عام عام طور پر جذباتی تقریریں جب احا طہ تحریر میں الئی جاتی ہیں تو بہت معمولی لگ تی ہیں ،کسی واقعہ یا حادثے کی هسبت سے کی ہوئی دھواں دھار تقریر جب کچھ وقت گذر جائے اور اسے پڑھےن واال ذہوی طور پر اس لمحے سے بہت دور ہو جائے جو سامعین کو ّ میسر تھا تو ایسی تقریر ُبجھے ہوئے اگ کے ُدھوئیں سے زیادہ حیثیت هہیں رکھتی۔ یوں بھی مقرر کی ذات ،صفات ،اهداز اور اہوگ سے تقریر میں تاذر پیدا ہوتا ےہ اور تقریر میں اس کی غیر موجودگی سے جو کمی واقع ہوتی ےہ وہ وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جاتی ےہ یہاں تک کہ ایک مدت گذرهے کے بعد تقریر پڑھےن کی چیز ہی هہیں رہتی اواز دوست از مختار مسعود