بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا صفت باری تعالی ہے
غیر کو شریک کرنے والا خازج از اسلام ہے
الحمد للہ رب العالیمن والصلوۃ اواسلام علی خاتم الانبیاء و اشرف المرسلین
قارئین کرام الو ہیت کے لواز وخواص اور عبادات کے اصول و قواعد تین ہیں۔تین بنیادوں یا ستونوں پر عبادت کی پوری عمارت قائم ہے۔چنانچہ اللہ تعالی نے اپنے کلام پاک میں اپنے استحقاق عبادت کو بیان فرمایا ہے تو انہی صفات کا اثبات فرماکر اور غیر اللہ کی عبادت ،دعا و پکار سے منع فرمایاہے تو ان سے انہی صفات کی نفی فرما کر جن میں ان صفات ثلاثہ کا فقدان ہے۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب کوئی مشرک کسی کے ساتھ شرک کرتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرتا ہے تو اس اعتقاد و شعور اور ایمان و یقین کے ساتھ کہ:
(۱) وہ معبود ہر جگہ حاضر وناظر ہے ،جہاں بھی اسے پکاروں وہ میری پکار کو سنتاہے ،میری تکلیف کو دیکھتا ہے اور موقعہ پر میری مشکل کو حل کرتا ہے اور حاجت روائی کردیتا ہے ۔
(۲) وہ معبود عالم الغیب ہے میرے دکھ و درد کو جانتا ہے اسے میرے مصیبت کا خواہ کہیں بھی ہو خوب علم ہے۔دنیا کی کوئی بات اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔
(۳) وہ معبود قدرت و اختیار رکھتا ہے ۔مالک و مختار متصرف فی الامور ہے ۔نفع و نقصان کا مالک ہے ،میری تکلیف میرا دکھ درد دور کرنے والا ہے۔
اگر آپ تھوڑی تحقیق کرکے معلوم کریں تو آپ جانیں گے کہ ہر مشرک بنیادی طور پر یہی تین احساسات رکھتا ہے ۔چنانچہ مشرکین سابقین کے متعلق حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:وقالو ا ھولآء یسمعون و یبصرون و یشفعون لعبادھم و یدوبرون امورھم و ینصرونھم (حجۃ اللہ البالغہ جلد اول ص ۱۰۸)یعنی مشرکین کہتے ہیں کہ یہ معبود سنتے ہیں ،دیکھتے ہیں اپنے پجاریوں کی سفارش کرتے ہیں ان کے کاموں کا انتظام کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔
قارئین ان تین بنیادی اصولوں میں سے دوسرے اصول یعنی علم الغیب ہر ہم تفصیلی گفتگو اسی فورم پر کرچکے ہیں اور دونوں طرف کے دلائل بھی آپ ملاحظہ فرماچکے ہیں ۔۔اس وقت اس مضمون میں عقیدہ حا ضر و ناظر پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔اور جہاں تک مختار کل کو تعلق ہے تو انشاء اللہ اگر موقع ملے تو اس پر پھر کسی وقت گفتگو کریں گے۔البتہ اس موضوع پر حضرت شاہ صاحب شاہ اسمعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’تقویۃ الایمان ‘‘ سے بہتر کوئی کتاب میری نظر سے نہیں گزری۔میری خواہش ہوگی کہ ہر مسلمان اس کتاب کے درس کا اہتمام باقاعدہ گھروں میں کیا جائے ۔
اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر موجود ہیں
(۱) ان اللہ علی کل شیء شہید (پارہ نساء ،ع ۵ ،سورہ احزاب ع۷ ۔۲ بار)بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۲) و انت علی کل شیء شہید (پارہ ۷ آکر سورہ مائدہ )اور تو (اے اللہ ) ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۳) و کان اللہ علی کل شیء رقیبا (پارہ ۲۲ سورہ احزاب ع۶)اور اللہ تعالی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
(۴) وما تکون فی شان وماتتلوا منہ من قران ولا تعلمون من عمل الا کنا علیکم شھودا اذ تضیفون فیہ (پارہ ۱۱سورہ یونس ع۷)اور آپ (خواہ)کسی حال میں ہوں اور آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور تم جو بھی کام کرتے ہو ہم تمہارے پاس حاضر ہوتے ہیں جب تم اس کام میں مصروف ہوتے ہو۔
یعنی جب نبی کریم ﷺ قرآن پڑھتے پڑھاتے ہوں یا اسی خصوصی و امتیازی شان کے علاوہ کسی حال میں ہوں یا کوئی شخص کسی کام کو شروع کرے اور اس میں مصروف و مشغول ہوں۔اللہ تعالی تعالی وہاں موجود ہوتے ہیں۔
(۵) واللہ شہید علی ما تعملون (آل عمران ع۱۰ )اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس پر حاضر ہیں۔
(۶) اللہ شہید علی ما یفعلون (یونس ۱۱ ع۵)
(۷) وھو معکم این ما کنتم واللہ بما تعملون بصیر (پارہ ۲۷ حدید ع اول)تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔
(۸) ما یکون من نجوی ثلثۃ لاھو رابعھم ولا خمسۃ الا ھو سادسھم ولا ادنی من ذالک ولا اکثر الا ھو معھم این ما کانوا ثم ینءھم بما عملوا یوم القیامۃ ان اللہ بکل شیء علیم (پارہ ۲۸ سورہ مجادلہ ع ۲)تین شخصوں کی کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جہاں وہ (یعنی اللہ ) ان میں چوتھا نہیں ہوتا اور نہ پانچ کی جہاں وہ ان میں چھٹا نہیں ہوتا اور نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ مگر وہ (بہرحالت)ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے خوہ وہ لوگ جہاں کہیں بھی ہوں پھر ان کو قیامت کے دن ان کا کیا ان کو بتلائے گا بے شک اللہ تعالی ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
(۹) یستخفون م نالناس ولا یستخفون من اللہ وھو معھم اذ یبیتون مالا یرضی من القول (سورہ نساء ع۱۶)لوگوں سے چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپ سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہیں جبکہ وہ رات کو خلاف مرضی الٰہی بات تا کامشورہ کرتے ہیں ۔
اللہ ناظر بصیر ہے
(۱۰) واللہ بصیر بالعباد (آل عمران ع۲و مومن ع۵)اور اللہ تعالی بندوں کو خوب دیکھنے والے ہیں
(۱۱) انہ کان بالعباد خبیرا بصیرا (بنی اسرائیل ع۳فرقان ع ۲،خاتمہ فاطر،فتح ع۳
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا صفت باری تعالی ہے
غیر کو شریک کرنے والا خازج از اسلام ہے
الحمد للہ رب العالیمن والصلوۃ اواسلام علی خاتم الانبیاء و اشرف المرسلین
قارئین کرام الو ہیت کے لواز وخواص اور عبادات کے اصول و قواعد تین ہیں۔تین بنیادوں یا ستونوں پر عبادت کی پوری عمارت قائم ہے۔چنانچہ اللہ تعالی نے اپنے کلام پاک میں اپنے استحقاق عبادت کو بیان فرمایا ہے تو انہی صفات کا اثبات فرماکر اور غیر اللہ کی عبادت ،دعا و پکار سے منع فرمایاہے تو ان سے انہی صفات کی نفی فرما کر جن میں ان صفات ثلاثہ کا فقدان ہے۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب کوئی مشرک کسی کے ساتھ شرک کرتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرتا ہے تو اس اعتقاد و شعور اور ایمان و یقین کے ساتھ کہ:
(۱) وہ معبود ہر جگہ حاضر وناظر ہے ،جہاں بھی اسے پکاروں وہ میری پکار کو سنتاہے ،میری تکلیف کو دیکھتا ہے اور موقعہ پر میری مشکل کو حل کرتا ہے اور حاجت روائی کردیتا ہے ۔
(۲) وہ معبود عالم الغیب ہے میرے دکھ و درد کو جانتا ہے اسے میرے مصیبت کا خواہ کہیں بھی ہو خوب علم ہے۔دنیا کی کوئی بات اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔
(۳) وہ معبود قدرت و اختیار رکھتا ہے ۔مالک و مختار متصرف فی الامور ہے ۔نفع و نقصان کا مالک ہے ،میری تکلیف میرا دکھ درد دور کرنے والا ہے۔
اگر آپ تھوڑی تحقیق کرکے معلوم کریں تو آپ جانیں گے کہ ہر مشرک بنیادی طور پر یہی تین احساسات رکھتا ہے ۔چنانچہ مشرکین سابقین کے متعلق حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:وقالو ا ھولآء یسمعون و یبصرون و یشفعون لعبادھم و یدوبرون امورھم و ینصرونھم (حجۃ اللہ البالغہ جلد اول ص ۱۰۸)یعنی مشرکین کہتے ہیں کہ یہ معبود سنتے ہیں ،دیکھتے ہیں اپنے پجاریوں کی سفارش کرتے ہیں ان کے کاموں کا انتظام کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔
قارئین ان تین بنیادی اصولوں میں سے دوسرے اصول یعنی علم الغیب ہر ہم تفصیلی گفتگو اسی فورم پر کرچکے ہیں اور دونوں طرف کے دلائل بھی آپ ملاحظہ فرماچکے ہیں ۔۔اس وقت اس مضمون میں عقیدہ حا ضر و ناظر پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔اور جہاں تک مختار کل کو تعلق ہے تو انشاء اللہ اگر موقع ملے تو اس پر پھر کسی وقت گفتگو کریں گے۔البتہ اس موضوع پر حضرت شاہ صاحب شاہ اسمعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’تقویۃ الایمان ‘‘ سے بہتر کوئی کتاب میری نظر سے نہیں گزری۔میری خواہش ہوگی کہ ہر مسلمان اس کتاب کے درس کا اہتمام باقاعدہ گھروں میں کیا جائے ۔
اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر موجود ہیں
(۱) ان اللہ علی کل شیء شہید (پارہ نساء ،ع ۵ ،سورہ احزاب ع۷ ۔۲ بار)بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۲) و انت علی کل شیء شہید (پارہ ۷ آکر سورہ مائدہ )اور تو (اے اللہ ) ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۳) و کان اللہ علی کل شیء رقیبا (پارہ ۲۲ سورہ احزاب ع۶)اور اللہ تعالی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
(۴) وما تکون فی شان وماتتلوا منہ من قران ولا تعلمون من عمل الا کنا علیکم شھودا اذ تضیفون فیہ (پارہ ۱۱سورہ یونس ع۷)اور آپ (خواہ)کسی حال میں ہوں اور آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور تم جو بھی کام کرتے ہو ہم تمہارے پاس حاضر ہوتے ہیں جب تم اس کام میں مصروف ہوتے ہو۔
یعنی جب نبی کریم ﷺ قرآن پڑھتے پڑھاتے ہوں یا اسی خصوصی و امتیازی شان کے علاوہ کسی حال میں ہوں یا کوئی شخص کسی کام کو شروع کرے اور اس میں مصروف و مشغول ہوں۔اللہ تعالی تعالی وہاں موجود ہوتے ہیں۔
(۵) واللہ شہید علی ما تعملون (آل عمران ع۱۰ )اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس پر حاضر ہیں۔
(۶) اللہ شہید علی ما یفعلون (یونس ۱۱ ع۵)
(۷) وھو معکم این ما کنتم واللہ بما تعملون بصیر (پارہ ۲۷ حدید ع اول)تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔
(۸) ما یکون من نجوی ثلثۃ لاھو رابعھم ولا خمسۃ الا ھو سادسھم ولا ادنی من ذالک ولا اکثر الا ھو معھم این ما کانوا ثم ینءھم بما عملوا یوم القیامۃ ان اللہ بکل شیء علیم (پارہ ۲۸ سورہ مجادلہ ع ۲)تین شخصوں کی کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جہاں وہ (یعنی اللہ ) ان میں چوتھا نہیں ہوتا اور نہ پانچ کی جہاں وہ ان میں چھٹا نہیں ہوتا اور نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ مگر وہ (بہرحالت)ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے خوہ وہ لوگ جہاں کہیں بھی ہوں پھر ان کو قیامت کے دن ان کا کیا ان کو بتلائے گا بے شک اللہ تعالی ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
(۹) یستخفون م نالناس ولا یستخفون من اللہ وھو معھم اذ یبیتون مالا یرضی من القول (سورہ نساء ع۱۶)لوگوں سے چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپ سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہیں جبکہ وہ رات کو خلاف مرضی الٰہی بات تا کامشورہ کرتے ہیں ۔
اللہ ناظر بصیر ہے
(۱۰) واللہ بصیر بالعباد (آل عمران ع۲و مومن ع۵)اور اللہ تعالی بندوں کو خوب دیکھنے والے ہیں
(۱۱) انہ کان بالعباد خبیرا بصیرا (بنی اسرائیل ع۳فرقان ع ۲،خاتمہ فاطر،فتح ع۳
Copyright:
Attribution Non-Commercial (BY-NC)
Available Formats
Download as DOCX, PDF, TXT or read online from Scribd
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا صفت باری تعالی ہے
غیر کو شریک کرنے والا خازج از اسلام ہے
الحمد للہ رب العالیمن والصلوۃ اواسلام علی خاتم الانبیاء و اشرف المرسلین
قارئین کرام الو ہیت کے لواز وخواص اور عبادات کے اصول و قواعد تین ہیں۔تین بنیادوں یا ستونوں پر عبادت کی پوری عمارت قائم ہے۔چنانچہ اللہ تعالی نے اپنے کلام پاک میں اپنے استحقاق عبادت کو بیان فرمایا ہے تو انہی صفات کا اثبات فرماکر اور غیر اللہ کی عبادت ،دعا و پکار سے منع فرمایاہے تو ان سے انہی صفات کی نفی فرما کر جن میں ان صفات ثلاثہ کا فقدان ہے۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب کوئی مشرک کسی کے ساتھ شرک کرتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرتا ہے تو اس اعتقاد و شعور اور ایمان و یقین کے ساتھ کہ:
(۱) وہ معبود ہر جگہ حاضر وناظر ہے ،جہاں بھی اسے پکاروں وہ میری پکار کو سنتاہے ،میری تکلیف کو دیکھتا ہے اور موقعہ پر میری مشکل کو حل کرتا ہے اور حاجت روائی کردیتا ہے ۔
(۲) وہ معبود عالم الغیب ہے میرے دکھ و درد کو جانتا ہے اسے میرے مصیبت کا خواہ کہیں بھی ہو خوب علم ہے۔دنیا کی کوئی بات اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔
(۳) وہ معبود قدرت و اختیار رکھتا ہے ۔مالک و مختار متصرف فی الامور ہے ۔نفع و نقصان کا مالک ہے ،میری تکلیف میرا دکھ درد دور کرنے والا ہے۔
اگر آپ تھوڑی تحقیق کرکے معلوم کریں تو آپ جانیں گے کہ ہر مشرک بنیادی طور پر یہی تین احساسات رکھتا ہے ۔چنانچہ مشرکین سابقین کے متعلق حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:وقالو ا ھولآء یسمعون و یبصرون و یشفعون لعبادھم و یدوبرون امورھم و ینصرونھم (حجۃ اللہ البالغہ جلد اول ص ۱۰۸)یعنی مشرکین کہتے ہیں کہ یہ معبود سنتے ہیں ،دیکھتے ہیں اپنے پجاریوں کی سفارش کرتے ہیں ان کے کاموں کا انتظام کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔
قارئین ان تین بنیادی اصولوں میں سے دوسرے اصول یعنی علم الغیب ہر ہم تفصیلی گفتگو اسی فورم پر کرچکے ہیں اور دونوں طرف کے دلائل بھی آپ ملاحظہ فرماچکے ہیں ۔۔اس وقت اس مضمون میں عقیدہ حا ضر و ناظر پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔اور جہاں تک مختار کل کو تعلق ہے تو انشاء اللہ اگر موقع ملے تو اس پر پھر کسی وقت گفتگو کریں گے۔البتہ اس موضوع پر حضرت شاہ صاحب شاہ اسمعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’تقویۃ الایمان ‘‘ سے بہتر کوئی کتاب میری نظر سے نہیں گزری۔میری خواہش ہوگی کہ ہر مسلمان اس کتاب کے درس کا اہتمام باقاعدہ گھروں میں کیا جائے ۔
اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر موجود ہیں
(۱) ان اللہ علی کل شیء شہید (پارہ نساء ،ع ۵ ،سورہ احزاب ع۷ ۔۲ بار)بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۲) و انت علی کل شیء شہید (پارہ ۷ آکر سورہ مائدہ )اور تو (اے اللہ ) ہر چیز پر حاضر ہے۔
(۳) و کان اللہ علی کل شیء رقیبا (پارہ ۲۲ سورہ احزاب ع۶)اور اللہ تعالی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
(۴) وما تکون فی شان وماتتلوا منہ من قران ولا تعلمون من عمل الا کنا علیکم شھودا اذ تضیفون فیہ (پارہ ۱۱سورہ یونس ع۷)اور آپ (خواہ)کسی حال میں ہوں اور آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور تم جو بھی کام کرتے ہو ہم تمہارے پاس حاضر ہوتے ہیں جب تم اس کام میں مصروف ہوتے ہو۔
یعنی جب نبی کریم ﷺ قرآن پڑھتے پڑھاتے ہوں یا اسی خصوصی و امتیازی شان کے علاوہ کسی حال میں ہوں یا کوئی شخص کسی کام کو شروع کرے اور اس میں مصروف و مشغول ہوں۔اللہ تعالی تعالی وہاں موجود ہوتے ہیں۔
(۵) واللہ شہید علی ما تعملون (آل عمران ع۱۰ )اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس پر حاضر ہیں۔
(۶) اللہ شہید علی ما یفعلون (یونس ۱۱ ع۵)
(۷) وھو معکم این ما کنتم واللہ بما تعملون بصیر (پارہ ۲۷ حدید ع اول)تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔
(۸) ما یکون من نجوی ثلثۃ لاھو رابعھم ولا خمسۃ الا ھو سادسھم ولا ادنی من ذالک ولا اکثر الا ھو معھم این ما کانوا ثم ینءھم بما عملوا یوم القیامۃ ان اللہ بکل شیء علیم (پارہ ۲۸ سورہ مجادلہ ع ۲)تین شخصوں کی کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جہاں وہ (یعنی اللہ ) ان میں چوتھا نہیں ہوتا اور نہ پانچ کی جہاں وہ ان میں چھٹا نہیں ہوتا اور نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ مگر وہ (بہرحالت)ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے خوہ وہ لوگ جہاں کہیں بھی ہوں پھر ان کو قیامت کے دن ان کا کیا ان کو بتلائے گا بے شک اللہ تعالی ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
(۹) یستخفون م نالناس ولا یستخفون من اللہ وھو معھم اذ یبیتون مالا یرضی من القول (سورہ نساء ع۱۶)لوگوں سے چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپ سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہیں جبکہ وہ رات کو خلاف مرضی الٰہی بات تا کامشورہ کرتے ہیں ۔
اللہ ناظر بصیر ہے
(۱۰) واللہ بصیر بالعباد (آل عمران ع۲و مومن ع۵)اور اللہ تعالی بندوں کو خوب دیکھنے والے ہیں
(۱۱) انہ کان بالعباد خبیرا بصیرا (بنی اسرائیل ع۳فرقان ع ۲،خاتمہ فاطر،فتح ع۳
Copyright:
Attribution Non-Commercial (BY-NC)
Available Formats
Download as DOCX, PDF, TXT or read online from Scribd
aasll Gea ll Sil ay
et lle cob Che Lis hl 5 pale Se J:
ea Did HEIR SKS Se
Gop y LBW) ASUS (cle Dhl gl 8 all y Cyallall Gy ai seal
Cals pall
sel sd sy pal 2S Globe 55! yalsdy Sls} ES Gp sll LS ot
A Ske yy S Gabe ysis b ple Otte Osi
3S abe Gaal yl ue SY AWS il 3 lle il npilip
Sale 6S dil ye 5 5) SLB OU IS Gls ol 2 GLB Oly
BS Lh 6S Cle el sO! h able Baie a KY 5 lee
US eS OrS 5 2b OU at 9 Hla IS ADE Cline OI Ge OF
Sabie (5S HS | ps AS ail 3! 9 SS po gil “
AS gba ES Ob 5 Ola 53) 505 5 alii! nl i 2 WS:
() 95 098 5! cet Ube 3 SEU pala Se yageeey
Gos Dg th ge 3! 2 We S$ HIS Cs yee alts SK Ge
> ARS Aly eb os! BUS ds Ss
(Y) cee el le Sa 5S 2 ee 2 call alle ayea A HG AS GS La ale 8 9 et US ol A IS Cree
turd ay
(8) Ag pete Se 5p SIL. 2 Sy QUES! 5 Gahan gee 'y
D399 82 | pe HESS sane 2 SUL IS Olea 5 adi 2 VI
aw os
S phe gS -§ cnile Ol si Se ghee SS Gist oh sei GIS!
ZS Utils GS poke welll 2 US) Slabs! G8 et 9 ob wath
eV | sly S op ile 8 le dil dea) Gale ol GO poe Gh
acy ral sats! Osis 5 anole rity 5 Oy men 9 Ope
VoA ya Ssh ale SIL Jil 28)) a pee eS Gas 24S OS pile ins
Bolus AS ile S usvley Obl oe eS ue tle
sOR AUS 2% GS Ol 55! Ue AUS AUN IS U plS
ale a pel eee a oe usd pel bh OS ol
Sb se y5l ok S28 opr d el SK lead a
sae Une Ypene sl Cy Gul Ges Sale pd ade Gi Ge da
3H SS Ul 7 gh S pile (IIS iy) leeds yy SAU y pe le
By AS eg 33 Ul si ob by 8) Sl Ll fs 2 Gl SS
pres! ob ale oS pas yg pape Ul All S$ Un S Sik
HB GS iy as 6 SLA A? ES US mle I aay aayHES Gal Glebes 52 SS 9 HIS Goes y iS und 2 BI se
= ccile US Gee U9 68 naclily aii! IS Yas -S
Un da ge eels oy Jee oy lle ail
QO) Ye VE jal ey pe O G6 elusi o gh) apt ed US le ail gy!
seg ee op ee I AI Au
(1) (Bla) 8 ras aap STV 28) ated eget dS gle cal y
ot le oy eR OF
() 4 oal(FE Lal oes VY ool) Leh) eb dS Cle atl US
set OS og ee LS
(F) US YI ee Ge Opel Ys OE Oe aie LL OLE BO SLs
TIVE Uae eee) 95k) mb O shaial I lo se aSale
5 sl oe 8 OLE A WS Glos! un ue de SCL)
oe AS ul oe ae ig eel al 2 led a AUS AS Ge
3 gy pee
3 te eed ol boy Atle y His OL a Sh Ga hn
SoS oS Gadd ES bun ue a aS le 2S Sb BILE!
bey TLS (ILS LG 5p Sgn y hy preme Ue Usl ys! 2 OS Ey oh
“U8 Sy la
(9) cer eaS 2 hl) +g Ole I) Osler be le ay Sly