You are on page 1of 27

‫‪ 24‬گھنٹے کے مسنون اعمال‬

‫مومن کی زندگی کا ہر لمحہ ربیع االول ہے کیونکہ وہ ہر ہرقدم پر اپنے نبی‬


‫ﷺ کا اتباع کرتا ہے‬
‫‪ .1‬اس چیز کو اہم سمجھیں کہ ہم دن کی ابتداء ہللا کے کالم سے کریں ۔زندگی کی صبح سنت کی دعائوں‬
‫سے شروع کریں آنکھ کھلتے ہی پڑھیں‬
‫شري َك لَه‪ ،‬لَه ا ْلم ْل ُك ولَه ا ْلحم ُد يحيي ويميتُ ‪ ،‬وهُو َعلَى ُكل شَيء قَدير سبحانَ ہّٰللا‬
‫ِ‬ ‫ِّ ْ ٍ ِ ٌ ُ َ‬ ‫َ َ‬ ‫ُ ُ ُ َ ُ َ ْ ُْ ِ َُِ‬ ‫اَل إِلَهَ إِاَّل هللاُ َو َح ْدهُ اَل َ ِ‬
‫الحم ُد ہّلِل ِ َوآل اِلَّہَ اِاَّل ہّٰللا ُ َو ُ اَکبَ ُر َواَل َحو َل َواَل ق َّوہَاِاَّل بِاہَّلل ِ ال َعلِ ِّی ال َع ِظیم‬
‫ُ‬ ‫ہّٰللا‬
‫َو َ‬
‫ہللا فرماتے ہیں میری بزرگی کی قسم اس کلمے کے ایک ایک حرف کو میزان میں کوہ احد سے وزنی‬
‫کرونگا‬
‫سوا الکھ نیکیاں لکھونگا جبکہ ایک نیکی ہزار رطل سونے کی اور ہر رطل کوہ احد سے وزنی اور‬
‫ہر گناہ مٹائونگا اور ہزار درجے جنت میں بڑھائونگا‬
‫پھر بندہ دعا مانگتا ہے کیونکہ اس وقت کی دعا اتنی مقبول ہے گویا کھرا سکہ‬
‫اور ہللا تعالی فرشتوں میں فخر سے فرماتے کہ آنکھ کھلتے ہی اسے نہ بچے یاد آئے نہ کھانا پینا نہ‬
‫گھر بار بلکہ سب سے پہلے اسے میں یاد آیا کیونکہ محبت کرتے کرتے وہ مجھ سے اتنا قریب ہو چکا‬
‫ہے جیسے جسم سے جان۔گویا اسکی زندگی میرا ذکر‬
‫صبح اٹھ کر ایک بار چوتھا کلمہ پڑھ کر دس سال کی عبادت کے برابر ثواب حاصل کریں‬
‫رات کے ٓاخری پہر میں تہجد کے لیے اٹھنا ‪،‬نیند سے بیدار ہوکر نیند کے ٓاثار کو دور کرنے کے )‪(۱‬‬
‫لئے چہرے پر ہاتھ پھیرنا اور ‪۳‬بارالحمد ہلل کہیں اور پھر کلمہ طیبہ پڑھنا۔ اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہللاُ ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل ہللا‬
‫۔(‪ )۳‬جب بھی سو کر اٹھے مسواک کرنا ‪،‬مسواک کو سرہانے رکھ کر سونا سنت ہے ۔( ابودأود ‪،‬مسند‬
‫احمد )‬
‫‪ .2‬مسواک کرنا‪ :‬رسول ہللا ﷺ نے فرمایا وہ نماز جس کے لئے مسواک کی جائے اس‬
‫نماز کے مقابلہ میں جو بال مسواک کئے پڑھی جائے ستر گنا فضیلت رکھتی ہے۔ مسواک میں بہتر‬
‫فائدے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ ٔ شہادت یاد آجاتا ہے‬

‫اگر بند جوتا ہو تو جھاڑنا‪ ،‬پھر پہلے دایا ں پھر بایاں جوتا پہننا ‪،‬‬ ‫‪.3‬‬
‫بیت الخالء میں سرڈھانپ کر اور جوتا پہن کر جانا اور پہلے بایاں پھر دایاں پأوں اندر رکھنا ‪،‬یہ دعا‬ ‫‪.4‬‬
‫پڑھنا ‪:‬‬
‫ٰ‬
‫س ِم ہللاِ‪ ،‬اَللّ ُھ َّم إِنِّی َٔاع ُ‬
‫ث‪(.‬بخاری ج‪۲‬؍ ص‪،۹۳۶‬مسلم ج‪۱‬؍ص ‪،۱۶۳‬زادالمعادج‬ ‫ث َوا ْل َخبَائِ ِ‬
‫ک ِمنَ ا ْل ُحبُ ِ‬
‫ُوذ بِ َ‬ ‫بِ ْ‬
‫‪۱‬؍ص‪)۱۲۴‬‬
‫اگر کسی انگوٹھی یا الکٹ وغیرہ پر ہللا یا رسول ہللا ﷺ کا نام یا قرٓانی ٓایات لکھی ہیں‬
‫تو اس کو اتار کر بیت الخالء سے باہر چھوڑدینا ۔(ابودأود جلد ‪۱‬؍صفحہ ‪ )۶()۴‬اگر پانی کسی برتن میں‬
‫ہو تو اس میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے تین مرتبہ دھولینا۔ (ترمذی ج‪۱‬؍ص‪ )۷( )۱۱‬جب استنجاء کے لئے‬
‫پاجامہ کھولے تو ٓاسانی کے ساتھ جتنا نیچے ہوکر کھول سکے اتنا بہتر ہے ۔عام حاالت میں جب اکیلے‬
‫ہوں تب بھی ہللا سے حیاء کرتے ہوئے بے پردگی سے بچنا سنت عمل ہے ۔(ترمذی ‪۱‬ج؍ص‪،۱۰‬ابن‬
‫ماجہ ‪،‬ابودأود )‬
‫‪ .‬قضائے حاجت کے دوران نہ قبلے کی طرف منہ کرے ‪،‬نہ پیٹھ کرے اور استنجاء کرتے ہوئے عضو‬ ‫‪.5‬‬
‫مخصوصہ کو داہنا ہاتھ نہ لگائے‪،‬اس دوران نہ زبان سے گفتگو کرے نہ ذکر کرے(ابودأود ج‪۱‬؍ص‪)۴‬‬
‫پیشاب کی چھینٹوں سے بہت بچنا ‪،‬کیوں کہ اکثر عذاب قبر ان چھینٹوں سے نہ بچنے سے ہوتا ہے‬ ‫‪.6‬‬
‫‪،‬پیشاب بیٹھ کر کرنا اور کسی ایسی جگہ کرنا جہاں سے چھینٹیں نہ اٹھتی ہوں(ترمذی ج‪۱‬؍ص‪،۲‬ترمذی‬
‫ج‪۱‬؍ص‪)۹،۱۲‬‬
‫(‪ )۱۰‬استنجاء مٹی کے ڈھیلوں سے کرنا ‪،‬یہ طاق عدد میں ہوں ۔اگر یہ نہ موجود ہوں تو کسی کپڑے یا‬ ‫‪.7‬‬
‫ٹائلٹ پیپیر سے استنجاء کرلینا ‪،‬مگر اصل مٹی کے ڈھیلے ہیں ‪ ،‬کوشش کریں کہ ان سے استنجاء کریں‬
‫پھر اس کے بعد پانی بھی استعمال کرنا ۔استنجاء بائیں ہاتھ سے کرنا‬
‫وضو کرنا ۔ وضو بھی ایک عبادت ہے اس کو یکسوئی سے کریں ۔(اگر بیت الخالء میں وضو کی جگہ‬ ‫‪.8‬‬
‫الگ تھوڑی ہٹ کر بنی ہے تو پھر یہ دعائیں پڑھنا ‪،‬ورنہ ان کا دل میں استحضار رکھنا )۔(‪ )۱۲‬بیت‬
‫الخالء سے نکلتے وقت پہلے دایاں پھر بایاں پأوں باہر رکھیں ‪،‬غفرانک کہے اور پھر َٔا ْل َح ْم ُد ہلِل ِ الَّ ِذی‬
‫ب َعنِّی أَاْل َذی َوعَافَانِی کہے ۔‪ .‬وضو سے پہلے جو بِس ِْم هَّللا ِ َو ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ پڑھتا ہے فرشتے برابر اسکے‬ ‫َٔا ْذہَ َ‬
‫لیے نیکیاں لکھتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ وضو قائم رہتا ہے۔بسم ہللا الرحمن الرحیم پڑھ کر وضو‬
‫کو شروع کریں ‪،‬وضو سنت کے مطابق کریں ‪،‬مسواک بھی استعمال کریں ایک نماز کا ثواب ستر‬
‫نمازوں کے برابر ملیگا۔‬
‫وضو کرتے وقت پہال کلمہ پڑھنے پر ہللا پاک ہر قطرے کے عوض ایک فرشتہ پیدا کریگا جو قیامت‬
‫تک کلمہ پڑھتا رہیگا اسکی تمام تسبیح کا ثواب اس شخص کو ملیگا‬
‫‪:‬وضو کے بعد آسمان کى طرف منہ اُٹھا کر ىہ کلمات کہے‬
‫سولُ ٗہ‬‫ش َھ ُد َٔانَّ ُم َح َّمدًا َع ْبد ُٗہ َو َر ُ‬ ‫یک لَہُ َؤَا ْ‬ ‫ش ِر َ‬ ‫ش َھ ُد َٔانْ الَّ إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َو َح َدہُ اَل َ‬ ‫‪َٔ.‬ا ْ‬
‫فائدہ‪:‬حدیث پاک میں ٓاتا ہے ‪:‬جو شخص اچھے طریقے سے وضو کرے (یعنی وضو کے تمام ٓاداب‬
‫وشرائط کو پورا کرے )پھر یہ دعا پڑھے تو اس کے لئے جنت کے ٓاٹھوں دروازے کھول دئے جاتے‬
‫ہیں وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔‬
‫‪ :‬پھر یہ پڑھیں‬
‫ٰ‬
‫ُوب إِلَ ْی َ‬
‫ک‬ ‫ک َؤَات ُ‬ ‫ستَ ْغفِ ُر َ‬ ‫ش َھ ُد َٔانْ اَّل إِ ٰلہَ إِاَّل َٔا ْنتَ ‪َٔ،‬ا ْ‬
‫ک‪َٔ ،‬ا ْ‬‫ک اللّ ُھ َّم َوبِ َح ْم ِد َ‬ ‫س ْب َحانَ َ‬ ‫‪ُ .‬‬
‫تعالی اس دعا پر مہر‬ ‫ٰ‬ ‫فائدہ‪:‬حدیث پاک میں ٓاتا ہے کہ جب بندہ یہ کلمات وضو کے بعد پڑھتا ہے تو ہللا‬
‫لگادیتے ہیں اور اس کو اپنے عرش میں محفوظ رکھتے ہیں اور قیامت کے دن ہی اسےالیا جائے گا۔‬
‫وضوکےبعدسورۃالقدرپڑھناچا لیس سال کے گناہ معاف ہوتے ہیں‬
‫وضوکےبعد آیت الکرسی پڑھنے سے ہللا پاک چالیس درجے بلند کرتے ہیں اور ہر حرف سے ایک‬
‫فرشتہ پیدا ہوگا جو قیامت تک اس پڑھنے والے کی بخشش کی دعائیں مانگتے رہیں گے‬
‫جا نماز پر آ کر دعا پڑھیے‬
‫علَى َمالئِ َك ِة ہللاِ َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ‬ ‫سال ُم َ‬ ‫َ‬
‫سل ُم َو ال َّ‬ ‫َ‬
‫صلى ُ َعل ْي ِه َو َ‬‫هَّللا‬ ‫َّ‬ ‫هَّللا‬
‫سو ِل ِ َ‬ ‫َ‬
‫سال ُم َعلى َر ُ‬ ‫صالةُ َوال َّ‬ ‫س ِم هَّللا ِ َوال َّ‬ ‫بِ ْ‬
‫هَّلل‬
‫إِاَّل بِا ِ‬
‫اس دعا کے پڑھنے والے کیلیے ہللا پاک ان ہزار شخصوں کی عبادت کا ثواب لکھتے ہیں جنہوں نے‬
‫ہزار ہزار سال کی عمر پائ‬
‫اذان سنے تو یہ دعا پڑھے‬
‫سواًل‬‫ضیتُ بِاہللِ َربَّا َوبِ ُم َح َّم ٍد َر ُ‬ ‫سول ٗہ‪َ ،‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫َٔا‬
‫ک ل ٗہ‪َ ،‬و نَّ ُم َح َّمدًا َع ْبد ُٗہ َو َر ُ‬ ‫َ‬ ‫ش ِر ْی َ‬‫ش َھ ُد َٔانْ اَّل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َو ْحد َٗہ اَل َ‬ ‫َٔا ْ‬
‫ساَل ِم ِدینًا‪.‬‬ ‫‪َ ،‬وبِااْل ِ ْ‬
‫فائدہ‪:‬حدیث پاک میں ہے کہ اذان کی ٓاواز سن کر یہ دعاپڑھی جائے تو اس کے گناہ بخش دئےجائیں‬
‫گے‬
‫وضو کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا ‪،‬ان کو تحیۃ الوضو کہتے ہیں ۔ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے اور‬
‫ہر مرتبہ وضو کے بعد یہ نفل پڑھنا (سوائے نماز کے مکروہ اوقات میں ) ۔تحیۃ الوضو کے نفل اس‬
‫طرح پڑھنا کہ جان بوجھ کر خیاالت نہ الئیں ‪،‬اس طرح پڑھنے سے تمام (صغیرہ ) گناہوں کی مغفرت‬
‫ہوجاتی ہے ۔(بخاری ‪،‬مسلم ‪،‬ابودأود ج‪۱‬؍ ص ‪،۱۴۹‬ترمذی ‪۱:‬؍‪)۵۴‬‬
‫تحیۃ الوضو کے بعد اپنے گناہوں کی معافی مانگنا۔ (مسند احمد )(‪ )۱۶‬ہر نماز نہایت خشوع و خضوع‬
‫اور یکسوئی کے ساتھ پڑھنا گویا کہ یہ میری زندگی کی ٓاخری نماز ہے ۔(الترغیب )(‪ )۱۷‬نماز میں دل‬
‫تعالی کی طرف جھکا ہو اور اعضائے بدن کا بھی سکون میں ہونا ۔(ابودأود‪،‬نسائی ) (‪)۱۸‬‬ ‫ٰ‬ ‫بھی ہللا‬
‫دورکعت ‪،‬چار رکعت یا ٓاٹھ رکعت یا بارہ رکعت تہجد ادا کرے۔ تہجد کے وقت کی دعأوں میں گناہوں‬
‫سے معافی مانگے ‪،‬امت مسلمہ کے لئے دعا کرے اور دین ودنیا کی جس نعمت کے لئے چاہے دعا‬
‫کرے ۔کوشش کرے کہ فجر کی نماز تک ذکر ‪،‬تالوت قرٓان اور دعا میں مشغول رہیں ‪،‬ان تمام عبادتوں‬
‫کو کرنا اس وقت میں ثابت ہے ۔اگر چاہیں تو دوبارہ سوجائیں مگر فجر کی نماز جماعت سے ادا‬
‫کریں ۔‬
‫مندرجہ ذیل سنتوں کا خیال پانچوں نمازوں کے لئے رکھیں‬
‫اذان ہوتی ہے تو انسان چاہے کتنے ہی بڑے کام میں مصروف کیوں نہ ہو اس کو چاہیے کہ وہ خاموش‬ ‫‪.9‬‬
‫ہوجائے اور اذان کا جواب دے اور اس کے بعد دعا مانگے‬
‫’’جب مٔوذن کہے ‪:‬ہللا َٔا ْکبَ ُر ہللاُ َٔا ْکبَ ُر ‪،‬پھر تم میں سے کوئی کہے ‪::‬ہللا َٔا ْکبَ ُر ہللاُ َٔا ْکبَ ُر‪ ،‬پھر مٔوذن‬ ‫‪.10‬‬
‫شہَ ُد َٔانَّ‬ ‫شہَ ُد َٔانْ اَل ِإ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ پھر مٔوذن کہے ‪َٔ :’’ :‬ا ْ‬
‫شہَ ُد َٔانْ اَل ِإ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ‘‘تو وہ کہے ‪َٔ:’’:‬ا ْ‬‫کہے ‪َٔ::‬ا ْ‬
‫سو ُل ہللاِ ’’ پھر مٔوذن کہے ‪َّ ’’:‬حی َعلَی‬ ‫شہَ ُد َٔانَّ ُم َح َّمدًا َر ُ‬ ‫سو ُل ہللاِ ‘‘تو وہ کہے ‪َٔ ’’:‬ا ْ‬ ‫ُم َح َّمدًا َر ُ‬
‫ح‪ : ،‬تو وہ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬
‫صاَل ِۃ‪ : ،‬تو وہ کہے ‪:’’ :‬اَل َح ْو َل َواَل ق َّوۃَ إِاَّل باہللِ‪ ،‬پھر مٔوذن کہے ‪َّ ’’:‬حی َعلَی الفاَل ِ‬ ‫ال َّ‬
‫َٔا‬ ‫َٔا‬ ‫َٔا‬
‫کہے ‪:’’ :‬اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوۃَ إِاَّل باہللِ‪ ،‬پھرمٔوذن کہے ‪ ::‬ہللَا ُ ْکبَ ُر ہللَا ُ ْکبَ ُر ‪ :‬تو وہ کہے ‪ : :‬ہللَا ُ ْکبَ ُر‬
‫ہللَا ُ َٔا ْکبَ ُر پھر مٔوذن کہے ‪’’:‬اَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ ‘‘ تو وہ کہے‪’’:‘‘:‬اَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ ‘‘ اگر وہ اپنے دل کی‬
‫توجہ سے ایسا کہے گا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح مسلم )‬
‫حضرت موالنا احمد علی الہوری ؒ کا فرمان حضرت موالنا احمد علی الہوری ؒ فرمایا کرتے تھے کہ‬ ‫‪.11‬‬
‫میرا تجزیہ ہے کہ جو شخص اذان کی ٓاواز سنے ‪،‬اور وہ اذان کے ادب کی وجہ سے خاموش‬
‫ہوجائے ‪،‬پھر وہ اذان کا جواب دے یعنی جو مٔوذن کہتا جائے وہی وہ پڑھتا جائے تو ہللا اس کو کلمہ پر‬
‫موت عطا فرماتے ہیں‬
‫‪ :‬اذان کے بعد کلمہ پڑھنا ‪،‬درودشریف پڑھنا ‪،‬مسنون دعا پڑھنا اور اپنے لئے دعا کرنا اور اقامت کا‬ ‫‪.12‬‬
‫جواب دینا بھی مسنون ہے ۔اقامت کے جواب میں وہی الفاظ کہے جو اقامت پڑھنے واال کہے اور جب‬
‫صاَل ۃُ‪ ،‬تو جواب میں کہے‪َٔ :‬اقَا َم َھا ہللاُ َؤَادَا َم َھا( سنن ابی دأود‪۲،‬؍ ‪)۵۲۸‬‬ ‫ت ال َّ‬ ‫وہ کہے ‪ :‬قَ ْد قَا َم ِ‬
‫حدیث پاک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ‪’’:‬اذان اور اقامت کے بیچ میں مانگی ہوئی دعا‬ ‫‪.13‬‬
‫رد نہیں ہوتی‪ (.‬سنن الترمذی‪۲‬؍‪)۲۱۲‬‬
‫ٰ‬ ‫َٔا‬ ‫َٔا‬
‫’’رسول ہللا ﷺ نے فرمایا ‪ :‬جب کوئی اذان سنے اور پھر کہے ‪َ :‬واَنَا ْشھَ ُد ْن اَل إِلہَ إِاَّل‬ ‫‪.14‬‬
‫‪،‬وبِ ُم َح َّم ٍد َر ُسواًل ‪َ ،‬وبِاإْل ِ ْساَل ِم ِدینًا اس کے‬ ‫یت بِاہللِ َربَّا َ‬ ‫ض ُ‬ ‫یک لَہُ َؤَا َّن ُم َح َّمدًا َع ْب ُدہُ َو َرسُولُہُ‪َ ،‬ر َ‬
‫ہللاُ َوحْ َدہُ اَل َش ِر َ‬
‫گناہ معاف کئے جاتے ہیں‪ (.‬صحیح ابن خزیمۃ (‪)۴۲۱‬‬
‫نبی اکرم ﷺنے فرمایا ‪ :‬جب تم مٔوذن کوسنو پس تم سب اس کی مثل کہو جو وہ کہے‬ ‫‪.15‬‬
‫پھر مجھ پر صلوات بھیجو‪ ،‬پس بیشک جو مجھ پر ایک مرتبہ صلوات بھیجتا ہے ہللا اس پر دس مرتبہ‬
‫صلوات بھیجتے ہیں ‪،‬پھر میرے لئے ہللا سے وسیلہ کی دعا کرو ۔‘‘ ‪ (.‬صحیح مسلم ‪۴‬؍ ‪)۳۸۴‬وہ دعا‬
‫ٰ‬
‫س ْیلَۃَ َوا ْلفَ ِ‬
‫ض ْیلَۃَ‬ ‫ص ٰلو ِۃ ا ْلقَائِ َم ِۃ ٰا ِ‬
‫ت ُم َح َّمدَا ِن ا ْل َو ِ‬ ‫ب ٰھ ِذ ِہ ال َّد ْع َو ِۃ التَّا َّم ِۃ َوال َّ‬‫درج ذیل ہے ‪ :‬اَللّ ُھ َّم َر َّ‬
‫ک اَل ت ُْخلِفُ ا ْل ِم ْی َعا َدیہ ٓاخری جملہ مسند امام بیہقی میں‬ ‫َوا ْب َع ْثہُ َمقَا ًما َّم ْح ُم ْود ِ‬
‫َان الَّ ِذ ْ‬
‫ی َو َع ْدتَّ ٗہ اِنَّ َ‬
‫ٰ‬
‫صلو ِۃ دائمہ کے رب!‬ ‫ہے۔ ( صحیح البخاری ‪۱۰‬؍‪ )۶۱۴‬ترجمہ‪:‬اے اﷲ! اے اس دعو ِ‬
‫ت کاملہ اور‬
‫مقام محمود‬
‫محمد صلی ہللا علیہ وسلم کو بلند مرتبہ اوراس میں غیر منتہی ترقی عطا فرما اور ان کو ِ‬
‫تک پہنچا جس کا ٓاپ نے ان سے وعدہ کیا۔‬
‫حدیث پاک میں نبی اکرمﷺ نے اذان کے بعد اس دعا کو پڑھنے والے کے متعلق‬
‫فرمایا ‪’’:‬قیامت کے روز میری شفاعت اس کو حاصل ہوگی ۔‘‘ ‪ (.‬صحیح مسلم ‪۱۰‬؍‪)۶۱۴‬‬
‫ارۃٌ اِ ٰلی بَ َشا َر ِۃ ُحس ِ‬
‫ْن ْالخَاتِ َم ِۃ اس میں حس ِن خاتمہ‬ ‫ماّل علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں فَفِ ْی ِہ اِ َش َ‬
‫کی بشارت موجود ہے کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہو گا‪ ،‬کیوں کہ شفاعت حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی‬
‫کافر کو نہیں مل سکتی۔ خزائن الحدیث‪ -‬مؤلف ‪ :‬حضرت موالنا شاہ حکیم محمد اختر صاحب‬
‫علمی نکتہ ‪:‬امتی کی اپنے نبی ﷺ سے وفا ایک تو ہم اذان کا جواب دیں ‪،‬دعائیں پڑھیں‬
‫اور اس میں عاشقوں کے لئے ایک نکتہ ہے ‪،‬وہ یہ کہ نبی ﷺ تیئس سال امت کے لئے‬
‫دعائیں مانگتے رہے اور اتنی دعائیں مانگتے تھے کہ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ٓاقا‬
‫ﷺ کی ٓانکھوں سے اتنے ٓانسو برستے تھے کہ جب مصلّے پر پڑتے تھے تو ٹپ ٹپ‬
‫کی ٓاواز ٓاتی تھی‪ ،‬یوں محسوس ہوتا تھا کہ باہر بارش کے قطرے گر رہے ہیں ۔ہللا کے محبوب‬
‫ﷺ نے امت کے لئے اتنی دعائیں کیں ‪،‬ہماری زندگی میں ایک ایسا موقع ٓاتا ہے جہاں‬
‫ہم ہللا کے حبیب ﷺ کے لئے دعائیں کرتے ہیں ۔تو اپنے محسن اعظم کے لئے ‪،‬اپنے‬
‫ٓاقا کے لئے ‪،‬اپنے سردار کے لئے ‪،‬دعا مانگنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے ۔یہ محبت ہو دل میں‬
‫‪،‬اذان کی ٓاواز سنتے ہی دل میں خوشی ہو کہ ہاں اب وقت ٓارہا ہے کہ میں اپنے محبوب‬
‫ﷺ کےلئے دعا مانگوں گا ۔ہم دعا مانگتے ہیں کہ اے ہللا! ان کو مقام محمود عطا‬
‫فرمادینا ۔وہ ہماری دعأوں کے محتاج نہیں ہیں ‪،‬لیکن ہم محتاج ہیں ‪،‬ہللا نہیں ہے ‪،‬نہ ہی محمد‬
‫ﷺ محتاج ہیں ‪،‬ان کی مغفرت کے تو ہللا نے قرٓان میں فیصلے فرمادئے‬
‫اذان کو غور سے سنے اور اس کا جواب دے ‪،‬اس کے بعد دعائے وسیلہ کرنا‬ ‫‪.16‬‬
‫اذان سننے اور وضو کر کے مسجد جانے پر ہر قدم کے بدلے جنت میں ایک سو محل ملتے ہیں‬ ‫‪.17‬‬
‫ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرنے کی کوشش کرنا‬ ‫‪.18‬‬
‫فجر کی دو سنتیں گھر پر ادا کرنا ۔ان کا ثواب دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ان سب سے زیادہ بہتر‬ ‫‪.19‬‬
‫ہے۔(ترمذی(‬
‫اذان سننے کے بعد نماز پڑھنے کے لئے اس طرح دنیوی مشاغل کو ترک کردینا کہ ان مشاغل سے‬ ‫‪.20‬‬
‫سروکار ہی نہیں ہے۔(نشر الطیب )‬
‫ہر نماز با جماعت ‪،‬تکبیر اولی کے ساتھ ادا کرنا‪-‬۔عورتوں کو گھر کے اندرونی حصے میں ‪،‬جہاں بھی‬ ‫‪.21‬‬
‫وہ نماز پڑھتی ہیں وہاں پر بھی ایسا ہی اجر ملے گا ۔(ترمذی )‬
‫ہر نماز کے لئے باوضو ہو کر گھر سے چلنا ۔(ترمذی )‬ ‫‪.22‬‬
‫(‪ )۲۵‬فجر کی نماز کے لئے مسجد جاتے ہوئے جو مسنون دعا منقول ہیں وہ پڑھنا ۔اور جو مسجد‬ ‫‪.23‬‬
‫جاتے ہوئے راستے میں چلنے کی مسنون دعائیں منقول ہیں وہ پڑھنا ۔(مسند احمد‪ ،‬ابودأود‪ ،‬ترمذی )‬
‫(‪ )۲۶‬نیت ‪ :‬گھر سے چلتے ہوئے نماز کی نیت سے چلنا ‪،‬یعنی ہر نماز میں اصل اور مقدم نیت نماز‬ ‫‪.24‬‬
‫کے پڑھنے کی ہی رکھیں (اگر چہ کوئی اور کام بھی ساتھ کرنا ہو )۔(بخاری ) (‪ )۲۷‬نماز کے لئے‬
‫سنت کے مطابق اور خوشنما لباس پہننا ‪،‬ایسے لباس میں نماز پڑھنا جو لوگوں کے سامنے نے پہنا‬
‫جاسکے ‪،‬یا ٓاستین اورپاجامہ کو بے ڈھنگے انداز سے اوپر کرنا جس طرح کسی معزز شخص کے‬
‫سامنے پہننے میں عار محسوس ہومکروہ ہے ۔(تفسیر ابن کثیر ؍در المختار ) (‪ )۲۸‬مساجد میں ‪،‬دوران‬
‫صلوۃ اور دینی محافل میں سفید لباس پہننا ۔(مسند احمد۔ تفسیر ابن کثیر ) (‪ )۲۹‬نیت ‪:‬لباس کا مقصد ستر‬ ‫ٰ‬
‫پوشی ‪،‬اور تجمل اور ٓارائش ہے ۔(مسند احمد ۔مدارج النبوۃ)‬
‫کپڑا او ر جوتا پہنتے ہوئے دائیں جانب سے ابتداء کرنا اور اتارتے ہوئے بائیں جانب سے اتارنا۔‬ ‫‪.25‬‬
‫ٰ‬
‫مشکوۃ‬ ‫(ترمذی۔‬
‫کپڑا پہننے کی ‪،‬اتارنے کی نیا لباس پہننے کی دعا پڑھنا ۔(یہ مسنون دعأوں میں منقول ہیں )‬ ‫‪.26‬‬
‫نماز پڑھنے کے لئے جب چلیں تو باوقار ہوکرقدم قدرے چھوٹے رکھتے ہوئے چلنا ‪،‬کیوں کہ یہ قدم‬ ‫‪.27‬‬
‫کے نشان لکھے جاتے ہیں اور ہر قدم پر ثواب ملتا ہے۔ (الترغیب )‬
‫گھر سے مسجد جانے پر ہر قدم کے عوض ایک برس کی عبادت کا ثواب ملتا ہے‬ ‫‪.28‬‬
‫نماز با جماعت پڑھنے سے ہر دن کے عوض جس میں انسان نے نماز کی نگہبانی کی ہزار شہید کا‬ ‫‪.29‬‬
‫ثواب ملتا ہے یہ ثواب ‪ 9‬یا اس سے زیادہ آدمیوں کی جماعت کا ہے۔‬
‫نماز کے لئے وقت سے کم ازکم کچھ دیر پہلے پہنچنا اور نماز کا انتظار کرنا‬ ‫‪.30‬‬
‫مسجد میں داخل ہونے لگیں تو پہلے بایاں پأوں جوتے سے نکالنا اور جوتے پر رکھنا اور پھر دائیں‬ ‫‪.31‬‬
‫پأوں کو جوتے سے نکالنا ‪،‬اوّل دایاں پأوں مسجد میں رکھنا‬
‫ٰ‬
‫صلوۃ وسالم بھیجنا‬ ‫مسجد میں داخل ہوتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا اور نبی ﷺ پر‬ ‫‪.32‬‬
‫ٰ‬
‫ک‬ ‫س ْو ِل ہللاِ اَللّ ُھ َّم ا ْغفِ ْرلِ ْی ُذنُ ْوبِ ْی َوا ْفت َْح لِ ْی اَ ْب َو َ‬
‫اب َر ْح َمتِ َ‬ ‫سالَ ُم ع َٰلی َر ُ‬ ‫صالَۃُ َوال َّ‬ ‫س ِم ہللاِ َوال َّ‬‫بِ ْ‬
‫ہمیشہ جب تک ہوسکے ‪،‬اگلی صف میں جاکر بیٹھنا۔امام کے بالکل پیچھے یا دائیں طرف ‪،‬ورنہ بائیں‬ ‫‪.33‬‬
‫طرف ۔اگلی صف میں جگہ نہ ہو تو اسی اوپر والی ترتیب سے دوسری پھر تیسری صف بنا کر بیٹھنا ۔‬
‫الغرض جب تک کسی اگلی صف میں جگہ ملتی ہو تو پیچھے نہ بیٹھنا‪ ،‬اگلی صف میں نماز پڑھنے پر‬
‫بہت زیادہ ثواب ہے ۔(مسلم ‪،‬ابودأود )‬
‫اگلی صف میں نماز پڑھنے پر ‪ 27‬گنا ثواب ہے‬ ‫‪.34‬‬
‫جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھیں گے برابر نماز پڑھنے کا ثواب ملتا رہتا ہے‪ ،‬اس دوران دنیا کی‬ ‫‪.35‬‬
‫باتیں نہ کرنا اس سے ثواب کم ہوتا ہے‬
‫مسجد میں بیٹھے بیٹھے یہ پڑھے‬ ‫‪.36‬‬
‫س ْب َحانَ ہللاِ َوا ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َواَل إِ ٰلہَ إِاَّل ہللاُ َوہللاُ ٔا ْکبَ ُر‬
‫ُ‬
‫فائدہ‪ :‬جب مسجد میں نماز کےانتظارمیں بیٹھنا ہو تویہ کلمہ پڑھتے رہیں ۔اس کو حدیث پاک میں جنت‬
‫کے پھل کھانے سے تعبیرکیا گیا ہے ۔‬
‫اذان اور اقامت کے درمیان دعأوں کی مقبولیت کا وقت ہے ‪،‬اس وقت دعا مانگنا(ترمذی )‬ ‫‪.37‬‬
‫(‪ )۴۰‬سنتوں اور فرض کے درمیان مسنون اذکار کرنا اور عبادت میں مشغول رہنا تو مزید ثواب کے‬ ‫‪.38‬‬
‫مستحق ہوں گے اور اس سے نماز میں یکسوئی حاصل ہوگی ۔(ترمذی )‬
‫جس وقت بھی مسجد میں ٓانا ہو تو ان سب باتوں کا خیال رکھنا ‪ )۱( :‬بال ضرورت شدیدہ دنیوی گفتگو‬ ‫‪.39‬‬
‫نہ کرنا ۔(‪ )۲‬لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو تالوت وذکر ٓاہستہ ٓاہستہ کرنا (‪ )۳‬قبلہ رو نہ تھوکنا (‪ )۴‬نہ قبلہ‬
‫رو پیر پھیالنا (‪ )۵‬نہ گانا گانا (‪ )۶‬نہ باہر گم ہوجانے والی چیز کو تالش کرنا (‪ )۷‬نہ اعالن کرنا (‪)۸‬‬
‫بدن ‪ ،‬کپڑے اور کسی اور چیزسے نہ کھیلنا (‪ )۹‬انگلیوں میں انگلیاں نہ ڈالنا ‪،‬نہ ان کو چٹخانا (‪)۱۰‬‬
‫الغرض مسجد کے احترام کے خالف کوئی کام نہ کرنا۔ (طبرانی ۔مسند احمد )‬
‫جب جماعت کھڑی ہونے لگے تو تکبیر ہونے سے پہلے صفوں کو بالکل سیدھا کرنا ‪،‬مل کر کھڑے‬ ‫‪.40‬‬
‫ہونا۔جماعت کی تمام سنتوں کی رعایت کرنا ۔(صحاح )‬
‫اقامت کا بھی مسنون انداز سے جواب دینا ۔‬ ‫‪.41‬‬
‫فرض نماز کا سالم پھیرنے کے بعد مسنون اذکار اور وظائف پڑھنا‬ ‫‪.42‬‬
‫ہر نماز کے بعد دعا مانگیں ۔یہ قبولیت دعاکا وقت ہے‬ ‫‪.43‬‬
‫فجر اور مغرب کی نماز کے بعدجو صبح اور شام کے مسنون وظائف ہیں وہ پڑھنا ۔(‪ )۴۷‬پانچوں‬ ‫‪.44‬‬
‫وقتوں کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب تک نمازی اپنی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے ‪،‬اس کے لئے‬
‫فرشتے برابر دعائے مغفرت ودعائے رحمت کرتے رہتے ہیں ۔ خاص طور پر فجر کی نماز اور عصر‬
‫کی نماز کے بعد تھوڑی دیر ذکر وعبادت میں مشغول رہنا۔ (الترغیب ) (‪ )۴۸‬نماز فجر سے فارغ ہوکر‬
‫اشراق کے وقت تک اپنی جگہ میں بیٹھ کر ذکر وعبادات کرنا ‪،‬اگر کوئی انسان ذکر وعبادات نہ‬
‫کرسکے تو پھر بھی اشراق تک جاگے اس وقت کوشش کر کے نہ سونا ۔(ترمذی ) (‪ )۴۹‬فجر کے بعد‬
‫سورۃ ٰیس کی تالوت کرنا ۔(سنن الدارمی۔ المعجم االوسط للطبرانی) (‪ )۵۰‬اشراق کے وقت ‪ ۴‬رکعت نفل‬
‫پڑھنا ۔(بیہقی )‬
‫نماز کے بعد کے اذکار‬
‫ہّٰلِل‬
‫س ْب َحانَ ہللا“‪ 33‬دفعہ ‪” ،‬ا ْل َح ْم ُد “‬ ‫‪.1‬آپ ﷺ کا ارشاد ہے ‪:‬جو شخص ہر نماز کے بعد ” ُ‬
‫‪ 33‬دفعہ ‪ ” ،‬ہّٰللَا ُ اَ ْکبَر“ ‪ 33‬مرتبہ اور سو کی تعداد کو مکمل کرتے ہوئے ایک دفعہ اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َو ْح َدهُ اَل‬
‫َي ٍء قَ ِدي ٌر پڑھے تو اُس کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں‬ ‫ش ِري َك لَهُ لَهُ ا ْل ُم ْل ُك َولَهُ ا ْل َح ْم ُد َو ُه َو َعلَى ُك ِّل ش ْ‬
‫َ‬
‫اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہو‬
‫‪.2‬ہرنماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے اُس کو جنّت میں داخلے سے سوائے موت کے کوئی چیز نے‬
‫نہیں روکا‬
‫ُوب إِلَ ْي ِه »تین مرتبہ پڑھا ہللا‬ ‫ستَ ْغفِ ُر هَّللا َ الَّ ِذي اَل إِلَهَ إِاَّل ُه َو ا ْل َح َّي ا ْلقَ ُّيو َم َوأَت ُ‬
‫‪.3‬جس نے ہر نماز کے بعد « أَ ْ‬
‫تعالی اُس کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے اگرچہ وہ جہاد ہی سے کیوں نہ بھاگا ہو ۔‬ ‫ٰ‬

‫يم َوبِ َح ْم ِد ِه‪َ ،‬واَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل ِ‬


‫س ْب َحانَ هَّللا ِ ا ْل َع ِظ ِ‬
‫‪.4‬جس نے نماز سے فارغ ہوکر یہ دعاء پڑھی ‪ُ «:‬‬
‫يم»وہ اِس حالت میں کھڑا ہوتا ہے کہ اُس کی مغفرت کردی جاتی ہے۔‬ ‫ا ْل َعلِ ِّي ا ْل َع ِظ ِ‬
‫‪ٓ.5‬اپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد یہ پڑھے گا وہ بھر پور ثواب پائے گا۔‬

‫سلِیْنَ َوا ْل َح ْم ُد ہّٰلِل ِ َر ِّب ا ْل َعالَ ِمیْنَ‬ ‫صفُونَ َو َ‬


‫سالَ ٌم َعلَی ا ْل ُم ْر َ‬ ‫ک َر ِّب ا ْل ِع َّز ِۃ َع َّما یَ ِ‬
‫س ْب َحانَ َربِّ َ‬
‫ُ‬
‫‪.6‬اَ ْ ْ‬
‫ٰ‬
‫‪(.‬تین مرتبہ)‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫ستَغفِ ُر ہللاَ ت‬ ‫ن‬
‫ے کے ب عد اَللّ ُه َّم الَ َمانِ َع لِ َما اَ ْعطَيْتَ ‪َ ،‬والَ ُم ْع ِط َي ِل َما َمنَعْتَ ‪َ ،‬واَل يَ ْنفَ ُع َذا ا ْل َج ِّد ِم ْن َك‬ ‫‪ .7‬ماز کے ب عد چ و ھا لمہ پڑھ‬
‫ا ْل َج ُّد پڑھنے سے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪ .8‬فرض نماز کےبعد چوتھا کلمہ ‪ 3‬بار پڑھنے سے ہر رکعت پر ‪ 80‬سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے‬

‫مسجد سے نکلتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا اور پہلے بایاں پھر دایاں پأوں باہر رکھنا‬ ‫‪.45‬‬
‫ہّٰلل‬
‫َلی ہللاِ اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوۃ َاِاَّل بِا ِ‬
‫س ِم ہللاِ تَ َو َّک ْلتُ ع ٰ‬
‫بِ ْ‬
‫نبی اکرم ﷺ صبح شہد مال پانی پیا کرتے تھے ‪،‬نبیذ تمر بھی پیا کرتے تھے۔ (ترمذی )‬
‫(‪ )۵۳‬اشراق کے بعد دنیاوی مشاغل میں مصروف ہوجانا ۔نیت‪ :‬جس شخص نے اس وقت میں حالل‬
‫تعالی کا فضل تالش کر رہا ہوں‬
‫ٰ‬ ‫روزگار ومشاغل دنیوی میں مصروف ہونا ہو‪ ،‬وہ نیت کرے کہ میں ہللا‬
‫اور حالل طیب رزق اس لئے کمارہاہوں ‪،‬کیوں کہ یہ دین کا ایک فریضہ ہے اور اپنے اہل وعیال کا‬
‫نفقہ بندے پر واجب ہے ‪،‬خود کام کر کے کمانا سنت ہے ۔(تفسیر ابن کثیر ‪۱‬؍‪۱۵۶،۸‬؍‪(۱۱۹‬‬
‫ہر وقت ذکر میں مشغو رہنا اور دل میں ہللا کو یاد کرنا ۔تنبیہ‪ :‬کاروبار میں بھی مشغول رہے تو وقتا ً‬
‫فوقتًا دل پر دھیان دینا اور ہللا کو یاد کرنا۔ جھوٹ اور دیگر گناہوں سے پرہیز کرنا ۔ان باتوں کا تمام‬
‫عمر ہی خیال رکھنا اور گناہوں سے بچنا ۔اگر گناہ ہو جائے تو فورًا توبہ کرلینا ۔بری صحبت سے بچنا‬
‫اوراس پر تنہائی کو ترجیح دینا۔(‪ )۵۵‬مالزم پیشہ حضرات کا اپنی ڈیوٹی صحیح طرح سے انجام دینا ۔‬
‫ڈیوٹی کے وقت نہ ذاتی کام کرنا اور نہ وقت ضائع کرنا ۔‬
‫۔(‪ )۵۶‬کاروبار کے دوران اور بازار جاتے ہوئے مسنون دعائیں پڑھنا ‪،‬نظروں کی حفاظت کرنا‬
‫اورغیر محرموں سے اگر کسی ضرورت کے تحت گفتگو کرنی پڑے تو ٓاواز سخت کر کے ضروری‬
‫بات کرنا ۔‬
‫بازار جاتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا‬ ‫‪.46‬‬
‫ٰ‬
‫ک َولَہُ ا ْل َح ْم ُد یُ ْحیِ ْی َویُ ِم ْیتُ َو ُھ َو َح ُّی اَل یَ ُم ْوتُ بِیَ ِدہ ا ْل َخ ْی ُر َوھ َُو عَلی‬ ‫ک لَہُ لَہُ ا ْل ُم ْل ُ‬ ‫اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہللاُ َو ْح َدہُ اَل َ‬
‫ش ِر ْی َ‬
‫ُک ِّل ش َْی ٍء قَ ِد ْی ٌر دس الکھ نیکیاں ملیں گی‪ ،‬دس الکھ اس کے گناہ معاف ہوں گے‪،‬دس الکھ درجے بلند‬
‫ہوں گے۔‬
‫ترمذی کی ایک روایت اورابن ماجہ میں مزید یہ ہے کہ اس کے لئے جنت میں گھر بنایاجائے گا‪ ،‬یہی‬
‫ایسا ذکر ہے جس میں اس قدر ثواب ہے چونکہ یہ مقام غفلت ہے۔‬
‫اونچائی پر جاتے ہوئے ہللا اکبر کہنا اور دایاں پأوں پہلے رکھنا اور نیچے اترتے ہوئے سبحان ہللا کہنا‬ ‫‪.47‬‬
‫اور بایاں پأوں پہلے رکھنا‬
‫جنازہ دیکھکر چوتھا کلمہ پڑھنے سے ہر بال کے عوض ہزار نیکیاں ملتی ہیں اور ہزار برائیاں دور‬ ‫‪.48‬‬
‫ہوتی ہیں اور ہزار درجے بلند ہوتے ہیں‬
‫حفظ کا ارادہ کرنا اور ایک دو آیات یاد کرتے رہنا تو آخرت میں حافظ اٹھایا جائیگا‬ ‫‪.49‬‬
‫ہر کام ہللا کی رضا کی خاطر کرنا‬ ‫‪.50‬‬
‫تبلیغ کرنے پر ایک نیکی کا ثواب سات الکھ‪ ،‬ایک قدم پر سات الکھ اور ہر نماز پر سات الکھ کا ثواب‬ ‫‪.51‬‬
‫۔(‪ )۵۸‬لوگوں سے ملیں تو سالم میں پہل کرنا اور جوتعلق واال ہو اور جس کونہ بھی جانتے ہوں سب‬ ‫‪.52‬‬
‫کو سالم کرنا ۔(‪ )۵۹‬کشادہ روئی اور حسن اخالق کے ساتھ ملنا ۔(‪ )۶۰‬جب کسی سےملیں تو سالم کرنا‬
‫اور پھر دونوں ہاتھوں سے سالم مصافحہ کرنا ۔ (بشرطیکہ غالب گمان ہو کہ یہ بندہ مسلمان ہے )‬
‫(طبرانی ) (‪ )۶۱‬راستے میں اس طرح چلنا کہ نہ کسی کو اپنے ٓاگے سے ہٹانا ‪،‬نہ تکلیف پہچانا‪ ،‬قوت‬
‫سے پأوں اٹھانا اور قدم اس طرح رکھنا کے ذر ا ٓاگے کو جھک جانا (گویا کسی بلندی سے پستی میں‬
‫اتر رہے ہوں ) ۔(‪ )۶۲‬جس کسی سے بات کرنا یا کسی کی طرف دیکھنا تو پورا چہرہ اس کی طرف‬
‫پھیر لینا‪ ،‬جب تک وہ بندہ خود چہرہ نہ پھیر لے تب تک خود بھی نہ پھیر نا ۔(شمائل ترمذی ) (‪)۶۳‬‬
‫جب چھینک ٓائے تو ٓاواز کو پست کر لینا اور رومال یا ہاتھ منہ پر رکھ لینا اور الحمدہلل کہنا اور جب‬
‫کوئی دوسرا چھینکے تو یرحمک ہللا کہنا ۔(‪ )۶۴‬جمائی ٓاتے وقت جمائی کو روکنا اور کوئی جملے منہ‬
‫سے ادا کرنا ‪ :‬الحمد ہلل ‪،‬ہللا اکبر‪ ،‬استغفر ہللا کہنا ۔(‪ )۶۵‬گھر پر مہمان ٓائے تو اس کی عزت واکرام کرنا‬
‫۔(مشکوۃ ) (‪ )۶۶‬کسی شخص نے ٓاپ کی مہمان داری جان بوجھ کر نہ کی ‪،‬لیکن جب وہ ٓاپ کے گھر‬ ‫ٰ‬
‫۔(مشکوۃ ) (‪ )۶۷‬کوئی رشتہ دار بد سلوکی کرے تو اس کے ساتھ اچھا‬ ‫ٰ‬ ‫ٓائے تو اس کی مہمان داری کرنا‬
‫سلوک کرنا۔ (ترمذی )‬
‫اپنے اوقات میں کچھ وقت ہللا کی عبادت کے لئے ‪،‬کچھ گھر والوں کے حقوق ادا کرنے کے لئے ایک‬ ‫‪.53‬‬
‫حصہ اپنے بدن کی راحت کے لئے رکھنا‬
‫تعالی کی رضا حاصل کرنے کی کوشش‬ ‫ٰ‬ ‫ہماری نیت ہو کہ ہم ہر حال میں گناہ سے بچیں گے اور ہللا‬ ‫‪.54‬‬
‫کریں گے‬
‫بد نیتی سے بھی بچیں اور بال نیتی سے بھی بچیں اس بات کا بھی اہتمام کریں کہ ہر کام میں سنت پر‬ ‫‪.55‬‬
‫عمل کرنے کی نیت شامل کریں اس عمل کی برکت سے ہماری زندگی کے عام کام جس میں ہمارا اکثر‬
‫وقت گزرتا ہے وہ بھی نیکیاں بن جائیں گی‬
‫علم دین حاصل کرنا‬ ‫‪.56‬‬
‫اس سے بڑی علم دین کی اور کیا فضیلت ہوسکتی ہے کہ اس کو حاصل کرنے واال انبیاء علیہم السالم کا‬
‫‪ :‬وارث بن جائے گا حدیث شریف میں ہے کہ‬
‫جو شخص دین کو سیکھنے اور جاننے کی اِس لیے کوشش کرے کہ اِس کے ذریعے وہ اِسالم کو زندہ''‬
‫کرے (یعنی دُوسروں میں اِس کو پھیالئے اور لوگوں کو اِس کے مطابق چالئے) اور اِسی اَثناء میں اُس‬
‫کو موت آجائے توآخرت میں وہ پیغمبروں کے اِس قدر قریب ہوگا کہ اُس کے اور پیغمبروں کے دَرمیان‬
‫''صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا۔‬
‫تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ خود دین سیکھیں‪ ،‬دُوسروں کو سکھائیں خود دین پر چلیں اور ہللا کے‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫دُوسرے بندوں کو بھی اِس پر چالنے کی کوشش کریں۔‬
‫معموالت کی پابندی نبی علیہ السالم کی سنت مبارکہ ہے ۔اس کا مقصد ہللا پاک کی رضا‪ ،‬نبی علیہ‬ ‫‪.57‬‬
‫السالم کی اتباع اور اپنی اصالح ہوتا ہے‬
‫اپنا اصول بنالینا چاہئے کہ ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دیں‬ ‫‪.58‬‬
‫۔(‪ )۷۰‬پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا‬ ‫‪.59‬‬
‫غصہ پی جانا‪ ،‬غصہ ٓائے تو تعوذ پڑھنا اگر کھڑے ہیں تو بیٹھ جانا ‪،‬اگر بیٹھے ہیں تو لیٹ جانا‪ ،‬وضو‬ ‫‪.60‬‬
‫کرنا ٹھنڈا پانی پینا‬
‫چھوٹوں پر رحم کرنا ‪،‬بڑوں کی عزت کرنا۔‬ ‫‪.61‬‬
‫مسلمانوں کو اپنے ہاتھ اور زبان کے شر سے محفوظ رکھنا ۔ نعمت پر شکر کرنا ‪،‬مصیبت پر صبر‬ ‫‪.62‬‬
‫کرنا‬
‫اگر کہیں منکرات یا خالف شرع امور پیش ٓائیں وہاں پر اپنا دھیان نہ لگانا اور ہٹ جانا۔ (‪ )۷۶‬اگر کوئی‬ ‫‪.63‬‬
‫بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنا ‪،‬دعا دینا اور اس سے بھی دعا کی درخواست کرنا ۔(‪ )۷۷‬اگر کوئی‬
‫فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شامل ہونا اور میت کے ساتھ چلنا۔ جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے‬
‫اپنے دل میں موت کو یاد کرنا ۔میت کے دفن ہوجانے کے بعد میت کے لئے استغفار کرنا اور دعا کر نا‬
‫کہ وہ منکر نکیر کے جواب میں ثابت قدم رہے۔(ابن سعد ) (‪ )۷۸‬ہر کام میں اصول وضوابط کی پابندی‬
‫کرنا ۔(ابودأود ) (‪ )۷۹‬دوسروں سے کسی کام میں کمی ہوجائے تو زجر نہ کرنا ۔(ابودأود) (‪ )۸۰‬اپنے‬
‫پاس ٓانے والے کی بے قدری نہ کرنا ‪،‬نہ کسی کی بات کاٹنا‪ ،‬البتہ اگر کوئی خالف شرع بات ہوتو اس‬
‫کو روک دینا وہاں سے خود اٹھ کر چلے جانا ۔(‪ )۸۱‬زور سے نہ ہنسنا‪ ،‬اگر زیادہ ہنسی ٓائے تو منہ پر‬
‫کپڑا رکھ لینا ۔(‪ )۸۲‬برائی کا بدلہ بھالئی سے دینا ۔(‪ )۸۳‬اگر کوئی برا انسان ٓائے تو اس سے بھی اچھی‬
‫طرح پیش ٓانا ۔(‪ )۸۴‬تجارت کرتے ہوئے سنت کا خیال رکھنا احتیاط کرنا کہ کہیں کچھ حرام کا شائبہ‬
‫بھی نہ ہو۔‬
‫دن بھر میں جو بھی کام کریں چاہے کاروبار‪ ،‬تجارت‪ ،‬گھر کا کام‪ ،‬اس میں نیت ہللا کی خوشنودی ہونا‬ ‫‪.64‬‬
‫اور سنت طریقے سے ان کو ادا کرنا ۔‬
‫گناہ نہ کرنے کی نیت اور پکا عزم ہونا‬ ‫‪.65‬‬
‫سنت والے اخالق اور انداز اپنانا ۔گھر والوں کے ساتھ ‪،‬اوالد کے ساتھ‪ ،‬ہمسایوں کے ساتھ ‪،‬دوست‬ ‫‪.66‬‬
‫احباب کے ساتھ اور جن لوگوں کے بھی ہم پر حقوق ہیں خاص طور پر ان کے ساتھ‬
‫جہاں تک ہوسکے تمام مسلمانوں اور تمام مخلوق کے لئے ٓاسانی پیدا کریں ۔‬ ‫‪.67‬‬
‫(‪ )۹۰‬جب کوئی مجلس میں ٓاکر شامل ہوتو اپنی جگہ سے تھوڑا سا ہٹ جانا اگر چہ اور جگہ موجود‬ ‫‪.68‬‬
‫ہو ‪.‬مجلس میں اٹھنا بیٹھنا ذکر ہللا کے ساتھ ‪،‬قبلہ رخ ہوکر بیٹھنا۔ ہر مجلس کی مسنون دعا پڑھ لیں اور‬
‫مجلس میں کم ازکم ایک بار کسی وقت درود شریف پڑھنا‬
‫مجلس کاکفارہ‬
‫َٔا‬ ‫ْ‬ ‫َٔا‬ ‫َٔا‬ ‫ٰ‬ ‫َٔا‬ ‫َٔا‬ ‫ٰ‬
‫ک‬ ‫َ‬
‫ب إِل ْی َ‬
‫ک َو ت ُْو ُ‬ ‫ستَغفِ ُر َ‬ ‫ْ‬ ‫اَّل‬ ‫اَّل‬
‫ش َھ ُد نْ إِلہَ إِ نتَ ْ‬ ‫ک ْ‬ ‫ک اللّ ُھ َّم َوبِ َح ْم ِد َ‬
‫س ْب َحانَ َ‬
‫ُ‬
‫۔(‪ )۹۲‬ہر کام نظم وترتیب سے کرنا ۔(‪ )۹۳‬جب گفتگو کریں تو اس انداز سے کرنا کہ سننے والے‬
‫کوٓاسانی سے سمجھ میں ٓاجائے۔ (‪ )۹۴‬جب ٓافتاب کی دھوپ میں تیزی ٓاجائے ‪،‬انداز ًا ‪ ۸‬بجے کے بعد‬
‫سے لے کر زوال سے ایک گھنٹہ قبل تک کےدرمیان دورکعت یا چار رکعت یا چھ رکعت یا ٓاٹھ رکعت‬
‫یا بارہ رکعت پڑھنا ۔(اس کو چاشت کی نماز کہتے ہیں )۔(مسلم ۔مسند احمد(‬
‫گھر والوں کا کام کاج میں کچھ نہ کچھ ہاتھ بٹانا ۔(‪ )۹۶‬اپنے گھر والوں کے ساتھ بہت نرمی اور خاطر‬
‫داری اور بہت اچھی طرح پیش ٓانا ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ‪ :‬سب سے بہترین شخص‬
‫وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے اچھا ہو ۔(ترمذی ‪،‬حدیث ‪)۳۸۹۵:‬‬
‫کھانے کی چند اہم سنتیں مذکور ہیں ۔کھانے کی بہت سے سنتیں ہیں مگر یہاں بعض کا ذکر کیا گیا‬
‫ہے ‪:‬‬
‫کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا(ترمذی )‬ ‫‪.69‬‬
‫تعالی کے حکم کے تحت اس کی عبادت پر قوت حاصل کرنے کے لئے‬ ‫ٰ‬ ‫نیت یہ کرنا کہ میں کھانا ہللا‬ ‫‪.70‬‬
‫کھانا کھا رہاہوں اور اپنے نفس کا حق ادا کر رہا ہوں ۔(الترغیب )‬
‫کھانا کھاتے ہوئے مسنون انداز سے بیٹھنا (دوزانوں ‪،‬اکڑوں ہوکر یا ایک زانوں بیٹھنا )۔(‪ )۱۰۱‬زمین‬ ‫‪.71‬‬
‫پر ‪،‬دسترخوان بچھاکر کھانا کھانا ۔(‪ )۱۰۲‬ٹیک لگا کر کھانا نہ کھانا ۔(‪ )۱۰۳‬اگر ممکن ہو تو مل کر‬
‫کھانا یہ اکیلے کھانے سے بہتر ہے ۔(‪ )۱۰۴‬کھانا کی طرف جھک کر بیٹھنا ‪،‬ٹیک نہ لگانا اور کھانے‬
‫کا اکرام کرنا ۔کبھی بھی کسی کھانے کو برا نہ کہنا ۔(‪ )۱۰۵‬بھوک سے تھوڑا کم کھانا‪ ،‬پورا پیٹ بھر‬
‫کر نہ کھانا بلکہ اس سے پہلے کھانا روک دینا۔_‬
‫کھانا داہنے ہاتھ سے کھانا ۔اگر تین انگلیوں سے ٓارام سے کھایا جاسکتا ہو تو چوتھی انگلی کو شامل نہ‬ ‫‪.72‬‬
‫کرنا غرض بقدر ضرورت ہاتھ کی انگلیاں استعمال کرنا ۔(الترغیب ) (‪ )۱۰۸‬کھانا کھانے کے بعد‬
‫انگلیوں کو چاٹ لینا اور برتن کو اچھی طرح صاف کرنا۔ انگلیوں کو اس طرح چاٹنا کہ پہلے درمیانی‬
‫انگلی ‪،‬پھر شہادت کی انگلی اور پھر انگوٹھا چاٹنا۔ (ترمذی۔طبرانی) (‪ )۱۰۹‬کھانا کھانے کے بعد‬
‫دانتوں کا خالل کرنا کسی تنکے وغیرہ سے ۔(‪ )۱۱۰‬جن کھانے پینےکی چیزوں کو نبی اکرم‬
‫ﷺ نے پسند فرمایا ہے اس کا کھانا اور پینا۔(‪ )۱۱۱‬کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور‬
‫کلی کرنا۔(‪ )۱۱۲‬دسترخوان کو صاف کرنا ‪،‬گرے ہوئے لقمہ جمع کرنا (ان کو خود کھالینا یا کسی‬
‫جانور کو ڈال دینا ‪،‬ضائع نہ کرنا )اور مسنون دعائیں پڑھنا ۔(‪ )۱۱۳‬پینے والے برتن کوداہنے ہاتھ سے‬
‫پکڑ نا تین سانس میں مسنون انداز سے پانی پینا یا مشروب پینا ۔‬
‫کھانے سے پہلے مسنون دعا پڑھنا دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا‬ ‫‪.73‬‬
‫کھاناکھانے کی دعا ‪:‬‬
‫س ِم ہللاِ َوع َٰلی بَ َر َک ِۃ ہللا‬ ‫بِ ْ‬
‫’’میں نے ہللا کےنام سےاوربرکت کے ساتھ شروع کیا۔‘‘‬
‫اگرشروع میں بسم ہللا پڑھنا بھول جائے توپڑھے ‪:‬‬
‫س ِم ہللاِ َٔا َّولَہُ َو ِ‬
‫ٓاخ َرہُ ‪.‬‬ ‫بِ ْ‬
‫’’میں نے ہللا کانام لیا شروع میں اور ٓاخر میں ۔‘‘‬
‫لقمہ کھانےکےبعد کی دعا‬
‫ایک لقمہ کھانے اورایک گھونٹ پینےکے بعد کہے‪:‬‬
‫اَ ْل َح ْمدُہلِل ِ‬
‫’’تمام تعریفیں ہللا کے لئےہیں ۔‘‘‬
‫تعالی ایسے بندےسےخوش ہوتےہیں ۔‬ ‫ٰ‬ ‫فائدہ‪ :‬حدیث پاک میں ہے کہ ہللا‬
‫کھانے کے بعدکی دعا‬
‫ی اَ ْط َع َمنَا َو َ‬
‫سقَانَا َو َج َعلَنَا ِمنَ ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ِمیْنَ‬ ‫اَ ْل َح ْمدُہلِل ِ الَّ ِذ ْ‬
‫’’تمام تعریفیں ہللا کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھالیا اور پالیا اور مسلمان بنایا۔‘‘‬
‫کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا‬ ‫‪.74‬‬
‫کھانے کے بعد ذکر وعبادات میں مشغول ہونا بہتر ہے ۔(الجامع الصغیر للطبرانی ) (‪ )۱۱۵‬کھانے کے‬ ‫‪.75‬‬
‫فوراً بعد نہ سونا ۔(ایضًا ) (‪ )۱۱۶‬ظہر کے وقت تحیۃ الوضواور تحیۃ المسجد پڑھنا۔(‪ )۱۱۷‬ظہر کے‬
‫فرائض سنن ونوافل کو تمام سنن وٓاداب کے ساتھ ادا کرنا ۔‬
‫ظہر کی نماز کے بعد سورۃ مزمل کی تالوت کرنا ۔(‪ )۱۱۹‬ظہر اور عصر کے درمیان کچھ دیر سنت‬ ‫‪.76‬‬
‫کی نیت سے قیلولہ کر نا ۔نیت‪ :‬اس میں سنت کی نیت کریں کہ اس تھوڑی دیر کے سونے سے مجھے‬
‫تہجد کے لئےجاگنے میں ٓاسانی ہوگی ۔(‪ )۱۲۰‬عصر کے فرضوں سے پہلے ‪ ۴‬رکعت پڑھنا سنت ہے ۔‬
‫(ترمذی) (‪ )۱۲۱‬عصر کے فرضوں سے پہلے بھی تحیۃ المسجد اور تحیۃ الوضو پڑھنا ۔(‪ )۱۲۲‬عصر‬
‫کی نماز کے بعد سورۃ النباء کی تالوت کرنا ۔(‪ )۱۲۳‬عصر کے بعد مغرب تک اگر ممکن ہوتو ذکر ہللا‬
‫اور عبادت میں وقت گزارنا‪ ،‬اس عمل کو کرنے سے حضرت علیہ السالم کی اوالد میں سے چار‬
‫غالموں کے ٓازاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔اگر کاروبار میں بھی مصروف ہوں تو دل میں رجوع الی ہللا‬
‫رکھنا ‪،‬اور سنت کا خیال رکھنا ۔(الترغیب ) (‪)۱۲۴‬جب سورج غروب ہونے لگے تو چھوٹے بچّوں کو‬
‫گھر سے باہر نہ نکلنے دینا۔ اگر باہر ہوں تو ان کو گھر بال لینا ۔(‪ )۱۲۵‬مغرب کی نماز سے پہلے‬
‫کوئی نفل اور سنتیں نہیں ‪ ،‬اذان کے بعد جو دعا منقول ہے وہ پڑھ لینا ۔(ابودأود) (‪ )۱۲۶‬مغرب کی‬
‫ٰ‬
‫۔(مشکوۃ ) (‪)۱۲۸‬‬ ‫نماز با جماعت ادا کرنا ۔(‪ )۱۲۷‬مغرب کے فرضوں کے بعد دو رکعت سنت پڑھ لینا‬
‫اس کے بعد چھ رکعت نفل پڑھ لینا جن کو صالۃ االوابین کہتے ہیں ۔(‪ )۱۲۹‬مغرب اور عشاء کے‬
‫درمیان سورۃ واقعہ کی تالوت کرنا ۔(دارمی (گھر میں داخل ہوتے وقت کوئی نہ کوئی ذکر کرتا رہے ۔‬
‫(مسلم ) (‪ )۱۳۱‬گھر میں داخل ہونے کی مسنون دعا پڑھنا‪ ،‬اور جو بھی گھر میں موجود ہو ان کو سالم‬
‫کرنا ۔(ابودأود ) (‪ )۱۳۲‬جب گھر والوں میں سے کسی کے بے پردہ ہونے کا وقت یا اندیشہ ہوتو اطالع‬
‫دے کر اندر داخل ہونا ‪،‬گھر والوں کو کنڈی سے یا پیروں کی ٓاہٹ سے یا کھنکھار نے سے خبر دار‬
‫۔مشکوۃ ) (‪ )۱۳۳‬عشاء کی نماز سے پہلے کھانا کھا لینا ۔(ترمذی ) (‪ )۱۳۴‬عشاء کی نماز‬ ‫ٰ‬ ‫کرنا ۔(نسائی‬
‫سے پہلے نہ سونا ۔چند اوقات ایسے ہیں کہ اگر ممکن ہو تو ان میں نہ سوئیں ‪ :‬فجر کے بعد اشراق‬
‫سے پہلے ‪،‬عصر کے بعد کھانا کھانے کے فوراً بعد اور عشاء سے پہلے۔(‪ )۱۳۵‬عشاء کے فرضوں‬
‫۔(مشکوۃ ) (‪ )۱۳۶‬اندھیری رات ہو روشنی کا انتظام نہ ہو تب‬ ‫ٰ‬ ‫سے پہلے چار رکعت پڑھنا سنت ہے‬
‫بھی مسجد میں جاکر نماز عشاء ادا کرنا مٔوجب بشارت ہے ‪،‬جو شخص چالیس رات عشاء کی نماز‬
‫جماعت کے ساتھ تکبیر اولی سے ادا کرے تو اس کے لئے دوزخ سے براءت لکھ دی جاتی ہے ۔(ابن‬
‫ماجہ )‬
‫ہیں(مشکوۃ ) ‪ .‬عشاء کی ان سنتوں کے بعد چار رکعت نفل‬ ‫ٰ‬ ‫عشاء کے فرضوں کے بعد دو رکعت سنت‬ ‫‪.77‬‬
‫پڑھ لینا ‪،‬اس پرساری رات خانہ کعبہ میں شب قدر کی عبادت کے برابر ثواب ملتا ہے پھر اس کے بعد‬
‫وتر پڑھ لینا۔(ترمذی ۔الترغیب )‬
‫تنبیہ‪ :‬اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ اس کی ٓانکھ تہجد کے وقت نہیں کھلے گی تو وہ وتر کے بعد کے‬
‫تعالی تہجد کا ثواب عطا فرما دیں گے‬‫ٰ‬ ‫نوافل میں تہجد کی نیت کرلے ان کو ہللا‬
‫عشاء کی نماز کے بعد بال ضرورت دنیوی باتیں نہ کرنا ۔علمی گفتگو ‪،‬وعظ ونصیحت اور اہل‬
‫وعیال ‪،‬مہمانوں سے گفتگو کر سکتے ہیں ۔(بخاری ۔مسند احمد ۔شمائل ترمذی ) (‪ )۱۴۴‬عشاء کے بعد‬
‫متصالً سونا مسنون ہے ۔ٓاپ ﷺ عشاء کے بعد متصالً سوجاتے اور پھر ٓاخر ی تہائی‬
‫رات میں اٹھ جاتے ۔(بخاری ۔مسلم ۔مسند احمد ) مندرجہ ذیل سونے کی سنتیں ہیں ‪ )۱۴۵( :‬باوضو سونا‬
‫۔(‪ )۱۴۶‬سوتے وقت داہنی کروٹ پر قبلہ روسونا مسنون ہے اور اوندھا سونا منع ہے۔(بخاری ۔مسلم ) (‬
‫‪ )۱۴۷‬جب ٓارام کرے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھنا۔(بخاری۔ترمذی(‬
‫نیت‪ :‬اس نیت سے سونا کے اس ذریعہ سے مجھے عبادت پر تقویت حاصل ہوگی اور میں اپنے دن کی‬
‫ذمہ داریوں کو بہتر طریقہ سے سر انجام دے سکوں گا ۔(‪ )۱۴۹‬باوضوء سونا ۔(بخاری ۔ابودأود)‬
‫تہجد کی نماز پر اٹھنے کی نیت کر کے سونا(نسائی )‬ ‫‪.78‬‬
‫حالت ذکر میں سونا‬ ‫‪.79‬‬
‫رات کو سونے سے پہلے قرٓان کی کم ازکم ایک سورت پڑھنا جو یاد ہوں ۔(ترمذی)‬ ‫‪.80‬‬
‫رات کو سونے سے پہلے کچھ نہ کچھ درود شریف پڑھنا ۔(‪ )۱۵۶‬جب بستر پر ٓائیں تو بستر کو اپنے‬ ‫‪.81‬‬
‫کپڑے کے گوشے سے تین مرتبہ جھاڑنا‪ ،‬اگر رات کو بستر سے اٹھ جائیں تو دوبارہ ایسے کرنا ۔‬
‫(ترمذی ۔مسلم ۔ابودأود) (‪ )۱۵۷‬سونے سے پہلے کپڑے تبدیل کرنا اور جو کپڑا اتاریں انھیں تہہ کر‬
‫کے رکھنا۔(طحاوی ۔سبل الہدی ۔شمائل نبویﷺ )‬
‫سونے سے پہلے بسم ہللا کہتے ہوئے درج ذیل امور انجام دینا‬ ‫‪.82‬‬
‫درواز ہ بند کرنا (‪ )۲‬چراغ بجھانا (‪ )۳‬مشکیزے کا منہ باندھنا (‪ )۴‬برتن ڈھانک دینا خواہ صرف لکڑی‬ ‫‪.83‬‬
‫سے ۔(بخاری مسلم ترمذی ) (‪ )۱۶۰‬سوتے وقت ٓانکھ میں تین تین سالئی سرمہ لگانا ۔(شمائل ترمذی ) (‬
‫‪ )۱۶۱‬ایسا لباس پہن کر نہ سونا جس میں بے ستری کا اندیشہ ہو۔ (زرقا نی علی المواہب ) (‪)۱۶۲‬‬
‫مسواک سرہانے رکھنا ‪،‬جب بھی نیند سے بیدار ہو تو سب سے پہلے مسواک کرنا ۔(مسند احمد ) (‬
‫‪ )۱۶۳‬سونے سے قبل کنگھی کرنا ۔(سیرۃ الشامی ) (‪ )۱۶۴‬تکیہ پر سونا ‪ٓ،‬اپ ﷺ کا‬
‫تکیہ چمڑے کا تھا جس میں چھال بھری ہوئی تھی۔(سیرۃ الشامی ) (‪ )۱۶۵‬سونے سے قبل پینے کے‬
‫پانی کا انتظام کرنا اور برتن کو ڈھک کر رکھنا ۔(ابن ماجہ) (‪ )۱۶۶‬بیدار ہونے کے بعد اوالً اگر‬
‫قضائے حاجت کی ضرورت ہوتو اس سے فارغ ہوجانا پھر مسواک کرنا اور وضو کرنا ۔(ابودأود) (‬
‫‪ٓ )۱۶۷‬اپ ﷺ شروع ٓادھی رات سوتے پھر ٓاخری رات میں بیدار ہوتے اور پھر چھٹا‬
‫حصہ فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے سوتے ‪،‬کبھی اس سے بھی کم سوتے۔ (بخاری)‬
‫محاسبہ‬
‫اب لیٹنے کے وقت صبح سے لیکر ان پر شکر کرلو کہ اے ہللا میں تو یہ نہیں کر سکتا تھا آپ نے‬
‫کروا دیں نمازیں با جماعت پڑھوادیں۔فالں فالں نیکیوں کی توفیق دے دی۔اے ہللا کل بھی یہی توفیق دے‬
‫دیجئےگا۔ کوئ غلطی یاد آجائے اس پر استغفار کرلو۔ایمان کی تجدید کر کے سویا کرو۔ایمان مفصل‬
‫پڑھ کر سویا کرو‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰلل‬
‫ت۔ آَل اِلہَٰ‬ ‫ْ‬
‫ث بَ ْع َد ال َم ْو ِ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ٰ‬ ‫ْ‬ ‫ٰا َم ْنتُ بِا ِ َو َم ٰلٓئِ َکتِ ٖہ َو ُکتُبِ ٖہ َو ُر ُ‬
‫سلِ ٖہ َوالیَ ْو ِم ااْل ِخ ِر َوالقَ ْد ِر َخ ْی ِر ٖہ َوش َِّر ٖہ ِمنَ ِ تَ َع ٰ‬
‫الی َوالبَ ْع ِ‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬
‫س ْو ُل ِ‬ ‫اِالَّ ُ ُم َح َّمد َّر ُ‬
‫ترجمہ‪ :‬میں ایمان الیا ہللا‪ ،‬اس کے فرشتوں ‪ ،‬اس کی کتابوں ‪ ،‬اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر‪،‬‬
‫تعالی کی طرف سے ہے‪ ،‬اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر۔ ''ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫اور اچھی بری تقدیر پر کہ وہ ہللا‬
‫ُ‬
‫کے سوا کوئی معبود نہیں (یعنی کوئی عبادت اور بندگی کے الئق نہیں ) اور محمد ﷺ اس‬
‫کے رسول ہیں۔ ''‬
‫ہوسکتا ہے بھائ سونے کے بعد نہ اٹھ سکے۔سب کچھ یہیں چھوڑ کر جانا‪ œ‬ہوگا‬
‫سونے سے پہلے کی مسنون دعائیں اور اذکار پڑھنا‬ ‫‪.84‬‬
‫جو آدمی پاک بستر پر لیٹے ساری رات کو اسکی ہڈیاں سبحان هللا ‪ ،‬سبحان هللا پڑھتی رہتی ہیں اور‬
‫اسکا ثواب اسکے نامہ اعمال میں درج ہوتا ہےاور اگر کپڑے اور جسم بھی پاک ہو تو ایک فرشتہ‬
‫اسکے کپڑوں میں گھس جاتا ہے اور ساری رات وہ فرشتہ عبادت کرتا ہے جو اسکے نامہ اعمال‬
‫میں لکھا جاتا ہے۔‬
‫ک َٔا ُم ْوتُ َو ْحیَا۔‬
‫َٔا‬ ‫ٰ‬
‫‪.1‬اَللّ ُھ َّم بِا ْ‬
‫س ِم َ‬
‫ترجمہ‪:‬اے ہللا! میں تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں۔‬
‫‪.2‬سوتے وقت ٓایۃ الکرسی پڑھنے سے رات بھر شیطان قریب نہیں‪ٓ ‬اسکتا۔ ہللا کی طرف سے نگہبانی‬
‫ہوتی ہے اور رحمت کے دروازے اس پر صبح تک کھلے رہتے ہیں اور اسکے بدن پر جتنے بال‬
‫ہونگے‪ ،‬ہر بال کے عوض اسکو نور کا ایک شہر ملیگا اور اگر اسی رات مرگیا تو شہید مریگا۔‬
‫‪.3‬نبی پاک ﷺ نے فرمایا‪ ،‬ہر رات سورہ کافرون پڑھ کر سؤو‪ ،‬شرک سے برٔات ہوگی۔‬
‫ہّٰللا‬
‫ب‬‫ی اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ھ َُو ا ْل َح ُّی ا ْلقَیُّو ُم َو اَت ُْو ُ‬
‫ستَ ْغفِ ُر َ الَّ ِذ ْ‬
‫‪.4‬بستر پر پہنچ کر تین مرتبہ یہ کلمات پڑھے‪"" :‬اَ ْ‬
‫اِلَ ْی ِہ""۔سب صغیرہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔‪(.‬مسند احمد )‬
‫‪.5‬سونے سے پہلے ""سورة الفاتحہ"" اور ""سورة البقرة"" کی آخری دو آیتیں ( ٰا َم َن َّالر ُس ْو ُل ِب َمآ ُا ْن ِز َل‬
‫ِالَ ْي ِه ِم ْن َّر ِب ّ ٖه َوالْ ُم ْؤ ِمنُ ْـو َن ۚ لُك ٌّ ٰا َم َن اِب لل ّ ٰـ ِه َو َمآَلئِ َكـ ِت ٖه َو ُكـ ُت ِب ٖه َو ُر ُسهِل ٖۚ اَل نُ َف ّ ِر ُق بَنْي َ َا َح ٍد ِّم ْن ُّر ُسهِل ٖ ۚ َوقَالُ ْوا َسـ ِم ْعنَا َو َا َط ْعنَا ۖ‬
‫غُ ْف َران ََك َربَّنَا َو ِالَ ْي َك الْ َم ِص ْي ُـر ‪ ۰‬اَل يُلَك ِ ّ ُف الل ّ ٰـ ُه ن َ ْف ًسا ِااَّل ُو ْس َعهَا ۚ لَـهَا َما َك َسبَ ْت َوعَلَ ْيـهَا َما ا ْكت َ َسبَ ْت ۗ َربَّنَا اَل تُ َؤا ِخ ْذنَـآ ِا ْن‬
‫ن َّ ِس ْينَـآ َا ْو َاخ َْط ْااَن ۚ َربَّنَا َواَل حَت ْ ِم ْل عَلَ ْينَآ ِارْص ً ا اَمَك َحـ َملْ َت ‪ٝ‬ه عَىَل الَّـ ِذ ْي َن ِم ْن قَ ْب ِلنَا ۚ َربَّنَا َواَل حُت َ ِّملْنَا َما اَل َطاقَ َة لَنَا ِب ٖه ۖ َواع ُْف َعنَّا‪،‬‬
‫َوا ْغ ِف ْر لَنَا‪َ ،‬و ْار َحـ ْمنَا ۚ‪َ ،‬ان َْت َم ْواَل اَن فَانْرُص ْ اَن عَىَل الْ َق ْو ِم ْالاَك ِفـ ِر ْي َن ‪۰‬پڑےھ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا تعالی نے سورة البقرة کی آخری دو آیتیں جنت کے‬
‫خزائن میں سے نازل فرمائی ہیں جس کو تمام مخلوق کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے خود رحمن‬
‫نے اپنے ہاتھ سے لکھ دیا تھا ‪,‬جو شخص ان کو عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے تو وہ اس کے لئے قیام‬
‫الیل یعنی تہجد کے قائم مقام ہو جا تی ہےرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ‪ :‬جس شخص نے‬
‫رات کو یہ ٓایتیں پڑھ لیں تو یہ اس کے لئے کافی ہیں‬
‫‪ 6.‬سوتے وقت ‪ 4‬مرتبہ سورت فاتحہ پڑھنے سے چالیس ہزار دینار صدقے کے برابر ثواب ملتا ہے‬
‫‪ 7.‬تین بار سورت اخالص پڑھنے سے ایک قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪ 8.‬دس مرتبہ درود پاک پڑھنے سے جنت کی قیمت ادا ہوتی ہے‬
‫‪9.‬دس مرتبہ استغفار پڑھنے سے دو لڑنے والوں کے درمیان صلح کروانے کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪ .10‬چار بار تیسرا کلمہ پڑھنے سے ایک حج کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪ .11‬سورۃ الملک کو روزانہ رات میں سونے سے پہلے پڑھنا مسنون ہے‬
‫’’نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا ‪:‬بیشک قرٓان میں تیس ٓایتیں ایسی ہیں‬
‫ک الَّ ِذی بِیَ ِد ِہ‬ ‫جو انسان کی شفاعت کریں گی یہاں تک کہ وہ معاف کردیاجایئےگا ‪،‬اور وہ ہے ’’تَبَ َ‬
‫ار َ‬
‫ک ۔‘‘ سورۃ الملک مانعہ ہے (عذاب قبر کو منع کرتی ہے ٓانے سے )اور یہ ہللا کے عذاب سے‬ ‫ْال ُم ْل ُ‬
‫نجات دیتی ہے ۔_‬
‫سورۃ الملک کو عذاب قبر سے دفاع میں خاص دخل ہے ۔ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو غیبت ‪،‬چغلی‬
‫‪،‬ناپاکی کی بے احتیاطی میں مبتال ہوجاتے ہیں ۔ احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ ان گناہوں کے سبب‬
‫عذاب ہوگا ‪،‬تو ہمیں تو ان گناہوں کو بھی چھوڑنے کی ضرورت ہے اور توبہ کے ساتھ ساتھ اس سورۃ‬
‫کو سوتے وقت خصوصی اہتمام کے ساتھ پڑھنا چاہئے‬
‫سورۃ الملک کی تیس ٓایات ہیں اگر ایک ٓایت روز یاد کریں تو مہینے میں سورۃ مکمل یاد ہوجاتی ہے ۔‬
‫تو کون ہے جو کہہ دے کہ میں سورۃ الملک یاد نہیں کر سکتا ‪،‬ایک مہینے میں سورۃ الملک یاد‬
‫ہوجاتی ہے۔ ہمارے نبی ﷺ کی یہ خواہش تھی کہ تمام مسلمانوں کو یہ سورۃ یاد ہوتی۔‬
‫‪.12‬حضرت عبد ہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں ‪:‬میں نے رسول ہللا ﷺ سے‬
‫سنا‪ ’’ :‬جو بندہ ہر رات کو سورۃ واقعہ کی تالوت کرتا ہے اس کو کبھی بھی فاقہ الحق نہیں ہوتا ۔ جو‬
‫ہر روز سورۃ واقعہ پڑھتا ہے ہللا اس کو رزق کی تنگی سے بچا لیتے ہیں ۔اب ٓاج کتنے لوگ ہیں جو‬
‫رزق کی تنگی کے شکوے کرتے ہیں ‪،‬لیکن سورۃ واقعہ نہیں پڑھتے ۔یہ عجیب بات ہے کہ تریاق‬
‫ہمارے پاس ہے ہم اس کو استعمال نہیں کرتے۔ شیطان ہمیں اس پر عمل کرنے نہیں دیتا‬
‫‪ .13‬حدیث پاک میں ہے ‪’’_ :‬جو شخص ہر رات کو دس ٓایات کی تالوت کرے گا وہ غافلین کی فہرست‬
‫تعالی اس کا نام قانتین کی‬
‫ٰ‬ ‫میں شامل نہیں کیا جاتا ‪،‬اور جو ہر رات سو ٓایات کی تالوت کرے گا ہللا‬
‫فہرست میں شامل کردیتے ہیں ۔‘‘ بی بی مریم کو ہللا نے قانتین کی فہرست میں شامل کر لیا تھا اگر‬
‫صرف سو ٓایات کی تالوت سے انسان کا نام قانتین میں سے لکھا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا‬
‫چاہئے‬
‫سورت آل عمران کی آخری آیتیں‪/‬شاہی معافی نامہ ‪14.‬‬
‫حضرت عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا‪ :‬کہ جو کوئی رات کو آل‬
‫عمران کی آخری آیات پڑھے گا اس کے لیے پوری رات کی نماز کا ثواب لکھا جائے گا اور یہ آیتیں‬
‫شاہی معافی نامہ کہالتی ہیں۔‬
‫الس ٰم ٰو ِت َوااْل َ ْر ِض َوا ْخ ِتاَل ِف ال َّ ْيلِ َوالنَّھَا ِر اَل ٰيٰ ٍت اِّل ُويِل ااْل َلْ َب ِاب‬ ‫ِا َّن يِف ْ َخلْ ِق َّ‬
‫اذَّل ِ ْي َن ي َ ْذ ُك ُر ْو َن اهّٰلل َ ِق ٰي ًما َّوقُ ُع ْودًا َّوعَيٰل ُجنُ ْو ِبھ ِْم َوي َ َت َفكَّ ُر ْو َـن يِف ْ َخلْ ِق ا َّلس ٰم ٰو ِت َوااْل َ ْر ِض ۚ َربَّنَا َما َخلَ ْق َت ه َٰذا اَب ِطاًل ۚ ُس ْب ٰحنَ َك فَ ِقنَا‬
‫عَ َذ َاب النَّا ِر‬
‫َربَّنَٓا ِان ََّك َم ْن تُدْ ِخلِ النَّ َار فَ َقدْ َاخ َْزيْ َت ٗه ۭ َو َما ِل ٰ ّلظ ِل ِمنْي َ ِم ْن َان َْصا ٍر‬
‫َربَّنَٓا ِانَّنَا مَس ِ ْعنَا ُمنَا ِداًي يُّنَا ِد ْي ِلاْل ِ يْ َم ِان َا ْن ٰا ِمنُ ْوا ِب َر ِبّمُك ْ فَ ٰا َمنَّاڰ َربَّنَا فَا ْغ ِف ْر لَنَا ُذن ُْوبَنَا َو َك ِفّ ْر َعنَّا َس ِ ّي ٰا ِتنَا َوت ََوفَّنَا َم َع ااْل َ ْب َرا ِر‬
‫َربَّنَا َو ٰا ِتنَا َما َوعَدْ تَّنَا عَيٰل ُر ُسكِل َ َواَل خُت ْ ِزاَن ي َ ْو َـم الْ ِق ٰي َم ِة ۭ ِان ََّك اَل خُت ْ ِل ُف الْ ِم ْي َعا َد‬
‫‪ .85‬نیند سے بیدار ہونے کے مسنون اعمال‬
‫نیند سے اُٹھنے والے کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی آنکھوں کو ملے تاکہ نیند کا خمار دور ہو‬ ‫(‪)1‬‬
‫جائے۔‬
‫جب رات میں نیند ٹوٹےحضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو بیدار ہو‬ ‫(‪)2‬‬
‫اوریہ دعاء پڑھے پھر مغفرت کی دعاء مانگے یا اور دعاء کرے تو قبول ہوتی ہے اوروضو کرکے‬
‫نماز پڑھے تو نماز قبول کی جاتی ہے‬
‫س ْب َحانَ هَّللا ِ َوا ْل َح ْم ُد هَّلِل ِ َواَل اِلہَٰ‬ ‫َ‬ ‫يک لَهُ لَهُ ا ْل ُم ْل ُك َولهُ ال َح ْم ُد َوه َُو َعلى ك ِّل ش ْ‬
‫َي ٍء ق ِدي ٌر ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ش ِر َ‬ ‫اَل اِ ٰلہَ إِاَّل هَّللا ُ َو ْح َدهُ اَل َ‬
‫إِاَّل هَّللا ُ َوهَّللا ُ أَ ْكبَ ُر َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل‬
‫‪ .86‬فرض نماز کا اہتمام‬
‫فرض نماز کا اہتمام یہ ہے کہ انسان وقت سے پہلے وضو کرے اور نماز مسجد میں ٓاکر جماعت کے‬
‫ساتھ پڑھے ‪،‬تکبیر اولی کے ساتھ ادا کرے ‪،‬حضور قلبی اور خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھے‬
‫‪،‬تمام سنن ونوافل کو پڑھے او ر نماز کے بعد کے اذکار کرے ۔ علمی نکتہ‪ :‬نماز کا انتظار کرنا نماز‬
‫کے اہتمام میں سب سے پہالکام ہے وقت سے پہلے نماز کے انتظار میں مسجد میں کچھ دیر بیٹھنا یا‬
‫اگر خواتین ہیں تو ان کو چاھئے کہ چند منٹ مصلے پرذکر کرنے کے لئے بیٹھ جائیں ۔نماز سے پہلے‬
‫بیٹھ کر نماز کاا نتظار کرنا بہت زیادہ فضیلت واال عمل ہے اور مزید یہ کہ اس سے نماز میں حضوری‬
‫اور توجہ بھی حاصل ہوتی ہے‬
‫’’حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ‪:‬سب سے بہترین‬
‫’’رباط‘‘ہے نماز کا انتظار کرنا ‪،‬اور ذکر کی مجالس کو الزم پکڑنا اور جوبھی بندہ نماز پڑھنے کے‬
‫بعد اپنی جگہ پر بیٹھا رہے گا مالئکہ اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہیں گے ‪،‬یہاں تک کہ اس کا‬
‫وضو ٹوٹے یا وہ اٹھ جائے ( مسند ابی دأود الطیالسی (‪،)۲۶۳۲‬مصنف عبد الرزاق (‪ )۱۹۹۴‬۔‘‘ رباط‬
‫اسالمی سرحد کی حفاظت کو کہتے ہیں اور یہ ایک مستقل نیک عمل ہے ‪،‬جس پر انسان کو ہر لمحے‬
‫برابر اجر ملتا رہتا ہے ۔بعض نیکیوں کو ’’رباط ‘‘سے تعبیر کیا گیا ہے جن میں بندے کے لئے مستقل‬
‫نیکیاں لکھی جاتی ہیں ‪،‬ان میں سے ایک ہے نماز کا انتظار کرنا ۔بعض اوقات طلبہ مسجد کے‬
‫دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں ‪،‬گھڑی دیکھ رہے ہوتے ہیں ‪،‬باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہتے ہیں ابھی‬
‫نماز میں ایک منٹ باقی ہے‪،‬دو منٹ باقی ہے۔ تو وہ ایک منٹ بھی باہر ہی گزار دیتے ہیں ۔اندر نہیں‬
‫ٓاتے ۔اندر ٓاتے ہی جب امام ہللا اکبر کہہ چکاہوتا ہے ۔یہ ٹھیک نہیں ہے ‪،‬اس کو اہتمام نہیں کہتے ۔اہتمام‬
‫تو یہ ہے کہ ہم وقت سے پہلے ٓاکر بیٹھ جائیں اور انتظار کریں ۔حدیث مبارکہ میں ہے کہ نماز کا‬
‫انتظار کرنے واال بندہ جب بیٹھتا ہے تو اس کو نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے’’رسول ہللا‬
‫ﷺ نے فرمایا کہ جب تک تم میں سے کوئی نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے تو اس‬
‫کو نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور جب تک انسان مسجد میں رہتا ہے مالئکہ اس کے لئے دعا‬
‫مانگتے رہتے ہیں ‪ :‬اے ہللا! اس کو معاف فرما ‪،‬اے ہللا اس پر رحم فرما‪ ،‬جب تک کہ وہ باوضو بیٹھا‬
‫رہے ۔‘‘ ( سنن الترمذی ‪۲‬؍‪)۳۳۰‬‬
‫ٓاج کے دور میں نماز کے انتظار والی سنت کم ہوتی جارہی ہے لوگ عین وقت پر ٓاتے ہیں اور بس‬
‫نماز پڑھ کر بھاگ جاتے ہیں ‪،‬ایسا نہیں کرنا چاہیے ‪،‬بلکہ وقت سے پہلے ٓانا چاہئے ۔جمعہ کی نماز‬
‫میں بھی وقت سے پہلے ٓائیں ‪،‬کئی مسجدوں میں دیکھا کہ جب امام عربی خطبہ پڑھنا شروع کرتا ہے‬
‫تب مسجد بھرنی شروع ہوتی ہے اس سے پہلے تو ٓادھی صف ہوتی ہے یا ایک صف ہوتی ہے ۔لوگ‬
‫انتظار میں ہوتے ہیں کہ جب عربی خطبہ شروع ہوگا تو ہم چلے جائیں گے ۔ایسا نہیں کرنا چاہئےبلکہ‬
‫پہلے ٓانا چاہئے ۔نماز کا اہتمام یہ ہے کہ انسان وقت پہ وضو کرے اور چند منٹ پہلے مسجد ٓائے ۔‬
‫ایک حدیث پاک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ‪’’:‬جو اپنے گھر سے باوضو ہوکر فرض‬ ‫‪.87‬‬
‫نماز کے لئے مسجد کی طرف نکلتا ہے اس کا ثواب اس حاجی کے مانند ہوتا ہے جو احرام باندھ کر‬
‫گھر سے نکلے ۔‘‘(ابودأود ‪۲‬؍‪)۵۵۸‬‬
‫باوضو مسجد جانے کا کتنا ثواب ہے کہ حالت احرام میں جو حجاج کرام کو ثواب ملتا ہے وہ اسے ملتا‬
‫ہے اسی وجہ سے باوضو مسجد جانا ہللا کے برگزیدہ بندوں کی عادت ہے ۔ایک حدیث میں تو مسجد‬
‫جانے والوں کو (’’ضیف ہللا ‘‘ خدا کا مہمان ) کہا گیا ہے ۔‬
‫پانچ منٹ دس منٹ پہلے مسجد ٓاجائیں ‪،‬اس میں کیادقت ہے ؟ پہلے سنتیں پڑھ لیں ‪،‬ورنہ بیٹھ کر ذکر کر‬
‫لیں ‪،‬رجوع الی ہللا کرلیں ‪،‬اس سے بھی نماز کی حضوری بڑھ جاتی ہے شیطان نماز میں وساوس نہیں‬
‫ڈال پاتا ۔عشاق کا طریقہ یہ ہے کہ جب محبوب اسے بالتا ہے تو وہ وقت سے پہلے پہنچ جاتا ہے۔‬
‫نماز میں یکسوئی‬
‫کوشش کریں کہ یکسوئی سے نماز پڑھیں ۔نماز کو یکسوئی سے پڑھنے کے لئے سب سے پہال پوائنٹ‬
‫یاد رکھیں کہ علماء سے نماز کے الفاظ کا ترجمہ سیکھیں ۔بعض لوگوں کی زندگی کے پچاس ساٹھ سال‬
‫گزر گئے ابھی تک نماز کے ہر لفظ کا ترجمہ نہیں ٓاتا ۔تو ہم نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ‪،‬مگر ہمیں یہ پتہ‬
‫نہیں ہوتا کہ ہم ہللا کو کیا کہہ رہے ہیں ۔اتنی تو بے وفائی نہیں ہونی چاہئے ‪،‬پتہ تو ہوکہ ہم کیا کہہ رہے‬
‫ہیں ۔‬
‫تو سب سے پہال کام یہ کریں کہ الفاظ کا ترجمہ سیکھیں ‪،‬تاکہ جب ہم پڑھ رہے ہوں تو ہمیں معنی کا‬
‫بھی پتہ ہو کہ ہم زبان سے کہہ کیا رہے ہیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ نماز کے اندر اپنے ٓاپ کو‬
‫یکسورکھنے کی کوشش کریں ۔طلباء کو مشکل پیش ٓاتی ہے ‪،‬نماز میں ادھر ادھر کے خیاالت ٓاتے‬
‫ہیں ‪،‬کھیل کود کے خیاالت ٓاتے ہیں ۔جو بڑی عمر کے مرد ہوتے ہیں ان کو عورتوں کے خیاالت ستا‬
‫تے ہیں ‪،‬عورتیں ہوتی ہیں ان کو بچوں کے خیاالت ستاتے ہیں یا کپڑے جوتے کے خیاالت ستاتے ہیں‬
‫توبندے کو خیاالت تنگ کرتے ہیں ‪ ،‬بزنس والوں کو بزنس کے خیاالت ستاتے ہیں ۔انسان عام اوقات‬
‫میں دکان کے اندر ہوتا ہے اور نماز کے لئے جب بزنس سے ٓاتا ہے تو دکان اس کے اندر ہوتی ہے‬
‫‪،‬کھڑا نماز میں ہے اور دماغ میں اپنے بزنس کا حساب کتاب سوچ رہاہے۔ اب اس سے کیسے بچیں ؟یہ‬
‫ایک بڑی اہم بات ہے ۔اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم نماز کے دوران ترجمے کا خیال رکھیں‬
‫‪،‬اور دوسری بات یہ کہ نگاہوں کو کنٹرول کریں ۔حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ ہللا علیہ نے اپنے‬
‫مکتوبات میں یہ نکتہ لکھا ہے کہ جو بندہ نماز کے دوران اپنی نگاہوں کو کنٹرول کرتا ہے اس کو‬
‫یکسوئی سے نماز پڑھنے کی توفیق مل جاتی ہے ۔قیام میں سجدے کی جگہ پہ نظر رہے ‪،‬رکوع میں‬
‫جائیں تو پأوں کے جو دو انگوٹھے ہیں ان کے درمیان نظر رہے ‪،‬جب سجدے میں جائیں تو ناک جہاں‬
‫رکھتے ہیں وہا ں نظر رہے۔ التحیات میں بیٹھیں تو اپنے دامن میں نظر رہے ۔جن کی نظر کنٹرول نہیں‬
‫ہوتی ان کو یکسوئی نہیں ملتی ‪،‬وہ یکسوئی سے نماز نہیں پڑھ پاتے ۔اس میں ایک نکتہ یہ بھی سمجھ‬
‫لیں کہ شیطان بد بخت ایسا دشمن ہے کہ وہ ذہن میں خیال ڈالتا ہے کہ یکسوئی سے نماز پڑھنی ہے‪،‬‬
‫لہٰذا ٓانکھیں بند کرلو ۔اب وہ ٓانکھیں بند کرواتا ہے یکسوئی سے نماز پڑھنے کی خاطر اور جب ٓانکھیں‬
‫بند ہوتی ہیں تو بندہ ڈریم لینڈ میں چالجاتا ہے ‪،‬پھر اس کو اپنی زندگی کے گزرے ہوئے واقعات ‪،‬اپنے‬
‫پیاروں کی باتیں ‪،‬وہ سارا یاد ٓانا شرو ع ہوجاتا ہے ۔ایک سیریل اس کے سامنے چلنی شروع ہوجاتی‬
‫ہے ۔تو نماز میں ٓانکھیں بند کرنے میں خطرہ ہے ۔ٓانکھیں کھول کر نماز پڑھنا سنت کے مطابق نماز‬
‫پڑھنی چاہئے اور اپنی نگاہوں کو کنٹرول کرنا چاہئے ورنہ ٓاج تو عورت نماز پڑھ رہی ہوتی ہے‬
‫گراونڈ فلور پہ اور تھر ڈ فلور پہ اگر کوئی نام لیتا ہے تو اس کو اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے کہاں کس‬
‫نے کیا کہا ۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے ٓاپ دیکھیں گے کہ ٓاپ کی نماز کی حضوری میں یقینی‬
‫اضافہ ہوگا‬
‫سنن ونوافل کا اہتمام‬
‫نماز کے صرف فرض اور واجب نہ پڑھیں ‪،‬بلکہ نماز کو سنن اور مستحبات کے ساتھ پڑھیں ۔ نماز‬
‫کونوافل کے ساتھ پڑھیں نوافل کو معمولی نہ سمجھیں ۔‬
‫حدیث پاک میں ہے کہ قیامت کے دن بندے سے جس چیز کا حساب سب سے پہلے لیا جائے گا وہ‬
‫نماز ہوگی اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے اداکی ہوگی تو نفل نماز علیحدہ لکھی جائے گی ‪،‬اور‬
‫تعالی اپنے فرشتوں سے کہے گا ‪ :‬دیکھو!کیا‬
‫ٰ‬ ‫اگر مکمل طریقے سے نہیں ادا کی جائے گی تو ہللا‬
‫میرے بندے کے پاس نوافل ہیں ‪،‬تو ان سے فرض کی کمی کو پوارا کرو‪ ،‬پھر باقی اعمال کا بھی اسی‬
‫طرح حساب لیا جائے گا ( سنن ابن ماجہ ‪ )۱۴۲۶ :‬اس لئے نفل پڑھ لیں جتنا پڑھ سکتے ہیں ۔نفل‬
‫پڑھنے میں کوتا ہی نہ کریں ۔نہ تھکاوٹ باقی رہتی ہے نہ انسان کو تکلیفیں یاد رہتی ہیں ‪،‬مگر نفل‬
‫پڑھنے کا اجر باقی رہتا ہے ۔اس لئے نوافل کو شوق سے پڑھیں ۔نماز کو نوافل کے ساتھ پڑھنے کی‬
‫عادت ڈالیں‬
‫نوافل اور ان کے فضائل‬
‫اشراق کی نماز اور اس کے فضائل‬
‫فجر کی نماز سے فارغ ہوکر طلوع ٓافتاب کے پندرہ بیس منٹ بعد اشراق کی نماز کا وقت ہوتا ہے ۔‬
‫تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا ‪ :‬جو‬ ‫ٰ‬ ‫حضرت انس رضی ہللا‬
‫ٰ‬
‫صبح کی نماز جماعت سے پڑھے‪ ،‬پھر بیٹھا ذکر الہی کرتا رہے ‪،‬یہاں تک کہ سورج نکل ٓائے پھر دو‬
‫رکعت نماز پڑھے تو اسے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا ‪ٓ،‬اپ ﷺ نے فرمایا مکمل‬
‫مکمل (یعنی پوارا ثواب ملے گا مقبول حج اور عمرے کا )۔(سنن ترمذی ص‪،۱۳۱‬الترغیب ص‪)۱۹۵‬‬
‫اگر چار رکعت ادا کریں گے تو حدیث مبارکہ میں ہے کہ اس کی کھال کو دوزخ کی ٓاگ نہ چھوئے‬
‫گی۔( بیہقی ‪،‬ترغیب ص‪)۲۹۶‬‬
‫حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا کہ جو شخص فجر کی نماز‬
‫پڑھے اور اسی جگہ پر بیٹھا رہے اور دنیادی کوئی لغو بات نہ کرے ‪،‬ذکر خدا میں لگا رہے پھر اچھی‬
‫طرح دھوپ نکلنے کے بعد چار رکعت نماز پڑھے تو وہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا‬
‫جیسے کہ اس کی ماں نے اس کو ٓاج جنا ہو۔ ( سنن ابو یعلی ‪،‬الترغیب ص ‪،۲۹۷‬مجمع الزوائد ج ‪،۲‬‬
‫ص‪)۲۲۶‬‬
‫چاشت کی نماز اور اس کے فضائل‬
‫ً‬
‫جب ٓافتاب کی دھوپ میں تیزی ٓاجائے ‪،‬اندازا ‪ ۹‬بجے سے لے کر زوال سے ایک گھنٹہ پہلے تک کے‬
‫درمیان دو ‪،‬یا چار رکعت یا ٓاٹھ رکعت نوافل پڑھیں ۔ان کو چاشت کہتے ہیں ۔ٓاپ ﷺ نے‬
‫فرمایا ‪ :‬چاشت کی نماز جو پابندی سے پڑھے گا اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے اگر چہ سمندرکے‬
‫جھاگ کے برابر کیو نہ ہوں ۔(سنن الترمذی ص‪،۱۰۸‬ابن ماجہ ‪ )۹۸‬چاشت کی صرف دو رکعت‬
‫پڑھنے سے جسم کے جتنےجوڑ ہیں ان کا صدقہ ادا ہوجاتا ہے ۔نبی ﷺ نے فرمایا ‪:‬‬
‫جسم کے ہر جوڑ پر صدقہ الزم ہے‬
‫حضرت ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا ‪ :‬جو شخص چاشت کی نماز‬
‫کے لئے نکلے (یعنی مسجد کی طرف ) اور اس کے لئے رکے (یعنی رک کر پڑھے ) اسے عمرہ کا‬
‫ثواب ملتا ہے۔ ( الترغیب ص‪،۴۲۵‬زاد المعادص ‪)۳۵۰‬‬
‫ا ّوابین کی نماز اور اس کے فضائل‬
‫مغرب کے فرائض اور سنتوں کے بعد ‪ ۶‬رکعت نفل پڑھنے کو اوّابین کہاجاتا ہے‬
‫ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھےگا اور درمیان میں کوئی’’‬
‫(دنیاوی)گفتگو نہ کرے تو اسے بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب ملے گا( ترمذی ‪،‬ابن ماجہ ‪،‬ابن‬
‫خزیمہ )‬
‫تہجد کی نماز اور اس کے فضائل‬
‫تہجد کی نماز کے بھی تین درجے ہیں ‪:‬ایک اولی کہ ٓاخری تہائی میں اٹھ کر نماز پڑھنا۔ ایک اوسط‬
‫درجہ کہ اگر اندیشہ ہوکہ رات کے وقت ٓانکھ نہیں کھلے گی تو پھر رات کو سونے سے پہلے عشاء‬
‫کی نماز کے ساتھ پڑھ لینا ۔ٓاپﷺ بھی کبھی شروع رات میں عشاء کے بعد رات کی نماز‬
‫پڑھتے اور سوجاتے ( مسند احمد ص‪ )۲۹۴‬تیسرا درجہ یہ ہے کہ اگر رات کو ادا نہ ہوسکے تو دن کو‬
‫نصف النہار سے پہلے پڑھ لیتے ۔‬
‫نبی علیہ السالم نے فرمایا ‪:‬جوانسان رات میں تہجد کے وقت اٹھ کر عبادت کرتا ہے وہ کبھی نامراد‬
‫تعالی کا نزول ٓاسمان دنیا پر‬
‫ٰ‬ ‫نہیں ہوگا ۔(طبرانی ۔ترغیب ) یہ وقت قبولیت دعا کا ہے ‪،‬اس وقت میں ہللا‬
‫ہوتا ہے اور وہ اعالن فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے واال جس کو میں عطا کروں ؟کوئی توبہ کرنے‬
‫واال جس کی میں توبہ قبول کروں ؟یہ اعالن ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر کا وقت ہوجاتا ہے ۔امام‬
‫شافعی رحمۃ ہللا علیہ کا قول ہے کہ تہجد پر مانگی ہوئی دعا ایک ایسا تیر ہے جو کبھی بھی‬
‫اپنےنشانے سے نہیں چوکتا ۔ٓاپ علیہ السالم نے فرمایا کہ رات میں ایک وقت ہے جس کو یہ وقت مل‬
‫جائے اور وہ دنیا اور ٓاخرت کا کوئی بھی سوال کرے تو اسے مل جاتا ہے ‪،‬اور یہ وقت ہر رات میں‬
‫رہتا ہے۔(مسلم ‪،‬الترغیب)‬
‫‪ٓ .2‬اپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ‪’’:‬جس شخص کی رات میں نماز (تہجد )زیادہ ہوگی ‪،‬اس کا‬
‫چہرہ دن میں زیادہ حسین ہوگا‘‘۔(ابن ماجہ )‬
‫‪ .3‬تہجد صالحین کا شعار ہے ۔کوئی ہللا کا ولی ایسا نہیں ہوگا کہ اس کو والیت کا مقام مالہو اور وہ تہجد کا‬
‫پابند نہ ہو ۔ہللا ان کی ٓانکھ خود بخود کھلوادیتے ہیں ‪،‬جتنے بھی وہ تھکے ہوئے ہو جتنے بھی وہ‬
‫مصروف ہوں ‪،‬یا جتنا بھی نیند کا غلبہ ہو ‪،‬ان کی تہجد میں ٓانکھ کھل جاتی ہے‬
‫تہجد کے وقت قضاء عمری پڑھنے سے تہجد کا ثواب مل جائے گا‬

‫حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’’جس شخص نے دن اور رات میں (فرائض کے‬ ‫‪.4‬‬
‫عالوہ ) بارہ رکعات اداکیں تو اس کے لئے جنت میں مکان بنایاجائے گا ( سنن الترمذی ‪،‬کتاب‬
‫الصالۃ ‪،‬باب ماجا ء فیمن صلی فی یوم ثنتی عشرۃ رکعۃ من السنۃ‪،۴۴۰ :۱ ،‬رقم ‪ )۴۲۵:‬۔(ان سنتوں کی‬
‫تفصیل یہ ہے ‪ ) :‬چار رکعت ظہرسے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد ‪،‬دو رکعت مغرب کے بعد ‪،‬د و‬
‫رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے ۔‘‘فجر سے پہلے کی دو سنتوں کا ثواب حدیث‬
‫مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بھی زیادہ بہتر ہے‪.‬‬

‫اذان سے کم از کم بیس منٹ پہلے اٹھیں یا پندرہ منٹ پہلے اٹھیں یا ٓادھا گھنٹہ پہلے اٹھیں ۔ٓادھے گھنٹے‬ ‫‪.5‬‬
‫سے زیادہ پہلے اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے‬
‫صالۃ الحاجات جب کسی کو کوئی حاجت پیش ٓائے تو وہ ہللا کی تائید ونصرت حاصل کرنے کے لئےکم‬ ‫‪.6‬‬
‫از کم دو رکعت نفل بطور حاجت پڑھے ‪،‬یہ نبی ﷺ کی سنت مبارکہ ہے‬
‫صالۃ االستخارۃ‬ ‫‪.7‬‬
‫نبی ﷺ نے صحابہ رضی ہللا عنہم کو استخارے کی تعلیم دی اور اس کے اہتمام کرنے‬
‫کا حکم دیا‬
‫ٓ پ ﷺ فرماتے کہ جب بھی کوئی اہم کام پیش ٓائے تو دو رکعت نفل پڑھ کر یہ دعا‬
‫(ھذا االَ ْمرپر)۔(بخاری ‪،‬ترمذی ‪،‬ابودأود ) ٓاپﷺ نے فرمایا کہ‬ ‫پڑھو اور اس کا م کا نام لو ٰ‬
‫تعالی سے استخارہ کرے اور اس کے‬ ‫ٰ‬ ‫ٓادم علیہ السالم کی اوالد کی سعادت مندی میں سے ہے کہ وہ ہللا‬
‫فیصلے پر راضی رہے ‪،‬اور اس کی بدبختی میں سے ہے کہ یہ استخارہ چھوڑدے اور ہللا کے‬
‫فیصلے پر ناراض ہو ۔(الترغیب ج‪۱‬ص‪)۴۸۰‬‬
‫نماز توبہ‬ ‫‪.8‬‬
‫مکروہ اوقات کےعالوہ کسی بھی وقت دو رکعت نفل نماز توبہ ادا کی جاسکتی ہے ۔خصوصا ً گناہ‬
‫سرزد ہونے کے بعد اس نماز کے پڑھنے سے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ۔امام ابودأود ‪،‬ترمذی ‪،‬ابن‬
‫ماجہ ‪،‬اور ابن حبان نے حضرت ابو بکر صدیق رضی ہللا عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور نبی اکرم‬
‫ﷺ نے فرمایا ‪:‬جب کسی سے گناہ سرز دہوجائے تو وہ وضو کر کے نماز پڑھے ‪،‬پھر‬
‫تعالی اس کے گناہ بخش دیتا ہے اگر کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو دو رکعت نماز‬ ‫ٰ‬ ‫استغفار کرے تو ہللا‬
‫پڑھ کر گناہ پر ندامت کے ساتھ توبہ کرے ‪،‬تاکہ اس گناہ کے اثر سے قلب زنگ ٓالود نہ ہوجائے اور‬
‫گناہ کی ظلمت توبہ سے دور ہوجائے ۔‬
‫‪ .9‬تحیۃ الوضوہر مرتبہ وضو کرنے کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا سوائے ان اوقات کے جن میں نفل نماز‬
‫پڑھنا مکرو ہو یا ممنوع ہو‬
‫‪ٓ .10‬اپ ﷺ نے ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا کہ جو بھی سنت اور مستحبات کی رعایت کے‬
‫ساتھ اچھی طرح وضو کرے ‪،‬پھر دو رکعت پڑھے جس میں سہو نہ ہو (یعنی خشوع اور توجہ کے‬
‫ساتھ )تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں ۔(الترغیب ‪،‬مسلم ‪،‬بخاری )‬
‫صلوۃ التسبیح کی بڑی فضیلت ذکر کی گئی ہے ‪،‬نفل نمازوں میں اس سے زیادہ فضیلت کہ کبیرہ گناہ‬ ‫ٰ‬ ‫‪.11‬‬
‫تک معاف ہوجائیں اور یہ کہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ پڑھ لیں یہ اور کسی نماز کے متعلق نہیں‬
‫صلوۃ التسبیح پڑھیں ۔جمعہ کی رات‬ ‫ٰ‬ ‫فرمایا گیا ۔سالکین کو چاہئے کہ ہر ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ‬
‫کو تہجد کے وقت بھی پڑھ سکتے ہیں ‪،‬ورنہ جمعہ کے دن کسی بھی وقت پڑھ لیں‬
‫ٰ‬
‫صلوۃ‬ ‫‪ .12‬راہ والیت کے مسافر کی دن بھر کی نمازیں تو یہ پانچ نمازیں جو نفل ہیں ‪،‬اشراق ‪،‬چاشت ‪،‬اوّابین ‪،‬‬
‫تعالی سے محبت کرنا‬ ‫ٰ‬ ‫التسبیح اور تہجد ‪،‬یہ عام لوگوں کے لئے تو نفل نمازیں ہیں ‪،‬لیکن جولوگ ہللا‬
‫چاہتے ہیں ‪،‬ہللا کا ولی بننا چاہیں ان کے لئے محبت کے راستے کے فرائض میں سے ہے ۔ وہ نفل‬
‫نمازوں کا اہتمام اس طرح کرتے ہیں جس طرح عام لوگ فرض نمازوں کا اہتمام کر رہےہوتے ہیں ۔تو‬
‫صلوۃ التسبیح اور‬ ‫ٰ‬ ‫ہمیں پانچ نمازیں نہیں پڑھنی ‪،‬بلکہ دس نمازیں پڑھنی ہیں ‪،‬اشراق ‪،‬چاشت ‪،‬اوّابین ‪،‬‬
‫تہجد ۔بعض اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے ‪’’:‬اوجی پڑھائی میں حرج ہوتا ہے ‘‘ یقین کیجئے !جو نو‬
‫نمازیں پڑھتے ہیں وہ بہتر پڑھتے ہیں بہ نسبت دوسرے کے ۔یہ شیطان کا دھوکا ہوتا ہے کہ جی ہمارا‬
‫وقت کا حرج ہورہا ہے‬
‫‪ .13‬نماز کا اہتمام کرنے کا طریقہ نماز کے اہتمام میں ہم ایک تو فرض نمازیں تسلی کے ساتھ پڑھیں ‪،‬پھر جو‬
‫نماز کے نفل ہیں ان کو نہ چھوڑیں ‪،‬اور چار نفل نمازیں ہیں ان کو بھی پڑھیں ‪،‬پانچواں صالۃ التسبیح کو‬
‫بھی پڑھیں اور تحیۃ الوضو تحیۃ المسجد کی عادت ‪،‬ڈال لیں ۔ تحیۃ الوضو تحیۃ المسجد یہ سب ہللا سے‬
‫مالقات کے بہانے ہیں ۔نماز میں مومن کی ہللا سے بات چیت ہوتی ہے‪ ،‬حدیث پاک میں ہے ‪:‬مومن جب‬
‫پڑھتا ہے ‪:‬اَ ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َربِّ ْال ٰعلَ ِم ْینَ ‪.‬ہللا جواب دیتے ہیں ‪َ :‬ح ِم َدنِ ْی َع ْب ِدی (میرے بندے نے میری تعریف کی )۔‬
‫پھر بندہ اگلی ٓایت پڑھتا ہے ہللا اس کا جواب دیتے ہیں ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ‪ :‬قُ َّرۃُ‬
‫صاَل ۃُ‪ (.‬النسائی ‪’’ )۳۳۹۱‬نماز میری ٓانکھوں کی ٹھنڈک ہے ‘‬ ‫َعیِنِی ال َّ‬
‫تعالی نے ہمارے لئے دن میں کتنے‬ ‫ٰ‬ ‫‪ .14‬نوافل کے فضائل پر اگر انسان غور کرے تو محسوس ہوتا ہے کہ ہللا‬
‫تعالی نے اپنے‬ ‫ٰ‬ ‫‪،‬صلوۃ التسبیح پر گناہ معاف ۔ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫مواقع مغفرت کے بنائے ہیں ۔ تحیۃ الوضو پر گناہ معاف‬
‫بندوں پر رحمت کی انتہا ء کردی‬
‫‪ .15‬فرض نماز کے بعد کے اذکار‬
‫حضرت ارقم ؓ فرماتے ہیں کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد یہ پڑھے گا‬
‫وہ بھر پور ثواب پائے گا۔‬
‫ْ‬ ‫ہّٰلِل‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫صفونَ َو َسال ٌم َعلی ال ُمرْ َسلِ ْینَ َوال َح ْم ُد ِ َربِّ ال َعال ِم ْینَ (ترغیب‪،۲/۴۵۴:‬نزل ‪:‬‬ ‫ُ‬ ‫ک َربِّ ْال ِع َّز ِۃ َع َّما یَ ِ‬ ‫ُسب َْحانَ َربِّ َ‬
‫‪)۱۰۱‬‬
‫اَ ْستَ ْغفِ ُر ہللاَ ‪(.‬تین مرتبہ) (مسلم ‪ )۵۹۱‬براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا‬
‫جو شخص نماز کے بعد یہ پڑھے اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے گووہ جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگا ہو۔‬
‫اَ ْستَ ْغفِ ُر ہللاَ َواَت ُوبُ اِلَ ْی ِہ‬
‫(ترغیب‪،۲/۴۵۴:‬مجمع‪)۱۰/۱۰۴:‬‬
‫تسبیح فاطمی‬
‫ابوہریرہ سے مروی ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد‬ ‫ؓ‬ ‫حضرت‬
‫اَّل‬ ‫ٰ‬
‫‪،۳۳‬مرتبہ سبحان ہللا‪ ۳۳،‬مرتبہ ہللا اکبر‪ ۳۳ ،‬مرتبہ الحمد ہلل‪،‬یہ ‪ ۹۹‬ہوئے اور "اَل اِلہَ اِ ہللاُ َوحْ َدہُ اَل‬
‫َلی ُک ِّل َش ْی ٍء قَ ِدیْر"‪،‬یہ مل کر سو ہوئے پڑھے گا تو اس کے گناہ‬ ‫ک َولَہُ ْال َح ْم ُد َوھ َُو ع ٰ‬‫ْک لَہُ ‪،‬لَہُ ْال ُم ْل ُ‬
‫َش ِری َ‬
‫معاف ہوجائیں گے خواہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔‬
‫(ترغیب‪،۲/۴۵۲:‬مسلم)‬
‫نماز کے بعد ٓایت الکرسی‬
‫حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایاجو ہر فرض نماز کے بعد ٓایت‬
‫الکرسی پڑھا کرے گا اس کے لئے جنت میں داخلہ سے روکنے والی چیز صرف موت ہوگی‪ ،‬یعنی‬
‫مرتے ہی جنت میں داخل ہوگا۔‬
‫(الدعاء‪،‬صفحہ‪،۱۱۰۴‬عمل الیوم للنسائی‪،۱۸۲:‬بسند صحیح)‬
‫حضرت عبدہللا بن حسن کی روایت میں ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا جو فرض نماز کے بعد‬
‫ٓایت الکرسی پڑھے گا وہ دوسری نماز کے ٓانے تک خدا کی حفاظت میں رہےگا۔‬
‫(الدعاء‪،‬صفحہ‪،۱۱۰۳‬مجمع الزوائد‪)۲/۱۵۱:‬‬
‫‪ .16‬قرٓان مجید کی روزانہ تالوت کرنا ۔قرٓان مجید کی تالوت سے انسان کی زندگی میں برکت ٓاتی ہے ۔ہللا‬
‫کا نام بھی برکت واال ‪،‬ہللا کی ذات بھی برکت والی اور ہللا کا کالم بھی برکت واال‬
‫‪ .17‬قرٓان پاک سے محبت جتنی زیادہ ہوگی ہللا رب العزت سے اتنا ہی تعلق زیادہ ہوگا‬
‫اگر کوئی اندازہ لگانا چاہے کہ مجھے ہللا سے کتنی محبت ہے تو اس کی عالمت اور اس کی پہچان‬
‫قرٓان کی محبت سے ہوگی‬
‫ہللا کی مخلوق کے ساتھ نرم مزاجی اپنائیں ۔لوگوں سے اچھے اخالق سے پیش ٓائیں ‪،‬نرمی کا برتأو‬
‫کریں ‪،‬اگر کوئی بندہ غلطی کرے او روہ ہم سے معافی مانگے تو ہم جلدی اس کو معاف کردیں ہللا‬
‫تعالی خود بھی معاف کر نے والےہیں ۔دوسرے کی غلطی کو‬ ‫ٰ‬ ‫معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں ۔ہللا‬
‫معاف کردینا ہللا کی بھی سنت ہے اور ہللا کے حبیب ﷺ کی بھی سنت ہے ‪،‬اور جلدی‬
‫معاف کردینا صالحین کا بھی شعار ہے‬
‫غلطی ہوجانے پر معافی مانگنے میں دیر نہ کرنا‬
‫اگر ہم سےکوئی غلطی ہوجائے تو ہم معافی مانگنے میں دیر نہ کریں ۔ فطری طور پر انسان معافی‬
‫نہیں مانگتا ۔فطری طور پر انانیت ‪،‬نفسانیت جھکنا پسند نہیں کرتی ۔ غلطی کر کے بہانے تراشیں ہم‬
‫معافی نہیں مانگتے ‪،‬ہم بہانے تراشتے ہیں ۔اس کی وہ وجہ تھی ‪،‬اس کی یہ وجہ تھی یہی تو نفس کی‬
‫مکاری ہے کہ وہ مانتا نہیں ‪،‬وہ بہانے بناتا ہے ۔اگر کوئی غلطی کی معافی مانگے تو اس کو جلدی‬
‫معاف کردیں ۔ہم سے غلطی ہوئی تو ہم اس سے فورًا معافی مانگیں ۔یہ چیز کفار میں ٓاج بہت زیادہ‬
‫ہے ‪،‬ذرا ذرا سی بات پہ اتنا جلدی وہ معافی مانگتے ہیں کہ دوسرے بندے کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہوا‬
‫کیا ہے‬
‫‪ .18‬گھر سے نکلنےکی دعا‬
‫اَّل‬ ‫ُ‬
‫س ِم ہللاِ تَ َو َّک ْلتُ َعلَی ہللاِ ‪َ ،‬ح ْو َل َو ق َّوۃ إِ بِاہللِ‪.‬‬
‫َ‬ ‫اَل‬ ‫اَل‬ ‫بِ ْ‬
‫فائدہ‪:‬جو شخص یہ دعا پڑھ لےتو اس کو کہاجاتا ہے کہ تیری کفایت کرلی گئی ‪،‬تجھے بچالیا‬
‫گیا‪،‬تجھےہدایت دےدی گئی‪،‬اور شیطان اس سےدور ہوجاتا ہے ‪،‬پھر شیطان دوسرے شیطان سے کہتا‬
‫ہے کہ ایسے شخص سے تیرا کیا کام جس کو ہدایت دے دی گئی اور جس کی کفایت کر لی گئی اور‬
‫جس کو بچا لیا گیا ۔‬

‫گھر میں داخل ہونے کی دعا‪:‬‬ ‫‪.19‬‬


‫س ِم ہّٰللا ِ َخ َر ْجنَا َو َعلَي ِ َربِّنَا ت ََو َّك ْلنَا“‬
‫ہّٰللا‬ ‫”‪.1‬ب ہّٰللا‬
‫س ِم ِ َولَ ْجنَا بِ ْ‬ ‫ِ ْ‬
‫‪. 2‬ماشاء ہللا القوۃ اال باہلل ‪ ،‬اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ اس کائنات میں ہورہا ہے اور جو کچھ‬
‫تعالی کے سوا اس کائنات میں کسی کو‬ ‫ٰ‬ ‫مجھے مال ہے وہ ہللا جل شانہ کی مشیت سے مال ہے‪ ،‬اور ہللا‬
‫قوت حاصل نہیں ‪ ،‬کسی کے بس میں نہیں تھاکہ وہ اپنے زور بازو سے یہ مکان بنالیتا‪ ،‬یہ باغ کھڑا‬
‫کردیتا‪ ،‬یہ جائداد بنالیتا ‪ ،‬یہ جو کچھ ہے سب ہللا جل شانہ کی عطا ہے۔ ما شاء ہللا القوۃ اال باہلل ۔‬

‫سنت پر عمل کرنے کا اجر و ثواب‬ ‫‪.20‬‬


‫حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے‬
‫ارشاد فرمایا‪ :‬جس نے میری امت میں فساد کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے اپنایا‪ ،‬اسے سو (‬
‫‪ )100‬شہیدوں کا ثواب ملے گا۔‬
‫اپنی پسند کو سنت کے مطابق بنائیے‪:‬‬ ‫‪.21‬‬
‫بہت سارے لوگ سامان خریدتے ہیں‪ ،‬سودا خریدتے ہیں تو وہ چیز یں خرید لیں جو سنت کے مطابق‬
‫ہوں‪ ،‬جو نبی‪ u‬کوپسند ہیں۔ کھانا تو کھائیں گے لیکن سنت کا ثواب بھی مل جائے گا۔ نبی نے ارشاد‬
‫پروردگار عالم اس کو‬
‫ِ‬ ‫فرمایا کہ جس نے امت کے بگاڑ کے وقت میری ایک سنت کو زندہ کیا‪،‬‬
‫‪100‬شہیدوں کے برابر اجرو ثواب عطا فرمائیں گے۔ اب کھانا پینا تو ہمارا روز مرہ کا کام ہے اگر ہم‬
‫اس کو تھوڑا سا سیکھ اور سمجھ لیں سنت کے مطابق کرلیں تو بتائیں کہ عبادت بھی ہوگئی اور کھانا‬
‫بھی ہوگیا۔‬
‫تین اہم اور ٓاسان سنتیں‬ ‫‪.22‬‬
‫فرمایا ‪ :‬تین اہم اور ٓاسا ن سنتیں ہیں ‪ ،‬ان پر عمل کیا جائے تو اور سنتوں پرعمل کر نے کا شوق بھی‬
‫پیدا ہو گا اور دیگر سنتوں پر عمل کر نا ٓاسان بھی ہو گا ‪ ،‬یہ تجربہ کی بات ہے ‪ٓ ،‬اپ بھی تجربہ کرکے‬
‫دیکھ لیں ۔ وہ تین سنتیں یہ ہیں ‪:‬‬
‫ایک یہ کہ سالم کا رواج وعادت ڈالے ‪ ،‬جس کو جانتا پہچانتا ہے اس کو بھی سالم کریں ‪ ،‬جس کو‬
‫جانتا پہچانتا نہ ہو اس کو بھی سالم کریں ‪ ،‬اور سالم میں سبقت کریں یعنی پہلے خود سالم کر نے کی‬
‫کوشش کریں اور سالم کثرت کے ساتھ کرے ۔جو ایک دفعہ سالم کرتا ہے ہللا پاک اس پر ستر دفعہ‬
‫رحمت بھیجتے ہیں۔‬
‫دوسری اہم سنت یہ ہے ‪ :‬کہ بڑھیا کام داہنے ہاتھ سے کریں اور گھٹیا کام بائیں ہاتھ سے ۔ کھانا کھانا‬
‫ہے تو داہنا ہاتھ استعمال کرے اور ناک صاف کر نا ہے تو بایاں ہاتھ استعمال کرے ‪ ،‬یہ دائیں بائیں کی‬
‫سنت ہر کام میں ہے ۔‬
‫تیسری سنت یہ ہے کہ ذکرہللا کی کثرت کرے ‪ ،‬اس کا طریقہ یہ ہے کہ جن نمازوں کے بعد سنتیں‬
‫نہیں ہیں یعنی فجر اور عصر کی نماز ان کے بعد تسبیح فاطمہ کا اہتمام کرے یعنی‪ ۳۳‬مرتبہ سبحان ہللا‬
‫‪ ،‬اور‪۳۳‬مرتبہ الحمد ہللا ‪ ،‬اور ‪ ۳۴‬مرتبہ ہللا اکبر پڑھے ‪ ،‬اور دن میں ایک تسبیح پہلے کلمہ کی اور‬
‫ایک تسبیح سوم کلمہ کی اور ایک تسبیح درود شریف کی پڑھنے کا معمول بنا لے ‪ ،‬اس سے ان شاء‬
‫ہللا دیگر سنتوں پر عمل کرنا ٓاسان ہو گا اور شوق بھی پیدا ہو گا ۔‬
‫مسنون دعأوں سے غفلت کا نقصان‬ ‫‪.23‬‬
‫یہ دعائیں موقع بموقع پڑھنے سے زندگی برکتوں سے بھر جاتی ہے‬
‫حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی ﷺ نےفرمایا ‪ :‬جب کوئی بندہ گھر میں داخل ہونے لگتا‬
‫ہے تو شیطان اس کے ساتھ ٓاجاتاہے ۔یہ بندہ اگرگھر میں داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھتا ہے تو وہ‬
‫شیطان وہیں پر رک جاتاہےاورکہتا ہے کہ میرے لئے یہاں کوئی جگہ نہیں ۔‬
‫ایک حدیث مبارکہ میں ٓاتا ہے جب انسان کھانا کھانے لگتاہےتو شیطان اس کے ساتھ شامل ہوجاتاہے۔‬
‫اگر وہ کھانے سے پہلے کی دعا پڑھ لےتو شیطان ساتھ شامل نہیں ہوسکتا اوراگر وہ بھول جاتا ہے تو‬
‫شیطان اس کے ساتھ کھانے میں شامل ہوجاتا ہے۔‬
‫اب گھر داخل ہونے کی دعانہ پڑھی تو شیطان گھر میں داخل ہوگیا‪ ،‬کھانےسےپہلے کی دعا نہ پڑھی‬
‫تو شیطان کھانے میں شامل ہوگیا ۔مسنون دعا سے غفلت کا یہ نقصان ہوا کہ شیطان کو تو لے کر ہم‬
‫گھرمیں خود ٓاگئے ۔پھر ہم کہتے ہیں کہ اوالد نیک نہیں بنی‪ ،‬بیوی بات نہیں مانتی‪ ،‬بیوی ہر وقت لڑتی‬
‫رہتی ہے۔حاال کہ شیطان کو تو ہم خودگھر لے کر داخل ہوئے ہیں ‪ ،‬قصور تو ہمارا ہے۔ اگرہم مسنون‬
‫دعا پڑھ لیتے تو نہ شیطان ہمارے گھر میں داخل ہوتا‪ ،‬نہ ہمارے بچوں کو فسق وفجور پر ابھارتا۔ ٓاج‬
‫کے زمانے میں بہت ہی کم لوگ ہیں جو ان دعأوں کی اہمیت کو جانتےہیں ۔ ‪:‬‬
‫مسنون دعأوں کے فوائد‬ ‫‪.24‬‬
‫نبی ﷺ نے دنیا کے ہر مقصد کے لئے ہمیں دعائیں سکھادیں ‪،‬تاکہ انسان ان کو موقع بہ‬
‫موقع مانگ کر اپنی فالح کا سامان کرسکے ‪،‬جو باتیں ان مسنون دعأوں میں مانگی گئی ہیں وہ تو عظیم‬
‫ہیں ہی‪ ،‬لیکن جن الفاظ میں وہ مانگی گئی ہیں ‪،‬ان میں بذات خود بڑی تاثیر اور بڑا نور ہے ۔انسان اگر‬
‫خود مانگتا تو اس کی سوچ کبھی اتنی گہرائی کو نہ پہنچ سکتی اور نہ ہی ان الفاظ میں اتنی معرفت‬
‫ہوتی ۔‬
‫مسنون دعائیں و اَذکار‬ ‫‪.25‬‬
‫فائدہ‪ :‬ان دعأوں کو اپنے روزانہ کے معموالت میں‪ ‬شامل فرمائیں‪ ‬اور اپنے ٓاپ کو اور اپنے اہل و عیال‬
‫تعالی کی حفاظت میں‪ ‬دیں اور دنیا و ٓاخرت کی برکتیں حاصل کریں۔‬ ‫ٰ‬ ‫کو ہللا‬
‫‪ .1‬تمام گناہوں کے کفارہ کے لیے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں (‪ )۳‬مرتبہ پڑھیں‪:‬‬
‫ہّٰللا‬
‫ب إِلَ ْی ِہ‬ ‫ي ٓاَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہ ُو ا ْل َح ُّی ا ْلقَیُّ ْو ُم َؤَات ُْو ُ‬ ‫ستَ ْغفِ ُر َ الَّ ِذ ْ‬ ‫اَ ْ‬
‫‪ 2‬جنت کا پروانہ لینے کے لیے سید االستغفار (‪ )۱‬مرتبہ پڑھیں۔‬
‫ٰ‬
‫ش ِّر َما‬
‫ک ِمنْ َ‬ ‫ُ‬
‫ستَطَ ْعتُ اَع ُْوذ بِ َ‬ ‫ک َماا ْ‬ ‫ک َو َو ْع ِد َ‬ ‫ک َواَنَا ع َٰلی َع ْہ ِد َ‬ ‫اَللّہُ َّم اَ ْنتَ َربِّ ْی ٓاَل اِ ٰلہَ اِاَّل اَ ْنتَ َخلَ ْقتَنِ ْی َواَنَا َع ْب ُد َ‬
‫الذنُ ْو َب اِاَّل اَ ْنتَ (بخاری شریف)‬ ‫ک بِ َذ ْنبِ ْی فَا ْغفِ ْرلِ ْی فَاِنَّ ٗہ اَل یَ ْغفِ ُر َّ‬ ‫ئ لَ َ‬ ‫ک َعلَ َّی َواَبُ ْٓو ُ‬ ‫ک بِنِ ْع َمتِ َ‬ ‫ئ لَ َ‬ ‫صنَ ْعتُ اَبُ ْٓو ُ‬ ‫َ‬
‫‪ 3.‬دنیا ٓاخرت کے تمام مسائل کے حل میں‪ ‬ہللا کے کافی ہونے کے لیے(‪ )۷‬مرتبہ پڑھیں۔ (ابودأود)‬
‫ہّٰللا‬
‫ش ا ْل َع ِظ ْی ِم‬‫سبِ َی ُ ٓاَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہُ َو ط َعلَ ْی ِہ ت ََو َّک ْلتُ َوہُ َو َر ُّب ا ْل َع ْر ِ‬ ‫َح ْ‬
‫‪ ..4‬ہر موذی چیز سے حفاظت کے لیے (‪ )۳‬مرتبہ پڑھیں۔‬
‫ق۔‬‫ت ِمنْ ش َِّر َما َخلَ َ‬ ‫ت ہللاِ التَّٓا َّما ِ‬ ‫اَع ُْو ُذ بِ َکلِ َما ِ‬
‫‪.5‬ہر نقصان و ناگہانی ٓافتوں‪ ‬سے یقینی حفاظت کے لیے (‪ )۳‬مرتبہ پڑھیں۔‬
‫س ِم ْی ُع ا ْل َعلِ ْی ُم‬ ‫ب ‪ œ‬ہّٰللا‬
‫آئ َوہُ َو ال َّ‬ ‫س َم ِ‬ ‫ض َواَل فِی ال َّ‬ ‫ش ْی ٌئ ِفی ااْل َ ْر ِ‬ ‫س ِم ٖہ َ‬ ‫ض ُّر َم َع ا ْ‬ ‫ی اَل یَ ُ‬ ‫سْم ِ الَّ ِذ ْ‬ ‫ِ ِِْ‬
‫‪.6‬ستر ہزار فرشتوں‪ ‬کی دعا اور شہادت کی موت کے لیے‬
‫ش ْی ٰط ِن ال َّر ِج ْی ِم (‪ ۳‬مرتبہ)‬ ‫س ِم ْی ِع ا ْل َعلِ ْی ِم ِمنَ ال َّ‬ ‫اَع ُْو ُذ‪ ‬بِاہللِ ال َّ‬
‫ٰ‬
‫ش َها َد ِة ُه َو ال َّر ْح َمنُ ال َّر ِحي ُم ‪ ،‬ه َُو هَّللا ُ الَّ ِذي اَل اِلہَ إِاَّل ُه َو ا ْل َملِ ُك‬ ‫ب َوال َّ‬ ‫ٰ‬
‫ُه َو هَّللا ُ الَّ ِذي اَل اِلہَ إِاَّل ُه َو عَالِ ُم ا ْل َغ ْي ِ‬
‫ق ا ْلبَا ِر ُ‬
‫ئ‬ ‫ش ِر ُكونَ ‪ُ ،‬ه َو هَّللا ُ ا ْل َخالِ ُ‬ ‫س ْب َحانَ هَّللا ِ َع َّما يُ ْ‬ ‫ساَل ُم ا ْل ُمؤْ ِمنُ ا ْل ُم َه ْي ِمنُ ا ْل َع ِزي ُز ا ْل َجبَّا ُر ا ْل ُمتَ َکبِّ ُر ُ‬ ‫ُّوس ال َّ‬ ‫ا ْلقُد ُ‬
‫ض َوه َُو ا ْل َع ِزي ُز ا ْل َح ِكي ُم (‪ ۱‬مرتبہ)‬ ‫ت َواأْل َ ْر ِ‬ ‫اوا ِ‬ ‫س َم َ‬‫سبِّ ُح لَهُ َما ِفي ال َّ‬ ‫سنَى يُ َ‬ ‫س َما ُء ا ْل ُح ْ‬ ‫ص ِّو ُر لَهُ اأْل َ ْ‬ ‫ا ْل ُم َ‬
‫‪.7‬قیامت کے دن ہللا کی رضا کے یقینی حصول‬
‫کے لیے (‪ )۱‬مرتبہ پڑھیں۔ (ترمذی)‬
‫ہّٰلل‬
‫سالَ ِم ِد ْینًا نَبِیِّناً‬ ‫س ْواًل َو بِااْل ِ ْ‬ ‫ض ْیتُ بِا ِ َربًّا وبِ ُم َح َّم ٍد َر ُ‬ ‫َر ِ‬
‫‪.8‬مستجاب الدعوات ہونے کا نبوى نسخہ اور تمام ایمان والوں کےلیے استغفار‪/‬دو سیکنڈ میں اربوں‬
‫نیکیوں کا حصول‬
‫کسى بھى وقت پڑھ لىں ‪ 1‬مرتبہ‬
‫ٰ‬
‫ت‬ ‫سلِ َما ِ‬ ‫ْ‬
‫سلِ ِميْنَ َوال ُم ْ‬ ‫ْ‬
‫ت َوال ُم ْ‬ ‫اَللّ ُه َّم ا ْغفِ ْرلِ ْي َولِ ْل ُمؤْ ِمنِيْنَ َوا ْل ُمؤْ ِمنا ِ‬
‫َ‬
‫فضىلت‪ :‬حدىث شرىف مىں آىا ہے کہ جو شخص دن مىں ‪ 27‬ىا‪ 25‬مرتبہ تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں‬
‫تعالى کے نزدىک ان مستجاب‪ œ‬الدعوات (جن کى دعائىں ہللا کے ىہاں‬
‫ٰ‬ ‫کے لىے مغفرت کى دعا مانگے گا وہ ہللا‬
‫مقبول ہوتى ہىں) لوگوں مىں شامل ہوجائے گا جن کى دعاؤں سے زمىن والوں کو رزق دىا جاتا ہے۔‬
‫فائدہ‪:‬مختصر اورکسی قدر سہل عمل اور ثواب کتنا اہم ‪،‬مستجاب الدعوات وہ خدا کے برگزیدہ لوگوں میں ہیں‬
‫جن کی دعائیں خصوصیت کے ساتھ قبول ہوتی ہیں۔‬
‫‪.9‬جامع دعا‬
‫حضرت ابو امامہ رضی ہللا عنہ نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضور! دعائیں تو‬
‫ٓاپ نے بہت سی بتادی ہیں اور ساری یاد رہتی نہیں‪ ،‬کوئی ایسی دعا بتادیجئے جو سب دعأوں کو شامل‬
‫ہوجائے۔ اس پر حضور ﷺ نے یہ دعا تعلیم فرمائی‪:‬‬
‫ہّٰللا‬ ‫ٰ‬
‫ستَ َعا َذ‬
‫ک ِمنْ ش َِّر َما ا ْ‬ ‫سلَّ َم) َونَ ُع ْو ُذ بِ َ‬ ‫(صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َ‬ ‫ک ُم َح َّم ٌد َ‬ ‫ک ِم ْنہُ نَبِیُّ َ‬‫ساَلَ َ‬ ‫ک ِمنْ َخ ْی ِر َما َ‬ ‫ساَلُ َ‬ ‫اَللّ ُھ َّم اِنَّا نَ ْ‬
‫غ َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوۃَ اِاَّل بِاہّٰلل ِ (‬ ‫ک ا ْلبَاَل ُ‬ ‫ستَ َعانُ َو َعلَ ْی َ‬ ‫سلَّ َم) َواَ ْنتَ ا ْل ُم ْ‬
‫ہّٰللا‬
‫صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َ‬ ‫ک ُم َح َّم ٌد ( َ‬ ‫ِم ْنہُ نَبِیُّ َ‬
‫‪.10‬ایک الکھ چوبیس ہزار نیکیاں‬
‫س ْب َحانَ ِ َوبِ َح ْم ِد ٖہ (ایک بار) کہے تو‬ ‫ہّٰللا‬
‫حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص ُ‬
‫اس کے لئے ایک الکھ چوبیس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔‬
‫‪.11‬جہنم سے خالصى پانے کا نبوى نسخہسات مرتبہ پڑھىں‬
‫اَل ٰلّ ُه َّم اَ ِج ْرنِ ْي ِمنَ النَّا ِر‬
‫‪.12‬ہللا سے اس کى شان کے مطابق اجر لىنے کا نبوى نسخہ اىک بار پڑھىں‬
‫س ْلطَانِ َك‬‫يَا َر ِّب لَكَ ا ْل َح ْم ُد َك َما يَ ْنبَ ِغ ْي لِ َجاَل ِل َو ْج ِه َك َوع َِظ ْي ِم ُ‬
‫تعالى خود اس کا بدلہ عطا فرمائىں گے‬ ‫ٰ‬ ‫فضىلت‪ :‬اس کا ثواب فرشتوں کو تھکا دىتا ہے اور ہللا‬
‫‪.13‬دو کلمےایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ‪ ،‬ترازو میں بہت بھاری اور رحمان کو بہت پیارے ہیں وہ‬
‫ہیں «سبحان هللا وبحمدہ‪ ،‬سبحان هللا العظیم» ۔“‬
‫‪.14‬اوراد و اذکار میں تقصیر کی تالفی (کمی کو پورا کرنے) کے لیے (‪ )۱‬مرتبہ پڑھیں‬
‫ْ‬
‫َشيًّا َو ِحيْنَ تُظ ِهرُونَ يُ ْخ ِر ُج‬ ‫ض َوع ِ‬ ‫ت َواأْل َ ْر ِ‬ ‫سمٰ َوا ِ‬ ‫ُصبِ ُحونَ َولَهُ ا ْل َح ْم ُد فِي ال َّ‬ ‫س ْونَ َو ِحيْنَ ت ْ‬ ‫س ْب َحانَ هللاِ ِحيْنَ تُ ْم ُ‬ ‫فَ ُ‬
‫ٰ‬
‫ض بَ ْع َد َم ْوتِ َها َو َكذلِكَ ت ُْخ َر ُجونَ‬ ‫َ‬
‫ت َويُ ْخ ِر ُج ا ْل َميِّتَ ِمنَ ا ْل َح ِّي َويُ ْح ِي اأْل ْر َ‬ ‫ا ْل َح َّي ِمنَ ا ْل َميِّ ِ‬
‫‪.15‬بظاہر ہلکے پھلکے لیکن نامئہ اعمال میں '' بھاری '' اعمال‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬
‫س ٖہ (*)‬ ‫ضا نَ ْف ِ‬
‫س ْب َحانَ ِ بِ َح ْم ِد ٖہ َر َ‬ ‫ش ٖہ (*) ُ‬ ‫س ْب َحانَ ِ َوبِ َح ْم ِد ٖہ َزنِ ٖہ ع َْر ِ‬ ‫س ْب َحانَ ِ َوبِ َح ْم ِد ٖہ َع َد َد َخ ْلقِ ٗہ (*) ُ‬ ‫ُ‬
‫َ‬ ‫ہّٰللا‬
‫س ْب َحانَ ِ َوبِ َح ْم ِد ٖہ َمدَا َد کلِ ِماتِ ٖہ (تین بار)۔‬ ‫ُ‬
‫‪.16‬شب قدر کے برابر ثواب‬
‫ش ال َع ِظ ْی ِم (تین بار)‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫اَل اِ ٰلہَ اِاَّل ہللاُ ا ْل َحلِ ْی ُم ا ْل َک ِر ْی ُم ُ‬
‫س ْب َحانَ ہللاِ َر ُّب ال َع ْر ِ‬
‫ادنی بیماری‬ ‫‪ .17‬جنت کا خزانہ‪/‬ننانوے (دنیاوی اور اخروی) بیماریوں کی دوا ہے جس میں سے ٰ‬
‫(دنیاوی واخروی ) غم ہے۔ (‪ )۷‬مرتبہ پڑھیں‬
‫اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل ِ‬
‫‪ .18‬بیس الکھ نیکیاں‬
‫َ‬ ‫َ‬
‫ش ِري َك لهُ ‪ ،‬أ َحدًا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسل َم نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہے ال إِلهَ إِال ُ ‪َ ،‬و ْح َدهُ ال َ‬
‫هَّللا‬ ‫َ‬ ‫َّ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص َمدًا ‪ ،‬لَ ْم يَلِ ْد َولَ ْم يُولَ ْد ‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُكنْ لَهُ ُكفُ ًوا أَ َح ٌد‬‫َ‬
‫تعالی اُس کے لیے بیس الکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫تو اﷲ‬
‫‪.19‬درود شریف کے فضائل ‪:‬‬
‫‪.1‬وہ درود جس کا ثواب ستر فرشتے ہزار دن تک لکھتے رہتے ہیں‬
‫َج َزى اهّٰلل ُ َعنَّا ُم َح َّمدً ا َّما ه َُو َا ْههُل ُ‬
‫‪.2‬ستر ہزار فرشتوں کا ایک ہزار دن تک استغفار کرنا‬
‫ﷲ تَ َع ٰایل َعنَّا ُم َح َّمد ًا َصیّٰل ُ‬
‫ﷲ عَلَ ْیہِ َو َسمَّل َ َما ه َُو َأ ْههُل ُ‬ ‫َج َزی ُ‬
‫‪.3‬ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں‪ ،‬دس گناہ معاف ہوتے ہیں‪ ،‬دس درجے بلند‬
‫ہوتے ہیں دس غالم آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪.4‬حضرت علی�نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں ‪ :‬جس نے مجھ پر ایک دفعہ‬
‫تعالی اُ س کے لئے ایک قیراط یعنی اُ ُحد پہاڑ کے برابر اَجر مقرر فرمادیتے ہیں‬
‫ٰ‬ ‫درود پڑھا ہللا‬
‫‪.5‬رسول ہللا ﷺ نے ارشاد فرمایا‪ :‬جو شخص مجھ پر بکثرت درود بھیجتا ہے‪ ،‬قیامت‬
‫کے روز سب سے زیادہ میرے قریب ہوگا‬
‫تعالی ‪۷۰‬؍‬
‫ٰ‬ ‫‪.6‬جو شخص ایک مرتبہ نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم پر درود شریف پڑھتا ہے اس پر ہللا‬
‫مرتبہ رحمتیں نازل فرما تے ہیں اور فرشتے دعاء خیر کر تے ہیں‘‘‬
‫‪.7‬روزانہ ‪ 11‬مرتبہ پڑھنے سے ہللا پاک اس کو مرنے سے پہلے دنیا ہی میں جنت میں اسکا مقام‬
‫دکھا دیں گے۔‬
‫َال ٰل ّھ َُّم َص ِ ّل عَیٰل َس ِّّـِی ِداَن َو َموالاَن ُم َح َّم ٍد‬
‫‪ .26‬حضرت انس بن مالک ؓ فرماتےہیں کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا استغفار کرو‪ ،‬استغفار کرو‪،‬‬
‫‪ ۷۰‬مرتبہ پوراکرو‪ ،‬چنانچہ ہم نے ‪ ۷۰‬مرتبہ استغفار کیا‪ٓ ،‬اپ ﷺ نے فرمایا جو ‪۷۰‬‬
‫مرتبہ استغفار کرے گا ہللا پاک اس کے سات سو گناہ معاف فرمائیں گے‪،‬وہ بندہ نامراد اورخسارہ میں‬
‫پڑا جس کے یومیہ گناہ ‪/ ۷۰‬سوسے زائد ہوئے۔‬
‫‪ .27‬جمعہ کے دن عصر کے بعد‬
‫ابوہریرہ کی ایک حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کی نماز کے‬ ‫ؓ‬ ‫حضرت‬
‫بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے اسی مرتبہ یہ درود شریف پڑھے تو اس کے اسی سال کے گناہ‬
‫معاف ہوں گے اور اسی سال کی عبادت کا ثواب اس کے لئے لکھا جائے گا۔‬
‫ٰ‬
‫سلِّ ْم تَ ْ‬
‫سلِ ْیما ً‬ ‫ص ِّل ع َٰلی ُم َح َّم ِد النَّبِ ِّی ااْل ُ ِّمی َوع َٰلی ٓالِہ َو َ‬
‫اَللّ ُھ َّم َ‬
‫فائدہ‪:‬اس دوسری حدیث میں اسی جگہ بیٹھ کر جس جگہ نماز پڑھی ہے قید نہیں ہے‪،‬اس حدیث کے‬
‫اطالق سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر کسی وجہ سے متصال اسی وقت اسی جگہ نہ پڑھ سکے تو مغرب‬
‫سے قبل جب بھی جہاں بھی موقعہ ملے اسی مرتبہ یہ درود شریف پڑھ لے گا تو اس فضیلت کا حامل‬
‫اورحاصل کرنے واال ہوجائے گا۔‬
‫‪ .28‬جمعہ کے دن سو مرتبہ‬
‫حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جو جمعہ کے دن سو مرتبہ درود پڑھے گا وہ قیامت کے دن اس قدر‬
‫نور کے ساتھ ٓائے گا کہ اس کا نور تمام مخلوق کو تقسیم کردیا جائے تو کافی ہوجائے گا۔‬
‫فائدہ‪ :‬جمعہ کے دن کسی بھی وقت پڑھ لے فجر کے بعد یا جمعہ کے بعد پڑھ لے تو بہتر ہے۔‬
‫‪ .29‬جمعہ کے دن صدقہ کرنے سے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں‬
‫‪ .30‬جمعہ کے دن والدین کی زیارت کرنے سے حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے اگر والدین حیات نا ہوں تو‬
‫انکی قبور کی زیارت کرے‬
‫‪ .31‬جمعہ کو نہانا تمام گناہوں کا کفارہ اور نماز کیلئے مسجد جانے پر ہر قدم کے عوض میں بیس سال کی‬
‫عبادت کا ثواب ملتا ہے‬
‫‪ .32‬روایات میں جمعہ کے دن اعمال کا ثواب ستر گنا بڑھ جانے کا ذکر ملتا ہے‬
‫ہللا کے قُرب کا نسخہ ‪88 .‬‬
‫ہللا پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام‪1.‬‬
‫کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو ہللا جی۔۔‬
‫اس کام میں میری مدد فرمائیں۔۔ ‪ 2‬میرے لئے آسان فرما دیں۔۔ ‪ 3‬عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل ‪1‬‬
‫تک پہنچائیں۔۔ ‪ 4‬اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔‬
‫یہ چار مختصر جملے ہیں مگر دن میں سینکڑوں دفعہ ہللا کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی‬
‫مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت ہللا سے قائم رہے۔۔‬
‫۔۔۔انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑ تاہے۔۔‪2‬‬
‫۔ طبیعت کے مطابق۔‪1‬‬
‫۔ طبیعت کے خالف۔‪2‬‬
‫۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔‪3‬‬
‫۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔ ‪4‬‬
‫ك ْال َح ْم ُد َولَكَ ال ُّش ْك ُر کہنے کی عادت ڈالو۔‬ ‫جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر اَللّهُ َّم َولَ َ‬
‫جو معاملہ طبیعت کے خالف ہو جائے تو انا للله وانا اليه راجعون کہو۔‬
‫ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا استغفرہللا کہو۔‬
‫مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو اَللّهُ َّم إِنِّي أَعُو ُذ بِكَ ِم ْن ْالفِتَنَ َما َ‬
‫ظهَ َر ِم ْنهَا َو َما بَطَنَ‬
‫شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔۔ نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور ہللا کی‬
‫معیت نصیب ہو گی۔۔ استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔۔ اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی‬
‫حفاظت ہوگئی۔۔‬
‫۔۔شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گنا ِہ کبیرہ سے‪3‬‬
‫بچتے رہو‬
‫۔۔تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے ہللا پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو ہللا جی۔۔۔ میں‪4‬‬
‫آپ کا بننا چاھتا ہوں‪ ،‬مجھے اپنا بنا لیں‪ ،‬اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔ چند دن یہ نسخہ‬
‫استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی‬
‫ہیں‬
‫دین کوسمجھنےکیلیےصحبت کی ضرورت ہے‪ .‬ہللا والوں کی اگرصحبت نہ ہوتودین کی ‪89.‬‬
‫سمجھ پیدانہیں ہوسکتی‪ .‬کتابوں سےوہ فہم پیدانہیں ہوتا‪ .‬آدمی آدمی کوبناتاہے‪ .‬اگرہللا والوں‬
‫صراط مستقیم نہیں پاسکتا‪ .‬ہللا والوں کی ایک لمحہ کی‬
‫ِ‬ ‫کاساتھ نہیں ہوگاتوخالی کتابوں سےکوئی‬
‫صحبت سوسال کی اخالص والی عبادت سےافضل ہے‪ .‬اس صحبت کی برکت سےمردودیت تک‬
‫نوبت نہیں پہنچتی (شیخ العرب والعجم عارف باہلل حضرت موالنا شاہ حکیم اخترصاحب رحمہ‬
‫ہللا)‬
‫خلوت کی اہمیت ‪90.‬‬
‫تعالی کی یاد میں بیٹھنا اور اس میں گم ہوجانا ‪،‬یہ انسان کی ترقی کا ایک بہترین‬ ‫ٰ‬ ‫یاد رکھئے ! ہللا‬
‫ذریعہ ہے ۔اس لئے ہمارے اس سفر کی ابتداء اس ذکر سے ہوتی ہے اور انتہاء فکر پہ ہوتی ہے ۔‬
‫ذکر کنجی ہے فکر کی۔ انسان جتنا اچھا ذکر کرے گا اتنی اسے فکر میں بلندی نصیب ہوگی‬
‫تنہائی کے فوائد ‪91.‬‬
‫تنہائی اختیار کرنے کا سب سے پہال فائدہ یہ ہے کہ انسان زبان کے گناہوں سے بچ جاتا ہے ۔‬
‫انسان بات کم کرتا ہے تو غیبت نہیں ہوتی ‪،‬بہتان تراشی نہیں ہوتی ‪،‬جھوٹ نہیں بولتا ‪،‬یہ سب گناہ‬
‫پھر نہیں ہوتے ۔اور بنی ٓادم کے اکثر گناہ اس کی زبان سے ہوتے ہیں ۔‬
‫اور دوسرا فائدہ ‪:‬تنہائی اختیار کرنے میں یہ ہے کہ بدنظری نہیں ہوتی ۔‬
‫تیسرا فائدہ حفظ القلب ہے ‪،‬کہ قلب کی حفاظت ہوتی ہے ۔سالک تنہائی میں ہوگا تو پھر قلب کے‬
‫اندر لوگوں کی باتوں کے جو اثرات ہوتے ہیں وہ نہیں ہوں گے اور نہ ریا ٓائے گی ۔‬
‫الز ْہ ِد فِی ال ُّد ْنیَا َوالقَنَا َع ِۃ ِم ْنہَا ‘‘ (دنیا میں زہد حاصل ہوجاتا ہے اور انسان‬
‫چوتھا فائدہ‪ُ ’’ :‬حصُوْ ُل ُّ‬
‫کو قناعت نصیب ہوتی ہے ۔‘‘ )‬
‫ار ‘‘ (برے لوگوں کی صحبت سے انسان بچ جاتا ہے۔)‬ ‫پانچواں فائدہ‪’’ :‬اَل َّساَل َمۃُ ِم ْن صُحْ بَ ِۃ ااْل َ ْش َر ِ‬

‫چھٹا فائدہ ‪:‬یہ ہے کہ ذکر اور عبادت کے لئے انسان فارغ ہوجاتا ہے ۔‬
‫ب َو ْالبَ َد ِن ‘‘ (دل اور بدن کو راحت مل جاتی ہے )‬ ‫احۃُ ْالقَ ْل ِ‬
‫ساتواں فائدہ ‪َ :‬ر َ‬
‫ٓاٹھواں فائدہ‪ :‬یہ ہے کہ نفس کی صیانۃ ہوتی ہے ۔صیانۃ کہتے ہیں حفاظت ہونا ۔‬
‫اور نواں فائدہ یہ ہے کہ ذکر پر انسان کو جمأو نصیب ہوجاتا ہے ۔‬
‫ت ذکر کے فوائد ‪92.‬‬ ‫کثر ِ‬
‫کثرت ذکر کے فوائد عجیب وغریب ہیں‬
‫ذکر دل کی صفائی کا باعث ہے ۔ اسی لئے نبی علیہ السالم نے فرمایا‬
‫بیشک بنی ٓادم کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے ۔اگر وہ درست ہوجائے تو سارا جسم‬
‫درست ہوجاتا ہے اور اگر وہ بگڑجائے تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے جان لوکہ وہ دل ہے ۔‬
‫تعالی یاد رکھتے ہیں فَ ْاذ ُکرُوْ نِ ْی اَ ْذ ُکرْ ُک ْم (البقرہ ‪)۱۵۲ :‬‬ ‫ٰ‬ ‫ذاکر کو ہللا‬
‫‘‘ل ٰہذا مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا ۔’’‬
‫تعالی کی دوستی ہوتی ہے ۔‬ ‫ٰ‬ ‫ذاکر سے ہللا‬
‫ذکر کرنے واال زندہ ہے اور نہ ذکر کرنے واال مردہ ہے ‪،‬ذاکر انسان کا دل زندہ ہوتا ہے ‪،‬جبکہ‬
‫غافل کا دل سویا ہوا ہوتا ہے ۔‬
‫تعالی کی یاد سے مزین‬ ‫ٰ‬ ‫لہٰ ذا ہمیں چاہئے کہ اپنے دلوں سے غفلت کو نکال پھنکیں اور انہیں ہللا‬
‫کرلیں ‪،‬تاکہ ہم ہللا کے دوست بن جائیں‬
‫علم نافع کی تعریف ‪93.‬‬
‫علم نافع یعنی نفع بخش علم وہی ہے جس پر عمل کیا جائے‬
‫تعالی اس کو مزید علم اور معرفت عطافرمائیں گے ۔تو‬ ‫ٰ‬ ‫جو انپے علم پر جتنا عمل کرے گا ہللا‬
‫ہمیں چاہئے کہ ہم علم دین حاصل کریں اور پھر اس پر مکمل عمل بھی کریں‬
‫تعالی کی تقدیر پر راضی رہنا ‪94.‬‬‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫رسول ہللا ﷺ نے فرمایا‪ :‬طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے اور ہللا کا‬
‫زیادہ محبوب ہوتا ہے ۔البتہ دونوں میں بھالئی موجود ہے ‪،‬فائدہ مند چیز کااللچ کرو اور ہللا سے‬
‫مدد مانگو‪،‬کمزوری کا اظہار نہ کرو ۔اگر تجھے کوئی پریشانی الحق ہوجائے تو یوں نہ کہو ‪:‬‬
‫اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ایسا ہوجاتا ‪،‬البتہ یوں کہو‪ :‬تقدیر میں یوں ہی تھا ۔ ہللا نے جو چاہا کیا‬
‫‪،‬اس لئے کہ ’’اگر ‘‘ کا لفظ شیطان کے عمل کو کھول دیتا ہے‬
‫رضا بالقضاء کے تین پہلو‬
‫تعالی اس کے رب ہیں ۔اس بات پر خوشی محسوس ہوتی ہو )‪(۱‬‬ ‫ٰ‬ ‫بندہ اس بات پر راضی ہوکہ ہللا‬
‫کہ ہم ایسے پروردگار کے بندے ہیں کہ جو اپنی ذات وصفات میں یکتا اور کامل ہے اور ہر‬
‫نقص اور عیب سے منزہ اور مبرا ہے ۔حضرت علی رضی ہللا عنہ کا قول ہے ‪’’ :‬اے ہللا !‬
‫میرے لئے یہی عزت کافی ہے کہ ٓاپ میرے رب ہیں اور میرے لئے یہی فخر کافی ہے کہ میں‬
‫ٓاپ کا بندہ ہوں ۔‘‘ اس سے بڑی عزت ہمیں کیا مل سکتی ہے کہ ہللا نے ہمیں اپنا بندہ بنالیا ؟‬
‫تعالی نے)‪(۲‬‬ ‫ٰ‬ ‫بندہ اس بات پر راضی ہو کہ نبی اکرم ﷺ اس کے پیغمبر ہیں ۔ ہللا‬
‫ہمیں رسول ہللا ﷺ کا امتی بنایا اور اپنے محبوب علیہ السالم کو ہمارا رہبر اور‬
‫رہنما بنایا‬
‫تعالی کو ماننے )‪(۳‬‬ ‫ٰ‬ ‫بندہ اس بات پر راضی اور خوش ہو کہ اسالم اس کا دین ہے ۔اگر ہم ہللا‬
‫والے نہ ہوتے ‪،‬نبی کریم ﷺ کے متبعین نہ ہوتے اور دین اسالم کے پیروکار نہ‬
‫ہوتے تو کتنی گمراہیوں کا شکار ہوتے ۔کافروں کے پاس زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں ہے۔ یہ‬
‫دین اسالم کی رحمتیں اور برکتیں ہیں کہ ہمارے لیے حالل اور حرام واضح کردیا گیا ‪،‬اور‬
‫مسنون دعائوں کے ذریعہ ان چیزوں کو بارگا ِہ ٰالہی سے مانگنا سکھالیا‪ ،‬جن کو مانگنے کے‬
‫سلیقہ تک کسی ولی کے فہم کی بھی پرواز نہ تھی ۔ل ٰہذا دین کے احکامات کو بوجھ نہیں سمجھنا‬
‫ض َی بِاہللِ َربًّا‬
‫ان َم ْن َر ِ‬ ‫ق طَ ْع َم اإْل ِ ی َم ِ‬
‫چاہئے ۔ نبی کریم ﷺ نے یوں بیان فرمایا ‪َ :‬ذا َ‬
‫‪َ ،‬وبِاإْل ِ ْساَل ِم ِدینًا ‪َ ،‬وبِ ُم َح َّم ٍد َر ُسواًل ( صحیح مسلم کتاب االیمان ) ’’جو شخص اس بات پر راضی ہے‬
‫کہ ہللا رب العزت اس کے رب ہیں ‪،‬حضور ﷺ اس کے نبی ہیں اور اسالم اس کا‬
‫دین ہے ‪،‬اس کو گویا ایمان کی لذت اور چاشنی نصیب ہوگئی ۔‘‘جس بندے میں یہ تین صفتیں‬
‫ٓاگئیں اس کو ہللا نے ایمان کی لذت عطا فرمادی۔‬
‫ہر حال میں راضی رہنا‬
‫ابن ابی الدنیا رحمۃ ہللا علیہ ذکر کرتے ہیں ‪ :‬حضرت دأود علیہ السالم نے خدا سے دریافت کیا ‪:‬‬
‫تیری مجھ پر کم سے کم نعمت کیا ہے ؟ ہللا نے دأود علیہ السالم کو وحی کی ‪ :‬دأود ! ذرا سانس‬
‫لو ۔ دأود علیہ اسالم نے سانس لیا ۔تب خدا نے فرمایا ‪ :‬یہ میری تم پر کم از کم نعمت ہے‬
‫اسی طرح اس صحیح حدیث کا مطلب بھی یہیں سے واضح ہوجاتا ہے ‪’’ :‬تم میں سے کوئی‬
‫شخص اپنے عمل کے بل پر نجات نہ پائے گا ۔صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی ‪ :‬کیا ٓاپ‬
‫بھی اے ہللا کے رسول !؟ فرمایا ‪ :‬میں بھی نہیں ‪،‬سوائے یہ کہ ہللا مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ‬
‫لے ‘‘۔چنانچہ بندوں کے اعمال خدا کی کسی ایک نعمت کا بھی بدلہ نہیں‬
‫رضا کے مقام کی عالمات ‪:‬‬
‫تعالی کی طرف سے بندہ پر کوئی پریشانی ٓائے تو عین مصیبت کے وقت دل میں ہللا )‪(۱‬‬ ‫ٰ‬ ‫جب ہللا‬
‫تعالی کی محبت جوش مارے ۔ایک صحابی رضی ہللا عنہ کو ایک دفعہ ایسا پھوڑا نکل ٓایا جس‬ ‫ٰ‬
‫سے عمو ًما موت واقع ہوجایا کرتی تھی ‪،‬اور وہ تکلیف کے عالم میں تھے اور اس تکلیف کے‬
‫دوران انہوں نے ہللا رب العزت سے مخاطب ہوکر عرض کیا ‪ :‬اے میرے مالک ! تو جو چاہے‬
‫میرے ساتھ کر ‪،‬میں ابھی بھی تیری محبت پر قائم ہوں ۔(‪ )۲‬جو بندہ شہوت کو چھوڑ دے وہ اپنے‬
‫رب سےراضی ہوجاتا ہے ۔(‪ )۳‬حضرت عبد ہللا بن مبارک رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ جو بندہ‬
‫خالف شریعت تمنا نہ کرے وہ ہللا سے راضی ہوتا ہے‬ ‫ِ‬ ‫اپنے حال کی‬
‫رضا بالقضاء کے انعامات‬
‫جو بندہ ہر حال میں اپنے رب سے راضی ہوتا ہے اسے کمال ایمان کی حالوت نصیب ہوتی ہے‬
‫۔‬
‫تعالی اسے اپنی محبت عطا‬ ‫ٰ‬ ‫جو انسان اپنی تقدیر کے خیر اور شر دونوں پر راضی ہوجائے ہللا‬
‫فرماتے ہیں ۔‬
‫مصائب اور بالیا پر صبر کرنے والے اور راضی رہنے والے کے لئے جنت کی بشارت وارد‬
‫_ ہوئی ہے ۔‬
‫نظروں کی حفاظت کرنا ‪95.‬‬
‫تعالی بندے کو اعمال کی توفیق‬
‫ٰ‬ ‫بدنظری کی اور بھی سزائیں ہیں ‪،‬ایک سزا یہ بھی ہے کہ ہللا‬
‫تعالی بندے کو موت کے وقت ایمان سےمحروم کردیتا‬ ‫ٰ‬ ‫سے محروم کردیتا ہے اور کئی مرتبہ ہللا‬
‫ہے‬
‫عورتوں کے لئے شرعی پردے کی اہمیت‬
‫اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ‪،‬اور اپنی شرمگاہوں کی’’‪.‬‬
‫حفاظت کریں ‪،‬اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں ‪،‬سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر‬
‫ہوجائے ۔اور اپنی اوڑھنیوں کے ٓانچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں ۔(النور ‪)۳۱ :‬‬
‫عورت کے لئے نامحرم مردوں سے شرعی پردہ کرنا واجب ہے ۔اس زمانے میں پردے کے‬
‫متعلق کئی غلط فہمیاں پھیل چکی ہیں کہ یہ محض صحابیات رضی ہللا عنہن کے زمانے کے‬
‫لئے حکم تھا ا ور دین میں اس پر عمل ضروری نہیں ۔ٓاج دور جدید کا بظاہر ترقی یافتہ طبقہ‬
‫خاص طور پر اس کی بہت مخالفت کرتا ہے اور دنیا میں اب اس حکم شرعی پرعمل کرنا‬
‫عورتوں کے لئے بہت مشکل ہوگیا ہے ‪،‬مگر کسی بھی تہذیب اور سوچ کی وجہ سے شریعت‬
‫کے احکام نہیں بدلتے ۔خاص طور پر اس دور فتن میں جب اس حکم شرعی پر عمل کرنا نہایت‬
‫تعالی ضرور اس‬ ‫ٰ‬ ‫مشکل ہوگیا ہو‪ ،‬جو بھی عورت ہللا کی رضا کے لئے اس کو پورا کرے گی ہللا‬
‫کو اپنا تعلق اور قرب عطا فرمائیں گے ۔ایسی عورت ہللا کی ولیہ بن سکتی ہے‬
‫تو جہاں مرد اور عورت کے لئے اپنی نظروں کی حفاظت کرنا ضروری ہے ‪،‬وہاں عورت کے‬
‫لئے باپردہ ہونا بھی ضروری ہے ۔پردے کے اسالمی احکام کا مقصد ومطلب ہی یہ ہے کہ وہ‬
‫اپنے ماننے والوں کو بے راہ روی ‪،‬فحاشی ‪،‬بے حیائی اور شہوانی فتنہ انگیزی سے بچائے اور‬
‫وہ خفیہ شہوانی جذبات نہ بھڑکنے پائیں جو عورت کے بے پردہ ہونے سے بھڑک سکتے ہیں ۔‬
‫زنا کی ابتداء نظر سے‬
‫حدیث مبارکہ میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا‪ٓ’’.‬انکھوں کا زنا ہے دیکھنا ‪،‬کانوں کا‬
‫زنا ہے سننا ‪،‬زبان کا زنا ہے بات کرنا ‪،‬ہاتھ کا زنا ہے چھونا اور پیروں کا زنا ہے چلنا ‪،‬اور دل‬
‫(زنا کی ) خواہش کرتا ہے اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ یا تو اس کی (خواہش کی ) تصدیق‬
‫کرتی ہے یا تکذیب کرتی ہے ۔(صحیح المسلم ‪ )۲۶۴۷‬عالمہ ابن قیم رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں‬
‫کہ نظروں سے زنا کی ابتدا ہوتی ہے ۔امام غزالی رحمۃ ہللا علیہ ’’احیاء العلوم ‘‘ میں لکھتے ہیں‬
‫کہ جو انسان اپنی نظروں کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ کبھی بھی اپنی شرم گاہ کی حفاظت نہیں‬
‫کرسکتا‬
‫حضرت ابن مسعود رضی ہللا عنہ مرفوعًا فرماتے ہیں’’گناہ دلوں پر غالب ٓانے واال ہے ۔اور بندہ‬
‫جدھر بھی نظر اٹھاتا ہے تو شیطان کو اپنا مطلب پورا ہونے کی امید ہوتی ہے ۔‘‘‪ (.‬شعب االیمان‬
‫للبیہقی ‪)۵۰۲۳‬‬
‫حضرت ذوالنون مصری رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں ’’نظر اٹھا کر دیکھنا حسرت کا باعث بن‬
‫جاتا ہے ۔اس کی ابتدا افسوس اور اس کا ٓاخر ہالکت ہے ۔جو بندہ اپنی نگاہوں کا تابع بنا وہ اپنی‬
‫موت کی اتباع کرنے واال ہے ۔‘‘( ؤاخرج ابنُ الجوز ِّ‬
‫ی فی ذ ِّم الہوی )‬
‫نبی ﷺ کی طرف سے جنت کا وعدہ‬
‫حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے’’‪.‬‬
‫فرمایا ‪ :‬مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دےدوں گا ‪ :‬جب بولو‬
‫تو سچ بولو ‪،‬اور جو وعدہ کرو اس کو پورا کرو ‪،‬اور مانت کو ادا کرو ‪،‬اور اپنی شرمگاہ کی‬
‫حفاظت کرو‪ ،‬اور اپنے ہاتھوں کو روک رکھو ‪(،‬کہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچأو )۔‘‘ ( مسند احمد‬
‫‪)۲۲۱۴۴‬‬
‫اپنی خواہشات پر قابو پانا‬
‫لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا اور اپنے نفس کو بری’’‬
‫خواہشات سے روکتا تھا ‪،‬تو جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگی ۔‘‘(النازعات ‪۴۰ :‬۔‪ )۴۱‬زندگی میں بہت‬
‫سارے مواقع پیش ٓاتے ہیں ‪،‬کبھی غصہ ‪،‬کبھی شہوت۔ سالکین کو ان جذبات اور خواہشات پر قابو‬
‫کرنا ٓانا چاہئے ۔قابو کرنا سیکھنا پڑتا ہے ‪،‬کبھی اچانک غصہ ٓائے اور کوئی تلخ ‪،‬بدمزہ بات‬
‫کرنے کو دل چاہے ۔یہ فساق کا کام ہے کہ ذرا سی خواہشات پر اچھل پڑنا ۔ ان حاالت میں خود‬
‫پر اور زبان پر قابو کرنا ‪،‬کبھی کوئی غیبت ‪،‬چغلی کا دل چاہے تو خود پر جبر کرنا اور اپنے ٓاپ‬
‫کو روکنا۔ اگر نامحرم کو دیکھنے کا جی چاہے تو دیکھ لینا ‪،‬بات کرنی ہوتو فون اٹھالینا ‪،‬انٹرنیٹ‬
‫پر کچھ دیکھنے کا دل چاہے تو دیکھ لینا ‪،‬یہ سالکین کا طریقہ نہیں ‪،‬بلکہ انہیں تو ان خواہشات‬
‫کو دبانا ٓانا چاہئے۔ گناہ کی خواہش تو ٓاتی ہے ‪،‬لیکن اس کو دبانا ضروری ہوتا ہے ۔انسان کو اس‬
‫غلط فہمی میں نہیں پڑنا چاہئے کہ میں ایک مرتبہ یہ گناہ کر کے چھوڑ دوں گا ‪ ،‬خواہش پر ایک‬
‫مرتبہ عمل کرنے سے فی الوقت تو وہ خواہش ختم ہوجاتی ہے ‪،‬مگر بعد میں جب دوبارہ وہ‬
‫خواہش دل میں اٹھتی ہے تو وہ اور مضبوط اور قوی ہوتی ہے ‪،‬اس کو دبانا اور زیادہ مشکل ہوتا‬
‫ہے ۔اگر بدنظری کا دل چاہے اور انسان یہ سوچ کرنا محرم کو دیکھ لے ٓاج تو موقع ایسا ہے‬
‫‪،‬ورنہ میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا‪،‬تو یہ نفس کا بہت بڑا دھوکا ہے ۔بدنظری ایک بہت بڑی‬
‫بیماری ہے ‪،‬اس کی عادت کو توڑنے کے لئے نفس پر جبر کرنا پڑتا ہے ۔اس راہ سلوک میں‬
‫اسی طرح تمام غیر شرعی خواہشات کو روکنا پڑتا ہے‬
‫جوڑ کو پسند کریں ‪،‬توڑ کو پسند نہ کریں ۔کچھ لوگ ہوتے ہیں کہ جوڑ کر رکھنا ان کی فطرت‬
‫ہوتی ہے ۔وہ خود بھی بنا کے رکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی بنا کر رکھنے کی تلقین کرتے‬
‫ہیں ۔وہ معاشرے میں رحمت ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ذرا ذرا سی بات پہ تعلق توڑ‬
‫لیتے ہیں ۔تو ہم توڑ کو پسند نہ کریں‬
‫بلکہ جوڑ کو پسند کریں‬
‫بیت ہللا سے محبت ہونا‬
‫تعالی کے گھر سے محبت ہر مسلمان کے دل میں ہوتی ہے ۔محبت کا تقاضا یہ ہے کہ محبوب‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کی گلی کا بار بار چکر لگانے کو جی چاہے ۔جن کے پاس وسائل ہوں تو انہیں کوشش کرنی‬
‫چاہئے کہ عمرے پر اور حج پر جائیں‬
‫دور بیٹھیے ہوئے اظہار محبت‬
‫حج اور عمرے پر جانے والوں کوہمیشہ محبت کی نظر سے دیکھیں ۔کوئی بندہ بھی بتائے کہ‬
‫میں حج پہ جارہا ہوں یا عمرے پہ جا رہا ہوں توبڑی حسرت کی نگاہوں سے اس کو دیکھیں ۔‬
‫اس کو عادت بنائیں ۔سوچیں کہ یہ کتنا خوش نصیب ہے کہ اس کو ہللا نے اپنے گھر کے دیدار‬
‫کے لئے قبول فرمالیا اور اس کو دعأوں کے لئے کہیں اور نبی اکرم ﷺ کی‬
‫خدمت میں محبت کے ساتھ سالم بھیجیں ۔یہ بڑی سردمہری ہے کہ کوئی بندہ بتائے کہ میں حج‬
‫پہ جارہا ہوں اور سننے واال اپنے ٓاقا ﷺ کی خدمت میں سالم بھی نہ بھیجے ۔اس‬
‫سے بڑی سرد مہری اور بے وفائی اور کیا ہوسکتی ہے؟تو ہم (‪ )۱‬محبت کی نظر سے دیکھیں‬
‫اور (‪ )۲‬دعأوں کے لئے کہیں اور (‪)۳‬نبی علیہ السالم کی خدمت میں سالم بھیجیں‬
‫‪ .2‬اپنی زبان کو ال یعنی باتوں سے بچانا ‪،‬بال ضرورت بات نہ کرنا ‪،‬زیادہ تر خاموش رہنا ‪،‬کوشش کرنا کہ‬
‫صرف ایسی بات ہو جس میں ثواب ہو(الترغیب )‬
‫’’نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ ٓادمی کے اسالم کی خوبصورتی میں سے ہے کہ وہ الیعنی‬
‫کو ترک کردے ۔‬
‫بہت سے لوگ بیعت ہوتے ہیں ‪،‬مگر صرف اس وجہ سے ترقی نہیں کرپاتے کہ وہ ال یعنی سے نہیں‬
‫بچتے ۔بہت سے مردوں اور عورتوں کی غیروں کی بات پر تجسس کرنے کی عادت ہوتی ہے ۔ہلکی‬
‫سی کان میں بات پڑجائے تو پھر اس کی کھوج میں لگ جاتے ہیں ۔بہت سے لوگ سکرین پر وقت‬
‫ضائع کرتے ہیں ‪،‬وہ کھولتے ہیں نیوز کے بہانے سے ‪،‬مگر بات پتہ نہیں کہاں تک پہنچ جاتی ہے ۔‬
‫بعض لوگوں کو فٹ بال اور کرکٹ میچ دیکھنے کا جنون ہوتا ہے ‪،‬ہللا حفاظت فرمائے ۔ ہم بھی اپنی‬
‫زندگی کا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ کتنے کام ایسے ہیں ‪،‬جو ہم الیعنی کرتے ہیں ۔ال یعنی کو چھوڑنا‬
‫ضروری ہے ۔‬
‫کبیرہ گناہ کا ارتکاب‬
‫چوری کرنا ‪،‬شراب پینا ‪،‬سود کھانا ‪،‬زنا کرنا ‪،‬غیبت کرنا ‪،‬یہ سب کے سب ظاہری کبیرہ گناہ ہیں‬
‫اور یہ بھی بندے اور ہللا کے درمیان ایک حجاب ہیں ۔ایک ہوتا ہے گناہ ‪،‬ایک ہوتی ہے‬
‫سرکشی ‪،‬ان دونوں میں فرق ہے ۔گناہ کہتے ہیں اپنے نفس کی وجہ سے بے قابوہو کر ہللا کی‬
‫نافرمانی کرلینا ‪،‬مگر اپنے ٓاپ کو مجرم سمجھنا ‪،‬اپنے ٓاپ کو خطا کار سمجھنا ‪ ،‬یہ گناہ کہالتا‬
‫ہے۔ ایک ہوتی ہے سرکشی‪ ،‬اور سرکشی یہ ہوتی ہے کہ گناہ کو گناہ ہی نہ سمجھنا۔یہ چیز بندے‬
‫کو کفر تک پہنچا دیتی ہے ۔‬
‫صغیرہ گناہ کا ارتکاب‬
‫صغیرہ گناہ بھی حجاب ہیں ۔اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوں گے کہ صغیرہ گناہ تو حجاب نہیں‬
‫ہوتے ‪،‬مگر ہمارے بزرگوں نے اس کوبھی حجاب کہا اور فرمایا کہ چند باتیں ایسی ہیں جن کی‬
‫وجہ سے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہوجاتے ہیں ۔صغیرہ گناہ کبیرہ کیسے بنتے ہیں ؟ چند باتیں ایسی‬
‫ہیں کہ جن سےصغیرہ گناہ کبیرہ گناہ کے مانند ہوجاتے ہیں‬
‫اصرار گناہ ‪ ’’:‬حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا)‪(۱‬‬
‫ﷺ نے فرمایا ‪ :‬بار بار کوئی صغیرہ گناہ کیا جائے تو وہ صغیرہ نہیں رہتا (بلکہ‬
‫کبیرہ بن جاتا ہے ) اور استغفار کرنے سے کوئی کبیرہ گناہ نہیں رہتا ۔‘‘( التوبۃ ال بن ابی‬
‫الدنیا ‪،‬حدیث ‪)۱۶۶ :‬‬
‫ب ‘‘ )اس سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں )‪(۲‬‬ ‫گناہ کو چھوٹا سمجھنا (’’اِ ْستِصْ غَا ُر َّ‬
‫الذ ْن ِ‬
‫اس گناہ کو چھوٹا سمجھے ۔یہ جو گناہ کو چھوٹا یا معمولی سمجھنا ہے اس کی وجہ سے پھر گناہ‬
‫چھوٹا نہیں رہتا ‪،‬بلکہ بڑا ہوجاتا ہے‬
‫ب ‘‘‬ ‫۔(‪ )۳‬گناہ سے لطف اٹھانا ‪ :‬تیسری بات جس سے گناہ بڑا بنتا ہے وہ ہے ‪’’ :‬اَل ُّسرُوْ ُر بِال َّذ ْن ِ‬
‫گناہ تو کیا اور گناہ سے لطف بھی پایا ۔بندہ کہے ‪ :‬جی گناہ کر کے بڑا مزہ ٓایا ۔جب یہ الفاظ کہے‬
‫تعالی کے ہاں یہ بڑا گناہ بن جائے گا ۔(‪)۴‬‬ ‫ٰ‬ ‫گا تو کوئی بھی گناہ ہو ‪،‬وہ چھوٹا نہیں رہے گا ‪،‬اب ہللا‬
‫تعالی تو بندے‬ ‫ٰ‬ ‫اونَ بِ َس ْت ِرہللاِ ‘‘ کہ ہللا‬
‫ہللا کی ستر پوشی پر جرٔات کرنا چوتھی بات ہے ‪’’ :‬اَ ْن یَّتَہَ َ‬
‫کے گناہوں کو چھپائیں اور ستر پوشی کریں اور یہ ستر پوشی کی وجہ سے مزید جرٔات کرتا‬
‫چالجائے ۔(‪ )۵‬اعالنیہ گناہ اور پانچویں بات ہے ‪’’ :‬اَ ْل ُم َجاہَ َرۃُ ‘‘ (کھلم کھال گناہ کرنا ) ۔یا گناہ کر‬
‫کے لوگوں میں علی االعالن تذکرے کرنا ۔ٓاج کل کے نوجوان دوسرے نوجوان کو اپنی‬
‫کارگزاریاں سناتے ہیں کہ میں نے یہ گناہ تو ایسے کیا ‪،‬بدنظری کی تو ایسے کی ‪،‬چوری کی تو‬
‫ایسے کی ۔سنیے ! نبی علیہ السالم نے فرمایا ‪ُ :‬کلُّ ُٔا َّمتِی ُم َعافًی إِاَّل ْال ُم َج ِاہ ِرینَ ‪ (.‬صحیح البخاری ‪:‬‬
‫‪’’ )۶۰۶۹‬میرے ہر امتی کو معاف کردیا جائے گا سوائے ان لوگوں کے جو علی االعالن گناہ‬
‫کرتے ہیں ۔‘‘ تو اس عمل سے بھی بچنا چاہئے ۔‬
‫معصیت سے بچنے کا انعام‬
‫شریعت مطہرہ میں اس بات کو پسند کیا گیا ہے کہ انسان لمبی عبادتیں کرنے کے بجائے گناہوں‬
‫سے زیادہ بچے ‪،‬مثاًل ‪ :‬ایک ٓادمی تہجد نہیں پڑھتا ‪،‬لمبے لمبے اذکار نہیں کرتا‪ ،‬نفلی روزے نہیں‬
‫تعالی کا ولی ہے‬ ‫ٰ‬ ‫رکھ رہا ‪،‬بھلے نفل اعمال کچھ نہ کرے ‪،‬مگر گناہوں سے بچے ‪،‬تو وہ ہللا‬
‫‪،‬کیونکہ اس کی زندگی میں معصیت نہیں ہے ۔‬
‫اس بات پر نظر رکھنی چاہئے کہ ہمارے وجود سے کوئی بھی کام شریعت کے خالف صادر نہ‬
‫ہو ۔ہم اپنے علم اور ارادہ سے کوئی گناہ نہ کریں ۔اگر یہ بات ٓاپ نے پالی تو سمجھ لیجئے کہ ٓاپ‬
‫کو والیت کا مقام حاصل ہوگیا ہے ۔یاد رکھیں کہ والیت کے لئے ‪-- :‬ہوا میں اڑنا شرط نہیں‬
‫‪--‬پانی پر چلنا شرط نہیں ‪--‬کوئی کرامت کے واقعات کا پیش ٓاجانا شرط نہیں ‪--‬بلکہ ولی اس کو‬
‫ٰ‬
‫تقوی‬ ‫کہتے ہیں جو اپنے ٓاپ کو گناہوں سے بچالیتا ہو ۔یہ بھی یاد رکھیں کہ کچھ کرنے کا نام‬
‫تعالی ناراض ہوتے ہیں‬ ‫ٰ‬ ‫تقوی کہتے ہیں ‪،‬یعنی وہ باتیں جن سے ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫نہیں ‪،‬بلکہ کچھ نہ کرنے کو‬
‫تقوی یہ ہے کہ ٓاپ ہر اس کام‬ ‫ٰ‬ ‫تقوی کہالتا ہے ۔ٓاسان الفاظ میں سمجھ لیجئے کہ‬ ‫ٰ‬ ‫ان کو نہ کرنا‬
‫سے بچیں جس کو کرنے سے کل قیامت کے دن کوئی ٓاپ کا گریبان پکڑنے واال ہو۔‬
‫نبی ﷺ کی صحبت میں ایک دن‬
‫خرقانی ہمارے سلسلے کے بزرگ تھے‪ ،‬انھوں نے بڑی پیاری بات‬ ‫ؒ‬ ‫حضرت خواجہ ابوالحسن‬
‫لکھی ۔ وہ فرماتے ہیں کہ جس بندے نے کوئی دن گناہوں کے بغیر گزارا ایسا ہے کہ جیسے اس‬
‫نے وہ دن نبی ﷺ کی معیت میں گزارا۔ سبحان ہللا!اس لیے ٓاپ روزانہ اٹھ کر‬
‫صبح دعا مانگا کریں کہ اے مالک! میں ٓاج کا دن ایسا گزارنا چاہتا ہوں کہ تیرے حکم کی‬
‫نافرمانی نہ کروں ۔ اس کو تمنا بنا کر مانگیں ۔اگر کوئی ایک دن بھی ہماری زندگی میں ایسا ہوا‬
‫تو ہم امید کر سکتے ہیں کہ اس دن کی برکت سے قیامت کے دن ہم پر ہللا کی رحمت ہوجائے‬
‫گی۔‬
‫گناہوں سے بچنے کا ٓاسان طریقہ‬
‫غزالی نے ایک بہت ہی پیاری بات فرمائی‪ :‬سب سے بڑا عالم وہ ہے جس پر گناہوں کے‬ ‫ؒ‬ ‫امام‬
‫نقصانات دوسروں کی بنسبت زیادہ واضح ہو چکے ہوں ۔ اس لیے کہ وہ گناہ سے اتنا ہی زیادہ‬
‫بچے گا۔‬
‫نفلی روزوں کا اہتمام‪ /‬نفس پر قابو پانے کا ٓاسان طریقہ ‪96.‬‬
‫تین چیزوں سے نور نسبت کا حصول ٓاسان ہوجاتا ہے (‪ )۱‬معموالت کی پابندی(‪ )۲‬کثرت سے‬
‫روزے رکھنا (‪ )۳‬کسی بھی حال میں کسی کا دل نہ دکھانا ۔ پیر اور جمعرات کو روزہ رکھیں‬
‫‪،‬نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے‬
‫روزہ رکھنے سے انسان کے نفس کی اصالح ہوتی ہے ۔ بھوک کا مجاہدہ نفس کی شہوت کو‬
‫توڑتا ہے‬
‫حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ بیشک نبی ﷺ ہر پیر اور’’‬
‫‘‘جمعرات کو روزہ رکھنے کا اہتمام کرتے تھے ۔‬
‫جب ان سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا ‪ :‬بیشک بندے کے اعمال پیر اور‬
‫جمعرات کے دن پیش کئے جاتے ہیں اور مجھے یہ بات پسند ہے کہ جب میرے اعمال پیش ہو تو‬
‫میں روزے کی حالت میں ہوں‬
‫لوگوں کی دعائیں لینے واال بننا ‪97.‬‬
‫ماں باپ کی دعأوں سے انسان کے رزق میں برکت ہوجاتی ہے ‪،‬رزق وسیع ہوجاتا ہے ‪،‬پیر استاد‬
‫کی دعأوں سے علم میں برکت ہوجاتی ہے ۔ بیوی کی دعأوں سے انسان کی اوالد کے دین میں‬
‫برکت ہوجاتی ہے‬
‫سفر میں اچھا حال رہنے کا عمل ‪98.‬‬
‫نبی ﷺ نے فرمایا سفر میں یہ پانچ سورتیں پڑھا کرو ‪ .1‬چاروں قل اور إِ َذا َجا َء‬
‫نَصْ ُر هَّللا ِ اور ہر سورت بِس ِْم هللاِ الرَّحْ مٰ ِن ال َّر ِحي ِْم سے شروع کیا کرو اور اسی پر ختم کیا کرو‬
‫َّحي ِْم ‪ 6‬مرتبہ ہو جایا کریگی)‬ ‫(اسی طرح بِس ِْم هللاِ الرَّحْ مٰ ِن الر ِ‬

You might also like