Professional Documents
Culture Documents
فقہ جعفریہ میں طلاق کی شرائط
فقہ جعفریہ میں طلاق کی شرائط
طالق غصہ ،جلد بازی ،زور ربردستی ،مذاق میں باطل ہے 1-
طالق کے وقت عورت حیض و نفاس سے پاک ہو اور اس پاکی کے دوران شوہر نے ہمبستری نا کی ہو۔ 2-
طالق کا صحیح عربی میں صیغہ پڑھا جائے۔ جو کہ یا تو شوہر خود پڑھے یا پھر اگر خود صحیح عربی میں نہیں پڑھ 3-
سکتا تو کسی کو وکیل بنائے تاکہ وکیل اس کی طرف سے وہ صیغہ پڑھے۔
عادل یعنی وہ شخص جو تمام واجبات کو انجام دے اور تمام گناہوں سے دور ہو یہاں تک داڑھی بھی نا مونڈھی ہوئی ہو۔
ان تمام شرائط کے ساتھ دی جانے والی طالق واقع ہوگی اور عورت عدت طالق میں چلی جائے گی ،عدت کی مدت تین
حیض سے پاکی ہے۔
اور اس عدت کی مدت کے دوران اگر شوہر اپنی بیوی کو دوبارہ اپنی زوجیت میں النا چاہے تو بغیر نکاح کے اس کی طرف
رجوع کر کے اسے اپنی زوجیت میں ال سکتا ہے اگر عدت گذر جائے اور دوبارہ اسکو اپنی بیوی بنائے تو نکاح کرکے اس
کو اپنی بیوی بنا سکتا ہے کسی بھی حاللہ کی ضرورت نہیں۔
اب غور کریں یہ طالق پہلی طالق ہوئی اور اگر دوبارہ اسکو زوجیت میں النے کے بعد اس عورت کو دوبارہ انہی شرائط
کے ساتھ طالق دے تو پھر یہ دوسری طالق ہوگی ،اور عدت کے دوران رجوع کرکے اسکو بیوی بنا سکتا بغیر نکاح کے
ورنہ اگر عدت گذر جائے تو نکاح کرکے اسکو اپنی زوجیت میں ال سکتا ہے اور اس دوسری طالق میں بھی حاللہ کی
ضرورت نہیں۔
اور زوجیت میں النے کے بعد اب اگر انہی شرائط کے ساتھ طالق دے جو اوپر بیان ہوئے تو اب دی جانے والی طالق
تیسری طالق ہوگی اور اس طالق کے بعد عورت اس پر حرام ہوجائے گی جب تک وہ حاللہ نا کرے۔
یعنی عدت طالق گذارنے کے بعد کسی اور مرد سے شادی کرے اور وہ اس کے ساتھ ہمبستری کرے اور بعد میں فوت
ہوجائے یا اپنی مرضی پر طالق دے اور وہ عورت اسکی طالق یا وفات کی عدت گذار لے تو اس کے بعد پہلے شوہر سے
نکاح کرسکتی ورنہ نہیں۔
لہذا حاللہ مذہب شیعہ میں اس طرح ہے ناکہ اہلسنت کی طرح کہ تین دفعہ طالق دے دے ایک ہی جھٹکے میں اور بس حاللہ
کرے۔