You are on page 1of 2

‫لارج ہیررن کولائیرر‬

‫کائنات کیسے وجود میں آئی آور زمین پر زندگی کی آبتدآء‬


‫کیسے ہوئی؟ آس بارے میں برسوں سے سائنس کا نظریہ یہ ہے کہ آیک‬
‫بسے دھماکے یعنی بگ بینگ کے نتیجے میں ستارے‪ ،‬سیارے‪،‬‬
‫کہکشائیں‪ ،‬سیارچے آور دیگر آجرآم فلکی وجود میں آئے۔ سورج زمین‬
‫دیگر ستاروں کا وجود بھی بگ بینگ کا ہی نتیجہ ہے۔‬

‫سائنسدآنوں کے مطابق نظام شمسی کی تخلیق کے بعد کسی بیرونی سیارے سے آنے وآلے جرآثیم کے‬
‫نتیجے میں زمین پر زندگی کی آبتدآ ہوئی۔ لیکن یہ صرف آنکا آندآزہ ہے‪ ،‬آبھی تک آس بارے مین کوئی جھوس‬
‫ثبوت فرآہم نہیں کیا جاسکا۔‬

‫کائنات کی تاریخ آور زمین پر زندگی کی آبتدآ کے‬


‫بارے میں جاننے کے لیے ‪1980‬ء کی دہائی میں آیسے‬
‫تجربات کا نظریہ پیش کیا گیا۔ جس کے ذریعے بگ‬
‫بینگ جیسے حالآ ت پیدآ کیے جاسکیں۔ سائنس دآن آس‬
‫خیال پر کام کرتے رہے آور بالاخر ‪1994‬ء میں پورپین‬
‫آرگنائزیشن فار نیوکلئیر ریسرچ ‪ CERN‬نے آس منصوبے‬
‫کی منضوری دے دی آور چار سال نعد آس پر عملی کام‬
‫کا آغاز ہوآ۔ آجھ سال کی مسلسل محنت کے بعد ‪ 85‬سے‬
‫زآید ممالک کے دس ہزآر سے زآید سائنس دآنوں آور‬
‫آنجینئیرز نے آس منصوبے میں حصہ لیا۔ یہ سائنسی‬
‫تاریخ کی سب کے بسی مشین ہے۔ آس مشین کی تیاری‬
‫میں پاکستانی سائنسدآنوں نے بھی حصہ لیا۔ آس مشین‬
‫کی لمبائی ‪ 27‬کلومیس ہے آور آس کو سویرن آور فرآنس‬
‫کی سرحد پر جنیوآ کے قیرب ‪ 300‬فٹ کی گہرآئی میں‬

‫‪http://tnwp.blogspot.com‬‬
‫آیک تجربہ گاہ میں نصب کیا گیا ہے۔ آس مشین کی تیاری پر تقریبا ‪ 8‬آرب رآلر صرف ہو چکے ہیں۔ آس طرح آیل‬
‫آیچ سی کو تاریخ کی سب سے بسی آور سب سے مہنگی میشن ہونے کا آعزآز حاصل ہے۔‬

‫آس مشین میں روشنی کی رفتار سے سفر کرتے پروجان کی دو مخالف شعاعوں کو جکرآیا جاے گا۔‬
‫سائنسدآنوں کے مطابق آس کے بعد وہی حالات پیدآ ہوں گے جو بگ بینگ کے فورآ بعد پیدآ ہوئے تھے۔ تاہم آبھی‬
‫تک آس مرحلے کی نوبت نہیں آئی۔‬

‫‪10‬ستمبر ‪2008‬ء کو لارج ہیررن کولائیرر کو آزمائشی طور پر فعال کیا گیا آور آس می سے پروجان کی آیک‬
‫شعاع کامیابی سے گزآری گئی لیکن آس کے آیل آیچ سی کے دو سپر کنرکنگ مقناطیسوں میں خرآبی پیدآ ہو گئی‬
‫جو کہ آبھی تک دور نہیں کی جاسکی۔ سرن کے مطابق ‪2009‬ء کے وسط تک مذکورہ خرآبی کو دور کر لیا جائے‬
‫گا۔‬

‫‪http://tnwp.blogspot.com‬‬

You might also like