You are on page 1of 12

‫ن‬

‫یو ٹ‪1‬‬

‫اسالم‬
‫اسالم اک مفہوم‬
‫• ‪ ‬کیس ےک ممکل اتبع اور فرمانربدارہوجاان۔۔۔‬

‫تعایل ےن ان ےس فرماای ‪( :‬مریے سامنے) گردن ھجاک دو‪ ،‬تو عرض‬


‫تعایل ےن ارشاد فرماای ‪:‬ور جب ان ےک ہللا ٰ‬‫• ‪ ‬قرآن حکمی مںی ہللا ٰ‬
‫تعایل ےک سامنے رس تسلمی مخ کر دای‪o‬‬
‫کرےن لگے ‪ :‬مںی ےن سارے جہانوں ےک ہللا ٰ‬
‫• ‪’ ‬اسالم‘ مںی تیرسا مفہوم صلح و آمن اک پاای جاات ےہ۔‬
‫تعایل ےن قرآن حکمی مںی فرماای‪’’ :‬اے امیان والو! اسالم مںی پورے پورے داخل ہو جاؤ‬‫• ہللا ٰ‬
‫دین اسالم‬

‫دین اسالم سے مراد ہللا اور اس کے رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے احکامات پر‬ ‫• ِ‬
‫مبنی وہ نظام حیات ہے جو ہر اعتبار سے کامل اور مکمل ہو اور وہ انسانی زندگی‬
‫کے ہر شعبے کی ضروریات کو پوری کرتا ہو۔ اس میں انفرادی سطح سے لے کر‬
‫اجتماعی اور بین االقوامی سطح تک کی زندگی کے ہر گوشے کے بارے میں رہنمائی‬
‫کا سامان موجود ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے ‪:‬‬
‫• ’’بے شک دین ہللا کے نزدیک فقط اسالم ہی ہے‬
‫• ’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی‬
‫اور تمہارے لیے اسالم کو دین پسند کر لیا۔‘‬
‫دین اسالم کی خصوصیات اور اس کے تقاضے‬
‫ٰ‬
‫تعالی کا خوفِ ‪ ‬‬ ‫• ہللا‬
‫• وقت کی قدر و قیمت کا احساس‬
‫علم کا حصول‬ ‫• ِ‬
‫• تشکیل ِکردار‬
‫• ‪ ‬فرض عبادات کی پابندی‬
‫• ‪ ‬محبت رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کا عملی اظہار‬
‫• ‪ ‬عمدہ اَخالق‬
‫• اخوت و بھائی چارہ‬
‫ت‬ ‫ش‬ ‫• اسالم‪  ‬ہ ح‬
‫ے کہ ‪ ،‬والدی ن سے حسن سلوک ک ی ا ج اۓ اور ر ہ داروں سے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫کم‬ ‫ی‬
‫ت‬
‫سے احسان ک ی ا ج اۓ ‪ ،‬ی ہ ب ھی‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ڑوسی‬ ‫پ‬ ‫اور‬ ‫اۓ‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫عاون‬ ‫فظ‬ ‫و‬ ‫مدد‬ ‫کی‬ ‫کس‬ ‫ے‬ ‫ب‬ ‫‪،‬‬ ‫اۓ‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫کی‬ ‫می‬ ‫صلہ رح‬
‫چ‬
‫ے کہ ت م اوراس کے مال کی ح ا ت کی ج اۓ اور ھوے چ وں پر رحم اوربڑوں کی‬ ‫ی‬ ‫ح‬
‫ہ‬‫کم دی ت ا ت ق‬
‫عزت و و ی راوراح رام ک ی ا ج اۓ‬
‫ش‬ ‫ح‬ ‫ن خ‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫• سالم ے ہ ر ی رو ب ھالئ کا کم دی ا اورہ ربرائ اور ر سے روکا‬
‫ق‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ض‬ ‫ن‬
‫کواورو ت دی ا ج اۓ‬ ‫روض‬ ‫م‬ ‫دست‬ ‫گ‬ ‫اور‬ ‫‪،‬‬ ‫اۓ‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ورا‬‫پ‬ ‫کو‬ ‫ات‬ ‫رور‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫ما‬‫ل‬ ‫س‬ ‫•‬
‫غ‬ ‫ی‬ ‫ف‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫غض‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫• احسان ‪ ،‬درگزرو معا ی ‪ ،‬امان ت و دی ان ت ‪ ،‬کی کا کری ہ اداکر ا ‪ ،‬اور ی ض و ب کوپی ج ا ا ۔‬
‫ی‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫غ‬
‫پ‬
‫• مالزموں اور الموں اورج ا وروں سے رمی کےسا ھ یش آی ا ج اۓ‬
‫• ‪ ،‬راستے سے تکلیف دہ اشیاء کوہٹايا جاۓ‬
‫• والدین سے حسن سلوک کیا جاۓ‬
‫ک‬ ‫خ‬
‫الصٔہ الم‬
‫لیےہمیں چاہیےکہ ہمیشہ اپنےاعمال‪ ،‬افعال اور‬ ‫ے پورے کرنے کے‬ ‫خدمتدین کے تقاض‬ ‫ِ‬ ‫•‬
‫خ‬
‫ا الق کو درست رکھی ں‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫• ۔ ری عت کی پ اب دی کری ں۔‬
‫خ‬ ‫س‬ ‫ص‬ ‫ق‬
‫• آ ا رسول لی ہللا علی ہ وآلہ و لم کے دی ن کی بڑھ چ ڑھ کر دمت کری ں۔‬
‫ن‬
‫• کسی ب ھی حالت می ں ماز ہ ھوڑی ں۔‬
‫چ‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫• ہ می ہ ب ا ج ماعت ماز ادا کری ں۔‬
‫• حق اور سچ ب ولی ں۔‬
‫• آپس می ں حمب ت سے رہ ی ں۔‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ئ ت‬ ‫ت‬
‫ٰی‬ ‫صط‬‫م‬ ‫عالیاور‬ ‫ہللا‬ ‫ں۔‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ے‬
‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫• اد رکھ ں! ج ن پ ڑوں ر پ ھ‬
‫ٰ‬ ‫ی‬ ‫گئ ی‬ ‫پ‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ن‬
‫ے ہ وے ِدل ہ ی پ س د ہ ی ں۔۔‬ ‫لی ہللا علی ہ وآلہ و لم کو ج ھک‬ ‫ص‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫اسالمی زن دگی کے ب ی ادی صورات‬
‫• مرکزی اقتدارہللا کے ق ہاتھمیں ہے خ اوراس میں تسلسل پایا جات ناہے جوانسانئ کو تانفرادی زندگی‬
‫ہن‬ ‫سے لے کر ب ن اال وامی س طح ت‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫رر‬ ‫پ‬ ‫ادوں‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫‪  ‬‬‫مدردی‬ ‫ہ‬ ‫اور‬ ‫گالی‬ ‫ر‬
‫ی س‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫• فاسالم تکے ساو کسی کے پاس نہیںن ہے اس لیےموالنانخے ‪   ‬مذہب کے بدلے ’’ الدین ‘‘ کا‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ہ‬
‫ے والوں کے ا الق پ ہ اور مہ گی ر اصولوں کے کارب د ہ ی ں‬ ‫ن‬‫اس کے ما‬ ‫ف‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫عمال‬
‫ئ‬ ‫ل ظا‬
‫ئ ض‬ ‫اور ج و ذرا ع اس زن دگی کو عال ب ن‬
‫ے روری ہ ی ں‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ا‬
‫ے اصل دین جوئاُن کے ہاں قابل قبول ہے اسالم ہے اس‬ ‫ن‬ ‫ے استعفادہ کرک‬ ‫• ہلل فکے کالم س‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ئ‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ے لم‪  ‬د ی ا می ں وارد ک‬ ‫ے ہللا ے ‪   ‬ال محدود ذرا ع‬ ‫کی ہم و ادراک کے ل‬
‫تقوی اور احسان کو کامیابی کا راز قرار دیا ہ‬ ‫ٰ‬ ‫• ایمان‪ ،‬اسالم‪،‬‬

‫‪ ‬‬
‫ت‬
‫عالیپر ای مان‬
‫ٰ‬ ‫‪‬پ ہال اصول‪ :‬ہللا‬
‫ف‬
‫‪ ‬دوسرا اصول ‪:‬‬
‫دمحم ﷺاور رماب رداری‬

‫تق‬ ‫ت‬
‫وی‬ ‫‪ ‬یسرا اصول‪:‬‬
‫ٰ‬
‫اسالم میں تعلیم کی اہمیت اور اسالمی نظام تعلیم کی خصوصیات‬
‫• تعلیم و تربیت انسان کی سب سے پہلی‪،‬اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ہماری تاریخ میں اس کی عملی‬
‫تابندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں مسجد نبوی میں چبوترے پر اہل صفہ علم حاصل کر رہے‬
‫ہیں‪ ،‬تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کے لیے آزادی کے بدلے ان پڑھ صحابہ کو تعلیم یافتہ بنانے‬
‫کی شرط رکھی جاتی ہے اور کبھی مسجد نبوی کا ہال دینی‪ ،‬سماجی اور معاشرتی مسائل کی افہام و‬
‫تفہیم کا منظر پیش کرتا ہے‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ع‬
‫• اسالمی ظ ام لی م و رب ی ت کا پ ہال م صد‬
‫• خدا خوفی کے جذبے س‬
‫ے سرشار‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ض‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن ن‬
‫ے ۔ج ب ی ہ ی ی ن‬ ‫ب‬
‫ے حا ری کای ی نن ئپ ی داک ی اج ا ا بھی الزم ہ‬ ‫عالی کے سا سجم‬ ‫طرح ا نسا وں می ں رو ِز ی امت ہللا‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫اسی‬
‫ے گااورحرام و اج ا زامورسے چ سک‬
‫ے گا۔‬ ‫ے ہ رعمل کاج واب دہ م ھ‬ ‫ے آپ کوا پ‬ ‫پ ی داہ وگ ی ا و ی ہ ا سان ا پ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ص‬
‫می نظام ث ق فتعلیم ت فوتربیت کا دوسرا مق د‬
‫ت‬
‫• آسال‬
‫ب رکھت ا شت‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہذ‬ ‫اور‬
‫ق‬ ‫دگی‬ ‫ن‬ ‫ز‬ ‫طرز‬ ‫صوص‬ ‫ے ج و اپ ن ا ای ک م‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ر‬ ‫ی‬‫گ‬‫م‬‫ل اورعال‬
‫ن‬
‫اسالمی ہذی ب و ا ت کا ح ظ‪ :‬اسالم ا ک کامل و مکم‬
‫ی‬ ‫ض‬
‫ت‬ ‫غ‬ ‫ح‬ ‫عم‬ ‫ن‬ ‫ن ن‬
‫ے کہ اسالم ے ی را وام کی ہذی ب و ب ہ‬ ‫ے۔ ہی وج ہ ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫م ب وطی سے ل پ یرا ت وے کاخ کم دی ت انہ‬ ‫والوں کو اس پرن ف‬
‫نے سخت‬ ‫ے ما‬
‫خاورا پ‬
‫ے۔احادی ث م ب ارکہ می خںت ع ب ادات ‪،‬‬ ‫ت‬ ‫دعوت دی ہ‬ ‫ے اورانسالمین ہذی ب ا ت ی ار کرےن کی پرزور‬ ‫ی قسے م ع ظرمای ا ہ‬ ‫سے‬ ‫ش‬ ‫ا ت ی ار کرے‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫خ‬
‫معامالت ‪،‬معا رت‪،‬ا ال ی ات‪،‬اور اہ ری و ب اط ی سی کڑوں چ یزوں ی ں یہود و صاری اور م رکی ن کے سا ھ م اب ہت سے س ی سے روکا‬
‫ے۔‬‫گی ا ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ع‬
‫ف‬ ‫ہ ق‬ ‫ت کا ت عیسرامت صد‬
‫اسالمیغ ظ ام لی تم و رب ی ن‬
‫ے‬ ‫ت‬ ‫المی ظ ام لی م و رب ی ت کاای ک ا م تم صدا یس‬ ‫االدس ی‪:‬قاس‬ ‫اسالم کا ن لب ہ اور‬
‫ے ا رادکی ی اری ہ‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫ن ن‬ ‫ے‬
‫ت‬ ‫ےن اورپوری د ی امی تں اس کی ب االدس یف کے یل‬ ‫ج واسالمی ظ ام کے ن ناذو ی ام‪ ،‬بل‬
‫ے ج ہوں ے‬
‫ے رہ ن‬‫ے ا رادپش ی نداہ و ن‬
‫ورکرداراداکرسکی نں‪،‬چ اق چ ہ اسالمی ظ ام کی طوی ل ار ی خ غمی ں ا یس‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫ب ھر‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ے ا دارکار امے ا ج ام‬ ‫ے کے یل‬ ‫اسالمی ظ ام غکے ن اذو ی عام اورپنوری د ی امی نں اس کےخ بل‬
‫ے‬‫ے۔ج ب کہ م ربی ظ ام لی م ے اسالمی ظ ام کے الف زہ ری ال مواد پ ھ ی الدی اہ‬ ‫دی‬
‫ول تعلیم کی اہمیت اور فضیلت بیان کی‬ ‫• ئ قرِٓانمجید میںف ضلگ بھگ پانچسو مقامات پر حشص‬
‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ٓا‬ ‫ھی‬ ‫گ ی۔ علم کی ر ی ت کا راہ راست ب ان ے مار احادی ث م ں ب‬
‫ی ہ‬ ‫ی‬ ‫ی ب‬ ‫ب‬
‫ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ‬ ‫• حض‬
‫وراکرم‬
‫ول علم تمام مسلمانوں پر فرض ہے‬ ‫• حص‬
‫• ۔بے شک علم حاصل کرنا ہرمسلمان مرد وزن پر فرض ہے‬
‫ﷺ نے فرمایا کہ‬ ‫• ۔ ایک اور روایت میں ہے کہنبی اکرم‬
‫لئےجنت کا راستہ‬ ‫تعالینے اس کے‬ ‫ٰ‬ ‫لئےکسی راستےپرچال‪ ،‬ہللا‬ ‫• جوشخص طلب علم کے‬
‫ٓاسان کر دی ا‘‘۔‬

You might also like