Professional Documents
Culture Documents
Women Rights
Women Rights
سب سے پہلے تو یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ ’مردو عورت ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ ایک دوسرے کے
ساتھی ہیں۔‘
جس طرح مردوں کو پوری ٓازادی ہے کہ اپنے حقوق کے لیے کہ وہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے جہاں تک جاسکتے
ہیں جائیں اسی طرح خواتین کو بھی پورا حق ہے۔ یہ کہنا کہ ’’اسالم نے خواتین کو تمام حقوق دیے ہیں بلکہ سورۃ النساء
تعالی نے پورے حقوق ٰ تعالی نے نازل کی وغیرہ وغیرہ‘‘ Iتو عرض ہے کہ مردوں کو بھی ہللا
ٰ بھی عورتوں کے لیے ہللا
دیے ہیں۔لیکن اس کے باوجود بھی اگر مردوں کا گروہ یہ سمجھتا ہے کہ سوسائیٹی میں اُن کے حقوق صلب کیے جارہے
ہیں توان کا پورا حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کی جنگ کے لڑیں۔سوال ! یہ حق ایک عورت کو کیوں نہیں دیا جاتا؟؟ اس کو
بھی اسالم نے پورے حقوق دیے ہیں ،لیکن اگر وہ یہ سمجھتی ہے کہ اس کے حقوق کہیں صلب کیے جارہے ہیں تو اس
کا بھی اسی طرح حق ہے جس طرح مردوں کا کا۔تصویر کا دوسرا رخ دیکھیے تو خواتین بہت سارے Iمسائل میں گھری
ہیں جن کی کوئی سنوائی نہیں ہے۔ یہاں کچھ مثالیں کافی ہوں گی :بچی کی پیدائش پر نوحہ کرنا ،کل ہی کا واقعہ ہے کہ
طور خاص اسِ ایک شخص نے چند دن کی بیٹی کو گولیاں مارکر Iابدی نیند سالدیا۔ تیزاب گردی :عورت کے ساتھ بہ
خطے میں یہ سلسلہ عام ہے ،کوئی روکنے واال نہیں ہے۔کم سنی میں شادی۔ ابھی شعور کی منزل تک پہنچی نہیں ،شادی
کردی پھر کہاں کی تعلیم کہاں کی سمجھ ،بس! اوالد اور شوہر۔ علم و حکمت سے دور رکھنا۔ Iیہ کہنا کہ ہماری خاندانی
روایت میں لڑکیوں کو پڑھایا نہیں جاتا۔ وغیرہ وغیرہ۔لوگوں کا خیال ہے کہ عورت مارچ میں ایسے نامناسب جملے بولے
ت مجموعی ہم لوگ فوراً سے فیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ نتیجہ بھی اخذ کرلیتے ہیں۔ جاتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ بہ حیثی ِ
دراصل یہ جملے ردعمل کے نتیجیے میں بولے گئے۔ بار بار عورت کو یہ کہنا کہ کم عقل ہے ،مرد کی پسلی سے پیدا
ت حال میں اگر ہوئی ہے ۔ (یہ ابتدائیہ جملے ہیں اس سے ٓاگے مزید جملے لکھنے کی استطاعت نہیں ہے)اب اس صور ِ
کوئی حق کے لیے ٓاواز بلند کرتاہے Iتو اسے کرنے دیجیے وہ ٓاپ ہی کی ساتھی ہے ٓاپ کی حریف نہیں ہے۔اگر کوئی یہ
سمجھتا ہے کہ ان کے مطالبات ناجائز ہیں تو ڈائیالگ سب سے بہتر ہیں
But