Professional Documents
Culture Documents
Inheritance Full
Inheritance Full
.جائیداد حقداروں میں متوفی پر واجب االدا قرض دینے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد تقسیم ہوگی (١):
اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے ،جن (٢):
لوگوں سے اس نے وعدے کیۓ ہیں ان وعدوں کو پورا کرے اور تقسیم کے وقت جو رشتےدار ،یتیم اور مسکین حاضر ہوں
.ان کو بھی کچھ دے
اگر صاحب جائیداد فوت ہوگیا اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور نہ ہی جائیداد تقسیم کی تو متوفی پر واجب االدا (٣):
.قرض دینے کے بعد جائیداد صرف حقداروں میں ہی تقسیم ہوگی
صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت انکی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اوالد ،والدین ،بیوی ،اور شوہر ہوتے (١):
.ہیں
.اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی (٢):
اگر صاحب جائیداد کاللہ ہو اور اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جاۓ گا اور (٣):
باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا ،نانی ،دادا ،دادی ،خالہ ،ماموں ،پھوپھی ،چچا ،تایا یا انکی اوالد کو
ملے
.شوہر کی جائیداد میں بیوی کا حصہ آٹھواں ( )1/8یا چوتھائی ( )1/4ہے (١):
.اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہوجاۓ گا (٢):
اگر شوہر کے اوالد ہے تو جائیداد کا آٹھواں ( )1/8حصہ بیوی کا ہے ،چھٹا ( )1/6حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور (٣):
.باقی بچوں کا ہے
اگر شوہر کے اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہوگا ،بیوی کیلئے (٤):
.آٹھواں ( )1/8حصہ اور جائیداد کا چھٹا ( )1/6حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے
اگر شوہر کے اوالد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ لڑکی کا ہے ،بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں (٥):
)1/8(.حصہ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
.اگر شوہر کے اوالد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی ( )1/4ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی (٦):
.اگر کوئی بیوی شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاتی ہے تو اسکا حصہ نہیں نکلے گا (٧):
.اگر بیوہ نے شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے دوسری شادی کرلی تو اسکو حصہ نہیں ملے گا (٨):
.اور اگر بیوہ نے حصہ لینے کے بعد شادی کی تو اس سے حصہ واپس نہیں لیا جاۓ گا (٩):
.بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف ( )1/2یا چوتھائی ( )1/4ہے (١):
اگر بیوی کے اوالد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ ہے اور نصف ( )1/2حصہ بیوی کے ماں باپ (٢):
.کا ہے
اگر بیوی کے اوالد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی ( )1/4حصہ ہے ،اور چھٹا ( )1/6حصہ بیوی کے ماں باپ کا (٣):
.ہے اور باقی بچوں کا ہے
اگر بیوی کے اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہوگا ،شوہر کیلئے (٤):
.چوتھائی ( )1/4حصہ اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے
اگر بیوی کے اوالد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ لڑکی کا ہے ،شوہر کیلئے جائیداد کا (٥):
.چوتھائی ( )1/4حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
اگر شوہر ،بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جاۓ تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے (٦):
.گا
اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی (٧):
.طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی ( )1/4ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا
اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے اوالد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو (٨):
حصہ نہیں ملے
.باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے (١):
باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا ،دادی کا چھٹا ( )1/6حصہ ،اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں ( (٢):
)1/8.حصہ نکالنے کے بعد جائیداد اوالد میں تقسیم ہوگی
اگر اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں ،دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہوگا ،آٹھ واں ( )1/8حصہ بیوہ (٣):
.ماں کا ہوگا اور چھٹا ( )1/6حصہ باپ کے والدین کوملے گا
اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ ہے ،آٹھواں ( )1/8حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹا ( (٤):
)1/6.حصہ باپ کے والدین کیلئے ہے
.اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا دادی جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکاال جاۓ گا (٥):
اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوگیا اور اسکی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل (٦):
.طریقہ سے نکاال جاۓ گا
اگر کوئی بہن باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاۓ اور اسکا شوہر اور بچے ہوں تو شوہر اور بچوں کو (٧):
.حصہ ملے گا .لیکن اگر بچے نہیں ہیں تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا
.ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے (١):
.جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اوالد میں تقسیم ہوگی (٢):
اور اگر اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہے ،باپ کیلئے چوتھائی ( (٣):
)1/4.حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے
اور اگر اوالد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ لڑکی کا ہے ،باپ کیلئے جائیداد کا چوتھائی ((٤): )1/4
.حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
.اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکاال جاۓ گا (٥):
اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکاال جاۓ گا ماں کی پوری جائیداد اسکے بچوں میں تقسیم (٦):
.ہوگی
.اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اوالد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے (٧):
اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا ( )1/6حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا ( )1/6حصہ باپ کو (٢):
.ملے گا اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا ( )1/6حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا
اگر بیٹے کے اوالد نہیں ہے لیکن بیوہ ہے اور بیوہ نے شوہر کی جائیداد کے تقسیم ہونے تک شادی نہیں کی تو اس کو (٣):
.جائیداد کا چوتھائی ( )1/4حصہ ملے گا اور باقی جائیداد بیٹے کے والدین کی ہوگی
اگر بیٹے کی اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہے ،بیٹے کی بیوہ (٤):
.کیلئے آٹھواں ( )1/8حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
اگر اوالد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ لڑکی کا ہے ،بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں ( )1/8حصہ (٥):
.اور بیٹے کے والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
اگر بیٹا رنڈوا ہے اور اسکے کوئی اوالد بھی نہیں ہے تو اسکی جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں (٦):
کیلئے جائیداد کا ایک تہائی ( )1/3حصہ ہے اور دو تہائی ( )2/3حصہ باپ کا ہے اور اگر بیٹے کے بہن بھائی بھی ہوں تو
.اسکی ماں کیلئے چھٹا ( )1/6حصہ ہے اور باقی باپ کا ہے
اگر بیٹی کے اوالد نہیں ہے لیکن شوہر ہے تو شوہر کو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ ملے گا اور نصف ( )1/2جائیداد (٣):
.بیٹی کے والدین کی ہوگی
اور اگر بیٹی کی اوالد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ لڑکیوں کا ہے ،بیٹی کے (٤):
.شوہر کیلئے ایک چوتہائی ( )1/4حصہ اور باقی والدین کا ہے
اور اگر اوالد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ لڑکی کا ہے ،بیٹی کے شوہر کیلئے چوتہائی ((٥): )1/4
.حصہ اور والدین کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے
اگر بیٹی بیوہ ہو اور اسکے اوالد بھی نہیں ہے تو جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں کیلئے جائیداد (٦):
کا ایک تہائی ( )1/3حصہ ہوگا اور اگر بیٹی کے بہن بھائی ہیں تو ماں کیلئے جائیداد کا چھٹا ( )1/6حصہ ہوگا اور باقی باپ کو
ملے گ
:کاللہ (7):
کاللہ سے مراد ایسے مرد اور عورت جنکی جائیداد کا کوئی وارث نہ ہو یعنی جنکی نہ تو اوالد ہو اور نہ ہی والدین ہوں اور
.نہ ہی شوہر یا بیوی ہو
اگر صاحب میراث مرد یا عورت کاللہ ہوں ،اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں ،اور اگر اسکا صرف ایک سوتیلہ بھائی (١):
ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے ،یا اگر صرف ایک سوتیلی بہن ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا ( )1/6حصہ
.ہے
.اگر بہن ،بھائی تعداد میں زیادہ ہوں تو وہ سب جائیداد کے ایک تہائی ( )1/3حصہ میں شریک ہونگے (٢):
اور باقی جائیداد قریبی رشتے داروں میں اگر دادا ،دادی یا نانا ،نانی زندہ ہوں یا چچا ،تایا ،پھوپھی ،خالہ ،ماموں میں یا (٣):
.انکی اوالدوں میں جو ضرورت مند ہوں ان میں ایسے تقسیم کی جاۓ جو کسی کیلئے ضرر رساں نہ ہو
اگر کاللہ مرد یا عورت ہالک ہوجاۓ ،اور اسکی ایک بہن ہو تو اسکی بہن کیلئے جائیداد کا نصف ( )1/2حصہ ہے اور (١):
.باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت مندوں کیلئے ہے
اگر اسکی دو بہنیں ہوں تو ان کیلئے جائیداد کا دو تہائی ( )2/3حصہ ہے اور باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت (٢):
.مندوں کیلیے ہے
.اگر اسکا ایک بھائی ہو تو ساری جائیداد کا بھائی ہی وارث ہوگا (٣):
اگر بھائی ،بہن مرد اورعورتیں ہوں تو ساری جائیداد انہی میں تقسیم ہوگی مرد کیلئے دوگنا حصہ اسکا جوکہ عورت (٤):
.کیلئے ہے
.هللا تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ اور هللا ہر شے کا جاننے واال ہے
ٰ
تعالی فرماتا ہے :ہللا
اور ہر ترکہ کیلئے جو ماں باپ اور عزیز و اقارب چھوڑیں ہم نے وارث قرار دئیے ہیں اور جن سے تم نے عہد کر لئے ہیں
ان کا حصہ ان کو دیدو بیشک هللا ہر شے پر گواہ ہے)4:33( .
مردوں کیلئے اس میں جو ان کے والدین اور اقرباء چھوڑیں ایک حصہ ہے اور عورتوں کیلئے بھی اس میں جو ان کے
والدین اور اقرباء چھوڑیں تھوڑا یا زیادہ مقرر کیا ہوا ایک حصہ ہے)4:7( .
اور جب رشتہ دار و یتیم اور مسکین تقسیم کے موقع پر حاضر ہوں تو انکو بھی اس میں سے کچھ دے دو اور ان سے نرمی
کے ساتھ کالم کرو)4:8( .
هللا تمہیں تمہاری اوالد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے اور اگر فقط لڑکیاں
ہی ہوں دو یا زائد تو ترکے کا دو تہائی ( )2/3ان کا ہے اور اگر وہ ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے نصف ( )1/2ہے اور والدین
میں سے ہر ایک کیلئے اگر متوفی کی اوالد ہو تو ترکے کا چھٹا ( )1/6حصہ ہے اور اگر متوفی کی کوئی اوالد نہ ہو تو اس
کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کیلئے ترکہ کا ایک تہائی ( )1/3حصہ ہے اور اگر متوفی کے بہن بھائی بھی ہوں تو
اس کی ماں کیلئے چھٹا ( )1/6حصہ ہے بعد تعمیل وصیت جو وہ کر گیا ہو یا بعد اداۓ قرض کے تم نہیں جانتے کہ تمہارے
آباء یا تمہارے بیٹوں میں سے نفع رسانی میں کون تم سے قریب تر ہے یہ هللا کی طرف سے فریضہ ہے بیشک هللا جاننے
واال صاحب حکمت ہے)4:11( .
اور جو ترکہ تمہاری بے اوالد بیویاں چھوڑیں تمہارے لئے اس کا نصف ( )1/2حصہ ہے اور اگر ان کے اوالد ہو تو تمہارے
لئے اس ترکہ کا جو وہ چھوڑیں چوتھائی ( )1/4حصہ ہے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو وہ کر گئی ہوں یا قرض کی
ادائیگی کے بعد اور اگر تمہارے اوالد نہ ہو تو جو ترکہ تم چھوڑو ان عورتوں کیلئے اس کا چوتھائی ( )1/4حصہ ہے اور اگر
تمہارے اوالد ہو تو ان عورتوں کا اس ترکہ میں آٹھواں ( )1/8حصہ ہے جو تم چھوڑو بعد از تعمیل وصیت جو تم نے کی ہو یا
قرض کی ادائیگی کے اور اگر صاحب میراث مرد یا عورت کاللہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے
ہر ایک کیلئے چھٹا ( )1/6حصہ ہے اور اگر وہ تعداد میں اس سے زیادہ ہوں تو بعد ایسی کی گئی وصیت کی تعمیل جو کسی
کیلئے ضرر رساں نہ ہو یا ادائیگی قرض کے وہ سب ایک تہائی ( )1/3میں شریک ہونگے یہ وصیت منجانب هللا ہے اور هللا
جاننے واال بردبار ہے4( .
ٰ
فتوی دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا آدمی ہالک ہوجاۓ ٰ
فتوی طلب کرتے ہیں کہہ دے کہ هللا تمہیں کاللہ کے بارے میں تجھ سے
جس کی کوئی اوالد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو پس اس کی بہن کیلئے اس کے ترکہ کا نصف ( )1/2حصہ ہے( .اگر عورت
ہالک ہوجاۓ) اگر اس عورت کی کوئی اوالد نہ ہو تو اس کا وارث اس کا بھائی ہوگا اور اگر اس کی دو بہنیں ہوں تو ان کیلئے
مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کیلئے دوگنا حصہ اس کا جو کہ عورت jاس کے ترکہ کا دو تہائی ( )2/3ہے اور اگر بھائی بہن
.کیلے ہے هللا تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ اور هللا ہر شے کا جاننے واال ہے