You are on page 1of 68

‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫دوسرا حصہ‬
‫بسم ہللا الرحمن الرحیم‬
‫فلسفہ حیات ‪،‬گردان زندگی‬
‫نسیم صباء‬
‫علم کا لباس ہمیشہ دلیل اور عاجزی ہے اور جہالت ہمیشہ‬ ‫‪‬‬
‫شور وغل اور نفرت کو وجود بخشتی ہے۔ جن گھرانوں میں‬
‫گھر کے بڑے بات بات پر تنقید ی مزاج نہیں اپناتے اور‬
‫چھوٹوں کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع فراہم‪ C‬کرتے ہیں‬
‫ان گھرانوں کے بچے خوشگوار ماحول میں پروان چڑھتے‬
‫ہیں۔‬
‫انسان اپنی عمر کے بڑے ہونے سے بڑا نہیں کہالتا بلکہ‬ ‫‪‬‬
‫اپنے بلند خیال اور مزاج میں شفیق ہونے سے قابل احترام‬
‫سمجھا جاتا ہے۔ خاموشی‪ C‬ایک عظیم نعمت ہے خاص طور‪C‬‬
‫پر اس وقت جب اختالفات زیادہ ہوں ‪ ،‬آوازیں بلند ہوں ‪ ،‬علم‬
‫کی کمی ہو اور دلیل کی کوئی‪ C‬اوقات نہ ہو۔‬
‫توبہ منظور‪ C‬ہوجائے تو وہ گناہ دوبارہ کبھی سرزد نہیں‬ ‫‪‬‬
‫ہوسکتا اگر آرزو ہی غلط ہو تو حسرت آرزو تکمیل آرزو‬
‫سے بہتر ہے۔‬
‫انسان اپنی سماعت اور بصیرت کو جو غذا فراہم کرتا ہے‬ ‫‪‬‬
‫ویسی ہی شخصیت اور کردار کی تعمیر ہوتی‪ C‬ہے ‪ ،‬با حیا‬
‫آنکھ ‪،‬با حیا خیال کو جنم دیتی ہے ‪ ،‬خوش نصیب ہیں وہ‬
‫آنکھیں جو ندامت کے جھوٹے غموں میں اپنے آپ کو‬
‫اشکبار نہیں کرتیں اور اپنے وجود‪ C‬کااحترام تشکر سے‬
‫کرتی ہیں۔‬
‫وہ آنکھیں جو ہللا کی یاد میں آنسوؤں سے نم ہوتی ہیں وہ‬ ‫‪‬‬
‫اپنے وجود کاتشکر‪ C‬کرتی ہیں۔‬
‫ایمان والے لوگ دنیا کی بے چینیوں اور بے قراریوں سے‬ ‫‪‬‬
‫ڈرانہیں کرتے کیونکہ ان کے نزدیک ڈر کامطلب ہی کچھ‬
‫ٰ‬
‫تقوی کیا ہے ؟ ہللا کریم سے ڈر نے کانام ہے ۔ ڈر‬ ‫اور ہے ۔‬

‫‪Page | 1‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کیا ہے ؟ وہ احسا س جو محبوب کی ناراضگی سے بے تاب‬


‫ہوجائے۔‬
‫‪ ‬کھانا بنانے واال انسان چاہے وہ ماں ہو‪ ،‬بیٹی ہو یا بہو کے‬
‫لیے جہاں برتنوں اور دوسری چیزوں کی صفائی اہم ہے ‪،‬‬
‫وہاں بنانے والے کے خیاالت کی صفائی بھی اہم ہے۔ محبت‬
‫پیار سے اور بوجھ نہ سمجھتے ہوئے رزق کو تیار کرنے‬
‫کاایک خاص اثر ہے جو کھانا کھانے والوں کے خیال کی‬
‫دنیا کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔‬
‫‪ ‬آزاد اور مثبت سوچ رکھنے واال انسان کبھی رویوں کاغالم‬
‫نہیں ہوتا ‪ ،‬دوسروں کی باتیں سن کر کڑھنے والے لوگ‬
‫کمزور ہوتے ہیں۔ وہ بہت تھک جاتے ہیں۔‬
‫‪ ‬جس طرح چھوٹے چھوٹے سوراخ بند کمرے میں سورج‬
‫طلوع ہونے کاپتہ دیتے ہیں ‪ ،‬اسی طرح چھوٹی‪ C‬چھوٹی باتیں‬
‫انسان کے کردار کو نمایاں کرتی ہیں۔‬
‫‪ ‬جو وقت ہم دوسروں پر تنقید کرتے ہوئے گزارتے ہیں وہی‬
‫وقت اگر ہم اپنی اصالح میں صرف کریں تو زیادہ بہتر ہے‬
‫کیونکہ کسی کو بدلنا ہمارے اختیار میں نہیں مگر خود کو‬
‫بدلنا ہمارے اختیار میں ضرور‪ C‬ہے۔‬
‫اپنی خواہش اور عمل میں تضاد کو دور کیجیے ‪ ،‬اپنی ناکامیوں کا‬
‫الزام دوسروں پر دھرنے کی بجائے اپنی کمزوریوں پر زیادہ‬
‫سوچئے اور ان کو دور کرنے کی کوشش کیجیے ‪ ،‬ہر معاملے میں‬
‫دوسروں کی سازش تالش کرنے سے اجتناب کیجیے اور بدگمانی‪C‬‬
‫سے بچئے ‪،‬یہ طرز فکر آپ میں جینے کی اُمنگ اور مثبت فکر پیدا‬
‫کرے گا ‪ ،‬اس ضمن میں سورۃ الحجرات کا بار بار مطالعہ‪ C‬بہت مفید‬
‫ہے۔‬
‫‪ ‬میں پھر یاد کراتاہوں ‪ ،‬دوسرے کی خامی تمہاری خوبی‪C‬‬
‫نہیں ہوتی ‪ ،‬دوسرے‪ C‬کی خامیاں نوٹ کرنا بند کردیں‪ ،‬وہ‬
‫گدھا ہے تو اسے گدھا رہنے دیں ‪ ،‬وہ کون ہے ‪ ،‬اس کو‬

‫‪Page | 2‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫رہنے دیں ‪ ،‬آپ دیکھیں کہ آپ گھوڑے ہو کہ نہیں ‪ ،‬تو‬


‫خامیاں نوٹ کرناچھوڑ‪ C‬دیں‪،‬اپنی خوبی دریافت کریں ۔‬
‫حسن نیت سے چلنے والے کے لیے ہللا انتظام فرمادیتا ہے ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫نیت اچھی ہے تو کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کوئی آدمی آپ‬
‫کی رہنمائی‪ C‬کرے گا‪ ،‬وگرنہ‪ C‬جھوٹا مرید جو ہے وہ ہر بار‬
‫پیر کو جھوٹا کہہ کر غائب ہوتا جائے گا۔‬
‫مادی وراثت سے زیادہ بڑی چیز اخالقی وراثت ہے۔ سب‬ ‫‪‬‬
‫سے زیادہ خوش نصیب اوالد وہ ہے جس کے والدین نے ان‬
‫کے لیے بااصول‪ C‬زندگی وراثت میں دی ہو۔‬
‫اپنی اوالد کے لیے سب سے بڑی وراثت یہ نہیں کہ وہ ان‬ ‫‪‬‬
‫کے لیے صرف‪ C‬مال اور جائیداد چھوڑ کر اس دنیا سے‬
‫جائے۔‬
‫لفظ نہیں ایک مکمل جملہ ہے ‪ ،‬نہیں کہنے سے نہ‬ ‫‪‬‬
‫گھبرائیں ‪ ،‬آپ کوئی اور جواب دینے کے پابند نہیں ہیں ‪،‬‬
‫جو آپ نہیں دینا چاہتے ‪ ،‬جب آپ کہتے ہیں کہ ہاں یانہیں یہ‬
‫کافی ہے تو ‪ ،‬آپ کو اپنے آپ کے بارے میں وضاحت دینے‬
‫کی ضرورت نہیں ۔‬
‫تنقیدی بات سن کر اکثر ایساہوتا‪ C‬ہے کہ آدمی بپھر اٹھتا ہے‬ ‫‪‬‬
‫مگر ایسے موقع پر بپھرنا‪ C‬خود اپناہی نقصان کرنا ہے اگر‬
‫آپ مخاطب کی تنقید سن کر غصہ ہوجائیں تو آپ صرف تیز‬
‫وتند الفاظ بولیں گے لیکن اگر ایسے موقع پر آپ اپنے‬
‫جذبات کو قابو میں رکھیں تو آپ ایسے بات کہہ سکتے ہیں‬
‫جو دل میں اتر جائے اور مخاطب کو خاموش کر دے۔‬
‫بڑا آدمی وہ ہے جو دوسرے کے بارے میں بھی اتنا ہی‬ ‫‪‬‬
‫حساس ہو جتناکوئی‪ C‬شخص اپنے بارے میں یوتا ہے ‪ ،‬جو‬
‫دوسرے کی بے عزتی کو اپنی بے عزتی سمجھے اور‬
‫دوسرے کی عزت کو اپنی عزت۔ آدمی کو اپنی غلطیوں کا‬
‫پتہ نہیں ہوتا البتہ وہ دوسرے کی غلطیوں سے خوب باخبر‬
‫ہوتا ہے حاالنکہ آدمی کو جو چیز سب سے زیادہ جاننا‬

‫‪Page | 3‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫چاہیے وہ خود اپنی غلطی ہے کیوں کہ دوسروں کی‬


‫غلطیوں کو جاننا آخرت میں کسی کام نہ آئے گا۔‬
‫‪ ‬دوسروں کے بارے میں منفی سوچ کر ‪ ،‬ان سے جل کر ‪،‬‬
‫ان کامذاق‪ C‬اڑا کر ہم انہیں تو نقصان نہیں پہنچاتے مگر‬
‫اپنے اچھے نصیب کو برا کر دیتے ہیں پھر ایسا بھی یوتا‬
‫ہے کہ انسان یہ کہنے لگتا ہے کہ میرے ساتھ ہی ایسا‬
‫کیوں ؟‬
‫‪ ‬دوسروں کے بارے میں اچھے خیاالت پیداکرنا‪ C‬آپ کے‬
‫نصیب کو خوبصورت بناتا ہے۔‬
‫‪ ‬جس بچے کا والدین سے گہرا تعلق نہیں ہو پاتا یا اسے‬
‫اپنائیت کااحساس کبھی نہیں ہوا اس کا ایک نقصان یہ ہوگا‬
‫کہ بڑی آسانی سے اسے کوئی پسند آجائے گا اور بڑی‬
‫آسانی سے اس کے دل سے اتر جائے گا۔‬
‫‪ ‬اس زندگی میں کوئی فارموال کار گر نہیں سوائے عاجزی‬
‫کے ‪ ،‬ہوسکتا‪ C‬ہے کہ بادشاہی‪ C‬میں محتاجی‪ C‬ہو اور ہوسکتا‪C‬‬
‫ہے کہ غریبی میں بادشاہی ہو ‪ ،‬سب کچھ بدل جائے گا۔‬
‫تعالی کی کائنات کے اندر ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫‪ ‬بس اتنی بات یاد رکھو‪ C‬کہ ہللا‬
‫تعالی کے سامنے جھکتا چال جائے ‪ ،‬بس‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کا بندہ ہللا‬
‫ٰ‬
‫یہی کافی ہے اور کوئی فارموال نہیں۔‬
‫‪ ‬صرف حاالت کے بہتر ہونے سے مزاج خوشگوار‪ C‬نہیں‬
‫ہوتے ‪ ،‬صاف ستھرے لباس کا پہننا ‪ ،‬خوشبو لگانا ‪ ،‬اپنی‬
‫سواری اور جگہ کو صاف‪ C‬رکھنا بھی مزاج اور خیاالت کو‬
‫خوبصورت بنا دیتا ہے۔‬
‫‪ ‬دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سازشیں نہیں‬
‫کرتے ‪،‬نفرتیں نہیں پھیالتے ‪ ،‬انسانوں کو تقسیم نہیں کرتے‬
‫اور نہ ہی اپنے مفادات کے حصول کے لیے دوسروں کو‬
‫نقصان پہنچاتے ہیں۔‬
‫‪ ‬دوستو! اس دنیا میں جو لوگ اپنے بارے میں صرف اپنے‬
‫بارے میں سوچتے ہیں ایک دن ان کے اپنے بھی ان کے‬

‫‪Page | 4‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫بارے میں کچھ نہیں سوچتے ‪ ،‬مضبوط‪ C‬وہی رہتا ہے جو‬


‫اپنی بنیادوں کو حسد سے کھوکھال ہونے سے بچاتا ہے۔‬
‫مثبت خاندان کے افراد ایک دوسرے کو نا اُمید نہیں کرتے‬ ‫‪‬‬
‫اور وہ اپنے بہن بھائیوں کو ضرورت‪ C‬میں محروم نہیں‬
‫چھوڑتے ‪ ،‬مثبت قوم بھی بالکل ایسا ہی کرتی ہے۔‬
‫اگر معاشرے میں معافی‪ C‬مانگنے اور معاف کرنے کاعمل‬ ‫‪‬‬
‫شروع ہوجائے تو ظلم رک جاتا ہے ‪ ،‬خود پسندی ترک‬
‫ہوجائے ‪ ،‬تو ظلم رک جاتا ہےاور انا کا سفر ختم ہو جاتا ‪،‬‬
‫ہر وہ شخص جو ہللا سے معافی‪ C‬کاخواستگار‪ C‬ہے اسے سب‬
‫کو معاف کردینا‪ C‬چاہیے کیوں کہ جس نے معاف کیا وہ‬
‫معاف کردیاجائے گا۔‬
‫دوسروں پر احسان کرنے سے ظلم کی یاد ختم ہو جاتی‬ ‫‪‬‬
‫ہے ‪ ،‬حق والے کاحق ادا کر دو بلکہ اس حق سے بھی زیادہ‬
‫دو ‪ ،‬بس اتنے سے عمل سے ظلم ختم ہو جائے گا۔‬
‫جس معاشرے میں مظلوم اور محروم‪ C‬نہ ہوں ‪ ،‬وہی معاشرہ‬ ‫‪‬‬
‫فالحی ہے ۔‬
‫انسان کی مختصر زندگی میں کل دس سے بارہ آدمی ہوتے‬ ‫‪‬‬
‫ہیں جن کے ساتھ حقوق العباد ‪ ،‬لین دین اور معامالت کرتا‬
‫ہے ‪ ،‬باقی حجاب ہے۔‬
‫تو کرنا کیا ہے ؟‬
‫انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔‬ ‫‪‬‬
‫پیسے گننا بند کرو۔‬ ‫‪‬‬
‫لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا نہ کرو ۔‬ ‫‪‬‬
‫لوگوں کو اونچی آوازسے ڈرانے کی کوشش نہ کرو ۔‬ ‫‪‬‬
‫چھوٹے بچوں کے ساتھ بڑا ہی اچھا سلوک رکھو ۔‬ ‫‪‬‬
‫یہ چھوٹے بچے بڑے ہوتے ہیں اور بڑے راز ہوتے ہیں۔‬ ‫‪‬‬
‫انسانی دماغ ایک باغ کی طرح ہے اگر آپ اپنے باغ کی‬ ‫‪‬‬
‫باقاعدگی سے اور مسلسل دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں تو بے‬
‫ترتیب پودوں کی نشوونما ہوگی۔‬

‫‪Page | 5‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫مسلسل دیکھ بھال کے بغیر ‪ ،‬صحت مند پودوں اور پھولوں‬ ‫‪‬‬
‫کی نشوونما نا ممکن ہے ‪،‬با قاعدگی ( مسلسل ) مشق ( تربیہ‬
‫اور تزکیہ نفس ) کے ذریعے آپ اپنے ذہن کے دماغ میں‬
‫مثبت خیاالت کے لباس میں بہتر شخصیت اور کردار کے‬
‫پھل اور پھول لگانا سیکھ سکتے ہیں۔‬
‫جتنا انسان اپنے ہی تصورات اور خیاالت سے اپنی ذہنی‬ ‫‪‬‬
‫سطح کو نقصان پہنچاتا ہے اور اپنے آپ کو پریشان حال‬
‫کرتا ہے اتنا ہی اس سے منسلک لوگ انہیں تکلیف‬
‫پہنچاتے ۔‬
‫یہ کون سی سائنس ہے کہ لوگوں کی کہی باتوں کو اتنا اپنے‬ ‫‪‬‬
‫ذہن کی سطح پر جگہ دیں کہ ہم خود اپنے ہی ذہن کے‬
‫توازن کو کھو دیں‪.‬‬
‫جتنا ہم اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں اس کے لیے ہمیں‬ ‫‪‬‬
‫اپنے آپ سے معذرت کرنی‪ C‬چاہیے ‪.‬‬
‫آدمی دوسرے کی غلطی کو جاننے کے لیے انتہائی ہوشیار‪C‬‬ ‫‪‬‬
‫ہے مگر اپنی غلطی کو جاننے کے لیے وہ انتہائی بے‬
‫وقوف‪ C‬بن جاتا ہے ‪ ،‬یہی دوہرا معییار‪ C‬خرابیوں کی جڑ ہے ۔‬
‫اگر لوگ ایک معیار والے ہوجائیں تو تمام خرابیاں اپنے آپ‬
‫ختم ہوجائیں گی۔‬
‫خود شناسی کے سفر میں انسانی زندگی‪ C‬کے تمام مسائل کا‬ ‫‪‬‬
‫سب سے بڑا حل فرد کی اندرونی تبدیلی ہے۔جب فرد بدلتا‬
‫ہے تو معاشرہ بدلتا ہے اور معاشرہ بدلتا ہے تو قوم بدلتی‬
‫ہے ‪ ،‬فرد پر محنت کی ضرورت‪ C‬سب سے زیادہ ہے۔‬
‫کامیاب رشتہ‪ C‬اس بات پر منحصر‪ C‬نہیں کہ ہم کتنا اچھے سے‬ ‫‪‬‬
‫ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں ‪ ،‬کسی بھی کامیاب تعلق کا‬
‫انحصار اس بات پر ہے کہ ہم کتنا اچھے سے غلط فہمیوں‬
‫کونظرانداز کرتے ہیں۔‬

‫‪Page | 6‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہللا کے نام پر خیرات انسانوں کے کام آتی ہے۔ ہللا کی راہ‬ ‫‪‬‬
‫زکوۃ انسانوں کے کام‬‫میں خرچ انسانوں کے کام آتا ہے ‪ٰ ،‬‬
‫آتی ہے ‪ ،‬ہللا کو قرض حسنہ دینا کسی انسان کو دینا ہے۔‬
‫نام ہللا کا ہے ‪ ،‬کام انسان کے ہیں ‪ ،‬انسان خرچ کرتا‬ ‫‪‬‬
‫ہے ‪،‬انسان کے کام آتا ہے اور ہللا خوش ہوتا ہے ‪ ،‬مطلب یہ‬
‫کہ ہللا کو خوش کرنے کے لیے ‪ ،‬راضی‪ C‬کرنے کے لیے‬
‫انسانوں کی خدمت کرنی چاہیے۔‬
‫ہر لفظ توانائی کاایک یونٹ ہے ‪ ،‬ہمارا ہر جملہ قوت کاایک‬ ‫‪‬‬
‫ذخیرہ لیے ہمارے منہ سے نکلتا اور دوسروں کو متاثر کرتا‬
‫ہے۔‬
‫ہماری شاباش سے ایک طالب علم کا حوصلہ‪ C‬بڑھ جاتا ہے ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫جب ہم بیمار کے سرہانے بیٹھ کر چند کلمات تسکین کہتے‬
‫ہیں تو اس سے آفاقہ‪ C‬سا محسوس ہونے لگتا ہے اور بعض‬
‫اوقات ایک مریض بول اٹھتاہے۔آپ کے آنے سے میری‬
‫تکلیف کم ہوگئی ہے۔‬
‫اگر خامی کو بیان کرنے کے لیے طبیعت چ‪CC‬اہے ت‪CC‬و آپ کے‬ ‫‪‬‬
‫اندر خامیاں بہت ہیں ‪ ،‬انہیں بیان کیا جائے ‪ ،‬کافی ہے ‪ ،‬اگ‪CC‬ر‬
‫دوسرے کابیان کرنا ہو تو اس کی خامی دور کرو۔‬
‫بزرگ‪CC‬وں‪ C‬نے فرمای‪CC‬اکہ‪ C‬دوزخ میں ج‪CC‬انے وال‪CC‬وں میں زی‪CC‬ادہ‬ ‫‪‬‬
‫امک‪CC‬ان خ‪CC‬واتین ک‪CC‬ا ہوس‪CC‬کتا ہے۔ کی‪CC‬ونکہ‪ C‬وہ گلہ ک‪CC‬رنے والی‬
‫ہوتی ہیں ‪ ،‬ت‪CC‬وگلہ چھ‪CC‬وڑ دو ت‪CC‬و آپ لوگ‪CC‬وں میں ک‪CC‬وئی خ‪CC‬امی‬
‫نہیں رہے گی۔‬
‫توبہ ک‪CC‬رنے والے کی زن‪CC‬دگی تب‪CC‬دیل ہ‪CC‬و ج‪CC‬اتی ہے ‪ ،‬ہللا س‪CC‬ے‬ ‫‪‬‬
‫دعا مانگنی چاہیے کہ ت‪C‬وبہ س‪CC‬المت رہے ت‪CC‬و بہ ش‪C‬کن انس‪CC‬ان‬
‫کہیں کا نہیں رہتا ‪ ،‬وہ اپنی نظروں سے گر جاتا ہے۔‬
‫وہ احترام کے تصور سے محروم‪ C‬ہو جاتا ہے ‪ ،‬وہ دع‪CC‬ا س‪CC‬ے‬ ‫‪‬‬
‫محروم ہو جات‪C‬ا ہے ‪ ،‬وہ عب‪C‬ادت کی اف‪C‬ادیت س‪C‬ے مح‪C‬روم ہ‪C‬و‬
‫جاتا ہے۔‬

‫‪Page | 7‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫اک‪CC‬ثر وال‪CC‬دین بی‪CC‬ٹی کے پی‪CC‬دا ہ‪CC‬وتے ہی اس کے ل‪CC‬یے جہ‪CC‬یز‬ ‫‪‬‬


‫کاسامان تیار ک‪CC‬رنے لگ‪CC‬تے ہیں مگ‪CC‬ر یہ ص‪CC‬رف ای‪CC‬ک ن‪CC‬ادانی‬
‫ہے ‪،‬تجربہ بتات‪C‬ا ہے کہ کبھی ک‪C‬وئی‪ C‬جہ‪C‬یز ل‪C‬ڑکی کی زن‪C‬دگی‬
‫میں اس کے کام نہیں آتا۔‬
‫ہر جہیز صرف ایک وقتی‪ C‬نم‪CC‬ائش ہے اور کس‪CC‬ی بھی درجے‬ ‫‪‬‬
‫میں لڑکی کی زندگی کی تعمیر کا کوئی‪ C‬ذریعہ نہیں ۔ وال‪CC‬دین‬
‫کااصل کام جہیز کی تیاری‪ C‬نہیں بلکہ ان کااصل کام بیٹی ک‪CC‬و‬
‫اعلی تعلیم دالنا ہے۔‬
‫ٰ‬
‫اچھی تربیت دینا‪ ،‬عملی زن‪CC‬دگی‪ C‬میں آداب س‪CC‬کھانا اور ل‪CC‬ڑکی‬ ‫‪‬‬
‫کے اندر وہ دانشمندانہ م‪CC‬زا ج پی‪CC‬داکرنا ج‪CC‬و اجتم‪CC‬اعی زن‪CC‬دگی‬
‫کو کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے۔‬
‫انسان یہ ہے کہ نیک انسان کو آخ‪CC‬ری دم ت‪CC‬ک ب‪CC‬را ہ‪CC‬ونے ک‪CC‬ا‬ ‫‪‬‬
‫خدش‪CC‬ہ رہت‪CC‬ا ہے اور ب‪CC‬رے انس‪CC‬ان کے ل‪CC‬یے نی‪CC‬ک ہ‪CC‬ونے کے‬
‫امکانات رہتے ہیں۔‬
‫عین ممکن ہے کہ گناہگ‪C‬ار‪ C‬ولی ہللا ہ‪C‬و کے م‪C‬رے عین ممکن‬ ‫‪‬‬
‫ہے کہ ولی ہللا کسی گناہگار ہو کے مرے ۔‬
‫کسی کے بارے میں اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ‪ C‬نہ کرنا ۔‬ ‫‪‬‬
‫آندھیاں اٹھتی ہیں تو ان کا زور‪ C‬ہمیش‪C‬ہ اوپ‪C‬ر رہت‪C‬ا ہے ‪ ،‬زمین‬ ‫‪‬‬
‫کے نیچے کی س‪CC‬طح اس کے ب‪CC‬راہ راس‪CC‬ت زد س‪CC‬ے محف‪CC‬وظ‬
‫رہتی ہے ‪ ،‬یہ قدرت کا سبق ہے جو بتات‪CC‬ا یے کہ زن‪CC‬دگی کے‬
‫طوفانوں سے بچنے کا طریقہ کی‪CC‬ا ہے ؟ اس ک‪CC‬ا س‪CC‬ادہ ط‪CC‬ریقہ‬
‫یہ ہے کہ آندھی اٹھے تو وقتی طور‪ C‬پر اپنا جھنڈا نیچا کر لو۔‬
‫ک‪C‬وئی ش‪C‬خص اش‪C‬تعال انگ‪C‬یز ب‪C‬ات کہے ت‪C‬و تم اس کی ط‪C‬رف‪C‬‬ ‫‪‬‬
‫سے اپنے کان بند کر لو۔‬
‫کوئی تمہاری دی‪CC‬وار پ‪CC‬ر کیچ‪CC‬ڑ پھین‪CC‬ک دے ت‪CC‬و اس کے اوپ‪CC‬ر‬ ‫‪‬‬
‫پانی بہا کر اسے صاف کردو۔‪C‬‬
‫کوئی تمہارے خالف نع‪CC‬رہ ب‪CC‬ازے ک‪CC‬رے ت‪CC‬و تم اس کے ل‪CC‬یے‬ ‫‪‬‬
‫دعاکرنے میں مصروف ہوجاؤ۔‪C‬‬

‫‪Page | 8‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫انس‪CC‬ان ای‪CC‬ک س‪CC‬ماجی مخل‪CC‬وق ہے ‪ ،‬دنی‪CC‬ا میں ہ‪CC‬ر آدمی ای‪CC‬ک‬ ‫‪‬‬
‫سماجی م‪CC‬احول کے ان‪CC‬در پی‪CC‬دا ہوت‪CC‬ا ہے ۔ اس م‪CC‬احول میں ہ‪CC‬ر‬
‫وقت روزانہ مختلف قسم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫انسان خواہ چاہے یا نہ چاہے وہ اپنے ماحول س‪CC‬ے اث‪CC‬ر قب‪CC‬ول‬ ‫‪‬‬
‫کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح ہر انسان کاکیس ایک مت‪CC‬اثر کن ذہن‬
‫کاکیس بن جاتا ہے ‪ ،‬یہ متاثر ذھن دھ‪CC‬یرے دھ‪CC‬یرے اتن‪CC‬ا پختہ‬
‫ہو جاتا ہے کہ آدمی اس کو درست سمجھنے لگتا ہے۔‬
‫اس مسئلے کا واح‪CC‬د ح‪CC‬ل یہ ہے کہ آدمی اپن‪CC‬ا محاس‪CC‬ب آپ بن‬ ‫‪‬‬
‫جائے وہ اپنی نگرانی خود کرنے لگے۔‬
‫جو انسان حال پر مطمئن نہیں ‪ ،‬وہ مستقبل پ‪CC‬ر بھی مطمئن نہ‬ ‫‪‬‬
‫ہوگا ۔ اطمینان ‪ ،‬حاالت کا ن‪C‬ام نہیں ‪ ،‬یہ روح کی ای‪C‬ک ح‪CC‬الت‬
‫کانام ہے ‪،‬مطمئن آدمی نہ شکایت کرتا ہے نہ تقاضا ۔‬
‫بہادری اور بےخوفی بہت اچھی چیز ہے مگر انسان بہرحال‬ ‫‪‬‬
‫کم‪CCC‬زور‪ C‬ہے ‪ ،‬وہ مطل‪CCC‬ق بہ‪CCC‬ادری‪ C‬ی‪CCC‬ا المح‪CCC‬دود بے خ‪CCC‬وفی‬
‫کااستعمال نہیں کرسکتا۔ اس لیے بہادری اور بے خ‪CC‬وفی کے‬
‫ساتھ یہ بھی ضروری‪ C‬ہے کہ آدمی محت‪CC‬اط ہ‪CC‬و۔وہ حکمت اور‬
‫مصلحت کالحاظ‪ C‬کرنا بھی جانے ۔‬
‫غ‪CCCC‬یر حکیم‪CCCC‬انہ چھالن‪CCCC‬گ بھی اتنی ہی غل‪CCCC‬ط ہے جتنی کہ‬ ‫‪‬‬
‫بزدالنہ پسپائی‪ C‬۔‬
‫اگ‪CC‬ر خ‪CC‬واہش نہ ک‪CC‬روگے اور ش‪CC‬کایت نہ ک‪CC‬رو‪ C‬گے ت‪CC‬و رض‪CC‬ا‬ ‫‪‬‬
‫س‪CC‬مجھ آج‪CC‬ائے گی ۔ یہ عم‪CC‬ل ک‪CC‬رکے دیکھ‪CC‬و ت‪CC‬و رض‪CC‬ا پ‪CC‬وری‬
‫طرح سمجھ آجائے گی۔‬
‫جس چیز کو آپ غم سمجھ رہے ہیں عین ممکن ہے وہ غم نہ‬ ‫‪‬‬
‫ہو ‪ ،‬جس چیز کو آپ خوشی س‪CC‬مجھ رہے ہیں عین ممکن ہے‬
‫وہ خوشی نہ ہو ۔‬
‫ایک اور بات بتاتاہوں یعنی ایک اور نسخہ بتا رہاہوں ‪:‬‬ ‫‪‬‬
‫آپ دو چیزوں تسکین وجود اور پیس&&ے کی محبت ک&&و اپ‪CC‬نی‬ ‫‪‬‬
‫زندگی سے نکال دو‪.‬‬

‫‪Page | 9‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫‪ ‬پیسے کے آنے ک‪CC‬و پس‪CC‬ند کرن‪CC‬ا اور پیس‪CC‬ے کے ج‪CC‬انے ک‪CC‬و نہ‬
‫پسند کرنا یا یہ کہ پیسے کو پوجا کی حد ت‪CC‬ک پس‪CC‬ند کرن‪C‬ا اس‬
‫چیز سے گریز کیا جائے۔‬
‫‪ ‬انسان کا بول تو بہت دور کی بات ہے ‪ ،‬سب سے پہال کام تو‬
‫اپنے خیال پ‪CC‬ر س‪CC‬وچنا کہ یہ خی‪CC‬ال اس قاب‪CC‬ل بھی ہے کہ بی‪CC‬ان‬
‫کی جائے۔‬
‫‪ ‬بعض اوق‪CC‬ات ایس‪CC‬ا بھی ہوت‪CC‬ا ہے کہ ای‪CC‬ک مق‪CC‬رر ‪ ،‬معلم اور‬
‫داعی راستے میں ہی رہ جائے اور یقین کرنے واال منزل پ‪CC‬ر‬
‫پہنچ جاتا ہے ‪ ،‬س‪CC‬ادگی س‪CC‬ے ‪ ،‬ع‪CC‬اجزی س‪CC‬ے اور یقین س‪CC‬ے‬
‫زندگی کاسفر کرنے واال تیزی سے منزل پر پہنچ جاتا ہے۔‬
‫تین چیزیں ‪:‬‬
‫حاصل کرو ‪ :‬علم ‪،‬اخالق ‪ ،‬شرافت‪C‬‬ ‫‪۱‬۔‬
‫پاک رکھو ‪:‬جسم ‪ ،‬لباس ‪ ،‬خیاالت‬ ‫‪۲‬۔‬
‫ایمان رکھو ‪ :‬توحید ‪ ،‬رسالت ‪،‬آخرت‬ ‫‪۳‬۔‬
‫کام لوں ‪:‬عقل سے ‪ ،‬ہمت سے ‪ ،‬غم سے‬ ‫‪۴‬۔‬
‫‪ ‬جہاں رویوں میں تلخی ہو ‪ ،‬گروہ بندیاں ہوں ‪ ،‬اپنا مف‪CC‬اد ہ‪CC‬و ‪،‬‬
‫باعزت شعبہ جات کے افراد اشتعال پسند ہوں۔‬
‫‪ ‬ان‪CC‬دھی تقلی‪CC‬د ہ‪CC‬و ‪ ،‬فرق‪CC‬وں میں ب‪CC‬ٹے مس‪CC‬لمان ‪ ،‬مس‪CC‬لمانوں ک‪CC‬و‬
‫مسلمان کرنے میں مشغول ہوں۔‬
‫‪ ‬ق‪CC‬انون دان ص‪CC‬رف لب‪CC‬اس میں ق‪CC‬انون دان لگیں ‪،‬ایس‪CC‬ی ق‪CC‬ومیں‬
‫مدتوں کی بد اخالق محنتوں کانتیجہ ہیں۔‬
‫‪ ‬ایسے معاشرے میں ض‪CC‬رورت اس ب‪CC‬ات کی ہ‪CC‬وتی ہے کہ ہ‪CC‬ر‬
‫ش‪CC‬عبے میں گن‪CC‬دے ان‪CC‬ڈوں کی نش‪CC‬اندہی‪ C‬ہ‪CC‬و اور ٹیکن‪CC‬الوجی‬
‫کابھرپور‪ C‬فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومتی‪ C‬اور فالحی اداروں میں‬
‫کیمرے نصب کیے جائیں۔‬
‫‪ ‬سب سے زیادہ خطرناک دشمن وہ انسان ہے جو مسافر س‪CC‬ے‬
‫ذوق سفر چھین لے۔‬
‫‪ ‬ہمدردی ک‪CC‬امطلب ہے دوس‪CC‬روں‪ C‬کی تکلی‪CC‬ف ک‪CC‬و اپ‪CC‬نے دل میں‬
‫محس‪CCC‬وس کرن‪CCC‬ا‪،‬ہم‪CCC‬دردی ہمیش‪CCC‬ہ دی ج‪CCC‬اتی ہے ‪ ،‬اس کے‬

‫‪Page | 10‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫برعکس دوسروں سے ہم‪CC‬دردیاں لی‪CC‬نے کی ع‪CC‬ادت انس‪CC‬ان ک‪CC‬و‬


‫ناشکرا بنادیتی ہے۔‬
‫ہم اپنے ماضی کی کہانیاں دوسروں کو سنا کر کس‪CC‬ی کے دل‬ ‫‪‬‬
‫میں احس‪CC‬اس ہم‪CC‬دردی‪ C‬پی‪CC‬دا نہیں کرس‪CC‬کتے ‪ ،‬ہ‪CC‬اں انہیں اپ‪CC‬نے‬
‫خالف غیبت کی شکل میں رد عم‪CC‬ل دکھ‪CC‬انے ک‪CC‬ا موق‪CC‬ع ف‪CC‬راہم‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫بڑی ب‪C‬ڑی فلس‪C‬فیانہ کت‪C‬ابیں بھی پ‪C‬ڑھ لیں ‪ ،‬موٹیویش‪C‬نل تق‪C‬اریر‬ ‫‪‬‬
‫بھی سن لیں ۔ بڑے مفک‪CC‬ر اور سوش‪CC‬ل موٹیوی‪CC‬ٹر‪ C‬بھی کہالنے‬
‫لگے ‪ ،‬مگر ف‪C‬رائض ادا نہ ہ‪C‬وئے اور نم‪C‬ازیں چھوٹ‪C‬نے لگیں‬
‫تو ضرورت علوم کے حص‪CC‬ول کی نہیں ‪،‬بلکہ ایم‪CC‬انی ج‪CC‬ذبے‬
‫کی ہے ‪ ،‬جو ایک کم علم اور سادہ انسان میں پایاجاتا ہے۔‬
‫اوالدیں معص‪CCC‬وم‪ C‬ہیں ‪،‬ان ک‪CCC‬و پ‪CCC‬اکیزہ رزق دو ‪ ،‬ان ش‪CCC‬اء ہللا‬ ‫‪‬‬
‫تعالی آپ کی عاقبت درست رہے گی۔‬ ‫ٰ‬
‫دھیان یہ رکھنا کہ کہیں ایسی چیز چھوڑ جاؤ جو آنے وال‪CC‬وں‬ ‫‪‬‬
‫پر وبال بنے ‪ ،‬آنے والوں کو بغیر گناہ کے سزانہ دو۔‬
‫دوسروں سے زیادہ توقع‪CC‬ات‪ C‬وابس‪CC‬تہ‪ C‬مت کیج‪CC‬یے ‪ ،‬یہ ف‪CC‬رض‬ ‫‪‬‬
‫کرلیجیے کہ دوسرا آپ کی کوئی مدد نہیں کرے گا۔‬
‫اس مفروضے کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوسروں سے اپ‪CC‬نی‬ ‫‪‬‬
‫خواہش کا اظہار کیج‪CC‬یے اگ‪CC‬ر اس نے تھ‪CC‬وڑی س‪CC‬ی م‪CC‬دد بھی‬
‫کردی تو آپ کو ڈپریشن کی بجائے خوشی ملے گی۔‬
‫بڑی بڑی توقعات رکھنے سے انسان کو سوائے مایوسی‪ C‬کے‬ ‫‪‬‬
‫کچھ حاصل نہیں ہوتا اور دوس‪CC‬رے نے کچھ قرب‪CC‬انی‪ C‬دے ک‪CC‬ر‬
‫آپ کے لیے جو کچھ کیا یوتا ہے وہ بھی ضائع ہو جاتا ہے۔‬
‫لوگ کہ‪CC‬تے ہیں جن‪CC‬اب ج‪CC‬و جس ح‪CC‬ال میں ہے وہ اپ‪CC‬نے ح‪CC‬ال‬ ‫‪‬‬
‫میں مس‪CC‬ت رہے ‪ ،‬ہمیں کی‪CC‬ا پ&&ڑی ہے ان کے مع‪CC‬امالت میں‬
‫ٹان‪CC‬گ اڑائیں اور مص‪CC‬یبت میں پ‪CC‬ڑیں۔تو جب س‪CC‬ے ہم نے اس‬
‫طریقے کو اپنا لیا ہے لوگوں نے صلح کروانا‪ C‬چھوڑ دی ہے۔‬
‫جب ص‪C‬لح ک‪CC‬روانے والے ختم ہو ج‪CC‬اتے ہیںت‪C‬و‪ C‬معاش‪C‬رے میں‬

‫‪Page | 11‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫بگاڑ پیداہوتا ہے ‪ ،‬جس ک‪CC‬انتیجہ یہ ہوت‪CC‬ا ہے کہ بھ‪CC‬ائی بھ‪CC‬ائی‬


‫کاگریبان پکڑتاہے۔‬
‫میاں بیوی جھگ‪CC‬ڑتے ہیں ‪،‬ب‪CC‬اپ بیٹ‪CC‬وں میں جھگڑایوت‪C‬ا‪ C‬ہے ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫بیٹ‪CC‬ا ب‪CC‬اپ س‪CC‬ے جھگڑت‪CC‬اہے ‪ ،‬اس ل‪CC‬یے کہ لوگ‪CC‬وں نے ص‪CC‬لح‬
‫کروانی ترک کردی ہے۔‬
‫غریبی ہے تو اسے تسلیم ک‪CC‬ر ل‪CC‬و ‪ ،‬ام‪CC‬یری ہے ت‪CC‬و اس‪CC‬ے بھی‬ ‫‪‬‬
‫تسلیم کر لو ‪ ،‬کوشش ک‪C‬احق آپ ک‪C‬و ہے مگ‪C‬ر گلہ ک‪C‬احق نہیں‬
‫ہے۔‬
‫کائنات نے جو گوال آپ پے پھینکا ہے اسے سرتس‪CC‬لیم کرلین‪CC‬ا‬ ‫‪‬‬
‫ہی فالح ہے ۔‬
‫آج کے انس‪CC‬ان ک‪CC‬و م‪CC‬وت کے خط‪CC‬رے س‪CC‬ے زی‪CC‬ادہ غری‪CC‬بی‬ ‫‪‬‬
‫کاخطرہ ہے ؟ پہلے غریب کی معاشی حالت کی اصالح کرو‬
‫پھراس کے ایمان کی ۔‬
‫جھوٹی مخالفتوں کا سب سے آسان اور ک‪CC‬ارگر ج‪CC‬واب یہ ہے‬ ‫‪‬‬
‫کہ اس کاکوئی‪ C‬جواب نہ دیاجائے۔‬
‫جھ‪CC‬وٹی‪ C‬مخ‪CC‬الفت ہمیش‪CC‬ہ بے بنی‪CC‬اد ہ‪CC‬وتی ہے ۔ ایس‪CC‬ی مخ‪CC‬الفت‬ ‫‪‬‬
‫کاجواب دینا گویا کہ اس کی مدت عمر میں اضافہ کرناہے۔‬
‫اگ‪CC‬ر آدمی ص‪CC‬بر ک‪CC‬رلے ت‪CC‬و بے ج‪CC‬ڑ درخت کی ط‪CC‬رح ای‪CC‬ک‬ ‫‪‬‬
‫روزوہ اپنے آپ گر پڑے گا ۔جھ‪CC‬وٹ ک‪CC‬ا س‪CC‬ب س‪CC‬ے ب‪CC‬ڑا قات‪CC‬ل‬
‫وقت ہے ‪ ،‬آپ آنے والے وقت کاانتظار کیجیے۔‬
‫ش‪CC‬یطان ک‪CC‬و شکس‪CC‬ت دی‪CC‬نے ک‪CC‬اطریقہ غلطی کے اع‪CC‬تراف کی‬ ‫‪‬‬
‫عادت ہے۔ ش‪CC‬یطان س‪C‬ے شکس‪CC‬ت کھ‪CC‬انے ک‪CC‬اطریقہ غلطی کی‬
‫تاویل کرنے کی عادت ہے۔‬
‫ہر فرد‪ C‬جو سیکھنا چھوڑ‪ C‬دیتا ہے ‪ ،‬خواہ وہ بیس برس کاہو یا‬ ‫‪‬‬
‫اَسّی برس کا ‪،‬بوڑھا ہے۔ج‪CC‬و آدمی س‪CC‬یکھنا ج‪CC‬اری رکھت‪CC‬ا ہے‬
‫وہ جوان رہتا ہے۔ انسان کی عمر کااصل تعل‪CC‬ق اس کی س‪CC‬وچ‬
‫سے ہے نہ کہ اس کے ماہ و سال سے ۔ ج‪CC‬وان ل‪CC‬وگ زن‪CC‬دگی‪C‬‬
‫کے ‪ ۷۰‬برس گزار کر بھی سیکھتے رہتے ہیں۔‬

‫‪Page | 12‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫‪ ‬شہد کی مکھی اپنے مق‪CC‬ام س‪CC‬ے اڑ ک‪CC‬ر جنگ‪CC‬ل میں ج‪CC‬اتی ہے۔‬
‫یہاں بہت سی مختلف چیزیں ہیں ‪ ،‬مثالً لکڑی ‪،‬کانٹا ‪ ،‬جھاڑی‬
‫اور گھ‪CCC‬اس وغ‪CCC‬یرہ ۔ لیکن ش‪CCC‬ہد کی مکھی انتخ‪CCC‬ابی ط‪CCC‬ریقہ‬
‫اختیارکرتی‪ C‬ہے ‪ ،‬وہ ہر دوس‪C‬ری‪ C‬چ‪C‬یز س‪C‬ے اع‪C‬راض ک‪C‬رکے‬
‫سیدھا اس پھول تک پہنچتی ہے جہاں س‪CC‬ے اس‪CC‬ے میٹھ‪CC‬ا رس‬
‫لینا ہے۔یہی انتخابی‪ C‬طریقہ انسان کو بھی اختیارکرن‪CC‬ا چ‪CC‬اہیے۔‬
‫اس کو سماج میں اس طرح رہن‪CC‬ا چ‪CC‬اہیے کہ وہ غ‪CC‬یر مطل‪CC‬وب‬
‫چیزوں سے اعراض کرے اور اپنے مطلوب تک پہنچے۔‬
‫‪ ‬بددعا ک‪CC‬رنے والے ک‪CC‬و جب ہم دع‪CC‬ا دی‪CC‬تے ہیں ی‪CC‬ا ب‪CC‬را ب‪CC‬ر ت‪CC‬اؤ‬
‫کرنے والے کو دعادیتے ہیں ‪ ،‬تو ہمارے اندر پی‪CC‬داہونے‪ C‬واال‬
‫خوبص‪CC‬ورت احس‪CC‬اس ہمیں پرس‪CC‬کون رکھت‪CC‬اہے۔لوگ‪CC‬وں کے‬
‫بارے میں بہتر خیال سے یاد رکھیں ورنہ‪ C‬دع‪CC‬اؤں س‪CC‬ے اپ‪CC‬نی‬
‫روح کو پرسکون رکھیں۔‬
‫‪ ‬جذباتی بیماریوں کا شکار انسان ‪ ،‬جسمانی بیماری‪ C‬سے زیادہ‬
‫درد اور تکلیف میں یوتا ہے ۔ جس ک‪CC‬ا ح‪CC‬ل رات ک‪CC‬و نین‪CC‬د کی‬
‫گولیوں میں نہیں اور نہ کوئی دو ا بیماری ک‪CC‬اعالج کرس‪CC‬کتی‬
‫ہے۔ کم‪CC‬زور خی‪CC‬االت کی بیم‪CC‬اری‪ C‬ای‪CC‬ک ط‪CC‬اقتور‪ C‬خی‪CC‬ال س‪CC‬ے‬
‫ٹھیک ہوسکتی ہے۔‬
‫‪ ‬ای‪CC‬ک نقطہ یادرکھن‪CC‬ا‪ C‬کم ازکم اپ‪CC‬نی حم‪CC‬اقتوں ک‪CC‬و بچ‪CC‬وں کے‬
‫سامنے پیش نہ کرن‪CC‬ا خ‪CC‬الی بچ‪C‬وں ک‪C‬و تعلیم نہ دو ‪ ،‬ج‪CC‬و عم‪CC‬ل‬
‫بچوں میں چاہتے ہو وہ بچوں کے سامنے کرکے دکھاؤ۔‪C‬‬
‫‪ ‬سماج دیمک ہے بچوں کو کھ‪CC‬ا جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬بچ‪CC‬وں کی اص‪CC‬الح‬
‫کرو ‪ ،‬بچوں کی حفاظت کرو ‪،‬پھر بچوں کے لیے دعا کرو۔‬
‫‪ ‬جس زم‪CCC‬انے میں بچ‪CCC‬وں نے کھیلن‪CCC‬ا ہے ‪ ،‬اس کی اص‪CCC‬الح‬
‫کرکے جاؤ ‪ ،‬ایسانہ ہو کہ زم‪CC‬انہ‪ C‬بچ‪CC‬وں ک‪CC‬و دب‪CC‬وچ لے ‪ ،‬دع‪CC‬ا‬
‫ضرور‪ C‬کیاکریں ‪،‬بچوں کے لیے ۔‬
‫اظہ‪CC‬ار رائے کی آزادی ک‪CC‬اتحفہ جوانس‪CC‬انیت ک‪CC‬و مال جس نے‬
‫اسالم کو تیزی سے پھیلنے میں جہاں آسانی فراہم‪ C‬کی ‪ ،‬وہاں جو چیز‬
‫رکاوٹ بنی وہ موج‪CC‬ودہ دور میں شخص‪CC‬یت پس‪CC‬ندی کے دف‪CC‬اع ‪ ،‬علمی‬

‫‪Page | 13‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫اور فقہی اختالف ک‪CC‬و ع‪CC‬وام الن‪CC‬اس کے ذریعے نف‪CC‬رت کارن‪CC‬گ دی‪CC‬نے‬
‫اور اپ‪CC‬نے اپ‪CC‬نے مس‪CC‬الک کادف‪CC‬اع تھ‪CC‬ا۔بج‪CC‬ائے اس کے کہ انس‪CC‬انیت کی‬
‫کثیر تع‪C‬داد کی فک‪C‬ر میں توحی‪C‬د‪ C‬ک‪C‬ا درس اور ق‪CC‬رآن کی ط‪C‬رف بالنے‬
‫کاکام اپنی زندگیوں کامقصد س‪C‬مجھتے نیکی کاراس‪C‬تہ‪ C‬محنت کاراس‪C‬تہ‪C‬‬
‫ہے ‪ ،‬نیکی کو روک‪CC‬نے کاراس‪CC‬تہ بھی محنت کاراس‪CC‬تہ‪ C‬ہے۔لیکن انج‪CC‬ام‬
‫کافرق جنت اور دوزخ ہے۔ محنت کے نتیجے میں اتن‪CC‬ابڑا ف‪CC‬رق ؟کی‪CC‬ا‬
‫قابل توجہ نہیں ! انسان آنکھوں پر پٹی باندھ کر مش‪CC‬ین کی ط‪CC‬رح ک‪CC‬ام‬
‫کرنا چاہے تو اس کانتیجہ وہی ہوگا جو ایک مشین کایوت ‪C‬ا‪ C‬ہے ۔ پیس‪CC‬ہ‬
‫کمانا‪ ،‬پیسہ گننا ‪ ،‬پیسہ جمع کرنابڑا محنت طلب کام ہے اور یہ ب‪CC‬ڑے‬
‫ہی عذاب کاباعث ہے۔ محنت وہ جو مالک کی مرضی‪ C‬کے مطابق ہ‪C‬و‬
‫‪ ،‬کوشش وہ زندگی‪ C‬دینے والے کی منشا ء کے مطابق ہو۔‬
‫اپنے حال پ‪CC‬ر افس‪CC‬وس کرن‪CC‬ا‪،‬اپ‪CC‬نے آپ پ‪CC‬ر ت‪CC‬رس کھان‪CC‬ا‪ ،‬اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و‬
‫لوگوں میں قابل رحم ثابت کرنا‪ ،‬ہللا کی ناشکرگزاری ہے۔‬
‫وہ باتیں جو ہمیں بہت سادہ لگتی ہیں ‪ ،‬وہ ب‪CC‬اتیں ج‪CC‬و ہم یہ س‪CC‬مجھ ک‪CC‬ر‬
‫اپنے ذہن کی وادیوں میں اپنے ہی گھر سے باہر دوسروں کے فائدے‬
‫کے لیے رکھ دی‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬وہی ہمیں اپ‪CC‬نے آپ س‪CC‬ے دور کس‪CC‬ی انج‪CC‬ان‬
‫شہر میں چھوڑ‪ C‬آتی ہیں ۔ جس میں ہمیں اپنے آپ ک‪CC‬و س‪CC‬مجھنے س‪CC‬ے‬
‫زیادہ اپنے وج‪CC‬ود‪ C‬کی فک‪CC‬ر رہ‪CC‬تی ہے ۔ ہ‪CC‬ر دور میں کس‪CC‬ی انس‪CC‬ان نے‬
‫خود کو اگر سمجھنا چاہ‪CC‬اہے ۔ اس نے س‪CC‬ب س‪CC‬ے پہلے وقت کی ق‪CC‬در‬
‫کی اور اس کو استعمال کرنا سیکھا ۔‬
‫ہللا کس‪CC‬ی انس‪CC‬ان پ‪CC‬ر اس کی برداش‪CC‬ت س‪CC‬ے زی‪CC‬ادہ ب‪CC‬وجھ نہیں ڈالت‪CC‬ا۔‬
‫بیم‪CC‬اراور الغ‪CC‬ر روحیں ہمیش‪CC‬ہ گلہ ک‪CC‬رتی ہیں ‪ ،‬ص‪CC‬حت من‪CC‬دارواح‪C‬‬
‫شکر ‪،‬زندگی پر تنقید ‪ ،‬خالق پر تنقید ‪ ،‬اور یہ تنقید ایمان سے محروم‬
‫کر دیتی ہے۔‬
‫ہم ل‪CCCCCCC‬وگ اختالف رائے کے آداب س‪CCCCCCC‬ے بالک‪CCCCCCC‬ل ہی ن‪CCCCCCC‬اواقف‬
‫ہیں ‪،‬بالخص‪C‬وص کس‪C‬ی دی‪C‬نی اختالف کے وقت ہم‪C‬ارا پہال ردعم‪C‬ل یہ‬
‫ہوتا ہے کہ ہم مخالف کی نیت کے ب‪CC‬ارے میں ف‪CC‬وری ش‪CC‬ک میں مبتال‬
‫ہ‪CC‬و ج‪CC‬اتے ہیں اور یہ س‪CC‬مجھتے ہیں کہ وہ ش‪CC‬خص ک‪CC‬وئی گم‪CC‬راہی‪C‬‬
‫پھیالنے کے لیے یاکوئی فتنہ پیداکرنے کے لیے یہ نقطہ پیش کررہ‪CC‬ا‬
‫ہے۔بعض لوگ تو اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر دوس‪CC‬رے کے نقطٔہ‬

‫‪Page | 14‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫نظر پر مثبت انداز میں تنقید کرنے کی بجائے اس کی ذات کو نش‪CC‬انہ‬


‫بنالیتے ہیں اور اسے ہر طریقے سے ذلیل کرنے کی کوش‪CC‬ش ک‪CC‬رتے‬
‫ہیں۔‬
‫دنیا کاسب سے پرانا روایتی‪ C‬طریقہ لوگوں کو سکھانے کا((نصیحتیں‬
‫ہیں ))جوکہ سب سے آسان کام ہے اور مشکل ت‪CC‬رین ک‪CC‬ام عم‪CC‬ل کرن‪CC‬ا۔‬
‫اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے آئے ہیں جنہوں نے نص‪CC‬یحتیں نہیں کیں‬
‫بلکہ اپنے اعمال سے متاثر کیا یے۔‬
‫ہماری خوشی کا انحصار ہم‪CC‬ارے اپ‪CC‬نے اوپ‪C‬ر ہوت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ہم میں س‪C‬ے‬
‫اکثر لوگ اپنی اداسی خود ہی پیداکرتے ہیں۔یقینا ً ہماری تمام خوشیوں‬
‫کا تعلق صرف ہماری ذات سے نہیں ہوتا بلکہ اکثر ہماری معاش‪CC‬رتی‬
‫صورت حال س‪CC‬ے بھی ہوس‪CC‬کتا ہے۔لیکن ہم‪CC‬ارا رویہ‪ C‬اور خی‪CC‬االت ہی‬
‫یہ فیص‪CC‬لہ‪ C‬ک‪CC‬رتے ہیں کہ ہم نے زن‪CC‬دگی کے واقع‪CC‬ات ک‪CC‬و خوش‪CC‬ی کے‬
‫ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر لین‪CC‬ا ہے ی‪CC‬ا اداس‪CC‬ی کے ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر ۔ لہٰ‪CC‬ذا ہمیں خوش ‪C‬ی‪ C‬والے‬
‫خیاالت سوچنے کی عادت ڈالنی چ‪CC‬اہیے ت‪CC‬اکہ ہم‪CC‬ارے ذہن کی خ‪CC‬وش‬
‫رہنے کی عادت بن سکے۔‬
‫لوگ ہمارے بارے میں کیا کہتے ہیں یا لوگ ہماری شخصی تص‪CC‬ویر‬
‫کیا بناتے ہیں ‪،‬اسے کبھی یقین کی حد تک قبول نہیں کرنا ورنہ لوگ‬
‫جو ‪ ،‬جو تصور کرتے جائیں گے آپ ویسے ویسے بنتے جائیں گے۔‬
‫جو لوگ آپ کے بارے میں ب‪C‬اتیںکرتے ہیں حقیقت‪C‬ا ً وہ اپ‪C‬نی شخص‪C‬یت‬
‫اور خیاالت کی عکاسی کرتے ہیں۔‬
‫آدمی اک‪CC‬ثر اپ‪CC‬نے گ‪CC‬ردوپیش‪ C‬کے مس‪CC‬ائل میں الجھ‪CC‬ا رہت‪CC‬ا ہے۔ ذاتی ی‪CC‬ا‬
‫قومی ‪ ،‬معاشی یا سیاسی‪ C‬اور سماجی واقعات جن کا وہ اپنے آس پاس‬
‫تجربہ کرتا ہے۔ وہ انہیں کو واقعہ‪ C‬سمجھتاہے اور انہیں کے چ‪CC‬رچے‬
‫میں مشغول رہتا ہے۔ مگر سب س‪CC‬ے ب‪CC‬ڑا مس‪CC‬ئلہ قی‪CC‬امت کامس‪CC‬ئلہ ہے۔‬
‫قیامت ہماری نگ‪C‬اہوں س‪C‬ے اوجھ‪C‬ل ہے مگ‪C‬ر وہ ہ‪C‬ونے والے واقع‪C‬ات‪C‬‬
‫میں سب سے بڑاواقعہ‪ C‬ہے۔ وہ تمام واقع‪CC‬ات س‪CC‬ے زی‪CC‬ادہ اس قاب‪CC‬ل ہے‬
‫کہ اس کا چرچا کیا جائے۔‬
‫جنت اور جہنم میں بھیجنے کی ذمہ داری اگر مشرق کے علم‪CC‬اء کے‬
‫ذمہ ہوتی‪ C‬تو مجھے خوف‪ C‬آتا ہے کہ کون جنت میں جات‪CC‬ا ۔ ض‪CC‬رورت‪C‬‬
‫اس بات کی ہے کہ تمام علماء اختالف کے ب‪CC‬اوجود‪ C‬ای‪CC‬ک ع‪CC‬ام انس‪CC‬ان‬

‫‪Page | 15‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کی فکر میں قرآن کاپیغام پہنچائیں اور ای‪CC‬ک ع‪CC‬الم دوس‪CC‬رے ع‪CC‬الم ک‪CC‬و‬
‫تبلیغ کرنے کے بج‪CC‬ائے ای‪CC‬ک ع‪CC‬ام انس‪CC‬ان کی فک‪CC‬ر میں ل‪CC‬گ ج‪CC‬ائیں ‪،‬‬
‫ایک عالم ہونا ایک بہت بڑی ذمہ داری کاکام ہے ۔‬
‫حقیقت یہ ہے کہ چاہی ہوئی چیزوں کو نہ پ&&انے ک&&ا ن&&ام زن‪CC‬دگی ہے‬
‫جو لوگ اس راز کو ج‪CC‬ان لیں وہ نہ مل‪CC‬نے پ‪CC‬ر بھی اس ط‪CC‬رح مطمئن‬
‫رہتے ہیں جیساکہ انہوں نے سب کچھ پا لیاہو۔ اور ج‪CC‬و ل‪CC‬وگ اس راز‬
‫کو نہ ج‪CC‬انیں وہ ہمیش‪CC‬ہ اپ‪CC‬نی چ‪CC‬اہی ہ‪CC‬وئی چ‪CC‬یزوں ک‪CC‬و پ‪CC‬انے ک‪CC‬اخواب‬
‫دیکھتے ہیں اور کبھی بھی اس کو نہیں پاتے ۔‬
‫زندہ روح کی گردان کی‪CC‬اہوتی ہے اس دنی‪CC‬ا میں رہ‪CC‬نے کے ل‪CC‬یے ہمیں‬
‫زندہ روح درکار ہے اور گردان وہ ہے جو ہر قدم پر بولنے اور بات‬
‫کرنے پر مامور اور مجبور‪ C‬ہوتے ہیں۔ زندگی اگر انسانوں کے س‪CC‬اتھ‬
‫گزارنا ہے آپ کی گردان تب تک چلتی ہے جب تک آپ کی سانس‪CC‬یں‬
‫باقی ہیں ‪ ،‬میں نے حیات کے لیے چند سطور‪ C‬لکھی ہیں اس تیز ترین‬
‫دور میں ج‪CCC‬و دنی‪CCC‬ا ای‪CCC‬ک ہی مٹھی میں بن‪CCC‬د ہ‪CCC‬وچکی ہے ‪،‬انس‪CCC‬ان‬
‫الیکٹرونکس اور جدید آالت سے کھیل رہاہے ‪ ،‬جنہیں کتاب خریدنے‬
‫اور پڑھنے ک‪CC‬ا ش‪CC‬وق‪ C‬ہ‪CC‬و ‪،‬وہی ل‪CC‬وگ اس‪CC‬تفادہ حاص‪CC‬ل کرس‪CC‬کتے ہیں ۔‬
‫فلسفٔہ حیات زندہ روح کے لیے مفی‪CC‬د اور مختص‪CC‬ر اس‪CC‬باق پ‪CC‬ر مش‪CC‬تمل‬
‫ہے ‪،‬پڑھتے ہوئے ‪ ،‬مطالعہ ک‪CC‬رتے ہ‪CC‬وئے اب یقین‪C‬ا ً اکت‪CC‬اہٹ محس‪CC‬وس‪C‬‬
‫نہیں ک‪CC‬ریں گے کی‪CC‬ونکہ یہ زن‪CC‬دگی کامختص‪CC‬ر‪ C‬فلس‪CC‬فہ ہے ‪ ،‬م‪CC‬یری‬
‫کوش‪CC‬ش یہ ہے کہ میں مختص‪C‬ر‪ C‬جمل‪CC‬وں کے س‪CC‬اتھ انس‪CC‬انی‪ C‬زن‪CC‬دگی ک‪CC‬ا‬
‫جائزہ لے ک‪CC‬ر س‪CC‬کھا س‪CC‬کوں اور آپ ت‪CC‬ک پہنچان‪CC‬ا ام‪CC‬انت س‪CC‬مجھتاہوں‬
‫اگرچہ ہ‪CC‬ر انس‪CC‬ان اتن‪CC‬ا مص‪CC‬روف ہوچک‪CC‬ا ہے کہ انہیں پڑھ‪CC‬نے ک‪CC‬اوقت‬
‫نہیں ملتا ‪ ،‬میرے حقیر تج‪C‬ربے اور تج‪C‬زیے کے بع‪C‬د اس گ‪C‬ردان اس‬
‫ضمن میں اس معاشرے کاشکرگزار‪ C‬ہوں ‪ ،‬جس کی ضد میں یہ س‪CC‬ب‬
‫کچھ سیکھنے کو مال ‪ ،‬کہتے ہیں کہ اگ‪CC‬ر ن‪CC‬ادان اپ‪CC‬نی ن‪CC‬ادانی اور بے‬
‫عقلی نہ دکھ‪CC‬ائے ت‪CC‬و آپ کی تخلی‪CC‬ق و تحری‪CC‬ر مکم‪CC‬ل نہیں ہوس‪CC‬کتی‪ C‬۔‬
‫مجھے جتنی پ‪C‬ذیرائی‪ C‬ملی ہے ‪،‬ان ن‪CC‬ادانوں ک‪C‬و س‪C‬ن ک‪CC‬ر پھ‪CC‬ر اس کے‬
‫لیے یہ گردان مکمل ہوئی ہے ‪ ،‬تقریر کا معاملہ ہو یا تحریر کا‪ ،‬وہ با‬
‫معنی اس وقت بن‪CC‬تی ہے ‪ ،‬جب کہ ص‪CC‬احب تحری‪CC‬ر ی‪CC‬ا ص‪CC‬احب تقری‪CC‬ر‬
‫میں تخلیقی صالحیت موجود‪ C‬ہو ‪ ،‬ص‪CC‬رف‪ C‬تعلیمی س‪CC‬ند ی‪CC‬ا مط‪CC‬العہ‪ C‬اس‬

‫‪Page | 16‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫مقصد کے لیے کافی نہیں ‪ ،‬کس‪CC‬ی ب‪CC‬امعنی تحری‪CC‬ر ‪ ،‬تقری‪CC‬ر ک‪CC‬و وج‪CC‬ود‪C‬‬
‫میں نہیں السکتا با معنی تقریر تحریرہمیشہ‪ C‬تخلیقی فکر کانتیجہ‪ C‬ہوتی‬
‫ہے ‪ ،‬نہ کہ تکرار الفاظ کا نتیجہ مختصراً انسان کی زندگی اور روز‪C‬‬
‫مرہ کی گردان کیا سننے کو ملتی ہے اور آپ کی حیات یعنی زن‪CC‬دگی‬
‫کی کیا کوشش ہوگی ‪ ،‬اور منفی رویوں ک‪CC‬و کیس‪CC‬ے اچھے رویے کی‬
‫روش دے سکتے ہیں ‪،‬اور با معنی زندگی روح کی گردان بھی غل‪CC‬ط‬
‫نہیں ہوتی اگر ہم سیکھتے ‪ ،‬یہ عمل اب ایک کمزور ترین ‪،‬ب‪CC‬د اخالق‬
‫انسان سے بہت کچھ سیکھنے ک‪CC‬و ملے گ‪CC‬ا ۔ م‪CC‬یری حق‪CC‬یر تحری‪CC‬ر ک‪CC‬و‬
‫حقارت سے پڑھنے سے آپ کو کچھ نہ کچھ زندگی سے فائدے ملیں‬
‫گے ۔‬

‫بسم ہللا الرحمن الرحیم‬


‫نسیم صباء‬ ‫مصنف ‪:‬‬
‫زندہ روح کی گردان‬
‫فلسفٔہ حیات ‪:‬‬
‫کسی کا بھی عیب تالش کرنا شیطانی‪ C‬کام ہے ‪ ،‬ہللا کے بن‪CC‬دوں ک‪CC‬ا یہ‬
‫ک‪CC‬ام نہیں ہوت‪CC‬ا کہ وہ کس‪CC‬ی میں عیب تالش ک‪CC‬ریں۔ عق‪CC‬ل من‪CC‬د آدمی اس‬
‫وقت بولتا ہے جب کہ دوسرے‪ C‬بولنے والے چپ ہوچکے ہوں ۔ صبر‬
‫کا مطلب خواہ نقصان اٹھانا نہیں ہے ۔ صدر کا مطلب یہ ہے کہ غ‪CC‬یر‬
‫موافق صورت‪ C‬حال پیش آنے کے بعد ٹھنڈے ذہن سے آپ یہ س‪CC‬وچیں‬
‫کہ آپ کا جوابی اقدام آپ کے حق میں پیدا کرے گا یا آپ کے نقصان‬
‫میں مزید اضافہ کا سبب بن جائے گ‪CC‬ا ‪ ،‬ص‪CC‬بر ک‪CC‬امطلب اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و‬
‫مزید نقصان سے بچانا ہے کہ غیر ضروری ط‪CC‬ور‪ C‬پ‪CC‬ر اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و‬
‫ہالکت میں ڈالنا ‪ ،‬صبرکبھی عمل کان‪C‬ام یوت‪C‬ا ہے اور کبھی اپ‪C‬نے آپ‬
‫کو عمل سے روک لینے کا نام ہوتا ہے‪.‬‬
‫جس نے کس‪CC‬ی ک‪CC‬و اکیلے میں نص‪CC‬یحت کی اس نے اس‪CC‬ے س‪CC‬نوار دی‪CC‬ا‬
‫اور جس نے کس‪C‬ی ک&و س‪C‬ب کے س‪C‬امنے نص‪C‬یحت کی اس نے اس‪C‬ے‬

‫‪Page | 17‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫مزید بگاڑ دیا۔ نصیحت ضرور‪ C‬کریں مگر شرمندہ نہ ک‪CC‬ریں کی‪CC‬وں کہ‬
‫مقصد دستک دینا ہوتا ہے توڑنا& نہیں ہوتا۔‬
‫خود شناسی کے سفر میں انسانی زندگی‪ C‬کے تمام مسائل کا سب س‪CC‬ے‬
‫بڑا حل فرد‪ C‬کی اندرونی تبدیلی ہے جب فرد بدلتا ہے تو معاشرہ ب‪CC‬دلتا‬
‫ہے اور معاش‪CC‬رہ ب‪CC‬دلتا ہے ت‪CC‬و ق‪CC‬وم ب‪CC‬دلتی ہے ‪ ،‬ف‪CC‬رد پ‪CC‬ر محنت کی‬
‫ضرورت سے زی‪CC‬ادہ ہے ۔ رس‪CC‬ول ہللا ﷺنے فرمای‪C‬ا‪ C‬ج‪CC‬اگیر مت بن‪CC‬اؤ‬
‫ورنہ تم دنیامیں منہمک ہوجاؤ گے۔‬
‫وہ قومیں زندہ رہتی ہیں ‪ ،‬جن کے عمر رسیدہ افراد‪ C‬اور بزرگ اپ‪CC‬نی‬
‫آنے والی نسلوں اور نوج‪CC‬وان اف‪CC‬راد کے ک‪CC‬ردار ک‪CC‬ا تحف‪CC‬ظ ک‪CC‬رتے ہیں‬
‫انہیں منزل دکھاتے ہیں‪ ،‬ڈوبتا ہوا سورج اس اُمید سے ڈوب جات‪CC‬ا ہے‬
‫کہ کل پھر سے دنیا کو روشن کروں گا۔‬
‫آج کل کے دور میں آپ کسی بھی مسئلے کے بارے میں تھوڑی سی‬
‫مدد مانگ لیں ی‪CC‬ا وض‪CC‬احت ک&&ر لیں ی‪CC‬ا ک‪CC‬وئی بیم‪CC‬اری ان کے س‪CC‬امنے‬
‫ح‪C‬تی‬
‫ٰ‬ ‫بیان کر لیں ‪،‬لوگ فوراً ڈاکٹر ‪ ،‬پروفیسر‪،‬ڈرائی‪C‬ور ‪ ،‬سائنس‪C‬دان ‪،‬‬
‫کہ آپ دین اسالم ‪ ،‬بائبل ‪،‬گیتا ‪،‬ہن‪CC‬دو ی‪CC‬ا عیس‪CC‬ائیوں ‪،‬آی‪CC‬ا مس‪CC‬لمانوں کے‬
‫مسائل پوچھئے‪ ،‬گویا وہ انسان آپ کو اس پر لچک دے گا۔‬
‫ام‪CC‬ام مال‪CC‬ک جلی‪CC‬ل الق‪CC‬در مح‪CC‬دث ہیں‪،‬ابن عب‪CC‬دہللا کہ‪CC‬تے ہیں کہ ا"ی‪CC‬ک‬
‫شخص لمبا سفر ک‪CC‬رکے ام‪CC‬ام مال‪CC‬ک ؒ کے پ‪CC‬اس آی‪CC‬ا اور اس نے ای‪CC‬ک‬
‫مسئلہ پوچھا‪ "،‬امام مالک ؒ نے جواب دیاکہ "میں اس کو اچھی ط‪CC‬رح‬
‫نہیں جانت‪CC‬ا۔" س‪CC‬ائل نے کہ‪CC‬ا کہ "میں لم‪CC‬بی مس‪CC‬افت طے ک‪CC‬رکے اس‬
‫مسئلے کی خاطر یہاں آیا ہوں ‪ ،‬جن لوگوں نے مجھ کو آپ کے پ‪CC‬اس‬
‫بھیجا ہے ‪،‬میں واپس جا کر ان کو کیا جواب دوں گا؟"‬
‫امام مالک ؒ نے کہاکہ "تم یہ کہہ دیناکہ مالک نے کہ‪CC‬اہے کہ میں اس‬
‫مسئلہ کو نہیں جانتا۔" یہ قدیم علماء کا حال تھا ‪ ،‬آج کے علماء کاحال‬
‫یہ ہے کہ وہ میں نہیں جانتا کہنا نہیں جانتے ۔ وہ ہر سوال ک‪CC‬ا ج‪CC‬واب‬
‫ضرور‪ C‬دیتے ہیں ‪،‬خواہ ان کے بارے میں وہ ض‪CC‬روری‪ C‬واقفیت س‪CC‬ے‬
‫مح‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬روم ہ‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬وں ۔‬
‫آج کل کی س‪CC‬خاوت ہ‪CC‬زار روپیہ‪ C‬ک‪CC‬ا ن‪CC‬وٹ ہے جسے ہم‪CC‬ارے پاکس‪CC‬تا‪C‬ن‬
‫کے ہسپتال میں ایک بیوہ اور غریب عورت کے سرہانے کھ‪CC‬ڑے ہ‪CC‬و‬

‫‪Page | 18‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کر پانچ بندے ایک نوٹ پکڑ کے دے رہے ہیں اور ساتھ میں تصویر‪C‬‬
‫بھی کھینچی‪ C‬جاتی ہے ہللا سے خوف کرو۔‬
‫س‪CC‬خی وہ یوت‪CC‬ا ہے جس کے پ‪CC‬اس پیس‪CC‬ہ ہوت‪CC‬ا ہے لیکن پیس‪CC‬ے س‪CC‬ے‬
‫محبت نہیں ہوتی ‪ ،‬اس کی محبت ہللا کے ساتھ ہوتی ہے ‪ ،‬وہ فطرت‬
‫و قدرت کا عاشق یوتا ہے اور پیسہ ہللا کی راہ میں قربان کرتا ہے ‪،‬‬
‫م‪CC‬ال کی ک‪CC‬ثرت غاف‪CC‬ل ک‪CC‬ر دی‪CC‬تی ہے ‪ ،‬م‪CC‬ال کی ک‪CC‬ثرت کی محبت اور‬
‫وجود کی لذت سے بچ جائے تو انسان کا ایمان محف‪CC‬وظ ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے‬
‫تو آپ وجود‪ C‬کی لذت سے بچو ۔‬
‫نیند ف‪C‬رض ہے لیکن اگ‪C‬ر نین‪C‬د ل‪C‬ذت کے ل‪CC‬یے ہ‪C‬و ت‪C‬و اس س‪CC‬ے بچ‪C‬و‪،‬‬
‫بھوک ہے تو کھانا کھاؤ مگر بہت زیادہ کھانے سے بچو ‪ ،‬اس ط‪CC‬رح‬
‫آپ ک‪C‬ا ایم‪CC‬ان محف‪CC‬وظ ہ‪C‬و ج‪C‬ائے گ‪CC‬ا‪ ،‬باب‪C‬ا زن‪CC‬دگی م‪C‬یری س‪CC‬پاہیوں میں‬
‫گزری ‪ ،‬اب نااُمیدی کا احساس یوت‪CC‬ا ہے کہ کی‪CC‬ا منہ لے ک‪CC‬ر ج‪CC‬ا ری‪CC‬ا‬
‫ہوں ۔‬
‫بیٹ‪CC‬ا احس‪CC‬اس کے چن‪CC‬د لمح‪CC‬وں میں نااُمی‪CC‬د مت ہون‪CC‬ا کی‪CC‬ونکہ‪ C‬مع‪CC‬نی ت‪CC‬و‬
‫گزرے ہوئے وقت کے ہوتے ہیں مگر توبہ مس‪CC‬تقبل کے چن‪CC‬د لمح‪CC‬ات‬
‫ہی کی‪CC‬وں نہ ہ‪CC‬وں ‪ ،‬ج‪CC‬و آنکھ نم ک&&ر دے ہللا اور اس کے محب‪CC‬وب کی‬
‫محبت کو جگا دے ‪ ،‬وہ لمحے بڑے قیمتی ہ‪C‬وتے ہیں ‪،‬اس میں نااُمی‪C‬د‬
‫مت ہونا۔‬
‫دوسروں کی سازش کا نقصان مسلمانوں ک‪CC‬و ص‪CC‬رف اس وقت پہنچت‪CC‬ا‬
‫‪C‬وی کی ص‪CC‬فت پی‪CC‬دا کی ج‪CC‬ائے نہ‬ ‫ہے جب کہ مسلمانوں میں صبر وتق‪ٰ C‬‬
‫کہ دوسروں کی مفروضہ‪ C‬سازش کے خالف شور‪ C‬مچائیں اگ‪CC‬ر خ‪CC‬امی‬
‫کو بیان کرنے کے لیے طبیعت چاہے تو آپ کے اپ‪CC‬نے ان‪CC‬در خامی‪CC‬اں‬
‫بہت ہیں انہیں بیان کیا جائے ‪ ،‬کافی ہے اگر دوسرے کا بیان کرنا ہ‪CC‬و‬
‫تو اس کی خامی دور کرو ۔ بزرگوں نے فرمایا‪ C‬کہ "دوزخ میں جانے‬
‫والوں میں زیادہ خواتین کاامک‪CC‬ان ہوس‪CC‬کتا ہے کی‪CC‬ونکہ وہ گلہ ک‪CC‬رنے‬
‫والی ہوتی ہیں تو گلہ چھوڑ دو ت‪CC‬و آپ لوگ‪CC‬وں میں ک‪CC‬وئی خ‪CC‬امی نہیں‬
‫رہے گی۔"‬
‫دبئی میں ‪ ۲۰۰‬سے زائد ممالک کی قومیں آباد ہیں جن میں پاکس‪CC‬تانی‬
‫اور ہندوستانی‪ C‬قومیں بھی ایک مہذب قوم‪ C‬کے طور پر آب‪CC‬اد ہے ۔ جب‬
‫ان ممالک کی عوام دبئی میں پہنچ کر قطار میں کھڑے ہوتے ہیں ت‪CC‬و‬

‫‪Page | 19‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ایس‪CC‬ا لگت‪CC‬ا ہے جیس‪CC‬ے ان س‪CC‬ے ب‪CC‬ڑھ ک‪CC‬ر ک‪CC‬وئی مہ‪CC‬ذب ق‪CC‬وم ہی ک‪CC‬وئی‬
‫نہیں ‪،‬قانون اور قانون دان بغیر اسلحہ اور بغیر پروٹوکول‪ C‬کے ہوتے‬
‫ہیں ۔ بغیر اسلحہ کے دو ستانہ رویہ رکھتے ہیں اور ل‪CC‬وگ ق‪CC‬انون ک‪CC‬و‬
‫ف‪CC‬الو ک‪CC‬رتے ہیں جس کی ای‪CC‬ک ب‪CC‬ڑی وجہ یہ ہے کہ یہ‪CC‬اں جگہ جگہ‬
‫کیمرہ سسٹم نصب کیا گیا ہے اور انس‪CC‬ان ک‪CC‬و انس‪CC‬ان س‪CC‬مجھ جات‪CC‬ا ہے‬
‫مگر جو جرم کرتا ہے اسے نش‪CC‬ان ع‪CC‬برت بنادیاجات‪C‬ا‪ C‬ہے۔ ل‪CC‬وگ ج‪CC‬رم‬
‫کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتے ہیں۔‬
‫جہاں رویوں میں تلخی ہو ‪ ،‬گروہ بندی ہو‪،‬اپنامفاد ہو ‪ ،‬یا عزت ش‪CC‬عبہ‬
‫جات کے افراد اشتعال پسند ہ‪C‬وں ‪،‬ان‪C‬دھی تقلی‪C‬د ہ‪C‬و ‪ ،‬فرق‪C‬وں میں ب‪C‬ٹے‬
‫مسلمان ‪،‬مسلمانوں کو مس‪CC‬لمان ک‪CC‬رنے میں مش‪CC‬غول ہ‪CC‬وں ‪ ،‬ق‪CC‬انون دان‬
‫صرف لباس میں قانون دان لگیں ‪ ،‬ایسی ق‪CC‬ومیں م‪CC‬دتوں کی ب‪CC‬د اخالق‬
‫ہوں ۔‬
‫محنت کا نتیجہ ہوتا ہے‪ ،‬ایسے معاشرے میں ض‪CC‬رورت اس ب‪CC‬ات کی‬
‫ہ‪CCC‬وتی ہے کہ ہ‪CCC‬ر ش‪CCC‬عبے میں گن‪CCC‬دے ان‪CCC‬ڈوں کی نش‪CCC‬اندہی‪ C‬ہ‪CCC‬و اور‬
‫ٹیکنالوجی‪ C‬کا بھرپور‪ C‬فائدہ اٹھاتے ہوئے حکوم‪CC‬تی‪ C‬اور فالحی‪ C‬اداروں‬
‫میں کیمرے نصب کیے جائیں ‪ ،‬انسان کا تمام مع‪C‬املہ س‪C‬وچ پ‪C‬ر مب‪C‬نی‬
‫ہے ۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کبھی ردعمل کی نفسیات میں مبتال نہ ہو‬
‫بلکہ جب بھی کوئی ناخوشگوار صورت‪ C‬حال پیش آئے ت‪CC‬و وہ معت‪CC‬دل‬
‫ذہن کے ساتھ اس پر غور کرے ‪ ،‬وہ منفی واقعہ میں مثبت واقعہ ک‪CC‬و‬
‫دریافت کرنے کی کوش‪CC‬ش ک‪CC‬رے اگ‪CC‬ر وہ ایس‪CC‬ا ک‪CC‬رے گ‪CC‬ا ت‪CC‬و اس ک‪CC‬و‬
‫قانون فطرت کی تائی‪CC‬د حاص‪CC‬ل ہ&&و گی اور منفی واقعہ میں مثبت پہل‪CC‬و‬
‫ک‪CC‬و دری‪CC‬افت‪ C‬ک‪CC‬رے گ‪CC‬ا اور اس ط‪CC‬رح وہ اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و مایوس‪CC‬ی س‪CC‬ے‬
‫بچانے میں کامیاب ہوجائے گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ مایوس‪CC‬ی ای‪CC‬ک غ‪CC‬یر‬
‫فطری چیز ہے اور اس طرح وہ اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و مایوس‪C‬ی‪ C‬س‪CC‬ے بچ‪CC‬انے‬
‫میں کامیاب ہوجائے گا۔‬
‫حقیقت یہ ہے کہ مایوسی‪ C‬ایک غیر فطری چ‪CC‬یز ہے وہ ک‪CC‬وئی فط‪CC‬ری‬
‫چیز نہیں ہے۔ بے مقصد زن‪CC‬دگی کت‪CC‬نی ہی طوی‪CC‬ل کی‪CC‬وں نہ ہ‪CC‬و ‪،‬م‪CC‬وت‬
‫سے بدتر بے مقصد انسان بے خوف نہیں ہو سکتا ‪ ،‬با مقصد اور ب‪CC‬ا‬
‫مع‪C‬نی زن‪C‬دگی م‪C‬وت کے ڈر س‪C‬ے بے نی‪C‬از ہ‪C‬وتی ہے ‪ ،‬م‪C‬وت کے ڈر‬
‫کے عالوہ آج کی زندگی کو اور بھی کئی خطرات کاڈر لگا رہتا ہے۔‬

‫‪Page | 20‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہم اپنے اعمال کی ع‪CC‬برت س‪CC‬ے ڈرتے ہیں ‪ ،‬ہمیں اس دن س‪CC‬ے خ‪CC‬وف‬
‫آتا ہے جب راز فاش ہوں گے اور بد اعمالیاں چہروں پر لکھی جائیں‬
‫گی۔‬
‫جب مجرم کی زبان خاموش ک‪CC‬ردی ج‪CC‬ائے گی ‪ ،‬وہ دن کس‪CC‬ی دن بھی‬
‫آسکتا ہے ‪ ،‬اس خوف سے نج‪CC‬ات کاراس‪CC‬تہ‪ C‬ص‪CC‬رف‪ C‬اور ص‪CC‬رف‪ C‬ت‪CC‬وبہ‬
‫ہے۔ ایک ایسی شخص‪C‬یت کے ان‪C‬در اپ‪C‬نے ظ‪C‬الموں ‪/‬حری‪C‬ف کے ل‪C‬یے‬
‫خیر خواہی کاجذبہ ہو ‪ ،‬جو منفی تج‪CC‬ربہ کے دوران بھی مثبت رویے‬
‫پر قائم‪ C‬رہے ‪ ،‬جو اپنے معامالت کو مکمل ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر ہللا کے ح‪CC‬والے‬
‫کردے جس کا سینہ ہر ح‪C‬ال میں رب‪C‬انی‪ C‬اس‪C‬پرٹ س‪C‬ے بھ‪C‬را رہے ج‪C‬و‬
‫جوابی کاروائی‪ C‬نہ کرے۔ ایسے لوگ ن‪CC‬تیجہ خ‪CC‬یز کامی‪CC‬ابی پ‪CC‬اتے ہیں ۔‬
‫انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ دنیا میں ہر آدمی ایک سماجی ماحول‬
‫کے اندر پیدا ہوتا ہے ‪،‬اس م‪CC‬احول میں ہ‪CC‬ر وقت روزانہ‪ C‬مختل‪CC‬ف قس‪C‬م‪C‬‬
‫کے واقعات ہوتے رہتے ہیں‪،‬انسان خواہ چاہے یا نہ چ‪CC‬اہے وہ ایس‪CC‬ے‬
‫ماحول سے اثر قبول کرتا رہتا ہے اسی طرح ہر انس‪C‬ان ک‪C‬اکیس ای‪C‬ک‬
‫متاثر ذہن کا کھیل بن جاتا ہے۔ متاثر ذہن دھیرے دھیرے اتنا پختہ ہو‬
‫جاتا ہے کہ آدمی اس کو درست س‪CC‬مجھنے لگت‪CC‬ا ہے ۔ اس مس‪CC‬ئلے ک‪CC‬ا‬
‫واحد حل یہ ہے کہ آدمی اپن‪CC‬ا محاس‪CC‬ب آپ بن ج‪CC‬ائے وہ اپ‪CC‬نی نگ‪CC‬رانی‬
‫خود کرنے لگے۔ دنیامیںانسان‪ C‬کو جو سہولتیں اور آسائشیں مل‪CC‬تی ہیں‬
‫وہ صرف ایک سوال کی آزمائش کے ل‪CC‬یے ہیںکہ زن‪CC‬دگی کے دوران‬
‫س‪CC‬ے گ‪CC‬زرتے ہ‪CC‬وئے جب تم ق‪CC‬بر کے س‪CC‬رہانے پہنچ‪CC‬و گے ت‪CC‬و خ‪CC‬دا‬
‫پوچھے گاکہ کہاں س‪CC‬ے آئے ہ‪CC‬و ‪،‬کھ‪CC‬ا پی ک‪CC‬ر آئے ہ‪CC‬و ‪،‬زن‪CC‬دگی کہ‪CC‬اں‬
‫گ‪CCC‬زاری ‪،‬م‪CCC‬اں ب‪CCC‬اپ س‪CCC‬ے س‪CCC‬رور‪ C‬حاص‪CCC‬ل کی‪CCC‬ا ‪ ،‬رش‪CCC‬تے ن‪CCC‬اطے‬
‫جوڑے ‪،‬ب‪CC‬ڑی ب‪CC‬ڑی ق‪CC‬دروں کی اف‪CC‬زائش کی ‪،‬ب‪CC‬ڑے ب‪CC‬ڑے دانش‪CC‬وروں‬
‫سے مالقات کی یہ تو بتاؤ من ربک ؟‬
‫وہ خوش نصیب والدین ہ‪CC‬وتے ہیں ج‪CC‬و اپ‪CC‬نی بی‪CC‬ٹیوں کی اچھی ت‪CC‬ربیت‬
‫ک‪CC‬رتے ہیں ‪،‬انہیں پڑھ‪CC‬اتے لکھ‪CC‬اتے ہیں ‪،‬انہیں آنے والی نس‪CC‬لوں کی‬
‫ت‪CC‬ربیت کے ل‪CC‬یے تی‪CC‬ار ک‪CC‬رتے ہیں اور وقت پ‪CC‬ران کی ش‪CC‬ادیاں ک‪CC‬رتے‬
‫ہیں ۔ انہیں عمررسیدہ نہیں کرتے ‪ ،‬بیٹیاں با حیا ہوتی‪ C‬ہیں وہ اس بات‬
‫کا اظہار نہیں کرتیں۔ موجودہ زمانے کا انسان تمام چیزوں س‪CC‬ے اکت‪CC‬ا‬
‫کر دین حق کی طرف‪ C‬آ رہ‪C‬اہے ۔ وہ اس‪C‬الم کے س‪C‬ایہ رحمت میں پن‪C‬اہ‬

‫‪Page | 21‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫چاہتا ہے مگر مسلمان لڑائی جھگڑے کے کاموں میں اتنامش‪CC‬غول ہیں‬


‫کہ ان ک‪CC‬و نہ جدی‪CC‬د انس‪CC‬ان کی اس طلب کی خ‪CC‬برہے اور نہ اس ک‪CC‬و‬
‫استعمال کرنے کی فرصت ‪ ،‬حقیقتیں الفاظ س‪CC‬ے نہیں ب‪CC‬دلتیں بلکہ اس‬
‫کے مطابق ض‪CC‬روری اس‪CC‬باب ف‪CC‬راہم ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے ب‪CC‬دلتی ہیں۔ موج‪CC‬ودہ‬
‫زمانہ کے بیشتر قائدین نے پر جوش الفاظ بولنے ک‪CC‬و حقیقی عم‪CC‬ل ک‪CC‬ا‬
‫بدل سمجھ لیا ہے۔‬
‫مگ‪CC‬ر اس قس ‪C‬م‪ C‬کی خ‪CC‬وش فہمی ص‪CC‬رف خ‪CC‬وش فہم آدمی کے ذہن میں‬
‫جگہ پاتی ہے ‪ ،‬وہ زمین پر کبھی قائم‪ C‬نہیں ہوتی ۔کسی بھی خی‪CC‬ال ک‪CC‬و‬
‫ہم جت‪CC‬نی اہمیت اور اج‪CC‬ازت دی‪CC‬تے ہیں وہ اتن‪CC‬ا گھ‪CC‬اؤ چھ‪CC‬وڑ جات‪CC‬ا ہے۔‬
‫ل‪CC‬وگ ہمیں کچھ بھی کہہ س‪CC‬کتے ہیں ‪ ،‬ل‪CC‬وگ دھوک ‪C‬ا‪ C‬بھی دے س‪CC‬کتے‬
‫ہیں لوگ ہمیں مار بھی سکتے ہیں ۔ مگر انسانی دماغ اس وقت اپ‪CC‬نے‬
‫آپ کو تکلیف اور نقصان نہیں پہنچاتا جب تک ہم اس‪CC‬ے اج‪CC‬ازت نہیں‬
‫دیتے ‪ ،‬اگر میرے پ‪CC‬اس درخت ک‪CC‬اٹنے کے ل‪CC‬یے چھ گھن‪CC‬ٹے ہ‪CC‬وں ت‪CC‬و‬
‫میں کلہاڑی تیز کرنے میں پہلے چ‪CC‬ار گھن‪CC‬ٹے گ‪CC‬زاروں گ‪CC‬ا‪ ،‬اس ب‪CC‬ات‬
‫سے ہم یہ سیکھتے ہیںکہ کوئی بھی پروفیشن کیوں نہ ہو اسے کرنے‬
‫سے پہلے اپنے آپ کو تیار کرنا اور مشق کرنا اس کام کو کامل بناتا‬
‫ہے۔‬
‫لوگ اپنی ذات کے لیے جی‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬حقیقی انس‪CC‬ان وہ ہے ج‪CC‬و مقص‪CC‬د‬
‫حق کے لیے جیئے ‪ ،‬ل‪CC‬وگ دوس‪CC‬ت کے ل‪CC‬یے دوس‪CC‬ت اور دش‪CC‬من کے‬
‫لیے دشمن ہوتے ہیں۔ حقیقی انسان ہ‪CC‬ر ای‪CC‬ک ک‪CC‬اخیر خ‪CC‬واہ یوت‪CC‬ا ہے ‪،‬‬
‫چ‪CC‬اہے اس کادوس‪CC‬ت ہ‪CC‬و ی‪CC‬ا اس ک‪CC‬ا دش‪CC‬من ‪،‬ل‪CC‬وگ م‪CC‬احول کے مط‪CC‬ابق‬
‫سوچتے ہیں اور ماحول کے اثر کے تحت اپنا عمل کرتے ہیں حقیقی‬
‫انسان فطرت کی سطح پر سوچتا ہے وہ فطرت کے زیر اثر اپناس‪CC‬ارا‬
‫عمل کرتا ہے۔‬
‫واقفیت ‪:‬‬
‫واقفیت کے بغیر بولنا اگر جہالت ہے ‪،‬تو تحقیق کے بغیر رائے ظاہر‬
‫کرن‪CC‬ا ش‪CC‬رارت اور دون‪CC‬وں یکس‪CC‬اں ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر ب‪CC‬رائی ہیں ۔ اگ‪CC‬ر دنی‪CC‬ا‬
‫میںانقالب النا چاہتے ہو تو تہذیب نفس ک‪CC‬ا آغ‪CC‬از خ‪CC‬ود س‪CC‬ے ک‪CC‬رو دنی‪CC‬ا‬

‫‪Page | 22‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫خ‪CC‬ود بہ خ‪CC‬ود ب‪CC‬دل ج‪CC‬ائے گی ۔ اپ‪CC‬نے ض‪CC‬میر کی ع‪CC‬دالت میں ض‪CC‬رور‬


‫جایاکرو‪ ، C‬کیونکہ‪ C‬وہاں غلط فیصلے نہیں ہواکرتے۔‬
‫محبوبوں میں سب سے زیادہ خطرناک محب‪CC‬وب ش‪CC‬ہرت ہے ‪ ،‬ش‪CC‬ہرت‬
‫سے محبت کرنے واال دراصل اپنی ان‪CC‬ا ک‪CC‬ا پرس‪CC‬تار ہے ‪،‬انس‪CC‬انوں کی‬
‫خ‪CC‬دمت کے بغ‪CC‬یر س‪CC‬ربلندی‪ C‬ظلم ہے۔ جھ‪CC‬وٹے معاش‪CC‬رے میں ش‪CC‬ہرت‬
‫حاصل کرنے واال معاشرے میں بدنام‪ C‬گنا جائے گا۔ جو انسان حال پر‬
‫مطمئن نہیں وہ مستقبل پر بھی مطمئن نہ ہوگا ‪ ،‬اطمینان حاالت کان‪CC‬ام‬
‫نہیں یہ روح کی ایک حالت کانام ہے ‪ ،‬مطمئن آدمی نہ ش‪CC‬کایت کرت‪CC‬ا‬
‫ہے نہ تقاضا ۔ شکایت کامزاج انسان کو اپنی کوتاہیوں کو نظ‪CC‬ر ان‪CC‬داز‬
‫کرنے اور دوسرے کی کوتاہی کو زیادہ کرکے دکھات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ش‪CC‬کایت‬
‫کبھی یکطرفہ نہیں ہوتی ‪ ،‬وہ ہمیشہ دو طرفہ ہوتی‪ C‬ہے۔ دنیا کے ب‪CC‬اغ‬
‫میں کانٹے بھی ہ‪CC‬وتے ہیں اور پھ‪CC‬ول بھی ‪ ،‬لیکن ب‪CC‬اغ ک‪CC‬اکلچر‪ C‬یہ ہے‬
‫کہ کانٹوںکے باوجود پھول بن کر رہو۔‬
‫بے شکایت زندگی‪ C‬تمام انسانی‪ C‬خوبیوں کا واحد راز ہے ‪ ،‬ہمارا مق‪CC‬در‬
‫اگر ہوچکا ہے تو گناہ کیا ہے ؟ گناہ مقرر ہوتا ‪،‬تو گناہ کی سزا کبھی‬
‫نہ ہوتی ‪ ،‬ایک چور نے باغ سے پھ‪CC‬ل چرای‪CC‬ا ‪ ،‬پک‪CC‬ڑ ا گی‪CC‬ا‪ ،‬ب‪CC‬وال ‪ :‬ہللا‬
‫کے حکم سے ہللا کے بندے نے ہللا کے باغ سے پھل توڑاہے۔‬
‫مالک بوال ‪ :‬ہللا کے دوسرے حکم سے ہللا کا دوسرا‪ C‬بندہ پہلے بن‪CC‬دے‬
‫کے سر پر الٹھی مارنے کاحق رکھتاہے ‪ ،‬چوری حکم ہے ت‪CC‬و الٹھی‬
‫اور سرکی مالقات بھی حکم ہی ہے۔‬
‫روحانی‪ C‬اور اخالقی‪ C‬بیماریاں ‪:‬جسمانی بیماریوں س‪CC‬ے کہیں ب‪CC‬ڑھ ک‪CC‬ر‬
‫جان لیوا ہ‪C‬وتی‪ C‬ہیں ‪ ،‬جس‪C‬مانی بیماری‪C‬اں ای‪C‬ک ف‪C‬رد کی ج‪C‬ان کے ل‪C‬یے‬
‫خطرہ ہیں تو اخالقی بیماریاں پوری قوم‪ C‬کی زندگی‪ C‬ک‪CC‬و خط‪CC‬رے میں‬
‫ڈال دیتی ہیں ۔‬
‫کچھ لوگ‪CC‬وں پ‪C‬ر ج‪C‬ان دی‪CC‬نے ک‪C‬و جی چاہت‪CC‬اہے ‪ ،‬یہ ل‪C‬وگ عجیب ل‪CC‬وگ‬
‫ہ‪CC‬وتے ہیں ۔ محبت کے امین ہ‪CC‬وتے ہیں ‪ ،‬پی‪CC‬ار برس‪CC‬اتے رہ‪CC‬تے ہیں ‪،‬‬
‫دولت درد ب‪CC‬انٹتے رہ‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬خل‪CC‬وص نچھ‪CC‬اور‪ C‬ک‪CC‬رتے رہ‪CC‬تے ہیں ‪،‬‬
‫اخالق سکھاتے رہتے ہیں ‪،‬کردار بانٹتے رہ‪CC‬تے ہیں ‪،‬تعم‪CC‬یر ق‪CC‬وم میں‬
‫لگے رہ‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬حی‪CC‬ات میں ت‪CC‬رقی و خوش‪CC‬حالی کے رن‪CC‬گ بھ‪CC‬رتے‬
‫رہتے ہیں ‪ ،‬یہ لوگ معاشرے کے لیے آکسیجن ہوتے ہیں ‪،‬سانس لینا‬

‫‪Page | 23‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫آسان کرتے ہیں ‪ ،‬یہ لوگ وفا‪ C‬کا نقش ہوتے ہیں ‪ ،‬یہ لوگ پھول ہوتے‬
‫ہیں ‪ ،‬خوشبو ہوتے ہیں ‪ ،‬تتلی ہوتے ہیں ‪ ،‬ستارہ ہ‪CC‬وتے ہیں بلکہ ی‪CC‬وں‬
‫کہیں کہ زندگی ‪،‬محبت ‪،‬معرفت اور بلندنگاہی س‪CC‬کھانے والے قط‪CC‬بی‪C‬‬
‫ستارہ ہوتے ہیں۔‬
‫فطرت کے نظام کو ت‪CC‬وڑنے ک‪CC‬ا ن‪CC‬تیجہ ہمیش‪CC‬ہ نہ‪CC‬ایت ب‪CC‬ری ش‪CC‬کل میں‬
‫نکلتا ہے۔ سماج کے اندر نئے نئے سنگین مسئلے پیداہو ج‪CC‬اتے ہیں ‪،‬‬
‫عورتوں کے باہر آنے سے کوئی نیا تعمیری ک‪CC‬ام نہ ہوس‪CC‬کا‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ‬
‫گھر سے باہر آکر انہوںنے جو ک‪CC‬ام س‪CC‬نبھاال اس ک‪CC‬و ک‪CC‬رنے کے ل‪CC‬یے‬
‫معقول تعداد میں لوگ موجود‪ C‬تھے مگر جہاں تک گھر ک‪CC‬اتعلق ہے ‪،‬‬
‫وہ صرف عورتوںکا‪ C‬کرناتھا اس لیے وہ اجڑ کر رہ گیا۔‬
‫انسانی دماغ میں خیاالت ( اچھے یا ب‪CC‬رے ) کاآن‪CC‬ا انس‪CC‬ان کے بس میں‬
‫نہیں مگر خیاالت کو قبول کرن‪CC‬ا ی‪CC‬انہ کرن‪CC‬ا انس‪CC‬ان کی ت‪CC‬ربیت اور اس‬
‫کے ماحول کااظہ‪CC‬ار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اچھے م‪CC‬احول اور اچھے‬
‫لوگوں کی صحبت انسان ک‪CC‬و خوبص‪CC‬ورت‪ C‬خی‪CC‬االت ک‪CC‬ا مال‪CC‬ک بن‪CC‬ادیتی‪C‬‬
‫ہے۔‬
‫اپنے آپ سے یا اپنے سے جڑے انس‪CC‬انوں س‪CC‬ے گفتگ‪CC‬و میں الف‪CC‬اظ ک‪CC‬ا‬
‫چناؤ انسان کی شخصی ترقی میں بڑااہم کردار‪ C‬ادا کرت‪CC‬ا ہے ۔ وال‪CC‬دین‬
‫کے ل‪CCC‬یے بچ‪CCC‬وں کی ت‪CCC‬ربیت کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپ‪CCC‬نے‬
‫وجود کی آلودگی سے اپنی اوالد کو محفوظ رکھنے کی کوشش کریں‬
‫‪ ،‬ہم اپنی ذہن کشیدگیوں اور پیچیدگیوں سے انہیں بچائے رکھیں۔‬
‫شادی صرف‪ C‬جنسی تعلق ہی نہیں ‪ ،‬عام لوگ میاں بیوی کے تعلق کو‬
‫لو ریلیشن (‪)Love Relationship‬سمجھتے ہیں یہ ای‪CC‬ک بہت ب‪CC‬ڑی‬
‫خوش فہمی ہے ‪ ،‬دراصل شادی ایک درس گاہ ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و اف‪CC‬راد‪ C‬ای‪CC‬ک‬
‫دوس‪CC‬رے کے س‪CC‬اتھی بن ک‪CC‬ر جین‪CC‬ا س‪CC‬یکھتے ہیں ‪ ،‬ای‪CC‬ک دوس‪CC‬رے کی‬
‫کمزوریوں ‪،‬پس‪CC‬ندیدگیوں ‪ ،‬ناپس‪CC‬ندیدگیوں ‪،‬ای‪CC‬ک دوس‪CC‬رے کے وہم‪CC‬وں‬
‫یعنی (‪ )Irrational Attitudes‬کو برداش‪CC‬ت کرن‪CC‬ا س‪CC‬یکھتے ہیں اور‬
‫ای‪CC‬ک دوس‪CC‬رے کی ط‪CC‬بیعتوں میں ڈھ‪CC‬ل جان‪CC‬ا س‪CC‬یکھتے ہیں ‪،‬اختالف‬
‫سیکھتے ہیں اورپھر‪ C‬جب بچے ہو جاتے ہیں ت‪CC‬و ان کے ل‪CC‬یے ایث‪CC‬ار و‬
‫قربانی‪ C‬پی‪CC‬داکرنا س‪CC‬یکھتے ہیں ۔ اپ‪CC‬نی شخص‪CC‬یت کے ن‪CC‬وکیلے چبھ‪CC‬تے‬
‫کونوں کو گول کرنا سیکھتے ہیں۔‬

‫‪Page | 24‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫توبہ منظور‪ C‬ہوجائے تو وہ گناہ دوبارہ کبھی س‪CC‬رزد نہیں ہوس‪CC‬کتا اگ‪CC‬ر‬
‫آرزو وہی غلط ہو تو حسرت آرزو‪ ، C‬تکمیل آرزو سے بہت بہ‪CC‬تر ہے۔‬
‫دنیا میں آدمی پر مش‪CC‬قت عم‪CC‬ل ک‪CC‬رکے اپناای‪CC‬ک مین‪CC‬ار کھ‪CC‬ڑا کرت‪CC‬ا ہے‬
‫مگر جب وہ اس کی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور ل‪CC‬وگ اس ک‪CC‬ااعتراف‬
‫کرنے لگتے ہیں ‪ ،‬عین اس وقت موت اس کی کامی‪CC‬ابیوں کی نفی ک‪CC‬ر‬
‫دیتی ہے ‪ ،‬پایا ہوا انسان اچانک ایک کھویاہوا انسان بن جاتا ہے۔‬
‫انسانی جسم کاپ‪CC‬انی کے س‪CC‬اتھ روح ک‪CC‬احکم ربی کے س‪CC‬اتھ ‪ ،‬عق‪CC‬ل ک‪CC‬ا‬
‫وقت کے ساتھ بڑاگہرا تعلق ہے ‪ ،‬یہ وہ تعلق ہے کہ سمجھ آجائے تو‬
‫انسان خود کو آسانی سے دریافت کرلیتاہے۔ مرنا نہ ہوتا تو ہر انس‪CC‬ان‬
‫اپنی مرضی‪ C‬کی زندگی‪ C‬گ‪CC‬زارے بغ‪CC‬یر ک‪CC‬وئی چ‪CC‬ارہ نہیں ‪ ،‬اگ‪CC‬ر م‪CC‬وت‬
‫اور کوئی پریشانی‪ C‬نہ آتی ‪ ،‬ت‪CC‬و انس‪CC‬ان ک‪CC‬و ہللا کی ض‪CC‬رورت نہ تھی ‪،‬‬
‫موت وہ تلوار ہے جو ہر انس‪CC‬ان کے س‪CC‬رپر ہ‪CC‬ر وقت لٹ‪CC‬ک رہی ہے ‪،‬‬
‫جب انسان اپنی رندگی میں ہللا ک‪CC‬و نہیں پہچ‪CC‬ان پات‪CC‬ا ت‪CC‬و م‪CC‬وت ض‪CC‬رور‪C‬‬
‫پہچان دالدیتی ہے۔‬
‫خیاالت ‪:‬‬
‫کبھی کبھی وق‪CC‬تی اور وہمی‪ C‬ہ‪CC‬وتے ہیں ۔ اک‪CC‬ثر ایس‪CC‬ا یوت‪CC‬ا ہے کہ ج‪CC‬و‬
‫خییال آج ہمیں پریشان کررہے ہے وہ خی‪CC‬ال ک‪CC‬ل ہم‪CC‬ارے وہم و گم‪CC‬ان‬
‫میں بھی نہ رہے ۔ ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ اپ‪CC‬نے پریش‪CC‬ان کن‬
‫خیاالت کو الفاظ میں کسی کاغذ پ‪CC‬ر لکھ لی‪CC‬اکریں اور ج‪CC‬و لمحہ اپ‪CC‬نے‬
‫مزاج کا اچھے پائیں اس میں اپنے ان خیاالت کو پڑھ ک‪CC‬ر اپن‪CC‬ا ج‪CC‬ائزہ‬
‫لیں۔‬
‫انسان اکثر لوگوں کو دی ہوئی تکالیف کو بھول جاتا ہے ۔ انس‪CC‬ان کے‬
‫ماضی کے کچھ داغ ایس‪CC‬ے ہ‪CC‬وتے ہیں ج‪CC‬و موج‪CC‬ودہ دنی‪CC‬امیں درد اور‬
‫تکلیف کی صورت میں صبر آزما ہوتے ہیں ‪ ،‬اس ل‪CC‬یے اپ‪CC‬نی خوش‪CC‬ی‬
‫کو بھی چھپاؤ اور غم کو بھی ۔‬
‫اگر پوری‪ C‬دنیا آپ سے پیار سے بات ک‪CC‬رے ی‪CC‬ا کرن‪CC‬ا چ‪CC‬اہے مگ‪CC‬ر آپ‬
‫اپنے آپ سے پیار سے بات کریں تو وہ‪CC‬اں پ‪CC‬ر بھی آپ ش‪CC‬ک میں پ‪CC‬ڑ‬
‫جاتے ہیں کہ یہ کیوں پیار سے ب‪CC‬ات کررہ‪CC‬اہے ۔ اپ‪CC‬نے آپ س‪CC‬ے پی‪CC‬ار‬
‫س‪C‬ے ب‪C‬ات ک‪C‬ریں‪،‬اپ‪C‬نی الجھن‪C‬وں ک‪C‬و کاغ‪C‬ذ پ‪C‬ر لکھ لی‪C‬اکریں اور اپ‪C‬نے‬

‫‪Page | 25‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫اچھے م‪CC‬وڈ میں اس تحری‪CC‬ر ک‪CC‬و پ‪CC‬ڑھ لی‪CC‬ا ک‪CC‬ریں۔ ای‪CC‬ک باش‪CC‬عور انس‪CC‬ان‬
‫دوس‪CC‬رے انس‪CC‬ان کی ذاتی شخص‪CC‬یت ک‪CC‬و کبھی نقص‪CC‬ان نہیںپہنچات‪CC‬ا ‪،‬‬
‫دوسروں کی ذاتی زندگی کی کھوج لگ‪CC‬انے والے ل‪CC‬وگ کبھی س‪CC‬کون‬
‫نہیں پاتے ‪ ،‬ہمیشہ بے چین رہتے اور ڈپریشن کاشکار‪ C‬رہتے ہیں۔‬
‫خی‪CC‬ال کی ط‪CC‬اقت مس‪CC‬تقبل کی پیش گوئی‪CC‬وں پ‪CC‬ر بھی ب‪CC‬ڑا گہ‪CC‬را اث‪CC‬ر‬
‫چھوڑتی‪ C‬ہے‪،‬جیسے جیس‪CC‬ے انس‪CC‬ان خی‪CC‬ال کی دنی‪CC‬ا ک‪CC‬و یقین ک‪CC‬ا رن‪CC‬گ‬
‫دیتاہے ‪ ،‬ویسے ویسے چیزیں عملی شکل اختیارکرلیتی‪ C‬ہیں ‪ ،‬سوائے‬
‫ان باتوں کے جن باتوںک‪CC‬ا کام‪CC‬ل علم موج‪CC‬ود ہے۔ اس دور کی پیش‪CC‬ین‬
‫گوئیوں سے بچیں۔‬
‫کس‪CC‬ی بھی مقص‪CC‬د کے حص‪CC‬ول میں عم‪CC‬ل اور خی‪CC‬االت میں یکس‪CC‬وئی‬
‫کاحل اگر کوئی ہوسکتا ہے تو وہ اپنے ذہن میں خیاالت کو نت‪CC‬ائج پ‪CC‬ر‬
‫گہری نظر رکھنا ۔ اکثر نماز میں یکسوئی‪ C‬نہیں رہتی ‪ ،‬اس کی دو ہی‬
‫صورتیں قابل غور ہیں ایک نماز میں پ‪CC‬ڑھے ج‪CC‬انے والے الف‪CC‬اظ کے‬
‫مطلب پر گہری نظر ہو ‪ ،‬اور دوسراقیامت کے من‪CC‬اظر اپ‪CC‬نی نظ‪CC‬روں‬
‫کے سامنے ہوں جو آنکھوں کو نم کرسکیں۔‬
‫غصہ ‪:‬‬
‫غصہ ہمارے اندر پیدا ہونے واال خی‪CC‬ال ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و س‪CC‬ب س‪CC‬ے پہلے ہم‬
‫پر اثر انداز یوتا ہے ‪ ،‬ذہن میں پیداہونے والے خیاالت سے اپنے آپ‬
‫کو نا آشنا رکھنا‪ C‬ہی خود کو کسی ب‪CC‬ڑی مص‪CC‬یبت میں ڈالن‪CC‬ا ہے۔ اپ‪CC‬نے‬
‫لیے وقت نکالیں اور اپنے اندر پیداہونے والے خیاالت اور کیفیات پر‬
‫غور کریں ۔‬
‫نظر لگ گئی ہے ؟‬
‫کیسی لگی ؟ کسی کے دیکھنے اور سوچنے سے ؟ تو جب نظر لگی‬
‫تو اس نظر میں اس شخص کامنفی خیال موجود تھا۔ ٹھی‪CC‬ک ہ‪CC‬ر خی‪CC‬ال‬
‫ایک توانائی ہے اور ہر خیال کو ایک بہتر خیال ہی کاٹ س‪CC‬کتا ہے ‪،‬‬
‫جبکہ نظ‪CC‬ر کے ای‪CC‬ک ط‪CC‬اقتور‪ C‬منفی خی‪CC‬ال پ‪CC‬ر یقین اس ام‪CC‬ر ک‪CC‬و مزی‪CC‬د‬
‫تقویت دیتاہے تو اس کاحل ایک طاقتور‪ C‬مثبت خی‪CC‬ال ہے ‪ ،‬نہ کہ نظ‪CC‬ر‬
‫پر یقین کرکے اسے عملی شکل دینا۔‬
‫درخت ‪:‬‬

‫‪Page | 26‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫درخت انسان کے لیے آکس‪CC‬یجن نکالت‪CC‬ا ہے اور اس ک‪CC‬ولے ک‪CC‬ر انس‪CC‬ان‬


‫تک پہنچاتی ہے ‪ ،‬لیکن درخت اور ہوا اپنے اس عمل کے لیے انسان‬
‫س‪CC‬یے اس کی ک‪CC‬وئی‪ C‬قیمت نہیں م‪CC‬انگتے ‪۱،‬یس‪CC‬ا ہی انس‪CC‬ان ک‪CC‬و کرن‪CC‬ا‬
‫چاہیے‪ ،‬انسان کو چاہیے کہ وہ دوسروں کے لیے نفع بخش ب‪CC‬نے اور‬
‫اپنے اس عمل کے لیے لوگوں سے کسی قیمت ک‪CC‬ا تقاض‪CC‬ا نہ ک‪CC‬رے ‪،‬‬
‫شہد کی مکھی اپنے مقام سے اُڑ کرجنگل میں ج‪CC‬اتی ہے ‪ ،‬یہ‪CC‬اں بہت‬
‫سی مختلف چیزیں ہیں‪،‬مثالً لکڑی ‪ ،‬کانٹا جھاڑی اور گھاس وغ‪CC‬یرہ ‪،‬‬
‫لیکن شہد کی مکھی انتخابی طریقہ انسان کو بھی اختیار کرنا چ‪CC‬اہیے‬
‫‪ ،‬اس کو سماج میں اس طرح رہنا چاہیے کہ وہ غیر مطلوب چیز وں‬
‫سے اعراض کرے اور اپنے مطلوب تک پہنچے۔‬
‫آداب علم کے بغیر خدا کی شناخت نہیں ہوتی ‪ ،‬یہ کون سی بات ہوئی‬
‫کہ مجھے کھ‪CC‬ا ج‪CC‬ائے یہ دنی‪CC‬ا ک‪CC‬ا علم ہے یہ دین ک‪CC‬ا علم ہے ۔ دنی‪CC‬ا‬
‫میںک‪CC‬وئی‪ C‬ایس‪CC‬ی چ‪CC‬یز بھی ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و ہللا کی نہیں ہے ؟ کی‪CC‬ا جغ‪CC‬رافیہ‪C‬‬
‫پڑھن‪CC‬ا ہللا ک‪CC‬اعلم نہیں ہے ؟ کی‪CC‬ا س‪CC‬مالوج ی ک‪CC‬ا پڑھن‪CC‬ا ہللا ک‪CC‬ا علم نہیں‬
‫ہے ؟ یہ کہاں تک ہے کہ یہ دنیاکاعلم ہے یہ خدا کاعلم ہے۔‬
‫ایک بچے پر نام ستارہ تھا‪ ،‬اور بہن کانام چاند ‪ ،‬میں نے تعری‪CC‬ف‪ C‬کی‬
‫کہ بڑے اچھے نام ہیں کس نے رکھے ہیں ‪ ،‬بچے نے کہا میرے بابا‬
‫نے مول‪CC‬وی ص‪CC‬احب گن گن‪CC‬ائے کہ یہ اس‪CC‬المی ن‪CC‬ام نہیں ہے البتہ ن‪CC‬ام‬
‫اچھے ہوں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جناب جس حال میں وہ اپنے حال‬
‫میں مس‪CC‬ت ہے ہمیں کی‪CC‬اپڑی ہے ان کے مع‪CC‬امالت میں ٹان‪CC‬گ اڑالیں‬
‫اور مصیبت میں پڑیں ‪،‬تو جب سے ہم نے اس طریقہ کو اپنا لیا ہے ۔‬
‫لوگوں نے صلح کروانا‪ C‬چھوڑ دی ہے۔‬
‫جب صلح کروانے والے ختم ہوجائے تو معاشرے میں بگ‪CC‬اڑ پی‪CC‬داہوتا‬
‫ہے ‪ ،‬جس کانتیجہ‪ C‬یہ ہوتا ہے کہ بھائی بھ‪CC‬ائی ک‪CC‬ا گریب‪CC‬ان پکڑت‪CC‬اہے ‪،‬‬
‫میاں بیوی جھگڑتے ہیں ‪ ،‬باپ بیٹ‪CC‬وں میں جھگڑایوت‪C‬ا‪ C‬ہے ‪،‬بیٹ‪CC‬ا ب‪CC‬اپ‬
‫سے جھگڑتا ہے اس لیے کہ لوگوں نے ص‪CC‬لح ک‪CC‬روانی ت‪CC‬رک ک‪CC‬ردی‬
‫ہے۔‬
‫لفظ نہیں ‪ ،‬ایک مکمل جملہ ہے ‪ ،‬نہیں کہ‪C‬نے س‪C‬ے نہ گھ‪C‬برائیں ‪ ،‬اب‬
‫کوئی اور جواب یا جواب دینے کے پابند نہیں ہیں ‪ ،‬جو آپ نہیں دین‪CC‬ا‬

‫‪Page | 27‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫چ‪CC‬اہیے۔ جب آپ کہ‪CC‬تے ہیں کہ ہ‪CC‬اں ی‪CC‬ا نہیں یہ ک‪CC‬افی ہے ت‪CC‬و ‪ ،‬آپ ک‪CC‬و‬
‫اپنے آپ کے بارے میں وضاحت دینے کی ضرورت ہے۔‬
‫عارضی اور ظاہری خوشیوں سے وق‪CC‬تی خوش‪CC‬ی ت‪CC‬و م‪CC‬ل ج‪CC‬اتی ہے ‪،‬‬
‫لیکن حقیقی اور دیر پا خوشیاں صرف وہ خوشی ہوتی‪ C‬ہیں جس س‪CC‬ے‬
‫دل اور اور ضمیر دون‪CC‬وں مطمئن اور خ‪CC‬وش ہ‪CC‬وں۔ آخ‪CC‬ر وہ ک‪CC‬ون س‪CC‬ا‬
‫فلسفہ تھا کہ پچاس سال کے اندر اندر مسلمان بغیر کسی مادی وسائل‬
‫کے دوبارہ غالب آگئے ‪،‬چنگیز خان کے پوتے ‪ ،‬برقہ خان نے اسالم‬
‫قبول کیا ‪ ،‬اور طاقت کاتوازن بدل گیا؟‬
‫اولی کے مسلمان بغ‪CC‬یر کس‪CC‬ی ش‪CC‬اہین و غ‪CC‬وری‬ ‫کیا وجہ تھی کہ قرون ٰ‬
‫کے اپنے وقت کی سپر پاور ز سے ٹکراائ‪CC‬یے اور ان ک‪CC‬و پ‪CC‬اش پ‪CC‬اش‬
‫کردیا؟آخر وہ کون سی ٹیکنالوجی تھی جس نے میدان ب‪CC‬در میں اپ‪CC‬نے‬
‫سے تین گنا زیادہ بڑی طاقت ‪ ،‬جو اسلحہ سے مکمل لیس مادی لحاظ‬
‫سے طاقتور‪ C‬تھی ‪ ،‬کیوں مسلمانوں سے شکست کھا گئی ؟‬
‫سنو ‪ ،‬سنو اس لیے کہ‪:‬‬
‫وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر‬
‫ہم خوار ہوئے تاریک قرآں ہو‬
‫گھر ‪:‬‬
‫انس‪CC‬انی معاش‪CC‬رہ کی ابت‪CC‬دائی بنی‪CC‬اد ہے ‪ ،‬یہیں آدمی ک‪CC‬و س‪CC‬کون کے‬
‫لمحات ملتے ہیں ‪ ،‬یہیں کسی قوم‪ C‬کی اگلی نسل تیار ہ‪CC‬وتی‪ C‬ہے ‪ ،‬گھ‪CC‬ر‬
‫میں معاش‪CC‬رہ کی وہ اک‪CC‬ائی ہے ‪ ،‬جس کی بہت س‪CC‬ے تع‪CC‬داد کے مل‪CC‬یے‬
‫سے معاشرہ بنتا ہے ‪ ،‬گھر نہیں تو انسانی معاش‪CC‬رہ نہیں ‪ ،‬جس ط‪CC‬رح‬
‫اینٹ کی درستگی پوری عمارت کی درس‪CC‬تگی ہے ‪،‬اس‪CC‬ی ط‪CC‬رح گھ‪CC‬ر‬
‫کی درستگی‪ C‬پورے معاشرے کی درستگی‪ C‬ہے ۔‬
‫معلم کے اوصاف ‪:‬‬
‫علم کتاب سے گہری وابستگی‬ ‫‪۱‬۔‬
‫غور وفکر‪C‬‬ ‫‪۲‬۔‬
‫کام سے لگن اور عقیدت‬ ‫‪۳‬۔‬
‫استقامت‪ ،‬علم کی تالش اور جستجو‪C‬‬ ‫‪۴‬۔‬
‫وقت کی قدر اور وقت کی ترجیحات‬ ‫‪۵‬۔‬

‫‪Page | 28‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫مثبت رویہ ‪ ،‬طالب علم کی خوبیوں کو اجاگر کرنا۔‬ ‫‪۶‬۔‬


‫اپنی امتیازی‪ C‬حیثیت سے ماورا‪ C‬گھ‪C‬ل م‪CC‬ل ک‪C‬ر ط‪CC‬الب علم ت‪C‬ک‬ ‫‪۷‬۔‬
‫بات باب میں علم پہچانا۔‬
‫خود اعتمادی‬ ‫‪۸‬۔‬
‫طالب کے سوال کا اح‪CC‬ترام‪ ،‬س‪CC‬وال و ج‪CC‬واب کے ذریعے علم‬ ‫‪۹‬۔‬
‫پہچانا‪ ،‬ذہنی رجحان پیداکرنا۔‬
‫‪۱۰‬۔ قوت برداشت‬
‫بنا کسی کو کچھ کہے صرف ذہن میں پیداہونے واال انسانی خیال اور‬
‫اس پر یقین بنالینے کا اثر دوسروں پر کسی کو کچھ کہنے سے زیادہ‬
‫اثر انداز یوتا ہے ‪ ،‬لوگوں کے بارے میں اپنے ذہن میں اچھے خیال‬
‫کو وجود‪ C‬دینا‪ ،‬دوس‪CC‬روں پ‪CC‬ر نص‪CC‬یحت ک‪C‬رنے س‪C‬ے زی‪CC‬ادہ مت‪CC‬اثر کرت‪C‬ا‬
‫ہے ‪ ،‬تعلق اپنے آپ سے ہو یا لوگوں سے ہماری نیت ک‪CC‬ابڑاگہرا اث‪CC‬ر‬
‫ہے ‪ ،‬اپنے اور دوسروں کے بارے میں اچھا خی‪CC‬ال رکھن‪CC‬ا انس‪CC‬ان ک‪CC‬و‬
‫ہلکا پھلکا رکھتاہے۔‬
‫وہ باتیں جو ہمیں بہت سادہ لگتی ہیں ‪ ،‬وہ ب‪CC‬اتیں ج‪CC‬و ہم یہ س‪CC‬مجھ ک‪CC‬ر‬
‫اپنے ذہن کی وادیوں میں اپنے ہی گھر سے باہر دوسروں کے فائدے‬
‫کے لیے رکھ دی‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬وہی ہمیں اپ‪CC‬نے آپ س‪CC‬ے دور کس‪CC‬ی انج‪CC‬ان‬
‫شہر میں چھوڑ‪ C‬آتی ہے۔‬
‫جس میں ہمیں اپنے آپ کو سمجھنے سے زیادہ اپنے وج‪CC‬ود‪ C‬کی فک‪CC‬ر‬
‫رہتی ہے ‪ ،‬ہر دور میں کسی انسان نے خود کو اگر س‪CC‬مجھنا چاہ‪CC‬اہے‬
‫اس نے سب س‪CC‬ے پہلے وقت کی ق‪CC‬در کی اور اس ک‪CC‬و اس‪CC‬تعمال کرن‪CC‬ا‬
‫سیکھا۔‬
‫سکول ‪:‬‬
‫کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار‪ C‬اس بات سے نہیںکہ وہاں کت‪CC‬نے‬
‫سکولز ‪ ،‬کالج اور یونیورس‪CC‬ٹیاں ہیں ی‪CC‬ا کت‪CC‬نے ڈگ‪CC‬ری‪ C‬ہول‪CC‬ڈرز‪ C‬اور پی‬
‫ایچ ڈی موجود‪ C‬بلکہ اس ملک میں ایسے کت‪C‬نے ادارے موج‪C‬ود ہ‪C‬وں ‪،‬‬
‫جو طلبہ کی ذہنی اور فکری سطح کو دیکھتے ہوئے یہ بتا س‪C‬کیں کہ‬
‫وہ کس حیثیت میں اور کس فیلڈ میں زی‪C‬ادہ بہ‪C‬تر ان‪C‬داز س‪C‬ے تعلیم اور‬
‫کام کرسکتے ہیں۔‬

‫‪Page | 29‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کوئی بھی ادارہ اس وقت تک مضبوط اور مستحکم نہیں ہوس‪CC‬کتا جب‬
‫تک اس ادارے کے ہر پہلو کو نہ دیکھیں اور م‪CC‬اہر ل‪CC‬وگ اس ادارے‬
‫کے ہر پہلو کو نہ دیکھیں اور اس پر س‪CC‬االنہ رپ‪CC‬ورٹ ش‪CC‬ائع نہ ک‪CC‬ریں‬
‫اور آر اینڈ ڈی (‪ )Research & Development‬اور آڈٹ ٹیچر مل‬
‫کر ایک ایک آزادانہ طور پر کام ک‪CC‬رتی رہیں‪ ،‬کس‪CC‬ی بھی ادارے میں‬
‫ایک شخص کافیصلہ‪ C‬اس ادارے کو بنادیتاہے یا تباہ کردیتاہے۔‬
‫معلم ہونا‪ ،‬علم حاصل کرنا‪ ،‬علم دوسروں تک پہنچانا انتہائی برگزی‪C‬دہ‬
‫فعل ہے‪،‬انتہائی تقدس کاکام ہے مگر اس میں استقامت ضرور چاہیے‬
‫‪،‬مستقل مزاجی ضرورچاہیے ‪ ،‬ایسا نہ ہ‪CC‬و جیس‪CC‬ے وہ پ‪CC‬رانے زم‪CC‬انے‬
‫میں خرگوش کی چال والی بات کی جاتی ہے کہ کچھ دن کام کی‪CC‬ا اور‬
‫پھ‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬ر چھ‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬وڑ دی‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬ا ۔‬
‫خامی‪CC‬اں خوبی‪CC‬وں کے نیچے دب ج‪CC‬اتی ہیں اورخوبی‪CC‬اں خ‪CC‬امیوں کے‬
‫نیچے دب جاتی ہیں ‪ ،‬ہمارا طرز‪ C‬عمل لوگوں کی خوبیوں ک‪CC‬و اج‪CC‬اگر‬
‫کرنا اور خ‪CC‬امیوںکو‪ C‬دبان‪CC‬ا ہے اور یہی رویہ اپ‪CC‬نی س‪CC‬وچوں کے س‪CC‬اتھ‬
‫اپنانا مثبت رویے کو جنم دیتاہے۔ غ‪C‬ور و فک‪C‬ر کے بغ‪C‬یر زم‪C‬انے ک‪C‬و‬
‫کبھی کسی نے کچھ نہیں دیا ‪ ،‬کیونکہ عقل ایک ایسی چ‪CC‬یز ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و‬
‫غور و فکر سے بڑھتی ہے ‪ ،‬جب تک غورو فک‪CC‬ر نہیں ہوگ‪CC‬ا ‪،‬ک‪CC‬وئی‬
‫شخص بڑااستاد‪ C‬نہیں بن سکتا ۔‬
‫میں دن بھ‪CCCC‬ر کتن‪CCCC‬ا س‪CCCC‬وچتا‪ C‬ہ‪CCCC‬وںمگر‪ C‬کی‪CCCC‬ا یہ س‪CCCC‬وچتاہوںکہ میں‬
‫کیاسوچتاہوں ‪ ،‬اپنے آپ سے باتیں کرنا‪ ،‬اپنے خیاالت پر گہری نظ‪CC‬ر‬
‫رکھنا ہر آنے والے خیال مثبت اور منفی ) پر خود سے الجھنا انس‪CC‬ان‬
‫کو تخلیقی سوچ کا مالک بنادیتاہے۔‬
‫دوسروں کے بارے میں منفی سوچ کر ان س‪CC‬ے ج‪CC‬ل ک‪CC‬ر ان ک‪CC‬ا م‪CC‬ذاق‬
‫اڑا کر ‪،‬ہم انہیں تو نقصان نہیں پہنچاتے مگر اپنے اچھے نصیب ک‪CC‬و‬
‫پرگن‪CC‬دا کردی‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬پھ‪CC‬ر وقت کے کچھ لمحے ایس‪CC‬ے آتے ہیں کہ‬
‫انسان یہ کہنے لگتا ہے کہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ؟‬
‫دوسروں کے بارے میں اچھے خی‪CC‬االت پی‪CC‬داکرنا‪ C‬آپ کے نص‪CC‬یب ک‪CC‬و‬
‫خوبصورت بناتا ہے۔ موثر ترین نصیحت وہی ہوتی ہے جو ک‪CC‬ان کے‬
‫راس‪CC‬تے نہیں بلکہ آنکھ کے واس‪CC‬طے س‪CC‬ے دل میں ات‪CC‬ر ج‪CC‬ائے اور‬

‫‪Page | 30‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫بہ‪CC‬ترین ناص‪CC‬ح وہ ہے ج‪CC‬و اق‪CC‬وال س‪CC‬ے نہیں ‪ ،‬بلکہ اپ‪CC‬نے افع‪CC‬ال س‪CC‬ے‬
‫دوسروں کو نصیحت کرے۔‬
‫ہر صورت حال میں میرا ردعمل درست ہو ‪ ،‬وہ خوشی ہو یا غم ہو ‪،‬‬
‫لوگوں کے تلخ رویے ہوں یا کسی کی درست یا غل‪CC‬ط رائے ہ‪CC‬و م‪CC‬یرا‬
‫ردعمل ٹھیک ہونا چاہیے۔‬
‫ہم‪CC‬اری‪ C‬زن‪CC‬دگی میں انتخ‪CC‬اب واح‪CC‬د عم‪CC‬ل ہے ج‪CC‬و س‪CC‬اری‪ C‬زن‪CC‬دگی یوت‪CC‬ا‬
‫ہے ‪ ،‬یہ انتخاب آپ ک‪CC‬و بتات‪CC‬ا ہے کہ آپ کاش‪CC‬عور‪ C‬ج‪CC‬و ان ہ‪CC‬وا ہے کہ‬
‫نہیں ہوا‪ ،‬اہم چیز یہ نہیں کہ عمر آپ کی کتنی ہ‪CC‬ونی ہے ‪،‬اہم چ‪CC‬یز یہ‬
‫ہے کہ جس عم‪CCC‬ر میں ترجیح‪CCC‬ات ک‪CCC‬اتعلق ک‪CCC‬ا تعین ک‪CCC‬ررہے ہیں ؟‬
‫دوسروں کو کی کامیابیوں پر حسرت نہ کرن‪CC‬ا‪ ،‬یہ ش‪CC‬کر کامق‪CC‬ام ہے ‪،‬‬
‫دونوں منزلوں کے مسافروں کے لیے دعاکرن‪C‬ا‪ ،‬وہ ج‪C‬و تم س‪C‬ے آگے‬
‫بڑھ گئے ہیں اور وہ جو تم سے پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ سب نے‬
‫ای‪CC‬ک ہی م‪CC‬نزل ک‪CC‬و جان‪CC‬ا ہے ‪ ،‬غری‪CC‬بی اور ام‪CC‬یری کالیب‪CC‬ل نہ لگان‪CC‬ا ‪،‬‬
‫دونوںخوبصورت مزاج ہیں ‪ ،‬مرد اور عورت کے الفاظ س‪CC‬ے دون‪CC‬وں‬
‫ک‪CC‬و ال‪CC‬گ مت کرن‪CC‬ا‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ یہ ص‪CC‬رف انس‪CC‬انیت کے رش‪CC‬تے میں ہی‬
‫خوبصورت لگتے ہیں۔‬
‫ذراسے چھوٹ سے آپ روتے ہو ‪ ،‬ذراسی محرومی س‪CC‬ے آپ روتے‬
‫ہو اور اتنی آسانی پر ایک آنسو آپ ہللا کے لیے نہیں نکال سکتے ہو۔‬
‫‪...How Poor we are‬‬
‫خ‪CC‬واتین وحض‪CC‬رات‪! C‬خ‪CC‬دا ک‪CC‬و پان‪CC‬ا ب‪CC‬ڑا آس‪CC‬ان ہے ‪ ،‬کیری‪CC‬ئر‪ C‬کی تالش‬
‫مشکل ہے ‪ ،‬ایف ایس سی ‪ ،‬بی ایس سی ‪ ،‬پاس کرنامشکل‪ C‬ہے ‪ ،‬مقام‬
‫زندگی نے آپ کسی نہ کسی چیز کے مرہون منت ہو ‪ ،‬مگر خ‪CC‬دا ک‪CC‬و‬
‫پانا بہت آسان ہے ۔ ای‪CC‬ک ہلکی پھلکی ‪feeling‬س‪CC‬ے ہے ج‪CC‬و آپ خ‪CC‬دا‬
‫کے لیے رکھتے …ایک آنس‪CC‬و س‪CC‬ے ہے۔ ای‪CC‬ک ذرا س‪CC‬ا اخالص ‪ ،‬ت‪CC‬و‬
‫خدا آپ کو توفیق عمل دیت‪CC‬اہے ‪ ،‬آپ کے ذرا اخالص ت‪CC‬و خ‪CC‬دا آپ ک‪CC‬و‬
‫توفیق‪ C‬عمل دیت‪C‬ا ہے ‪ ،‬آپ کے ذرا س‪C‬ا اخالص ت‪C‬و خ‪C‬دا آپ ک‪C‬و توفی‪C‬ق‪C‬‬
‫عمل دیتاہے ‪ ،‬آپ کے ذہن کی صفائی دیتاہے ‪ ،‬آپ کے دل میں تعل‪CC‬ق‬
‫کابیج ڈال دیتا ہے ۔ زندگی‪ C‬بھی سنواردیتاہے ‪ ،‬اور آخرت بھی سنوار‪C‬‬
‫دیتاہے ۔‬

‫‪Page | 31‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫آزاد مرضی ‪:‬‬


‫آزاد مرضی‪ C‬ایک بالکل مختلف معیار ہے ‪ ،‬فیصلے کرنے کی آزادی‬
‫‪C‬الی نے ہمیں یہ معی‪CC‬ار تحفہ کے ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر‬ ‫ک‪CC‬ا مطلب یہ ہے کہ ہللا تع‪ٰ C‬‬
‫نہیں ‪ ،‬بلکہ ایک امتحان کے طور پر دیا ہے۔‬
‫نمائش ‪:‬‬
‫اگر نم‪CC‬ائش کے بلب بن‪CC‬د ک‪CC‬ردو اور کس‪CC‬ی غ‪C‬ریب کے گھ‪C‬ر میں ای‪C‬ک‬
‫چھوٹا سابلب جالدو تو وہ نمائش س‪CC‬ے بہ‪CC‬تر ہے اگ‪CC‬ر ت‪CC‬یرے گھ‪CC‬ر کی‬
‫نمائش اس کے گھر کاچراغ بجھا رہی ہے تو میرا خیال ہے کہ اپ‪CC‬نے‬
‫گھر کی نمائش بند کردو۔‪C‬‬
‫لفظ ‪:‬‬
‫ہر لفظ توانائی کاایک یونٹ ہے ‪ ،‬ہمارا ہ‪CC‬ر جملہ ق‪CC‬وت کاای‪CC‬ک ذخ‪CC‬یرہ‬
‫لیے ہمارے منہ سے نکلتا اور دوسروں کو متاثر کرت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ہم‪CC‬ارے‬
‫شاباش سے ایک طالب علم کا حوصلہ ہو جاتا ہے ‪،‬جب ہم بیمار کے‬
‫سرہانے بیٹھ کر چند کلمات تس‪CC‬کین کہ‪CC‬تے ہیں ت‪CC‬و اس س‪CC‬ے آف‪CC‬اقہ س‪CC‬ا‬
‫محسوس ہونے لگتاہے اور بعض اوقات ایک مریض ب‪CC‬ول اٹھت‪CC‬ا ہے ۔‬
‫آپ کے آنے سے میری تکلیف کم ہوگئی ہے۔‬
‫غم اور خوشی ‪:‬‬
‫ایک ہی مصنف کی لکھی ہوئی‪ C‬چیزیں ہیں ‪ ،‬خوش‪CC‬ی بھی قب‪CC‬ول ہے ‪،‬‬
‫غم بھی قبول ہے یہ بھی ہللا کی عنایت ہے یہ اس کی ن‪CC‬وازش ہے کہ‬
‫غم بھیج دیا۔‬
‫اگ‪CC‬ر خ‪CC‬دا نہ چھ‪CC‬وی و ت‪CC‬و مش‪CC‬کالت تمہیں ت‪CC‬رقی دی‪CC‬تی ہیں ‪ ،‬تمہ‪CC‬اری‬
‫سختی کو موم بناتی ہیں اورتمہیں حساس طبیعت بناتی ہیں ‪ ،‬اس لیے‬
‫غم کی بڑی کاروائی‪ C‬یہ ہے کہ غم تمہیں بہت ہی نرم کردیتاہے ‪ ،‬اگر‬
‫غم ہو تو انسان پتھر ہی رہتا ہے اپنی خواہش اور عمل میں تضاد‪ C‬ک‪CC‬و‬
‫دور کیج‪CCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCC‬یے۔‬
‫اپنی ناکامی‪ C‬کاالزام دوسروں پر دھرنے کی بج‪CC‬ائے اپ‪CC‬نی کمزوری‪CC‬وں‬
‫پ‪CC‬ر زی‪CC‬ادہ س‪CC‬وچئے اور ان ک‪CC‬و دور ک‪CC‬رنے کی کوش‪CC‬ش کیج‪CC‬یے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر‬
‫معاملے میں دوسروں کی سازش تالش ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے اجتن‪CC‬اب کیج‪CC‬یے‬
‫اور بدگمانی سے بچئے ‪ ،‬یہ طرز‪ C‬فکر آپ میں جینے کی اُمن‪CC‬گ اور‬

‫‪Page | 32‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫مثبت طرز فکر پیداکرے گ‪CC‬ا‪ ،‬اس ض‪CC‬من میں س‪CC‬ورۃ الحج‪CC‬رات کاب‪CC‬ار‬
‫بار مطالعہ بہت مفید ہے۔‬
‫واضح زندگی‪ C‬کامقصد نہ ہو ت‪C‬و بے فائ‪C‬دہ مص‪C‬روفیات گھ‪C‬ر ک‪C‬ر لی‪C‬تی‬
‫ہیں اور وقت کی کوئی قیمت نہیں رہتی ‪ ،‬پھر انس‪CC‬ان رس‪CC‬می‪ C‬تقریب‪CC‬ات‬
‫اور جلس‪CC‬وں کی زینت بنت‪CC‬ا رہت‪CC‬ا ہے۔ بظ‪CC‬اہر مص‪CC‬روفیات س‪CC‬ے بھ‪CC‬ری‬
‫ہوئی بے مقصد زندگی‪ C‬اس طرح سے گزر گئی کہ پتہ بھی نہ چال ۔‬
‫عزت دار بندہ دوسرے‪ C‬کی عزت کرتا ہے ۔ جب بھی کبھی آپ کس‪CC‬ی‬
‫کو دیکھیں کہ عجیب سی پوسٹیں (ی‪CC‬ا تحری‪CC‬ر) لگات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬تنقی‪CC‬د کرت‪CC‬ا‬
‫ہے ‪ ،‬دوسروں کی بے عزتی کرتا ہے ‪،‬کمزوریاں ڈھون‪CC‬ڈ ت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬یہ‬
‫نشانی ہے وہ ع‪CC‬زت دار نہیںہے کی‪CC‬ونکہ ع‪CC‬زت دار بن‪CC‬دہ کبھی یہ ک‪CC‬ام‬
‫نہیں کرسکتا۔‬
‫خوشگوار‪ C‬ش‪CC‬ادی ش‪CC‬دہ درحقیقت زن‪CC‬دگی ک‪CC‬ا ف‪CC‬ارموال ایڈجس‪CC‬ٹمنٹ ہے۔‬
‫فرق زندگی کاایک حصہ ہے ‪ ،‬اختالف کے ساتھ زندگی‪ C‬گزارنے ک‪CC‬ا‬
‫فن سیکھیں اور یقین‪C‬ا ً آپ خوش‪CC‬گوار‪ C‬زن‪CC‬دگی گ‪CC‬زاریں گے ‪ ،‬جھگ‪CC‬ڑے‬
‫اور بیگانگی کے بجائے بحث ومباحثہ‪ C‬اور فکری ت‪CC‬رقی ک‪CC‬و ای‪CC‬ک اہم‬
‫نقطہ بنائیں۔‬
‫معافی ‪:‬‬
‫مع‪CC‬افی‪ C‬م‪CC‬انگنے س‪CC‬ے یہ ظ‪CC‬اہر نہیں ہوت‪CC‬اکہ‪ C‬آپ غل‪CC‬ط ہیں اور دوس‪CC‬را‪C‬‬
‫ص‪CC‬حیح ‪ ،‬اس کاای‪CC‬ک مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کے نزدی‪CC‬ک ان‪CC‬ا س‪CC‬ے‬
‫زیادہ قیمتی‪ C‬آپ کارشتہ‪ C‬ہے۔‬
‫انسان کی مختصر زندگی میں کل دس سے ب‪CC‬ارہ آدمی ہ‪CC‬وتے ہیں جن‬
‫کے ساتھ حقوق العباد ‪ ،‬لین دین اور معامالت کرتا ہے ‪ ،‬باقی‪ C‬حج‪CC‬اب‬
‫ہے۔‬
‫تو کرنا کیا ہے ؟ انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کرو پیس‪CC‬ے گنن‪CC‬ا بن‪CC‬د‬
‫کرو ‪ ،‬لوگوں کے دلوں میں خوف پیدانہ کرو‪ C‬لوگ‪CC‬وں ک‪CC‬و اونچی آواز‬
‫سے ڈرانے کی کوشش نہ کرو ‪،‬چھوٹے بچے کے س‪CC‬اتھ ب‪C‬ڑاہی اچھ‪CC‬ا‬
‫سلوک رکھ‪C‬و۔یہ‪ C‬چھ‪C‬وٹے بچے ب‪C‬ڑے ہ‪C‬وتے ہیں اور ب‪C‬ڑے ہ‪C‬وتے ہیں‬
‫اور بڑے راز ہوتے ہیں۔‬

‫‪Page | 33‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫انسان ‪:‬‬
‫انسان یہ ہے کہ نیک انسان کو آخری دم تک بُرا ہونے کا خدشہ رہت‪CC‬ا‬
‫ہے اور برے انسان کے لیے نیک ہونے کے امکانات رہتے ہیں۔‬
‫عین ممکن ہے کہ گن‪CC‬اہ گ‪CC‬ار ولی ہللا ہ‪CC‬وکر م‪CC‬رے‪ ،‬عین ممکن ہے کہ‬
‫ولی ہللا گناہ گار ہو کر م‪CC‬رے ۔ کس‪CC‬ی کے ب‪CC‬ارے میں اچھے ی‪CC‬ا ب‪CC‬رے‬
‫ہونے کا فیص‪C‬لہ نہ کرن‪C‬ا۔ اس کائن‪C‬ات میں ای‪C‬ک انع‪C‬ام ایس‪C‬ا ہے ‪ ،‬جس‬
‫نے انسانی زندگی کے گزرے ہ‪CC‬وئے س‪CC‬یاہ لمح‪CC‬ات ک‪CC‬و اور ن‪CC‬ا اُمی‪CC‬دی‬
‫کے کش‪CC‬کول س‪CC‬ے نج‪CC‬ات بخش‪CC‬ی ہے وہ ت‪CC‬وبہ ہے یہ ش‪CC‬رف نص‪CC‬یب‬
‫والوں کو ہی حاصل یوتا ہے ۔‬
‫توبہ کیا یے ؟‪:‬‬
‫عابد کی معبود‪ C‬سے توبہ مال کے غبن کی مال کی واپس ‪C‬ی‪ C‬ہے ت‪CC‬و یہ‬
‫ظالم کی حق ادائیگی ہے توبہ ‪ ،‬نفرت کی محبت ہے ‪،‬توبہ اخالق کی‬
‫حسن اخالقی ہے ‪ ،‬اور توبہ ہر آنے والے وقت کی توبہ ہے۔‬
‫خاموشی ‪:‬‬
‫خاموشی کسی عقل مند شخص کا معیار ہے ‪ ،‬خاموش‪CC‬ی ک‪CC‬امطلب ہے‬
‫زیادہ سنجیدہ سوچ ‪ ،‬خاموشی‪ C‬کامطلب ہے فوری ردعمل س‪CC‬ے گری‪CC‬ز‬
‫کرنا اور اچھی طرح س‪CC‬ے ج‪CC‬واب دین‪CC‬ا‪ ،‬خاموش‪C‬ی‪ C‬ک‪CC‬ا مطلب س‪CC‬وچنے‬
‫کے بعد بولناہے۔‬
‫گھر انس‪CC‬انی معاش‪CC‬رہ کی ابت‪CC‬دائی بنی‪CC‬اد ہے یہیں آدمی ک‪CC‬و س‪CC‬کون کے‬
‫لمحات میسرآتے ہیں ‪ ،‬یہیں کسی ق‪CC‬وم کی اگلی نس‪CC‬ل تی‪CC‬ار ہ‪CC‬وتی ہے ۔‬
‫گھر ہی معاش‪CC‬رہ کی اک‪CC‬ائی ہے ‪ ،‬جس کی بہت س‪CC‬ی تع‪CC‬داد کے مل‪CC‬نے‬
‫سے معاشرہ بنتا ہے ۔ گھر نہیں تو انسانی معاش‪CC‬رہ نہیں ‪ ،‬جس ط‪CC‬رح‬
‫اینٹ کی درستگی پوری عمارت کی درستگی‪ C‬ہے ‪ ،‬اس‪CC‬ی ط‪CC‬رح گھ‪CC‬ر‬
‫کی درس‪CCC‬تگی‪ C‬پ‪CCC‬ورے معاش‪CCC‬رے کی درس‪CCC‬تگی‪ C‬ہے ‪ ،‬تم اور کچھ نہ‬
‫کرو ‪ ،‬صرف ایک ک‪CC‬ام ک‪CC‬رو کہ دولت کااظہ‪CC‬ار‪ C‬نہ ک‪CC‬رو ‪،‬پھ‪CC‬ر غ‪CC‬ریب‬
‫آدمی پریش‪CC‬ان ہون‪CC‬ا چھ‪CC‬وڑ‪ C‬دے گ‪CC‬ا ‪ ،‬تم نے دولت ک‪CC‬ا اظہ‪CC‬ار ک‪CC‬رکے‬
‫غریب کو پاگل کردیا ‪ ،‬غ‪CC‬ریب اتن‪CC‬اغریب بھی نہیں ہے لیکن تمہ‪CC‬اری‬

‫‪Page | 34‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ک‪CC‬اروں کی چم‪CC‬ک دیکھ ک‪CC‬ر پریش‪CC‬ان ہوگی‪CC‬ا ‪،‬اپ‪CC‬نی ط‪CC‬اقتوں ک‪CC‬و م‪CC‬دہم‬
‫رکھو ‪ ،‬چھپاکے رکھو ۔‬
‫می‪CC‬اں اور بی‪CC‬وی میں اختالف ای‪CC‬ک فط‪CC‬ری عم‪CC‬ل ہے ‪ ،‬جتن‪CC‬ا نقص‪CC‬ان‬
‫دون‪CC‬وں اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و خ‪CC‬اموش رکھ ک‪CC‬ر اور اپ‪CC‬نے ذہن ک‪CC‬و مص‪CC‬روف‬
‫رکھنے کے لیے کئی خیاالت سے آل‪CC‬ودہ ک‪CC‬رنے کے بع‪CC‬د ک‪CC‬وئی ح‪CC‬ل‬
‫نکالتے ہیں ‪ ،‬اس خاموشی کانقصان بات چیت سے زی‪CC‬ادہ ہوت‪CC‬ا ہے ی‪CC‬ا‬
‫جہالت خاموش رہتی ہے ‪ ،‬یا بہت زیادہ عقل مندی ت‪CC‬و ہم درمی‪CC‬ان میں‬
‫اپنے آپ کو لکھیں تو بہ‪C‬تر ہے ‪ ،‬اپ‪C‬نی بی‪C‬ٹیوں ‪،‬اپ‪C‬نی بہن‪C‬وں اور اپ‪C‬نی‬
‫ماؤں کے لحاظ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ دوسروں کی بیٹیوںک‪CC‬ا ‪،‬‬
‫دوسروں کی بہنوں کا اور دوسروں کی ماؤں کااحترام کیا یے۔‬
‫کیا آپ دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے اوران کی بد قسمتی‪ C‬سے‬
‫لطف اندوز ہوتے ہیں ؟‬
‫کیاآپ ؟‪:‬‬
‫کی‪CC‬اآپ ان لوگ‪CC‬وں کے س‪CC‬اتھ وقت گ‪CC‬زارنے ہیں ج‪CC‬و تنقی‪CC‬د کرن‪CC‬ا پس‪CC‬ند‬
‫کرتے ہیں؟‬
‫کیا آپ شام کے خبر نامے میں مصیبتوں اور آفات کی خ‪CC‬بریں س‪CC‬نتے‬
‫ہیں۔‬
‫یہ منفی جذبات اچھے نہیں ہیں ان سے الگ ہ‪CC‬و ک‪CC‬ر کس‪CC‬ی مثبت چ‪CC‬یز‬
‫پر غور کریں ۔ آدمی اگر س‪C‬نجیدگی کے س‪C‬اتھ غ‪C‬ور ک‪C‬رے ت‪C‬و وہ اس‬
‫حقیقت کو پالے گا کہ موت دراصل خ‪CC‬الق کے س‪CC‬امنے حاض‪CC‬ر ی ک‪CC‬ا‬
‫دن ہے ‪ ،‬انسان اپنی حقیقت کے اعتبار سے ای‪C‬ک اب‪CC‬دی مخل‪C‬وق ہے ‪،‬‬
‫لیکن اس کی م‪CC‬دت حی‪CC‬ات (‪ )Life Spon‬ک‪CC‬و دوحص‪CC‬وں میں ب‪CC‬انٹ‬
‫دیاگیا ہے ‪ ،‬موت سے قبل کی مدت حیات ہے۔‬
‫(‪ )Pre-death Period‬اورر موت کے بعد حی‪CC‬ات امتح‪CC‬ان کے ل‪CC‬یے‬
‫اور موت کے بعد کی مدت حیات اس کے سابقہ ریک‪CC‬ارڈ‪ C‬کے مط‪CC‬ابق‬
‫انعام یا سزا پانے کے لیے ۔ ہر ادارے ‪،‬حک‪CC‬ومت ‪ ،‬معاش‪CC‬رے اور ہ‪CC‬ر‬
‫شخص کو اپ‪CC‬نی زن‪CC‬دگی‪ C‬میں کبھی نہ کبھی ناک‪CC‬امیوں ‪ ،‬رک‪CC‬اوٹوں اور‬
‫بحران کاسامنا کرناپڑتاہے ‪ ،‬یہ مش‪CC‬کالت انہیں ع‪CC‬اجز ی ‪،‬ط‪CC‬اقت اور‬

‫‪Page | 35‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫لچک کی قدر و قیمت سکھاتی‪ C‬ہیں ‪ ،‬یہ مش‪CC‬کالت لوگ‪CC‬وں کے بہ‪CC‬ترین‬


‫اور بدترین چہرے بھی ان کے سامنے التی ہیں۔‬
‫انا (‪: )Ego‬‬
‫ہمیں دوس‪CCC‬روں کی زن‪CCC‬دگی میں ان کے اچھے ک‪CCC‬اموں کی تعری‪CCC‬ف‬
‫ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے روک‪CC‬تی‪ C‬ہے ‪ ،‬دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و اچھی س‪CC‬وچ اور خی‪CC‬ال دین‪CC‬ا‬
‫قسمت کی سنہری شاخوں کواورخیال دینا قسمت کی س‪CC‬نہری ش‪CC‬اخوں‬
‫کو اور زیادہ گہرابنا دیتاہے ‪،‬علم کے بغیر عبادت روحانیت ک‪CC‬و نف‪CC‬ع‬
‫ضرور‪ C‬دیتی ہوگی مگر شعور‪ C‬پیدا نہیں ک‪CC‬رتی اور عب‪CC‬ادت کے بغ‪CC‬یر‬
‫شعور کیا شعور ہوگا جو روحانیت کو نفع نہ دے۔‬
‫یہ بہت آسان ہے ‪،‬وہ کہتے ہیںکہ جب مور اپنے خوبصورت پنکھ‪C‬وں‬
‫کو دیکھتا ہے تو فخر محسوس کرتا ہے لیکن جب اپ‪CC‬نے ب‪CC‬د ص‪CC‬ورت‬
‫پاؤں کو دیکھتاہے تو معمولی‪ C‬ہو جاتا ہے ‪ ،‬انسانوں کا بھی یہی ح‪CC‬ال‬
‫ہونا چاہیے۔‬
‫ہم میں سے ہر ای‪CC‬ک کے اپ‪CC‬نے مثبت اور منفی ہیں ج‪CC‬و ل‪CC‬وگ محض‬
‫مثبت پوائنٹس کو دیکھتے ہیں وہ اکثر انا پرست بن جاتے ہیں ‪ ،‬لیکن‬
‫جو لوگ دونوں کو دیکھتے ہیں ‪ ،‬وہ زیادہ معم‪CC‬ولی ہ‪CC‬وتے ہیں ‪ ،‬ل ٰہ‪CC‬ذا‬
‫جب آپ کو اپنی خوبیوں سے متکبر ہونے کا احسا س ہ‪CC‬و ت‪CC‬و ‪ ،‬اپ‪CC‬نے‬
‫آپ کو شخصیت کے دوس‪CC‬رے رخ کی ط‪CC‬رف راغب ک‪CC‬ریں اور اپ‪CC‬نی‬
‫کمی پ‪CC‬ر ت‪CC‬وجہ دیں ‪ ،‬ہ‪CC‬ر ای‪CC‬ک کے پ‪CC‬اس کچھ ہوت‪CC‬ا ہے اور آپ ف‪CC‬وراً‪C‬‬
‫معت‪CC‬دل ہوج‪CC‬ائیں گے ‪ ،‬م‪CC‬یرے ذہن میں یہ معم‪CC‬ولی اور ع‪CC‬اجز رہ‪CC‬نے‬
‫کاآسان ترین فارموال ہے۔‬
‫خود کو اگر اپنی ذات میں تالش کرو گے تو گوش‪CC‬ت پوش‪CC‬ت اور ذاتی‬
‫ضروریات‪ C‬اور مقاصد کے عالوہ کچھ نہیں ملنے واال‪ ،‬جس‪C‬ے آزادی‬
‫س‪CC‬مجھتاہے وہ م‪CC‬ومن کے ل‪CC‬یے ای‪CC‬ک قی‪CC‬د خ‪CC‬انہ ہے ‪ ،‬انس‪CC‬ان نہ اپ‪CC‬نی‬
‫تخلی‪CC‬ق میںاپنی رض‪CC‬ا بناس‪CC‬کا اور نہ اس دنی‪CC‬ا س‪CC‬ے ج‪CC‬انے کے وقت‬
‫کاتعین کرسکا‪،‬ایک بے بس انسان ک‪CC‬و اس اض‪CC‬طراب میں اگ‪CC‬ر ک‪CC‬وئی‪C‬‬
‫سہارا مال تو وہ خالق نے دیا کہ فکر مند نہ ہو اس قید خانہ سے جل‪CC‬د‬
‫آزاد ہو کر اپنی منشاء کی زندگی‪ C‬گ‪CC‬زارنے واال ہے جس ک‪CC‬و چن‪CC‬د دن‬
‫کی زندگی‪ C‬میں میری مان کے چل ۔‬

‫‪Page | 36‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫اگ‪CC‬ر روز‪ C‬م‪CC‬رہ زن‪CC‬دگی میں مش‪CC‬کل ہللا س‪CC‬ے دور ک‪CC‬ررہی ہے ت‪CC‬و یہ‬
‫مشکل ای‪CC‬ک س‪C‬زاہے ت‪C‬و یہ مش‪CC‬کل ق‪CC‬دیم ب‪C‬رے عم‪CC‬ل کی س‪CC‬زاہے ‪ ،‬وہ‬
‫آدمی جو مشکل ایک سزا ہے اور اگر مش‪CC‬کالت میں کس‪CC‬ی نے اپ‪CC‬نے‬
‫آپ کو ہللا کے ق‪CC‬ریب کردی‪CC‬ا ت‪CC‬و ایس‪CC‬ی مش‪CC‬کالت ت‪CC‬و ہزارب‪CC‬ار‪ C‬آئیں‪ ،‬یہ‬
‫مشکل بڑی مبارک ہے کہ مشکل نے خدا کے زیادہ قریب کردیا۔‬
‫ہم میں اکثر لوگوں کی زندگی‪ C‬بھی مستقبل کے فرضی اندیش‪CC‬وں س‪CC‬ے‬
‫ل‪CC‬رزاں رہ‪CC‬تی ہے ‪ ،‬جبکہ تج‪CC‬ربہ و تحقی‪CC‬ق س‪CC‬ے معل‪CC‬وم ہوت‪CC‬ا ہے کہ‬
‫زن‪CC‬دگی‪ C‬کے اک‪CC‬ثر اندیش‪CC‬ے محض مفروض‪CC‬ے ث‪CC‬ابت ہ‪CC‬وتے اور کبھی‬
‫حقیقت نہیں بن پاتے ہیں ‪،‬ماضی کے پچھتاوں اور ناخوشگوار‪ C‬یادوں‬
‫میں جینے واال نہیں شخص ایک قنوطی مایوس اور نفس‪CC‬یاتی م‪CC‬ریض‬
‫کی صورت‪ C‬میں سامنے آتا ہے ۔ اسی طرح مستقبل کی حد سے زیادہ‬
‫فکر ک‪CC‬رنے واال ف‪CC‬رد ای‪CC‬ک وہی اور خ‪CC‬وف زدہ اور مخب‪CC‬وط‪ C‬الح‪CC‬واس‬
‫شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔‬
‫ہمدردی ‪:‬‬
‫ہمدر دی کامطلب ہے دوسروں‪ C‬کی تکلیف کو اپ‪C‬نے دل میں محس‪CC‬وس‬
‫کرنا‪ ،‬ہمدردی‪ C‬ہمیشہ دی جاتی ہے ‪ ،‬اس کے برعکس دوس‪CC‬روں س‪CC‬ے‬
‫ہم‪CC‬دردیاں لی‪CC‬نے کی ع‪CC‬ادت انس‪CC‬ان ک‪CC‬و ناش‪CC‬کرا بن‪CC‬ادیتی‪ C‬ہے ۔ ہم اپ‪CC‬نی‬
‫ماضی کی کہانی‪CC‬اں دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و س‪CC‬نا ک‪CC‬ر کس‪CC‬ی کے دل میں احس‪CC‬اس‬
‫ہم‪C‬دردی‪ C‬پی‪C‬دانہیں کرس‪C‬کتے ۔ ہ‪CC‬اں انہیں اپ‪CC‬نے خالف غیبت کی ش‪C‬کل‬
‫میں ردعمل دکھانے کاموقع فراہم‪ C‬کرتے ہیں۔‬
‫بعض ل‪CC‬وگ ایس‪CC‬ے بھی ہ‪CC‬وتے ہیں ج‪CC‬و بغ‪CC‬یر س‪CC‬وچے س‪CC‬مجھے ب‪CC‬اتیں‬
‫کرتے ہیں اور ایسی سچی باتوں ک‪CC‬ا اظہ‪CC‬ار ک‪CC‬رتے رہ‪CC‬تے ہیں ج‪CC‬و وہ‬
‫خود نہیں سمجھتے ۔‬

‫عاقبت کیا ہے ؟‬
‫کسی کی زندگی آسان بنانا‪ ،‬اپنی رندگی کے لیے تو ہر ک‪CC‬وئی کچھ نہ‬
‫کچھ کرتا رہتا ہے ‪ ،‬دوسروں کی زندگی آسان بنانا ‪،‬ع‪CC‬اقبت ک‪CC‬و اچھ‪CC‬ا‬

‫‪Page | 37‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کرنا ‪ ،‬عاقبت دراصل اس‪C‬ی زن‪C‬دگی‪ C‬کے ان‪C‬در رہ‪C‬نے کے م‪C‬زاج کان‪C‬ام‬
‫ہے ‪ ،‬اس لیے اچھی زندگی گزارو‪ ، C‬عاقبت اچھی ہوگی۔‬
‫ہر زمانہ‪ C‬اور دور‪ C‬اپنے اعتب‪CC‬ار س‪CC‬ے کام‪CC‬ل اور مکم‪CC‬ل رہ‪CC‬ا ہے ‪ ،‬علم‬
‫کے حص‪CC‬ول میں ج‪CC‬و آس‪CC‬انیاں آج کے دور میں ہیں وہ پہلے کبھی نہ‬
‫تھیں ‪،‬لوگ طویل مس‪CC‬افت اور تک‪CC‬الیف ک‪CC‬و برداش‪CC‬ت ک‪CC‬رتے تھے ج‪CC‬و‬
‫آزادی اس دور نے دی ہے وہ پہلے بادشاہت کے دور نے دی ہے وہ‬
‫پہلے بادش‪CC‬اہت‪ C‬ک‪CC‬رتے رہن‪CC‬ا اور اپ‪CC‬نی بے بس‪CC‬ی کی ہم‪CC‬دردیاں لین‪CC‬ا‬
‫موجودہ دور کی عظمت کم کیا ہے۔‬
‫ب‪CC‬اہر کے ملک‪CC‬وں میں روزگ‪CC‬ار کی تالش میں جان‪CC‬ا ب‪CC‬ری ب‪CC‬ات نہیں ‪،‬‬
‫مگر اس کانقصان اگر کسی کو ہواہے ت‪CC‬و وھ خ‪CC‬واتین ہیں ج‪CC‬و ش‪CC‬ادی‬
‫کے ایک ماہ ساتھ رہنے کے بعد سال ہ‪CC‬ا س‪CC‬ال اپ‪CC‬نے خاون‪CC‬د کاانتظ‪CC‬ار‪C‬‬
‫کرتی ہیں اور اکثر تو اپن‪CC‬ا گھ‪CC‬ر برب‪CC‬اد‪ C‬ک‪CC‬ر بیٹھ‪CC‬تی ہیں ۔ ب‪CC‬اہر ض‪CC‬رور‪C‬‬
‫جائیں اپنی بیوی کو بھی ساتھ لے جائیں ‪ ،‬ماشاء ہللا ایک بات آج کے‬
‫دور میں بیٹی والے ضرور‪ C‬پوچھتے ہیں کہ آپ ک‪CC‬ا بیٹ‪CC‬ا ب‪CC‬اہر ت‪CC‬و نہیں‬
‫رہتا۔‬
‫صبح کا آغاز ‪:‬‬
‫صبح کا وقت ایک انسان کے ل‪CC‬یے قیم‪CC‬تی وقت ہے ‪ ،‬جب وہ دن بھ‪CC‬ر‬
‫کے لیے اپنے آپ کو روح‪C‬انی‪ C‬اور جس‪C‬مانی ط‪C‬ور پ‪C‬ر تی‪C‬ار کرت‪C‬ا ہے‬
‫مگر جب انسان صبح کاآغاز اخبار اور نی‪CC‬وز چینل‪CC‬ز س‪CC‬ے اپ‪CC‬نے ان‪CC‬در‬
‫دنیا بھر کی منفی اور پریشان کرنے والی خبروں سے اپنے دماغ کو‬
‫ریچارج کرتا ہے تو دن بھر اپنے اندر منفی توانائی‪ C‬پاتا ہے ۔‬
‫اگر کسی آدمی کو خوشی ملے تو وہ اس پر فخ‪CC‬ر ک‪CC‬رے اور اگ‪CC‬ر اس‬
‫کو تکلیف پہنچے تو وہ مایوسی‪ C‬کاشکار ہوج‪CC‬ائے ۔ یہ دون‪CC‬وں ح‪CC‬التیں‬
‫یکس‪CC‬اں ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر ب‪CC‬رائی کی ح‪CC‬التیں ہیں ‪ ،‬اس کے ب‪CC‬رعکس مومن‪CC‬انہ‬
‫روش یہ ہے کہ آدمی ک‪CC‬و خوش‪CC‬ی ملے ت‪CC‬و اس ک‪CC‬ا س‪CC‬ینہ ش‪CC‬کر کے‬
‫جذبے سے بھر جائے اور اگر اس کو تکلیف کا تجربہ ہ‪CC‬و ت‪CC‬و وہ اس‬
‫کا فیصلہ‪ C‬سمجھ کر اس پر راضی ہے۔‬

‫‪Page | 38‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کسی تعلیمی ادارے میں استاد اگر ذہ‪CC‬نی دب‪C‬اؤ کاش‪CC‬کار ہوگ‪CC‬ا اور فک‪C‬ر‬
‫مندیاں لیے بچوں کی کیا تربیت کرے گا ‪،‬استاد کی ذہ‪CC‬نی اور فک‪CC‬ری‬
‫سطح کا صحت مند ہونا بہت ضروری‪ C‬ہے۔‬
‫میاں اور بیوی میں اختالف ایک فطری عم‪CC‬ل ہے جتنانقص‪CC‬ان دون‪CC‬وں‬
‫اپنے آپ کو خاموش رکھ کر اور اپنے ذہن کو مص‪CC‬روف ک‪CC‬رنے کے‬
‫لیے کئی خیاالت س‪CC‬ے آل‪CC‬ودہ ک‪CC‬رنے کے بع‪CC‬د ک‪CC‬وئی‪ C‬ح‪CC‬ل نک‪CC‬النے کی‬
‫کوشش سے آلودہ ل‪CC‬گ ج‪CC‬اتے ہیں ‪،‬اس خاموش‪CC‬ی کانقص‪CC‬ان ب‪CC‬ات چیت‬
‫سے زیادہ یوتا ہے ۔‬
‫یا جہالت خاموش رہتی ہے یا بہت زی‪CC‬ادہ عق‪CC‬ل من‪CC‬دی ‪ ،‬ت‪CC‬و ہم درمی‪CC‬ان‬
‫میں اپنے آپ کو رکھیں تو بہتر ہے۔‬
‫آج وہ ک‪CC‬ئی دن‪CC‬وں بع‪CC‬د گھ‪CC‬ر کی ص‪CC‬فائی ک‪CC‬رنے لگی تھی ۔ گھ‪CC‬ر میں‬
‫مسلس‪CC‬ل پریش‪CC‬انیوں کی وجہ س‪CC‬ے وہ بھی ص‪CC‬فائی نہ کرس‪CC‬کی تھی ۔‬
‫باآلخر آج ہمت ک‪CC‬رہی لی ‪ ،‬ص‪CC‬فائی ک‪CC‬رتے اس کی نظ‪CC‬ر الم‪CC‬اری کے‬
‫اوپر رکھے قرآن پاک پر پڑی ‪ ،‬ج س پ‪CC‬ر دھ‪CC‬ول کی ای‪CC‬ک م‪CC‬وٹی تہہ‬
‫جمی ہوئی‪ C‬تھی ‪ ،‬دھول کی تہہ جتنی موٹی تھی وہ خود اس سے بھی‬
‫کئی گنا زیادہ شرمندہ ہ‪CC‬وئی ‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ ب‪CC‬اآلخر‪ C‬اس‪CC‬ے س‪CC‬مجھ آگیاتھ‪CC‬اکہ‪C‬‬
‫گھر کی بے جا پریشانیوں کی وجہ کی‪CC‬ا ہے؟ جہ‪CC‬اں ق‪CC‬رآن پ‪CC‬اک ہی نہ‬
‫پڑھا جائے وہاں فرشتے بھی نہیں آتے تو پریشانیاں کیوں نہ ہوں۔‬
‫جب تک توبہ ک‪CC‬ا دروازہ کھال ہے ‪،‬ای‪CC‬ک انس‪CC‬ان دوس‪CC‬رے انس‪CC‬ان کے‬
‫بارے میں کوئی رائے ق‪CC‬ائم نہیں کرس‪CC‬کتا‪ C‬کہ وہ اچھ‪CC‬ا ہے ی‪CC‬ا بُ‪CC‬را ہے‬
‫رتقوی کا علم تو صرف‪ C‬ہللا کو ہے ۔ دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و اچھے‬ ‫ٰ‬ ‫اور توبہ او‬
‫ی‪CC‬ا ب‪CC‬رے ہ‪CC‬ونے ک‪CC‬ا لیب‪CC‬ل نہ لگ‪CC‬ائیں بلکہ ہ‪CC‬ر ش‪CC‬خص ک‪CC‬و قاب‪CC‬ل اح‪CC‬ترام‬
‫سمجھیں اور اپنے عمل کی اصالح کرلیں۔‬
‫کسی بھی خیال کو ہم جتنی اہمیت اور اجازت دی‪C‬تے ہیں وہ اتن‪C‬ا گھ‪C‬اؤ‬
‫چھوڑ جاتا ہے ‪ ،‬ل‪CC‬وگ ہمیں کچھ بھی کہہ س‪CC‬کتے ہیں ‪ ،‬ل‪CC‬وگ دھ‪CC‬وکہ‬
‫دے سکتے ہیں ‪،‬لوگ ہمیں مار بھی سکتے ہیں ‪ ،‬مگ‪CC‬ر انس‪CC‬انی دم‪CC‬اغ‬
‫اس وقت اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و تکلی‪CC‬ف اور نقص‪CC‬ان نہیں پہنچات‪CC‬ا جب ت‪CC‬ک ہم‬
‫اسے اجازت نہیں دیتے۔‬
‫انسان اپنے بچپن کاتھوڑا‪ C‬سا حصہ گھر میں اپنے ماں باپ کے س‪CC‬اتھ‬
‫گزارت‪CC‬ا ہے۔ اس کے بع‪CC‬د وہ ب‪CC‬اہر کی دنی‪CC‬ا میں داخ‪CC‬ل ہوت‪CC‬ا ہے جہ‪CC‬اں‬

‫‪Page | 39‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫چیلنج‪CC‬ز ہیں‪ ،‬مس‪CC‬ابقت ہے ‪ ،‬جہ‪CC‬اں بے رحم ح‪CC‬االت کامق‪CC‬ابلہ ک‪CC‬رتے‬


‫ہوئے اپنی زندگی کی تعمیر کرنا ہے۔‬
‫ایسی حالت میں والدین کی بہترین خیر خواہی یہ ہے کہ وہ بچوں ک‪CC‬و‬
‫باہر کی دنیا کا سامنا کرنے کے لیے تیار کریں ‪ ،‬وہ اپنے بچ‪CC‬وں ک‪CC‬و‬
‫زندگی کی حقیقتوں سے باخبر کریں ۔ الڈ پیار سے ج‪CC‬و بچے گ‪CC‬ا ذہن‬
‫بنتا ہے‪ ،‬وہ گھر کیے اندر کام آتا ہے ‪ ،‬گھر سے ب‪CC‬اہر نکل‪CC‬تے ہی الڈ‬
‫پیار کی ساری اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔‬
‫دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و مع‪CC‬اف کرن‪CC‬اآپ کے ذہن اور ج‪CC‬ذباتی‪ C‬توان‪CC‬ائیوں ک‪CC‬و‬
‫آزادکرتا ہے ‪ ،‬تاکہ انسان ان توانائیوں کو اپنی زندگی‪ C‬کو بہتر بن‪CC‬انے‬
‫میں استعمال کرسکے ۔ اگر آپ کے پاس دولت ہو اور دولت کااظہار‬
‫نہ ہو تو پھر آپ کو رضا سمجھ میں آئے گی ۔ اگ‪CC‬ر آپ کے پ‪CC‬اس علم‬
‫ہو اور آپ علم کا تماشا یا اظہار نہ کریں تب آپ ک‪CC‬و رضاس‪CC‬مجھ‪ C‬میں‬
‫آئے گی۔‬
‫اسی طرح علم کا موقع‪ C‬ہو اور غم کا بیان کرو‪ ، C‬نہ طاقت بیان ک‪CC‬رو ‪،‬‬
‫نہ دولت بی‪CC‬ان ک‪CC‬رو ‪ ،‬نہ اپن‪CC‬ا اپن‪CC‬ا م‪CC‬رتبہ بی‪CC‬ان ک‪CC‬رو ‪ ،‬یہ اپ‪CC‬نی ان‪CC‬ا کے‬
‫چرچے کرو تو پھر آپ کو رضا سمجھ آج‪CC‬ائے گی اور فن‪CC‬ا کے دیس‬
‫میں رہنے کا مقام سمجھ میں آجائے گا۔‬
‫نفس ‪:‬‬
‫نفس کو ’’میں ‘‘ بڑی پسند ہے ‪ ،‬اور سچ سنے بغیر انس‪CC‬ان ک‪CC‬ا ذہ‪CC‬نی‬
‫سکون نہیں پاسکتا اور سکون کے بغیر انس‪CC‬ان تکلیف‪CC‬وں اور ڈپریش‪CC‬ن‬
‫کے وطن سے آزاد نہیں ہوسکتا۔ اگر روز مرہ زندگی میں مش‪CC‬کل ہللا‬
‫سے دور کررہی ہے تو یہ مشکل ایک سزا ہے تو یہ مشکل ک‪C‬و ق‪C‬دیم‪C‬‬
‫ب‪CC‬رے عم‪CC‬ل کی س‪CC‬زا ہے۔ وہ آدمی ج‪CC‬و مش‪CC‬کل میں بھی ہللا کے پ‪CC‬اس‬
‫نہیں گیا ‪ ،‬اس کے لیے مشکالت میں کس‪CC‬ی نے اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و ہللا کے‬
‫ق‪CC‬ریب کردی‪CC‬ا ت‪CC‬و ایس مش‪CC‬کالت ت‪CC‬و ہ‪CC‬زار ب‪CC‬ار آئیں ‪ ،‬یہ مش‪CC‬کل ب‪CC‬ڑی‬
‫مبارک ہے کہ مشکل نے خدا کے زیادہ قریب کردیا۔‬
‫خود کو اگر اپنی ذات میں تالش کروگے ت‪CC‬و گوش‪CC‬ت پوس‪CC‬ت اور ذاتی‬
‫ض‪CC‬روریات اور مقاص‪CC‬د کے عالوہ کچھ نہیں مل‪CC‬نے واال‪ ،‬جس آزادی‬
‫کو انسان آزادی سمجھتا ہے وہ مومن کے ل‪CC‬یے ای‪CC‬ک قی‪CC‬د خ‪CC‬انہ ہے ‪،‬‬

‫‪Page | 40‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫انسان نہ اپنی تخلیق میں اپنی رضابنا سکا اور نہ اس دنیا سے ج‪CC‬انے‬
‫کاوقت تعین کرسکا‪،‬ای‪CC‬ک بے بس انس‪CC‬ان ک‪CC‬و اس اض‪CC‬طراب میں اگ‪CC‬ر‬
‫کوئی سہارا مال تو وہ خالق نے دیا کہ فکر مند نہ ہو ں ‪،‬اس قید س‪CC‬ے‬
‫جلد آزاد ہو کر اپنی منشاء کی زندگی گزارنے واال ہے ‪ ،‬پس ت‪C‬و چن‪C‬د‬
‫دن کی زندگی میں میری مان کے چل ۔‬
‫دوجگہوں پر خاموش رہنا افضل ہے ‪:‬‬
‫جب تمہارے پاس بہترین الفاظ کی قلت ہو۔‬ ‫‪۱‬۔‬
‫جہاں پر تمہارے الفاظ کی کوئی‪ C‬قدر و قیمت نہ ہو۔‬ ‫‪۲‬۔‬
‫بعض ل‪CC‬وگ ایس‪CC‬ے بھی ہ‪CC‬وتے ہیں ج‪CC‬و بغ‪CC‬یر س‪CC‬وچے س‪CC‬مجھے ب‪CC‬اتیں‬
‫کرتے ہیں اور ایسی س‪CC‬چی ب‪CC‬اتوں کااظہ‪CC‬ار کردی‪CC‬تے ہیں ج‪CC‬و وہ خ‪CC‬ود‬
‫نہیں سمجھتے۔‬

‫بسم ہللا الرحمن الرحیم‬


‫بعض اوقات انسان ک‪CC‬ا خ‪CC‬اموش رہن‪CC‬ا بھی دوس‪CC‬رے انس‪CC‬انوں ک‪CC‬و فائ‪CC‬دہ‬
‫پہنچاتا ہے ‪ ،‬کیونکہ وہ آپ کے شر س‪C‬ے محف‪C‬وظ رہ‪C‬تے ہیں ‪ ،‬انس‪C‬ان‬
‫ہر ح‪CC‬ال میں ی‪CC‬ا ت‪CC‬و دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و فائ‪CC‬دہ پہنچ‪CC‬ا رہ‪CC‬اہے ۔ دوس‪CC‬روں‪ C‬کے‬
‫بارے میں نیک خیال کا سوچنابھی‪ C‬دوسروں پر احسان ہے۔‬
‫ہر زمانہ‪ C‬اور دور‪ C‬اپنے اعتبارسے کامل اور مکمل رہ‪CC‬اہے ۔ علم کے‬
‫حصول میں جو آسانیاں آج کے دور میں ہیں وہ پہلے کبھی نہ تھیں ‪،‬‬
‫لوگ طویل مسافت اور تکالیف کو برداش‪CC‬ت ک‪CC‬رتے تھے ۔ ج‪CC‬و آزادی‬
‫اس دور نے دی ہے ‪ ،‬وہ پہلے بادش‪CCCCCC‬اہت کے دور نے دی ہے ‪ ،‬وہ‬

‫‪Page | 41‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫پہلے بادش‪CC‬اہت‪ C‬کے دور‪ C‬میں کبھی نہ تھی ‪ ،‬ص‪CC‬رف مس‪CC‬ائل پ‪CC‬ر ب‪CC‬ات‬
‫ک‪CC‬رتے رہن‪CC‬ا اور اپ‪CC‬نی بے بس‪CC‬ی کی ہم‪CC‬درداں لین‪CC‬ا موج‪CC‬ودہ دور کی‬
‫عظمت کیاکم ہے ۔‬
‫وہ انسان جھوٹاہے جو حق گوئی کے موقع پر خاموش رہے ی‪CC‬ا ایس‪CC‬ی‬
‫بات کہے جس سے ابہام پیداہو‪ C‬۔‬
‫انسان یہ ہے ‪:‬‬
‫کہ نیک انسان ک‪CC‬و آخ‪CC‬ری دم ت‪CC‬ک بُ‪CC‬را ہ‪CC‬ونے ک‪CC‬ا خدش‪CC‬ہ رہت‪CC‬ا ہے اور‬
‫برے انسان کے لیے نیک ہونے کے امکانات رہتے ہیں ۔ عین ممکن‬
‫ہے کہ گناہگار ولی ہللا ہوکے مرے ‪ ،‬کسی کے ب‪CC‬ارے میں اچھے ی‪CC‬ا‬
‫برے ہونے کافیصلہ نہ کرنا ۔‬
‫زمانے کامطالعہ ‪:‬‬
‫غور وفکر‪ C‬کے بغیر زمانے کو کسی نے کچھ نہیں دیا ‪ ،‬کیونکہ عقل‬
‫ایک ایسی چیز ہے جو غور و فکر سے بڑھتی ہے ‪ ،‬جب ت‪CC‬ک غ‪CC‬ور‬
‫و فکر نہیں ہوگا‪ ،‬کوئی شخص بڑااستاد‪ C‬نہیں بن سکتا۔‬
‫نیت کا گناہ نیت کی توبہ س‪CC‬ے مع‪C‬اف یوت‪C‬ا ہے ۔ عم‪C‬ل کاگن‪CC‬اہ ‪ ،‬عم‪C‬ل‬
‫کی توبہ سے دور‪ C‬یوتا ہے ‪ ،‬تحریر کاگناہ تحریر کی ت‪CC‬وبہ س‪CC‬ے ختم‬
‫ہو جاتا ہے۔ جس ڈگری کا گناہ ہوگا‪ ،‬اسی ڈگری کی توبہ چاہیے۔‬
‫معافی ‪:‬‬
‫مع‪CC‬افی‪ C‬م‪CC‬انگنے س‪CC‬ے یہ ظ‪CC‬اہر نہیں ہوت‪CC‬اکہ‪ C‬آپ غل‪CC‬ط ہیں اور ودس‪CC‬را‪C‬‬
‫صحیح ‪ ،‬اس کا ای‪CC‬ک مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کے نزدی‪CC‬ک ان‪CC‬ا س‪CC‬ے‬
‫زیادہ قیمتی‪ C‬آپ کارشتہ‪ C‬ہے۔‬
‫ذہنی تناؤ ‪:‬‬
‫ذہنی تناؤ کااحساس اصل میں ہم‪C‬اری فک‪C‬ری‪ C‬اور روح‪C‬انی ف‪C‬اقہ‪ C‬کش‪C‬ی‬
‫ہے ‪ ،‬جس طرح انسانی جسم کو توان‪CC‬ائی‪ C‬کے حص‪CC‬ول کے ل‪CC‬یے بہ‪CC‬تر‬
‫غذا کی ضرورت‪ C‬ہوتی ہے اسی طرح انسان کی فکری اور روح‪CC‬انی‬
‫کمی کو علمی سطح پر غذائیت فراہم‪ C‬کرنی پڑتی ہے۔‬
‫غصہ ‪:‬‬
‫غص‪CC‬ہ جیس‪CC‬ے منفی احس‪CC‬اس خ‪CC‬ود ہی بھ‪CC‬ڑک اٹھت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬لیکن اپ‪CC‬نے‬
‫ابتدائی مرحلے میں یہ ایک خاص حد کے اندر رہتا ہے ‪ ،‬اور یہ اس‬

‫‪Page | 42‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫حد کو تب ہی عبور کرتا ہے ‪ ،‬جب غصے کو ت‪CC‬یز ہ‪CC‬ونے دیاج‪CC‬ائے ۔‬


‫منفی احساسات کے بارے میں ہے کہ یہ صرف ‪ ۳۰‬سیکنڈ کے ل‪CC‬یے‬
‫جاری رہتا ہے اور اگر اس کی جانچ پڑتال کی ج‪CC‬ائے ت‪CC‬و یہ غب‪CC‬ارے‬
‫کی طرح ناکارہ ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا اگر کوئی‪ C‬شخص اپ‪CC‬نے غص‪CC‬ے پ‪CC‬ر‬
‫غور کرتا ہے اور اسے بڑھنے نہیں دیتا ہے تو منفی احساس ق‪CC‬درتی‬
‫طور پر ختم ہوجائے گا ‪ ،‬بغیر کوئی منفی نتیجہ نکالے۔‬
‫جو جھک نہیں سکتا ‪:‬‬
‫جو جھک نہیں سکتا وہ بیماری‪ C‬کی نشانی ہے ‪،‬لوگ جو ہمارے ساتھ‬
‫اچھا برتاؤ‪ C‬کرتے ہیں ‪ ،‬ان کاشکریہ‪ C‬تو ادا کرناہی چاہیے ‪ ،‬مگ‪CC‬ر ج‪CC‬و‬
‫لوگ اچھا برتاؤ‪ C‬نہیں کرتے ان کا اور زیادہ شکر گزار رہن‪CC‬ا چ‪CC‬اہیے‬
‫کیونکہ ایسے لوگ آئے تو ہمیں اپنی ان‪CC‬ا س‪CC‬ے لڑن‪CC‬ا س‪CC‬یکھا ‪،‬تنقی‪CC‬د ک‪CC‬و‬
‫برداش‪CC‬ت ک‪CC‬ا س‪CC‬لیقہ س‪CC‬یکھا ‪ ،‬باوق‪CC‬ار‪ C‬خی‪CC‬ال لوگ‪CC‬وں کی تلخی‪CC‬وں س‪CC‬ے‬
‫مرجھایا نہیں کرتے ۔‬

‫تخلیقی سوچ ‪:‬‬


‫میں دن بھر کتنا سوچتاہوں‪ ، C‬مگر کیا یہ سوچتا ہوںکہ میں کیا س‪CC‬وچتا‬
‫ہ‪CC‬وں‪ ،‬اپ‪CC‬نے آ پ س‪CC‬ے ب‪CC‬اتیں کرن‪CC‬ا ‪ ،‬اپ‪CC‬نے خی‪CC‬االت پ‪CC‬ر گہ‪CC‬ری نظ‪CC‬ر‬
‫رکھنا‪،‬ہ‪CC‬ر آنے والے خی‪CC‬ال ( مثبت اور منفی ) پ‪CC‬ر خ‪CC‬ود س‪CC‬ے الجھن‪CC‬ا‪،‬‬
‫انسان کو تخلیقی سوچ کامالک بنادیتا ہے۔‬
‫خاموشی کسی عقل مند شخص کا معیار ہے ‪ ،‬خاموش‪CC‬ی ک‪CC‬امطلب ہے‬
‫زیادہ سنجیدہ سوچ ‪ ،‬خاموشی‪ C‬کامطلب ہے فوری ردعمل س‪CC‬ے گری‪CC‬ز‬
‫کرنا اور اچھی طرح س‪CC‬ے ج‪CC‬واب دین‪CC‬ا‪ ،‬خاموش‪C‬ی‪ C‬ک‪CC‬ا مطلب س‪CC‬وچنے‬
‫کے بعد بولناہے۔‬
‫زندگی میں بڑی بڑی باتیں اور ح‪CC‬االت کبھی کبھی آتے ہیں ‪ ،‬دل اور‬
‫دم‪CC‬اغ کی پ‪CC‬اکیزگی‪ C‬ک‪CC‬اتعلق روز کے معم‪CC‬والت زن‪CC‬دگی س‪CC‬ے ہے ‪،‬‬
‫زندگی میں چھوٹی چھوٹی‪ C‬باتیں روز آتی ہیں ‪ ،‬کچھ باتیں ایسی ہ‪CC‬وتی‬
‫ہیں جو فکس‪C‬ڈ‪ )Fixed( C‬ہیں ج‪C‬و روز‪ C‬آتی ہیں ‪ ،‬روڈ پ‪C‬ر ٹریف‪C‬ک روز‬
‫ملتا ہے ‪ ،‬جس روڈ پر کھڈا ہے وہ روز م‪CC‬ل رہ‪CC‬اہے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر ب‪CC‬ار جب ہم‬
‫اس کھڈے سے گزرتے ہیں تو ایک خیال اپ‪CC‬نے دم‪CC‬اغ میں بٹھ‪CC‬ا لی‪CC‬تے‬

‫‪Page | 43‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہیں ‪،‬زندگی میں لوگوں کے رویوں کی ص‪CC‬ورت‪ C‬میں کھ‪CC‬ڈے آتے ہیں‬
‫مگر ان سے الجھنا نہیں ہوتا بلکہ لمحہ سمجھ کر آگے بڑھ جانا یوت‪CC‬ا‬
‫ہے ۔‬
‫اس دنیا میں جذباتی‪ C‬لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا بہت آس‪CC‬ان ک‪CC‬ام ہے‬
‫مگر عملی طور پر اپ‪CC‬نی کمزوری‪CC‬وں ک‪CC‬و دور ک‪CC‬یے بغ‪CC‬یر می‪CC‬دان میں‬
‫اترنے والے لوگ‪CC‬وں ک‪C‬ا انج‪CC‬ام خ‪C‬ود بھی ڈوبن‪C‬ا‪ C‬اور دوس‪C‬روں ک‪C‬و بھی‬
‫ڈوبانا یوتا ہے ۔‬
‫بشر کیا یے ؟‬
‫بشر وہ ہے جس میں علم حاصل ک‪CC‬رنے کی جس‪CC‬تجو‪ C‬ہے ( ج‪CC‬انوروں‬
‫میں نہیں ہوتی‪) C‬جو علم سیکھ لے وہ انسان ہو جات‪CC‬ا ہے ۔ (اور علم وہ‬
‫ج‪C‬و اخالقی اقدارس‪CC‬یکھائے ) پھ‪CC‬ر ج‪CC‬و اس علم ک‪CC‬و س‪C‬یکھ ک‪C‬ر اس پ‪C‬ر‬
‫عمل ک‪CC‬رلے ‪ ،‬وہ بن‪CC‬دہ بن جات‪CC‬ا ہے اور رب کی بن‪CC‬دگی میں ل‪CC‬گ جات‪CC‬ا‬
‫ہے ‪ ،‬بے شک بندگی میں لگ جاتا ہے ‪ ،‬بے شک بن‪CC‬دگی س‪CC‬ے ب‪CC‬ڑی‬
‫سند اور کوئی‪ C‬نہیں اور جس کی یہ بندگی قبول‪ C‬ہوجائے وہ ہوتا ہے ‪،‬‬
‫کامیاب اور بڑا آدمی ‪ ،‬حش‪CC‬ر میں ہللا آپ ک‪CC‬و دیکھ ک‪CC‬ر مس‪CC‬کرائے گ‪CC‬ا‬
‫اور آپ ہللا کو دیکھ کر یہ ہوتی ہے اصل کامی‪CC‬ابی‪ C‬اور ایس‪CC‬ی کہ جس‬
‫پر فخر کیاجاسکے۔ آدمی جب بڑا یوتا ہے تو دنی‪CC‬ا چھ‪CC‬وٹی ہ‪CC‬و ج‪CC‬اتی‬
‫ہے۔‬
‫غصے کے وقت صرف‪ C‬ایک خیال اپنے اندر پی‪CC‬دا ک‪CC‬ریں کہ اس وقت‬
‫میرا امتحان ہو رہاہے کہ مجھے کس قسم کاردعم‪CC‬ل اپن‪CC‬ا ن‪CC‬ا چ‪CC‬اہیے ‪،‬‬
‫اس خیال کاپیداکرنا آپ کو ایک رہنمائی‪ C‬فراہم کرے گا۔‬
‫انسان کا وجود‪ C‬روح کامحتاج رہ‪CC‬اہے اور روح ک‪CC‬ا وج‪CC‬ود‪ C‬حکم ربی ‪،‬‬
‫ہر انسان اس دنیا میں آیاتو انسان کہالیا جب عقل کو آزادی بخشی ت‪CC‬و‬
‫اپنے لیے نئے راستے چن لیے۔‬
‫اے انسان تو اپنے وجود‪ C‬کی کس خامی کو اپ‪CC‬نی روح س‪CC‬ے چھپ‪CC‬ا ئے‬
‫گا‪ ،‬جسم ڈھل جاتے ہیں ‪ ،‬روح زندہ رہتی ہے ‪ ،‬لوگ مر جاتے ہیں ‪،‬‬
‫روح زن‪CC‬دہ رہ‪CC‬تی ہے ‪ ،‬نی‪CC‬ک اوالدیں وال‪CC‬دین کی روح‪CC‬وں ک‪CC‬و س‪CC‬کون‬
‫بخشتی ہیں اور دعائیں روح کی منزل آس‪CC‬ان ک‪CC‬رتی ہیں۔ روحیں زن‪CC‬دہ‬

‫‪Page | 44‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫لوگوں کو یاد ک‪C‬رتی ہ‪C‬وں گی ‪ ،‬ان کے ل‪C‬یے دع‪C‬ا س‪C‬ے ان کی ی‪C‬اد کی‬
‫تسکین ہوتی ہوگی۔‬
‫اپنے آپ کو اور ارد گرد کے لوگ‪CC‬وں ک‪CC‬و یہ کہ‪CC‬تے رہن‪CC‬ا کہ میں بہت‬
‫مصروف‪ C‬ہوں یا میرے پاس وقت نہیں ہے۔ انسان کی بیماری‪ C‬بن جاتا‬
‫ہے اور ہمیشہ وقت کی قلت رہے گی الفاظ ک‪CC‬ا چن‪CC‬اؤ زن‪CC‬دگی کے رخ‬
‫کو بدل دیتاہے۔‬
‫دوسروں کی اصالح اور تزکیہ نفس ایک خوبصورت عمل ہے ۔ اگر‬
‫اس کی شروعات اپ‪CC‬نے اور اپ‪CC‬نے گھ‪CC‬ر وال‪CC‬وں س‪CC‬ے ہ‪CC‬و ‪ ،‬جس ک‪CC‬ا کم‬
‫سے کم درجہ یہ ہے کہ والدین اور بیوی‪ C‬راض‪CC‬ی ہ‪CC‬وں کی‪CC‬ونکہ عملی‬
‫زندگی میں نہیں ‪ ،‬یہ کہہ کر وہ بہت بڑی لکیر اپ‪CC‬نی عملی اور علمی‬
‫زندگی میں کھینچ دیتا ہے۔‬
‫زی‪CC‬ادہ انس‪CC‬انی شخص‪CC‬یت کے تص‪CC‬ور‪ C‬اور رن‪CC‬گ دوس‪CC‬روں‪ C‬س‪CC‬ے ل‪CC‬یے‬
‫ہوتے ہے ‪ ،‬میں ان لوگوں سے لیا یوتا ہے جن کو اندازہ نہیں ہوتاکہ‪C‬‬
‫وہ کون ہیں ؟‬
‫حقیقی تعل‪CC‬ق وہ یوت‪CC‬ا ہے ج‪CC‬و وقت ‪ ،‬ح‪CC‬االت ‪ ،‬ض‪CC‬رورت اور م‪CC‬زاج‬
‫ب‪CC‬دلنے کے بع‪CC‬د بھی ق‪CC‬ائم رہے۔ گن‪CC‬دگی پھیالنے والی مکھی ہمیش‪CC‬ہ‬
‫گندی چیزوںکا ہی انتخاب کرتی ہے ‪ ،‬اس کی ط‪CC‬رح ہمیش‪CC‬ہ دوس‪CC‬روں‬
‫کی خامیوں اور کمزوری‪CC‬وں پ‪CC‬ر نظ‪CC‬ر نہ رکھ‪CC‬ئے ‪ ،‬اس کے ب‪CC‬رعکس‬
‫شہد کی مکھی ‪ ،‬جو پھولوں ہی پر بیٹھتی ہے ‪ ،‬کی طرح دوروں کی‬
‫خوبی‪CC‬وں اور اچھ‪CC‬ائیوں ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی س‪CC‬وچ میں زی‪CC‬ادہ جگہ دیج‪CC‬یے۔ ان‬
‫دوسروں میں خاص طور‪ C‬پر وہ لوگ ہونے چاہئیں جو آپ کے زی‪CC‬ادہ‬
‫قریب ہیں۔‬
‫وہ بات جو ابہام پیداکردے ‪ ،‬وہ خیر کی بات جس ک‪CC‬ا س‪CC‬مجھنے والے‬
‫کے لیے سمجھنامشکل ہوج‪CC‬ائے ‪ ،‬اظہ‪CC‬ار نہ ک‪C‬رو ابہ‪CC‬ام پی‪CC‬داہوں گے‪،‬‬
‫بحث ہ‪CC‬وگی‪ C‬اور ب‪CC‬ات ک‪CC‬ارخ ب‪CC‬دل ج‪CC‬ائے ‪،‬کبھی کبھی ہم جس‪CC‬ے خ‪CC‬یر‬
‫سمجھ رہے ہوتے ہیں ‪،‬اس میں شر پیداہو جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬اور فت‪CC‬وے ع‪CC‬ام‬
‫ہو جاتے ہیں۔‬
‫ہر انسان اپنے خیاالت اور اقدار کے اعتبار سے ایک دوس‪CC‬رے س‪CC‬ے‬
‫مختلف یوتا ہے ‪ ،‬یہ اختالف س‪CC‬مجھ میں آج‪CC‬ائے ت‪CC‬و انس‪CC‬ان دوس‪CC‬روں‬
‫کو اپنے جیسا بنانے کی تمنا چھ‪C‬وڑ دیت‪C‬ا ہے ‪ ،‬وہ چ‪C‬اہے بی‪C‬وی‪ C‬ہ‪C‬و ی‪C‬ا‬

‫‪Page | 45‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫خاوند وہ اپنے اندر دوسروں کی مختلف رائے یا رویے ک‪CC‬و برداش‪CC‬ت‬


‫کرنے کی گنجائش پیداکرتا ہے۔‬
‫غیبت ‪:‬‬
‫جولوگ دوسروں کو اپنے سامنے کسی کی غیبت ک‪CC‬رنے کی اج‪CC‬ازت‬
‫دے دیتے ہیں ‪ ،‬وہ خود کو دوسروں کے لیے کوڑے ک‪CC‬ا ڈبہ بن‪CC‬الیتے‬
‫ہیں اور لوگ غیبت کی شکل میں ک‪C‬وڑا ڈال‪C‬تے رہ‪C‬تے ہیں ‪ ،‬اپ‪C‬نے آپ‬
‫کو غیبت کرنے والوں سے بچائیں۔‬
‫جن گھران‪CC‬وں میں گھ‪CC‬ر کے ب‪CC‬ڑے ب‪CC‬ات ب‪CC‬ات پ‪CC‬ر تنقی‪CC‬د ک‪CC‬امزاج نہیں‬
‫اپناتے اور چھوٹوں ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی رائے کے اظہ‪C‬ار ک‪C‬اموقع‪ C‬ف‪C‬راہم‪ C‬ک‪C‬رتے‬
‫ہیں ‪،‬ان گھرانوں کے بچے خوشگوار‪ C‬ماحول میںپروان چڑھتے ہیں۔‬
‫انسان اپنی کے بڑے ہونے سے بڑانہیں کہالتا ‪،‬بلکہ اپنے بلن‪CC‬د خی‪CC‬ال‬
‫اور مزاج میں شفیق مہربان ہونے سے قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔‬
‫کھانا بنانے واال انسان چاہے وہ ماں ہ‪CC‬و ‪،‬بی‪CC‬ٹی ہ‪CC‬و ی‪CC‬ا بہ‪CC‬و ‪ ،‬کے ل‪CC‬یے‬
‫جہاں برتنوں اور چیزوں کی صفائی اہم ہے وہ‪CC‬اں کھان‪CC‬ا بن‪CC‬انے والے‬
‫کے خی‪CCC‬االت کی ص‪CCC‬فائی بھی اہم ہے ‪ ،‬محبت س‪CCC‬ے ‪ ،‬پیارس‪CCC‬ے اور‬
‫ب‪CC‬وجھ نہ س‪CC‬مجھتے ہ‪CC‬وئے رزق‪ C‬ک‪CC‬و تی‪CC‬ار ک‪CC‬رنے کاای‪CC‬ک خ‪CC‬اص اث‪CC‬ر‬
‫ہے ‪،‬جوکھانا‪ C‬کھانے والوں کے خیال کی دنیا کو بدل کر رکھ دیتاہے۔‬
‫اگر آپ لوگوں کے انتخاب میں کمزوریاں تالش کرن‪CC‬ا ش‪CC‬روع ک‪CC‬ردیں‬
‫گے تو آپ خود کو تنہا اور افسردہ پائیں گے ‪ ،‬لوگ بُرے نہیں ہوتے‬
‫‪ ،‬ہمارا برتاؤ‪ C‬انہیں بُ‪CC‬را بنادیت‪CC‬اہے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر روح اپ‪CC‬نی تخلی‪CC‬ق کے اعتب‪CC‬ار‬
‫سے کامل روح ہوتی ہے ‪ ،‬صرف ج‪CC‬و چ‪CC‬یز ف‪CC‬رق‪ C‬پی‪CC‬داکرتی ہے ‪ ،‬وہ‬
‫خیال اور یقین ک‪CC‬اہے ‪ ،‬ص‪CC‬رف ت‪CC‬وجہ‪ C‬اور تع‪CC‬ق کی بنی‪CC‬اد فط‪CC‬ری‪ C‬ہ‪CC‬و ۔‬
‫لوگوں کو اپنے مصائب کاذمہ دار ٹھہرانا ایک منفی سوچ ہے۔‬
‫اگ‪CC‬ر ہمیں دوس‪CC‬روں کی کامی‪CC‬ابی اور ت‪CC‬رقی پ‪CC‬ر ج‪CC‬ان اور اداس‪CC‬ی ک‪CC‬ا‬
‫احساس ہو تو سمجھ لیںکہ ہم اپنی ہی شخص‪CC‬یت ک‪CC‬و نقص‪CC‬ان پہنچ‪CC‬انے‬
‫لگ گئے ہیں‪،‬کسی سے مقابلہ ایک منفی سوچ ہے۔‬
‫اگر ہمیں دوسروںکی کامیابی اور ترقی پر جان اور اداسی کا احساس‬
‫ہوتو سمجھ لیں کہ ہم اپنی ہی شخصیت کو نقصان پہنچانے لگ گ‪CC‬ئے‬
‫ہیں ‪ ،‬کسی سے مقابلہ ایک منفی سوچ ہے۔ جس‪CC‬ے مثبت بن‪CC‬ا ک‪CC‬ر پیش‬

‫‪Page | 46‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کیاجاتا ہے ‪،‬آپ ا مقابلہ کسی اور س‪CC‬ے نہیں بلکہ آپ ک‪CC‬ا مق‪CC‬ابلہ اپ‪CC‬نے‬
‫آپ کے ساتھ ہے۔ اچھے اعمال کانتیجہ ص‪CC‬فر س‪CC‬ے ض‪CC‬رب تب کھات‪CC‬ا‬
‫ہے جب عمل اور نیت میں تضاد ہو ۔ ہللا ہمیں اپنی نیت‪CC‬وں اور اعم‪CC‬ال‬
‫میں مناسبت پیداکرنے کی توفیق‪ C‬دے ‪،‬آمین۔‬
‫جتنا انسان اپنے آپ کو سچائی سے جوڑے رکھتا ہے تو انس‪CC‬انی ذہن‬
‫میں پیداہونے والے سواالت بھی سچے ہوتے ہیں اورکائن‪CC‬ات‪ C‬س‪CC‬چ بن‬
‫کر سامنے آجاتی ہے ۔ اوالد کی تربیت ایک عظیم ک‪CC‬ام ہے اور اوالد‬
‫کو سچائی‪ C‬سے جوڑے رکھن‪CC‬ا روح‪CC‬انی تقاض‪CC‬وں ک‪CC‬و پوراکرت‪CC‬ا ہے ‪،‬‬
‫اوالد کی تربیت میں ایک سچ پر گہری نظر رکھتے ہوئے اپ‪CC‬نے آپ‬
‫کو اور اوالد کو یاد دہانی کراتے رہن‪CC‬ا کہ ہم س‪CC‬ب نے ای‪CC‬ک دن م‪CC‬وت‬
‫کاسامنا کرناہے۔اور‪ C‬وہ دن کون ہوگا‪ ،‬یہ ص‪CC‬رف‪ C‬ہللا کے علم میں ہے‬
‫یہ یاد دہ‪CC‬انی بچے کی شخص‪CC‬یت ک‪CC‬و ص‪CC‬حیح س‪CC‬مت عط‪CC‬ا ک‪CC‬رتی ہے ۔‬
‫روحانیت کا کوئی درجہ کسی کو س‪CC‬کون نہیں پہنچاس‪CC‬کتا ‪ ،‬جب ت‪CC‬ک‬
‫ذہن میں ایک بات خیال کی حد تک پختہ اور یقین کی حد ت‪C‬ک گہ‪C‬ری‬
‫نہ ہوجائے کہ ہم سب نے ایک دن مرنا ہے اور ہللا کے س‪CC‬امنے پیش‬
‫ہوناہے۔ یہ واحد نقطہ اور بنیاد ہے جہاں ای‪C‬ک انس‪CC‬ان اپ‪C‬نی شخص‪CC‬یت‬
‫کی تعمیر کرتا ہے اور بلند ترین منازل طے کرتا ہے۔‬
‫نیند میں آنے سے پہلے چن‪CC‬د لمحے پہلے ہم‪CC‬اری نین‪CC‬د ک‪CC‬ا معی‪CC‬ار طے‬
‫یوتا ہے ‪ ،‬اس بات کو یقی‪CC‬نی بن‪CC‬ائیںکہ ہم س‪CC‬ونے س‪CC‬ے پہلے کس قس‪CC‬م‬
‫کے خیاالت لیے سوتے ہیں ‪،‬انسان س‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے مگ‪CC‬ر انس‪CC‬انی‪ C‬دم‪CC‬اغ‬
‫رات بھر مشغول رہتا ہے۔‬
‫جس طرح بھیک مانگنا ب‪CC‬را س‪CC‬مجھاجاتا‪ C‬ہے اور محنت ک‪CC‬رکے کھان‪CC‬ا‬
‫ہی انسان کو باوقار‪ C‬اور مضبوط بناتا ہے ‪ ،‬اسی طرح خاندانی رشتے‬
‫اور تعلق‪C‬ات بھی کم‪C‬ائے ج‪C‬اتے ہیں ‪ ،‬اس کے ل‪C‬یے بھی محنت ک‪C‬رنی‬
‫پڑتی ہے اگر ہر انس‪CC‬ان ‪ ،‬دوس‪CC‬روں س‪CC‬ے یہ توقع‪CC‬ات ک‪CC‬رنے لگے کہ‬
‫دوسرے اسے سمجھیں تو یہ بھیک مانگنا ہے۔‬
‫اپنی ذہنی سطح کو ہر حال میں توازن میں رکھن‪CC‬ا لوگ‪CC‬وں کے ب‪CC‬دلتے‬
‫ہوئے رویوں اور طرز‪ C‬عمل سے اپنے ذہن کے ان‪CC‬درونی س‪CC‬کون ک‪CC‬و‬
‫نقصان نہ پہنچانا ‪ ،‬عزت نفس کاتعلق دوس‪CC‬روں س‪CC‬ے ع‪CC‬زت واح‪CC‬ترام‪C‬‬

‫‪Page | 47‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کی توقع‪CC‬ات‪ C‬وابس‪CC‬تہ ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے نہیں بلکہ اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و ت‪CC‬وازن میں‬
‫رکھنے سے ہے۔‬
‫ایسے بندے کو کبھی کچھ نہیں کہنا چاہیے جس کاہللا کے سوا ک‪CC‬وئی‬
‫نہ ہو۔ ہمارے معاشرے میں عجیب ل‪CC‬وگ ہیں ‪ ،‬ہللا کے ن‪CC‬ام پ‪CC‬ر ہللا کی‬
‫مخلوق سے ہللا کے لیے نفرت ک‪CC‬رتے ہیں اگ‪CC‬ر ہللا نے کہہ دی‪CC‬ا کہ وہ‬
‫تو اس سے محبت کرتا ہے تو کیاہوگا؟‪C‬‬
‫آپ یہ خیال رکھیںکہ‪ C‬آپ کس کی خاطر‪ C‬کس کو چھ‪CC‬وڑ رہے ہیں ؟ت‪CC‬و‬
‫ک‪CC‬وئی چ‪CC‬یز آپ کے ہ‪CC‬اں س‪CC‬متقل نہیں ہے ت‪CC‬و اوالد کے ل‪CC‬یے بھی آپ‬
‫اپ‪CCC‬نے آپ ک‪CCC‬و ہالکت میں نہ ڈالن‪CCC‬ا اور اوالد ک‪CCC‬و بھی ہالکت میں نہ‬
‫ڈالن‪CC‬ا ‪ ،‬اس ل‪CC‬یے غل‪CC‬ط پیس‪CC‬ہ مت کم‪CC‬اؤ ‪ ،‬اس میں اوالد کے ل‪CC‬یے بھی‬
‫خرابی ہے اور آپ کے لیے بھی تباہی ہے۔‬
‫نفسانی دنیا میں یعنی نفس کی دنیا میں کھانا کھاؤ گے تو صحت قائم‬
‫رہے گی اور روح کی دنی‪CC‬ا میں کھان‪CC‬ا نہ کھ‪CC‬اؤ ت‪CC‬و ص‪CC‬حت ق‪CC‬ائم رہے‬
‫گی۔ نفس کی دنیا میں جو سوئے گا وہ صحت من‪CC‬د ہوگ‪CC‬ا اور روح کی‬
‫دنیامیں جو سوئیے گا وہ بیمار ہوجائے گا۔‬
‫یہ ج‪CC‬و ہنس‪CC‬تا ہے انس‪CC‬انی ص‪CC‬حت کے ل‪CC‬یے نفس کی دنی‪CC‬ا میں بہت‬
‫ضروری‪ C‬ہے ‪ ،‬روح کی دنیا میں کم ہنس‪CC‬ے گ‪CC‬ا ‪ ،‬ہنس‪CC‬ے گ‪CC‬ا ہی نہیں ۔‬
‫نگاہ میں ناپاک ‪،‬ناروا اور نامحرم مناظر‪ C‬ہ‪CC‬وں ت‪CC‬و ایس‪CC‬ی ب‪CC‬دبخت آنکھ‬
‫حقیقتوں کو کیا دریافت کرے گی ؟‬
‫جنس پرستی کے بھوکے شکاری حقیقت کے پجاری‪ C‬نہیں بن سکتے۔‬
‫حقیقت کی تالش ک‪C‬رنے واال خ‪C‬ود حقیقت نہ ب‪C‬نے ت‪C‬و ب‪C‬ات نہیں بن‪C‬تی۔‬
‫خود شناسی کا عمل اتنا پیچیدہ نہیں جتنا دنیا ک‪CC‬و ج‪CC‬اننے اور دنیاس‪CC‬ے‬
‫باخبر رہنے کا ہے ‪ ،‬ااگر ایک لفظ میں خود شناس‪CC‬ی ک‪CC‬و س‪CC‬مجھناہوتو‬
‫وہ صرف ’’بیداری‪ ‘‘ C‬ہے ‪ ،‬لمحہ یا لمحہ انس‪CC‬انی ذہن میں آنے والے‬
‫خی‪CC‬االت کے ب‪CC‬ارے میں بی‪CC‬دار رہن‪CC‬ا ۔ لوگ‪CC‬وں ک‪CC‬و ب‪CC‬دلنے کی تمن‪CC‬ا اور‬
‫شوق خود کو بدلنے سے زیادہ ہے تو آپ کے خیال کی بنیاد ہی غل‪CC‬ط‬
‫ہے۔‬
‫دوسروں کے بارے میں مثبت خیال کی ط‪C‬اقت آپ کی نص‪C‬یحت س‪C‬ے‬
‫زیادہ اثر انداز ہ‪CC‬وتی ہے۔ اگ‪CC‬ر چ‪CC‬یزیں اور ح‪CC‬االت ب‪CC‬دل نہیں رہے ت‪CC‬و‬

‫‪Page | 48‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫خیاالت بدلیں۔ چیزوں کے ب‪CC‬دلنے س‪CC‬ے ح‪CC‬االت نہیں ب‪CC‬دلتے ‪ ،‬خی‪CC‬االت‬


‫کے بدلنے سے حاالت بدلتے ہیں۔‬
‫یہ دع‪CC‬ا ک‪CC‬رو کہ ہللا کبھی وہ وقت نہ الئے جب آپ اپ‪CC‬نی زب‪CC‬ان س‪CC‬ے‬
‫اپپنی تعریف کرنے پر مجب‪CC‬ور‪ C‬ہوج‪CC‬ائیں۔ ہللا ایس‪CC‬ا وقت نہ الئے ‪ ،‬جب‬
‫انسان اپنے باطن کے درجے ‪ ،‬درجے پر اپنی زبان س‪CC‬ے بول‪CC‬نے پ‪CC‬ر‬
‫مجبور ہوجائے ‪ ،‬باطن کا درجہ کوئی‪ C‬نہیں ہوتا ‪ ،‬باطنی دنیا میں ‪،‬اہل‬
‫فقر حضرات میں سب سے جھوٹا‪ C‬وہ ہے ‪ ،‬جو اپ‪CC‬نی زب‪CC‬ان س‪CC‬ے اپ‪CC‬نی‬
‫باتیں کرے۔‬
‫عزت دار بندہ دوسرے‪ C‬کی عزت کرتا ہے ‪ ،‬جب بھی کبھی آپ کس‪CC‬ی‬
‫ک‪CCC‬و دیکھیں کہ وہ عجیب س‪CCC‬ی پوس‪CCC‬ٹیں لگات‪CCC‬ا ہے تنقی‪CCC‬د کرت‪CCC‬ا ہے ‪،‬‬
‫دوسروں کی برائی کرتا ہے ‪،‬کمزوری‪C‬اں ڈھون‪C‬ڈتا ہے ‪ ،‬یہ نش‪C‬انی‪ C‬ہے‬
‫وہ ع‪CCC‬زت دار نہیں ہے کی‪CCC‬وںکہ ع‪CCC‬زت دار بن‪CCC‬دہ کبھی یہ ک‪CCC‬ام نہیں‬
‫کرسکتا۔‬
‫آدمی اکثر اپنے گرد و پیش کے مس‪CC‬ائل میں الجھ‪CC‬ا رہت‪CC‬ا ہے ۔ ذاتی ی‪CC‬ا‬
‫قومی ‪ ،‬معاشی یا سیاسی‪ C‬اور سماجی واقعات جن کا وہ اپنے آس پاس‬
‫تج‪CC‬ربہ کرت‪CC‬ا ہے ‪،‬وہ انہیں ک‪CC‬و واقع‪CC‬ات س‪CC‬مجھتاہے ‪ ،‬اور انہیں کے‬
‫چ‪C‬رچے میں مش‪C‬غول رہت‪C‬ا ہے مگ‪C‬ر س‪C‬ب س‪C‬ے ب‪C‬ڑا مس‪C‬ئلہ قی‪C‬امت ک‪C‬ا‬
‫مس‪CC‬ئلہ ہے ‪ ،‬قی‪CC‬امت ہم‪CC‬اری نگ‪CC‬اہوں س‪CC‬ے اوجھ‪CC‬ل ہے مگ‪CC‬ر وہ ہ‪CC‬ونے‬
‫والے واقع‪CC‬ات‪ C‬میں س‪CC‬ب س‪CC‬ے ب‪CC‬ڑا واقعہ ہے ‪ ،‬وہ تم‪CC‬ام واقع‪CC‬ات س‪CC‬ے‬
‫زیادہ اس قابل ہے کہ اس کاچرچا‪ C‬کیا جائے۔ ایک نقطہ ی‪CC‬اد رکھن‪CC‬ا کم‬
‫ازکم اپنی حماقتوں کو بچوں کے سامنے پیش نہ کرنا۔‬
‫خالی بچوں کو تعلیم نہ دو ‪ ،‬جو عمل بچوں میں چ‪CC‬اہتے ہ‪CC‬و وہ بچ‪CC‬وں‬
‫کے سامنے کرکے دکھاؤ ‪،‬سماج دیمک ہے ‪ ،‬بچ‪CC‬وں نے کھیلن‪CC‬ا ہے ‪،‬‬
‫اس کی اصالح کرکے جاؤ ‪ ،‬ایسانہ ہو کہ زمانہ بچوں کو دبوچ لے ‪،‬‬
‫دعا ضرور‪ C‬کیا کریں بچوں کے لیے۔‬
‫زندگی میری سیاہیوں میں گزری‪ ، C‬اب نااُمیدی کااحساس یوتا ہے کہ‬
‫کیا منہ لے کر جارہا ہوں۔ بیٹا احساس کے چند لمحوں میں نااُمید مت‬
‫ہونا‪ ،‬کیونکہ‪ C‬معنی تو گررے ہ‪CC‬وئے وقت کی ہ‪CC‬وتے ہیں ‪ ،‬مگ‪CC‬ر ت‪CC‬وبہ‬
‫تو مستقبل کے چند لمحات ہی کیوں نہ ہوں ج‪CC‬و آنکھ نم ک‪CC‬ردیں ‪ ،‬ج‪CC‬و‬

‫‪Page | 49‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہللا اور اس کے محبوب کی محبت کو جگادے یہ لمحے ب‪CC‬ڑے قیم‪CC‬تی‬


‫ہوتے ہیں۔ اس میں نااُمید مت ہونا‪ ،‬کیا تنقید کرنا ایک رویہ‪ C‬ہے ؟‬
‫تنقی‪CCCC‬د کے دون‪CCCC‬وں ہی رویے مخفی ہیں ‪ ،‬مثبت بھی اور منفی بھی ‪،‬‬
‫مگر انسانی مزاج تنقیدی بن جائے تو اس کا دوسرے کو نقصان ہونہ‬
‫ہو خود پر بڑا گہرا اثر پڑتاہے ‪ ،‬مثبت پہلو یہ ہے کہ اگر تنقید تم پ‪CC‬ر‬
‫ہو اور اس میں اصالح کی بات ہو تو تنقید ک‪CC‬رنے واال تمہ‪CC‬ارے ل‪CC‬یے‬
‫قابل احترام ہے ‪ ،‬بہ‪CC‬تر یہ ہے کہ تعم‪CC‬یری‪ C‬تنقی‪CC‬د ک‪CC‬و س‪CC‬ننے والے بن‪CC‬و‬
‫اور تنقید کرنے کے مزاج سے بچو۔‬
‫اناپرس‪CC‬تی‪ C‬کے زی‪CC‬ر اث‪CC‬ر ل‪CC‬وگ ہمیں دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و زن‪CC‬دگی‪ C‬میں ان کے‬
‫اچھے ک‪CC‬اموں کی تعری‪CC‬ف ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے روک‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و‬
‫اچھی سوچ اور خیال دین‪CC‬ا قس‪CC‬مت کی س‪CC‬نہری ش‪CC‬اخوں ک‪CC‬و اور زی‪CC‬ادہ‬
‫گہرا بنادیتاہے۔ دنیامیں انسانیت کے لیے کچھ ایسا کرن‪CC‬ا چاہت‪CC‬اہوں کہ‬
‫لوگوں کے خیاالت اور کردار بدل جائیں ؟‬
‫خوابوں کی دنیا سے باہر آجاؤ ‪ ،‬لوگوں کو بدلنے ک‪C‬ا ش‪C‬وق‪ C‬اگ‪C‬ر خ‪C‬ود‬
‫کوبدلنے سے زیادہ ہے تو تم اپنے آپ کو ان لوگوں میں پاؤ گے ج‪CC‬و‬
‫ہر وقت بے چینی ‪،‬اضطراب اور تنقی‪CC‬د کے م‪CC‬احول میں رہ‪CC‬تے ہیں ‪،‬‬
‫ابھی ض‪CC‬رورت اس ب‪CC‬ات کی ہے کہ اپ‪CC‬نی دنی‪CC‬ا پ‪CC‬ر ت‪CC‬وجہ دو ‪ ،‬اپ‪CC‬نے‬
‫کمزور خیاالت کو بدلو اپنے نظریات پر کام کرو مخلص ش‪CC‬خص ک‪CC‬و‬
‫ہمیش‪CC‬ہ بیوق‪CC‬وف س‪CC‬مجھا جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ح‪CC‬االنکہ ایس‪CC‬ا نہیں ہوت‪CC‬ا وہ س‪CC‬ب‬
‫س‪CC‬مجھتا اور جانن‪CC‬ا ہے بس وہ اپ‪CC‬نے ص‪CC‬بر کی وجہ س‪CC‬ے لوگ‪CC‬وں کی‬
‫گھٹیا حرکات کو نظر اندا ز کردیتاہے۔ اگر آپ حق پر کھڑے ہیں ت‪CC‬و‬
‫آپ کو چال ک‪CC‬ر ب‪CC‬ات ک‪CC‬رنے کی ض‪CC‬رورت نہیں اور اگ‪CC‬ر آپ ح‪CC‬ق پ‪CC‬ر‬
‫نہیں کھڑے ہیں تو آپ کو چال کر بات کرنے کاکوئی‪ C‬فائدہ نہیں۔‬
‫اگر زندگی‪ C‬کا مقصد دنیاکاحصول‪ C‬ہے ت‪CC‬و ہ‪CC‬ر انس‪CC‬ان کامقص‪CC‬د زن‪CC‬دگی‬
‫مختلف ہوگا‪ ،‬اگ‪C‬ر مقص‪C‬د زن‪C‬دگی عہ‪C‬دے کاحص‪C‬ول‪ C‬ہے ؟ اگ‪C‬ر مقص‪C‬د‬
‫زندگی بڑانام اور مقام کاحصول ہے ؟ اگر مقصد زن‪CC‬دگی م‪CC‬رنے کے‬
‫بعد لوگوں کے دلوں میں راج کرناہے ؟ تو ب‪CC‬ڑی ہی کم‪CC‬زور‪ C‬بنی‪CC‬ادوں‬
‫پر مقصد استوار ہواہے ‪ ،‬مقصد زندگی‪ C‬صرف ای‪CC‬ک ہوس‪CC‬کتا ہے اور‬
‫وہ ہے بندگی۔‬

‫‪Page | 50‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫اکثر ایک کمزور‪ C‬خی‪CC‬ال ہمیں س‪CC‬ننے میں ملت‪CC‬ا ہے کہ م‪CC‬یرے س‪CC‬اتھ ہی‬
‫ایس‪CC‬اکیوں …اس خی‪CC‬ال کے ب‪CC‬رعکس ای‪CC‬ک ڈاک‪CC‬ٹر ی‪CC‬ا انجین‪CC‬ئر‪ C‬کبھی‬
‫ایسانہیں کہتا کہ میں ڈاکٹر یا انجینئر کیسے بن گیا وہ ہمیش‪CC‬ہ کہت‪CC‬اہے‬
‫کہ میں نے دن رات محنت کی تو آج اس مقام پر ہوں ‪ ،‬ایسا خیال اس‬
‫وقت کیوں نہیں آتا جب ہمیں مصائب کاس‪CC‬امنا کرن‪CC‬ا پڑت‪CC‬ا ہے کہ کہیں‬
‫نہ کہیں کوئی کوتاہی‪ C‬رہ گئی ۔‬

‫منفی روایت ‪:‬‬


‫ایک انسان نوکری کررہاہے‪ C‬اور مالی ح‪CC‬االت ٹھی‪CC‬ک س‪CC‬ے چ‪CC‬ل رہے‬
‫ہیں ‪ ،‬اس کی ش‪CC‬ادی ہ‪CC‬و ج‪CC‬اتی ہے ‪ ،‬کمپ‪CC‬نی کے ح‪CC‬االت کچھ ایس‪CC‬ے‬
‫ہ‪CC‬وئے کہ کمپ‪CC‬نی نے لوگ‪CC‬وں ک‪CC‬و نکالن‪CC‬ا ش‪CC‬روع کردی‪CC‬ا ‪ ،‬جس میں وہ‬
‫شادی شدہ انسان بھی شامل ہے ‪ ،‬جب ایسے ح‪CC‬االت آئے ت‪CC‬و اس کے‬
‫اردگرد کے لوگوں نے اس انسان کو منفی خیال کاایسا انجکشن لگای‪CC‬ا‬
‫کہ جب سے تم نے شادی کی ہے ‪ ،‬تمہارے ح‪CC‬االت بگ‪CC‬ڑتے ج‪CC‬ارہے‬
‫ہیں ‪ ،‬اس ایک بگڑے ہوئے خیال کے ایسے خیال نے میاں اور بیوی‬
‫کے تعلقات کو بگاڑکر‪ C‬رکھ دیا ‪ ،‬کسی بھی بگاڑ کی شر خیی‪CC‬ال س‪CC‬ے‬
‫پی‪CC‬داہوتی‪ C‬ہے ۔ اس‪CC‬المی اور انس‪CC‬انی فلس‪CC‬فے میں اس ط‪CC‬رح ہاض‪CC‬مہ‬
‫خراب ہو جاتا ہے ۔‬
‫ایک ہاتھ میں فون اور دوسرے ہاتھ میں کھانااور س‪CC‬امنے ٹی وی پ‪CC‬ر‬
‫دنیا کی خبریں ہم کس قسم کی انرجی اپنی غ‪CC‬ذا کے س‪CC‬اتھ اپ‪CC‬نے ان‪CC‬در‬
‫لے کر جا رہے ہیں ۔ جیسادھن ویسا من ‪ ،‬پھ‪CC‬ر خی‪CC‬االت تن‪CC‬اؤ کاش‪CC‬کار‬
‫کیوں نہ ہوں ‪ ،‬خوشی کامطلب ہے ذہن کی وہ حالت جو مستحکم ہو ‪،‬‬
‫ات‪CC‬ار چڑھ‪CC‬اؤ نہ ہ‪CC‬و ‪ ،‬پریش‪CC‬ان نہ ہ‪CC‬و ‪ ،‬ماض‪CC‬ی کے ب‪CC‬ارے میں ک‪CC‬وئی‪C‬‬
‫فضول فکر پیدانہ کرنا‪ ،‬مستقبل کی فکر نہ کرنا‪ ،‬کس‪CC‬ی کے ان‪CC‬درونی‬
‫طور پر تنقید نہ کرنا ‪ ،‬کسی اور کے طرز‪ C‬عمل کے بارے میں اپنے‬
‫دم‪CC‬اغ کے ان‪CC‬در ک‪CC‬وئی خل‪CC‬ل پی‪CC‬دا نہیں کرن‪CC‬امن میں اچھے خی‪CC‬االت‬
‫پیداکرنا کہ میں خوش ہوں۔‬
‫انسانی دماغ ایک باغ کی طرح ہے ‪ ،‬اگر آپ اپنے باغ ک‪CC‬و باقاع‪CC‬دگی‪C‬‬
‫سے اور مسلس‪C‬ل دیکھ بھ‪C‬ال نہیں ک‪C‬رتے ہیں ‪،‬ت‪C‬و بے ت‪C‬رتیب پ‪C‬ودوں‬

‫‪Page | 51‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کی نشوونماہوگی ‪ ،‬مسلسل دیکھ بھال کے بغیر ‪ ،‬ص‪CC‬حت من‪CC‬د پ‪CC‬ودوں‬


‫اور پھول‪CC‬وں کی نش‪CC‬وونما ن‪CC‬اممکن ہے ‪ ،‬باقاع‪CC‬دگی ( مسلس‪CC‬ل ) مش‪CC‬ق‬
‫( ت‪CC‬ربیہ اور ت‪CC‬زکیہ‪ C‬نفس ) کے ذریعے ‪ ،‬آپ اپ‪CC‬نے ذہن کے ب‪CC‬اغ میں‬
‫مثبت خیاالت کے لباس میں بہتر شخص‪CC‬یت اور ک‪CC‬ردار کے پھ‪CC‬ل اور‬
‫پھول لگانا سیکھ سکتے ہیں۔‬
‫اس نے میرا دل دکھایا ‪ ،‬یا اس نے میری‪ C‬ہتک کی ‪ ،‬میں ناراض ہوں‬
‫‪ ،‬اس کی وجہ سے یا خوش ہوں اس کی وجہ سے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر ب‪CC‬ار ہم اپ‪CC‬نے‬
‫آپ س‪CC‬ے ایس‪CC‬ے الف‪CC‬اظ کہ‪CC‬تے ہیں ‪،‬ی‪CC‬ا س‪CC‬نتے ہیں ‪ ،‬ہم اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و‬
‫بیوق‪CCC‬وف بن‪CCC‬اتے ہیں ‪ ،‬جب ہم اپ‪CCC‬نے م‪CCC‬زاج ک‪CCC‬ا ذمہ دار لوگ‪CCC‬وں ک‪CCC‬و‬
‫ٹھہراتے ہیں ‪،‬اپنے آپ کو دھوکا مت دیں کیونکہ‪ C‬آپ اپ‪CC‬نے م‪CC‬وڈ کے‬
‫خود ہی مالک ہیں۔‬
‫بلند خیال اور اچھے الفاظ کاچناؤ ‪ ،‬اپنے آپ سے یا لوگوں س‪CC‬ے ب‪CC‬ات‬
‫چیت ‪ ،‬آپ کے ذہن کو ایک بہتر غذا فراہم‪ C‬کرت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬جس ک‪CC‬ا ن‪CC‬تیجہ‬
‫ایک بہتر شخصی کردار‪ C‬کی ص‪CC‬ورت میں س‪CC‬امنے آت‪CC‬ا ہے ۔ ای‪CC‬ک دن‬
‫آپ اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ پورے دن میں کچھ منفی نہ س‪CC‬وچنا‪،‬‬
‫اور ن‪CC‬ا منفی ردعم‪CC‬ل اپنان‪CC‬ا ہے ‪ ،‬آپ اپ‪CC‬نے ذہن کی س‪CC‬طح ک‪CC‬ا ج‪CC‬ائزہ‬
‫لیں ‪،‬لمحہ بہ لمحہ اپنی سوچ کاجائزہ لیتے رہیں کہ کہ‪CC‬اں منفی س‪CC‬وچ‬
‫نے اپنی جگہ لینے کی کوشش کی ہے ‪ ،‬آپ یقینا ً ایک مختل‪CC‬ف انس‪CC‬ان‬
‫اپنے آپ میں پائیں گے۔‬
‫خیاالت جذباتی‪ C‬ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر کم‪CC‬زور تب ہ‪CC‬وتے ہیں جب انس‪CC‬ان دوس‪CC‬رے‬
‫کے مزاج اور رویوں کا اثر لیت‪C‬اہے ‪ ،‬نہ کہ اپ‪C‬نے اچھے اخالق س‪C‬ے‬
‫متاثر کرتا ہے۔‬
‫سوشل میڈیا پر ضرورت سے زیادہ معلومات انس‪CC‬انی ذہن میں رونم‪CC‬ا‬
‫ہ‪CC‬ونے والی زی‪CC‬ادہ س‪CC‬وچیں ج‪CC‬ذباتی‪ C‬کم‪CC‬زوری‪ C‬ک‪CC‬ا س‪CC‬بب بن رہی ہیں‬
‫اورج‪CC‬ذباتی‪ C‬کم‪CC‬زوری‪ C‬اض‪CC‬طراب ک‪CC‬ا ب‪CC‬اعث بن‪CC‬تی ہے ‪،‬معلوم‪CC‬ات اور‬
‫ٹیکنالوجی‪ C‬کا حد سے زیادہ اس‪CC‬تعمال ذہ‪CC‬نی کش‪CC‬یدگی اور روی‪CC‬وں میں‬
‫تن‪CC‬اؤ اور عملی زن‪CC‬دگی میں بہت ب‪CC‬ڑا خال ک‪CC‬ا س‪CC‬بب بن رہ‪CC‬اہے۔اپ‪CC‬نے‬
‫خی‪C‬االت میں گہ‪C‬ری نظ‪C‬ر النے کے ل‪CC‬یے کس‪C‬ی بھی چ‪C‬یز ک‪C‬ا مت‪C‬وازن‬
‫استعمال ہے۔‬

‫‪Page | 52‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫میں ‪:‬‬
‫میں ہوں دوسرا نہ ہوں ‪ ،‬اس کانشہ زندگی بھر نہیں اترتا ‪،‬ت‪CC‬ربیت ت‪CC‬و‬
‫وہاں ہوتی ہے جہاں نفس پر چوٹ لگے اور نفس میں کو ختم ک‪CC‬رے۔‬
‫انسان اپنی سماعت اور بصیرت کو جو غذا فراہم کرت‪CC‬ا ہے ویس‪CC‬ی ہی‬
‫شخصیت اور کردار کی تعمیر‪ C‬ہوتی ہے ‪ ،‬با حیا آنکھ با حیا خیال ک‪CC‬و‬
‫جنم دی‪CC‬تی ہے۔ ک‪CC‬وئی انس‪CC‬ان ش‪CC‬عوری ی‪CC‬ا غیرش‪CC‬عوری‪ C‬ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر منفی‬
‫پی‪CC‬دانہیں ہوت‪CC‬ا ‪،‬بنی‪CC‬اد اس کے اردگ‪CC‬رد کام‪CC‬احول اور اس س‪CC‬ے ج‪CC‬ڑے‬
‫ہ‪CC‬وئے ل‪CC‬وگ ہیں ‪ ،‬اس میں ک‪CC‬وئی‪ C‬ش‪CC‬ک نہیں کہ وال‪CC‬دین اور اس‪CC‬اتذہ‬
‫انسانی تعمیر و تربیت میں ای‪C‬ک اہم ک‪C‬ردار‪ C‬ادا ک‪C‬رتے ہیں ‪ ،‬مگ‪CC‬ر اس‬
‫کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا ای‪CC‬ک اہم ہتھی‪CC‬ار‪ C‬کے‬
‫طور پر سامنے آیا ہے ‪ ،‬جو انس‪CC‬ان کی س‪CC‬وچ ک‪CC‬و مثبت ی‪CC‬ا منفی بنات‪CC‬ا‬
‫ہے۔‬
‫نفس کی تس‪CC‬کین واال علم ج‪CC‬و ہے وہ م‪CC‬ایوس ض‪CC‬رور ہوگ‪CC‬ا ‪،‬نفس کے‬
‫مقام‪CCC‬ات میں وج‪CCC‬ود کی تس‪CCC‬کین ‪،‬غ‪CCC‬رور کی تس‪CCC‬کین‪ ،‬نم‪CCC‬ائش کی‬
‫تسکین ‪،‬شہرت اور افتخار‪ C‬چاہنا‪ ،‬اپنے آپ ک‪CC‬و نمای‪CC‬اں کرن‪CC‬ا اور حس‪CC‬د‬
‫کرن‪CC‬ا یہ س‪CC‬ارے نفس کے مقام‪CC‬ات ہیں ‪ ،‬اس‪CC‬ی ط‪CC‬رح حس‪CC‬د ‪ ،‬ح‪CC‬رص ‪،‬‬
‫نمائش اور االئش ہیں۔‬
‫تو یہ کام کرنے واالکبھی مایوسی سے بچ نہیںس‪CC‬کتا ۔ یہ دنی‪CC‬ا ہے اور‬
‫یہی نفس ہے ‪ ،‬نفس جو بھی عم‪C‬ل کرت‪CC‬ا ہ‪CC‬و اور وہ نفس ام‪CC‬ارہ ہ‪CC‬و ت‪CC‬و‬
‫سب کچھ لے جاتا ہے ‪ ،‬ایک آدمی ک‪CC‬و کبھی مایوس ‪C‬ی‪ C‬نہیں ہ‪CC‬وتی اور‬
‫وہ آدمی ہے جس نے ہللا کی خاطر عمل کیا‪ ،‬وہ عم‪CC‬ل کامی‪CC‬اب ہودنی‪CC‬ا‬
‫ناک‪C‬ام ہ‪CC‬و‪ ،‬اس س‪CC‬ے ک‪C‬وئی واس‪CC‬طہ نہیں ہے ‪ ،‬اگ‪C‬ر آپ ک‪CC‬ا علم ہللا کے‬
‫راستے پر ہو اور ہللا کی رضا کے لیے ہو تو وہ کوئی س‪CC‬ا بھی عم‪CC‬ل‬
‫ہو ‪ ،‬اس سے آپ کو مایوسی نہیں ہوگی۔‬
‫ہر لفظ تو انانی کاایک یونٹ ہے ‪ ،‬ہمارا ہر جملہ قوت کاای‪CC‬ک ذخ‪CC‬یرہ‬
‫لیے ہمارے منہ سے نکلتا اور دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و مت‪CC‬اثر کرت‪CC‬ا ہے۔ ہم‪CC‬اری‪C‬‬
‫شاباش سے ایک طالب علم کا ج‪CC‬و ص‪CC‬لہ ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬جب ہم بیم‪CC‬ار‬
‫کے سرہانے بیٹھ کر چند کلمات تسکین کہتے ہیں ‪ ،‬تو اس سے اف‪CC‬اقہ‬

‫‪Page | 53‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫محسوس ہونے لگتا ہے اور بعض اوقات ایک مریض بول اٹھتا ہے ۔‬
‫آپ کے آنے سے میری تکلیف کم ہوگئی ہے۔‬
‫الفاظ خیاالت کی تص‪CC‬ویریں ہیں اور خی‪CC‬االت وہ لہ‪CC‬ریں ہیں ج‪CC‬و دم‪CC‬اغ‬
‫سے اٹھتی ہیں ‪ ،‬ان لہروں کی دو قسمیں ہیں‪:‬‬
‫ایک وہ جو خوف نا اُمیدی ‪ ،‬بے ہمتی ‪ ،‬غصہ ‪،‬حس‪CC‬د ‪ ،‬جلن ‪،‬‬ ‫‪۱‬۔‬
‫انتقام ‪،‬بے چینی اور سراسمیگی پیداکرتی ہے۔‬
‫دوس‪CCC‬ری وہ جن س‪CCC‬ے محبت ‪ ،‬رحم ‪ ،‬فیاض‪CCC‬ی ‪ ،‬س‪CCC‬خاوت ‪،‬‬ ‫‪۲‬۔‬
‫تقوی کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫شجاعت ‪ ،‬نیکی اور‬
‫اس زن‪CC‬دگی میں ک‪CC‬وئی ف‪CC‬ارموال ک‪CC‬ارگر نہیں س‪CC‬وائے ع‪CC‬اجزی کے‬
‫ہوسکتا ہے ‪ ،‬بادشاہی میں محتاج ہ‪CC‬و اور ہوس‪CC‬کتا‪ C‬ہے کہ غری‪CC‬بی میں‬
‫بادشاہی ہو ‪ ،‬سب کچھ بدل جائے گا‪ ،‬بس اتنی ب‪CC‬ات ی‪CC‬اد رکھ ‪C‬و‪ C‬کہ اس‬
‫‪C‬الی کے س‪CC‬امنے‬ ‫‪C‬الی کابن‪CC‬دہ ہللا تع‪ٰ C‬‬
‫تعالی کی کائنات کے اندر ہللا تع‪ٰ C‬‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫جھکتا چالجائے ‪،‬بس یہی کافی ہے ‪ ،‬اور کوئی فارموال نہیں۔‬
‫وہ باتیں جو ہمیں سادہ لگتی ہیں ‪ ،‬وہ باتیں جو ہم یہ س‪CC‬مجھ ک‪CC‬ر اپ‪CC‬نے‬
‫ذہن کی وادیوں میں گھر سے باہر دوسروں کے فائدے کے لیے رکھ‬
‫دی‪CC‬تے ہیں ‪ ،‬وہی ہمیں اپ‪CC‬نے آپ س‪CC‬ے دور کرس‪CC‬ی انج‪CC‬ان ش‪CC‬ہر میں‬
‫چھوڑ آتی ہیں۔‬
‫جس میں ہمیں اپنے آپ کو سمجھنے سے زیادہ اپنے وج‪CC‬ود‪ C‬کی فک‪CC‬ر‬
‫رہ‪CC‬تی ہے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر دور میں کس‪CC‬ی انس‪CC‬ان نے خ‪CC‬ود ک‪CC‬و اگ‪CC‬ر س‪CC‬مجھنا‬
‫چاہ‪CC‬اہے ‪ ،‬اس نے س‪CC‬ب س‪CC‬ے پہلے وقت کی ق‪CC‬در کی ہے اور اس ک‪CC‬و‬
‫استعمال کرنا سیکھا ۔‬
‫خاموش‪C‬ی کس‪C‬ی عق‪C‬ل من‪C‬د ش‪C‬خص کامعی‪C‬ار‪ C‬ہے ‪ ،‬خاموش‪C‬ی‪ C‬مطلب ہے‬
‫زیادہ س‪CC‬نجیدہ س‪CC‬وچ ‪ ،‬خاموش‪CC‬ی منلب ہیں ف‪CC‬وری‪ C‬ردعم‪CC‬ل س‪CC‬ے گری‪CC‬ز‬
‫کرنا اور اچھی طرح سے جواب دینا‪ ،‬خاموشی کامطلب سوچنے کے‬
‫بعد بولناہے۔‬
‫یہ بہت آسان ہے وہ کہتے ہیںکہ جب مور اپنے خوبص‪CC‬ورت پنکھ‪CC‬وں‬
‫کو دیکھتاہے تو فخر محسوس کرتا ہے ‪ ،‬جب اپنے بدصور پاؤں ک‪CC‬و‬
‫دیکھت‪CC‬اہے ت‪CC‬و معم‪CC‬ولی ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬انس‪CC‬انوں ک‪CC‬ابھی یہی ح‪CC‬ال ہون‪CC‬ا‬
‫چاہیے‪ ،‬ہم میں سے ہر ای‪CC‬ک کے اپ‪CC‬نے مثبت اورمنفی پ‪CC‬وائنٹس ہیں ‪،‬‬
‫جو لوگ محض مثبت پوائنٹس کو دیکھتے ہیں ‪،‬وہ اکثر انا پرس‪CC‬ت بن‬

‫‪Page | 54‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫جاتے ہیں ‪ ،‬لیکن جو لوگ دونوں کو دیکھتے ہیں ‪،‬وہ زی‪CC‬ادہ معم‪CC‬ولی‪C‬‬
‫ہوتے ہیں ‪ ،‬ل ٰہذا جب آپ کو اپنی خوبیوں سے متکبر ہونے کااحس‪CC‬اس‬
‫ہوتو اپنے آپ کو شخصیت کے دوسرے‪ C‬رخ کی ط‪CC‬رف‪ C‬راغب ک‪CC‬ریں‬
‫اور اپنی کمی پر توجہ دیں ‪ ،‬ہ‪CC‬ر ای‪CC‬ک کے پ‪C‬اس کچھ یوت‪C‬ا ہے ‪ ،‬اور‬
‫آپ فوراً معتدل ہوجائیں گے ‪ ،‬میرے اُس‪CC‬لیت ذہن میں یہ معم‪CC‬ولی‪ C‬اور‬
‫عاجز رہنے کا آسان ترین فارموال ہے۔‬
‫علمی ذوق زندہ ہو تو ای‪C‬ک انس‪C‬ان ک‪C‬امثبت ذہن بے علم‪CC‬وں س‪CC‬ے بھی‬
‫علم حاصل کرے گا اور ادبوں سے بھی ادب کاکوئی‪ C‬پہل‪CC‬و س‪CC‬یکھ لے‬
‫گ‪CC‬ا۔ حص‪CC‬ول علم کے مع‪CC‬املے میں اص‪CC‬ل اہمیت ذوق کی ہے ‪ ،‬جب‬
‫بھائی اپنی بہنوں کی وراثت معاف کروا لیتے ہیں اس کی ای‪CC‬ک ب‪CC‬ڑی‬
‫وجہ بہنوں کا وہ ڈر یوتا ہے کہ بھائی ہمیشہ ہمیشہ کے ل‪CC‬یے دور نہ‬
‫ہوج‪CC‬ائیں ‪ ،‬بھ‪CC‬ائیوں ک‪CC‬و چ‪CC‬اہیے کہ بہن‪CC‬وں کی وراثت ک‪CC‬و ق‪CC‬انون کے‬
‫مطابق حوالے کریں اور پھر دیکھیںک‪CC‬ون س‪CC‬ی بہن مع‪CC‬اف ک‪CC‬رتی ہے۔‬
‫بہنیں بھی سچ کہتی ہیں کہ ہم بھائی رکھ لیں یا جائیداد‪ C‬۔‬
‫جس بچے ک‪CC‬ا وال‪CC‬دین س‪CC‬ے گہ‪CC‬را تعل‪CC‬ق یوت‪CC‬ا ہے اور اس‪CC‬ے اپن‪CC‬ائیت‬
‫کااحساس یوتا ہے وہ بچہ اپنے اپنے تجرب‪CC‬ات و مش‪CC‬اہدات اور اپ‪CC‬نے‬
‫مس‪CC‬ائل آپ ذک‪CC‬ر ک‪CC‬رے گ‪CC‬ا‪ ،‬کبھی نہیں چھپ‪CC‬ائے گ‪CC‬ا‪ ،‬مگ‪CC‬ر اس وقت‬
‫بچوںکاحال یہ ہے کہ وہ ڈرتے ہیں کہ کوئی ب‪CC‬ات آپ کے علم میں نہ‬
‫آجائے۔‬
‫دوسروں کو اپنی مصیبت کاذمہ دار ٹھہرانے سے نفرت اور مایوسی‬
‫کا ذہن ابھرتا ہے اور اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھہرانے سے عمل کرنے‬
‫کا دوسروں کی کامیابیوں پر حس‪CC‬رت نہ کرن‪CC‬ا‪ ،‬یہ ش‪CC‬کر کامق‪CC‬ام ہے ‪،‬‬
‫دونوں منزل کے مس‪CC‬افر وں کے ل‪CC‬یے دعاکرن‪CC‬ا‪ ،‬وہ ج‪C‬و تم س‪CC‬ے آگے‬
‫بڑھ گئے ہیں اور وہ جو تم س‪CC‬ے پیچھے رہ گ‪CC‬ئے ہیں ‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ‪ C‬س‪CC‬ب‬
‫نے ایک ہی منزل کو جانا ہے ‪ ،‬غریبی اور امیری کا لیب‪CC‬ل نہ لگان‪CC‬ا ‪،‬‬
‫دونوں خوبصورت مزاج ہیں۔‬
‫مرد اور عورت کے الفاظ سے دونوں کو ال‪CC‬گ مت کرن‪CC‬ا‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ‪ C‬یہ‬
‫صرف انسانیت کے راستے میں ہی خوبصورت لگتے ہیں۔ ہماری بد‬
‫قسمتی ہے کہ ہم میں وہ بچہ نہیں رہا جو کیا ؟ کیسے ؟ سوچنے میں‬
‫متواالتھا ‪،‬وہ بچہ سائنسدان تھا ‪ ،‬قرین کے ن‪CC‬زول کے بع‪CC‬د مس‪CC‬لمانوں‬

‫‪Page | 55‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫میں بہت سائنس‪CC‬دان پی‪CC‬دہوئے تھے ‪ ،‬جس نے بھی ق‪CC‬رآن کی روح ک‪CC‬و‬
‫سمجھا‪ ،‬قرآن کے اشارات پر چال وہ سائنس دان بن گیا‪ ،‬پھ‪CC‬ر پتہ نہیں‬
‫کیاہوا اجارہ دار میدان میں آگئے ‪ ،‬اجارہ دار ہمیش‪CC‬ہ می‪CC‬دان میں آجای‪CC‬ا‬
‫کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جان لو ‪ ،‬بہشت کی کنجی ہمارے ہاتھ میں‬
‫ہے ‪ ،‬کی‪CCC‬ونکہ ہم تمہ‪CCC‬ارے رہ‪CCC‬بر ہیں اور تمہیں راس‪CCC‬تہ‪ C‬بت‪CCC‬انے آئے‬
‫ہیں ‪،‬پتہ نہیں ایسا کیوں یوتا ہے ؟‬
‫قصور‪ C‬ہمارا ہے کہ ہم آج تک اہل مغرب ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی س‪CC‬ی ب‪CC‬ات نہیں بت‪CC‬ا‬
‫سکے کہ قرآن کیسی کتاب ہے ‪ ،‬وہ صرف مسلمانوں س‪CC‬ے نہیں ب‪CC‬نی‬
‫ن‪CCC‬وع انس‪CCC‬ان ک‪CCC‬و مخ‪CCC‬اطب ک‪CCC‬رتی ہے ‪،‬میں ش‪CCC‬رمندگی‪ C‬محس‪CCC‬وس‬
‫کررہاہوںاس بات پر کہ ایک ن‪C‬و مس‪C‬لم گ‪C‬ورے نے مجھے ق‪C‬رآن س‪C‬ے‬
‫متعارف کیا ‪ ،‬ہمارے ہاں قرآن پر سینکڑوں کتابیں موجود ہیں ‪ ،‬لیکن‬
‫یا تو وہ ایسے عالمانہ انداز میں لکھی گئی ہیں کہ ماڈرن ذہن کو اپیل‬
‫نہیں کرتیں ‪ ،‬یا ان کابیان اس قدر جذباتی ہے کہ وہ ماڈرن پر الٹا اثر‬
‫پیداکرتی ہیں۔‬
‫ہمدردی کامطلب ہے دوسروں‪ C‬کی تکلیف ک‪CC‬و اپ‪CC‬نے دل میں محس‪CC‬وس‬
‫کرنا‪ ،‬ہمدردی‪ C‬ہمیشہ دی ج‪CC‬اتی ہے اس کے ب‪CC‬رعکس دوس‪CC‬روں س‪CC‬ے‬
‫ہم‪CC‬دردیاں لی‪CC‬نے کی ع‪CC‬ادت انس‪CC‬ان ک‪CC‬و ناش‪CC‬کرا بن‪CC‬ادیتی‪ C‬ہیں ‪،‬ہم اپ‪CC‬نے‬
‫ماض‪CC‬ی کی کہانی‪CC‬اں دوس‪CC‬روںکو‪ C‬س‪CC‬نا ک‪CC‬ر کس‪CC‬ی کے دل میں احس‪CC‬اس‬
‫ہمدردی پی‪CC‬دانہیں کرس‪CC‬کتے ‪ ،‬ہ‪CC‬اں انہیں اپ‪CC‬نے خالف غیبت کی ش‪CC‬کل‬
‫میں رد عمل دکھانے کاموقع فراہم‪ C‬کرتے ہیں۔‬
‫سچااکیال بھی چلے تو زمانے کو لے کر بھی چلے ت‪CC‬و ای‪CC‬ک دن س‪CC‬ب‬
‫اس کاساتھ چھ‪C‬وڑ‪ C‬ج‪C‬اتے ہیں ‪ ،‬بعض اوق‪CC‬ات ل‪C‬وگ تکلی‪CC‬ف میں ہ‪CC‬وتے‬
‫ہیں ‪،‬انہیں آپ کی نصیحتوں کی نہیں بلکہ صرف‪ C‬توجہ کی ضرورت‬
‫ہوتی ہے ‪ ،‬تاکہ وہ اپنی ذہنی سطح کو توازن میں السکیں ۔‬
‫کہتے ہیں دوچیزیں اپنے اندر پیدایکر لو ‪ ،‬ی‪CC‬ا کرلین‪CC‬ا چ‪CC‬اہیے خ‪CC‬اموش‬
‫رہنا‪ ،‬معاف کرنا کیوں کہ خ‪CC‬اموش رہ‪CC‬نے س‪CC‬ے بڑاک‪CC‬وئی ج‪CC‬واب نہیں‬
‫اور مع‪C‬اف ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے بڑاک‪C‬وئی‪ C‬انتق‪C‬ام نہیں ‪،‬انس‪CC‬انی زن‪C‬دگی‪ C‬کے وہ‬
‫لمحات جب اپنی تعری‪C‬ف‪ C‬س‪CC‬ننے س‪CC‬ے الجھن ہ‪CC‬ونے لگے اور تعری‪CC‬ف‬
‫کرنے والوں سے دور رہنے کااحساس ہ‪CC‬و اور اپ‪CC‬نی کمزوری‪CC‬وں اور‬
‫خطاؤں کی فکر اور اس کی جستجو ئے اصالح ‪،‬مقام خودی ہے ۔‬

‫‪Page | 56‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫لوگوں کے بارے میں اچھا خیال رکھنا لوگوں پر احسان نہیں بلکہ یہ‬
‫آپ کے ذہن کے م‪CC‬احول ک‪CC‬و خوش‪CC‬گوار بنات‪CC‬ا ہے ‪،‬ل‪CC‬وگ اور توقع‪CC‬ات‪C‬‬
‫گہری ہوجائیں تو تعلقات لوگوں کو قبول کرنا سیکھیں ۔‬
‫ہماری زندگی میں معلومات تک رسائی کے کئی طریقے ہیں ‪:‬‬
‫دوم ‪ :‬اچھے لوگوں کی صحبت‬ ‫اول ‪ :‬کتابوں کے ذریعے‬
‫کے ذریعے اور‬
‫سوم ‪ :‬تجربہ کے ذریعے ۔‬
‫دور حاض‪CCC‬ر‪ C‬میں ان‪CCC‬ٹرنیٹ بھی ای‪CCC‬ک اہم ت‪CCC‬رین ذریعہ‪ C‬ہے مگ‪CCC‬ر اس‬
‫کااستعمال نہایت احتیاط کامتقاضی‪ C‬ہے ‪ ،‬اس کا بے جا اس‪CC‬تعمال ک‪CC‬ئی‬
‫طرح کے مسائل کو جنم دیتاہے ‪،‬مثالً ‪:‬‬
‫نمائشی ک‪CC‬ا س‪CC‬یالب ج‪CC‬و انس‪CC‬ان ک‪CC‬ا جہ‪CC‬اں اخالق تب‪CC‬اہ کرت‪CC‬ا ہے‬ ‫‪۱‬۔‬
‫وہاں مختلف اقسام کے جنسی جرائم میں بھی اضافہ کاباعث بنتاہے۔‬
‫اس کابہت زیادہ استعمال انسانی‪ C‬ذہن کو فوری‪ C‬انفارمیش‪CC‬ن ک‪CC‬ا‬ ‫‪۲‬۔‬
‫عادی بنادیتاہے۔‬
‫اس کے عالوہ اس کازیادہ استعمال انسانی ذہن کو یک سوئی‬ ‫‪۳‬۔‬
‫نہیں ہ‪CC‬ونے دیت‪CC‬ا اس کے ب‪CC‬رعکس کت‪CC‬اب کامط‪CC‬العہ انس‪CC‬انی ذہن ک‪CC‬و‬
‫یکسوئی بھی عطاکرتا ہے ‪ ،‬کتاب کے ذریعے ایک خاص‬
‫روحانی‪ C‬رابطہ بھی قاری‪ C‬اور کتاب کے مابین ممکن ہے۔‬
‫اپنے مقدر کا اور اپ‪C‬نے ح‪CC‬االت ک‪C‬ا مق‪C‬ابلہ کس‪C‬ی س‪CC‬ے نہیں کرن‪CC‬ا بلکہ‬
‫اپنے حاالت پر مطمئن رہن‪CC‬ا‪ ،‬دوس‪CC‬را میں آپ س‪CC‬ے یہ کہناچاہت‪CC‬اہوںکہ‪C‬‬
‫کسی انسان کا گلہ نہیں کرن‪CC‬ا‪ ،‬زن‪CC‬دگی میں تقاض‪CC‬ا نہیں کرن‪CC‬ا ‪ ،‬آپ کی‬
‫‪C‬الی س‪CC‬ے‬
‫ب‪CC‬ات ک‪CC‬و ہللا بہ‪CC‬تر جانت‪CC‬ا ہے آپ ش‪CC‬کر ادا ک‪CC‬رو ‪ ،‬اور ہللا تع‪ٰ C‬‬
‫تعالی آپ پ‪CC‬ر رحم فرم‪CC‬ائے ‪ ،‬جہ‪CC‬اں ش‪CC‬بہات پی‪CC‬داہوجائیں‪C‬‬ ‫ٰ‬ ‫دعاکرو ‪ ،‬ہللا‬
‫وہاں صبر کرو تو ان شاء ہللا وہ دور ہوجائیں گے۔‬
‫آپ کی کل اوقات نیند سے پہلے ت‪CC‬ک ہے ‪ ،‬آپ ک‪CC‬اغم نین‪CC‬د س‪CC‬ے پہلے‬
‫تک ہے ‪ ،‬آپ کا غم نین‪CC‬د س‪CC‬ے پہلے ت‪CC‬ک ہے اور پریش‪CC‬ان انس‪CC‬ان ک‪CC‬و‬
‫بھی نین‪CC‬د آج‪CC‬اتی ہے ‪ ،‬نین‪CC‬د آج‪CC‬ائے ت‪CC‬و غم بھی ختم ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے اور‬
‫خوشی ختم ہو جاتی ہے اگر کسی نے آپ کے ساتھ برائی کی ہے ت‪CC‬و‬
‫اسے معاف کرجاؤ۔‬

‫‪Page | 57‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫بددعا‪:‬‬
‫بددعاکرنے والے کوجب ہم دعادیتے ہیں یا برابرتاؤ کرنے والے ک‪CC‬و‬
‫دعادیتے ہیں تو ہمارے اندر پیداہونے واال خوبص‪CC‬ورت احس‪CC‬اس ہمیں‬
‫پرسکون رکھتا ہے ‪ ،‬لوگ‪C‬وں کے ب‪C‬ارے میں خی‪C‬ال بہ‪C‬تر رکھیں ورنہ‬
‫دعاؤں سے اپنی روح ک‪C‬و پرس‪C‬کون رکھیں ۔ مس‪C‬ائل کے مق‪C‬ابلے میں‬
‫ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے ۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں‬
‫‪،‬اور حل ہمیشہ‪ C‬ال مح‪C‬دود‪ ، C‬اگ‪CC‬ر آپ ح‪CC‬ل کی اس‪CC‬کیم ک‪C‬و نس‪C‬ل درنس‪C‬ل‬
‫چالسکیں تو آپ ہر پہاڑ کو کاٹ س‪CC‬کتے ہیں اور ہ‪CC‬ر دری‪CC‬ا ک‪CC‬و عب‪CC‬ور‬
‫کرسکتے ہیں جو شخص لگاتا ر عمل کرنے کے ل‪C‬یے تی‪C‬ار ہ‪C‬و ‪ ،‬اس‬
‫کے لیے پہاڑ پہاڑ نہیں اور کوئی دریا‪،‬دریا نہیں۔‬
‫ہماری زندگی انتخاب واحد عمل ہے جو ساری زن‪CC‬دگی‪ C‬یوت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬یہ‬
‫انتخاب آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کاش‪CC‬عور ج‪CC‬و ان ہ‪CC‬وا ہے کہ نہیں ہ‪CC‬وا ‪،‬‬
‫اہم چ‪CC‬یز یہ نہیںکہ عم‪CC‬ر آپ کی کت‪CC‬نی ہ‪CC‬ونی‪ C‬ہے ‪ ،‬اہم چ‪CC‬یز یہ ہے کہ‬
‫جس عمر میں ترجیحات کاتعین کرلینا چاہیے کیا آپ کررہے ہیں ؟‬
‫پریشانی‪ C‬انس‪CC‬ان ک‪CC‬و احس‪CC‬اس دالتی ہے کہ وہ اپ‪CC‬نی زن‪CC‬دگی‪ C‬پ‪CC‬ر اختی‪CC‬ار‬
‫نہیں رکھتا ‪ ،‬اگر انسان اس احساس پ‪CC‬ر یقین اور ایم‪CC‬ان اس‪CC‬توار ک‪CC‬رے‬
‫اور پریش‪CC‬انی‪ C‬س‪CC‬ے بچ س‪CC‬کتا ہے ‪ ،‬نہیں ت‪CC‬و نہیں‪ ،‬ااگ‪CC‬ر انس‪CC‬ان تس‪CC‬لیم‬
‫ک‪CC‬رلے کہ اس کی زن‪CC‬دگی کاانج‪CC‬ام خ‪CC‬الق کے حکم س‪CC‬ے ہ‪CC‬ونے والے‬
‫واقعات اور زندگی کاانج‪CC‬ام خ‪CC‬الق کے حکم س‪CC‬ے ہے ت‪CC‬و یہ پریش‪CC‬انی‬
‫ختم ہوسکتی ہے ‪ ،‬گناہ اور برائی‪ C‬کی بات نہیں ہ‪CC‬و رہی ‪ ،‬زن‪CC‬دگی‪ C‬کی‬
‫بات ہو رہی ہے ‪ ،‬گناہ اور برائی توبہ سے ختم ہوسکتے ہیں۔‬
‫شکرگزار‪ C‬انسان بری سے بری حالت میں بھی سوچے گ‪CC‬اکہ اس میں‬
‫اچھ‪C‬ا کی‪C‬ا یے ؟ گلہ ک‪C‬رنے واال آدمی ہمیش‪C‬ہ دھچکول‪C‬وں والی زن‪C‬دگی‬
‫گ‪CC‬زار رہاہوت‪CC‬ا‪ C‬ہے ‪،‬جب انس‪CC‬ان اپ‪CC‬نی کمزوری‪CC‬وں پ‪CC‬ر نگ‪CC‬اہ ڈالت‪CC‬ااور‪C‬‬
‫دوسروں کی غلطیوں کا محاسبہ‪ C‬کرت‪CC‬ا رہت‪CC‬ا ہے ت‪CC‬و انس‪CC‬ان اپ‪CC‬نے نفس‬
‫سے بے غرض ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬خ‪CC‬ود س‪CC‬ے بے پ‪CC‬رواہی‪ C‬اور دوس‪CC‬روں‬
‫سے محبت اور حسن سلوک میں بھی ای‪CC‬ک بہت ب‪CC‬ڑی رک‪CC‬اوٹ انس‪CC‬ان‬
‫بن جاتا ہے۔‬

‫‪Page | 58‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫خیال وہ بیج ہے جو صرف ذہن کی سطح پر ہی پھلت‪CC‬ا اور پھولت ‪C‬ا‪ C‬ہے‬
‫اور گھر کے افراد اسے پانی دینے کاکام ک‪CC‬رتے ہیں ‪،‬اور گھ‪CC‬ر س‪CC‬ے‬
‫باہر ہوا اور روشنی فراہم ہوتی‪ C‬ہے۔‬
‫ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم روزانہ‪ C‬کی بنیاد پر اپنے خیاالت پ‪CC‬ر‬
‫نظر ثانی کرتے رہیں اور گرد و غبار سے اپنی ذہنی سطح ک‪C‬و آل‪C‬ودہ‬
‫نہ ہونے دیں۔‬
‫بقول شاعر ‪:‬‬
‫باربار ہاتھ دھو رہے ہو کہیں دل بھی دھولو ‪ ،‬کیونکہ نفرتیں بھی ت‪CC‬و‬
‫باء کی طرح پھی‪CC‬ل رہی ہیں ‪ ،‬نیت ک‪CC‬ا گن‪CC‬اہ نیت کی ت‪CC‬وبہ س‪CC‬ے مع‪CC‬اف‬
‫یوت‪C‬ا ہے ‪ ،‬عم‪C‬ل کاگن‪C‬اہ عم‪C‬ل کی ت‪CC‬وبہ س‪CC‬ے دور یوت‪C‬ا ہے ‪ ،‬تحری‪C‬ر‪C‬‬
‫کاگن‪CC‬اہ تحری‪CC‬ر کی ت‪CC‬وبہ‪ C‬س‪CC‬ے ختم ہ‪CC‬و جات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬جس ڈگ‪CC‬ر ک‪CC‬ا گن‪CC‬اہ‬
‫ہوگا ‪،‬اسی ڈگری کی توبہ چاہیے۔‬
‫زندگی میں اگر آپ کے انتہائی عزیز اور قری‪CC‬بی ل‪CC‬وگ بھی آپ س‪CC‬ے‬
‫دغا کر جائیں آ پ کے خالف ہوجائیں تب بھی اگر آپ صبر سے کام‬
‫لیں اور اپنے رب پاک پر کامل بھروسہ‪ C‬رکھیں تو ہللا آپ کو کامی‪CC‬ابی‬
‫عطا کرے گا۔‬
‫اچھے م‪CCC‬زاج کی بہ‪CCC‬ترین عالمت یہ ہے کہ آدمی بُ‪CCC‬رے م‪CCC‬زاج ک‪CCC‬و‬
‫برداش‪CC‬ت ک‪CC‬رنے لگے۔ پریش‪CC‬انی‪ C‬جدی‪CC‬د دنی‪CC‬ا ک‪CC‬ا سروس‪CC‬نگیت بن چکی‬
‫ہے ‪ ،‬جس کی وجہ سے ہم اپ‪CC‬نی ذہ‪CC‬نی ص‪CC‬حت خ‪CC‬راب کردی‪CC‬تے ہیں ‪،‬‬
‫اگر ہم کسی چیز سے مس‪CC‬تقل ڈرتے رہ‪C‬تے ہیں ت‪C‬و ہم‪C‬ارے دم‪C‬اغ میں‬
‫اس خوف سے خوفزدہ رہنے کی صالحیت پ‪CC‬روان چ‪CC‬ڑھ ج‪CC‬اتی ہے ‪،‬‬
‫ل ٰہذا ہمیں اپنے ذہن کے خیاالت کو خ‪CC‬وف‪ C‬س‪CC‬ے مثبت یقین کی ط‪CC‬رف‬
‫بدل دینا چاہیے۔ جس سے ہمارا خوف دور‪ C‬ہوجائے گا۔‬
‫بہترین کی اُمید کریں اور بہترین ہی پر اعتماد ک‪CC‬ریں ‪ ،‬مثبت خی‪CC‬االت‬
‫کی مشق کریں اور مثبت خیاالت اپ‪CC‬نے ذہن میں دہ‪CC‬رائیں ت‪CC‬و یقین‪C‬ا ً آپ‬
‫زندگی میں بہترین چیزیں کامیابی کے ساتھ حاصل کریں گے ‪ ،‬انشاء‬
‫ہللا۔‬
‫رشتے احساس سے بنتے ہیں ‪ ،‬رنگ و نسل ‪،‬چال دیکھ کر تو جانور‪C‬‬
‫خریدے جاتے ہیں۔ اچھے لوگوں کا ملناہی اچھے مس‪CC‬تقبل کی نش‪CC‬انی‬

‫‪Page | 59‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہے ‪ ،‬انسان کو پانی جیسے بننا پڑے گا جو اپناراستہ‪ C‬خود بنات‪CC‬ا ہے ‪،‬‬
‫پتھر جیسے نہ بنو جو دوسروں‪ C‬کا راستہ بھی روک لیتاہے۔‬
‫اس دنیا میں جذباتی‪ C‬باتیں کرکے لوگوں کے ج‪CC‬ذبات ک‪CC‬و بھڑکان‪C‬ا‪ C‬بہت‬
‫آسان ہے مگر عملی طور‪ C‬پر اپ‪CC‬نی کمزوری‪CC‬وں ک‪CC‬و دور ک‪CC‬رنے ک‪CC‬یے‬
‫بغیر میدان میں اُترنے والے لوگ‪C‬وں کاانج‪C‬ام بھی ڈوبن‪C‬ا اور دوس‪C‬روں‬
‫کو بھی ڈوبانا‪ C‬یوتا ہے ۔‬
‫پریشانی‪ C‬انسان کو احساس دالتی ہے کہ وہ اپنی زندگی‪ C‬پر اختیارنہیں‬
‫رکھتا ۔ اگر انسان اس احساس پر یقین اور ایمان استوار ک‪CC‬رلے ت‪CC‬و وہ‬
‫پریشانی‪ C‬سے بچ سکتاہے ‪،‬نہیں تو نہیں …‬
‫اگر انسان تسلیم کرلے کہ اس کی زندگی اور زندگی کے ساتھ ہ‪CC‬ونے‬
‫والے واقع‪CC‬ات اور زن‪CC‬دگی ک‪CC‬ا انج‪CC‬ام خ‪CC‬الق کے حکم س‪CC‬ے ہے ت‪CC‬و یہ‬
‫پریشانی‪ C‬ختم ہوسکتی‪ C‬ہے۔‬
‫گناہ اور برائی کی بات نہیں ہو رہی ‪ ،‬زن‪CC‬دگی کی ب‪CC‬ات ہ‪CC‬و رہی ہے ‪،‬‬
‫گناہ اور برائی توبہ سے ختم ہوسکتی ہے ۔ گھر انسانی معاشرے کی‬
‫ابتدائی بنیاد ہے۔ یہیں آدمی کو سکون کے لمح‪CC‬ات مل‪CC‬تے ‪،‬یہیں کس‪CC‬ی‬
‫قوم کی اگلی نسل تیار ہوتی‪ C‬ہے ‪ ،‬گھر ہی معاشرے کی وہ اک‪CC‬ائی ہے‬
‫جس کی بہت سی تعداد کے ملنے سے معاشرہ بنتا ہے ‪ ،‬گھر نہیں تو‬
‫انس‪C‬انی معاش‪C‬رہ نہیں ‪ ،‬جس ط‪C‬رح اینٹ کی درس‪C‬تگی پ‪C‬وری‪ C‬عم‪C‬ارت‬
‫کی درستگی‪ C‬ہے ‪ ،‬اسی طرح گھر کی درستگی‪ C‬پ‪C‬ورے معاش‪C‬رے کی‬
‫درستگی ہے۔‬
‫آزاد مرضی‪ C‬ایک بالکل مختلف معیار ہے ‪ ،‬فیصلے کرنے کی آزادی‬
‫‪C‬الی نے ہمیں یہ معی‪CC‬ار تحفہ کے ط‪CC‬ور پ‪CC‬ر‬‫ک‪CC‬ا مطلب یہ ہے کہ ہللا تع‪ٰ C‬‬
‫نہیں دیا ‪،‬بلکہ ایک امتحان کے طور پر دیا ہے۔ ای‪CC‬ک باش‪CC‬عور‪ C‬انس‪CC‬ان‬
‫دوس‪CCCCC‬رے انس‪CCCCC‬ان کی ذاتی شخص‪CCCCC‬یت ک‪CCCCC‬و کبھی نقص‪CCCCC‬ان نہیں‬
‫پہنچاتا ‪،‬دوسروں کی ذاتی زندگی میں کھوج لگانے والے ل‪CC‬وگ کبھی‬
‫سکون نہیں پاتے ‪ ،‬ہمیشہ بے چین اور ڈپریشن کاشکار رہتے ہیں۔‬
‫اگ‪CC‬ر ک‪CC‬وئی‪ C‬اس خ‪CC‬وش فہمی میں ہے کہ دین اس‪CC‬الم میں پ‪CC‬ورے کے‬
‫پورے لوٹ آئے س‪CC‬ے تک‪CC‬الیف نہیں آئیں گی ‪،‬ل‪CC‬وگ بُ‪CC‬را بھال نہیںکہیں‬
‫گے یا کاروبار‪ C‬اور زندگی آس‪CC‬ان ہوج‪CC‬ائے گی ی‪CC‬ا آزمائش‪CC‬یں نہیں آئیں‬

‫‪Page | 60‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫گی۔ یہ سب سے بڑی غلط فہمی ہے ‪ ،‬ہاں تکالیف برداشت کرنا آسان‬


‫ہوجائے گا۔‬
‫علم کا لباس ہمیشہ دلیل اور عاجزی ہے اور جہالت ہمیشہ شور وغ‪CC‬ل‬
‫اور نفرت کو وجود بخشتی ہے۔ جہاں روی‪CC‬وں س‪CC‬ے تلخی ہ‪CC‬و ‪ ،‬گ‪CC‬روہ‬
‫بندیاں ہوں ‪،‬اپنامفاد ہو ‪ ،‬ب‪CC‬اعزت ش‪CC‬عبہ ج‪CC‬ات کے اف‪CC‬راد‪ C‬اش‪CC‬تعال پس‪CC‬ند‬
‫ہوں ‪ ،‬اندھی تقلیدہو ‪ ،‬فرقوں میں بٹے ہوں ‪ ،‬ق‪CC‬انون دان ص‪CC‬رف‪ C‬لب‪CC‬اس‬
‫میں ق‪CC‬انون دان لگیں ‪ ،‬ایس‪CC‬ی ق‪CC‬ومیں م‪CC‬دتوں کی ب‪CC‬د اخالق محنت‪CC‬وں‬
‫کانتیجہ ہیں ‪ ،‬ایسے معاشرے میں ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ‬
‫ہر شعبے میں گندے انڈوں کی نشاندہی ہو اور ٹیکنالوجی‪ C‬ک‪CC‬ا بھرپ‪CC‬ور‪C‬‬
‫فائدہ اٹھ‪CC‬اتے ہ‪CC‬وئے حکوم‪CC‬تی اور فالحی اداروں میں کیم‪CC‬رے نص‪CC‬ب‬
‫کیے جائیں۔‬
‫اگر خامی کو بی‪CC‬ان ک‪CC‬رنے کے ل‪CC‬یے ط‪CC‬بیعت چ‪CC‬اہیے ت‪CC‬و آپ کی اپ‪CC‬نی‬
‫خامیاں بہت ہیں ‪،‬انہیں بیان کی‪CC‬ا ج‪CC‬ائے ‪ ،‬ک‪CC‬افی ہے اگ‪CC‬ر دوس‪CC‬رے‪ C‬کی‬
‫بیان کرناہو تو اس کی خامی دور‪ C‬کرو ‪ ،‬بزرگوں نے فرمایا کہ دوزخ‬
‫میں جانے والوں میں زیادہ خواتین ک‪CC‬ا امک‪CC‬ان ہوس‪C‬کتا‪ C‬ہے کی‪C‬ونکہ وہ‬
‫گلہ کرنے والی ہوتی‪ C‬ہیں ‪ ،‬تو گلہ چھوڑ‪ C‬دو تو آپ لوگ‪CC‬وں میں ک‪CC‬وئی‪C‬‬
‫خامی نہیں رہے گی۔‬
‫ماحول ایسی چیز ہے کہ نہ ماں کے دودھ ک‪CC‬ا اث‪CC‬ر یوت‪CC‬ا ہے ‪،‬نہ ب‪CC‬اپ‬
‫کے خون کااثر یوت‪CC‬ا ہے ‪،‬اور نہ گھ‪CC‬ر کی ت‪CC‬ربیت ک‪CC‬ا اث‪CC‬ر یوت‪CC‬ا ہے ۔‬
‫شریف خان‪CC‬دان کے بچے جب یونیورس‪CC‬ٹیز ‪ ،‬مدرس‪CC‬ہ میں ہاس‪CC‬ٹلز‪ C‬میں‬
‫بُرے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں ‪ ،‬ت‪CC‬و س‪CC‬ب کچھ پس پش‪CC‬ت ڈال دی‪CC‬تے‬
‫ہیں اور برائی کے اندر مبتال ہو جاتے ہیں‪ ،‬ماحول اتنی طاقتو‪ C‬ر چیز‬
‫ہے کہ آپ کی ہ‪CC‬ر چ‪CC‬یز گھنٹ‪CC‬وں میں پیچھے پھین‪CC‬ک دیت‪CC‬اہے ‪ ،‬ل‪CC‬وگ‬
‫سامنے آجاتے ہیں۔‬
‫انسان کی مختصر زندگی میں کل دس سے ب‪CC‬ارہ آدمی ہ‪CC‬وتے ہیں جن‬
‫کے ساتھ حقوق العباد ‪ ،‬لین دین اور معامالت کرت‪C‬ا ہے ‪،‬ب‪C‬اقی حج‪C‬اب‬
‫ہے تو کرنا کیا یے؟‬
‫انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کرو ‪ ،‬پیسے گننابندکرو ‪ ،‬لوگ‪CC‬وں کے‬
‫دلوں میں خ‪CC‬وف پی‪CC‬دانہ ک‪CC‬رو ‪ ،‬لوگوںک‪C‬و‪ C‬اونچی آواز س‪CC‬ے ڈرانے کی‬

‫‪Page | 61‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫کوشش نہ کرو ‪ ،‬چھوٹے بچوںکے ساتھ بڑاہی اچھا سلوک رکھو‪ ، C‬یہ‬
‫چھوٹے بچے بڑے ہوتے ہیں اوربڑے راز ہوتے ہیں ۔‬
‫تحریر لمبی ہو جاتی ہے تو لوگ پڑھ‪CC‬نے س‪CC‬ے اکت‪CC‬ا ج‪CC‬اتے ہیں ‪ ،‬میں‬
‫بلد آضمیر اپنی تحریر مختصر‪ C‬کر دوں گا ‪ ،‬ہللا اور م‪CC‬یرا رب مجھے‬
‫اور توفیق دے ‪ ،‬تاکہ میرے قلم س‪CC‬ے مزی‪CC‬د اف‪CC‬ادیت میس‪CC‬ر ہ‪CC‬و ‪ ،‬آداب‪،‬‬
‫جہاں پر کوئی بھی گستاخانہ‪ C‬لفظ تحریر میں ہ‪CC‬و ں ت‪CC‬و بخش دے ‪ ،‬ہللا‬
‫ہمارا اور آپ کا رابطہ قلم اور کتاب سے جوڑ دے ‪ ،‬آمین۔‬
‫میں نے بھی قہقہوں کے لبادے اوڑھ کر‬
‫ثابت یہ کردیاکہ‪ C‬میرے پاس غم نہیں ہے‬
‫عارضی اور ظاہری خوشیوں سے وق‪CC‬تی خوش‪CC‬ی ت‪CC‬و م‪CC‬ل ج‪CC‬اتی ہے ‪،‬‬
‫لیکن حقیقی اور دیرپا خوشیاں صرف وہ خوشیاں ہ‪CC‬وتی ہیں جن س‪CC‬ے‬
‫دل اور ضمیر دونوں مطمئن اور خوش ہوں۔‬
‫حس‪CC‬ن نیت س‪CC‬ے چل‪CC‬نے والے کے ل‪CC‬یے ہللا انتظ‪CC‬ام فرمادیت‪CC‬اہے ‪ ،‬نیت‬
‫اچھی ہے تو کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ ک‪CC‬وئی‪ C‬آدمی آپ کی رہنم‪CC‬ائی‬
‫کرے گا۔‬
‫جو جھک نہیں سکتا وہ بیم‪CC‬اری کی نش‪CC‬انی ہے ‪ ،‬ل‪CC‬وگ ہم‪CC‬ارے س‪CC‬اتھ‬
‫اچھا برتاؤ‪ C‬ک‪C‬رتے ہیں ان کاش‪CC‬کریہ ت‪CC‬و ادا کرن‪C‬ا ہی چ‪C‬اہیے مگ‪CC‬ر ج‪C‬و‬
‫ل‪CC‬وگ اچھ‪CC‬ا برت‪CC‬اؤ نہیں ک‪CC‬رتے ‪ ،‬ان کے اور زی‪CC‬ادہ ش‪CC‬کرگزار رہن‪CC‬ا‬
‫چ‪CC‬اہیے کی‪CC‬ونکہ ایس‪CC‬ے ل‪CC‬وگ آئے ت‪CC‬و ہم نے اپ‪CC‬نی ان‪CC‬ا س‪CC‬ے لڑن‪CC‬ا‬
‫سیکھا ‪،‬تنقید کو برداشت کرنے کا سلیقہ س‪CC‬یکھا‪،‬باوق‪CC‬ار خی‪CC‬ال لہج‪CC‬وں‬
‫کی تلخیوں سے مرجھایا نہیں کرتے۔‬
‫جو ل‪CC‬وگ ض‪CC‬د میں ہیں و ہ کبھی عرف‪CC‬ان حاص‪CC‬ل نہیں کرس‪CC‬کتے۔ دین‬
‫کاکام وہ کرسکتا ہے جو بچے کی طرح معص‪CC‬وم ہوج‪CC‬ائے اور بھ‪CC‬وال‬
‫ہوجائے۔ اس میں انا نہیںہ‪CC‬وتی‪ ، C‬ان‪CC‬ا ج‪CC‬و ہے یہ حج‪CC‬اب ہے ‪ ،‬اگ‪CC‬ر اس‬
‫حجاب سے نکل جاؤ تو آگے دین ہی دین ہے ‪ ،‬ایسے میں مصروفیت‬
‫کے جال سے بھی نجات ملتی ہے اور محبت بھی ملتی ہے۔‬
‫بڑاآدمی وہ ہے ج‪C‬و ودس‪CC‬رے کے ب‪C‬ارے میں بھی اتن‪CC‬ا ہی حس‪C‬اس ہ‪C‬و‬
‫جتناکوئی‪ C‬ش‪CC‬خص اپ‪CC‬نے ب‪CC‬ارے میں یوت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و دوس‪CC‬رے‪ C‬کی بے‬
‫عزتی کو اپنی بے عزتی س‪CC‬مجھے اور دوس‪CC‬رے‪ C‬کی ع‪CC‬زت ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی‬
‫عزت سمجھے۔‬

‫‪Page | 62‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫فلسفٔہ حیات ‪:‬‬


‫آپ اپنے ماضی کو خود آپ ہی معاف کردیں تو حزن نک‪CC‬ل ج‪C‬ائے گ‪CC‬ا‬
‫اور خ‪CC‬وف کب نکلے گ‪CC‬ا‪ ،‬مثالً ک‪CC‬وئی کہت‪CC‬اہے کہ مل‪CC‬ک پ‪CC‬ر ت‪CC‬و ب‪CC‬ڑے‬
‫اندیش‪CC‬ے آنے والے ہیں ت‪CC‬و وہ کہت‪CC‬اہے کہ ک‪CC‬وئی اندیش‪CC‬ے نہیں آنے‬
‫والے کی‪CC‬ونکہ اندیش‪CC‬ہ ت‪CC‬و انس‪CC‬ان پ‪CC‬ر آت‪CC‬ا رہت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬اور ہ‪CC‬ر آدمی ک‪CC‬و‬
‫بڑااندیشہ‪ C‬م‪C‬وت ک‪C‬اہے ‪ ،‬اور جس مل‪C‬ک پ‪C‬ر حملہ نہیں ہوت‪C‬ا اس مل‪C‬ک‬
‫میں بھی لوگ مرتے رہتے ہیں۔‬
‫اس ط‪CC‬رح ل‪CC‬وگ ڈرتے ہیں کہ وب‪CC‬اء پھیل‪CC‬نے والی ہے مگ‪CC‬ر وب‪CC‬اء کے‬
‫بغیر ہر عالقے میں قبرستان یوت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬وب‪CC‬اء ت‪CC‬و بع‪CC‬د میں پھیلے گی‬
‫قبرستان پہلے سے موجود یوتا ہے تو جس پ‪CC‬ر یہ وب‪CC‬اء نہیں آئی اس‬
‫نے بھی مر جانا ہے ‪ ،‬مثالً کوئی‪ C‬شخص بڑاسخت بیمار ہوگیا اور مر‬
‫گیا اور یہ بھی مر جائے گا‪ ،‬بس دو دن کی بات ہے۔‬
‫جو شخص اس لیے اپنی اصالح کررہ‪CC‬اہے کہ دنی‪CC‬ا اس کی تعری‪CC‬ف و‬
‫عزت کرے ‪ ،‬اس کی اصالح نہیں ہ‪CC‬وگی ‪ ،‬اپ‪CC‬نی نیکی‪CC‬وں کاص‪CC‬لہ دنی‪CC‬ا‬
‫سے م‪CC‬انگنے واال انس‪CC‬ان نی‪CC‬ک نہیں ہوس‪CC‬کتا ‪ ،‬ری‪CC‬ا ک‪CC‬ار اس عاب‪CC‬د ک‪CC‬و‬
‫کہتے ہیں جو اپنی عبادت سے مرعوب کرنا چاہے۔‬
‫جب ع‪CCC‬زت اور ذلت ہللا کی ط‪CCC‬رف س‪CCC‬ے ہے ‪ ،‬رنج و راحت ہللا کی‬
‫طرف سے ‪ ،‬زندگی اور موت ہللا کی ط‪C‬رف‪ C‬س‪C‬ے ‪ ،‬ت‪C‬و ہم‪CC‬ارے پ‪CC‬اس‬
‫تسلیم کے عالوہ کیا رہ جاتا ہے ؟‬
‫بیج کی کوئی غلطی نہیں اگر مٹی ہی خراب ہے ‪ ،‬اگر آپ بیج ہ‪CC‬و ت‪CC‬و‬
‫آپ کے اردگرد‪ C‬کام‪CC‬احول‪ C‬م‪CC‬ٹی کی مانن‪CC‬د ہے۔ انس‪CC‬انی زن‪CC‬دگی کے وہ‬
‫لمحات جب اپنی تعریف سننے سے الجھن محس‪CC‬وس ہ‪CC‬ونے لگے اور‬
‫تعری‪CCC‬ف ک‪CCC‬رنے وال‪CCC‬وں س‪CCC‬ے دور رہ‪CCC‬نے کااحس‪CCC‬اس ہ‪CCC‬و اور اپ‪CCC‬نی‬
‫کمزوریوں اور خطاؤں کی فکر اور اس کی جستجو‪ C‬ئے اصالح مق‪CC‬ام‬
‫خودی ہے۔‬
‫نفس کو ’’میں ‘‘ بڑی پسند ہے ‪ ،‬میں ج‪CC‬و س‪CC‬چ س‪CC‬ننے نہیں دے گی ‪،‬‬
‫اور سچ سنے بغیر انسان کا ذہن س‪CC‬کون نہیں پاس‪CC‬کتا اور س‪CC‬کون کے‬
‫بغیر انسان تکلیفو ں اور ڈپریشن کے وطن سے آزاد نہیںہوسکتا۔‬

‫‪Page | 63‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ادنی س‪CC‬ا انس‪CC‬ان ایم‪CC‬ان کی بلن‪CC‬د‬


‫جستجوہو‪ C‬معاشرے کی نظر میں ای‪CC‬ک ٰ‬
‫ترین منازل پر پہنچ جاتا ہے ‪ ،‬ضروری نہیں کہ اس کے لیے تعلیمی‬
‫اداروں کی خاک چھاننی پ‪CC‬ڑے ۔ بعض اوق‪CC‬ات انس‪CC‬ان کاخ‪CC‬اموش رہن‪CC‬ا‬
‫بھی دوسرے‪ C‬انس‪CC‬انوں ک‪CC‬و فائ‪CC‬دہ پہنچات‪CC‬اہے ‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ وہ آپ کے ش‪CC‬ر‬
‫سے محفوظ رہتے ہیں ‪ ،‬انسان ہر حال میں ی‪CC‬ا ت‪CC‬و دوس‪CC‬روں ک‪CC‬و فائ‪CC‬دہ‬
‫پہنچا رہا ہے ‪ ،‬یانقصان پہنچا رہاہے۔ دوس‪CC‬روں کے ب‪CC‬ارے میں ای‪CC‬ک‬
‫خیال کاسوچنابھی‪ C‬دوسروں پر احسان ہے۔‬
‫ہر زمانہ‪ C‬اور ہر دور اپنے اعتبار سے کامل اور مکم‪CC‬ل رہ‪CC‬اہے ‪ ،‬علم‬
‫کے حصول میں جو آس‪CC‬انیاں آج کے دور میں ہیں ‪ ،‬وہ پہلے کبھی نہ‬
‫تھیں ‪ ،‬لوگ طویل مسافت اور تکالیف کو برداشت ک‪CC‬رتے تھے ‪ ،‬ج‪CC‬و‬
‫آزادی اس دور نے دی ہے وہ پہلے بادش‪CCCC‬اہت کے دور میں کبھی نہ‬
‫تھی ‪ ،‬ص‪CC‬رف مس‪CC‬ائل پ‪CC‬ر ب‪CC‬ات ک‪CC‬رتے رہن‪CC‬ا اور اپ‪CC‬نی بے بس‪CC‬ی کی‬
‫ہمدردیاں لیناموجودہ دور کی عظمت کو کیا کم ہے ۔‬
‫سب سے زیادہ خطرن‪CC‬اک دش‪CC‬من وہ انس‪CC‬ان ہے ج‪CC‬و مس‪CC‬افر س‪CC‬ے ذوق‬
‫سفر چھین لے۔ یہی زندگی‪ C‬دنی‪CC‬اوی ہے ‪ ،‬یہی دی‪CC‬نی اور یہی روح‪CC‬انی‬
‫ہمارا خیال بدل جائے تو ہماری زندگی کانام ہی بدل جاتا ہے ۔ لوگوں‬
‫کے بارے میں اچھ‪C‬ا خی‪C‬ال رکھن‪C‬ا لوگ‪C‬وں پ‪C‬ر احس‪C‬ان نہیں بلکہ یہ آپ‬
‫کے ذہن کے ماحول کو خوشگوار بناتا ہے ل‪CC‬وگ اور توقع‪CC‬ات گہ‪CC‬ری‬
‫ہوجائیں تو توقعات‪ C‬اتنی کمزور بنیادوں پر قائم رہتی ہیں ۔ لوگوں ک‪CC‬و‬
‫قبول کرنا سیکھیں۔ دن کے آغاز میں کچھ وع‪CC‬دے ‪،‬کچھ ارادے اپ‪CC‬نے‬
‫آپ سے کرلی‪CC‬ا ک‪CC‬ریں ‪ ،‬چ‪CC‬اہے پ‪CC‬ورے ہ‪CC‬وں ی‪CC‬انہ ہ‪CC‬وں ‪ ،‬انس‪CC‬انی‪ C‬دم‪CC‬اغ‬
‫خاموشی سے ان وعدوں پر کام کرتا رہتا ہے۔‬
‫آدمی کو اپنی غلطیوں کا پتہ نہیں ہوتا‪ ،‬البتہ وہ دوسرے کی غلطی‪CC‬وں‬
‫سے خ‪C‬وب ب‪C‬اخبر یوت‪C‬ا ہے ‪ ،‬ح‪C‬االنکہ آدمی ک‪C‬و ج‪C‬و چ‪C‬یز س‪C‬ب س‪C‬ے‬
‫زیادہ جاننا چاہیے ‪ ،‬وہ خ‪CC‬ود اپ‪CC‬نی غلطی ہے ‪ ،‬کی‪CC‬ونکہ دوس‪CC‬روں کی‬
‫غلطیوں کو جاننا آخرت میں کسی کام نہ آئیں گی۔‬
‫بڑا آدمی وہ ہے جو دوس‪CC‬روں کے ب‪CC‬ارے میں بھی اتن‪CC‬اہی حس‪CC‬اس ہ‪CC‬و‬
‫جتن‪CC‬اکوئی ش‪CC‬خص اپ‪CC‬نے ب‪CC‬ارے میں یوت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬ج‪CC‬و دوس‪CC‬روںکی بے‬
‫ع‪CC‬زتی ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی ع‪CC‬زتی س‪CC‬مجھے اور دوس‪CC‬روں کی ع‪CC‬زت ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی‬
‫عزت ۔‬

‫‪Page | 64‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫درخت کی ہر ٹہنی اپنے مزاج میں ایک بہت بڑا درخت ہے اگ‪CC‬ر اس‬
‫درخت کے س‪CC‬اتھ ج‪CC‬ڑ ی رہے ت‪CC‬و اس‪CC‬ی ط‪CC‬رح رش‪CC‬تے ن‪CC‬اطے اپن‪CC‬ا‬
‫اپنامزاج بناتے ہیں اگر ایک دوسرے کے احترام میں جڑے رہیں ت‪CC‬و‬
‫بعض اوقات لوگ تکلیف میں ہ‪CC‬وتے ہیں۔ انہیں آپ کی نص‪CC‬یحتوں‪ C‬کی‬
‫نہیں بلکہ ص‪C‬رف دھی‪C‬ان کی ض‪C‬رورت‪ C‬ہ‪C‬وتی ہے ت‪C‬اکہ وہ اپ‪C‬نی ذہ‪C‬نی‬
‫سطح کو توازن میں السکیں۔‬
‫اپنے حال پر افس‪CC‬وس کرن‪CC‬ا‪ ،‬اپ‪CC‬نے آپ پ‪CC‬ر ت‪CC‬رس کھان‪CC‬ا ‪،‬اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و‬
‫لوگوں میں قابل رحم ثابت کرنا‪ ،‬ہللا کی ناش‪C‬کرگزاری‪ C‬ہے ‪ ،‬ہللا کس‪CC‬ی‬
‫انسان پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ‪ ،‬بیمار اور الغر‬
‫روحیں ہمیشہ گلہ ک‪CC‬رتی ہیں ‪ ،‬ص‪CC‬حت من‪CC‬د ارواح ش‪CC‬کر ‪ ،‬زن‪CC‬دگی پ‪CC‬ر‬
‫تنقید ‪ ،‬خالق پر تنقید ہے۔ یہ تنقید ایمان سے محروم کر دیتی ہے۔‬
‫اپنے نصیب کاموازنہ کسی س‪CC‬ے نہ کرن‪CC‬ا‪ ،‬ہ‪CC‬ر آنے والی گھ‪CC‬ڑی ن‪CC‬ئے‬
‫رنگ اور ڈھنگ سے منصب بدل رہی ہے ‪ ،‬ایک نص‪CC‬یب کادوس‪CC‬رے‬
‫نصیب سے مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا ‪ ،‬بس دعاکرتے جاؤ ۔ زن‪CC‬دگی‪ C‬کی‬
‫کامی‪CC‬ابی ک‪CC‬ا فیص‪CC‬لہ‪ C‬زن‪CC‬دگی کے اختت‪CC‬ام پ‪CC‬ر ہی ہوس‪CC‬کتا‪ C‬ہے۔ گن‪CC‬دگی‬
‫پھیالنے والی مکھی ہمیشہ گندی چیزوں کاہی انتخاب ک‪CC‬رتی‪ C‬ہے ‪،‬اس‬
‫کی ط‪CC‬رح ہمیش‪CC‬ہ دوس‪CC‬روں کی خ‪CC‬امیوں اور کمزوری‪CC‬وں پ‪CC‬ر نظ‪CC‬ر نہ‬
‫رکھے اس کے برعکس شہد کی مکھی جو پھولوں ہی پر بیٹھتی ہے‬
‫‪ ،‬کی طرح دوس‪CC‬روں کی خوبی‪CC‬وں اور اچھ‪CC‬ائیوں ک‪CC‬و اپ‪CC‬نی س‪CC‬وچ میں‬
‫زیادہ جگہ دیجیے۔ ان دوسروں میں خ‪CC‬اص ط‪CC‬ور‪ C‬پ‪CC‬ر وہ ل‪CC‬وگ ہ‪CC‬ونے‬
‫چ‪CCCC‬اہئیں ج‪CCCC‬و آپ کے زی‪CCCC‬ادہ ق‪CCCC‬ریب ہیں۔ مایوس‪CCCC‬ی‪ C‬پھیالنے والے‬
‫افراد ‪،‬کہانیوں ‪،‬ڈراموں ‪،‬کت‪CC‬ابوں ‪،‬خ‪CC‬بروں ‪،‬نظم‪CC‬وں اور نغم‪CC‬وں س‪CC‬ے‬
‫مکمل طور پر اجتناب کیجیے اور ہمیشہ اُمنگ پیداکرنے والے افراد‬
‫اور ان کی تخلیقات ہی کو قاب‪CC‬ل اعتم‪CC‬اد س‪CC‬مجھئے ‪ ،‬اگ‪CC‬ر آپ مایوس‪C‬ی‪C‬‬
‫اور ڈپریش‪CC‬ن کے م‪CC‬ریض نہیں بھی ہیں تب بھی ایس‪CC‬ی چ‪CC‬یزوں س‪CC‬ے‬
‫بچیے ‪ ،‬اس بات کاخیال بھی رکھئے کہ اُمنگ پی‪CC‬داکرنے والے اف‪CC‬راد‬
‫اور چ‪CC‬یزوں کے زی‪CC‬ر اث‪CC‬ر کہیں کس‪CC‬ی س‪CC‬ے بہت زی‪CC‬ادہ توقع‪CC‬ات‪ C‬بھی‬
‫وابستہ نہ کرلیں ‪ ،‬ورنہ یہی مایوسی‪ C‬بع‪C‬د میں زی‪C‬ادہ ش‪C‬دت س‪C‬ے حملہ‬
‫آور ہوگی۔‬

‫‪Page | 65‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫جو لوگ دوسروں کو اپنے سامنے کسی کی غیبت کرنے کی اجازت‬


‫دے دیتے ہیں ‪،‬وہ خود کودوسروں کے لیے کوڑے کاڈبہ بنالیتے ہیں‬
‫اورل‪CC‬وگ غیبت کی ش‪CC‬کل میں کوڑاڈال‪CC‬تے ہیں ‪،‬اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و غیبت‬
‫کرنے والوں سے بچائیں۔‬
‫ہماراگھر کے اندر اور گھر سے باہر کی دنیامیں ہمارے روی‪CC‬وں میں‬
‫فرق ہے تو یہ نفاق ہے ‪ ،‬اگ‪CC‬ر ہم پ‪C‬ر کیم‪C‬رہ لگ‪C‬ا دیاج‪CC‬ائے ت‪C‬و ہم‪C‬ارے‬
‫لہجے بدل جاتے ہیں ‪ ،‬مح‪C‬ترم اور فرم‪C‬ان ب‪C‬ردار فرش‪C‬تے ہنس‪C‬تے ت‪C‬و‬
‫ہوں گے اور لکھتے بھی ہوں گے۔‬
‫جس طرح بھیک مانگنا بُرا سمجھا جاتا ہے ‪ ،‬اور محنت کرکے کمانا‬
‫ہی انس‪CC‬ان ک‪CC‬و ب‪CC‬ا وق‪CC‬ار اور مض‪CC‬بوط‪ C‬بنات‪CC‬ا ہے ‪ ،‬اس‪CC‬ی ط‪CC‬رح خان‪CC‬دانی‪C‬‬
‫رش‪CC‬تے اور تعلق‪CC‬ات بھی کم‪CC‬ائے ج‪CC‬اتے ہیں اس کے ل‪CC‬یے بھی محنت‬
‫کرناپڑتی‪ C‬ہے اگ‪CC‬ر انس‪CC‬ان دوس‪CC‬روں‪ C‬س‪CC‬ے یہ توقع‪CC‬ات ک‪CC‬رنے لگے کہ‬
‫دوسرے اسے سمجھیں ‪،‬تو یہ بھیگ مانگنا ہے۔‬
‫اپنی ذہنی سطح کو ہر حال میں توازن میں رکھن‪CC‬ا لوگ‪CC‬وں کے ب‪CC‬دلتے‬
‫ہوئے رویوں اور طرز‪ C‬عمل سے اپنے ذہن کے ان‪CC‬درونی س‪CC‬کون ک‪CC‬و‬
‫نقصان نہ پہنچانا ‪ ،‬عزت نفس کا تعلق دوسروں س‪CC‬ے ع‪CC‬زت واح‪CC‬ترام‪C‬‬
‫کی توقع‪CC‬ات‪ C‬وابس‪CC‬تہ ک‪CC‬رنے س‪CC‬ے نہیں بلکہ اپ‪CC‬نے آپ ک‪CC‬و ت‪CC‬وازن میں‬
‫رکھنے سے ہے۔‬
‫غصے کے وقت صرف‪ C‬ایک خیال اپ‪CC‬نے ان‪CC‬در پی‪CC‬داکریں کہ اس وقت‬
‫م‪CC‬یرا امتح‪CC‬ان ہ‪CC‬و رہ‪CC‬اہے کہ مجھے کس قس‪CC‬م ک‪CC‬ا رد عم‪CC‬ل اپنان‪CC‬ا ہے ۔‬
‫تنقیدی ب‪C‬ات س‪CC‬ن ک‪C‬ر اک‪C‬ثر ایس‪CC‬ایوتا ہے کہ آدمی بپھ‪CC‬ر اٹھت‪C‬اہے مگ‪C‬ر‬
‫ایسے موقع پر بپھرنا خود اپناہی نقص‪CC‬ان کرن‪CC‬اہے ‪ ،‬اگ‪CC‬ر آپ مخ‪CC‬اطب‬
‫کی تنقید سن کر غصہ ہوجائیں تو آپ ص‪CC‬رف ت‪CC‬یز و تن‪CC‬د الف‪CC‬اظ ب‪CC‬ولیں‬
‫گے ‪ ،‬لیکن اگر ایسے موقع پر آپ اپنے جذبات کو سنبھال لیں ت‪CC‬و آپ‬
‫ایسی بات کہہ س‪CC‬کتے ہیں ‪ ،‬ج‪CC‬و دل میں ات‪CC‬ر ج‪CC‬ائے اور مخ‪CC‬اطب ک‪CC‬و‬
‫خاموش کردے۔‬
‫بیشتر لوگوں ک‪C‬ا خی‪C‬ال یہ یوت‪C‬ا ہے کہ وہ اپ‪C‬نی ق‪C‬وت ک‪CC‬و تقس‪CC‬یم ک‪C‬یے‬
‫ہوتے ہیں ‪ ،‬وہ اپنے آپ کو ایک مرک‪CC‬ز پ‪CC‬ر یکس‪CC‬و نہیں ک‪CC‬رتے ہیں ‪،‬‬
‫اسی لیے وہ ادھوری‪ C‬زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے ج‪CC‬اتے ہیں ‪،‬‬
‫ہر کام آدمی سے پوری قوت مانگت‪CC‬ا ہے ‪ ،‬وہی ش‪C‬خص ب‪C‬ڑی کامی‪CC‬ابی‬

‫‪Page | 66‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫حاصل کرتا ہے جو اپنی قوت کو ایک کام میں لگادے۔ حقیقت یہ ہے‬
‫کہ کوئی بڑا فکری کام وہی شخص کرپاتا ہے جو اپنے س‪CC‬ارے جس‪CC‬م‬
‫کا خون اپنے دماغ میں سمیٹ دے۔‬
‫اگ‪CC‬ر آپ ح‪CC‬ق پ‪CC‬ر کھ‪CC‬ڑے ہیں ت‪CC‬و آپ ک‪CC‬و چال ک‪CC‬ر ب‪CC‬ات ک‪CC‬رنے کی‬
‫ضرورت نہیں ہے اور اگر آپ حق پر نہیں کھڑے تو آپ کو چال ک‪CC‬ر‬
‫بات کرنے کاکوئی‪ C‬فائدہ نہیں۔‬
‫کھانابنانے واال انسان چاہے وہ ماں ہ‪CC‬و ‪ ،‬بی‪CC‬ٹی ہ‪CC‬و ی‪CC‬ا بہ‪CC‬و ‪ ،‬کے ل‪CC‬یے‬
‫جہاں برتنوں اور چیزوں کی صفائی اہم ہے وہ‪CC‬اں کھان‪CC‬ا بن‪CC‬انے والے‬
‫کے خی‪CC‬االت کی ص‪CC‬فائی بھی اہم ہے ‪ ،‬محبت س‪CC‬ے ‪،‬پی‪CC‬ار س‪CC‬ے اور‬
‫بوجھ نہ سمجھتے ہوئے رزق‪ C‬کو تیار ک‪CC‬رنے کاای‪CC‬ک خ‪CC‬اص اث‪CC‬ر ہے‬
‫جو کھانا کھانے والوں کیے خیال کی دنیاکو‪ C‬بدل کر رکھ دیتاہے۔‬
‫اگر آپ لوگوں کے انتخاب میں کمزوریاں تالش کرن‪CC‬ا ش‪CC‬روع ک‪CC‬ردیں‬
‫گ‪CC‬یے ت‪CC‬و آپ خ‪CC‬ود ک‪CC‬و تنہ‪CC‬ا اور افس‪CC‬ردہ پ‪CC‬ائیں گے ‪ ،‬ل‪CC‬وگ بُ‪CC‬رے نہیں‬
‫ہوتے ‪ ،‬ہمارے برتاؤ انہیں بُرا بنادیتا‪ C‬ہے ‪ ،‬ہ‪CC‬ر روح اپ‪CC‬نی تخلی‪CC‬ق کے‬
‫اعتبار سے کامل روح ہوتی‪ C‬ہے ‪ ،‬صرف جو چیز فرق پی‪CC‬داکرتی ہے‬
‫وہ خیال اور یقین کاہے ‪ ،‬صرف توجہ اور تعلق کی بنیاد فطری‪ C‬ہو۔‬
‫لوگ‪CC‬وں کواپ‪CC‬نے مص‪CC‬ائب ک‪CC‬ا ذمہ دار ٹھہران‪CC‬ا ای‪CC‬ک منفی س‪CC‬وچ ہے۔‬
‫انسانی ذہن کی تربیت ہر دور میں سب سے مشکل اور پیچیدہ معاملہ‬
‫رہاہے ‪ ،‬جہاں دن بھر میں سینکڑوں‪ C‬مثبت اور منفی خیاالت آتے ہیں‬
‫اور انسان ان خی‪CC‬االت ر دعم‪CC‬ل کااظہ‪CC‬ار‪ C‬کرت‪CC‬ا ہے ‪،‬اس کے ب‪CC‬رعکس‬
‫تخلیق کرنے والے نے انسان کے جسم کو ج‪CC‬و خ‪CC‬واص دیے وہ م‪CC‬ٹی‬
‫سے دیئے اور اس ک‪CC‬و سرس‪CC‬بز وش‪CC‬اداب رکھ‪CC‬نے کے ل‪CC‬یے اہم درجہ‬
‫پانی کو دے دیا ‪ ،‬اس انمول انسان کو قرآن کی ص‪CC‬ورت میں علم بھی‬
‫دے دی‪CCCC‬ا اور ذہن ک‪CCCC‬و کن‪CCCC‬ٹرول‪ C‬ک‪CCCC‬رنے کے ل‪CCCC‬یے عب‪CCCC‬ادات بھی‬
‫بتادیں ‪،‬ہماراکرنے کاکام یہ تھاکہ اس علم اور عبادات ک‪CC‬و س‪CC‬مجھ ک‪CC‬ر‬
‫پڑھتے۔‬
‫روحانیت ک‪CC‬اکوئی‪ C‬درجہ روح ک‪CC‬و س‪CC‬کون نہیں پہنچاس‪CC‬کتا‪ ، C‬جب ت‪CC‬ک‬
‫ذہن میں ایک بات خیال کی حد تک پختہ اور یقین کی حد ت‪C‬ک گہ‪C‬ری‬
‫نہ ہوجائے کہ ہم سب نے ای‪C‬ک دن مرن‪CC‬اہے اور ہللا کے س‪CC‬امنے پیش‬

‫‪Page | 67‬‬
‫فلسفہ حیات‪ ،‬گردان زندگی‬

‫ہوناہے۔ یہ واحد نقطہ اور بنیاد ہے جہاں ای‪C‬ک انس‪CC‬ان اپ‪C‬نی شخص‪CC‬یت‬
‫کی تعمیرکرتا ہے اور بلند ترین منازل طے کرتا ہے۔‬
‫نیند میں آنے سے چند لمحے پہلے ہماری نیند کا معی‪CC‬ارطے‪ C‬یوت‪CC‬ا ہے‬
‫‪ ،‬اس ب‪CC‬ات ک‪CC‬و یقی‪CC‬نی بن‪CC‬ائیں کہ ہم س‪CC‬ونے س‪CC‬ے پہلے کس قس‪CC‬م کے‬
‫خیاالت لینے سوتے ہیں ۔ انسان سو جاتا ہے مگ‪C‬ر انس‪C‬انی دم‪C‬اغ رات‬
‫بھرمشغول‪ C‬رہتا ہے۔‬
‫دنیاکے حاالت ہوں یا انفرادی جو دکھائی دیت‪CC‬اہے وہ نہیں س‪CC‬وچتا‪ C‬اور‬
‫ج‪C‬و دیکھن‪C‬ا چ‪C‬اہتے ہیں وہ س‪C‬وچنا ہے ۔ خی‪C‬ال کی ط‪C‬اقت ح‪C‬االت ب‪C‬دل‬
‫دیتی ہے ‪ ،‬لوگوں کی زبان آدھ‪CC‬ا نص‪CC‬یب ہ‪CC‬وتی‪ C‬ہے ‪ ،‬خی‪CC‬ال اور الف‪CC‬اظ‬
‫دوسروں کے لیے دعابن جائیں تو اپنی زندگی‪ C‬میں سکون کا احس‪CC‬اس‬
‫ہونے لگتاہے۔‬
‫صبح ک‪CC‬ا وقت ای‪CC‬ک انس‪CC‬ان کے ل‪CC‬یے قیم‪CC‬تی‪ C‬وقت ہے جب وہ دن بھ‪CC‬ر‬
‫کے لیے اپنے آپ ک‪CC‬و روحح‪CC‬انی‪ C‬اور جس‪CC‬مانی ط‪CC‬ورپر تیارکرت‪C‬ا‪ C‬ہے‬
‫مگر جب انسان صبح کاآغ‪CC‬از اخب‪CC‬ار اور نی‪CC‬و چینل‪CC‬ز س‪CC‬ے اپ‪CC‬نے ان‪CC‬در‬
‫دنیابھر کی منفی اور پریشان کرنے والی چیزوں سے اپنے دماغ ک‪CC‬و‬
‫ریچارج کرتا ہے تو دن بھر اپنے اندر منفی توانائی‪ C‬پاتا ہے۔‬
‫بعض اوق‪CCC‬ات ایس‪CCC‬ا بھی یوت‪CCC‬ا ہے کہ ای‪CCC‬ک مق‪CCC‬رر ‪،‬معلم اور داعی‬
‫راستے میں ہی رہ جاتا ہے اور یقین ک‪CC‬رنے واال م‪CC‬نزل پ‪CC‬ر پہنچ جات‪CC‬ا‬
‫ہے ۔ سادگی سے ‪ ،‬عاجزی سے اور یقین سے زندگی ک‪CC‬ا س‪CC‬فرکرنے‬
‫واال تیزی‪ C‬سے منزل پر پہنچ جاتا ہے۔‬

‫‪Page | 68‬‬

You might also like