You are on page 1of 14

‫اصناف نثر‬

‫شہزاد حیدر‬
‫لیکچرر‪ ،‬فیکلٹی آف ایجوکیشن‬
‫لوامز‪ ،‬اوتھل‬
‫اصناف نثر‬
‫ماہئیت‪ ،‬ساخت‪ ،‬عناوین اور مقاصد کے لحاظ سے نثری ادب کو‬
‫مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نثری ادب کی چیدہ چیدہ اصناف‬
‫درج ذیل ہیں۔‬
‫• ناول کہانی داستان یا قصہ‬
‫• ڈراما فلم پیروڈی‬
‫• سفرنامہ سوانح حیات ناولیٹ‬
‫• افسانہ افسانچہ تنقید‬
‫• کالم نثر خاک‪B‬ہ‬
‫• انشائیہ‬
‫اصناف نثر (ناول)‬
‫ناول‪ ‬اطالوی‪ ‬زبان کے لفظ ناوال (‪ )Novella‬سے نکال ہے۔ ناوال کے معنیٰ‬ ‫•‬
‫ہے نیا۔ لغت کے اعتبار سے ناول کے معانی نادر اور نئی بات کے ہیں۔ لیکن‬
‫صنف ادب میں اس کی تعریف بنیادی زندگی کے حقائق بیان کرنا ہے۔ ناول‬‫ِ‬
‫کی اگر جامع تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہوگی کہ “ناول ایک نثری قصہ‬
‫ہے جس میں پوری ایک زندگی بیان کی جاتی ہے”۔ ناول کے عناصر ِ ترکیبی‬
‫میں کہانی‪ ،‬پالٹ‪ ،‬کردار‪ ،‬مکالمے ‪،‬زماں و مکاں‪ ،‬اسلوب ‪،‬نکتہ نظر اور‬
‫موضوع وغیرہ شامل ہیں۔ افسانہ کسی فرد کے زندگی کو ظاہر کرتا ہے ۔‬
‫"ناول کے اجزاء"‬
‫کہانی‬ ‫•‬
‫پالٹ‬ ‫•‬
‫کردار‬ ‫•‬
‫انداز نظر‬ ‫•‬
‫زبان و بیاں‬ ‫•‬
‫ناول کی خصوصیات‬
‫‪ ‬ناول اردو ادب کی ایک بہت خوبصورت اور دیگر اصناف سے‬
‫قدرے نئی صنف ادب ہے‬
‫‪ ‬ناول ایک ایسا نثری قصّ ہ ہے جس میں ہماری حقیقی زندگی کا‬
‫عکس نظر آتا ہے یہ ایک ایسا آئنہ ہے جس میں ہماری امنگیں اور‬
‫آرزویں جھلکتی ہیں جس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ ہمارے سامنے کیا‬
‫مشکلیں آتی ہیں اور ہم ان پر کس طرح قابو پاتے ہیں گویا ناول‬
‫زندگی کی تصویر کشی کا فن ہے‬
‫‪  ‬انسانی زندگی کے حاالت و واقعات اور معامالت کا انتہائی گہرے‬
‫اور مکمل مشاہدے کے بعد ایک خاص انداز میں ترتیب کے ساتھ‬
‫کہانی کی شکل میں پیش کرنے کا نام ناول ہے‬
‫‪ ‬ناول ايک نثر ي قصہ ہے جس ميں پوري ايک زندگي بيا ن کي‬
‫ناول کی خصوصیات‬
‫‪ ‬بقول آل احمد سرور‬
‫ب جوانی کی‬‫« ناول زندگی کی تصویر بھی ہے اور تفسیر بھی۔ خوا ِ‬
‫تعبیر ہے اور سب سے بڑھ کر تنقید بھی۔‬
‫ناول ڈرامہ یا مضمون سے زیادہ جامع اور مکمل ہے۔ مضمون نگار‬
‫زندگی کے متعلق اظہار خیال کرتا ہے جبکہ ڈرامہ زندگی کو شعلے‬
‫کی لپک اور لہو کی دھار بنا کر پیش کرتا ہے مگر ناول نگار زندگی‬
‫کے چہرے سے نقاب ہٹاتا ہے۔ ناول میں زندگی کے مختلف تجربات‬
‫اور مناظر ہوتے ہیں‪ ،‬واقعات کا ایک سلسلہ ہوتا ہے۔ پالٹ‪ ،‬کردار‪،‬‬
‫مکالمہ نگاری‪ ،‬منظر نگاری اور فلسفہء زندگی کی جھلک ہوتی ہے۔‬
‫جان ادا‪ ،‬آگ کا دریا‪،‬‬
‫اردو کے چند مشہور ناول‪ :‬خدا کی بستی‪ ،‬امراؤ ِ‬
‫سر آسماں وغیرہ وغیرہ‬ ‫امربیل‪ ،‬اداس نسلیں‪ ،‬گئو دان‪ ،‬کئی چاند تھے ِ‬
‫افسانہ‬
‫‪ ‬افسانہ ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی‬
‫کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطالح میں یہ لوک کہانی کی ہی‬
‫ایک قسم ہے۔‬
‫‪ ‬ناول زندگی کا ُکل اور افسانہ زندگی کا ایک جز پیش کرتا ہے۔‬
‫جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے اور وحدت تاثر‬
‫کا بھی۔‬
‫‪ ‬افسانہ کو کہانی بھی کہا گیا ہے۔ لیکن موجودہ ادبی تناظر میں‬
‫افسانے سے مقصود مختصر افسانہ ہے جو کم سے کم آدھے‬
‫گھنٹے میں یا آدھی نشست میں پڑھا جاتا ہے۔‬
‫‪ ‬افسانہ دراصل ایک ایسا قصہ ہے جس میں کسی ایک واقعہ یا‬
‫زندگی کے کسی اہم پہلو کو اختصاراً اور دلچسپی سے تحریر کیا‬
‫افسانہ کی تعریف‬
‫• افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خاّل قانہ اور فنی‬
‫پیش کش ہے جو عموما ً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔‬
‫ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔‬
‫ت تاثر اس کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔‪  ‬ایڈگر ایلن پو کے‬
‫وحد ِ‬
‫مطابق‪:‬‬
‫• " افسانہ ایک ایسی بیانیہ صنف ہے جو اتنی مختصر ہو کہ ایک ہی‬
‫نشست میں پڑھی جاسکے‪ ،‬جسے قاری کو متاثر کرنے کے لیے‬
‫لکھا گیا ہو اور جس سے وہ تمام غیر ضروری اجزا نکال دیے‬
‫ت تاثیر‬
‫وحد ِ‬
‫• افسانہ دوسری طرح کی کہانیوں سے اسی لحاظ سے منفرد اور‬
‫ممتاز ہے کہ اس میں واضح طور پر کسی ایک چیز کی ترجمانی‬
‫اور مصوری ہوتی ہے۔ ایک کردار‪ ،‬ایک واقعہ‪ ،‬ایک ذہنی کیفیت‪،‬‬
‫ایک جذبہ‪ ،‬ایک مقصد‪ ،‬مختصر یہ کہ افسانے میں جو کچھ بھی ہو‪،‬‬
‫ایک ہو۔‪ ‬افسانے کی یہ خاصیت کہ یہ اپنے اختتام پر قاری کے ذہن‬
‫ت تاثر کہالتی ہے۔‬
‫پر واحد تاثر قائم کرتا ہے‪ ،‬وحد ِ‬
‫افسانے کے اجزائے ترکیبی‬
‫• پالٹ‪ ،‬کردار‪ ،‬مکالمہ‪ ،‬عروج اور انداز بیان افسانے کے مخصوص‬
‫اجزائے ترکیبی ہیں‪ .‬انہیں عناصر سے مل کر ایک افسانہ مکمل‬
‫ہوتا ہے‬
‫• پالٹ‪ _:‬افسانہ میں پالٹ کی بہت اہمیت ہوتی ہے‪ .‬پالٹ کی بنیاد پر‬
‫ہی افسانہ نگار واقعات کو منظم شکل میں ترتیب دیتا ہے‪ .‬جس سے‬
‫قصّ ہ کی وحدت اور تسلسل میں کوئی جھول پیدا نہیں ہونے پاتا‪.‬‬
‫افسانہ چونکہ اختصار کا فن ہے اس لئے افسانہ نگار کسی پیچیدگی‬
‫میں نہیں پڑتا اور نہ غیر ضروری تفصیالت کو راہ دیتا ہے‬
‫افسانے کے اجزائے ترکیبی‬
‫• کردار_ افسانے میں کردار کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے‪ .‬لیکن ناول‬
‫کی طرح نہیں‪ .‬کیونکہ افسانے میں کردار اپنی جملہ خصوصیات‬
‫کے ساتھ ہمارے سامنے نہیں آتے اور نہ افسانہ نگار کو ان کی‬
‫پوری زندگی سے کوئی واسطہ ہے‪ .‬بہت سے افسانے ایسے بھی‬
‫ہوتے ہیں جن میں کردار نگاری بالکل نہیں ہوتی۔‬
‫• مکالمہ _ افسانے کی کامیابی میں مکالمے اہم رول ادا کرتے ہیں‪.‬‬
‫کرداروں کی سیرت‪ ،‬ان کی عقل اور سمجھ بوجھ کا اندازہ مکالموں‬
‫سے ہی لگایا جاتا ہے‪ .‬مکالمے کبھی کبھی افسانے کے واقعات کی‬
‫عقبی زمین بھی تیار کرتے ہیں‪ .‬کرداروں کی مناسبت سے ہی‬
‫مکالمے کی تخلیق ہونی چاہیے‪ .‬مکالمے طویل‪ ،‬ڈھیلے اورسست نہ‬
‫ہوں تو بہتر ہے‪ .‬شخصیت کے مطابق مکالمے ہونے چاہیے جس‬
‫میں ادبی چاشنی کا ہونا الزمی ہے‬
‫افسانے کے اجزائے ترکیبی‬
‫• عروج _ افسانہ آہستہ آہستہ ارتقاء کے مراحل طے کرتا ہے‪.‬‬
‫واقعات کی لہروں میں ایک مقام ایسا بھی آتا ہے جہاں قاری کے دل‬
‫کی دھڑکنیں تیزتر ہو جاتی ہیں اور وہ افسانے کےانجام سے واقف‬
‫ہونے کے لئے مضطرب ہو جاتا ہے‪ .‬اسی کو افسانے کا عروج‬
‫کہتے ہیں‪ .‬عروج کو اتنا تند اور تیکھا ہونا چاہیے کہ ایک لمحہ‬
‫کے لئے قاری بالکل مبہوت ہو کر رہ جائے‪ .‬عروج کے فوراً بعد‬
‫ہی افسانہ ختم ہو جانا چاہیے‪.‬‬
‫• انداز بیان _افسانے میں انداز بیان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا‬
‫سکتا ہے‪ .‬افسانے کی کامیابی بہت حد تک انداز بیان یا اسلوب پر‬
‫ہی منحصر کرتی ہے‪ .‬چونکہ کسی بھی واقعے کا بیان ہو یا مختلف‬
‫کرداروں کی آپسی گفتگو ہو انہیں جب تک مناسب الفاظ کے‬
‫سہارے ادا نہ کیا جائے افسانے کی دلچسپی برقرار نہیں رہتی‪ .‬اس‬
‫افسانے کی خصوصیات‬
‫ایک بہتر‪ B‬اور عمدہ افسانہ چند خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔‬
‫افسانے کی چند اہم خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں۔‬
‫‪‬مقصدیت‬
‫‪‬ایجاز‪ B‬و اختصار‬
‫‪‬زبان و بیان‬
‫‪‬مشاہدہ کی گہرائی‬
‫‪‬ایمائیت‬
‫افسانے کی خصوصیات‬
‫‪ ‬مقصدیت‪:‬افسانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ اردو‬
‫افسانوں میں عمومی طور پر معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کی‬
‫کوشش کی گئی ہے۔‬
‫‪ ‬ایجاز و اختصار‪:‬افسانہ چونکہ مختصر وقت کی کہانی ہوتا ہے اس‬
‫لئے اس میں واقعات مختصر تخیل کے ساتھ پیش کئیے جاتے ہیں۔‬
‫‪ ‬زبان و بیان‪:‬افسانے میں افسانہ نگار سیدھے سادے انداز میں اپنا‬
‫مدعا بیان کرتا ہے۔ وہ چھوٹے چھوٹے جملے استعمال کرتا ہے۔‬
‫افسانہ میں زبان جس قدر سادہ‪ ،‬آسان اور عام فہم ہوگی افسانہ اسی‬
‫قدر مئوثر ہو گا۔‬
‫افسانے کی خصوصیات‬
‫‪‬مشاہدہ کی گہرائی‪:‬افسانہ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس‬
‫میں افسانہ نگار کے مشاہدہ کی گہرائی ہوتی ہے۔ افسانہ‬
‫نگار کا مشاہدہ جتنا زیادہ گہرا ہوگا وہ اتنا ہی اچھا افسانہ‬
‫تخلیق کر سکے گا۔‬
‫‪‬ایمائیت‪ :‬افسانہ نگار ہمیشہ ایمائی انداز اختیار کرتا ہے۔ وہ‬
‫بات کو برا ِہ راست کہنے کی بجائے اشاروں اور کنایوں کا‬
‫سہارہ لیتا ہے کیونکہ افسانہ کا فن کھل کر بات کرنے کی‬
‫اجازت نہیں دیتا۔ اسی ایمائیت کی بنیاد پر ہی افسانے کی‬
‫معنویت میں اضافہ ہوتا ہے۔‬

You might also like