You are on page 1of 5

‫ترامیم آئین‬

‫پاکستان‬
‫‪1973‬‬
‫پہلی_ترمیم_‪#1974‬‬

‫آئین پاکستان ‪ 1973‬کی پہلی ترمییم میں پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا‬

‫دوسری_ترمیم_‪#1974‬‬

‫قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا‬

‫تیسری_ترمیم_‪#1975‬‬

‫کا مطلب ‪Preventive Detection‬کی مدت کو بڑھایا گیا‪ Preventive Detention ،‬اس ترمیم میں‬
‫ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خالف سرگرمیوں میں ملوث‬
‫ہو۔‬

‫چوتھی_ترمیم_‪#1975‬‬

‫اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں۔‬

‫پانچویں_ترمیم_‪#1976‬‬

‫ہائ کورٹ کا اختیار سماعت وسیع کیا گیا‬

‫چھٹی_ترمیم_‪#1976‬‬

‫ہائ کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرڈمنٹ کی مدت بالترتیب ‪ 62‬اور ‪ 65‬سال کی گئ۔‬
‫ساتویں_ترمیم_‪#1977‬‬

‫وزیر اعظم کو یہ پاور دی گئ کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر‬
‫سکتا ہے۔‬

‫آٹھویں_ترمیم_‪#1985‬‬

‫پارلیمانی نظام سے سیمی صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں۔‬

‫نویں_ترمیم_‪#1985‬‬

‫شریعہ الء کو الء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا۔‬

‫دسویں_ترمیم_‪#1987‬‬

‫پارلیمنٹ کے اجالس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجالس کا درمیانی وقفہ ‪ 130‬دن سے نہیں بڑھے‬
‫گا‬

‫گیارھویں_ترمیم_‪#1989‬‬

‫کی گئ۔ ‪ Revision‬دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی‬

‫بارھویں_ترمیم_‪#1991‬‬

‫سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں عرصہ ‪ 3‬سال کے لئے قائم کی گئیں‬

‫تیرھویں_ترمیم_‪#1997‬‬

‫صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا۔‬
‫چودھویں_ترمیم_‪#1997‬‬

‫پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح ‪ Defect‬ممبران پارلیمنٹ میں‬
‫کیا گیا۔‬

‫پندرھویں_ترمیم_‪#1998‬‬

‫شریعہ الء کو الگو کرنے کے بل کو پاس نا کیا گیا۔‬

‫سولہویں_ترمیم_‪#1999‬‬

‫کوٹہ سسٹم کی مدت ‪ 20‬سے بڑھا کر ‪ 40‬سال کی گئ‬

‫سترھویں_ترمیم_‪#2003‬‬

‫صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا‬

‫اٹھارویں_ترمیم_‪#2010‬‬

‫اس ترمیم میں‬

‫‪NWFP‬‬

‫کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل ‪ 6‬متعارف کروایا گیا‪،‬اور اس کے عالوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل‬
‫کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا۔‬

‫انیسویں_ترمیم_‪#2010‬‬

‫اسالم آباد ہائ کورٹ قائم کی گئ‪،‬اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح‬
‫کیا گیا۔‬
‫بیسویں_ترمیم_‪#2012‬‬

‫صاف شفاف انتخابات کے لئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا۔‬

‫اکیسویں_ترمیم_‪#2015‬‬

‫کے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائ گئیں۔ ‪ APS‬سانحہ‬

‫بائیسویں_ترمیم_‪#2016‬‬

‫چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس‬
‫بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے۔‬

‫تئیسویں_ترمیم_‪#2017‬‬

‫سال ‪ 2015‬میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں ‪ 2‬سال کے لئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ‬
‫دوسال کا دورانیہ ‪ 6‬جنوری ‪ 2017‬کو ختم ہو گیا‪،‬اس تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیے‬
‫کو مزید ‪ 2‬سال کے لئے ‪ 6‬جنوری ‪ 2019‬تک بڑھایا گیا۔‬

‫چوبیسویں_ترمیم_‪#2017‬‬

‫مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔‬

‫پچیسویں_ترمیم_‪#2018‬‬

‫فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں مالنے کے لئے صدر نے ‪ 31‬مئ ‪ 2018‬کو دستخط‬

You might also like