You are on page 1of 1

‫کچھ نئی بات نہیں حسن‬

‫پہ آنا دل کا‬


‫مشغلہ ہے یہ نہایت ہی‬
‫پرانا دل کا‬
‫بے جھجک آ کے ملو‪ ،‬ہنس‬
‫کے مالؤ آنکھیں‬
‫آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں مالنا‬
‫دل کا‬
‫ان کی محفل میں نصیر ! ان کے‬
‫شمع سے بس اک یہی ہم نے‬ ‫تبسم کی قسم‬
‫سبق سیکھا نصیر‬
‫بزم در آغوش رہنا اور تنہا‬ ‫دیکھتے رہ گئے ہم ‪ ،‬ہاتھ سے جانا جان قربان کروں اس رخِ زیبا‬
‫بیٹھنا‬ ‫نصیر‪،‬‬
‫ؔ‬ ‫پہ‬ ‫دل کاآیا ھے شباب جب‬
‫اِک جھلک مجھ کو نظر آئے‬ ‫سے ان پر‬
‫جو آتے جاتے‪،‬‬ ‫کچھ اور ھی بات‬
‫یاد کرتا رہا تسبیح کے‬ ‫ب فَضل! بَرس اور ہم پہ کھل‬ ‫سحا ِ‬ ‫ھوگیی ھے‬
‫دانوں پہ جسے‬ ‫کے برس‬ ‫یہ حسن یہ شوخی یہ تبسم یہ دے بھی سکتاہوں نصیر اینٹ کا‬
‫کردیا ہے اسی ظالم نے‬ ‫پتھر سے جواب کہ بجلیوں کو تو عادت ہے‬ ‫جوانی‬
‫فراموش مجھے‬
‫ایک دو جام سے نیت مری‬
‫مسکرانے کی‬ ‫ہللا بچائے تمہیں بد بیں کی وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے‬
‫خاموش مجھے‬ ‫نظر سے‬
‫بھر جاتی تھی‬ ‫ﻣﯿﮑﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺍِﺗﻨﯽ ﺳﺎﮐﮫ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺼﯿﺮ‬ ‫نکلی نہ جو دیدار کی حسرت‬
‫تری آنکھوں نے بنایا ہے‬ ‫ﺍِﮎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﺍﻟﮓ‬ ‫تو یہ ہوگا‬
‫بالنوش مجھے‬
‫سر پھوڑ کے مر جائیں گے‬

You might also like