Professional Documents
Culture Documents
قانون نمبر 1
قانون نمبر 1
آپ سے اوپر کے جو لوگ ہیں ،انہیں ہمیشہ یہ احساس دالتے رہیں کہ وہ آپ سے برتر ہیں۔۔ اور انکی توجہ حاصل کرنے کے لئے
ضرورت سے زیادہ اپنی مہارت کا اظہار نہ کریں۔ ورنہ اس کا الٹا اثر ہوگا ،اور آپ سے ان کو ہر وقت خطرے کا احساس ہوتا رہے گا۔
اپنے سے اوپر کے لوگوں کو ہمیشہ برتر ظاہر کرتے رہیں۔۔
قانون نمبر :2دوستوں پر حد سے زیادہ بھروسہ نہ کریں ،اور دشمنوں کو اپنے مفاد
کے لئے استعمال کرنا سیکھیں۔
اپنے دوستوں سے ہمیشہ محتاط رہیں ،کیونکہ کسی وقت بھی وہ آپ سے دغا کرسکتے ہیں ،حسد کا سب سے زیادہ خطرہ آپ کو آپ
کے دوستوں سے ہے۔ دوست کے بجائے دشمن کو اجرت پر رکھنا زیادہ بہتر ہے ،کیونکہ اس کو آپ کا بھروسہ حاصل کرنے کے لئے
بہت محنت کرنی پڑے گی۔۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ دشمن سے زیادہ دوست آپ کے لئے خطرناک ہیں۔
قانون نمبر :5بہت ساری چیزیں آپ کے نام ،شہرت سے جڑی ہیں ،لہذا اپنے نام کو
زندگی کی قیمت پر خراب ہونے سے بچائیں۔
شہرت ،نام ہی طاقت کی اصل اور بنیاد ہے ،اور اسی کی بنیاد پر آپ کامیاب اور باوقار بن سکتے ہیں۔اگر آپ کا امیج متاثر ہوگیا تو آپ
ہر طرف سے حملے کی زد میں آجائیں گے۔ لہذا ہر وقت مستعد اور تیار رہیں ،جہاں بھی ذرہ برابر آپ کا امیج کوئی متاثر کرتا ہوا
نظر آئے ،اسے ہر حال میں روکیں۔
قانون نمبر :7دوسروں کو اپنے حصے کا کام کرنے دو ،لیکن اس طرح کے کمال تمہارا
ظاہر ہو۔
لوگوں کی سوچ ،علم ،اور ان کی جسمانی توانائی سے اپنے کام کے لئے مدد لیں ،کیونکہ یہ آ پ کی شخصیت میں ایک جادو پیدا کردیں
گے جو آپ کی تیز رفتاری اور قابلیت کا نشان بن جائیں گی ،لوگ آ پکے معاونین کو بھول جائیں گے ،لیکن آپ کو یاد رکھیں گے۔ لہذا
آپ وہ کام کبھی نہ کریں ،جو آپ کی جگہ دوسرے آپ کے لئے کرسکتے ہیں ،اور آپ ان سے وہ کام لے سکتے ہیں۔
قانون نمبر :8دوسروں کو اپنے پاس آنے پر مجبور کردو ،حسب ضرورت چارہ بھی
ڈال سکتے ہو۔
جب آپ دوسرے کو کسی کام پر مجبور کردیتے ہیں تو معامالت آپ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں ،کامیابی یہ ہوتی ہے کہ آپ کے مقابل کو
آپ کے پاس اپنے سارے پالن کو ادھورا چھوڑ کر آنا پڑے ۔ اور اس کے لئے آپ کو اگر چارہ بھی ڈالنا پڑے تو آپ ایسا کریں ،پھر
آپ اپنا حملہ کردیں۔
قانون نمبر :12سچائی اور سخاوت کو ایسے طریقہ سے استعمال کریں کہ آپ کا
مقابل اپنے ہتھیار ڈال دے۔
آپ کا ایک اچھا اخالص بھرا کام آپ کے دس برے کاموں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔ سچے اور درست انداز میں سچائی اور سخاوت کا
مظاہر کیا جائے تو شکی مزاج لوگوں کا دل بھی پھیرا جاسکتا ہے۔۔ اور جیسے ہی آپ کسی کے دل کے تاروں تک پہنچ کر اسے
چھیڑنے میں کامیاب ہوگئے ،آپ اس کے ساتھ جس طرح چاہیں کھیل سکتے ہیں۔ ایسے ہی صحیح وقت پر صحیح گفٹ جادوئی تاثیر
رکھتا ہے۔۔
قانون نمبر :13لوگوں سے مانگتے ہوئے منت نہ کرو ،بلکہ ان سے مانگنے کے لئے
انہیں ان کا فائدہ دکھاؤ
اگر آپ کو کسی سے مدد لینی ہو تو اسے آپ کے اس پر احسانات یاد دالنے کا کو ئی فائدہ نہیں ہے ،کیونکہ جواب میں وہ تجاہل اور
بہانے بازی سے کام لیکر دور ہونے کی کوشش کرے گا۔ اس کے بجائے آپ اسے کچھ ایسی چیزیں دکھائیں جس میں اسے آپ کا کام
کرنے سے اپنا فائدہ نظر آرہا ہو ،اور اس وقت آپ کو اپنی بات میں سارا زور اسے حاصل ہونے والے فائدوں کو بیان کرنے میں لگانا
ہے ،اگر آپ کا انداز کامیاب رہا تو آپ کا کام خوب شوق سے کرے گا۔
قانون نمبر :14دوستوں کی سی محبت ظاہر کر یں ،تاکہ جاسوس کی طرح نگرانی
کرسکیں۔
مقابلے کے نتیجہ پر اثر انداز ہونے والی ایک بہت ہی اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے مقابل کے راز معلوم ہوجائیں۔ اور اس کے
لئے آپ کو اس کی طرف جاسوس بھیجنے پڑیں گے ،اور سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ خود اپنے لئے جاسوسی کریں۔ مختلف اجتماعات
اور محافل کی مالقاتوں میں مہارت سے ُبنے گئے مہذب سواالت آپ کو لوگوں کی کمزوریوں اور منصوبوں تک پہنچاسکتے ہیں،
لوگوں کی کمزوریوں کی ہر موقع پر نگرانی آپ کو طاقتور بنا کر رکھے گی۔
قانون نمبر :15اپنے دشمن کو بال تردد کچل ڈالو۔
تاريخ كے پہلے دن سے ہی فاتحوں اور کمانڈروں نے یہ چیز اپنے پلے باندھ رکھی ہے کہ جس دشمن سے خطرہ ہے ،اسے کچل ڈالو،
ان میں سے بعضوں نے یہ بات بہت سے تلخ تجربوں سے گزر کر سیکھی۔ جلتی رہنے والی چنگاری چاہے جتنی بھی کمزور ہو ،
الزما کسی وقت بھی بڑھکتی آگ بنے گی۔ اور جو نقصان آپ کو اس دشمن سے اٹھانا پڑے گا جس پر آپ نے رحم کرکے چھوڑ دیا
ہے ،وہ ان نقصانات سے کہیں زیادہ ہے جو آپ کو اس دشمن کو ختم کرنے میں ہوں گے ،کیونکہ آپ نے اگر اسے بالکل ختم نہ کیا تو
وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا ،اور اس بار اس کے دل میں جذبہ انتقام بھی ہوگا۔ لہذا اپنے دشمن کو صرف مادی طور پر
نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں بھی کچل ڈالو۔
قانون نمبر :16نظروں سے اوجھل ہو کر اپنی اہمیت اور وقار بڑھانا ایک فن ہے،
اسے سیکھیں۔
جو پروڈکٹ مارکیٹ میں عام ہوجاتی ہے ،اس کی قیمت گر جاتی ہے ،اسی طرح جتنا آپ لوگوں کے درمیان رہیں گے اور جتنا وہ آپ
کی باتوں کو سنتے رہیں گے ،اتنی ہی آپ کی اہمیت ان کے دلوں سے نکلتی رہے گی۔ آپ کا وقار ختم ہوجائے گا۔
لہذا جیسے ہی لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے بارے میں ایک اچھی رائے قائم ہوجائے تو اب آپ کے لئے اوجھل ہونے کا وقت آگیا
ہے ،انہیں آپ اپنے بارے میں بات کرنے کا ،اپنی تعریف کرنے کا بھی موقع دیں ،آپ کو یہ سیکھنا ہوگا کہ اپنی قیمت بڑھانے کے
لئے منظر نامے سے کب غائب ہونا ہے ۔
قانون نمبر :17لوگوں کوایک مستقل ہیبت وخوف کا شکار رکھیں ،ایسا ماحول بنائے
رکھیں کہ ان کے لئے آپ کے کاموں کو پہلے سے جاننا ناممکن ہو۔
لوگوں پر روٹین کا راج ہوتا ہے ،اور ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنے آس پاس کے لوگوں کی عادتیں معلوم ہوں ،کیونکہ اس
سے انہیں ہر چیز کنٹرول میں ہےکا احساس ملتا رہتا ہے۔ ان میں تھوڑی ہلچل پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،اس کے لئے آپ کو کبھی
کبھی اچانک کچھ الگ ،کچھ سمجھ نہ آنے والے کام کرنے ہوں گے ،کیونکہ یہ سب انہیں آپ کے کاموں کی وضاحت ڈھونڈنے میں
مصروف رکھیں گے ،اور ان کے دلو آپ کے طرف سے ایک انجانا خوف مسلط رہے گا۔
قانون نمبر :18اپنے آپ کو مضبوط قلعے کے حصار میں بند کرکے نہ بیٹھ جائیں،
کیونکہ یہ قلعہ جس میں آپ سب سے الگ ہو بیٹھے ہیں ،یہی اصل خطرہ ہے۔
اس میں شک نہیں ہے کہ دنیا ایک خطرناک ،دشمنوں سے بھری جگہ ہے ،اور شاید آپ کو یہ لگے کہ لوگوں سے دوری بنائے رکھنا
آپ کو محفوظ رکھے گا۔ لیکن لوگوں سے دوری آپ کو محفوظ کرنے کے بجائے آپ کے لئے خطرات کو بہت زیادہ بڑھادے گی۔
کیونکہ اس کی وجہ سے آپ قیمتی اور اہم معلومات حاصل کرنے سے رہ جائیں گے ،اور آپ دشمنوں کے لئے آسان ہدف بن جائیں
گے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ لوگوں میں گھومیں پھریں ،ان سے اختالط کریں ،ان میں اپنے لئے مددگار پیدا کریں ،کیونکہ لوگوں کا مجمع
ہی اصل ڈھال ہے جس میں رہ کر آپ دشمنوں کے وار سے بچ سکتے ہیں۔
قانون نمبر :19اپنے مد مقابل کو اچھی طرح سمجھ لیں ،تاکہ کسی غیر مقصود کو
نشانہ بنانے کی غلطی نہ کر بیٹھیں۔
دنیا مختلف قسم کے لوگوں سے بھری پڑی ہے ،آپ یہ ہر گز نہ سمجھیں کہ ہر کوئی آپ کا وار آپ کے ہی انداز میں پلٹائے گا۔ دنیا
میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو اگر آپ نے دھوکہ دیا یا کھلونا بنایا تو اپنی ساری زندگی آپ سے انتقام لینے میں صرف کردیں
گے۔ ایسے لوگ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہوتے ہیں ،لہذا آپ کو اپنے مدمقابل کو سوچ سمجھ کر چننا ہوگا ،تاکہ غلطی سے آپ سانپ
کے بل میں ہاتھ نہ ڈال بیٹھیں۔
قانون نمبر :22ہار ماننے کے فن کو استعمال کرتے ہوئے ،اپنی ہار کو جیت میں
بدلیں۔
جب آپ اپنے مقابل سے کمتر اور كمزور هوں تو آپ کی عزت نفس آپ کو ہار نہ ماننے پر مجبور کرے گی۔۔ لیکن یہ وقت جارحیت
کا نہیں ہوتا ،ہار کا یقین ہوجانے کے بعد ہار مان لیں۔
ہار ماننا در اصل آپ کو وقت فراہم کرے گا ،۔ اپنے آپ کو پچھلی پوزیشن میں النے کی مہلت دے گا ،اگر آپ ہار نہیں مانتے تو اس کا
صاف مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنے مقابل کو مکمل جیت اور اپنی جڑوں کو سرے سے کاٹنے اور اپنے آپ کو مٹانے کا موقع دے دیا
ہے۔ لہذا آپ کو ہتھیار ڈال کر اپنی طاقت کو واپس حاصل کرنے کا موقع بنانا پڑے گا۔۔
قانون نمبر :23اپنی طاقت کو وسیع کرنے کے بجائے اسے مرکزیت دیں
اپنی طاقت کو بچائے رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے کسی اہم نقطے سے جوڑیں رکھیں ،ایک قیمتی شکار بہت سے بے قیمت
روٹی کے باسی ٹکڑوں سے بہتر ہے ،طاقت ہمیشہ اکثريت سے ،اور کثافت ہمیشہ پھیالؤ سے جیت جاتی ہے۔اگر آپ کسی کی مدد
حاصل کرنا چاہتے ہیں ،اور اسے اپنی طاقت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں ،تو کسی ایسی پشت کا انتخاب کریں جو آپ کی زیادہ اور دیر تک
محافظ بن سکے ،بجائے اس کے کہ آپ اپنی طاقت کو بہت سے کمزور مددگاروں پر تقسیم کرکے کمزور بنے رہیں۔
قانون نمبر :24درباری بننے کا فن سیکھیں ،اپنے ماتحت ہونے کا فائدہ اٹھائیں
درباری اگر اپنے مقام کو صحیح استعمال کرنا سیکھ لے تو طاقت کی دنیا میں بہت کچھ کرسکتا ہے ،کیونکہ وہ چاالکی اور چاپلوسی،
اور اپنے سربراہ کی جی حضوری کے ذریعے دوسروں پر اپنی مرضی چالتا ہے ،اگر آپ ایک اچھے درباری بن گئے تو آپ کی طاقت
کی کوئی انتہاء نہیں ،آپ کسی کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
قانون نمبر :25اپنی شخصیت کو ایسے انداز میں ڈھالیں کہ آپ کو طاقت بآسانی مل
سکے۔
جو مقام آپ کے لئے معاشرہ طے کرتا ہے ،اسے کبھی قبول نہ کریں ،بلکہ اپنی شخصیت کی خود تخلیق کریں ،اسے اس انداز میں از
سر نو بنائیں کہ آپ لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکیں ،انکی توجہ حاصل کرسکیں۔ آپ کا مجمع کبھی آپ سے بیزار نہ ہو ،لوگوں کے
ذہنوں میں آپ کے بارے میں بننے والے تصور پر اپنا کنٹرول رکھیں ،لوگ آپ کی لئے جو شخصیت طے کررہے ہیں اسے کبھی قبول
نہ کریں۔ ڈرامائی انداز اور منفرد انداز میں بات چیت اور اشارے آپ کو لوگوں کی نظر میں عام انسان سے ہٹ کر ایک خیالی شخصیت
سے ملتا جلتا روپ دے دیں گے۔
قانون نمبر :30اپنے کاموں میں صرف ہونی والی محنت ومشقت کو چھپائے رکھیں۔
اپنے کاموں کو آپ نے ایسے ظاہر کرنا ہے جیسے کہ آپ سے بڑی آسانی سے مکمل ہوئے ہیں ،کام میں صرف ہونی والی شدید محنت
ومشقت کو چھپائے رکھنا اپنے مقصود کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔ لوگوں کو یہ تصور دیں کہ آپ مشکل سے مشکل کام
چٹکی بجاتے حل کرنے کی صالحیت رکھتے ہیں ،اور آپ اس کام سے بھی آگے کے کام کرسکتے ہیں۔ آپ کے دل میں جو اپنی محنت
اور جدوجہد کی طویل کہانی لوگوں کو مرچ مسالہ ڈال کر سنانے کا شدید جذبہ پیدا ہوتا ہے اسے ضبط کریں۔ کیونکہ ان کہانیوں کو سن
کر لوگ آپ کی پچھلی محنت کو سالم تو پیش کریں گے ،لیکن آپ پر سے ان کا بھروسہ اگلے کاموں کے حوالے سے اٹھ جائے گا۔
مزید یہ کہ لوگوں کو اپنے کام کو پورا کرنے کی مختلف ترکیبیں اور طریقہ کار کبھی نہ بتائیں ،اسے وہ کسی دن آپ کے خالف بھی
استعمال کرسکتے ہیں۔
قانون نمبر :31کھیل کے پتوں کو اپنے قابو میں رکھیں۔ دوسروں کو وہی چالیں
چلنے دیں جو آپ نے ان کیلئے طے کررکھے ہیں۔
لوگوں کی سوچ اور ارادوں کو قابو میں رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ وہی ہوتا ہے جس میں بظاہر انہیں انتخاب کرنے کی آزادی
دی جاتی ہے ،یعنی کہ آپ ان کے لئے مختلف چوائس رکھیں ،جن سب کا فائدہ انجام میں آپ ہی کو پہنچ رہا ہو۔ ان کو انتخاب کرنے کا
اختیار دینے کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا کام بہت آسان ہوگیا ہے ،اور اگر اختیار نہیں دیتے تو زبردستی سے ان سے وہ کام
کروانا آپ کے لئے انتہائی مشکل ہوتا۔
قانون نمبر :34اپنے طور اطوار عادات گفتار وکردار کو ہمیشہ بلند رکھیں۔ بادشاہ کی
طرح رہیں گے تو بادشاہ کی طرح معاملہ کیا جائے گا۔
آپ اپنے آپ کو جس مقام پر کھڑا کرتے ہیں ،عموما لوگ آپ کو وہی مقام دیتے ہیں ،بازاری پن ،نیچ عادتیں ،گرے ہوئے اطوار لوگوں
کے اندر آپ کے لئے حقارت کو پید کریں گے۔ بادشاہوں واال طرز اپنائیں جو اپنے آپ کو عزت اور وقار والی عادتیں اختیار کرنے پر
مجبور رکھتے ہیں تو لوگ بھی انہیں بادشاہوں واال احترام دیتے ہیں ۔ اپنے طور اطوار بلند کیجئے تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر محسوس
کریں کہ آپ بادشاہ بننے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں۔
قانون نمبر :36جس چیز کو حاصل نہیں کرسکتے اسے چھوڑ دیں ،کیونکہ انہیں
بھالدینا انتقام لینے سے بہتر ہے۔
جب آپ کسی چھوٹی سی پریشانی کو مان لیتے ہیں تو آپ اسے بڑا کردیتے ہیں ،جتنا آپ کا کسی دشمن کے بارے میں سوچنا بڑھے گا
اتنا ہی آپ اسے طاقتور بناتے رہیں گے ،چھوٹی غلطی کو جب درست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ بڑی غلطی میں تبدیل
ہوجاتی ہے ،کبھی کبھی بہتر یہ ہوتا ہے کہ چیزوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے ،اگر کوئی چیز ایسی ہے جس کی آپ کو طلب تو
ہے لیکن آپ اسے حاصل نہیں کرسکتے تو آپ اس کواہمیت دینا چھوڑ دیں ،ایسا کرنے سے آپ پہلے سے طاقتور دکھائی دینے لگیں
گے۔
آپ باالدستی کی تالش میں ہیں جو مختلف راستوں سے حاصل ہوتی ہے ،اور آپ کو ہر وقت لوگوں کے شکوک وشبہات پر ذہانت سے
قابو پانا ہوتا ہے ،اور دلفریب تصورات واشارے دکھانا سب سے مختصر طریقہ ہے ،کیونکہ یہ دماغ کو جو کہ شکوک ُبنتا ہے گمراہ
کرتے ہوئے دل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ کے کہے ہوئے الفاظ آپ کو ہمیشہ دفاع پر مجبور کریں گے ،اور جب آپ کے الفاظ سوال کا نشانہ بن گئے تو آپ کی باالدستی بھی
سوالیہ نشان بن سکتا ہے ،البتہ کوئی تصویر کوئی اشارہ ورمز ان قیود سے آزاد ہوکر اپنے آپ کو منواتے ہیں ،یہ سوالوں کو ختم کرتے
ہیں ،اور تعلقات کا سلسلہ پیدا کرتے ہیں جو کبھی کبھی بہت سی نسلی وقبائلی حدود سے ما وراء ہوتے ہیں۔ الفاظ جھگڑے پیدا کرتے
ہیں ،رموز لوگوں کو جوڑتے ہیں۔
قانون نمبر :38سوچیں اپنی مرضی کا ،دکھائیں لوگوں کی مرضی کا۔
اگر آپ اپنے عبقری خیاالت اور منفرد سوچوں کی لوگوں کے سامنے نمائش کرنے لگ گئے جو عمومی سوچ سے ہٹ کر ہوں تو لوگ
یہ سمجھیں گے آپ انتشار پھیالنا چاہتے ہیں ،ان کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ،آپ کو کسی نہ کسی طریقے سے اس کی سزا
بھی دے دیں گے ،اس سے بہتر اور محفوظ راستہ یہ ہے کہ آپ لوگوں میں ضم ہوجائے ،عمومی رخ پر چلیں ،اپنی سوچوں کو خاص
خاص دوستوں تک محدود رکھیں ،جو کھلے خیال کے ہوں اور آپ کی قدر کرتے ہوں۔ کہتے ہیں :سوچو کم لوگوں کے ساتھ ،بات کرو
زیادہ لوگوں کے ساتھ۔ اور :اچھی زندگی وہی گزارتا ہے جسے اچھی طرح اپنے آپ کو چھپانا آتا ہے۔
قانون نمبر :39شکار کے لئے تاالب میں ہلچل مچانی پڑتی ہے۔
غصہ اور ہیجان ہمیشہ الٹے نتائج پیدا کرتے ہیں ،آپ کو ہردم ٹھنڈے ذہن کے ساتھ رہنا ہوگا ،ساتھ ساتھ اگر آپ اپنے مقابل کو غصہ
دالنے میں کامیاب ہوگئے تو آپ ایک فیصلہ کن خصوصیت کے حامل ہیں۔ لہذا اپنے مدمقابل کے توازن کو توڑیں ،انکے اعتماد میں
دڑاڑ پیدا کرکے ان کو بوکھالہٹ کا شکار کرسکتے ہیں ،پھر اس کی تمام ڈوریں آپ کے ہاتھ میں ہوں گی۔
قانون نمبر :43لوگوں کوزور زبردستی سے نہیں ،بلکہ محبت کا اظہار اور مطمئن
کرکے ان کو اپنے ساتھ مالئیں
زور زبردستی باآلخر آپ کی باالدستی کا خاتمہ کرکے ہی رہے گی۔ اپنے کاموں کو انجام دینے کے لئے لوگوں کو آہستہ آہستہ اپنی
طرف مائل کرنا سیکھیں ،اس انداز سے مائل کرنے پر لوگ آپ سے مخلص اور جڑے رہیں گے ،اور اس انداز کو حاصل کرنے کیلئے
آپ کو اپنے مقابل کی نفسیات اور کمزور پہلوؤں کو جاننا ہوگا ،ان کے جذبات پر ہر ترغیب ،ڈرانے کے ذریعے قابو پاک ان کی قوت
مدافعت کو توڑیں ،آپ کا اپنے ماتحتوں کے جذبات سے غفلت برتنا ان کے دلوں میں آپ کے لئے نفرت اور بغض پیدا کردے گا۔
پہال اثر:آپ اپنے مد مقابل کی ہوبہو نقل کرنا شروع کردیں ،اس سے وہ آپ کے اصل مقصد کو نہیں سمجھ پائے گا ،آپ کا شیشہ انہیں
اندھا کردے گا۔ ان کے اطمینان کو آپ ختم کردیں گے۔
جب آپ دوسرے شخص کو اچھی طرح پڑھ کر اس کے احساسات اور جذبات کے عین مطابق اس سے اظہار خیال کرتے ہیں گویا کہ
آپ اس کے لئے شیشہ ہیں ،تو مقابل آپ کے دل میں الزمی محبت کا احساس پائے گا ،کیونکہ اس دنیا میں ہر شخص اپنے آپ سے
محبت کرتا ہے۔آپ کو اگر لوگوں کو ان کا عکس دکھانا آگیا تو آپ کو ان پر باالدستی حاصل ہوگئی۔
کبھی کبھی کسی کو باتوں سے سمجھانا ممکن نہیں ہوتا ،لیکن اگر اسے آیئنہ دکھا دیا جائے تو فورا اسے احساس ہوجاتا ہے کہ اگر یہی
چیز میرے ساتھ ہوجائے تو مجھے کیسا محسوس ہوگا۔
کسی کا قول ہے’’ :جب میں کسی کے بارے میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کتنا سمجھدار یا بیوقوف ہے یا اچھا ہے یا براہے ،یا اس وقت
وہ کیا سوچ رہا ہے ،تو میں کوشش کرتا ہوں حتی االمکان اس کے چہرے کے تاثرات کی نقل اپنے چہرے پر پیدا کرلوں ،پھر دیکھتا
‘‘ہوں کہ میرے ذہن یا دل میں کیا سوچیں اور جذبات پیدا ہورہے ہیں
قانون نمبر :45بیشک لوگوں کو تبدیلی کی ضرورت ہے ،لیکن ایک ساتھ مکمل
تبدیلی نہ الئیں
کتابوں میں تو ہم ہروقت تجدید وتبدیلی کی اہمیت پڑھتے رہتے ہیں ،اور ہرشخص ان کی اہمیت کو سمجھتا بھی ہے ،لیکن عملی زندگی
ہم اپنی عادتوں پر شدت سے جمے ہوتے ہیں ،لوگوں پر نیا نظام نافذ کرنا ان بغاوت پر ابھارتا ہے ،آپ جب نئے نئے ذمہ دار بنتے ہیں یا
کسی دوسری دنیا سے آئے ہوتے ہیں آپ کے لئےاپنا مقام بنانا اور مددگار پیدا کرنا ضروری ہوتا ہے ،اور اس کے لئے آپ کو پرانے
اصول وقواعد کا احترام دکھانا پڑے گا ،اس کے بغیر آپ کی کوئی نہیں مانے گا ،اگر تبدیلی الزمی ہوتو اس کو اس انداز میں سامنے
الئیں جیسے کہ وہ پرانے کام ہی کی ایک بہتر شکل ہے۔
قانون نمبر :48ایسی پوزیشن اختیار کریں جس کی کوئی متعین شکل نہ ہو
دوسرے الفاظ میں وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو مسلسل تبدیل کرتے ہیں ،کسی ایک شکل میں جامد نہ رہیں ،کیونکہ ایک
انداز اپنائے رکھنا آپ کے مقابل کو آپ کو پڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے ،اور اس کے لئے آپ پر حملہ کرنا آسان بنادیتا ہے۔ بیشک آپ
ہر چیز کو پہلے سے پالن کریں تاکہ آپ کو چیزوں کو دیکھنے میں آسانی ہو ،لیکن اپنے مقابل کو کبھی سمجھنے نہ دیں کہ آپ کیا کر
رہے ہیں اس کا طریقہ یہی ہے کہ مستقل حاالت کے مطابق اپنے آ پ کو ڈھالتے رہیں ،یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ کوئی بھی بات
پکی نہیں ہوتی ،نہ ہی کوئی قانون ہمیشہ درست ہوتا ہے۔ تو اپنے آپ کو حملوں اور خطروں سے دور رکھنے کا سب سے بہتر طریقہ
یہی ہے کہ آپ پانی کی طرح بے شکل وبے رنگ سیال بن جائیں ،اور ایک نظام یا قانون پر مستقل جمے رہنے کی غلطی کبھی نہ
کری