You are on page 1of 23

‫اردو شاعری‬

‫ذیشان خان‬
‫رخ سے نقاب ہٹا رکھا ھے‬

‫اس کی نظریں کم تھیں کیا؟‬

‫ھم پہ غضب ڈھانے والی‬

‫بلوچ‬
‫جو اس نے نقاب بھی رخ سے ہٹا رکھا ہے‬
‫آج کل ہم سے نظریں نہیں مالتے‬

‫کس کی‪ 0‬نظر سے نظریں‪ 0‬مالتے ہو ہم سے‬

‫بلوچ‬
‫آج کل تمھاری آنکھوں‪ 0‬میں تمھاری نظریں‪ 0‬نھیں ملتیں‬
‫اس نے جواب میں‪ 0‬بوال ُمرشد‬
‫یہ آنکھیں ہی تو تھیں‪ 0‬اپنی اس جاں کے سوا‬
‫جن سے جب چاہا تم سے نظریں مال لیا‬
‫بلوچ‬
‫اب خرید الئے ھ‪0‬یں یہ جاں تمھارے لیے ان آنکھوں کو بیچ کر‬
‫باکمال لوگ ہیں‬

‫وہ با کمال لوگ نکلے ہیں‬

‫بلوچ‬

‫ہمیں خود کی لَت لگا کے اب‬


‫خود کو ھم سے چھپاتے‪ 0‬ہیں‬
‫آنکھوں سے ساری باتیں کہہ ڈالیں‬

‫آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ دیں ساری بات‬

‫بلوچ‬
‫کمبخت لفظ بھی ایسے نکلے کہ لبوں کو ہلنے نہ دیا‬
‫منافق لوگ ہیں دنیا کے موال‬

‫کتنے منافق ھیں تیری دنیا کے‬

‫لوگ‬

‫اے‪ 0‬موال‬
‫آنسوؤں بھی گراتے ھیں تو دکھاوے‪ 0‬کے‬
‫کیوں رخ چھپا کے بیٹھے ہو‬

‫کیوں بے رخے ہوئے بیٹھے‪ 0‬ھیں یوں ھم سے رخ چھپا کے‪0‬‬

‫بلوچ‬
‫!کل تو اسی رخ سے رخ مال کے ہمارا رخ اپنے رخ لے لیا تھا‬
‫سراپائے نظر سے دیکھتے ہیں اب‬
‫ِ‬

‫اسی سراپائے نظر سے‪ 0‬دیکھتے ہیں اب‬

‫بلوچ‬
‫جس نظر سے وہ نظر انداز کیا کرتے‪ 0‬تھے‬
‫دغا بازیاں کرتے ہیں ہم سے‬

‫ہمیں سر بازار بدنام کر کے کہتےہیں کہ یہ ان کی نادانی تھی پھر بھی‬

‫ہم نے ان کی سر عام سی غلطی کو نادانی سمجھا‬

‫سمجھا یہ کہ وہ کسی بات کو سمجھنے‪ 0‬پہ تلے تھے‬

‫پھر بھی اس کی الپروای کو غفلت نہیں سمجھا‬

‫پڑھا تھا اس کے دل پہ لکھی اک دغا کو ھم نے‬


‫کھو دیں گے‪ 0‬اسے کہیں اس کا پتہ بھی اس پہ لکھا تھا‬
‫ِشکوہ‬

‫گلے شکوے‪ 0‬تو ہزاروں ہیں تمھارے تم سے کرنے کو‬


‫بلوچ‬
‫پر گال جب بھی کرتے ہیں تو شقایتیں خود سے ہوتی ہیں‬
‫بے فِقر ہو کے رہنداے‬

‫میں ویکھی جاں واں اکھاں وچ‬

‫او دی الل پیلیاں تے رتیاں وچ‬

‫میں مڑ مڑ کے ویکھاں کہ اونو وی‬

‫میڈی یاد کیرھے پاسوں اندی اے‬

‫ویکھیا تے‪ 0‬او وی رھنداے ایویں‬

‫چلیا‬
‫جیویں کوی نئ رھنداے او دے‪ 0‬خوا‪0‬ب خیاالں سٹاں وچ‬
‫َغزل‬

‫سنا ہے لوگ اُسے جی بھر کے دیکھتے ہیں‬

‫رُک کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے‪ 0‬ہیں‬

‫سنا ہیں چاند بھی تاروں کے جھر ُمٹ میں ٹہر کے تکتا رہتا ہے‬
‫یہ سن کر میں بھی آیا تھا دیکھنے اُسے‬
‫پر وہ کسی سے بات نہیں کرتے بس بیگانے ہوکے تکتے رہتے ہیں‬
‫سب کو یوں دیکھ کر میں نے‪ 0‬بھی دیکھا اُسے‬

‫کہیں وہ ہیراں تھے اس بات پہ کہ دیکھ تو ہر کوئ رہا ہے‬


‫پر کوئ وفا نبھائے‪ 0‬ایسا نہیں مال اُسے‬
‫سنا ہے وفائیں ملتی ہیں اس کے شہر میں‬
‫ہم بھی آئے تھے کچھ وفائیں لینے‬
‫پر پتہ نہیں تھا کہ کمبخت ِدل لگانے‪ 0‬سے‪ 0‬بھی سزا ملتی ہے‬
‫اِس ڈر سے‪ 0‬جب لوٹے‪ 0‬تو پتہ چال کمبخت ِدل بھی لوٹا آ ہے ہیں اُس کے شہر میں‬
‫پیار سے پیٹ بھر لینا‬

‫آو تو سہی ِدل میں جگہ دیں گے‪ 0‬جی بھر کے جتنا پیٹ بھر لینا‬
‫بلوچ‬
‫پیار کی مٹھاس کے دستر خوان لگا دیں گے‪0‬‬
‫دعائیں ہی بے اَثر سمجھتے رہے‬

‫دعایں بہت کیں اسے‪ 0‬اپنا بنانے کی‬

‫وقت آنے پر وہ کسی اور کے نکلنے‪0‬‬

‫بلوچ‬
‫اور کمبخت ہم اِدھر دعایں ہی بے‪ 0‬اثر سمجھتے رہے‪0‬‬
‫تیری یادوں میں دل کی گہرائی کا سورج‬

‫ہو جب دل‪ 0‬کی گہرائی کا سورج بھی شام کی طرح‬


‫بلوچ‬
‫توتیری یادوں میں صبح طلع ہوا اور شام کو غروب‬
‫اس کے بِنا زندگی گزار دی‬

‫فرست ملی تو پوچھ لیں اسے‪ 0‬بھی کہ‬


‫زنداگی کیے گزری ہمارے بِنا‬
‫گروہ کچھ غلط بول دیں گےتوہم بھی کچھ یوں بول دیں گے‬
‫بلوچ‬
‫ہم اسے زندگی سے نکال کے زندگی گزار دی‬
‫میری حسرتیں مجھ پہ ہنستی رہتی ہیں‬

‫بِنا اس کے ہو جاتی ہے ایسی حالَت میری‬


‫بلوچ‬
‫کہ ہنستیں رہتی ہیں مجھ پہ حسرتیں میری‬
‫غزل‬
‫کبھی کبھی یہ خاموش لمہے ہم‪ 0‬سے سوال کر کے الجواب کرتے ہیں‬

‫اس کے ہی زکر میں اسی کا سوال کرتے ہیں‬

‫ان لمہوں کو کچھ بتانا بھی بڑا مشکل ہے پر‬


‫اس کے بارے میں منا بھی کریں تو بے معنی سے لگتے ہیں‬
‫اس کے لیے دعائیں تو کرتے ہیں الکھوں بہت‬
‫پر ہاتھ اٹھانے پہ بے لفظ لگتے ہیں‬
‫ہم اس کے دل سے نکل جائیں تو ہم اپنی خوش نصیبی سمجھتے ہیں‬
‫بلوچ‬
‫پر اس کے دل سے نکلتے وقت اس کی‬
‫خاموش نظریں اس کی آنکھوں میں روک لیتیں ہیں‬
‫غزل‬

‫دل کی ساری باتیں کہہ ڈالیں‬


‫پھر بھی بھروسہ نہیں اسے‬
‫بھروسہ ہے کہ وہ کسی اور کے بنتے جا رہے‪ 0‬ہیں‬
‫پر جب ہم اپنا بناتے ہیں تو بھروسہ نہیں اسے‬
‫خدا کی خدائی پہ چھوڑ دیا ہم نے‬
‫کہ وہ جہاں اس کا نصیب لے جائے‬
‫پر واپس بھی تو لوٹ سکتے تھے پھر بھروسہ نہیں اسے‬
‫ارے ہم نے جان کی بازی لگا بیٹھے تو جان ہی چاہیے تھی نہ‬
‫ہم بازی ہار کے بھی پلٹ سکتے تھے پر کمبخت یہ بھروسہ نہیں اسے‬
‫بھروسہ‬

‫یہ بھروسہ ہی تو تھا اس پہ‬


‫بلوچ‬
‫اس بات پہ بھروسہ نہیں اسے‬
‫دل بے بس ہو کے رویا‬

‫آج بہت رویا میرا دل بے بسی کیفیت میں‬

‫بلوچ‬
‫اسے‪ 0‬ال حاصل ہوتے‪ 0‬دیکھ کر‬

You might also like