Professional Documents
Culture Documents
الحاق سدہ
َل ْ ُ ه َ ه ُ ُ َ ه َ ُ َ َ ْ َ ْ ُ َ ِّ ْ َ َل َ َ ْ
ع س ص ل َ ت م ل ُ َ َ
الحمد ّلِلهَ رب العا مين والعا َقبة قي َن وا لوة وال الم لی
َ ِّید اْلَْ ْ َی َاء َوا ْل ُم ْر َس َلي َن َو َع َلی آلہ َو َأ ْ َحابہ َأ ْج َم َعينَ
ََ ص َ س َ ن َب
4
حلف نامہ
ح ً
میں حلفا اقرار کربی ہوں کہ زپر نظر ت ق یقی مفالہ هللا نیارک و نعالی کے حاص کرم سے میری ذابی کاوش اور
محیت کا ثمر ہے۔ میرے علم کے مطابق اس سے قیل یہ مفالہ ثاکسیان کی کسی بون یورسٹی میں کسی بھی ڈگری
کے حصول کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔
مفالہ نگار
ثانیہ سعید
رول ثمیرAZISL-19-22
سیشن 2019-2023
سعیہ اسالمیات
نصدیق نامہ
نصدبق کی حابی ہے کہ زپر نظر مفالہ یہ ع یوان انعامات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ثانیہ سعید رجسیریشن ثمیر AZ
م
ISL-19-22نے بی ایس اسالمیات کی سید کے حصول کے لیے میری زپر ثگرابی کمل کیا ہے۔
نگران مقالہ
قاری حب یب هللا
الجق سدہ
انیساب!
ن
والدین کی ان چواہشات کے ثام چو میری حصول علیم کی وجہ سے ادھوری رہ گئیں۔
مقالہ نگار
ثانیہ سعید
7
اظہار یسکر
ح
سب سے نہلے میں سکر گزار ہوں ا نیے حالق ق یقی کی جس نے مجھے علم کی بوق یق تخسی اس کے نعد ان
مہرثان اور ہمدرد شحصیات کی مم یون ہوں جنہوں نے اس ن یقیدی مکالہ میں میرا سابھ دثا ک یوثکہ ارساد ن یوی ھے
کہ ' چو هللا کا سکر ادا یہ کرے وہ هللا کا سکریہ ادا یہ کرے گا"۔ بو میں سکریہ ادا کربی ہوں ا نیے اتچ او ڈی
پروفیسر اساق ضاحب کا جنہوں نے ہر قدم میری رہیمابی کی اور میرے ثگران پروفیسر مح یب هللا ضاحب جن کی
ع
ثگرابی میں مفالہ لکھا پروفیسر م یقی مجمد عامر سلطابی وہ م یفق ہسٹی ہیں جنہوں نے میری لمی معاونت کی اس
کے عالوہ ہم جماعت زنیرہ حب یف روحا امجد اکرا مریم سادیہ,رضوایہ صفدر کا سکریہ ادا کربی ہوں چو میرے سابھ
رہے اور میں ا نیے نیارے بھابی ق یصل سعید کا بھی سکریہ ادا کربی ہوں چو میرے سابھ رہےمیں ا نیے ان ثمام
ع
اساثذہ ہم جماعت لمی و ادبی دوسیوں اور ا نیے حاثدان کے اقراد ,حصوصی طور پر ا نیے شوہر ق یصل شہیاز کی
ح ع
نہہ دل سے سکر گزار ہوں جنہوں نے میری لمی و ادبی کیب کی قراہمی اور ت ق یقی امور میں مدد کی میرا مفالہ
ح
اثک ت ق یقی کاوش ہے دعا ہے کہ ثاری نعالی میری اس کاوش کو قارعین کے لیے قاثدہ مید نیانے امین
مفالہ نگار
ثانیہ سعید
8
مقدمہ
قرآن کی تعلیمات میں تعمات الہیہ کا تجزیہ کے م یعلق میری دلخسٹی کاآعاز اس وقت ہوا حب میں ایم۔اے
سال دوم میں بھی
حب میں نے اس موضوع پر کام کرثا شروع کیا بو مجھے مبیدی ہونے کی وجہ سے اس راہ کی دشواربوں کا اثدازہ
نہیں بھا۔ تحق یق کا شوق آگے ہی آگے پڑھیے پر آمادہ کرثا رہا اور میرے لیے کجھ ثگڈثڈثاں کھلٹی حلی گئیں۔ یہ
اثک ایشا موضوع بھا جس پر اس سے قیل سعیہ اسالمیات نہاؤالدین زکرثا بون یورسٹی ملیان میں کام نہیں ہوا بھا
اور اس سلشلے میں مجھے نہت سی مشکالت کا سامیا کرثا پڑا۔
حب میں نے اس مفالہ پر کام کرثا شروع کیا بو ثمام مشاثل چود تجود حل ہونے حلے گیے اس سلشلے میں
میرے ثگران پروفیسر قاری حب یب هللا نے نہت مدد کی مزثد عوار کے لیے محیلف النیرپربوں حانے کی ضرورت
بھی یہ بھی مشکل مرحلہ بھا۔
قظرہ قظرہ مل کر درثا پبیا ہے " کی طرح مواد ثالش کر کے اسے اس مفالہ کی سکل میں لکھا ہے ۔
9
فصول
مقدمہ
ن
13 قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کا نیان قصل اول
18 قرابی مفہومیت میں نع یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس قصل دوم
ن
26 عم یوں کی نہیرین معاشربی اور د نٹی قیم یوں میں ساملیت قصل شوم
ن
34 عم یوں کا سکر گزار ہونے کے طر نقے قصل چہارم
74 نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی اہمنت اور ابرات ناب 3
89 اسالمی علوم کا مطالعہ نعمت الہی کا ادراک اور سکرگزاری قصل دوم
96 نعمات الہیہ پر مبٹی اسعار قصاثد اور نیر سکر گزاری کا اظہار قصل شوم
113 حاثمہ
116 سفارسات
11
ناب1
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ثا قرآبی نعلیمات میں هللا کی نعمات کی نفصیالت سے م یعلق
وسیع تجزیہ ،محیلف قسموں کی هللا کی عیاثات پر قرآبی نظریہ کو روشن کرثا ہے اور ان کی اہمیت اور حکمت کو
س
مجھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
اس تجرابی موضوع کا آعاز نعمات کی نعرنف سے ہوثا ہے۔ قرآن محید کی محیلف آثات اور حدن یوں کا اسبیاد ہوثا
ہے چو نعمات کے محیلف اقشام کو ذکر کرنے ہیں ،حیسے صحت ،روزی ،عفل ،وعیرہ۔ اس کے نعد ،نعمات کی
اہمیت کا نفصیالبی مطالعہ ہوثا ہے ،جس میں انہیں طب یعٹی ،اجیماعی ،اور د نٹی حبئب یوں میں سمجھاثا حاثا ہے۔
نفصیالبی تجزیہ محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں میں نعمات کے ثارے میں اثدروبی روسٹی ڈالیا ہے اور اس حیز کی
راہیمابی قراہم کرثا ہے کہ ایشان زثدگی کے محیلف نہلوؤں میں یہ نعمات کس طرح حاضل ہوبی ہیں۔ نعلیمات
12
کے آ پیں اور حدن یوں کی روسٹی میں نعمات کو حفاظت اور صحیح اسیعمال کے لیے اہم راہیمابی قراہم کرثا ہے۔
اس میں نعمات کو نے قصلی اور زثادہ ققر کا ثاعث پبیے سے رو کیے کے لیے ہداثات سامل ہیں۔ تجزنے کو
ع
میالوں ،حکاثات ،ثا لمی دالثل کے سابھ مدعم کیا گیا ہے ثاکہ قرآبی نعلیمات کو عام زثدگی میں نطب یق د نیا آسان
ہو۔ عملی شواالت اور تجوپزات کے ذر نعے آنے کو عمل میں النے کے لیے اہم نکات بھی قراہم کی گٹی ہیں۔
یم ہونے ہونے ،یہ تجزیہ قرآبی نعلیمات کے بور میں نعمات کی نفصیالت پر عور کرثا ہے ،چو ان کو یشلشل سے
ق یول کرنے ،حفاظت کرنے ،اور سکریہ اظہار کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ زثدگی کو محیلف نہلوؤں میں
نہیر نیانے میں اہم کردار ادا کرثا ہے۔ اس تجزیہ میں ہم نے دثکھا کہ قرآن محید کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا
مطالعہ ہمیں ہر زمانے میں اثک نہت معٹی حیز راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس مطالعہ سے آنے کو انٹی زثدگی میں
ی ن
عم یوں کو نہجا نیے ،حفاظت کرنے ،اور ان کا سکریہ اظہار کرنے کیلیے اثک شح یصی سلشلہ حاضل ہوثا ہے۔
ایشا مطالعہ ہمیں نیاثا ہے کہ ہر نعمت الہی اثک عظیمت و پرن یت کا ذرنعہ ہے اور ہمیں ان کا صحیح اسیعمال
ن
کرثا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات میں آنے کو سکریہ کا راسیہ نیانے ہیں ،جس سے ہم انٹی عم یوں کے قدر کرنے ہیں
ع
اس تجزیہ میں لمی طر نقے سے نہانت موزوں طر نقے سے پیش کیا گیا ہے ،چو مجاظب کو ہدان یوں اور قیمٹی درشوں
کو زثدگی میں ان یفال د نیے کے لیے مدد قراہم کرثا ہے۔ اس مطالعہ کا جیم ہونے ہونے ،ہمیں یہ مخسوس ہوثا ہے
13
کہ قرآن کی نعلیمات ہماری زثدگی کو مع یوی اور موحب اپرات کے سابھ بھر سکٹی ہیں اور ہمیں ا جھے احالقی اور
معاشربی معیارات کی طرف رہیمابی د نیے میں مدد قراہم کربی ہیں۔
ن
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" اثک دلخسپ و عم یق اثگیز موضوع ہے چو قرآن محید کی نعلیمات
میں هللا کی عظمت اور انعامات کے چوالے سے ہمیں معلومات قراہم کرثا ہے۔ یہ مطالعہ ہمیں نیاثا ہے کہ هللا
کے ہر قرمان میں ہمیں کجھ نعلیمات اور ہداثات ملٹی ہیں چو ہمیں انعامات کو نہجا نیے ،قدر کرنے ،اور سکریہ
نہلے حصے میں ،موضوع کا نعارف کرنے ہیں اور هللا کی نعمات کے محیلف اقشام کو ذکر کرنے ہیں ،حیسے صحت،
روزی ،عفل ،وعیرہ۔ اس کے نعد ،ہم قرآن محید میں ہزاروں سال نہلے ہونے والی واقعات اور هللا کی حکمت کو
دوشرے حصے میں ،قرآن کی نعلیمات میں نعمات کی اہمیت پر عور ہوثا ہے۔ هللا کے حکمت نظریہ کے چوالے
پیسرے حصے میں ،محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں کے ذر نعے نعمات کو ہدانٹی نعلیمات سے چوڑنے پر ثات ج یت
ہوبی ہے۔ یہ حصہ ہمیں نیاثا ہے کہ ہر نعمت الہی اثک ہدانت ہے اور ہمیں انہیں شہی طر نقے سے اسیعمال
کرثا حا ہیے۔
ن
چو بھے حصے میں ،عم یوں کی حفاظت اور صحیح اسیعمال کے لیے هللا کے قرماثات کا نعلق نیاثا حاثا ہے۔ هللا کی رضا
ن
کے لیے عم یوں کا سکریہ اظہار کرنے اور دوشروں کے سابھ اشیراک کرنے کی اہمیت پر ثات ج یت ہوبی ہے۔
ً
ثاتجویں حصے میں ،تجزیہ کا مخبیم ہوثا ہے اور مطالعہ کے نیاتج کو مح یصرا پیش کیا حاثا ہے۔ یہ پبیادی نعلیمات
ہمیں یہ نیانے ہیں کہ هللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح اسیعمال ہماری زثدگی کو کس طرح میاپر کرثا ہے
اور ہم انہیں انٹی روزمرہ زثدگی میں کس طرح اہمیت دے سکیے ہیں۔
یہ مطالعہ قرآن کی نعلیمات سے نکل کر آنے کو زثدگی کے محیلف نہلوؤں میں نہیر نیانے کے لیے اثک موحب
راہیمابی قراہم کرثا ہے اور اس سے ملیے والی ہداثات ایشان یت کے لیے اثک روشن آنیہ قراہم کربی ہیں۔
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اسالمی نعلیمات کے زاویہ سے نظریہ قراہم کرثا ہے کہ ہر
نعمت هللا کی طرف سے ہے اور اسے ہمیں سکریہ اظہار کرثا حا ہیے۔ اس مطالعہ کا دارمیان ،هللا کی محیت ،رجمت،
س
اور ہمارے لیے قراہم کردہ نعمات کو مجھیے میں مدد قراہم ہوبی ہے۔
15
یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی نیاثا ہے کہ نعمات کو قدر کرثا ہمارے اثمان اور د نٹی زثدگی کے لجاظ سے کبیا اہم ہے۔
قرآن محید کے ذر نعے ہمیں یہ سکھ ملٹی ہے کہ نعمات الہیہ کا صحیح اسیعمال ہمیں چود کو اور دوشروں کو نہیر
ن
اس مطالعہ کی طرف سے ہمیں ملیا ہے کہ هللا ہمیں ہر موقع پر عمئیں قراہم کرثا ہے اور ہمیں یہ سیکھاثا ہے
کہ ہمیں سکریہ اظہار کرثا حا ہیے۔ سکریہ اظہار کرثا ہمیں نعمات کی قدر کرنے اور مزثد نعمات حاضل کرنے کا
ا یسے تجزیہ کے ذر نعے ،ہمیں اہمبٹی درشوں ،اضولوں ،اور رہیمابی حکمات حاضل ہوبی ہیں چو ہمیں زثدگی میں
ن
راہیمابی قراہم کربی ہیں۔ یہ آموزگاہ ہمیں یہ بھی ثاد دالبی ہے کہ عمئیں ضرف ہماری زثدگی میں ہی نہیں ثلکہ
ن
آخر میں ،یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ ہمیں انٹی عم یوں کا صحیح اسیعمال کرنے ہونے دوشروں کی مدد
کرثا حا ہیے اور ان کی مشکالت میں حصہ لبیا حا ہیے۔ اس طرح ،اثک مب یت اور ہمدرد معاشربی نطام کی نیا پر مدد
م
ملٹی ہے چو ہر قرد کو کمل طور پر پرقی اور چوسی کی طرف پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
16
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" اثک عمیق ،موپر ،اور شجان یوں بھرا تجزیہ ہے چو ہمیں اثک م یعالی
ح
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں یہ بھی ثاد دالثا ہے کہ نعمات کا ق یقی ارنفاء اور شچی
چوسی ضرف اس وقت ہوثا ہے حب ہم انہیں قدر کرنے ہیں ،سکریہ اظہار کرنے ہیں ،اور دوشروں کے سابھ
ن
اشیراک کرنے ہیں۔ یہ نعلیمات اثک موزوں زثدگی کی پبیاد رکھٹی ہیں چہاں مؤمیان نے عم یوں کا سکریہ اظہار
کرکے انٹی زثدگ یوں میں نہیری اور معاشربی پرقی حاضل کی ہے۔
ن
قرآبی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال ضرف انٹی فواثد کے لیے
ہی نہیں ثلکہ دوشروں کے لیے بھی ہوثا حا ہیے۔ ایشا کرثا ہمیں اثک نہیرین ایشان نیانے کی راہ میں ہماری مدد
کرثا ہے اور معاشربی نعلفات میں محیت اور امداد کا مواقعہ پڑھاثا ہے۔
نع
ایشا لیمی تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ نعمات کا اسیعمال ہمارے اثمابی اور روحابی پرقی کے لیے بھی نہت
اہم ہے۔ هللا کی رضا اور محیت حاضل کرنے کیلیے ہمیں انٹی نعمات کا سکریہ اظہار کرنے ہونے انہیں اجھی
طرح اسیعمال کرثا حا ہیے۔ اس کے ذر نعے ہم اثک موزوں اور نہیرین زثدگی گزار سکیے ہیں چو دنیا اور آخرت میں
مزثد ،یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ نعمات کا اسیعمال کرنے میں ہمیں احبیاط ،اثماثداری ،اور معاشربی
مسیولیت کا جیال رکھیا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات ہمیں ہدانت د نٹی ہیں کہ نعمات کو زثادہ ققر اور محیت میں گرنے
سے تجانے اور دثگر لوگوں کے حفوق کا جیال رکھیے کیلیے ہمیں کجھ اہم اضوالت قراہم کربی ہیں۔
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اثک معیوی ،احالقی ،اور اجیماعی پبیادوں پر مبٹی زثدگی
گزارنے کی راہیمابی د نیا ہے چو ہمیں ہمارے ارنفاء اور دوشروں کے سابھ نہیر معاشربی نعلفات نیانے میں مدد
قراہم کرثا ہے۔ اس سے ہمیں اثک میجد اور محیت بھرا جماعٹی روح ملٹی ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب
نیابی ہے۔
س ن
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال اثک قردی طح پر ہی
س
نہیں ثلکہ معاشربی ،اجیماعی ،اور روحابی طجوں پر بھی ہوثا ہے۔ یہ تجزیہ ہمیں سکھاثا ہے کہ ہر قرد انٹی زثدگی
میں آنے کو هللا کی رضا کے لیے کس طرح نہیر نیا سکیا ہے اور اس سے محیت اور امداد کا مواقعہ پڑھا سکیا ہے۔
ن
ایشا مطالعہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال کرنے میں ہمیں احبیاط ،اثماثداری ،اور معاشربی
مسیولیت کا جیال رکھیا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات ہمیں ہدانت د نٹی ہیں کہ نعمات کو زثادہ ققر اور محیت میں گرنے
سے تجانے اور دثگر لوگوں کے حفوق کا جیال رکھیے کیلیے ہمیں کجھ اہم اضوالت قراہم کربی ہیں۔
18
ن
ایسی نعلیمابی تجزیہ سے ہم یہ سیکھیے ہیں کہ ہمیں انٹی عم یوں کا صحیح اسیعمال کرنے ہونے دوشروں کی مدد
کرثا حا ہیے اور ان کی مشکالت میں حصہ لبیا حا ہیے۔ اس طرح ،اثک مب یت اور ہمدرد معاشربی نطام کی نیا پر مدد
م
ملٹی ہے چو ہر قرد کو کمل طور پر پرقی اور چوسی کی طرف پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اثک معیوی ،احالقی ،اور اجیماعی پبیادوں پر مبٹی زثدگی
گزارنے کی راہیمابی د نیا ہے چو ہمیں ہمارے ارنفاء اور دوشروں کے سابھ نہیر معاشربی نعلفات نیانے میں مدد
قراہم کرثا ہے۔ اس سے ہمیں اثک میجد اور محیت بھرا جماعٹی روح ملٹی ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب
نیابی ہے۔
یہ تجزیہ ہمیں نیاثا ہے کہ هللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح اسیعمال ہماری زثدگی کو کس طرح میاپر کرثا
ہے اور ہم انہیں انٹی روزمرہ زثدگی میں کس طرح اہمیت دے سکیے ہیں۔ یہ نعلیمات ہمیں انعامات کی حق یقت،
سکریہ کا اظہار ،اور دوشروں کے سابھ محیت بھرے رسیے نیانے کی سیکھ د نٹی ہیں۔ اس سے ہمیں اثک مب یت،
م یوازن ،اور نہیرین زثدگی گزارنے کے لیے راہیمابی حاضل ہوبی ہے۔
19
فصل اول:
ن
قرآبی آنات اور حدی یوں ميں عم یوں کا ی یان
ن
قرآبی آثات اور حدنئیں ہمیں عم یوں کی پڑھٹی ہوبی قیم یوں اور ان کے اسیعمال کے چوالے سے ہدانت
ن
قراہم کربی ہیں۔ قرآن محید میں هللا نعالی کی عم یوں کو قدر کرنے اور سکریہ اظہار کرنے کی پرعبیات آبی ہیں۔
ن
اثک میال کے طور پر ،شورۃ الرجمن میں هللا کی نے سمار عم یوں کی فہرست دی گٹی ہے چو ایشابوں کو مہیا کی
گٹی ہیں۔
ً ن
حدن یوں میں بھی عم یوں کے اسیعمال کی نہت شوی رہیماپیں قراہم کی گٹی ہیں۔ میال ،حصرت مجمد ضلی هللا علیہ
وآلہ وسلم نے قرماثا ہے" :سکریہ اظہار کرنے واال ضرف اس شحص کا سکریہ اظہار کرثا ہے چو لوگوں کا سکریہ اظہار
ن
کرثا ہے۔" یہ اظہار حق یقت میں عم یوں کا صحیح اسیعمال ہوثا ہے اور دوشروں کی مدد کرنے میں اہمیت رکھیا ہے۔
20
ن ن
قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان نے ہمیں سکھاثا ہے کہ هللا کی پڑی رجم یوں اور عم یوں کا سکر کرثا
ن س
ہمارے اثمان اور روحابی پرقی کے لیے نہت اہم ہے۔ اس سے ہمیں یہ مجھیے میں مدد ملٹی ہے کہ عم یوں کا
اسیعمال ضرف انٹی نہیری کے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشروں کی حدمت اور معاونت میں بھی کرثا حا ہیے۔قرآن محید
ن
اور حدن یوں کے ذر نعے ہمیں ملیا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال کرنے وقت ہمیں معفولیت ،اثماثداری ،اور دوشروں
کے حفوق کا جیال رکھیا حا ہیے۔ اس سے ہم اثک ا جھے ایشان پبیے ہیں اور معاشربی راہیمابی قراہم ہوبی ہے چو
ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب نیانے کیلیے راہیمابی قراہم کربی ہے۔
ن
"قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان" یہ موضوع اسالمی نعلیمات کی روسٹی میں اثک نہت ہی اہم اور
معٹی حیز موضوع ہے چو ہمیں هللا کی پڑان یوں اور اجشاثات کو قدر کرنے اور ان پر سکر گزار ہونے کی نعلیمات
ت
قرآن مجید میں ہللا کی قدرت ،رحمت اور عم توں پر بار بار زور دبا گیا ہے۔ مجیلف سورات میں ہمیں زبدگی کی
ہر لمحے میں ہللا کی پڑائ توں کو دبکھنے اور محسوس کرنے کی پرغییات ملتی ہیں۔ میال کے طور پر ،سورۃ ال بقرہ میں
ہللا کی قدرت اور اتعامات پر تحث ہے جس سے انسانوں کو شکر گزار ہونے کی حکمت قراہم ہوتی ہے۔ ہللا تعالی
21
نے ہمیں آسمانوں اور زمین کی ئیا پر غور کرنے ،ا ئنے ئیانے ہونے کائیات میں ان کی مہرباتی اور قدرت کا اظہار
دبا ہے۔ یہ آبات انسان کو ہللا کی پڑائ توں کو پہچا ئنے اور ان پر شکر گزار ہونے کی دغوت د ئتی ہیں۔ قرآن مجید کی
ت
روشتی میں ،ہللا کی عم توں کا شکر گزار ہوبا ایماتی زبدگی کا حصہ ہے اور یہ شخص کو دئیا و آخرت میں کامیاب ئیابا
ہے۔
ت
حضرت محمد صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی حدئ توں میں عم توں کی پہت پڑی قدر کی گتی ہے اور اپہوں نے
انسائ یت کو تعمت الہیہ کا شکر گزار ہونے کی اہمیت ئیاتی ہے۔ حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم نے قرمابا" :جو
ت ت
شخص ا ئنے رب کی عم توں کا شکر گزار ہو گا ،اسے مزبد عمتیں د ئنے کا وعدہ ہے"۔ یہ حدئث ہمیں ئیاتی ہے
کہ شکر گزاری کا عمل ابک المچدود شلسلہ کا آعاز ہوبا ہے۔دوسری حدئث میں حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم
نے قرمابا" :جب تم کسی تعمت کا شکر گزار ہونے ہو ،نو اس کا جق ادا کرنے رہو ،کہ اگر تم اس کا جق ادا
ت
کرنے رہو نو یہ یمہارے لنے زبادہ ہو گا"۔ یہ حدئث ہمیں عم توں کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کا طرتقہ
22
ت
شکھاتی ہے۔ حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی حدئتیں ہمیں یہ شکھاتی ہیں کہ عم توں کا اسبفادہ اٹھانے کا
صجیح طرتقہ یہ ہے کہ ان پر شکر گزار ہوں اور دوسروں کے شاٹھ ان کا جق ادا کریں۔
یشریح :اس موضوع کی یسرتح میں ،آپ محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں کی میالوں کے ذر نعے هللا کی پڑان یوں اور
انعامات کو نہیرین طر نقے سے سمجھا سکیے ہیں۔ اسمعت ،ل یعابی ،اور احالقی نہلوؤں کو بھی مد نظر رکھیے ہونے ،آپ
ن
یہ نیان کر سکیے ہیں کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی زثدگی میں کس طرح ثاپر ڈالیا ہے اور ہمیں انعامات کی قدر
ۡ ُ َ ُْ ُ ۡ َ ُْ ْ ُ ْ َ ْ ُ ُ ۡ ۡ َ َ َْ ُ
"قاذکرو ِبیۤ اذکرکم واسکروا ِلی وال ثكقرو ِن"
ن
پرجمہ" :بو مجھے ثاد کرو میں ثمہیں ثاد کروں گا ،اور میرا سکر کرو اور میری عم یوں کا انکار یہ کرو۔"()1
ٰ ٰ
یہ آنت هللا نعالی کی رجمت اور قصل کا ن یعام لے کر آبی ہے۔ هللا نعالی قرمانے ہیں کہ اگر یم مجھے ثاد کروگے،
ن
میرے احکامات پر عمل کروگے ،اور میری عم یوں کا سکر ادا کروگے ،بو میں ثمہیں انٹی محیت اور رجمت سے
ٰ
بوازوں گا۔ اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "ثاد کرثا" سے مراد هللا نعالی کی ثاد میں مشغول رہیا،
ن
اس کی جمد و نیا کرثا ،اس کے احکامات پر عمل کرثا ،اور اس کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے۔ "سکر ادا کرثا"
23
ٰ ن
سے مراد هللا نعالی کی عم یوں کا اقرار کرثا ،ان پر چوش ہوثا ،اور ان کا اسیعمال حاپز طرنفوں سے کرثا ہے۔ "انکار
ٰ ن
یہ کرثا" سے مراد هللا نعالی کی عم یوں کا کقر کرثا ،ثا ان کی قدر یہ کرثا۔
ٰ
اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں سے محیت کرثا ہے ،اور وہ حاہیا ہے کہ اس کے نیدے
بھی اس سے محیت کریں۔ محیت کا اظہار کرنے کا نہیرین طرنقہ یہ ہے کہ ہم اس کے احکامات پر عمل
ٰ ن
کریں اور اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں۔ حب ہم هللا نعالی کے سابھ محیت اور نعلق کا اظہار کریں گے ،بو وہ
ن
پرجمہ" :اور اگر یم هللا کی عمیوں کو گیاہیں بو یم انہیں گیا نہیں سکو گے۔ پیشک هللا تخسیے واال اور رجم کرنے
واال ہے۔"()2
ن ٰ ن
یہ آنت هللا نعالی کی عم یوں کی کیرت اور ایشان کی ان عم یوں کا سکر ادا کرنے کی ثااہلی کا نیان کربی ہے۔
ن ٰ
اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "نعمت" سے مراد هللا نعالی کی وہ ثمام عمئیں ہیں چو ایشان کو
حاضل ہیں۔ "گیاہیا" سے مراد سمار کرثا ہے۔ "احصاء" سے مراد سمار کرثا اور گبیا ہے۔ "عفور" سے مراد تخسیے
ن ٰ
اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں کو انٹی عم یوں کی کیرت کا اجشاس دالثا حاہیا ہے۔ وہ
ٰ ن
حاہیا ہے کہ ایشان اس ثات کا اعیراف کریں کہ هللا نعالی کی عمئیں انٹی زثادہ ہیں کہ ان کی کوبی حد نہیں
ن
ہے۔ اور یہ کہ ایشان کی ان عم یوں کا سکر ادا کرثا ضروری ہے۔
پرجمہ" :ثاد رہے حب ثمہارا رب کہہ گا' :اگر یم سکر کرو گے بو میں ثمہیں مزثد دوں گا ،لیكن اگر یم کاقر ہوں
ن ٰ
اس آنت میں هللا نعالی ا نیے نیدوں سے مجاظب ہو کر قرمانے ہیں کہ اگر وہ اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں
ن ن
گے ،بو وہ اس کی عم یوں میں اضافہ کریں گے۔ لیكن اگر وہ اس کی عم یوں کا کقران کریں گے ،بو اس کا
ٰ
عذاب نہت شحت ہوگا۔اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "سکر گزاری" سے مراد هللا نعالی کی
ن
عم یوں کا اقرار کرثا ،ان پر چوش ہوثا ،اور ان کا اسیعمال حاپز طرنفوں سے کرثا ہے۔ "کقران نعمت" سے مراد
ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں کا انکار کرثا ،ان کی قدر یہ کرثا ،ثا ان کا علط اسیعمال کرثا ہے۔
ٰ
اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں کو سکر گزاری کی پرع یب د نیا حاہیا ہے۔ وہ حاہیا ہے کہ
ن ن
ایشان اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں ثاکہ وہ ان عم یوں میں اضافہ کریں اور ان کی رضا اور چوسیودی سے
بوازیں۔
26
فصل دوم:
ن
قرآبی مفہومنت ميں عم یوں کے اہم اصول اور قیم ٹی درس
ن
قرآن محید ہمیں زثدگی کے ہر نہلوء میں عم یوں کی نہت پڑی مفہومی د نیے واال اثک عظیم کیاب ہے۔ اس
ن
موضوع "قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس" میں یہ نیان کیا حانے گا کہ قرآن محید
س ن
میں عم یوں کو مجھیے اور ان پر سکر گزار ہونے کے اہم اضول اور قیمٹی درسات کیا ہیں۔
ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کا اہم اضول ہے سکر گزاری ،چو اثک مشلمان کے لیے نہت اہم ہے۔ هللا نعالی
ہمیں ہر لمحے میں انٹی پڑان یوں اور اجشاثات کو دثکھیے کے لیے پرع یب د نیا ہے اور ہم سے یہ گزارش کرثا ہے کہ
27
ہم انٹی زثدگی میں ہر اثک نعمت کا سکر کریں۔ سکر گزاری کا اضول ہمیں ہر موقع پر اثمابی گہران یوں ثک نہیجانے
میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں هللا کی رضا اور پڑان یوں میں اضافہ د نیا ہے۔
ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے قیمٹی درسات میں سے اثک یہ ہے کہ ہر نعمت هللا کا اثک آزمایش ہے اور ہمیں
حا ہیے کہ ہر موقع پر اس تحق یق میں مصروف رہیں کہ هللا ہمیں اس نعمت کا کیا اسیعمال کرنے حاہیا ہے اور
ہم اس پر کیسے سکر گزار ہو سکیے ہیں۔ یہ درسات ہمیں زثدگی کو نہیر اور معٹی حیز نیانے میں مدد قراہم کربی ہیں
اور ہمیں یہ بھی ثاد دالبی ہیں کہ ہر حیز هللا کی مرصی کے مطابق ہوبی ہے اور ہمیں ہر حالت میں صیر اور سکر
ن ً
احبیاما" ،قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس" یہ موضوع ہمیں نیاثا ہے کہ قرآن کے بور
س ن
میں عم یوں کو مجھیے کا اہمبٹی اضول اور اہم درسات ہیں چو ہمیں اثک م یفاوت ،مع یوی ،اور نہیرین زثدگی کی
ن
اسالمی نعلیمات میں عم یوں کی اہمیت کو مفہوم کرنے میں دوشرا اہم اضول یہ ہے کہ هللا کے قصل اور
انعامات کا سکر گزار ہوثا ہماری اثمابی زثدگی کے اہم حصے ہے۔ قرآن محید میں هللا کے انعامات پر زور د نیے والی
م یعدد آثات ہیں چو ہمیں یہ سکھابی ہیں کہ هللا ہر سے کا مالک ہے اور ہماری موچودگی اور زثدگی ہر لحظہ اس کی
28
رجم یوں سے ہے۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق ،سکر گزاری هللا کی نیدگی کا اثک اہم حصہ ہے اور یہ ہمیں ذابی
پرقی اور روحان یت میں پڑھٹی ہوبی مدد قراہم کربی ہے۔
ن
نہاں اور اثک اہم درس ہے کہ عم یوں کا اثک اہم اسیعمال ہمیں دوشروں کی حدمت میں مصروف کرثا ہے۔
ن
اسالمی نعلیمات میں یہ نیاثا گیا ہے کہ چو شحص هللا کی دی گٹی عم یوں کا نہیرین طر نقے سے اسیعمال کرثا ہے
اور دوشروں کی مدد کرثا ہے ،هللا اسے مزثد انعامات د نیا ہے۔ یہ اہم درس ہمیں آمیہ سے اسیعمال کرنے ،محیت
اور مدد کرنے کی راہوں میں راہیمابی قراہم کرثا ہے چو اثک معاشربی اور رجم دالیہ محیمع کی پبیاد ہوبی ہے۔
ضرف شحصی قردی قاثدے کے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشروں کی حدمت میں بھی کرثا حا ہیے اور انعامات کا سکر
گزار ہوثا ہماری زثدگی میں نے الگ پرپبٹی و بوازبی اور بھرمے کی زثدگی کیلیے موضول ہے۔
ن ن
اسالمی نعلیمات میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات کا مزثد اثک نہلوء ہے کہ هللا کے عم یوں کا سکر
ن
گزار ہوثا ہمیں ہمدردی اور حاہت کا اجشاس د نیا ہے۔ قرآن میں هللا کا قرمان ہے کہ چو لوگ هللا کی عم یوں کا
سکر کرنے ہیں اور دوشروں کے سابھ محیت اور امداد میں مصروف ہونے ہیں ،هللا انہیں مزثد رجمئیں د نیا ہے۔
ن
یہ ثات ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اضولی اسیعمال ہمیں دوشرے اقراد کی زثدگی میں نہیری النے میں مدد
ن
اس موضوع کا اثک اور نہلوء یہ ہے کہ عم یوں کو اسیعمال کرنے وقت احالقی اور معاشربی زمانے کے مطانقت
ن
کا جیال رکھیا حا ہیے۔ اسالمی نعلیمات میں ہمیں یہ سکھاثا گیا ہے کہ هللا کی دی گٹی عم یوں کا اسیعمال ہمیشہ
حق یقت اور احالقی اضولوں کے مطابق ہوثا حا ہیے ثاکہ ہم زثدگی میں اثک مب یت اور اثمابی راہ پر حل سکیں۔
ن ن
آخر میں" ،قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر
گزار ہوثا ضرف ذابی قاثدے کے لیے ہی نہیں ثلکہ معاشربی اور احالقی نہیری کے لیے بھی اہم ہے۔ هللا کی
پڑان یوں کو صحیح طر نقے سے سکر گزاریں اور دوشروں کے سابھ ہمدردی،
ن ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" میں اگال اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا
اثک اثمابی اور روحابی پرن یت کا حصہ ہے۔ قرآن محید ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ هللا کی طرف سے ہمیں دی حانے
والی ہر نعمت پر سکر گزار ہوثا اثک عظیم اعمال ہے اور یہ ہمارے اثمان کی اقصلیت میں اضافہ کرثا ہے۔
ٰ ن
عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی نفوی اور هللا کے حکم یوں کو ق یول کرنے کا اظہار ہے جس سے ایشان کی روحان یت
ن
اس موضوع میں اثک مزثد اہم اضول یہ ہے کہ عم یوں کو ہمیشہ حفاظٹی اور مسیدام طر نقے سے اسیعمال کرثا
ن
حا ہیے۔ اسالمی نعلیمات میں اہم ثات یہ ہے کہ اگر کوبی شحص هللا کی طرف سے دی گٹی عم یوں کا پراہ کرم
30
ن
ہوثا ہے بو اسے ا نیے اثمان اور احالقی اضولوں کے مطابق اسیعمال کرثا حا ہیے۔ عم یوں کا یہ صحیح اسیعمال ہمیں
زثدگی کو نہیر نیانے اور دوشروں کی مدد کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
ن ن
آخر میں" ،قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر
م
گزار ہوثا اثک کمل طرنقہ جیات ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں نہیرین رہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس مضمون کی
س ن
روسٹی میں عم یوں کو مجھیا اور ان کا صحیح اسیعمال کرثا ،اثک شحصیت کو پرورش د نیے واال عمل ہے چو اثک قرد
ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" کے موضوع میں اثک مزثد روسٹی ڈا لیے واال نہلو یہ
ن
ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں حق یق ِت جیات کے اہم پرین اضوالت میں سے اثک سکھاثا ہے ،نعٹی قدربی
قرآن میں زثادہ پر میارک آثات میں ہمیں یہ سکھاثا گیا ہے کہ ہر نعمت هللا کی طرف سے ہمارے لیے اثک
موہت ہے اور ہمیں حا ہیے کہ ہر اثک نعمت کا سکر ادا کریں۔ ایشا کرثا ہمیں ہر دن کی زثدگی میں چوسی اور
ن
اثک مزثد اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں م یوازن زثدگی گزارنے کی سیکھ د نیا ہے۔ قرآن محید
ن
میں ہمیں زثدگی کے محیلف نہلوء میں اعیدال اور بوازن کی ثاپیں ملٹی ہیں۔ عم یوں کا اسیعمال میں اعیدال رکھیا
ح
ہمیں ہر حالت میں مسیقر رہیے میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں زثدگی میں ق یقی چوسی اور سکون کا اجشاس د نیا
ہے۔
ن ن
آخر میں" ،قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر
گزار ہوثا ہماری زثدگی میں نہیری اور چوسیوں کی سمت میں ہمیشہ راہیمابی قراہم کرثا ہے اور ہمیں اثک نہیرین
ن ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" یہ موضوع ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا سکر گزار
ہوثا اثک عمقی اور اہم عیارت ہے چو ہمیں زثدگی میں مب یت راہوں میں رہیے کے لیے راہیمابی قراہم کرثا ہے۔
ن
اثک ثانیدابی اضول یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں زثدگی میں چوسی اور سکون کا اجشاس د نیا ہے۔ قرآن
محید میں هللا کے حکم یوں کو سمجھ کر انعامات کا صحیح اور بورا اسیعمال کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت میں بھالبی
ن
اثک اور پڑا اضول ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں دوشرے لوگوں کے سابھ امداد اور جشن حلقی کی راہوں
ن
میں مصروف کرثا ہے۔ اسالم ہمیں سکھاثا ہے کہ عم یوں کو صحیح طر نقے سے اسیعمال کرنے پر اہیمام د نیا اور
دوشرے لوگوں کے سابھ محیت اور امداد میں مصروف ہوثا ہمیں معاشربی نہیری کی راہوں میں راہیمابی قراہم کرثا
ہے۔
ن ن
"قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" کا اثک اور ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا
ن
ہمیں ذابی پرقی اور احالقی نہیری کی راہوں میں مدد قراہم کرثا ہے۔ اثمابی اضولوں پر عمل کرنے ہونے اور عم یوں
کا اسیعمال نہیرین طر نقے سے کرنے ہونے ہم زثدگی میں یہ تحق یق کرنے ہیں کہ ہر نعمت ہمیں روحابی ،جسمابی،
اور عفاثدی جئب یت میں نہیری النے کے لیے اثک موہت ہے۔
ن
"قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" اثک گہرے موضوع ہے چو ہمیں اسالمی نعلیمات
ح ن
کی روسٹی میں عم یوں کے ق یقی اور صحیح اسیعمال کی پبیادی اضولوں کی طرف راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس تحق یفابی
م
مضمون میں ہم محیلف نکات پر مبٹی جید محیلف نفصیالت پیش کریں گے ثاکہ یہ موضوع کمل طور پر سمجھا حا
سکے۔
33
ن ً
اوال ،یہ موضوع قرآبی آثات اور حدن یوں کے زپ ِر اہیمام ہے چو ہمیں نیانے ہیں کہ عم یوں کا اسیعمال کرثا ہماری
روحابی اور دنیاوی زثدگی میں کس طرح ثاپر اثگیز ہوثا ہے۔ قرآبی آثات کا ثالش کرنے ہیں چو اس موضوع پر روسٹی
ڈالٹی ہیں۔
َل ِی ٌ ن َ َ ْ ُ ُ َ َ َ ُ َ ُ َ ْل َ ُّ ْل َ ُ
"اّٰللَُّ ظ ف ِ ِعی ِاد ِہ پرزق من یشاء وہو ا ِفوي ا عِزپز" (السورى)19 ،
پرجمہ " :هللا ا نیے نیدوں پر لطف قرمانے واال ہے ،جسے حاہیا ہے روزی د نیا ہے اور وہی فوت واال ،عزت واال
ہے۔" ()4
ِّ
ُ ْ ِ ْ َ ْ َ ِل ِہ ْ َ َ َ ً ُن َ ِّ ُ ُہ ْ َ ُ َ کن ِہ َ َ َض ِّ َع َل ْن ِہ ْ َّ َض َ َ َ َس َ ٌ َّل ُہ ْ َ َس ِم ی ٌ َع ِلی ٌ
حذ من أموا م ضدفة طہر م وپز م ِنہا و ل م ِإن ال ثك كن م واّٰللهُ ع م" (ال یویة)103 ،
پرجمہ " :اے مح یوب ان کے مال میں سے ٰزکوۃ تحصیل(وضول) کرو جس سے یم ابھیں سیھرا اور ثاکیزہ کردو اور
ان کے چق میں دعانے حیر کرو نےسک ثمہاری دعا ان کے دلوں کا حین ہے اور هللا سبیا حانیا ہے۔"()5
ن
ان آثات میں هللا کی لطاقت کا ذکر ہے چو ا نیے نیدوں کو رزق د نیا ہے اور وہ چو حاہیا ہے انہیں عم یوں سے ماال
مال کرثا ہے۔ اس کے عالوہ ،ضدفہ د نیے اور دوشرے لوگوں کی مدد کرنے کا ذکر ہے چو ایشان کو ثاکیزگی اور
اس کے نعد ،اس موضوع پر حدن یوں کی روسٹی میں عور کرنے ہیں۔
34
"چو شحص لوگوں کا سکریہ یہ کہے ،وہ هللا کا سکر کرنے واال نہیں ہوثا" (این ماجہ)
ن
ان حدن یوں سے یہ ثات سا میے آبی ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیشہ دوشروں کے سابھ مدد اور محیت
میں مصروف رہیے کو پرجیح د نیا ہے۔ اثک شحص چو لوگوں کا سکر نہیں کرثا ،وہ هللا کا سکر بھی نہیں کرثا۔
ن
اسی طرح ،اثک محیلف زاویہ سے اس موضوع پر نظر ڈا لیے ہیں۔ "قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان"
ن
عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک اہم اضول ہے چو اسالمی نعلیمات کی پبیادی رواثات میں ثاثا حاثا ہے۔ اسالمی
نعلیمات میں ہمیں یہ سکھاثا حاثا ہے کہ ہر نعمت چو ہمیں هللا نعالی کی طرف سے ملٹی ہے ،اس کا سکر کرثا
ہماری اثمابی جئب یت کو نہیر نیاثا ہے اور ہمیں معاشربی احالق میں بھی نہیر نیانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
قرآن محید میں هللا نعالی کا قرمان ہے" :اور چو کجھ یم ملیے ہو ،وہ هللا ہی کی طرف سے ہے۔ اور چو حیز ثمہارے
ثاس ہے ،یہ بھی هللا ہی کی طرف سے ہے" (الیجل)53 ،۔ یہ آنت ہمیں ہر نعمت کو هللا نعالی کی طرف سے
آنے والی ہدانت اور رجمت کا پبیجہ نیانے کے لیے دثکھیے کی پرع یب د نٹی ہے۔
35
ن
اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا
ن
ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور
ن
اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا
ن
ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور
ن
اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا
ن
ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور د
ن ن
قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" یہ موضوع ہماری زثدگی میں عم یوں کے اہمیت اور
ان کا صحیح اسیعمال کی ثات کرثا ہے۔ اس سے ہمیں معاشربی اور د نٹی معیست میں راحت اور نہیری کی راہوں
ن
قرآن محید میں عم یوں کی نہت پڑی قدر کی گٹی ہے اور ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ هللا ہمیں محیلف طرنفوں سے
ن
انعامات د نیا ہے۔ عم یوں کو سکر گزاری اور صحیح طر نقے سے اسیعمال کرثا ،ہمارے د نٹی اور معاشربی زثدگی میں
س
ایشا کرنے کے لیے ،ہمیں اس موضوع کو محیلف زواثد سے حا نیے اور مجھیے کی کوشش کربی حا ہیے۔
فصل سوم
ن
عم یوں کی بہبرین معاشربی اور د ی ٹی قیم یوں ميں ساملنت:
ت
عم توں کا اسبعمال صجیح اصولوں کے مطانق ہوبا ابک مؤمن کے لنے پہت اہم ہے ،اور اس پر قرآن و سیت کی
روشتی میں مجیلف اصول آنے ہیں۔ ہمیں یہ شکھنے کو ملیا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور اس پر شکر
گزار ہوبا ہمارے ایماتی اصولوں کا حصہ ہے۔ ایماتی پرئ یت ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر تعمت ہللا کا ابک اتعام ہے
ت
اور ہمیں اس پر قدر کربا حا ہنے۔اس کے عالوہ ،د ئتی اصولوں کے مطانق ،عم توں کا اسبعمال صرف ائتی قالح اور
ت
دوسروں کی مدد میں کربا حا ہنے۔ ہمیں یہ شکھابا حابا ہے کہ ہللا کی دی گتی عم توں کا صجیح اسبعمال ہمیشہ دوسروں
37
ت
کی پہتری اور حدمت میں ہوبا حا ہنے۔ اس طرح ،عم توں کا اسبعمال ایماتی اور احالقی قیم توں کے مطانق ہمیشہ ہدائتی
راہوں میں رہیا ہے اور ہمیں دئیا و آخرت میں قالح حاصل ہوتی ہے۔
ن
عم یوں کا صجنح سکر گزار ہونا:
ت
عم توں کا شکر گزار ہوبا م بعدد زمانوں میں قرآن مجید میں ذکر ہے۔ ہمیں یہ شکھابا گیا ہے کہ شکر گزاری
ابک عظیم اعمال ہے جو ہللا تعالی کی رصا کو حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے عالوہ ،شکر گزاری ہمیں
ت
عم توں کی قدر کرنے اور ان کا صجیح اسبعمال کرنے کی راہیماتی د ئتی ہے۔ شکر گزاری کرنے والے اقراد کو ہللا تعالی
کی نے تظتر مہربائ توں کا احھا جواب ملیا ہے اور یہ ان کی زبدگی میں پرکت اور شکون لے آتی ہے۔ شکر گزاری ابک
ایمان اور نواضع ٹھرا عمل ہے جو انسان کو ہللا کے قدرتی اور غتر مچدود فضل کی طرف مابل کربا ہے۔ یہ عمل انسان
کی روحائ یت میں پڑی پہتری لے آبا ہے اور اسے دئیا و آخرت میں کامیاب ئیابا ہے۔
ن
عم یوں کا معاشربی اور مددگار استعمال:
ت
قرآن مجید میں ہمیں یہ شکھنے کو ملیا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صرف ذاتی قراہمی کے لنے ہی پہیں،
ت
بلکہ دوسروں کی مدد میں ٹھی کربا حا ہنے۔ ہللا کی دی گتی عم توں کا پہترین اسبعمال یہ ہے کہ ہم دوسروں کی حدمت
میں مضروف ہوں اور ان کی مشکالت میں مدد کریں۔ یہ عمل ہمیں معاسرتی رحمت پڑھانے اور ابک دوسرے
38
کے شاٹھ امدادی راستوں میں مضروف ہونے کا موفع قراہم کربا ہے۔ اس سے ہمیں احالقی اور انسانیتی قیم توں
میں پڑھوپری حاصل ہوتی ہے ،اور ہم ابک مؤپر اور جتراتی معاسرتی حماغت نینے ہیں۔ اس طرح ،قرآن کی تعلیمات
ہمیں ابک مجیت ٹھرے اور مددگار معاسرتی ماجول کی طرف راہیماتی قراہم کرتی ہیں جہاں ہر قرد ا ئنے اعمال کے
ن
عم یوں کا مع یوی استعمال:
ت
عم توں کا مع توی اور روحاتی اسبعمال قرآن مجید میں ٹھی مد تظر رکھا گیا ہے۔ ہللا کی دی گتی ہر تعمت
ت
ہمیں احالقی اور معتوی پہتری حاصل کرنے کی راہیماتی قراہم کرتی ہے۔ اگر ہم عم توں کا شکر گزار ہونے ہیں اور
ان کا صجیح اسبعمال کرنے ہیں نو یہ ہمیں د ئتی ارتفاء اور روحائ یت میں پڑھتی راہوں میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن
ت
مجید ہمیں شکھابا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صرف دئ توی زبدگی میں مچدود پہیں ،بلکہ ان کا مع توی اور روحاتی پرئ یت
ت
میں ٹھی قابدہ اٹھابا حا ہنے۔ اس طرح ،عم توں کا صجیح اسبعمال کربا ہمیں دئیا و آخرت میں کامیاتی اور ہللا کی قربابگی
ن ن
عم یوں کا انصافی اور حاقوں ميں قسیم:
ن ن
اثک اور اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا صحیح اسیعمال ہمیشہ انصاقی اور حافوں میں فسیم کرنے
میں ہوثا حا ہیے۔ قرآن محید میں ہمیں یہ سکھانے کو ملیا ہے کہ چو لوگ ا نیے مال و دولت کو ضرف ا نیے لیے ہی
نہیں ثلکہ دوشروں کے حفوق میں بھی خرچ کرنے ہیں اور انہیں مدد قراہم کرنے ہیں ،هللا انہیں اور بھی زثادہ
ن ن
عمئیں عطا قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال ضرف ا نیے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشرے
ن
عم یوں کا صحت کے ل ئے استعمال:
ن
اثک اور اہم نہلوء یہ ہے کہ عم یوں کا صحت کے لیے صحیح اسیعمال کرثا۔ قرآن محید میں هللا کا
قرمان ہے کہ ا نیے جسم کو اور ا نیے مال کو زثاں میں نہیں ڈالیا حا ہیے۔ اسالم ہمیں صحت کی قدر کرنے اور
ن
عم یوں کا امب یاع اور آخرت کی طرف مانل کرنا:
ن
قرآن محید ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا امبیاع کرثا اور آخرت کی طرف ماثل ہوثا نہیرین ہدانت ہے
40
قرآن ،مشلمابوں کی راہیمابی اور اثمابی آثابی کیاب ہے ،چو ایشان یت کو زثدگی کے ہر سعیے میں راہیمابی قراہم کرثا
ن
ہے۔ اس کی بھرمرکزی بھیم ،محیت ،عدل اور ایشابی حفوق کے اضولوں پر ہے۔ قرآن میں عم یوں کے اہم اضول
اور قیمٹی درسات کو سمجھانے کا مفصد ،ایشابوں کو اثک نہیرین زثدگی گزارنے کے لیے مرسدی قراہم کرثا ہے۔
ن
بہال اصول :سکر گزاری اور قدر کرثا قرآن میں عم یوں کے اہم اضول میں سے اثک یہ ہے کہ ایشان کو ہر لحظہ
انٹی زثدگی کے اہم لمجوں میں سکر گزار ہوثا حا ہیے۔ اثک مومن کا اثمان ،اس کی سکر گزاری کی حالت پر بھی مبٹی
ن
ہوثا ہے۔ قرآن میں هللا نعالی نے ثار ثار انٹی عم یوں کا ذکر کیا ہے اور ایشابوں سے انٹی نے نظیری کو نہجا نیے اور
اس کا سکر ادا کرنے کا حکم دثا ہے۔ اس اضول کی عملی میال قرآن میں حصرت سلیمان علیہ الشالم کی قصہ
سے لی حا سکٹی ہے چو انٹی ملکیت کا سکر ادا کرثا رہا اور هللا نے اسے مزثد پڑھٹی ہوبی ملکیت عطا قراہم کی۔
ن
دوشرا اصول :امبیان کا اظہار عم یوں کے اہم اضولوں میں اثک اہم اضول ہے امبیان کا اظہار۔ امبیان کا اظہار
کرثا نعٹی هللا نعالی کی دی گٹی ہر نعمت کا قدر کرثا اور اس پر سکریہ ادا کرثا۔ امبیان کا اظہار کرثا اثک مومن کے
اثمابی اعبیارات کو مصیوط کرثا ہے اور اسے ہر حالت میں راصی رہیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ قرآن میں هللا نعالی
نے قرماثا ہے" :اگر یم سکر کرو گے بو میں مزثد دوں گا"۔ اس اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو ہر
روز هللا کا سکر ادا کرثا حا ہیے اور انٹی زثدگی کو مب یت اور سکر گزار موقعات سے بھر د نیا حا ہیے۔
41
ن
نیشرا اصول :دوشروں کے سابھ جشن حلقی قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اضولوں میں سے اثک مہم اضول
جشن حلقی ہے۔ جشن حلقی کا مطلب ہے کہ ایشان دوشروں کے سابھ معاشرت میں ا جھے احالقی اور احالقی
رواثات قایم ر کھے۔ قرآن میں هللا نعالی نے قرماثا ہے" :اور ثمہارے لیے بھی اجھا ہے کہ یم چود ا جھے ہوں"۔ اس
اضول کا مطلب ہے کہ اگر ایشان دوشروں کے سابھ نیک روانط قایم ر کھے گا بو هللا نعالی بھی اس پر اجھانیاں
بھیحے گا۔ جشن حلقی کے اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو ضداقت ،امانت ،سفاق یت اور محیت کے
ن
چوت ھا اصول :زکوۃ اور حیرات عم یوں کے اضولوں میں اثک اہم اضول زکوۃ اور حیرات ہے۔ زکوۃ اثک اسالمی اضول
ہے چو مالی حفوق کی قراہمی کرثا ہے اور معاشربی امن و امان کی نیا پر مصیوط ہوثا ہے۔ قرآن میں زکوۃ د نیے کا
حکم م یعدد مرنیہ آثا ہے اور یہ اثک مومن کے مال کا صحیح طر نقے سے اسیعمال کرنے اور دوشروں کو مدد قراہم
کرنے کا اثک طرنقہ ہے۔ اس اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو انٹی مالی حفوق کو معمولی نہیں ،ثلکہ
مسیولیت سے دثکھیا حا ہیے اور دوشروں کی مدد کرنے کے لیے مالی امکاثات قراہم کرثا حا ہیے۔
ن
نایجواں اصول :معاشربی امن و امان عم یوں کے اضولوں میں اہم اضول معاشربی امن و امان ہے۔ امن و امان
کا مطلب ہے کہ ایشان معاشربی میں بھرمہ اور آرام کا حاضل کرے۔ قرآن میں هللا نعالی نے امن و امان کو
42
پڑھٹی ہوبی قدر کی ہے اور اسے محیلف رواثات میں زثادہ سے زثادہ پرقرار رکھیے کی پرن یت دی ہے۔ معاشربی امن و
امان کا اضول عمل میں النے کے لیے ایشان کو ا نیے معاشربی گروہوں میں محیت اور احیرام کے سابھ رہیا
ن
ہے۔ قرآن میں هللا نعالی نے ایشابوں کو علم حاضل کرنے کی حب یت میں قرماثا ہے۔ علم و علیم کے ذر نعے
س
ایشان انٹی زثدگی میں نہیری کی راہوں کو مجھیا ہے اور ا نیے ارادوں کو حاضل کرنے کیلیے محیت کرثا ہے۔ اس
ن
اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو علیم حاضل کرنے کیلیے عزم و اسیقیال رکھیا حا ہیے اور دوشروں کو
ن
عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک زثدگی کو م یعالی اور پر امن نیانے کا راز ہے۔ یہ عمل ہمیں ہر آنے والے لمحے کو
ن
قدر کرنے اور هللا کی نے نظیری میں چوانیدہ ہونے کی ضالجیت د نیا ہے۔ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں ہر حالت
میں راحت و سکون کی ثالش میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں مب یت روحان یت کے سابھ زثدگی گزارنے میں مدد
ن
قراہم کرثا ہے۔اس کے عالوہ ،عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک معاشربی اور احالقی طرنقہ جیات ہے چو ہمیں دوشروں
ن
کے سابھ بھی ا جھے نعامالت کرنے اور ان کے سابھ انٹی عمئیں شیر کرنے کی سیکھ د نیا ہے۔ اس سے
معاشربی میل چول میں ثکشاں حصہ لبیے کا موقع ملیا ہے اور اثک دوشرے کے سابھ محیت اور مدد میں شرثک
43
ن
ہونے کا پبیادی طرنقہ جیات پبیا ہے۔ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہماری ذابی پرقی اور معاشربی نہیری کی راہوں کو
خرم کرثا ہے اور ہمیں د نٹی اور دنیاوی جئب یت میں پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
ن
عم یوں کا سکر گزار ہوئے کے قواند:
ن
عم یوں کا سکر گزار ہونے کے نہت سے فواثد ہیں ،جن میں سے کجھ یہ ہیں:
سکر گزاری اثک اہم عمل ہے چو اثمان اور اثمابی مصیوطی میں اضافہ الثا ہے۔ یہ عمل ہمیں هللا کی
ن
عم یوں پر قدر کرنے اور ان کا سکر کرنے کی پرن یت د نیا ہے ،جس سے ہمارا اثمان مصیوط ہوثا ہے۔ حب ہم
ن
هللا کی دی گٹی عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں ،بو ہمیں اس ثات کا اجشاس ہوثا ہے کہ ہر اثک لحظہ ہماری
زثدگی میں هللا کی مہرثانیاں ہیں اور ہم اس کی رجم یوں میں محظوظ ہیں۔سکر گزاری کے عمل سے ہم دثکھیے ہیں
ن ُ
کہ هللا ہمیں ہر لمحے میں کجھ نیکیاں دے رہا ہے اور ہم اس کی عم یوں کا صحیح قدر کرنے ہیں۔ یہ اجشاس
44
ُ
ہمیں حاہیا ہے کہ ہم حا ہیے ہیں هللا کے رضا کو حاضل کریں اور اس کی نے نظیربوں کا سکر گزاری کریں۔
ؓ
بویس علی کی ثات نہاں معٹی حیز ہے کہ "سکر گزاری یہ ہے کہ بو اجھا ہے اور سکر گزاری یہ ہے کہ بو ہر
حالت میں اجھا ہو گا"۔سکر گزاری کا عمل اثمان کو مصیوط کرثا ہے اور ہمیں هللا کے سابھ مزثد قرثاثگی اور
نعلق میں پڑھیے کا ذرنعہ قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں اثمابی میزان میں اضافہ د نیا ہے اور ہمیں هللا کے قرنب پر
کرثا ہے ،جس سے ہم د نٹی اور دنیاوی جئب یت میں نہیرین پبیے میں کامیاب ہونے ہیں۔
سکر گزاری اثک مح یصر راہ ہے چو ہمیں روحابی سکون اور اطمبیان کا تجریہ د نٹی ہے۔ حب ہم هللا کی
ن
عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں ،بو یہ ہمیں هللا کی پڑابی اور مہرثان یوں کا اجشاس د نیا ہے جس سے ہماری
روحان یت میں اضافہ ہوثا ہے۔ اس عمل سے ہم دثکھیے ہیں کہ هللا ہمیں ہر موقع میں انٹی حفاظت اور رجمت
میں محفوظ رکھیا ہے اور ہمیں ہر لمحے کے لیے سکر گزار ہوثا حا ہیے۔اس اجشاس کے ذر نعے ،ہم دنیا کی حیزوں
ن
کی پریشان یوں سے دور ہو کر ا نیے دل کو پر اطمبیان مخسوس کرنے ہیں۔ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں یہ
نقین دالثا ہے کہ ہمیں ہر مشکل وقت میں بھی هللا کی مدد حاضل ہے اور ہمیشہ امید و پرکت کے سابھ زثدگی
گزاربی حا ہیے۔یہ روحابی سکون اور اطمبیان ہمیں میاپرہ ہونے والی چوادث اور نیازعات سے بھی نکال کر ،ذہانت
و یشلی اور عمق تخسیا ہے۔ اثک ساکر ایشان کی زثدگی میں دھڑکن اور نہیرنٹی کا حاذیہ پڑھیا ہے اور وہ انٹی ہر
45
خرکت اور کوشش کو هللا کی رضا کو حاضل کرنے کے لیے مح یص کرثا ہے۔ روحابی سکون اور اطمبیان کی یہ
حالت ہمیں زثدگی کے ہر نہلو میں هللا کی حصور نت مخسوس ہونے کا اہشاس د نٹی ہے۔
سکر گزاری اثک مؤپر عمل ہے چو ہماری نفسیابی صحت کو نہیر نیاثا ہے اور ہمیں زثدگی کے
ن
ہر موقع پر امید و بوازن میں مدد قراہم کرثا ہے۔ حب ہم هللا کی دی گٹی عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں ،بو یہ
ہمیں اثک اہم اجشاس د نیا ہے کہ ہماری زثدگی میں نہت سی چونصورت حیزیں ہیں جن پر ہم فجر کر سکیے ہیں
اور جن کے لیے ہم سکر گزار ہو سکیے ہیں۔یہ اجشاس مبئب یت اور سکر گزاری کا ماچول نیدا کرثا ہے چو ہمیں
نفسیابی طور پر مصیوط نیاثا ہے۔ سکر گزاری کرنے سے ہم مصانب اور مشکالت کے ثاوچود بھی ا نیے زثدگی میں
ی
مبئب یت تجھانے ہیں اور یہ ہمیں ہر روز کی ج لیجوں کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔محیلف تحق یفات
نے بھی ظاہر کیا ہے کہ سکر گزاری کرنے والے اقراد کم حب یوں اور زثادہ چوسیوں کے جسیے رہیے ہیں اور ان
کا دل کمزور ہوثا ہے۔ ایشا عمل نفسیابی صحت میں نہیری الثا ہے اور دثاو ،قکر ،اور اصظراب کو کم کرثا ہے۔سکر
46
گزاری کرثا ہمیں انٹی زثدگی کو مب یت اور چوسی بھری نیانے کا طرنقہ قراہم کرثا ہے ،جس سے ہم نفسیابی صحت
سکر گزاری اثک اہم عمل ہے چو ہمارے معاشربی نعلفات میں نہیری الثا ہے اور ہمیں
دوشرے لوگوں کے سابھ مب یت نعامالت کرنے کی سکھ د نیا ہے۔ حب ہم دوشروں کی مدد کرنے ہیں اور ان
کی محیت ثا معاون یوں کا سکر گزاری کرنے ہیں ،بو یہ اثک اثماثدارایہ اظہار ہے کہ ہم دوشرے لوگوں کی قدر
کرنے ہیں اور ان کا اپرابی زمین میں موچود ہوثا حا ہیے ہیں۔سکر گزاری کا عمل معاشربی نعلفات میں ا جھے
اپرات ڈالیا ہے اور یہ دوشرے لوگوں کے سابھ ہم آہیگی اور ا جھے نعلفات نیانے کا ذرنعہ پبیا ہے۔ حب اثک
ُ
شحص سکر گزار ہوثا ہے اور ا نیے حذثات کو اظہار کرثا ہے ،بو دوشرے لوگ بھی اس کے سابھ مب یت ردعمل
کرنے ہیں اور اثک محیت بھرے ماچول کی نیا پر معاشربی نعلفات میں نہیری آبی ہے۔سکر گزاری کا اظہار کرثا
ُ
اثک شحص کو دوشروں کے قرنب لے آثا ہے اور اسے دوشروں کی بوجہ اور محیت حاضل ہوبی ہے۔ یہ ہمیں
47
دوشرے لوگوں کی ذان یت کی قدر کرنے کی سکھ د نیا ہے اور معاشربی نعلفات میں احیرام اور مودت کو مزثد
پڑھاثا ہے۔سکر گزاری کا عمل معاشربی نعلفات میں اثک پیشہ رفیہ اور محیت بھرا ماچول قراہم کرثا ہے ،جس
سے ہمارے ارنیاظات مصیوط ہونے ہیں اور ہم دوشرے لوگوں کے سابھ نہیرین طر نقے سے موازیہ رکھیے ہیں۔
فصل چہارم
ن
عم یوں کا سکر گزار ہوئے کے طر نقے
ن
عم یوں کا سکر گزار ہونے کے نہت سے طر نقے ہیں ،جن میں سے کجھ یہ ہیں:
هللا کا سکر گزاری کرثا اثک نہت مفدس اور روحابی عمل ہے چو ہمیں ہر لمحے میں هللا کی
ن
عم یوں کا سکر ادا کرنے کا زمین میں موقع قراہم کرثا ہے۔ یہ عمل ہمیں یہ نقین د نیا ہے کہ ہر اجھابی ،ہر
نیکی ،اور ہر پڑابی ہمیں هللا کی طرف سے ہے اور ہمیں اس کا سکر کرثا حا ہیے۔ نہاں اثک عام سکر گزاری کی
دعا ہے:
48
َّ
الل ُہ َّم َل َك ا ْل َج ْم ُد ُك ُّل ُہَ ،و َل َك ال ُّشْک ُر ُك ُّل ُہَ ،و َید َك ا ْل ُم ْل ُك ُك ُّل ُہَ ،و َید َك ا ْل ِ َی ُ
اب ُك ُّل ُہَ ،و َید َك ال ُّی ْع َم ُة ُك ُّل ُہَ ،و َید َك ا ْل ُع ُلوُّ
ِن ِ ِن ِ ِن ِ ک ِن ِ
ُ ُ
ُك ُّل ُہَ ،و َل َك ت ْحٹي َو ُث ِم ی ُت َو َأ ْن َت َع َلی ك ِّل َس ْي ٍء َقدپرٌ.
ِ ِ
"اللہم! تجھے بوری نعرنف ہے ،تجھے بورا سکر ہے ،اور نیرے ہابھوں میں ملک ہے ،اور نیرے ہابھوں میں ہر
حیز کا خزایہ ہے ،اور نیرے ہابھوں میں ہر نعمت ہے ،اور نیرے ہابھوں میں ہر اوتجابی ہے ،اور بو ہی ہر حیز
پر قادر ہے ،اور بو ہی ہر حیز میں زثدگی اور موت د نیا ہے ،اور بو ہر حیز پر قدرت رکھیا ہے۔"()6
یہ دعا ہللا تعالی کی پڑاتی ،ملکیت ،اور ذاتی حصوصیات کی تعرتف کا اظہار کرتی ہے۔ دعا گزار ہللا کے ہر پہلوؤں کو
قدر کربا ہے اور اس کی نے تظتری کا شکریہ ادا کربا ہے۔ پہاں دعا گزار ہللا تعالی کی ملکیت ،قدرت ،اور عظمت پر
دعا کے دوسرے حصے میں ،دعا گزار ہللا تعالی کی قدرت ،حکمت ،اور حیات اور موت کی مسیلہ حل کرنے والی
قدرنوں کی تعرتف کربا ہے۔ ہللا تعالی کے ہر کام میں اتفعال اور مییاہی حکمت موجود ہے جو انسان کی زبدگی پر اپر
ڈالتی ہے۔ دعا گزار ہللا تعالی کے حصور ائتی کم توں اور زبدگی کے ہر پہلوؤں میں ہللا کی قدرت و حکمت کو مساہدہ
کربا ہے اور اسے ہللا کے اہمیت اور اس کے قدر کا اجساس ہوبا ہے۔
49
روزایہ هللا کا سکر گزاری کی دعا پڑھیے ہونے ہم انٹی زثدگی میں گزربی ہر ثل کو هللا کے ارادے اور مرادوں کے
سابھ چوڑنے ہیں۔ ہم دعا کے ذر نعے هللا سے معاونت ،رجمت ،اور پرکت کی ثمیا کرنے ہیں ثاکہ ہمیں صحت،
روزی رزق ،اور ہر طرح کی نیکیاں حاضل ہو سکیں۔هللا کا سکر گزاری کرنے ہونے ہم ا نیے اثمان میں
پڑھوپری مخسوس کرنے ہیں اور یہ ہمیں زثدگی کی ہر روسٹی میں راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ ہم دعا کے ذر نعے هللا
ُ
سے مشکالت ،جیلیجز ،اور پریشان یوں کی راہت حاضل کرنے کی بھی ثمیا کرنے ہیں اور اس کی مدد سے ا نیے
دلوں کو صفابی اور اطمبیان سے بھرنے ہیں۔یہ دعا ہمیں ایشان یت ،احالق یت ،اور اثمان یت میں نہیری حاضل
کرنے کی راہیمابی بھی قراہم کربی ہے اور ہمیں دوشرے لوگوں کی مدد اور جمانت میں بھی اضافہ حاضل ہوثا
ہے۔ هللا کا سکر گزاری کرثا ہمیں ا جھے اور مب یت رونے کی طرف ماثل کرثا ہے اور ہمیں دوشرے لوگوں کی
دوشروں کی مدد کریں اور ان کے ساتھ سکر گزاری کے حذنات کا اظہار کریں۔
دوشروں کی مدد کرثا اثک اثماثدار اور ایشان یت پرست عمل ہے چو ہمیں ا نیے محیمع میں
مب یت نیدثلی النے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ حب ہم دوشرے لوگوں کی مشکالت میں سامل ہونے ہیں اور ان
کی زثدگی میں اثک چوسی کا لمجہ جھوڑنے ہیں ،بو یہ ہمیں چود بھی اثک عظیم مخسشہ اور چوسی کا حصہ نیاثا
ہے۔دوشروں کی مدد کرثا ہمیں ایشان یت کے اضوالت پر عمل کرنے کا موقع د نیا ہے اور یہ اثک مب یت رونے
50
اور بھالبی کی راہوں کو کھولیا ہے۔ سکر گزاری کا حذیہ ہمیں یہ اجشاس د نیا ہے کہ ہمیشہ ا جھے اعمال کرثا
حا ہیے اور دوشرے لوگوں کا سابھی پبیا اثک اثماثدار اور نہیرین طر نقے سے زثدگی گزارنے کا ذرنعہ ہے۔سکر
گزاری کے حذثات کا اظہار کرثا ہمیں یہ بھی ثاد دالثا ہے کہ ہر لمجہ اثک ہدیہ ہے اور ہر نعمت کا سکر کرثا
ہمارے اثمابی ج یون میں مزثد پرقراری اور چوسیاں الثا ہے۔ حب ہم ا نیے دل سے سکر گزار ہونے ہیں اور
دوشرے لوگوں کے سابھ ا نیے چوسیوں کو ثا پبیے ہیں ،بو یہ ہماری روچوں کو پر امن اور چوسی میں ڈالیا ہے۔
اس طرح ،ہم دوشرے لوگوں کی زثدگ یوں میں روسٹی بھی بھرنے ہیں اور انٹی زثدگی میں نہیرین اپرات نیدا
کرنے ہیں۔
ن
"قرآبی مفہومیت میں نعمات الہیہ کا تجزیہ" ثاب ہمیں دکھاثا ہے کہ هللا کی نے سمار عم یوں کا نعلق ہر اثک
ز مبیے میں موچود ہے اور ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ ہر جھوبی ثا پڑی نعمت پر قدر کرثا اور اس کا سکر گزار ہوثا زثدگی
کو چونصورت نیاثا ہے۔یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ سکر گزار ہوثا ضرف لفظیہ عمل نہیں ہوثا ثلکہ ہمیں
ا نیے عملوں میں اس کا تخسس دکھاثا ہوثا ہے۔ اس کے ذر نعے ہم ا نیے اثمابی اعبیارات کو پڑھا سکیے ہیں اور ہر
نعمابوں کا سکر گزار ہوثا اثک عظیم عمل ہے چو ہمیں انعامات الہیہ کی قدر کرنے اور دوشروں کے سابھ اشیراک
کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں اثک مب یت روحان یت ،معاشربی نہیری ،اور زثدگی کی مع یو نت میں اضافہ
51
د نیے کا ذرنعہ ین سکیا ہے۔یہ جملہ پڑھیے والے کو یہ اجشاس د نیا ہے کہ نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا اثک حیز
مع یوی اور مؤپر ہے چو زثدگی کو مب یت اور چونصورت نیا سکیا ہے۔
ناب 2
ٰ ن
نعمت الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد هللا نعالی کی عم یوں کو مشلمابوں کے دلوں میں سیاحت اور سکر گزاری
ن
بھرثا ہے۔ یہ اسلوب ثذکیر هللا کی نے مجدود عم یوں کو محیلف زواثدہ چوہرات سے شجا کر پیش کرثا ہے ثاکہ لوگ
ن ن
ان عم یوں کی محیلف اقشام اور نعداد پر عور کریں۔اسلوب ثذکیر میں عم یوں کی اہمیت اور قدر بھی نیان کی حابی
ن
ہے ،چو مشلمابوں کو یہ نقین دالثا ہے کہ هللا کی دی گٹی ہر نعمت اہم اور قیمٹی ہے۔ ان عم یوں کو سکر سے
ن
بوازثا اور ان کی قدر کرثا ،مشلمابوں کو یہ اجشاس د نیا ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک عظیم عیادت
س ن
ہے۔اس اسلوب میں عم یوں سے حاضل ہونے والے قاثدے بھی نیان کیے حانے ہیں ثاکہ لوگ یں کہ
ھ مج
ن
عم یوں کا سکر گزار ہوثا ان کی روسٹی میں ہمارے اثمان و احالق یت میں نہیری لے کر آثا ہے۔ یہ سغور ہمیں
انٹی زثدگی کو نہیر نیانے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاضل کرنے کا راسیہ دکھاثا ہے۔
52
ن ن
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد مشلمابوں کو هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرنے اور ان عم یوں کو صحیح
طر نقے سے اسیعمال کرنے کے لیے پرع یب د نیا ہے ثاکہ وہ اثک ب ھیرین زثدگی گزاریں اور ا نیے معاشربی اور
د نٹی ذمہ داربوں کو نہیر اتجام دے۔ اس اسلوب ثذکیر سے معلوم ہوثا ہے کہ نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ہر
ٓ
حاالت میں اثک مؤپر اور مفصدمح یصر اموز عمل ہے۔
53
فصل اول
ٰ ن
ہللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرنا :
ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک اہم اضول ہے چو اثک مشلمان کی روحان یت اور احالق یت
کو مصیوط نیاثا ہے۔ یہ اثک عظیم عیادت ہے چو قرآن محید اور حدن یوں میں ثار ثار زپ ِر اہیمام آثا ہے۔ سکر گزاری
ح
هللا کے حکم کا حصہ ہے اور یہ مشلمابوں کو ق یقی مع یوں میں زثدگی کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ سکر
ح
گزاری کا عمل اثک شحص کو اس کی ق یقی قدرت اور ہمت سے بوازثا ہے اور اسے انٹی زثدگی کو مب یت رثگ
ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ایشان کو انٹی زثدگی میں نہیری اور سکون کا جسییہ د نیا
ہے۔ سکر گزاری سے ایشان کی دل کشابی ،اطمبیان ،اور راحت پڑھٹی ہے۔ سکر گزار ہونے واال شحص جھوبی
جھوبی چوسیوں اور نعمابوں کو قدر کرنے لگیا ہے اور مشکالت کا بھی مفاثلہ نہیرین اثداز میں کرثا ہے۔ اس
ح
طرح ،سکر گزاری انٹی زثدگی کو مب یت رثگ د نیے میں مدد قراہم کربی ہے اور ایشان کو ق یقی چوسیوں ثک نہیجابی
ہے۔
سکر گزاری اثک شحص کو دوشروں کی مدد کرنے کا جسییہ بھی د نٹی ہے۔ اثک سکر گزار
ن
ایشان عم یوں کی قدر کرثا ہے اور اس کا دل محیت اور اعانت کا جسییہ رکھیا ہے۔ اس نے مخسب یت کا سکر ادا
کرنے ہونے انٹی زثدگی کو نہیر نیاثا ہوثا ہے ،اور اب وہ دوشروں کی مدد کرنے کا جسییہ انیا ہوثا ہے۔ سکر گزار
ن ن
ایشان انٹی چوسیوں اور عم یوں کا حصہ دوشروں کے سابھ فسیم کرثا ہے اور ان کے مشکالت میں اثک سابھی
55
پبیے کا اظہار کرثا ہے۔ اس طرح ،سکر گزاری اثک قرد کو دوشروں کی مدد کرنے کی شجابی سے آ گاہ کربی ہے
فصل دوم
نع
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ،اثک موپر اور لیمی طرنقہ ہے چو قرآن کریم ،احاد نث ،اور دثگر د نٹی کیابوں میں
س ن ن
عام ہے۔ یہ اسلوب ایشابوں کو هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرنے اور ان عم یوں کی قدر و قیمت کو مجھیے کے
ٰ
لیے پرع یب د نیا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی نے قرماثا ہے:
"اور ثمہارے رب نے بھی کہا' :اگر یم سکر کرو گے بو میں ثمہیں مزثد دوں گا ،لیكن اگر یم کاقر ہوں گے بو
یہ دغوت شکر گزاری ابک عظیم اصلہ ہے جو ہر انسان کو ائتی زبدگی میں ائیابا حا ہنے۔ ہللا تعالی ہمیں ائتی نے
ت ت
تظتر عم توں کا اجسان کربا ہے اور اس نے ہمیں شکر گزار ہونے کی ہدائت دی ہے۔ جب انسان ہللا کی عم توں کا
شکر گزار ہوبا ہے ،نو ہللا مزبد ٹھی اتعامات د ئیا ہے اور اس کی رحم توں میں مزبد پرکتیں شامل ہوتی ہیں۔ اسی
56
شاٹھ ،ہللا تعالی نے اس دغوت میں واصح طور پر ئیان کیا ہے کہ اگر کوتی انسان اس تعمت کا شکر گزار ہے نو ہللا
اس پر اور ٹھی اتعامات ٹھیجیا ہے ،مگر اگر کوتی اس کا شکر گزاری سے اتکار کربا ہے اور کاقر ہوبا ہے ،نو ہللا کا
عذاب پڑا شحت ہے۔ یہ آخری ئیان ہللا کی حکمت ،عدل ،اور انساتی اخییار کے شاٹھ م بعلق ہے اور ابک انسان
نع
نعمات الہیہ کو بومیہ کی زثدگی میں ا نیے اطراف کو ثاد دالنے کے لیے ہمارے معاشربی اور لیمی نطاموں میں
بھی اس اسلوب کا اسیعمال ہوثا ہے۔ مذہٹی حظیات ،لیکجر ،اور شیربی نعلیمات میں ،نعمات الہیہ کی اہمیت کو
نع
ہمیشہ زثدہ رکھیے کے لیے اس اسلوب کا اسیعمال ہوثا ہے۔یہ اسلوب حطاثابی ،لیمی ،اور دعوبی مواقغوں میں
ن
بھی انیا کر ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ ہمیں حا ہیے کہ ہم هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوں اور دوشروں کو بھی سکر
نع
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ،اثک پرپبٹی ،لیمی ،اور ایشان یت پرسیایہ اسالمی اضولوں پر مبٹی پرن یت د نیا ہے۔
کرثا ہے۔ نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا اسیعمال کرنے کے لیے ،درج ذثل نکات پر عور کرثا حا ہیے:
57
نعمات الہیہ کی محیلف اقشام پر عور و قکر ،اثک اہم اسلوب ہے چو ہمیں هللا کی نے الچق
س ن
عم یوں کی قدر و قیمت کو مجھیے اور ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو
ن
طب یعی ،مادی ،روحابی ،اور د نٹی عم یوں پر نفکر کرنے کے لیے پرع یب د نیا ہے۔
ن
طب تعی عم تيں:
ت
ہللا تعالی نے ہمیں زمین ،ہوا ،باتی ،اور دبگر طی بعی عیاصر سے ملی ہوتی ہزاروں عمتیں دی
ہیں۔ ہر ابک موسم اور ہر ابک م بظر ہللا کی عظمت اور قدرت کا اظہار ہے۔ زمین ہمیں مجیلف قسم کے ٹھلوں،
ستزنوں ،اور آبادنوں کا اہیمام قراہم کرتی ہے ،جو ہمیں صحت تحش جوراک مہیا کرنے ہیں۔ ہوا ہمیں شانس لینے
اور ح توگراقیاتی ماجول کو تجراتی سے تچانے میں مدد قراہم کرتی ہے۔ باتی زبدگی کا ابک الزمی حصہ ہے اور ہمیں
ت
پہائت اہمیت بذپر ہے۔ ہللا کی یہ عمتیں ہمیں ہر لمحہ ائتی قدرت اور نے تظتری کا اجساس کراتی ہیں اور ہمیں
ن
مادی عم تيں:
ت
ہللا تعالی نے ہمیں جوراک ،کتڑا ،مکان ،اور دولت وغترہ کی شہرت دی ہے۔ یہ مادی عمتیں ہماری
زبدگی میں پہت اہم ہیں اور ہمیں ان کا صجیح اسبعمال کربا حا ہنے۔ ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کربا ہمیں یہ شکھابا
ہے کہ ہر تعمت کو قدر کریں اور اس پر شکر گزاری کریں۔ جوراک کی تعمت کا شکر گزار ہوبا ہمیں اس بات کا
اہمیت د ئیا ہے کہ ہمیں روزمرہ کی زبدگی میں کھابا ہمیشہ دسییاب ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرتی حا ہنے۔ کتڑا
اور مکان ٹھی ہللا کی پڑائ توں ہیں جو ہمیں گرم توں اور سردنوں میں حفاظت قراہم کرنے ہیں اور ہمیں ان کا صجیح
اسبعمال کربا حا ہنے۔ دولت کی شہرت ٹھی ہللا کا ابک پڑا اتعام ہے جو ہمیں مجیلف زمی توں پر کام کرنے اور ائتی
ت
قراہمی میں پہتری حاصل کرنے کا موفع د ئیا ہے۔ اشالم ہمیں شکھابا ہے کہ ہم ان مادی عم توں کا اسبعمال
احالقی اور انساتی حقوق کے نیسگوتی کے شاٹھ کریں باکہ ہم اور ہمارا مجیمع پہتر ہو۔
ن
روحابی عم تيں:
ت
قرآن ،حدئث ،یماز ،زکوہ ،اور دبگر د ئتی اعمال روحاتی عمتیں ہیں جو ہمیں د ئتی راہوں پر حلنے کی
س ت
راہیماتی کرتی ہیں۔ یہ عمتیں ہمیں ہللا تعالی کی مجیت میں پڑھنے اور د ئتی اقدار کو محھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔
59
قرآن ہمیں راسیہ دکھابا ہے اور حدئث ہمیں ئ توت کے اہمیتی اقدار سے آ گاہ کرتی ہے۔ یماز ابک روحاتی عمل
ہے جو ہمیں ہللا کے شاٹھ مواصلت میں مدد قراہم کرتی ہے اور ہمیں دئیا و آخرت میں کامیاب ئیانے کی
راہیماتی د ئتی ہے۔ زکوہ کا قرض ہمیں دل کو باکتزہ رکھیا ہے اور دبگر مجیاجوں کی مدد کرنے کا اہمیتی پہلو دکھابا
ہے۔ ان د ئتی اعمال کی قدر کربا ہمیں ابک پہترین زبدگی گزارنے کی راہیماتی قراہم کربا ہے اور ہمیں ایماتی
ت
نییادوں پر مضتوط ئیابا ہے۔ ان عم توں کا صجیح ابدراج اور ان کے اسبفادہ کا مجیمل حصول ٹھی شکر گزاری کا
حصہ ہے۔
ن
د ی ٹی عم تيں:
ن
اسالمی علم ،معاشربی احالق ،احالقی اضول ،اور دثگر د نٹی ثاپیں بھی هللا کی عمئیں ہیں چو ہمیں
ُ ن
د نٹی راہوں پر حلیے کی راہیمابی کربی ہیں۔ ان د نٹی عم یوں کا اسیفادہ ابھاثا اثک مشلمان کی زثدگی میں نہت اہم
ہے۔
ن
نعمات الہیہ کی محیلف اقشام پر عور و قکر ،اثک موپر طرنقہ ہے چو ہمیں هللا کی نے الچق عم یوں کی سیاحت میں
اضافہ کرثا ہے اور ہمیں ان پر سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس اسلوب کی اسیعمالیں محیلف
60
ح ن
چوالوں میں بھی دی حابی ہیں ثاکہ ہر شحص انٹی زثدگی میں هللا کی عم یوں کا ق یقی ادراک کر سکے اور ان کا صحیح
اسیعمال کرے۔
س
تعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو احاگر کربا ،ہمیں ہللا کی پڑی مہربائ توں کو محھنے اور ان پر
ت
شکر گزار ہونے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔ یہ اشلوب بذکتر ،عم توں کے قابدے اور اہمیت کو ئیان کربا ہے باکہ
ان سے حاصل ہونے والی اپرات کو صجیح طر تقے سے سمحھا حا شکے۔ تعمات الہیہ ہمیں روزمرہ کی زبدگی میں مجیلف
طرتقوں سے ملتی ہیں ،خیسے کہ صحت ،روزی ،حابداتی رشنے ،اور د ئتی امور میں ہدائت۔ یہ اشلوب بذکتر ہمیں باد
دالبا ہے کہ ہر ابک تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور ہمیں حا ہنے کہ ان پر قدر کریں اور شکر گزار ہوں۔ ہللا کی
پڑائ توں کا شکر ادا کربا ہمیں ائتہاتی امان و شکون میں رکھیا ہے اور ہمیں ابک می یت اور میسکر دل کے شاٹھ زبدگی
گزارنے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔ اس اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہم یہ ٹھی شیکھنے ہیں کہ شکر گزاری ہمیں
اتعامات کی پڑھوپری ،امید ،اور مجیت میں مدد قراہم کرتی ہے۔
ت
تعمات الہیہ سے حاصل ہونے والے قابدے میں سب سے پڑا اور اہم قکر ،ہمیشہ ان عم توں
کا شکر گزار ہوبا ہے۔ اشالم میں شکر گزاری کو پہت پڑی قدر دی گتی ہے ،اور یہ ابک شخص کی روحائ یت،
ت
احالقیات اور معاسرتی حتی یت میں پہتری التی ہے۔ ہللا تعالی قرآن مجید میں ہمیں بار بار عم توں کا شکر ادا کرنے
ُ
کی پرئ یت د ئیا ہے اور اسے ا ئنے ئیدوں سے مجیت و مودت کی امید ٹھی رکھیا ہے۔شکر گزاری کا عمل ابک
شخص کو ائتی زبدگی کو پہتر د ئنے والی ابک می یت سوچ اور روحائ یت د ئیا ہے۔ جب انسان ہللا تعالی کے دنے گنے
ہر ابک تعمت کا شکر ادا کربا ہے ،نو اس کا دل مجیت ،جتر جواہی اور شکر گزاری سے ٹھر حابا ہے۔ یہ عمل
اشالمی تعلیمات کے مطانق ہر جتز میں ہللا تعالی کی حکمت اور مہرباتی کو دبکھنے کی قوت قراہم کربا ہے اور ابک
ح
شخص کو ا ئنے ق بقی مفضد کا اجساس ہوبا ہے۔
تعمات الہیہ کی اہمیت کا اظہار اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہمیں ہللا تعالی کی پڑاتی ،رحم توں ،اور
اجسانوں کا تقیتی ئ توت قراہم ہوبا ہے۔ ہر تعمت ہمیں ہللا کے قدرتی اور مہربان ہونے کا یہ تقین د ئتی ہے کہ ہر
بل ہماری زبدگی ہللا تعالی کی حفاظت اور مجیت میں گزربا ہے۔اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہمیں یہ شکھابا حابا ہے کہ
ہر تعمت ہمیں ابک اہم ذکربا ہے جو ہمیں ہللا تعالی کی طرف لے حاتی ہے۔ اس طرح ،ہمیں حا ہنے کہ ہر
62
ی
تعمت کا شکر گزاری سے ائتی زبدگی کو پہتر ئیانے کا طرتقہ ش کھیں۔ اس طرح کا اشلوب ہمیں یہ ٹھی باد د ئیا ہے
ت
کہ عم توں کی قدر کربا ابک ایماتی اور روحاتی قرآن ہے جو ہمیں ہللا کے حکمت و اقدار پر تقین کرنے میں مدد قراہم
کربا ہے۔اشلوب بذکتر سے ہمیں یہ ٹھی شیکھنے کو ملیا ہے کہ ہر تعمت کا اسبفادہ صجیح طر تقے سے اٹھابا حا ہنے اور
دوسروں کے شاٹھ استراک کربا حا ہنے۔ انسا کرنے ہونے ہم معاسرتی شالمتی ،امن ،اور تعاون کے قاصلے کو کم
کرنے ہیں جو ابک پہترین معاسرتی حماغت کی طرف قدم پڑھابا ہے
ت
تعمات الہیہ سے حاصل ہونے والی شکر گزاری اور عم توں کی قدر کرنے سے ہمیں آخرت میں
ت
نواب حاصل ہوبا ہے۔ ہللا تعالی نے قرمابا ہے کہ جو شخص پہاں دئیا میں متری عم توں کا شکر گزاری کرے گا،
آخرت میں ٹھی اسے پڑا نواب ملے گا۔ اشالم میں شکر گزاری کو پہت پڑی قدر و اہمیت دی گتی ہے اور قرآن
ت
مجید میں بار بار ہللا تعالی کی عم توں کا شکر گزار ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ابک شخص جو تعمات کا شکر گزار ہوبا ہے،
اس کا دل مجیت اور جترات سے ٹھرا رہیا ہے اور وہ دوسروں کی مدد اور حدمت میں مضروف ہوبا ہے۔ اس طرح
کا رویہ آخرت میں ٹھی ا حھے اعمال کا باغث نییا ہے اور شخص کو ہللا تعالی کی مہربائ توں سے نوازا حابا ہے۔ یہ
بائت قدمی اور احالص کا راسیہ ہے جو انسان کو دئیا و آخرت میں قالح و کامیاتی کی راہ میں رہیماتی قراہم کربا ہے۔
63
نع
د ی ٹی و لیمی مقاہیم:
نع
نعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو سمجھانے کا اسلوب ،د نٹی و لیمی مفاہیم میں بھی
اسیعمال ہوثا ہے۔ قرآن اور حدنث میں نعمات کی قدر اور سکر گزاری کے ثارے میں نہت ساری ثاپیں آبی
ن
نعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو احاگر کرنے واال اسلوب ثذکیر ،ہمیں هللا نعالی کی عم یوں کو صحیح طر نقے سے
سیاحت ،سکر گزاری ،اور ان کا صحیح اسیعمال کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں دنیا و آخرت میں
کامیابی اور سکون حاضل کرنے کی راہ میں مدد قراہم کرثا ہے۔
ٰ
3۔ ہللا نعالی کی عظمت اور احسان کا اندازہ لگانا:
تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر کا مفضد مسلمانوں کو ہللا تعالی کی عظمت اور اجسان کا ابدازہ لگابا
م
ہے۔ یہ اشلوب ہمیں ہللا کی عظمیت ،قدرت ،اور نے تظتر حکمت کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا ہے ،جو ہر
64
تعمت کے ئیحھے حھتی ہوتی ہللا تعالی کی مہرباتی اور فضل کو ظاہر کرتی ہے۔اس اشلوب بذکتر کا مفضد مسلمانوں کو
یہ ئیابا ہے کہ ہر جتز جو ہم دبکھنے ہیں ،محسوس کرنے ہیں ،اور اسبفادہ اٹھانے ہیں ،وہ سب ہللا تعالی کی پڑاتی
اور مہرباتی کا یمائیدہ ہے۔ ہر تعمت ابک اظہار ہے جو ہللا کی حکمت اور رحمت کو ہماری روزمرہ زبدگی میں البا
ہے۔اس اشلوب میں بذکتر کرنے سے مسلمانوں کو یہ فهم ملیا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی رحمت اور اتعام ہے ،اور
اس کا شکر گزار ہوبا ہمارا ایمان مضتوط کربا ہے۔ یہ بذکتر مسلمانوں کو ائتی روحائ یت میں پہتری اور مزبد اسبفامت
تحستی ہے اور اپہیں ا ئنے ہر بل پر ہللا تعالی کے قدرتی حکمت کا جود محسوس کرنے کی پرع یب د ئتی ہے۔
تعمات الہیہ کا اشلوب بذکتر ہمیں ہللا کی قدرت کا ابدازہ لگانے میں مدد قراہم کربا ہے۔ ہر حھوتی
سی جتز میں پڑی قدرت کا اظہار بابا حابا ہے ،اور یہ ہمیں تقین دالبا ہے کہ ہللا کی حکمت میں ہر جتز میں
پرقراری ہے۔یہ بذکتر ہمیں مجیلف جہات میں ہللا کی عظمت ،حکمت ،اور مہرباتی کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا
ت
ہے۔ جب ہم روزمرہ کی جتزوں میں ،پرانے اور ئنے موافعوں میں ،اور حتی طی بعتی میاطرات میں عم توں کا جسییہ
دبکھنے ہیں ،نو یہ ہمیں یہ تقین دالبا ہے کہ ہر ابک جتز ہللا کی مہرباتی اور حکمت کا اظہار ہے۔اس بذکتر کا مفضد
65
ہمیں ہر لمحے ہللا کی پڑائ توں کا جسییہ دبکھنے رہنے اور ان کا شکر گزار ہونے کے لنے پرع یب د ئیا ہے۔ یہ ہمیں
یہ شکھابا ہے کہ ہر جتز میں ہللا کی مہرباتی اور قدرت کا مطاہرہ ہوبا ہے اور ہمیں اس پر قدر کربا حا ہنے۔
تعمات الہیہ کی تعداد اور مجیلف اقسام کو دبکھنے ہونے ہم ہللا تعالی کی عظمت کا اظہار کرنے
ہیں۔ ہللا کی مہربائ توں کا جسین م بظر ہمیں اس کی عظمت و پزرگی کو ہر حائب سے مساہدہ کرنے کا موفع د ئیا
ت
ہے۔ہر دن ہمیں حھوتی حھوتی جتزیں ملتی ہیں جو ہمیں ہللا کی پڑائ توں اور عم توں کا اجساس کرانے میں مدد
قراہم کرتی ہیں۔ حاہے وہ طی بعت کی جوتصورتی ہو ،دوستوں اور حابدان کی مجیت ہو ،با روزمرہ کی حھوتی جوشیاں
ت
ہوں۔ ان عم توں کو دبکھ کر ہمیں یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہللا ہم پر ائتی پڑاتی اور مہرباتی کا اظہار کر رہا ہے۔اسی
ت
طرح ،مجیلف اقسام کی عم توں کو دبکھ کر ہمیں یہ معلوم ہوبا ہے کہ ہللا کی قدرت اور رحمت ہر حگہ موجود ہیں۔
ہمیں یہ اہساس ہوبا ہے کہ ہر ابک تعمت ہمیں ہللا کی مہرباتی اور فضل کا اظہار کرنے کا ذرتعہ ئیاتی ہے اور
66
ہمیں اس پر شکر گزار ہوبا حا ہنے۔ اس طرح ،تعمات الہیہ کا بذکتر ہمیں ہللا کی عظمت اور مجیت کو سمحھانے میں
تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر ،ہللا تعالی کی اجسائ یت کو سمحھانے میں ہماری مدد کربا ہے۔ ہر تعمت
ابک اجسان ہے جس پر شکر گزاری کربا ہمیں اس کے مہربان ہاٹھوں کی حق بقت سے مال ہوبا ہے۔اشلوب بذکتر
میں ،ہمیں باد دبا حابا ہے کہ ہر احھاتی ،ہر جوتصورتی ،اور ہر تعمت ہللا تعالی کی تحشش اور اجسان کا یمائیدہ ہے۔
ت
ہمیں حا ہنے کہ ہر روز ائتی زبدگی کی حھوتی جتزوں میں ٹھی ہللا کی عم توں کو دبکھ کر شکر گزار ہوں اور ا ئنے دل کی
گہرائ توں سے ان کا شکریہ ادا کریں۔اس اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہم ہللا کی عظمت اور اس کی ال پہائت مجیت کو
س
محھنے ہیں۔ اس سے ہمارا دل ہللا کی ظاقت اور رحمت سے ٹھرا رہیا ہے اور ہمیں یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہم ہللا
کے حصور میں کینے حھونے اور باقابل اظہار ہیں۔اس اشلوب بذکتر کا مفضد ہمیں ہللا تعالی کی عظمت ،قدرت،
اور مہربائ توں کا صجیح ابدازہ لگانے میں مدد قراہم کربا ہے باکہ ہم ائتی زبدگی میں اس کے لچاظ سے شکر گزار اور میسکر
انسان ین شکیں۔
تعمات الہیہ کو دبکھنے ہونے ہمیں ائتی زبدگی میں شکر گزار ہونے کی اہمیت سمحھاتی حاتی ہے۔
شکر گزاری ہللا کی رصا کا راسیہ ہے اور یہ ہمیں ا حھے احالقی اور د ئتی راستوں پر حلنے کی راہیماتی قراہم کرتی
ہے۔تعمات الہیہ کا شکر گزار ہوبا ابک عظیم قردوسی اصل مفضد ہے ،جو ہمیں ہللا تعالی کی پڑاتی ،مہرباتی ،اور
فضل کا اجساس کرانے میں مدد قراہم کربا ہے۔ شکر گزاری ہمیں ائتی زبدگی کو جوتصورت ئیانے اور ہللا کی رصا
حاصل کرنے کا طرتقہ شکھاتی ہے۔شکر گزار ہوبا ابک ایمان اور تقوی کا عالمہ ہے اور یہ ہمیں ا ئنے ارادوں میں
ت
کامیاتی حاصل کرنے کیلنے ہمیشہ می یت مزاجی اور شکون ہللا کی رصا حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ عم توں
کا شکر گزار ہوبا ہمیں دوسروں کے حقوق کا ادراک کربا ہے اور ہمیں ابک ا حھے انسان ئیانے کا راسیہ دکھابا
ہے۔ یہ ہمیں ہمدردی ،مجیت ،اور امداد کیلنے دعاگو ہونے کا حذیہ د ئیا ہے باکہ ہم دوسروں کی مشکالت میں مدد
پ ً
کر شکیں۔اخییاما ،تعمات الہیہ کی شکر گزاری ہمیں ذاتی پرقی ،احیماعی مساوات ،اور روحاتی بلیدنوں بک ہیجنے میں
مدد قراہم کرتی ہے۔ یہ ہمیں ہر لمحے ہللا کی مہربائ توں کا اجساس کرانے کے لنے شکر گزار ئیاتی ہے اور ہمیں
مجنت و یواصع:
68
تعمات الہیہ کا ذکر کرنے وقت ہمیں ہللا تعالی کی مجیت اور نواضع کی پڑھتی ہوتی اہمیت سمحھاتی
حاتی ہے۔ اشلوب بذکتر ہمیں یہ باد دالبا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی مجیت کا اظہار ہے اور ہمیں حا ہینے کہ ہم جود کو
ب
اور دوسروں کو نواضع کے شاٹھ د کھیں۔تعمات الہیہ کی تعداد میں تفکر کربا ابک اہم عمل ہے جو ہمیں ہللا کی
ت
پڑاتی ،مہرباتی ،اور حکمت کا اجساس کرابا ہے۔ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوبا ہے کہ ہم ہر روز ہزاروں عم توں کا
ت
حصہ ہیں جو ہمیں ہللا تعالی نے عطا قراہم کی ہیں۔ عم توں کی شکر گزاری ہمیں عاقلگتری اور نے جسی سے تچاتی
ت
ہے اور ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر حھوتی سی جتز میں پڑی پڑی عمتیں حھتی ہوتی ہیں جو ہمیں ہللا کی نے
ت
تظتری اور کرم کا جوتصورت م بظر قراہم کرتی ہیں۔ عم توں کی تعداد میں تفکر کربا ابک روحاتی عمل ہے جو ہمیں ہللا
تعالی کے قدرتی اور مہرباتی ٹھرے عال تقے میں لے آبا ہے۔ یہ ہمیں ہللا کی مجیت میں مشعول کر کے ہر لمحے کو
نعمات الہیہ کا ذکر کرنے سے مشلمابوں کو د نٹی اور احالقی سکھ حاضل ہوبی ہے۔ قرآن
ن
کریم اور حدنث میارکہ میں عم یوں کے محیلف نہلوؤں پر زور د نیے سے ہمیں یہ سکھیے کا موقع ملیا ہے کہ
نعمات کا سکر گزار ہوثا ہماری د نٹی و احالقی زثدگی میں کبٹی اہمیت رکھیا ہے۔
69
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا اسیعمال هللا کی عظمت ،اجشان ،محیت ،اور بواصع کے اہم نہلوؤں پر عور و قکر
کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں سکر گزاری ،محیت ،اور نیک پبٹی کی راہوں پر حلیے کے لیے راہیمابی
ح
قراہم کرثا ہے ،چو اثک مشلمان کی زثدگی کا ق یقی مفصد ہوثا ہے۔
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک اہم اسلوب ہے چو مشلمابوں کے لیے نہت سے فواثد رکھیا ہے۔ یہ اسلوب
ٰ ن
مشلمابوں کو هللا نعالی کی عمیوں کا سکر ادا کرنے ،انٹی زثدگ یوں کو نہیر نیانے ،اور دوشروں کی مدد کرنے میں
مدد قراہم کرثا ہے۔ اس کے ذر نعے مشلمان شحص انٹی زثدگی میں سکر گزاری اور نیک پبٹی کی راہوں پر حلیے کے
لیے میجرک ہوثا ہے ،چو اثک صحیمید اور مؤپر زثدگی کی راہ میں مدد قراہم کرثا ہے۔
70
فصل سوم
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کی کٹی اقشام ہیں ،جن میں سے جید اہم اقشام درج ذثل ہیں:
نعمات الہیہ کا ذکر کرنے وقت الفاظ اور جملے کا اسیعمال قرآبی م یون میں نہت ہی حاصیت
ن
رکھیا ہے۔ یہ الفاظ اور جملے ہمیں عم یوں کی قدر کرنے اور ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرنے ہیں۔
ٰ
قرآن کریم میں هللا نعالی قرمانے ہیں:
ََ ُ
َو َأ ْسیَ َغ عل ْیک ْم نِ َع َم ُہ َظاہ َر ًة َو َثا ِظیَةً
ِ
ن
"اور اس نے یم پر ا نیے ظاہری اور ثاظٹی عمئیں بوری کر دیں۔"()7
ن ٰ
قرآن کا یہ حکم ہمیں نیاثا ہے کہ هللا نعالی نے ہم پر انٹی عم یوں کو ظاہری اور ثاظٹی دوبوں طرح سے نہیرین
طر نقے سے قراہم کر دی ہیں۔ نہاں "اسیاع" کا اسیعمال اثک نے نظیر الفاظ ہے چو انعکاس اور نقربق کی
ن ن
روسٹی میں هللا کی عم یوں کی کیرت کو نیان کرثا ہے۔ جملے کا اسیعمال ،عم یوں کی کمی اور زثادہ کی نفصیالت کو
ن
ہمیشہ مد نظر رکھیا ہے۔ایسی قرآبی جملے ہمیں یہ سکھانے ہیں کہ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ضروری ہے اور
ن
ہمیں حا ہیے کہ ہم ان عم یوں کی قدر کریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے کی کوشش کریں۔ الفاظ اور
ن
جملے ہمیں یہ سکھانے ہیں کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہماری روحان یت کو پڑھاثا ہے اور ہمیں حا ہیے کہ ہم ان
ن
عم یوں کا نہیرین طر نقے سے اسیفادہ ابھاپیں۔
72
نعمات الہیہ کو نصاوپر اور یسبنہات کے ذر نعے نیان کرثا اثک موپر اور چونصورت اسلوب ہے چو
س ن
قرآن محید میں بھی اسیعمال ہوثا ہے۔ اس سے عم یوں کی قدر و اہمیت کو مجھیا آسان ہوثا ہے اور ان کا سکر
ٰ
گزار ہوثا مزثد میاپر ہوثا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی قرمانے ہیں:
ََ
ض ِإ َّال علی اّٰللَِّ ِر ْز ُفہاَ ْ َ َ ْ َ َّ
وما ِمن دای ٍة ِقي اْلَْر ِ
ٰ
"اور زمین میں کوبی حابور نہیں ہے جس کی رزق هللا نعالی کے ذمہ یہ ہو۔" ()8
قرآن کریم کی یہ ہمیں نیابی ہے کہ زمین میں ہر حابور کی روزی هللا کے ذمہ میں ہے۔ نہاں "یسبنہات" کا
ن
اسیعمال ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا کی عمئیں ہر زثدگی کو حا ہیے وہ جھوبی ہو ثا پڑی ،بھی نہیرین طر نقے سے قراہم
ن
ہوبی ہیں۔نصاوپر اور یسبنہات کا اسیعمال عم یوں کی نے میالی اور ان کی زثادہ سے زثادہ کمی کو نیان کرثا ہے۔
یہ ہمیں یہ مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے کہ هللا کی پڑی مہرثابی ہر حگہ موچود ہے اور ہمیں حا ہیے کہ
ن ن
ہم ان عم یوں کا سکر گزاریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے میں مدد کریں۔یہ اسلوب عم یوں کو مصور
73
نیاثا ہے اور اثک زثدگی بھر اسیعمال ہونے والے نصاوپر کے ذر نعے ان کی قدر و اہمیت کو نہیرین طر نقے سے
نعمات الہیہ کو قصص اور واقعات کے ذر نعے نیان کرثا اثک موپر اور دلخسپ اسلوب ہے چو
ع
سیگبٹی میں ان کی حق یقت کو زثدہ کرثا ہے۔ قرآن محید میں محیلف اپبیاء لنہم الشالم کی داسیاپیں سامل ہیں چو
ٰ ن
ہمیں عم یوں کے اسیعمال اور سکر گزاری کی اہمیت نیابی ہیں۔قرآن کریم میں هللا نعالی حصرت بویس علیہ
َ ْل ُ
َق َل ْو َال َأ َّی ُہ َک َان ِم َن ا مسی ِخینَ
ِّ
ٰ
"اگر وہ هللا نعالی کی یسبیح کرنے والوں میں سے یہ ہوثا بو۔"()9
ن
حصرت بویس علیہ الشالم کی داسیان قرآن محید میں نیان ہے چو ہمیں یہ سکھابی ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر
گزار ہوثا اور ان کا صحیح اسیعمال کرثا کبیا اہم ہے۔ آنت اس حق یقت پر اسارہ کربی ہے کہ اگر بویس علیہ
ٰ
الشالم هللا نعالی کی یسبیح کرنے والوں میں ہوثا بو اسے انٹی گمراہ یوں سے تجاثا حاثا۔قصص اور واقعات کا ذکر
74
س ن
عم یوں کو واقعیت کے زمین پر لے آثا ہے اور ہمیں ان کی قدر و اہمیت کو اجھی طرح مجھیے میں مدد قراہم کرثا
ہے۔ ان حکاثات سے ہمیں یہ سیکھیے میں مدد ملٹی ہے کہ ہر نعمت هللا کی طرف سے ہے اور ہمیں حا ہیے کہ
ہم ان کا سکر گزار ہوں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے کا طرنقہ سکھاپیں۔
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر میں الفاظ اور جملوں کا اسیعمال اثک اہم ذرنعہ ہے۔ اس اسلوب
میں ،نعمات الہیہ کو واصح اور حامع اثداز میں نیان کیا حاثا ہے۔ نعمات الہیہ کی محیلف اقشام ،ان کی اہمیت
ٰ
اور قدر ،اور ان سے حاضل ہونے والے قاثدے کو واصح طور پر نیان کیا حاثا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی
قرمانے ہیں:
َُ
َ َ ْسیَ َ َعل ْیک ْ ِن َ َ ُ َ َ ً َ َ ًَ
وأ غ م عمہ ظ ِاہرة وثا ِظیة
ن
"اور اس نے یم پر ا نیے ظاہری اور ثاظٹی عمئیں بوری کر دیں۔"()10
75
ن ٰ
اس آنت سے یہ واصح ہوثا ہے کہ هللا نعالی نے ہمیں ظاہری اور ثاظٹی عم یوں سے ماال مال کر دثا ہے ،اور اس
کی پڑی مہرثان یوں کا ہمیں سکریہ ادا کرثا حا ہیے۔ یہ الفاظ اور جملے مشلمابوں کو نعمت الہیہ کی قدر کرنے اور سکر
قرآن کریم کی یہ آنت ہمیں نیابی ہے کہ زمین میں ہر حابور کی روزی هللا کے ذمہ میں ہے۔ نہاں "یسبنہات"
ن
کا اسیعمال ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا کی عمئیں ہر زثدگی کو حا ہیے وہ جھوبی ہو ثا پڑی ،بھی نہیرین طر نقے سے
ن
قراہم ہوبی ہیں۔ نصاوپر اور یسبنہات کا اسیعمال عم یوں کی نے میالی اور ان کی زثادہ سے زثادہ کمی کو نیان کرثا
ہے۔ یہ ہمیں یہ مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے کہ هللا کی پڑی مہرثابی ہر حگہ موچود ہے اور ہمیں حا ہیے
ن
کہ ہم ان عم یوں کا سکر گزاریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے میں مدد کریں۔
76
فصل چہارم
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے کٹی فواثد ہیں ،جن میں سے جید اہم فواثد درج ذثل ہیں:
ٰ ن
1۔ ہللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرئے ميں مدد
ن ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک اہم د نٹی علیم ہے چو مشلمابوں کو اثک مب یت زثدگی
ن
گزارنے کے لیے راہیمابی قراہم کربی ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو عم یوں کی قدر کرنے اور ان کا صحیح اسیعمال
کرنے کی حکمت سکھاثا ہے۔ سکر گزاری کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑان یوں اور حکمت کی ساثداری کا اجشاس کرثا
ہے ،جس سے اس کی زثدگی میں اثک نیا وسیع وہم اور روسٹی کا دورہ ہوثا ہے۔ یہ اثک مب یت اور پر امید راہ ہے
77
ن
چو مشلمابوں کو زثدگی کے جیلیجز کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری کی علیم ایشان کو ثاضرف
آسمابی رزق کی قدر کرنے ثلکہ مشکالت اور جیلیجز کا مفاثلہ کرنے میں بھی مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک شحص
کو مب یت شوچ اور ثاپرابی زثدگی گزارنے کی ضالجیت د نٹی ہے۔ سکر گزاری کا اظہار ایشان کی روحان یت کو بھی
ٰ ٰ
پڑھاثا ہے اور اسے هللا نعالی کے رجم یوں کا م یعلق نیاثا ہے ۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
ُ
َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ
وِإن ی کروا پرضہ م
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔ حب
ن ٰ ٰ ن
ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو هللا نعالی اسے مزثد عمئیں عطا کرثا ہے۔
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
78
ٰ
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا ،رجمت اور معقرت کا
ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔
ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ،یسویش و گھماثڈ کو دور کرثا ہے۔ اثک سکر گزار
شحص ہمیشہ چوش رہیا ہے اور اسے حیزوں کی قدر ملٹی ہے ،چو اسے محیت اور مشکالت کا سامیا کرنے میں مدد
79
ٰ
قراہم کربی ہیں۔ سکر گزاری کا عمل ایشان کی روحان یت میں پڑھٹی ہے اور اسے هللا نعالی کے رجم یوں کی
گہران یوں سے واقف نیاثا ہے۔ یہ اثک مب یت روانت ہے چو زثدگی کے ہر نہلونے میں چونصوربی اور راحت قراہم
ی
کربی ہے۔ سکر گزاری ایشان کو م یعلقہ معامالت میں بوازن اور مدد قراہم کربی ہے ،اور وہ ہر ج لیج کو مب یت حل
ثال سیے میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک معفول اور مقید روش ہے چو زثدگی کو نہیر نیانے کا راسیہ دکھاثا ہے اور
ایشان کو ہر موقع پر ا نیے ارادوں کو حاضل کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔
ٰ
قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
َ َ ْ َسَ َ َ َّ َ َ ْشُ ُ ِ َی ْ َ َ ْ َک َ َ َ َّ َ ِّ َع ِ ٌّ َ ی ٌ
ومن کر ِقإثما ی کر ل ف ِش ِہ ومن قر ِقإن ربي ٹي ک ِر م
"اور چو سکر ادا کرثا ہے ،بو وہ دراضل ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔ اور چو کقر کرثا ہے ،بو میرا رب نہت امیر اور
کریم ہے۔"
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو ایشان کے لیے قاثدہ مید ہے۔ حب
ٰ ن
ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو وہ ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سکر
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو یسویش و گھماثڈ سے دور کرثا
ہے۔ اثک سکر گزار شحص ہمیشہ چوش رہیا ہے اور اسے حیزوں کی قدر ملٹی ہے۔ یہ قدر اسے محیت اور مشکالت
ن
د ی ٹی علیم ميں مدد:
81
ن
سکر گزاری اثک پڑا د نٹی علیم ہے چو مشلمابوں کو احالقی اور اخروی مفاہمت میں مدد قراہم
ٰ ن ن
کربی ہے۔ یہ علیم اقراد کو هللا نعالی کی عم یوں کا قدر کرنے اور ان کا صحیح اسیعمال کرنے کی حکمت سکھابی
ہے۔ سکر گزاری اثک آہی ِگ قلب ہوبی ہے چو شحص کو ا جھے احالقی اضولوں پر عمل کرنے پر ماثل کربی ہے
اور اسے دوشروں کی مدد کرنے میں بھی قعال نیابی ہے۔ اثک سکر گزار شحص هللا کی رضا کیلیے زثدگی گزارثا ہے
اور ا نیے اطراف کی مشکالت میں حصہ لبیے میں بھی مصروف ہوثا ہے ،جس سے معاشربی اور د نٹی پرقی حاضل
ن
ہوبی ہے۔ یہ اثک مع یو نت تخش علیم ہے چو اقراد کو چوسی اور امن کی طرف راہیمابی قراہم کربی ہے۔ حدن یوں
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
ٰ
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا ،رجمت اور معقرت کا
ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔
سکر گزاری سماجی نعلفات میں بھی مدد قراہم کربی ہے۔ اثک سکر گزار اقراد کے سابھ
دوسٹی ،محیت ،اور مدد کیلیے نیار ہوثا ہے ،چو کہ اثک صحیمید اور چونصورت معاشربی ماچول کی پبیاد ہوثا ہے۔ سکر
گزاری اقراد کو دوشروں کی قدر کرنے اور ان کے سابھ محیت اور امداد کرنے کی شرگرمی میں مشغول کربی ہے،
جس سے معاشربی نعلفات مصیوط ہونے ہیں۔ یہ اثک مب یت دوری نہانت اہم ہوبی ہے چو دوشرے اقراد کے
سابھ بھربور ا جھے نعلفات نیانے میں مدد قراہم کربی ہے اور اقراد کو اثک دوشرے کی پرقی اور چوسیوں کا حصہ
نیانے میں مدد قراہم کربی ہے۔ اس سے ہر شحص معاشربی نعلفات میں نہیری اور پرقی کے راسیوں پر حلیے کا
ٰ
اہم قرصت حاضل ہوبی ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
ُ
َ َ َپ ْ َ ُ ْل َف ْص َ َپبْ َیک ْ
وال یسوا ا ل م
83
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے اجشان کو قراموش یہ کرنے کی ثلقین کی ہے۔ اجشان اثک ایشا عمل ہے چو سکر
گزاری سے نیدا ہوثا ہے۔ حب ایشان کسی دوشرے کی مدد کرثا ہے ،بو وہ اس کی مدد کرنے کے لیے سکر گزار
ہوثا ہے۔ یہ سکر گزاری اسے اس دوشرے شحص کے سابھ محیت اور نعلفات قایم کرنے میں مدد کربی ہے۔
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کے سماجی نعلفات میں کردار پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ
"چو شحص لوگوں کے سابھ نیک سلوک کرثا ہے ،هللا نعالی اس کے لیے لوگوں کے دلوں میں محیت ن یدا کر د نیا
ہے۔"
ٰ
"چو شحص کسی مشلمان کی مدد کرثا ہے ،هللا نعالی اس کی مدد کرثا ہے۔"
ٰ
"چو شحص کسی مشکین کی مدد کرثا ہے ،هللا نعالی اسے ج یت میں اثک گھر عطا کرثا ہے۔"
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری سماجی نعلفات کو مصیوط کرنے میں مدد کربی ہے۔ یہ ایشان
کو دوشرے لوگوں کے سابھ دوسٹی ،محیت ،اور مدد کرنے کے لیے نیار کرثا ہے۔ یہ اثک صحیمید اور چونصورت
سکر گزاری زثدگی میں چوسی اور پرسکوبی البی ہے۔ اثک سکر گزار شحص ا نیے زثدگی کے ہر لمحے
ٰ ن
کو قدر کرثا ہے اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے میں چوضلہ اقزابی ہوبی ہے۔ هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا
اثک مسیقیل کو پرن یب د نیے واال اور مب یت راہیمابی قراہم کرنے واال عمل ہے چو مشلمابوں کو اثک چونصورت
اور اخروی زثدگی گزارنے کے لیے راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑان یوں اور حکمت
کی ساثداری کا اجشاس کرثا ہے ،جس سے اس کی زثدگی میں اثک نیا وسیع وہم اور روسٹی کا دورہ ہوثا ہے۔ یہ
اثک مب یت اور پر امید راہ ہے چو مشلمابوں کو زثدگی کے جیلیجز کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ قرآن
ٰ
کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
85
ُ
َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ
وِإن ی کروا پرضہ م
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔ حب
ن ٰ ن
ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو هللا نعالی اسے مزثد عمئیں عطا کرثا ہے۔
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
ٰ
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا ،رجمت اور معقرت کا
ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔
ٰ ن
زثدگی کو نہیر نیانے میں هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک نہت ہی مؤپر اور ذرنعہ ہے چو
وت اثمان ،اور جشن ظن تخسیا ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو مشکالت اور جیلیجز کا
مشلمابوں کو مب یت روحان یت ،ف ِ
مفاثلہ کرنے ہونے انٹی زثدگی کو مب یت اور مقرح طر نقے سے دثکھیے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔سکر گزاری هللا
ن
کی نے نیاہ عم یوں کا اظہار ہے ،چو اثک شحص کو انٹی مدد و حفاظت مخسوس کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ
ات الہیہ کی قدر و اہمیت کو بھی مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے ،جس سے
اسلوب مشلمابوں کو انعام ِ
ٰ
انہیں انٹی زثدگی کو نہیرین طر نقے سے گزارنے کی سمجھ ملٹی ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
"اور ہم ثمہیں چوف ،بھوک ،مال اور حان کی کمی اور بھلوں کی کمی سے ضرور آزماپیں گے۔ اور صیر کرنے
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے صیر کرنے والوں کو چوشحیری دی ہے کہ وہ ان آزمایسوں سے گزرے نعیر ج یت
ٰ ن ٰ
میں داحل نہیں ہو سکیے۔ صیر کرنے والے وہ لوگ ہیں چو هللا نعالی پر بھروسہ رکھیے ہیں اور هللا نعالی کی عم یوں
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
ٰ ن
سکر گزاری هللا نعالی کی عم یوں کا اظہار ہے ،چو اثک شحص کو چود کو قدر کرنے اور دوشروں کو
بھی عزت د نیے کی راہ میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک اہم عمل ہے چو زثدگی کو مب یت اور چوسیوں بھری نیاثا
ہے۔زثدگی میں ثاکام یوں اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے ہونے ،سکر گزاری شحص کو انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا
اجشاس ہوثا ہے چو اسے زثدگی میں نہیرین نیاتج حاضل کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری محیلف
ن
ضوربوں میں کام آبی ہے ،حاہے وہ آسمابی عم یوں کا سکر ہو ثا دنیاوی جیلیجز کا مفاثلہ۔یہ عمل ایشان کو مب یت
اور م یفاثل رہیمابی قراہم کرثا ہے ،جس سے وہ مشکالت کا نہیرین طر نقے سے حل کر سکیا ہے۔ سکر گزار شحص
دوشروں کے سابھ بھی مہرثابی اور ا جھے نعامالت کرثا ہے ،جس سے اثک چوسگوار اور م یعلقہ ماچول پبیا ہے۔
ٰ
قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
"اور ا یسے یہ ہو حاؤ چو هللا کو بھول گیے اور اس نے ان کو ان کے آپ کو بھال دثا۔ وہی لوگ قاشق ہیں۔"
89
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو ایشان کو چود کے ثارے میں آ گاہ کرثا
ن
ہے۔ حب ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو وہ انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا اجشاس کرثا ہے۔ یہ
اجشاس اسے چود کو قدر کرنے اور انٹی زثدگی میں نہیرین نیاتج حاضل کرنے میں مدد کرثا ہے۔
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو چود کو قدر کرنے اور دوشروں
سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا اجشاس دالثا ہے۔ یہ اجشاس اسے زثدگی
میں ثاکام یوں اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے کے لیے مصیوط نیاثا ہے۔ حب ایشان سکر گزار ہوثا ہے ،بو وہ انٹی
ی
مشکالت کو اثک ج لیج کے طور پر دثکھیا ہے اور ان سے نکلیے کے لیے کوشش کرثا ہے۔ یہ کوشش اسے انٹی
قدربوں اور ضالحب یوں کو درثاقت کرنے میں مدد کربی ہے۔
ٰ ن
سکر گزاری کا اظہار اہم ق یصلوں اور راہیمابی سے م یعلق ہوثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں
کا سکر ادا کرثا ہے ،بو یہ اسے شوجیے اور ق یصلے کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری اثک اثمابی عمل ہے
چو ایشان کو حق یق یوں پر عور کرنے اور صحیح را سیے پر حلیے کی راہیمابی کرثا ہے۔سکر گزاری کرنے واال شحص انٹی
زثدگی کی محیلف سع یوں میں نہیرین را سیے مبیحب کرنے میں مدد قراہم ہوبی ہے۔ اسے هللا کی رجم یوں اور دی
گٹی ہداثات کا سکر ادا ہوثا ہے چو اسے مسیقیل کی راہیمابی میں مدد قراہم کربی ہیں۔ سکر گزاری سے ایشان کی
91
روحان یت میں نہیری آبی ہے اور اسے مع یو نت کے راسیوں پر حلیے کے لیے اثک مصیوط نیحیدگی حاضل ہوبی
ٰ
ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
َ َ ْ َ َ َ َ َّ َ َ ْ ُ ُ َ ْ
ومن سکر ِقإثما یشکر ِل یف ِش ِہ
"اور چو سکر ادا کرثا ہے ،بو وہ دراضل ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔"
حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔
ٰ
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی راہیمابی حاضل کرثا ہے۔"
ٰ
"سکر گزاری هللا نعالی کی راہیمابی کا سیب پبٹی ہے۔"
کھب ٰ
"سکر گزاری هللا نعالی کی رجمت کو یحٹی ہے۔"
92
ٰ
ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی راہیمابی کا ثاعث پبیا ہے۔
یہ راہیمابی ایشان کو صحیح ق یصلے کرنے میں مدد کربی ہے۔
سکر گزاری ،زثدگی کی مشکالت اور جیلیجز کا مفاثلہ کرنے ہونے اثک اہم اور مؤپر صقت ہے چو
ایشان کو اسیفامت اور چوضلہ د نیے میں مدد قراہم کربی ہے۔ سکر گزار شحص ،مشکالت کو ضرف مشاثل نہیں
ثلکہ قرصیوں کی طرح دثکھیا ہے اور ان کا سامیا کرثا ہے۔ اس کی سکر گزاری اثک اتجادی اور مب یت دھارا نیابی
ہے ،جس سے اس کا دل چوضلہ اور پر امیدی بھرثا ہے۔ اثک سکر گزار شحص مشکالت کو ہل کرنے میں
محیت کرثا ہے اور مب یت اثداز میں شوجیا ہے کہ ہر مشکل اثک نیا سیق ہے چو اسے پڑھیے میں مدد کرثا ہے۔
اس کا اسیفامت اور چوضلہ مسیقیل کے لیے نہیرین راہوں کی طرف راہیمابی کرثا ہے ،جس سے اس کی زثدگی
حدی یوں ميں ت ھی سکر گزاری کی فض یلت بر بہت سے چوالے مل ئے ہيں۔ رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا:
ٰ ن
"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"
93
دوشروں کی مدد کرنے میں مدد ،اثک اہم اور ایشابی حصوصیت ہے چو اسالمی اضولوں پر مبٹی
ہے اور ایشان یت کو میجد اور محیت بھرا نیاثا ہے۔ اس اضول کا اہم پرین حصہ ہے کہ دوشرے اقراد کی
مشکالت میں حصہ لبیے ہونے ان کا سابھی پبیے ہیں اور ان کی زثدگی میں نہیری النے کے لیے اثک دوشرے
کے حفوق کا جیال رکھیے ہیں۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق ،دوشروں کی مدد کرثا اثمابی اور احالقی پبیادوں پر
مسیمل ہے اور ایشابوں کو میجد کرثا ہے۔ اسالمی نعلیمات میں دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا قصیلٹی عمل ہے چو
مشلمابوں کو اثک دوشرے کی حدمت میں مصروف ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے نہانت چونصورت
اجیماعی اور احالقی رسیے پبیے ہیں چو اثک مصیوط معاشربی نطام کی پبیاد ہونے ہیں۔
ٰ
قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے:
ُ
َ ْ َ ْسُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ
و َإن ی کروا برضہ م
94
زثدگی کو نہیر نیانے میں سکر گزاری کا اسلوب اثک مسیقیل کو روشن اور چونصورت نیاثا ہے۔ یہ اسلوب
مشلمابوں کو اثک مب یت راہیمابی قراہم کرثا ہے ثاکہ وہ انٹی زثدگی کو میں نہیری حاضل کریں اور دوشروں کی مدد
کریں۔
دوشروں کی مدد کرنے میں مدد ،اثک اہم اور ایشابی حصوصیت ہے چو اسالمی اضولوں پر مبٹی ہے
اور ایشان یت کو میجد اور محیت بھرا نیاثا ہے۔ اس اضول کا اہم پرین حصہ ہے کہ دوشرے اقراد کی مشکالت
میں حصہ لبیے ہونے ان کا سابھی پبیے ہیں اور ان کی زثدگی میں نہیری النے کے لیے اثک دوشرے کے
ٰ
"چو شحص کسی مشلمان کی کوبی ضرورت بوری کرثا ہے ،هللا نعالی اس کی اثک ضرورت بوری کرثا ہے۔"
95
اسالمی نعلیمات کے مطابق ،دوشروں کی مدد کرثا اثمابی اور احالقی پبیادوں پر مسیمل ہے اور ایشابوں کو میجد کرثا
ہے۔ اسالمی نعلیمات میں دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا قصیلٹی عمل ہے چو مشلمابوں کو اثک دوشرے کی
حدمت میں مصروف ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے نہانت چونصورت اجیماعی اور احالقی رسیے پبیے ہیں چو
دوشروں کی مدد کرنے کا عمل اسالمی نعلیمات پر مبٹی ہے چو اثمابی اور احالقی پبیادوں پر مسیمل
ہے۔ اسالم میں دوشروں کی مدد کرنے کا عمل اثمابی حفوق کے سابھ مصیوطی سے میشلک ہے۔ قرآن اور
ٰ
حدن یوں میں هللا نعالی کے حفوق کے سابھ سابھ نیدہ کے حفوق کا بھی زور دثا گیا ہے ،جس میں دوشروں کی
مدد کرنے کا اہمیت بھی آمد ہے۔اثمابی جشن سلوک اور محیت کے نعلق میں قرآبی آثات اور حدن یوں نے
دوشروں کی مدد کرنے کو پڑھٹی ہوبی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ د نٹی نعلیمات کے تحت ،ایشابوں کو ا نیے
معاشربی اور احالقی ذمہ داربوں کا اجشاس ہوثا ہے جس میں دوشروں کی مدد اور جمانت سامل ہے۔د نٹی
نعلیمات کے مطابق ،دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا اضولی عمل ہے چو ایشابوں کے درمیان محیت اور بھابی
96
حارے کی پڑھٹی ہوبی قدرت کو ظاہر کرثا ہے۔ اسالم میں دوشروں کی مدد کرنے کو اثک اثمابی اور احالقی قرض
ٰ
قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے:
"اور ی یکی اور برہبزگاری بر انک دوشرے کی مدد کرو اور گ یاہ اور ظلم بر انک دوشرے کی مدد بہ کرو۔''()15
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کرنے کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو نیکی اور پرہیزگاری پر مبٹی
ہے۔ دوشروں کی مدد کرثا اثک ایشا عمل ہے چو هللا کی رضا اور چوسیودی کا ثاعث پبیا ہے۔
ن
حدمت اور علیم:
ن
دوشروں کی مدد کرنے کا عمل حدمت اور علیم کے ذر نعے بھی کیا حاثا ہے۔ مشلمابوں کو اثک
دوشرے کی قکر کرنے اور اثک دوشرے کی پرقی میں مدد کرنے کی پرن یت دی حابی ہے ،جس سے اثک
محیت بھرا معاشربی ماچول پبیا ہے۔ زکوہ اور حیرات کے ذر نعے بھی محیاچوں اور صع یفوں کی مدد کی حابی ہے ،اور
97
یہ اثک اثمابی ذرنعہ ہے جس سے امور معاشربی میں عدل اور امان کا قراہم ہوثا ہے۔ اس طرح ،دوشروں کی مدد
کرثا اثک مسیول مشلمان کا قرض ہے چو اثک م یصرر قرد ثا مجموعہ کی مدد کرکے سماجی نہیری میں انیا حصہ ادا
کرثا ہے۔ احاد نث میں بھی دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔رشول هللا ضلی هللا
دوشروں کی مدد کرثا اثک ایشابی حصوصیت ہے چو ایشان یت کی پڑھٹی ہوبی قدرت کو
ظاہر کربی ہے۔ یہ اسالمی نعلیمات کے مطابق ہے کہ دوشروں کی مشکالت میں حصہ لبیا اور ان کی مدد کرثا
اثک پڑا اخری عمل ہے۔ اس اضول پر عمل کرثا اثک مشلمان کے لیے اثمابی اور احالقی پبیادیں مصیوط کرثا
ہے۔ دوشرے اقراد کی نکل یفات میں شرثک ہوکر ان کو مدد قراہم کرثا اثک پڑی نیکی ہے چو ایشان کو د نٹی
حکمت اور احالقی آداب کی راہیمابی قراہم کربی ہے۔ یہ عمل اثک جماعٹی ہمدردی کا عالمٹی عہد ہے اور اس
سے ہماری معاشربی پبیادیں مصیوط ہوبی ہیں چو ایشان یت کے ثمام اعصاء کو نہیر نیابی ہیں۔ شورہ ال یقرہ میں هللا
ٰ
نعالی کا قرمان ہے:
98
ُْ ُ
َ َ ُ َ ِّ ُ نف ِشک ْ ِ ْ َ ْ َ ُ ُ ْ َ ُ َ َ ْ ً َ َ ْع َظ َ َ ًْ
وما نفدموا ْلَِ م من حیٍر ت ِجدوہ ِعید اّٰللَِّ ہو حیرا وأ م أخرا
"اور چو کجھ بھی یم ا نیے لیے حیر کے طور پر پیش کرنے ہو ،اسے هللا کے ہاں یم ثاو گے ،وہ نہیر ہے اور اس
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کے ہاں نہت زثادہ اخر واال
ٰ
ہے۔ شورہ آل عمران میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
َ
َو َم ْن نَیَّق اّٰللََّ تحعل ل ُہ مج َرحاً
ْ َ َ ْ َ ْ
ِ
"اور چو هللا سے ڈرے گا ،هللا اس کے لیے مجرج نیدا کرے گا۔"
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کو اثک ا یسے عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا اور رجمت کا ثاعث پبیا
ہے۔
99
دوشروں کی مدد کرنے میں مدد اثک اہم ایشابی حصوصیت ہے چو معاشربی نعلفات کو
مصیوط نیابی ہے۔ یہ عمل ایشابوں کو اثک دوشرے کے سابھ محیت ،احیرام ،اور سفقت کے نعلفات میں
مشغول کرثا ہے ،چو معاشربی سالمٹی اور امن میں نہیری الثا ہے۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق ،دوشروں کی مدد
میں مدد اثک نیک ایشان پبیے کا راسیہ ہے اور یہ اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے میں راہیمابی کرثا
ہے۔ اس سے اثک مشلمان کی زثدگی میں پرکت اور چوسیاں آبی ہیں ،اور ایشا عمل اسالمی اضولوں کی روسٹی
میں دوشروں کے سابھ محیت ،سفقت ،اور امداد کا مطاہرہ ہے چو ہمیشہ پڑھیے ہونے معاشربی حیرات میں
نہیری الثا ہے۔دوشروں کی مدد کرنے میں مدد اثک نیک ایشان پبیے اور اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے
کی راہ میں راہیمابی کرثا ہے۔ یہ اسالمی اضولوں کی روسٹی میں دوشروں کے سابھ محیت ،سفقت ،اور امداد کا
مطاہرہ ہے چو اثک مشلمان کی زثدگی میں پرکت ڈالیا ہے۔ قرآن کریم میں دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت
ٰ
هللا نعالی کا قرمان ہے:
"اور بھالبی اور پرہیزگاری میں اثک دوشرے کی مدد کرو ،اور گیاہ اور زثادبی میں اثک دوشرے کی مدد یہ کرو۔"
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کرنے کو بھالبی اور پرہیزگاری کے سابھ چوڑا ہے۔ اس سے یہ
ٰ
ثات واصح ہوبی ہے کہ دوشروں کی مدد کرثا اثک نیک عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔
ٰ
"چو شحص کسی مشلمان کی کسی ضرورت کو بورا کرثا ہے ،هللا نعالی اس کی اثک ضرورت کو قیامت کے دن بورا
کرے گا۔"
اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت کو قیامت کے دن هللا
ٰ
نعالی کی طرف سے ثدلے کے سابھ نیان کیا ہے۔
ٰ
"چو شحص کسی مشلمان پر کوبی اجشان کرثا ہے ،هللا نعالی اس پر انٹی رجمت کا سایہ ڈال د نیا ہے۔"
101
ٰ
اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے دوشروں کی مدد کرنے کو هللا نعالی کی رجمت کا ثاعث قرار
دثا ہے۔
دوشروں کی مدد کرنے سے اثک نیک ایشان پبیے اور اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے میں مدد ملٹی ہے
اثمان :دوشروں کی مدد کرنے سے اثمان میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا ہے ،بو اس
ٰ
سے اس میں هللا نعالی کی محیت اور رجمت کا اجشاس نیدا ہوثا ہے۔ یہ اجشاس اس کے اثمان کو مصیوط نیاثا
ہے۔
ٰ ٰ
نفوی :دوشروں کی مدد کرنے سے نفوی میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا ہے ،بو اس
ٰ
سے اس میں نیک کام کرنے کی پرع یب نیدا ہوبی ہے۔ یہ پرع یب اس کے نفوی میں اضافہ کربی ہے۔
نیک عمل :دوشروں کی مدد کرنے سے نیک عمل میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا
ہے ،بو یہ اثک نیک عمل ہوثا ہے۔ یہ نیک عمل اس کے نیک اعمال میں اضافہ کرثا ہے۔
102
حالضہ یہ کہ دوشروں کی مدد کرثا اثک نیک عمل ہے چو ایشابی نعلفات کو مصیوط نیاثا ہے اور اثک نیک ایشان
ناب 3
ٰ ن
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک م یق هرق اور مؤپر طرنقہ ہے جس میں ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کی ثاد دالبی
حابی ہے ،اور یہ اثک عظیم عمل ہے چو ایشان کو هللا کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس دالثا ہے۔ یہ اسلوب
ن
اثک روحابی پرپبٹی راسیہ ہے جس سے ایشان هللا کی عم یوں کو د نٹی و اخروی پرسیک یو میں دثکھیا ہے اور اس کے
ٰ ن
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے مفاضد میں سے اثک ہے کہ یہ ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا اجشاس دالثا
ن
ہے۔ یہ عمل ایشان کو یہ نیاثا ہے کہ اس کی زثدگی میں ہر لمحے هللا کی عم یوں سے بھری ہوبی ہیں چو اسے
حا ہیے وہ مادی ہوں ثا روحابی۔اسلوب ثذکیر کے ذر نعے نعمات الہیہ کا ذکر کرکے ،یہ عمل ایشان کو سکر گزار
ن
ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے ایشان هللا کی عم یوں کی قدر کرثا ہے اور انٹی روحابی پرقی میں نہیری
حاضل کرنے کے لیے ا نیے قلب کو سکر گزاری کی راہ میں رہیمابی حاضل ہوبی ہے۔اثک اور مفصد ہے کہ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے۔ سکر گزاری اثک عظیم عمل
104
ہے چو ایشان کو ا نیے جیابی ارکان میں چونصوربی اور چوسیاں النے میں مدد قراہم کرثا ہے اور اس کو نیک عملوں
آخر میں ،نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد ہے کہ ایشان کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان کا ماچول نیدا
ہو۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق ،سکر گزاری اثک شحص کو مشکالت کا سامیا کرنے ہونے بھی اطمبیان د نٹی
ہے اور اس کو هللا کی رضا کا ذکر کرنے میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ زثدگی کو چونصورت اور معٹی حیز نیابی ہے
ن
حب ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے اور دوشروں کے سابھ محیت اور سفقت کے سابھ رہیا ہے۔
فصل اول
ٰ ن
ایسان کو ہللا نعالی کی عم یوں کا احساس دَلنا:
ٰ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک نہت ہی اہم طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا نعالی کی پڑابی اور
اجشابوں کا جسین اجشاس دالثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کے اثمان کو مصیوط نیاثا ہے اور اسے هللا کی قدرت اور
ٰ
مہرثان یوں کی حق یق یوں کا اہشاس کراثا ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
105
َ ُ
َ ْ ْ ْ
َو َما ثِکم ِمن نِعم ٍة ف ِمن اّٰللَِّ
َ
ن
"اور ثمہارے ثاس چو عمئیں ہیں وہ سب هللا کی طرف سے ہیں۔"()1
قرآن کریم کی مسہور اس ثات کا ذکر کربی ہے کہ ہر نعمت هللا کی پڑابی اور قصل کا ن یوت ہے۔ نہاں "ثذکیر"
ن ن
کا اسیعمال هللا کی عم یوں پر عور کرنے اور ان کی قدر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ عم یوں کو دھیان میں رکھیے
ہونے ،اسالمی نعلیمات ایشان کو سکھابی ہیں کہ وہ انٹی زثدگی کو سکر گزاری کے را سیے پر حالۓ۔ اس اجشاس
س
کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑابی کا اہشاس کرثا ہے اور ہر نعمت کو اثک ہدانت اور مہرثابی کا عالمہ مجھیا
ہے۔اس اسلوب ثذکیر کا مفصد اسالمی رواثات میں بھی واصح ہے چہاں حصرت مجمد ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم
ن
اور صجایہ کرام نے هللا کی عم یوں کو ثاد کرنے اور سکر گزاری کرنے کو نہت زثادہ پرع یب دی ہے۔ ان کی
ن
سب یوں اور آداب کے مطابق ،ایشان کو ہر دن انٹی زثدگی میں موچود عم یوں پر عور کرنے اور هللا کا سکر ادا
ٰ ن
کرنے کی پرن یت دی گٹی ہے۔نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کی قدر کرنے اور
ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو اثمابی روحان یت میں ثلیدثاں حاضل
کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے اور اسے معاشربی جئب یت میں بھی اجھا نیاثا ہے۔
106
ٰ
ایسان کو ہللا نعالی کے سکر گزار ہوئے کی برع نب د ی یا:
ٰ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو هللا نعالی کے سکر گزار ہونے کی پرع یب د نیا ہے ،چو
ٰ
قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے:
ُ
َ ْ َ ْسُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ
و َإن ی کروا برضہ م
ٰ
قرآن محید کی آنت اس ثات کو واصح کربی ہے کہ هللا نعالی سکر گزاری کو چود یسیدثدہ ہوثا ہے اور اس سے چوش
ہوثا ہے۔نعمات کا سکر گزار ہوثا اثک شحص کو میاپر کرنے واال اور مب یت روحان یت تخسیے واال عمل ہے۔ اسالم
ٰ ن
میں علیم دی گٹی ہے کہ ہر حیز هللا نعالی کی نعمت ہے اور اس کا سکر گزار ہوثا اثمابی جسین اپرات نیدا کرثا
ہے۔
107
ن
عم یوں کا سکر گزاری کرثا اثک شحص کو ا نیے اطراف کی اجھان یوں اور هللا کی پڑان یوں کا نہیرین پبیجہ حاضل
کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو ہمت تخسیا ہے اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے کے لیے
چوضلہ اقزابی قراہم کرثا ہے۔اسلوب ثذکیر نے ایشان کو یہ سیکھانے میں مدد قراہم کی ہے کہ ہر ثل اور ہر لمحے
میں هللا کی پڑان یوں کا سکر گزار ہوثا اثک موپر اور اہم اعمال ہے ،چو ایشان کے د نٹی اور دنیاوی زثدگی کو نہیر
نیاثا ہے۔
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے ،چو اثک
ٰ
اہم د نٹی مفہومیت ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کے ذکر کے ز تحے میں رہ کر ا جھے احالقی اور معاشربی
ٰ
قیم یوں کی پیشگوبی کرنے پر ملوث کرثا ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
َ ْ َْ
َول ِذک ُر اّٰللَِّ أک َی ُر
ٰ ٰ
قرآن محید میں هللا نعالی کا قرمان ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا نعالی کی ثاد میں رہیا اور اس کے ذکر کا عمل سب
ن ن
عم یوں کے سکر گزار ہونے کا اظہار اور هللا کے ذکر کی علیم ایشان کو نیک عمل کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا
ہے۔ یہ ایشان کو نیک پبٹی ،ضداقت ،اور دوشروں کی مدد کرنے کے لیے مسیاق نیاثا ہے۔اسلوب ثذکیر نے
ایشان کو یہ ثات سکھابی ہے کہ نیک عملوں کا راسیہ هللا کے ذکر میں بھیکیے میں ہوثا ہے۔ نعمابوں کا سکر
گزار ہوثا اثک شحص کو شجابی اور نیکی کی راہوں پر حلیے کے لیے مواقع قراہم کرثا ہے اور اجھی طرح سے معاشربی
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان نیدا کرثا ہے ،چو اثک
ٰ
د نٹی مفہومیت ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس دالثا ہے اور اسے زثدگی کی
ٰ
قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے:
109
"اور ہم ثمہیں ڈر ،بھوک ،مال ،حابوں اور بھلوں کی کمی سے آزماپیں گے۔ یس صیر کرنے والوں کو چوشحیری
دیں۔"()4
ٰ
قرآن محید میں هللا نعالی کا ہمیں نیاثا ہے کہ زثدگی میں جیلیجز اور مشکالت کا سامیا ہوثا ہے ،لیكن هللا کی پڑابی
اور اس کے اجشابوں کا ثاد رکھیے اور سکر گزار ہونے سے ایشان کو صیر اور چوضلہ ملیا ہے۔
نعمابوں کا سکر گزار ہوثا ایشان کی روحان یت اور معاشربی بوازن میں نہیری الثا ہے اور اسے مشکالت کا مفاثلہ
کرنے کی فوت ملٹی ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو انٹی زثدگی کو مب یت اور مع یوی طور پر دثکھیے کی راہیمابی قراہم کرثا
ٰ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کو مؤپر طر نقے سے اسیعمال کرنے کے لیے کٹی طر نقے ہیں چو اقراد کو هللا نعالی
ن
کی عم یوں کی ثاد دالنے اور ان پر سکر گزار ہونے کی راہیمابی کرنے ہیں۔
110
قرآن کریم کی نالوت اور اس ميں موچود نعمت الہبہ سے م تعلق آنات بر نقکر و ندبر:
قرآن کریم اثک محصوص راہیمابی کیاب ہے چو ایشان کو راسیہ دکھابی ہے اور اس میں هللا
ٰ ن
نعالی کی عم یوں اور اجشاثات کا ثا ضانظہ ذکر سامل ہے۔ قرآن کی ثالوت اور اس کی سمجھ سے ایشان هللا کی
ح ن
عم یوں کا ق یقی ادراک کرثا ہے اور اس کی قدر و سکر گزاری میں اضافہ ہوثا ہے۔
.1ندبر کی قرآیشیس:
ت ت
قرآن کی بالوت میں ابک مؤمن کو ائتی عم توں کو حھوڑ کر دوسرے کی عم توں کی طرف رجوع کرنے
کی پرع یب حاصل ہوتی ہے۔ یہ تعلیمات ہللا تعالی کی قدرت ،حکمت ،اور مجیت کا ذکر کرتی ہیں جو انسان کو ائتی
ت
زبدگی کو پہتر ئیانے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔قرآن کی میارک آبات میں انسان کو ائتی عم توں کا شکر گزار ہونے کی
ت
شکھاتی حاتی ہے اور اسے یہ ٹھی شیکھانے کا امکان ملیا ہے کہ دوسروں کی عم توں کو قدر کریں اور ان کا شکر ادا
کریں۔ ابک مؤمن کو ہمیشہ ائتی حالت سے زبادہ دوسروں کی مشکالت اور زحمات کا حیال رکھنے کی پرع یب دی
حاتی ہے۔قرآن میں ہللا تعالی کی قدرتی عال تقے ،حکمت ،اور مجیت کا ذکر انسان کو ا ئنے حیاتی مسابل کا حل بال شنے
میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ تعلیمات انسان کو پہترین طر تقے سے دوسروں کی حدمت کرنے ،مجیت اور امداد قراہم
س
کرنے کی راہوں کو محھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔قرآن کی بالوت ابک مؤمن کو ا ئنے ارادوں کو پہترین طر تقے سے
111
نورا کرنے کی راہیماتی قراہم کرتی ہے اور اسے ائتی حیاتی موافع اور مشکالت کا حل بال شنے میں ٹھی ہدائت قراہم
ہوتی ہے۔
ن
.2عم یوں کا حساب:
ت
قرآن میں مجیلف آبات میں انسان کو ان کی زبدگی میں موجود عم توں کا جساب رکھنے کی
پرع یب دی گتی ہے۔ ان آبات کے ذر تعے ہللا تعالی نے انسان کو شکر گزاری کی اہمیت شکھاتی ہے اور اسے یہ
ت ت
ئیابا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صجیح طر تقے سے ہوبا حا ہنے۔قرآن میں عم توں کا ذکر کرنے ہونے اکتر مرئیہ شکر
ت
گزاری کی بانوں پر زور دبا گیا ہے۔ ان آبات میں انسان کو یہ سمحھانے کو ملیا ہے کہ عم توں کا جساب رکھیا اور ان
کا شکر کربا ابک مؤمن کی نییادی حصوصیت ہوتی حا ہنے۔یہ تعلیمات انسان کو زبدگی میں م بعدد لمحوں کو گزارنے
ت
ہونے ٹھی عم توں کا قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئتی ہیں۔ اس طر تقے سے انسان کی روحائ یت،
معاسرتی رقیار ،اور شخضیت میں پہتری آتی ہے اور وہ ہللا تعالی کی پڑائ توں کا جساب رکھیا ہے۔ان آبات کے
ت
ذر تعے قرآن ہللا کی رحم توں اور عم توں کا شکر گزار ئیانے کی راہیماتی قراہم کربا ہے اور انسان کو ابک محیسم اور میسکر
قرآن میں مجیت ،امداد ،اور دوسروں کی مدد کرنے کی بانیں ٹھی آتی ہوتی ہیں جو انسان کو
دوسروں کی مدد کرنے اور احھائیاں با نینے کی راہوں میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ قرآن کی بالوت اور اس کا مطالعہ
انسان کو ابک ئیک انسان ئیانے کی راہ میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن مجید میں مجیت اور دوسروں کی مدد کرنے کی
عظیمت پر زور دبا گیا ہے ،جو انسان کو احالقی اور انساتی اصوالت کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔قرآتی آبات میں مجیت
اور دوسروں کی مدد کرنے کی اہمیت پر باکید کی گتی ہے۔ ان آبات سے انسان کو شکھنے کو ملیا ہے کہ دوسرے
اقراد کی مدد کربا اور احھائ توں کا کام کربا ہللا کی رصا کی راہ میں اہم قدم ہے۔ اس کے ذر تعے قرآن انسان کو معاسرتی
مسابل میں دوسروں کی مدد کرنے اور احھائیاں ٹھیالنے کی راہوں کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا ہے۔قرآن مجید
کی تعلیمات سے انسان کو دوسروں کی مدد کرنے اور احھائ توں کا کام کرنے کی اہمیت شیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
اس سے انسان کا دل مجیت ،امداد ،اور احھائ توں کی راہوں کی طرف کھال رہیا ہے اور وہ دوسرے اقراد کے لنے
ق بضلہ کربا ہے۔ قرآتی تعلیمات انسان کو ابک پہترین مجیمع کی نییاد رکھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں جہاں مجیت ،امداد،
.4آخربی ت ھالء:
قرآن میں آخرت کی ٹھالء اور موت کے تعد کی حق بق توں پر بار بار زور دبا گیا ہے ،جو انسان کو دئیا اور
ح
آخرت کے ق بقی اہمی توں کا اجساس د ئیا ہے جو اس کی ئیک عملیں کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن مجید
میں موت اور آخرت کی ٹھالء پر غور کرکے انسان کو زبدگی کی حق بق توں پر قکر کرنے کے لنے م بعلقہ ہدابات قراہم
کی گتی ہیں۔قرآتی آبات انسان کو یہ ئیاتی ہیں کہ دئیا قاتی ہے اور موت ابک تقیتی حق بقت ہے۔ اسی حق بقت
کے شا منے انسان کو ائتی عملیں کا حاپزہ لینے کی پرع یب دی حاتی ہے باکہ وہ ا حھے عمل کریں اور آخرت میں
ٹھالء حاصل ہو۔ قرآن میں موت کی تقیتی حق بق توں کا ئیان کرکے انسان کو اس بات کی وصاجت دی گتی ہے
کہ موت ابک سقر ہے جو ہر انسان کو کربا ہے اور اس کے تعد ا حھے با پرے اعمال کا جساب د ئیا ہے۔آخرت
کی ٹھالء پر قرآن میں کتی آبات ہیں جو انسان کو آخری دن کے اہمی توں اور خزا و سزا کی بانیں ئیان کرتی ہیں۔
ان آبات کے ذر تعے انسان کو یہ سمحھابا حابا ہے کہ دئیا میں ا حھے کام کربا اور ٹھالئ توں کا کام کربا صروری ہے باکہ
آخرت میں جوشیاں حاصل ہوں۔موت اور آخرت کی حق بق توں پر قرآتی آبات کے مطالعہ سے انسان کو ابک بلید
مع توی وجود کی بالش میں مدد ملتی ہے اور وہ زبدگی کو ابک مفضد تحسیا ہے۔ اس سے انسان ا ئنے عملوں کو
پہترین طر تقے سے رہیماتی حاصل کربا ہے اور ا ئنے رب کی ئیدگی میں پرقی حاصل کربا ہے۔
114
ن
.5عم یوں کا صجنح استعمال:
ت
قرآن میں ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح اسبعمال اور ان کا شکر گزار ہوبا ٹھی زبکر ہوبا ہے ،جو
ت س
انسان کو زبدگی کے ہر پہلو میں ئیک توں کا اظہار کرنے کی راہوں کو محھیا ہے۔ قرآن مجید میں عم توں کا بذکرہ ہر
آیۃ میں موجود ہے ،جو انسان کو یہ شکھابا ہے کہ ہر جتز ہللا کی رحمت اور فضل کا اظہار ہے۔ اس مفصود کے
ت
لنے قرآن میں مجیلف حصوں میں عم توں کا ذکر کیا گیا ہے ،جو انسان کو ابک بلید مع توی اور احالقی معیار میں
ت
ہدائت د ئیا ہے۔قرآتی تعلیمات میں عم توں کا اسبعمال کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کا طرتقہ ئیان کیا گیا ہے،
جو انسان کو معاسرتی ،احالقی ،اور د ئتی اصوالت پر عمل کرنے کے لنے رہیماتی قراہم کربا ہے۔ قرآن کی روشتی
ت
میں انسان کو یہ فهم ہوتی ہے کہ عم توں کا اسبعمال ہمیشہ احالقی اور انساتی معیاروں کے مطانق ہوبا
ت
حا ہنے۔قرآن میں ہللا تعالی کی عم توں کا ذکر کرنے والے آبات انسان کو اتعامات کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار
ت
ہونے کی اہمیت ئیانے ہیں۔ اس کے ذر تعے انسان کو یہ سمحھابا حابا ہے کہ عم توں کا صجیح اسبعمال اور شکر
گزاری اشالمی اصوالت میں اہم حصوصیت ہے ،جو زبدگی کو مع توی اور احالقی مرئیہ میں بلیدنوں بک پہیچاتی ہے۔
115
ٰ ن
احاد یث م یارکہ ميں ی یان کردہ ہللا نعالی کی عم یوں کا ذکر:
ٰ ن
احاد نث میارکہ میں هللا نعالی کی عم یوں کا ذکر اثک مؤپر طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا کی پڑابی
ن
اور اجشابوں کی ساثداربوں سے آ گاہ کرثا ہے۔ یہ احاد نث ایشان کو عم یوں کی قدر کرنے اور سکر گزار ہونے کی
حصرت ابو ہرپرہ (رصی هللا عیہ) روانت کرنے ہیں کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا:
"اگر کوبی شحص صیح کو امانت دارایہ ہوکر نکلیا ہے اور انٹی روزی میں ثکیہ دان ہوکر ،حدا کے لیے نہیرین حیز
ن
یہ حدنث ایشان کو محیت اور رزق کمانے کی حکمت د نٹی ہے اور هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہونے کی پرع یب
د نٹی ہے۔
حصرت عید هللا ین عیاس (رصی هللا عنہما) روانت کرنے ہیں کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے
قرماثا:
ٰ ُ
"چو شحص سیجان هللا ثا الجمد ہلل کہے ،هللا نعالی اس کی ہر اثک ثکیہ دابی کو جشن بواب دے گا۔"()6
116
ن
یہ حدنث هللا کی ثمام عم یوں کا سکر کرنے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور زثان سے سکر گزار ہونے کی
حصرت ابو ہرپرہ (رصی هللا عیہ) سے روانت ہے کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا:
ٰ ُ
"چو شحص دوشرے کو چوسیاں نیدا کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے ،هللا نعالی اس پر رجمت پرساثا ہے اور چو
ٰ ُ
شحص دوشروں کے ہرمایں جھیاثا ہے ،هللا نعالی اس پر ہرمایہ پرساثا ہے۔"()7
یہ حدنث دوشروں کی مدد کرنے اور اجھانیاں ثا پبیے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور هللا کی رجمت کا حصول
حصرت عایشہ (رصی هللا عنہا) سے روانت ہے کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا:
ُ ُ
"چو شحص کسی نعمت کو دثکھیا ہے اور اس نعمت کا سکر گزار یہ ہوثا ہے ،بو وہ اس نعمت سے مجروم ہو حاثا
ہے۔"()8
ن ن
یہ حدنث عم یوں کا سکر گزار ہونے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور هللا کی عم یوں کا قدر کرنے کی پرع یب
د نٹی ہے۔
117
ت
فظرت پر غور و قکر کربا ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی پڑاتی اور اس کی عم توں کا
ت
اجساس دالبا ہے۔ یہ طرتقہ انسان کو حھوتی حھوتی عم توں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئیا
ہے۔ انسان کی فظرت میں یہ حصوصیت ہوتی ہے کہ وہ مچلوقات کی طرف مسیاق ہوبا ہے اور ہللا کی پڑاتی کو
محسوس کرنے کی حاص صالحیت ہوتی ہے۔ ہر روز کی زبدگی میں انسان کے شا منے مجیلف جتزیں ہوتی ہیں جو ہللا
تعالی کی پڑاتی اور اس کی عظمت کا اظہار کرتی ہیں۔ صیح کی روشتی ،ٹھولوں کی جوستو ،ہوا کی لذت ،اور دوستوں کا
شاٹھ ہوبا ،یہ سب ہللا کی پڑائ توں کی یمائیدگی ہوتی ہیں جو انسان کو ہر دم جتران کن موافع قراہم کرتی ہیں۔
فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو یہ ٹھی باد دالبا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی مہرباتی ہے اور ان کا اسبعمال ہمیشہ
شکر گزاری کے شاٹھ کربا حا ہنے۔ انسان کو ائتی فظرت پر غور و قکر کرکے ائتی زبدگی میں می یت ئیدبلیاں النے کا
موفع ملیا ہے۔ اس سے انسان کا دل شکر گزاری کی راہوں میں کھلیا ہے اور اس کی زبدگی میں جوشیاں اور پرکتیں
م
پڑھتی ہیں۔ فظرت پر غور و قکر کربا ابک عم تق اور تفصیلی عمل ہے جو انسان کو ہللا کی مہربائ توں کا صجیح اور کمل
اجساس کرانے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ اس سے انسان ائتی زبدگی کو مع توی اور موپر ئیا شکیا ہے اور ہللا کی رصا حاصل
ن
۔ .1جھوبی جھوبی عم یوں کا احساس:
-انسان کو ہر روز کی زبدگی میں مجیلف جتزوں کا اجساس ہوبا ہے خیسے کہ شانس لییا ،دبکھیا ،سییا،
حلیا ،نولیا ،وغترہ۔ ان حھوتی حھوتی بانوں پر غور و قکر کرکے انسان ہللا کی مہربائ توں کا اجساس کربا ہے۔ ہر روز کا
آعاز ابک ئیا اہم حادیہ ہوبا ہے جو ہمیں ہللا کی نے تظتر حلق یت اور اتعامات کا اجساس کرانے کا موفع د ئیا ہے۔
ب
جب انسان صیح کی روشتی میں آ کھیں کھولیا ہے ،نو وہ ہللا کی قدرتی پڑائ توں کا مساہدہ کربا ہے جو ہر جتز کو زبدگی میں
پہتر ئیاتی ہیں۔ شانس لییا ابک تعمت ہے جو ہللا کی طرف سے ہمیں قراہم ہوتی ہے۔ ہر دم ہللا کا بام لینے
ہونے ہم ائتی زبدگی کو شکر گزاری کی راہوں میں پہتر ئیا شکنے ہیں۔ دبکھیا اور سییا ہللا کی مہربائ توں کو حدوجہد کرنے
اور احھی بانوں کو قراہم کرنے کا اہم موفع قراہم کربا ہے۔ ہر ربگین جتز ابک حالق کی پڑاتی اور فضل کا اظہار ہے
جو ہمیں جتران کی توں سے ٹھر د ئیا ہے۔ حلیا اور نولیا ہللا کی مہربائ توں کو اسبعمال کرنے کا ذرتعہ ہیں۔ ابک مچلوق
کی خرکات اور بانیں ہللا کی حکمت اور بدبتر کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کا اسبعمال ہللا کی راہ میں احھی بانوں کے لنے
کربا حا ہنے۔ ہر ابک لخظہ ابک تعمت ہے جو ہمیں ہللا کی مجیت اور فضل کا اجساس د ئیا ہے۔ اشلنے ،ہر حھوتی
حھوتی بانوں پر غور و قکر کر کے ہم ائتی زبدگی کو معتی جتز اور موپر ئیا شکنے ہیں اور ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کر
شکنے ہیں۔
119
ٰ
.2ہللا نعالی کا سکر ادا کرنا:
فظرت پر غور و قکر کربا انسان کو عظیم ہللا کی مہربائ توں اور قدرتی کماالت کا جتران کن م بظر قراہم کربا
ہے۔ یہ حق بقت ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر ابک لمحہ ہللا کی پڑاتی اور حکمت کا اظہار ہے ،اور ہر جتز ہللا تعالی کی
ائتہاتی جوتصورتی میں احھتی ہوتی ہے۔ انسان کی روحائ یت کو پرقی د ئنے واال یہ فظرتی جسیات کے شا منے کھڑا ہو کر
ہللا کی پڑائ توں کا اجساس کربا ہے۔ اس کا دل حمد اور ئیا کی روحاتی بانوں سے ٹھر حابا ہے اور اسے ہللا کی پڑائ توں
کے لنے شکر گزار ہونے کی طرف مابل کربا ہے۔ فظرت پر غور و قکر کربا انسان کو یہ ٹھی شکھابا ہے کہ ہر تعمت
س
ابک آزمانش اور ابک قرصت ہے ،اور اگر وہ ہللا تعالی کے حکمت و قدرت کو محھے نو اس پر قدر کرنے اور شکر
س
گزار ہونے کا اہمیتی مطلب محھیا ہے۔ فظرت کی حلقت میں حھتی ہللا کی پڑائ توں کا جسین م بظر انسان کو
مع تو ئت میں پڑھتی ہوتی ابک ئیا روحاتی سقر آعاز کرنے کا موفع قراہم کربا ہے۔ اس سقر میں انسان ہللا کی پڑائ توں
اور رحم توں کو سمحھ کر ائتی زبدگی کو پہتر اور موپر ئیانے کا راسیہ بالش کربا ہے۔۔
.3جمد و ی یا:
-اس طرتقہ میں حمد اور ئیا کی اہمیت ٹھی نیسک آتی ہے۔ جب انسان فظرت کی حلقت میں غور کربا
ہے ،نو اسے یہ حق بقت شا منے آتی ہے کہ ہر جتز ہللا کی مہرباتی اور قدرت کا یمائیدہ ہے۔ حمد اور ئیا ،تعتی ہللا تعالی
120
کی حمد و ئیا کربا ،انسان کی عیادت کا اہم حصہ ہے۔ جب انسان ہللا کی نے تظتری ،حکمت ،اور رحم توں کو دبکھیا
ہے ،نو اس کا دل حمد و ئیا کی روحائ یت سے ٹھر حابا ہے۔ ہللا تعالی کی نے تظترنوں کا حمد کربا انسان کو مجیت و
مودت کی راہوں پر حلنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ حمد و ئیا کربا ابک مومن کے لنے ہللا تعالی کی مہربائ توں کو شیاجت
کرنے اور ان پر قدر کرنے کا ذرتعہ نییا ہے۔ حمد اور ئیا کربا ابک مومن کا ایمان مضتوط کربا ہے اور اسے ہللا کی
عظمت اور قدرت میں سگاف کی پڑھتی ہوتی مجیت کا اجساس د ئیا ہے۔ انسان کو یہ آ گاہ کربا ہے کہ ہر ابک لمحہ،
ہر ابک تعمت ،اور ہر ابک حادیہ ہللا تعالی کی مہرباتی اور قدرت کا اظہار ہے ،جس پر حمد و ئیا کربا ہر مومن کی
س
روحائ یت کو پڑھا د ئیا ہے۔ حمد و ئیا کربا ہللا تعالی کی پڑائ توں کو محھنے ،قدر کرنے ،اور ان کا شکریہ ادا کرنے کا
ابک حاص طرتقہ ہے جو انسان کو روحائ یت میں بلیدباں حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔
انسان کو یہ ٹھی باد دالبا حابا ہے کہ ہر لمحے میں کحھ جوتصورئیاں موجود ہیں جو ہمیشہ تظر آتی ہیں۔
حھوتی حھوتی روسییاں جو زبدگی میں روشتی التی ہیں ،ہللا تعالی کی قدر و قیمت کا اجساس کراتی ہیں۔ ہر لمحہ ابک
تعمت ہوبا ہے ،اور اگر انسان ا ئنے دل سے اس تعمت کو محسوس کرے نو وہ دئیا کی جوتصورئ توں کو شچاتی سے
دبکھ شکیا ہے۔ حھونے حھونے لمحے جو ہمیشہ ہمارے شاٹھ ہیں ،ہللا کی مجیت اور فضل کا اظہار ہیں۔ ہر جتز
میں ہللا تعالی کی پڑاتی اور قدرتی نے تظتری ئتہاں ہوتی ہے ،حاہے وہ طی بعت کی جوتصورتی ہو با زبدگی کے مجیلف
121
پہلوؤں میں حمکتی ہو۔ یہ حق بقت انسان کو ہر روز ائتی زبدگی کو قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی راہ میں مرشد
ئیاتی ہے۔ انسان کو یہ ٹھی شکھابا حا ہنے کہ جوتصورت لمحے کیھی ٹھی آ شکنے ہیں اور ہمیشہ کے لنے پہیں رہنے۔
اشلنے ،ہر لمحہ کو قدر کربا اور اس پر شکر گزاری کربا انسان کی زبدگی کو جوتصورت ئیابا ہے اور اسے ہللا تعالی کی پڑاتی
.5فطربی حشن:
م
-فظرتی جسن کو دبکھ کر انسان ہللا کی عظمیت اور قدرت کا جوتصورت تطارہ کربا ہے۔ جہرے پر
جوتصورتی ،ٹھولوں کی جوستو ،ہوا کی ہلکی ہوا ،یہ سب اشیاء ہللا تعالی کی نے تظتر حلق یت کا حصہ ہیں۔ فظرتی جسن
میں ہللا کی حکمت ،عظمت ،اور جود کی حلق یت کا عظیم م بظر ئیان ہوبا ہے۔ انسان جب ائتی ماجول کی زئیائ توں کو
دبکھیا ہے ،نو وہ ہللا کی قدرتی پڑاتی کا جتران کن عالمہ حاصل کربا ہے۔ فظرتی جسن کو دبکھ کر انسان کا دل احھاتی
اور شکر گزاری کا حالت اخییار کربا ہے۔ یہ جسن انسان کو یہ شکھابا ہے کہ ہللا تعالی کی نے تظتری اور قرازیں ہر
ت
طرف موجود ہیں ،اور اس کا فظرتی جسن ٹھی ابک پڑا عمتی متہج ہے۔ جہرے پر جوتصورتی کو دبکھ کر انسان ہللا کی
فضل اور جسن حلق یت کا حکمران ہوبا ہے۔ ہر ابک اشیاء کا طرتقہ یہ دکھابا ہے کہ ہللا تعالی ہر جتز میں ائتی نے
تظتر مہارنوں کا اظہار کربا ہے اور انسان کو اس کے اتعامات کا شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طرتقہ شکھابا ہے۔ فظرتی
جسن کا دبکھیا انسان کو مجیت ،نواضع ،اور شکر گزاری کی راہوں پر حلنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ ہللا کی نے تظتری کو
122
مساہدہ کر کے انسان ائتی زبدگی کو ابک پڑے مفضد کی طرف پڑھانے میں مضروف ہوبا ہے اور اس کا دل مجیت
.6سکر گزاری:
-فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو شکر گزار ئیابا ہے۔ یہ جتزیں انسان کو یہ محسوس کرانے میں
مدد کرتی ہیں کہ وہ کس قدر جوش تضیب ہیں اور ہللا کی پڑاتی کا حصہ ہیں۔ فظرت پر غور و قکر کربا ابک روحاتی
تچدبدی عمل ہے جو انسان کو ہللا تعالی کے قدرتی اور پہائت جوتصورت عال تقے میں لے آبا ہے۔ یہ عمل انسان
کو اس حق بقت کا اہساس د ئیا ہے کہ ہللا کی ئیدگی میں ہر روزمرہ جتز ابک پڑی تعمت ہے اور ہر لمحہ ابک عج یب
معجزہ ہے۔ فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کی ئیک نیتی اور شکر گزاری کو پڑھابا ہے۔ جب انسان ائتی فظرتی
حالت پر غور کربا ہے ،نو وہ ائتی زبدگی کو مجیلف جسوں سے دبکھیا ہے اور ہللا کی پڑاتی کا جتران کن جسین م بظر
دبکھیا ہے۔ فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو محسن ہللا کی طرف پڑھانے میں مدد کربا ہے۔ یہ اسے ہللا کی
مجیت اور رحمت کا اجساس کرابا ہے اور انسان کو ا ئنے رب کی قدرتی پڑاتی کے شا منے مسکرابا ہے۔ فظرتی تطام
میں غور و قکر کربا ابک آرام دہ اور دلحسپ عمل ہے جو انسان کو زبدگی کے جسیات اور معجزات کی حق بقت سے
مالقات کرابا ہے۔ یہ عمل انسان کو دئیا کی سرکاریں ،زمی توں ،آسمانوں اور انساتی حلقت میں ہللا کی قدرتی پڑاتی کو
123
س
محھنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان ا ئنے رب کی عظمت کو محسوس کربا ہے اور شکر گزاری کی راہ
فصل دوم
ت
اشالمی علوم کی مطالعہ ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح ادراک کرنے اور شکر گزاری کا
حذیہ ئیدا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ مطالعہ انسان کو قرآن مجید اور حدئث ئ توی صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی
س
روشتی میں احالقی اور معاسرتی معیاروں کو محھنے کا موفع قراہم کربا ہے۔
ت
اشالمی علوم میں عم توں کے اسبعمال اور ان پر شکر گزار ہونے کی تعلیمات ملتی ہیں جو انسان کو معاسرتی اور
ت
احالقی طور پر پہتر ئیانے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ اشالمی تعلیمات میں عم توں کے صجیح اسبعمال ،دوسروں کے
حقوق کا اجترام ،مجیت و مواشات ،احالقی اصوالت ،اور ابک معاسرتی حماغت کا حصہ ہونے کی اہمیت پر زور دبا
ت
حابا ہے۔ اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا کی قدرتی عم توں کو پہچائیا ہے اور اس کا دل شکر گزار ہونے کی
راہوں میں کھلیا ہے۔ قرآن مجید اور حدئث ئ توی صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم میں ملنے والی تعلیمات سے انسان ائتی
س ت
زبدگی کو معاسرتی اور روحاتی معیاروں کے مطانق حالبا ہے اور عم توں کا شکر ادا کرنے کی اہمیت کو محھیا ہے۔
اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان کو ا ئنے عملی زبدگی میں ئیک احالق ،مجیت ،اتضاف ،اور مددگاری کی بانوں کا
125
ت
عمل کرنے کا موفع ملیا ہے۔ یہ انسان کو ابک پہترین انسان ئیانے کا راسیہ دکھابا ہے اور اسے عم توں کا اسبعمال
صجیح اور معاسرتی معیاروں کے مطانق کرنے میں راہیماتی قراہم کربا ہے۔
.1قرآن کریم:
ح ت
-قرآن کرتم اہل ایمان کو ہللا تعالی کی عم توں کا ق بقی معتی ئیان کربا ہے۔ مجیلف سورۃ اور آبات میں
ت
ہللا کی پڑاتی ،مہربائیاں ،اور عم توں پر غور کربا انسان کو شکر گزار ئیابا ہے۔
ت
قرآن کرتم میں م بعدد موافع پر ہللا کی عم توں کا ذکر ہے جو ہماری روزمرہ کی زبدگی میں موجود ہیں۔ اس مفام پر غور
کربا اہل ایمان کے دلوں میں شکر گزاری اور نواضع ئیدا کربا ہے۔ ان آبات کے ذر تعے ہللا کی پڑاتی ،قدرت ،اور
س
فضل کو محھنے کا موفع ملیا ہے۔
َ َّ ۡ َ َ ُ ُ ْ ُج ُ ْ ِّ َ ُ َ ۡ َ َّ ۡ َ َ َ ۡٓۡ َ ْ ٓۡ ُ ُ ُ َّ ُ ۡ ُ ُ ْ ُ ۡ َپ ُ ْ ِّ َ ۡ َ
"اّٰللہُ ولی الذین ام توا تجر هم من الطلمت الی ال تورۚ والذین كق ُروا اول َیاؤہم الطاغوت تجرجو هم من ال تور الی
َ َّ ۡ َ َ ُ ۡ ُ ْ ُج ُ ْ ِّ َ ُ َ ۡ َ َّ ۡ َ َ َ ۡٓۡ َ ْ ٓۡ ُ ُ ُ َّ ُ ۡ ُ ُ ْ ُ ۡ َپ ُ ْ ِّ َ ۡ َ
"اّٰللہُ ولی الذین ام توا ۚ تجر هم من الطلمت الی ال تورۚ والذین كق ُروا اول َیاؤہم الطاغوت تجرجو هم من ال تور الی
ُ ْ َ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ُ َ ْ َ ْ َ َ َ َ َ َ َ َُ
ُ َ ْ َّ َ َ َ
"لف ْد کان لکم قي رسول اّٰللَّ أسوة جسیة لمن کان پرجو اّٰللََّ وال توم اآلخر وذکر اّٰللََّ کثت ًرا" (األخزاب )21
ت
ان آبات میں ہللا تعالی کی عم توں کا ذکر کرکے اہل ایمان کو ان کی پڑاتی اور مہربائ توں پر غور کرنے کی پرع یب دی
حاتی ہے۔ یہ آبات انسان کو شکر گزار ئیانے اور ہللا کی رصا حاصل کرنے کی راہوں میں ہدائت قراہم کرتی ہیں۔۔
ت
-حضرت محمد ﷺ کے احاد ئث میں ٹھی عم توں کا ذکر ہے اور اپہوں نے شکر گزاری کی اہمیت
ئیاتی ہے۔ ان کی سترت اور احاد ئث سے م بعلق مطالعہ انسان کو احھی احالقیات اور شکر گزاری کی تعلیمات
قراہم کربا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے ا ئنے زبدگی کے مجیلف حاالت میں شکر گزاری کی پرئ یت دی ہے اور ا ئنے
ت
أمت کو ٹھی شکر گزار ہونے کی سیت شکھاتی ہے۔ ان کی احاد ئث میں شکر گزاری کے اہمیت ،عم توں کا صجیح
127
اسبعمال ،اور ہر حالت میں ہللا تعالی کا شکر کرنے کا طرتقہ ئیان ہوا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی سترت میں واصح
ہے کہ وہ ہر موفع پر ہللا کا شکر ادا کرنے رہے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے پہت سی احھی بانیں قراہم کی ہیں جو
ت
شکر گزاری اور عم توں کا صجیح اسبعمال کی شیکھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کی احاد ئث میں شکر
گزاری کے قوابد اور اس کا اپراتی طور پر ذکر ہوبا ہے۔ اپہوں نے ابک حدئث میں قرمابا ہے" :من ال نسکر الیاس
ال نسکر ہللا" ،جس کا مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ پہیں کربا ،وہ ہللا کا شکر ٹھی پہیں کربا۔ یہ ابک پڑی
حق بقت ہے کہ شکر گزاری انسان کے ایماتی اور روحاتی معیارات کو پڑھاتی ہے اور اسے ہللا کی رحم توں کا اہمیت
سمحھانے میں مدد قراہم کرتی ہے۔ اشالمی تعلیمات کے مطانق ،شکر گزاری ابک مؤمن کی زبدگی کا ابک اہم حصہ
ہے اور حضرت محمد ﷺ کی احاد ئث اس اہمیت کو مزبد وصاجت قراہم کرتی ہیں۔ شکر گزاری کرنے سے انسان
.3فقہ:
-اشالمی فقہ کی مطالعہ انسان کو حالل و خرام کی پہچان کرنے میں مدد قراہم کرتی ہے ،جس سے وہ
ت
ہللا تعالی کی دی گتی عم توں کو صجیح طر تقے سے اسبعمال کر شکیا ہے۔ اشالمی فقہ کا مطالعہ ابک شخص کو اشالمی
اصولوں اور احکامات کی سمحھ قراہم کربا ہے جو انسان کی روحاتی ،معاسرتی ،اور معاسی زبدگی میں ہدائت قراہم
کرنے ہیں۔ اشالمی فقہ کا تعلق قرآن و سیت سے ہوبا ہے ،جو ہللا تعالی کی آبات اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ و
128
آلہ وشلم کی حدئ توں پر میتی ہوبا ہے۔ فقہ کی مطالعہ کے ذر تعے مسلمان ائتی روزمرہ کی معامالت ،احالقی اصول،
اور عیادات کو اشالمی اصولوں کے مطانق حل کر شکیا ہے۔ اشالمی فقہ کی تعلیمات میں حالل و خرام کا موصوع
حصوصی نوجہ حاصل کربا ہے۔ اس موصوع کے ذر تعے مسلمان ائتی آمدورقت ،خربداری ،جوراک ،اور دبگر معامالت
کو سرعی حدود میں رکھیا ہے۔ حالل کا مطلب وہ جتز ہے جو سرعی اصولوں اور حکمات کے مطانق حاپز ہو ،حیکہ
ً
خرام وہ جتز ہے جو سرعا م بع کی گتی ہو۔
اشالمی فقہ کا مطالعہ انسان کو اہم اصولوں سے مج بضر کرکے د ئتی معیست ،معاسرتی تطام ،اور قردی زبدگی میں
صجیح ق بضلے کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان حالل رزق کمانے اور اسے صجیح طر تقے سے
اسبعمال کرنے کی پرئ یت حاصل کربا ہے۔ اشالمی فقہ کی مطالعہ کے ذر تعے انسان ہللا تعالی کی رصا و قربابگی
ح م
حاصل کرنے کیلنے ائتی زبدگی کو ابک مع توی راہ میں گزار شکیا ہے اور ق بقی عیستی مسابل کو ٹھی حل کر شکیا
ہے۔
.4نقسبر القرآن:
-قرآن کرتم کی تفستر پڑھیا انسان کو ہللا تعالی کی آبات کی صجیح فهم اور تفکر کیلنے راہیماتی قراہم کربا ہے۔
یہ مفدس کیاب ہمیں حکمت ،رحمت ،اور ہدائت سے ٹھری ہوتی بانوں کا خزوی و حامع ئیادلہ قراہم کرتی ہے ،جو
129
س
ہمیں ابک پہترین زبدگی گزارنے کا طرتقہ ئیاتی ہے۔ قرآن کرتم کی تفستر کے ذر تعے ہم ہللا کی کالمی آبات کو محھنے
م
ہیں اور ان کی کمل فهم حاصل کرنے ہیں۔ تفسترات میں آبات کی نشہتر ،معاتی ،وجوہات ،اور بارتخی شیاق و
شیاق کو وصاجت کے شاٹھ ئیان کیا حابا ہے جس سے ہمیں اصولی اور عم تق معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ انسا
کرکے ،ہم قرآن کرتم کی روشتی میں ا ئنے آمال و اعمال کو درست کرنے کی راہیماتی بانے ہیں۔ تفسترات کی مدد
س
سے ہم ہللا تعالی کی مفصود و مع توں کو صجیح طر تقے سے محھنے ہیں جو ہمیں صراط مسبقیم پر حلنے میں مدد قراہم کربا
ہے۔ قرآن کرتم میں مجیلف موصوعات پر آبات ئیان ہیں ،خیسے کہ احالقی اصول ،انساتی حقوق ،معاسرتی اصول،
اور د ئتی مسابل ،جن سے ہمیں ہر پہلوء میں ہدائت حاصل ہوتی ہے۔ تفسترات ان موصوعات کو مجیلف زواوہ
سے روشن کرتی ہیں اور ہمیں معاسرتی ،احالقی اور د ئتی موصوعات پر سواالت کا جواب قراہم کرتی ہیں۔ انسا
ع
کرکے ،قرآن کرتم کی تفستر پڑھیا ابک لمی ،روحاتی اور عملی راہیماتی ہے جو انسان کو دئیا و آخرت میں کامیاب
ئیانے کیلنے مدد قراہم کربا ہے۔ اس سے ہللا تعالی کی رصا حاصل ہوتی ہے اور انسان ا ئنے رب کے حکموں کو
ت
حضرت محمد ﷺ کی سترت پڑھ کر انسان ہللا کی عم توں کو حھوڑنے والے پہائت شکر گزار اور
رحمت کے ئتی ﷺ کی قدر و قیمت کا اجساس کربا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی زبدگی ہمیں یمویہ قراہم کرتی ہے کہ
130
کس طرح ابک انسان ہللا کے حکم و رہیماتی میں زبدگی گزار کر ،شکر گزاری اور رحمت کا آداب اخییار کربا ہے۔
رسول ہللا ﷺ نے ہر حالت میں شکر گزاری کا علم دکھابا اور ائتی زبدگی میں ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کیا۔ ان کا دل
ہمیشہ ہللا کی ظاغت اور حمد و ئیا میں مشعول رہیا ٹھا۔ ان کا ہر عمل ،ہر قول ،اور ہر خرکت ہللا کی رصا کو
س
حاصل کرنے کی راہ میں ٹھا۔ حضرت محمد ﷺ کی قدر و قیمت کو محھنے واال شخص ،ا ئنے معاسرتی اور روحاتی زبدگی
میں ٹھی رحمت ،مجیت ،اور شکر گزاری کی اہلی توں کو قراہم کربا ہے۔ ان کی سترت سے ہمیں ملیا ہے کہ جہرے
پر ہر موفع پر شکر اور جترمفدمی کا اظہار کربا کس قدر اہم ہے۔ رسول ہللا ﷺ کی رحمت و مہربائ توں کا جسین میال
ہمیں یہ شکھابا ہے کہ ہمیں ٹھی ائتی زبدگی میں دوسروں کے شاٹھ مہرباتی اور شکر گزاری کا مطاہرہ کربا حا ہنے۔
ت ح
ان کی سترت سے ہمیں ملیا ہے کہ ق بقی شکر گزاری اس میں ہے کہ ہم ائتی عم توں کا صجیح اور می یت
س
ا میلیج یٹ میں اسبعمال کریں اور دوسروں کے شاٹھ ان کا حصہ ئیانیں۔ حضرت محمد ﷺ کی سترت پڑھیا انسان
ت
کو ہللا کی عم توں کا صجیح اسبعمال شیکھابا ہے اور اسے ابک شکر گزار انسان ئیابا ہے۔ ان کی زبدگی ہمیں د ئتی اور
دئیاوی حفانق کا صجیح راسیہ دکھاتی ہے جس سے ہم ائتی زبدگی کو پہتر ئیا شکنے ہیں۔
.6دعاؤں کی مطالعہ:
ت
دعاؤں کی مطالعہ انسان کو ہللا تعالی سے عم توں کی درجواست کرنے اور ان کا شکر گزاری کرنے کی
تعلیمات د ئیا ہے۔ دعا ابک مخصوص راتظہ ہے جو انسان اور ہللا تعالی کے درمیان نییا ہے ،جس میں انسان ہللا
131
خی ت
سے مدد ،ہدائت ،معقرت ،اور عم توں کی یمیا کربا ہے۔ دعاؤں کی مطالعہ انسان کو رب کے شاٹھ یحیتی مچاوروں
میں لے آبا ہے اور اسے ائتی ضعف اور مچدود ئ توں کا اجساس ہوبا ہے حیکہ ہللا کی پڑاتی اور ظاقت کا اظہار ہوبا
ت
ہے۔دعاؤں کی مطالعہ انسان کو حمد و ئیاء کی اہمیت شکھابا ہے اور اسے ہللا کی عم توں کے لنے شکر گزار ئیابا
ہے۔ دعا کے ذر تعے انسان ائتی زبدگی کی ہر مرحلے میں ہللا کے حکم و امر کو مائیا ہے اور ہللا کی رحم توں کا اسبعفار
کربا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ انسان کو احالقی اور روحاتی پرئ یت د ئیا ہے اور اسے دئیا و آخرت میں شکون و ضفاجشر
د ئیا ہے۔ دعاؤں کی مطالعہ کرنے سے انسان کی روحائ یت میں پڑی پہتری آتی ہے اور اس کا دل ہللا کی طرف
زبادہ کھال رہیا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ سے انسان کو حق بقت میں ہللا تعالی کی مجیت و موہ یت کا اجساس ہوبا ہے
اور وہ ائتی زبدگی کو ہللا کے حکم و امر کے مطانق حالبا ہے۔ دعاؤں کی روشتی میں انسان کو ہللا کے قرئب پرین
.7صبر و سکر:
-اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان کو صتر اور شکر گزاری کی تعلیمات حاصل ہوتی ہیں ،جو زبدگی کے ہر
حالت میں ہللا کی رصا کیلنے صروری ہیں۔ اشالمی علوم کا مطالعہ انسان کو د ئتی اقدار اور معاسرتی اصوالت کی
معرقت میں مدد قراہم کربا ہے جو ان کو زبدگی کے مجیلف مراحل میں صتر و شکر کرنے کے لنے رہیماتی قراہم
ت
کرنے ہیں۔اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح ادراک کربا ہے اور ائتی زبدگی میں شکر
132
س
گزاری کا عمل قراہم ہوبا ہے۔ ان علوم میں قرآن و حدئث کی تعلیمات کو محھنے سے انسان کو ملیا ہے کہ ہر
تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور اس پر شکر گزار ہوبا ہر موفع پر صروری ہے۔صتر اور شکر گزاری کے اصوالت
انسان کو مشکالت اور آشائ توں کے موافع میں ابک خیسے ہونے کی شکھانیں د ئنے ہیں۔ زبدگی میں آنے والی ہر
ت ی ت
غترق بقی ح لیج اور ہر عمتی صورت میں ہللا کی مرصی کو ق تول کربا اور شکر گزار رہیا ،اشالمی علوم کی مطالعہ سے
ح
حاصل ہونے والی پڑی شیکھ ہیں۔اشالمی علوم کی روشتی میں انسان ق بقتی زبدگی کا معیار قاتم کربا ہے اور ا ئنے
حکمت عملی کے مطانق رقیار اخییار کربا ہے باکہ وہ ہللا کی رصا کے شاٹھ زبدگی گزارے۔
133
فصل سوم
تعمت الہیہ پر میتی اسعار ،فضابد ،اور بتر کا مطالعہ اور ان کی بالوت ،ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی
ت
عم توں کے بارے میں سوحنے اور ان کا شکر ادا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ کالمی اصول انسان کے دل کو
ُ
پرہتزگاری اور شکریہ کی روحائ یت سے ٹھربا ہے۔ ہللا کی پڑائ توں کا قکر کربا اور ان کے حمد و ئیاء میں مضرف کربا
ابک ایمان اقزاتی عمل ہے جو زبدگی کو جوتصورت ئیابا ہے۔ اس سے انسان کا دل پر اطمییان حاصل ہوبا ہے اور
ت
وہ دئیا و آخرت میں کامیاتی اور شکون حاصل کربا ہے۔ عم توں کا شکریہ ادا کربا ابک معاصر مع توں ٹھرا روائت ہے
جو انسان کو ہمیشہ جوسی اور راجت کا ذہائتی طرتقہ قراہم کربا ہے۔
.1اشعار و فصاند:
ت
تعمت الہیہ پر میتی اسعار اور فضابد میں زباتی اور ادب کی حصوصیات کے ذر تعے عم توں کی جسن و حمال
کو ئیان کیا حابا ہے ،جو انسان کو ہللا تعالی کی پڑاتی اور اجسانوں کی شابدارنوں کا اجساس د ئیا ہے۔ یہ اسعار اور
ت
فضابد پہائت جوتصورت الفاظ میں عم توں کی تعرتف کرنے ہیں اور ادتی ہتر کا اسبعمال کر کے انسان کو روحاتی اور
ح ت
قکری تچدبد قراہم کرنے ہیں۔ اسعار کے ذر تعے شاعران عم توں کے ق بقی قدر و قیمت کو احاگر کرنے ہیں اور ہللا
134
کی پڑاتی کی تعرتف میں ل توں کو خرکت د ئنے ہیں۔ اپہیں پڑھنے وقت ،انسان کا دل شکر گزاری اور نواضع سے ٹھر
حابا ہے اور وہ محسوس کربا ہے کہ ہر جتز ہللا تعالی کی مہرباتی اور فضل کا اظہار ہے۔ یہ ادتی اظہارات انسان کو
ح ت
مجیلف زمانوں میں روحاتی اور معاسرتی حفانق کی طرف میحہ کرتی ہیں اور اسے عم توں کے ق بقی اسبعمال کی
.2نبر:
ت
تعمت الہیہ پر میتی بتربات ،الفاظ کا اسبعمال اور تفصیالت کے ذر تعے عم توں کی اہمیت اور گہرائ توں کو
ت
سمحھابا حابا ہے۔ یہ انسان کو ہللا کی عم توں کی قراواتی میں مییال ہونے پر تفکر کرنے پر مج تور کربا ہے .ان بتربات
میں الفاظ کا اسبعمال اہمیت کے معاتی کو واصح کربا ہے ،جس سے ہر تعمت کا اصل حق بقت شا منے آبا ہے اور
ت
انسان کو ا ئنے زبدگی میں شکر گزاری کی حالت میں رہنے کے لنے میجرک کربا ہے۔ ہللا کی عم توں کو گہراتی سے
سمحھانے کے لنے ان تفصیالت نے مجیلف پہلوؤں پر روشتی ڈالی ہے ،خیسے کہ اتعامات کی عظمت ،ان کے
ح
ئیدا ہونے کی حکمت ،اور ان کے صجیح اسبعمال کا طرتقہ۔ یہ بتربات انسان کو ابک ق بقتی زبدگی کی طرف رہتری
ت
د ئتی ہیں ،جہاں وہ ہللا کی عم توں کا شکر گزار رہیا ہے اور ا ئنے حیاتی پہلوؤں میں پڑھیا ہے۔
135
.3نأمل:
ع ت
-اسعار اور بتر میں عم توں کی ئیائیہ و تفصیالت ،انسان کو ہللا تعالی کی قدرت اور رحم توں کا ظمتی
ت
م بظر قراہم کرتی ہیں۔ اتقرادی اسعار اور حظیات میں عمتوں کے مجیلف پہلوؤں پر گہراتی سے بات ح یت کی حاتی
ت
ہے جو انسان کی روحائ یت ،معاسرتی جوہر ،اور ذہائت کی ٹھرمار ہوتی ہے۔ عم توں کی تفصیالت اور ئیابات میں ،ہللا
کے اسماء الحسیاء (جسنے بام) اور اس کے مجیلف ضفکی شیانش ،انسان کو ہللا کی قدرنیں اور مہربائ توں کا جسین
ت
م بظر قراہم کرتی ہیں۔ اسعار میں عم توں کو جوتصورت مچاوروں اور حاکلیتی زباتی سے ئیان کیا حابا ہے ،جو انسان
ت
کے دل کو حھو حابا ہے اور اسے ہللا کی نے حد کرم و کرتم کی طرف م توجہ کربا ہے۔ عم توں کی ئیائیہ اور تفصیالت
میں ،اشارے ہونے ہیں کہ ہللا کی رحم توں کا اظہار ہر جتز میں موجود ہے۔ زمین ،آسمان ،پہاڑ ،دربا ،اور ہر سے
ہللا کی پڑاتی اور قدرنیں ظاہر کربا ہے۔ اس طرح کے ئیابات انسان کو یمام مچلوقات میں ہللا کی حکومت اور ان کی
ت
مہربائ توں کو محسوس کرنے کی دغوت د ئتی ہیں۔ بتر میں عم توں کی تفصیالت ،حق بق توں اور تفکرات کو وسبع زاویہ
سے نیش کرتی ہیں۔ ہللا کی رحم توں کو انساتی حیات میں حاصل ہونے والی موافع اور جوادث کی مدد سے ئیان کر
کے ،انسان کو ائتی زبدگی کی ہر لمحہ میں ہللا کے پڑے ہونے کا جسین اجساس د ئتی ہیں۔ ان مضرعات اور
ئیابات کا بالوت اور تفکر سے ،انسان بأمل میں ڈوئیا ہے اور شکر گزار ہوبا ہے کہ ہللا کی نے تظتری اور قدرنوں کو
136
ت س
محھیا ہے۔ عم توں کا شکریہ ادا کرنے کے ذر تعے ،انسان ائتی زبدگی کو پرشکون اور جوتصورت ئیابا ہے اور ہللا کی
.4الہاد و زنابی:
ت ت
-عم توں پر میتی الہاد (حمد) اور زباتی ،ہللا تعالی کی پڑاتی اور عم توں کی پہیات کو ظاہر کرنے میں
اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ انسان کو شکر گزار ئیاتی ہیں اور ہللا کی ئیدگی میں مجیت کرنے کی راہیماتی کرتی ہیں۔ حمد
اور شکر کے ذر تعے انسان ہللا کی پڑائ توں کا شکریہ ادا کربا ہے اور ائتی زبدگی میں جترات اور ٹھالئ توں کا راسیہ جوتجیا
ُ
ہے۔ یہ عمل انسان کے دل میں مجیت اور نواضع کا ئیچ میں رسیہ ئیابا ہے اور اسے دوسروں کے شاٹھ مہرباتی
اور احھاتی کی راہوں پر حلنے کی پرع یب د ئیا ہے۔ حمد اور شکر کا عمل ابک متوازن زبدگی کی پروتج کربا ہے اور
انسان کو عیایمی ذہائت اور نواضع کا حاصل ہوبا ہے۔ اس سے ہر حالت میں قرباتی اور صتر کی روح ئیدا ہوتی ہے،
ُ
جو زبدگی کی ہر قاصلے میں انسان کو اس کے حالق کی رصا حاصل کرنے میں مدد قراہم کرتی ہے۔
ت
-اہل قلم کی تضی بفات میں عم توں کی قراواتی اور شکر گزاری پر غور کیا حابا ہے ،جو انسان کی
دلحستی اور تفکر میں پڑھوپری التی ہیں۔ یہ مضبقین ائتی تجرپرات میں اتعامات و تحشسوں کا ذکر کرکے ،قارنین کو
137
ت
ہللا تعالی کی عم توں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے کے اہمیت ئیانے ہیں۔ ان کی تضی بفات میں
شاعری ،بتر اور مضامین کے ذر تعے وہ ہللا کی پڑائ توں کو صجیح اور حصوصی روشتی میں نیش کرنے ہیں جو انسان کی
ت
زبدگی کو روشن کرتی ہیں۔ عم توں کی قراواتی اور شکر گزاری پر میتی تضی بفات میں مضبقین اکتر انسائ یت کو ٹھالئ توں
ح ت
اور عم توں کے ق بقی قدر کرنے کی شیکھ د ئنے ہیں۔ ان کی تجرپروں سے ہم ائتی زبدگی میں موجود حھوتی حھوتی
جوستوں اور راح توں کی قدر کرنے کی اہمیت شیکھنے ہیں۔ اہل قلم کا کالم عام زبدگی کی ئیافضات اور مشکالت کا
ت
موازیہ کرکے ،ہللا کی رحم توں اور عم توں کا جسین تصور نیش کربا ہے جو ہر انسان کو مسیحق ہے۔۔
ت
تعمت الہیہ پر میتی اسعار ،فضابد ،اور بتر کا مطالعہ اور ان کی بالوت ،انسان کو ہللا کی عم توں کی حمک تحش ہر خزوء
کا اشیم بعاب کرنے اور شکر گزاری کا حذیہ قراہم کربا ہے۔ یہ تصوپر ذہتی رات اور دن کی گذرگذراہٹ میں ،حیات
کے مجیلف پہلوؤں پر میتی ہوتی ہے ،جس سے انسان ہللا کی عظمت اور کرم کو محسوس کربا ہے اور ا ئنے حدوجہد
اور جسن حلقی میں شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طرتقہ شیکھیا ہے۔
138
فصل چہارم
ٰ ن
ہللا نعالی کی عم یوں بر گہری سوچ ،دعا اور سکربہ کا اظہار:
ت
ہللا تعالی کی عم توں پر گہری سوچ کے تعد دعا میں ان کا ذکر اور ان پر شکریہ کا اظہار ،ابک مج بضر اور مؤپر طرتقہ ہ
ت ت
ے جو انسان کو ہللا تعالی کی عم توں کا شکر ادا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ عمل انسان کو عم توں کے ئیچ
س
ھے حھتی ہللا کی مجیت ،رحمت ،اور کرم کو محھنے اور محسوس کرنے کا ذرتعہ قراہم کربا ہے۔ اس طر تقے میں ،ا
نسان ہللا کی پڑائ توں اور احھائ توں پر غور کربا ہے اور ائتی حھوبائ توں اور کم توں کے باوجود حق بقت کو قدر کربا ہے د
عا اور شکریہ کا عمل ابک عم تق روحاتی تجریہ ٹھی قراہم کربا ہے جو انسان کو ہللا کے شاٹھ مواصلت میں بلیدنوں
بک پہیچابا ہے۔ یہ عمل ہللا کی نے تظتری اور اس کی نے ئیاہ رحم توں کا اظہار کرنے کا ابک ذرتعہ نییا ہے۔
دعا کرنے ہونے انسان ہللا سے گہراتی سے م بعلق حق بق توں کا سقر کربا ہے اور ا ئنے دل کو ہللا کی قدرنیں اور ر
حم توں کی حق بق توں کے شاٹھ جوڑبا ہے شکریہ کے اظہار میں انسان جود کو محستوں کی طرف مابل کربا ہے اور ا
س کا دل مجیت اور مہرباتی سے ٹھر حابا ہے۔ یہ ابک پہترین طرتقہ ہے باکہ انسان حھوبائ توں اور مسابل کے باو
جود ٹھی ہللا کی پڑائ توں کا شکر کر شکے اور زبدگی میں راجت و شکون کا حصول کر شکے۔ دعا اور شکریہ کا عمل ای
139
ک مسبقیل میں ٹھی ہللا سے پہترین جتزوں کی ٹھالتی کا سوال کرنے میں مدد قراہم کربا ہے اور انسان کو ہر
مشکالت کا حل ہللا کی طرف سے آنے والے ا حھے دنوں کی امید د ئیا ہے .
.1گہری سوچ:
س
اس طر تقے کا آعاز گہری سوچ سے ہوبا ہے۔ انسان کو حا ہنے کہ وہ ائتی زبدگی کو حدوجہد محھے اور ہللا
م ت
تعالی کی عم توں کا کمل جساب کرے۔گہری سوچ انسان کو حق بق توں کی سمحھ میں اصافہ کرتی ہے اور اسے زبدگی
ت
کے حفانق پر گہری تفکر کرنے کا موفع قراہم ہوبا ہے۔ اس سوچ کے ذر تعے انسان ہللا تعالی کی عم توں کو پہترین
طر تقے سے قدر کرنے کا طرتقہ شیکھیا ہے۔انسان کو حا ہنے کہ ائتی زبدگی کو قکرمیدی سے گزارے اور ہر ابک موفع
اور ہر تعمت کو شکریہ ادا کربا ہو۔ گہری سوچ اسے یہ فهم د ئتی ہے کہ زبدگی میں ہر احھاتی اور پراتی کا نس م بظر ہوبا
ہے اور ہر روز ہر لمحے میں ہللا کی مہربائیاں ہیں۔ گہری سوچ انسان کو ا ئنے اہمیت اور مفصود کا جود سے اجساس
کرانے میں ٹھی مدد قراہم کرتی ہے۔ اس سوچ کے ذر تعے انسان ائتی زبدگی کو پہترین طر تقے سے گزارنے کا ارادہ کربا
ہے اور ہللا کی رصا کے لنے مجیت کربا ہے۔آخر میں ،انسان کو حا ہنے کہ وہ گہری سوچ کے شاٹھ ائتی زبدگی کو شکر
ت
گزاری اور مع تو ئت کے شاٹھ گزارے۔ گہری سوچ اسے ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح جساب کرنے کی قوت د ئتی ہے
اور اسے زبدگی میں می یت ئیدبلیاں النے کے لنے موجب ئیاتی ہے۔
140
.2دعا:
سوچ کے تعد ،انسان کو حا ہنے کہ وہ ہللا تعالی سے دعا کریں۔ ا ئنے دل کی گہرائ توں سے دعا کربا ،آپ
ت
کو ہللا کے شاٹھ مواصلت میں لے کر حابا ہے اور عم توں کا شکر ادا کرنے کیلنے مدد قراہم کربا ہے۔سوچ کے تعد،
ت
اگر انسان ہللا تعالی کی پڑائ توں اور عم توں کو مد تظر رکھ کر ا ئنے دل کی گہرائ توں سے دعا کربا ہے ،نو یہ ابک مضتوط
راتظہ ئیابا ہے جو ہللا اور ئیدہ کے درمیان ہوبا ہے۔ دعا کربا ابک اہم عیادت ہے جو ہر موفع پر کی حا شکتی ہے اور
جس سے انسان ہللا سے بات ح یت کربا ہے۔دعا کرنے سے انسان کا دل ہللا کی طرف میحہ ہوبا ہے اور وہ ائتی
حاحات ،حاہتیں ،اور شکریہ کا اظہار ہللا کے شا منے رکھیا ہے۔ اس طر تقے سے انسان کو مجیلف امور میں ہدائت
حاصل ہوتی ہے اور وہ ائتی زبدگی کو ہللا کے حکم توں کے مطانق گزاربا ہے۔دعا کربا ابک اہم اور مؤپر طرتقہ ہے جس
ت
سے انسان عم توں کا شکر ادا کربا ہے اور ہللا کی پڑائ توں کو پہچائیا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان ائتی کم توں اور ضعقوں
کو پہچائیا ہے اور ہللا تعالی سے مدد حاصل کربا ہے۔ دعا کربا ابک مج بضر اور مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کی روحائ یت اور
ت
احالق یت میں پہتری البا ہے اور عم توں کا شکر گزار ہونے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔
141
ن
.3عم یوں کا ذکر:
ت
دعا کے دوران ،عم توں کا ذکر کربا اہم ہے۔ ہللا تعالی کی دی گتی ہر تعمت پر شکریہ ادا کربا ،انسان
ت
کو عم توں کی قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئیا ہے۔دعا ابک اہم عیادت ہے جس میں انسان ہللا تعالی
ت
سے گقیگو اور رب سے ائتی حاحات کا اظہار کربا ہے۔ دعا کے دوران عم توں کا ذکر کربا ابک مخصوص اشلوب ہے
ت
جس سے انسان ہللا کی دی گتی ہر تعمت کے لنے شکر گزار ہوبا ہے اور اس کا شکریہ ادا کربا ہے۔ عم توں کا ذکر دعا
ت
میں ابک طرتقہ ہے جو انسان کو ہر لمحے میں ہللا تعالی کی عم توں کو محسوس کرنے کی پرع یب د ئیا ہے۔ اس سے
ت
انسان کی ذہائت پڑھتی ہے اور وہ ائتی زبدگی کو می یت روسی توں میں دبکھیا ہے۔دعا کے دوران عم توں کا ذکر کربا
انسان کو حق بقت میں ملکریہ ،ہمدردی ،اور احھاتی کی راہوں میں ٹھر د ئیا ہے۔ یہ اسے م بعلقہ امور میں شکر گزاری
ت
کا جسین ابداز د ئنے میں مدد قراہم کربا ہے اور اس کو یہ محسوس ہوبا ہے کہ وہ ہللا کی عم توں سے گھرئب ہیں۔انسا
ت
دعا میں عم توں کا ذکر کربا ،شکر گزار ہونے کی ابک حاص طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا کے حکم توں اور اجسانوں کے پر
ت
شلوب بذکتر کربا ہے۔ یہ اسے ا ئنے جود کو جوائیدہ ہونے والے عم توں کی قدر و قیمت کو حا ئنے میں مدد قراہم کربا
.4سکربہ کا اظہار:
دعا کے اخییام میں شکریہ کا اظہار کربا ابک پہت اہم عمل ہے جو ہللا تعالی کے حکم توں اور اجسانوں کا
ت
صجیح وقت ہے۔ یہ عمل ابک شخص کو ا ئنے حالق کے شاٹھ تعلفات مضتوط کرنے اور اس کی عم توں کا شکر گزار
ہونے کا اظہار ہے۔دعا کا اخییام شکریہ کے الفاظ سے کربا اشالمی تعلیمات کے مطانق ہے اور یہ ابک شخص کو
ہللا کی پڑائ توں اور رحم توں کا شکر گزار ہونے کی پرع یب د ئیا ہے۔ اس عمل سے انسان ہللا تعالی کے حصور ائتی قدر
ت ُ
و قیمت کو اور اس نے دی گتی عم توں کو محسوس کربا ہے۔شکریہ کا اظہار کربا ابک شخص کو جودی اور عرور سے باہر
تکالیا ہے اور اسے حق بقت یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہر جتز جو ہے ،ہللا کی مہرباتی اور حکمت کا نییحہ ہے۔ یہ عمل
ُ
ابک شخص کو زبدگی کی حق بق توں کا ادراک کرنے میں ٹھی مدد د ئیا ہے اور اسے شکر گزار ہونے کی مدد کربا
س
ہے۔اخییامی شکریہ کے الفاظ سے اظہار کربا ابک شخص کو معاسرتی اور روحاتی طح پر ٹھی پہتر ئیابا ہے۔ یہ ابک
می یت روائت ہے جو انساتی حلقی کو ئیک توں اور معاسرتی تعلفات میں مدد قراہم کرتی ہے۔
-اس طر نقے میں بوجہ اور محیت کا اظہار سامل ہے ،چو ایشان کو انٹی زثدگی میں نہیری اور
ٰ ن
یہ طرنقہ هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرنے میں اثک مؤپر اور د نٹی راہیمابی قراہم کرنے واال طرنقہ ہے ،چو
ایشان کو اثمابی جئب یت میں مزثد مصیوط نیاثا ہے اور اجھی زثدگی گزارنے کیلیے مرسد کرثا ہے۔
ٰ ن
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک مؤپر اور اہم طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا اجشاس دالثا ہے،
ٰ
اسے هللا نعالی کے سکر گزار ہونے کی پرع یب د نیا ہے ،اسے نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے ،اور اس
کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان نیدا کرثا ہے۔یہ طرنقہ ایشان کی روحابی پرن یت اور پرقی میں بھی مدد کرثا ہے۔ حب
ٰ ٰ ن
ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو اس کی اثمان میں اضافہ ہوثا ہے ،اس کا نفوی پڑھیا
ٰ
ہے ،اور وہ هللا نعالی کے قرب میں آ حاثا ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کی معاشربی زثدگی میں بھی مب یت اپرات ڈالیا
ٰ ن
ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو وہ دوشروں کے سابھ حیر چواہی اور نعاون
کا حذیہ رکھیے لگیا ہے۔ وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی مخسوس کرثا
ہے۔مجموعی طور پر ،نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک ایشا طرنقہ ہے چو ایشان کی روحابی ،معاشربی ،اور احالقی
تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر کے اپرات انسان کی زبدگی کے یمام پہلوؤں پر مرئب ہونے ہیں۔
ت س
یہ اپرات روحاتی ،معاسرتی ،اور احالقی طح پر یماباں ہونے ہیں .پہلی بات یہ ہے کہ عم توں کا شکریہ ادا کربا
ہمیں روحائ یت میں ٹھی بلیدباں حاصل کربا ہے۔ اشالمی تعلیمات کے مطانق ،شکریہ ادا کربا ابک ا حھے مسلمان
کی نییادی حصوصیت ہے اور یہ انسان کو ہللا کی رصا حاصل کرنے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ روحاتی پرئ یت حاصل کرنے
والے اقراد ائتی زبدگی میں شکون اور امن کا اجساس کرنے ہیں اور دوسروں کے شاٹھ مجیت و اجسان کی راہوں
ت
پر حلنے ہیں۔ دوسری بات ،معاسرتی باپرات کی بات ہے ،جو عم توں کا شکریہ ادا کرنے سے ئیدا ہوتی ہیں۔ اگر
انسان ائتی موفع اور دولت کا شکریہ ادا کربا ہے نو یہ اس کی ذاتی پرقی اور معاسرتی مفامات میں پڑھوپری کا باغث
نییا ہے۔ ا حھے انساتی حصوصیات ،خیسے کہ مددگاری اور احھاتی کی راہوں پر حلیا ،دوسرے لوگوں کو ٹھی میاپر کربا
س
ہے اور ابک مترادف معاسرتی پہتری کی راہوں کو کھولیا ہے۔ نیشری بات ،احالقی طح پر یماباں ہوبا ہے کہ
ت
عم توں کا شکریہ ادا کرنے سے انسان کی احالق یت میں پہتری آتی ہے۔ شکریہ کا ادا کربا اظہار حمد اور شکر ہوبا ہے
جو انسان کو ذاتی اور حماعتی طور پر پڑھتی ہوتی احالقی معیست میں مدد قراہم کربا ہے۔ ا حھے احالقی قیم توں کا حامل
انسان مجیلف حیلیجز اور مشکالت کا مفابلہ کرنے میں پہترین طر تقے سے کامیاب ہوبا ہے اور دوسرے لوگوں
کے شاٹھ معاسرتی تعامالت میں ٹھی احھا شلوک رکھیا ہے۔ اخییامی طور پر ،تعمات الہیہ کا شکریہ ادا کربا انسان کو
145
دین ،دئیا ،اور آخرت میں پہتری حاصل کرنے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ یہ اشلوب بذکتر ہر انسان کی زبدگی کو میاپر کربا
ہے اور ا حھے اپرات ئیدا کربا ہے ،جو روحاتی ،معاسرتی ،اور احالقی جوالے سے م بعدد قوابد قراہم کربا ہے۔
روحابی ابرات
نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا اثمان میں اضافہ کرثا ہے۔ حب ایشان انٹی زثدگی کے ہر لمحے کا سکر ادا کرثا ہے ،بو
ٰ ن
اس کا اثمان پڑھیا ہے کہ یہ سب عمئیں هللا نعالی کی پڑابی اور مہرثابی کا پبیجہ ہیں۔ اس سکر گزاری میں هللا
س ٰ
نعالی کی حکمت کو مجھیے کا اجشاس ہوثا ہے چو اثمابی پرن یت کو پڑھاثا ہے۔ اثمان یت میں اضافہ ایشان کو هللا
ٰ
کے قرنب لے آثا ہے اور اسے هللا نعالی کے قدربی اسیاب میں محیت و نعلفات میں مزثد ثلیدثاں حاضل ہوبی
ہیں۔ یہ اثمان میں مصیوطی اور آخربی نہیری کا راسیہ دکھاثا ہے چو ایشان کو دنیا اور آخرت میں قالح و کامیابی
قرآن کریم میں اثمان میں اضافے کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔
ٰ
هللا نعالی کا قرمان ہے:
146
ُ
َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ
وِإن ی کروا پرضہ م
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو انٹی رضا کا ثاعث قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ سکر
ٰ
گزاری ایشان کے اثمان کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کے قرب میں البی ہے۔
ٰ
هللا نعالی کا قرمان ہے:
ْ َ َ َّ َ َ َ َ ْ ِ َ َ ْ َ َّ َ ْہ َ ْ ُ َ َ ُ َ َّ َ ْ َل َق َ ْ َ َع َل ْ
ن
ولو أن أ ل القرى آم یوا وانفوا یحیا ہم پرک ٍ
ات ِمن السم ِاء واْلَْر ِ
ض
ٰ
"اگر اہ ِل یسٹی اثمان لے آنے اور نفوی احبیار کرنے ،بو ہم ان پر آسمابوں اور زمین سے پرکئیں کھول د نیے
بھے۔" ()10
ٰ ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے اثمان اور نفوی کے سابھ سکر گزاری کو بھی پرک یوں کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس
ٰ ٰ
ثات کی عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے اثمان اور نفوی کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کی پرک یوں
حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا:
147
ٰ ٰ ن
"چو شحص هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو اسے نعمت میں اضافہ کیا حاثا ہے۔ اور چو شحص هللا نعالی
ن
کی عم یوں کا کقران کرثا ہے ،بو اسے نعمت سے مجروم کر دثا حاثا ہے۔"()11
اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے سکر گزاری کے فواثد میں سے اثک اثمان میں اضافے کا
بھی ذکر کیا ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے اثمان کو مصیوط نیابی ہے اور اسے
ٰ ن
هللا نعالی کی عم یوں سے بوازبی ہے۔-
ٰ
نقوی ميں اضافہ:
ٰ ٰ
نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ایشان کے نفوی میں اضافہ کرثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی
ٰ ن
کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو وہ هللا نعالی کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس کرثا ہے۔ یہ اجشاس اس
ٰ
کے نفوی کو پڑھاثا ہے اور اسے نیک عملوں کی طرف راعب کرثا ہے۔
سکر گزاری کا عمل اثمابی پرن یت میں پڑھوپری اور هللا کے حکم یوں کی سمجھ میں نہیری الثا ہے۔ اس کے ذر نعے
ٰ
ایشان کو ا نیے عملوں پر نظر جھڑانے ،اور هللا نعالی کے حکم یوں کو نہجا نیے کا موقع ملیا ہے۔ اثمابی پرن یت میں
ٰ
پڑھوپری کے ثاعث ایشان نیک اعمال کرنے میں مزثد محیت کرثا ہے اور نفوی میں پڑھیا ہے۔
148
س ٰ
نفوی کی پڑھٹی ہوبی طح ایشان کو نیک عملوں میں مزثد اپرات اثگیز نیابی ہے اور اسے نہیرین احالقی قیم یوں کی
ٰ
طرف راہیمابی قراہم ہوبی ہے۔ سکر گزاری اور نفوی مالحظے کرنے سے ایشان کی روحان یت میں پڑھوپری آبی
ٰ
ہے ،جس سے وہ هللا نعالی کے قرنب پر ہوثا ہے اور نیک راسیوں پر حلیا ہے۔
ٰ ٰ
قرآن کریم میں نفوی میں اضافے کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔هللا نعالی
"اور اگر یم سکر کرو گے ،بو وہ یم سے راصی ہو حانے گا اور ثمہارے لیے ا یسے ثاعات نیا دے گا جن کے نیحے
نہریں نہہ رہی ہوں گی ،چہاں یم ہمیشہ رہو گے۔ اور نہی پڑی کامیابی ہے۔"()12
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو انٹی رضا اور ج یت کی یشارت کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی
ٰ ٰ
عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے نفوی کو پڑھابی ہے اور اسے هللا نعالی کے قرنب کربی ہے۔
ٰ
هللا نعالی کا قرمان ہے:
ْ َ َ َّ َ َ َ َ ْ ِ َ َ ْ َ َّ َ ْہ َ ْ ُ َ َ ُ َ َّ َ ْ َل َق َ ْ َ َع َل ْ
ن
ات ِمن السم ِاء واْلَْر ِ
ض ہ
ولو أن أ ل القرى آم یوا وانفوا یحیا م پرک ٍ
149
ٰ
"اگر اہ ِل یسٹی اثمان لے آنے اور نفوی احبیار کرنے ،بو ہم ان پر آسمابوں اور زمین سے پرکئیں کھول د نیے
بھے۔"()13
ٰ ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے اثمان ،نفوی اور سکر گزاری کو پرک یوں کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی
ٰ ٰ
عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے نفوی کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کی پرک یوں سے بوازبی ہے۔
حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا:
ٰ ٰ ن
"چو شحص هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے ،بو اسے نعمت میں اضافہ کیا حاثا ہے۔ اور چو شحص هللا نعالی
ن
کی عم یوں کا کقران کرثا ہے ،بو اسے نعمت سے مجروم کر دثا حاثا ہے۔"
اس حدئث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے شکر گزاری کے قوابد میں سے ابک تقوی میں اصافے کا ٹھی
ذکر کیا ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے تقوی کو مضتوط ئیاتی ہے اور اسے ہللا تعالی
کی پرک توں سے نوازتی ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے قرمابا" ،من ال نسکر الیاس ال نسکر ہللا" ،جس کا
مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ پہیں کربا ،وہ ہللا کا شکر ٹھی پہیں کربا۔ اس بات سے ظاہر ہوبا ہے کہ
شکر گزاری ابک اہم احالقی اصول ہے جو انسان کی تقوی کو پڑھا د ئیا ہے۔ شکر گزاری کا عمل ایماتی ،روحاتی ،اور
معاسرتی خیتی توں کو پہتر ئیابا ہے۔ شخص جب دوسرے لوگوں کا شکریہ ادا کربا ہے ،نو یہ اس کی مہارت کو اور
150
پڑھا د ئیا ہے اور اس کی شخضیت میں نوازن ئیدا ہوبا ہے۔ اس سے باصرف دوسرے لوگوں کو جوسی محسوس
ہوتی ہے بلکہ جود ٹھی انسان کی دل کی تکار سییا ہے اور اسے جواہش ہوتی ہے کہ مزبد ئیکیاں کرے اور
دوسرے لوگوں کی مدد کرے۔ اس حدئث کے ذر تعے رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے ہمیں یہ شکھابا ہے کہ
شکر گزاری ابک م بقی ،جتراتی ،اور محسن شخضیت کا می بع ہے۔ شکر گزاری ہمیں ہر جتز کو قدر کرنے ،ہر تعمت کا
شکریہ ادا کرنے ،اور دوسرے لوگوں کے شاٹھ مجیت اور اجترام کے شاٹھ رہنے کا طرتقہ شکھاتی ہے۔ انسی
حدئتیں ہمیں یہ تقین د ئتی ہیں کہ اشالمی تعلیمات میں شکر گزاری کو پہت پڑی اہمیت دی گتی ہے اور یہ
ابک مومن کی زبدگی میں پہترین احالقی اور ایماتی راہیماتی قراہم کرتی ہے۔ اس سے ملیا حلیا ہے کہ شکر گزاری ہللا
کی ئیدگی میں پڑھتی ہے اور ابک مسلمان کو ہمیشہ ہللا کی قدر و قیمت کرنے کی عادت ڈالتی ہے۔
معاشربی ابرات
نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ایشان کے دوشروں کے سابھ نعلفات میں نہیری الثا ہے۔
ٰ ن
حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو وہ دوشروں کے سابھ حیر چواہی اور نعاون کا
151
حذیہ رکھیے لگیا ہے۔ وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی مخسوس کرثا ہے۔سکر
گزاری کا عمل ایشان کو دوشروں کی قدر کرنے اور ان کی مدد کرنے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس کے ذر نعے
ایشان دوشروں کے سابھ نعلفات کو مصیوط نیانے اور معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد کرثا
ہے۔سکر گزاری ایشان کو دوشروں کے اجشاثات اور محیت کا سکریہ ادا کرنے کی روانت نیابی ہے۔ یہ عمل
ایشان کی محیت پڑھاثا ہے اور دوشروں کے سابھ ا جھے نعلفات قایم کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری
کرنے والے اقراد دوشرے کو انٹی بوجہ اور محیت د نیے میں مصروف ہونے ہیں چو کہ دوشرے کے سابھ
ٰ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا معاشربی حیر چواہی میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی
ن
عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی
مخسوس کرثا ہے۔ یہ چوسی ایشان کو معاشرے میں حیر چواہی کے کاموں میں حصہ لبیے کے لیے پرع یب د نٹی
ہے۔
152
سکر گزاری کا عمل ایشان کو معاشرے میں مب یت نیدثلیاں النے اور دوشروں کی زثدگیوں کو نہیر نیانے کے
لیے مدد کرثا ہے۔ سکر گزاری کرنے والے اقراد محیلف اجیماعی پروجیکیس اور حیرابی کاموں میں شرکت کر کے
معاشربی حیرات کو قروغ د نیے ہیں۔ ان کا ذہانت اور ظاقت دوشروں کی مدد میں اسیعمال ہوثا ہے ،جس سے
سکر گزاری کرنے والے اقراد ا نیے مجاہدہ اور محیت کے ذر نعے دوشروں کو مدد قراہم کرنے کا سلشلہ حاری رکھیے
ہیں ،چو کہ معاشربی نہیری میں مدد قراہم کرثا ہے اور ان کے ارد گرد اثک نہیرین معاشربی جماعت کی نیا پر مدد
قراہم ہوبی ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو معاشربی نعلفات میں مب یت رول ادا کرنے اور محیمع کی پبیادی قیم یوں کو
ٰ
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے ذر نعے معاشربی مشاثل کا حل ممكن ہے۔ حب ایشان هللا نعالی
ن
کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے ،بو وہ دوشروں کے سابھ نعلفات کو مصیوط نیاثا ہے اور معاشرے میں
حیر چواہی کے کاموں میں حصہ لبیا ہے۔ یہ دوبوں عوامل معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد
153
کرنے ہیں ،چو معاشربی مشاثل کے حل کا پبیادی ذرنعہ ہے۔ قرآن کریم میں معاشربی حیر چواہی میں اضافے
ٰ
کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔ هللا نعالی کا قرمان ہے۔
ْ ُ ْل ُ
َ ْ ُ َّ
َوأج ِسیوا ِإن اّٰللََّ ت ِح ُّب ا مخ ِس ِئی َن
ٰ
"اور نیکی کرو ،نے سک هللا نعالی نیکی کرنے والوں کو یسید کرثا ہے۔"()14
ٰ ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے نیکی کرنے والوں کو هللا نعالی کی یسیدثدگی کی یشارت دی ہے۔ یہ اس ثات کی
ٰ
عالمت ہے کہ نیکی کرثا ایشان کے معاشربی اور احالقی مفام کو ثلید کرثا ہے۔ هللا نعالی کا قرمان ہے :
ُ
َ َ َپ ْ َ ُ ْل َف ْص َ َپبْ َیک ْ
وال یسوا ا ل م
ٰ
اس آنت میں هللا نعالی نے اجشان کو قراموش یہ کرنے کی پرع یب دی ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ
اجشان کرثا معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد کرثا ہے۔ حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے
روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا" :جس نے کسی مشلمان کی دنیاوی ضرورت میں مدد
ٰ
کی ،بو هللا نعالی قیامت کے دن اس کی آخرت کی ضرورت میں مدد کرے گا۔"(مشلم ،صحیح مشلم ،کیاب الزکاۃ،
ثاب قصل الصدفة والحث علیھا) اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے مشلمان کی مدد کرنے کے
154
ٰ
فواثد میں سے اثک قیامت کے دن هللا نعالی کی مدد کی بھی یشارت دی ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ
معاشرے میں حیر چواہی کے کام کرثا ایشان کے آخرت کی کامیابی کا ثاعث پبیا ہے۔
نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک نہت مؤپر طرنقہ ہے چو ایشان کی زثدگی کو محیلف چوالوں سے نہیر نیا سکیا
ٰ ن
ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا صحیح ادراک کرنے اور ان کے لیے سکر گزار ہونے کی پرع یب
ٰ
د نیا ہے۔ حب ایشان انٹی روحان یت میں اضافہ کرثا ہے اور هللا نعالی کے قصل اور پڑابی کو مخسوس کرثا ہے ،بو
اسلوب ثذکیر کے ذر نعے ایشان معاشربی چوالوں میں نہیری لے سکیا ہے۔ سکر گزاری کا عمل ایشان کو
دوشروں کے سابھ محیت اور احیرام کے نعلفات نیانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ اس سے معاشربی ماچول میں
امن اور ہم آہیگی کا چواں ڈاال حا سکیا ہے چو معاشربی پرقی اور نہیری کی راہوں کو کھول سکیا ہے
155
حانمہ
ت
قرآن مجید ،ہماری راہیماتی اور روشیاتی کا مصیاح ،ہر زمانے میں ہمیں عم توں اور اہم اصوالت کی مفہومی قراہم
ت
کربا ہے۔ اس پڑی کیاب میں عم توں کے بارے میں مجیلف حصوں میں مفضل تفصیالت قراہم ہیں ،جو
ت
ہمارے زبدگی کے ہر پہلو میں ہمیں ہدائت د ئنے کا م بصویہ ہے۔ قرآن مجید میں عم توں کی تعرتف کرنے
ہونے ،ہمیں یہ ملیا ہے کہ ہر جتز ہللا کی رحمت اور فضل کا اظہار ہے۔ اس مضتوعی جہان میں ہر احھاتی اور
ٹھالتی ہللا کی طرف سے ہے ،اور قرآن نے ہمیں یہ ئیابا ہے کہ ہمیں اسی حق بقت کا شکریہ ادا کربا حا ہنے۔ قرآتی
ت
تعلیمات میں عم توں کے م بعلق قیمتی اصوالت اور کحھ نییادی حفانق آنے ہیں جو ہمیں شیکھنے کو ملنے ہیں۔ ان
اصوالت میں احالقی اور انساتی حقوق کی نیسگوتی ،مجیت اور اعیدال کی پروتج ،اور دوسرے کے حقوقوں کا اجترام
ت
شامل ہیں۔ یہ اصوالت ہمیں ہدائت قراہم کرنے ہیں کہ عم توں کا اسبعمال ہمیشہ احالقی اور انساتی معیاروں
کے مطانق ہو۔ قرآن مجید کے اہم اصوالت اور قیمتی درشات کو سمحھ کر ہم ائتی زبدگی کو مع توی اور موپر ئیا شکنے
ت
ہیں ،اور عم توں کا صجیح اور م بعادل اسبعمال کر کے ا ئنے ارادوں میں کامیاتی حاصل کر شکنے ہیں۔ قرآن مجید
ہمیں اہم اصوالت قراہم کربا ہے جو ہمیں زبدگی کے مجیلف حلقوں میں راسیہ دکھانے ہیں۔ ان اصوالت میں
صداقت ،عدل ،ایمان ،اور مجیت کی اہمیت شامل ہے۔ یہ اصوالت ہمیں ابک مسبقیم اور ابک ا حھے طر تقے سے
ت ً
زبدگی گزارنے کا راسیہ دکھانے ہیں۔ اخییاما ،قرآن مجید ہمیں عم توں اور اہم اصوالت سے م بعلق عظیم معلومات
156
س
قراہم کربا ہے جو ہمیں ہر حائب سے ہدائت د ئنے کا مفضد رکھیا ہے۔ اس کا مطالعہ اور محھیا ہمیں ابک
پہترین زبدگی گزارنے کے لنے راہیماتی قراہم کربا ہے اور ہمیں ا ئنے ارادوں کو احھی طرح سے پہچا ئنے میں مدد
مصادر و مراحع
12۔ صحیح مشلم ،کیاب الذکر والدعاء وال یویہ واالسیعفار ،ثاب قصل الشکر ،حدنث2755
13۔ صحیح مشلم ،کیاب الذکر والدعاء وال یویہ واالسیعفار ،ثاب قصل الشکر ،حدنث2756
20۔ صحیح تجاری ،کیاب الرزق ،ثاب من خرج نطلب الرزق ،حدنث ثمیر ،2052روانت حصرت ابو ہرپرہ رصی
هللا عیہ
159
26۔ مشلم ،صحیح مشلم ،کیاب الزکاۃ ،ثاب قصل الصدفة والحث علیھا 6041روانت حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا
عیہ
شقارسات
قرآبی آثات اور حدن یوں سے نعامات الہیہ پر مبٹی مواد حاضل کرنے کیلیے محیلف نفاشیر ،کیب نفسیر ،اور
محیلف آثات کو اثک سابھ جمع کر کے ان سے اسلوب ثذکیر کا قرآبی موقف حاضل کریں اور اس میں
قرآبی نعبیرات اور مفاہیم کا دالثلی مطالعہ کریں ثاکہ نعامات الہیہ اور ثذکیر کے سابھ قرآبی م یظق کو سمجھا حا
سکے۔
نعامات الہیہ کے محیلف نہلوؤں پر بوجہ دیں ،حیسے رجمت ،حکمت ،اور ایشابی حالت میں نیدثلی۔
مجس
قدیم دوروں میں نعامات الہیہ کی میالوں کا ثارتچی مطالعہ کریں اور ان کا موقع زمایہ یں۔
ھ
نعامات الہیہ اور ثذکیر کے اپرات پر احالقی اور قکری تجزیہ کریں۔
قرآبی اضولوں اور فواپین پر مبٹی تحق یفات کریں ثاکہ نعامات الہیہ کو قرآبی اضولوں کے مطابق سمجھا حا سکے۔
161
مح یصصان اور اساثذہ کا مسورہ لیں اور اثک تحق یفابی گروہ نیاپیں چو اسلوب ثذکیر کا قرآبی مطالعہ کر رہا ہے۔
ا نیے تحق یفابی نیاتج کو محیلف میڈثا پر سبیر کریں ثاکہ عوام بھی اسلوب ثذکیر کے قرآبی نہلوؤں سے آ گاہ ہو
سکیں۔