Professional Documents
Culture Documents
24گھنٹے کے مسنون اعمال 08.03.2019
24گھنٹے کے مسنون اعمال 08.03.2019
اگر بند جوتا ہو تو جھاڑنا ،پھر پہلے دایا ں پھر بایاں جوتا پہننا ، .3
بیت الخالء میں سرڈھانپ کر اور جوتا پہن کر جانا اور پہلے بایاں پھر دایاں پأوں اندر رکھنا ،یہ دعا .4
پڑھنا :
ٰ
س ِم ہللاِ ،اَللّ ُھ َّم إِنِّی َٔاع ُ
ث(.بخاری ج۲؍ ص،۹۳۶مسلم ج۱؍ص ،۱۶۳زادالمعادج ث َوا ْل َخبَائِ ِ
ک ِمنَ ا ْل ُحبُ ِ
ُوذ بِ َ بِ ْ
۱؍ص)۱۲۴
اگر کسی انگوٹھی یا الکٹ وغیرہ پر ہللا یا رسول ہللا ﷺ کا نام یا قرٓانی ٓایات لکھی ہیں
تو اس کو اتار کر بیت الخالء سے باہر چھوڑدینا ۔(ابودأود جلد ۱؍صفحہ )۶()۴اگر پانی کسی برتن میں
ہو تو اس میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے تین مرتبہ دھولینا۔ (ترمذی ج۱؍ص )۷( )۱۱جب استنجاء کے لئے
پاجامہ کھولے تو ٓاسانی کے ساتھ جتنا نیچے ہوکر کھول سکے اتنا بہتر ہے ۔عام حاالت میں جب اکیلے
ہوں تب بھی ہللا سے حیاء کرتے ہوئے بے پردگی سے بچنا سنت عمل ہے ۔(ترمذی ۱ج؍ص،۱۰ابن
ماجہ ،ابودأود )
.قضائے حاجت کے دوران نہ قبلے کی طرف منہ کرے ،نہ پیٹھ کرے اور استنجاء کرتے ہوئے عضو .5
مخصوصہ کو داہنا ہاتھ نہ لگائے،اس دوران نہ زبان سے گفتگو کرے نہ ذکر کرے(ابودأود ج۱؍ص)۴
پیشاب کی چھینٹوں سے بہت بچنا ،کیوں کہ اکثر عذاب قبر ان چھینٹوں سے نہ بچنے سے ہوتا ہے .6
،پیشاب بیٹھ کر کرنا اور کسی ایسی جگہ کرنا جہاں سے چھینٹیں نہ اٹھتی ہوں(ترمذی ج۱؍ص،۲ترمذی
ج۱؍ص)۹،۱۲
( )۱۰استنجاء مٹی کے ڈھیلوں سے کرنا ،یہ طاق عدد میں ہوں ۔اگر یہ نہ موجود ہوں تو کسی کپڑے یا .7
ٹائلٹ پیپیر سے استنجاء کرلینا ،مگر اصل مٹی کے ڈھیلے ہیں ،کوشش کریں کہ ان سے استنجاء کریں
پھر اس کے بعد پانی بھی استعمال کرنا ۔استنجاء بائیں ہاتھ سے کرنا
وضو کرنا ۔ وضو بھی ایک عبادت ہے اس کو یکسوئی سے کریں ۔(اگر بیت الخالء میں وضو کی جگہ .8
الگ تھوڑی ہٹ کر بنی ہے تو پھر یہ دعائیں پڑھنا ،ورنہ ان کا دل میں استحضار رکھنا )۔( )۱۲بیت
الخالء سے نکلتے وقت پہلے دایاں پھر بایاں پأوں باہر رکھیں ،غفرانک کہے اور پھر َٔا ْل َح ْم ُد ہلِل ِ الَّ ِذی
ب َعنِّی أَاْل َذی َوعَافَانِی کہے ۔ .وضو سے پہلے جو بِس ِْم هَّللا ِ َو ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ پڑھتا ہے فرشتے برابر اسکے َٔا ْذہَ َ
لیے نیکیاں لکھتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ وضو قائم رہتا ہے۔بسم ہللا الرحمن الرحیم پڑھ کر وضو
کو شروع کریں ،وضو سنت کے مطابق کریں ،مسواک بھی استعمال کریں ایک نماز کا ثواب ستر
نمازوں کے برابر ملیگا۔
وضو کرتے وقت پہال کلمہ پڑھنے پر ہللا پاک ہر قطرے کے عوض ایک فرشتہ پیدا کریگا جو قیامت
تک کلمہ پڑھتا رہیگا اسکی تمام تسبیح کا ثواب اس شخص کو ملیگا
:وضو کے بعد آسمان کى طرف منہ اُٹھا کر ىہ کلمات کہے
سولُ ٗہش َھ ُد َٔانَّ ُم َح َّمدًا َع ْبد ُٗہ َو َر ُ یک لَہُ َؤَا ْ ش ِر َ ش َھ ُد َٔانْ الَّ إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َو َح َدہُ اَل َ َٔ.ا ْ
فائدہ:حدیث پاک میں ٓاتا ہے :جو شخص اچھے طریقے سے وضو کرے (یعنی وضو کے تمام ٓاداب
وشرائط کو پورا کرے )پھر یہ دعا پڑھے تو اس کے لئے جنت کے ٓاٹھوں دروازے کھول دئے جاتے
ہیں وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔
:پھر یہ پڑھیں
ٰ
ُوب إِلَ ْی َ
ک ک َؤَات ُ ستَ ْغفِ ُر َ ش َھ ُد َٔانْ اَّل إِ ٰلہَ إِاَّل َٔا ْنتَ َٔ،ا ْ
کَٔ ،ا ْک اللّ ُھ َّم َوبِ َح ْم ِد َ س ْب َحانَ َ ُ .
تعالی اس دعا پر مہر ٰ فائدہ:حدیث پاک میں ٓاتا ہے کہ جب بندہ یہ کلمات وضو کے بعد پڑھتا ہے تو ہللا
لگادیتے ہیں اور اس کو اپنے عرش میں محفوظ رکھتے ہیں اور قیامت کے دن ہی اسےالیا جائے گا۔
وضوکےبعدسورۃالقدرپڑھناچا لیس سال کے گناہ معاف ہوتے ہیں
وضوکےبعد آیت الکرسی پڑھنے سے ہللا پاک چالیس درجے بلند کرتے ہیں اور ہر حرف سے ایک
فرشتہ پیدا ہوگا جو قیامت تک اس پڑھنے والے کی بخشش کی دعائیں مانگتے رہیں گے
جا نماز پر آ کر دعا پڑھیے
علَى َمالئِ َك ِة ہللاِ َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ سال ُم َ َ
سل ُم َو ال َّ َ
صلى ُ َعل ْي ِه َو َهَّللا َّ هَّللا
سو ِل ِ َ َ
سال ُم َعلى َر ُ صالةُ َوال َّ س ِم هَّللا ِ َوال َّ بِ ْ
هَّلل
إِاَّل بِا ِ
اس دعا کے پڑھنے والے کیلیے ہللا پاک ان ہزار شخصوں کی عبادت کا ثواب لکھتے ہیں جنہوں نے
ہزار ہزار سال کی عمر پائ
اذان سنے تو یہ دعا پڑھے
سواًلضیتُ بِاہللِ َربَّا َوبِ ُم َح َّم ٍد َر ُ سول ٗہَ ،ر ِ َ َٔا
ک ل ٗہَ ،و نَّ ُم َح َّمدًا َع ْبد ُٗہ َو َر ُ َ ش ِر ْی َش َھ ُد َٔانْ اَّل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َو ْحد َٗہ اَل َ َٔا ْ
ساَل ِم ِدینًا. َ ،وبِااْل ِ ْ
فائدہ:حدیث پاک میں ہے کہ اذان کی ٓاواز سن کر یہ دعاپڑھی جائے تو اس کے گناہ بخش دئےجائیں
گے
وضو کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا ،ان کو تحیۃ الوضو کہتے ہیں ۔ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے اور
ہر مرتبہ وضو کے بعد یہ نفل پڑھنا (سوائے نماز کے مکروہ اوقات میں ) ۔تحیۃ الوضو کے نفل اس
طرح پڑھنا کہ جان بوجھ کر خیاالت نہ الئیں ،اس طرح پڑھنے سے تمام (صغیرہ ) گناہوں کی مغفرت
ہوجاتی ہے ۔(بخاری ،مسلم ،ابودأود ج۱؍ ص ،۱۴۹ترمذی ۱:؍)۵۴
تحیۃ الوضو کے بعد اپنے گناہوں کی معافی مانگنا۔ (مسند احمد )( )۱۶ہر نماز نہایت خشوع و خضوع
اور یکسوئی کے ساتھ پڑھنا گویا کہ یہ میری زندگی کی ٓاخری نماز ہے ۔(الترغیب )( )۱۷نماز میں دل
تعالی کی طرف جھکا ہو اور اعضائے بدن کا بھی سکون میں ہونا ۔(ابودأود،نسائی ) ()۱۸ ٰ بھی ہللا
دورکعت ،چار رکعت یا ٓاٹھ رکعت یا بارہ رکعت تہجد ادا کرے۔ تہجد کے وقت کی دعأوں میں گناہوں
سے معافی مانگے ،امت مسلمہ کے لئے دعا کرے اور دین ودنیا کی جس نعمت کے لئے چاہے دعا
کرے ۔کوشش کرے کہ فجر کی نماز تک ذکر ،تالوت قرٓان اور دعا میں مشغول رہیں ،ان تمام عبادتوں
کو کرنا اس وقت میں ثابت ہے ۔اگر چاہیں تو دوبارہ سوجائیں مگر فجر کی نماز جماعت سے ادا
کریں ۔
مندرجہ ذیل سنتوں کا خیال پانچوں نمازوں کے لئے رکھیں
اذان ہوتی ہے تو انسان چاہے کتنے ہی بڑے کام میں مصروف کیوں نہ ہو اس کو چاہیے کہ وہ خاموش .9
ہوجائے اور اذان کا جواب دے اور اس کے بعد دعا مانگے
’’جب مٔوذن کہے :ہللا َٔا ْکبَ ُر ہللاُ َٔا ْکبَ ُر ،پھر تم میں سے کوئی کہے ::ہللا َٔا ْکبَ ُر ہللاُ َٔا ْکبَ ُر ،پھر مٔوذن .10
شہَ ُد َٔانَّ شہَ ُد َٔانْ اَل ِإ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ پھر مٔوذن کہے َٔ :’’ :ا ْ
شہَ ُد َٔانْ اَل ِإ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ‘‘تو وہ کہے َٔ:’’:ا ْکہے َٔ::ا ْ
سو ُل ہللاِ ’’ پھر مٔوذن کہے َّ ’’:حی َعلَی شہَ ُد َٔانَّ ُم َح َّمدًا َر ُ سو ُل ہللاِ ‘‘تو وہ کہے َٔ ’’:ا ْ ُم َح َّمدًا َر ُ
ح : ،تو وہ َ ْ ُ
صاَل ِۃ : ،تو وہ کہے :’’ :اَل َح ْو َل َواَل ق َّوۃَ إِاَّل باہللِ ،پھر مٔوذن کہے َّ ’’:حی َعلَی الفاَل ِ ال َّ
َٔا َٔا َٔا
کہے :’’ :اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوۃَ إِاَّل باہللِ ،پھرمٔوذن کہے ::ہللَا ُ ْکبَ ُر ہللَا ُ ْکبَ ُر :تو وہ کہے : :ہللَا ُ ْکبَ ُر
ہللَا ُ َٔا ْکبَ ُر پھر مٔوذن کہے ’’:اَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ ‘‘ تو وہ کہے’’:‘‘:اَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ ‘‘ اگر وہ اپنے دل کی
توجہ سے ایسا کہے گا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح مسلم )
حضرت موالنا احمد علی الہوری ؒ کا فرمان حضرت موالنا احمد علی الہوری ؒ فرمایا کرتے تھے کہ .11
میرا تجزیہ ہے کہ جو شخص اذان کی ٓاواز سنے ،اور وہ اذان کے ادب کی وجہ سے خاموش
ہوجائے ،پھر وہ اذان کا جواب دے یعنی جو مٔوذن کہتا جائے وہی وہ پڑھتا جائے تو ہللا اس کو کلمہ پر
موت عطا فرماتے ہیں
:اذان کے بعد کلمہ پڑھنا ،درودشریف پڑھنا ،مسنون دعا پڑھنا اور اپنے لئے دعا کرنا اور اقامت کا .12
جواب دینا بھی مسنون ہے ۔اقامت کے جواب میں وہی الفاظ کہے جو اقامت پڑھنے واال کہے اور جب
صاَل ۃُ ،تو جواب میں کہۓَ :اقَا َم َھا ہللاُ َؤَادَا َم َھا( سنن ابی دأود۲،؍ )۵۲۸ ت ال َّ وہ کہے :قَ ْد قَا َم ِ
حدیث پاک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’:اذان اور اقامت کے بیچ میں مانگی ہوئی دعا .13
رد نہیں ہوتی (.سنن الترمذی۲؍)۲۱۲
ٰ َٔا َٔا
’’رسول ہللا ﷺ نے فرمایا :جب کوئی اذان سنے اور پھر کہے َ :واَنَا ْشھَ ُد ْن اَل إِلہَ إِاَّل .14
،وبِ ُم َح َّم ٍد َر ُسواًل َ ،وبِاإْل ِ ْساَل ِم ِدینًا اس کے یت بِاہللِ َربَّا َ ض ُ یک لَہُ َؤَا َّن ُم َح َّمدًا َع ْب ُدہُ َو َرسُولُہَُ ،ر َ
ہللاُ َوحْ َدہُ اَل َش ِر َ
گناہ معاف کئے جاتے ہیں (.صحیح ابن خزیمۃ ()۴۲۱
نبی اکرم ﷺنے فرمایا :جب تم مٔوذن کوسنو پس تم سب اس کی مثل کہو جو وہ کہے .15
پھر مجھ پر صلوات بھیجو ،پس بیشک جو مجھ پر ایک مرتبہ صلوات بھیجتا ہے ہللا اس پر دس مرتبہ
صلوات بھیجتے ہیں ،پھر میرے لئے ہللا سے وسیلہ کی دعا کرو ۔‘‘ (.صحیح مسلم ۴؍ )۳۸۴وہ دعا
ٰ
س ْیلَۃَ َوا ْلفَ ِ
ض ْیلَۃَ ص ٰلو ِۃ ا ْلقَائِ َم ِۃ ٰا ِ
ت ُم َح َّمدَا ِن ا ْل َو ِ ب ٰھ ِذ ِہ ال َّد ْع َو ِۃ التَّا َّم ِۃ َوال َّدرج ذیل ہے :اَللّ ُھ َّم َر َّ
ک اَل ت ُْخلِفُ ا ْل ِم ْی َعا َدیہ ٓاخری جملہ مسند امام بیہقی میں َوا ْب َع ْثہُ َمقَا ًما َّم ْح ُم ْود ِ
َان الَّ ِذ ْ
ی َو َع ْدتَّ ٗہ اِنَّ َ
ٰ
صلو ِۃ دائمہ کے رب! ہے۔ ( صحیح البخاری ۱۰؍ )۶۱۴ترجمہ:اے اﷲ! اے اس دعو ِ
ت کاملہ اور
مقام محمود
محمد صلی ہللا علیہ وسلم کو بلند مرتبہ اوراس میں غیر منتہی ترقی عطا فرما اور ان کو ِ
تک پہنچا جس کا ٓاپ نے ان سے وعدہ کیا۔
حدیث پاک میں نبی اکرمﷺ نے اذان کے بعد اس دعا کو پڑھنے والے کے متعلق
فرمایا ’’:قیامت کے روز میری شفاعت اس کو حاصل ہوگی ۔‘‘ (.صحیح مسلم ۱۰؍)۶۱۴
ارۃٌ اِ ٰلی بَ َشا َر ِۃ ُحس ِ
ْن ْالخَاتِ َم ِۃ اس میں حس ِن خاتمہ ماّل علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں فَفِ ْی ِہ اِ َش َ
کی بشارت موجود ہے کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہو گا ،کیوں کہ شفاعت حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی
کافر کو نہیں مل سکتی۔ خزائن الحدیث -مؤلف :حضرت موالنا شاہ حکیم محمد اختر صاحب
علمی نکتہ :امتی کی اپنے نبی ﷺ سے وفا ایک تو ہم اذان کا جواب دیں ،دعائیں پڑھیں
اور اس میں عاشقوں کے لئے ایک نکتہ ہے ،وہ یہ کہ نبی ﷺ تیئس سال امت کے لئے
دعائیں مانگتے رہے اور اتنی دعائیں مانگتے تھے کہ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ٓاقا
ﷺ کی ٓانکھوں سے اتنے ٓانسو برستے تھے کہ جب مصلّے پر پڑتے تھے تو ٹپ ٹپ
کی ٓاواز ٓاتی تھی ،یوں محسوس ہوتا تھا کہ باہر بارش کے قطرے گر رہے ہیں ۔ہللا کے محبوب
ﷺ نے امت کے لئے اتنی دعائیں کیں ،ہماری زندگی میں ایک ایسا موقع ٓاتا ہے جہاں
ہم ہللا کے حبیب ﷺ کے لئے دعائیں کرتے ہیں ۔تو اپنے محسن اعظم کے لئے ،اپنے
ٓاقا کے لئے ،اپنے سردار کے لئے ،دعا مانگنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے ۔یہ محبت ہو دل میں
،اذان کی ٓاواز سنتے ہی دل میں خوشی ہو کہ ہاں اب وقت ٓارہا ہے کہ میں اپنے محبوب
ﷺ کےلئے دعا مانگوں گا ۔ہم دعا مانگتے ہیں کہ اے ہللا! ان کو مقام محمود عطا
فرمادینا ۔وہ ہماری دعأوں کے محتاج نہیں ہیں ،لیکن ہم محتاج ہیں ،ہللا نہیں ہے ،نہ ہی محمد
ﷺ محتاج ہیں ،ان کی مغفرت کے تو ہللا نے قرٓان میں فیصلے فرمادئے
اذان کو غور سے سنے اور اس کا جواب دے ،اس کے بعد دعائے وسیلہ کرنا .16
اذان سننے اور وضو کر کے مسجد جانے پر ہر قدم کے بدلے جنت میں ایک سو محل ملتے ہیں .17
ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرنے کی کوشش کرنا .18
فجر کی دو سنتیں گھر پر ادا کرنا ۔ان کا ثواب دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ان سب سے زیادہ بہتر .19
ہے۔(ترمذی(
اذان سننے کے بعد نماز پڑھنے کے لئے اس طرح دنیوی مشاغل کو ترک کردینا کہ ان مشاغل سے .20
سروکار ہی نہیں ہے۔(نشر الطیب )
ہر نماز با جماعت ،تکبیر اولی کے ساتھ ادا کرنا-۔عورتوں کو گھر کے اندرونی حصے میں ،جہاں بھی .21
وہ نماز پڑھتی ہیں وہاں پر بھی ایسا ہی اجر ملے گا ۔(ترمذی )
ہر نماز کے لئے باوضو ہو کر گھر سے چلنا ۔(ترمذی ) .22
( )۲۵فجر کی نماز کے لئے مسجد جاتے ہوئے جو مسنون دعا منقول ہیں وہ پڑھنا ۔اور جو مسجد .23
جاتے ہوئے راستے میں چلنے کی مسنون دعائیں منقول ہیں وہ پڑھنا ۔(مسند احمد ،ابودأود ،ترمذی )
( )۲۶نیت :گھر سے چلتے ہوئے نماز کی نیت سے چلنا ،یعنی ہر نماز میں اصل اور مقدم نیت نماز .24
کے پڑھنے کی ہی رکھیں (اگر چہ کوئی اور کام بھی ساتھ کرنا ہو )۔(بخاری ) ( )۲۷نماز کے لئے
سنت کے مطابق اور خوشنما لباس پہننا ،ایسے لباس میں نماز پڑھنا جو لوگوں کے سامنے نے پہنا
جاسکے ،یا ٓاستین اورپاجامہ کو بے ڈھنگے انداز سے اوپر کرنا جس طرح کسی معزز شخص کے
سامنے پہننے میں عار محسوس ہومکروہ ہے ۔(تفسیر ابن کثیر ؍در المختار ) ( )۲۸مساجد میں ،دوران
صلوۃ اور دینی محافل میں سفید لباس پہننا ۔(مسند احمد۔ تفسیر ابن کثیر ) ( )۲۹نیت :لباس کا مقصد ستر ٰ
پوشی ،اور تجمل اور ٓارائش ہے ۔(مسند احمد ۔مدارج النبوۃ)
کپڑا او ر جوتا پہنتے ہوئے دائیں جانب سے ابتداء کرنا اور اتارتے ہوئے بائیں جانب سے اتارنا۔ .25
ٰ
مشکوۃ (ترمذی۔
کپڑا پہننے کی ،اتارنے کی نیا لباس پہننے کی دعا پڑھنا ۔(یہ مسنون دعأوں میں منقول ہیں ) .26
نماز پڑھنے کے لئے جب چلیں تو باوقار ہوکرقدم قدرے چھوٹے رکھتے ہوئے چلنا ،کیوں کہ یہ قدم .27
کے نشان لکھے جاتے ہیں اور ہر قدم پر ثواب ملتا ہے۔ (الترغیب )
گھر سے مسجد جانے پر ہر قدم کے عوض ایک برس کی عبادت کا ثواب ملتا ہے .28
نماز با جماعت پڑھنے سے ہر دن کے عوض جس میں انسان نے نماز کی نگہبانی کی ہزار شہید کا .29
ثواب ملتا ہے یہ ثواب 9یا اس سے زیادہ آدمیوں کی جماعت کا ہے۔
نماز کے لئے وقت سے کم ازکم کچھ دیر پہلے پہنچنا اور نماز کا انتظار کرنا .30
مسجد میں داخل ہونے لگیں تو پہلے بایاں پأوں جوتے سے نکالنا اور جوتے پر رکھنا اور پھر دائیں .31
پأوں کو جوتے سے نکالنا ،اوّل دایاں پأوں مسجد میں رکھنا
ٰ
صلوۃ وسالم بھیجنا مسجد میں داخل ہوتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا اور نبی ﷺ پر .32
ٰ
ک س ْو ِل ہللاِ اَللّ ُھ َّم ا ْغفِ ْرلِ ْی ُذنُ ْوبِ ْی َوا ْفت َْح لِ ْی اَ ْب َو َ
اب َر ْح َمتِ َ سالَ ُم ع َٰلی َر ُ صالَۃُ َوال َّ س ِم ہللاِ َوال َّبِ ْ
ہمیشہ جب تک ہوسکے ،اگلی صف میں جاکر بیٹھنا۔امام کے بالکل پیچھے یا دائیں طرف ،ورنہ بائیں .33
طرف ۔اگلی صف میں جگہ نہ ہو تو اسی اوپر والی ترتیب سے دوسری پھر تیسری صف بنا کر بیٹھنا ۔
الغرض جب تک کسی اگلی صف میں جگہ ملتی ہو تو پیچھے نہ بیٹھنا ،اگلی صف میں نماز پڑھنے پر
بہت زیادہ ثواب ہے ۔(مسلم ،ابودأود )
اگلی صف میں نماز پڑھنے پر 27گنا ثواب ہے .34
جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھیں گے برابر نماز پڑھنے کا ثواب ملتا رہتا ہے ،اس دوران دنیا کی .35
باتیں نہ کرنا اس سے ثواب کم ہوتا ہے
مسجد میں بیٹھے بیٹھے یہ پڑھے .36
س ْب َحانَ ہللاِ َوا ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َواَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َوہللاُ ٔا ْکبَ ُر
ُ
فائدہ :جب مسجد میں نماز کےانتظارمیں بیٹھنا ہو تویہ کلمہ پڑھتے رہیں ۔اس کو حدیث پاک میں جنت
کے پھل کھانے سے تعبیرکیا گیا ہے ۔
اذان اور اقامت کے درمیان دعأوں کی مقبولیت کا وقت ہے ،اس وقت دعا مانگنا(ترمذی ) .37
( )۴۰سنتوں اور فرض کے درمیان مسنون اذکار کرنا اور عبادت میں مشغول رہنا تو مزید ثواب کے .38
مستحق ہوں گے اور اس سے نماز میں یکسوئی حاصل ہوگی ۔(ترمذی )
جس وقت بھی مسجد میں ٓانا ہو تو ان سب باتوں کا خیال رکھنا )۱( :بال ضرورت شدیدہ دنیوی گفتگو .39
نہ کرنا ۔( )۲لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو تالوت وذکر ٓاہستہ ٓاہستہ کرنا ( )۳قبلہ رو نہ تھوکنا ( )۴نہ قبلہ
رو پیر پھیالنا ( )۵نہ گانا گانا ( )۶نہ باہر گم ہوجانے والی چیز کو تالش کرنا ( )۷نہ اعالن کرنا ()۸
بدن ،کپڑے اور کسی اور چیزسے نہ کھیلنا ( )۹انگلیوں میں انگلیاں نہ ڈالنا ،نہ ان کو چٹخانا ()۱۰
الغرض مسجد کے احترام کے خالف کوئی کام نہ کرنا۔ (طبرانی ۔مسند احمد )
جب جماعت کھڑی ہونے لگے تو تکبیر ہونے سے پہلے صفوں کو بالکل سیدھا کرنا ،مل کر کھڑے .40
ہونا۔جماعت کی تمام سنتوں کی رعایت کرنا ۔(صحاح )
اقامت کا بھی مسنون انداز سے جواب دینا ۔ .41
فرض نماز کا سالم پھیرنے کے بعد مسنون اذکار اور وظائف پڑھنا .42
ہر نماز کے بعد دعا مانگیں ۔یہ قبولیت دعاکا وقت ہے .43
فجر اور مغرب کی نماز کے بعدجو صبح اور شام کے مسنون وظائف ہیں وہ پڑھنا ۔( )۴۷پانچوں .44
وقتوں کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب تک نمازی اپنی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے ،اس کے لئے
فرشتے برابر دعائے مغفرت ودعائے رحمت کرتے رہتے ہیں ۔ خاص طور پر فجر کی نماز اور عصر
کی نماز کے بعد تھوڑی دیر ذکر وعبادت میں مشغول رہنا۔ (الترغیب ) ( )۴۸نماز فجر سے فارغ ہوکر
اشراق کے وقت تک اپنی جگہ میں بیٹھ کر ذکر وعبادات کرنا ،اگر کوئی انسان ذکر وعبادات نہ
کرسکے تو پھر بھی اشراق تک جاگے اس وقت کوشش کر کے نہ سونا ۔(ترمذی ) ( )۴۹فجر کے بعد
سورۃ ٰیس کی تالوت کرنا ۔(سنن الدارمی۔ المعجم االوسط للطبرانی) ( )۵۰اشراق کے وقت ۴رکعت نفل
پڑھنا ۔(بیہقی )
نماز کے بعد کے اذکار
ہّٰلِل
س ْب َحانَ ہللا“ 33دفعہ ” ،ا ْل َح ْم ُد “ .1آپ ﷺ کا ارشاد ہے :جو شخص ہر نماز کے بعد ” ُ
33دفعہ ” ،ہّٰللَا ُ اَ ْکبَر“ 33مرتبہ اور سو کی تعداد کو مکمل کرتے ہوئے ایک دفعہ اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َو ْح َدهُ اَل
َي ٍء قَ ِدي ٌر پڑھے تو اُس کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ش ِري َك لَهُ لَهُ ا ْل ُم ْل ُك َولَهُ ا ْل َح ْم ُد َو ُه َو َعلَى ُك ِّل ش ْ
َ
اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہو
.2ہرنماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے اُس کو جنّت میں داخلے سے سوائے موت کے کوئی چیز نے
نہیں روکا
ُوب إِلَ ْي ِه »تین مرتبہ پڑھا ہللا ستَ ْغفِ ُر هَّللا َ الَّ ِذي اَل إِلَهَ إِاَّل ُه َو ا ْل َح َّي ا ْلقَ ُّيو َم َوأَت ُ
.3جس نے ہر نماز کے بعد « أَ ْ
تعالی اُس کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے اگرچہ وہ جہاد ہی سے کیوں نہ بھاگا ہو ۔ ٰ
مسجد سے نکلتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا اور پہلے بایاں پھر دایاں پأوں باہر رکھنا .45
ہّٰلل
َلی ہللاِ اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوۃ َاِاَّل بِا ِ
س ِم ہللاِ تَ َو َّک ْلتُ ع ٰ
بِ ْ
نبی اکرم ﷺ صبح شہد مال پانی پیا کرتے تھے ،نبیذ تمر بھی پیا کرتے تھے۔ (ترمذی )
( )۵۳اشراق کے بعد دنیاوی مشاغل میں مصروف ہوجانا ۔نیت :جس شخص نے اس وقت میں حالل
تعالی کا فضل تالش کر رہا ہوں
ٰ روزگار ومشاغل دنیوی میں مصروف ہونا ہو ،وہ نیت کرے کہ میں ہللا
اور حالل طیب رزق اس لئے کمارہاہوں ،کیوں کہ یہ دین کا ایک فریضہ ہے اور اپنے اہل وعیال کا
نفقہ بندے پر واجب ہے ،خود کام کر کے کمانا سنت ہے ۔(تفسیر ابن کثیر ۱؍۱۵۶،۸؍(۱۱۹
ہر وقت ذکر میں مشغو رہنا اور دل میں ہللا کو یاد کرنا ۔تنبیہ :کاروبار میں بھی مشغول رہے تو وقتا ً
فوقتًا دل پر دھیان دینا اور ہللا کو یاد کرنا۔ جھوٹ اور دیگر گناہوں سے پرہیز کرنا ۔ان باتوں کا تمام
عمر ہی خیال رکھنا اور گناہوں سے بچنا ۔اگر گناہ ہو جائے تو فورًا توبہ کرلینا ۔بری صحبت سے بچنا
اوراس پر تنہائی کو ترجیح دینا۔( )۵۵مالزم پیشہ حضرات کا اپنی ڈیوٹی صحیح طرح سے انجام دینا ۔
ڈیوٹی کے وقت نہ ذاتی کام کرنا اور نہ وقت ضائع کرنا ۔
۔( )۵۶کاروبار کے دوران اور بازار جاتے ہوئے مسنون دعائیں پڑھنا ،نظروں کی حفاظت کرنا
اورغیر محرموں سے اگر کسی ضرورت کے تحت گفتگو کرنی پڑے تو ٓاواز سخت کر کے ضروری
بات کرنا ۔
بازار جاتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا .46
ٰ
ک َولَہُ ا ْل َح ْم ُد یُ ْحیِ ْی َویُ ِم ْیتُ َو ُھ َو َح ُّی اَل یَ ُم ْوتُ بِیَ ِدہ ا ْل َخ ْی ُر َوھ َُو عَلی ک لَہُ لَہُ ا ْل ُم ْل ُ اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہللاُ َو ْح َدہُ اَل َ
ش ِر ْی َ
ُک ِّل ش َْی ٍء قَ ِد ْی ٌر دس الکھ نیکیاں ملیں گی ،دس الکھ اس کے گناہ معاف ہوں گے،دس الکھ درجے بلند
ہوں گے۔
ترمذی کی ایک روایت اورابن ماجہ میں مزید یہ ہے کہ اس کے لئے جنت میں گھر بنایاجائے گا ،یہی
ایسا ذکر ہے جس میں اس قدر ثواب ہے چونکہ یہ مقام غفلت ہے۔
اونچائی پر جاتے ہوئے ہللا اکبر کہنا اور دایاں پأوں پہلے رکھنا اور نیچے اترتے ہوئے سبحان ہللا کہنا .47
اور بایاں پأوں پہلے رکھنا
جنازہ دیکھکر چوتھا کلمہ پڑھنے سے ہر بال کے عوض ہزار نیکیاں ملتی ہیں اور ہزار برائیاں دور .48
ہوتی ہیں اور ہزار درجے بلند ہوتے ہیں
حفظ کا ارادہ کرنا اور ایک دو آیات یاد کرتے رہنا تو آخرت میں حافظ اٹھایا جائیگا .49
ہر کام ہللا کی رضا کی خاطر کرنا .50
تبلیغ کرنے پر ایک نیکی کا ثواب سات الکھ ،ایک قدم پر سات الکھ اور ہر نماز پر سات الکھ کا ثواب .51
۔( )۵۸لوگوں سے ملیں تو سالم میں پہل کرنا اور جوتعلق واال ہو اور جس کونہ بھی جانتے ہوں سب .52
کو سالم کرنا ۔( )۵۹کشادہ روئی اور حسن اخالق کے ساتھ ملنا ۔( )۶۰جب کسی سےملیں تو سالم کرنا
اور پھر دونوں ہاتھوں سے سالم مصافحہ کرنا ۔ (بشرطیکہ غالب گمان ہو کہ یہ بندہ مسلمان ہے )
(طبرانی ) ( )۶۱راستے میں اس طرح چلنا کہ نہ کسی کو اپنے ٓاگے سے ہٹانا ،نہ تکلیف پہچانا ،قوت
سے پأوں اٹھانا اور قدم اس طرح رکھنا کے ذر ا ٓاگے کو جھک جانا (گویا کسی بلندی سے پستی میں
اتر رہے ہوں ) ۔( )۶۲جس کسی سے بات کرنا یا کسی کی طرف دیکھنا تو پورا چہرہ اس کی طرف
پھیر لینا ،جب تک وہ بندہ خود چہرہ نہ پھیر لے تب تک خود بھی نہ پھیر نا ۔(شمائل ترمذی ) ()۶۳
جب چھینک ٓائے تو ٓاواز کو پست کر لینا اور رومال یا ہاتھ منہ پر رکھ لینا اور الحمدہلل کہنا اور جب
کوئی دوسرا چھینکے تو یرحمک ہللا کہنا ۔( )۶۴جمائی ٓاتے وقت جمائی کو روکنا اور کوئی جملے منہ
سے ادا کرنا :الحمد ہلل ،ہللا اکبر ،استغفر ہللا کہنا ۔( )۶۵گھر پر مہمان ٓائے تو اس کی عزت واکرام کرنا
۔(مشکوۃ ) ( )۶۶کسی شخص نے ٓاپ کی مہمان داری جان بوجھ کر نہ کی ،لیکن جب وہ ٓاپ کے گھر ٰ
۔(مشکوۃ ) ( )۶۷کوئی رشتہ دار بد سلوکی کرے تو اس کے ساتھ اچھا ٰ ٓائے تو اس کی مہمان داری کرنا
سلوک کرنا۔ (ترمذی )
اپنے اوقات میں کچھ وقت ہللا کی عبادت کے لئے ،کچھ گھر والوں کے حقوق ادا کرنے کے لئے ایک .53
حصہ اپنے بدن کی راحت کے لئے رکھنا
تعالی کی رضا حاصل کرنے کی کوشش ٰ ہماری نیت ہو کہ ہم ہر حال میں گناہ سے بچیں گے اور ہللا .54
کریں گے
بد نیتی سے بھی بچیں اور بال نیتی سے بھی بچیں اس بات کا بھی اہتمام کریں کہ ہر کام میں سنت پر .55
عمل کرنے کی نیت شامل کریں اس عمل کی برکت سے ہماری زندگی کے عام کام جس میں ہمارا اکثر
وقت گزرتا ہے وہ بھی نیکیاں بن جائیں گی
علم دین حاصل کرنا .56
اس سے بڑی علم دین کی اور کیا فضیلت ہوسکتی ہے کہ اس کو حاصل کرنے واال انبیاء علیہم السالم کا
:وارث بن جائے گا حدیث شریف میں ہے کہ
جو شخص دین کو سیکھنے اور جاننے کی اِس لیے کوشش کرے کہ اِس کے ذریعے وہ اِسالم کو زندہ''
کرے (یعنی دُوسروں میں اِس کو پھیالئے اور لوگوں کو اِس کے مطابق چالئے) اور اِسی اَثناء میں اُس
کو موت آجائے توآخرت میں وہ پیغمبروں کے اِس قدر قریب ہوگا کہ اُس کے اور پیغمبروں کے دَرمیان
''صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا۔
تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ خود دین سیکھیں ،دُوسروں کو سکھائیں خود دین پر چلیں اور ہللا کے ٰ ہللا
دُوسرے بندوں کو بھی اِس پر چالنے کی کوشش کریں۔
معموالت کی پابندی نبی علیہ السالم کی سنت مبارکہ ہے ۔اس کا مقصد ہللا پاک کی رضا ،نبی علیہ .57
السالم کی اتباع اور اپنی اصالح ہوتا ہے
اپنا اصول بنالینا چاہئے کہ ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دیں .58
۔( )۷۰پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا .59
غصہ پی جانا ،غصہ ٓائے تو تعوذ پڑھنا اگر کھڑے ہیں تو بیٹھ جانا ،اگر بیٹھے ہیں تو لیٹ جانا ،وضو .60
کرنا ٹھنڈا پانی پینا
چھوٹوں پر رحم کرنا ،بڑوں کی عزت کرنا۔ .61
مسلمانوں کو اپنے ہاتھ اور زبان کے شر سے محفوظ رکھنا ۔ نعمت پر شکر کرنا ،مصیبت پر صبر .62
کرنا
اگر کہیں منکرات یا خالف شرع امور پیش ٓائیں وہاں پر اپنا دھیان نہ لگانا اور ہٹ جانا۔ ( )۷۶اگر کوئی .63
بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنا ،دعا دینا اور اس سے بھی دعا کی درخواست کرنا ۔( )۷۷اگر کوئی
فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شامل ہونا اور میت کے ساتھ چلنا۔ جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے
اپنے دل میں موت کو یاد کرنا ۔میت کے دفن ہوجانے کے بعد میت کے لئے استغفار کرنا اور دعا کر نا
کہ وہ منکر نکیر کے جواب میں ثابت قدم رہے۔(ابن سعد ) ( )۷۸ہر کام میں اصول وضوابط کی پابندی
کرنا ۔(ابودأود ) ( )۷۹دوسروں سے کسی کام میں کمی ہوجائے تو زجر نہ کرنا ۔(ابودأود) ( )۸۰اپنے
پاس ٓانے والے کی بے قدری نہ کرنا ،نہ کسی کی بات کاٹنا ،البتہ اگر کوئی خالف شرع بات ہوتو اس
کو روک دینا وہاں سے خود اٹھ کر چلے جانا ۔( )۸۱زور سے نہ ہنسنا ،اگر زیادہ ہنسی ٓائے تو منہ پر
کپڑا رکھ لینا ۔( )۸۲برائی کا بدلہ بھالئی سے دینا ۔( )۸۳اگر کوئی برا انسان ٓائے تو اس سے بھی اچھی
طرح پیش ٓانا ۔( )۸۴تجارت کرتے ہوئے سنت کا خیال رکھنا احتیاط کرنا کہ کہیں کچھ حرام کا شائبہ
بھی نہ ہو۔
دن بھر میں جو بھی کام کریں چاہے کاروبار ،تجارت ،گھر کا کام ،اس میں نیت ہللا کی خوشنودی ہونا .64
اور سنت طریقے سے ان کو ادا کرنا ۔
گناہ نہ کرنے کی نیت اور پکا عزم ہونا .65
سنت والے اخالق اور انداز اپنانا ۔گھر والوں کے ساتھ ،اوالد کے ساتھ ،ہمسایوں کے ساتھ ،دوست .66
احباب کے ساتھ اور جن لوگوں کے بھی ہم پر حقوق ہیں خاص طور پر ان کے ساتھ
جہاں تک ہوسکے تمام مسلمانوں اور تمام مخلوق کے لئے ٓاسانی پیدا کریں ۔ .67
( )۹۰جب کوئی مجلس میں ٓاکر شامل ہوتو اپنی جگہ سے تھوڑا سا ہٹ جانا اگر چہ اور جگہ موجود .68
ہو .مجلس میں اٹھنا بیٹھنا ذکر ہللا کے ساتھ ،قبلہ رخ ہوکر بیٹھنا۔ ہر مجلس کی مسنون دعا پڑھ لیں اور
مجلس میں کم ازکم ایک بار کسی وقت درود شریف پڑھنا
مجلس کاکفارہ
َٔا ْ َٔا َٔا ٰ َٔا َٔا ٰ
ک َ
ب إِل ْی َ
ک َو ت ُْو ُ ستَغفِ ُر َ ْ اَّل اَّل
ش َھ ُد نْ إِلہَ إِ نتَ ْ ک ْ ک اللّ ُھ َّم َوبِ َح ْم ِد َ
س ْب َحانَ َ
ُ
۔( )۹۲ہر کام نظم وترتیب سے کرنا ۔( )۹۳جب گفتگو کریں تو اس انداز سے کرنا کہ سننے والے
کوٓاسانی سے سمجھ میں ٓاجائے۔ ( )۹۴جب ٓافتاب کی دھوپ میں تیزی ٓاجائے ،انداز ًا ۸بجے کے بعد
سے لے کر زوال سے ایک گھنٹہ قبل تک کےدرمیان دورکعت یا چار رکعت یا چھ رکعت یا ٓاٹھ رکعت
یا بارہ رکعت پڑھنا ۔(اس کو چاشت کی نماز کہتے ہیں )۔(مسلم ۔مسند احمد(
گھر والوں کا کام کاج میں کچھ نہ کچھ ہاتھ بٹانا ۔( )۹۶اپنے گھر والوں کے ساتھ بہت نرمی اور خاطر
داری اور بہت اچھی طرح پیش ٓانا ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :سب سے بہترین شخص
وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے اچھا ہو ۔(ترمذی ،حدیث )۳۸۹۵:
کھانے کی چند اہم سنتیں مذکور ہیں ۔کھانے کی بہت سے سنتیں ہیں مگر یہاں بعض کا ذکر کیا گیا
ہے :
کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا(ترمذی ) .69
تعالی کے حکم کے تحت اس کی عبادت پر قوت حاصل کرنے کے لئے ٰ نیت یہ کرنا کہ میں کھانا ہللا .70
کھانا کھا رہاہوں اور اپنے نفس کا حق ادا کر رہا ہوں ۔(الترغیب )
کھانا کھاتے ہوئے مسنون انداز سے بیٹھنا (دوزانوں ،اکڑوں ہوکر یا ایک زانوں بیٹھنا )۔( )۱۰۱زمین .71
پر ،دسترخوان بچھاکر کھانا کھانا ۔( )۱۰۲ٹیک لگا کر کھانا نہ کھانا ۔( )۱۰۳اگر ممکن ہو تو مل کر
کھانا یہ اکیلے کھانے سے بہتر ہے ۔( )۱۰۴کھانا کی طرف جھک کر بیٹھنا ،ٹیک نہ لگانا اور کھانے
کا اکرام کرنا ۔کبھی بھی کسی کھانے کو برا نہ کہنا ۔( )۱۰۵بھوک سے تھوڑا کم کھانا ،پورا پیٹ بھر
کر نہ کھانا بلکہ اس سے پہلے کھانا روک دینا۔_
کھانا داہنے ہاتھ سے کھانا ۔اگر تین انگلیوں سے ٓارام سے کھایا جاسکتا ہو تو چوتھی انگلی کو شامل نہ .72
کرنا غرض بقدر ضرورت ہاتھ کی انگلیاں استعمال کرنا ۔(الترغیب ) ( )۱۰۸کھانا کھانے کے بعد
انگلیوں کو چاٹ لینا اور برتن کو اچھی طرح صاف کرنا۔ انگلیوں کو اس طرح چاٹنا کہ پہلے درمیانی
انگلی ،پھر شہادت کی انگلی اور پھر انگوٹھا چاٹنا۔ (ترمذی۔طبرانی) ( )۱۰۹کھانا کھانے کے بعد
دانتوں کا خالل کرنا کسی تنکے وغیرہ سے ۔( )۱۱۰جن کھانے پینےکی چیزوں کو نبی اکرم
ﷺ نے پسند فرمایا ہے اس کا کھانا اور پینا۔( )۱۱۱کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور
کلی کرنا۔( )۱۱۲دسترخوان کو صاف کرنا ،گرے ہوئے لقمہ جمع کرنا (ان کو خود کھالینا یا کسی
جانور کو ڈال دینا ،ضائع نہ کرنا )اور مسنون دعائیں پڑھنا ۔( )۱۱۳پینے والے برتن کوداہنے ہاتھ سے
پکڑ نا تین سانس میں مسنون انداز سے پانی پینا یا مشروب پینا ۔
کھانے سے پہلے مسنون دعا پڑھنا دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا .73
کھاناکھانے کی دعا :
س ِم ہللاِ َوع َٰلی بَ َر َک ِۃ ہللا بِ ْ
’’میں نے ہللا کےنام سےاوربرکت کے ساتھ شروع کیا۔‘‘
اگرشروع میں بسم ہللا پڑھنا بھول جائے توپڑھے :
س ِم ہللاِ َٔا َّولَہُ َو ِ
ٓاخ َرہُ . بِ ْ
’’میں نے ہللا کانام لیا شروع میں اور ٓاخر میں ۔‘‘
لقمہ کھانےکےبعد کی دعا
ایک لقمہ کھانے اورایک گھونٹ پینےکے بعد کہے:
اَ ْل َح ْمدُہلِل ِ
’’تمام تعریفیں ہللا کے لئےہیں ۔‘‘
تعالی ایسے بندےسےخوش ہوتےہیں ۔ ٰ فائدہ :حدیث پاک میں ہے کہ ہللا
کھانے کے بعدکی دعا
ی اَ ْط َع َمنَا َو َ
سقَانَا َو َج َعلَنَا ِمنَ ا ْل ُم ْ
سلِ ِمیْنَ اَ ْل َح ْمدُہلِل ِ الَّ ِذ ْ
’’تمام تعریفیں ہللا کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھالیا اور پالیا اور مسلمان بنایا۔‘‘
کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا .74
کھانے کے بعد ذکر وعبادات میں مشغول ہونا بہتر ہے ۔(الجامع الصغیر للطبرانی ) ( )۱۱۵کھانے کے .75
فوراً بعد نہ سونا ۔(ایضًا ) ( )۱۱۶ظہر کے وقت تحیۃ الوضواور تحیۃ المسجد پڑھنا۔( )۱۱۷ظہر کے
فرائض سنن ونوافل کو تمام سنن وٓاداب کے ساتھ ادا کرنا ۔
ظہر کی نماز کے بعد سورۃ مزمل کی تالوت کرنا ۔( )۱۱۹ظہر اور عصر کے درمیان کچھ دیر سنت .76
کی نیت سے قیلولہ کر نا ۔نیت :اس میں سنت کی نیت کریں کہ اس تھوڑی دیر کے سونے سے مجھے
تہجد کے لئےجاگنے میں ٓاسانی ہوگی ۔( )۱۲۰عصر کے فرضوں سے پہلے ۴رکعت پڑھنا سنت ہے ۔
(ترمذی) ( )۱۲۱عصر کے فرضوں سے پہلے بھی تحیۃ المسجد اور تحیۃ الوضو پڑھنا ۔( )۱۲۲عصر
کی نماز کے بعد سورۃ النباء کی تالوت کرنا ۔( )۱۲۳عصر کے بعد مغرب تک اگر ممکن ہوتو ذکر ہللا
اور عبادت میں وقت گزارنا ،اس عمل کو کرنے سے حضرت علیہ السالم کی اوالد میں سے چار
غالموں کے ٓازاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔اگر کاروبار میں بھی مصروف ہوں تو دل میں رجوع الی ہللا
رکھنا ،اور سنت کا خیال رکھنا ۔(الترغیب ) ()۱۲۴جب سورج غروب ہونے لگے تو چھوٹے بچّوں کو
گھر سے باہر نہ نکلنے دینا۔ اگر باہر ہوں تو ان کو گھر بال لینا ۔( )۱۲۵مغرب کی نماز سے پہلے
کوئی نفل اور سنتیں نہیں ،اذان کے بعد جو دعا منقول ہے وہ پڑھ لینا ۔(ابودأود) ( )۱۲۶مغرب کی
ٰ
۔(مشکوۃ ) ()۱۲۸ نماز با جماعت ادا کرنا ۔( )۱۲۷مغرب کے فرضوں کے بعد دو رکعت سنت پڑھ لینا
اس کے بعد چھ رکعت نفل پڑھ لینا جن کو صالۃ االوابین کہتے ہیں ۔( )۱۲۹مغرب اور عشاء کے
درمیان سورۃ واقعہ کی تالوت کرنا ۔(دارمی (گھر میں داخل ہوتے وقت کوئی نہ کوئی ذکر کرتا رہے ۔
(مسلم ) ( )۱۳۱گھر میں داخل ہونے کی مسنون دعا پڑھنا ،اور جو بھی گھر میں موجود ہو ان کو سالم
کرنا ۔(ابودأود ) ( )۱۳۲جب گھر والوں میں سے کسی کے بے پردہ ہونے کا وقت یا اندیشہ ہوتو اطالع
دے کر اندر داخل ہونا ،گھر والوں کو کنڈی سے یا پیروں کی ٓاہٹ سے یا کھنکھار نے سے خبر دار
۔مشکوۃ ) ( )۱۳۳عشاء کی نماز سے پہلے کھانا کھا لینا ۔(ترمذی ) ( )۱۳۴عشاء کی نماز ٰ کرنا ۔(نسائی
سے پہلے نہ سونا ۔چند اوقات ایسے ہیں کہ اگر ممکن ہو تو ان میں نہ سوئیں :فجر کے بعد اشراق
سے پہلے ،عصر کے بعد کھانا کھانے کے فوراً بعد اور عشاء سے پہلے۔( )۱۳۵عشاء کے فرضوں
۔(مشکوۃ ) ( )۱۳۶اندھیری رات ہو روشنی کا انتظام نہ ہو تب ٰ سے پہلے چار رکعت پڑھنا سنت ہے
بھی مسجد میں جاکر نماز عشاء ادا کرنا مٔوجب بشارت ہے ،جو شخص چالیس رات عشاء کی نماز
جماعت کے ساتھ تکبیر اولی سے ادا کرے تو اس کے لئے دوزخ سے براءت لکھ دی جاتی ہے ۔(ابن
ماجہ )
ہیں(مشکوۃ ) .عشاء کی ان سنتوں کے بعد چار رکعت نفل ٰ عشاء کے فرضوں کے بعد دو رکعت سنت .77
پڑھ لینا ،اس پرساری رات خانہ کعبہ میں شب قدر کی عبادت کے برابر ثواب ملتا ہے پھر اس کے بعد
وتر پڑھ لینا۔(ترمذی ۔الترغیب )
تنبیہ :اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ اس کی ٓانکھ تہجد کے وقت نہیں کھلے گی تو وہ وتر کے بعد کے
تعالی تہجد کا ثواب عطا فرما دیں گےٰ نوافل میں تہجد کی نیت کرلے ان کو ہللا
عشاء کی نماز کے بعد بال ضرورت دنیوی باتیں نہ کرنا ۔علمی گفتگو ،وعظ ونصیحت اور اہل
وعیال ،مہمانوں سے گفتگو کر سکتے ہیں ۔(بخاری ۔مسند احمد ۔شمائل ترمذی ) ( )۱۴۴عشاء کے بعد
متصالً سونا مسنون ہے ۔ٓاپ ﷺ عشاء کے بعد متصالً سوجاتے اور پھر ٓاخر ی تہائی
رات میں اٹھ جاتے ۔(بخاری ۔مسلم ۔مسند احمد ) مندرجہ ذیل سونے کی سنتیں ہیں )۱۴۵( :باوضو سونا
۔( )۱۴۶سوتے وقت داہنی کروٹ پر قبلہ روسونا مسنون ہے اور اوندھا سونا منع ہے۔(بخاری ۔مسلم ) (
)۱۴۷جب ٓارام کرے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھنا۔(بخاری۔ترمذی(
نیت :اس نیت سے سونا کے اس ذریعہ سے مجھے عبادت پر تقویت حاصل ہوگی اور میں اپنے دن کی
ذمہ داریوں کو بہتر طریقہ سے سر انجام دے سکوں گا ۔( )۱۴۹باوضوء سونا ۔(بخاری ۔ابودأود)
تہجد کی نماز پر اٹھنے کی نیت کر کے سونا(نسائی ) .78
حالت ذکر میں سونا .79
رات کو سونے سے پہلے قرٓان کی کم ازکم ایک سورت پڑھنا جو یاد ہوں ۔(ترمذی) .80
رات کو سونے سے پہلے کچھ نہ کچھ درود شریف پڑھنا ۔( )۱۵۶جب بستر پر ٓائیں تو بستر کو اپنے .81
کپڑے کے گوشے سے تین مرتبہ جھاڑنا ،اگر رات کو بستر سے اٹھ جائیں تو دوبارہ ایسے کرنا ۔
(ترمذی ۔مسلم ۔ابودأود) ( )۱۵۷سونے سے پہلے کپڑے تبدیل کرنا اور جو کپڑا اتاریں انھیں تہہ کر
کے رکھنا۔(طحاوی ۔سبل الہدی ۔شمائل نبویﷺ )
سونے سے پہلے بسم ہللا کہتے ہوئے درج ذیل امور انجام دینا .82
درواز ہ بند کرنا ( )۲چراغ بجھانا ( )۳مشکیزے کا منہ باندھنا ( )۴برتن ڈھانک دینا خواہ صرف لکڑی .83
سے ۔(بخاری مسلم ترمذی ) ( )۱۶۰سوتے وقت ٓانکھ میں تین تین سالئی سرمہ لگانا ۔(شمائل ترمذی ) (
)۱۶۱ایسا لباس پہن کر نہ سونا جس میں بے ستری کا اندیشہ ہو۔ (زرقا نی علی المواہب ) ()۱۶۲
مسواک سرہانے رکھنا ،جب بھی نیند سے بیدار ہو تو سب سے پہلے مسواک کرنا ۔(مسند احمد ) (
)۱۶۳سونے سے قبل کنگھی کرنا ۔(سیرۃ الشامی ) ( )۱۶۴تکیہ پر سونا ٓ،اپ ﷺ کا
تکیہ چمڑے کا تھا جس میں چھال بھری ہوئی تھی۔(سیرۃ الشامی ) ( )۱۶۵سونے سے قبل پینے کے
پانی کا انتظام کرنا اور برتن کو ڈھک کر رکھنا ۔(ابن ماجہ) ( )۱۶۶بیدار ہونے کے بعد اوالً اگر
قضائے حاجت کی ضرورت ہوتو اس سے فارغ ہوجانا پھر مسواک کرنا اور وضو کرنا ۔(ابودأود) (
ٓ )۱۶۷اپ ﷺ شروع ٓادھی رات سوتے پھر ٓاخری رات میں بیدار ہوتے اور پھر چھٹا
حصہ فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے سوتے ،کبھی اس سے بھی کم سوتے۔ (بخاری)
محاسبہ
اب لیٹنے کے وقت صبح سے لیکر ان پر شکر کرلو کہ اے ہللا میں تو یہ نہیں کر سکتا تھا آپ نے
کروا دیں نمازیں با جماعت پڑھوادیں۔فالں فالں نیکیوں کی توفیق دے دی۔اے ہللا کل بھی یہی توفیق دے
دیجئےگا۔ کوئ غلطی یاد آجائے اس پر استغفار کرلو۔ایمان کی تجدید کر کے سویا کرو۔ایمان مفصل
پڑھ کر سویا کرو
ہّٰللا ہّٰلل
ت۔ آَل اِلہَٰ ْ
ث بَ ْع َد ال َم ْو ِ ْ ْ ٰ ْ ٰا َم ْنتُ بِا ِ َو َم ٰلٓئِ َکتِ ٖہ َو ُکتُبِ ٖہ َو ُر ُ
سلِ ٖہ َوالیَ ْو ِم ااْل ِخ ِر َوالقَ ْد ِر َخ ْی ِر ٖہ َوش َِّر ٖہ ِمنَ ِ تَ َع ٰ
الی َوالبَ ْع ِ
ہّٰللا ہّٰللا
س ْو ُل ِ اِالَّ ُ ُم َح َّمد َّر ُ
ترجمہ :میں ایمان الیا ہللا ،اس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں ،اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر،
تعالی کی طرف سے ہے ،اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر۔ ''ہللا ٰ اور اچھی بری تقدیر پر کہ وہ ہللا
ُ
کے سوا کوئی معبود نہیں (یعنی کوئی عبادت اور بندگی کے الئق نہیں ) اور محمد ﷺ اس
کے رسول ہیں۔ ''
ہوسکتا ہے بھائ سونے کے بعد نہ اٹھ سکے۔سب کچھ یہیں چھوڑ کر جانا œہوگا
سونے سے پہلے کی مسنون دعائیں اور اذکار پڑھنا .84
جو آدمی پاک بستر پر لیٹے ساری رات کو اسکی ہڈیاں سبحان هللا ،سبحان هللا پڑھتی رہتی ہیں اور
اسکا ثواب اسکے نامہ اعمال میں درج ہوتا ہےاور اگر کپڑے اور جسم بھی پاک ہو تو ایک فرشتہ
اسکے کپڑوں میں گھس جاتا ہے اور ساری رات وہ فرشتہ عبادت کرتا ہے جو اسکے نامہ اعمال
میں لکھا جاتا ہے۔
ک َٔا ُم ْوتُ َو ْحیَا۔
َٔا ٰ
.1اَللّ ُھ َّم بِا ْ
س ِم َ
ترجمہ:اے ہللا! میں تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں۔
.2سوتے وقت ٓایۃ الکرسی پڑھنے سے رات بھر شیطان قریب نہیںٓ اسکتا۔ ہللا کی طرف سے نگہبانی
ہوتی ہے اور رحمت کے دروازے اس پر صبح تک کھلے رہتے ہیں اور اسکے بدن پر جتنے بال
ہونگے ،ہر بال کے عوض اسکو نور کا ایک شہر ملیگا اور اگر اسی رات مرگیا تو شہید مریگا۔
.3نبی پاک ﷺ نے فرمایا ،ہر رات سورہ کافرون پڑھ کر سؤو ،شرک سے برٔات ہوگی۔
ہّٰللا
بی اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ھ َُو ا ْل َح ُّی ا ْلقَیُّو ُم َو اَت ُْو ُ
ستَ ْغفِ ُر َ الَّ ِذ ْ
.4بستر پر پہنچ کر تین مرتبہ یہ کلمات پڑھے"" :اَ ْ
اِلَ ْی ِہ""۔سب صغیرہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔(.مسند احمد )
.5سونے سے پہلے ""سورة الفاتحہ"" اور ""سورة البقرة"" کی آخری دو آیتیں ( ٰا َم َن َّالر ُس ْو ُل ِب َمآ ُا ْن ِز َل
ِالَ ْي ِه ِم ْن َّر ِب ّ ٖه َوالْ ُم ْؤ ِمنُ ْـو َن ۚ لُك ٌّ ٰا َم َن اِب لل ّ ٰـ ِه َو َمآَلئِ َكـ ِت ٖه َو ُكـ ُت ِب ٖه َو ُر ُسهِل ٖۚ اَل نُ َف ّ ِر ُق بَنْي َ َا َح ٍد ِّم ْن ُّر ُسهِل ٖ ۚ َوقَالُ ْوا َسـ ِم ْعنَا َو َا َط ْعنَا ۖ
غُ ْف َران ََك َربَّنَا َو ِالَ ْي َك الْ َم ِص ْي ُـر ۰اَل يُلَك ِ ّ ُف الل ّ ٰـ ُه ن َ ْف ًسا ِااَّل ُو ْس َعهَا ۚ لَـهَا َما َك َسبَ ْت َوعَلَ ْيـهَا َما ا ْكت َ َسبَ ْت ۗ َربَّنَا اَل تُ َؤا ِخ ْذنَـآ ِا ْن
ن َّ ِس ْينَـآ َا ْو َاخ َْط ْااَن ۚ َربَّنَا َواَل حَت ْ ِم ْل عَلَ ْينَآ ِارْص ً ا اَمَك َحـ َملْ َت ٝه عَىَل الَّـ ِذ ْي َن ِم ْن قَ ْب ِلنَا ۚ َربَّنَا َواَل حُت َ ِّملْنَا َما اَل َطاقَ َة لَنَا ِب ٖه ۖ َواع ُْف َعنَّا،
َوا ْغ ِف ْر لَنَاَ ،و ْار َحـ ْمنَا َۚ ،ان َْت َم ْواَل اَن فَانْرُص ْ اَن عَىَل الْ َق ْو ِم ْالاَك ِفـ ِر ْي َن ۰پڑےھ
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا تعالی نے سورة البقرة کی آخری دو آیتیں جنت کے
خزائن میں سے نازل فرمائی ہیں جس کو تمام مخلوق کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے خود رحمن
نے اپنے ہاتھ سے لکھ دیا تھا ,جو شخص ان کو عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے تو وہ اس کے لئے قیام
الیل یعنی تہجد کے قائم مقام ہو جا تی ہےرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ :جس شخص نے
رات کو یہ ٓایتیں پڑھ لیں تو یہ اس کے لئے کافی ہیں
6.سوتے وقت 4مرتبہ سورت فاتحہ پڑھنے سے چالیس ہزار دینار صدقے کے برابر ثواب ملتا ہے
7.تین بار سورت اخالص پڑھنے سے ایک قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے
8.دس مرتبہ درود پاک پڑھنے سے جنت کی قیمت ادا ہوتی ہے
9.دس مرتبہ استغفار پڑھنے سے دو لڑنے والوں کے درمیان صلح کروانے کا ثواب ملتا ہے
.10چار بار تیسرا کلمہ پڑھنے سے ایک حج کا ثواب ملتا ہے
.11سورۃ الملک کو روزانہ رات میں سونے سے پہلے پڑھنا مسنون ہے
’’نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا :بیشک قرٓان میں تیس ٓایتیں ایسی ہیں
ک الَّ ِذی بِیَ ِد ِہ جو انسان کی شفاعت کریں گی یہاں تک کہ وہ معاف کردیاجایئےگا ،اور وہ ہے ’’تَبَ َ
ار َ
ک ۔‘‘ سورۃ الملک مانعہ ہے (عذاب قبر کو منع کرتی ہے ٓانے سے )اور یہ ہللا کے عذاب سے ْال ُم ْل ُ
نجات دیتی ہے ۔_
سورۃ الملک کو عذاب قبر سے دفاع میں خاص دخل ہے ۔ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو غیبت ،چغلی
،ناپاکی کی بے احتیاطی میں مبتال ہوجاتے ہیں ۔ احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ ان گناہوں کے سبب
عذاب ہوگا ،تو ہمیں تو ان گناہوں کو بھی چھوڑنے کی ضرورت ہے اور توبہ کے ساتھ ساتھ اس سورۃ
کو سوتے وقت خصوصی اہتمام کے ساتھ پڑھنا چاہئے
سورۃ الملک کی تیس ٓایات ہیں اگر ایک ٓایت روز یاد کریں تو مہینے میں سورۃ مکمل یاد ہوجاتی ہے ۔
تو کون ہے جو کہہ دے کہ میں سورۃ الملک یاد نہیں کر سکتا ،ایک مہینے میں سورۃ الملک یاد
ہوجاتی ہے۔ ہمارے نبی ﷺ کی یہ خواہش تھی کہ تمام مسلمانوں کو یہ سورۃ یاد ہوتی۔
.12حضرت عبد ہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں :میں نے رسول ہللا ﷺ سے
سنا ’’ :جو بندہ ہر رات کو سورۃ واقعہ کی تالوت کرتا ہے اس کو کبھی بھی فاقہ الحق نہیں ہوتا ۔ جو
ہر روز سورۃ واقعہ پڑھتا ہے ہللا اس کو رزق کی تنگی سے بچا لیتے ہیں ۔اب ٓاج کتنے لوگ ہیں جو
رزق کی تنگی کے شکوے کرتے ہیں ،لیکن سورۃ واقعہ نہیں پڑھتے ۔یہ عجیب بات ہے کہ تریاق
ہمارے پاس ہے ہم اس کو استعمال نہیں کرتے۔ شیطان ہمیں اس پر عمل کرنے نہیں دیتا
.13حدیث پاک میں ہے ’’_ :جو شخص ہر رات کو دس ٓایات کی تالوت کرے گا وہ غافلین کی فہرست
تعالی اس کا نام قانتین کی
ٰ میں شامل نہیں کیا جاتا ،اور جو ہر رات سو ٓایات کی تالوت کرے گا ہللا
فہرست میں شامل کردیتے ہیں ۔‘‘ بی بی مریم کو ہللا نے قانتین کی فہرست میں شامل کر لیا تھا اگر
صرف سو ٓایات کی تالوت سے انسان کا نام قانتین میں سے لکھا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا
چاہئے
سورت آل عمران کی آخری آیتیں/شاہی معافی نامہ 14.
حضرت عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا :کہ جو کوئی رات کو آل
عمران کی آخری آیات پڑھے گا اس کے لیے پوری رات کی نماز کا ثواب لکھا جائے گا اور یہ آیتیں
شاہی معافی نامہ کہالتی ہیں۔
الس ٰم ٰو ِت َوااْل َ ْر ِض َوا ْخ ِتاَل ِف ال َّ ْيلِ َوالنَّھَا ِر اَل ٰيٰ ٍت اِّل ُويِل ااْل َلْ َب ِاب ِا َّن يِف ْ َخلْ ِق َّ
اذَّل ِ ْي َن ي َ ْذ ُك ُر ْو َن اهّٰلل َ ِق ٰي ًما َّوقُ ُع ْودًا َّوعَيٰل ُجنُ ْو ِبھ ِْم َوي َ َت َفكَّ ُر ْو َـن يِف ْ َخلْ ِق ا َّلس ٰم ٰو ِت َوااْل َ ْر ِض ۚ َربَّنَا َما َخلَ ْق َت ه َٰذا اَب ِطاًل ۚ ُس ْب ٰحنَ َك فَ ِقنَا
عَ َذ َاب النَّا ِر
َربَّنَٓا ِان ََّك َم ْن تُدْ ِخلِ النَّ َار فَ َقدْ َاخ َْزيْ َت ٗه ۭ َو َما ِل ٰ ّلظ ِل ِمنْي َ ِم ْن َان َْصا ٍر
َربَّنَٓا ِانَّنَا مَس ِ ْعنَا ُمنَا ِداًي يُّنَا ِد ْي ِلاْل ِ يْ َم ِان َا ْن ٰا ِمنُ ْوا ِب َر ِبّمُك ْ فَ ٰا َمنَّاڰ َربَّنَا فَا ْغ ِف ْر لَنَا ُذن ُْوبَنَا َو َك ِفّ ْر َعنَّا َس ِ ّي ٰا ِتنَا َوت ََوفَّنَا َم َع ااْل َ ْب َرا ِر
َربَّنَا َو ٰا ِتنَا َما َوعَدْ تَّنَا عَيٰل ُر ُسكِل َ َواَل خُت ْ ِزاَن ي َ ْو َـم الْ ِق ٰي َم ِة ۭ ِان ََّك اَل خُت ْ ِل ُف الْ ِم ْي َعا َد
.85نیند سے بیدار ہونے کے مسنون اعمال
نیند سے اُٹھنے والے کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی آنکھوں کو ملے تاکہ نیند کا خمار دور ہو ()1
جائے۔
جب رات میں نیند ٹوٹےحضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو بیدار ہو ()2
اوریہ دعاء پڑھے پھر مغفرت کی دعاء مانگے یا اور دعاء کرے تو قبول ہوتی ہے اوروضو کرکے
نماز پڑھے تو نماز قبول کی جاتی ہے
س ْب َحانَ هَّللا ِ َوا ْل َح ْم ُد هَّلِل ِ َواَل اِلہَٰ َ يک لَهُ لَهُ ا ْل ُم ْل ُك َولهُ ال َح ْم ُد َوه َُو َعلى ك ِّل ش ْ
َي ٍء ق ِدي ٌر ُ ُ َ ْ َ ش ِر َ اَل اِ ٰلہَ إِاَّل هَّللا ُ َو ْح َدهُ اَل َ
إِاَّل هَّللا ُ َوهَّللا ُ أَ ْكبَ ُر َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل
.86فرض نماز کا اہتمام
فرض نماز کا اہتمام یہ ہے کہ انسان وقت سے پہلے وضو کرے اور نماز مسجد میں ٓاکر جماعت کے
ساتھ پڑھے ،تکبیر اولی کے ساتھ ادا کرے ،حضور قلبی اور خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھے
،تمام سنن ونوافل کو پڑھے او ر نماز کے بعد کے اذکار کرے ۔ علمی نکتہ :نماز کا انتظار کرنا نماز
کے اہتمام میں سب سے پہالکام ہے وقت سے پہلے نماز کے انتظار میں مسجد میں کچھ دیر بیٹھنا یا
اگر خواتین ہیں تو ان کو چاھئے کہ چند منٹ مصلے پرذکر کرنے کے لئے بیٹھ جائیں ۔نماز سے پہلے
بیٹھ کر نماز کاا نتظار کرنا بہت زیادہ فضیلت واال عمل ہے اور مزید یہ کہ اس سے نماز میں حضوری
اور توجہ بھی حاصل ہوتی ہے
’’حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :سب سے بہترین
’’رباط‘‘ہے نماز کا انتظار کرنا ،اور ذکر کی مجالس کو الزم پکڑنا اور جوبھی بندہ نماز پڑھنے کے
بعد اپنی جگہ پر بیٹھا رہے گا مالئکہ اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہیں گے ،یہاں تک کہ اس کا
وضو ٹوٹے یا وہ اٹھ جائے ( مسند ابی دأود الطیالسی (،)۲۶۳۲مصنف عبد الرزاق ( )۱۹۹۴۔‘‘ رباط
اسالمی سرحد کی حفاظت کو کہتے ہیں اور یہ ایک مستقل نیک عمل ہے ،جس پر انسان کو ہر لمحے
برابر اجر ملتا رہتا ہے ۔بعض نیکیوں کو ’’رباط ‘‘سے تعبیر کیا گیا ہے جن میں بندے کے لئے مستقل
نیکیاں لکھی جاتی ہیں ،ان میں سے ایک ہے نماز کا انتظار کرنا ۔بعض اوقات طلبہ مسجد کے
دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں ،گھڑی دیکھ رہے ہوتے ہیں ،باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہتے ہیں ابھی
نماز میں ایک منٹ باقی ہے،دو منٹ باقی ہے۔ تو وہ ایک منٹ بھی باہر ہی گزار دیتے ہیں ۔اندر نہیں
ٓاتے ۔اندر ٓاتے ہی جب امام ہللا اکبر کہہ چکاہوتا ہے ۔یہ ٹھیک نہیں ہے ،اس کو اہتمام نہیں کہتے ۔اہتمام
تو یہ ہے کہ ہم وقت سے پہلے ٓاکر بیٹھ جائیں اور انتظار کریں ۔حدیث مبارکہ میں ہے کہ نماز کا
انتظار کرنے واال بندہ جب بیٹھتا ہے تو اس کو نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے’’رسول ہللا
ﷺ نے فرمایا کہ جب تک تم میں سے کوئی نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے تو اس
کو نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور جب تک انسان مسجد میں رہتا ہے مالئکہ اس کے لئے دعا
مانگتے رہتے ہیں :اے ہللا! اس کو معاف فرما ،اے ہللا اس پر رحم فرما ،جب تک کہ وہ باوضو بیٹھا
رہے ۔‘‘ ( سنن الترمذی ۲؍)۳۳۰
ٓاج کے دور میں نماز کے انتظار والی سنت کم ہوتی جارہی ہے لوگ عین وقت پر ٓاتے ہیں اور بس
نماز پڑھ کر بھاگ جاتے ہیں ،ایسا نہیں کرنا چاہیے ،بلکہ وقت سے پہلے ٓانا چاہئے ۔جمعہ کی نماز
میں بھی وقت سے پہلے ٓائیں ،کئی مسجدوں میں دیکھا کہ جب امام عربی خطبہ پڑھنا شروع کرتا ہے
تب مسجد بھرنی شروع ہوتی ہے اس سے پہلے تو ٓادھی صف ہوتی ہے یا ایک صف ہوتی ہے ۔لوگ
انتظار میں ہوتے ہیں کہ جب عربی خطبہ شروع ہوگا تو ہم چلے جائیں گے ۔ایسا نہیں کرنا چاہئےبلکہ
پہلے ٓانا چاہئے ۔نماز کا اہتمام یہ ہے کہ انسان وقت پہ وضو کرے اور چند منٹ پہلے مسجد ٓائے ۔
ایک حدیث پاک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’:جو اپنے گھر سے باوضو ہوکر فرض .87
نماز کے لئے مسجد کی طرف نکلتا ہے اس کا ثواب اس حاجی کے مانند ہوتا ہے جو احرام باندھ کر
گھر سے نکلے ۔‘‘(ابودأود ۲؍)۵۵۸
باوضو مسجد جانے کا کتنا ثواب ہے کہ حالت احرام میں جو حجاج کرام کو ثواب ملتا ہے وہ اسے ملتا
ہے اسی وجہ سے باوضو مسجد جانا ہللا کے برگزیدہ بندوں کی عادت ہے ۔ایک حدیث میں تو مسجد
جانے والوں کو (’’ضیف ہللا ‘‘ خدا کا مہمان ) کہا گیا ہے ۔
پانچ منٹ دس منٹ پہلے مسجد ٓاجائیں ،اس میں کیادقت ہے ؟ پہلے سنتیں پڑھ لیں ،ورنہ بیٹھ کر ذکر کر
لیں ،رجوع الی ہللا کرلیں ،اس سے بھی نماز کی حضوری بڑھ جاتی ہے شیطان نماز میں وساوس نہیں
ڈال پاتا ۔عشاق کا طریقہ یہ ہے کہ جب محبوب اسے بالتا ہے تو وہ وقت سے پہلے پہنچ جاتا ہے۔
نماز میں یکسوئی
کوشش کریں کہ یکسوئی سے نماز پڑھیں ۔نماز کو یکسوئی سے پڑھنے کے لئے سب سے پہال پوائنٹ
یاد رکھیں کہ علماء سے نماز کے الفاظ کا ترجمہ سیکھیں ۔بعض لوگوں کی زندگی کے پچاس ساٹھ سال
گزر گئے ابھی تک نماز کے ہر لفظ کا ترجمہ نہیں ٓاتا ۔تو ہم نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ،مگر ہمیں یہ پتہ
نہیں ہوتا کہ ہم ہللا کو کیا کہہ رہے ہیں ۔اتنی تو بے وفائی نہیں ہونی چاہئے ،پتہ تو ہوکہ ہم کیا کہہ رہے
ہیں ۔
تو سب سے پہال کام یہ کریں کہ الفاظ کا ترجمہ سیکھیں ،تاکہ جب ہم پڑھ رہے ہوں تو ہمیں معنی کا
بھی پتہ ہو کہ ہم زبان سے کہہ کیا رہے ہیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ نماز کے اندر اپنے ٓاپ کو
یکسورکھنے کی کوشش کریں ۔طلباء کو مشکل پیش ٓاتی ہے ،نماز میں ادھر ادھر کے خیاالت ٓاتے
ہیں ،کھیل کود کے خیاالت ٓاتے ہیں ۔جو بڑی عمر کے مرد ہوتے ہیں ان کو عورتوں کے خیاالت ستا
تے ہیں ،عورتیں ہوتی ہیں ان کو بچوں کے خیاالت ستاتے ہیں یا کپڑے جوتے کے خیاالت ستاتے ہیں
توبندے کو خیاالت تنگ کرتے ہیں ،بزنس والوں کو بزنس کے خیاالت ستاتے ہیں ۔انسان عام اوقات
میں دکان کے اندر ہوتا ہے اور نماز کے لئے جب بزنس سے ٓاتا ہے تو دکان اس کے اندر ہوتی ہے
،کھڑا نماز میں ہے اور دماغ میں اپنے بزنس کا حساب کتاب سوچ رہاہے۔ اب اس سے کیسے بچیں ؟یہ
ایک بڑی اہم بات ہے ۔اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم نماز کے دوران ترجمے کا خیال رکھیں
،اور دوسری بات یہ کہ نگاہوں کو کنٹرول کریں ۔حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ ہللا علیہ نے اپنے
مکتوبات میں یہ نکتہ لکھا ہے کہ جو بندہ نماز کے دوران اپنی نگاہوں کو کنٹرول کرتا ہے اس کو
یکسوئی سے نماز پڑھنے کی توفیق مل جاتی ہے ۔قیام میں سجدے کی جگہ پہ نظر رہے ،رکوع میں
جائیں تو پأوں کے جو دو انگوٹھے ہیں ان کے درمیان نظر رہے ،جب سجدے میں جائیں تو ناک جہاں
رکھتے ہیں وہا ں نظر رہے۔ التحیات میں بیٹھیں تو اپنے دامن میں نظر رہے ۔جن کی نظر کنٹرول نہیں
ہوتی ان کو یکسوئی نہیں ملتی ،وہ یکسوئی سے نماز نہیں پڑھ پاتے ۔اس میں ایک نکتہ یہ بھی سمجھ
لیں کہ شیطان بد بخت ایسا دشمن ہے کہ وہ ذہن میں خیال ڈالتا ہے کہ یکسوئی سے نماز پڑھنی ہے،
لہٰذا ٓانکھیں بند کرلو ۔اب وہ ٓانکھیں بند کرواتا ہے یکسوئی سے نماز پڑھنے کی خاطر اور جب ٓانکھیں
بند ہوتی ہیں تو بندہ ڈریم لینڈ میں چالجاتا ہے ،پھر اس کو اپنی زندگی کے گزرے ہوئے واقعات ،اپنے
پیاروں کی باتیں ،وہ سارا یاد ٓانا شرو ع ہوجاتا ہے ۔ایک سیریل اس کے سامنے چلنی شروع ہوجاتی
ہے ۔تو نماز میں ٓانکھیں بند کرنے میں خطرہ ہے ۔ٓانکھیں کھول کر نماز پڑھنا سنت کے مطابق نماز
پڑھنی چاہئے اور اپنی نگاہوں کو کنٹرول کرنا چاہئے ورنہ ٓاج تو عورت نماز پڑھ رہی ہوتی ہے
گراونڈ فلور پہ اور تھر ڈ فلور پہ اگر کوئی نام لیتا ہے تو اس کو اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے کہاں کس
نے کیا کہا ۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے ٓاپ دیکھیں گے کہ ٓاپ کی نماز کی حضوری میں یقینی
اضافہ ہوگا
سنن ونوافل کا اہتمام
نماز کے صرف فرض اور واجب نہ پڑھیں ،بلکہ نماز کو سنن اور مستحبات کے ساتھ پڑھیں ۔ نماز
کونوافل کے ساتھ پڑھیں نوافل کو معمولی نہ سمجھیں ۔
حدیث پاک میں ہے کہ قیامت کے دن بندے سے جس چیز کا حساب سب سے پہلے لیا جائے گا وہ
نماز ہوگی اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے اداکی ہوگی تو نفل نماز علیحدہ لکھی جائے گی ،اور
تعالی اپنے فرشتوں سے کہے گا :دیکھو!کیا
ٰ اگر مکمل طریقے سے نہیں ادا کی جائے گی تو ہللا
میرے بندے کے پاس نوافل ہیں ،تو ان سے فرض کی کمی کو پوارا کرو ،پھر باقی اعمال کا بھی اسی
طرح حساب لیا جائے گا ( سنن ابن ماجہ )۱۴۲۶ :اس لئے نفل پڑھ لیں جتنا پڑھ سکتے ہیں ۔نفل
پڑھنے میں کوتا ہی نہ کریں ۔نہ تھکاوٹ باقی رہتی ہے نہ انسان کو تکلیفیں یاد رہتی ہیں ،مگر نفل
پڑھنے کا اجر باقی رہتا ہے ۔اس لئے نوافل کو شوق سے پڑھیں ۔نماز کو نوافل کے ساتھ پڑھنے کی
عادت ڈالیں
نوافل اور ان کے فضائل
اشراق کی نماز اور اس کے فضائل
فجر کی نماز سے فارغ ہوکر طلوع ٓافتاب کے پندرہ بیس منٹ بعد اشراق کی نماز کا وقت ہوتا ہے ۔
تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا :جو ٰ حضرت انس رضی ہللا
ٰ
صبح کی نماز جماعت سے پڑھے ،پھر بیٹھا ذکر الہی کرتا رہے ،یہاں تک کہ سورج نکل ٓائے پھر دو
رکعت نماز پڑھے تو اسے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا ٓ،اپ ﷺ نے فرمایا مکمل
مکمل (یعنی پوارا ثواب ملے گا مقبول حج اور عمرے کا )۔(سنن ترمذی ص،۱۳۱الترغیب ص)۱۹۵
اگر چار رکعت ادا کریں گے تو حدیث مبارکہ میں ہے کہ اس کی کھال کو دوزخ کی ٓاگ نہ چھوئے
گی۔( بیہقی ،ترغیب ص)۲۹۶
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا کہ جو شخص فجر کی نماز
پڑھے اور اسی جگہ پر بیٹھا رہے اور دنیادی کوئی لغو بات نہ کرے ،ذکر خدا میں لگا رہے پھر اچھی
طرح دھوپ نکلنے کے بعد چار رکعت نماز پڑھے تو وہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا
جیسے کہ اس کی ماں نے اس کو ٓاج جنا ہو۔ ( سنن ابو یعلی ،الترغیب ص ،۲۹۷مجمع الزوائد ج ،۲
ص)۲۲۶
چاشت کی نماز اور اس کے فضائل
ً
جب ٓافتاب کی دھوپ میں تیزی ٓاجائے ،اندازا ۹بجے سے لے کر زوال سے ایک گھنٹہ پہلے تک کے
درمیان دو ،یا چار رکعت یا ٓاٹھ رکعت نوافل پڑھیں ۔ان کو چاشت کہتے ہیں ۔ٓاپ ﷺ نے
فرمایا :چاشت کی نماز جو پابندی سے پڑھے گا اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے اگر چہ سمندرکے
جھاگ کے برابر کیو نہ ہوں ۔(سنن الترمذی ص،۱۰۸ابن ماجہ )۹۸چاشت کی صرف دو رکعت
پڑھنے سے جسم کے جتنےجوڑ ہیں ان کا صدقہ ادا ہوجاتا ہے ۔نبی ﷺ نے فرمایا :
جسم کے ہر جوڑ پر صدقہ الزم ہے
حضرت ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا :جو شخص چاشت کی نماز
کے لئے نکلے (یعنی مسجد کی طرف ) اور اس کے لئے رکے (یعنی رک کر پڑھے ) اسے عمرہ کا
ثواب ملتا ہے۔ ( الترغیب ص،۴۲۵زاد المعادص )۳۵۰
ا ّوابین کی نماز اور اس کے فضائل
مغرب کے فرائض اور سنتوں کے بعد ۶رکعت نفل پڑھنے کو اوّابین کہاجاتا ہے
ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھےگا اور درمیان میں کوئی’’
(دنیاوی)گفتگو نہ کرے تو اسے بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب ملے گا( ترمذی ،ابن ماجہ ،ابن
خزیمہ )
تہجد کی نماز اور اس کے فضائل
تہجد کی نماز کے بھی تین درجے ہیں :ایک اولی کہ ٓاخری تہائی میں اٹھ کر نماز پڑھنا۔ ایک اوسط
درجہ کہ اگر اندیشہ ہوکہ رات کے وقت ٓانکھ نہیں کھلے گی تو پھر رات کو سونے سے پہلے عشاء
کی نماز کے ساتھ پڑھ لینا ۔ٓاپﷺ بھی کبھی شروع رات میں عشاء کے بعد رات کی نماز
پڑھتے اور سوجاتے ( مسند احمد ص )۲۹۴تیسرا درجہ یہ ہے کہ اگر رات کو ادا نہ ہوسکے تو دن کو
نصف النہار سے پہلے پڑھ لیتے ۔
نبی علیہ السالم نے فرمایا :جوانسان رات میں تہجد کے وقت اٹھ کر عبادت کرتا ہے وہ کبھی نامراد
تعالی کا نزول ٓاسمان دنیا پر
ٰ نہیں ہوگا ۔(طبرانی ۔ترغیب ) یہ وقت قبولیت دعا کا ہے ،اس وقت میں ہللا
ہوتا ہے اور وہ اعالن فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے واال جس کو میں عطا کروں ؟کوئی توبہ کرنے
واال جس کی میں توبہ قبول کروں ؟یہ اعالن ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر کا وقت ہوجاتا ہے ۔امام
شافعی رحمۃ ہللا علیہ کا قول ہے کہ تہجد پر مانگی ہوئی دعا ایک ایسا تیر ہے جو کبھی بھی
اپنےنشانے سے نہیں چوکتا ۔ٓاپ علیہ السالم نے فرمایا کہ رات میں ایک وقت ہے جس کو یہ وقت مل
جائے اور وہ دنیا اور ٓاخرت کا کوئی بھی سوال کرے تو اسے مل جاتا ہے ،اور یہ وقت ہر رات میں
رہتا ہے۔(مسلم ،الترغیب)
ٓ .2اپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’:جس شخص کی رات میں نماز (تہجد )زیادہ ہوگی ،اس کا
چہرہ دن میں زیادہ حسین ہوگا‘‘۔(ابن ماجہ )
.3تہجد صالحین کا شعار ہے ۔کوئی ہللا کا ولی ایسا نہیں ہوگا کہ اس کو والیت کا مقام مالہو اور وہ تہجد کا
پابند نہ ہو ۔ہللا ان کی ٓانکھ خود بخود کھلوادیتے ہیں ،جتنے بھی وہ تھکے ہوئے ہو جتنے بھی وہ
مصروف ہوں ،یا جتنا بھی نیند کا غلبہ ہو ،ان کی تہجد میں ٓانکھ کھل جاتی ہے
تہجد کے وقت قضاء عمری پڑھنے سے تہجد کا ثواب مل جائے گا
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’’جس شخص نے دن اور رات میں (فرائض کے .4
عالوہ ) بارہ رکعات اداکیں تو اس کے لئے جنت میں مکان بنایاجائے گا ( سنن الترمذی ،کتاب
الصالۃ ،باب ماجا ء فیمن صلی فی یوم ثنتی عشرۃ رکعۃ من السنۃ،۴۴۰ :۱ ،رقم )۴۲۵:۔(ان سنتوں کی
تفصیل یہ ہے ) :چار رکعت ظہرسے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد ،دو رکعت مغرب کے بعد ،د و
رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے ۔‘‘فجر سے پہلے کی دو سنتوں کا ثواب حدیث
مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بھی زیادہ بہتر ہے.
اذان سے کم از کم بیس منٹ پہلے اٹھیں یا پندرہ منٹ پہلے اٹھیں یا ٓادھا گھنٹہ پہلے اٹھیں ۔ٓادھے گھنٹے .5
سے زیادہ پہلے اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے
صالۃ الحاجات جب کسی کو کوئی حاجت پیش ٓائے تو وہ ہللا کی تائید ونصرت حاصل کرنے کے لئےکم .6
از کم دو رکعت نفل بطور حاجت پڑھے ،یہ نبی ﷺ کی سنت مبارکہ ہے
صالۃ االستخارۃ .7
نبی ﷺ نے صحابہ رضی ہللا عنہم کو استخارے کی تعلیم دی اور اس کے اہتمام کرنے
کا حکم دیا
ٓ پ ﷺ فرماتے کہ جب بھی کوئی اہم کام پیش ٓائے تو دو رکعت نفل پڑھ کر یہ دعا
(ھذا االَ ْمرپر)۔(بخاری ،ترمذی ،ابودأود ) ٓاپﷺ نے فرمایا کہ پڑھو اور اس کا م کا نام لو ٰ
تعالی سے استخارہ کرے اور اس کے ٰ ٓادم علیہ السالم کی اوالد کی سعادت مندی میں سے ہے کہ وہ ہللا
فیصلے پر راضی رہے ،اور اس کی بدبختی میں سے ہے کہ یہ استخارہ چھوڑدے اور ہللا کے
فیصلے پر ناراض ہو ۔(الترغیب ج۱ص)۴۸۰
نماز توبہ .8
مکروہ اوقات کےعالوہ کسی بھی وقت دو رکعت نفل نماز توبہ ادا کی جاسکتی ہے ۔خصوصا ً گناہ
سرزد ہونے کے بعد اس نماز کے پڑھنے سے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ۔امام ابودأود ،ترمذی ،ابن
ماجہ ،اور ابن حبان نے حضرت ابو بکر صدیق رضی ہللا عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور نبی اکرم
ﷺ نے فرمایا :جب کسی سے گناہ سرز دہوجائے تو وہ وضو کر کے نماز پڑھے ،پھر
تعالی اس کے گناہ بخش دیتا ہے اگر کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو دو رکعت نماز ٰ استغفار کرے تو ہللا
پڑھ کر گناہ پر ندامت کے ساتھ توبہ کرے ،تاکہ اس گناہ کے اثر سے قلب زنگ ٓالود نہ ہوجائے اور
گناہ کی ظلمت توبہ سے دور ہوجائے ۔
.9تحیۃ الوضوہر مرتبہ وضو کرنے کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا سوائے ان اوقات کے جن میں نفل نماز
پڑھنا مکرو ہو یا ممنوع ہو
ٓ .10اپ ﷺ نے ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا کہ جو بھی سنت اور مستحبات کی رعایت کے
ساتھ اچھی طرح وضو کرے ،پھر دو رکعت پڑھے جس میں سہو نہ ہو (یعنی خشوع اور توجہ کے
ساتھ )تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں ۔(الترغیب ،مسلم ،بخاری )
صلوۃ التسبیح کی بڑی فضیلت ذکر کی گئی ہے ،نفل نمازوں میں اس سے زیادہ فضیلت کہ کبیرہ گناہ ٰ .11
تک معاف ہوجائیں اور یہ کہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ پڑھ لیں یہ اور کسی نماز کے متعلق نہیں
صلوۃ التسبیح پڑھیں ۔جمعہ کی رات ٰ فرمایا گیا ۔سالکین کو چاہئے کہ ہر ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ
کو تہجد کے وقت بھی پڑھ سکتے ہیں ،ورنہ جمعہ کے دن کسی بھی وقت پڑھ لیں
ٰ
صلوۃ .12راہ والیت کے مسافر کی دن بھر کی نمازیں تو یہ پانچ نمازیں جو نفل ہیں ،اشراق ،چاشت ،اوّابین ،
تعالی سے محبت کرنا ٰ التسبیح اور تہجد ،یہ عام لوگوں کے لئے تو نفل نمازیں ہیں ،لیکن جولوگ ہللا
چاہتے ہیں ،ہللا کا ولی بننا چاہیں ان کے لئے محبت کے راستے کے فرائض میں سے ہے ۔ وہ نفل
نمازوں کا اہتمام اس طرح کرتے ہیں جس طرح عام لوگ فرض نمازوں کا اہتمام کر رہےہوتے ہیں ۔تو
صلوۃ التسبیح اور ٰ ہمیں پانچ نمازیں نہیں پڑھنی ،بلکہ دس نمازیں پڑھنی ہیں ،اشراق ،چاشت ،اوّابین ،
تہجد ۔بعض اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے ’’:اوجی پڑھائی میں حرج ہوتا ہے ‘‘ یقین کیجئے !جو نو
نمازیں پڑھتے ہیں وہ بہتر پڑھتے ہیں بہ نسبت دوسرے کے ۔یہ شیطان کا دھوکا ہوتا ہے کہ جی ہمارا
وقت کا حرج ہورہا ہے
.13نماز کا اہتمام کرنے کا طریقہ نماز کے اہتمام میں ہم ایک تو فرض نمازیں تسلی کے ساتھ پڑھیں ،پھر جو
نماز کے نفل ہیں ان کو نہ چھوڑیں ،اور چار نفل نمازیں ہیں ان کو بھی پڑھیں ،پانچواں صالۃ التسبیح کو
بھی پڑھیں اور تحیۃ الوضو تحیۃ المسجد کی عادت ،ڈال لیں ۔ تحیۃ الوضو تحیۃ المسجد یہ سب ہللا سے
مالقات کے بہانے ہیں ۔نماز میں مومن کی ہللا سے بات چیت ہوتی ہے ،حدیث پاک میں ہے :مومن جب
پڑھتا ہے :اَ ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َربِّ ْال ٰعلَ ِم ْینَ .ہللا جواب دیتے ہیں َ :ح ِم َدنِ ْی َع ْب ِدی (میرے بندے نے میری تعریف کی )۔
پھر بندہ اگلی ٓایت پڑھتا ہے ہللا اس کا جواب دیتے ہیں ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :قُ َّرۃُ
صاَل ۃُ (.النسائی ’’ )۳۳۹۱نماز میری ٓانکھوں کی ٹھنڈک ہے ‘ َعیِنِی ال َّ
تعالی نے ہمارے لئے دن میں کتنے ٰ .14نوافل کے فضائل پر اگر انسان غور کرے تو محسوس ہوتا ہے کہ ہللا
تعالی نے اپنے ٰ ،صلوۃ التسبیح پر گناہ معاف ۔ہللا ٰ مواقع مغفرت کے بنائے ہیں ۔ تحیۃ الوضو پر گناہ معاف
بندوں پر رحمت کی انتہا ء کردی
.15فرض نماز کے بعد کے اذکار
حضرت ارقم ؓ فرماتے ہیں کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد یہ پڑھے گا
وہ بھر پور ثواب پائے گا۔
ْ ہّٰلِل ْ ْ
َ َ َ
صفونَ َو َسال ٌم َعلی ال ُمرْ َسلِ ْینَ َوال َح ْم ُد ِ َربِّ ال َعال ِم ْینَ (ترغیب،۲/۴۵۴:نزل : ُ ک َربِّ ْال ِع َّز ِۃ َع َّما یَ ِ ُسب َْحانَ َربِّ َ
)۱۰۱
اَ ْستَ ْغفِ ُر ہللاَ (.تین مرتبہ) (مسلم )۵۹۱براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا
جو شخص نماز کے بعد یہ پڑھے اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے گووہ جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگا ہو۔
اَ ْستَ ْغفِ ُر ہللاَ َواَت ُوبُ اِلَ ْی ِہ
(ترغیب،۲/۴۵۴:مجمع)۱۰/۱۰۴:
تسبیح فاطمی
ابوہریرہ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد ؓ حضرت
اَّل ٰ
،۳۳مرتبہ سبحان ہللا ۳۳،مرتبہ ہللا اکبر ۳۳ ،مرتبہ الحمد ہلل،یہ ۹۹ہوئے اور "اَل اِلہَ اِ ہللاُ َوحْ َدہُ اَل
َلی ُک ِّل َش ْی ٍء قَ ِدیْر"،یہ مل کر سو ہوئے پڑھے گا تو اس کے گناہ ک َولَہُ ْال َح ْم ُد َوھ َُو ع ْٰک لَہُ ،لَہُ ْال ُم ْل ُ
َش ِری َ
معاف ہوجائیں گے خواہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔
(ترغیب،۲/۴۵۲:مسلم)
نماز کے بعد ٓایت الکرسی
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایاجو ہر فرض نماز کے بعد ٓایت
الکرسی پڑھا کرے گا اس کے لئے جنت میں داخلہ سے روکنے والی چیز صرف موت ہوگی ،یعنی
مرتے ہی جنت میں داخل ہوگا۔
(الدعاء،صفحہ،۱۱۰۴عمل الیوم للنسائی،۱۸۲:بسند صحیح)
حضرت عبدہللا بن حسن کی روایت میں ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو فرض نماز کے بعد
ٓایت الکرسی پڑھے گا وہ دوسری نماز کے ٓانے تک خدا کی حفاظت میں رہےگا۔
(الدعاء،صفحہ،۱۱۰۳مجمع الزوائد)۲/۱۵۱:
.16قرٓان مجید کی روزانہ تالوت کرنا ۔قرٓان مجید کی تالوت سے انسان کی زندگی میں برکت ٓاتی ہے ۔ہللا
کا نام بھی برکت واال ،ہللا کی ذات بھی برکت والی اور ہللا کا کالم بھی برکت واال
.17قرٓان پاک سے محبت جتنی زیادہ ہوگی ہللا رب العزت سے اتنا ہی تعلق زیادہ ہوگا
اگر کوئی اندازہ لگانا چاہے کہ مجھے ہللا سے کتنی محبت ہے تو اس کی عالمت اور اس کی پہچان
قرٓان کی محبت سے ہوگی
ہللا کی مخلوق کے ساتھ نرم مزاجی اپنائیں ۔لوگوں سے اچھے اخالق سے پیش ٓائیں ،نرمی کا برتأو
کریں ،اگر کوئی بندہ غلطی کرے او روہ ہم سے معافی مانگے تو ہم جلدی اس کو معاف کردیں ہللا
تعالی خود بھی معاف کر نے والےہیں ۔دوسرے کی غلطی کو ٰ معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں ۔ہللا
معاف کردینا ہللا کی بھی سنت ہے اور ہللا کے حبیب ﷺ کی بھی سنت ہے ،اور جلدی
معاف کردینا صالحین کا بھی شعار ہے
غلطی ہوجانے پر معافی مانگنے میں دیر نہ کرنا
اگر ہم سےکوئی غلطی ہوجائے تو ہم معافی مانگنے میں دیر نہ کریں ۔ فطری طور پر انسان معافی
نہیں مانگتا ۔فطری طور پر انانیت ،نفسانیت جھکنا پسند نہیں کرتی ۔ غلطی کر کے بہانے تراشیں ہم
معافی نہیں مانگتے ،ہم بہانے تراشتے ہیں ۔اس کی وہ وجہ تھی ،اس کی یہ وجہ تھی یہی تو نفس کی
مکاری ہے کہ وہ مانتا نہیں ،وہ بہانے بناتا ہے ۔اگر کوئی غلطی کی معافی مانگے تو اس کو جلدی
معاف کردیں ۔ہم سے غلطی ہوئی تو ہم اس سے فورًا معافی مانگیں ۔یہ چیز کفار میں ٓاج بہت زیادہ
ہے ،ذرا ذرا سی بات پہ اتنا جلدی وہ معافی مانگتے ہیں کہ دوسرے بندے کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہوا
کیا ہے
.18گھر سے نکلنےکی دعا
اَّل ُ
س ِم ہللاِ تَ َو َّک ْلتُ َعلَی ہللاِ َ ،ح ْو َل َو ق َّوۃ إِ بِاہللِ.
َ اَل اَل بِ ْ
فائدہ:جو شخص یہ دعا پڑھ لےتو اس کو کہاجاتا ہے کہ تیری کفایت کرلی گئی ،تجھے بچالیا
گیا،تجھےہدایت دےدی گئی،اور شیطان اس سےدور ہوجاتا ہے ،پھر شیطان دوسرے شیطان سے کہتا
ہے کہ ایسے شخص سے تیرا کیا کام جس کو ہدایت دے دی گئی اور جس کی کفایت کر لی گئی اور
جس کو بچا لیا گیا ۔
چھٹا فائدہ :یہ ہے کہ ذکر اور عبادت کے لئے انسان فارغ ہوجاتا ہے ۔
ب َو ْالبَ َد ِن ‘‘ (دل اور بدن کو راحت مل جاتی ہے ) احۃُ ْالقَ ْل ِ
ساتواں فائدہ َ :ر َ
ٓاٹھواں فائدہ :یہ ہے کہ نفس کی صیانۃ ہوتی ہے ۔صیانۃ کہتے ہیں حفاظت ہونا ۔
اور نواں فائدہ یہ ہے کہ ذکر پر انسان کو جمأو نصیب ہوجاتا ہے ۔
ت ذکر کے فوائد 92. کثر ِ
کثرت ذکر کے فوائد عجیب وغریب ہیں
ذکر دل کی صفائی کا باعث ہے ۔ اسی لئے نبی علیہ السالم نے فرمایا
بیشک بنی ٓادم کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے ۔اگر وہ درست ہوجائے تو سارا جسم
درست ہوجاتا ہے اور اگر وہ بگڑجائے تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے جان لوکہ وہ دل ہے ۔
تعالی یاد رکھتے ہیں فَ ْاذ ُکرُوْ نِ ْی اَ ْذ ُکرْ ُک ْم (البقرہ )۱۵۲ : ٰ ذاکر کو ہللا
‘‘ل ٰہذا مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا ۔’’
تعالی کی دوستی ہوتی ہے ۔ ٰ ذاکر سے ہللا
ذکر کرنے واال زندہ ہے اور نہ ذکر کرنے واال مردہ ہے ،ذاکر انسان کا دل زندہ ہوتا ہے ،جبکہ
غافل کا دل سویا ہوا ہوتا ہے ۔
تعالی کی یاد سے مزین ٰ لہٰ ذا ہمیں چاہئے کہ اپنے دلوں سے غفلت کو نکال پھنکیں اور انہیں ہللا
کرلیں ،تاکہ ہم ہللا کے دوست بن جائیں
علم نافع کی تعریف 93.
علم نافع یعنی نفع بخش علم وہی ہے جس پر عمل کیا جائے
تعالی اس کو مزید علم اور معرفت عطافرمائیں گے ۔تو ٰ جو انپے علم پر جتنا عمل کرے گا ہللا
ہمیں چاہئے کہ ہم علم دین حاصل کریں اور پھر اس پر مکمل عمل بھی کریں
تعالی کی تقدیر پر راضی رہنا 94.ٰ ہللا
رسول ہللا ﷺ نے فرمایا :طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے اور ہللا کا
زیادہ محبوب ہوتا ہے ۔البتہ دونوں میں بھالئی موجود ہے ،فائدہ مند چیز کااللچ کرو اور ہللا سے
مدد مانگو،کمزوری کا اظہار نہ کرو ۔اگر تجھے کوئی پریشانی الحق ہوجائے تو یوں نہ کہو :
اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ایسا ہوجاتا ،البتہ یوں کہو :تقدیر میں یوں ہی تھا ۔ ہللا نے جو چاہا کیا
،اس لئے کہ ’’اگر ‘‘ کا لفظ شیطان کے عمل کو کھول دیتا ہے
رضا بالقضاء کے تین پہلو
تعالی اس کے رب ہیں ۔اس بات پر خوشی محسوس ہوتی ہو )(۱ ٰ بندہ اس بات پر راضی ہوکہ ہللا
کہ ہم ایسے پروردگار کے بندے ہیں کہ جو اپنی ذات وصفات میں یکتا اور کامل ہے اور ہر
نقص اور عیب سے منزہ اور مبرا ہے ۔حضرت علی رضی ہللا عنہ کا قول ہے ’’ :اے ہللا !
میرے لئے یہی عزت کافی ہے کہ ٓاپ میرے رب ہیں اور میرے لئے یہی فخر کافی ہے کہ میں
ٓاپ کا بندہ ہوں ۔‘‘ اس سے بڑی عزت ہمیں کیا مل سکتی ہے کہ ہللا نے ہمیں اپنا بندہ بنالیا ؟
تعالی نے)(۲ ٰ بندہ اس بات پر راضی ہو کہ نبی اکرم ﷺ اس کے پیغمبر ہیں ۔ ہللا
ہمیں رسول ہللا ﷺ کا امتی بنایا اور اپنے محبوب علیہ السالم کو ہمارا رہبر اور
رہنما بنایا
تعالی کو ماننے )(۳ ٰ بندہ اس بات پر راضی اور خوش ہو کہ اسالم اس کا دین ہے ۔اگر ہم ہللا
والے نہ ہوتے ،نبی کریم ﷺ کے متبعین نہ ہوتے اور دین اسالم کے پیروکار نہ
ہوتے تو کتنی گمراہیوں کا شکار ہوتے ۔کافروں کے پاس زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں ہے۔ یہ
دین اسالم کی رحمتیں اور برکتیں ہیں کہ ہمارے لیے حالل اور حرام واضح کردیا گیا ،اور
مسنون دعائوں کے ذریعہ ان چیزوں کو بارگا ِہ ٰالہی سے مانگنا سکھالیا ،جن کو مانگنے کے
سلیقہ تک کسی ولی کے فہم کی بھی پرواز نہ تھی ۔ل ٰہذا دین کے احکامات کو بوجھ نہیں سمجھنا
ض َی بِاہللِ َربًّا
ان َم ْن َر ِ ق طَ ْع َم اإْل ِ ی َم ِ
چاہئے ۔ نبی کریم ﷺ نے یوں بیان فرمایا َ :ذا َ
َ ،وبِاإْل ِ ْساَل ِم ِدینًا َ ،وبِ ُم َح َّم ٍد َر ُسواًل ( صحیح مسلم کتاب االیمان ) ’’جو شخص اس بات پر راضی ہے
کہ ہللا رب العزت اس کے رب ہیں ،حضور ﷺ اس کے نبی ہیں اور اسالم اس کا
دین ہے ،اس کو گویا ایمان کی لذت اور چاشنی نصیب ہوگئی ۔‘‘جس بندے میں یہ تین صفتیں
ٓاگئیں اس کو ہللا نے ایمان کی لذت عطا فرمادی۔
ہر حال میں راضی رہنا
ابن ابی الدنیا رحمۃ ہللا علیہ ذکر کرتے ہیں :حضرت دأود علیہ السالم نے خدا سے دریافت کیا :
تیری مجھ پر کم سے کم نعمت کیا ہے ؟ ہللا نے دأود علیہ السالم کو وحی کی :دأود ! ذرا سانس
لو ۔ دأود علیہ اسالم نے سانس لیا ۔تب خدا نے فرمایا :یہ میری تم پر کم از کم نعمت ہے
اسی طرح اس صحیح حدیث کا مطلب بھی یہیں سے واضح ہوجاتا ہے ’’ :تم میں سے کوئی
شخص اپنے عمل کے بل پر نجات نہ پائے گا ۔صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی :کیا ٓاپ
بھی اے ہللا کے رسول !؟ فرمایا :میں بھی نہیں ،سوائے یہ کہ ہللا مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ
لے ‘‘۔چنانچہ بندوں کے اعمال خدا کی کسی ایک نعمت کا بھی بدلہ نہیں
رضا کے مقام کی عالمات :
تعالی کی طرف سے بندہ پر کوئی پریشانی ٓائے تو عین مصیبت کے وقت دل میں ہللا )(۱ ٰ جب ہللا
تعالی کی محبت جوش مارے ۔ایک صحابی رضی ہللا عنہ کو ایک دفعہ ایسا پھوڑا نکل ٓایا جس ٰ
سے عمو ًما موت واقع ہوجایا کرتی تھی ،اور وہ تکلیف کے عالم میں تھے اور اس تکلیف کے
دوران انہوں نے ہللا رب العزت سے مخاطب ہوکر عرض کیا :اے میرے مالک ! تو جو چاہے
میرے ساتھ کر ،میں ابھی بھی تیری محبت پر قائم ہوں ۔( )۲جو بندہ شہوت کو چھوڑ دے وہ اپنے
رب سےراضی ہوجاتا ہے ۔( )۳حضرت عبد ہللا بن مبارک رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ جو بندہ
خالف شریعت تمنا نہ کرے وہ ہللا سے راضی ہوتا ہے ِ اپنے حال کی
رضا بالقضاء کے انعامات
جو بندہ ہر حال میں اپنے رب سے راضی ہوتا ہے اسے کمال ایمان کی حالوت نصیب ہوتی ہے
۔
تعالی اسے اپنی محبت عطا ٰ جو انسان اپنی تقدیر کے خیر اور شر دونوں پر راضی ہوجائے ہللا
فرماتے ہیں ۔
مصائب اور بالیا پر صبر کرنے والے اور راضی رہنے والے کے لئے جنت کی بشارت وارد
_ ہوئی ہے ۔
نظروں کی حفاظت کرنا 95.
تعالی بندے کو اعمال کی توفیق
ٰ بدنظری کی اور بھی سزائیں ہیں ،ایک سزا یہ بھی ہے کہ ہللا
تعالی بندے کو موت کے وقت ایمان سےمحروم کردیتا ٰ سے محروم کردیتا ہے اور کئی مرتبہ ہللا
ہے
عورتوں کے لئے شرعی پردے کی اہمیت
اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ،اور اپنی شرمگاہوں کی’’.
حفاظت کریں ،اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں ،سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر
ہوجائے ۔اور اپنی اوڑھنیوں کے ٓانچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں ۔(النور )۳۱ :
عورت کے لئے نامحرم مردوں سے شرعی پردہ کرنا واجب ہے ۔اس زمانے میں پردے کے
متعلق کئی غلط فہمیاں پھیل چکی ہیں کہ یہ محض صحابیات رضی ہللا عنہن کے زمانے کے
لئے حکم تھا ا ور دین میں اس پر عمل ضروری نہیں ۔ٓاج دور جدید کا بظاہر ترقی یافتہ طبقہ
خاص طور پر اس کی بہت مخالفت کرتا ہے اور دنیا میں اب اس حکم شرعی پرعمل کرنا
عورتوں کے لئے بہت مشکل ہوگیا ہے ،مگر کسی بھی تہذیب اور سوچ کی وجہ سے شریعت
کے احکام نہیں بدلتے ۔خاص طور پر اس دور فتن میں جب اس حکم شرعی پر عمل کرنا نہایت
تعالی ضرور اس ٰ مشکل ہوگیا ہو ،جو بھی عورت ہللا کی رضا کے لئے اس کو پورا کرے گی ہللا
کو اپنا تعلق اور قرب عطا فرمائیں گے ۔ایسی عورت ہللا کی ولیہ بن سکتی ہے
تو جہاں مرد اور عورت کے لئے اپنی نظروں کی حفاظت کرنا ضروری ہے ،وہاں عورت کے
لئے باپردہ ہونا بھی ضروری ہے ۔پردے کے اسالمی احکام کا مقصد ومطلب ہی یہ ہے کہ وہ
اپنے ماننے والوں کو بے راہ روی ،فحاشی ،بے حیائی اور شہوانی فتنہ انگیزی سے بچائے اور
وہ خفیہ شہوانی جذبات نہ بھڑکنے پائیں جو عورت کے بے پردہ ہونے سے بھڑک سکتے ہیں ۔
زنا کی ابتداء نظر سے
حدیث مبارکہ میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایآ’’.انکھوں کا زنا ہے دیکھنا ،کانوں کا
زنا ہے سننا ،زبان کا زنا ہے بات کرنا ،ہاتھ کا زنا ہے چھونا اور پیروں کا زنا ہے چلنا ،اور دل
(زنا کی ) خواہش کرتا ہے اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ یا تو اس کی (خواہش کی ) تصدیق
کرتی ہے یا تکذیب کرتی ہے ۔(صحیح المسلم )۲۶۴۷عالمہ ابن قیم رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں
کہ نظروں سے زنا کی ابتدا ہوتی ہے ۔امام غزالی رحمۃ ہللا علیہ ’’احیاء العلوم ‘‘ میں لکھتے ہیں
کہ جو انسان اپنی نظروں کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ کبھی بھی اپنی شرم گاہ کی حفاظت نہیں
کرسکتا
حضرت ابن مسعود رضی ہللا عنہ مرفوعًا فرماتے ہیں’’گناہ دلوں پر غالب ٓانے واال ہے ۔اور بندہ
جدھر بھی نظر اٹھاتا ہے تو شیطان کو اپنا مطلب پورا ہونے کی امید ہوتی ہے ۔‘‘ (.شعب االیمان
للبیہقی )۵۰۲۳
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں ’’نظر اٹھا کر دیکھنا حسرت کا باعث بن
جاتا ہے ۔اس کی ابتدا افسوس اور اس کا ٓاخر ہالکت ہے ۔جو بندہ اپنی نگاہوں کا تابع بنا وہ اپنی
موت کی اتباع کرنے واال ہے ۔‘‘( ؤاخرج ابنُ الجوز ِّ
ی فی ذ ِّم الہوی )
نبی ﷺ کی طرف سے جنت کا وعدہ
حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے’’.
فرمایا :مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دےدوں گا :جب بولو
تو سچ بولو ،اور جو وعدہ کرو اس کو پورا کرو ،اور مانت کو ادا کرو ،اور اپنی شرمگاہ کی
حفاظت کرو ،اور اپنے ہاتھوں کو روک رکھو (،کہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچأو )۔‘‘ ( مسند احمد
)۲۲۱۴۴
اپنی خواہشات پر قابو پانا
لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا اور اپنے نفس کو بری’’
خواہشات سے روکتا تھا ،تو جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگی ۔‘‘(النازعات ۴۰ :۔ )۴۱زندگی میں بہت
سارے مواقع پیش ٓاتے ہیں ،کبھی غصہ ،کبھی شہوت۔ سالکین کو ان جذبات اور خواہشات پر قابو
کرنا ٓانا چاہئے ۔قابو کرنا سیکھنا پڑتا ہے ،کبھی اچانک غصہ ٓائے اور کوئی تلخ ،بدمزہ بات
کرنے کو دل چاہے ۔یہ فساق کا کام ہے کہ ذرا سی خواہشات پر اچھل پڑنا ۔ ان حاالت میں خود
پر اور زبان پر قابو کرنا ،کبھی کوئی غیبت ،چغلی کا دل چاہے تو خود پر جبر کرنا اور اپنے ٓاپ
کو روکنا۔ اگر نامحرم کو دیکھنے کا جی چاہے تو دیکھ لینا ،بات کرنی ہوتو فون اٹھالینا ،انٹرنیٹ
پر کچھ دیکھنے کا دل چاہے تو دیکھ لینا ،یہ سالکین کا طریقہ نہیں ،بلکہ انہیں تو ان خواہشات
کو دبانا ٓانا چاہئے۔ گناہ کی خواہش تو ٓاتی ہے ،لیکن اس کو دبانا ضروری ہوتا ہے ۔انسان کو اس
غلط فہمی میں نہیں پڑنا چاہئے کہ میں ایک مرتبہ یہ گناہ کر کے چھوڑ دوں گا ،خواہش پر ایک
مرتبہ عمل کرنے سے فی الوقت تو وہ خواہش ختم ہوجاتی ہے ،مگر بعد میں جب دوبارہ وہ
خواہش دل میں اٹھتی ہے تو وہ اور مضبوط اور قوی ہوتی ہے ،اس کو دبانا اور زیادہ مشکل ہوتا
ہے ۔اگر بدنظری کا دل چاہے اور انسان یہ سوچ کرنا محرم کو دیکھ لے ٓاج تو موقع ایسا ہے
،ورنہ میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا،تو یہ نفس کا بہت بڑا دھوکا ہے ۔بدنظری ایک بہت بڑی
بیماری ہے ،اس کی عادت کو توڑنے کے لئے نفس پر جبر کرنا پڑتا ہے ۔اس راہ سلوک میں
اسی طرح تمام غیر شرعی خواہشات کو روکنا پڑتا ہے
جوڑ کو پسند کریں ،توڑ کو پسند نہ کریں ۔کچھ لوگ ہوتے ہیں کہ جوڑ کر رکھنا ان کی فطرت
ہوتی ہے ۔وہ خود بھی بنا کے رکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی بنا کر رکھنے کی تلقین کرتے
ہیں ۔وہ معاشرے میں رحمت ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ذرا ذرا سی بات پہ تعلق توڑ
لیتے ہیں ۔تو ہم توڑ کو پسند نہ کریں
بلکہ جوڑ کو پسند کریں
بیت ہللا سے محبت ہونا
تعالی کے گھر سے محبت ہر مسلمان کے دل میں ہوتی ہے ۔محبت کا تقاضا یہ ہے کہ محبوب ٰ ہللا
کی گلی کا بار بار چکر لگانے کو جی چاہے ۔جن کے پاس وسائل ہوں تو انہیں کوشش کرنی
چاہئے کہ عمرے پر اور حج پر جائیں
دور بیٹھیے ہوئے اظہار محبت
حج اور عمرے پر جانے والوں کوہمیشہ محبت کی نظر سے دیکھیں ۔کوئی بندہ بھی بتائے کہ
میں حج پہ جارہا ہوں یا عمرے پہ جا رہا ہوں توبڑی حسرت کی نگاہوں سے اس کو دیکھیں ۔
اس کو عادت بنائیں ۔سوچیں کہ یہ کتنا خوش نصیب ہے کہ اس کو ہللا نے اپنے گھر کے دیدار
کے لئے قبول فرمالیا اور اس کو دعأوں کے لئے کہیں اور نبی اکرم ﷺ کی
خدمت میں محبت کے ساتھ سالم بھیجیں ۔یہ بڑی سردمہری ہے کہ کوئی بندہ بتائے کہ میں حج
پہ جارہا ہوں اور سننے واال اپنے ٓاقا ﷺ کی خدمت میں سالم بھی نہ بھیجے ۔اس
سے بڑی سرد مہری اور بے وفائی اور کیا ہوسکتی ہے؟تو ہم ( )۱محبت کی نظر سے دیکھیں
اور ( )۲دعأوں کے لئے کہیں اور ()۳نبی علیہ السالم کی خدمت میں سالم بھیجیں
.2اپنی زبان کو ال یعنی باتوں سے بچانا ،بال ضرورت بات نہ کرنا ،زیادہ تر خاموش رہنا ،کوشش کرنا کہ
صرف ایسی بات ہو جس میں ثواب ہو(الترغیب )
’’نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ ٓادمی کے اسالم کی خوبصورتی میں سے ہے کہ وہ الیعنی
کو ترک کردے ۔
بہت سے لوگ بیعت ہوتے ہیں ،مگر صرف اس وجہ سے ترقی نہیں کرپاتے کہ وہ ال یعنی سے نہیں
بچتے ۔بہت سے مردوں اور عورتوں کی غیروں کی بات پر تجسس کرنے کی عادت ہوتی ہے ۔ہلکی
سی کان میں بات پڑجائے تو پھر اس کی کھوج میں لگ جاتے ہیں ۔بہت سے لوگ سکرین پر وقت
ضائع کرتے ہیں ،وہ کھولتے ہیں نیوز کے بہانے سے ،مگر بات پتہ نہیں کہاں تک پہنچ جاتی ہے ۔
بعض لوگوں کو فٹ بال اور کرکٹ میچ دیکھنے کا جنون ہوتا ہے ،ہللا حفاظت فرمائے ۔ ہم بھی اپنی
زندگی کا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ کتنے کام ایسے ہیں ،جو ہم الیعنی کرتے ہیں ۔ال یعنی کو چھوڑنا
ضروری ہے ۔
کبیرہ گناہ کا ارتکاب
چوری کرنا ،شراب پینا ،سود کھانا ،زنا کرنا ،غیبت کرنا ،یہ سب کے سب ظاہری کبیرہ گناہ ہیں
اور یہ بھی بندے اور ہللا کے درمیان ایک حجاب ہیں ۔ایک ہوتا ہے گناہ ،ایک ہوتی ہے
سرکشی ،ان دونوں میں فرق ہے ۔گناہ کہتے ہیں اپنے نفس کی وجہ سے بے قابوہو کر ہللا کی
نافرمانی کرلینا ،مگر اپنے ٓاپ کو مجرم سمجھنا ،اپنے ٓاپ کو خطا کار سمجھنا ،یہ گناہ کہالتا
ہے۔ ایک ہوتی ہے سرکشی ،اور سرکشی یہ ہوتی ہے کہ گناہ کو گناہ ہی نہ سمجھنا۔یہ چیز بندے
کو کفر تک پہنچا دیتی ہے ۔
صغیرہ گناہ کا ارتکاب
صغیرہ گناہ بھی حجاب ہیں ۔اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوں گے کہ صغیرہ گناہ تو حجاب نہیں
ہوتے ،مگر ہمارے بزرگوں نے اس کوبھی حجاب کہا اور فرمایا کہ چند باتیں ایسی ہیں جن کی
وجہ سے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہوجاتے ہیں ۔صغیرہ گناہ کبیرہ کیسے بنتے ہیں ؟ چند باتیں ایسی
ہیں کہ جن سےصغیرہ گناہ کبیرہ گناہ کے مانند ہوجاتے ہیں
اصرار گناہ ’’:حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا)(۱
ﷺ نے فرمایا :بار بار کوئی صغیرہ گناہ کیا جائے تو وہ صغیرہ نہیں رہتا (بلکہ
کبیرہ بن جاتا ہے ) اور استغفار کرنے سے کوئی کبیرہ گناہ نہیں رہتا ۔‘‘( التوبۃ ال بن ابی
الدنیا ،حدیث )۱۶۶ :
ب ‘‘ )اس سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں )(۲ گناہ کو چھوٹا سمجھنا (’’اِ ْستِصْ غَا ُر َّ
الذ ْن ِ
اس گناہ کو چھوٹا سمجھے ۔یہ جو گناہ کو چھوٹا یا معمولی سمجھنا ہے اس کی وجہ سے پھر گناہ
چھوٹا نہیں رہتا ،بلکہ بڑا ہوجاتا ہے
ب ‘‘ ۔( )۳گناہ سے لطف اٹھانا :تیسری بات جس سے گناہ بڑا بنتا ہے وہ ہے ’’ :اَل ُّسرُوْ ُر بِال َّذ ْن ِ
گناہ تو کیا اور گناہ سے لطف بھی پایا ۔بندہ کہے :جی گناہ کر کے بڑا مزہ ٓایا ۔جب یہ الفاظ کہے
تعالی کے ہاں یہ بڑا گناہ بن جائے گا ۔()۴ ٰ گا تو کوئی بھی گناہ ہو ،وہ چھوٹا نہیں رہے گا ،اب ہللا
تعالی تو بندے ٰ اونَ بِ َس ْت ِرہللاِ ‘‘ کہ ہللا
ہللا کی ستر پوشی پر جرٔات کرنا چوتھی بات ہے ’’ :اَ ْن یَّتَہَ َ
کے گناہوں کو چھپائیں اور ستر پوشی کریں اور یہ ستر پوشی کی وجہ سے مزید جرٔات کرتا
چالجائے ۔( )۵اعالنیہ گناہ اور پانچویں بات ہے ’’ :اَ ْل ُم َجاہَ َرۃُ ‘‘ (کھلم کھال گناہ کرنا ) ۔یا گناہ کر
کے لوگوں میں علی االعالن تذکرے کرنا ۔ٓاج کل کے نوجوان دوسرے نوجوان کو اپنی
کارگزاریاں سناتے ہیں کہ میں نے یہ گناہ تو ایسے کیا ،بدنظری کی تو ایسے کی ،چوری کی تو
ایسے کی ۔سنیے ! نبی علیہ السالم نے فرمایا ُ :کلُّ ُٔا َّمتِی ُم َعافًی إِاَّل ْال ُم َج ِاہ ِرینَ (.صحیح البخاری :
’’ )۶۰۶۹میرے ہر امتی کو معاف کردیا جائے گا سوائے ان لوگوں کے جو علی االعالن گناہ
کرتے ہیں ۔‘‘ تو اس عمل سے بھی بچنا چاہئے ۔
معصیت سے بچنے کا انعام
شریعت مطہرہ میں اس بات کو پسند کیا گیا ہے کہ انسان لمبی عبادتیں کرنے کے بجائے گناہوں
سے زیادہ بچے ،مثاًل :ایک ٓادمی تہجد نہیں پڑھتا ،لمبے لمبے اذکار نہیں کرتا ،نفلی روزے نہیں
تعالی کا ولی ہے ٰ رکھ رہا ،بھلے نفل اعمال کچھ نہ کرے ،مگر گناہوں سے بچے ،تو وہ ہللا
،کیونکہ اس کی زندگی میں معصیت نہیں ہے ۔
اس بات پر نظر رکھنی چاہئے کہ ہمارے وجود سے کوئی بھی کام شریعت کے خالف صادر نہ
ہو ۔ہم اپنے علم اور ارادہ سے کوئی گناہ نہ کریں ۔اگر یہ بات ٓاپ نے پالی تو سمجھ لیجئے کہ ٓاپ
کو والیت کا مقام حاصل ہوگیا ہے ۔یاد رکھیں کہ والیت کے لئے -- :ہوا میں اڑنا شرط نہیں
--پانی پر چلنا شرط نہیں --کوئی کرامت کے واقعات کا پیش ٓاجانا شرط نہیں --بلکہ ولی اس کو
ٰ
تقوی کہتے ہیں جو اپنے ٓاپ کو گناہوں سے بچالیتا ہو ۔یہ بھی یاد رکھیں کہ کچھ کرنے کا نام
تعالی ناراض ہوتے ہیں ٰ تقوی کہتے ہیں ،یعنی وہ باتیں جن سے ہللا ٰ نہیں ،بلکہ کچھ نہ کرنے کو
تقوی یہ ہے کہ ٓاپ ہر اس کام ٰ تقوی کہالتا ہے ۔ٓاسان الفاظ میں سمجھ لیجئے کہ ٰ ان کو نہ کرنا
سے بچیں جس کو کرنے سے کل قیامت کے دن کوئی ٓاپ کا گریبان پکڑنے واال ہو۔
نبی ﷺ کی صحبت میں ایک دن
خرقانی ہمارے سلسلے کے بزرگ تھے ،انھوں نے بڑی پیاری بات ؒ حضرت خواجہ ابوالحسن
لکھی ۔ وہ فرماتے ہیں کہ جس بندے نے کوئی دن گناہوں کے بغیر گزارا ایسا ہے کہ جیسے اس
نے وہ دن نبی ﷺ کی معیت میں گزارا۔ سبحان ہللا!اس لیے ٓاپ روزانہ اٹھ کر
صبح دعا مانگا کریں کہ اے مالک! میں ٓاج کا دن ایسا گزارنا چاہتا ہوں کہ تیرے حکم کی
نافرمانی نہ کروں ۔ اس کو تمنا بنا کر مانگیں ۔اگر کوئی ایک دن بھی ہماری زندگی میں ایسا ہوا
تو ہم امید کر سکتے ہیں کہ اس دن کی برکت سے قیامت کے دن ہم پر ہللا کی رحمت ہوجائے
گی۔
گناہوں سے بچنے کا ٓاسان طریقہ
غزالی نے ایک بہت ہی پیاری بات فرمائی :سب سے بڑا عالم وہ ہے جس پر گناہوں کے ؒ امام
نقصانات دوسروں کی بنسبت زیادہ واضح ہو چکے ہوں ۔ اس لیے کہ وہ گناہ سے اتنا ہی زیادہ
بچے گا۔
نفلی روزوں کا اہتمام /نفس پر قابو پانے کا ٓاسان طریقہ 96.
تین چیزوں سے نور نسبت کا حصول ٓاسان ہوجاتا ہے ( )۱معموالت کی پابندی( )۲کثرت سے
روزے رکھنا ( )۳کسی بھی حال میں کسی کا دل نہ دکھانا ۔ پیر اور جمعرات کو روزہ رکھیں
،نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے
روزہ رکھنے سے انسان کے نفس کی اصالح ہوتی ہے ۔ بھوک کا مجاہدہ نفس کی شہوت کو
توڑتا ہے
حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ بیشک نبی ﷺ ہر پیر اور’’
‘‘جمعرات کو روزہ رکھنے کا اہتمام کرتے تھے ۔
جب ان سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا :بیشک بندے کے اعمال پیر اور
جمعرات کے دن پیش کئے جاتے ہیں اور مجھے یہ بات پسند ہے کہ جب میرے اعمال پیش ہو تو
میں روزے کی حالت میں ہوں
لوگوں کی دعائیں لینے واال بننا 97.
ماں باپ کی دعأوں سے انسان کے رزق میں برکت ہوجاتی ہے ،رزق وسیع ہوجاتا ہے ،پیر استاد
کی دعأوں سے علم میں برکت ہوجاتی ہے ۔ بیوی کی دعأوں سے انسان کی اوالد کے دین میں
برکت ہوجاتی ہے
سفر میں اچھا حال رہنے کا عمل 98.
نبی ﷺ نے فرمایا سفر میں یہ پانچ سورتیں پڑھا کرو .1چاروں قل اور إِ َذا َجا َء
نَصْ ُر هَّللا ِ اور ہر سورت بِس ِْم هللاِ الرَّحْ مٰ ِن ال َّر ِحي ِْم سے شروع کیا کرو اور اسی پر ختم کیا کرو
َّحي ِْم 6مرتبہ ہو جایا کریگی) (اسی طرح بِس ِْم هللاِ الرَّحْ مٰ ِن الر ِ