You are on page 1of 9

‫*کامیابی کی ‪ 100‬باتیں*‬

‫‪ 1‬گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو‬


‫‪ 2‬غصے کو قابو میں رکھو‬
‫‪ 3‬دوسروں کے ساتھ بھالئی کرو‘‬
‫‪ 4‬تکبر نہ کرو‘‬
‫‪ 5‬دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو‬
‫‪ 6‬لوگوں کے ساتھ آہستہ بوال کرو‘‬
‫‪ 7‬اپنی آواز نیچی رکھا کرو‬
‫‪ 8‬دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو‘‬
‫‪ 9‬والدین کی خدمت کیا کرو‘‬
‫‪ 10‬منہ سے والدین کی توہین کا ایک لفظ نہ نکالو‘‬
‫‪ 11‬والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو‘‬
‫‪ 12‬حساب لکھ لیا کرو‘‬
‫‪ 13‬کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو‘‬
‫‪ 14‬اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو‘‬
‫‪ 15‬سود نہ کھاؤ‘‬
‫‪ 16‬رشوت نہ لو‘‬
‫‪ 17‬وعدہ نہ توڑو‘‬
‫‪ 18‬دوسروں پر اعتماد کیا کرو‘‬
‫‪ 19‬سچ میں جھوٹ نہ مالیاکرو‘‬
‫‪ 20‬لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو‘‬
‫‪ 21‬انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو‘‬
‫‪ 22‬مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو‬
‫‪ 23‬خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں‪,‬‬
‫‪ 24‬یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو‘‬
‫‪25‬یتیموں کی حفاظت کرو‘‬
‫‪ 26‬دوسروں کا مال بال ضرورت خرچ نہ کرو‪,‬‬
‫‪ 27‬لوگوں کے درمیان صلح کراؤ‘‬
‫‪ 28‬بدگمانی سے بچو‘‬
‫‪ 29‬غیبت نہ کرو‘‬
‫‪ 30‬جاسوسی نہ کرو‘‬
‫‪ 31‬خیرات کیا کرو‘‬
‫‪ 32‬غرباء کو کھانا کھالیا کرو‘‬
‫‪ 33‬ضرورت مندوں کو تالش کر کے ان کی مدد کیا کرو‘‬
‫‪ 34‬فضول خرچی نہ کیا کرو‘‬
‫‪ 35‬خیرات کر کے جتالیا نہ کرو‘‬
‫‪ 36‬مہمانوں کی عزت کیاکرو‘‬
‫‪ 37‬نیکی پہلے خود کرو اور پھر دوسروں کو تلقین کرو‘‬
‫‪ 38‬زمین پر برائی نہ پھیالیا کرو‘‬
‫‪ 39‬لوگوں کو مسجدوں میں داخلے سے نہ روکو‘‬
‫‪ 40‬صرف ان کے ساتھ لڑو جو تمہارے ساتھ لڑیں‘‬
‫‪ 41‬جنگ کے دوران جنگ کے آداب کا خیال رکھو‘‬
‫‪ 42‬جنگ کے دوران پیٹھ نہ دکھاؤ‘‬
‫‪ 43‬مذہب میں کوئی سختی نہیں‬
‫‪ 44‬تمام انبیاء پر ایمان الؤ‘‬
‫‪ 45‬حیض کے دنوں میں مباشرت نہ کرو‘‬
‫‪ 46‬بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پالؤ‘‬
‫‪ 47‬جنسی بدکاری سے بچو‘‬
‫‪ 48‬حکمرانوں کو میرٹ پر منتخب کرو‪,‬‬
‫‪ 49‬کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو‘‬
‫‪ 50‬نفاق سے بچو‘‬
‫‪ 51‬کائنات کی تخلیق اور عجائب کے بارے میں گہرائی سے غور کرو‘‬
‫‪ 52‬عورتیں اور مرد اپنے اعمال کا برابر حصہ پائیں گے‪,‬‬
‫‪ 53‬منتخب خونی رشتوں میں شادی نہ کرو‬
‫‪ 54‬مرد کو خاندان کا سربراہ ہونا چاہیے‘‬
‫‪ 55‬بخیل نہ بنو‘‬
‫‪ 56‬حسد نہ کرو‪,‬‬
‫‪ 57‬ایک دوسرے کو قتل نہ کرو‘‬
‫‪ 58‬فریب (فریبی) کی وکالت نہ کرو‘‬
‫‪ 59‬گناہ اور شدت میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو‘‬
‫‪ 60‬نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو‘‬
‫‪ 61‬اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی‘‬
‫‪ 62‬صحیح راستے پر رہو‘‬
‫‪ 63‬جرائم کی سزا دے کر مثال قائم کرو‘‬
‫‪ 64‬گناہ اور ناانصافی کے خالف جدوجہد کرتے رہو‘‬
‫‪ 65‬مردہ جانور‘ خون اور سور کا گوشت حرام ہے‘‬
‫‪ 66‬شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو‘‬
‫‪ 67‬جواء نہ کھیلو‘‬
‫‪ 68‬ہیرا پھیری نہ کرو‘‬
‫‪ 69‬چغلی نہ کھاؤ‪،‬‬
‫‪ 70‬کھاؤ اور پیو لیکن اصراف نہ کرو‘‬
‫‪ 71‬نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو‘‬
‫‪ 72‬آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو‘ انھیں مدد دو‘‬
‫‪ 73‬طہارت قائم رکھو‘‬
‫‪ 74‬ہللا کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہو‘‬
‫‪ 75‬ہللا نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے‘‬
‫‪ 76‬لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ ہللا کی طرف بالؤ‘‬
‫‪ 77‬کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا‘‬
‫‪ 78‬غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو‘‬
‫‪ 79‬جس کے بارے میں علم نہ ہو اس کا پیچھا نہ کرو‘‬
‫‪ 80‬پوشیدہ چیزوں سے دور رہا کرو (کھوج نہ لگاؤ)‘‬
‫‪ 81‬اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو‘‬
‫‪ 82‬ہللا اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے‘‬
‫‪ 83‬زمین پرعاجزی کے ساتھ چلو‘‬
‫‪ 84‬دنیا سے اپنے حصے کا کام مکمل کر کے جاؤ‘‬
‫‪ 85‬ہللا کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو‪,‬‬
‫‪ 86‬ہم جنس پرستی میں نہ پڑو‘‬
‫‪ 87‬صحیح(سچ) کا ساتھ دو‘ غلط سے پرہیز کرو‘‬
‫‪ 88‬زمین پر ڈھٹائی سے نہ چلو‘‬
‫‪ 89‬عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں‘‬
‫‪ 90‬ہللا شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے‘‬
‫‪ 91‬ہللا کی رحمت سے مایوس نہ ہو‘‬
‫‪ 92‬برائی کو اچھائی سے ختم کرو‘‬
‫‪ 93‬فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو‘‬
‫‪ 94‬تم میں وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے‘‬
‫‪ 95‬مذہب میں رہبانیت نہیں‘‬
‫‪ 96‬ہللا علم والوں کو مقدم رکھتا ہے‘‬
‫‪ 97‬غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخالق کے ساتھ پیش آؤ‘‬
‫‪ 98‬خود کو اللچ سے بچاؤ‘‬
‫‪ 99‬ہللا سے معافی مانگو‘ یہ معاف کرنے اور رحم کرنے واال ہے‬
‫‪’’ 100‬جو شخص دست سوال دراز کرے اسے انکار نہ کرو‘‘۔‬
‫ہللا ﷻ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین‬
‫سیدنا عباس رضی ہللا عنہ کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ تھا‪ ،‬اور اس مکان کا پرنالہ مسجد کی طرف تھا جب بارش ہوتی تو پرنالہ سے پانی‬
‫گرتا جس کے چھینٹے نمازیوں پر پڑتے‪ ،‬سیدنا عمر رضی ہللا عنہ نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو پرنالے کو اکھاڑ پھینکا‪ ،‬سیدنا‬
‫عباس آئے دیکھا ان کے مکان کا پرنالہ اتار دیا گیا ہے‪ ،‬پوچھا یہ کس نے اتارا‪ ،‬جواب مال امیر المومنین نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے‬
‫تو اسے اتار دیا‪ ،‬سیدنا عباس نے قاضی کے سامنے مقدمہ دائر کر دیا‪ ،‬چیف جسٹس ابی بن کعب رضی ہللا عنہ ہیں‪ ،‬امیر المومنین ابی بن کعب‬
‫رضی ہللا عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے تو جج صاحب لوگوں کے مقدمات سن رہے ہیں اور سیدنا عمر عدالت کے باہر انتظار کر رہے ہیں‪،‬‬
‫کافی انتظار کے بعد جب سیدنا عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو بات کرنے لگے‪ ،‬مگر ابی بن کعب رضی ہللا عنہ نے روک دیا کہ پہلے‬
‫مدعی کا حق ہے کہ وہ اپنا دعوی پیش کرے‪ ،‬یہ عمر کے دور کا چیف جسٹس ہے‪ ،‬سیدنا عباس دعوی پیش کرتے ہیں کہ میرے مکان کا پرنالہ‬
‫شروع سے مسجد نبوی کی طرف تھا‪ ،‬زمانہ نبوی کے بعد سیدنا ابوبکر کے دور میں بھی یہی رہا لیکن عمر نے میرے مکان کا پرنالہ میری‬
‫عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیر اتار دیا ہے‪ ،‬لہذا مجھے انصاف چاہیے‪ ،‬چیف جسٹس ابی بن کعب رضی ہللا عنہ کہتے ہیں آپ بے‬
‫فکر رہیں آپ کو انصاف ملے گا‪ ،‬قاضی نے سیدنا عمر سے پوچھا آپ نے سیدنا عباس کے گھر کا پرنالہ کیوں اتارا‪ ،‬بائیس الکھ مربع میل کا‬
‫حاکم کٹہرے میں کھڑا ہو کر کہتا ہے‪ ،‬سیدنا عباس کے مکان کا پرنالہ مسجد نبوی کی طرف تھا جب بارش ہوتی ہے پرنالے سے پانی بہتا ہے‬
‫اور چھینٹے نمازیوں پر پڑتے ہیں جس سے نمازیوں کو پریشانی ہوتی ہے اس لیے میں نے اسے اتار دیا‪ ،‬آبی بن کعب نے دیکھا کہ سیدنا‬
‫عباس کچھ کہنا چاہ رہے ہیں‪ ،‬پوچھا آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟؟ سیدنا عباس کہتے ہیں یہ جس جگہ میرا مکان ہے یہاں رسول پاک نے اپنی‬
‫چھڑی سے مجھے نشان لگا کر دیا اور میں نے اسی جگہ مکان بنایا پھر جب پرنالہ نصب کرنے کا وقت آیا تو رسول پاک نے کہا چچا میرے‬
‫کند ھے پر کھڑے ہو کر اس جگہ پرنالہ نصب کر دیں میں نے نبی پاک کے کندھے پر کھڑا ہونے سے انکار کیا مگر بھتیجے کے اصرار پر‬
‫میں نے ان کے کندھے پر کھڑا ہو کر یہاں پرنالہ نصب کیا یہاں پرنالہ نبی پاک صلی ہللا علیہ وسلم نے خود لگوایا تھا‪ ،‬ابی بن کعب نے پوچھا‬
‫اس کا کوئی گواہ ہے آپ کے پاس‪ ،‬سیدنا عباس جلدی سے باہر گئے اور کچھ انصار کو لے کر آئے انہوں نے گواہی دی کہ سیدنا عباس سچ‬
‫کہہ رہے ہیں‪ ،‬یہ سنتے ہی سیدنا عمر کے ہوش اڑ گئے اور رونے لگے‪ ،‬آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی‪ ،‬اپنا پیارا نبی یاد آ گیا‪ ،‬اور زمانہ نبوی‬
‫کا منظر نظروں میں گھ وم گیا‪ ،‬عدالت میں سب کے سامنے یہ بائیس الکھ مربع میل کا حاکم سر جھکائے کھڑا ہے‪ ،‬جس کا نام سن کر قیصر و‬
‫کسری کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا تھا‪ ،‬سیدنا عباس سے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ پرنالہ رسول پاک نے خود لگوایا ہے‪ ،‬آپ‬
‫وقت کا حاکم دونوں ہاتھ مکان کی !چلیے میرے ساتھ جیسے رسول پاک نے یہ پرنالہ لگوایا تھا ویسے ہی آپ لگائیں‪ ،‬چشم کائنات نے دیکھا‬
‫دیوار سے ٹکا کر کھڑا ہو گیا بالکل اسی طرح جیسے رسول پاک کھڑے ہوئے تھے‪ ،‬سیدنا عباس امیر المومنین کے کندھوں پر کھڑے ہوئے‬
‫اور دوبارہ اسی جگہ پرنالہ لگا دیا‪ ،‬وقت کے حاکم کا یہ سلوک دیکھ کر سیدنا عباس نے مکان مسجد نبوی کو وقف کر دیا‪ ،‬مسند ' االمام أحمد‬
‫بن حنبل ‪ ،210 / 1 ،‬الحدیث رقم ‪1790 :‬‬

‫دلچسپ معلومات‬

‫سوال ‪ :1‬دنیا کا پہال ہیلی کاپٹر کس ملک کے پاس ہے؟‬


‫جواب‪ :‬اس ہیلی کاپٹر کا نام ہومر ہے اور یہ روس کے پاس ہے‬

‫سوال ‪ :2‬انسان کے کون سے اعضاء ہیں جو مرنے کے بعد بھی کچھ عرصے تک زندہ رہتے ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬ناخن اور بال‬

‫سوال ‪ :3‬دنیا کی سب سے مہنگی دھات کون سی ہے؟‬


‫جواب‪ :‬پالٹینیم‬

‫سوال‪ :4‬ایک میل میں کتنے کلومیٹرز ہوتے ہیں؟‬


‫جواب‪ 1.6 :‬کلومیٹر‬

‫سوال‪ :6‬گینڈے کا سینگ کیسا ہوتا ہے؟‬


‫جواب‪ :‬گینڈے کا سینگ بالوں کا ہوتا ہے‬

‫سوال‪ :7‬انسانی آنکھ کا وزن کتنا ہوتا ہے؟‬


‫جواب‪ :‬سات گرام‬

‫سوال‪ :8‬بالوں میں سب سے زیادہ کیا چیز ہوتی ہے؟‬


‫جواب‪ :‬گندھک‬

‫سوال‪ :9‬مینڈک ایک سال میں کتنا عرصہ سوتا ہے اور کتنا عرصہ جاگتا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬چھ مہینے سوتا ہے اور چھ مہینے جاگتا یے‬

‫سوال‪ :10‬کیچوا نر ہے یا مادہ؟‬


‫جواب‪ :‬اس میں دونوں خصوصیات موجود ہیں‬
‫سوال‪ :11‬بارش کے پانی میں کون سا وٹامن ہوتا ہے؟‬
‫‪ B12‬جواب‪ :‬وٹامن‬

‫سوال‪ :12‬ایک منٹ کے اندر انسانی جسم کے کتنے سیلز مر جاتے ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬تین سو ملین سیلز‬

‫سوال‪ :13‬بچے کے جسم میں کتنی ہڈیاں ہوتی ہیں؟‬


‫جواب‪ 300 :‬ہڈیاں ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ جڑ جاتی‬

‫یوٹیوب کے ذریعے خاطر خواہ کمائی کتنی آسان ہے؟ اگر آپ کے پاس نوکری نہیں ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں‪ ،‬آپ یو ٹیوب کے ذریعے‬
‫خوب کمائی کرسکتے ہیں۔ ایک ایسی نوکری کے بارے میں سوچیں‪،‬جہاں آپ ایک بینک مینیجر سے زیادہ رقم کما اور بچا سکتے ہیں‪ ،‬جس‬
‫کے ذریعے شہر کے کسی پوش عالقے میں جائیداد بھی خرید سکتے ہیں‪ ،‬یہ سب حقیقت بھی ہوسکتا ہے۔ معاشی صورتحال خراب ہونے کے‬
‫بعد مالیاتی اداروں سمیت میڈیا ہاؤسز‪ ،‬نجی اداروں اور نجی کمپنیوں میں نوکریاں ختم ہورہی ہیں اور معاشی نمو بھی غیر تسلی بخش ہے‪ ،‬تاہم‬
‫اس تمام تر صورتحال کے باوجود ایسے مواقع موجود ہیں جہاں آپ اچھی خاصی رقم کماسکتے ہیں‪ ،‬جی ہاں‪ ،‬ہم یوٹیوب کے ذریعے رقم‬
‫کمانے کی بات کررہے ہیں۔ پاکستان میں کامیاب اور مشہور یوٹیوبرز تقریبا ً ڈھائی ہزار ڈالر ماہانہ کما رہے ہیں جو کہ آج کے کرنسی ریٹ‬
‫کے مطابق ‪ 4‬الکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ ان میں سے اکثر افراد نے بیش قیمت گاڑیاں اور جائیدادیں خرید لی ہیں اور یہ سب یوٹیوب چینلز‬
‫کے ذریعے ہونے والی کمائی سے ممکن ہوا ہے‪ ،‬البتہ یہ سب راتوں رات ممکن نہیں ہوا‪ ،‬کسی کو ‪ 3‬سال لگے اور کچھ کو مزید کئی سال۔ یو‬
‫ٹیوب کے ذریعے کس طرح پیسہ کمایا جاسکتا ہے اس پر سماء منی نے چھوٹی سی تحقیق کی ہے۔ کام کیسے شروع کیا جائے؟ یوٹیوب پر کام‬
‫کے آغاز کیلئے آپ کو کچھ بنیادی سامان درکار ہوگا جن میں اسمارٹ فون‪ ،‬مائیک‪ ،‬ہینڈز فری اور ٹرائی پورڈ الزمی ہیں۔ یوٹیوب چینل بغیر‬
‫کسی معاوضے کے بن جاتا ہے‪ ،‬آپ کو اپنے جی میل اکاؤنٹ سے الگ ان کریں اور کمرشل چینل بنالیں۔ جب آپ نے یہ کام کرلیا تو آپ اپنے‬
‫یوٹیوب چینل کے مواد کو تیار کرکے صارفین کیلئے اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ آپ کی آمدنی کب شروع ہوگی؟ یوٹیوب پر آمدنی کا آغاز اس وقت‬
‫شروع ہوتا ہے جب آپ کے چینل کے سبسکرائبر کی تعداد ایک ہزار اور آپ کی ویڈیوز ‪ 4000‬گھنٹے دیکھی جاچکی ہوں‪ ،‬جب آپ یہ سنگ‬
‫میل عبور کرلیں گے تو آپ کو یوٹیوب پارٹنر پروگرام (وائی پی پی) کیلئے درخواست دینا ہوگی تاکہ آپ کا چینل مونیٹائزڈ (رقم کے حصوصل‬
‫کا اہل) ہوجائے۔ اگر آپ نے یوٹیوب کی کسی کمیونٹی گائیڈ الئنز کی خالف ورزی نہیں کی تو آپ کی درخواست منظور کرلی جاتی ہے اور‬
‫آپ کو ‪ 2‬ہفتے کے اندر تصدیقی کوڈ (ویری فکیشن کوڈ) موصول ہوجاتا ہے۔ چینل کی منظوری اور تصدیق کے بعد آپ کے اکاؤنٹ میں ڈالرز‬
‫آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اپنے چینل کو کس طرح بڑھائیں؟ مونیٹائزیشن کی منظوری کے بعد آپ کے چینل کو بڑھانے کیلئے جو ضروری چیز‬
‫سبسکرائبرز اور ناظرین کی تعداد میں اضافہ ہے‪ ،‬یہ مرحلہ آپ کے صبر اور مستقل مزاجی کا متقاضی ہے‪ ،‬ابتداء میں آپ اپنے ذاتی سماجی‬
‫دائرے سے رابطہ کریں‪ ،‬اپنے دوستوں‪ ،‬رشتہ داروں‪ ،‬کالس فیلوز اور دیگر ساتھیوں سے چینل سبسکرائب اور اپنے دوستوں می شیئر کرنے‬
‫کا کہیں‪ ،‬یہ شروع میں آپ کے چینل کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کیلئے آپ دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک‪،‬‬
‫ٹویٹر اور انسٹاگرام کا بھی استعمال کرسکتے ہیں‪ ،‬اپنی یوٹیوب ویڈیوز کو ان سائٹس پر ری شیئر کریں۔ اپنے ناظرین کے ساتھ رابطوں کو‬
‫مضبوط کریں‪ ،‬ان کے سواالت کا جواب دیں‪ ،‬یہ عمل آپ کے چینل کے مستحکم ناظرین کی بنیاد رکھے گا۔ آپ کتنا کماسکتے ہیں؟ اس کا دار‬
‫و مدار آپ کے ناظرین پر ہے‪ ،‬یو ٹیوب آپ کو سی پی ایم (کلک پر مائل) کی بنیاد پر ادائیگی کرتا ہے‪ ،‬جس کے نرخ ایک ہزار کلکس یا ویوز‬
‫کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں۔ سی پی ایم کے نرخ خطوں کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں‪ ،‬آسٹریلیا کیلئے سی پی ایم کی قیمت ‪ 7‬ڈالر‪ ،‬امریکا‬
‫کیلئے ‪ 4‬ڈالر جبکہ پاکستان کیلئے ‪ 0.02‬ڈالر ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یوٹیوب سے کمائی کیلئے آپ کو اپنے ناظرین کو جاننا ضروری ہے‪،‬‬
‫پاکستان سے ‪ 5‬الکھ ویوز آپ کو ‪ 10‬ہزار روپے دیتے ہیں‪ ،‬یقینا ً اس کا محنت سے تقابل نہیں‪ ،‬لیکن تصور کریں کہ اگر اس کا ایک فیصد یعنی‬
‫‪ 5000‬ویوز سب سے زیادہ سی پی ایم ریٹ والے ملک آسٹریلیا سے ہوں تو آپ اسی ویڈیو سے ‪ 35‬ہزار روپے تک کماسکتے ہیں۔ اگر آپ‬
‫وسطی) کو ذہن میں رکھیں‪ ،‬ایک بڑے ہدف کے طور‬ ‫ٰ‬ ‫مزید پیسہ کمانا چاہتے ہیں تو بین االقوامی ناظرین (آسٹریلیا‪ ،‬امریکا‪ ،‬یورپ اور مشرق‬
‫پر آپ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں اور بھارتیوں پر توجہ مرکوز رکھ سکتے ہیں۔ پاکستان میں مالزمت کے زیادہ مواقع نہ ہونے کے بعد‬
‫یہ کمائی آپ کی بہترین دوست ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر‪ ،‬ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق ہر سال ‪ 5‬الکھ نوجوان گریجویشن کرتے ہیں‪،‬‬
‫لیکن ان میں سے صرف ‪ 10‬فیصد (‪ 50‬ہزار) ہی مالزمت حاصل کرپاتے ہیں‪ ،‬اگر ہم ان پڑھ نوجوانوں کو بھی مدنظر رکھتے ہیں جو ہر سال‬
‫مالزمت کے بازار میں داخل ہوتے ہیں تو یہ تعداد ساالنہ ‪ 2‬الکھ تک بڑھ جاتی ہے۔ اس مایوس کن صورتحال میں نوجوانوں اور یونیورسٹیز‬
‫سے فارغ التحصیل افراد کیلئے کیریئر کے قابل عمل آپشنز میں سے یوٹیوب سب سے نمایاں ہے۔ چینل کی نمو کیلئے مواد کلیدی اہم رکھتا ہے‬
‫کچھ پانے کیلئے کچھ کھونا پڑتا ہے کہ مصداق تمام کامیاب یوٹیوبرز نے اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی ہے۔ یوٹیوب عالمی اور‬
‫‪.‬انتہائی مسابقتی میدان ہے‪ ،‬آپ کا مواد (ٹیکسٹ اور ویڈیو) ہی آپ کی کامیابی کا کلیدی کردار ہے‪ ،‬ہمیشہ معیاری اور منفرد مواد تخلیق کریں‬

‫رابعہ بصری اپنے والدین کی چوتھی بیٹی تھیں‪ ،‬اسی لیے آپ کا نام رابعہ یعنی ”چوتھی“ رکھاگیا۔ وہ ایک انتہائی غریب لیکن معزز گھرانے میں‬
‫پیدا ہوئیں۔ رابعہ بصری کے والدین کی غربت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے جس شب رابعہ بصری پیدا ہوئیں‪،‬آپ کے والدین کے پاس‬
‫دیا جالنے کے لیے تیل تھا اور نہ آپ کو لپیٹنے کے لیے کوئی کپڑا۔ آپ کی والدہ نے آپ کے والد سے درخواست کی کہ پڑوسیوں سے تھوڑا‬
‫ق حقیقی کے عالوہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیالیا تھا‪ ،‬چنانچہ وہ‬ ‫تیل ہی لے آئیں تاکہ دیا جالیا جا سکے۔ آپ کے والد نے پوری زندگی اپنے خال ِ‬
‫پڑوسی کے دروازے تک تو گئے لیکن خالی ہاتھ واپس لوٹ آئے۔ رات کو رابعہ بصری کے والد کو خواب میں حضور پاک صلی ہللا علیہ و آلہ‬
‫وسلم کی زیارت ہوئی اور آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے رابعہ کے والد کو بشارت دی کہ ”تمہاری نومولود بیٹی‪ ،‬خدا کی برگزیدہ بندی بنے گی‬
‫(امیر بصرہ) ہر روز رات کو سو‬ ‫ِ‬ ‫امیر بصرہ کے پاس جاؤ اور اسے ہمارا پیغام دو کہ تم‬
‫اور مسلمانوں کو صحیح راہ پر لے کر آئے گی۔ تم ِ‬
‫(‪ )100‬مرتبہ اورجمعرات کو چار سو (‪ )400‬مرتبہ درود کا نذرانہ بھیجتے ہو‪ ،‬لیکن پچھلی جمعرات کو تم نے درودشریف نہ پڑھا‪ ،‬لہٰ ذا اس کے‬
‫امیر بصرہ کے پاس‬
‫کفارہ کے طورپر چارسو (‪ )400‬دینار بطور کفارہ یہ پیغام پہنچانے والے کو دے دو۔[‪ ]4‬رابعہ بصری کے والد اٹھے اور ِ‬
‫امیر بصرہ کو رابعہ بصری کے والد کے ذریعے حضورپاک صلی ہللا‬ ‫پہنچے۔ اس دوران آپ کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو جاری تھے۔ جب ِ‬
‫علیہ و آلہ وسلم کاپیغام مال تو یہ جان کر انتہائی خوش ہوا کہ وہ نبی آخرالزماں صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی نظروں میں ہے۔ اس نے شکرانے‬
‫کے طورپر فورا ً ایک ہزار (‪ )1,000‬دینارغرباء میں تقسیم کرائے اور چارسو (‪ )400‬دینار رابعہ بصری کے والد کو ادا کیے اور ان سے‬
‫درخواست کی کہ جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہو بالجھجھک تشریف الئیں۔ کچھ عرصے بعد رابعہ بصری کے والد انتقال کر گئے۔ اس اثناء‬
‫میں بصرہ کو سخت قحط نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ قحط کے دوران آپ (رابعہ بصری) اپنی بہنوں سے بچھڑگئیں۔ ایک بار رابعہ بصری ایک‬
‫قافلے میں جا رہی تھیں کہ قافلے کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا اور ڈاکوؤں کے سرغنہ نے رابعہ بصری کو اپنی تحویل میں لے لیا اور آپ کو لوٹ کے‬
‫مال کی طرح بازارمیں لونڈی بنا کر بیچ دیا۔ آپ کا آقا آپ سے انتہائی سخت محنت و مشقت کا کام لیتاتھا۔ اس کے باوجود آپ دن بھر میں کام‬
‫کرتیں اور رات بھر عبادت کرتی رہتیں اور دن میں بھی زیادہ تر روزے رکھتیں۔ اتفاقا ً ایک دفعہ رابعہ بصری کا آقا آدھی رات کو جاگ گیا اور‬
‫کسی کی گریہ و زاری کی آوازسن کر دیکھنے چال کہ رات کے اس پہر کون اس طرح گریہ و زاری کر رہا ہے! وہ یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ‬
‫ر ابعہ بصری ہللا کے حضورسربسجود ہیں اور نہایت عاجزی کے ساتھ کہہ رہی ہیں ”اے ہللا! تو میری مجبوریوں سے خوب واقف ہے۔ گھر کا‬
‫کام کاج مجھے تیری طرف آنے سے روکتا ہے۔ تو مجھے اپنی عبادت کے لیے پکارتا ہے مگر میں جب تک تیری بارگاہ میں حاضر ہوتی ہوں‪،‬‬
‫نمازوں کا وقت گز ر جاتا ہے۔ اس لیے میری معذرت قبول فرما لے اورمیرے گناہوں کو معاف کر دے۔“ اپنی کنیزکا یہ کالم اور عبادت کا یہ‬
‫منظر دیکھ کر رابعہ بصری کا مالک خوفِ خدا سے لرز گیا۔ اس نے یہ فیصلہ کیا کہ ایسی ہللا والی کنیزسے اپنی خدمت کرانے کی بجائے بہتر‬
‫یہ ہوگا کہ خود اس کی خدمت کی جائے۔ صبح ہوتے ہی وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے فیصلے سے آپ کو آگاہ کیا۔ اس نے کہا کہ آج‬
‫سے آپ میری طرف سے آزاد ہیں۔ اگر آپ اسی گھر میں قیام کریں تو میری خوش نصیبی ہوگی وگرنہ آپ اپنی مرضی کی مالک ہیں‪ ،‬تاہم اگرآپ‬
‫یہاں سے کوچ کر جانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو میری بس ایک درخواست ہے‪ .‬کہ میری طرف سے کی جانے والی تمام زیادتیوں کو اس ذات کے‬
‫صدقے معاف کر دیں‪ ،‬جس کی آپ راتوں کو جاگ جاگ کر عبادت کرتی ہیں۔ (‪#‬معاویہ_______بھائی)‬

‫جیسے انسان اپنے مقدمات کے فیصلوں کے لیے عدالت کے محتاج ہیں‪ ،‬ایسے‬
‫ہی کمپنی کے بعض معامالت اور مقدمات بھی ایسے ہوتے ہیں جن کا حل ال‬
‫محالہ عدالت کے پاس ہی ہوتا ہے۔ پاکستان میں تین طرح کی عدالتیں کام کر رہی‬
‫ہیں‪:‬‬
‫‪ 1‬سول کورٹ (‪)Civil Court‬‬
‫‪ 2‬ہائی کورٹ (‪)High Court‬‬
‫‪ 3‬سپریم کورٹ (‪)Supreme Court‬‬
‫’’سول کورٹ‘‘ عالقائی سطح پر‪،‬جبکہ ہائی کورٹ صوبائی سطح پر کام کرتے‬
‫ہیں۔ اس لحاظ سے پاکستان کے پانچ ہائی کورٹ ہیں۔ اگر کوئی ہائی کورٹ کے‬
‫فیصلے سے مطمئن نہ ہو تو پھر وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے۔ کمپنی‬
‫کے وہ مقدمات جن کا تعلق کمپنی کے ممبرز‪ ،‬ڈائریکٹرز‪ ،‬شیئرز‪ ،‬آڈٹ اور‬
‫میٹنگ سے ہوتا ہے‪،‬ان کی سماعت ہائی کورٹ میں ہوتی ہے۔ کسی بھی کمپنی‬
‫کے مقدمات اسی صوبے کے ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہوں گے جہاں اس‬
‫کمپنی کا رجسٹرڈ آفس ہوتا ہے۔ اگر رجسٹرڈ آفس کراچی میں ہے تو کمپنی کے‬
‫مقدمات سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔ پاکستان میں چھ چیف جسٹس ہیں۔‬
‫پانچ ہائی کورٹس کے اور چھٹا سپریم کورٹ کا۔ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس‬
‫کمپنی کے مقدمات کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیتا ہے‪ ،‬جسے ’’کمپنی الء‬
‫بینچ‘‘ کہتے ہیں۔ یہی بینچ پھر کمپنی کے مقدمات کو دیکھتا ہے۔ کیس داخل‬
‫ہونے کے نوے دن کے اندر اندر کمپنی الء کے کیس کو ‪ Dispose of‬کرنا اس‬
‫بینچ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ نوے دن سے زیادہ کیس کو ‪ Delay‬نہیں کیا جا‬
‫سکتا۔ ایک پیشی سے دوسری پیشی کے درمیانی وقفے کو قانون کی زبان‬
‫میں‪ Adjournment‬کہتے ہیں۔ اور یہ ‪ Adjournment‬بیک وقت چودہ دن تک‬
‫دی جا سکتا ہے‪ ،‬اس سے زیادہ کی ‪ Adjournment‬ممکن نہیں ہے۔ ایک کیس‬
‫کے اندر سے زیادہ سے زیادہ ‪ Adjournment‬تین دن تک ہو سکتی ہے جو کہ‬
‫‪ subsequently‬یعنی وقفے سے ہو گی‪ ،‬بیک وقت نہیں ہو سکتی۔‬
‫کمپنی کے الء بینچ کے لیے ضروری کہ وہ کمپنی الء کیس کو نوے دن کے‬
‫اندر اندر ‪ Dispose of‬کرے۔ لیکن اگر مذکورہ بینچ نوے دن کے اندر اندر ایسا‬
‫نہیں کرتا تو اس کو اس مقدمے کے طویل کرنے کی ٹھوس وجہ آن دی ریکارڈ‬
‫بتانا پڑے گی کہ اس وجہ سے کیس نوے دن کے اندر ’’ڈسپوز آف‘‘ نہیں ہو‬
‫سکتا ۔جب وجہ معقول ہے تو پھر جج فیصلے کو موخر کر سکتا ہے لیکن اس‬
‫کو یہ بات ریکارڈ بھی کرنا پڑے گی۔‬

‫کمپنی الء کیس ویسے تو ہائی کورٹس میں پیش ہوتے ہیں لیکن اگر وفاقی‬
‫حکومت اپنے آفیشل گزٹ (گورنمنٹ کا اخبار) میں یہ نوٹیفکیشن دے کہ اب‬
‫‪ Civil‬کورٹ کو بھی کمپنی الء کیس کو سننے کی اجازت ہے تو اس وقت سول‬
‫کورٹ بھی کمپنی کے مقدمات کی سماعت کا اہل ہو جاتا ہے۔ وفاقی گورنمنٹ‬
‫کے پاس اس بات کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ ہائی کورٹس کے کلی اختیارات سول‬
‫کورٹس کو دے یا محدود اختیار دے۔ یعنی کوئی ‪ Restriction‬لگا دے کہ اتنے‬
‫‪ Paid up Capital‬کی کمپنی کا کیس سول کورٹ میں پیش ہو گا اور اس سے‬
‫زیادہ کا ہائی کورٹ میں پیش ہو گا۔ جب حکومت نے سول کورٹ کو کمپنی الء‬
‫کیس کا اختیار دے دیا تو اب اس کے پاس وہی اختیارات ہوں گے جو ہائی‬
‫کورٹس کے پاس ہوتے ہیں‪ ،‬جیسے ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے مقدمات کی‬
‫اپیل سپریم کورٹ میں ہوتی ہے ایسے ہی پھر سول کورٹ میں پیش مقدمات کی‬
‫اپیل بھی سپریم کورٹ میں ہو گی۔‬

‫کمپنی الء کی سماعت کمپنی الء بینچ کرتا ہے۔ اس سے متعلق تمام مقدمات یہیں‬
‫پیش ہوں گے۔ بعض اوقات کمپنیاں فراڈ کر کے بھاگ جاتی ہیں اور اپنا رجسٹرڈ‬
‫آفس تبدیل کر لیتی ہیں تو اب ان کی ‪ Winding up‬کا کیس اس صوبے کے ہائی‬
‫کورٹ میں چلے گا جہاں کمپنی نے آخری چھ ماہ سے زیادہ وقت گزرا ہے۔ اگر‬
‫زیادہ وقت اس صوبے میں گزرا جہاں سے فراڈ کر کے آئے ہیں تو وہاں ہی اس‬
‫کے ہائی کورٹ میں ان کا مقدمہ پیش ہو گا۔‬

‫اگر کوئی کمپنی ہائی کورٹس کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے تو اس کو سپریم‬


‫کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے لیکن اس کے لیے ایک شرط ہے کہ مذکورہ‬
‫کمپنی کا ‪ Capital‬دس الکھ یا اس سے زیادہ ہو۔ اگر دس الکھ سے کم ہے تو وہ‬
‫کمپنی سپریم کورٹ میں اپیل کا حق نہیں رکھتی۔ سوائے اس کے کہ یہ سپریم‬
‫کورٹ کو درخواست لکھے کہ اس کو اپیل کا حق دیا جائے‪ ،‬اس کو گرانٹ لیوٹو‬
‫اپیل (‪ )Grant Leave to Appeal‬کہتے ہیں‪ ،‬اگر سپریم کورٹ نے اجازت دے‬
‫دی تو پھر یہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتی ہے وگرنہ اگر اجازت نہ دی‬
‫تو ہائی کورٹ کے فیصلے پر ہی سر تسلیم خم کرنا پڑے گا۔ یہ شرط اس وجہ‬
‫سے لگائی گئی ہے تاکہ ہائی کورٹس کی حیثیت مجروح نہ ہو۔‬

‫‪LAW GAT HEC held on 15 September 2019 60 questions of today paper.‬‬


Sr. No. Question Answer
1. Eye for eye Qisas
2. Blood money Diyat
3. Diyat amount mentioned in PPC 30630 g silver
4. Mufti in Islamic law Interpreter
5. Qiyas means Deductions
6. Section 26 of Limitation Act easement for long time becomes 20 years
certain
7. Challan submitted under CrPC 173
8. If women is to be searched 52 CrPC
9. Persona non gratia unwelcomed & undesirable person
10. Diplomats are exempted from Both Civil & criminal cases
11. Security Council is Principle organ of UN
12. The name of 1973 constitution Islamic Republic of Pakistan
13. Person part of parliament (Majlis e Shua) President
14. Not Source of Islamic law Fatwa
15. Under section 47 CPC questions will be determined by which Court executing decree
court
16. Decree passed wherein defendant not appeared Ex parte
17. Judgement debtor Against whom decree is passed
18. Theory of command Austin
19. Legal positivism Law & Morality Different
20. Not delegated legislation Public bills
21. Volenti non fit injuria No claim can be received if injury is
caused by consent
22. Specific relief is claimed under The Specific Relief Act 1877
23. Ultra vires Both Beyond Power & Against Authority
24. If amendment is made, mutatis mutandis applies on other It means it applies on all remaining
agreement amendments
25. One who comes to equity must divulge all facts One who comes to equity must come with
clean hands
26. Mujeeb ul rehman gave 6 points in: 1966
27. Traffic signal: Offense per se
28. Not valid legal defense: Ignorance of law
29. Obiter dictum & ratio decidendi Judgements
30. If a person, not by intention, perform and unlawful act & kills a Qatl e Khata
person, it is:
31. In civil case, how many witnesses are needed 2 witnesses
32. If person has been investigated & acquitted in 6 cases. FIR is Relevant
launched, cause of previous history
33. QSO repealed Evidence Act 1872
34. Production of evidence that has become available because of 164
modern devices, etc under which article of QSO
35. Who is not capable of testimony A person incapable of giving rational
answers
36. Supreme court 184(3)
37. Retrospective punishments under article 12 of 1973
constitution
38. One who comes to equity must: do equity No punishment for the act or omission
which was not punishable by law at the
time of act or omission
39. Section 28 of Contract Act Arbitration
40. If contract is breached Both compensation & party knew
(Essence of Section 73 of Contract Act
1872)
41. Generlia specialibus non dergant embodies Special law will prevail over general
42. Jus Soli Place of birth
43. Among Exhibit & Mark, which is strong in value Exhibit
44. If A. British, beats B, An American, in Pakistan: A is subject to Pakistani law
45. Foreign national in Pakistan Subject to Pakistani law
46. Will of person transferring his property to foreign national will FEMA ASPECT Acquisition and Transfer
be of Immovable Property
47. Session court draws power from CPC No
48. Precludes the right Estoppel
49. Canons do not mention duty of Advocate to Employees
50. Ubi jus ibi remedium Where there is a right there is a remedy
51. Acts neither encouraged nor discouraged: Mubah
52. A person may not get advantage of its own wrong: Nullus commodum capere de sua injuria
propria
53. An overseas Pakistan can cast vote? Yes
54. First constitution of Pakistan: Government of India Act as amended by
Independence Act of 1947
55. If a person accepts one thing & reject the other in same case Expressio Unius Est Exclusio Alterius
56. 561-A CrPC Inherent Powers of Court
57. First constitution assembly abrogated by Malik Ghulam Muhammad
58. A judge has inclination to floodgates of criticism
59. Prescribe constraints of timeframe for justice Justice hurried is justice buried
60. A lawyer cannot Misquote

You might also like