر خایا ہے ۔ ‪-‬‬

‫ن‬
‫– پرادر ہمت کو ید ظمی یلکل بسید نہیں‬

‫؛خدا حیر کرے پڑے ید مزاج اور اکڑو سے لگنے ہیں ۔‬

‫ت‬
‫ڑیال نے ا ٹنے یاس یٹھی لڑکی کے کان میں سرگوسی کی ۔‬
‫کچھ منٹ نعد دروازے پر ہلکا سا کھ پکا ہوا ساٹٹھ ہی –‬

‫– ایک خوان سر چھکاے کمرے میں داخل ہوا‬

‫– اس خوان نے سیاہ کا ڈربس نہیں نہیا ہوا ت ھا‬

‫– یلکہ خار خانے والی قل آسیین اور ٹید گلے کی سرٹ نہتی ہوی تھی‬

‫چ نب پر امام چمیتی رچمنہ ہللا علنہ کی نصوپر لگای ہوی‬

‫– تھی‬

‫‪ ،‬پیروں میں یالسیک کی اٹیہای پرانی چیل تھی‬

‫‪ ،‬ٹیہای کمزور جسم‬

‫آیکھوں میں خلقے ‪ ،‬اور ت ھکن ۔‬


‫داڑھی خد سے زیادہ پڑھی ہوی ۔‬

‫ژیال نے سر سے پیر یک اس خوان کو دیک ھا ۔ –‬

‫اور دویارہ پراپر والی لڑکی کے کان میں سرگوسی کی ۔‬

‫؛‬

‫یہ ہیں ہمارے کمایڈر ??؟‬

‫یہ یو لگ رہا ہے جیسے کئ وقت کے قاقے سے ہے اور سخت‬

‫? ٹٹمار تھی ہے ۔ اسے کس نے کمایڈر ٹیا دیا‬

‫میں نے یو سیا ت ھا کردسیان کے خوان یو پڑے قوی ہ پکل اور خوپرو ہونے ہیں ۔‬

‫? کردی خوایوں میں تھی اس خلنے کے خوان یاے خانے ہیں‬


‫۔ واہ کیا خوب یات ہے ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫لڑکی نے خو کچھ دن نہلے ہی نہان آی تھی ڑیال کی یات‬

‫‪ :‬سن کر کہا‬

‫– پرادر اپراھٹم ہمت ‪ ،‬اصفہانی ہیں ‪ ،‬کردی نہیں ہیں‬

‫میں اصفہان یوٹ یورستی میں پرادر ہمت کی کالس قیلو رہ خکی ہوں ۔‬

‫پرادر ہمت یاوہ میں سیاہ کی نعلقات عامہ کے افشر ہیں –‬

‫ڑیال کو یہ معلومات ملیں یو اس کا منہ حیرت سے کھال رہ‬

‫گ یا ۔‬
‫–‬

‫اسے یو نقین ہی نہیں آرہا ت ھا کہ ۔۔ ۔ ۔‬

‫یہ تجپف و پزار سا لڑکا‬

‫‪-‬اٹتی پڑی یوسٹ پر ہوگا‬

‫– پرادر ہمت نے گلے کو کھیک ھار کے گقیگو کا آعاز کیا‬

‫‪ -‬گقیگو کا محور یہ ت ھا کہ‬

‫شہر یاوہ میں اکیرٹت اہلسنت کی ہے‬

‫‪،‬‬

‫امام چمیتی نے دسیور دیا ہے کہ ‪ -‬ہمیں‬

‫ہرخال میں ستی ‪ ،‬سپعوں کے درمیان وخدت کو پرقرار رکھیا ہے ۔‬


‫‪-‬‬

‫اور فی الچال ‪ - - -‬خضرت علی علنہ الشالم سے م پعلق نہاں‬

‫– کوی یات نہیں کرنی ہے‬

‫– فی الچال انقالب کے مضیوط ہوخانے یک ہمیں مصلخت سے کام لییا ہے‬

‫اتھی پرادر ہمت کی گقیگو خاری تھی کہ ۔‬

‫کمرے کے دروازے پر ہلکا سا کھ پکا ہوا ۔‬

‫‪ ،‬ایک مولوی صاحب خو ظا ہری خلنے سے ستی لگ رہے تھے ‪--‬‬

‫کمرے میں داخل ہوے ؛‬

‫پرادر ہمت نے اتھ کر ان کا اسپقیال کیا اور اسارے سے یافی‬


‫ن‬
‫; سب کو تھی ان کی عظٹم کے لنے اتھنے کو کہا‬

‫ت ھر پڑے احیرام سے انہیں ا ٹنے پراپر میں خگہہ دی‬

‫اور انکا نعارف اس طرح کروایا کہ ۔‬

‫یہ نعلقات عامہ کے خوالے سے ہمارے ساتھ نعاون کرنے ہیں۔‬

‫– اور نہاں اہلسنت کی مسچد کے امام چماغت تھی ہیں‬

‫پرادر ہمت کیا کیا گقیگو کرنے رہے اور ان موالیا کے ساتھ‬

‫پروگرام پروگرام پرٹ نب د ٹنے رہے ڑیال کو کچھ سیای یہ دیا‬

‫اس کے دماغ کی سوی یو پرادر ہمت کے اس چملے پر ایک‬


‫گئ تھی کہ خضرت علی علیہالشالم کے خوالے سے کچھ‬

‫تھی نہیں کہیا ہے ۔ ڑیال کسی یات کو اٹتی دپر ت ھال کہاں‬

‫پرداست کرنی یالخرہ یول پڑی ۔‬

‫واہ یہ کیا یات ہوی کہ ہم موال کے خا ہنے کا اظہار یہ کریں ۔‬

‫? پرادر ہمت آپ یہ کس مصلخت کی یات کرنے ہیں‬

‫ڑیال ;ان اہل سنت عالم کو نطر ایداز کرکے تخث کریا‬

‫سروع ہوگئ ۔‬

‫میییگ میں ایک دم چہ میگو ٹیاں سروع ہوگییں۔‬


‫سب حیرانی سے اس لڑکی کو دیکھنے لگے خو آج ہی‬

‫ن‬
‫ہنچی تھی اور نہاں کے خاالت سے نے حیر تخث کرنے میں‬

‫لگی ہوی تھی – کچھ لڑکیاں یو اس کی اس خرات کی دل‬

‫ہی دل میں داد دے رہیں تھیں ۔‬

‫ڑیال اسی یات پر اڑی ہوی تھی کہ‬

‫ہم خضرت علی کے خا ہنے والے ہیں – اور اس یات کا اظہار‬

‫تھی کریں گے – خاہے کچھ تھی ہو خاے ۔‬

‫اوریو اور اٹتی یات کے اٹیات میں ‪ - - -‬زور دار آواز میں‬
‫یاعلی کا نعرہ تھی لگادیا ۔‬

‫– وہ مولوی صاحب ‪ - - -‬عضے میں اتھ کر خلے گنے‬

‫پررادر ہمت تھی اٹیہای عضے میں ا ت ھے اور یلید آواز میں کہا‬

‫‪ :‬؛ مخیرمہ‬

‫‪ -‬کیا میں آپ کو ‪ - - -‬اٹتی دپر سے کہاٹیاں سیا رہا ت ھا‬

‫یہ میییگ ہمارے نقصان میں یمام ہوی ہے ۔‬

‫اگر آپ کو نہاں رہ کر کام کریا ہے یو خزیانی یہ ٹییں‬

‫مچ‬ ‫س‬
‫ھ‬
‫خاالت کو یں ۔ آپ کو نہاں رہ کر ہماری ھدایات‬
‫پر عمل کریا ہوگا ۔‬

‫آٹیدہ میں یہ تخکایہ خرکت پرداست نہیں کروں گا ۔‬

‫ڑیال نے کمرے میں نگاہ دوڑای ۔‬

‫کمرے میں موخود یمام اقراد ڑیال کو چھیتی نگاہوں سے‬

‫دیکھ رہے ت ھے ۔‬

‫صورتچال کچھ ابسی ین گٸ کہ‬

‫ژیال کو پڑی چھی نپ خڑھی‬

‫‪،‬‬

‫یہ یو پڑے یدمزاج ہیں نعد میں پزکر دے د ٹنے‬

‫سب کے سا منے چھاڑ یالدی ۔‬


‫خادر سھییالتی وہ تھی چھیکے سے اٹتی خگہ سے اتھی‬

‫اور ت ھاگ کر‬

‫کمرے سے نکل آی ۔‬

‫– ژیال سے یہ یوھین ہرگز پرداست نہیں ہو رہی تھی‬

‫اس لمجے ژیال نے سدت سے آرزو کی کہ ‪ - - -‬وابس اصفہان خلی خاے۔ یا اسے کہیں اور تھنج دیا خاے ۔‬

‫– یاکہ ت ھر اس خوان سے اسکا ھرگز واسطہ یہ پڑے‬

‫ژیال کے والد ‪ - - -‬کا قوج سے نعلق ت ھا ۔لہزا ازدواجی زیدگی میں تھی قوجی‬

‫ابشان ت ھے ۔‬

‫– وہ اٹیہای اصول بسید ت ھے‬

‫اور ساہ کے چماٹ یوں میں سے ت ھے ۔ ان میں اور ژیال میں اکیر اس مشلے کو لے کر تخث رہتی تھی ۔ ا ٹنے والد‬
‫کی سخت مچالفت کے یاوخو د ژیال‬

‫انقالنی سرگرم یوں‪ ،‬میں تیش تیش رہتی تھی‬


‫– وہ اٹتی دوسیوں کے ساتھ ہر مطاہرے میں سرکت کرنی –‬

‫‪ -‬ژیال کے والد اس کی ان سرگرم یوں سے سخت خقا ت ھے‬

‫وہ کہنے‬

‫ن‬
‫؛ یم کو یوٹ یورستی علٹم خاصل کرنے تھن چا ہے یا ملک میں ھ پگامے کروانے ؟‬

‫لڑک یوں کو ان سب سیاسی معاملوں سے کیا مطلب ؟‬

‫‪ -‬ژیال کے والد اسے حیردار کرنے رہنے مگر‬

‫– ژیال کو ان سب یایوں کی پرواہ یہ تھی ‪-‬‬

‫یالخرہ آزادی کے م یوالوں کی محیییں ریگ التیں اور اسالمی‬


‫انقالب ہزاروں قریاٹ یوں کے نعد اما م چمیتی رچمنہ ہللا علنہ‬

‫– کی قیادت میں کامیانی سے ہمکیار ہوا‬

‫ژیال تھی یافی سب کی طرح نہت خوش اور مشرور تھی ۔‬

‫ن‬
‫ان دیوں وہ ‪ - - -‬اصفہان یوٹ یورستی میں زپر علٹم تھی ۔‬

‫اتھی اسالمی انقالب کی کامیانی کو کچھ ہی مہینے گزرے‬

‫ت ھے کہ ۔۔۔۔‬

‫پڑوسی ملک غراق کے اس دور کے صدر صدام کو اپران کے‬

‫ان صویوں کو ہڑپ کرنے کی سوچھی جہاں غرنی یولی خانی‬


‫تھی ۔‬

‫جیسے خوزسیان ۔‬

‫اپران خو اس وقت اسالمی انقالب کی کامیانی کے نعد فی‬

‫الچال ؛‬

‫ا بسے ٹٹھے تجے کی ماٹید ت ھا جس نے ٹیا ٹیا گھ یییاں خلیا‬

‫– سیک ھا ہو‬

‫جسے ا ٹنے پیروں یہ ک ھڑے ہونے میں یایم لگے ۔‬

‫ا بسے میں ایک طرف یو ال لچ میں آکر صدام نے خوزسیان‬

‫یہ یلعار کی ۔‬

‫دوسری طرف ۔۔۔۔۔‬


‫اپران کے ایک نہت پڑے صونے کردسیان کی کرد‬

‫ڈ یموکرٹیک یارنی نے ‪,‬سورش کردی۔‬

‫اور وہاں سپعوں اور یاسداروں کے سر قلم کرنے سروع کردنے‬

‫اور صرف نہی نہیں یلکہ ۔۔۔۔۔۔‬

‫صدام کی نعث یارنی سے خا ملے اور یاسداروں اور چیگی‬

‫نقشوں کی حیریں انہیں نہن چانی سروع کردیں وہ تھی نہی‬

‫خوا ب دیکھ رہے ت ھے کہ خوزسیان صدام کے ہاتھ میں‬

‫خال خاے گا اور کردسیان کو کردی ا ٹنے ہاتھ میں لے کر‬


‫ایک الگ ریاست ٹیالیں گے جہاں سییوں کی خکومت ہوگی ۔‬

‫–‬

‫یوٹ یورستی میں حب چیگی عالقوں میں امدادی ٹٹم لے خانے‬

‫کے لنے یام لکھے خانے لگے یو ژیال نے تھی اٹیا یام لکھوا لیا۔‬

‫ژیال کو ابشا لگ رہا ت ھا کہ اس کی فسمت کا ق پصلہ اس‬

‫چیگ سے خڑا ہوا ہے ۔‬

‫اس کا دل کہہ کہہ رہا ت ھا کہ ‪,‬اسے اس سفر میں نہت سی‬

‫– مشکالت کا سامیا کریا پڑے گا‬

‫ت ھر نہلے ہی دن میییگ میں خو وافعہ تیش آیا اور ژیال کو‬


‫‪ ،‬نے خد نے غزنی محشوس ہوی‬

‫ژیال کو نقین ہوگیا کہ بس اس کی مشکالت کا آعاز ہوگیا ہے‬

‫نہاں آکر ٹیا خال کہ گوریال پرٹیگ کی تھی‬

‫کالسیں لیتی ہیں ۔‬

‫پرتییگ کے ساتھ ساتھ مجیلف کالسزز اور تھی سروع ہوتیں ۔‬

‫ژیال ان کالسزز میں مضروف ہوگئ ۔‬

‫مگر وہ مییییگ والے وا فعے کو تھول نہی یارہی تھی۔‬

‫نہلی پرخورد میں ہی وہ اس کمایڈر سے ابشا خڑی کہ‬

‫– اس کی یوری کوشش ہونی کہ ان سے اسکا سامیا یہ ہو‬


‫پرتییگ کے دوران تھی وہ اگر کہیں دک ھای خانے یو ژیال یلکل‬

‫اتچان ین خانی ۔‬

‫اگرچہ مییییگ میں خو وافعہ تیش آیا وہاں موخود سب‬

‫س‬
‫– اقراد ژیال کو ہی فصور وار مچھنے ت ھے‬

‫مگر ژیال خود یہ یات ما ٹنے کو ٹیار یہ تھی ۔‬

‫وہ اٹتی ساتھی لڑک یوں سے نہی کہتی کہ میں یو اسے کمایڈر‬

‫ماٹتی ہی نہیں اٹیہای معرور اور یددماغ لڑکا ہے ۔‬

‫دیک ھا نہیں کینے سخت لہجے میں ہم سے یات کریا ہے ۔ کیتی سجتی کریا ہے ۔‬

‫کمرے کی ک ھڑکی سے چھا یکنے یک کی اخازت نہیں ہے ۔‬


‫اور مچھ سے یو اس کو ہللا واسطے کا پیر ہوگیا ہے ۔‬

‫قورا ڈاٹٹ د ٹیا ہے ۔‬

‫میں یو دعا کررہی ہوں خلدی یہ پرتییگ چٹم ہو اور میری‬

‫ڈیونی کہیں اور لگے خان چھونے اس سے ۔‬

‫الننہ کچھ دیوں نعد ہی ژیال یہ یو سمچھ گئ تھی کہ‬

‫اٹتی سجتی اور خقاظت کی کیا وچہ ہے ۔‬

‫نہاں موت ہر وقت ا یکے سامنے رفصاں تھی ۔‬


‫ایک طرف یو میافقین اور کو ملے گروپ کے اقراد سے واسطہ ت ھا‬

‫دوسری طرف صدام کی خاٹب سے کی خانے والی‬

‫یمیاری ۔‬

‫‪ - - - -‬مگر‬

‫یات کچھ یوں تھی کہ ۔۔۔۔۔۔‬

‫پرادر ہمت ‪,‬پرادر ہمت ہر ایک کے ورد زیاں ت ھا ۔‬

‫ژیال کو تھی اب سمچھ آنے لگی تھی کہ وافعی پرادر‬

‫ہمت کی سخضنت کے ‪ - - -‬کچھ ا بسے م پفرد نہلو ہیں‬


‫‪ -‬خو وہاں موخود کسی اور میں نہیں‬

‫اگر وہ وہاں موخود لڑک یوں کے معا ملے میں اٹتی سجتی‬

‫کریا ہے یا ان سے نطر چھکا کر یات کریا ہے یو یہ اسکا‬

‫معرور ہویا نہیں یلکہ اس کی غیرت اور سراقت ہے ۔‬

‫حب ک ھانے کا یایم ہویا یو پرادر ہمت کا خکم ت ھا کہ‬

‫‪ -‬نہلے خواتین میں ک ھایا نہن چایا خاے‬

‫اور حب تھی ابشا ہویا کہ پرادر ہمت کو مشن پر خایا‬

‫پڑخایا یو اس یات کا چیال نہیں رک ھا خایا ۔‬


‫اسوقت نہاں جیتی تھی لڑکیاں ت ھری ہوی تھیں ۔‬

‫پرادر ہمت ان سب کے لنے سدت سے ذمہ داری کا‬

‫اجشاس ت ھا ۔‬

‫اگر کسی لڑکی کو کوی ٹ پعام د ٹیا ہویا یو یلڈیگ کے دروازے‬

‫پر ہی یال کر کہہ خانے ہرگز یلڈیگ میں یہ آنے یافی لڑکوں‬

‫کو تھی نہی یاکید تھی ۔‬

‫ایک یار ابشا ہوا کہ ۔۔۔۔۔۔‬

‫ژیال کے ساتھ کی یمام لڑک یوں کی مجیلف مقامات ‪- - -‬‬


‫پر ڈیوٹیاں لگ گیں ۔‬

‫ژیال یوری یلڈیگ میں اکیلی رہ گئ ۔‬

‫ژیال کو لڑکیاں نہی ٹیا کر گییں تھیں کہ کچھ دن نہلے خو‬

‫لڑکیاں گییں تھیں وہ آج وابس آخا تیں گی ۔‬

‫تین دن گزر گنے یہ وہ لڑکیاں وابس آ تیں اور یہ ہی‬

‫لڑکوں کی یلڈیگ سے کسی نے یلٹ کر حیر لی ۔‬

‫تیشرے دن یو ژیال کا تھوک سے پرا خال ہوخکا ت ھا ۔‬

‫کمرے میں موخود رونی کے جشک یکڑے تھی نکال کر‬

‫– ک ھا خکی تھی‬
‫یاہللا کینے نے انصاف لوگ ہیں کسی ایک نے تھی آکر‬

‫– حیر یہ لی‬

‫پرادر ہمت کو یو دیکھو انہوں نے تھی یلٹ کر حیر یہ لی‬

‫میں تین دن سے نہاں ٹید پڑی ہوں ۔‬

‫اگر اس دن میییگ میں ان سے میری تخث ۔یہ ہونی یو‬

‫‪ -‬وہ نقیییا مچھے کسی کے خوالے کر کے خانے‬

‫اف کییا کننہ رکھیا ہے یہ ۔‬

‫حب یک پیروں میں گر کے معافی یہ میگوا لے گا سکون –‬


‫– نہیں ملے گا‬

‫ژیال آیکھوں میں آبشو لنے یہ خانے کیا کیا سوچتی رہی‬

‫۔اسے پرادر ہمت پر سدید عصہ آرہا ت ھا ۔‬

‫لڑک یوں کی امدادی ٹٹم خو نہلے گییں تھیں وہ خو ت ھے‬

‫دن وابس آ تیں ۔‬

‫ژیال جس کا تھوک اور عضے سے پرا خال تھا ۔‬

‫لڑک یوں کو دیکھنے ہی ژیال نے ان سے لنٹ کر رویا سروع‬


‫کردیا ۔ آبشو امڈ امڈ کر آرہے ت ھے ۔ حب یات پرادر ہمت یک‬

‫نہن چای گئ یو‬

‫ٹیا خال کہ پرادر ہمت نہاں ت ھے ہی نہیں وہ کافی دن‬

‫نہلے ہی خلے گنے ت ھے اور انہیں یہ ٹیا ہی نہیں ت ھا کہ‬

‫ژیال طیپعت خراب ہونے کی وچہ سے ساتھ نہیں گئ ہے ‪- - -‬‬

‫اور لڑکوں کی عمارت میں تھی کوی نہیں ت ھا سب کی‬

‫ڈیوٹیاں لگی ہوی تھیں ۔ نہرخال پرادر ہمت نے اس یات کا‬

‫سجتی سے یوبس لیا مگر ساتھ ہی ژیال کو یال کر ایک‬


‫یار ت ھر چھاڑ یالدی کہ ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫مخیرمہ آپ کو نہلے سے اظالع د ٹتی خا ہنے تھی ۔‬

‫اگر آپ اسی طرح اٹتی مرضی دک ھانی رہیں یو مچھے‬

‫آپ کو وابس تھنجیا پڑے گا ۔‬

‫آپ نے اتھی یک نہاں کے خاالت کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے ۔‬

‫ژیال منہ ٹیانی وہاں سے اتھ کر ا ٹنے روم میں آگئ ۔‬

‫اور آنے ہی اٹتی روم منٹ سے یولی ۔‬

‫دیک ھا اٹتی علطی یو ما ٹنے ہی نہیں الیا مچھے ہی ڈاٹٹ‬

‫یالدی ۔‬
‫تچانے کس نے انہیں اٹتی پڑی ذمہ داری دے دی مچھے یو‬

‫لگیا ہے سقارش پر آے ہیں ۔‬

‫ژیال ایک مضیوط ارادے کی مالک لڑکی تھی اور اٹیہای‬

‫یڈر تھی تھی یال خوف و خطر سب سے خطریاک خگہوں‬

‫پر اٹتی ڈیونی لگوانی تھی ۔‬

‫اسی لنے پرادر ہمت کو اس پر نہت اعٹماد تھی ت ھا ۔ اور‬

‫اس کی دلیری پر کچھ پربشانی تھی ۔ وہ ہر یار مشن سے‬

‫وابسی پر جی ت ھر کر رونی کہ آج تھی شہادت کا خام اسے‬


‫نہیں مال ۔‬

‫ایک یار ابشا ہوا کہ ژیال کچھ دن نعد حب مشن سے وابس‬

‫آی یو دیکھا کہ اس کے روم میں دو نئ لڑکیاں موخود ہیں ۔‬

‫اور اس کی پرانی روم منٹ خاخکی ہیں ۔ ژیال نے سر سے پیر‬

‫یک ان دویوں لڑک یوں کو دیکھا ۔ خو یلکل حپ خاپ کمرے‬

‫ت‬
‫کے ایک کونے میں یٹھی تھیں ۔ دویوں کی عمر سولہ سال‬

‫کے قرٹب تھی ۔‬

‫مگر سب سے عج نب یات یہ تھی کہ دویوں لڑکیاں‬


‫خوب زیور میں لدی تھیدی تھیں اور اٹیہای مہپگآ ویڈیو‬

‫– کٹمرہ ان کے ہاتھ میں ت ھا‬

‫اور اس سے تھی عج نب یات یہ تھی کہ ‪-‬ان کا ٹیگ ساہ کے‬

‫یویوں سے ت ھرا ہوا ت ھا ۔‬

‫? ژیال نے ان سے کچھ سوال کنے ۔ کہاں سے آی ہیں‬

‫کس گروپ کے ساتھ ہیں ?مگر لڑک یوں کے گول مول خواب‬

‫سے ژیال کو وہ مشکوک لگیں ۔‬

‫ژیال ان سے مزید کچھ یو چھے نعیر خاکر ا ٹنے بسیر پر‬

‫لنٹ گئ نطاہر سونے کی ایکییگ کرنے لگی لیکن ان لڑک یوں‬


‫کی خرکات و سکیات کو کنیرول کرنی رہی۔‬

‫اس کے ذہن میں طرح طرح کے چیاالت گردش کررہے ت ھے ۔‬

‫اگر یہ کوملہ گروپ کی ہوتیں یو چیکے سے رات کی یاریکی‬

‫سے قایدہ ات ھانے ہوے یہ میرا سر کاٹ کر لے خاتیں گی‬

‫کسی کو ٹیا تھی نہیں خلے گا ۔‬

‫خل ژیال کلمہ پڑھ لے یالخرہ یو تھی شہیدوں کی لسٹ میں‬

‫آہی گئ ۔‬

‫اتھی ژیال چیاالت کے یانے یانے ین ہی رہی تھی کہ ۔۔۔۔‬


‫ان میں سے ایک لڑکی نے ٹیگ میں سے کچھ نکا لنے کے لنے‬

‫ا ٹنے ٹیگ کی زپ کھولی ۔‬

‫اتھی ژیال چیاالت کے یانے یانے ین ہی رہی تھی کہ ۔۔۔۔۔‬

‫ان میں سے ایک لڑکی نے ٹیگ میں سے کچھ نکا لنے کے لنے‬

‫ا ٹنے ٹیگ کی زپ کھولی ۔ اٹتی دپر میں ژیال اتھ کر تیٹھ‬

‫گئ وہ اس صورتچال میں ہرگز نہیں سو سکتی تھی ۔ اس‬

‫کی نگاہیں مشلشل ان لڑک یوں پر ہی تھیں ۔‬


‫ٹیگ سے کاغز کا ایک یکڑا زمین پر گرا ژیال نے دیکھا کہ‬

‫‪ -‬اس لڑکی نے پیزی وہ کاعذ یکڑے کر کے منہ ر ک ھے اور چیا گی‬

‫ژیال نے تھی چھنٹ کر اس پر چملہ کیا اور کاعذ کا ایک‬

‫چھویا سا یکڑا خو اس لڑکی کے ہاتھ میں رہ گیا ت ھا اس‬

‫سے چھین لیا اور دروازے سے یاہر چھالیگ لگای ۔‬

‫عمارت کے یاہر خو لڑکا نہرہ دے رہا ت ھا ۔‬

‫ژیال نے وہ کاعذ اس لڑکے کے ہاتھ میں دیا اور یوری یات‬

‫اسے ٹیا کر کہا ؛‬


‫آپ پرادر ہمت کو خاکر کہیں سے کہیں کہ کمرے میں ان‬

‫مشکوک وافعات کی کیا وچہ ہے ؟‬

‫‪ -‬کچھ دپر نعد ہی پرادر ہمت کے یاس ژیال کی تیسی ہوگئ‬

‫پرادر ہمت نے اٹیہای عصہ میں ژیال کو مچاظب‬

‫‪ :‬کرنے ہوے کہا‬

‫آخر آپ نے اس یات کی طرف یوچہ ک یوں نہیں دی کہ آپ‬

‫? کی روم منٹ کون ہیں‬

‫چ‬
‫; ژیال جسے سفر کی تھی ت ھکن تھی ھنچھال کر یولی‬
‫واہ واہ پرادر ہمت ۔۔۔۔۔۔‬

‫‪ -‬الیا خور کویوال کو ڈا ٹنے‬

‫یہ سوال یو مچھے آپ سے کریا خا ہنے لڑک یوں کی عمارت‬

‫– کی خقاظت کی زمہ داری یو آپ پر ہے‬

‫اور میں یو کچھ دپر نہلے ہی وابس آی ہوں ۔‬

‫جس وقت یہ دویوں لڑکیاں نہاں آی ہیں عمارت میں کوی‬

‫– تھی لڑکی نہیں تھی ہم سب مشن پر گنے ہوے ت ھے‬


‫مگر پرادر ہمت نے اس کی یات پر دھیان دنے نعیر اٹیہای |‬

‫‪ :‬قکر مید لہجے میں کہا‬

‫ہوسکیا میافقین کی طرف سے اس ہیڈ کوارپر کو یم سے‬

‫– اڑانے کی یالٹیگ ہو رہی ہو‬

‫‪ -‬آپ کو صنح یک ان لڑک یوں کی یگرانی کرنی ہے‬

‫' ژیال خو ت ھکن اور تیید سے یڈھال ہورہی تھی‬

‫نعیر کسی مالخطہ کے یاگواری سے یولی‬

‫ہرگز !!!!!!میں ہرگز یہ کام نہیں کروں گي میں ‪:‬‬


‫نہت ت ھکی ہوی ہوں رات خاگ کر نہیں گزار سکتی آپ‬

‫کچھ اور سوجیں ۔‬

‫یہ ہی رات ان دویوں لڑک یوں کے ساتھ ایک کمرے میں‬

‫گزاروں گي میں شہید ہویا خاہتی ہوں خود کسی کریا نہیں ۔‬

‫– ہماری خقاظت کی ڈیونی آپ کی ہے‬

‫آپ خود ہی ان سے یمییں ۔‬

‫ژیال کی یات سن کر پرادر ہمت سر چھکا کر کچھ دپر‬

‫‪ :‬سوچنے رہے ت ھر ژیال سے کہا کہ‬

‫تھیک ہے آپ کو کسی اور روم میں تھنج د ٹنے ہیں آپ کئ‬


‫دن کی خاگی ہوی ہیں ۔‬

‫اتھی ژیال کو اس روم میں آے کچھ دپر ہی گزری تھی کہ‬

‫ژیال کو لگا کوی ک ھڑکی کے سیسے پر آہسنہ آہسنہ‬

‫کھ پکا کر رہا ہے ‪ -‬ژیال نے یایم دیک ھا رات یارہ تجے سے‬

‫کچھ اوپر ہی یایم ہورہا ت ھا ۔‬

‫ژیال نے ذرا سی ک ھڑکی کھول کر یاہر چھانکا‬

‫دیک ھا پرادر ہمت ہیں ان کے جہرے کی ت ھکن اور پربشانی‬

‫سے لگ رہا ت ھا کہ وہ اسوقت سے نہرہ دے رہے ہیں ۔‬


‫‪ :‬ژیال کو دیکھنے ہی کہا‬

‫‪ -‬اتھی ایک مخیرمہ عمارت سے نکل کر یاہر گي ہیں‬

‫ی‬
‫آپ یاہر خاکر د کھیں کہ ہماری ساتھ یوں میں سے کوی‬

‫? یاہر گي ہے یا ان دو لڑک یوں میں سے‬

‫اور پرادر ہمت جس یاہر کی یات کررہے ت ھے ایک چھویا‬

‫سا صحن نہیں یلکہ‬

‫ایک نہت پڑآ یاغ ت ھا ہر طرف قدیمی درچ یوں کے چھیڈ‬

‫‪ -‬ت ھے کونے میں ایک دو یوایلٹ ٹنے ہوے ت ھے‬


‫اور اس اخڑے ہوے یاغ میں یہ چید عمارتیں تھیں‬

‫– جہاں یاسداروں نے اٹیا ہیڈ کوارپر ٹیایا ہوا ت ھا‬

‫– رات میں یہ عالقہ نہت ہی خوقیاک م پطر تیش کریا‬

‫اور پرادر ہمت اس سے کہہ رہے ت ھے کہ یاہر خا کر اس لڑکی کا ٹیا لگاوں ۔‬

‫ہاے ہللا !!!یہ حب یک میرے گلے یہ چھری یہ ت ھروادیں‬

‫گے جین نہیں پڑے گا ۔‬

‫یاہللا کیتی منحوس گ ھڑی تھی حب میں نے ان سے تخث‬

‫کی اور نقول ا یکے ایک پڑی یالٹیگ یہ یانی ت ھیر دیا ۔‬
‫اس سے یو اچھا ت ھا پیر یکڑ کر معافی مایگ لیتی ژیال ا ٹنے‬

‫آپ کو کوستی‬

‫مرنی کیا یہ کرنی زپر لب آٹنہ الکرسی کا ورد کرنی عمارت سے یاہر نکلی ۔‬

‫دل کو بشلیاں د ٹتی رہی کہ ‪-‬پرادر ہمت میرا چیال‬

‫‪ -‬ر ک ھے ہوے ہیں‬

‫مگر رات کی یاریکی میں پرادر ہمت کا دور دور تھی ٹیا‬

‫‪ -‬یہ ت ھا‬

‫ژیال نے ہوسیاری سے ادھر ادھر نطریں دوڑانی سروع کیں ۔‬

‫اٹیا ایدھیرا ت ھا کہ ہاتھ کو ہاتھ سچھای نہیں دے رہا ت ھا ۔‬


‫کچھ دپر نعد وہ مخیرمہ یوایلٹ کے یاس سے آنی دک ھای‬

‫دیں پزدیک آنے پر ٹیا خال کہ اٹتی ہی ٹٹم کی تھیں ۔‬

‫نہرخال ٹیہا عمارت سے یاہر خانے پر انہیں پرادر ہمت سے‬

‫ڈاٹٹ تھی پڑی ۔‬

‫صنح حب ژیال نے لڑک یوں کو رات واال وافعہ ٹیایا یو اسے‬

‫یہ یات معلوم ہوی کہ پرادر ہمت حب کسی لڑکی کو‬

‫ت‬
‫اٹیہای خفنہ اور اہم مہم پر ھنجنے ت ھے یو‬

‫– اس طرح کے امن چان ان سے لینے رہنے ت ھے‬


‫مگر اس دفعہ ژیال کی فسمت سے یہ وافعہ امن چان کا‬

‫‪ -‬خصہ نہیں یلکہ خق پفت تھی‬

‫اس وا فعے کے نعد پرادر ہمت حب تھی خفنہ اور اہم مہم‬

‫پر خانے ژیال کو ا ٹنے ساتھ صرور لے کر خانے ۔‬

‫یہ مہم اٹتی خطریاک ہونی تھیں کہ ہر یار زیدہ تچ کر آخایا‬

‫معخزہ سے کم نہیں ت ھا ۔‬

‫ژیال تھی اس دوران سمچھ گی تھی ‪،‬کہ پرادر ہمت‬


‫چیگی معامالت میں ‪ - - -‬قواتین کی یاٹیدی کرنے والے‬

‫اور اصول بسید ابشان ہیں ‪ -‬کسی تھی مقام پر پرمی‬

‫اور لچک سب کی خان لینے کے پراپر ہے ۔‬

‫ایک روز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ژیال کالس سے آی تھی کہ تھوڑی دپر ت ھکن ایارنے کے‬

‫لنے لنٹ گي ۔‬

‫‪ -‬ژیال کی روم منٹ امدادی کاروای پر گي ہوی تھیں‬


‫دروازے پر ہلکا سا کھ پکا ہوا اور ایک خایون سیاہ خادر میں‬

‫مل یوس کمرے میں داخل ہوتیں ۔‬

‫ژیال کے لنے وہ اجیتی تھیں ۔ امدادی ٹٹم کی معلوم نہیں‬

‫ہونی تھیں ۔‬

‫‪ -‬ژیال نے سوالنہ نطروں سے انہیں دیکھا‬

‫ان خایون نے ژیال سے اٹیا نعارف کروانے ہوے ٹیایا کہ‬

‫‪ -‬وہ پرادر ہمت کے دوست کی اہلنہ ہیں‬

‫ادھر ادھر کی یایوں کے نعد انہوں نے ا ٹنے آنے کا‬


‫‪ -‬مدعا ٹیان کیا‬

‫جسے سن کر ژیال کا منہ کھال رہ گیا ۔‬

‫‪ -‬اسے ا ٹنے کایوں پر نقین یہ آیا‬

‫? ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا ااااااا‬

‫?? پرادر ہمت مچھ سے سادی کریا خا ہنے ہیں‬

‫????? مچھ سے ????ژیال سے‬

‫‪ -‬واہ کییا اطمییان ہے ا ٹنے اوپر‬

‫اس دن خو سب کے سامنے میری نے غزنی کی خود‬


‫‪ -‬تھول گے ہو یگے‬

‫لیکن میں نہیں تھولی ‪ -‬اور میں کیا نہاں سادی کرنے آی ہوں ۔‬

‫اور ژیال خو خود کو اپراہٹم ہمت سے زیادہ خزب اللہی اور‬

‫ت‬ ‫مچ‬ ‫مس س‬


‫ھ‬
‫شہادت کا نحق تی ھی ۔‬

‫اور ان دیوں سواے شہادت کے کسی طرف دھیان‬

‫نہیں ت ھا ۔‬

‫قورا م پع کردیا ۔‬

‫‪-‬‬

‫اسے کافی دپر‬ ‫پرادر ہمت کے دوست کی اہلنہ‬

‫‪ -‬سمچھانی رہیں‬
‫‪ -‬اور اپراہٹم ہمت کی نعرنقیں کرنی رہیں‬

‫مگر ژیال کا ایک ہی خواب ت ھا ۔‬

‫میں ان خاالت میں سادی ٹیاہ کا سوچ تھی نہیں‬

‫سکتی اور کمایڈر ہمت سے یو ہرگز ۔‬

‫چ چ‬
‫وہ اب کمایڈر ہمت سے ھ ییتی ھ ییتی رہنے لگی تھی ۔‬

‫ان کے دوست کی اہلنہ دوتین یار دویارہ انکا ٹ پعام لے کر آ تیں ۔‬

‫مگر ژیال نے تھی کہلوا تھن چا کہ حب کسی کو دکان‬

‫سے کچھ خریدیا یہ ہو یو خواہ محواہ دکان میں‬


‫– داخل نہیں ہویا‬

‫میرے ذہن میں اتھی سادی کا کوی نصور ہی نہیں ہے یو‬

‫میں ک یوں یات کروں ۔‬

‫مگر ژیال کافی الچھ سی گئ تھی ۔‬

‫آخکل کالسیں تھی نہیں ہو رہی تھیں ژیال نے سوخا کچھ‬

‫دن کے لنے اصفہان وابس خلی خاے والدین سے تھی مل‬

‫اور اس غرصے میں کمایڈر ہمت کسی اور لڑکی کا اٹن چاب‬

‫کرلیں گے میری خان چھوڑ دیں گے ۔‬


‫ہاں یہ صجنح رہے گا ۔‬

‫مگر ہوا یوں کہ ژیال اصفہان خانے سے نہلے ہی سخت‬

‫ٹٹمار پڑ گئ ۔‬

‫اس عالقے کی آلودہ ہو ا اور یانی کی وچہ سے نفرٹیا‬

‫سب ہی یاری یاری ٹٹمار پڑ خکے ت ھے ۔‬

‫– اور اب ژیال کی یاری تھی‬

‫ژیال کو تھی کچھ دن کے لنے ہاسییل میں ایڈمٹ ہویا پڑا ۔‬

‫ژیال جینے دن ہاسییل میں رہی نفرٹیا ہر روز ہی کوی‬

‫یہ کوی اس سے ملنے آنے رہے ۔‬


‫ژیال کو ہاسییل میں تیشرا دن ت ھا کہ ۔۔۔۔‬

‫غیر م یوفع طور پر کمایڈر ہمت اس کی عیادت کو نہنچ گنے ۔‬

‫‪ -‬کمایڈر ہمت ٹیہا آے ت ھے‬

‫– ان کے ساتھ کوی اور نہیں ت ھا‬

‫– وہ دروازہ پر ہی ک ھڑے ت ھے‬

‫ژیال یوکھال کر یکنے کا شہارا دے کر تیٹھ گي۔‬

‫ایک نگآہ کمایڈر ہمت کے سرانے پر ڈالی انہوں نے سیاہ‬

‫کی سیز وردی نہتی ہوی تھی ۔ خو ان پر نہت حچ رہی تھی ۔‬


‫کمایڈر ہمت سر سے پیر یک متی میں انے ہوے ت ھے۔‬

‫‪ -‬لگیا ت ھا مچاذ سے سیدھے ادھر ہی آرہے ہیں‬

‫ژیال کو ایک لمجے کے لنے ان پر پرس سا آگیا ۔‬

‫ژیال کا دل خاہا انہیں ایدر آنے کا کہے ۔‬

‫مگر وہ اٹتی یوکھالی ہوی تھی کہ ۔‬

‫القاظ خلق میں ہی ایک گنے اسے ہرگز یہ امید نہیں‬

‫تھی کہ پرادر ہمت اس کی عیادت کو خلے آ تیں گے ۔‬

‫ژیال گلے میں تھوک نگلتی ایک ایک کے صرف اپراہٹم‬


‫کے سالم کا خواب ہی دے یای ۔‬

‫– کچھ دپر کے لنے کمرے میں خاموسی چھا گی‬

‫ت ھر پرادر ہمت نے وہیں دروازے سے ہی‬

‫جس کاروای سے آرہے ت ھے وہاں کی نقصیل‬

‫ٹیانی سروع کردی ۔‬

‫– ا ٹنے شہید ہوے ا ٹنے اقراد ہم نے اسیر کنے‬

‫‪ -‬قالں قالں عالقے دسمن سے آزاد کرواے‬

‫ت ھر اخایک سر ات ھا کر ایک نگاہ ژیال پر ڈالی اور یوچھا اب‬


‫آپ کی طیپعت کیسی ہے کچھ دن نعد ایک مہم پر خایا‬

‫ہے کچھ خواتین کو ساتھ لے کر خایا ہوگا ۔‬

‫ژیال کے ل یوں پر مشکراہٹ تھیلی ۔ اب وہ تھی تھوڑا‬

‫یارمل ہوگئ تھی ۔‬

‫‪ :‬یولی‬

‫پرادر ہمت کیا میں آپ کی افشر ہوں خو آپ مچھے‬

‫اٹتی سنجیدگي یوری ریورٹ دے رہے ہیں ۔‬

‫یہ سن کر ہمت تھوڑا چھی نپ گنے ۔‬


‫مگر اپراہٹم ہمت کے لہجے کی میاٹت ان کی چھکی‬

‫چھکی نگاہیں دھٹما دھٹما اور پرم ایداز گقیگو ژیال کو‬

‫ژیال کو اٹتی گرقت میں لے رہا ت ھا ۔‬

‫یہ اپراہٹم خو اس کی عیاد ت کو آے ت ھے ہاسیل والے‬

‫اپراہٹم سے کینے مجیلف ت ھے ۔ وہاں یو ہر وقت رغب‬

‫چھاڑنے رہنے ت ھے ۔‬
‫ژیال کی طیپعت حب کچھ سیٹ ھل گئ یو اس نے‬

‫پرادر ہمت کو کہلوایا کہ کچھ یایم کے لنے وابس‬

‫اصفہان خایا خاہتی ہے ۔‬

‫اسطرح ژیال شہر یاوے کی یادیں ‪,‬وافعات ‪,‬اور‬

‫شہادت کی جشرت دل میں لنے وابس اصفہان آگئ ۔‬

‫کمایڈر اپراہٹم ہمت تھی اس کی یادوں میں کہیں مخقوظ ہو گنے ۔‬

‫ژیال نے ت ھر سے یوٹ یورستی خایا سروع کردیا ۔‬

‫والد صاحب نے تھی سجتی سے خکم دے دیا کہ اب‬

‫ن م‬
‫علٹم کمل ہونے یک کہیں خانے کی اخازت نہیں ۔‬
‫مگر ژیال کا کوی دن ابشا یہ گزریا حب وہ ا ٹنے شہید یہ‬

‫ہونے پر آہیں یہ ت ھرنی ہو ۔‬

‫اور والد صاحب دویارہ کردسیان خانے کی اخازت دیں یہ‬

‫تھی یاممکن ت ھا ک یویکہ یاوے کی حیریں ان یک تھی‬

‫ن‬
‫ہنجتی رہتی تھیں ۔ ژیال کو آے مہننہ گزرا ت ھا کہ‬

‫یاوے سے ایک دل دہالنے والی حیر یہ ملی کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫کوملہ گروپ کی ایک لیڈر نے اٹتی رخصتی میں ا ٹنے‬

‫پیروں یہ تچاے یکرا قریانی کروانے کے بسنج اور سیاہ کے‬


‫یارہ خوان قریانی کرواے ہیں ۔‬

‫یہ حیر اٹتی دل ہال د ٹنے والی اور خوقیاک تھی کہ ژیال‬

‫خو نفرٹیا اپراہٹم ہمت کو تھول خکی تھی ۔‬

‫اسکی نگاہوں میں ان کا سرایا گھوم گیا ۔‬

‫یاہلل حیر رکھیا ۔ پرادر ہمت یو ہمیسہ خطریاک یوزبشن‬

‫میں ہونے ہیں ۔‬

‫ژیال نے کافی ادھر ادھر جسنحو کی اصفہان میں سیاہ‬

‫کے ادارے سے معلومات لیں ۔ ٹیا خال کہ کمایڈر ہمت‬


‫یاوے میں نہیں ہیں کئ دن سے مچاذ آپربشن یہ ہیں ۔‬

‫یہ سن کر ژیال کو کچھ بشلی ہوی ۔‬

‫دن اسی طرح گزر رہے ت ھے ژیال کی روتین نہی ہوگئ تھی‬

‫کہ گ ھر سے یوٹ یورستی اور یوٹ یورستی سے گ ھر ۔‬

‫ژیال خو امدادی پرتییگ کے ساتھ ساتھ گوریال پرٹیگ تھی‬

‫لے خکی تھی چھایہ مار ٹٹم میں تھی اٹتی اس زیدگی‬

‫کو نے مقصد سمچھ رہی تھی ۔‬

‫دل یار یار یاوے خانے کے لنے مچل رہا ت ھا اب یو اس‬


‫کو وہاں سے آے کئ مہینے ہو گنے ت ھے ۔‬

‫اس نے والد صاحب کی نہت خوسا مدیں کیں روی تھی‬

‫ک ھایا تھی چھوڑ دیا ۔‬

‫لیکن ان کی یہ ہاں میں یہ یدلی ۔‬

‫ایک روز صنح ۔۔۔‬

‫ژیال یوٹ یورستی گئ یو یوٹ یورستی کے کچھ‬

‫اسیوڈٹٹ اور کالس قیلوز خو اس کے ساتھ یاوے‬

‫‪ -‬کے سفر میں ت ھے‬


‫اس سے ملنے آے ہوے ت ھے ژیال انہیں دیکھ کر‬

‫خوش تھی ہوی اور حیران تھی کہ یاوے والی ٹٹم کے‬

‫ساتھی سب ساتھ کیسے ملنے آ گنے۔‬

‫خال اخوال یوچھنے کا سلشلہ سروع ہوا ۔‬

‫ژیال ان سب سے مل کر نہت خوش ہورہی تھی یاوے‬

‫کی یادیں یازہ ہوگئ تھیں ۔‬

‫اتھی گقیگو کا سلشلہ خاری‬

‫ت ھا کہ اخایک دروازہ کھال اور اپراہٹم ہمت کمرے میں‬


‫داخل ہوے ۔‬

‫سب نے دروازے کی طرف دیک ھا اور ایک‬

‫ساتھ کورس کے ایداز میں زور دار آواز میں دروازے‬

‫سے اید ر آنے کمایڈر اپراہٹم سالم کیا ۔‬

‫سب کے سب پرادر ہمت کے گرد گ ھیرا ڈال کر ک ھڑے ہو گنے‬

‫ی‬
‫ژیال حیرایگی سے انہیں د کٹھی سوچنے لگی کہ یہ نہاں‬

‫کیا کررہے ہیں ۔‬

‫مگر قورا ہی سمچھ گئ کہ یوری یالٹیگ سے سب مل کر آے ہیں ۔‬

‫اور صرور یہ یالٹیگ تھی پرادر ہمت نے کی ہوگی ۔‬


‫ژیال نے پیز نگاہوں سے ان سب کو گھورا اور کمرے‬

‫سے نکل خایا خاہا‬

‫ژیال کو پیزی سے کمرے سے نکلنے دیکھ کر اپراہٹم نے‬

‫‪ :‬ژیال کا راسنہ رو کنے ہوے کہا‬

‫مخیرمہ ژیال نہیہانی میں آپ کو اٹتی ہمشفر ٹیایا خاہیا ہوں‬

‫مچھے آپ کے خذیوں کا علم تھی ہے اور قدر تھی ۔‬

‫آپ اسوقت اٹتی زیدگی کا مقصد جہاد اور شہادت کو‬

‫مچ‬ ‫س‬
‫ہ‬ ‫ھ‬
‫‪ -‬تی یں‬
‫اسی لنے سادی کے خوالے سے کچھ سوچیا نہیں خاہییں۔‬

‫‪ -‬میں آپ کے اس عظٹم خذنے کی قدر کریا ہوں‬

‫میں تھی آپ کو اٹیا ہمشفر ٹیایا خاہیا ہوں ٹ یوی نہیں ۔‬

‫س‬
‫کیا آپ ہمشفر کے معتی مچھتی ہیں ۔‬

‫میں آپ سے وعدہ کریا ہوں کہ آپ سے صرف تجے نہیں‬

‫یلواوں گا یلکہ آپ زیدگی کے سفر میں تھی جہاد کے سفر‬

‫میں تھی میری ہم قدم رہیں گی ۔‬

‫آپ جیسی دلیر اور اسالمی خزیوں سے سرسار لڑک یوں کے‬
‫ساتھ انصاف نہیں کہ وہ صرف گ ھر داری کرنی رہیں ۔‬

‫میں نے حب اس راہ میں قدم رک ھا یو کٹھی یہ آرزو‬

‫نہیں کی کہ سادی نہیں کروں گا اور اس راہ میں شہید‬

‫ہوخاوں گا ۔ یلکہ میں نے ہللا سے ہمیسہ ابسی ہمشفر‬

‫مایگی خو اس راہ میں میری ہم قدم رہے میری خوصلہ‬

‫ی‬
‫اقزای کرنی رہے میں نے آپ میں وہ خصوصیات د کھی‬

‫ہیں میں اٹتی ٹ یوی کو ہر مشن پر ا ٹنے ساتھ رکھیا‬

‫خاہیا ہوں ۔‬
‫ت ھر اپراہٹم ہمت نے کچھ سوالنہ کچھ مزاحنہ ایداز‬

‫; میں کہا‬

‫اگر اب تھی آپ کو ہمشفر کے معتی سمچھ نہیں آے یو‬

‫? مزید وصاحت دوں‬

‫ژیال خاموسی سے اپراہٹم کی یاتیں سن رہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم خاموش ہوے یو سب نے ژیال کی طرف دیکھیا‬

‫سروع کیا سب میپطر ت ھے کہ اب ژیال کیا کہتی ہے ۔‬

‫مگر تچانے ک یوں جہاں ایک طرف یو ژیال جیتی دفعہ‬


‫تھی اپراہٹم ہمت کے ساتھ مشن پر گئ ان کی میاٹت‬

‫ان کی نہت سی خوٹ یوں کی معیرف ہوخکی تھی ۔‬

‫مگر دوسری طرف ان کی اس خواہش کو ق یول کرنے‬

‫کے لنے ٹیار نہیں تھی ۔‬

‫کئ یار خو اپراہٹم نے اس کی چھاڑ یالدی تھی بس وہ‬

‫ژیال کے ذہن میں چیک گئ تھی ۔‬

‫مچھے کیا ٹیا اتھی اٹتی یاتیں ٹیا رہے ہیں وعدے کررہے‬

‫ہیں سادی کے نعد کیا سلوک کریں گے ۔‬


‫ژیال ا ٹنے جہادی خزیوں کے آگے کوی رسک نہیں لے‬

‫سکتی تھی ۔‬

‫نہیر ہے سجتی سے م پع کردوں یاکہ میرے یارے میں‬

‫سوچیا ہی چھوڑ دیں ۔‬

‫پرادر ہمت ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫مچھے آپ کی درخواست ق یول نہیں آپ مچھے اٹتی ہمشفر‬

‫ی‬
‫ٹیانے کے خواب یہ د کھیں اور میں دعا کروں گی کہ آج کے نعد‬

‫سے میرا آپ سے کہیں سامیا یہ ہو میں اور آپ ایک چھت‬


‫کے ٹنجے نہیں رہ سکنے ۔‬

‫ژیال خلدی خلدی یہ سب کہہ کر کمرے سے نکل آی ۔‬

‫مگر ژیال کو معلوم نہیں ت ھا کہ ژیال کی ان ہی صاف‬

‫سقاف یایوں اور خود اعٹمادی نے ہی اپراہٹم ہمت کا دل لے‬

‫لیا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم سمچھ گنے ت ھے کہ یہ لڑکی انقالب کی راہ کسی‬

‫فسم کی مزاچمت پرداست نہیں کرے گی ۔‬

‫ژیال م پع یو کر آی مگر کافی دن یک اس کی نگاہوں‬


‫میں اپراہٹم ہمت کی معصوم سی سکل گھومتی رہی ۔‬

‫ژیال کی دوسیوں نے تھی نعد میں ژیال کو خوب ڈاٹیا ۔‬

‫ژیال یم نے ٹن چارے کی نے غزنی کرڈالی کییا سب ان کا‬

‫احیرام کرنے ہیں ۔ اٹیا روک ھا خواب د ٹنے کی کیا صرورت‬

‫تھی یوری یات یو سن لیتی ان کی ۔ یونے یو چھیکے میں‬

‫ہی امید کی ڈور یوڑ دی ۔‬

‫مگر ژیال حیرت کی یات یہ تھی کہ یمہارے خانے کے نعد‬

‫پرادرہمت ا بسے مشکرا رہے ت ھے جیسے یم ہاں کرکے گئ ہو ۔‬


‫ژیال ان کی مشکراہٹ سے لگ رہا ت ھا کہ تچھے یاکے ہی‬

‫دم لیں گے ۔‬

‫; ژیال نے یہ سب سن کر یاگواری سے کہا‬

‫بس اب اس موصوع کو نہیں پر چٹم کردو آٹیدہ اس‬

‫خوالے سے کوی یات یہ ہو ۔ وہ جینے تھی ا چھے ک یوں یہ‬

‫ہوں مچھے ان کے ساتھ زیدگی نہیں گزارنی ۔‬

‫وہ اب نہیں آ تیں گے ۔‬

‫ایک سال نعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬


‫اب ژیال سے مزید نہریا یاممکن سا ہو رہا ت ھا ۔ ژیال‬

‫نے ایک یار ت ھر چیگی عالقوں میں خدمت کے لنے خانے‬

‫کی ت ھانی ۔ اور سیاہ کے دفیر میں اٹیا یام لکھوا کر آگئ ۔‬

‫والد صاحب کو حب ٹیا خال یو انہوں نے تھوڑا ہ پگامہ‬

‫کیا مگر ژیال نے انہیں یہ کہہ کر قایل کرلیا کہ‬

‫یہ تھی کوی زیدگی ہے ہزاروں کی نعداد میں نے گیاہ مر‬

‫رہے ہیں ۔ چیگ زدہ عالقوں میں ہماری صرورت ہے اور ہم‬

‫اٹتی پرٹیگ لے کر نہاں تیٹھے ہیں صرف ڈگری لینے کا‬


‫سوچ رہے ہیں ۔‬

‫کچھ دن نعد اس کا یالوا آگیا ۔ اسے ٹیایا گیا کہ ک یویکہ وہ‬

‫نہلے یاوے میں اٹتی خدمات اتچام دے خکی ہے اس لنے‬

‫اس کو یاوے خایا ہے ۔‬

‫شہر یاوے کا یام سینے ہی‬

‫ژیال خو سال ت ھر میں نفرٹیا اپراہٹم ہمت کو تھول خکی‬

‫تھی ت ھر سے انکا جہرہ سا منے آگیا ۔‬

‫‪ :‬ژیال نے اٹتی دوست سے کہا‬


‫یاوے میں سیاہ کی طرف سے کمایڈر ہمت ہیں ۔‬

‫کچھ غرصے نہلے انہوں نے‬

‫میرا رسنہ مانگآ ت ھا ۔‬

‫‪ -‬میں نے م پع کردیا ت ھا‬

‫اب میں یاوے ہرگز نہیں خاوں گي۔‬

‫ہم لوگ ابشا کرنے ہیں سفز خلنے ہیں ۔ ویاں سے رصا کار‬

‫ٹٹم کے ساتھ یاحیران خلیں گے ۔‬

‫اور حب ہم یاحیران میں سیاہ کے ہیڈ کوارپر‬


‫ن‬
‫ہنحیں اور وہاں ہم سے یوچھیں کہ کس عالقے‬

‫میں آپ کی ڈیونی لگاتیں ہم دویوں یہ کہیں کے یاوے‬

‫کے عالوہ کہیں تھی تھنج دیں ۔‬

‫ن‬
‫ژیال اور اس کی دوست حب یا حیران ہنحیں‬

‫یو سخت یارش ہورہی تھی ژیال اور اس کی ‪- -‬‬

‫تھیگتی ہوی یاحیران میں‬ ‫دوست‬

‫ن‬
‫ہیڈ کوراپر ہنحیں ۔‬ ‫سیاہ کے‬

‫کچھ دپر نعد وہاں سیاہ کے افشر نے انہیں‬


‫یال کر سوال کیا کہ‬

‫کس عالقے میں ان کی ڈیونی لگای خاے ۔‬

‫اس سے نہلے کہ ژیال کچھ یولتی اس کی دوست نے‬

‫‪ :‬یال قاصلہ کہا ‪-‬‬

‫یاوے‬

‫افشر نے تھی یال قاصلہ ان کے کارڈ نہں یاوے کی‬

‫مہر لگآی اور کارڈ انہیں یکڑا د ٹنے ۔‬


‫ژیال نے ک ھا خانے والی نطروں سے اٹتی دوست ‪-‬‬

‫کو گھور کر دیکھا ۔‬

‫را سنے ت ھر ژیال نے اٹتی دوست سے کوی یات‬

‫‪ -‬نہیں کی‬

‫وہ ہرگز پرادر ہمت سے روپرو ہویا نہیں خاہتی‬

‫‪ -‬تھی‬

‫‪ -----‬ژیال کی دوست ‪,‬ٹن چاری فسمیں ک ھانی رہی کہ‬

‫ژیال فسم لے لو میں نے خان یوچھ کر یاوے کا یام نہیں لیا ۔‬


‫ٹیا نہیں کیسے میرے منہ سے نکل گیا ۔‬

‫مچھے خود سمچھ نہیں آرہی ۔‬

‫ہمیں کیا معلوم ہمارے یاوے خانے میں ہی نہیری ہو ۔‬

‫شہر یاوے میں داخل ہونے ہی ژیال کے سامنے دوسال نہلے‬

‫کے وافعات گھوم گنے ۔‬

‫ہیڈکواپر نہنچ کر ٹیا لگا کہ پرادر ہمت نہاں نہیں ہیں‬

‫حج پر گنے ہوے ہیں ۔ ژیال نے تھوڑا سکون کا سابس لیا ۔‬

‫ژیال اور اسکی دوست کو فی الچال یاوے کے ایک‬


‫پرایمری اسکول میں ٹنجیگ کرنے کی ڈیونی دی گئ ۔‬

‫کچھ دن نعد ٹیا خال کہ پرادر ہمت حج سے وابس آ گنے‬

‫ہیں ۔ ان کے لنے نفرٹب رکھی گئ ۔‬

‫نفرٹب میں سب ہی سریک ہوے ۔‬

‫لیکن ژیال نہیں گئ ۔‬

‫وہ پرادر ہمت سے سامیا کریا ہی نہیں خاہتی تھی ۔‬

‫‪ :‬ژیال کی دوست کہتی‬

‫ژیال وہ کمایڈر ہیں اگر کسی مہم پر یمہیں ان کے‬

‫ساتھ خایا پڑ گیا یو کیا کروگی ۔ اور ت ھر وہ ٹن چارے یو‬


‫ا ٹنے مضروف رہنے ہیں انہیں یاد تھی نہیں ہوگا کہ‬

‫انہوں نے یم سے سادی کی درخواست کی تھی ۔ یم خود‬

‫ہی ٹیا نہیں کیا کیا سوچتی رہتی ہو ۔‬

‫ژیال تھی آنے ہی کافی مضروف ہوگئ تھی ۔ تحوں کو پڑھانے کے عالوہ ‪#‬‬

‫وہاں کی خواتین اور لڑک یوں کے ساتھ ژیال کی‬

‫کالسزز رہتی تھیں ۔‬

‫ژیال رات میں ت ھک کر آنی اور صنح اتھ کر ت ھر خلی خانی ۔‬

‫پرادر ہمت سے کم ہی سامیا ہویا ت ھا ۔‬


‫کٹھی کوی میییگ وغیرہ ہونی یو سب کے ساتھ ان‬

‫سے تھی سرسری سی سالم دعا ہوخانی ۔‬

‫‪ -‬پرادر ہمت زیادہ پر مچاز پر ہی ہونے ت ھے‬

‫ایک یار مچاذ پر ایک پڑے چیگی آپربشن‬

‫میں کامیانی کے نعد اسکول کی پربسیل نے یہ تحوپز‬

‫دی کہ اس کامیانی کی میاسنت سے اسکول میں نفرٹب‬

‫رکھی خاے ۔ اور تحوں کو اس آپربشن کے یارے میں‬

‫ٹیایا خاے ۔‬
‫طے یہ ہوا کہ اس آپربشن میں خو اقراد سریک‬

‫ت ھے ۔‬

‫ان میں سے ہی کسی ایک کو مہمان خصوضی ٹیایا‬

‫خاے ۔‬

‫اور انہیں دعوت دی خاے کہ وہ تحوں کو اس‬

‫آپربشن کے یارے میں معلومات دیں ۔‬

‫اسکول کی پربسیل نے پرادر اپراہٹم کا یام دیا ۔‬

‫‪ -‬مگر ژیال مضر تھی کہ کسی اور کو یالیا خاے‬

‫‪ -‬یالخرہ یاوے کے گورپر کو دعوت دی گی‬

‫وہ پرادر ہمت کا سامیا ہی نہیں کریا خاہتی تھی‬


‫وہ خود حیران تھی کہ اسے ہوا کیا ہے اس کی خود‬

‫اعٹمادی کہیں ہوا ہوگئ تھی ۔ ان سے اٹیا ڈرنے ک یوں لگی تھی ۔‬

‫پرادر ہمت سے سامیا ہوخانے کے نصور سے ہی اس‬

‫کے ہاتھوں میں بسینے چھو ٹنے لگنے ت ھے ۔‬

‫جس دن ان کے ساتھ مییییگ کا اعالن ہویا اس پر‪-‬‬

‫گ ھیراہٹ ظاری ہونے لگتی تھی ۔ میییگ میں تھی حپ‬

‫ت‬
‫کرکے یٹھی رہتی ۔‬
‫پروگرام سروع ہونے میں ایک گھننہ رہ گیا ت ھا ساری‬

‫م‬
‫ٹیاری کمل ہوخکی تھی کہ گورپر صاحب کے معاون کا‬

‫قون آیا کہ گورپر صاحب پروگرام میں سرکت نہیں‬

‫کرسکیں گے ان کی اخایک طیپعت خراب ہوگئ ہے ۔‬

‫? اب کیا کریں‬
‫م‬
‫نفرٹب کی ٹیاری تھی کمل تھی کسی اور دن یہ تھی‬

‫نہیں رکھ سکنے ت ھے ۔‬

‫ٹنخرز نے مشورہ دیا کہ پرادر ہمت سے یات کریں وہ‬

‫کچھ دپر کے لنے آخاتیں ۔‬


‫پربسیل نے قورا پرادر ہمت کو قون مالیا انہیں یوری‬

‫صورتچال ٹیاکر ان سے درخواست کی کہ کچھ دپر کے لنے‬

‫بشرنف لے آ تیں ۔‬

‫ژیال کے سامنے ہی یمام گقیگو ہوی ۔ دل ہی دل میں کہتی‬

‫رہی ہللا کرے وہ یہ ملیں یا م پع کردیں ۔‬

‫مگر ابشا کچھ تھی یہ ہوا ۔پربسیل نے قون رکھنے ہوے‬

‫خوسی خوسی ٹیایا کہ کمایڈر ہمت نے آنے کی خامی ت ھر‬

‫لی ہے کچھ ہی دپر میں نہنچ خاتیں گے ۔‬


‫پرادر ہمت کے آنے سے نہلے ہی ‪,‬ژیال ان سے تجنے کے لنے‬

‫تجنے کے لنے اسکول کی الپیرپری میں خا کر تیٹھ گئ ۔‬

‫تھوڑی دپر گزری تھی کہ ژیال کو سیڑھ یوں پر‬

‫‪ -‬قدموں کی آہٹ سیای دی‬

‫ایڈر گراویڈ ٹتی ہوی تھی‬ ‫‪ -‬یہ الپیرپری‬

‫– ژیال نے دروازے سے یاہر سر نکال کر چھانکا‬

‫اسکول کے یایا جی دروازے پر ک ھڑے ت ھے ۔‬

‫ژیال نے سوالنہ نطروں سے انہیں دیک ھا ۔‬


‫یایا جی نے کہا ;ژیال تیتی پربسیل آپ کو یال رہی ہیں‬

‫انہوں نے کہا ہے آفس میں آخاتیں کمایڈر اپراہٹم آنے‬

‫‪ -‬ہی والے ہیں‬

‫وہ حب بشرنف التیں یو ہم سب کو ا یکے اسپقیال کے‬

‫لنے وہاں ہویا خا ہنے ۔‬

‫اف خدا ۔۔۔۔۔۔‬

‫‪ -‬کیا صروری ہے کہ میں تھی وہاں موخود رہوں‬

‫ژیال عضے میں پڑپڑانی یایا جی کو ایک طرف ہیانی‬


‫‪ -‬دو دو سیڑھیاں ت ھالیگتی اوپر آگي‬

‫یایا جی ٹن چارے حیرانی سے سیڑھیاں ت ھالیگتی ژیال‬

‫کو دیکھ رہے ت ھے ۔‬

‫ژیال کے عضے اور چھن چالہٹ کی وچہ ان ٹن چارے کی‬

‫‪ -‬سمچھ مین یہ آی‬

‫ژیال نے دفیر کے دروازے پر نہنچ کہ دروازے پر ہلکی‬

‫سی دسیک دی اور ایدر سے خواب کا اٹ پطار کنے نعیر‬

‫یہ کہتی ہوی ایدر داخل ہوی کہ میں پرادر ہمت‬


‫کے اسپقیال کو نہیں آسکتی مچھے کئ کام یمیانے ہیں ۔‬

‫اور ۔۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫م‬
‫اتھی ژیال کا چملہ کمل نہیں ہوا ت ھا کہ اسکی‬

‫نگاہ دفیر میں کرسی پر تیٹھے پرادر ہمت پر پڑی‬

‫یافی کے القا ظ اس کے منہ میں ہی رہ گنے ۔‬

‫; پربسیل نے ژیال کی طرف دیکھنے ہوے کہا‬

‫آ ٹنے ژیال میں آپ کا ہی اٹ پطار کررہی تھی ۔ ژیال نے‬

‫ک‬
‫اٹتی خادر آگے ھینچ کر مزید اٹیا جہرہ ڈھاٹپ لیا ۔‬

‫پرادر ہمت اٹتی خگہ اتھنے ہوے ژیال کو سالم کیا ۔‬


‫اور کہا شہر یاوے میں ایک یار ت ھر آپ کو‬

‫خوش آمدید ۔‬

‫اس شہر کو آپ جیسی یلید ہمت اور دلیر خواتین‬

‫کی ہی صرورت ہے ۔ ژیال تھی ایک خالی کرسی پر یک گئ ۔‬

‫پرادر ہمت نے گقیگو سروع کی یو ژیال ان کی طرف‬

‫دیک ھا مگر اسے ان پرادر ہمت اور نہلے والے پرادر ہمت‬

‫میں نہت قرق محشوس ہوا ۔ ایک لمجے کو یو ژیال کو‬

‫? سک سا ہوا کہ یہ پرادر ہمت ہی ہیں کوی اور یو نہیں‬


‫سر میڈا ہوا ت ھا اور دھوپ کی تیش سے جہرہ یلکل‬

‫چھلشا ہوا ت ھا نہلے سے تھی زیادہ تجپف و پزار یدن‬

‫ہوخکا ت ھا لگیا ۔‬

‫پرادر ہمت اس خال سے لگ رہا ت ھا کہ اس آپربشن‬

‫میں کیتی سجتی ات ھانی پڑی ہے ۔‬

‫ژیال کو پرادر ہمت یہ پڑا پرس سا آیا ۔‬

‫‪ -‬کچھ دن نعد پرادر ہمت کے دوست کی اہلنہ‬

‫‪ -‬خو نہلے تھی ژیال کے یاس آخکی تھیں‬

‫ایک یار ت ھر ژیال سے ملنے آ تیں ۔‬


‫‪ :‬انہوں نے آنے ہی نعیر کسی یمہید کے ژیال سے کہا‬

‫‪ ,‬دیکھو ژیال‬

‫پرادر ہمت کے لنے یہ کوی آسان کام نہیں ہے کہ یار‬

‫ت‬
‫‪ -‬یار آپ کے یاس ٹ پعام ھنحیں‬

‫آج میں آپ کے یاس صرف حخت یوری کرنے آی‬

‫ہوں ‪ -‬میں صرف نہی کہوں گی وہ لڑکی دٹیا کی خوش‬

‫فسمت لڑکی ہوگی خو پرادر ہمت کی ٹ یوی ٹنے گی ۔‬

‫آپ اتھی انہیں خالت چیگ میں ہی دیک ھا ہے چیگ کے ا ٹنے‬


‫قاعدے قواتین ہونے ہیں اور ان پر عمل کریا افشران کی‬

‫ذمہ داری ہونی ہے ۔ ت ھر پرادر ہمت کے دوست کی اہلنہ نے‬

‫‪ :‬ذرا پرم لہجے میں کہا‬

‫ژیال ایک یات اور یہ کہیا خاہتی ہوں کہ‬

‫ل‬
‫پرادر ہمت کی فسمت میں سو ق پصد شہادت کھی ہے۔‬

‫نہت سوں نے یو ان کی شہادت یہ فسمیں ک ھای ہوی ہیں‬

‫سرطیں لگای ہوی ہیں ۔‬

‫س‬
‫انہیں ‪ 23‬سال کا لڑکا اور کمایڈر یہ مچھو ۔‬

‫ان کی شہادت کے نعد ان کی عظٹم سخضنت پر کیاتیں‬


‫ل‬
‫کھی خاتیں گی ۔‬

‫ژیال خان میں نے پرادر ہمت کو کئ لڑک یوں کا ٹیایا ہے ۔ مگر‬

‫نہیں معلوم یات ہر یار آپ پر آکر چٹم ہوخانی ہے ۔‬

‫آپ کچھ دن سوچ لیں ت ھر خو تھی خواب ہو ٹیادیں ۔‬

‫لیکن یہ یات یاد رہے پرادر ہمت کے یاس زیادہ یایم نہیں وہ‬

‫کسی تھی وقت آسمانی ہو خاتیں گے ۔‬

‫ژیال خو اس یات کو چٹم سمچھ خکی تھی ایک یار ت ھر‬

‫الچھ سی گئ ۔ نہلی یار وہ نہی سوچ کر یاوے آی تھی کہ‬


‫اس کے مقدر کا ق پصلہ اس چیگ سے ہی ہویا ہے ۔‬

‫اور اب ابشا ہی لگ رہا ت ھا ۔‬

‫اس رات ژیال کو ت ھر وہی خواب دک ھای دیا ۔ ‪#‬‬

‫ژیال نے اس سرگردانی سے رہای کا راسنہ یہ نکاال کہ‬

‫خالیس دن روزے رکھنے اور دعاے یوسل پڑھنے کی ٹ نت‬

‫کی اور یہ ق پصلہ کیا کہ‬

‫ان خالیس دیوں کے نعد جس کا تھی رسنہ سب سے‬


‫نہلے آگیا اسے ہاں کردے گی ۔‬

‫ت‬
‫خالیشویں دن ژیال افطار کرنے یٹھی ہی تھی کہ ایک‬

‫یار ت ھر پرادر ہمت کے دوست کی ٹ یوی ژیال کے یاس‬

‫نہنچ گییں ۔‬

‫ژیال انہیں دیکھ کر گڑ پڑا گئ اور ہکالنی ہوی ان سے‬

‫تیٹھنے کا کہا ;وہ اٹتی یات کا خواب لینے آ تیں تھیں ۔‬

‫ژیال کو خالشویں ہی دن اٹتی یات کا خواب مل گیا ۔‬


‫سمچھ گئ کہ یہ رسنہ آسمایوں پر طے ہوخکا ہے ۔‬

‫یہ کرنے کی گن چابش نہیں ۔‬

‫خالیس دن اہلی نت علیہالشالم سے یوسل کیا ت ھا اور اب‬

‫خو ق پصلہ انہوں نے اس کے خق میں کردیا ت ھا اس میں یہ‬

‫کیسے کرنی ۔‬

‫ژیال کو سوخوں میں غرق دیکھ کر پرادر ہمت کے‬

‫دوست کی اہلنہ نے کہا ;یو ت ھر پرادر ہمت کو یہ‬

‫? خوسخیری دے دوں‬

‫ژیال نے خواب دیا میں پرادر ہمت سے اس سلشلے میں‬


‫ایک دو صروری یاتیں کریا خاہوں گی ان سے کہیں‬

‫ن‬
‫یات گ ھر والوں یک ہنجنے سے نہلے مچھ سے مل لیں ۔‬

‫دوسرے دن صنح ہی پرادر ہمت نے ژیال کو ا ٹنے دفیر‬

‫– یال لیا‬

‫ژیال کو دیکھ کر جسب سایق اٹتی خگہ سے اتھنے ہوے‬

‫; سالم کیا اور خوش آمدید کہا‬

‫اور سا منے پڑی کرسی پر تیٹھنے کا اسارہ کیا ۔‬

‫ژیال نے اٹتی خادر کو اس قدر کس کے یکڑا ہوا ت ھا کہ‬


‫اس کی انگل یوں میں درد ہونے لگا ۔ خادر کو مزید ا ٹنے‬

‫ک‬
‫جہرے پر ھینجنے ہوے کرسی کے کونے پر یک گئ ۔‬

‫ابشا لگ رہا ت ھا اسے دار پر خڑھانے کے لنے یالیا گیا ہے ۔‬

‫م‬
‫کمرے میں ٹھم سی خاموسی چھای ہوی تھی ۔دویوں‬

‫سر چھکاے اس سوچ میں ت ھے کہ نہلے کون یات سروع‬

‫کرے ادب کا نقاصا یو یہ ت ھا کہ پرادر ہمت یات سروع‬

‫کریں ۔‬

‫مگر وہ سر چھکاے اٹتی بسینح کے دانے گینے میں‬


‫مضروف ت ھے ۔‬

‫ژیال نے خادر کے چھجے میں سے چھایک پرادر ہمت‬

‫کو دیکھا ۔‬

‫وہ اتھی یک نگاہیں چھکاے بسینح کے دانے آگے ٹنچھے‬

‫کرنے میں مضروف ت ھے ۔‬

‫ژیال خو کہ اٹتی دپر میں کچھ یارمل ہوگئ تھی‬

‫چ‬
‫‪ :‬ھنچھال کر یولی‬

‫نہت معزرت پرادر ہمت کیا آپ نے مچھے یہ ٹیانے کے لنے‬


‫یالیا ہے کہ آپ اس بسینح میں کینے دانے ہیں ۔‬

‫ژیال کی یات سن کر پرادر ہمت نے قورا ہی بسینح میز پر‬

‫‪ :‬رکھ دی اور سر ات ھا کر کہا‬

‫میں آپ کی طرف سے یات سروع ہونے کا میپطر ت ھا ۔‬

‫? آپ کو مچھ سے کچھ کہیا ت ھا‬

‫اس سے نہلے کہ آپ میرا رسنہ لے کر میرے گ ھر خاتیں‬


‫مچ‬ ‫س‬
‫ھ‬
‫میں یہ ٹیایا صروری تی ہوں کہ ‪ - - -‬میرے ھر‬
‫گ‬

‫والے انقالنی نہیں ہیں ان کے عقاہد مچھ سے مجیلف ہیں‬

‫; ژیال نے یات سروع کی‬


‫میرے والد ساہ کی قوج میں کریل ت ھے ۔‬

‫انہیں انقالنی مخصوصا یاسدار یو ایک آیکھ نہیں ت ھانے ۔‬

‫س‬
‫وہ اتھی یک ساہ کی یالیسی کو صجنح مچھنے ہیں‬

‫لہذا آپ کو ان کی سدید مچالفت کا سا میا کریا پڑے‬

‫– گا‬

‫اب آپ انہیں کس طرح راضی کرنے ہیں یہ آپ کے‬

‫ہاتھ میں ہے ۔‬

‫مچھ سے سادی کے لنے میرے والدین کی رصاٹت سرط ہے ۔‬


‫دوسری یات یہ کہ حب آپ میرے والدین کے یاس‬

‫آ تیں گے اگر انہوں نے آپ کا رسنہ ق یول کرلیا یو خق مہر‬

‫نعین مت کنجنے گا ۔ مچھے اطمیان ہے کہ میرے والدین‬

‫جس سے تھی میری سادی کریں گے ت ھاری خق مہر نعین‬

‫کریں گے ۔ میں آپ کو مہر کی اداٹیگی کے یوچھ میں‬

‫نہیں ڈالیا خاہتی ۔‬

‫رادر ہمت نے ژیال کی یات نہت خوصلے سے ستی ۔‬

‫; ت ھر خواب دیا‬
‫آپ قکر یہ کریں میرے یاس ان سب مشایل میں‬

‫ل‬
‫ا ھجنے کا یایم تھی نہیں ہے ۔‬

‫‪ :‬یہ سن کر ژیال نے خڑ کر کہا‬

‫‪ -‬حب ان سب یایوں کا یایم نہیں ہے یو سادی کرنے کیوں خلے ہیں‬

‫ہر کام ا ٹنے قاعدے قواتین رکھیا ہے ۔‬

‫سادی ٹیاہ کی تھی کچھ رسم و رسومات ہونی ہیں ۔‬

‫آپ آنے ہی یو میرے والدین سے نہیں کہہ دیں گے کہ میرے‬

‫یاس گقیگو کا تھی یایم نہیں ہے اٹتی تیتی دیں میں خال۔ ۔‬
‫پرادر ہمت خواہ محواہ اٹیا اور میرا یایم صا نع کیا‬

‫کوی ابسی لڑکی دیکھنے جس کے گ ھر والے آپ سے کچھ‬

‫یو چھے نعیر تیتی آپ کو تھمادیں ۔‬

‫خدا خافظ ۔‬

‫ژیال اٹتی خگہہ سے اتھہ کر دروازے یک گئ تھی ۔‬

‫مخیرمہ ژیال ۔۔۔۔۔۔‬

‫پرادر ہمت کی پرم آواز نے ژیال کے پیر وہیں روک دنے ۔‬

‫پرادر ہمت اسی پرمی اور سیرین اصفہانی لہجے میں کہہ‬

‫رہے ت ھے ۔‬
‫مخیرمہ ژیال میں آپ سے وافعی سچ کہا ہے ۔‬

‫میرے یاس سادی کی رسم و رسومات ادا کرنے‬

‫کا اور یار یار کسی یہ کسی رسم کے نہانے لڑکی والوں کے‬

‫ہاں خانے کا یایم نہی ہے ۔‬

‫آپ خود خاالت کا مشاہدہ کررہی۔‬

‫ہم اس وقت اٹیہای سخت دور سے گزر رہے ہیں ۔‬

‫میں کیسے سادی ٹیاہ کی رسموں میں الچھ کر اٹیا وقت‬

‫صاٹ پع کرسکیا ہوں ۔‬

‫آپ یو خود سوق شہادت لے کر اس پر خطر مقام پر آی‬


‫ہیں میری یات کو اچھی طرح سمچھ سکتی ہیں ۔‬

‫میں نے نہت سوچ سمچھ کر آپ کا اٹن چاب کیا ہے ۔‬

‫مچھے ایک نہادر اور دلیر خایون کو اٹتی ہمشفر ٹیایا ہے۔‬

‫میں نے خالیس دن دعای یوسل پڑھی ہے ۔اہل ٹ نت کو واسطہ‬

‫ٹیا کر آپ کو ا ٹنے پرور دگار سے مانگا ہے ۔ اور کل خالیشواں‬

‫دن یورا ہوا ہے ۔ کہ آپ نہاں ہیں ۔ ہمارا رسنہ آسمایوں پر‬

‫طے ہوخکا ہے ۔ ژیال خو دروازے پر ہی ک ھڑے ک ھڑے سر‬

‫چھکاے پرادر ہمت کی یات سن رہی تھی ایک دم خویکی اور‬


‫پرادر ہمت کی طرف دیکھا خو اس کی طرف د یکھے نعیر ہی‬

‫کینے اعٹماد سے یہ سب کہہ رہے ت ھے ۔ نعتی میں نے اور پرادر‬

‫ہمت نے ایک ساتھ دعای یوسل کا خالیس روزہ عمل سروع کیا ۔‬

‫اف میرے خدا کیا میری نقدپر میں یہ سیدھا سادہ سا لڑکا‬

‫ہی لکھا ہے ۔ جس کے یدن پر ایک ہی پرانی سرٹ اور پیر‬

‫میں یالسیک کی پرانی یوسیدہ چیل ہونی ہے ۔‬

‫کیا میرے گ ھر والے مان خاتیں گے ۔‬

‫مخیرمہ ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬
‫پرادر ہمت نے یام لے کر مچاظب کیا یو ژیال تھی چیاالت کی‬

‫دٹیا سے یاہر نکل آی ۔‬

‫مخیرمہ ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫آپ کے گ ھر والو ں کو کشطرح راضی کریا ہے یہ تھی آپ‬

‫م‬
‫میرے اوپر چھوڑ دیں ۔ مچھے ہللا کی ذات پر کمل‬

‫ت ھروسہ ہے ۔ بس آپ کا دل میر ے ساتھ ہویا خا ہنے ۔‬

‫اگرچہ ہمارے درمیان اس روز یات چٹم ہوگئ تھی مگر‬


‫میں حب حج پر گیا یو خایہ کعنہ کے طوا ف کے دوران‬

‫آپ کو سقید خادر میں ا ٹنے ہمراہ یایا ت ھا ۔‬

‫میں نہت پربشان ت ھا کہ یہ‬

‫میرا نقس ہے خو میری‬

‫عیادت میں رکاوٹ ین رہا ہے ۔‬

‫مگر حب میں یاوے آیا اور آپ کو نہاں موخود یایا یو‬

‫سمچھ گیا کہ وہ میرا نقس نہیں یلکہ نقدپر تھی خو‬

‫میرے ساتھ ساتھ خل رہی تھی ۔‬


‫یہ سب کہہ کر پرادر ہمت خاموش ہو گنے ۔‬

‫مچ‬ ‫س‬
‫ٹ‬ ‫چ‬
‫ژیال ھی ان کی یات م ہوگئ ۔‬

‫مگر انہوں نے ایک یار ت ھر یولیا سروع کیا مخیرمہ ژیال‬

‫‪-‬بس میری اس یات کا اور خواب دے دیں‬

‫اگر میں اس چیگ میں شہید نہیں ہوا اور معزور ہوگیا‬

‫یا اسیر ٹیالیا گیا ۔ یو آپ کو نہت مضی نت چھیلیا‬

‫ہوگی۔‬

‫کیا آپ اس امن چان کے لنے ا ٹنے آپ کو آمادہ یانی ہیں ۔‬

‫پرادر ہمت کے اس سوال پر‬


‫‪ :‬ژیال نے نہلی یار پرادر ہمت کی نگاہوں میں دیکھنے ہوے کہا‬

‫‪ :‬مخیرم کمایڈر اپراہٹم ہمت‬

‫آپ یہ یہ تھولیں کہ یہ آپ ہیں چیہوں نے مچھے ٹ پعام پر‬

‫ٹ پعام تھنجے ہیں ۔‬

‫اور نہلی یار حب میں نہاں آی اور ت ھر وابس خلے خانے‬

‫کےنعد سے اس دوسال کے غرصے میں کچھ ا بسے انقاقات‬

‫تیش آے اور اتھی آپ نے خو گقیگو کی مچھے تھی‬

‫اطمیان ہوگیا ہے کہ خدا ہمیں ملوایا خاہیا ہے ۔‬

‫اور حب خدا اس طرح خاہیا ہے یو‬


‫میں تھی خدا کی رصا پر راضی ہوں ۔ اور اب چیکہ‬

‫میں نے رصاٹت دے دی یو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫آپ مچھ سے نہلی کالس کے تحوں کی طرح سوال‬

‫‪ -‬خواب کررہے ہیں‬

‫; کمایڈر اپراہٹم ہمت‬

‫میں نے سیاہ کی اس مقدس وردی کو ہمیسہ خونی‬

‫‪ -‬سمچھا ہے‬
‫آپ کے ساتھ خو تھی خاالت تیش آتیں میں ہللا کی‬

‫رصا پر راضی رہوں گی ۔‬

‫– مچھے ٹنچھے ہینے نہیں یاہیں گنے‬

‫اب مچھ سے یہ تحوں والے سوال مت کنجنے گا ۔‬

‫پرادر ہمت زپر لب مشکراے ژیال کی یہ خود اعٹمادی‬

‫ہی اپراہٹم ہمت کو خوصلہ د ٹتی تھی ۔‬

‫اور ژیال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫‪ -‬کیتی پرمدعا تھی ان دیوں‬


‫ا ٹنے آپ کو کمایڈر اپراہٹم ہمت سے زیادہ انقالنی‬

‫ت‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫ھ‬
‫‪ -‬تی ھی‬

‫اسے ا ٹنے اوپر فخر ہورہا ت ھا کہ صرف‬

‫خدا کی رصا کے لنے اپراہٹم ہمت سے میشوب ہوی ہے ۔‬

‫اور اسطرح وہ اٹتی آرزو نعتی شہادت "کا مقام‬

‫خاصل کرسکتی ہے ۔‬

‫مگر ااسے یہ یات تھی پربشان کررہی تھی کہ‬

‫والد صاحب یاممکن ہے کہ یہ رسنہ ق یول کرلیں انکا بس خلیا‬


‫یوسارے یاسداروں کو یکڑ کر چیل میں ٹید کرد ٹنے اور‬

‫ساری زیدگی وہیں مرنے د ٹنے ۔ پرادر اپراہٹم ہمت سے گقیگو‬

‫کے نعد ژیال نفرٹیا مہننہ ت ھر اور وہاں رہی ۔‬

‫مگر اپراہٹم ہمت سے ان دو مہییوں میں کہیں مالقات نہیں‬

‫ہوی وہ اکیر مچاذ پر ہی ہونے ۔ تحوں کے اسکول کی‬

‫چھییاں ہوتیں یو یافی ٹنخرز کے ساتھ ژیال تھی ا ٹنے گ ھر‬

‫اصفہان آگئ ۔‬

‫زیال نے اٹتی والدہ کو اپراہٹم ہمت یارے میں ٹیایا کہ‬

‫وہ کسی تھی وقت آسکنے ہیں ۔‬


‫ژیال نے ا ٹنے والدین سے یہ تھی کہہ دیا کہ‬

‫‪ -‬یات یمام ہے‬

‫‪ -‬پرادر ہمت صرف حخت یوری کرنے آرہے ہیں‬

‫‪ :‬ژیال کے والد نے کافی ہ پگآمہ کیا اور کہا‬

‫یم جہاں خانی ہو میری غزت کی دھجیاں اڑا کر آنی‬

‫‪ -‬ہو‬

‫‪ -‬یہ خانے کون نے عقل یمہیں بسید آگیا‬

‫‪ -‬سادی کوی کھیل یماسہ نہیں‬


‫میں ہرگز کسی ک پگلے کو یمہیں نہیں دوں گا ۔‬

‫میری یو غزت ہی خاک میں مالدی یم نے ۔‬

‫ژیال نے ا ٹنے والد کو اتھی یہ یات یو ٹیای نہیں تھی کہ‬

‫اپراہٹم ہمت یاسدار ہیں ۔‬

‫یالخرہ ژیال کی والدہ پڑی مشکل سے ژیال کے والد کو اس یات پر‬

‫راضی کر یاتیں کہ اس خوان کو آنے یو دیں ت ھر کسی‬

‫– نہانے سے م پع کردیں گے‬

‫کچھ دن نعد ایک روز سام کے وقت‬


‫اپراہٹم ہمت اٹتی والدہ کےہمراہ ژیال کے ہاں نہنچ گنے ۔‬

‫ژیال کے والد نے ایک نگاہ اپراہٹم ہمت پر اور ایک نگاہ‬

‫خادر میں لیتی ایکی والدہ پر ڈالی انہیں‬

‫یو ژیال کا ہی خادر نہییا اور حچاب کریا پرا لگیا ت ھا ۔‬

‫اکیر ژیال کی والدہ سے کہنے یہ کس یہ خلی گئ ہے ۔‬

‫یہ ٹیڈ سیڈ ا ٹنے گرد لی نٹ کر کیا یاٹت کریا خاہتی ہے ۔‬

‫زیال کے والد نے اپراہٹم سے ہاتھ مالنے ہوے انہیں تیٹھنے‬

‫کا اسارہ کیا ۔‬


‫اٹیدای گقیگو کے نعد اپراہٹم ہمت نے چ نب سے ایک‬

‫چھونی سی کاعذ کی ڈٹیا نکالی جس میں خایدی کی '‬

‫ایگھونی رکھی تھی ایگھونی میں عق یق کا یگ لگا‬

‫ہوا ت ھا ۔ جیسے ہی ژیال کے والد کی نگاہ ایگھوتھی پر‬

‫پڑی ‪,‬انہیں اس رسنے کو م پع کرنے کا نہایہ مل گیا ۔‬

‫انہوں نے ڈٹیا اپراہٹم ہمت کے آگے وابس پڑھانے ہوے‬

‫‪ :‬سخت لہجے میں کہا‬

‫دیکھو خوان ہم خایدانی لوگ ہیں ۔‬


‫میری تیتی کے نہت پڑے پڑے گ ھرایوں‬

‫‪ -‬سے رسنے آے ہوے ہیں‬

‫‪ ،‬یم خاو اور سونے کی ایگھونی خرید کر الو‬

‫یہ کیا ات ھا کر لے آے ہو ۔‬

‫اپراہٹم ہمت نے سر چھکا کر دھٹمی آواز میں کہا ؛‬

‫‪ -‬تچدا میرے لنے یو یہ تھی زیادہ ہے‬

‫دعا کریں میں اس ایگھونی کا تھی خق ادا‬


‫کرسکوں ۔‬

‫کچھ دپر کے لنے کمرے میں خاموسی چھا گئ ۔‬

‫اس یار اپراہٹم ہمت کی والدہ یولیں ۔‬

‫‪ :‬چیاب‬

‫میں نے اپراہٹم ے کہا ت ھا کہ سونے کی ایگھونی لے کر خانی‬

‫خا ہنے ابسی یات نہیں ہے کہ ہم نہیں خریدنے کی‬

‫اسپطاغت نہیں رکھنے ۔‬

‫مگر اپراہٹم نہیں مایا ۔ اپراہٹم کا کہیا ہے یہ سب‬

‫کچھ ہماری گردن پر لوگوں کا خق ہے ۔‬


‫آپ اخازت دتجنے ہم رسم کرلیں اپراہٹم کے یاس یایم کم‬

‫ہویا ہے ۔ اس کام میں ت ھر کچھ دن لگ خاتیں گے ۔‬

‫میں خود سونے کی ایگھونی تھی لے آوں گی ۔‬

‫اٹیا کہہ کر اپراہٹم کی والدہ حپ ہوگییں ۔‬

‫کمرے میں ایک یار ت ھر خاموسی چھا گئ ۔‬

‫ژیال اصطراب سے ہاتھ ملتی کحن میں نہل رہی تھی ۔‬

‫اخایک کمرے میں ژیال کے والد کی آواز گوتچی ۔‬

‫ژیال خان خاے لے آو‬


‫‪ -‬ژیال نے حیرانی سے اٹتی والدہ کی طرف دیکھا‬

‫‪ -‬اتھی یو یایا ا ٹنے عضے میں یات کررہے ت ھے‬

‫‪ -‬اب ا ٹنے ٹیار سے کہہ رہے ہیں کی خاے لے آو‬

‫اپراہٹم ہمت یالخرہ آپ کے خدا نے کام کر دک ھایا‬

‫۔ ژیال نے ک یوں میں خاے ایڈیلنے ہوے زپر لب‬

‫زمزمہ کیا ۔ زیال خاے کی پرے لنے کمرے میں داخل ہوی ۔‬

‫سب کو خاے تیش کرنے کے نعد وہیں ایک خالی صوقے پر‬

‫یک گئ ۔ ژیال کی والدہ تھی آکر تیٹھ گییں ۔‬


‫گقیگو کے کچھ اور مراخل طے ہوے ۔‬

‫اور نکاح کی یارتخ مفرر کرلی گئ ۔‬

‫مگر اپراہٹم ہمت کا کہیا ت ھا کہ‬

‫مچھے یار یار مچاز سے آنے کا یایم نہیہں ہے‬

‫اس لنے نکاح اور رخصتی ساتھ ہی رکھی خاے ۔‬

‫یہ سن کر ژیال کے والد نے زرا بس و تیش کیا ۔ ‪-‬‬

‫مگر ژیال خو اس وقت اپراہٹم ہمت کے ساتھ کو ‪-‬‬

‫ن‬
‫ا ٹنے لنے شہادت یک ہنجنے کی سیڑھی سمچھ رہی‬
‫تھی ۔ اور اسے اپراہٹم ہمت سے زیادہ شہید ہونے کی خلدی تھی ۔‬

‫‪ :‬اپراہٹم ہمت کی ہاں میں ہاں مالنی ہوی یولی‬

‫یایا خان‬

‫‪ ،‬اپراہٹم ہمت صجنح کہہہ رہے ہیں‬

‫‪ ،‬میں یو خود وہاں کی صورتچال دیکھ کر آی ہوں‬

‫ت ھر کمایڈر ہمت کی مضروقیات کا تھی مچھے علم ہے ۔‬

‫‪ -‬آپ اخازت د تجے کہ دویوں کام ساتھ ہی یمٹ خاتیں‬

‫‪ -‬ہمیں کون سے دھوم دھام سے سادی کرنی ہے‬

‫ژیال کا یہ کہیا ت ھا کہ‬


‫‪ -‬والد صاحب کا یارہ ایک یار ت ھر ہای ہونے لگا‬

‫انہیں ژیال کا اس طرح اپراہٹم ہمت کی چماٹت کریا بسید نہیں آیا ۔‬

‫نہرخال ژیال کی والدہ نے معاملہ سھییاال ‪ -‬نکاح اور‬

‫اور رخصتی ہقنے نعد کی طے ہوگئ ۔‬

‫ژیال کے والد تیتی کی اسطرح خاموسی اور سادگی سے‬

‫رخصتی پر سخت خقا ت ھے ۔‬

‫وہ سخت اٹتی یوہین محشوس کررہے ت ھے ۔‬

‫انہوں نے گ ھر میں ہ پگامہ کیا ہوا ت ھا ۔‬


‫اپراہٹم ہمت کی والدہ تھی تینے کی اس طرح سادی سے‬

‫خوش نہیں تھیں مگر انہی اپراہٹم کی ذمہ داری اور‬

‫خاالت کا ایدازہ ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم ہمت ان سے کہہ خکے ت ھے اور ژیال کے والدین سے‬

‫تھی یہ یات کہہ آے ت ھے کہ ۔ اس وقت حب ہر روز گلی‬

‫گلی شہدا کے چیازے الے خارہے ہیں ہر گ ھر کے دیوار پر‬

‫سیاہ تنیر لگے ہیں ماتیں اا ٹنے خوان کے عم میں پڑپ رہی ہیں ۔‬

‫میں کیسے ا ٹنے گ ھر میں خراعاٹیاں کرسکیا ہوں ۔‬


‫اور خوسیاں میا سکیا ہوں ۔‬

‫مگر ژیال کے والد اسی طرح عصہ کرنے رہے ۔‬

‫اپران میں خو خاالت خل رہے ت ھے وہ سارا فصور امام‬

‫چمیتی کے سر ڈا لنے ت ھے ۔ انہوں نے ژیال کی سادی کے‬

‫کسی کام میں دلحستی نہیں لی یہ یک سرط‬

‫لگادی کہ اسی کالی خادر میں خاے نکاح کے لنے ۔‬

‫اور ژیال کے لنے تھی یہ یات اٹتی اہم نہیں تھی کہ کن کیڑو میں نکاح ہو ۔‬

‫اسے یو ا ٹنے مقصد کو یا لینے کی خلدی تھی ۔‬

‫نکاح کے وقت ژیال کی چھیانی نے اٹیا کلر اسکارف خو وہ‬


‫نہنے ہوے تھیں ایارا اور ژیال کے سر سے کاال اسکارف ایار‬

‫; کر اسے کلر اسکارف نہیانے ہوے کہا‬

‫ژیال خان خوسی کے موفع پر کاال ریگ سگون نہیں‬

‫رکھیا ‪ -‬نکاح کے لنے دپر ہورہی تھی اور اپراہٹم ہمت کا‬

‫کہیں ٹیا یہ ت ھا ۔‬

‫یوٹ (اپران میں رسم ہے کہ لڑکی والوں کو اگر لڑکا بسید آخاے یو لڑکی خاے لے کر سا منے آنی ہے‬
‫) ۔ )اس کا مطلب ہویا ہے ہمیں یہ رسنہ م پظور ہے ۔ )اور نکاح تھی رخصتی سے نہلے کیا خایا ہے‬
‫اب یو ژیال تھی پربشان ہورہی تھی ۔‬

‫طر ح طرح کے وسواس اس کے دل میں آرہے ت ھے ۔‬

‫اسے معلوم ت ھا کہ اپراہٹم ہمت کینے اصول و صوانط کے‬

‫یاٹید ہیں ۔‬

‫سب ہی نے جیتی سے دروازے کی طرف دیکھ رہے ت ھے ۔‬

‫کافی اٹ پطار کے نعد اپراہٹم ہمت آگینے ۔‬

‫مگر اپراہٹم ہمت کے سرانے پر نگاہ ڈا لنے ہی ژیال‬

‫کی ہیسی چھوٹ گئ ۔ وہ نکاح کے لنے سیاہ کی وردی میں‬

‫ہی آ گنے ت ھے انہوں نے ا ٹنے لنے نکاح کا سوٹ تھی لییا‬


‫بسید نہیں کیا ت ھا ۔ اور یہ وردی تھی وہ ا ٹنے پڑے ت ھای کی‬

‫نہن کر آے ت ھے ۔ اور ت ھای کی وردی ان کے پڑی تھی ۔‬

‫آسییییں اٹتی لمتی تھیں کہ اوپر کی طرف قولڈ ک ہوی‬

‫تھیں ۔ اسی طرح تی نٹ کے یا ٹنجے تھی اوپر کی طرف‬

‫موڑے ہوے ت ھے ۔ وہ اسی وقت یاوے سے نہنجے ت ھے‬

‫اور ایکی اٹتی وردی میلی ہوگئ تھی ۔‬

‫دھونے اور جشک کرنے کا یایم نہیں ت ھا اس لنے ت ھای کی‬

‫وردی نہن آے ت ھے ۔‬
‫اپراہٹم ہمت نے ژیال کو ٹیایا ت ھا کہ‬

‫ان کی آرزو ہے کہ سیاہ کے اس سیز مقدس لیاس میں ان کا نکاح ہو۔‬

‫ژیال کے والد نے حب اپراہٹم ہمت کو اس خلنے میں اور‬

‫سیاہ کی وردی میں دیک ھا یو ایک یار ت ھر سدید عضے میں‬

‫آ گنے ۔ انہوں نے اپراہٹم ہمت کی والدہ کو کافی یاتیں‬

‫سیاتیں ۔‬

‫نہر خال ژیال اور اپراہٹم ہمت کا رسنہ آسمایوں پر ہوخکا‬

‫ت ھا ۔ قدرت کے ارادوں کے آگے کسی کی نہیں خلتی ۔‬

‫ژیال یدنہیان ۔‬

‫ژیال ہمت ین کر اپراہٹم ہمت زیدگی میں داخل ہوگئ۔‬


‫م‬
‫اپراہٹم نہت خوش اور ظمین ت ھے ژیال کی سکل میں‬

‫انہیں پرواز کے لنے دوسرا پر تھی مل گیا ت ھا ۔‬

‫مگر ژیال کے دل میں اتھی یک اپراہٹم ہمت کے لنے مجنت‬

‫ت ھرے خزیات و اجشاسات نہیں ٹنے ت ھے ۔ اسے دل لگا کر‬

‫کریا ہی کیا ت ھا وہ یو خانے کے لنے اپراہٹم ہمت کے یاس آی تھی ۔‬

‫‪ -‬سادی کے نعد یہ لوگ تین دن اصفہان میں رہے‬

‫اس دوران ژیال کے والد نے ایک یار ت ھر اپراہٹم ہمت کے‬

‫‪ -‬سا منے مہر نعین کرنے کا موصوع نکاال‬


‫اگرچہ ژیال نہلے ہی انہیں کہہ خکی تھی ۔‬

‫; ژیال نے اپراہٹم ہمت کے کان میں سرگوسی کی‬

‫خاجی ;آپ نے کہا ت ھا کہ مہر کے یارے میں یایا سے‬

‫‪ -‬یات کریں گے‬

‫ژیال خان اچھی یات نہیں کہ میں اپ کے والد سے‬

‫یہ‬

‫کہون کہ ‪,‬میں آپ کی تیتی کو مہر نہیں د ٹیا خاہیا ۔‬

‫آپ نے ہی کہا ت ھا کہ ہر کام کے کچھ قاعدے قواتین‬

‫ہونے ہیں او ر یہ آپ کا سرعی خق ہے ۔‬


‫ااپراہٹم نے تھی آہسیگی سے ژیال کو خواب دیا ۔‬

‫‪ :‬ت ھر اپراہٹم نے ژیال کے والد سے کہا‬

‫آعا صاحب میں خدا کا جییا سکر ادا کروں کم ہے ۔‬

‫اس نے میری دعا کو سرف ق یولنت عطا کیا اور جیشا‬

‫میں خاہیا ت ھا میری ہمقشر مچھے دے دی ۔‬

‫میں آپ کا ٹٹھی سکر گزار ہوں آپ نے مچھ پر اعٹماد کیا‬

‫م‬
‫اور میں میں نہت خوش اور ظمین ہوں یہ سب آپ کی‬

‫نہیرین پرٹ نت کا تینجہ ہے ۔‬


‫میں ان چھونی چھونی یایوں کی وچہ سے ژیال کو‬

‫‪-‬کھویا نہیں خاہیا ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کی گقیگو میں اٹتی سچای اور یاکیزگی تھی‬

‫; زیال کے والد ایک دم ہی پرم ہو گنے اور کہا‬

‫یم اور ژیال خود ہی آبس میں مہر طے کرلییا‬

‫یہ اسی کا معاملہ ہے ۔‬

‫; سادی کے دوسرے دن اپراہٹم ہمت نے ژیال یوچھا‬

‫ژیال کہاں خلین ۔‬


‫یمہارا کہاں خانے کا دل کر رہا ہے ؟ وہیں خلیں گے ۔‬

‫ژیال نے قورا کہا ‪:‬گلزار شہدا خلنے ہیں ۔‬

‫ژیال کی یہ یات سن کر اپراہٹم ہمت نے سکر کے ایداذ‬

‫‪ :‬میں اٹیا جہرہ آسمان کی طرف کیا اور کہا‬

‫‪ ،‬خدایا پیرا سکر ہے‬

‫; ت ھر ژیال سے کہا‬

‫; ژیال خان‬

‫مچھے ڈر ت ھا کہ یم وہاں کہ عالوہ کہیں اور کا یا‬


‫کہہ دو ‪ -‬میں تھی یمہیں کہیں اور لے خانے سے نہلے‬

‫اسطرح اپراہٹم ;اور ژیال نے سادی کے دوسرے دن‬

‫شہدا کی خدمت میں خاصری دے کر شہدا کو اٹیا‬

‫واسطہ ٹیاکر ایک ساتھ جینے اور ساتھ شہادت یا لینے‬

‫دعا کی ۔‬

‫اپراہٹم ایک ایک شہید کی فیر پر گریہ کرنے اور ژیال‬

‫سے اس شہید کے شہادت کے یارے میں ٹیانے خانے‬

‫ان میں سے اکیر خوان اپراہٹم ہمت سامنے شہید ہوے ت ھے ۔‬

‫خاجی ایدر سے کینے دکھی اور جشاس ہیں کیسے یہ سب‬


‫تچمل کرلینے ہیں ۔ کینے عظٹم ہیں یہ لوگ۔‬

‫خاجی نے ان شہدا کی خاطر اٹتی سادی کا کوی اہٹمام‬

‫نہیں کیا چتی سادی کا ڈربس تھی نہیں لیا مگر مچھہ پر‬

‫م‬
‫یاٹیدی نہیں لگای مچھے کمل اجییار دیا کہ میں خو‬

‫خاہوں خرید لوں ۔‬

‫ژیال نے عقیدت میدایہ ایداز میں اپراہٹم کے جہرے پر نگاہ ڈالی ۔‬

‫تین دن اصفہان میں گزارنے کے نعد اپراہٹم نے یاوے خانے‬

‫کے لنے ٹیاری سروع کی اور ژیال کو ساتھ لنے یاوے آ گنے ۔‬
‫اتھی وہ کردسیان کی خدود میں داخل ہوے ت ھے ۔‬

‫‪ -‬اور یاوے سے کي کلومنیر دور ت ھے‬

‫‪ -‬شہر یاوے یک تھوڑے تھوڑے قاصلے سے مورچے ٹنے ہوے ت ھے‬

‫اپراہٹم ہمت‬

‫ہر مورچہ پر گاڑی رکوانے سیاہ یوں سےسالم ودعا کے‬

‫‪ -‬لنے ٹنجے اپرنے‬

‫‪ -‬پیز یارش کی وچہ اپراہٹم سر سے پیر یک تھیگ خکے ت ھے‬

‫زیال کو اپراہٹم پر پرس آنے لگا ۔‬


‫‪ :‬یالخرہ ژیال سے پرداست یہ ہوا اور اس نے کہہ ہی دیا‬

‫خاجی ہمت‬
‫ن‬
‫کیا آپ یاوے ہنجنے یک ‪ -‬اسی طرح گاڑی سے اپرنے‬

‫خرھنے رہیں گے ؟‬

‫نہاں یو ہر دو قدم پر مورچے ٹنے ہیں ۔‬

‫‪ -‬اپ اٹیا تھیگ خکے ہیں کہ مچھے ڈر ہے ٹٹمار یہ پڑ خاہیں‬

‫ےمگر اپراہٹم ہمت نے ژیال کی یات یہ زیادہ دھیان‬

‫نہییں دیا ۔ وہ ہر مورچے کے آگے گاڑی سے اپر کر سینے‬

‫پر ہاتھ رکھہ کے اور چم ہوکے ا ٹنے مخیرمایہ ایداز وہاں‬

‫موخود سیاہ یوں کو سالم کرنے کہ ابشا لگیا اپراہٹم‬


‫ہمت نہیں یلکہ وہ سب ان کے افشر ہوں ۔ ژیال نے اپراہٹم‬

‫ہمت کی ایکشاری کا م پطر اٹتی نگاہوں میں قید کرلیا ۔‬

‫وہ اس ایک ہقنے میں اپراہٹم ہمت سے اس طرح کے کئ‬

‫درس لے خکی تھی ۔‬

‫یاوے نہنچ کر انہوں نے سیاہ کے اسی ہیڈ کوارپر می‬

‫قیام کیا جہاں ژیال کی ‪,‬اپراہٹم ہمت سے سب سے‬


‫نہلے مڈت ھیڑ ہوی تھی – نطاہر ان خاموش ک ھڑی‬

‫عماریوں سے ژیال کی نہت سی یادیں وابسنہ تھیں ۔‬

‫گاڑی کے ہارن کی آواز پر وہاں موخود بسنج کے‬

‫خوایوں اور یاسداروں نے اپراہٹم ہمت کو گ ھیر لیا‬

‫ایک سور سا مچ گیا ۔‬

‫خاجی ہمت آ گنے ۔‬

‫خاجی ہمت آ گنے کہنے ہوے ہر طرف سے سب ان کی‬

‫طرف دوڑنے ہوے آرہے ت ھے ۔‬


‫سب اپراہٹم ہمت کے گلے میں چھول گنے ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کا منہ خوم رہے ت ھے ۔‬

‫ان کے ہاتھوں کے یوسے دے رہے ت ھے ۔‬

‫کچھ نے خلدی خلدی اپراہٹم ہمت کے چیکٹ پر سے‬

‫‪ -‬یانی کے فطرے چھاڑنے سروع کنے‬

‫‪ ،‬کچھ کم عمر خوان اپراہٹم ہمت کے کیڑوں کو سویگھ رہے ت ھے‬

‫اور ان کے کیدھے سے لگے رو رو کر اپراہٹم ہمت کے‬

‫نعیر ان کے دن کیسے گزرے اٹتی اداسیوں کے فضے‬

‫– سیانے خا رہے ت ھے‬


‫کچھ خوان دور سے ہی اپراہٹم ہمت کو ہاتھ ہال ہال کر‬

‫انہیں خوش آمدید کہہ رہے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم ہمت تھی ان خوایوں کو ا ٹنے یازووں‬

‫میں لنے پڑی مجنت سے ایک ایک کا مات ھا خوم رہے ت ھے ۔‬

‫اور نے تچاسہ ت ھکن کے یا وخود پڑے خوصلے سے‬

‫‪ -‬سب کی اداسیوں کے فضے سن رہے ت ھے‬

‫کونے میں ک ھڑی ژیال حیرانی سے یہ سب دیکھ رہی تھی‬

‫اور سوچ رہی تھی کہ خاجی آپ کے دوست کی ٹ یوی نے‬


‫مچھ سے صجنح کہا ت ھا ۔‬

‫ل‬
‫پرادر ہمت کی عظٹم سخضنت پر کیاتیں کھی خاتیں گی ۔‬

‫ژیال کی آیکھوں میں آبشو آ گنے ۔‬

‫ژیال یو کیتی ٹیاری ہستی کو ا ٹنے ہاتھوں سے کھو د ٹتی ۔‬

‫ژیال خو اتھی یک اپراہٹم ہمت سے اجشاسانی رسنہ‬

‫پرقرار نہیں کریای تھی ۔‬

‫ا ٹنے دل کے سارے دروازے اپراہٹم ہمت کے لنے کھول دنے ۔‬

‫اس رات ژیال نے صدق دل سے خدا کے خصور دعا کی‬


‫کہ اس کے اور خاجی کے درمیان کٹھی خدای یہ‬

‫ہو ۔ انہیں ساتھ ہی دٹیا سے ات ھایا ۔‬

‫زیال نے خواہش ظاہر کی کہ نہلے اسی روم میں خلنے‬

‫ہیں جہاں اپراہٹم نے اسے سب کے سا منے ڈاٹٹ یالی تھی ۔‬

‫مگر اپراہٹم نے کہا کہ مچھے صروری کام سے خایا ہے اتھی‬

‫آپ کے ساتھ نہیں خاسکیا ۔‬

‫اپراہٹم نے ژیال کو وہیں خواتین کے ہاسیل کی طرف‬

‫چھوڑا اور پیزی سے سیاہ کے‬


‫ہیڈ کوارپر کی طرف خلے گنے‬

‫‪ - - -‬ک یویکہ کسی نے اپراہٹم ہمت کو ٹیا دیا ت ھا کہ‬

‫آپ کی غیر موخودگی مین نعض مورخوں میں یانی‬

‫ت ھر گیا ت ھا جس سے وہاں ڈیونی پر موخود سیاہ یوں‬

‫‪ -‬کو نہت مشکل ہورہی ہے‬

‫اس رات اس یات کو سن اپراہٹم ہمت کی پربشانی‬

‫اور قورا مشلے کو خل کرنے کے لنے نہنجیا یہ‬

‫‪ -‬سب کچھ ژیال کے لنے حیرت ایگیز ت ھا‬


‫وہ یو کمایڈر ہمت کو ایک اصول بسید اور اٹیہای‬

‫ت‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫ھ‬
‫‪ -‬سنجیدہ اور اک ھڑ دماغ تی ھی‬

‫کینے مہریان اور پرم دل ت ھے اٹتی ت ھکن کے یاوخود قورا‬

‫ہی مشکل خل کرنے نہنچ گنے ۔ ژیال کو اٹتی فسمت پر‬

‫رسک آنے لگا ۔‬

‫وہ مہینے ت ھر تھی خاجی کو یہ دیکھ یانی‬

‫مگر ان کی مجنت کے کھلے ہوے تھولوں کی خوسیو ا ٹنے‬

‫آس یاس محشوس کرنی رہتی ۔‬


‫آج اپراہٹم یورے ایک ماہ نعد مچاذ سے آے ت ھے ۔‬

‫اور قورا ہی انہیں دوسرے مشن پر نکل خایا ت ھا ۔‬

‫انہیں کردسیان کے نہاڑی عالقوں میں نعییات دسمن‬

‫کا صقایہ کرنے سمسیر یامی نہاڑیوں کی طرف خایا ت ھا۔‬

‫انہوں نے ژیال کی تھی ڈیونی یاحیران میں ایک‬

‫‪ -‬ہاسییل میں لگادی گی‬

‫نفرٹیا ٹیدرہ دن نعد ہی اپراہٹم ہمت وابس آ گنے ۔‬

‫اپراہٹم ہمت نے حب دیکھا کہ ژیال یاحیران سے وابس‬


‫نہیں آی اسے لینے یاحیران نہنچ گنے ۔‬

‫خاجی پر نطر پڑنے ہی ژیال نے تھوٹ تھوٹ کر رویا‬

‫‪ -‬سروع کردیا‬

‫اپراہٹم نے یوچھا یم اٹیا رو ک یوں رہی ہو ؟‬

‫مگر رونے کے آگے ژیال سے یو کچھ یوال‬

‫ہی نہیں خا رہا ت ھا – وہ اپراہٹم ہمت کے دویوں ہاتھوں سے‬

‫اٹیا جہرہ چھیاے نے تچاسا رو رہی تھی ۔‬


‫ژیال حب خوب دل کھول کر رو خکی یو اپراہٹم نے‬

‫‪ :‬مشکرا کر یوچھا‬

‫ہاں اب ٹیاو یہ اٹتی موسال دھار یارش ک یوں ہورہی تھی ؟‬

‫‪ :‬ژیال نے کہیا سروع کیا‬

‫میں نے کچھ دن نہلے خواب میں دیکھا کہ ‪ -‬۔۔۔۔‬

‫صخرا ہے ‪ ،‬ٹنچ میں ایک چھوپیڑي‬ ‫ایک یاریک‬

‫ٹتی ہے ‪ ،‬میں چھوپیڑی کے اس طرف ہوں اور آپ‬

‫‪ -‬اس طرف‬

‫‪ ،‬میں آپ کو آوازیں لگا رہی ہوں‬

‫‪ ،‬نکار رہی ہوں‬


‫‪ -‬کٹھی یاجسین یاجسین کہہ رہی ہوں‬

‫‪ -‬مگر آپ سینے ہی نہیں‬

‫‪ -‬بس مچھے لگا آپ اس آپربشن سے زیدہ وابس نہیں آ تیں گے‬

‫قاطمہ خان پربشان یہ ہو میں اتھی یمہیں چھوڑ کر نہیں‬

‫خارہا اتھی چیگ کو میری صرورت ہے ۔ اپراہٹم ہمت نے مشکرا کر خواب دیا ۔‬

‫یوٹ (شہید اپراہٹم ہمت ژیال سے سادی کے نعد انہیں قاطمہ کہہ کر یالنے ت ھے ہم تھی قاطمہ سے ہی‬
‫))) داسیان کو آگے پڑھاتیں گے ۔‬

‫اپراہٹم ہمت اس رات قاطمہ کو یاحیرا ن ا ٹنے‬

‫‪ -‬حچا کے گ ھر لے گنے‬
‫‪ -‬دوسرے دن وہ لوگ دویارہ یاوے آ گنے‬

‫دو تین دن نعد اپراہٹم نے قاطمہ کو ٹیایا کہ انہیں‬

‫ایک کاروای کے لنے چ یوب خایا ہے ۔‬

‫م‬
‫اس کاروای کی یمام ٹیاریاں کمل ہیں صرف انکا ‪،‬‬

‫– اٹ پطار ہو رہا ہے‬

‫قاطمہ جس کی خالت ایک مجیون کی سی ہوگئ تھی ۔‬

‫نے یاب ہوگئ اور اپراہٹم سے کہا کہ آپ جہاں خاتیں‬

‫گے میں ساتھ خلوں گی ‪ ،‬طے نہی ہوا ت ھا کہ ہم ہر‬


‫سفر میں ساتھ رہیں گے ۔‬

‫مگر اپراہٹم نے قاطمہ کو ا ٹنے ساتھ لے خانے‬

‫سے صاف م پع کردیا ۔‬

‫یہ کاروای خو قنح المیین کے یام سے اتچام یانی تھی ۔‬

‫اس کاروای کی مشکالت اور درتیش سحییوں سے‬

‫اپراہٹم آ گاہ ت ھے ۔ یہ کاروای سب سے مجیلف تھی ۔‬

‫لہزا قاطمہ کی خوسامدوں کے یا وخود تھی اپراہٹم‬

‫قاطمہ کو ساتھ لے کر نہیں گنے ۔‬


‫یادآوری‬

‫قنح المیین آپربشن مارچ ‪ 1983‬میں اتچام یایا یہ ایک وسپع آپربشن ت ھا جس کی کمایڈ یمام پڑے پڑے‬
‫کمایڈرز ۔‬

‫میل شہید صیا د سیرازی ‪,‬شہید اچمد کاطمی ‪,‬شہید جسین خرازی ‪,‬شہید قاسم سلٹمانی ‪,‬شہید اپراہٹم ہمت‬
‫کے ہاتھ میں تھی ۔ یہ چملہ خوزسیان کے خار پڑے چیگی سیکیرز سے اتچام یایا ت ھا ۔‬

‫لیکن صدام کی نعث یارنی کو اس چملے کی اظالع مل گئ دسمن نے نہلے ہی وا ر کردیا ۔‬

‫جس سے کافی نعداد میں اپرانی سیاہ یوں کی شہادتیں وافع ہوتیں ۔ سحوبشن کمایڈرز کے ہاتھوں سے نکل خکی‬
‫تھی ۔‬

‫امام چمیتی رچمنہ ہللا علنہ کو ٹ پعام تھن چا کہ امام اسن چارہ دیکھ دیں کہ کیا کریا ہے ۔‬

‫امام نے دسیور دیا کہ اسن چارہ کی صرورت نہیں صورتچال کو دیکھنے ہوے قدم ات ھاتیں ۔‬

‫امام کے اس دسیور کے نعد یمام کمایڈرز نے‬

‫م پفہ راے دی کہ فی الچال ٹنچھے ہٹ خایا خاے‬


‫لیکن اسی رات رصا کار ٹٹمیں امداد کو نہنچ گییں خدا کی طرف سے امداد ملنے ہی ۔‬

‫اپران نے خوزسیان کے ہر خار سیکیرز سے وسپع چملہ کرکے صدام کی قوخوں پر کاری صرب لگا کر‬
‫انہیں سکست دے دی ۔‬

‫قنح المیین کاروای میں صدام کی تین ڈوپژن یلکل چٹم ہوگییں اس کے عالوہ چیگی ساز و سازمان کا تھی‬
‫پڑی نعدا د میں ہوا‬

‫صدام خو قنح کے بسے میں خور ت ھا ۔منہ کی ک ھا گیا ۔‬

‫اس کاروای کے نعد سام نے غراق سے پرکی خانے والی گیس کی سیالی ٹید کردی ۔‬

‫قنح المیین کاروای پیرہ دن خاری رہی اور یالخرہ ہللا کی مدد کے ساتھ اپران کو ایک یار ت ھر عظٹم کامیانی‬
‫نضنب ہوی اس کاروای کے نعد خوزسیان کے نہت سے پڑے شہر خو صدام کے ق پضے میں ت ھے آزاد‬
‫ہو گنے ۔‬

‫نہیرین درود سالم ہو ان عظٹم شہدا پر خو رہتی دٹیا یک دلوں پر خکومت کرنے رہیں گے ۔‬
‫اس یار تھی خاجی کے خانے کے نعد قاطمہ سے خاجی کی‬

‫دوری ہرگز پرداست نہں ہورہی تھی ۔‬

‫اٹیہای مضروق نت کے یاوخود تھی قاطمہ کی نگاہیں خاجی‬

‫کو ڈھوویڈنی رہتی تھیں ۔‬

‫یالخرہ خاجی کی دوری نے قاطمہ کو سخت ٹٹمار کرڈاال ۔‬

‫وہ خو اتھی یک ا ٹنے اوپر فخر کررہی تھی کہ صرف خدا‬

‫کی رصا کے لنے اس نے اپراہٹم ہمت سے سادی کی ہے ۔‬

‫اپراہٹم ہمت عشق میں گرقیار ہوخکی تھی ۔‬


‫قاطمہ حب ٹٹماری سے تھوڑا سٹھیلی یو خاجی کی‬

‫سالمتی کے لنے روزے رکھنے سروع کردنے ۔‬

‫اور ہر چمعے کو یماز خعفرطیار تھی پڑھتی ۔ پیرہ دن نعد‬

‫قنح المیین کاروای کی عظٹم کامیانی پر یورے اپران‬

‫میں جشن میایا گیا ۔‬

‫قاطمہ نے تھی خدا کا سکر ادا کیا ۔‬

‫لیکن اپراہٹم ہمت کی وابسی میں یایم لگ گیا ۔‬

‫‪ ،‬نفرٹیا ایک ماہ نعد‬

‫چمعے کے روز قاطمہ نے یماز خعفر طیار پڑھ کے رو رو‬


‫کر خدا سے الن چا کی کہ خاجی کی کوی حیر حیر ٹیا‬

‫خل خاے ۔ یماز پڑھ کر قاطمہ نے خا یماز لییتی ہی تھی کہ ۔‬

‫ایک سیاہی نے آکر ٹیایا کہ مچھے خاجی نے تھن چا ہے‬

‫کہ میں آپ کو لے کر دزقول آخاوں ۔‬

‫قاطمہ خدا کا سکر ادا کیا ۔‬

‫دزقول کی چیک یوسٹ پر نہنچ کر‬

‫ت‬
‫‪ ،‬ٹنچھے سنٹ پر یٹھی قاطمہ نے‬

‫ڈرایور کے ساتھ تیٹھے ہوے یاسدار کے ٹنچھے سے ذرا‬


‫‪ ،‬اخک کر یاہر روڈ یہ نطریں دوڑایں‬

‫‪ -‬تھوڑے قاصلے پر خاجی کو ک ھڑے دیکھا‬

‫خاجی ا ٹنے مخصوص ایداز میں‬

‫سر ٹنجے کنے ہاتھ میں یکڑی بسینح کے دانے‬

‫آگے ٹنچھے کرنے میں مضروف ت ھے ۔‬

‫ان کے اس طرح نے ٹیازی سے ک ھڑے دیکھ کر ہرگز‬

‫‪ -‬نہیں لگ رہا ت ھا کہ کسی کے اٹ پطار میں ہیں‬

‫‪ ،‬قاطمہ نے تھیڈی سابس ت ھری‬


‫یہ حیر خاجی نے مچھے دیکھا ہی نہیں ۔ ‪،‬‬

‫میں خواہ محواہ ان کی یاد میں مری خارہی ہوں ۔‬

‫آہست اہسنہ حب سب بس سے اپر گنے ۔ ‪-‬‬

‫یو اپراہٹم بس میں داخل ہوے ۔‬

‫قاطمہ کے پزدیک نہنچ کر سر گوسی کی‬

‫‪،‬‬

‫قاطمہ خان‬

‫آپ سے دور ہوکے نہلی یار مچھے‬


‫لقظ اٹ پطار کے معتی ٹیا خلے ہیں ۔‬

‫ی‬
‫کیتی لچی اور نے قراری ہے اس ایک لقظ میں ۔‬

‫یمہارے نعیر یو میں وافعی مچھے ٹیہای کا اجشاس ہویا ہے ۔‬

‫قاطمہ کا دل خاہا کہہ دے ۔‬

‫س‬
‫‪ -‬اب مچھے آپ کے ٹیا مچھ پر کیا گزرنی ہے‬

‫مگر خاموش رہ گی ۔‬

‫خاٹتی تھی کہ اگر کہہ دیا یو خاجی کی پربشانی میں‬

‫‪ -‬اصاقہ ہو خاے گا‬


‫اپراہٹم نے قاطمہ کی نے یانی دیکھ کر اسے‬

‫‪ -‬دزقول یلوا یو لیا ت ھا‬

‫مگر رہنے کا کوی تھکایہ یہ ت ھا اپراہٹم ‪,‬قاطمہ کو ا ٹنے‬

‫ایک دوست کے ہاں لے آے ۔‬

‫اسوقت چیگ کی وچہ سے‬

‫سب پر ہی سخت ٹ نت رہی تھی ۔ا بسے میں اگر کوی ا ٹنے‬

‫ہی گ ھر والوں کا دو وقت کا ٹ نٹ ت ھر د ٹیا یو پڑی یات‬

‫تھی ۔ قاطمہ ان کے سا منے سرمیدہ سرمیدہ سی رہتی ۔‬


‫اسے ہر وقت یہ اجشاس رہیا کہ ان پر یوچھ ہے ۔‬

‫اگرچہ وہ لوگ ہر طرح قاطمہ کا چیال رکھنے مگر قاطمہ‬

‫کے لنے یہ سب نہت سخت ت ھا ۔‬

‫یادداست ⃣️*‬

‫کردسیان اور خوزسیان دو الگ الگ صونے ہیں اور دویوں کا درمیانی قاصلہ ‪ 775‬کلو منیر کے قرٹب ہے‬
‫۔‬

‫صویہ کردسیان میں لر اور خوزسیان میں غرنی یولی خانی ہے ۔ یاوے اور یاحیران صویہ کردسیان کے دو‬
‫پڑے شہر سمار ہونے ہیں ۔‬

‫اور دزقول خوزسیان کا شہر ہے ۔‬


‫خوزسیان جسے صدام ہڑپ کر خانے کے خواب دیکھ رہا ت ھا ۔لیکن مکنب چمیتی کے پرٹ نت یافنہ چیالوں‬
‫دو ہقنے اسی طرح گزر گنے ۔‬ ‫نے ایک مٹھی خاک تھی صدام کے نضرف میں نہیں آنے دی ۔‬

‫قاطمہ کو یہ دو ہقنے دو صدیوں کے پراپر لگ رہے رہے‬

‫ت ھے ۔‬

‫ایک روز قاطمہ نہلتی ہوی اوپر چھت یہ خلی گئ ۔‬

‫اس کی نگاہ چھت کونے میں ٹنے ایک چھونے سے‬

‫کمرے پر پڑی ۔‬

‫قاطمہ نے چھایک کر دیک ھا ۔‬

‫کمرے کی خالت سے لگ رہا ت ھا ‪ ،‬کہ مالک مکان‬

‫نے اس کمرے میں مرعیاں یالی ہوی ہویگیں ۔‬


‫کمرے میں سخت یدیو آرہی تھی‬

‫قاطمہ (ژیال )نے کمرے کے قرش اور دیواروں کو‬

‫اچھی طرح دھو کر صاف سٹ ھرا کیا ۔‬

‫رات حب اپراہٹم وابس آے یو انہیں لے کر چھت پر آگئ‬

‫اور انہیں کمرہ دک ھایا ۔‬

‫اور ان سے کہا کہ کہیں سے کار ٹٹ کا اٹ پطام کردیں ہم حب‬

‫یک نہاں ہیں اس کمرے میں گزارا کر لیں گے ۔‬


‫مزید ان ٹن چاروں کو زچمت د ٹیا صجنح نہیں ۔‬

‫اپراہٹم تھی مان گنے ۔‬

‫دوسرے دن ایک پرایا کار ٹٹ کا یکڑا اور ایک سقید خادر لے آے ۔‬

‫خادر کو یوبس سے کمرے کے ٹنچ میں لگا کر‬

‫یارتیشن ٹیادیا ۔‬

‫‪ -‬اس طرح ان کے یاس دو کمرے ہو گنے ‪،‬‬

‫قاطمہ کے یاس کچھ رقم تھی اس سے قاطمہ نے کحن کے‬

‫‪ ،‬لنے کچھ حیزیں خریدیں‬


‫دو یلیییں ‪ ،‬دو چمجے ‪ ،‬دو ٹیالے ‪ ،‬ایک چھویا‬

‫دسیرخوان ‪ ،‬کمیل ‪ ،‬یہ خریدنے کے‬

‫نعد ا ٹنے تیسے نہیں تجے کہ قاطمہ خولھا تھی خرید‬

‫لیتی ۔‬

‫‪ -‬کئ مہینے نکا ہوا ک ھایا نہیں ک ھایا‬

‫سخت سردی اور خولھا یہ ہونے کی وچہ سے قاطمہ‬

‫‪ -‬چید دیوں میں ہی سخت ٹٹمار پڑ گتی‬

‫اسے ک ھابسی کے سدید تھیدے لگنے لگے ۔‬


‫ابشا نہیں ت ھا کہ اپراہٹم ایک خو لھے یا ہنیر کا اٹ پطام نہیں کرسکنے ت ھے ۔‬

‫صرف دسیور د ٹنے کی دپر تھی ۔‬

‫دزقول میں یورے امکایات کے ساتھ گ ھر مل سکیا ت ھا ۔‬

‫لیکن قاطمہ کو معلوم ت ھا کہ وہ ہرگز سیاہ سے کچھ‬

‫نہیں لینے ۔ اور خو ملیا ہے چیگ زدہ لوگوں میں خرچ کرد ٹنے ہیں ۔‬

‫اس کے کہنے وہ خو لھے اور ہنیر کا کہہ د ٹنے‬

‫مگر اس کے لنے انہیں ا ٹنے نقس سے سخت چیگ‬

‫لڑیا پڑے گی ۔‬

‫مصلے پر انکا یایم پڑھ خاے گا اور اجشاس گیاہ سدید‬


‫ہوخاے گا ۔‬

‫اس مجپضر سے غرصے میں ہی اپراہٹم کے ساتھ رہ کر‬

‫سمچھ گئ تھی کہ وہ ا ٹنے آپ کو ہرگز ان چیگ زدہ اور‬

‫س‬
‫یادار لوگوں سے الگ نہیں مچھنے ۔ قاطمہ کو یاد آیا کہ‬

‫ایک یار حب سادی کے نعد وہ دویوں اپراہٹم کے والدین‬

‫سے ملنے ان کے گ ھر گنے یو اپراہٹم ہمت کی والدہ نے‬

‫کیاب کوٹیدہ (قٹمے کے سنخ کیاب )ٹیا کر ر ک ھے ت ھے‬

‫انہیں ٹیا ت ھا کہ اپراہٹم کو یہ ڈش نہت بسید ہے ۔‬

‫دسیر خوان پر حب سب ک ھانے تیٹھے یو اپراہٹم نے ایک‬


‫ک‬
‫دو یوالے لے کر ہاتھ ھینچ لیا ۔‬

‫اپراہٹم کی والدہ نے کہا ;اپراہٹم یم کیاب ک یوں نہیں لے‬

‫رہے یمہیں یو میرے ہاتھ کے کیاب نہت بسید ہیں ۔‬

‫? کیا کوی کمی رہ گئ‬

‫; اپراہٹم نے ماں کے ہاتھوں کو خوما اور کہا‬

‫نہیں امی خان کیاب نہت لزیذ ہیں مگر میرے خلق سے نہیں اپر رہے۔‬

‫مچاذ پر یہ خوان جشک رونی کے یکڑوں کا تھی اٹ پطار کرنے ہیں ۔‬

‫میں نے چیگ ذدہ عالقوں میں لوگوں کو تھوک سے‬

‫یڈھال ک ھایا یالش کرنے دیک ھا ہے ۔‬


‫میں کیسے لذیذ ک ھایوں سے اٹیا ٹ نٹ ت ھرلوں ۔‬

‫قاطمہ کے لنے یہ تھی خاجی کی سخضنت کا اہم نہلو ت ھا‬

‫ت‬ ‫مچ‬ ‫ت س‬
‫ھ‬
‫وہ خو ا ٹنے آپ کو اسیاد اخالق ھی تی ھی‬

‫چیکے چیکے ا ٹنے چم پع سدہ تیشوں سے مجیاج تجیوں‬

‫کا خرچ یورا کرنی تھی ۔ اب ا پراہٹم ہمت کو اٹیا رق نب‬

‫س‬
‫مچھنے لگی تھی ۔‬
‫یاد آوری‬

‫ہم نے اب جینے تھی شہدا کے خاالت زیدگی کا مطالعہ کیا ۔ہم نے دیک ھا کہ شہدا نے ا ٹنے نقس پر نہت‬
‫کام کیا ت ھا ۔‬

‫انہوں نے چھونی چھونی یایوں کا چیال رک ھا ۔ دوسروں کے درد کو اٹیا درد سمچھا ۔‬

‫مخصوصا جینے یاسدار کمایڈرز ت ھے ان میں وہ اخالق اور ایکشاری کے اعلی مقام ت ھے ۔‬

‫اس کے عالوہ ہللا سے ان کا راز و ٹیاز تھی اٹتی خگہہ ت ھا ۔‬

‫ہم شہدا کی زیدگ یوں کو پڑھ کر سرسری سا گزر خانے کے تچاے ان کے وخود سے اٹتی زیدگ یوں کو‬
‫سیوار سکنے ہیں ۔‬

‫شہدا نے دٹیا کی خاپز اور خالل لزیوں کو ا ٹنے اوپر خرام نہیں کیا ت ھا ۔‬

‫یلکہ صرف صرورت کی خد یک ان سے اسپقادہ کیا ت ھا‬

‫نہی وچہ ہے یہ خوان مقام شہادت پر قاپز ہوکر سیارے‬

‫ین کر آسمان پر چھلمال رہے ہیں ۔‬

‫اے ہمارے رب ہمیں تھی شہدا کی ماٹید ین خانے میں ہماری مدد قرما اور ہمیں شہدا کی ہمراہ 🤲‬
‫🤲ی اور رقاقت نضنب قرما ۔‬

‫اور یہ قاطمہ اور اپراہٹم ہمت کی زیدگی کا یاقاعدہ آعاز ت ھا ۔‬

‫کچھ دن نعد اپراہٹم کے دوست تھی اٹتی قٹملی کو لے کر‬

‫وہاں سے خلے گنے ۔ ک یویکہ صدام کی طرف سے یمیاری‬

‫میں سدت آگئ تھی ۔‬

‫ژیال گ ھر میں اکیلی رہ گئ یہ گ ھر کافی پڑا ت ھا ۔‬

‫اور جس عالقے میں ان کی رہابش تھی وہ عالقہ صدام کے‬

‫میزایلوں کے ہیڈ کواپر کے یام سے مشہور ت ھا ۔‬

‫مچلے کے یمام گ ھروں کے سیسے یونے ہوے ت ھے ۔‬


‫سخت سردیاں تھی تھیں ‪,‬رات میں تھیڈی ہواوں کے‬

‫خلنے کی آوازیں ‪,‬اور یاہر سدر کے درچ یوں کے ہلنے‬

‫ہوے ٹ یوں کی سرسراہٹ ‪,‬کچھ لمجے کے لنے قاطمہ کو خوقزدہ کرد ٹنے ۔‬

‫خاجی کے دوست کی قٹملی اور مالک مکان کی‬

‫قٹملی تھی وہاں سے خلی گتي ‪ -‬اس یلڈیگ‬

‫‪ -‬میں اکیلی رہ گتي‬

‫‪ ،‬راسیوں سے تھی اٹتی آ گاہی نہیں تھی‬

‫اور حب یلیک آوٹ ہوخایا یو‬


‫ت‬
‫قاطمہ شہم کر ایک کونے میں بسینح لنے یٹھی رہتی ۔‬

‫ت ھر خود ہی سوچتی ژیال تچھے کیا ہوا ۔‬

‫مشن کے دوران پیری دلیری یو سب کے زیاپزد تھی ۔‬

‫اور اب یو اٹیا ڈر رہی ہے ۔‬

‫مگر اس وقت یو نقسہ ہی دوسرا ت ھا وہ یلکل ٹیہا تھی ۔‬

‫یہ صرف گ ھر میں یلکہ مچلے میں تھی ۔‬

‫اور نہاں کے راسیوں سے تھی وافف نہیں تھی ۔‬


‫اس اجیتی شہر میں وہ یلکل اکیلی رہ گئ تھی ۔‬

‫اپراہٹم تھی دو تین دن میں آنے اور دوسرے دن صنح‬

‫ہی خلے خانے ۔‬

‫اس یار اپراہٹم آے یو قاطمہ آدھے گھینے یک ان کے‬

‫ت‬
‫سا منے یٹھی آبشو نہانی رہی ۔الننہ یہ قاطمہ کا معمول‬

‫ین گیا آدھے گھینے اپراہٹم کے آنے کے نعد‬

‫اور آدھے گھینے اپراہٹم کے خانے کے نعد‬

‫آبشو صرور نہانی ۔ اور اگر اپراہٹم یوچھ لینے کہ قاطمہ‬


‫کیا ہوا ہے ک یوں اٹیا رورہی ہیں یو قاطمہ صرف نہی‬

‫کہتی کچھ نہیں آپ کے لنے اداس ہورہی تھی ۔‬

‫; یا اپراہٹم اسے اٹتی نے قراری سے رونے دیکھ کر کہنے‬

‫?قاطمہ آپ میرے مچاذ پر خانے سے اٹتی پربشان ہیں کیا‬

‫ہر یار میرے آنے خانے آپ کو میری خاطر رویا پڑیا ہے ۔‬

‫قاطمہ خواب د ٹتی نہیں ابسی کوی یات نہیں آپ میرے‬

‫رونے پر دھیان مت دیا کریں ۔‬

‫ی‬
‫میں حب آپ کو د کھتی ہوں یو یہ خوسی اور سکر کے‬
‫آبشو ہیں ‪,‬خو میری آیکھوں سے گرنے ہیں ۔‬

‫اگر آپ کی خگہہ کوی اور ہویا یو ساید میں اسے اٹیا دل‬

‫یہ دے یانی ک یویکہ میں شہادت سے آگے کی دٹیا خاہتی تھی یہ دٹیا نہیں ۔‬

‫کٹھی ا ٹنے رونے کی وچہ یہ ٹیاد ٹتی کہ ۔‬

‫ا بسے ہی خاالت کی وچہ سے میرا دل ت ھر آیا ہے ۔‬

‫قاطمہ یہ دو خار لقظ کہہ کر ا ٹنے مسن چا کے سا منے‬

‫آبشو نہا کر ا ٹنے سارے دکھ ‪,‬درد ‪,‬پربشاٹیاں ان‬

‫آبشووں میں چھیا لیتی ۔‬


‫یہ کوی گلہ ‪,‬یہ سکوہ ‪,‬یہ کسی صرروت کے یوری ہونے کی خواہش ‪,‬کچھ تھی نہیں ۔‬

‫اسے ٹیا ت ھا اپراہٹم اس کے لنے قکر مید رہنے ہیں وہ‬

‫جیسے ہی کچھ کہے گی قورا اسے اصفہان تھنج دیں گے ۔‬

‫اور وہ ابشا ہرگز نہیں خاہتی تھی اسی لنے کچھ تھی یہ کہتی ۔‬

‫اس یار تھی نہی ہوا قاطمہ نے اپراہٹم کی سکل دیکھ کر‬

‫خو رویا سروع کیا یو آدھا گزر گیا مگر رونے کی سدت‬

‫ی‬
‫‪ :‬میں کمی نہیں آی اپراہٹم نے گ ھڑی د کھی اور کہا‬

‫قاطمہ خان آدھا گھننہ گزر گیا ہے اب کچھ ٹیاو کیا ہوا‬

‫ہے ۔‬

‫?یہ یمہارا رویا اٹیا طوالنی ک یوں ہوگیا ہے ۔‬


‫کچھ نہیں ‪,‬آخکل میں خوقزدہ رہنے لگی ہوں ہلکی سی‬

‫آہٹ یہ شہم خانی ہوں ۔ بس نہی یات تھی ۔‬

‫قاطمہ یہ کہہ کر حپ ہوی یو اپراہٹم نے ماخول کو‬

‫ید لنے کے لنے ہیس کر کہا ۔‬

‫? ژیال یدنہیان ایک قوجی افشر کی تیتی اور ڈر‬

‫? قاطمہ اپراہٹم ہمت کی ٹ یوی اور خوف‬

‫یاوے میں یو یم سب کی آیڈیل ٹتی ہوی تھیں ۔‬

‫اکیر یمہاری دلیری یہ میں خوقزدہ تھی ہوخایا ت ھا ۔‬


‫‪ :‬ت ھر اپراہٹم نے کہا‬

‫یم اٹیا خوصلہ یہ یوڑو میں تھی اس قکر میں ہوں کہ‬

‫یمہیں نہاں سے کہیں اور لے خاوں ک یوں کہ مچلہ خالی‬

‫ہوخکا ہے ۔ اور دسمن کی طرف سے ایک پڑے چملے کی‬

‫ٹیاریوں کی حیر ملی ہے اگر صدام اس چملے میں کامیاب‬

‫ہوگیا یو دزقول کو خاک میں یکشاں کردے گا ۔‬

‫‪ ,‬رات دو تجے کا سا یایم ت ھا‬

‫کہ قاطمہ کو محشوس ہوا یاہر کے گلی کے دروازے یہ‬


‫کوی آہسنہ آہسنہ کھ پکا کررہا ہے ۔‬

‫قاطمہ نے سرہانے ر ک ھے یایم تیس کی طرف دیک ھا‬

‫۔اپراہٹم اگر اس وقت آنے ہیں یو ان کے یاس یو دروازے‬

‫کی خانی ہے ۔‬

‫قاطمہ اتھ کر تیٹھ گئ اور کان یاہر کے دروزازے یہ لگا‬

‫لنے ‪,‬کچھ سکییڈ نعد دویارہ کھیکے کی آواز آی اس یار‬

‫لگ رہا ت ھا ۔‬

‫خو تھی کوی ہے چھونے کیکڑ یا کسی سخت حیز سے‬

‫دروازہ کھیکھیا رہا ہے ۔‬

‫حب سے مچلہ خالی ہوا ت ھا اپراہٹم نے ایک دو سیاہ یوں‬


‫کی ڈیونی لگای ہوی تھی وہ رات میں آکر مچلے کا نہرہ‬

‫د ٹنے ت ھے ۔اپراہٹم مچاذ پر ت ھے اور کئ دن سے گ ھر نہیں‬

‫آے ت ھے ۔ مگر ابشا لگ رہا ت ھا کوی سیاہی تھی نہیں نہنچ یایا ہے ۔‬

‫‪ ,‬قاطمہ نے بسیول کو لوڈ کیا ‪ ,‬خادر سر یہ لی‬

‫‪ -‬اور دروازے پر آی‬

‫دروازے کی اوٹ میں سے ذرا یاہر چھانکا یاہر اٹیا‬

‫ایدھیرا ت ھا کہ سامنے دروازے پر اسے کوی تھی نہیں‬

‫دک ھا ۔‬

‫گلی سیشان پڑی تھی ۔‬


‫‪ -‬دروازے پر یو کوی نہیں‬

‫خوف کی سرد لہر قاطمہ نے اٹتی رپڑھ کی ہڈی میں‬

‫اپرنی محشوس کی ۔ مگر اٹیا ایدازہ ہوگیا ت ھا کہ دسمن‬

‫یا میافقین میں سے کوی نہیں ہوگا انہیں کھیکے کرنے‬

‫کی صرورت ہی نہیں تھی ۔ نہی سوچ کر قاطمہ نے‬

‫ایک قدم درو ازے سے یاہر رک ھا اور ایک قدم‬

‫ی‬
‫دروازے سے ایدر ہی ر ٹنے ہوے یاہر چھانکا ‪ -‬د کھتی ہے ۔‬

‫د اپراہٹم ایدھیرے میں دیوار سے چیکے ک ھڑے ہیں‬

‫‪-‬‬
‫‪ -‬ابشا لگیا ت ھا کسی سے چھپ رہے ہوں‬

‫قاطمہ نے گہری سابس لی اور یوچھا ؛‬

‫ایدر ک یوں نہیں آنے ؟‬

‫یہ کیا آیکھ محولی کھیل رہے ہیں ۔ میرا دم نکل گیا ۔‬

‫مچھے سرم آرہی ہے ‪ ،،،‬ا ٹنے دن سے میں نہیں آیا‬

‫؛ اور اب آیا ہوں یو اس خلنے میں ۔‬

‫‪ -‬یہ کہہ کر اپراہٹم دیوار سے ہٹ کر تھوڑا آگے اے‬

‫کیا کہہ رہے ہیں ایدر یو آ تیں اٹتی سردی ہورہی ہے ۔‬


‫قاطمہ نے یہ کہہ کر اپراہٹم کو یازو سے یکڑ کر ایدر کھین چا ۔‬

‫اس نےں محشوس کیا کہ اس کے ہاتھ گیلی متی میں‬

‫ہو گنے ہیں ۔ قاطمہ نے صحن میں لگے زپرو یاور کے زرد‬

‫یلب کی روستی میں اپراہٹم کو سر سے پیر یک دیکھا ۔‬

‫اپراہٹم گیلی متی میں لت ٹت ت ھے ‪ ،‬چتی سر یہ تھی‬

‫گیلی متی چیکی ہوی تھی ۔ ابشا لگ رہا ت ھا گیلی متی‬

‫کے یاالب میں عوطہ لگا کر آے ہیں ۔‬


‫اپر اہٹم نے ا ٹنے کنخڑ میں انے یوٹ زمین پر مارے ۔‬

‫قاطمہ نے اپراہٹم یہ سے اٹتی نگاہیں ہیانے ہوے ‪،‬‬

‫‪ :‬کہا‬

‫کوی یات نہیں ‪ ،‬اب آخاتیں صنح یک یو نہاں نہیں‬

‫ک ھڑے رہییں گے ۔‬

‫‪ ،‬یافی کے لقظ قاطمہ چیا گتی‬

‫اسوقت قاطمہ کا دل مجنت ‪ ،‬عم ‪ ،‬فخر کی ملی‬

‫‪ -‬خلی ک پق نت سے سرسار ت ھا‬

‫اس وقت اس سردی میں کنخڑ میں لت ٹت اور سردی‬


‫سے کیکیایا سر چھکاے اس کا سوہر نہیں یلکہ ایک‬

‫دیویا اس کے سا منے ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫ہاں وہ اپراہٹم کو یوچنے لگی تھی ۔‬

‫آگر وہ اس وقت ایک لقظ تھی کہہ د ٹتی ممکن ت ھا‬

‫‪ ،‬اپراہٹم کی آیکھوں سے آبشووں کی چھڑی لگ خانی ‪،‬‬

‫لہاذا خاموش رہنے میں ہی اک پقا کیا ۔ الننہ اپراہٹم‬

‫حب تھی مچاذ سے وابس آنے اسی طرح سرمیدہ‬

‫سرمیدہ سے رہنے ۔ یار یار قاطمہ سے معزرت خواہی‬


‫کرنے ۔ اپراہٹم اسی طرح میکشر اور م یواصع ت ھے ۔‬

‫; اپراہٹم ہمت کی والدہ نے قاطمہ نے کہا ت ھا‬

‫میرا تییا نہت یاادب ‪,‬مہریان ‪,‬پرم دل اور میکشر ہے ۔‬

‫اسے کسی کی نکل پف پرداست نہیں ہونی ۔‬

‫اور اپراہٹم کی سخضنت کے یہ یمام نہلو کچھ غرصے میں‬

‫ہی قاطمہ پر روسن ہو گنے ت ھے ۔‬

‫اس رات تھی اپراہٹم گ ھر میں آنے ہی سیدھے نہانے خلے‬

‫– گنے اگرچہ گرم یانی کا کوی اٹ پطام یہ ت ھا‬


‫‪ -‬اور خاجی کو سییوز کا مشلہ ت ھا‬

‫قاطمہ نے م پع کیا کہ نہانے یہ خاتیں اور ہاتھ منہ دھوکر‬

‫کیڑے یدل لیں یانی نہت تھیڈا ہے ۔‬

‫‪ -‬حب اپراہٹم کو چمام میں کافی دپر ہوگتی‬

‫‪ -‬یو قاطمہ نے پربشانی سے چمام کا دروازہ کھیکھیایا‬

‫اسے یہ خوف ت ھا کہ تھیڈے یانی کی وچہ سے‬

‫– کہیں اپراہٹم کی سابس یہ رک گتی ہو ‪- -‬‬

‫مشلشل یانی گرنے کی آواز آرہی تھی ۔‬


‫قاطمہ نے چمام کے دروازے پر آکے اپراہٹم کو آوازیں د ٹیا سروع کیں ۔‬

‫حب ایدر سے کوی خواب یہ مال یو قاطمہ نے پربشان ہوکر‬

‫ذرا سا چمام کا درازہ کھوال ۔‬

‫دیک ھا کہ متی اور کنخڑ کا گدال یانی چمام کے قرش‬

‫‪ -‬پر نہہ رہا ہے‬

‫; قاطمہ نے ت ھر زور سے کہا‬

‫? اپراہٹم آپ تھیک یو ہیں یا خواب ک یوں نہیں د ٹنے‬

‫قاطمہ‬
‫یہ متی دیکھ کر یم مچھے مزید سرمیدہ یہ کرو‬

‫میں تھیک ہوں ۔ ایدر سے اپراہٹم کی لرزنی ہوی آواز سیای دی ۔‬

‫اپراہٹم ا بسے ہی ت ھے نے تچاسا چیال رکھنے والے ۔‬

‫‪ ،‬ہمیسہ ا ٹنے آپ کو سجتی میں ڈا لنے‬

‫مگر اس یات کے لنے راضی یہ ت ھے کہ گ ھر والوں کو‬

‫– ان کی ذات سے چھونی سی تھی پربشانی ہو‬

‫‪ -‬اس رات قاطمہ کو اپراہٹم ہمت پر نے خد پرس آیا‬

‫گ ھر میں خولھا تھی نہیں ت ھا کہ انہیں ایک ٹیالی‬


‫گرم خاے ٹیا کر دے د ٹتی ۔‬

‫اور اپراہٹم معزرت خواہی کنے خارہے‬

‫ت ھے ۔ اور قاطمہ آیکھوں میں آبشو لنے سوچ رہی تھی کہ‬

‫اپراہٹم آپ کے لنے یو آسمان ہر خوریں تھی اداس ہویگیں ۔‬

‫اپران کے چ یونی عالقے میں ایک پڑے آپربشن کی‬

‫‪ -‬ٹیار یاں خاری تھیں‬

‫اپراہٹم تھی نے خد مضروف ہو گنے ۔‬

‫ان کے لنے ہر رات گ ھر آیا یاممکن سا ہوگیا ت ھا ۔‬


‫خطرہ پڑھ گیا ت ھا ۔‬

‫کسی تھی وقت دزقول صدام کے ہاتھ میں آسکیا ت ھا ۔‬

‫اسی لنے انہوں نے قاطمہ سے اصرار کریا سروع کردیا‬

‫– ‪ -‬کہ وہ اصفہان وابس خلی خاے‬

‫مگر قاطمہ وہ ہر سجتی پرداست کرنے کو ٹیار تھی مگر‬

‫اپراہٹم کی دوری ہرگز نہیں ۔‬

‫اس کا کہیا ت ھا کہ خو یافی لوگوں کے ساتھ ہوگا‬

‫– وہی میرے ساتھ تھی ہوخاے گا‬


‫اپراہٹم ہمت نے اسے سمچھایا کہ ‪ ،‬نہاں رہنے والے‬

‫اکیر مقامی ہیں ‪ -‬اکیر خا خکے ہیں ۔‬

‫اگر کوی مشلہ ہوا یو یہ لوگ ا ٹنے غزپزوں کے ساتھ‬

‫– اطراف کے عالقوں میں خلے خاہیں گے‬

‫یم نہاں یلکل ٹیہا رہ خاو گی ‪,‬آپربشن کے دوران‬

‫تھی میرا دھیان یمہاری طرف لگا رہے گا ۔‬

‫اگر ہم اس آپربشن میں کامیاب نہیں ہوے یو صدام‬

‫اس شہر پر ق پصہ کرنے میں لمجہ نہیں لگاے گا ۔‬


‫– یمہیں اسالم کی خاطر یہ خدای پرداست کریا ہوگی‬

‫اپراہٹم نے حب یہ یات کی یو قاطمہ نے اصفہان خانے کے لنے خامی ت ھر لی ۔‬

‫مگر اس نصور سے ہی را سنے ت ھر اسک نہانی رہی ک‬

‫یہ خانے کینے دن اپراہٹم کو نہیں دیکھ یاے گی ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کی پر کشش سخضنت سب کو اٹیا دیوایہ ٹیالیتی تھی ۔‬

‫‪ -‬یو ت ھر قاطمہ ‪,‬کیسے اپراہٹم کی خدای پرداست کرلیتی‬

‫اپراہٹم جیتی یار تھی کسی آپربشن کے لنے خانے‬

‫‪ -‬قاطمہ کو ابشا لگیا اب اپراہٹم کو نہیں دیکھ یاے گی‬

‫‪ -‬اس یار تھی اس کی نہی ک پق نت تھی‬

‫اس دوران اپراہٹم سے کوی رانطہ تھی نہیں ہویارہا تھا‬


‫قاطمہ کو معلوم ت ھا کہ یہ آپربشن کییا اہم ہے ۔‬

‫اپراہٹم کہہ کر گنے ت ھے کہ ہو سکیا ہے انہیں وابسی میں‬

‫دو تین مہینے لگ خاتیں ۔‬

‫لیکن قاطمہ کے لنے نعخب کی یاات یہ تھی کہ اپراہٹم‬

‫جیتی یار تھی کسی کاروای کے لنے خارہے ہونے ت ھے یہ‬

‫کہہ کر نہیں خانے ت ھے کہ ہوسکیا ہے اب میں وابس یہ‬

‫آوں ۔‬

‫بس یہ کہنے ت ھے کہ میری وابسی میں یایم لگ خاے گا ۔‬

‫? ایک دو یار قاطمہ نے ان سے یہ سوال تھی کیا‬


‫مگر اپراہٹم مشکرا کر یال گنے ۔‬

‫یا ہیس کر کہنے میں نے نہلے ہللا سے مہلت مایگی کہ‬

‫یمہیں یالوں ت ھر اب مہلت مایگی ہے کہ ا ٹنے تییوں کو‬

‫تھی دیکھ لوں ۔‬

‫قاطمہ کہتی یہ کیسے ٹیا کہ ہمارے تینے ہی ہو یگے یا‬

‫اوالد ہوگی تھی کہ نہیں ۔‬

‫یو اپراہٹم مشکرا کر کہنے تینے ہو یگے میں ہللا سے دو‬


‫تینے ما یگے ہیں اور ان کے یام تھی اٹن چاب کر لنے ہیں ۔‬

‫اس یار تھی دو ماہ نعد اپراہٹم مچاذ سے وابس آے ۔‬

‫ٹ نت القدس آپربشن کامیانی سے ہمکیار ہوا ۔‬

‫جس میں خرم شہر کی آزادی تھی سامل تھی ۔‬

‫اس قنح پر یورے اپران میں جشن و سرور کا سماں‬

‫ت ھا لوگ گ‬

‫ھروں سے نکلے ایک دوسرے کو میارک یاد دے‬

‫ن‬
‫رہے ت ھے اور مٹ ھاٹیاں قسٹم کررہے ت ھے ۔‬
‫قاطمہ نے نہت سوق و خزنے سے اپراہٹم سے اس عظٹم‬

‫کاروای کے یارے میں سواالت کرنے سروع کنے اپراہٹم‬

‫تھی نقصیل سے ٹیانے‬

‫یاد آوری‬

‫ک‬
‫میں صدام کی خاٹب سے اپران پر مشلط کردہ چیگ خو آتھ سال طول ھینچی اور جسے اپران نے دقاع ‪80 19‬‬
‫مقدس کا یام دیا ۔‬

‫۔اس چیگ میں اپران کی خاٹب سے ‪ 10‬اہم اور وسپع‬

‫آپربشن اتچام یاے ۔‬

‫جس میں درج زیل ‪ 4‬آپربشن اٹیہای اہم اور جشاس ت ھے‬
‫عملیات ٹ نت المقدس ‪1‬‬

‫عملیات قنح المیین ‪2‬‬

‫عملیات رمصان ‪3‬‬

‫عملیات حنیر جس میں سردار حنیر شہید اپراہٹم ہمت ‪4‬‬

‫نے خام شہادت یوش کیا ۔‬

‫۔ان خاروں اہم کارواٹ یوں میں سیاہ اور قوج کے یمام پڑے کمایڈرز سریک ت ھے ۔‬

‫اس آپربشن کی اہم خصوصنت یہ تھی کہ صدام جس نے خرم شہر کو غراق کے نقسے میں سامل کرکے‬
‫خرم شہر کا یام مچمرا میں ٹیدیل کردیا ت ھا اور کورس کی کیایوں اور غراق کے نقشوں میں یاقاعدہ سامل کردیا‬
‫ت ھا‬

‫مگر خدا کی مدد سے اتیس مہینے میں ہی خدای قوج کے خوایوں نے اس شہر کو آزاد کرالیا ۔ خرم شہر کی‬
‫آزادی پر امام چمیتی نے قرمایا ۔‬

‫خرم شہر کو خدا نے آزاد کیا ہے ۔‬

‫ٹ نت المقدس کاروای کی عظٹم کامیانی کے نعد ٹ نت المقدس ‪ 2, 3, 4 5, 6, 7‬کارواٹیاں تھی‬


‫اتچام یاتیں ۔‬
‫ان کارواٹ یوں کے نعد اپران نے ایک مٹھی خاک تھی دسمن‬

‫کے ق پضے میں نہیں رہنے دی ۔‬

‫اس یار تھی اپراہٹم دو دن نعد ہی وابس خلے گنے ۔‬

‫قاطمہ کو اپراہٹم پر نہت پرس آیا ۔‬

‫جینے دن تھی اپراہٹم گ ھر میں ہونے قاطمہ نے انہیں‬

‫م‬
‫ظمین کٹھی سونے نہیں دیک ھا ۔‬

‫ی‬
‫قاطمہ نے ہمیسہ اپراہٹم کی خونصورت آ کھیں سرخ ہی‬

‫ی‬
‫د کھیں کٹھی رایوں کو خدا کے خصور گریہ کرنے اور‬
‫کٹھی ت ھکن سے ۔‬

‫الننہ اکیر سیاہ کے کمایڈرز ا بسے ہی ت ھے ۔‬

‫خو ذمہ داری ان کے کاتھوں پر تھی وہ انہیں تیید ت ھرنے‬

‫اور ت ھکن ایارنے کی اخازت ہی نہیں د ٹتی ۔‬

‫ان دیوں قاطمہ کی طیپعت گری گری سی رہنے لگی تھی ۔‬

‫خاجی اپراہٹم ہمت کی یہ دعا تھی یوری ہونے‬

‫والی تھی ۔‬

‫مگر قاطمہ سخت اداس تھی وہ خو ہمیسہ اپراہٹم کے‬

‫ہمراہ مشن پر رہنے اور ساتھ شہید ہونے کے خواب دیکھ‬


‫رہی تھی تجے کی آمد یو اس کے پیر میں زتخیر ین خانی‬

‫اسے ایک دم ہی اپراہٹم پر سخت عصہ آنے لگا ۔‬

‫کینے خود غرض ہیں اپراہٹم آپ ۔‬

‫آپ نے سب کچھ ا ٹنے لنے اٹن چاب کیا چتی شہادت تھی ۔‬

‫مچھے تھی خاصل کرلیا اور اب تجے کے یاپ ین کر اوالد تھی‬

‫بس میرے خواب کیا ہوے خو یاوے خانے سے نہلے وصنت‬

‫یامہ یک لکھ خکی تھی ۔‬

‫روز عشل شہادت کرنی اور رات‬

‫کی یاریکی میں یہ سوچ سوچ کر آبشو نہانی کہ آج کا دن‬


‫تھی گزر گیا اور اسے شہادت نضنب نہیں ہوی ۔‬

‫مہینے ت ھر نعد اپراہٹم حب وابس آے یو قاطمہ نے ‪#‬‬

‫ان سے یات ہی نہیں کی یہ ہی ان کے سا منے آی ۔‬

‫قاطمہ کی والدہ نے اپراہٹم کو تجے کی خوسخیری سیای‬

‫اور قاطمہ کے یارے میں تھی ٹیایا ۔‬

‫‪ -‬اپراہٹم قورا سچدہ سکر میں گر گنے‬

‫کافی دپر قاطمہ کو سمچھانے رہے ۔‬

‫کچھ دن نعد حب اپراہٹم نے خانے کی ٹیاری کی یو قاطمہ‬


‫نے تھی اپراہٹم کے ساتھ خانے کے لنے اٹیا ٹیگ ٹیار کرلیا‬

‫مگر اپراہٹم نے سجتی سے ساتھ لے خانے کو م پع کردیا‬

‫اس خال میں اسے ہرگز نہیں لے خاسکنے ‪ ،‬وہاں رہنے‬

‫کا تھی کوی اٹ پطام نہیں ہے ۔‬

‫قاطمہ کی والدہ نے تھی اسے خانے سے روکا مگر‬

‫قاطمہ نہت روی اور اپراہٹم سے وعدہ لیا کہ‬

‫– تجے کی ٹیدابش پر اس کے یاس ہو یگے‬

‫۔۔۔۔۔۔۔‬
‫قاطمہ کی خاملگی کے دوران ایک دویار اپراہٹم گ ھر آے دو‬

‫تین دن رہ کر خلے گنے ۔‬

‫قنح المیین اور ٹ نت المقدس کاروای اور اپران کو نہیرین‬

‫کامیانی کے نعد دسمن نے چملوں میں سدت کردی‬

‫تھی۔‬

‫صدام کے قوجی یاگلوں کی طرح ایدھا دھید ہر عالقے کو یارگٹ ٹیا رہے ت ھے ۔‬

‫چتی شہر خلنجے خو غراق کا اٹیا شہر ت ھا اور اپران کے‬

‫م‬
‫صونے کردسیان سے لحق ت ھا ۔‬

‫کٹم پکل یمیاری سے بشایہ ٹیا کر خلنجے کے شہریوں کو موت کی تیید سالدیا ۔‬

‫اسی لنے اپراہٹم ہمت اس یار خو مل کر گنے یو‬


‫یاتچ مہینے یک نہیں آسکے الننہ قون پر ہر ٹیدرہ دن‬

‫نعد رانطہ کرکے قاطمہ سے اس کی حیرٹت صرور معلوم‬

‫کرلینے ۔‬

‫مگر قاطمہ‬

‫اس کے دن اپراہٹم کو د یکھے ٹیا کس طرح‬

‫گزر رہے ت ھے یہ قاطمہ ہی خاٹتی تھی ۔‬

‫یاتچ مہینے ہونے کو آے ت ھے اس نے اپراہٹم کو نہیں‬

‫دیک ھا ت ھا ۔‬

‫رایوں کو ہللا کے خصور اپراہٹم کی میاخات کی آوازیں نہیں سییں تھیں ۔‬


‫تجے کی ٹیدابش کے دن تھی پزدیک ت ھے ۔‬

‫‪ -‬آج صنح سے ہی قاطمہ کو ڈل یوری کے درد ہو رہے ت ھے‬

‫حب درد زیادہ ہونے لکے یو قاطمہ کی والدہ نے‬

‫کہا کہ اب ہاسییل خایا صروری ہے ‪ ،‬اتھی وہ ہاسییل‬

‫‪ ،‬کے لنے نکل ہی رہے ت ھے کہ قون کی گھیتی تچی‬

‫قاطمہ کو ابشا لگا جیسے قون پر اپراہٹم ہیں درد سے‬

‫یل ک ھانے قون سینے کے لنے لیکی اپراہٹم ت ھے ۔‬


‫‪ ,‬اپراہٹم کی آواز سینے ہی قاطمہ کا دل ت ھر آیا‬

‫نے اجییار آیکھون سے آبشو نہنے لگے ابشا لگا‬

‫‪ -‬جیسے سالوں سے خاجی سے تچھڑی ہوی ہو‬

‫اپراہٹم یار یار نے قراری سے قاطمہ سے اس کا خال‬

‫یوچھ رہے ت ھے ۔ اور یہ کہ تجے کی ٹیدابش میں کینے‬

‫دن یافی ہیں ۔‬

‫مگر ژیال کا دل یہ مایا کہ اپراہٹم کو یہ ٹیادے کہ‬

‫ہاسییل خارہی ہے وہ اپراہٹم کے ذہن کو ڈسیرب کریا‬


‫نہیں خاہتی تھی۔‬

‫یہ خانے وہ اس وقت کہاں ہیں کس صورتچال میں ہیں‬

‫نہیر ہے انہیں پربشان یہ کیا خاے ۔قاطمہ نے تجے کی‬

‫ٹیدابش پر اپراہٹم کے اسکے یاس موخود رہنے کا وعدہ خود ہی چٹم کردیا ت ھا ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاد دھانی‬

‫اپران میں اسالمی انقالب کی کامیانی اور ت ھر صدام ملعون کے ساتھ آتھ سالہ چیگ ابسی خالت میں حب‬
‫دٹیا اپران کا اق پصادی اور ہٹھیاری یاٹ پکاٹ کرخکی ہو ایک معخزے سے کم نہیں اور اس میں کوی سک‬
‫نہیں کہ اگر اپران کے دلیر خوایوں کے ساتھ خواتین یہ ہوتیں یو یہ انقالب کامیانی سے ہمکیار یہ ہویا‬
‫‪ ,‬۔ الیق تحسین ہیں یہ عظٹم خواتین چیہوں نے کریال کی دلیر خواتین کی پیروی کی ا یکے مقصد کو سمچھا‬
‫اور دٹیا کی دل قرتییوں سے منہ موڑ کر اسالمی نہزٹب و نقاقت کو زیدہ رکھنے کے لنے مردوں کے سایہ‬
‫بشایہ میدان عمل میں اپر آ تیں ۔‬

‫خواتین کے لنے قایل عور یکنہ‬


‫س‬
‫انقالب اسالمی اور مقدس دقاع میں اٹتی خدمات تیش کرنے والی خواتین نے ا ٹنے سعور و نصیرت کی طح‬
‫کو یدرجہا یلید کرلیا ت ھا ۔ یہ خدا سے قرٹت رکھتی تھیں ہللا کی عظمت ان کے دلوں میں سمای ہوی تھی‬
‫)) ۔ ان یمام یاعظمت خواتین کے یام ہمیسہ یارتخ میں سیہرے خروف میں لکھے خانے رہیں گے ۔‬

‫قاطمہ نے ایک ٹیارے سے تینے کو چٹم دیا ۔‬

‫سب نہت خوش ت ھے اپراہٹم کی والدہ یار یار تجے کی نطر‬

‫ایار رہی تھیں ۔‬

‫مگر اپراہٹم ہمت کی قاطمہ اداس تھی ۔‬

‫بس وہ اسطرح سے ا ٹنے خواب آیکھوں میں ٹید کرکے‬


‫اسالم کی خدمت میں اٹیا خصہ ڈالیا خاہتی تھی ۔‬

‫وہ ایک لمجے کو تھی اپراہٹم کو اٹتی‬

‫طرف سے قکر مید دیکھیا نہیں خاہتی تھی ۔‬

‫چید یار دزقول اور یاوے میں حب وہ سخت ٹٹمار پڑی‬

‫ہے یو اس نے دیک ھا کہ اپراہٹم کینے سخت پربشان ت ھے‬

‫اور نے تچاسا رو رو کر اس سے معاقیاں مایگ رہے ت ھے‬

‫کہ قاطمہ مچھے معاف کرد ٹیا میری وچہ سے یم ٹٹمار پڑی‬

‫ہو اگر میں یاس ہویا یو چیال رکھیا ڈاکیر کے یاس لے‬
‫خایا ۔۔ نہاں کوی تھی یمہارا دھیان رکھنے واال نہیں ہے ۔‬

‫‪ :‬اور قاطمہ کہتی‬

‫خاجی خان اگر میں اس چیگ سے زیدہ تچ تھی گئ یو یہ‬

‫آپ کا مچھ سے معاقیاں مایگیا اور میری ٹٹماری پر اٹیا‬

‫رویا مچھے مار ڈالے گا ۔‬

‫تجے کی ٹیدابش کو خوت ھا دن ت ھا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫‪ -‬صنح تین تجے دروازے پر کھ پکا ہوا‬

‫اپراہٹم کے والد نے دروازہ کھوال دیک ھا دروازے پر اپراہٹم ہیں ۔‬


‫آواز سن کر اپراہٹم کی والدہ تھی اتھ کر آگییں ۔‬

‫انہوں نے تجے کی ٹیدابش کا ٹیایا ۔‬

‫قاطمہ تھی اپراہٹم کی آواز پر اتھ گئ تھی ۔‬

‫اپراہٹم جیسے ہی کمرے میں آے قاطمہ کی نگآہ‬

‫اپراہٹم کی گردن میں لیتی کالی سال پر پڑی۔‬

‫مخرم الخرام سروع ہو خکے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ کچھ دپر کے لنے اپراہٹم کے جہرے یہ سے نگاہیں‬

‫ہیایا تھول گئ ۔‬
‫اٹیہای ت ھکن کے یاوخود ایک یور ت ھا جس نے اپراہٹم ‪-‬‬

‫‪ -‬کے جہرے کو روسن کیا ہوا ت ھا‬

‫اپراہٹم کی گردن میں لیتی کالی سال اپراہٹم کے وخود کو‬

‫آسمانی دک ھا رہی تھی ۔ اپراہٹم نے ایدر آنے ہوے ا ٹنے‬

‫‪ :‬جہرے پر ہاتھ ت ھیرنے ہوے کہا‬

‫?کیا یات ہے قاطمہ یمہیں میرے آنے کا نقین نہیں آرہا ۔‬

‫ت ھر اپراہٹم ہمت نے آگے پڑھ کر مہدی کو گود میں لیا‬

‫ٹٹھے مہدی کے ما ت ھے کو خوما ۔‬


‫ساتھ زپر لب سکر خدا تھی ادا کر رہے ت ھے ۔‬

‫‪ -‬مہدی نہت خونصورت اور صخت مید ت ھا‬

‫ی‬
‫آ کھیں یلکل اپراہٹم کی جیسی خونصورت تھیں ۔‬

‫اپراہٹم نے خاء یماز تچھای مہدی کو خاء یماز پر لیایا ۔‬

‫ت ھر یماز سکرایہ ادا کی کافی دپر سچدے میں سر ر ک ھے‬

‫ا ٹنے رب کا سکر ادا کرنے رہے ۔‬

‫اپراہٹم ا ٹنے ت ھکے ہو ے ت ھے کہ تجے کو گود میں لنے وہیں خا یماز پر ہی سو گنے ۔‬

‫‪ ,‬مگر قاطمہ‬
‫وہ یو بس یکیکی یایدھے اپراہٹم کے جہرے کو یک رہی‬

‫تھی کییا یورانی ہورہا ت ھا اپراہٹم کا جہرہ‬

‫ابشا لگیا ت ھا جیسے یورے شہر کی مہیاٹیاں‬

‫اپراہٹم کے جہرے کے یاس ال کر لگادی ہوں ۔‬

‫اپراہٹم کے جہرے پر تھیال یور اس یات کی گواہی دے رہا‬

‫ت ھا کہ ہللا نے انہیں خرید لیا ہے ۔‬

‫صنح کی اذان یک قاطمہ اسی طرح خاموش اپراہٹم‬

‫کے جہرے کو یکتی رہی ۔‬


‫قاطمہ نہلی یار اپراہٹم کو ا ٹنے پرسکون ایداز میں اور گہری‬

‫تیید سونے دیکھ رہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم کے والد نے صنح کی اذان د ٹیا سروع کی یو‬

‫قاطمہ نے آہسنہ سے اپراہٹم کو آواز دے کر یماز کے لنے ات ھایا ۔‬

‫اپراہٹم نے صنح کی یماذ ادا کی ۔‬

‫‪ -‬تجے کو ژیال کی گود سے لیا اور کہنے لگے‬

‫‪ -‬مچھے این تینے سے نہت سی یاتین کرنی ہیں‬

‫اپراہٹم نے مہدی کے کان مین سرگوسی کرنی‬

‫سروع کی‬
‫‪ /‬مہدی میری خان ‪:‬‬

‫ٹیا ہے میں نے یمہارا یام مہدی ک یوں رک ھا ہے ؟‬

‫اپراہٹم کی خونصورت آیکھوں سے گرنے والے آبشووں‬

‫‪ -‬ٹٹھے مہدی کے سر کو ت ھگورہے ت ھے‬

‫ی‬
‫خار دن کا مہدی تھی اٹتی آ کھیں کھولے پڑی محو ٹت‬

‫سے اپراہٹم کے جہرے کو دیکھ رہا ت ھا جیسے ا ٹنے یایا کی‬

‫– سب یاتیں سمچھ رہا ہو‬

‫قاطمہ کو یہ لمچات عمگین کررہے ت ھے تجے سے یاتیں‬

‫کرنے ہوے اپراہٹم کی آواز میں سوز اور جہرے پر‬


‫تھیلے عم کے ساے قاطمہ کے خگر کو کانے ڈال رہے ت ھے ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس یار تھی قاطمہ نے اپراہٹم کے ہمراہ خانے پر نے خد اصرار کیا ۔‬

‫مگر اپراہٹم کا ایک ہی کہیا ت ھا کہ یم ساتھ ہونی ہو یو میں‬

‫پربشان رہیا ہوں اور وہاں کہیں رہنے کا اٹ پطام نہیں ہے اٹتی‬

‫سردی میں یمہیں اور تجے کو کہاں رکھوں گا ۔‬

‫مگر قاطمہ تھی اڑ گئ اور اپراہٹم کی میییں کرنے لگی ۔‬

‫میں کچھ نہیں سیوں گی مچھے آپ کے ساتھ ہی‬


‫خایا ہے ۔‬

‫خاجی خان ;میں وعدہ کرنی ہوں کسی یات کی‬

‫سکاٹت نہین کروں گی ۔‬

‫میں اب آپ کے نعیر نہیں رہوں گی ۔‬

‫خانے ہمارا کب یک کا ساتھ ہے ۔‬

‫‪ -‬مین خاہتی ہوں مہدی کو آپ کی مجنت ملتی رہے‬

‫قاطمہ کی الن چاتیں اور گریہ و زاری دیکھ کر اپراہٹم‬

‫نے وعدہ کیا کہ نہاں سے خاکر کہیں رہنے کا اٹ پطام‬


‫‪ -‬کرکے قاطمہ کو یلوا لیں گے‬

‫اپراہٹم قاطمہ سے وعدہ کرکے‬

‫یاتچ دن کے تجے کو دیکھ کر خو گنے یو حب‬

‫‪ -‬دویارہ آے یو مہدی دو مہینے سے اوپر کا ہو خکا ت ھا‬

‫اپراہٹم نے آنے ہی قاطمہ‬ ‫‪-‬‬ ‫۔‬

‫کو خوسخیری سیای کہ وہ قاطمہ کو ساتھ لے کر‬

‫‪ -‬خاتیں گے‬

‫قاطمہ کو یو جیسے دٹیا مل گئ اس کی خوسی کی‬

‫– اٹیہا یہ تھی‬
‫قاطمہ نے اٹیا مجپضر سا سامان سمییا ور اپراہٹم کے‬

‫ساتھ خوزسیان آگتی ۔‬

‫آیادان میں اپراہٹم کے رسنے کے حچا کا گ ھر ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم قاطمہ کو لے کر حچا کے ہاں آ گنے یاکہ قاطمہ‬

‫اجیتی شہر میں تجے کے ساتھ ٹیہا یہ رہے ۔‬

‫‪ -‬اپراہٹم کے حچا کے تھی دو چھونے تجے ت ھے‬

‫انہون نے نہت قاطمہ کو نہت مجنت سے رک ھا ۔‬

‫مگر قاطمہ سرمیدگی محشوس کرنی ۔‬


‫ان سخت خاالت میں اور ایک چیگ زدہ عالقے میں‬

‫کسی کو زچمت میں ڈالیا صجنح نہیں ت ھا ۔‬

‫مگر اپراہٹم تھی مجیور ت ھے ۔‬

‫یہ عالقے اتھی یاامن ت ھے یازہ دسمن کے چ پگل سے‬

‫آزاد ہوے ت ھے ۔ مگر قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کے حچا کے‬

‫ہاں رہ کر مزید انہیں زچمت د ٹیا نہیں خاہتی تھی ۔‬

‫– اس یار حب اپراہٹم آے یو قاطمہ نے ان سے کوی یات یہ کی‬

‫یہ ہی کسی یات کا خواب دیا۔ اپراہٹم تھی اتھ کر گ ھر سے یاہر خلے گنے ۔‬
‫نفرٹیا دو گھینے نعد وابس آے ۔‬

‫اور قاطمہ سے کہا کہ حیزیں سمییو نہاں سے خلیا ہے‬

‫قاطمہ نے تھی ٹیا کوی سوال کنے اٹتی مجپضر سی‬

‫حیزیں سمیییں مہدی کو اپراہٹم کی گود میں دیا اور‬

‫اپراہٹم کے ٹنچھے یاہر آگتئ۔‬

‫وہاں سے اپراہٹم ‪,‬قاطمہ کو لے کر ایدیمشک آ گنے ۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاد دھانی‬
‫شہر ایدیمشک اپران کے چ یوب میں صونے خوزسیان میں وافع ہے۔‬

‫دقاع مقدس کے دوران ایدیمشک ایک اہم چیگی سیکیر کے طور پر کام کریا رہا ہے اس کی خعراقیا ی یوزبشن‬
‫کی وچہ سے صدام کے لنے تھی یہ شہر کافی اہمنت رکھیا ت ھا ۔نہی وچہ ہے کہ خرم شہر پر ق پضے کے نعد دوسرا‬
‫ھدف ایدیمشک پر ق پصہ کریا ت ھا مگر صدام کی یہ آرزو یوری یہ ہوسکی ۔دسمیر اتیس چھیاسی میں صدام‬
‫کے‪ 54‬چیگی طیاروں نے ایک گھننہ تییالیس منٹ یک یمیاری کی جس کے تینجے میں تین سو سے زیادہ‬
‫شہید اور سییکڑوں زچمی ہو گنے ۔‬

‫اور اس دوران شہر کی یمام اہم ٹ پضییات من چملہ ٹیل کے ک یویں اور ریلوے اسییشن قوجی اور صپعتی‬
‫مراکز ٹیاہ ہو گنے ۔‬

‫اور یہ ایدیمشک کی یارتخ کا ایک یلخ پرین وافعہ سمار ہویا ہے ۔‬

‫– ایدیمشک میں شہید کالپیری ہاسییل کے مکان ٹنے ہوے ت ھے‬

‫یہ ٹ پگلہ یما مکایات ساہ نے قرابسیسی ڈاکیرز کے لنے‬

‫ٹ یواے ت ھے ۔‬
‫اپراہٹم نے گاڑی ایک مکان کے آگے رکوای ت ھر چ نب سے‬

‫‪ :‬خانی نکال کر قاطمہ کے ہاتھ پر رکھنے ہوے کہا‬

‫قاطمہ اس مکان کی خانی ایک ماہ سے میری چ نب‬

‫‪ -‬میں ہے‬

‫مگر میں خاہیا ت ھا کہ یہ مکان کسی ا بسے سیاہی کو مل‬

‫‪ -‬خاے جسے نہان رہنے کا کوی تھکایہ یہ ہو‬

‫– ہم یو حچا کے گ ھر تھی رہ سکنے ت ھے‬

‫قاطمہ میں نے یمہارے اصرار پر نہاں آنے کا ق پصلہ کیا ہے ۔‬


‫‪ -‬مگر میرا دل راضی نہیں‬

‫میرا ضمیر مچھے مالمت کریا رہے گا ۔‬

‫قاطمہ نے حیرانی سے اپراہٹم کو دیک ھا ۔‬

‫کییا پرم دل ہے اس سخص کے سینے میں ۔‬

‫‪ -‬انہیں یو چ نت تھی صرف ا ٹنے لنے نہیں خا ہنے‬

‫کییا قرق ہے قاطمہ ‪,‬پیرے ایمان میں اور اپراہٹم کے ایمان میں ۔‬

‫اپراہٹم کے دوست اکیر کہنے ۔‬

‫خاجی اپراہٹم یو حب چ نت میں خاتیں گے یو نہلے سب‬


‫ن‬
‫میں قسٹم کردیں گے ۔‬

‫یلکہ یوں کہیں کہ کسی کو تھی چھٹم میں خایا نہیں‬

‫دیکھ سکیں گے ۔‬

‫ن‬
‫اٹتی چ نت کا خصہ ان میں قسٹم کردیں گے ۔‬

‫اپراہٹم کے دوست کٹھی گ ھر یہ آنے یو ژیال کو ٹیانے اگر‬

‫مچاذ پر ک ھایا نہیں نہنچ یایا یا کم ہویا یو خاجی کئ‬

‫دن یک جشک رونی کے یکڑے ک ھا کر گزارہ کر لینے ہیں‬

‫ن‬
‫اور ا ٹنے خضے کا ک ھایا یافی سب میں قسٹم کرد ٹنے ہیں‬
‫سدید گرمی میں تھی ٹیک ھا اسپعال نہیں کرنے کہنے ہیں‬

‫مچھے ان سیاہ یوں کا چیال ہے خو وردی نہنے سخت‬

‫گرمی میں دسمن کے مقایل ک ھڑے ہیں ۔‬

‫اپراہٹم کے لنے یہ سب سن کر قاطمہ کا سر فخر سے یلید‬

‫ہوخایا ۔‬

‫ان سب یایوں کا مشاہدہ یو قاطمہ یاوے میں تھی کرخکی تھی ۔‬

‫اپراہٹم اس وقت یک ک ھایا نہیں ک ھانے ت ھے حب انہیں‬

‫اطمیان یہ ہوخاے کہ سب کو ک ھایا مل گیا ہے ۔‬

‫اسی طرح صنح سب کے اتھنے سے نہلے ہی عمارت سے‬


‫یاہر کے خضے کی چھاڑو لگا رہے ہونے اور درچ یوں کے ٹنے‬

‫چمع کررہے ہونے ۔‬

‫سب کے اتھنے سے نہلے ہی خاے ٹیا کر ٹیار کرد ٹنے ۔‬

‫قاطمہ اکیر سوچتی یہ لڑکا ت ھکیا نہیں ہے ۔ مچاذ سے لوٹ کر جینے دن تھی نہاں رہے ۔ رایوں کو خود ہی‬
‫ہمارے ہاسیل کا نہرہ د ٹیا ہے ۔‬

‫صنح ہونے ہی صحن کی صقای سروع ہوخانی ہے ت ھر‬

‫یاسنہ ٹیار کرکے رکھیا اس نعد سارا دن ادھر سے ادھر دوڑیا ۔‬

‫لیکن ک یویکہ یاوے میں نہلے ہی دن قاطمہ کا اپراہٹم کے‬

‫ساتھ تخریہ یلخ ت ھا اس لنے اسے اس وقت اپراہٹم کی‬

‫یہ خوٹیاں ‪,‬خوٹیاں نہیں لگتی تھیں یلکہ وہ سوچتی‬

‫یوچہ یانے کے لنے ابشا کریا ہے ۔‬


‫مگر خو لوگ ہللا کی رصا خاصل کرنے کے قدم ات ھانے‬

‫ہیں خدا تھی خود ہی ان کی خوٹ یوں کو یمایاں کرد ٹیا ہے‬

‫‪ ,‬یہ نطاہر ٹییس ‪,‬خوتیس سال کے خوان‬

‫عقل و سعور اور ا ٹنے دین کی فہم و نصیرت‬

‫میں اٹتی عمر سے نہت آگے ت ھے ۔‬

‫نعض اوقات ابشا تھی ہویا کہ قاطمہ کے یا اپراہٹم کے‬

‫رسنے داروں میں کوی انقالب اسالمی کی مچالفت میں یو لنے‬

‫اس موصوع پر اگ تخث چھڑ خانی یو قاطمہ کافی‬


‫عضے میں آخانی وہ ایک لقظ تھی انقالب کی یا امام‬

‫چمیتی رچمنہ ہللا علنہ کی مچالفت میں پرداست نہیں کرسکتی تھی‬

‫ت ھر حب وہ اپراہٹم سے زکر کرنی یو اپراہٹم اسے سمچھانے‬

‫کہ ا بسے لوگوں سے‬

‫پرمی اور مجنت سے دالیل کے ساتھ گقیگو کرو ۔‬

‫خزیانی ہوخانے سے کام اور خراب ہوخایا ہے ۔‬

‫; قاطمہ خڑ کر کہتی‬

‫آخر یہ لوگ مزاق اڑانے ہیں ۔ خان یوچھ کر ا بسے کرنے ہیں ۔‬
‫مگر اپراہٹم کہنے یہ یادانی میں ابشا کررہے ہیں ۔‬

‫اگر آج یہ انقالب کو یا امام چمیتی کی سخضنت کو سمچھ نہیں یارہے یو ہم ذمہ دار ہیں ۔‬

‫ہم انہیں صچی سے سمچھا نہیں یارہے خو ان کے عقاید یدل گنے ہیں۔ ہمیں کیا معلوم کے ان کے‬
‫منخرف ہوخانے میں ہم سب فصور وار ہوں ۔‬

‫; قاطمہ کہتی‬

‫آخر آپ ہونے کہاں ہیں خو ا ٹنے آپ کو فصور وار کہہ رہے‬

‫ی‬
‫ہیں ۔ آپ کو یو میں تھی اٹیا کم د کھتی ہوں ۔‬

‫مگر اپراہٹم کہنے کیا قرق کریا ہے مچھ جیشوں کا‬

‫رویہ ۔ید اخالفی ‪,‬نے خا غرور ‪,‬عقلت یہ سب انہیں‬

‫منخرف کرنے کا ۔ ۔ ۔ ۔‬
‫م‬
‫مگر قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کی یات کمل ہونے سے نہلے ہی‬
‫کاٹ د ٹتی اسے نہت پرا لگیا حب اپراہٹم ان سب یایوں‬

‫کی ذمہ داری ا ٹنے اوپر لینے ۔‬

‫‪ ,‬وہ کہتی‬

‫‪ ,‬اپراہٹم‬

‫ان سب یایوں کے خوایدہ وہ لوگ ہیں چیہوں نے اس‬

‫انقالب کی آٹیاری کے لنے کوی قدم نہیں ات ھایا اور اب‬

‫اس انقالب کے صدقے میں اوتچی اوتچی یوسیوں پر تیٹھے‬

‫ہیں ۔‬

‫آپ نے کسی کے لنے کوی کمی کشری نہیں کی ۔‬


‫اپراہٹم تھی قاطمہ کی یات کو درمیان سے لیکنے ہوے کہنے ۔‬

‫ہاں مگر سواے یم لوگوں کے ۔ جس کے لنے میں سرمیدہ ہوں ۔‬

‫‪ :‬اپراہٹم اکیر قاطمہ سے کہنے‬

‫ا بسے گ ھرایوں میں آمد ورقت کرو چیہیں مشکالت کا سامیا ہے ۔‬

‫‪ -‬یاکہ میں ان کے لنے کچھ کرسکوں‬

‫‪ -‬نہاں آکر یو قاطمہ یلکل ہی ٹیہا ہوگئ‬

‫گوریمنٹ کے یہ ٹ پگلے ‪ - - -‬ایدیمشک شہر سے کافی‬

‫قاصلے پر ٹنے ہوے ت ھے ‪ -‬اور ایک گ ھر سے دوسرے گھر‬


‫کے درمیان تھی کافی قاصلہ ت ھا ۔‬

‫اور ان دیوں اپراہٹم ہقنے میں ایک آدھ یار ہی آنے‬

‫ت ھے – اپراہٹم نے ٹیلقون الین تھی نہیں لی تھی ۔‬

‫صرف خوکیداری یہ قون لگا ت ھا ۔‬

‫آس یاس کے گ ھروں میں خو قٹملیز تھیں ان سے قاطمہ کی‬

‫آسیای ہوی یو ٹیا خال کہ کچھ قوجی افشران کی قٹملیز‬

‫تھی نہاں رہتی ہیں ان کے گ ھروں میں ٹیلقون لگے ہیں ۔‬

‫ایک روز حب اپراہٹم ملنے آے یو قاطمہ نے اصرار کریا‬


‫سروع کیا کہ اج رات رک خاین ‪ -‬مہدی تھی یاد کریا ہے ۔‬

‫ت ھر ٹیلقون لگوانے کی تھی یات کی ۔‬

‫م‬
‫قاطمہ یم ظمن رہو ہماری زیدگی یافی اوروں کی‬

‫‪ -‬بسنت نہت اچھی گزر رہی ہے‬

‫کینے یاسدار ا بسے ہیں خو ایک ایک سال سے اٹتی‬

‫قٹملی سے نہیں ملے ہیں ۔ مچھے سرمیدگی ہونی ہے ان‬

‫سے۔ میں یو ہر ہقنے یم سے ملنے نہنچ خایا ہوں ۔‬

‫‪ ,‬اپراہٹم ہمت‬
‫قاطمہ کی ہر یات کا‬

‫‪ - - -‬خواب ا بسے ایداز میں د ٹنے ت ھے کہ‬

‫‪ -‬قاطمہ ال خواب ہوخانی تھی‬

‫– اس یار تھی ابشا ہی ہوا‬

‫الننہ قاطمہ خود ہی صد تخث میں نہیں پڑنی تھی ۔‬

‫اسے معلوم ت ھا کہ اپراہٹم جیسے خوایوں نے مکنب‬

‫چمیتی میں پرٹ نت یای ہے ۔‬

‫ان سے دٹیاوی معامالت میں اس سے زیادہ یوفع نہیں‬

‫کی خاسکتی ۔ یہ خوان ا ٹنے نقس کی خار دار یاروں کو ع یور کرخکے ہیں ۔‬
‫صرف صرورت کے مطایق اس دٹیا کے دسیر خوان سے لقمہ ات ھانے ہیں ۔‬

‫اس دن تھی کچھ گھینے ہی اپراہٹم ان لوگوں کے یاس رہے ۔‬

‫وابسی میں قاطمہ ‪,‬ا پراہٹم کو دروازے یک چھوڑنے آی‬

‫اور یمیاک آیکھوں سے اپراہٹم کی طرف دیکھنے ہوے‬

‫‪ :‬کہا‬

‫‪ -‬خاجی خان ‪:‬حب آپ میرا رسنہ الے ت ھے‬

‫‪ -‬اور میں بس و تیش میں تھی‬

‫یو میں نے قرآن سے اسن چارہ نکلوایا‬

‫جس کی نقسیر یہ تھی کہ ‪ - - -‬نہیرین ہے‬


‫– مگر اس راہ میں سجتی نہت ات ھانی پڑے گی‬

‫ہوسکیا ہے سجتی سے مراد نہی ہو کہ میں آپ کو نہت کم‬

‫– دیکھ یاوں گی‬

‫‪ -‬آپ کے دوری میں نے جین رہوں گی‬

‫آپ کے آنے کی راہ دیکھوں گی ۔‬

‫قاطمہ نے اٹتی یات یمام کی یو اپراہٹم نے‬

‫‪ -‬جسب معمول اٹیا چھکا ہوا سر ات ھایا‬

‫اپراہٹم ہمیسہ یات کو سر چھکا کر سینے ت ھے ۔‬


‫اس وقت تھی اپراہٹم نے چھکا ہوا سر ات ھایا ۔‬

‫‪ -‬خاص ایداز میں قاطمہ کی نگآہوں میں دیک ھا‬

‫اور ٹیا کچھ کہے آگے پڑھ گنے ۔‬

‫قاطمہ دروازے پر لگے یلب کی زرد اور کمزور پڑنی الٹٹ‬

‫ی‬
‫میں اپراہٹم کو دور ہونے د کھتی رہی ۔‬

‫‪ -‬اپراہٹم کا قاطمہ کو اس ایداز میں دیکھیا‬

‫? کیا ت ھا‬
‫اپراہٹم آپ کی نگاہوں میں ۔‬

‫ٹیہای‬

‫نے کسی‬

‫خدای‬

‫عم‬

‫خو تھی ت ھا ‪ ،‬مگر قاطمہ اٹیا صرور سمچھ گئ تھی کہ‬

‫اپراہٹم کی ان نے تچاسا خونصورت‬

‫آیکھون میں قکر اور خدای کے ساے صرور ت ھے ۔‬


‫‪ :‬قاطمہ اکیر اپراہٹم سے کہتی‬

‫اپراہٹم مچھے اس طرح یہ دیک ھا کریں میرا دل لرز خایا ہے ۔‬

‫مچھے ابشا لگیا ہے کہ خدا آپ کو ان خونصورت اور‬

‫دلیسین آیکھوں سے ہی ا ٹنے یاس یالےگا ۔ اپراہٹم نہت‬

‫? اسییاق سے یوچھنے وہ کیسے‬

‫; قاطمہ کہتی‬

‫آخر خدا وید م پعال نے ان دلیسین آیکھوں کو چمال‬

‫‪ -‬تھی دیا ہے کمال تھی‬

‫اور رایوں کو خدا کی یاد میں‬


‫خاگ کر اس کے قراق میں اسک نہا کر ان آیکھوں کے‬

‫جشن میں مزید اصاقہ ہوگیا ۔‬

‫آپ نے خدا کی یاد میں سب ٹیداری کرکے اور نگاہوں کو‬

‫گیاہ سے تچاکے ان آیکھوں کی زکات ادا کردی ہے ۔‬

‫ی‬
‫اور خدا کو تھی وہ آ کھیں بسید ہیں خو رات کی ٹیہای‬

‫‪ -‬میں اس کی یاد میں آبشو نہانی ہیں‬

‫اور آپ نے یو ہمیسہ ان نگاہوں کی یاکیزگی کو مخقوظ‬


‫رک ھا ہے ۔ یاوے میں اسکول کی تجیاں آپ کو دیکھ کر‬

‫اکیر مچھ سے یوچھتی تھیں کہ ٹنخر یہ پرادر ہمت اٹیا‬

‫نگاہیں چھکا کر خلنے ہیں انہیں نطر کیسے آیا ہے ۔‬

‫‪ :‬اپراہٹم قاطمہ کی یاتیں سن کر نہت ہیسنے اور کہنے‬

‫بس یو ت ھر دعا کرو کہ میں خلد ہی ان آیکھوں سمنت‬

‫‪ -‬ا ٹنے پروردگار کے وصال کو نہنچ خاوں‬

‫مگر قاطمہ کیسے ٹیانی اپراہٹم یہ قاطمہ اب نہلے والی ژیال‬

‫نہیں ہے اسے یو آپ کی لمجے ت ھر کی دوری پرداست نہیں‬


‫کیسے آپ کے نعیر دن اور رات کاٹتی ہے ۔‬

‫اپراہٹم آپ میں وہ یمام خوٹیاں ہیں خو ایک یاسدار میں ہونی خاہیں ۔‬

‫قاطمہ کو یو آپ سے خدای کا نصور ہی مار ڈالیا ہے ۔‬

‫صرف قاطمہ ہی نہیں ۔ ‪#‬‬

‫اپراہٹم ہمت کے ساتھ رہنے والے بسنچی اور یاسدار‬

‫زیادہ دپر اپراہٹم ہمت کی دوری پرداست نہیں کرسکنے‬

‫– ت ھے‬

‫اور یہ راز قاطمہ یہ اس وقت کھال حب اس نے چیکے سے‬

‫اپراہٹم کی ڈاپیری پڑھی ۔‬


‫‪ -‬اپراہٹم ہمت کے یاس ہمیسہ ایک چھونی سی ڈاپری ہونی تھی‬

‫– جسے اپراہم ہمیسہ ا ٹنے ساتھ رکھنے ت ھے‬

‫‪ ،‬قاطمہ کو پڑآ تحشس ت ھا کہ اس ڈاپری کو کھول کر پڑھے‬

‫‪ -‬مکر اپراہٹم اخازت نہیں د ٹنے ت ھے‬

‫اس یار حب اپراہٹم ملنے کے لنے گ ھر آے مہدی کی‬

‫طیپعت کچھ خراب تھی ۔ قاطمہ نے اپراہٹم سے کہا کہ‬

‫اگر ہوسکے یو آج رک خاتیں ۔‬

‫اپراہٹم تھی مہدی کی طیپعت دیکھ کر سوچ میں پڑ گنے ۔‬


‫مگر خایا تھی صروری ت ھا ۔‬

‫اٹتی دپر میں گنٹ پر سے ایک سیاہی نے آکر کہا کہ‬

‫‪،‬‬

‫‪ -‬اپراہٹم کا قون ہے آکر سن لیں‬

‫‪ -‬اپراہٹم مین گنٹ پر قون سینے خلے گنے‬

‫قاطمہ نے موفع دیکھ کر اپراہٹم کی ڈاپری ات ھای اور‬

‫‪ -‬خلدی خلدی ورق یلییا سروع کنے‬

‫ڈاپری میں کچھ خط تھی ر ک ھے ت ھے خو مچاذ سے‬

‫– بسنجیوں (رصا کار قورس )نے اپراہٹم کو لکھے ت ھے‬


‫‪ -‬ژیال نے ایک خط کھول کر پڑھیا سروع کیا‬

‫‪ :‬ایک بسنچی نے لکھا ت ھا‬

‫خاجی خان ؛‬

‫میں تین مہینے سے آپ کی صرف ایک چھلک دیکھنے کے‬

‫لنے اس مورچے میں تیٹ ھا ہوں ‪ -‬ا ٹنے گ ھر والوں سے ملنے نہیں گیا ۔‬

‫‪ -‬مگر اپ نہیں آے‬

‫‪ -‬میں یل صراط یہ آپ کا دامن یکڑوں گا‬

‫یافی خظوط تھی کچھ اسی طرح کے ت ھے جن میں‬

‫خوایوں نے اپراہٹم سے نے ٹیاہ اظہار مجنت اور ا ن‬


‫سے خدای کے سکوے کنے ت ھے ۔‬

‫ایک نے لکھا ت ھا خاج ہمت حب یک آپ مچھ سے ملنے نہیں آ تیں گے میں آپ‬

‫کو دیکھ نہیں لوں گا ک ھایا نہیں ک ھاوں گا اور نہیں مورچے‬

‫میں تیٹ ھا رہوں گا ۔‬

‫قاطمہ کی آیکھوں سے نے ساحنہ آبشو نہنے لگے ۔‬

‫جیسے ہی اپراہٹم قون سن کر وابس آے ۔‬

‫; قاطمہ نے اپراہٹم سے کہا‬

‫‪ -‬آپ قورا وابس خایں‬


‫اپراہٹم نے حیرت سے قاطمہ کی طرف دیکھنے ہوے کہا ؛ نہیں‬

‫‪ -‬قون ہیڈ کواپر سے ت ھا‬

‫– میں نے انہیں کہہ دیا ہے کہ رات کو نہیں آوں گا‬

‫; قاطمہ نے تھی مضیوط لہجے میں کہا‬

‫اپراہٹم خان آپ خانے یہ زیادہ نہیر ہوگا ۔‬

‫میں مہدی کو سیٹ ھال لوں گی آپ کا خلے خایا زیادہ نہیر ہے ۔‬

‫; اپراہٹم نے ہیس کر کہا‬

‫‪ - - -‬تھئ مچھے سمچھ نہیں آی‬

‫خال خاوں یا رک خاوں ‪ -‬؟‬


‫کیا کروں ؟‬

‫یم کیا خاہ رہی ہو ؟‬

‫خاجی خان آپ کی ڈاپری مین خو خظوط ت ھے وہ‬

‫; مین نے آپ کی اخازت کے نعیر پڑھ لنے ہیں ‪ -‬قاطمہ نے ت ھرای آواز میں کہا‬

‫یہ سن کر اپراہٹم کے جہرے پر یاراصگی کے آیار‬

‫; ات ھرے اور انہوں نے کہا‬

‫قاطمہ‬

‫‪ -‬یہ یاتیں میرے اور ان کے درمیان راز کی یاتیں ہیں‬

‫‪ -‬میں نہیں خآہیا ت ھا کہ یمہیں یا کسی اور کو ٹیا خلے‬

‫ت ھر اپراہٹم نے ت ھرای آواز میں کہا‬


‫یم یہ یہ سمچھیا کہ میری سخضنت نہت اچھی ہے ۔‬

‫ہرگز ۔‬

‫یہ یو ان خوایوں کا پڑا ین ہے کہ مچھ سے اٹتی مجنت کرنے ہیں ۔‬

‫میں نے خدا کی یارگاہ میں کویں ابشا گیاہ کیا ہے کہ‬

‫مچھے ان خوایوں کی ا ٹنے لنے نے ٹیاہ مجنت کی‬

‫– سکل میں یہ سزا مل رہی ہے‬

‫یہ تجے مچھ سے ایک لمجے کو تھی دور ہویا بسید‬

‫‪ -‬نہیں کرنے‬

‫میں حب نہنجیا ہوں یو میرے کیڑوں کو سویگھنے ہیں ۔‬

‫دیوایہ وار مچھے خومنے ہیں ۔‬


‫قاطمہ‬

‫تچدا میں کون ہوں خو یہ خوان اس طرح مچھ پر‬

‫ل‬
‫? قرنفنہ ہوں اور مچھے خط کھیں‬

‫یہ کہنے کہنے اپراہٹم کی خونصورت آیکھوں سے‬

‫‪ -‬آبشووں کی چھڑی لگ گتی‬

‫‪ -‬اپراہٹم کی آیکھوں سے گرنے یہ ابشو ژیال کے دل یہ گر رہے ت ھے‬

‫اس یار تھی قاطمہ کو اپراہٹم کے ایمان کے آگے اٹیا ایمان‬

‫نہت کمزور نطر آیا ۔‬

‫اپراہٹم ہمیسہ سرمیدہ رہنے ت ھے کہ وہ مچاذ پر موخود‬


‫بسنچی خوایوں کے لنے کچھ نہیں کریاے ۔‬

‫یہ چھونے اور کم عمر ہیں ایمان کی ظاقت اور اسالم کی کشش اور‬

‫ک‬
‫مجنت انہیں مچاذ پر ھینچ الی ۔‬

‫ہمیں ان کا چیال رکھیا ہوگا کہیں ان کی دآلزاری یہ ہو ۔‬

‫یہ اپراہٹم کی ایکشاری تھی کہ اٹتی نعرنف سییا بسید نہیں کرنے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم کے دوسیوں اور ہمرزم ساتھ یوں کی اپراہٹم‬

‫کے یارے میں راے یلکل مجیلف تھی ۔‬

‫مخصوصا شہید عیاس ورامیتی کی قٹملی اور کچھ ابسی‬


‫قٹملیز جہاں قاطمہ کا آیا خایا ت ھا اپراہٹم کو نے خد‬

‫خا ہنے ت ھے ان کے منہ سے نے تچاسہ اپراہٹم کے کاریامے‬

‫اور نعرنقیں سن کر قاطمہ آسمایوں میں پرواز کرنے لگتی تھی ۔‬

‫ت ھر حب قاطمہ یہ سب یاتیں اپراہٹم کو آکر ٹیانی یو‬

‫اپراہٹم کو سخت کوقت ہونی اور نے اعییای سے قاطمہ‬

‫; سے کہنے‬
‫ی‬
‫یم صرف میرے یارے میں اٹتی فصاوت کرو جییا مچھے گ ھر میں د کھتی ہو ۔‬

‫یاہر کون میرے یارے میں کیا کہہ رہا ہے یمہیں اس سے‬

‫مطلب نہیں ہویا خا ہنے ۔‬

‫; قاطمہ یہ سن کر کہتی‬

‫آخر ایک دو لوگ تھوڑی ہیں خدھر خاو آپ کی یات ہونی‬


‫ہے ۔‬

‫چتی مین گنٹ یہ تیٹھے سیاہی تھی کہہ رہے ت ھے کہ ہم‬

‫دن گینے ہیں کہ کب اپراہٹم ہمت آ تیں گے اور ہم ان کو‬

‫ی‬
‫د کھیں گے ۔‬

‫خواب میں اپراہٹم کہنے ;قاطمہ یہ ان کی پزرگواری ہے ۔‬

‫ان کا دل یاک ہے ۔‬

‫اس رات تھی اپراہٹم ہمت کی رو رو کر ہچکیاں ٹیدھ گییں اپراہٹم کہنے خارہے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ یمہیں نہیں معلوم ‪,‬یم وہاں نہیں ہو خو دیکھو کہ‬

‫کس طرح ایک ٹیدرہ سولہ سال کا بسنچی ا ٹنے لنے فیر‬
‫کھود کر اس میں خاکر تیٹھیا ہے اور خدا کو نکاریا ہے‬

‫اور یویہ کی درخواست کریا ہے ۔‬

‫یہ یو عمر خوان کس طرح ایک دوسرے کے لنے‬

‫اٹیار کرنے ہیں ۔‬

‫یو اب اگر یہ ا ٹنے کمایڈرز کے لنے خط لکھنے ہیں ان سے‬

‫ملنے کی خواہش کرنے ہیں ۔‬

‫یا ان سے ملنے کے اٹ پطار میں اٹتی چھییاں چٹم کرد ٹنے‬

‫ہیں ۔یا ا ٹنے کمایڈر کا یام ان کے ورد زیاں رہیا ہے یو‬


‫تچدا فسم قاطمہ یہ ان کی معرقت ہے انکا ایمان مضیوط ہے ۔‬

‫میر ے یاس یو ان کی معرقت اور ان کے جیسے ایمان کا‬

‫آدھا خصہ تھی نہیں ہے ۔‬

‫; اکیر اپراہٹم قاطمہ سے کہنے‬

‫قاطمہ خان‬

‫ت‬
‫? یم مچھے کیا سمچھ یٹھی ہو‬

‫میں تھی ایک عام سا ابشان ہوں جس کی ڈھیروں خواہسیں‬

‫ہونی ہیں اچھی زیدگی گزارنے کے خواب ہونے ہیں ۔‬

‫میرا تھی دل خاہیا ہے کہ میں سکون سے اٹتی قٹملی کے‬


‫یاس رہوں ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ کہتی‬

‫آپ کی خوٹ یوں نے ہی یو مچھے آپ کا اسیر کیا ہوا ہے‬

‫خو میں اب یک آپ کی شہادت کی دعا نہیں کرسکی ۔‬

‫ہم نے ساتھ شہادت کی آرزو کی تھی اور اب آپ اکیلے یہ‬

‫سفر طے کریا خا ہنے ہیں ۔‬

‫لہزا میں آپ کی شہادت کی دعا نہیں کروں گی ۔‬

‫کچھ دن سے ابشا ہو رہا ت ھا کہ گ ھر میں کہیں یہ کہیں‬


‫سے کیڑ ے مکورے نکل رہے ت ھے‬

‫‪ -‬تچھو اب یک وہ مار خکی تھی‪25‬‬

‫‪ -‬ایک روز یو کافی پڑا تچھو یاورجی خانے سے نکل آیا‬

‫قاطمہ نے پری مشکل سے اسے مارا ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ کافی پربشان ہوگئ تھی‬

‫‪ -‬ک یویکہ ٹٹ ھا مہدی کارٹٹ پر ہی سویا ت ھا‬

‫صرف نہی نہین ایک روز صنح ہی صنح کسی نے‬

‫دروزاے پر کھ پکا کیا قاطمہ کو ٹیا ت ھا کہ اپراہٹم نہی‬


‫‪ -‬ہوسکنے وہ اکیر وہ دن میں یا رات میں دپر سے آنے ت ھے‬

‫قاطمہ نے خادر سر یہ لی او ر دروازے پر خا کر یوچھا‬

‫کون ہے ؟ ‪،‬‬

‫‪ -‬مگر یاہر سے کوی خواب نہین مال‬

‫قاطمہ ایدر آی یو دیک ھا کہ ہال کمرے میں سیسے‬

‫کے دروازے میں سے یاہر سے کسی مرد کا سایہ‬

‫دک ھای دیا ‪ -‬ا‬

‫اس ہال کمرے میں کئ دروازے لگے ہوے ت ھے دن میں‬

‫یاہر سے آنے والی سورج کی روستی کمرے میں تھیلی‬

‫‪ -‬رہتی تھی‬
‫‪ -‬قاطمہ نے ایدازہ لگایا کہ کوی لمنے قد کا آدمی ہے‬

‫اس نے مخصوص اسیایل کا ہیڈ لگایا ہوا ت ھا ۔‬

‫‪ -‬اور یاٹپ اس کے ہوٹ یوں میں دیا ہوا ت ھا‬

‫? قاطمہ نے کئ یار یوچھا کہ کون ہے‬

‫‪ -‬مگر کوی خواب نہیں آیا‬

‫‪ -‬قاطمہ ‪,‬مہدی کی وچہ سے اس یار کافی خوقزدہ سی ہوگئ تھی‬

‫مہدی کو گود میں لے کر کافی دپر یو گ ھر‬

‫مین نہلتی رہی ت ھر یماز اور دعاتیں پڑھتی سروع کردیں ۔‬


‫‪ -‬نفرٹیا آدھے گھینے نعد وہ آدمی خال گیا‬

‫‪ -‬مگر قاطمہ نے جیتی سے یورے گ ھر میں نہلتی رہی‬

‫‪ -‬اور دعا کرنی رہی کہ آج اپراہٹم آخاتیں‬

‫‪ -‬رات میں اپراہٹم آ گنے‬

‫قاطمہ کا زرد پڑیا جہرہ دیکھ کر اپرہٹم نے پربشان‬

‫ہوکے قاطمہ سے یوچھا کہ کیا ہوا ؟‬

‫قاطمہ نے ٹیایا کہ آج ایک اجیتی دروازے پر آیا‬

‫صرور خور ت ھا ۔‬
‫‪ -‬ک یویکہ میرے یوچھنے پر اس نے کوی خواب نہیں دیا‬

‫‪ ,‬صرور خوکیدار ہوگا ڈرنے کی صرورت نہیں‬

‫قاطمہ کی یات سن کر اپراہٹم نے قاطمہ کو بشلی دی‬

‫آخر خوکیدار یاٹپ تییا ہے ؟ ‪-‬‬

‫? ایگرپزوں واال ہیڈ سر یہ لگآیا ہے‬

‫قاطمہ نے تھی عضے میں اپراہٹم کی یات کی‬

‫‪ -‬پردید کی‬

‫‪ -‬اپراہٹم نہاں اب امن نہیں ہے‬

‫اور اگر وہ خوکیدار ت ھا یو چمہوری اسالمی یارنی کے‬


‫‪ -‬مرکزی دفیر کا تھی یو خوکیدار ہی ت ھا‬

‫قاطمہ یہ یو یہ چمہوری اسالمی یارنی کی عمارت ہے اور‬

‫‪ -‬یہ میں شہید تھستی‬

‫لھاذا پربشان ہونے کی صرورت نہیں‬

‫‪ -‬میں معلوم کروں گا‬

‫م‬
‫‪ -‬اپراہٹم نے تھی قاطمہ کو ظمین کریا خاہا‬

‫مگر اس دن کے نعد سے قاطمہ رات میں اٹتی دوست‬

‫‪-‬کے ہاں خلی خانی او ر دن میں وابس آخانی‬


‫ان ہی ٹ پگلوں مین سیاہ نے ایک ٹ پگلہ مچاذ پر‬

‫ت‬
‫‪ -‬امدادی سامان ھنجنے کے لنے لیا ہوا ت ھا‬

‫نہاں پر یاسداروں کی ٹیگمات یاسداروں اور بسنحوں‬

‫کی وردیاں سینے 'پرانی وردیاں مرمت کرنے سے لے‬

‫کر مچاذ پر سیاہ یوں کے لنے ک ھایوں کے تین ٹیک‬

‫مریا ‪ ،‬ڈرای قروٹ کی ٹیکییگ کا کام کرتیں تھیں ‪،‬‬

‫‪ -‬قاطمہ تھی اٹتی دوست کے ساتھ دن میں وہیں خانے لگی ‪-‬‬

‫اتھی اس وا فعے کو تین خار دن ہی گزرے ت ھے ‪ -‬کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬


‫ایک روز قاطمہ اٹتی دوست اور سیاہ کی خواتین کے‬

‫ساتھ کام چٹم کرکے وابس آرہی تھی کہ‬

‫ایک خایون نے قاطمہ کے گ ھر کی طرف اسارہ کرنے‬

‫‪ :‬ہوے کہا‬

‫‪ ,‬قاطمہ‬

‫وہ پرادر اپراہٹم ہیں خو یمہارے گ ھر سے یاہر نکل‬

‫? رہے ہین‬

‫قاطمہ نے دیک ھا وہ اپراہٹم نہیں ت ھے ‪,‬وہی لمنے قد کا‬


‫آدمی ت ھا اور چییس کی تی نٹ اور کوٹ نہنے ہوے‬

‫ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے مہدی کو اٹتی دوست کی گود مین دیا‬

‫‪ -‬اور دوڑنے ہوے اس آدمی کو خالیا‬

‫‪ -‬اور اس سے یوچھ گچھ سروع کی‬

‫اس آدمی نے زمین سے اتھنے ہوے ا ٹنے کیڑے‬

‫‪ :‬جہاڑنے ہوے کہا‬

‫معافی خاہیا ہوں مچھے معلوم نہیں ت ھا کہ ی اس‬


‫‪ -‬گ ھر میں لوگ رہنے ہیں‬

‫‪ -‬ہم نہاں مرمت اورر نعمیرات کا کام کرنے ت ھے‬

‫‪ -‬چیگ سروع ہونے ہی سب نہاں سے خلے گنے‬

‫اس گ ھر کے دو درواوے خراب ہیں‬

‫‪ -‬ہم نہانے کے لنے ادھر آیا کرنے ہیں‬

‫میں آپ کے لنے یہ درواوے مرمت کرد ٹیا ہوں‬

‫یاکہ ت ھر کوی اور یہ آسکے اور آٹیدہ آپ کو پربشانی یہ ہو‬

‫قاطمہ نے دروازے چیک کنے یو وافعی ہال کمرے‬


‫میں کھلنے والے تییوں دروازون کے الک خراب ت ھے‬

‫کوی تھی یاہر سے دروازہ کھول ک ایدر آسکیا‬

‫‪ -‬ت ھا‬

‫و ہ آدمی یو دروازون کے الک درست کرکے خال‬

‫‪ -‬گیا‬

‫مگر قاطمہ کو اس کی یایوں کا اطمیان یہ ہوا ۔‬

‫اس نے مہدی کی حیزیں ات ھاتیں سارے دروازے چیک‪-‬‬

‫کینے اور اپراہٹم کے دوست ڈاکیر یوایا کے گ ھر آگئ‬

‫‪-‬‬

‫ڈاکیر یوایا کا گ ھر کچھ ہی قاصلے پر ت ھا ۔‬


‫قاطمہ کو مہدی کی قکر زیادہ تھی ۔‬

‫اب یو وہ دن میں تھی وہاں رہنے ہوے ڈ ر رہی تھی ۔‬

‫سوپرے ہی مہدی کی حیزیں سمنٹ کر ڈاکیر یوایا‬

‫‪ -‬کے گ ھر آخانی‬

‫اس یار اپراہٹم نے تھی آنے مین یورا ہفنہ لگآ دیا‬

‫دو تین دن نعد ت ھر ابشا ہی وافعہ ہوا صنح میں قاطمہ‬

‫ڈاکیر یوایا کے گ ھر سے آی یو دیک ھا کہ ہال کمرے کے‬

‫دراوزں میں سے ایک کا الک یویا ہوا ہے ۔‬

‫ایدر گئ یو دیک ھا گ ھر کا سامان یک ھرا پڑا ہے ۔‬

‫ابشا لگیا ت ھا کوی کسی حیز کی یالش میں ت ھا ۔‬


‫قاطمہ اسی وقت ا لنے قدموں وابس ڈاکیر یوایا کے ہاں لوٹ گئ ۔‬

‫رات میں اپراہٹم تھی آ گنے ۔‬

‫قاطمہ نے انہیں یوری یات ٹیای ۔‬

‫اپراہٹم تھی یہ سن کر قکر مید ہو گنے ۔‬

‫اور کہنے لگے ا بسے یو کام نہیں خلے گا یمہارے یاس‬

‫کسی اور کا ہویا صروری ہے ۔‬

‫دوسرے دن اپراہٹم ‪,‬ایدیمشک کی ہی ایک خایون کو‬

‫قاطمہ کے یاس لے آے اور کہا کہ میری غیر موخودگی‬


‫میں یہ یمہارے یاس رہے گی ۔‬

‫وہ خایون ہفنہ ت ھر ساتھ رہی دن میں خلی خانی تھی‬

‫سام میں قاطمہ کے یاس آخانی تھی ۔‬

‫ایک ہقنے اس خایون نے تھی آنے سے انکار کردیا ۔‬

‫قاطمہ جینے تھی ا ٹنے خقاطتی اقدامات کرلیتی مگر ا ٹنے‬

‫پڑے گ ھر میں ان وافعات کے نعد اب اسکا اکیلے رہیا‬

‫یاممکن ہوگیا ت ھا ۔‬

‫کیڑے مکوڑے اور تچھو نکلنے کے ساتھ ساتھ صدام کے‬

‫میزاٹیلی چملے اٹتی خگہہ ت ھے ۔‬


‫اکیر ابشا ہویا ت ھا کہ خطرے کا االرم تجنے ہی انہیں‬

‫ٹیاہگاہ کی طرف دوڑیا پڑیا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ کی سمچھ میں نہیں آرہا ت ھا کہ کیا ق پصلہ کرے‬

‫وابس اصفہان خلی خاے یا اسی طرح خطرہ مول لے کر‬

‫نہیں رکی رہے ۔ وہ اپراہٹم کو چھوڑ کر تھی نہیں خایا‬

‫خاہ رہی تھی ۔‬

‫ن‬
‫کافی سوچنے کے نعد اس تینجے پر ہنچی کہ کچھ‬

‫غرصے کے لنے وابس اصفہان خلی خاے ۔‬


‫ان ہی دیوں اسے اظالع ملی کہ یوٹ یورستی میں سمسیر‬

‫; ہونے والے ہیں ۔ اس رات اپراہٹم حب آے یو قاطمہ نے ان سے کہا کہ‬

‫اپراہٹم میں سوچ رہی ہوں کچھ غرصے کے لنے اصفہان خلی‬

‫خاوں ۔ اٹیا پڑھای کا یہ پرم یورا کرلوں ۔‬

‫اس طرح نہاں پڑے پڑے میں آپ کی پربشانی‬

‫‪ -‬میں اصاقہ ہی کر رہی ہوں‬

‫; اپراہٹم نے مشکرا کر قاطمہ کی طرف دیکھا اور کہا‬

‫تھئ یہ یوٹ یورستی کے خواب فی الچال دیکھیا چھوڑ‬


‫دو ۔‬

‫یمہیں یو لییان اور قلشطین کا سفر اکھنے طے کریا ۔ہے‬

‫‪ ،‬قدس آذاد کرایا ہے‬

‫? ایک ساتھ شہید ہویا ہے ‪ ،‬یم نے میرے ساتھ نہی سرطیں رکھی تھیں یا‬

‫قاطمہ اپراہٹم کی یات پر مٹمیانے ہوے کہا ؛‬

‫‪ -‬اصل میں پڑھای کا مشلہ نہیں‬

‫‪ ،‬اصل یات کچھ اور ہے‬

‫نہاں کئ دن سے تچھو اور دوسرے زہر یلے کیڑے‬

‫‪ -‬مکوڑے نکل رہے ہیں‬


‫کل رات میں نے خود ایک تچھو مہدی کے بسیر پر‬

‫‪ -‬سے ہیایا ت ھا‬

‫‪ -‬اس دن کے نعد سے میں نہت خوقزدہ ہوگی ہوں‬

‫‪ ،‬اتھی یو سردی ہے‬

‫نہار کا موسم سروع ہونے ہی یہ کیڑے مکوڑے ا ٹنے‬

‫ا ٹنے تھکایوں سے یلیال کر نکلیں گے ۔‬

‫میں آپ کو نہیں ٹیایا ت ھا آپ و بسے ہی ہماری طرف‬

‫سے قکر میں رہنے ہیں ۔‬


‫اپراہٹم ٹٹھے مہدی کو گود میں لنے اسکے یالوں میں ‪،‬‬

‫انگلیاں ت ھیر رہے رھے ت ھے ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ کی یات سن کر گہری سوچ میں خلے گنے‬

‫کمرے میں گہرا سیایا چھایا ہوا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کے خواب کی میپطر تھی ۔‬

‫اپراہٹم کو یلکل خاموش سر چھکاے دیکھ کر قاطمہ نے‬

‫سکوت کو یوڑنے اپراہٹم کا کیدھا ہالیا ۔ اپراہٹم کچھ خواب دیں ۔‬

‫قاطمہ نے دیک ھا اپراہٹم کی دلیسین آیکھوں میں آبشو‬


‫بس چھلکنے کو ہیں ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ نے نے قرار ہوکر کہا‬

‫خاجی خان ‪,‬خدا کی فسم میں آپ کی آیکھوں میں نہلے‬

‫ہی ڈوب خکی ہوں کہ کیارہ ہی نہیں ملیا ۔‬

‫اب میرا دل یہ ہالتیں ۔‬

‫میں یہ پرم یاس کرلوں ت ھر آپ‬

‫کے یاس آخاوں گی ۔ یلکہ آپ خود ہی مچھے لینے آخا ٹنے گا۔‬

‫و بسے تھی آپ ہقنے ٹیدرہ دن یہ ہی‬

‫آنے ہیں اور ان وافعات کے نعد کینے ہماری طرف‬


‫سے قکر مید ہیں ۔‬

‫آج قاطمہ کو سدت سے اجشاس ہوا کہ اپراہٹم تھی‬

‫کیتی اس کی کمی محشوس کرنے ہیں ۔‬

‫دوسرے دن اپراہٹم قاطمہ کو اصفہان کی بس میں سوار‬

‫کرانے آے ۔ قاطمہ حب سنٹ پر تیٹھ گئ یو اپراہٹم نے‬

‫ٹٹھے مہدی کو قاطمہ کی گود میں د ٹنے ہوے آہسیگی سے‬

‫; قاطمہ سے کہا‬

‫; قاطمہ خان‬
‫اپراہٹم تھی یمہارے نعیر نہیں رہ سکیا ۔‬

‫یم میرے لنے خدا کا دیا ہوا تخفہ ہو ۔‬

‫کوشش کریا خلدی آخاو ۔‬

‫اس لمجے قاطمہ کا دل خاہ بس سے اپر خاے اور اپراہٹم‬

‫کے ساتھ وابس گ ھر آخاے ۔‬

‫‪ ,‬قاطمہ اصفہان آ یو گئ مگر دل‬

‫‪ -‬اپراہٹم میں ہی انکا ہوا ت ھا‬

‫کالس مین تھی اسیاد لیکخر دے رہے ہونے اور‬


‫اسکے سامنے خاجی کا گرد وعیار‬

‫‪ -‬سے ایا ہوا جہرہ گھومیا رہیا‬

‫مخصوصا حب اس کی کالس کے اور یوٹ یورستی کے کچھ‬

‫لڑکے ا ٹنے انقالنی اور خزب ہللا الہی ہونے کا یوز د ٹنے‬

‫ت ھرنے مگر ان کے قٹمتی سوٹ یوٹ ‪,‬ان کی ٹنے ماڈل‬

‫کی گاڑیاں اور ان کی ہشاش بشاش سکلی اور نے یاک‬

‫ک نگاہیں ہرگز انکا انقالنی ہویا یاٹت نہیں کرتیں تھیں ۔‬

‫قاطمہ حب تھی ان لڑکوں کے ہشاش بشاش جہرے‬


‫ی‬
‫د کھتی اسے اپراہٹم کی مشکین سی سکل‬

‫ی‬
‫اور ت ھکن سے خور سرخ آ کھیں یاد آخاتیں ۔ اور قاطمہ دکھ سے سوچتی ۔‬

‫اپراہٹم جیسے خوان امام زمایہ کے یہ گمیام سیاہی نعیر کسی ادعا کے کس‬

‫طرح دسمن کے مقایل ڈنے ہوے ہیں ۔‬

‫‪ ,‬نے یام ہیرو‬

‫چیہیں کسی خاہ و مکان کا ال لچ نہیں ت ھا ۔‬

‫یورے اخالص کے ساتھ‬

‫صرف اور صرف پرچم اسالم کو یلید رکھنے اور دٹیا میں‬
‫خ‬
‫ق پقی اسالم کی سیاحت کروانے میں مضروف ہیں ۔‬

‫اور یہ دو یکے کے لڑکے چیہوں نے چیگ اور انقالب کی خوسیو‬

‫ی‬
‫تھی نہیں سو گھی اب ا ٹنے یلوں سے نکل آے ہیں اور‬

‫انقالنی ہونے کا دعوی کررہے ہیں ۔ قاطمہ کو یاد آیا‬

‫‪ ،‬اپراہٹم حب تھی کسی کاروای سے وابس آنے‬

‫‪ -‬قاطمہ اصرار کرنی کہ اٹیا وزن کریں‬

‫اور ہر یار کاروای سے وابسی پر اپراہٹم ہمت یاتچ‬

‫‪ -‬چھ کلو وزن کم کرخکے ہونے ت ھے‬


‫خرم شہر کی آزادی کے نعد یو اپراہٹم کو ہاتھوں پر‬

‫ڈال کر گ ھر چھوڑ کر گنے ت ھے ۔‬

‫اور قاطمہ کیتی ہی‬

‫دپر اپراہٹم کا یہ خال دیکھ کر ششکتی رہی تھی ۔‬

‫کچھ دن یو قاطمہ یوٹ یورستی گئ ت ھر کالس میں‬

‫تھی دل یہ لگیا ۔‬

‫اکیر لیکخر ادھورا چھوڑ کر گ ھر آخانی ۔‬


‫اور اس وقت کو کوستی رہتی حب اس نے اپراہٹم‬

‫سے ا ٹنے اصفہان خانے کے لنے کہا ۔‬

‫اس کو ابشا لگیا اصفہان آکر یہ خانے کییا پڑا گیاہ کر‬

‫ت‬
‫یٹھی ہے ۔‬

‫ایک روز حب اپراہٹم کا قون آیا یو ۔ ‪-‬‬

‫; قاطمہ نے یلک یلک رویا سروع کردیا اور اپراہٹم سے کہا‬

‫بس اپراہٹم آپ جہاں تھی‬

‫ہیں قورا آکر مچھے ا ٹنے ساتھ لے خاتیں۔‬

‫قاطمہ کی والدہ نے قاطمہ کے ہاتھ سے قون لیا اور‬


‫‪ :‬اپراہٹم سے کہا‬

‫ہمت تییا ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ سے کہین اٹیا وابسی کے لنے اصرار یہ کرے‬

‫‪ -‬امن چان پزدیک ہین‬

‫گرتحو ٹٹ کرلے ت ھر آپ کے یاس خلی آے ۔‬

‫; امی خان‪:‬‬

‫‪ -‬مین یو کچھ تھی نہیں کہہ رہا‬

‫‪ -‬مگر قاطمہ ٹیگم کو ہماری دوری پرداست نہیں‬


‫آپ قکر یہ کریں میں اس کے امن چان ہونے یک نہیں آوں گا ۔‬

‫– وہ اطمیان سے تنیر دے لے‬

‫اور اٹیا میرے رویا یہ کرے میں پربشان ہوخایا ہوں ۔‬

‫اپراہٹم نے یہ کہہ کر ادھر سے قون رکھ دیا ۔‬

‫قاطمہ کے والد یو قاطمہ کی یہ خالت دیکھ کر سخت‬

‫‪ ,‬عصہ کرنے کہ اس لڑکے نے یو ژیال پر خادو کردیا ہے‬

‫سارا دن اپراہٹم یامہ پڑھتی رہتی ہے ۔‬


‫‪ :‬مگر قاطمہ کیسے ٹیانی کہ‬

‫یایا خان‬

‫تچانے کب اپراہٹم کا ساتھ چھوٹ خاے ۔‬

‫اس کے لنے یو اپراہٹم کے ساتھ گزرنے واال ایک ایک لمجہ قٹمتی ہے ۔‬

‫امن چان سر یہ ت ھے قاطمہ نے دلی کے ساتھ امن چان کی ٹیاری میں لگ گئ ۔‬

‫اس روز آخری تنیر ت ھا ۔‬

‫قاطمہ تنیر دے کر یوٹ یورستی سے یاہر نکلی ۔‬

‫اس روز آخری تنیر ت ھا ۔ قاطمہ تنیر دے کر یوٹ یورستی‬

‫سے یاہر نکلی ۔ اسے اٹتی آیکھوں پر نقین یہ آیا ۔‬


‫یوٹ یورستی کے گنٹ کے یلکل سامنے‬

‫– اپراہٹم سیاہ کی سیز چ نپ سے ٹیک لگآۓ ک ھڑے ت ھے‬

‫قاطمہ کو آنے دیکھ کر اپراہٹم نے مشکرا کر ژیال کی طرف‬

‫– ہاتھ ہالیا‬

‫‪ -‬ژیال کے لنے یہ اٹیہای خوسگوار لمجہ ت ھا‬

‫وہ سوچ تھی نہیں سکتی تھی کہ اپراہٹم اس طرح‬

‫سے اسے سرپراپز کریں گے ۔‬

‫قاطمہ حیران حیران سی آگے پڑھی ‪,‬اپراہٹم کو اخایک‬


‫ا ٹنے سامنے یاکر اسے ابشا لگا جیسے‬

‫خلتی دھوپ میں اخایک یادل کے یکڑے نے اس پر سایہ کرلیا ہو ۔‬

‫‪ ,‬یادل کا یکڑا‬

‫‪ ,‬سایہ د ٹنے واال ‪,‬تھیڈا‬

‫پرم ‪,‬سکون د ٹنے واال ۔‬

‫قاطمہ کی اداسی لمحوں میں دور ہوگئ ۔ ‪,‬‬

‫اپراہٹم کے لنے وہ کیتی اہم تھی ‪,‬یہ نصور ہی اسکے‬

‫وخود کو سرسار کر رہا ت ھا ۔‬

‫اسوقت سیاہ کی سیز چ نپ میں اپراہٹم کے‬


‫ت‬
‫کیارے یٹھی قاطمہ ا ٹنے آپ کو دٹیا کی سب سے‬

‫‪ -‬خوش نضنب لڑکی نصور کررہی تھی‬

‫اور ت ھر حب اپراہٹم نے ٹیایا کہ وہ کل ہی آ گنے ت ھے‬

‫اور اسکو آج یوٹ یورستی آکے سر پراپز د ٹیا خاہ رہے ت ھے‬

‫۔یو قاطمہ کی آیکھوں میں آبشو آ گنے اس کی نطروں‬

‫میں اپراہٹم کی عظمت اور پڑھ گئ ۔‬

‫اپراہٹم میں نہت خوش نضنب ہوں ۔‬

‫مچھے ایک عظٹم ابشان کا ساتھ مال ۔‬


‫‪ ,‬مہویان‬

‫‪ ,‬مجنت کرنے واال‬

‫جس کے سیگ ہر‬

‫– سجتی کو تچمل کیا خاسکیا ہے‬

‫قاطمہ خزیات سے لیرپز آواز میں یولے خارہی تھی‬

‫اپراہٹم تھی اسکی یایوں سے خوب ہیسنے رہے‬

‫; اور قاطمہ کو چھیڑنے کے لنے کہا‬

‫ذرا یاد کرو کیتی یار مچھے ٹ پعام تھحوانے پڑے حب‬
‫حب یم نے ہاں کی ۔‬

‫اور وہ تھی‬

‫میں نے اٹیا گڑگڑا کر ہللا سے الن چا تیں کیں کہ یمہارا‬

‫ساتھ مچھے مل خاے ٹب یمہارا دل پرم ہوا ۔‬

‫مچ‬ ‫س‬
‫ھ‬ ‫ت‬
‫یم یو مچھے اٹیا دسمن ہی یں یں ۔‬
‫ی‬ ‫ھ‬

‫دسمن نہیں اک ھڑ اور معرور ابشان ۔‬

‫قاطمہ نے تھی قورا خواب دیا ۔‬


‫ابشان حب اچھوں کے ساتھ رہیا ہے یو اسے اس وقت یک‬

‫ان کی قدر ٹیا نہیں خلتی حب یک اس کا واسطہ‬

‫مجیلف فسم کے ابشایوں سے یہ پڑ خاے ۔‬

‫قاطمہ کے ساتھ تھی نہی ہوا ت ھا ۔‬

‫ایک یار ت ھر یوٹ یورستی آکر اسے اپراہٹم کی اہمنت اور‬

‫قدر و قٹمت کا اچھی طرح ایدازہ ہوگیا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم نے قاطمہ کو ٹیایا کہ اب وہ ایدیمشک میں نہیں‬

‫ہیں اور فی الچال کچھ کاموں کی وچہ سے اسالم آیاد‬


‫‪ ,‬غرب میں ہیں ۔ دو تین دن اصفہان میں رہ کر اپراہٹم‬

‫قاطمہ کو لے کر اسالم آیاد غرب آ گنے ۔‬

‫یوٹ‬

‫یاد آوری(‬ ‫)‬

‫اسالم آیاد غرب کا سمار اپران کے صویہ کرمابشاہ کے ایک‬

‫وسپع شہر میں ہویا ہے ‪ 80/‬میں اپران پر صدام‬

‫۔ کی آتھ سالہ مشلط کردہ چیگ میں ‪ 300‬سے‬

‫زیادہ مرٹنہ اس شہر پر میزایلی اور ھوای چملے ہوے جن میں یارہ سو کے قرٹب اقراد اس شہر میں اٹتی خان‬
‫سے ہاتھ دھو تیٹھے ۔‬

‫اسالم آیاد غرب کی خعراقیای یوزبشن کی وچہ سے اسالم آیاد غرب کو خاص اہمنت خاصل تھی چیاچہ شہر‬
‫یمام اقرادی قوت اور اسالح و گولہ یارود کا ڈ ٹ یو ین گیا ت ھا ۔‪,‬‬
‫سر یل زھاب ‪,‬فضر سیرین ‪,‬اور گیالن غرب سمنت ‪,‬چ یونی مچاذوں پر اسالح اور گولہ یارود کی سیالی اسی‬
‫شہر سے ہونی تھی ۔‬

‫یہ شہر چیگ کے یلکل اٹیدای ایام میں روسی ساحت کے اسکاٹ میزایل اور فصا سے زمین پر مار کرنے‬
‫والے راک یوں کی زد می رہا ۔‬

‫جس کے تینجے میں اس شہر کی قوجی اور غیر قوجی ٹ پضییات کو خاصہ نقصان نہن چا ۔‬

‫چیگ کے آخری ایام میں مشلجہ دہست گردوں نے چیہیں صدام کی ت ھریور چماٹت خاصل تھی ‪,‬اسالم آیاد‬
‫غرب پر خڑھای کردی اور اسالم آیاد غرب کے یواجی عالقے دست جشن آیاد میں اپرانی قورسز سے انکا آمیا‬
‫سامیا ہوا اپرانی خوایوں نے پڑی نے خگری سے انکا مقایلہ کیا‬

‫۔اور اس طرح میافقین کا نہران کو تین دن میں قنح کرنے کا خواب سرمیدہ نعنیر یہ ہوسکا ۔‬

‫درود سالم ان دلیر اور جسیتی خوایوں پر‬

‫اسالم آیاد کی صورتچال یو یاوے سے تھی یدپر تھی‬

‫صدام کے میزایلوں کی یارسیں اور میافقین کی نے گیاہ‬

‫اقراد کی قیل و عاریگری ۔‬


‫اس ٹیہای میں خدا کے نعد اپراہٹم ہی اسکے موبس و‬

‫عمحوار اور ہمدرد ت ھے ۔‬

‫اب حب کہ قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کی قدر و قٹمت کو سمچھ‬

‫خکی تھی کسی قٹمت اپراہٹم کو کھویا نہیں خاہتی تھی۔‬

‫اپراہٹم سے کہتی ;کیا صروری ہے کہ سب شہید ہوخاتیں‬

‫چیگ کے نعد تھی یو اس ملک کو آپ جیسے اقراد کی‬

‫صرورت ہوگی ۔ بس میں آپ کی شہادت کی دعا نہیں کروں گی۔‬

‫جیتی سدت سے آپ کو شہادت کی ٹیاس ہے اٹتی‬

‫ہی سدت سے مچھے تھی ہے ۔ میں اب خدا سے آپ کی‬


‫زیدگی کی دعا کرنی ہوں ‪,‬مرنے کی نہیں ۔‬

‫اور میں خاٹتی ہوں ہللا میری دعا رد نہیں کرے گا ۔‬

‫مگر قاطمہ یہ نہیں خاٹتی تھی یا خاٹیا نہیں خاہتی تھی کہ ۔‬

‫تھی کہ اس یار تھی اپراہٹم کی دعا قاطمہ‬

‫کی دعا سے سپفت لے خاے گی ۔ اور اپراہٹم سرخرو ہوخاتیں گے ۔‬

‫اپراہٹم اکیر کہنے قاطمہ یہ یم م پصاد یاتیں ک یوں‬

‫کرنے لگی ہو ۔‬
‫نہلے یم کہتی تھیں آپ کی شہادت نقیتی ہے اور اب‬

‫کہتی ہو آپ شہید نہیں ہو یگے ۔‬

‫ہاں اپراہٹم میری سوچ یدل گئ ہے ۔‬

‫; قاطمہ کہتی‬

‫آپ اسے میری خود غرضی کہہ لیں میں اسالم کی خاطر ہر طرح کے سخت‬

‫خاالت میں تھی آپ کے ساتھ گزارا کرنے کو ٹیار ہوں ۔‬

‫بس آپ کو زیدہ اور ا ٹنے یاس دیکھیا خاہتی ہوں ۔‬

‫آپ انقالب اسالمی کا سرمایہ ہیں آپ کو اسالم کے لنے‬


‫نہت کام کریا ہے ۔‬

‫ت ھر ک یوں شہادت کی آرزوتیں کررہے ہیں ۔‬

‫میں دعا کروں گی خدا آپ کو لمتی عمر دے یاکہ ہم‬

‫دویوں مل کر اسالم کی خدمت کرسکیں ۔‬

‫میں تھی ہللا کے خصور سر یلید ہویا خاہتی ہوں ۔‬

‫بس آپ کو زیدہ رہیا ہے ۔‬

‫اپراہٹم قاطمہ کی ان یایوں کا کوی خاص خواب نہیں د ٹنے‬

‫ت ھال ابشا ہوسکیا ت ھا کہ اپراہٹم اور شہادت کی آرزو یہ‬


‫کریں ۔‬

‫‪#‬‬

‫اسالم آیاد غرب کی صورتچال نہت خراب تھی صرف‬

‫قاطمہ ہی نہیں یلکہ اس وقت تیس موخود یمام سیاہ یوں کی ٹ یویاں‬

‫سخت خاالت سے گزر رہی تھیں ۔ چھاونی سے یاہر تھی نہی خال ت ھا ۔‬

‫قاطمہ کا دوسرا تییا مصطقی ‪,‬تھی اسالم آیاد میں ہی ٹیدا ہوا‬

‫مہدی ایک سال کا ہوخکا ت ھا ۔ اپراہٹم کی ڈیونی اٹتی‬

‫سخت ہوگئ تھی کہ نعض اوقات دس دس دن یک گ ھر‬

‫نہیں آنے ۔‬
‫چملے کا ساپرن تجنے ہی دویوں تحوں کو لے کر ٹیاہ‬

‫گاہوں کی طرف دوڑیا ‪,‬اکیر ابشا تھی ہویا کہ یمیاری کی‬

‫وچہ سے کئ کئ دن یک دودھ کی گاڑی یہ آنی تیس‬

‫میں چھونے تحوں کے تھوک سے یلکنے کی آوازیں‬

‫گوتج رہی ہوتیں ۔‬

‫اور قاطمہ ‪ ,‬ٹٹھے مہدی کو کئ کئ دن لوٹیا یا‬

‫چھولوں کا یانی یوایل کر کے یالنی رہتی ۔‬

‫مگر قاطمہ کی طرح یافی سیاہ یوں کی ٹیگمات تھی ان‬

‫سخت پرین خاالت کو صیر و تچمل سے گزار رہیں‬


‫تھیں ۔‬

‫اپراہٹم ہر دو تین دن نعد قون صرور کرنے خلدی خلدی‬

‫صرف دو چملوں کے نعد قاطمہ کیسی ہو تجے تھیک ہیں ۔‬

‫میں حیرٹت سے ہوں پربشان یہ ہویا ۔‬

‫اگر خود قون نہیں کر یانے یو ا ٹنے کسی ساتھی سے کہہ‬

‫د ٹنے کہ قون کرکے حیرٹت کا میسج ٹن چا دے ۔‬

‫ن‬
‫جس شہر تھی ہنجنے وہاں سے قون صرور کرنے ۔‬

‫? قاطمہ میں اتھی دلن چان میں ہوں یم تھیک ہو یا‬

‫میں اتھی اصفہان میں ہوں ۔‬


‫میں اتھی کرمابشاہ میں ہوں ۔‬

‫ایک یار اپراہٹم ہمت کے ایک دوست نے ٹیایا کہ ہم ایک اور‬

‫شہر کی طرف خارہے ت ھے کہ را سنے میں گاڑی خراب ہوگئ‬

‫اور گاڑی تھیک کرنے میں نفرٹیا آدھا گھننہ لگ گیا ۔‬

‫مگر سردار اپراہٹم کی نے جیتی دت ھکنے والی تھی‬

‫یالاخرہ خو یات وہ آج یک زیان پر نہی الے ت ھے وہ‬

‫انہوں نے اس روز کہی کہ گاڑی تھیک کرنے میں زرا‬

‫پیزی دک ھاتیں مچھے حیرٹت کا قون کریا ہے ۔‬


‫خایم پربشان ہورہی ہویگیں ۔‬

‫۔اپراہٹم نہت یلید کردار ت ھے ۔‬

‫حب گ ھر آنے ت ھے اٹیہای ت ھکن کے یاوخود‬

‫مسپقل ہیسنے یو لنے رہنے ت ھے ۔‬

‫حب یک گ ھر میں رہنے قاطمہ کو گ ھر کے کسی کام کو‬

‫ہاتھ لگانے کا خق نہیں ت ھا ۔‬

‫‪ ,‬سب کام ا ٹنے سر لے لینے ‪,‬تحوں کو نہالنے‬

‫‪ ,‬ایکی قیڈر ٹیار کرکے انہیں یالنے ‪,‬تحوں کو سالنے‬


‫‪ ,‬ا یکے کیڑے ید لنے ‪,‬تحوں کے ساتھ خوب کھیلنے‬

‫قاطمہ لیاس دھونی یو اس کے ہاتھ سے لے کر ڈوری پر‬

‫‪ ,‬تھیال کر آنے ‪,‬دسیر خوان تچھایا‬

‫ات ھایا ک ھانے کے پرین دھوکر رکھیا یہ سب کام اپراہٹم‬

‫نہت ہی مجنت سے اتچام د ٹنے ۔‬

‫قاطمہ کو اپراہٹم کا اس طرح گ ھر کے کام یمیایا نکل‬

‫بسید نہیں ت ھا وہ اپراہٹم کو فسمیں د ٹتی رہتی کہ آپ‬

‫ا ٹنے ت ھکے ہوے ہونے ہیں بس آرام کیا کریں میں مشقل‬
‫گ ھر میں ہونی ہوں یہ سب کام میری ذمہ داری ہے ۔‬

‫مچاذ پر آپ اٹتی مشکالت تچمل کرنے ہیں ۔‬

‫مچھے اچھا نہیں لگیا کہ آپ گ ھر کے کام تھی کریں ۔‬

‫; قاطمہ کی یات سن کر اپراہٹم کہنے‬

‫قاطمہ میری خان ‪:‬سرمیدہ یو میں ‪,‬یم سے ہوں ‪,‬خدا مچھے معاف نہیں کرے گا ۔‬

‫میں یمہارا اور ان دو معصوم تحوں کا خق ادا نہیں کر یارہا ۔‬

‫یمہار ا خق میری گردن پر کئ گیا زیادہ ہے ۔‬

‫میرے نعد یمہارے لنے کا ٹنے ہی کا ٹنے ہو یگے خو یمہیں‬


‫ٹیہا اٹتی راہ سے ہیانے ہو یگے ۔‬

‫بس یہ چید روز خو میں‬

‫یمہارے ساتھ ہویا ہوں خاہیا ہوں یمہارا نہت چیال‬

‫رکھوں یمہیں نہت مجنت دوں ۔‬

‫ت ھر نہت ہی مجنت سے قاطمہ سے کہنے ۔‬

‫قاطمہ خان ‪,‬میں چیگ چٹم ہونے سے نہلے ہی چٹم ہو خاوں‬

‫م‬
‫گا وریہ ظمین رہو اگر زیدہ رہ خایا یو ان گزرنے والے‬

‫دیوں کی ا بسے یالفی کریا کہ یم حیران رہ خاٹییں ۔‬


‫بس جینے دن میں گ ھر میں رہا کروں یم میرے آس یاس‬

‫رہا کرو ۔ اور گ ھر کے کسی کام کو ہاتھ مت لگایا کرو ۔‬

‫اور قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کی ا ٹنے لنے یہ والہایہ مجنت اور‬

‫‪ :‬تحوں سے نے ٹیاہ لگاو دیکھ کر سوچتی‬

‫خدایا یہ محیییں یو یونے دلوں میں ڈالی ہییں یہ‬

‫‪ ,‬میں خو اپراہٹم کے ساے سے تھی خڑنی تھی‬

‫آج اپراہٹم کے ٹیا سابس لینے کا تھی نصور مچال ہے ۔‬


‫? اے میرے ہللا کیا یو اٹتی آسانی سے انہیں یاس یاللے گا ۔ ا ٹنے یاس یاللے گا‬

‫? کیا یو اسے زیدگی گزارنے کی مہلت نہیں دے گا ۔‬

‫اسالم آیاد غرب کی صورتچال نہت خراب ہوخکی تھی‬

‫کہیں تھی امن نہیں ت ھا ۔‬

‫صدام کے مزایلی اور ہوای چملوں کی وچہ سے اکیر‬

‫ٹیاہ گاتیں تھی ٹیاہ ہوخکیں ۔‬

‫ک ھانے تینے کی حیزیں خریدنے چھاونی سے نہت دور‬

‫خایا پڑیا ۔ تیس میں رہنے والے سیاہ یوں کی اکیر‬


‫ٹیگمات ا ٹنے ا ٹنے شہروں کو وابس خلی گییں ۔‬

‫قاطمہ اور تھی ٹیہا ہوگئ ۔‬

‫اٹیا سخت یایم یو اس نے یاوے ‪,‬دزقول ‪,‬ایدیمشک‬

‫میں تھی نہیں گزارا ت ھا ۔‬

‫مگر اس یار قاطمہ اصفہان حب وابس آی تھی یو عہد‬

‫کرکے آی تھی کہ کسی تھی صورت اپراہٹم کو ٹیہا‬

‫نہیں چھوڑیا ہے ۔‬

‫اپراہٹم میں ظاہر ہونے والے کماالت قاطمہ کو اٹتی طرف‬


‫ک‬
‫ھنجنے ت ھے ۔‬

‫عاسق وہی ہویا ہے خو کسی معشوق کی مخزوٹ نت میں‬

‫آگیا ہو مجنت اس کی رگ رگ میں خلی گئ ہو ۔‬

‫عشفہ یامی خڑی یونی درحت پر خڑھ کر اس پر‬

‫چھا کر اسے چھیالیتی ہے ۔ اٹتی عذا اس درحت سے لیتی ہے ۔‬

‫۔اور یاالخرہ اس درحت کو چٹم کرد ٹتی ہے ۔‬

‫اس وچہ سے اس خالت کو عشق کہنے ہیں ۔‬

‫حب ۔مجنت یورے وخود کو گ ھیر لے اور ذرا ذرا اس‬


‫کے وخود کو چٹم کردے ۔ یو کہنے ہیں عاسق ہے ۔‬

‫اس خالت میں ابشان کا اٹیا اجییار چٹم ہوخایا ہے‬

‫۔وہ اسی کا مخزوب ہوخایا ہے جس کی کشش میں آگیا ہو‬

‫۔ قاطمہ کے ساتھ تھی ابشا ہی کچھ ہوا ت ھا ۔‬

‫م‬
‫وہ اٹتی ہستی کو اپراہٹم کے نعیر یا کمل اور یافص‬

‫س‬
‫مچھنے لگی تھی ۔‬

‫وہ یہ تھی خاٹتی تھی کہ اس کے عشق میں اور اپراہٹم‬

‫کے عشق میں نہت قرق ہے ۔‬


‫خ‬
‫اپراہٹم عشق ق پقی یک نہنچ خکے ت ھے اور قاطمہ کو‬

‫ن‬
‫اتھی اس میزل یک ہنجنے کے طوالنی راسنہ طے کریا ت ھا‬

‫اور قاطمہ اپراہٹم کا ہاتھ ت ھام کر اس را سنے کو طے‬

‫کریا خاہتی تھی ۔‬

‫ایک یار اپراہٹم کاروای کے لنے قرٹٹ الین پر گنے ہوے‬

‫‪ -‬ت ھے‬

‫مہننہ ہونے کو آیا ت ھا اور اپراہٹم کا صرف ایک یار قون‬

‫آیا ت ھا ۔‬

‫وہ جس خگہہ ت ھے رانطہ نہیں کرسکنے ت ھے ۔‬


‫قاطمہ کے دل میں آسوب پریا ت ھا ۔‬

‫ہر آہٹ پر دروازے کی طرف دوڑنی ‪,‬رایوں کو خاگ کر‬

‫رونی یلکتی اور اپراہٹم کی سالمتی کے لنے دعاتیں کرنی‬

‫اس ایک مہینے میں رو رو کر قاطمہ کی آیکھوں میں‬

‫خلقے پڑ خکے ت ھے ۔ قاطمہ اٹتی کمزور ہوگئ تھی کہ‬

‫چید ماہ کے مصطقی کو دودھ یالیا مشکل ہوگیا ت ھا ۔‬

‫یہ کیسی آگ تھی جس نے قاطمہ کا ین من خال کر رکھ دیا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ خو اپراہٹم سے زیادہ ا ٹنے خزب الہی ہونے کی‬

‫دعویدار ہوا کرنی تھی ۔‬


‫خو ا ٹنے گ ھر والوں کی مچالفت مول لے کر اور سوق‬

‫شہادت لے کر یاوے خلی آی تھی ‪,‬اب اسے ابشا لگیا‬

‫اپراہٹم کے مقایل کچھ تھی نہیں ۔ اپراہٹم سمیدر ت ھے‬

‫‪ -‬اور وہ فطرہ‬

‫اس روز اپراہٹم کے ایک غزپز اٹتی قٹملی کے ساتھ ملنے آ گنے ۔‬

‫قاطمہ کاا خال دیکھ کر وہ تھی پربشان ہو گنے ۔‬

‫کحن میں ک ھایا ٹیانے ہوے تھی دھیان اپرہٹم کی‬

‫‪ -‬طرف ت ھا‬

‫ک ھایا ٹیانے ٹیانے اخایک قاطمہ کو سخت گ ھیراہٹ‬


‫‪ -‬محشوس ہوی‬

‫قاطمہ نے کام وہیں چھوڑا ۔ اور کمرے میں آکر‬

‫دو رکعت یماز اپراہٹم کتی سالمتی کے لنے پڑھ کر رو رو‬

‫– کر دعا کی کہ اپراہٹم حیرٹت سے وابس آخا یں‬

‫کچھ دن نعد حب اپراہٹم وابس آے قاطمہ کی سکل‬

‫; دیکھ کر اٹیہای پربشان سے ہو گنے ۔ اور قاطمہ سے کہا‬

‫قاطمہ یم میرے خانے سے اس خد یک پربشان ہونی ہو‬

‫کہ یمہیں اٹیا ہوش نہیں رہیا ۔‬


‫میں نے نہلے تھی کہا ت ھا کہ اگر یم نہیں خاہییں یو میں‬

‫اب مچاذ پر نہیں خاوں گا ۔‬

‫مگر قاطمہ کو ٹیا ت ھا یہ اپراہٹم کے دل کی آواز نہیں ۔‬

‫قاطمہ نے اٹتی اس روز کی نے قراری والی یات اپراہٹم کو ٹیای۔‬

‫اور یہ تھی ٹیایا کہ کس طرح اس نے رو رو کر دعا کی‬

‫ہے کہ آپ سالمت وابس آخاتیں ۔‬

‫; اتھی قاطمہ کی یات ادھوری تھی کہ اپراہٹم نے یاراصگی سے کہا‬

‫اچھا یو حب یم دعا کر رہی تھیں‬


‫یہ وہی لمجہ ت ھا حب ہم یارودی سریگوں سے ت ھرے‬

‫– میدان سے گزر رہے ت ھے‬

‫اور چھونی سی خطا ہمیں موت سے ہمکیار کر سکتی‬

‫تھی – ہم نے اس کاروای میں نہت شہادتیں دی ہیں‬

‫مگر مچھے کچھ تھی نہیں ہوا ۔‬

‫; ت ھر اپراہٹم نے نہت اداسی اور دکھ سے کہا‬

‫قاطمہ یہ یمہاری دعاتیں رویا یلکیا میری شہادت کی‬

‫راہ میں رکاوٹ ٹیا ہوا ہے ۔‬


‫مچھ پر ابشا ظلم یہ کرو ۔‬

‫‪ -‬یم مچھے شہید نہیں ہونے دو گی‬

‫ت ھر اپراہٹم نے نہت مجنت سے قاطمہ کے ہاتھ ت ھام کر ا ٹنے‬

‫; یاس ٹٹ ھایا اور کہیا سروع کیا‬

‫قاطمہ میری خان‬

‫یم سے مجنت کا نہال قدم یو میں نے ات ھایا ت ھا ۔‬

‫میں یمہارے لنے اداس رہیا ہوں چتی قرٹٹ الین یہ تھی‬

‫میرے ذہن میں یمہاری نصوپر آخانی ہے ۔‬


‫میں ہرگز وہ دن دیکھیا نہیں خاہیا حب میں یو زیدہ‬

‫رہ خاوں اور یم یہ رہو ۔‬

‫مگر قاطمہ عشق یو ایک یایدار خزنے کا یام ‪,‬عشق ات ھریا‬

‫خ‬
‫ہے یو ت ھر غروب نہیں ہویا ۔ حب ابشان ق پقی عاسق‬

‫ہوخایا ہے یو ت ھر وہ سب کچھ ا ٹنے لنے نہیں مایگیا ۔‬

‫وہ دوسروں کے رتج سے النعلق نہیں ہویا ۔‬

‫خ‬
‫ق پقی عشق صرف ہللا کی ذات سے ہے ۔ اور حب ابشان‬

‫اس میزل پر نہنچ خایا ہے یو ا ٹنے عشق کو یانے کے عظٹم‬


‫قریاٹیاں د ٹیا ہے جس کی سنب سے پڑی میال کریال ہے ۔اگر‬

‫ی‬
‫عشق کو نہچاٹیا ہے یو الہی رہیروں کو د کھیں ‪,‬اتییا اور آیمہ‬

‫کو خدا کی ذات سے عشق ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم کی یاتیں قاطمہ کی روح کی گہرایوں میں اپر رہی تھیں ۔‬

‫اپراہٹم کہہ رہے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ خان‬

‫عشق قریانی مایگیا ہے ایک عاسق کو نہت کچھ قریان کریا‬

‫پڑیا ہے ۔‬

‫یم تھی اگر عاسق ہو یو یمہیں تھی نہت کچھ قریان کریا پڑے گا ۔‬

‫‪ -‬میں خایا خاہیا ہوں ‪,‬اور یم روکیا‬


‫یم کہتی تھیں کہ یم نے خدا کی رصا کے لنے مچھ‬

‫سے سادی کی ہے ۔ یمہارے خزنے نہت یلید ہیں ۔‬

‫میں پرواز کے لنے نے جین ہوں او ر یہ اسی وقت ممکن‬

‫ہوگا حب یم مچھ ا ٹنے عشق کو الزوال عشق میں ٹیدیل‬

‫کردو ۔‬

‫مگر قاطمہ جس نے اتھی اپراہٹم کے ساتھ سفر سروع کیا‬

‫ت ھا کیا ت ھا کیسے اٹتی آسانی اپراہٹم سے اٹتی وابسیگی چٹم‬


‫ی‬
‫کرد ٹتی ۔ وہ حب د کھتی کہ اپراہٹم کییا یوٹ کر اسے‬
‫خا ہنے ہیں انہیں کییا اس کا چیال رہیا ہے ۔‬

‫یو کشطرح ان سے خدای پر راضی ہونی ۔‬

‫ایک یار اپراہٹم مچاذ سے وابس آے یو دیک ھا کہ قاطمہ‬

‫سخت تچار میں پڑی تھی ۔‬

‫تجے تھی تھوکے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم یوری رات قاطمہ کے سرھانے تیٹھے اس کے ما تھے‬

‫پر تھیڈے یانی کی تییاں رکھنے رہے ۔‬

‫اس رات اپراہٹم کی نے یانی یاقایل ٹیان تھی ۔‬

‫اپراہٹم یار یار قاطمہ سے معاقیاں مایگ رہے ت ھے ۔‬


‫ان کی گہری اور خونصورت آیکھوں سے آبشو یوٹ یوٹ‬

‫کر قاطمہ کی ہییل یوں میں خزب ہو رہے ت ھے ۔ اور اپراہٹم‬

‫نےقراری سے کہنے خارہے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ خان یمہاری نکل پف میرے لنے یاقایل پرداست ہے ۔‬

‫قاطمہ یمہارے درد اور پربشاٹیاں مچھے لگ خاتیں ۔‬

‫اور حب یک قاطمہ تھوڑی نہیر نہیں ہوگئ اپراہٹم نے‬

‫اسے بسیر سے اتھنے نہیں دیا ۔‬

‫شہید عیادیان کی ٹیگم قاطمہ کے لنے سوپ لے کر آ تیں‬


‫اور قاطمہ کی طیپعت سیٹ ھل خانے یک تحوں کو ا ٹنے‬

‫ساتھ لے خایا خاہا ‪,‬مگر اپراہٹم نے انہیں م پع کردیا‬

‫اور ان سے کہا کہ وہ خود یہ ذمہ داری ات ھایا خا ہنے ہیں ۔‬

‫اپراہٹم نہت مجنت سے اس کے لنے سوپ ٹیار کرنے‬

‫۔‬

‫اسے ا ٹنے ہاتھ سے کھالنے گ ھر کے کام یمیانے اور تحوں‬

‫کا تھی یورا چیال رکھنے ۔‬

‫‪ ,‬چتی دو ماہ کے مصطقی کو نہالیا اسکا ‪,‬تننیر یدلیا‬

‫اسے قیڈر ٹیا کر ا ٹنے ہاتھ سے یالیا ‪,‬یہ سب کام‬


‫اپراہٹم اٹتی مجنت اور لگن کے ساتھ اتچام د ٹنے کہ‬

‫قاطمہ کی آیکھوں میں نے اجییار آبشو آخانے‬

‫‪ ,‬ان کے درمیان یہ عشق‬

‫دٹیاوی عشق یو نہیں ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم کی ایک ایک ادا میں عشق الہی کی چھلک‬

‫تھی ۔‬

‫; خدا وید عالم اہل ایمان کو خطاب کرکے قرمایا ہے‬

‫اے ایمان والوں یم میں سے خو تھی ا ٹنے دین سے ت ھر خاے یو ہللا نہت خلد ا بسے لوگوں کو ٹیدا کرے گا‬
‫جن سے ہللا مجنت کریا ہوگا اور وہ ہللا سے مجنت کرنے ہو یگے ۔‬

‫) سورہ مایدہ آٹت یمیر ‪(54‬‬


‫نعتی ان کے اور ہللا کے درمیان عشق کا رانطہ ہوگا ‪,‬ہللا انکا عاسق اور وہ ہللا کے عاسق ہو یگے ۔‬

‫‪ ,‬مصطقی کی دفعہ میں قاطمہ نے نہت سخت یایم گزارا‬

‫مہدی سال ت ھر کا تھی نہیں ت ھا ۔‬

‫ان دیوں حنیر آپربشن کی ٹیاریاں ا ٹنے غروج پر تھیں ۔‬

‫اس آپربشن کی کمایڈ اپراہٹم کے یاس تھی اس لنے‬

‫اپراہٹم نہت کم گ ھر نہنچ یارہے ت ھے ۔‬

‫دوسری طرف قاطمہ کی طرف سے تھی نے خد قکر مید ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم کا اصرار ت ھا کہ قاطمہ اصفہان خلی خاے اسطرح‬


‫م‬
‫وہ ظمین ہوخاتیں گے ۔‬

‫مگر قاطمہ ۔۔۔‬

‫وہ یو عہد کرکے آی تھی کہ اب اپراہٹم سے دور نہیں ہویا ۔‬

‫پڑی مشکل سے اپراہٹم نے فسمیں دے کر قاطمہ کو اصفہان‬

‫ن‬
‫کے لنے ٹیار کیا ۔ مگر اصفہان ہنجنے کے دو ہقنے نعد ہی‬

‫اسے وابسی کی سوچھی ۔‬

‫قاطمہ کے والد نے اصفہان کے نہیرین ہاسییل میں قاطمہ‬

‫کی ڈل یوری کے لنے یام لکھوایا ۔‬


‫مگر سونے خا گنے قاطمہ کا دھیان اپراہٹم کی طرف ت ھا‬

‫دو ہقنے نعد ہی حب اس نے دویارہ اسالم آیاد خانے کی‬

‫ت ھانی یو قاطمہ کے والدین اور اپراہٹم کے والدین تھی‬

‫سخت خقا ہوے ۔ ان کا کہیا ت ھا کہ تجے کی ٹیدابش یک‬

‫قاطمہ نہیں رہے اسالم آیاد کی خو صورتچال ہے ہاسییل‬

‫یو زچم یوں سے ہی ت ھرے رہنے ہیں ۔‬

‫مگر قاطمہ کی ایک ہی رٹ تھی کہ اسے وابس خایا ہے ۔‬

‫تجے کی ٹیدابش میں مہننہ ت ھر ہی رہ گیا ت ھا ۔‬


‫ڈاکیر نے م پع کردیا ت ھا کہ آتھواں مہننہ چٹم ہونے یک‬

‫قاطمہ سفر یہ کرے ۔‬

‫اصفہان سے کرمابشاہ خایا تھی کوی آسان نہیں ت ھا وہ‬

‫تھی معمولی بشوں سے ۔‬

‫آتھواں مہننہ چٹم ہونے ہی ت ھر قاطمہ کو خانے کی سوچھی ۔‬

‫اب وہ اس یاک میں رہتی کہ جیسے ہی یایا یاہر خاتیں وہ‬

‫اسالم آیاد کے لنے نکل خاے گی مہدی کا ٹیگ ا سنے ٹیار‬

‫کر کے رک ھا ہوا ت ھا ۔‬

‫مگر اس کے والد تھی قوجی آدمی ت ھے اس کا سخت نہرہ دے رہے ت ھے ۔‬


‫‪ ,‬اسی دوران اپراہٹم کا قون آگیا‬

‫حب اپراہٹم کو قاطمہ نے ا ٹنے آنے کا ٹیایا یو اپراہٹم تھی‬

‫; پربشان ہو گنے اور اسے سمچھانے ہوے کہنے لگے‬

‫قاطمہ اس خال میں یمہارا آیا نہیر نہیں‬

‫مہدی تھی اٹیا‬

‫سرارنی ہوگیا ہے کہ ایک ٹیدہ اس کو دیکھنے کے لنے خا ہنے ۔‬

‫میں سخت مضروف ہوں ۔ اور ۔۔۔۔۔۔‬

‫مچھے کچھ نہیں سییا میں بس آرہی ہوں آپ کے یا س‬

‫آپ نہت خود غرض ہیں سب کچھ ا ٹنے لنے خا ہنے ہیں چتی‬
‫شہادت تھی ‪,‬میں آپ کو اکیلے شہید نہیں ہونے دوں گی‬

‫۔یا دویوں ساتھ شہید ہو یگے یا آپ تھی نہیں ۔‬

‫قاطمہ نے یہ سب کہہ کر اپراہٹم‬

‫کی یوری یات سنے ٹیا ہی قون رکھ دیا ۔‬

‫‪ ,‬تھوڑی دپر نعد ہی اپراہٹم کا دویارہ قون آگیا‬

‫اپراہٹم کہہ رہے ت ھے اچھا آخاو میں میپطر ہوں ۔‬

‫کون میپطر ہوگا اور کہاں ?قاطمہ نے عج نب ایداز میں‬

‫? سوال کیا‬
‫معزرت یہ میں نہیں ٹیا سکیا ۔‬

‫اپراہٹم نے تھی اسی ایداز میں خواب دیا ۔‬

‫? ک یوں‬

‫? ک یوں نہیں ٹیاسکنے‬

‫? قاطمہ نے ت ھر سوال کیا‬

‫مگر اپراہٹم نے قاطمہ کی یات کا خواب دنے نعیر‬

‫اسےدو خار ھداتیں دیں اور قون رکھ‬

‫دیا ۔‬
‫دوسرے دن صنح ہی صنح‬

‫قاطمہ نے ٹیگ سیٹھاال مہدی کو گود میں لیا اور چیکے سے گ ھر سے نکل آی ۔‬

‫بس یکٹ لے کر نہلے کرمابشاہ ت ھر اسالم آیاد غرب آگئ ۔‬

‫ن‬
‫گ ھر ہنچی یو اپراہٹم گ ھر یہ نہی ت ھے ۔‬

‫ن‬
‫گ ھر میں ہنجنے ہی قاطمہ کو ایک چیکی اور سکون کا‬

‫اجشاس ہوا یہ گ ھر جس میں اپراہٹم کے وخود کی‬

‫خوسیو تھی ‪,‬جس کے درو دیوار اپراہٹم کی خاہ یوں اور‬

‫والہایہ محییوں کے گواہ ت ھے ۔ قاطمہ ایک سرور کی‬


‫ک پق نت میں یورے گ ھر میں گھوم رہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم نے گ ھر کے کونے کونے کو اس کے اسپقیال میں صاف سٹ ھرا کر کے چمکا کے رکھ دیا ت ھا ۔‬

‫ت ھا ۔چتی قرتج تھی دھوکر اس میں گوست ‪,‬سیزی سب‬

‫الکر رک ھا ہوا ت ھا ۔‬

‫ت ھل ‪,,‬قروٹ دھوکر پڑی خونصورنی سے یلنٹ میں سچا‬

‫کر ہال میں ر ک ھے ہوے ت ھے ۔‬

‫ظا فجے میں گالب کے تھولوں کا گلدسنہ تھی رک ھا ت ھا‬

‫جس کی تھیتی خوسیو کمرے کو مہکا رہی ت ھے ۔‬


‫اپراہٹم نہت خوش سل پفہ اور نقاست بسید ت ھے ۔‬

‫گلدسنے کے ساتھ ہی اپراہٹم نے اٹتی نصوپر رکھی ہوی‬

‫اور نصوپر کے یاس ایک خط تھی رک ھا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے لیک کر خط ات ھا یا پڑھیا سروع کیا ۔‬

‫کاعذ پر یک ھرے اپراہٹم کے خونصورت القاطوں کی مہک‬

‫قاطمہ کو مسحور کنے دے رہی تھی ۔‬

‫سالم میری مہریان اور نہت مجنت‬

‫کرنے والی سریک سفر‬

‫حب سے یم گئ ہو صرف ایک ہی روز گ ھر میں ت ھرنے کا‬


‫انقاق ہوا ۔ گ ھر کییا سویا لگ رہا ت ھا یہ وہ یمہارا آدھے‬

‫گھینے میرے سامنے تیٹھ کر آبشو نہایا ۔ یہ ہی یمہاری‬

‫خونصورت ہیسی کی آوازیں‬

‫یہ ٹٹھے مہدی سرارتیں ۔‬

‫یمام روز یمہارے وخود کو محشوس کریا رہا ۔‬

‫ٹیہای کیتی ظالم ہے ۔‬

‫خدا یمہارا اور مہدی کا خامی یاصر ہو ۔‬

‫کہ خدا اور امام کے نعد یم میری سب کچھ ہو ۔‬


‫ابشاہللا کہ ساتھ حیرٹت کے نہنحو ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ میری خان‬

‫کچھ ت ھل لے کر رکھ دنے ہیں‬

‫اور سنخ کیاب تھی ٹیاکر قرتج میں رکھ دنے ہیں مچھے ٹیا‬

‫ہے یمہیں سنخ کیاب نہت بسید ہیں ۔‬

‫خدا کے لنے قاطمہ اٹیا چیال رکھیا اور یہ کیاب‬

‫اور ت ھل ک ھالییا ا ٹنے لنے نہیں یو اس ٹٹھی خان کی خاطر‬

‫خو یمہاری آعوش میں آنے کی میپطر ہے ۔‬


‫ن‬
‫ابشاہللا خلد ہی اٹتی چ نت میں ہنجنے کی کوشش کروں گا‬

‫م‬
‫لٹمس دعا‬

‫اپراہٹم ہمت‬

‫قاطمہ نے کئ کئ یار اس خط کو پڑھا اسے ابشا محشوس‬

‫ہورہا ت ھا جیسے اپراہٹم سے تچھڑے زمایہ گزر گیا ہے ۔‬

‫دوسرے دن صنح قاطمہ مہدی کو لے کر آعا عیادی کے گ ھر‬

‫خلی آی آعا عیادی کا گ ھر قاطمہ کے گ ھر کے ساتھ ہی مال ہوا ت ھا ۔‬

‫خایم عیادی نے ٹیایا کہ آعا عیادی تھی ہقنے ت ھر سے نہیں آے‬

‫ہیں ۔ کل دن میں پرادر اپراہٹم آے ت ھے سقارش کرکے گنے‬


‫ہیں کہ ان کی غیر موخودگی میں یمہارا چیال رکھوں ۔‬

‫خایم عیادی نے قاطمہ کو ٹیایا کہ حنیر آپربشن سے نہلے‬

‫دسمن کی خوک یوں پر کئ چملے اتچام دنے خا خکے ہیں اور‬

‫ہم نے کافی شہید تھی دنے ہیں ۔‬

‫اسی وچہ سے آعا عیادیان اور پرادر ہمت نہت زیادہ مضروف‬

‫ہیں ۔‬

‫اور قاطمہ‬

‫سواے اٹ پطار کے اور کر تھی کیا سکتی تھی ۔‬


‫دل گ ھیرایا یو خایم عیادیان کے یاس آخانی ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ اکیر اپراہٹم سے کہتی‬

‫اپراہٹم !سادی کے نعد سے اب یک میں نے صرف اٹ پطار ہی‬

‫کیا ہے اور یہ تچانے کب یک یہ اٹ پطار کا سفر خاری رہے گا ۔‬

‫‪ :‬اور اپراہٹم مشکرا کر خواب د ٹنے‬

‫قاطمہ اس وقت یمہارا اور یمہاری جیسی خواتین کا‬

‫یہ اٹ پطار ہی جہاد ہے ۔‬

‫قاطمہ خدا کی فسم یم نہت خوش نضنب ہو کہ میں یم‬


‫سے ملنے آخایا ہوں ۔‬

‫ا بسے تھی ہیں خو کئ کئ مہییوں سے ا ٹنے گ ھر نہیں گنے ہیں‬

‫ا ٹنے گ ھر والوں سے نہیں ملے ہیں ۔‬

‫تچدا اس جہاد میں یم پراپر کی سریک ہو ۔‬

‫‪ ,‬ت ھر قاطمہ کی اداسی دور کرنے کے لنے کہنے‬

‫تھئ میں اٹتی خلدی شہید ہونے والوں میں نہیں ہوں ۔‬

‫‪ ,‬اتھی مچھے یمہارے ساتھ قلشطین آزاد کروانے خایا ہے‬

‫لییان خایا ہے اور ابشاہللا خلد ہی کریال آزاد ہوخاے گا ۔‬


‫ہم اکھنے کریال خلیں گے اور ہاں تحوں کو ساتھ لے کر‬

‫نہیں خاتیں گے بس ہم دویوں ہو یگے ‪,‬فقط ہم دویوں‬

‫‪ - - - -‬اور قاطمہ‬

‫وہ یو اپراہٹم کی سخر ایگیز یایوں سے ہی چیالوں کی‬

‫دٹیا میں نہنچ خانی ۔‬

‫ت ھر ہیس کر کہتی آپ کو خوب مچھے ٹ یوقوف‬

‫ٹیایا آگیا ہے ‪,‬خوب سمچھ گنے ہیں کہ کن یایوں سے میرا موڈ تھیک کریا ہے ۔‬

‫ت ھر دویوں خوب زور زور سے ہیسنے ۔‬


‫مچاذ پر چھونی عمر کے خوان خو ایک دوسرے کے‬

‫ساتھ سرارتیں کرنے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم مزے لے لے کر قاطمہ کو سیانے ۔‬

‫قاطمہ کے تھی ہیس ہیس کر ٹ نٹ میں یل پڑ خانے ۔‬

‫! ! ! ! ! اپراہٹم‬

‫اپراہٹم ہیں ‪,‬اپراہٹم ہیں ۔‬

‫قاطمہ چھیکے سے اتھ کر تیٹھ گئ ۔‬

‫یہ اپراہٹم کے قدموں کی آہٹ تھی ۔‬

‫اپراہٹم دروازہ کھول کر ایدر آ گنے ۔‬


‫اپراہٹم کی خوسیو تھی خو کمرے میں تھیلی ہوی تھی‬

‫۔عج نب یات تھی ‪,‬اپراہٹم کسی طرح کا عطر یا پرق یوم‬

‫اسپعمال نہیں کرنے ت ھے ۔‬

‫مگر اپراہٹم کے یاس سے ہمیسہ عطر کی خوسیو آنی‬

‫تھی اور یہ یات اپراہٹم کے دوست اور ساتھی تھی کہنے ت ھے۔ ۔‬

‫قاطمہ نے اتھ کر کمرے کی الٹٹ روسن کی‬

‫? زاپراہٹم آپ خود ہیں یا آپ کی روح‬

‫قاطمہ نے اپراہٹم کی طرف دیکھنے ہوے کچھ کہیا خاہا ۔‬


‫مگر اسک آلود نگاہوں نے زیان کا قرض ادا کردیا ۔‬

‫‪ ,‬اپراہٹم تھی خا ٹنے ت ھے کہ قاطمہ کے گلے سکوے‬

‫اسک ین کر آیکھوں کے را سنے یاہر آنے ہیں ‪,‬زیان خاموش رہتی ہے ۔‬

‫اپراہٹم نہران سے آرہے ت ھے اور نے خد ت ھکے ہوے ت ھے۔‬

‫ی‬
‫اپراہٹم کی سرخ سرخ آ کھیں اس یات کی دھای دے‬

‫ی‬
‫رہی تھیں کہ یہ دلیسین آ کھیں‬

‫کئ رایوں سے سب ٹیداری کررہی ہیں ۔‬

‫قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کے لنے ک ھایا لینے کحن میں آگئ ۔‬

‫اپراہٹم تھی قاطمہ کے ٹنچھے کحن میں ہی آ گنے اور قاطمہ‬


‫‪ :‬کے ہاتھ سے دسیر خوان لینے ہوے کہا‬

‫!!!!! قاطمہ یم تیٹھو ۔ میں آگیا ہوں یا‬

‫میری یاری ہے ۔‬

‫قاطمہ نے کہیا خاہا کہ ‪,‬اپراہٹم آپ ا ٹنے ت ھکے ہوے ہیں‬

‫کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫م‬
‫مگر قاطمہ کی یات کمل ہونے سے نہلے ہی اپراہٹم نے قاطمہ‬

‫کے ہاتھ سے دسیرخوان لے کر تچھا تھی دیا اور ک ھایا تھی‬

‫نکال کر لے آے ۔‬
‫ک ھایا ک ھانے کے دوران قاطمہ کا خال اخوال یوچھنے رہے ۔‬

‫اسی دوران مہدی تھی سونے سے اتھ گیا ت ھا اس کو‬

‫تھی نہت خوصلے سے یوالے ٹیا کر کھالنے رہے ۔‬

‫اپراہٹم ایک یوالہ ٹٹھے مہدی کے منہ میں د ٹنے ایک یوالہ‬

‫ٹیا کر قاطمہ کو یکڑانے ت ھر آخر میں خود ایک یوالہ ا ٹنے‬

‫منہ میں رکھنے ۔‬

‫اور ساتھ ہی ہیسی مزاق تھی کرنے رہے ۔‬

‫اپراہٹم ا ٹنے م یواصع ت ھے قاطمہ کو ہرگز محشوس نہیں‬


‫ہونے د ٹنے ت ھے کہ کس قدر ت ھکے ہوے اور ذہتی دیاو‬

‫میں ہیں ۔‬

‫مچاذ پر گزرنے والے کسی یلخ وا فعے کا پزکرہ‬

‫گ ھر میں نہیں کرنے ت ھے اسی طرح ہیسنے یو لنے رہنے ت ھے ۔‬

‫ک ھایا چٹم ہونے کے نعد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫اپراہٹم نے ک ھانے کے پرین دھو کر ر ک ھے ۔‬

‫ت ھر خاے ٹیا کر دو ک یوں میں خاے ڈال کر قاطمہ کے‬

‫یاس آکر تیٹھ گنے ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ نے ہیس کر کہا‬

‫خاجی خان آپ حب آنے ہیں یو میں یو ا ٹنے آپ ملکہ‬


‫س‬
‫مچھنے لگتی ہوں ۔‬

‫اپراہٹم نے خاے کا کپ یکڑانے ہوے مجنت ت ھری نگاہوں‬

‫; سے قاطمہ کی آیکھوں میں چھا یکنے ہوے کہا‬

‫‪ ,‬یم ملکہ ہی ہو ‪,‬میرے دل کی ملکہ ‪,‬میری روح کی ملکہ‬

‫قاطمہ خان کینے دن ہو گنے ت ھے یمہارے ساتھ تیٹھ کر‬

‫خاے نہیں نی ۔‬

‫ٹیا ہے کیا ۔‬

‫‪ ,‬میں جہاں کہیں تھی ہویا ہوں یمہارا نصور‬

‫یمہارے وخود کا اجشاس میرے ساتھ رہیا ہے ۔‬


‫میں حب خاے کا کپ ات ھایا ہوں سدت سے دل کریا ہے‬

‫۔یم اس وقت میرے یاس ہوتیں یہ خاے ہم دویوں ساتھ‬

‫مل کر تینے ۔‬

‫اچھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫اگر اٹیا ہی میرا چیال ہے یو اس یار تجے کی ٹیدابش‬

‫کے نعد ایک مہینے یک ہمارے یاس رہیں گے ۔‬

‫قاطمہ نے تھی ہیس کر اپراہٹم کی یایوں کے خواب میں کہا‬

‫و بسے کییا یایم رہ گیا ہے ہمارے اس کمایڈو کو دٹیا میں‬


‫بشرنف النے میں ۔‬

‫; اپراہٹم نے یوچھا‬

‫اتھی آپ کو دوھقنے اور اٹ پطار کریا پڑے گا ۔‬

‫قاطمہ نے خواب دیا ۔‬

‫قاطمہ کی یات سن کر اپراہٹم لگے مذاق کرنے‬

‫۔‬

‫تجے کو مچاظب کرنے ہوے کہنے لگے ۔‬

‫!! میرے ٹیارے تینے‬

‫قرماپردار تحوں کی طرح ا ٹنے یایا کا کہیا مان لیں اور آج ہی رات بشرنف الکر ہمارے گ ھر کو رویق تحش دیں‬
‫۔‬

‫‪ ,‬اس لنے کہ آپ کے یایا کو نہت کام ہے‬

‫‪ ,‬نہاں تھی‬

‫وہاں تھی ۔‬

‫اگر آج رات ہی بشرنف نہیں الے یو یمہارے یایا مچاذ پر پربشان ہی رہیں گے ۔‬

‫آپ کے لنے تھی اور آپ کی ماما کے لنے تھی ۔‬


‫آج کی رات ا ٹنے یایا کی یات مان لو اور آخاو ۔‬

‫; قاطمہ نے ہیس کر یوچھا‬

‫? آپ کو کیا معلوم تییا ہی ہوگا‬

‫ہاں مچھے معلوم ہے دوسرا تھی تییا ہی ہوگا میں نے ہللا کے گ ھر کے سامنے خو تین دعاتیں کیں تھیں ان‬
‫میں ایک یہ تھی تھی کہ ہللا مچھے دو تینے عطا کردے ۔‬

‫اپراہٹم نے خواب دیا ۔‬

‫? آپ نے تیتی کی دعا ک یوں نہیں کی‬

‫حب کے آپ ٹیییوں کے دیوانے ہیں ۔‬

‫? قاطمہ نے سوال کیا‬

‫; قاطمہ کے سوال پر اپراہٹم نے ایک گہری سابس لی اور عمگین آواز میں کہا‬

‫قاطمہ ‪,‬تیتی کی تیٹمی نہت سخت ہے ۔‬

‫‪ ,‬اگر میں تیتی کی دعا کریا اور پروردگار مچھے تیتی عطا کرد ٹیا‬

‫یو ہوسکیا ہے میرے قدم ڈگمگا خانے ۔‬

‫اس ٹٹھی پری کے سا منے میرا ایمان کمزور پڑخایا ۔‬

‫اس کی مجنت میرے اوپر عالب آخانی ۔ میرے پیر لرز خانے اور میں قاقلہ عشق سے ٹنچھے رہ خایا ۔ جس‬
‫تچی کا یاپ سر یہ یہ ہو اس کا کوی نہیں ہویا ۔‬
‫? یو آپ نے یہ دو ہی تییوں کی دعا ک یوں کی‬

‫قاطمہ نے حیرت سے یوچھا ۔‬


‫ی‬
‫‪ :‬۔اپراہٹم نے یکنے پر سر رکھنے ہوے آ کھیں ٹید کرلیں ۔ اور اآہسیگی سے یولے‬

‫قاطمہ خان خلد ہی یمہیں اس سوال کا خواب مل خاے گا ۔‬

‫ی‬
‫ت ھر آ کھیں ٹید کنے کنے ہی دویارہ تجے کو مچاظب کرکے کہنے لگے ۔‬

‫نہیں تھئ میرے تینے آج رات بشرنف مت الیا ۔‬

‫۔آپ کے یایا نے خد ت ھکے ہوے ہیں کئ رایوں سے سوے نہیں ہیں ۔‬

‫کل پر رکھ لینے ہیں ۔‬

‫; قاطمہ نے ہیس کر یوچھا‬

‫?یاالخرہ یہ معصوم آج رات ہی آخاے یا یہ آے‬

‫اس پر واصح کردیں یہ معصوم آپ کے خواب کا میپطر ہے ۔‬

‫! قاطمہ کی یات پر اپراہٹم نے یکنے سے سر ات ھانے ہوے قاطمہ کی طرف دیک ھا‬

‫‪ ,-‬ق یول ہے !ق یول ہے‬

‫آج رات ہی تھیک ہے ۔‬


‫;ت ھر اخایک اٹتی خگہہ سے اتھنے ہوے کہا‬

‫! قاطمہ مچھے یاد آیا‬

‫آج یو امام جشن عشکری علنہ الشالم کی سب والدت تھی ہے ۔‬

‫‪ :‬ت ھر کمایڈر والی سکل ٹیانے ہوے سنجیدہ لہجے میں یولے‬

‫بس طے ہوگیا‬

‫آج ہی رات ۔‬

‫? واصح‬

‫! قاطمہ اپراہٹم کی یاتیں سن کر ہیسنے ہوے کہنے لگی‬

‫? اپراہٹم کیا ہوگیا آپ کو‬

‫‪ ,‬آپ نہت تیید میں ہیں‬

‫ٹیا نہیں کیا کیا یول رہے ہیں ۔‬

‫سوخاتیں اطمیان سے ۔‬

‫اتھی اپراہٹم کو سوے آدھا گھننہ ہی گزرا ہوگا کہ قاطمہ نے اپراہٹم کا کیدھا ہالیا ۔‬

‫اتھی اپراہٹم کو سوے آدھا گھننہ ہی گزرا ہوگا کہ قاطمہ نے اپراہٹم کا کیدھا ہالیا ۔‬
‫ی‬
‫‪ ,‬اپراہٹم نے تیید سے خویک کر آ کھیں کھولیں‬

‫اور قاطمہ نے حب یہ کہا کہ ;اسے درد ہورہے ہیں ‪,‬یو اپراہٹم گ ھیرا کر اتھ تیٹھے ‪,‬قاطمہ‬

‫فسم سے میں یو مزاق کررہا ت ھا یہ کیشا تجہ ہے‬

‫? مزاق تھی نہیں سمچھیا ۔ صنح یو ہونے د ٹیا ۔ اب کیا کروں‬

‫اپراہٹم نے یہ کہنے ہوے پیزی سے بسیر چھوڑا اور خلدی خلدی مہدی کو گرم کیڑے نہیانے لگے ۔‬

‫مگر قاطمہ نے دیک ھا ‪,‬اپراہٹم سخت نے جین ت ھے مھدی کو گرم کیڑے نہیانے ہوے ان کے ہاتھ کیکیا‬
‫رہے ت ھے اور ایکھوں میں آبشو چمع ت ھے ۔‬

‫مہدی کو کٹھی التی چیکٹ نہیاد ٹنے ‪,‬کٹھی اوپر ٹنجے تین لگاد ٹنے ۔‬

‫اٹتی سرٹ تھی اسی طرح نہتی اوپر ٹنجے تین لگا کر کیدھے پر چیکٹ ڈال کر قاطمہ سے کہنے ہوے یاہر کی‬
‫‪ ,‬طرف دوڑے‬

‫قاطمہ میں خاجی اپری پژاد سے گاڑی کی خانی لے کر اتھی آیا ۔‬

‫خاجی اپری پژاد کا گ ھر پراپر میں ہی ت ھا ۔‬


‫اپراہٹم لمحوں میں وابس تھی آ گنے ۔‬

‫نعد میں خاجی اپری پزاد نے ٹیایا کہ اپراہٹم اٹیا گ ھیرایا ہوا ت ھا کہ مچھ سے صرف اٹیا کہا کہ خاجی اتھی کچھ‬
‫یہ یوچھیں بس مہدی کو ا ٹنے یاس رکھ لیں میں قاطمہ کو لے کر ہاسییل خارہا ہوں ۔‬

‫را سنے ت ھر اپراہٹم آٹت الکرسی کا ورد کررہے ت ھے مگر قاطمہ ان کی آواز میں لرزاہٹ کو صاف محشوس کررہی‬
‫تھی ۔ رات نہت یاریک تھی ہر طرف سیایا اور گ ھپ ایدھیرا ت ھا‬

‫سردی کی سدت کی وچہ سے ہر طرف کہرا چھایا ہوا ت ھا ۔‬

‫یار یار گاڑی اپراہٹم کے ہاتھ سے ڈگمگا رہی تھی ۔‬

‫‪ :‬قاطمہ نے اپراہٹم کی یہ ک پق نت دیکھنے ہوے کہا‬

‫خاجی خان مچھے کچھ نہیں ہوا ہے یہ درد ہونے ہیں تچمل یو کریا ہے مگر آپ کی پربشانی دیکھ کر میرے‬
‫ہاتھ پیر تھولے خارہے ہیں ۔‬

‫آپ خواہ محواہ اٹتی ٹییشن لے رہے ہیں کینے ت ھکے ہوے تھی ہیں ۔‬

‫مگر اپراہٹم کو قاطمہ کی ایک لمجے کی تھی نکل پف پرداست نہیں تھی اسے ہلکا سا زکام تھی ہوخایا یو‬
‫حب یک طیپعت تھیک نہیں ہوخانی نے جین ہی رہنے ۔‬

‫‪ -‬الننہ قاطمہ کا تھی نہی خال ت ھا‬

‫ایک یار حب اپراہٹم کسی مشن سے وابس آے یو قاطمہ نے ان کے ہاتھ کے ایگھونے پر ٹتی‬
‫ٹیدھے دیکھ کر رو رو کر پرا خال کرلیا ت ھا کہ اپراہٹم تھی پربشان ہو گنے ت ھے کہ یہ میری شہادت کے‬
‫نعد کیسے میری خدای کو تچمل کرے گی ۔‬
‫اپراہٹم نے قاطمہ کو ہاسییل میں چھوڑا اور خایم عیادیان کو لینے نہنچ گنے ۔‬

‫خایم عیادیان نے قاطمہ کو ٹیایا کہ را سنے ت ھر اپراہٹم رونے رہے نعتی میرے سا منے تھی انہوں نے‬
‫آبشو رو کنے کی کوشش نہیں کی ۔‬

‫; ت ھر مچھے اٹتی چ نب سے چھویا سا قران یاک د ٹنے ہوے کہنے لگے‬

‫یہ لے خاتیں اور قاطمہ کے سرھانے کچھ سورے پڑھ لیں یاکہ اس کو درد میں تھوڑا آرام مل خاے ۔‬

‫‪ ,‬خایم عیادیان قاطمہ کو ہیس ہیس کر ٹیا رہی تھیں کہ قاطمہ‬

‫میں پرادر اپراہٹم سے کہیا خاہ رہی تھی کہ مگر قاطمہ مرنے والی ہے کہ میں اس کے سرھانے ک ھڑے‬
‫ہوکر قران پڑھوں ۔‬

‫لیکن میں نے کہا نہیں ۔‬

‫پرادر اپراہٹم کی مشکین سکل دیکھ کر میری ہمت نہیں ہوی۔‬

‫‪ ,‬ت ھر ہیس کر کہنے لگیں ;قاطمہ‬

‫پرادر اپراہٹم یمہیں یوٹ کر خا ہنے ہیں کیا خادو کیا ہے یم نے ان پر ۔‬

‫اپراہٹم کا وخود عشق الہی سے سرسار ہے مچھ سے ان کی مجنت تھی اس الہی عشق کی ہی روستی ہے ۔‬

‫قاطمہ نے زپر لب زمزمہ کیا ۔‬

‫ڈاکیر نے معا ٹنے کے نعد ٹیایا کہ قاطمہ کو رات وہیں گزارنی ہوگی ۔‬
‫; ڈاکیر کی یات سن کر اپراہٹم نے خواب دیا‬
‫س‬
‫تھیک ہے ڈاکیر خو نہیر مچھیں ۔‬

‫ت ھر خایم عیادیان کو ٹیا کر گ ھر خلے گنے ۔ قاطمہ نے دل میں سوخا‬

‫اپراہٹم‬

‫کہاں یو آپ کا اٹیا رویا ‪,‬اور اب گ ھر قرار کرخایا‬

‫۔اور‬

‫مچھے آپ کے گ ھر ت ھا گنے کی وچہ تھی ٹیا ہے ۔ رات ت ھر مصلے پر ہو یگے اور ہللا سے میرے لنے دعاتیں‬
‫کریں گے۔ اپراہٹم کے خلے خانے کے نعد ۔‬

‫قاطمہ نے تھی رات ہاسییل نہرنے سے م پع کردیا ۔‬

‫کافی دپر ڈاکیر اور قاطمہ میں تخث ہونی رہی ڈاکیر کا کہیا ت ھا کہ یم اتھی خطریاک یوزبشن میں ہو اور قاطمہ کہہ‬
‫رہی تھی کہ تجے کو اگر اتھی آیا ہویا یو آخایا۔ یہ درد یو صنح تھی ہورہے ت ھے ۔‬

‫ہاسییل نہت گیدا ت ھا اور مشلشل زچم یوں کو النے کی وچہ سے تھی ہر طرف یاگوار یو تھیلی ہوی تھی ۔‬

‫قاطمہ نے اپراہٹم کو ٹ پعام تھحوایا کہ اسے آکر نہاں سے لے خاتیں ۔ وریہ وہ خود ہی آخاے گی ۔‬
‫اپراہٹم قاطمہ کا ٹ پعام سن کر آ گنے ۔‬

‫ڈاکیر نے اپراہٹم سے کہا کہ ان کی خالت تھیک نہیں گ ھر خایا میاسب نہیں ۔‬

‫اپراہٹم نے ڈاکیر سے کہا کہ میں اٹتی خایم کو نہاں سے یاحیران کے ہاسییل لے خاوں گا یاکہ وہاں آسانی‬
‫سے تجے کی ٹیدابش ہوسکے ۔‬

‫تھیک ہے اٹتی ذمہ داری پر لے خاتیں لیکن اگر را سنے میں ماں اور تجے دویوں کو کچھ ہوگیا یو ہم سے‬
‫آکے چھگڑا مت کنجنے گا ۔‬

‫اتھی اپراہٹم قاطمہ کو لے کر ہاسییل سے نکل ہی رہے ت ھے کہ قاطمہ کی خالت یگڑ گئ ۔‬

‫خایم عیادیان نے دوڑ کر پرسوں کو حیر کی ۔‬

‫یالخرہ آعا مصطقی چیہیں دو ہقنے نعد دٹیا میں آیا ت ھا اسی رات دٹیا میں بشرنف لے آے ۔‬

‫اتھی رات کے کچھ ساے آسمان پر یافی ت ھے ۔‬

‫کہ قاطمہ نے اصرار سروع کردیا کہ اسے اپراہٹم کے ساتھ ہی گ ھر وابس خایا ہے ۔‬

‫کچھ گھینے کے ٹٹھے مصطقی کو گود میں لنے قاطمہ اپراہٹم کے ھمراہ گ ھر آگئ ۔‬
‫اپراہٹم نے خاء یماز تچھای اور یماز سکر کے لنے خدا کے خصور ک ھڑنے ہوے کہ خدا کی رصا کا خصول ہی‬
‫انکا مقصد ت ھا ۔‬

‫خدا ویدا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫یو میرا شہارا ہے ہر نکل پف میں ۔‬

‫یو میرا قیلہ امید ہے ہر سجتی میں ۔‬

‫خدا ویدا پیرے سکر کے لنے میرے یاس القاظ نہیں ۔‬

‫خدایا پیرا سکر ‪,‬یونے مچھ خفیر کو غزت تحسی میری دعا ق یول کرلی ۔‬

‫اپراہٹم کی خدا کو نکارنے کی پرسوز آواز کمرے میں گوتج رہی تھی‬
‫ی‬
‫اور وہ خونصورت آ کھیں جن میں چیا اور یاکیزگی ہمیسہ موخزن رہتی تھی ۔ خدا کے خصور گریہ و زاری میں‬
‫مشعول تھیں ۔‬

‫اپراہٹم نے اتھی یک تجے کو گود میں نہیں لیا ت ھا کہ نہلے یماز سکر ادا کریں گے ت ھر تجے کو گود میں‬
‫لیں گے ۔‬

‫قاطمہ خامو سی سے سن رہی تھی کہ اپراہٹم کس طرح گریہ و زاری کررہے ہیں اور خدا کو نکار رہے ہیں ۔‬

‫تجے کے رونے کی آواز پر اپراہٹم کمرے سے یاہر آے ۔‬

‫قاطمہ نے مشکرا کر مصطقی کو اپراہٹم کی طرف پڑھانے ہوے کہا ;کب سے یہ معصو م ا ٹنے یایا کا اٹ پطار‬
‫کررہا ہے ۔‬

‫اپراہٹم نے قاطمہ کے یاس دو زایو تیٹھنے ہوے ٹٹھے مصطقی کو ا ٹنے یازووں میں لے لیا ۔ اس کے کان‬
‫میں اذان کہی ت ھر اس کے جہرے کو ٹیار سے خومنے ہوے کہنے لگے ۔‬
‫آعا مصطقی آٹیدہ تھی اسی طرح قرماپرداری دک ھایا اور اٹتی ماما کا کہیا ماٹیا ۔‬

‫اپراہٹم دو تین دن قاطمہ کے یاس رہے ۔ ڈاکیر نے کہا ت ھا کچھ گھینے یک تجے کو کچھ یہ دیں مگر اپراہٹم‬
‫تجے کے رونے سے نے جین ہوکر اسے مضری کا یانی ٹیاٹیا کر یال رہے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم کا چمیر محییوں کی سیرین خالویوں سے گیدھا ت ھا ۔‬

‫مجنت ‪,‬ٹیار ‪,‬خلوص اور وقا کے رسیوں سے خڑے ہوے ۔‬

‫ایک یار مچاذ پر ایک کاروائ میں سخت گرمی اور مشلشل وردی نہنے رہنے کی وچہ سے اپراہٹم ہمت جسم پر‬
‫دانے نکل آے اور ت ھر ان دایوں نے آیلوں کی سکل اجییار کرلی ۔ اور زچم ین گنے ۔‬

‫ہاسییل میں ڈاکیر نے کہا کہ انہیں ایڈمٹ ہویا پڑے گا ک یویکہ ان زچموں کی دن میں کئ یار مرہم ٹتی‬
‫کرنی پڑے گی وریہ انقیکشن ہوخاے گا ۔‬

‫اپراہٹم نے پڑی مشکل سے رات یو وہاں گزار لی مگر صنح ہونے خاموسی سے وہاں سے خلے آے پراپر‬
‫والے ٹیڈ پر لینے مرنض سے کہہ آے کہ ڈاکیر سے کہیا کہ اپراہٹم اس سے زیادہ نہیں رک سکیا ۔‬

‫مچاذ پر خوان اس کی راہ دیکھ رہے ہیں ۔‬

‫اپراہٹم خو میدان چیگ میں یڈر ‪,‬نے خوف ‪,‬اور نے یاک ت ھے کہ دسمن نے ا یکے سر یہ انعام‬
‫د ٹنے کا اعالن کردیا ت ھا ۔‬
‫ت‬
‫دسمن میں اپراہٹم ہمت کے یام کی دہست یٹھی ہوی تھی ۔‬

‫اکیر صدام کے قوجی حب گرقیار ہوکر آنے یو یوچھنے کہ اپراہٹم ہمت کون ہے ہمیں ان سے ملواو ۔‬
‫اور حب دیکھنے اپراہٹم ہمت ایک چھویا سا دیال ٹیال کمر عمر خوان ہے یو حیران رہ خانے ۔‬

‫نے سک جس ابشان کی روح‬


‫ن‬
‫کمال یک خا ہنجتی ہے وہ دٹیا میں تھی کمال یک نہن چا ہوا ہویا ہے ۔‬

‫مکنب چمیتی کے پرٹ نت یافنہ یہ خوان خدا کے عید ت ھے ۔وال ٹت علی این انی ظالب سے ان کی روح سرسار‬
‫تھی ۔‬

‫اور نہی وہ یکنہ ہے جس سے آج یک دسمن ہراساں ہے ۔‬

‫آخر یہ کم عمر خوان خدا کی یارگاہ میں‬

‫?کیا نضرع کرنے ت ھے ۔‬

‫? کیا ما یگنے ت ھے خدا سے‬

‫خدا نے ان کے ر ٹنے کو دٹیا اور آخرت دویوں میں یلید کردیا ۔‬

‫اہلی نت علنہ الشالم ان کی محییوں اور اسکوں کے خریدار ین گنے ۔‬

‫رات کے دو تجے ہو یگے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ اخایک قاطمہ کی آیکھ کھلی اسے ابشا محشوس ہوا جیسے کوی یاہر سے‬
‫ہال کمرے کا دروازہ آہسنہ آہسنہ کھیکھیا رہا ہے ۔‬
‫قاطمہ کمرے میں تحوں کے ساتھ سوی ہوی تھی اپراہٹم تھی کہہ کر گنے ت ھے کہ حنیر آپربشن کی مشقیں‬
‫خل رہی ہیں یہ ایک اہم اور نقدپر ساز آپربشن ہے اس لنے وہ ہوسکیا ہے ایک مہینے یک یہ آسکیں ۔‬

‫قاطمہ کا دھیان یو خوتیس گھینے اپراہٹم کی ہی طرف رہیا ت ھا دل میں نہال چیال نہی آیا کہ کوی مچاذ سے‬
‫‪ -‬اپراہٹم کی حیر الیا ہے ‪----‬‬

‫یا امام جسین‬

‫ژیال دروازے کی طرف لیکی‬

‫لزرنے ہاتھوں سے دروازہ کھوال‬

‫‪ -‬اپراہٹم کو دروازے پر ک ھڑا یایا‬

‫ژیال نے قدرے حیرانی سے اپراہٹم کی طرف دیک ھا ‪ -‬خاجی حیرٹت ؟؟؟‬

‫? آپ اور اس وقت‬

‫‪ -‬آپ یو حنیر کاروای کے لنے گنے ہوے ت ھے‬

‫قاطمہ نے اٹتی سابسیں تچال کرنے ہوے ایک کے نعد ایک کئ سوال کر ڈالے ۔‬

‫‪ -‬سارے سوال نہیں کرلو گي‬

‫‪ -‬ایدر یو آنے دو‬


‫قاطمہ کچھ کہے ٹیا کحن میں خاے کا یانی رکھنے آگئ ۔‬

‫اپراہٹم منہ ہاتھ دھو کر لیاس ٹیدیل کرکے کحن میں ہی آ گنے ۔‬

‫; ت ھر قاطمہ کو چھیڑنے ہوے کہنے لگے‬

‫یہ آج یم نے مچھے ا ٹنے آبشو تیش نہیں کنے ۔ اس کا مطلب ہے اب میری دوری کی عادت ہونی‬
‫خارہی ہے یمہیں ! ! ! !و بسے قاطمہ اگر ان آبشووں کا خریدار میرے تچاے خدا کو ٹیالو یو پڑے قایدے‬
‫میں رہو گی ۔‬

‫قاطمہ خو دروازے پر ہی اپراہٹم کا مرچھایا ہوا جہرہ دیکھ کر ا ٹنے آبشووں کو صپط کرنے کی کوشش‬
‫کررہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم ہمت خو اتھی صرف ‪ 28‬سال کے ت ھے ۔‬


‫س‬
‫‪ -‬اور دیکھنے والے انہیں ‪ 22‬سال کا ہی مچھنے ت ھے‬

‫‪ -‬اسوقت ایک ‪ 50‬سال کے یوڑھے لگ رہے ت ھے‬

‫‪ -‬اپراہٹم کی تیشانی پر پڑھانے کی سکییں پڑی ہوی تھیں‬

‫‪ -‬ان پڑی پڑی جسین آیکھوں کی چمک ماید پڑ خکی تھی‬

‫ہیسیا مشکرایا جہرہ مرچھایا ہوا ت ھا ۔ قاطمہ کے صپط کے ٹیدھن یوٹ گنے ۔‬

‫اپراہٹم‬
‫خاجی خان‬

‫آخر ان دس ٹیدرہ دیوں میں ابسی کیا گزری آپ پر جس نے اپراہٹم کا یہ خال کردیا ۔‬

‫? آپ یو حنیر آپربشن کی مشقوں کے لنے گنے ت ھے‬

‫? خاجی یہ آپ کا کیا خال ہوگیا ہے‬

‫? یہ آپ ا بسے ک یوں ہو گنے ہیں‬

‫? کینے یوڑھے ہو گنے ہیں‬

‫قاطمہ یاآواز یلید رورہی تھی ۔‬

‫قاطمہ اس وقت سدید کرب سے گزر رہی تھی ‪,‬خاجی اس‬

‫چیگ نے یو خوایوں کو یوڑھا کردیا ۔‬

‫خاجی یاتچ سال ہو گنے اس چیگ کو سروع ہوے ۔‬

‫اتھی اور کیتی ماوں کے خگر گوسے ان سے تچھڑنے والےہیں ۔‬

‫اتھی اور کینے تحوں کو تیٹم ہویا ہے ۔‬


‫اور کیتی شہاگ یوں کو ٹ یوہ ہوخایا ہے ۔‬

‫قاطمہ کو اٹتی دوست کا چیال آگیا خو صرف ایک سب کی شہاگن تھی ۔ سادی کے یاتحویں دن ہی شہید‬
‫کی ٹ یوہ ہونے کا اقن چار اسے مل گیا ت ھا ۔‬

‫? آخر کب چٹم ہوگی یہ چیگ‬

‫قاطمہ یلک یلک کر رورہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم یلکل خاموش سر چھکاے تیٹھے ت ھے ۔‬

‫کچھ دپر نعد حب قاطمہ کی طیپعت کچھ تچال ہوی‬

‫اپراہٹم نے اٹیا چھکا ہوا سر ات ھایا اور قاطمہ کو نعور‬

‫دیکھنے ہوے نہت ہی مجنت سے قاطمہ سے مچاظب ہوے ۔‬

‫قاطمہ خان میں یم سے نہت سرمیدہ ہوں ۔‬


‫اٹتی نے قراری مت کرو ۔‬

‫یمہیں معلوم ہے یہ چیگ معمولی چیگ نہیں ہے۔‬

‫اسالم کی سریلیدی اس چیگ سے وابشطہ ہے ۔‬

‫یہ ہمارے عقیدے اور ایمان کی چیگ ہے ۔‬

‫ہمنے کریال والوں سے نہی درس لیا ہے ا ٹنے ایمان اور‬

‫عقیدے کو تچانے کے لنے سب کچھ قریان کردیں گے ۔‬

‫کچھ معلوم نہیں یہ چیگ کب یک خلے اس وقت صدام کے یاس خدید پرین ھییار ہیں خو مجیلف‬
‫ممالک اسے مفت میں قراہم کررہے ہیں ۔‬

‫یہ ھییار صرف اسی لنے دنے خارہے ہیں کہ اس چیگ کے ذر نعے اسالمی انقالب کو چٹم کردیا خاے۔‬

‫اور ت ھر سے اٹتی مرضی کا اسالم الیا خاے ۔‬


‫مگر ہمارے یاس خدا کی ظاقت ہے لہذا ہم ٹنچھے نہیں ہییں گے ۔‬

‫اور یم یہ رویا ٹید کرو ۔‬

‫ٹیا ہے اتھی میں سب سے چھپ کر آیا ہوں صرف پرادر قاسم سلٹمانی اور جسین خرازی کو میرے آنے‬
‫کا ٹیا ہے ۔‬

‫اور اس سے نہلے کے وہاں کسی کو میری غیر موخودگی کا اجشاس ہو میں سوپرے ہی خال خاوں گا ۔‬

‫کچھ صروری یاتیں یم سے کہتی تھیں ۔‬

‫میری یات دھیان سے سیو ۔‬

‫اپراہٹم نے قاطمہ کا ت ھام کر یات آگے پڑھای ۔‬

‫قاطمہ خان ;حب سے ہماری سادی ہوی ہے اس دو سال میں یم نے نہت سجتی ات ھای ہے د ر‬
‫یدری پرداست کی ہے ۔‬

‫مچھے یم سے سخت سرمیدگی ہے ۔ میں یمہارے لنے کچھ تھی نہیں کرسکا ۔‬
‫میں نہیں خاہیا میرے نعد یم سرگردان رہو ۔‬

‫میں نے ت ھای سے کہا ہے کہ اصفہان میں ‪,‬شہرصا والے گ ھر کو یمہارے لنے آمادہ کریں ۔‬

‫میرے نعد یم اور تجے پرف کے یکڑے پر ک ھڑی یہ رہو ۔‬

‫قاطمہ مچھے تحوں کی قکر نہیں کہ یم ہو ان کا چیال رکھنے کے لنے ۔‬

‫مگر میں یمہیں کس پر چھوڑ کر خاوں یمہارا دھیان کون ر ک ھے گا بس نہی یات مچھے عمگین کرد ٹتی ہے ۔‬

‫جس خدا سے میں نے یمہیں مانگا ت ھا اسی خدا کے خوالے کرکے خارہا ہوں ۔‬

‫اپراہٹم کی ان یایوں نے یو قاطمہ کو اور تھی عمگین کردیا ۔‬

‫وہ چھیکے سے اپراہٹم کے ہاتھ میں سے اٹیا ہاتھ چھڑانی ہوی اتھی ۔‬

‫; کمرے میں سے مصطقی کے رونے کی آواز آنے لگی تھی ۔ قاطمہ نے کمرے کی طرف خانے ہوے کہا‬

‫خاجی‬

‫‪ -‬آپ نے یو کہنے ت ھے فی الچال یوٹ یورستی چھوڑو ‪ - -‬یمہین میرے ساتھ لییان خلیا ہے‬
‫‪ -‬آپ یو اس چھاد مین مچھے ا ٹنے سایہ بشایہ دیکھیا خا ہنے ت ھے‬

‫ہم نے کینے خواب د یکھے ت ھے لییان ساتھ خانے کے اور کریال خانے کے ۔‬

‫کیا ہوے وہ وعدے ؟؟‬

‫میں یلکل تھیک کہتی ہوں آپ خود غرض ہیں سب کچھ ا ٹنے لنے کرلیا صرف ا ٹنے لنے ساری دعاتیں کیں ۔‬

‫اور اب ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ کی اس یات سے‬

‫نہلی یار اپراہٹم کو اجشاس ہوا کہ وافعی حب سے‬

‫‪ ,‬انہوں نے مسیرکہ زیدگی سروع کی تھی‬

‫اپراہٹم نے یارہا ا ٹنے خلے خانے {شہادت }کا‬

‫قاطمہ سے یذکرہ کیا ہے ‪ -‬کیا گزرنی ہوگی قاطمہ کے دل پر ۔‬

‫یہ خو یم اٹیا رو رو کر میری سالمتی کے دعاتیں کرنی ہو‬

‫– یمہاری دعاوں سے میں اتھی کہیں نہیں خانے واال‬


‫– نہیں یمہارے یاس ہی ہوں‬

‫‪ -‬بس خاہیا ہوں کہ اس یار حب اصفہان خایں یو ا ٹنے گ ھر میں اپریں‬

‫; اپراہٹم نے قاطمہ کے ٹنچھے ٹنچھے کمرے کی طرف آنے ہوے کہا‬

‫ت ھر مصطقی کو قاطمہ کی گود سے لے کر کچھ دپر اس کو ا ٹنے یازووں میں چھالنے رہے ۔‬

‫اپراہٹم ‪,‬ایک ماہ کے ٹٹھے مصطقی کو ا ٹنے یازووں میں چھالنے خارہے ت ھے اور اس کے کان میں‬
‫سرگوسیاں کرنے خارہے ت ھے ۔‬

‫; مصطقی یایا کی خان‬

‫یمہارے لنے یمہارے یایا کا فقط یام ہی یافی رہ خاے گا ‪,‬یافی یمہارے لنے یمام زچمییں اور یمہاری ذمہ‬
‫داریاں ‪,‬یمہاری ماں ٹیہا ات ھاے گی ۔‬

‫کٹھی اٹتی ماں کی یاقرمانی مت کریا انکا نہت چیال رک ھا کریا ۔‬

‫ٹٹ ھا مصطقی آنے والے وقت سے نے حیر ا ٹنے یایا اپراہٹم کے سینے سے چمیا سکون کی تیید سو رہا ت ھا ۔‬

‫مصطقی کو بسیر پر لیا کر اپراہٹم یماز سب کے لنے ک ھڑے ہو گنے ۔‬

‫آج قاطمہ کا دل خاہا وہ تھی اپراہٹم کے ہمراہ یماز سب ادا کرے ۔‬

‫وہ تھی وہی سب ظلب کرے خو اپراہٹم نے ا ٹنے پروردگار سے ظلب کیا ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کی ہستی کے راز ایک کے نعد ایک قاطمہ پر عیاں ہورہے ت ھے ۔‬

‫وہ کیسے اٹتی آسانی سے وابسیگی چٹم کرسکتی تھی ۔‬


‫اپراہٹم حب یماز سب کے لنے ک ھڑے ہونے ت ھے یو دٹیا و ماقیہا سے نے حیر ہوخانے ت ھے ۔‬

‫‪ -‬اس رات تھی یاد خدا میں اپراہٹم کی خونصورت آیکھوں سے نہنے آبشو اپراہٹم کے جہرے کو یگھو رہے ت ھے‬

‫‪ ,‬اور قاطمہ ا ٹنے دل یہ ہاتھ ر ک ھے یہ دعا کررہی تھی کہ خدایا یہ سب کٹھی صنح میں یہ ڈ ھلے‬

‫‪ :‬اے خدا‬

‫یو نے رات کی یاریکی کو ہمارے لنے قرار دیا کہ ہم آسمانی یور کا سراغ یا سکیں ک یویکہ دن کی روستی یو ہمیں‬
‫زمین کی یاریک یوں میں مخصور کرد ٹتی ہے ۔‬

‫‪ ,‬اے رات یو عاسقوں کی موبس‬

‫ٹیہا لوگوں کی رق یق ہے ۔‬

‫‪ ,‬ت ھر خا‬

‫کہ میں ا ٹنے مجیون کو دل ت ھر کر دیکھ لوں ۔‬

‫اپراہٹم خایماز پر ہی سو گنے ت ھے ۔‬

‫ان دو سالوں میں کییا قرٹب آگئ تھی وہ اپراہٹم کے ۔‬

‫اسے کسی حیز کی تھی یمیا یا خواہش نہیں تھی اپراہٹم ت ھے یو سب کچھ ت ھا ۔‬
‫خدا نے اپراہٹم کی سکل میں چ نت کا ایک تھول اسے عیاٹت کردیا ت ھا ۔ جس کی خوسیو سے اس کا گ ھر‬
‫اس کا وخود مہکا مہکا رہیا ت ھا ۔ قاطمہ اپراہٹم پر کمیل ڈا لنے ہوے سوچنے لگی ۔‬

‫رات غیر محشوس طر نقے سے گزر گئ اور دن نے سر نکال کر سالمی دی ۔‬

‫صحن میں لگے چھونے سے سدر کے درحت پر خڑیوں کی جہچہاہٹ سیای د ٹنے لگی ۔‬

‫قاطمہ نے یاسنہ ٹیار کیا دسیرخوان تچھایا اپراہٹم کو خگانے کمرے میں آی ۔‬

‫مگر مصطقی کے رونے کی آواز سے اپراہٹم خود ہی ٹیدار ہو خکے ت ھے ۔مہدی تھی اتھ گیا ت ھا ۔‬

‫اور اپراہٹم کے کیدھوں پر چھول رہا ت ھا ۔‬

‫یا سنے کے دوران اپراہٹم اور قاطمہ کے درمیان کوی گقیگو نہیں ہوی ۔‬

‫اپراہٹم یار یار یایم دیکھ رہے ت ھے ۔ صنح کے ‪ 7‬تج گنے تھے اور ڈراٹ یور اتھی یک نہیں نہن چا ت ھا ۔‬

‫اور قاطمہ کا دل کررہا ت ھا کہ گ ھڑی میں یمیروں کے گرد موت کی طرح گھومتی یہ سوی ہمیسہ کے لنے‬
‫‪ ,‬رک خاے ۔ اس کا دل کررہا ت ھا کہ گ ھڑی کو یوڑ کر یکڑے یکڑے کردے‬
‫ی‬
‫کہ اپراہٹم گ ھڑی کی طرف د کھیں ہی یا ۔‬

‫قاطمہ نے اپراہٹم کے ٹیگ میں کچھ ڈرای قروٹ ر ک ھے ایک خوڑی ٹنے موزے خو کچھ دن نہلے ہی‬
‫ااپراہٹم کے لنے خریدے ت ھے ٹیگ میں ر ک ھے ۔‬
‫‪ -‬ڈرایور دو گھینے لنٹ اپراہٹم کو لینے نہن چا اپراہٹم نے جیتی سے صحن مین نہل رہے ت ھے‬

‫– ڈرایور پر پرس پڑے‬

‫– یہ یمہارے آنے کا یایم ہے‬

‫– الین پر یوری ٹیالین میرے اٹ پطار مین ہے‬

‫اف خدا‬

‫‪ -‬مچھے نہیں آیا خاہے ت ھا‬

‫‪ -‬ٹن چارا ڈرایور گ ھیرا گیا‬

‫مٹمیا کر یوال ‪:‬پرادر ہمت‬

‫گاڑی میں کچھ خرانی ہو گي ہے پڑی مشکل سے نہاں یک الیا ہوں اسے تھیک کروانے لے خایا‬
‫– ـیڑے گا‬

‫‪ -‬ایک دو گھینے لگ خایں گے‬

‫ڈرایور گاڑی تھیک کر وانے خال گیا ۔‬

‫اپراہٹم قکر میدی سے صحن مین ہی نہلنے رہے ۔‬

‫مگر قاطمہ دل ہی دل میں پڑی خوش تھی ۔‬


‫کہ اپراہٹم کے ساتھ گزارنے کے لنے کچھ وقت اور مل گیا ۔‬

‫قاطمہ محشوس کررہی تھی کہ اپراہٹم نے صنح سے اتھی یک ایک یات تھی نہیں کی ہے یلکل خاموش ہیں ۔‬

‫اس کی تھی یات کا ہاں ‪,‬ہو ں میں ہی خواب دے رہے ہیں ۔‬

‫‪ -‬اس نے خوسامدیں کرکے اپراہٹم کو گ ھر میں یالیا‬

‫‪ ,‬حب سے انہوں نے زیدگی کا سفر ساتھ سروع کیا ت ھا اپراہٹم قاطمہ سے کئ یار کہہ خکے ت ھے کہ ;قاطمہ‬

‫میرے اور یمہارے درمیان خدای چٹمی ہے ۔‬

‫یہ دل ہللا کا گ ھر ہے ۔‬

‫اور حب ہللا کے عالوہ کوی اور اس دل پر ق پصہ کرلے یو خدا ان کے درمیان خدای ڈال د ٹیا ہے ۔‬

‫یم لیلی اور مجیون کی ہی میال لے لو ۔‬

‫اچھا یو اب ہم لیلی اور مجیون ہو گنے ۔‬


‫قاطمہ تھی ہیس کر خواب د ٹتی ۔‬

‫ہاں لیلی اور مجیون ہی سمچھ لو‬

‫میں مجیون ہوں اور یم لیلی ۔‬

‫جس دن تھی میں نے اٹتی قرٹییں یم لوگون سے چٹم کرلیں بس خدا سے مالقات پزدیک ہوخاے گی‬
‫۔‬

‫اپراہٹم تھی مشکرا کر خواب د ٹنے ۔‬

‫‪ :‬ت ھر دیکھنے کہ قاطمہ کا موڈ خراب ہو رہا ہے یو کہنے‬

‫‪ ,‬میں یمہارا دیوایہ ہوں قاطمہ‬

‫لیکن ا ٹنے ایمان کے آگے یمہاری مجنت کو پیروں کی زتخیر نہیں ٹیا سکیا ۔‬

‫یم سے میری مجنت اور میرے چ یون کا سرٹ پقکٹ یہ ہے کہ آسمایوں پر تھی یم ہی میرے ساتھ ہویگیں‬
‫‪-‬‬

‫دو مجنت ت ھرے دلوں کے لنے آعوش اید اس دٹیا سے کہیں زیادہ موزوں ہے ۔‬

‫میں یمہارا وہاں اٹ پطار کروں گا اور وہیں ہم دویوں ملیں گے ۔‬

‫صحن میں سے کمرے میں آکر تھی اپراہٹم نے جیتی‬


‫سے کمرے میں نہلنے رہے ۔‬

‫قاطمہ حپ خاپ کحن میں آگئ دو ک یوں میں خاے ڈال کر اپراہٹم کے یاس لے آی ۔‬

‫خاجی ;یہ سیاہ کا سیز ڈربس آپ پر کییا حجیا ہے ۔‬

‫– اس سے نہلے میں نے آپ کو اس ڈربس میں دیکھ کر اٹیا عور نہیں کیا ت ھا‬

‫; قاطمہ نے مجنت ت ھری نگاہوں سے سر سے پیر یک اپراہٹم کو دیکھنے ہوے کہا‬

‫ت ھر اپراہٹم کو خاے کا کپ یکڑانے ہوے یولی ۔‬

‫کب یک نہلنے رہیں گے تیٹھ خاتیں ۔‬

‫‪ ,‬اپراہٹم نے کوی خواب دنے نعیر ہاتھ کے اسارے سے کپ لینے سے م پع کیا اور پڑی نے دلی سے‬

‫دیوار سے ٹیک لگا کر تیٹھ گنے ۔‬


‫ی‬
‫اٹیا سر دیوار سے نکا کر آ کھیں موید لیں ۔‬

‫قاطمہ تھی وہیں تیٹھ گئ ۔ کمرے میں گہرا سکوت ظاری ت ھا ۔‬

‫مصطقی کمرے میں سورہا ت ھا ۔‬


‫ٹٹ ھا مہدی کمرے میں کھلویوں سے کھیل رہا ت ھا ۔‬

‫کچھ کچھ دپر نعد ا ٹنے کسی کھلونے کو زور سے دیوار یا کارٹٹ پر زور سے ماریا یو کچھ لمجے کے لنے‬
‫کمرے کا سکوت یوٹ خایا ۔‬

‫مھدی خوش ہو کر زور زور سے یالیاں تچایا اور اپراہٹم کی طرف تھی دیکھیا خایا ۔‬

‫مگر اپراہٹم نے کوی دھیان نہیں دیا ۔‬

‫مہدی ‪,‬نے حب دیک ھا کہ اپراہٹم کوی یوچہ نہیں دے رہےیو‬

‫اپراہٹم کے یاس خاکر ک ھڑا ہوگیا اور ا ٹیا کھلویا اپراہٹم کے سا منے کار ٹٹ پر مار کر داد ظلب کرنے‬
‫‪ -‬والے ایداز میں اپراہٹم کی طرف دیکھنے لگا‬

‫‪ -‬کہ اپراہٹم تھی یالیاں تچا کر اس کی خرکت یہ خوش ہوں‬

‫اپراہٹم اس کے ساتھ اسی طرح کھیلنے ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم نے نے اعییای سے رخ دوسری طرف ت ھیر لیا – قاطمہ کٹھی اپراہٹم کو کٹھی مہدی کو دیکھ رہی‬
‫تھی ۔‬

‫‪ -‬مہدی تھی خان چھوڑنے واال نہین ت ھا‬

‫– ت ھر اپراہٹم کے سامنے آکر ک ھڑا ہوگیا اور اپراہٹم کی گردن میں چھو لنے لگآ‬

‫‪ :‬اپراہٹم نے چھیکے سے مہدی کو اٹتی گردن سے الگ کرنے ہوے پیز آواز میں قاطمہ سے کہا‬

‫– قاطمہ اسکو نہاں سے لے خاو‬

‫? خاجی کیا ہوا ہے‬


‫? تجے کے ساتھ ک یوں ا بسے کررہے ہیں‬

‫کب سے مہدی آپ کی یوچہ خاہ رہا ہے ۔‬

‫مگر آپ ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫– قاطمہ نے یات ادھوری چھوڑ کر مہدی کو اپراہٹم کی گردن سے الگ کیا‬


‫ل‬
‫‪ -‬اپراہٹم نے ت ھر تھی کوی عکس ا عمل یہ دک ھایا‬

‫قاطمہ نے دیک ھا‬

‫‪ -‬اپراہٹم کی خونصورت آیکھون میں آبشو پیر رہے ت ھے ‪-‬‬

‫– اور اپراہٹم اٹیہای کرب کے عالم مین ا ٹنے ہوٹٹ کاٹ رہے ت ھے‬

‫‪ -‬قاطمہ کا دل لرز گیا‬

‫یو کیا اپراہٹم اس یار ۔ ۔ قاطمہ نے اس وقت کچھ تھی یوچھیا یا کہیا میاسب یہ سمچھا اور مہدی کو لے‬
‫کر وہاں سے ہٹ گئ ۔ مگر دھیان اپراہٹم کی طرف ہی ت ھا جن یہ گہری خاموسی چھای ہوی تھی ابشا‬
‫لگ رہا ت ھا ان کا ذہن ‪,‬روح دویوں اس وقت نہاں نہیں ہیں ۔ قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کی رات والی یایوں پر عور‬
‫کررہی تھی ۔‬

‫یاہر گنٹ پر کھ پکا ہورہا ت ھا ۔‬

‫– ڈرایور گاڑی لے آیا ت ھا‬


‫اپراہٹم اٹتی خگہہ سے ا ت ھے ۔‬

‫اور نہت ہی پرسکون ایداز میں قدم پڑھانے ہوے کمرے کی دہلیز کو یار کرکے صحن میں آ گنے ۔‬

‫کمرے کے یاہر کے دروازے پر ٹتی میڈپر کے کیارے پر ا ٹنے پیر نکا کر چھک کے نہت آہسنہ‬
‫– آہسنہ ایداز میں ا ٹنے یوٹ کے ٹید یایدھنے سروع کنے‬

‫خاالیکہ اس سے نہلے گاڑی میں تیٹھ خانے کے نعد‬

‫– ا ٹنے یوٹ کے ٹید یایدھنے ت ھے‬

‫‪ -‬مصطقی ‪,‬قاطمہ کی گود میں ت ھا‬

‫قاطمہ کی طرف د یکھے ٹیا چھک کر مصطقی کے ما ت ھے کو خوما ۔‬


‫ک‬
‫مھدی خو اپراہٹم کے گرد گھوم رہا ت ھا اور کٹھی اخک اخک کر اپراہٹم کا ٹیگ کیدھے سے ھینچ کر لینے‬
‫کی کوشش کرہا ت ھا ۔‬

‫; اپراہٹم نے مھدی کو گود میں لے کر ٹیار کیا ت ھر ٹٹھے مھدی کے گال تھیٹھیانے ہوے کہا‬

‫‪ -‬مہدی خان یم یو روز پروز ا ٹنے گول م یول ہونے خارہے ہو‬
‫– کچھ یو اٹتی امی کا چیال کرو‬

‫وہ کیسے یمہیں پڑا کریں گی ۔‬

‫ان سے یو یم سیٹھالے نہیں خاو گے ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ ‪,‬اپراہٹم کے چملے پر عور کررہی تھی‬

‫– اپراہٹم نے یہ نہیں کہا کہ ہم کیسے یمہیں پڑا کرین گے ؟ یلکہ صرف امی کا لقظ اسپعمال کیا‬

‫; اپراہٹم نے یہ ہی قاطمہ سے کوی یات کی یہ ہی خدا خافظ کہا‬

‫بس ایک سرسری سی نگاہ قاطمہ یہ ڈالی ۔‬

‫قاطمہ ان نگاہوں کو کوئ یام یہ دے سکی ‪,‬جشرت ‪,‬اچیی نت ‪,‬قکر میدی ۔‬

‫نہلے اپراہٹم حب گاڑی میں تیٹھنے ت ھے یو ک ھڑکی میں سے سر نکال کر گاڑی سے ہاتھ ہالنے رہنے ت ھے ۔‬

‫اور قاطمہ تھی آبشو یوتچھتی گاڑی کے نطروں سے دور ہوخانے یک ہاتھ ہالنی رہتی تھی ۔‬

‫مگر آج ابشا کچھ تھی یہ ہوا اپراہٹم پرسکون ایداز میں قدم ات ھانے گاڑی میں تیٹھ گنے ۔۔‬

‫اپراہٹم آپ کی ٹیدار روح میں خو سکون خلوت گزین ہے۔ وہ آپ کی لیلی پر آسکار ہوخکا ہے ۔‬
‫آپ کی لیلی آپ کے اور آپ کے ایمان کے درمیان سے ہیتی ہے ۔ خدا آپ کو آپ کی آرزو یک نہن چا‬
‫دے ۔‬

‫قاطمہ ٹٹھے مصطقی کو سینے سے لگاے اور مہدی کی انگلی یکڑے اپراہٹم کی گاڑی کو نطروں‬
‫ی‬
‫‪ -‬سے اوچھل ہونے د کھتی رہی‬

‫قاطمہ میری ھستی میری کاٹیات‬

‫مچھے معاف کرد ٹیا یمہاری آیکھوں میں آے آبشو مچھے پربشان کرد ٹنے ہیں ۔ اب اس دٹیا میں ہماری‬
‫مالقات ہوگی ۔ اگر یم سمچھ خاتیں کہ شہادت کی آرزو مچھے کس طرح پڑیاے رکھتی ہے ۔ ڈریا ہوں کہیں‬
‫شہادت کے دروازے ٹید یہ ہوخاتیں اور میں ٹید دروازے کے ٹنچھے جشرتیں لنے ک ھڑا رہ خاوں ۔‬
‫م‬
‫لب خاموش ت ھے لیکن اپراہٹم اور قاطمہ کے درمیان دل کی زیان سے گقیگو کمل ہوخکی تھی ۔‬

‫‪ -‬سب ا ٹنے گ ھر والوں کی حیرٹت کے لنے قون کررہے ت ھے‬

‫– مگر اپراہٹم کا کوی قون یہ آیا‬

‫– قاطمہ سمچھ رہی تھی کہ اپراہٹم خان یوچھ کر قون نہیں کررہے‬

‫ہفنہ ہونے کو آیا ت ھا ۔‬

‫مگر قاطمہ کی ہر صنح اس امید پر ہونی کہ آج اپراہٹم کا قون صرور آے گا ۔‬

‫اپراہٹم وابس آ تیں گے ۔‬


‫اور ت ھر حب وہ دن تھی ڈھل خایا اور رات کالی خادر نہنے ہر خگہہ تھیل خانی یو قاطمہ دعا کرنی کہ‬

‫خدایا اپراہٹم جہاں تھی ہیں انہیں حیرٹت سے رکھیا ۔‬

‫اپراہٹم کو گنے آج دس دن ہو گنے ت ھے ۔‬

‫آج صنح سے ہلکی ہلکی پرف تھی گر رہی تھی ۔‬

‫قاطمہ مصطقی کو نہالنے یاتھ روم میں لے کر آی تھی کہ یاہر گلی کے دروازے پر کسی کے کھ پکا کرنے‬
‫کی آواز سیای دی ۔۔۔۔۔‬

‫آج صنح سے ہلکی ہلکی پرف گر رہی تھی ۔‬

‫قاطمہ ‪,‬مصطقی کو نہالنے یاتھ روم میں لے کر آی ہی تھی کہ یاہر کے دروازے پر کسی کے کھ پکا کرنے کی‬
‫آواز سیای دی ۔‬

‫قاطمہ دھڑ کنے دل کے ساتھ دراوزہ کھو لنے کے صحن میں آی ۔‬

‫? قاطمہ نے ذرا سا دروازہ کھول کر دروازے کی اوٹ سے ہی یوچھا کون ہے‬

‫او ر ت ھر یہ دیکھ کر قاطمہ کی حیرت کی اٹیہا یہ رہی کہ گنٹ یہ اسکے والد ک ھڑے ہیں ۔‬

‫اداسیوں اور قکروں میں گ ھری قاطمہ نے حب والد کو سامنے یایا یو یک ھر گئ ۔‬


‫والد کے گلے لگ کر تھوٹ تھوٹ کر رونے لگی ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ کے والد معاملہ سمچھ گنے‬

‫‪ -‬دو خار صلواتیں اپراہٹم کو سیا ڈالیں‬

‫‪ -‬اور قاطمہ سے کہا کہ‬

‫‪ -‬اٹیا سامان یایدھے اور قورا ان کے ساتھ اصفہان خلے‬

‫– اب وہ اسے ہرگز نہاں یہ رہنے دیں گے‬

‫مگر قاطمہ اپراہٹم کو اظالع دنے نعیر کیسے خاسکتی تھی ۔‬

‫اور حب قاطمہ نے ٹیایا کہ ہقنے ت ھر سے اپراہٹم کا قون نہیں آیا ہے وہ اپراہٹم کے قون کا اٹ پطار کررہی‬
‫ہے‬

‫۔یہ سن کر یو قاطمہ کے والد تھیک ت ھاک عصہ ہو گنے ۔‬

‫ان کا بس نہیں خل رہا ت ھا کہ اپراہٹم سا منے ہوں اور وہ اپراہٹم کا گرٹیان یکڑ لیں ۔ وہ قاطمہ پر ہی پرس‬
‫پڑے ک یویکہ قاطمہ انہیں اطمیان دال کر آی تھی کہ اپراہٹم آخکل الین پر نہیں ہیں اس لنے رات کو گ ھر آخانے‬
‫ہیں وہ اکیلی نہیں ہونی ۔‬
‫دوسرے دن صنح ہی صنح اپراہٹم کا قون تھی آگیا ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ نے اپراہٹم کو ٹیایا کہ یایا مچھے وابس اصفہان لے خانے کے لنے آے ہیں‬

‫– وہ کسی طرح تھی ٹیار نہیں کہ میں تحوں کو لے کر مزید نہاں نہروں‬

‫قاطمہ نے اپراہٹم کی نہت خوسامدیں کیں کہ حب یک یایا نہاں ہیں ایک یار آکر مل لیں یا یا کو‬
‫اطمیان ہوخاے گا اور مچھے لے خانے کا ارادہ مل یوی کردیں گے ۔‬

‫‪ -‬قاطمہ کی یات چٹم ہوی یو اپراہٹم نے خواب دیا کہ وہ فی الچال نہیں آسکنے الین پر صورتچال تخرانی ہے‬

‫اور یہ ہی یہ کہہ سکیا ہوں کہ یہ حنیر آپربشن کب یک خلے‬

‫قون رکھنے کے نعد قاطمہ نے اپراہٹم کی یات پر عورکیا کہ اپراہٹم ہر یار کسی تھی مشن پر خانے سے نہلے‬
‫اس سے اصرار کرنے ت ھے کہ اصفہان خلی خاے تحوں کے ساتھ ٹیہا یہ رہے ۔‬
‫س‬
‫مگر اس یار اپراہٹم نے صرف یہ کہا کہ قاطمہ یمہاری مرضی ہے جیشا نہیر مچھو ۔ ت ھر قون کے ٹنچھے‬
‫اپراہٹم کی نہت ہی آہسنہ آواز سیای دی تھی‬

‫? قاطمہ کیا ابشا ہوسکیا ہے کہ اصفہان مت خاو‬


‫ساید میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬
‫م‬
‫اپراہٹم کی یات کمل ہونے سے نہلے ہی الین م پقطع ہوگئ تھی ۔‬

‫قاطمہ ایک طرف یو اپراہٹم کی آواز سن کر خوش تھی اور دوسری طرف قکر مید کہ اپراہٹم کیا کہیا خاہ رہے‬
‫ت ھے ۔‬

‫ت ھر اس نے ق پصلہ کیا کہ اصفہان نہیں خاے گی ۔‬

‫حنیر آپربشن کے تینجے یک نہیں رہ کر اپراہٹم کا اٹ پطار کرے گی ۔‬

‫مگر قاطمہ کے والد کچھ تھی سینے کو ٹیار یہ ت ھے ۔‬

‫انہوں نے قاطمہ کو اٹیا مجیور کیا کہ وہ‬

‫تحوں کو لے کر اصفہان خلی آی ۔‬

‫قاطمہ کے اصفہان آنے کے دو دن نعد اپراہٹم کا قون آیا ۔‬

‫اپراہٹم یار یار ایک ہی چملے کو یکرار کررہے ت ھے ۔‬


‫قاطمہ یمہیں اور تحوں کو دیکھنے کے لنے میرا دل پڑپ رہا ہے ۔ وہ نہت نے قراری سے کہہ رہے ت ھے کہ ۔ ۔‬
‫۔‬

‫– میں خاہے ایک دن کے لنے آوں یم لوگوں کے یاس صرور آوں گآ‬

‫– اور اگر خود نہیں آسکا یو کسی کو ‪ -‬یم لوگوں کو لینے تھنحوں گا‬

‫آو گي یا ؟؟؟‬
‫ی‬
‫‪ -‬خاجی خان ۔ ایدھا کیا خاہے ؟ دوآ کھیں‬

‫ک یوں نہیں آوں گي – قاطمہ نے تھی نے جیتی سے خواب دیا ۔‬

‫وہ اصفہان آکر نہت تچھیارہی تھی ۔ مگر اس یار والد صاحب کے آگے اس کی ایک یہ خلی انہوں نے قاطمہ‬
‫سے کہا ت ھا کہ اگر وہ ان کےساتھ اصفہان نہیں آی یو وہ تحوں کو لے خاتیں گے وہ نہیں ا ٹنے سوہرکا اٹ پطار‬
‫کرنی رہے ۔‬

‫اور قاطمہ کو ٹیا ت ھا کہ اگر یایا نے کہا ہے یو ابشا کر گزریں گے ۔‬

‫اس نے ہمیسہ ا ٹنے والد کو ق پصلوں میں ایل یایا ت ھا ۔‬

‫ت ھر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫ایک دن گزرا‬

‫دو دن گزرے‬

‫تین دن گزرے‬

‫ایک ہفنہ گزر گیا‬


‫لیکن ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یہ ہی اپراہٹم آے اور یہ ہی کوی انہیں اپراہٹم کے یاس لے خانے کے لنے آیا ۔‬

‫قاطمہ حب سے اصفہان آی تھی ہر وقت پربشان اور سوخوں میں گ ھری رہتی تھی ۔‬

‫حنیر آپربشن کو آج خودھواں دن ت ھا ۔‬

‫ا حنیر آپربشن کس موڑ پر ہے ہر روز نی وی اور ریڈیو سے نقصیالت ٹیای خارہی تھیں ۔‬

‫یہ کاروای اٹیہای جشاس مرخلے میں داخل ہوخکی تھی یہ ایک گمشان کی لڑای تھی ۔‬

‫قاطمہ سارا دن ا ٹنے آپ کو مضروف رکھنے کی کوشش کرنی مگر آسمان پر سب کی سیاہی تھیلنے ہی اس کا‬
‫ذہن ت ھر سوخوں میں گ ھر خایا ۔‬

‫? ۔ اپراہٹم کی کیسی طیپعت ہے ?کہاں ہیں‬

‫اسے اسالم آیاد سے نہیں آیا خا ہنے ت ھا ہوسکیا ہے اپراہٹم کو موفع مل خایا اور وہ اس رات کی طرح کچھ دپر‬
‫کے لنے ہم سے ملنے آخانے ۔‬
‫م‬
‫اس روز خو ان کے یات کمل ہونے سے نہلے قون کال کٹ گئ تھی ہوسکیا ہے وہ نہی کہیا خاہ رہوں ۔‬

‫آج تھی ا ٹنے بسیر لیتی کروتیں یدلتی قاط۔مہ نہی سب سوچ رہی تھی ۔‬

‫اس سے نہلے اپراہٹم حب مشن پر خانے ت ھے قاطمہ کے دل کا ایک گوسہ نکار نکار کر کہیا ت ھا کہ اپراہٹم وابس‬
‫آخاتیں گے ۔‬

‫مگر اس یار اس کے دل کی ک پق نت یدلی ہوی تھی ۔‬


‫اپراہٹم اس یار عج نب ایداز میں اس سے رخصت ہوکر گنے تھے ۔‬

‫اس روز اپراہٹم کی اس سے اور تحوں سے نے رجی ۔‬

‫ت ھر خانے سے نہلے گھییوں میں سر دے کر رویا اور قاطمہ سے نگاہیں مالے نعیر ٹیا خدا خافظ کہے خلے خایا یہ‬
‫? سب کیا معتی رکھیا ت ھا‬

‫نہی سب سوچنے سوچنے قاطمہ کی آیکھ لگ گئ ۔‬


‫ت‬
‫رات کا درمیانی نہر ت ھا اس نے یمشکل آدھا گھننہ تیید لی ہوگی کہ خویک کر اتھ یٹھی اسے ابشا لگا یاہر سخت‬
‫طوقان آیا ہوا ہے ۔‬

‫اسے اٹیا دم گھییا محشوس ہورہا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے یاس سوی چھونی نہن کو خگایا ۔‬

‫نہن نے قاطمہ کی یات سن کر کہا یاجی طوقان یو کیا ہلکی سی ہوا تھی نہیں خل رہی ہے آپ نے خواب‬
‫دیک ھا ہوگا ۔ مگر قاطمہ کو مشلشل طوقانی ہواتیں خلنے کا سور سیای دے رہا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے چیال چھیک کر ت ھر سے یکنے پر سر رک ھا اور ایک یار ت ھر سونے کی کوشش کرنے لگی ۔‬
‫ت‬
‫اتھی اسے سوے کچھ لمجے ہی گزرے ت ھے کہ دویارہ آیکھ کھل گئ قاطمہ گ ھیرا کر اتھ یٹھی زور زور سے رویا سروع‬
‫کردیا ۔‬

‫اس کے رونے کی آواز پر والدہ تھی اتھ کر آگییں اور اس سے یوچھتی رہیں کہ کیا اس نے پرا خواب دیکھا‬
‫ہے ۔‬

‫قاطمہ نے ہچک یوں کے درمیان ٹیایا کہ اس نے خواب میں دیک ھا کہ وہ آ ٹنے کے سامنے ک ھڑی ہے اور اس‬
‫کے سر کے یال سقید ہو گنے ہیں ۔‬
‫?کہیں اپراہٹم کو یو کچھ نہیں ہوگیا ۔‬

‫والدہ اسے بشلی د ٹتی رہیں ۔ کہ اس کا ذہن اپراہٹم کے لنے پربشان ہے اس لنے ابشا خواب دیک ھا ہے ۔‬

‫دوسری رات تھی قاطمہ نے نہی خواب دیکھا کہ آ تینے کے سا منے ک ھڑی ہے اور جیسے ہی اٹیا اسکارف ایارا‬
‫ی‬
‫کیا د کھتی ہے سر کے سارے یال سقید ہو گنے ہیں ۔ ‪,‬‬

‫جہرے پر چھریاں پڑ گییں ہیں اور وہ ایک دم سے نہت یوڑھی لگ رہی ہے ۔‬

‫تیید قاطمہ کی آیکھوں سے کوسوں دور خاخکی تھی ۔ اس نے ایک نگاہ یاس سوے دویوں تحوں یہ ڈالی خو دٹیا و‬
‫م‬
‫ماقیہا سے نے حیر یٹھی تیید کے مزے لے رہے ہیں ۔‬

‫اس نے ا ٹنے مصطرب دل کو سیٹ ھاال وصو کیا اور یماز سب کے لنے ک ھڑی ہوگئ ۔‬

‫ت ھر کچھ دپر قران یاک کی یالوت کی اور رو رو کر اپراہٹم کی حیرٹت کی دعاتیں کرنی رہی ۔‬

‫آج کی اس تخ بسنہ رات اور یاریک آسمان پر چھلمالنے سیاروں کے درمیاں قاطمہ کی دعاوں کا یورا خاید‬
‫خڑھا ہوا ت ھا ۔‬

‫صنح قاطمہ کو اصفہان کے اطراف میں کسی کام سے خایا ت ھا‬

‫اس نے دویوں تحوں اور چھونی نہن کو تھی ساتھ لے لیا ۔وابسی میں وہ خالہ کی طرف خلی آی ۔‬

‫مگر اس کا دل آج کہیں نہیں ت ھر رہا ت ھا ۔‬


‫خالہ دونہر کے ک ھانے پر روکتی رہ گییں مگر وہ وابس گ ھر آنے کے لنے خالہ کے گ ھر سے نکل آی ۔ دل میں‬
‫اتھیا نے ہیگم سور اسے کسی پڑے خادنے کی حیر دے رہا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ تحوں کو لنے بس میں سوار ہوی مہدی کو نہن نے لیا ہوا ت ھا ‪,‬مصطقی قاطمہ کی گود میں ت ھا ۔‬

‫بس میں لگے ریڈیو سے دو تجے کی حیرو ں کا اعالن ہوا ۔‬

‫‪,‬اپراہٹم ہمت گزسنہ روز ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬ ‫ایا ہلل و ایا النہ راخعون مچمد رسول ہللا ڈوپژن کے کمایڈر‬

‫قاطمہ نے حیر سن ا ٹنے مصطرب دل کو سٹھیا لنے ہوے پڑی آس سے نہن کی طرف دیک ھا کہ نہن‬
‫کہہ دے یاجی آ یکے سینے میں علطی ہوی ہے حیر علط ہے ۔‬

‫لیکن نہن کے جہرے کی اڑنی ریگت دیکھ کر قاطمہ نہت کچھ سمچھ گئ ۔‬

‫نہن نے قاطمہ سے نطریں خرا کر منہ ٹنجے کرلیا ۔‬

‫۔ اس نے خالی خالی نگاہوں سے بس میں تیٹھے مشاقروں پر ایک نگاہ دوڑای کچھ یو حیر سن کر آبس میں‬
‫ٹ پضرے کررہے ت ھے ۔‬

‫۔ کچھ حیر سن کر افشوس کے ایداز میں سر ہال رہے ت ھے ۔‬


‫خ‬
‫اس کی نقدپر کا ق پصلہ ہوخکا ت ھا اپراہٹم عشق مچازی کو رہا کرکے عشق ق پقی میں مست اٹتی آرزو کو نہنچ خکے‬
‫ت ھے ۔۔‬

‫قاطمہ کے سلگنے سینے سے پردرد قریاد یلید ہوی ۔‬

‫ڈراٹ یور سے کہو گاڑی روکے ‪,‬کیا حیر نہیں ستی اپراہٹم میرے سوہر ہیں ۔ اپراہٹم شہید ہو گنے ‪,‬اپراہٹم‬
‫میرے نعیر ہی خلے گنے ۔ قاطمہ رو رہی تھی چنخ رہی تھی ۔‬

‫اس کے نعد اسے کچھ ہوش نہیں رہا آیکھ کھلی یو ہاسییل میں تھی اور ڈاکیر اس پر چھکے ہوے ت ھے ۔‬

‫۔وہ کئ گھینے نے ہوش رہی تھی ۔‬

‫آہسنہ آہسنہ قاطمہ کو سب کچھ یاد آنے لگا ۔‬

‫دونہر واال وافع اس کی نگاہوں میں گھوم گیا ۔‬

‫ایک یار ت ھر اس کا دم سینے میں گھینے لگا ۔‬

‫اسے ٹیایا گیا کہ کچھ دپر نہلے اپراہٹم کے چیازے کو نہران میں بسپع کے نعد شہر صا لے گنے ہیں ۔‬
‫) شہرصا اصفہان سے کچھ کلومنیر دور شہید اپراہٹم ہمت کا آیای شہر (‬

‫رات کے ساے زمین پر تھیل خکے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ کا اصرار ت ھا کہ اسے تھی شہرصا لے کر خایا خاے حب یک وہ اٹتی آیکھوں سے اپراہٹم کے چیازے کو‬
‫نہیں دیکھ لے گی نقین نہیں کرے گی ۔‬

‫قاطمہ اس وقت جس ک پق نت سے گزر رہی تھی اپراہٹم ہمت کی شہادت کا نقین کرلینے کے یاوخود نے نقیتی کی‬
‫ک پق نت میں تھی ۔‬
‫ی‬
‫وہ ہر آنے والے کو امیدوار نطروں سے د کھتی کہ کوی یہ کہہ دے کہ اپراہٹم ہمت کی شہادت کی حیر علط تھی‬
‫وہ زیدہ ہیں ۔‬

‫وہ سب سے رو رو کر نہی کہے خارہی تھی کہ اپراہٹم نے مچھ سے وعدہ کیا ت ھا کہ مچھے لینے آ تیں گے میں انکا‬
‫اٹ پطار کر رہی ہوں ۔‬

‫شہرصا نہنچ کر معلوم ہوا کہ شہید کا چیازہ سرد خانے میں ہے اور کسی کو تھی شہید کا چیازہ دیکھنے کی اخازت‬
‫نہیں چتی والدہ اور اہلنہ کو تھی ۔‬

‫; صدمے سے یڈھال قاطمہ نے حب یہ سیا یو کہا کہ‬

‫وہ حب یک اٹتی آیکھوں سے شہید کے چیازے کو نہیں دیکھ لے گی یدفین نہیں ہونے دے گی ۔‬

‫کیا ٹیا آپ سب نے سیاحت میں علطی کی ہو اور وہ اپراہٹم یہ ہوں ۔‬


‫قاطمہ یک یہ یات نہنچ گئ تھی کہ شہید کا چیازہ نے سر ہے ۔‬

‫پڑی مشکل سے سیاہ کی طرف سے اسے اخازت ملی ۔‬

‫شہرصا نہنچ کر قاطمہ نہت دپر یک اپراہٹم کی والدہ سے لیتی رونی رہی ۔‬
‫م‬
‫مگر اپراہٹم ہمت کی والدہ نہت ظمین تھیں وہ ہر آنے والے سے نہی کہہ رہیں تھیں کہ‬

‫میرے اپراہٹم کو امام جسین نے مچھے ہدیہ کیا ت ھا وہ میرا معخزہ کا تجہ ت ھا ۔‬

‫اور میں نے ا ٹنے امام کو ہی ا ٹنے اپراہٹم کو ھدیہ کردیا ہے ۔‬

‫اور میں اٹتی شہزادی قاطمہ زہرا سالم ہللا علیہا کے سامنے سرخرو ہوگئ ہوں ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کی ماں نے ا ٹنے خگر کے یکڑے کو اسالم پر قدا کرکے ممیا ا بسے قوی خذنے کو قنح کرلیا ت ھا ۔‬

‫اور اہلی نت علیہالشالم کی خدمت میں سرخرو ہوگییں تھیں ۔‬


‫ن‬
‫مگر قاطمہ اتھی اس مرخلے پر نہیں ہنچی تھی۔‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت نص‬
‫وہ اپراہٹم کی ساری یا یں یں خو اپرا م نے اسے یں کہ یں سب ھول گئ ھی ۔‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫اپراہٹم اکیر اس سے کہنے ت ھے کہ قاطمہ میری شہادت کے نعد چنخ و نکار مت کریا ۔‬

‫خوصلہ مت ہاریا صیر سے کام لییا ۔‬

‫وریہ میری نہت نے غزنی ہوگی ۔‬

‫قاطمہ تھی خواب میں کہتی میں نے آپ سے سادی ہی اس لنے کی ہے کہ آپ جہاں خاتیں میں آپ کے‬
‫ساتھ رہوں یاکہ مچھے تھی شہادت کا درچہ مل خاے ۔‬

‫اگر ابشا نہیں ہوا اور آپ مچھے چھوڑ کر اکیلے ہی خام شہادت نی گنے یو میں اٹتی چنخ و نکار کروں گی کہ آپ کی‬
‫خوب نے غزنی ہو ۔ یہ یات یو وہ مذاق کی خد یک ہی کہتی تھی ۔‬

‫مگر اسے ٹیا نہیں ت ھا کہ وہ اپراہٹم کی شہادت کی حیرسینے ہی ر ٹت پر ٹیاے گ ھرویدے کی طر ح ایکدم ڈھے‬
‫خاے گی ۔‬

‫عم و الم کی سیاہ خادر اوڑھے آج کی یہ رات قاطمہ کو کیتی طوالنی لگ رہی تھی ۔‬

‫کییا قرق ت ھا اس مضی نت ت ھری رات میں اور ان خونصورت رایوں میں ۔‬
‫ی‬
‫حب اپراہٹم یارگاہ اپزدی میں سر بسحود ہونے ت ھے ان کی خونصورت یاچیا آ کھیں ا ٹنے معشوق سے وصال‬
‫کے لنے گریہ کررہی ہوتیں تھیں ۔‬

‫اور ت ھر اپراہٹم خاے یماز پر ہی کچھ دپر کے لنے سوخانے تھے ۔‬

‫ا بسے میں قاطمہ اپراہٹم کے پریور جہرے کو یکنے ہوے خدا سے دعا کرنی تھی کہ یہ راتیں ت ھر خاتیں اور وہ‬
‫یوں ہی اپراہٹم کے پریور اور یاکیزہ جہرے کو یکتی رہے ۔‬

‫اس کے لنے یہ لمچات نہت قٹمتی ہونے ت ھے ۔‬


‫ن‬
‫یالخرہ درد و الم میں ڈونی یہ رات تھی ا ٹنے اجییام کو ہنچی‬

‫اذان فخر نے صنح کی آمد کا اعالن کیا ۔‬

‫کچھ دن خڑھا یو سیاہ کی گاڑی قاطمہ کو سرد خانے لے خانے کے لنے آگئ ۔‬

‫گ ھر سے یاہر آی یو دیک ھا !شہرصا کا ریگ ہی یدال ہوا ہے ۔‬

‫ہر طرف سیاہ پرچم اور اپراہٹم کی نصاوپر کے یوسیر لگے ہوے ت ھے ۔ یہ چھویا سا شہر ا ٹنے مکین کی یاد میں‬
‫مایم زدہ ت ھا ۔‬

‫سخت سردی کے یاوخود سوگواروں کا ایک سیالب ت ھا خو اپراہٹم کے والد کے گ ھر کی طرف پڑھ رہا ت ھا ۔‬

‫ان کی سننہ زنی اور آہ یالوں کی آوازوں نے فصا کوسوگوار کیا ہوا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم سب کے دلوں میں اپرے ہوے ت ھے ۔‬

‫خو تھی ایک یار اپراہٹم سے ملیا ان کا گرویدہ ہوخایا ت ھا ۔‬

‫ابشا لگیا ت ھا جیسے زمین و آسمان اور گرد و تیش کی ہر سے شہید اپراہٹم کے سوگواروں کے ساتھ یالہ و مایم‬
‫میں سریک ہے ۔‬
‫‪ ,‬گاڑی سرد خانے کے سا منے خاکر رکی‬

‫اپراہٹم یہ یو میں نے سوخا تھی یہ ت ھا کہ آپ سے ملنے مچھے اس خگہہ آیا پڑے گا ۔‬

‫عم سے لیرپز دل لنے قاطمہ نے گاڑی سے اپرنے ہوے ایک نگاہ سرد خانے کے گنٹ پر ڈالی ۔‬

‫اور تھی لوگ ا ٹنے ا ٹنے شہدا کی سیاحت کے لنے نہاں نہنجے ہوے ت ھے ۔‬

‫سرد خانے میں ایک آہ نکا مچی ہوی تھی ۔‬

‫وہیں کے کچھ اقراد قاطمہ کو سرد خانے میں ٹنے کمروں میں سے ایک کمرے میں لے آے ۔‬

‫قاطمہ ‪,‬اپراہٹم ہمت کے ت ھای کے ہمراہ‬

‫‪ ,‬کمرے میں داخل ہوی ۔ ہر طرف پڑی پڑی الماریاں نصب تھیں‬

‫ان الماریوں کی ہر ڈراز میں شہدا کے چیازے ر ک ھے ہوے ت ھے‬

‫کمرے میں داخل ہونے ہی کاقور کی مہک قاطمہ کی یاک سے یکرای ۔‬

‫کمرہ یلکل تھیڈا ت ھا ۔ ٹنچ چھت میں ایک زرد ریگ کا یلب لگا ہوا ت ھا ۔‬

‫کمرے کی سیلن ‪,‬کاقور کی مہک ‪,‬اور کمرے میں تھیلی زرد ریگ کے یلب کی دھٹمی سی روستی اس ماخول‬
‫نے قاطمہ کو مزید وجسیزدہ سا کردیا ۔‬

‫وہاں کے میپظم نے آگے پڑھ کر ایک ڈراز کھولی اور قاطمہ کو پزدیک آنے کا اسارہ کیا ۔‬

‫قاطمہ عم سے یڈھال من من ت ھر کے قدم ات ھانی آگے پڑھی ۔‬

‫چیازے پر نطر پڑنے ہی قاطمہ کے جہرے کا ریگ م پعیر ہوگیا ۔ سابس سینے میں ایک گئ ۔‬
‫ی‬
‫تھتی تھتی آ کھیں نے سر چیازے پر گڑ ی رہ گییں ‪,‬آیکھوں سے آبشو لہو ین کر ٹیکنے لگے ۔‬

‫کیا آپ ہی مجیون اپراہٹم ہیں ۔‬


‫ی‬
‫? اگر آپ میرے اپراہٹم ہیں یو آپ کی خونصورت آ کھیں کیا ہوتیں‬

‫? اگر آپ میرے اپراہٹم ہیں یو مچھے آپ کی ہیسنے یو لنے کی آواز ک یوں نہیں آرہی‬

‫۔ اور سر ۔ ۔ ۔‬

‫?وہ کہاں چھوڑ آے ۔‬

‫قاطمہ تین کرنے کرنے کچھ لمجے کے لنے حپ ہوگئ‬

‫۔‬

‫کمرے میں ریدھی ہوی دلدوز خاموسی چھا گئ ۔‬

‫اخایک قاطمہ کو اپراہٹم نہت پرے لگے نہت خودغرض ۔‬

‫اپراہٹم مچھے آپ کا یہ مذاق ھرگز بسید نہیں آیا ۔‬

‫آپ ہماری چھونی سی ٹٹماری یہ نے جین ہوخانے ت ھے پروانے کی طرح ہمارے گرد گھومنے ت ھے ۔‬
‫اب آپ کے دل نے یہ کیسے گوارا کرلیا کہ ہم اس خگہہ پر آپ سے ملنے آ تیں ‪,‬اور آپ کو ا بسے خال میں‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫د کھیں کہ یہ آپ کی مشکرانی خونصورت آ کھیں ہوں ۔‬

‫یہ آپ کی ہیسی مزاق کی آوازیں ہوں ۔‬

‫اپراہٹم نہت تھویڈا مزاق ہے ۔‬

‫آپ نے یہ نہیں سوخا کہ آپ کی لیلی یہ سب دیکھ کر مرخاے گی چٹم ہوخاے گی ۔‬

‫۔ قاطمہ نے اپراہٹم کے پیروں پر گر کر ایک یار ت ھر تین کرنے سروع کردنے ۔‬

‫اپراہٹم کے پیروں میں وہی خوراتیں تھیں خو قاطمہ نے آخری یار خانے وقت اپراہٹم کو دیں تھیں ۔‬

‫اپراہٹم کو وہ خوراتیں نہت بسید آ تیں تھیں اور قاطمہ کا ارادہ ت ھا دو تین خوڑی اور خرید کر اپراہٹم کے لنے رکھ‬
‫لے گی۔‬

‫میپظم نے اپراہٹم کے ت ھای سے کہا کہ انہیں یاہر لے خاتیں ۔‬

‫مگر یہ کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫قاطمہ یو خل ہی نہیں یارہی تھی اس سے ایک قدم تھی آگے نہیں پڑھایا خارہا ت ھا ۔‬

‫وہ لڑک ھڑا کر زور سے گری ۔‬


‫اور زمین پر کچھ ڈھویڈنے لگی ۔‬

‫اپراہٹم کے ت ھای سخت پربشان ہو گنے انہوں نے شہارا دے کر ات ھایا خاہا مگر قاطمہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫وہ یو یہ کہہ رہی تھی کہ میرے یاوں یو دے دیں حب ہی یو نہاں سے نکلوں گی ۔‬

‫? نعیر پیروں کے کیسے خلوں‬

‫قاطمہ کے دویوں یاوں نے جس ہو خکے ت ھے ۔‬

‫مارچ ‪ 1984‬کا سورج ا ٹنے ساتھ ڈھیروں ششکیاں اور آہیں لے کر ظلوع ہوا ۔ ‪10‬‬

‫آج شہرصا کی زمین اٹتی مجیوب ھستی کو اٹتی آعوش میں لینے کے لنے ٹیار ہورہی تھی ۔‬

‫آج دلوں پر خکمرانی کرنے والی عظٹم سخضنت سردار اپراہٹم ہمت کو ان کی شہادت کے یاتحویں دن سیرد‬
‫خاک کیا خایا ت ھا ۔‬

‫اپران کے ہر شہر ہر گاوں سے چتی شہر یاوے اور کردسیان سے ‪,‬لوگ ‪,‬شہید کے ساتھ اٹتی عقیدت و‬
‫مجنت کا اظہار کرنے نہنجے ہوے ت ھے ۔‬

‫شہر نہران میں تھی شہید کا سایدار اسپقیال کیا گیا ۔‬

‫شہر نہران ‪,‬اصفہان اور ت ھر شہر صا یک عقیدت میدوں کا ت ھا تھیں ماریا سمیدر ت ھا ۔‬
‫عوام کی گریہ وزاری اور یوچہ و مایم سے ایدازہ ہورہا ت ھا کہ شہید اپراہٹم ہمت کسی خاص گروپ سے نعلق‬
‫نہیں رکھنے ت ھے وہ سب سے مجنت کرنے ت ھے ۔‬

‫ان کی خونصورت مشکراہ یوں اور مہریان نگاہوں کے سب عاسق ت ھے ۔‬

‫ہزاروں اسک یار آیکھوں کے درمیاں شہید کو سیرد خاک کیا گیا ۔‬

‫تین روز یک عام سوگ کا اعالن کیا گیا ۔‬

‫قاطمہ کا خال نہت خراب ت ھا وہ ا ٹنے خواسوں میں نہیں تھی ۔‬

‫پرسے کے لنے آنے والے تھی قورا سمچھ خانے کہ قاطمہ یارمل ک پق نت میں نہیں ہے ۔‬

‫اسے تحوں کا تھی ہوش یہ ت ھا ۔‬

‫اسے یاد ت ھے یو صرف اپراہٹم ۔‬

‫وہ ہر آنے والےسے الن چا کرنی کہ اپراہٹم سے ملیں یو انہیں میرا ٹ پعام دے دیں کہ قاطمہ آپ کا اٹ پطار کررہی‬
‫ہے ۔‬

‫آپ نے کہات ھا لینے آ تیں گے ۔‬

‫آہسنہ آہسنہ قاطمہ کی آیکھوں کی وپرانی پڑھتی خلی گئ ۔‬

‫وہ خاموش وپران نگاہوں سے اپراہٹم کی نصوپر کو یکتی رہتی ۔‬

‫کٹھی چنخ مار کر رونے لگتی ۔‬

‫بشلی کا کوی ابشا لقظ نہیں ت ھا خو قاطمہ کے زچمی دل کو سکون د ٹیا ۔‬


‫‪ ,‬اپراہٹم کے ساتھ گزارے یہ دو سال یو قاطمہ کے لنے ایک ہوا کا چھونکا ت ھے‬

‫وہ یو خاہتی تھی کہ اپراہٹم کے وخود کی خوسیو سالوں اس کے آس یاس مہکتی رہے ۔‬

‫اسکے یکھرے ہوے وخود کو دیکھ کر ابشا لگیا ت ھا کہ اپراہٹم کے جہلم یک تھی زیدہ نہیں رہے گی ۔‬

‫ڈاکیر اسے سکون کا اتچکشن د ٹنے یو کچھ دپر کے لنے سوخانی ۔‬

‫سردار نے سر سھید اپراہٹم کی نعزٹت کے لنے آنے والوں کا سلشلہ خاری ت ھا ۔‬

‫نفرٹیا روزایہ ہی مجیلف گروبس قاطمہ کے یاس نعزٹت کے آرہے ت ھے ۔‬

‫مگر قاطمہ النعلقی سے ہی سب سے مل رہی تھی ۔‬

‫نہران میں س ھدا کے سب سے پڑے فیرسیان ☆ تھست زہرا ☆ میں تھی شہید اپراہٹم ہمت کی یاد یود‬
‫ٹیای گئ‬

‫قاطمہ ‪,‬شہید کی یدفین کے نعد سے اب یک شہید کے مزار پر نہیں گئ تھی ۔‬

‫وہ اپراہٹم سے سخت خقا تھی ۔‬

‫سھید کا جہلم تھی ہوگیا مگر قاطمہ شہید کے مزار پر نہیں گئ ۔‬


‫اس نے سب سے ہیسیا یولیا یات کریا چھوڑ دیا ت ھا ۔‬

‫اس کی اس گہری خاموسی اور یورے وخود سے پرستی وپرانی کو دیکھ کر آنے والوں کے دل درد سے ت ھر خانے‬
‫ت ھے ۔‬

‫قاطمہ کی والدہ اسے اس خال میں دیکھ کر روز جیتی اور مرتیں تھیں ۔‬

‫ڈاکیرز نے قاطمہ کے والدین کو مشورہ دیا کہ اسے کچھ دن کے لنے وہیں لے خاتیں جہاں آخری یار اپراہٹم‬
‫قاطمہ سے مل کر گنے ت ھے ۔‬

‫انقاق سے اسالم آیاد غرب والے گ ھر کی خانی اتھی اس کے یاس ہی تھی ۔‬

‫قاطمہ کے والدین اسے لے کر اسالم آیاد غرب آ گنے۔‬

‫قاطمہ نے گ ھر کے صحن میں قدم رک ھا یو جیسے اسے نہت کچھ یاد آگیا ۔‬

‫ایک مشکراہٹ سی ل یوں پر ات ھری اپراہٹم نے کہا ت ھا ملنے آ تیں گے ۔‬

‫اوہ مچھے کییا کام ہے گ ھر تھی صاف کریا ہے ک ھایا تھی ٹیایا ہے ۔‬

‫اپراہٹم کی بسید کی ڈش ٹیانی ہے نہت دن نعد آ تیں گے ۔‬

‫یایا آپ خاکر یکنے کے لنے کچھ لے آ تیں ۔‬

‫اچھا کیا آپ آ گنے اپراہٹم آپ کو اور امی کو دیکھ کر نہت خوش ہو یگے ۔‬
‫اتھی مصطقی اور مہدی کو نہالیا تھی ہے ا ٹنے دن نعد ا ٹنے یایا سے ملیں گے ‪,‬خوب چمکنے ہوے ہونے‬
‫خاہیں ۔‬

‫قاطمہ اٹتی والدہ سے یولتی تھی خارہی تھی اور ساتھ ساتھ کام تھی یمیانی خارہی تھی ۔‬

‫اور قاطمہ کی والدہ ‪,‬اٹیہای نے بسی سے تیتی کو تیش آنے والی مشکالت کا نصور کرکے دل ہی دل میں‬
‫رونی رہیں ۔‬

‫دونہر سے سام ہوی ‪,‬ت ھر رات کے ساے آسمان پر تھیلنے سروع ہوے ۔‬

‫قاطمہ تھوڑی تھوڑی دپر میں کمرے کا دروازہ کھول کر صحن میں چھایکتی اور وابس آخانی ۔‬

‫رات کافی ہوخکی تھی دویوں تجے سو خکے ت ھے ۔‬

‫والدہ نے قاطمہ کو تھی زپردستی سونے کے لنے لیا دیا مگر اس کی آیکھوں میں تیید کہاں وہ یو اپراہٹم کا اٹ پطار‬
‫کررہی تھی ۔‬

‫رات کا آخری نہر ت ھا کہ قاطمہ کو اپراہٹم کے وخود کی خوسیو محشوس ہوی ۔‬

‫وہ خویک کر تیٹھ گئ ۔‬

‫ہاں وہ اپراہٹم ہی ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم ت ھے ۔‬
‫کمرے کے دروازے پر سر چھکاے ک ھڑے ت ھے ۔‬

‫قاطمہ نےاٹتی خگہہ سے اتھ کر اپراہٹم کی طرف آیا خاہا مگر اسے لگا جیسے کسی نے اسے مضیوطی سے یکڑ کر ٹٹ ھا‬
‫رک ھا ہو۔‬

‫? اس نے آواز دی اپراہٹم ایدر ک یوں نہیں آنے‬


‫ی‬
‫مگر اپراہٹم نے کوی خواب نہیں دیا اٹیا چھکا ہوا سر ات ھایا آ کھیں آبشووں سے لیرپز تھیں ان نگاہوں میں‬
‫سکوہ ت ھا ۔ درد ت ھا ۔‬

‫ابشا لگیا ت ھا اپراہٹم نہت کچھ کہیا خاہ رہے ہیں مگر کہہ نہیں یارہے ۔ قاطمہ لرز گئ ۔‬

‫ت ھر اپراہٹم دروازے سے ہی وابس خلے گنے ۔‬

‫اور قاطمہ۔‬

‫اسے ابشا لگا جیسے گہری تیید سے خویکی ہو ۔‬

‫‪1984‬‬

‫آج کی صنح قاطمہ کے لنے پڑی اخلی اخلی سی تھی ۔‬

‫صحن میں ہلکی ہلکی دھوپ تھیلی ہوی تھی ۔‬

‫کچھ دن سے سردی میں کچھ کمی تھی ۔‬

‫صحن میں لگے سدر کے درحت پر چید خڑیاں جہچہا رہیں تھیں ابشا لگیا ت ھا ا ٹنے رب سے کہہ رہیں ہوں ۔‬
‫پروردگار پیرا سکر ہے یونے ہمیں آج کی صنح تھی دیکھیا نضنب کی ۔‬

‫قاطمہ کی والدہ تھی اتھی ہوی تھیں انہوں نے یاسنہ تھی ٹیار کرلیا ت ھا ۔‬

‫یاسنہ کرکے قاطمہ نے اٹیا صروری سامان سمییا ۔‬

‫اس گ ھر سے قاطمہ کی نہت خونصورت یادیں وابسنہ تھیں ۔‬

‫دو چھونے چھونے کمرے ‪,‬چھویا سا ہال ‪,‬ساتھ ہی مجپضر سا کحن ۔‬

‫چھویا سا صحن خو رات میں چمییلی کی خوسیو سے مہکیا ت ھا ۔‬

‫اگرچہ مجپضر سا ہی یایم اس گ ھر میں گزرا ۔‬

‫پر قاطمہ کو یہ گ ھر چ نت کا یکڑا ہی لگیا ت ھا ۔‬

‫; وہ اکیر اپراہٹم سے کہتی‬

‫مچھے چ نت لے کر کیا کریا جس گ ھر میں اپراہٹم کے وخود کی خوسیو ہو وہ گ ھر چ نت ہی ہے ۔‬

‫اپراہٹم کے ہمراہ یہ دو سال قاطمہ نے زمین پر نہیں یلکہ آسمایوں پر رہ کر گزارے ت ھے ۔‬

‫اس گ ھر کا کویا کویا اپراہٹم کے وخود کا اجشاس دال رہا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے جشرت ت ھری نگاہوں سے اس گ ھر کے در ودیوار کو الوداع کہا ۔‬

‫جہاں اب کٹھی اسے یلٹ کر نہیں آیا ت ھا ۔‬


‫ن ن‬
‫اصفہان ہنجنے ہنجنے رات ہوخکی تھی قاطمہ نے تحوں کو ا ٹنے والدین کے خوالے کیا اور خود اپراہٹم کے مزار‬
‫پر آنے کے لنے گلزار شہدا آگئ ۔ اور تھی لوگ وہاں ا ٹنے شہیدوں کی فیروں پر موخود ت ھے ۔‬

‫اپراہٹم کی فیر یہ نطر پڑنے ہی ایک یار ت ھر صپط کے ٹیدھن یونے اور آبشو لہو ین کر اپراہٹم کی فیر کو سرخ‬
‫تھولوں سے ڈھا تینے لگے۔‬

‫۔‬

‫ایک مہینے سے اپراہٹم کے قراق میں ‪,‬سوز عشق سے د ہکنے ہوے قاطمہ کے سینے میں خو آگ روسن تھی وہ‬
‫سلگنے القاطوں کی سکل اجییار کرگئ ۔‬

‫وہ رات قاطمہ نے ا ٹنے مجیون کی فیر پر سر رکھ کر گزار دی ۔ا ٹنے زچمی دل کا خال سیانی رہی ۔‬

‫اٹتی ٹیہای اور نے کسی کے گلے کرنی رہی ۔‬

‫وہ جس نے ایک یار تھی اپراہٹم سے اٹتی ٹیہای کا سکوہ نہیں کیا ت ھا ۔ آج سب کچھ کہتی رہی ۔‬

‫اس وقت اپراہٹم اس کے آس یاس ہی ت ھے وہ ہزاروں لوگوں میں تھی اپراہٹم کے وخود کی خوسیو محشوس‬
‫کرسکتی تھی ۔‬
‫سورج نے ایگڑای لے کر یادلوں کی اوٹ سے سر نکاال یو قاطمہ کے ایدر کا سور تھی تھم خکا ت ھا ۔‬

‫اس کی روی ہوی آیکھوں سے غزم و ٹیات کا ٹیا سورج ظلوع ہورہا ت ھا ۔‬

‫میری ھستی ‪,‬میرے مجیون ‪,‬قاطمہ کی لہو رونی آیکھوں اور زچمی دل کو چٹھی قرار آے گا حب وہ آپ سے‬
‫آ ملے گی ۔ مگر آپ کی لیلی آپ سے وعدہ کرنی ہے وہ آپ کا سر چھکنے نہیں دے گی ۔‬

‫آپ کہنے ت ھے قاطمہ ہمت سے کام لییا ۔ اب یہ قاطمہ ہمت ین کر رہے گی ۔‬

‫قاطمہ !!ا ٹنے یکھرے وخود کے یکڑوں کو سمنٹ سمنٹ کر ا ٹنے ہمشفر سے عہد و ٹٹمان یایدھتی ایک غزم‬
‫و خوصلے کے ساتھ اتھ ک ھڑی ہوی ۔‬

‫قاطمہ ہمت‬

‫ا ٹنے یک ھرے وخود کے یکڑوں کو سمنٹ سمنٹ کر ا ٹنے مجیون سے عہدو ٹٹمان یایدھتی ایک غزم و خوصلے کے‬
‫ساتھ اتھ ک ھڑی ہوی ۔‬

‫اب اسے را سنے کے کاٹ یوں سے ڈرے نعیر اپراہٹم کے مشن کو آگے پڑھایا ت ھا ۔‬
‫خ‬
‫اس عشق ق پقی یک نہنجیا ت ھا جس سے اپراہٹم سرسار ت ھے ۔‬

‫اسے اب را سنے کے کاٹ یوں سے کوی ڈر یہ ت ھا ۔‬

‫سیاہ و یاریک راتیں خو اس کے اٹ پطار میں تھیں ان کا کوی خوف یہ ت ھا ۔‬


‫وہ یو اپراہٹم کی روح سے ان کے عشق سے اٹتی ہمییں پڑھا رہی تھی ۔‬

‫اپراہٹم ہمت نے اٹتی ہمییں قاطمہ کے سیرد کردیں تھیں ۔‬

‫اپراہٹم کہنے ت ھے عشق یاٹیدار خذنے کا یام ہویا ہے ۔‬

‫عشق ات ھریا ہے یو کٹھی غروب نہیں ہویا ۔‬

‫خو غروب ہوخاے وہ عشق نہیں ۔‬

‫خ‬
‫عشق ق پقی یو ظلوع ہی ظلوع ہے ہر آن اس کی روستی پڑھتی ہی خانی ہے ۔‬

‫ژیال ہمت (قاطمہ )کو اپراہٹم کی ہم یوں سے ا ٹنے عشق کو غروب ہونے سے تچایا ت ھا ۔‬

‫اسے ا ٹنے عشق کو ظلوع رکھیا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم کی دی ہوی ہم یوں نے اسے ایک دم ہی مضیوط کردیا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم کی شہادت کے سال ت ھر نعد ژیال ہمت نے دویارہ یوٹ یورستی میں ایڈمیشن لے لیا ۔‬

‫اسی دوران مچاذ کی سکییڈ التین پر تھی اٹتی خدمات خاری رکھیں ۔‬
‫اسی سلشلے میں ایک دو یار اسے یاوے تھی خایا پڑا ۔‬

‫جہاں اپراہٹم کی نصاوپر کے پڑے پڑے یوسیر یاوے کے در و دیوار پر لگے د یکھے ۔‬
‫ی‬
‫یاوے میں گزارے وقت کو یاد کرکے اس کا ت ھر آیا اور آ کھیں یارش پرسانے لگیں ۔‬

‫شہید اپراہٹم ہمت نے یاوے میں سپعہ ‪,‬ستی اتچاد پرقرار کرنے اور یاوے کو کوملہ گروپ سے تچات‬
‫دالنے میں اہم کردار ادا کیا ت ھا نہی وچہ تھی شہر یاوے کا تجہ تجہ اپراہٹم ہمت کا دلدادہ اور عقیدت مید ت ھا ۔‬

‫جس وقت حنیر آپربشن کی چیگی مشقیں سروع ہوتیں تھیں اپراہٹم نے قاطمہ سے کہا ت ھا کہ حنیر آپربشن کے‬
‫نعد انہیں ایک مشن پر کچھ غرصے کے لنے لییان خایا ہوگا ۔‬

‫اور یم تھی ہمراہ ہوگیں ۔‬

‫مگر اپراہٹم کے ساتھ لییان خانے کی صرف جشرت ہی رہ گئ ۔‬

‫یوٹ یورستی سے قارغ ہونے کے نعد قاطمہ ہمت تحوں کو لےکر قم خلی آی ۔‬

‫وہاں سکییڈری اسکول میں کمیسیر پڑھانے کے ساتھ ساتھ تجیوں کے لنے دقاعی پرتییگ کی کالششز تھی‬
‫لیتی رہی ساتھ ہی نقاقتی سرگرمیاں تھی اتچام د ٹتی رہی ۔‬

‫قم میں قاطمہ کا گ ھر اپراہٹم کے ھمرزم ساتھ یوں کا ہیڈ کواپر ٹیا رہیا ۔‬
‫اکیر یو اٹتی قٹملیز کے ساتھ کئ کئ دن قاطمہ کے ہاں رہنے ان کا کہیا ت ھا ہم حب تھی آنے ہیں ابشا لگیا ہے‬
‫شہید اپراہٹم ہمت ہمارے اسپقیال کو موخود ہیں ۔‬

‫; قاطمہ اکیر اٹتی دوسیوں سے ہیس کر کہتی‬

‫قدس کا راسنہ کریال سے گزر کر اور چ نت کا راسنہ میرے گ ھر سے گزر کر خایا ہے ۔‬

‫چیگ ٹیدی کے نعد قاطمہ ہمت دویارہ اصفہان سفٹ ہوگئ ۔‬

‫اصفہان کی ایک یوٹ یورستی میں کٹمسیری کی ٹنخر کی چیی نت سے خاب کرلی ۔‬

‫مہدی اسکول خانے لگا ت ھا اور مصطقی ہونہو ا ٹنے یایا شہید اپراہٹم ہمت کی سکل ہویا خارہا ت ھا ۔‬

‫ی‬
‫آنے والے حب قاطمہ سے کہنے کہ یہ یو یلکل شہید کی سکل ہے یو قاطمہ کی آ کھیں یم ہوخاتیں ۔ وہ خدا کا الکھ‬
‫الکھ سکر ادا کرنی کہ مصطقی کی سکل میں اپراہٹم ہر لمجہ اس کے یاس موخود ہیں اس کے سا منے ہیں ۔‬

‫قاطمہ نے ا ٹنے آپ کو نہت مضروف کرلیا ت ھا ۔ دن ت ھر اٹیا درد و عم سینے میں چھیاے مضروف رہتی ۔‬

‫مگر رات کے ایدھیرے تھیلنے ہی قاطمہ کو اپراہٹم کی یادیں گ ھیر لیییں ۔‬


‫رات کی یاریکی اس کی رق یق و موبس تھی ۔‬

‫‪ ,‬دن کی روستی میں اٹیا درد چھیانے والی قاطمہ ہمت‬

‫رات ہونے ہی یکھر خانی یوٹ تھوٹ خانی ۔‬

‫گھییوں اپراہٹم کے لنے آبشو نہانی ۔‬

‫ت ھر خدا سے ا ٹنے لنے صیر و اسپقامت ظلب کرنی ۔‬

‫زیدگی کٹھن تھی سخت تھی ۔ زیدگی کے کسی سخت موڑ پر حب کٹھی قاطمہ کے قدم ڈگمگانے اپراہٹم کی ہمییں‬
‫اسے ت ھام کر ت ھر سے ک ھڑا کرد ٹییں ۔‬

‫ایک روز مصطقی کو سخت تچار ہوگیا کسی طرح اس کا تچار نہیں اپر رہا ت ھا ۔‬

‫قاطمہ نے سکوے کے ایداز میں اپراہٹم کو نکارا ۔‬

‫اپراہٹم میں نہت ت ھک خکی ہوں آکر تجے کو سیٹھالیں ۔‬

‫قاطمہ تجے کو لنے ع یودگی کی ک پق نت میں تھی کہ ایک دم اپراہٹم کی خوسیو سے کمرہ مہک گیا ۔‬

‫اپراہٹم کمرے میں داخل ہوے ۔مصطقی کو قاطمہ کی گود سے لیا یالوں میں ہاتھ ت ھیر کر اس کا مات ھا خوما ت ھر‬
‫اسے دویارہ قاطمہ کی گود میں لیایا اور خلے گنے ۔‬

‫قاطمہ نے خویک کر دروازے کی طرف دیک ھا ۔‬

‫مصطقی کا تچار اپر خکا ت ھا اور وہ سکون کی تیید سورہا ت ھا ۔‬


‫کمرے میں تھیلی خوسیو اپراہٹم کی موخودگی کا ٹیا ٹیارہی تھی ۔‬

‫صنح ہونے ہی قاطمہ ‪,‬مصطقی کو لے کر ڈاکیر کے ہاں دوڑی ڈاکیر نے چیک اپ کے نعد ٹیایا کہ اسے یو کچھ‬
‫نہیں ہوا یہ یلکل تھیک ہے آپ اسے خواہ محواہ التیں ہیں ۔‬

‫وقت کا ٹیہہ گھومیا رہا اپراہٹم اسی طرح ‪,‬قاطمہ کو اٹتی موخودگی کا اجشاس دالنے رہے ۔‬

‫سھید اپراہٹم ہمت چیہیں قاتح دلہا نعتی‬

‫دلوں کو قنح کرلینے والوں☆ کا لفب دیا گیا ۔ ☆‬

‫شہادت کو ‪ 35‬سال کا غرصہ گزر خکا ہے ۔‬

‫ژیال قاطمہ ہمت کی زیدگی کا سفر اتھی خاری ہے ۔‬

‫شہید اپراہٹم ہمت کی بشاٹیاں ‪,‬مہدی ہمت اور مصطقی ہمت اٹتی ماں سے ہر روز ا ٹنے یایا شہید ہمت کے‬
‫نہادری ‪,‬سچاغت ‪,‬خدا سے مجنت ‪,‬اٹیار و قداکاری کے فضے سینے ہوے اب خوپرو خوان میں ٹیدیل ہو خکے‬
‫ہیں ۔‬

‫اور ا ٹنے یایا ہمت کے نقش قدم پر خلنے ہوے ا ٹنے یایا اپراہٹم اور ماں قاطمہ ہمت کا سر فخر سے یلید کیا‬
‫ہوا ہے ۔‬
‫قاطمہ ہر روز آ تینے کے سا منے ک ھڑی ہونی ہے اور گزرے ہوے ماہ و سال پر نطر دوڑانی ہے ۔‬
‫ن‬
‫وہ دن حب وہ سوق شہادت لے کر یاوے ہنچی تھی ۔ مگر نقدپر میں اس طرح لک ھا ت ھا کہ وہ ایک اپراہٹم‬
‫قریان کرے گی یو دو اپراہٹم جیسے خوان ا ٹنے دامن میں پرورش دے کر اسالم کے خوالے کرے گی ۔‬

‫خزیہ شہادت اب تھی قاطمہ کی ٹیاسی روح میں موخزن ہے ۔‬

‫وہ جس شہادت کی آرزو لنے اپراہٹم کے ہمراہ ا بسے عالقوں میں تھی رہنے کے لنے ٹیار ہوگئ تھی جہاں سے‬
‫سب چھوڑ کر خا خکے ت ھے ۔‬

‫اس خزنے میں اتھی یک اسی طرح یازگی ہے ۔‬

‫وہ ہر روز اپراہٹم کے کہے ہوے لقظوں کو دہرانی ہے ۔‬

‫‪ :‬اپراہٹم نے اس سے کہا ت ھا‬

‫قاطمہ ‪,‬دو مجنت ت ھرے دلوں کی مالقات کے لنے آعوش اید ‪,‬اس دٹیا سے کہیں زیادہ موزوں ہے ۔‬

‫میں وہاں یمہارا اٹ پطار کروں گا اور وہیں ہم دویوں ملیں گے ۔‬

‫یو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫اے مقدس موت ۔ ۔ ۔ ۔۔‬

‫آ اور مچھے تھی اٹتی ٹیاہ میں لے لے ۔‬


‫اے عظٹم موت ۔۔ ۔ ۔‬

‫آ اور مچھے زیدگی کی قید سے آزاد کردے ۔‬

‫اے سب سے یلید درچے کی موت‬

‫شہادت کا میٹ ھا خام میرے ل یوں سے تھی لگادے یاکہ وصال یار سے اٹ پطار کی یہ گ ھڑیاں ا ٹنے اجییام کو‬
‫ن‬
‫ہنحیں ۔‬

‫یمام سد‬

‫⭐ سحن آخر‬

‫غروب عشق سے ظلوع عشق کا یہ سفر صرف قاطمہ کی کہانی نہیں یلکہ سرزمین اپران کی ان یمام سیر دل‬
‫عوریوں کی کہانی ہے ۔‬

‫خو ا ٹنے خزیات و اجشاسات کو اور ا ٹنے وخود کو قراموش کرکے ایک عظٹم مقصد کے ہمیسہ یافی رہ خانے کے‬
‫لنے قیا ہوگییں ۔‬

‫اور ایکی یہ قریاٹیاں اسالمی انقالب کو ہمیسہ ہمیسہ کے لنے زیدہ و خاوید کرگییں ۔ ہزاروں درود سالم ایمان سے‬
‫لیرپز ان عظٹم خواتین پر‬
‫مخیرمہ ژیال یدنہیان (قاطمہ ہمت )کی یہ داسیان مچھ خفیر نے ان کے اپیرویوز کی روستی میں تخرپر کی ہے ۔‬

‫اس داسیان میں اس نقطے کو واصح کرنے کی کوشش کی ہےکہ‬

‫شہدا آسمان سے اپرے قرسنے نہیں ت ھے ۔‬

‫کوی عج نب و غرٹب مچلوق نہیں ت ھے ۔‬

‫معصوم نہیں ت ھے ۔ ‪,‬‬

‫زمین پر بسنے والے یافی ابشایوں کی ہی طرح ت ھے ۔‬

‫لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫ن‬
‫اس یلید اور عظٹم مر ٹنے اور مقام یک ہنجنے کے لنے وہ ایک یات ا ٹنے ذہن بسین کرخکے ت ھے ۔‬

‫کہ زیدہ و خاوید رہ خانے کا راز‬

‫صرف اور صرف ۔ ۔ ۔ ۔‬

‫خدا کا ٹیدہ ین کر رہنے میں ہی ہے ۔‬

‫🤲 اے رب کریم‬
‫خو لوگ خاک کو کٹمیا کرگنے اے کاش ایک ٹٹم نگاہ ہم گیہگاروں پر تھی ڈال دیں‬

‫بسم رب الشہدا‬

‫حنیر آپربشن کی معلومات‬

‫‪ - - - - -‬مارچ ‪14 1984‬‬

‫نضرمن ہللا قنح قرٹب‬

‫اپران کے نہادر خوایوں کو ‪ 22‬روزہ حنیر قوجی آپربشن میں سایدار کامیانی خاصل ہوی تھی ۔ یہ ایک گھمشان‬
‫کی لڑای تھی ۔ اور اس کی چیگی مشقیں کئ مہییوں سے خاری تھیں ۔‬

‫••‪ ~~°‬خزپرہ مجیون‬

‫غراق کے صونے نضرہ میں وافع ٹیل سے ماال مال ایک اسیراٹن چک عالقہ ہے ۔‬

‫خزپرہ مجیون پر اپرانی خوایوں کے قانض ہوخانے کے نعد صدامی قورششز کے خوصلے پری طرح بست ہو گنے ۔‬
‫خزپرہ مجیون کے اس خونی آپربشن میں ٹیدرہ ہزار غرافی قوجی زچمی اور مارے گنے ۔‬

‫اور تیس ہزار اپرانی خوان زچمی اور شہید ہوے ۔‬

‫اس آپربشن میں لشکر مچمد رسول ہللا ‪ 27‬کے کمایڈر اپراہٹم ہمت اور لشکر عاسورا ‪ 31‬کے یاٹب کمایڈر چمید‬
‫یاکری نے خام شہادت یوش کیا ۔‬

‫حنیر آپربشن میں صدام کی نے بسی اور اس کے کمایڈرز کی سرمیاک سکست سے مریوط حیروں کو رخعت بسید‬
‫غرب ممالک میں تھی سخت مایوسی سے سیا گیا ۔‬

‫اپرانی خوایوں نے اس پیرد میں ‪ 13‬کلومنیر پیرنے ہوے یل کی نعمیر کرکے قوجی یوعنت ایوک ھا کاریامہ اتچام‬
‫دیا ت ھا اس نے اپراٹ یوں کے خوصلے پڑھادنے اور نی نی سی سمنت صدام کا خامی معونی میڈیا کچھ دن یو خاموش‬
‫رہا لیکن اس کے نعد انہوں تھی اپران کی قوجی پرپری اور خدای قوت کا اغیراف کرلیا ۔‬

‫خزپرہ مجیون کو وابس لینے کے لنے صدام نے جینے تھی چملے کنے انہیں اپران کے نہادر دلیر اور خدای ظاقت‬
‫پر ایمان رکھنے والے خوایوں نے اٹتی خان پر کھیل کر یاکام ٹیا دیا ۔‬

‫خزاپر مجیون خو صدام کی پرسینج کا مشلہ ٹیا ہوا ت ھا امریکی چماٹت اور معرنی ملکوں خصوصا خرمتی کی خاٹب سے‬
‫صدام کو کٹماوی ھییار قراہم کنے گنے ۔‬

‫کٹماوی ھییاروں کی قراہمی کے نعد ‪,‬خزپرہ مجیون پر نے تچاسہ کٹماوی ھییار اسپعمال کنے گنے جس کے‬
‫سنب اپرانی سیاہ یوں کا وہاں رہیا یاممکن ہوگیا ۔‬
‫سر اتچام امام چمیتی رچمنہ ہللا نے دسیور قرمایا کہ عالقے کو خالی کردیں ۔‬

‫خزپرہ مجیون پر ق پصہ کے نعد اپران کو یہ در یہ دسمن پر نہت سی کامیاٹیاں خاصل ہوتیں ۔‬

‫جس طرح خرم شہر کی آزادی کے ساتھ کمایڈر شہید جہان آرا کا یام صرور آیا ہے ۔‬

‫اسی طرح خزپرہ مجیون ۔ اور اپراہٹم کا یام ایک دوسرے کے لنے الزم و ملزوم ہوگیا ۔‬

‫خزپرہ مجیون ۔ اور اپراہٹم ہمت ;سردار حنیر ‪,‬جسم مجیون کے یام سے مشہور ہو گنے ۔‬

‫اس ‪ 27‬سال کے خوان نے صرف اپرانی قوم ہی نہیں یلکہ یمام دٹیا کے آزادی کے م یوالوں کا سر فخر سے‬
‫یلید کردیا ۔‬

‫صدام نے نی نی سی سے اعالن کروایا ت ھا کہ کمایڈر اپراہٹم خزپرہ مجیون پر موخود ہے خو تھی اس کا سر الے گا‬
‫اسے قٹمتی انعامات سے یوازا خاے گا ۔ مگر وہ اپراہٹم ہمت کا سر ہاتھ میں لینے کا خواب ہی دیکھ کر رہ‬
‫گی ا ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کا سر یو خدا نے نہیرین داموں خرید لیا ت ھا ۔‬

‫اپراہٹم ہمت کی شہادت کس طرح وافع ہوی‬

‫اپراہٹم ہمت کی مطلومنت اور خزپرہ مجیون ۔‬

‫سردار قاسم سلٹمانی (شہید )کی زیانی ۔‬


‫میں حب اٹتی ڈوپڑن کے ہمراہ خزپرہ مجیون نہن چا یو دسمن کی طرف سے اٹیہای سدید گولہ یاری خاری تھی ۔ دسمن‬
‫روسی ساحت کے ‪ 73‬آرمڈ کے تییکوں سے گولہ یاری کررہا تھا ۔ سردار قاسم سلٹمانی نے ٹیایا کہ امام کا‬
‫دسیور ت ھا کہ مجیون کے یمام خزپروں پر ق پصہ رک ھا خاے ۔‬

‫میں حب نہن چا یو خدا کی فسم ‪,‬اپراہٹم کے لشکر کے صرف چید سیاہی زیدہ رہ گنے ت ھے ۔ یہ خوان اس‬
‫وقت ین ٹیہا ک ھڑا ت ھا ۔‬

‫مگر امام کی اظاغت میں کویاہی نہیں تھی ۔‬

‫میں حب اپراہٹم سے مال ۔ اپراہٹم کی نے بسی ‪,‬ٹیہای پر میرا دل خون ہوگیا ۔‬

‫اپراہٹم نے مچھ سے کہا ;کیا ابشا ہوسکیا ہے کہ آپ اٹتی ڈیوپڑن کا ایک دسنہ مچھے دے دیں ۔‬

‫صنح خاجی اسکوپر لے کر دسنہ تحویل میں لینے کے لنے میر افصلی کی سمت روایہ ہوے ۔‬

‫مگر خدا کی سمت خارہے ت ھے اور وہ تھی نے سر‬

‫اپراہٹم را سنے میں ہی ت ھے کہ دسمن کی سمت سے یوپ کا ایک گولہ اپراہٹم کی یاٹیک پر آکر گرا اور اپراہٹم‬
‫نے سر ا ٹنے پروردگار کی سمت پرواز کرگنے‬

‫دو روز یک شہید کا چیازہ یل پر پڑا رہا اور ادھر شہید کی ڈھویڈ مجتی رہی ۔‬

‫ت ھر ایک ایم یولییس کے ڈراٹ یور نے ٹیایا کہ دو روز نہلے حب وہ کچھ شہدا کے چیازے لےکر آرہا ت ھا یو دو‬
‫چیازے جن کے سر نہیں ت ھے اور سیاحت مشکل ہورہی تھی ۔‬

‫یل کے کیارے پڑے ت ھے ۔ میں نے وہ چیازے تھی ات ھا کر ٹنچھے نہن چادنے ۔‬

‫ہم سیاحت کے لنے نہنجے یو چیازہ خاجی کا ہی ت ھا ۔‬


‫شہید اپراہٹم ہمت کو جس یایوت میں دفن کیا گیا وہ لییان نے مخصوص صیدل کی لکڑی سے ٹیا کر شہید‬
‫کے لنے ھدیہ کیا ۔‬

‫شہید کی یدفین کے لنے تھی سیاہ کا کہیا ت ھا کہ شہید کو نہران کے تھست زہرا میں دفن کیا خاے ان کی‬
‫وصنت کے مطایق ۔‬

‫شہید ہمت کی وصنت تھی کہ انہیں شہید چمران کے پراپر میں دفن کیا خاے اور وہ خگہہ شہید کے لنے‬
‫خالی چھوڑ دی گئ تھی ۔‬

‫مگر شہید کی والدہ کے اصرار پر انہیں اصفہان میں ہی دفن کیا گیا ۔‬

‫اور نہران کے تھست زہرا میں شہید چمران کے مزار کے پراپر میں شہید کی یاد یود ٹیای گئ جسمیں ان کی‬
‫سیاہ کی مقدس وردی کو دفن کیا گیا ۔‬

‫ہزاروں درود و سالم ہوں ان یاک دل خوایوں پر چیہوں نےا ٹنے نقس خدا کی مرضی پر ٹنچ ڈالے ۔‬

‫ہزاروں درود و سالم ہو شہید اپراہٹم ہمت جیسے ان یمام خوایوں پر خو المظ پع ہلل و لرسولہ کی مصداق قرار یاے‬
‫۔‬

‫بسم رب الشہدا‬

‫عطای جسین‬
‫سردار شہید اپراہٹم کی معخزایہ ٹیدابش‬

‫☆☆ دٹیا میں ماوں کی دو فسمیں ہیں‬

‫ایک فسم وہ ماتیں ہیں خو اٹتی اوالد کی صرف دٹیاوی صروریات کا چیال رکھتی ہیں ؛ اچھا ک ھانی ہیں اچھا نہیتی ہیں‬
‫☆☆ ‪.‬ہر فسم کی پربشانی سے ا ٹنے کو دور رکھتی ہیں یاکہ تجہ صخت مید ٹیدا ہو‬

‫‪.‬دوسری فسم کی ماتیں وہ ہیں خو اوالد کی دٹیاوی صروریات کے ساتھ ان کی روح کی عذا کا تھی چیال رکھتی ہیں‬

‫‪.‬اور اعلی مقاصد ان کے سا منے ہوں یو وہ تھوک ٹیاس سب تھول خانی ہیں‬

‫وہ یہ تھی تھول خانی ہیں کہ خو ٹٹ ھا وخود ان کے رچم میں پرورش یا رہا ہے اسکی خاطر انہیں ہر فسم کے‬
‫‪.‬خطرے سے دور رہیا ہے‬

‫وہ میزل کو یانے کے لینے سب کچھ تھول خانی ہیں ‪::::‬؛ ‪:::‬ابشا ہی کچھ نضرت خایون شہید اپراہٹم ہمت کی‬
‫‪.‬والدہ کے ساتھ تھی ہوا‬

‫ایک روز مس ھدی علی اکیر نے نضرت خایون سے کہا کہ وہ امام جسین علنہ الشالم کی زیارت کے لینے خایا‬
‫خا ہنے ہیں ♡♡ کریال کا یام سییا ت ھا کہ نضرت خایون خو آتھ مہینے کی خاملہ تھیں تییاب ہو گییں یالخرہ گریہ و‬
‫‪ :‬زاری‪ ،‬آہ یالہ سے ان کے سوہر علی اکیر انہیں ا ٹنے ساتھ لے خانے پر ٹیار ہو گنے ‪.‬یہ وافعہ نفرٹیا‬

‫کا ہے حب سفر کے لینے اٹتی شہولییں نہیں تھیں ‪.‬یہ سفر تھی آسان نہیں ت ھا مخصوصا خاملہ عوریوں ‪55 19‬‬
‫کے لینے ؛ مگر کہنے ہیں کہ‬

‫حب عشق کی یات آخانے یو عقل خاموسی سے اٹیا راسنہ موڑ لیتی ہے‬
‫نضرت خایون ا ٹنے موال کی زیارت کا ارمان دل ‪.‬‬ ‫نضرت خایون تھی عاسق تھیں ‪.‬ا ٹنے آقا و موال کی عاسق‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫مگر افشوس کہ کریال ہنجنے ہی حب ان کی خالت خراب‬ ‫میں لینے سفر کی سجتی کو پرداست کرنی کریال ہنحیں‬
‫ہوی اور ڈاکیر نے معاٹنہ کے نعد کہہ دیا کہ تجہ کے تجنے کی یلکل امید نہیں صرف ماں کی خان تچای خاسکتی‬
‫ہے ۔‬

‫‪.‬ٹب انہیں ٹیا خال کے انہوں نے اس سفر پر آکر کییا خطریاک ق پصلہ کیا ہے ‪..‬مگر مجنت میں پڑی ظاقت ہے‬

‫>>>> ڈاکیر ماں کی خان تچانے کی قکر میں ت ھے اور نضرت خایون کو تجے کی خان تچانے کی قکر‬

‫نضرت خایون نے ا ٹنے سوہر سے کہا کہ انہیں موال کے خرم لے خاتیں ۔‬


‫ن‬
‫عمزدہ دل لینے ا ٹنے موال کے دریار میں ہنحیں صرتح میارک پر نگاہ پڑنےرو رو کر قریاد اے میرے آقا میرے‬
‫! تجے کا یو کوی فصور نہیں‬
‫ک‬
‫یہ میں ہوں خو سب کے م پع کرنے کے یاوخود آپ کی مجنت میں ھنچی خلی آی بس آگر میرے تجے کو مرخایا ہی‬
‫‪.‬لک ھا ہے یو نہیر ہے مچھے تھی نہیں پر موت آخاے‬
‫ی‬
‫رونے‪ ،‬رونے نضرت خایون پر ع یودگی ظاری ہوی ‪ ،‬خالت ع یودگی میں د کھتی ہیں کہ ایک معظمہ نے ایک قرذید‬
‫‪ :‬ایکی دامن میں رک ھا اور قرمایا‬

‫‪.‬یہ لو یمہارا تییا ‪:‬اس کا یام مچمد اپراہٹم رکھیا‬

‫نضرت خایون ایک دم ہڑ پڑا کر اتھیں یو محشوس کیا کہ انہیں کونی نکل پف نہیں ۔‬

‫دویارہ ڈاکیر کے یاس لے کر گنے ‪ ،‬ڈاکیر معاٹنہ کے نعد حیران رہ گنے اور کہا کہ ‪:‬یہ صرف یہ کہ آپ کا تجہ صجنح‬
‫‪.‬و سالم ہے یلکہ آپ کو تھی کوی نکل پف نہیں ہے آپ یلکل یارمل ہیں اور سفر کر سکتی ہیں‬
‫اور ت ھر عشق امام جسین علنہ الشالم نے اٹیا کام کر دک ھایا اور کریال معلی سے وابسی کے کچھ دن نعد نضرت‬
‫ی‬
‫خایون نے ایک نہت ہی خونصورت آیکھوں والے تینے کو چٹم دیا نضرت خایون نے تینے کی آ کھیں دیکھ کر‬
‫حیران رہ گییں انہوں نے اس اس خونصورت آیکھوں والے تجے یام مچمد اپراہٹم رک ھا ‪.‬اور عہد کیا کہ اپراہٹم‬
‫ا ٹنے موال جسین کی عالمی کرے گا ۔‬

‫اپراھٹم ہمت کو دٹیا میں آنے سے نہلے ہی اہلی نت علنہ الشالم نے اٹتی خدمت کے لنے اٹن چاب کرلیا ت ھا ۔‬
‫🤲 تیشکر ‪:‬کنیز شہدا قمر قاطمہ نقوی‬

‫زیدگی ز ٹیا است شہادت زٹیا پرین‬

‫۔۔‬ ‫عاسقان شہد شہادت‬

You might also like