You are on page 1of 161

‫‪1‬‬

‫قرآن کی تعلیمات میں تعمات الہیہ کا تجزیہ‬

‫مقالہ برائے بی ایس اسالم یات‬

‫نگران مقالہ‪:‬‬ ‫مقالہ نگار ‪:‬‬


‫قاری حب یب هللا‬ ‫ثانیہ سعید‬

‫ایسوسی انٹ پروفیسر‬ ‫رول نمبر‪AZ ISL19-22 :‬‬


‫سعیہ عربی و علوم اسالمیہ‬ ‫‪2023- 2019‬‬ ‫سیشن‬

‫گورنمنٹ گریجو یٹ کالج چوک اعظم‬

‫الحاق سدہ‬

‫بہاء الدین زکرنا یوی یورس ٹی مل یان‪ ،‬ناکس یان‬


2
‫‪3‬‬

‫َل ْ ُ ه َ ه ُ ُ َ ه َ ُ َ َ‬ ‫ْ َ ْ ُ َ ِّ ْ َ َل َ َ ْ‬
‫ع‬ ‫س‬ ‫ص‬ ‫ل‬ ‫َ‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫الحمد ّلِلهَ رب العا مين والعا َقبة قي َن وا لوة وال الم لی‬
‫َ ِّید اْلَْ ْ َی َاء َوا ْل ُم ْر َس َلي َن َو َع َلی آلہ َو َأ ْ َحابہ َأ ْج َم َعينَ‬
‫ََ ص َ‬ ‫س َ ن َب‬
‫‪4‬‬

‫حلف نامہ‬

‫ح‬ ‫ً‬
‫میں حلفا اقرار کربی ہوں کہ زپر نظر ت ق یقی مفالہ هللا نیارک و نعالی کے حاص کرم سے میری ذابی کاوش اور‬
‫محیت کا ثمر ہے۔ میرے علم کے مطابق اس سے قیل یہ مفالہ ثاکسیان کی کسی بون یورسٹی میں کسی بھی ڈگری‬
‫کے حصول کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔‬

‫مفالہ نگار‬

‫ثانیہ سعید‬

‫رول ثمیر‪AZISL-19-22‬‬

‫سیشن ‪2019-2023‬‬

‫سعیہ اسالمیات‬

‫نہاؤدین زکرثا بون یورسٹی ملیان‬


‫‪5‬‬

‫نصدیق نامہ‬

‫نصدبق کی حابی ہے کہ زپر نظر مفالہ یہ ع یوان انعامات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ثانیہ سعید رجسیریشن ثمیر ‪AZ‬‬

‫م‬
‫‪ISL-19-22‬نے بی ایس اسالمیات کی سید کے حصول کے لیے میری زپر ثگرابی کمل کیا ہے۔‬

‫نگران مقالہ‬

‫قاری حب یب هللا‬

‫ایسوسی انٹ پروفیسر‬

‫سعیہ عربی و علوم اسالمیہ‬

‫گرتجو نٹ کالج چوک اعظم ضلع لیہ‬

‫الجق سدہ‬

‫نہاؤدین زکرثا بون یورسٹی ملیان ثاکسیان‬


‫‪6‬‬

‫انیساب!‬

‫ن‬
‫والدین کی ان چواہشات کے ثام چو میری حصول علیم کی وجہ سے ادھوری رہ گئیں۔‬

‫مقالہ نگار‬

‫ثانیہ سعید‬
‫‪7‬‬

‫اظہار یسکر‬

‫ح‬
‫سب سے نہلے میں سکر گزار ہوں ا نیے حالق ق یقی کی جس نے مجھے علم کی بوق یق تخسی اس کے نعد ان‬

‫مہرثان اور ہمدرد شحصیات کی مم یون ہوں جنہوں نے اس ن یقیدی مکالہ میں میرا سابھ دثا ک یوثکہ ارساد ن یوی ھے‬

‫کہ ' چو هللا کا سکر ادا یہ کرے وہ هللا کا سکریہ ادا یہ کرے گا"۔ بو میں سکریہ ادا کربی ہوں ا نیے اتچ او ڈی‬

‫پروفیسر اساق ضاحب کا جنہوں نے ہر قدم میری رہیمابی کی اور میرے ثگران پروفیسر مح یب هللا ضاحب جن کی‬

‫ع‬
‫ثگرابی میں مفالہ لکھا پروفیسر م یقی مجمد عامر سلطابی وہ م یفق ہسٹی ہیں جنہوں نے میری لمی معاونت کی اس‬

‫کے عالوہ ہم جماعت زنیرہ حب یف روحا امجد اکرا مریم سادیہ‪,‬رضوایہ صفدر کا سکریہ ادا کربی ہوں چو میرے سابھ‬

‫رہے اور میں ا نیے نیارے بھابی ق یصل سعید کا بھی سکریہ ادا کربی ہوں چو میرے سابھ رہےمیں ا نیے ان ثمام‬

‫ع‬
‫اساثذہ ہم جماعت لمی و ادبی دوسیوں اور ا نیے حاثدان کے اقراد ‪,‬حصوصی طور پر ا نیے شوہر ق یصل شہیاز کی‬

‫ح‬ ‫ع‬
‫نہہ دل سے سکر گزار ہوں جنہوں نے میری لمی و ادبی کیب کی قراہمی اور ت ق یقی امور میں مدد کی میرا مفالہ‬

‫ح‬
‫اثک ت ق یقی کاوش ہے دعا ہے کہ ثاری نعالی میری اس کاوش کو قارعین کے لیے قاثدہ مید نیانے امین‬

‫مفالہ نگار‬

‫ثانیہ سعید‬
‫‪8‬‬

‫مقدمہ‬

‫قرآن کی تعلیمات میں تعمات الہیہ کا تجزیہ کے م یعلق میری دلخسٹی کاآعاز اس وقت ہوا حب میں ایم۔اے‬
‫سال دوم میں بھی‬
‫حب میں نے اس موضوع پر کام کرثا شروع کیا بو مجھے مبیدی ہونے کی وجہ سے اس راہ کی دشواربوں کا اثدازہ‬
‫نہیں بھا۔ تحق یق کا شوق آگے ہی آگے پڑھیے پر آمادہ کرثا رہا اور میرے لیے کجھ ثگڈثڈثاں کھلٹی حلی گئیں۔ یہ‬
‫اثک ایشا موضوع بھا جس پر اس سے قیل سعیہ اسالمیات نہاؤالدین زکرثا بون یورسٹی ملیان میں کام نہیں ہوا بھا‬
‫اور اس سلشلے میں مجھے نہت سی مشکالت کا سامیا کرثا پڑا۔‬

‫حب میں نے اس مفالہ پر کام کرثا شروع کیا بو ثمام مشاثل چود تجود حل ہونے حلے گیے اس سلشلے میں‬
‫میرے ثگران پروفیسر قاری حب یب هللا نے نہت مدد کی مزثد عوار کے لیے محیلف النیرپربوں حانے کی ضرورت‬
‫بھی یہ بھی مشکل مرحلہ بھا۔‬

‫قظرہ قظرہ مل کر درثا پبیا ہے " کی طرح مواد ثالش کر کے اسے اس مفالہ کی سکل میں لکھا ہے ۔‬
‫‪9‬‬

‫صفحہ نمبر‬ ‫ع یوانات‬ ‫نام ایواب و‬

‫فصول‬

‫مقدمہ‬

‫‪7‬‬ ‫قرآبی مفہومنت ميں نعمات الہبہ کا یجزبہ‬ ‫ناب ‪1‬‬

‫ن‬
‫‪13‬‬ ‫قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کا نیان‬ ‫قصل اول‬

‫‪18‬‬ ‫قرابی مفہومیت میں نع یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس‬ ‫قصل دوم‬

‫ن‬
‫‪26‬‬ ‫عم یوں کی نہیرین معاشربی اور د نٹی قیم یوں میں ساملیت‬ ‫قصل شوم‬

‫ن‬
‫‪34‬‬ ‫عم یوں کا سکر گزار ہونے کے طر نقے‬ ‫قصل چہارم‬

‫‪37‬‬ ‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی وضاحت‬ ‫ناب ‪2‬‬

‫‪37‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے مفاضد‬ ‫قصل اول‬


‫‪10‬‬

‫‪39‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا اسیعمال‬ ‫قصل دوم‬

‫‪50‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کی اقشام‬ ‫قصل شوم‬

‫‪54‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے فواثد‬ ‫قصل چہارم‬

‫‪74‬‬ ‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی اہمنت اور ابرات‬ ‫ناب ‪3‬‬

‫‪75‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کی اہمیت‬ ‫قصل اول‬

‫‪89‬‬ ‫اسالمی علوم کا مطالعہ نعمت الہی کا ادراک اور سکرگزاری‬ ‫قصل دوم‬

‫‪96‬‬ ‫نعمات الہیہ پر مبٹی اسعار قصاثد اور نیر سکر گزاری کا اظہار‬ ‫قصل شوم‬

‫‪104‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے اپرات‬ ‫قصل چہارم‬

‫‪113‬‬ ‫حاثمہ‬

‫‪114‬‬ ‫مصارد و مراحع‬

‫‪116‬‬ ‫سفارسات‬
‫‪11‬‬

‫ناب‪1‬‬

‫قرآبی مفہومنت ميں نعمات الہبہ کا یجزبہ‬

‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ثا قرآبی نعلیمات میں هللا کی نعمات کی نفصیالت سے م یعلق‬

‫وسیع تجزیہ‪ ،‬محیلف قسموں کی هللا کی عیاثات پر قرآبی نظریہ کو روشن کرثا ہے اور ان کی اہمیت اور حکمت کو‬
‫س‬
‫مجھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫اس تجرابی موضوع کا آعاز نعمات کی نعرنف سے ہوثا ہے۔ قرآن محید کی محیلف آثات اور حدن یوں کا اسبیاد ہوثا‬

‫ہے چو نعمات کے محیلف اقشام کو ذکر کرنے ہیں‪ ،‬حیسے صحت‪ ،‬روزی‪ ،‬عفل‪ ،‬وعیرہ۔ اس کے نعد‪ ،‬نعمات کی‬

‫اہمیت کا نفصیالبی مطالعہ ہوثا ہے‪ ،‬جس میں انہیں طب یعٹی‪ ،‬اجیماعی‪ ،‬اور د نٹی حبئب یوں میں سمجھاثا حاثا ہے۔‬

‫نفصیالبی تجزیہ محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں میں نعمات کے ثارے میں اثدروبی روسٹی ڈالیا ہے اور اس حیز کی‬

‫راہیمابی قراہم کرثا ہے کہ ایشان زثدگی کے محیلف نہلوؤں میں یہ نعمات کس طرح حاضل ہوبی ہیں۔ نعلیمات‬
‫‪12‬‬

‫کے آ پیں اور حدن یوں کی روسٹی میں نعمات کو حفاظت اور صحیح اسیعمال کے لیے اہم راہیمابی قراہم کرثا ہے۔‬

‫اس میں نعمات کو نے قصلی اور زثادہ ققر کا ثاعث پبیے سے رو کیے کے لیے ہداثات سامل ہیں۔ تجزنے کو‬

‫ع‬
‫میالوں‪ ،‬حکاثات‪ ،‬ثا لمی دالثل کے سابھ مدعم کیا گیا ہے ثاکہ قرآبی نعلیمات کو عام زثدگی میں نطب یق د نیا آسان‬

‫ہو۔ عملی شواالت اور تجوپزات کے ذر نعے آنے کو عمل میں النے کے لیے اہم نکات بھی قراہم کی گٹی ہیں۔‬

‫یم ہونے ہونے‪ ،‬یہ تجزیہ قرآبی نعلیمات کے بور میں نعمات کی نفصیالت پر عور کرثا ہے‪ ،‬چو ان کو یشلشل سے‬

‫ق یول کرنے‪ ،‬حفاظت کرنے‪ ،‬اور سکریہ اظہار کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ زثدگی کو محیلف نہلوؤں میں‬

‫نہیر نیانے میں اہم کردار ادا کرثا ہے۔ اس تجزیہ میں ہم نے دثکھا کہ قرآن محید کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا‬

‫مطالعہ ہمیں ہر زمانے میں اثک نہت معٹی حیز راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس مطالعہ سے آنے کو انٹی زثدگی میں‬

‫ی‬ ‫ن‬
‫عم یوں کو نہجا نیے‪ ،‬حفاظت کرنے‪ ،‬اور ان کا سکریہ اظہار کرنے کیلیے اثک شح یصی سلشلہ حاضل ہوثا ہے۔‬

‫ایشا مطالعہ ہمیں نیاثا ہے کہ ہر نعمت الہی اثک عظیمت و پرن یت کا ذرنعہ ہے اور ہمیں ان کا صحیح اسیعمال‬

‫ن‬
‫کرثا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات میں آنے کو سکریہ کا راسیہ نیانے ہیں‪ ،‬جس سے ہم انٹی عم یوں کے قدر کرنے ہیں‬

‫اور اثک دوشرے کے سابھ اشیراک کرنے کا ذرنعہ پبیے ہیں۔‬

‫ع‬
‫اس تجزیہ میں لمی طر نقے سے نہانت موزوں طر نقے سے پیش کیا گیا ہے‪ ،‬چو مجاظب کو ہدان یوں اور قیمٹی درشوں‬

‫کو زثدگی میں ان یفال د نیے کے لیے مدد قراہم کرثا ہے۔ اس مطالعہ کا جیم ہونے ہونے‪ ،‬ہمیں یہ مخسوس ہوثا ہے‬
‫‪13‬‬

‫کہ قرآن کی نعلیمات ہماری زثدگی کو مع یوی اور موحب اپرات کے سابھ بھر سکٹی ہیں اور ہمیں ا جھے احالقی اور‬

‫معاشربی معیارات کی طرف رہیمابی د نیے میں مدد قراہم کربی ہیں۔‬

‫ن‬
‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" اثک دلخسپ و عم یق اثگیز موضوع ہے چو قرآن محید کی نعلیمات‬

‫میں هللا کی عظمت اور انعامات کے چوالے سے ہمیں معلومات قراہم کرثا ہے۔ یہ مطالعہ ہمیں نیاثا ہے کہ هللا‬

‫کے ہر قرمان میں ہمیں کجھ نعلیمات اور ہداثات ملٹی ہیں چو ہمیں انعامات کو نہجا نیے‪ ،‬قدر کرنے‪ ،‬اور سکریہ‬

‫اظہار کرنے کا طرنقہ سکھابی ہیں۔‬

‫نہلے حصے میں‪ ،‬موضوع کا نعارف کرنے ہیں اور هللا کی نعمات کے محیلف اقشام کو ذکر کرنے ہیں‪ ،‬حیسے صحت‪،‬‬

‫روزی‪ ،‬عفل‪ ،‬وعیرہ۔ اس کے نعد‪ ،‬ہم قرآن محید میں ہزاروں سال نہلے ہونے والی واقعات اور هللا کی حکمت کو‬

‫نیان کرنے والی آثات کا تجزیہ کرنے ہیں۔‬

‫دوشرے حصے میں‪ ،‬قرآن کی نعلیمات میں نعمات کی اہمیت پر عور ہوثا ہے۔ هللا کے حکمت نظریہ کے چوالے‬

‫سے نعمات کے مفدس جشن کا نفصیالبی تجزیہ ہوثا ہے۔‬


‫‪14‬‬

‫پیسرے حصے میں‪ ،‬محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں کے ذر نعے نعمات کو ہدانٹی نعلیمات سے چوڑنے پر ثات ج یت‬

‫ہوبی ہے۔ یہ حصہ ہمیں نیاثا ہے کہ ہر نعمت الہی اثک ہدانت ہے اور ہمیں انہیں شہی طر نقے سے اسیعمال‬

‫کرثا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫چو بھے حصے میں‪ ،‬عم یوں کی حفاظت اور صحیح اسیعمال کے لیے هللا کے قرماثات کا نعلق نیاثا حاثا ہے۔ هللا کی رضا‬

‫ن‬
‫کے لیے عم یوں کا سکریہ اظہار کرنے اور دوشروں کے سابھ اشیراک کرنے کی اہمیت پر ثات ج یت ہوبی ہے۔‬

‫ً‬
‫ثاتجویں حصے میں‪ ،‬تجزیہ کا مخبیم ہوثا ہے اور مطالعہ کے نیاتج کو مح یصرا پیش کیا حاثا ہے۔ یہ پبیادی نعلیمات‬

‫ہمیں یہ نیانے ہیں کہ هللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح اسیعمال ہماری زثدگی کو کس طرح میاپر کرثا ہے‬

‫اور ہم انہیں انٹی روزمرہ زثدگی میں کس طرح اہمیت دے سکیے ہیں۔‬

‫یہ مطالعہ قرآن کی نعلیمات سے نکل کر آنے کو زثدگی کے محیلف نہلوؤں میں نہیر نیانے کے لیے اثک موحب‬

‫راہیمابی قراہم کرثا ہے اور اس سے ملیے والی ہداثات ایشان یت کے لیے اثک روشن آنیہ قراہم کربی ہیں۔‬

‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اسالمی نعلیمات کے زاویہ سے نظریہ قراہم کرثا ہے کہ ہر‬

‫نعمت هللا کی طرف سے ہے اور اسے ہمیں سکریہ اظہار کرثا حا ہیے۔ اس مطالعہ کا دارمیان‪ ،‬هللا کی محیت‪ ،‬رجمت‪،‬‬
‫س‬
‫اور ہمارے لیے قراہم کردہ نعمات کو مجھیے میں مدد قراہم ہوبی ہے۔‬
‫‪15‬‬

‫یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی نیاثا ہے کہ نعمات کو قدر کرثا ہمارے اثمان اور د نٹی زثدگی کے لجاظ سے کبیا اہم ہے۔‬

‫قرآن محید کے ذر نعے ہمیں یہ سکھ ملٹی ہے کہ نعمات الہیہ کا صحیح اسیعمال ہمیں چود کو اور دوشروں کو نہیر‬

‫نیانے میں کس طرح مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫اس مطالعہ کی طرف سے ہمیں ملیا ہے کہ هللا ہمیں ہر موقع پر عمئیں قراہم کرثا ہے اور ہمیں یہ سیکھاثا ہے‬

‫کہ ہمیں سکریہ اظہار کرثا حا ہیے۔ سکریہ اظہار کرثا ہمیں نعمات کی قدر کرنے اور مزثد نعمات حاضل کرنے کا‬

‫ذرنعہ نیاثا ہے۔‬

‫ا یسے تجزیہ کے ذر نعے‪ ،‬ہمیں اہمبٹی درشوں‪ ،‬اضولوں‪ ،‬اور رہیمابی حکمات حاضل ہوبی ہیں چو ہمیں زثدگی میں‬
‫ن‬
‫راہیمابی قراہم کربی ہیں۔ یہ آموزگاہ ہمیں یہ بھی ثاد دالبی ہے کہ عمئیں ضرف ہماری زثدگی میں ہی نہیں ثلکہ‬

‫معاشربی اور د نٹی پبیادوں پر بھی اپر اثگیز ہیں۔‬

‫ن‬
‫آخر میں‪ ،‬یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ ہمیں انٹی عم یوں کا صحیح اسیعمال کرنے ہونے دوشروں کی مدد‬

‫کرثا حا ہیے اور ان کی مشکالت میں حصہ لبیا حا ہیے۔ اس طرح‪ ،‬اثک مب یت اور ہمدرد معاشربی نطام کی نیا پر مدد‬

‫م‬
‫ملٹی ہے چو ہر قرد کو کمل طور پر پرقی اور چوسی کی طرف پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬
‫‪16‬‬

‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" اثک عمیق‪ ،‬موپر‪ ،‬اور شجان یوں بھرا تجزیہ ہے چو ہمیں اثک م یعالی‬

‫اور م یعلقہ زثدگی گزارنے کے لیے راہیمابی قراہم کرثا ہے‬

‫ح‬
‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں یہ بھی ثاد دالثا ہے کہ نعمات کا ق یقی ارنفاء اور شچی‬

‫چوسی ضرف اس وقت ہوثا ہے حب ہم انہیں قدر کرنے ہیں‪ ،‬سکریہ اظہار کرنے ہیں‪ ،‬اور دوشروں کے سابھ‬

‫ن‬
‫اشیراک کرنے ہیں۔ یہ نعلیمات اثک موزوں زثدگی کی پبیاد رکھٹی ہیں چہاں مؤمیان نے عم یوں کا سکریہ اظہار‬

‫کرکے انٹی زثدگ یوں میں نہیری اور معاشربی پرقی حاضل کی ہے۔‬

‫ن‬
‫قرآبی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال ضرف انٹی فواثد کے لیے‬

‫ہی نہیں ثلکہ دوشروں کے لیے بھی ہوثا حا ہیے۔ ایشا کرثا ہمیں اثک نہیرین ایشان نیانے کی راہ میں ہماری مدد‬

‫کرثا ہے اور معاشربی نعلفات میں محیت اور امداد کا مواقعہ پڑھاثا ہے۔‬

‫نع‬
‫ایشا لیمی تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ نعمات کا اسیعمال ہمارے اثمابی اور روحابی پرقی کے لیے بھی نہت‬

‫اہم ہے۔ هللا کی رضا اور محیت حاضل کرنے کیلیے ہمیں انٹی نعمات کا سکریہ اظہار کرنے ہونے انہیں اجھی‬

‫طرح اسیعمال کرثا حا ہیے۔ اس کے ذر نعے ہم اثک موزوں اور نہیرین زثدگی گزار سکیے ہیں چو دنیا اور آخرت میں‬

‫ہمیں قالح د نٹی ہے۔‬


‫‪17‬‬

‫مزثد‪ ،‬یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ نعمات کا اسیعمال کرنے میں ہمیں احبیاط‪ ،‬اثماثداری‪ ،‬اور معاشربی‬

‫مسیولیت کا جیال رکھیا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات ہمیں ہدانت د نٹی ہیں کہ نعمات کو زثادہ ققر اور محیت میں گرنے‬

‫سے تجانے اور دثگر لوگوں کے حفوق کا جیال رکھیے کیلیے ہمیں کجھ اہم اضوالت قراہم کربی ہیں۔‬

‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اثک معیوی‪ ،‬احالقی‪ ،‬اور اجیماعی پبیادوں پر مبٹی زثدگی‬

‫گزارنے کی راہیمابی د نیا ہے چو ہمیں ہمارے ارنفاء اور دوشروں کے سابھ نہیر معاشربی نعلفات نیانے میں مدد‬

‫قراہم کرثا ہے۔ اس سے ہمیں اثک میجد اور محیت بھرا جماعٹی روح ملٹی ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب‬

‫نیابی ہے۔‬

‫س‬ ‫ن‬
‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال اثک قردی طح پر ہی‬

‫س‬
‫نہیں ثلکہ معاشربی‪ ،‬اجیماعی‪ ،‬اور روحابی طجوں پر بھی ہوثا ہے۔ یہ تجزیہ ہمیں سکھاثا ہے کہ ہر قرد انٹی زثدگی‬

‫میں آنے کو هللا کی رضا کے لیے کس طرح نہیر نیا سکیا ہے اور اس سے محیت اور امداد کا مواقعہ پڑھا سکیا ہے۔‬

‫ن‬
‫ایشا مطالعہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال کرنے میں ہمیں احبیاط‪ ،‬اثماثداری‪ ،‬اور معاشربی‬

‫مسیولیت کا جیال رکھیا حا ہیے۔ قرآبی نعلیمات ہمیں ہدانت د نٹی ہیں کہ نعمات کو زثادہ ققر اور محیت میں گرنے‬

‫سے تجانے اور دثگر لوگوں کے حفوق کا جیال رکھیے کیلیے ہمیں کجھ اہم اضوالت قراہم کربی ہیں۔‬
‫‪18‬‬

‫ن‬
‫ایسی نعلیمابی تجزیہ سے ہم یہ سیکھیے ہیں کہ ہمیں انٹی عم یوں کا صحیح اسیعمال کرنے ہونے دوشروں کی مدد‬

‫کرثا حا ہیے اور ان کی مشکالت میں حصہ لبیا حا ہیے۔ اس طرح‪ ،‬اثک مب یت اور ہمدرد معاشربی نطام کی نیا پر مدد‬

‫م‬
‫ملٹی ہے چو ہر قرد کو کمل طور پر پرقی اور چوسی کی طرف پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫"قرآن کی نعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اثک معیوی‪ ،‬احالقی‪ ،‬اور اجیماعی پبیادوں پر مبٹی زثدگی‬

‫گزارنے کی راہیمابی د نیا ہے چو ہمیں ہمارے ارنفاء اور دوشروں کے سابھ نہیر معاشربی نعلفات نیانے میں مدد‬

‫قراہم کرثا ہے۔ اس سے ہمیں اثک میجد اور محیت بھرا جماعٹی روح ملٹی ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب‬

‫نیابی ہے۔‬

‫یہ تجزیہ ہمیں نیاثا ہے کہ هللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح اسیعمال ہماری زثدگی کو کس طرح میاپر کرثا‬

‫ہے اور ہم انہیں انٹی روزمرہ زثدگی میں کس طرح اہمیت دے سکیے ہیں۔ یہ نعلیمات ہمیں انعامات کی حق یقت‪،‬‬

‫سکریہ کا اظہار‪ ،‬اور دوشروں کے سابھ محیت بھرے رسیے نیانے کی سیکھ د نٹی ہیں۔ اس سے ہمیں اثک مب یت‪،‬‬

‫م یوازن‪ ،‬اور نہیرین زثدگی گزارنے کے لیے راہیمابی حاضل ہوبی ہے۔‬
‫‪19‬‬

‫فصل اول‪:‬‬

‫ن‬
‫قرآبی آنات اور حدی یوں ميں عم یوں کا ی یان‬

‫ن‬
‫قرآبی آثات اور حدنئیں ہمیں عم یوں کی پڑھٹی ہوبی قیم یوں اور ان کے اسیعمال کے چوالے سے ہدانت‬

‫ن‬
‫قراہم کربی ہیں۔ قرآن محید میں هللا نعالی کی عم یوں کو قدر کرنے اور سکریہ اظہار کرنے کی پرعبیات آبی ہیں۔‬

‫ن‬
‫اثک میال کے طور پر‪ ،‬شورۃ الرجمن میں هللا کی نے سمار عم یوں کی فہرست دی گٹی ہے چو ایشابوں کو مہیا کی‬

‫گٹی ہیں۔‬

‫ً‬ ‫ن‬
‫حدن یوں میں بھی عم یوں کے اسیعمال کی نہت شوی رہیماپیں قراہم کی گٹی ہیں۔ میال‪ ،‬حصرت مجمد ضلی هللا علیہ‬

‫وآلہ وسلم نے قرماثا ہے‪" :‬سکریہ اظہار کرنے واال ضرف اس شحص کا سکریہ اظہار کرثا ہے چو لوگوں کا سکریہ اظہار‬

‫ن‬
‫کرثا ہے۔" یہ اظہار حق یقت میں عم یوں کا صحیح اسیعمال ہوثا ہے اور دوشروں کی مدد کرنے میں اہمیت رکھیا ہے۔‬
‫‪20‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان نے ہمیں سکھاثا ہے کہ هللا کی پڑی رجم یوں اور عم یوں کا سکر کرثا‬

‫ن‬ ‫س‬
‫ہمارے اثمان اور روحابی پرقی کے لیے نہت اہم ہے۔ اس سے ہمیں یہ مجھیے میں مدد ملٹی ہے کہ عم یوں کا‬

‫اسیعمال ضرف انٹی نہیری کے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشروں کی حدمت اور معاونت میں بھی کرثا حا ہیے۔قرآن محید‬

‫ن‬
‫اور حدن یوں کے ذر نعے ہمیں ملیا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال کرنے وقت ہمیں معفولیت‪ ،‬اثماثداری‪ ،‬اور دوشروں‬

‫کے حفوق کا جیال رکھیا حا ہیے۔ اس سے ہم اثک ا جھے ایشان پبیے ہیں اور معاشربی راہیمابی قراہم ہوبی ہے چو‬

‫ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب نیانے کیلیے راہیمابی قراہم کربی ہے۔‬

‫ن‬
‫"قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان" یہ موضوع اسالمی نعلیمات کی روسٹی میں اثک نہت ہی اہم اور‬

‫معٹی حیز موضوع ہے چو ہمیں هللا کی پڑان یوں اور اجشاثات کو قدر کرنے اور ان پر سکر گزار ہونے کی نعلیمات‬

‫قراہم کرثا ہے۔‬

‫قرآن مج ید کی آنات ‪:‬‬

‫ت‬
‫قرآن مجید میں ہللا کی قدرت‪ ،‬رحمت اور عم توں پر بار بار زور دبا گیا ہے۔ مجیلف سورات میں ہمیں زبدگی کی‬

‫ہر لمحے میں ہللا کی پڑائ توں کو دبکھنے اور محسوس کرنے کی پرغییات ملتی ہیں۔ میال کے طور پر‪ ،‬سورۃ ال بقرہ میں‬

‫ہللا کی قدرت اور اتعامات پر تحث ہے جس سے انسانوں کو شکر گزار ہونے کی حکمت قراہم ہوتی ہے۔ ہللا تعالی‬
‫‪21‬‬

‫نے ہمیں آسمانوں اور زمین کی ئیا پر غور کرنے‪ ،‬ا ئنے ئیانے ہونے کائیات میں ان کی مہرباتی اور قدرت کا اظہار‬

‫دبا ہے۔ یہ آبات انسان کو ہللا کی پڑائ توں کو پہچا ئنے اور ان پر شکر گزار ہونے کی دغوت د ئتی ہیں۔ قرآن مجید کی‬

‫ت‬
‫روشتی میں‪ ،‬ہللا کی عم توں کا شکر گزار ہوبا ایماتی زبدگی کا حصہ ہے اور یہ شخص کو دئیا و آخرت میں کامیاب ئیابا‬

‫ہے۔‬

‫حدی یوں کا نعلق ‪:‬‬

‫ت‬
‫حضرت محمد صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی حدئ توں میں عم توں کی پہت پڑی قدر کی گتی ہے اور اپہوں نے‬

‫انسائ یت کو تعمت الہیہ کا شکر گزار ہونے کی اہمیت ئیاتی ہے۔ حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم نے قرمابا" ‪:‬جو‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫شخص ا ئنے رب کی عم توں کا شکر گزار ہو گا‪ ،‬اسے مزبد عمتیں د ئنے کا وعدہ ہے"۔ یہ حدئث ہمیں ئیاتی ہے‬

‫کہ شکر گزاری کا عمل ابک المچدود شلسلہ کا آعاز ہوبا ہے۔دوسری حدئث میں حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم‬

‫نے قرمابا" ‪:‬جب تم کسی تعمت کا شکر گزار ہونے ہو‪ ،‬نو اس کا جق ادا کرنے رہو‪ ،‬کہ اگر تم اس کا جق ادا‬

‫ت‬
‫کرنے رہو نو یہ یمہارے لنے زبادہ ہو گا"۔ یہ حدئث ہمیں عم توں کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کا طرتقہ‬
‫‪22‬‬

‫ت‬
‫شکھاتی ہے۔ حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی حدئتیں ہمیں یہ شکھاتی ہیں کہ عم توں کا اسبفادہ اٹھانے کا‬

‫صجیح طرتقہ یہ ہے کہ ان پر شکر گزار ہوں اور دوسروں کے شاٹھ ان کا جق ادا کریں۔‬

‫یشریح ‪:‬اس موضوع کی یسرتح میں‪ ،‬آپ محیلف قرآبی آثات اور حدن یوں کی میالوں کے ذر نعے هللا کی پڑان یوں اور‬

‫انعامات کو نہیرین طر نقے سے سمجھا سکیے ہیں۔ اسمعت‪ ،‬ل یعابی‪ ،‬اور احالقی نہلوؤں کو بھی مد نظر رکھیے ہونے‪ ،‬آپ‬

‫ن‬
‫یہ نیان کر سکیے ہیں کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی زثدگی میں کس طرح ثاپر ڈالیا ہے اور ہمیں انعامات کی قدر‬

‫کرنے کیلیے کیسے میجرک کرثا ہے۔‬

‫سورة ال تقرة (سورہ ال تقرة) ‪:2:152 -‬‬

‫ۡ‬ ‫ُ‬ ‫َ ُْ ُ ۡ َ ُْ ْ ُ ْ َ ْ ُ ُ ۡ ۡ َ َ َْ ُ‬
‫"قاذکرو ِبیۤ اذکرکم واسکروا ِلی وال ثكقرو ِن"‬

‫ن‬
‫پرجمہ‪" :‬بو مجھے ثاد کرو میں ثمہیں ثاد کروں گا‪ ،‬اور میرا سکر کرو اور میری عم یوں کا انکار یہ کرو۔"(‪)1‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫یہ آنت هللا نعالی کی رجمت اور قصل کا ن یعام لے کر آبی ہے۔ هللا نعالی قرمانے ہیں کہ اگر یم مجھے ثاد کروگے‪،‬‬

‫ن‬
‫میرے احکامات پر عمل کروگے‪ ،‬اور میری عم یوں کا سکر ادا کروگے‪ ،‬بو میں ثمہیں انٹی محیت اور رجمت سے‬

‫ٰ‬
‫بوازوں گا۔ اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "ثاد کرثا" سے مراد هللا نعالی کی ثاد میں مشغول رہیا‪،‬‬

‫ن‬
‫اس کی جمد و نیا کرثا‪ ،‬اس کے احکامات پر عمل کرثا‪ ،‬اور اس کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے۔ "سکر ادا کرثا"‬
‫‪23‬‬

‫ٰ ن‬
‫سے مراد هللا نعالی کی عم یوں کا اقرار کرثا‪ ،‬ان پر چوش ہوثا‪ ،‬اور ان کا اسیعمال حاپز طرنفوں سے کرثا ہے۔ "انکار‬

‫ٰ ن‬
‫یہ کرثا" سے مراد هللا نعالی کی عم یوں کا کقر کرثا‪ ،‬ثا ان کی قدر یہ کرثا۔‬

‫ٰ‬
‫اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں سے محیت کرثا ہے‪ ،‬اور وہ حاہیا ہے کہ اس کے نیدے‬

‫بھی اس سے محیت کریں۔ محیت کا اظہار کرنے کا نہیرین طرنقہ یہ ہے کہ ہم اس کے احکامات پر عمل‬

‫ٰ‬ ‫ن‬
‫کریں اور اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں۔ حب ہم هللا نعالی کے سابھ محیت اور نعلق کا اظہار کریں گے‪ ،‬بو وہ‬

‫ہمیں انٹی محیت اور رجمت سے بوازے گا۔‬

‫سورة النحل (سورہ النحل) ‪:16:18 -‬‬


‫ُ‬
‫َّ َل َع ُ ۡ ٌ َّ ِج ۡی ٌ‬ ‫ۡ‬ ‫َ ۡ َ ُ ُّ ۡ ِن ۡ َ َ َ حۡ ُ‬
‫"واِ ن نعدوا عمت اّٰللہِ ال ت صوۤا ۤ اِ ن اّٰللہَ فور ر م"‬

‫ن‬
‫پرجمہ‪" :‬اور اگر یم هللا کی عمیوں کو گیاہیں بو یم انہیں گیا نہیں سکو گے۔ پیشک هللا تخسیے واال اور رجم کرنے‬

‫واال ہے۔"(‪)2‬‬

‫ن‬ ‫ٰ ن‬
‫یہ آنت هللا نعالی کی عم یوں کی کیرت اور ایشان کی ان عم یوں کا سکر ادا کرنے کی ثااہلی کا نیان کربی ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫ٰ‬


‫هللا نعالی قرمانے ہیں کہ اگر ایشان هللا کی عم یوں کو سمار کرنے کی کوشش کرے گا‪ ،‬بو وہ ان عم یوں کو سمار‬
‫ٰ ن‬
‫نہیں کر سکے گا۔ ک یوثکہ هللا نعالی کی عمئیں انٹی زثادہ ہیں کہ ان کی کوبی حد نہیں ہے۔‬
‫‪24‬‬

‫ن‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "نعمت" سے مراد هللا نعالی کی وہ ثمام عمئیں ہیں چو ایشان کو‬

‫حاضل ہیں۔ "گیاہیا" سے مراد سمار کرثا ہے۔ "احصاء" سے مراد سمار کرثا اور گبیا ہے۔ "عفور" سے مراد تخسیے‬

‫واال ہے۔ "رجیم" سے مراد رجم کرنے واال ہے۔‬

‫ن‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں کو انٹی عم یوں کی کیرت کا اجشاس دالثا حاہیا ہے۔ وہ‬
‫ٰ ن‬
‫حاہیا ہے کہ ایشان اس ثات کا اعیراف کریں کہ هللا نعالی کی عمئیں انٹی زثادہ ہیں کہ ان کی کوبی حد نہیں‬

‫ن‬
‫ہے۔ اور یہ کہ ایشان کی ان عم یوں کا سکر ادا کرثا ضروری ہے۔‬

‫سورة ابراہیم (سورہ ابراہیم) ‪:14:7 -‬‬

‫ٌ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ۡ‬ ‫َ‬ ‫َّ‬ ‫ۡ‬ ‫ۡ َ َ َ ُّ ُ ۡ ۡ َ ۡ ُ ۡ َ َ َّ ُ ۡ َ َ ۡ َ َ ُ‬


‫"اِ ذ قال رثکم اِ ن یشک ُرو ال ِز ۡثدثکم ۖ ولـٰی ِكن کق ۡریم اِ ن عذ ِابی لش ِد ۡثدۤ"‬
‫َ‬

‫پرجمہ‪" :‬ثاد رہے حب ثمہارا رب کہہ گا‪' :‬اگر یم سکر کرو گے بو میں ثمہیں مزثد دوں گا‪ ،‬لیكن اگر یم کاقر ہوں‬

‫گے بو میرا عذاب پڑا شحت ہے۔"(‪)3‬‬


‫‪25‬‬

‫ن‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی ا نیے نیدوں سے مجاظب ہو کر قرمانے ہیں کہ اگر وہ اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫گے‪ ،‬بو وہ اس کی عم یوں میں اضافہ کریں گے۔ لیكن اگر وہ اس کی عم یوں کا کقران کریں گے‪ ،‬بو اس کا‬

‫ٰ‬
‫عذاب نہت شحت ہوگا۔اس آنت کی نفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "سکر گزاری" سے مراد هللا نعالی کی‬

‫ن‬
‫عم یوں کا اقرار کرثا‪ ،‬ان پر چوش ہوثا‪ ،‬اور ان کا اسیعمال حاپز طرنفوں سے کرثا ہے۔ "کقران نعمت" سے مراد‬

‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں کا انکار کرثا‪ ،‬ان کی قدر یہ کرثا‪ ،‬ثا ان کا علط اسیعمال کرثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫اس آنت کی حکمت یہ ہے کہ هللا نعالی ا نیے نیدوں کو سکر گزاری کی پرع یب د نیا حاہیا ہے۔ وہ حاہیا ہے کہ‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫ایشان اس کی عم یوں کا سکر ادا کریں ثاکہ وہ ان عم یوں میں اضافہ کریں اور ان کی رضا اور چوسیودی سے‬

‫بوازیں۔‬
‫‪26‬‬

‫فصل دوم‪:‬‬

‫ن‬
‫قرآبی مفہومنت ميں عم یوں کے اہم اصول اور قیم ٹی درس‬

‫ن‬
‫قرآن محید ہمیں زثدگی کے ہر نہلوء میں عم یوں کی نہت پڑی مفہومی د نیے واال اثک عظیم کیاب ہے۔ اس‬

‫ن‬
‫موضوع "قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس" میں یہ نیان کیا حانے گا کہ قرآن محید‬
‫س‬ ‫ن‬
‫میں عم یوں کو مجھیے اور ان پر سکر گزار ہونے کے اہم اضول اور قیمٹی درسات کیا ہیں۔‬

‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کا اہم اضول ہے سکر گزاری‪ ،‬چو اثک مشلمان کے لیے نہت اہم ہے۔ هللا نعالی‬

‫ہمیں ہر لمحے میں انٹی پڑان یوں اور اجشاثات کو دثکھیے کے لیے پرع یب د نیا ہے اور ہم سے یہ گزارش کرثا ہے کہ‬
‫‪27‬‬

‫ہم انٹی زثدگی میں ہر اثک نعمت کا سکر کریں۔ سکر گزاری کا اضول ہمیں ہر موقع پر اثمابی گہران یوں ثک نہیجانے‬

‫میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں هللا کی رضا اور پڑان یوں میں اضافہ د نیا ہے۔‬

‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے قیمٹی درسات میں سے اثک یہ ہے کہ ہر نعمت هللا کا اثک آزمایش ہے اور ہمیں‬

‫حا ہیے کہ ہر موقع پر اس تحق یق میں مصروف رہیں کہ هللا ہمیں اس نعمت کا کیا اسیعمال کرنے حاہیا ہے اور‬

‫ہم اس پر کیسے سکر گزار ہو سکیے ہیں۔ یہ درسات ہمیں زثدگی کو نہیر اور معٹی حیز نیانے میں مدد قراہم کربی ہیں‬

‫اور ہمیں یہ بھی ثاد دالبی ہیں کہ ہر حیز هللا کی مرصی کے مطابق ہوبی ہے اور ہمیں ہر حالت میں صیر اور سکر‬

‫کے سابھ رہیا حا ہیے۔‬

‫ن‬ ‫ً‬
‫احبیاما‪" ،‬قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس" یہ موضوع ہمیں نیاثا ہے کہ قرآن کے بور‬
‫س‬ ‫ن‬
‫میں عم یوں کو مجھیے کا اہمبٹی اضول اور اہم درسات ہیں چو ہمیں اثک م یفاوت‪ ،‬مع یوی‪ ،‬اور نہیرین زثدگی کی‬

‫طرف راہیمابی کرنے ہیں۔‬

‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں عم یوں کی اہمیت کو مفہوم کرنے میں دوشرا اہم اضول یہ ہے کہ هللا کے قصل اور‬

‫انعامات کا سکر گزار ہوثا ہماری اثمابی زثدگی کے اہم حصے ہے۔ قرآن محید میں هللا کے انعامات پر زور د نیے والی‬

‫م یعدد آثات ہیں چو ہمیں یہ سکھابی ہیں کہ هللا ہر سے کا مالک ہے اور ہماری موچودگی اور زثدگی ہر لحظہ اس کی‬
‫‪28‬‬

‫رجم یوں سے ہے۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق‪ ،‬سکر گزاری هللا کی نیدگی کا اثک اہم حصہ ہے اور یہ ہمیں ذابی‬

‫پرقی اور روحان یت میں پڑھٹی ہوبی مدد قراہم کربی ہے۔‬

‫ن‬
‫نہاں اور اثک اہم درس ہے کہ عم یوں کا اثک اہم اسیعمال ہمیں دوشروں کی حدمت میں مصروف کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں یہ نیاثا گیا ہے کہ چو شحص هللا کی دی گٹی عم یوں کا نہیرین طر نقے سے اسیعمال کرثا ہے‬

‫اور دوشروں کی مدد کرثا ہے‪ ،‬هللا اسے مزثد انعامات د نیا ہے۔ یہ اہم درس ہمیں آمیہ سے اسیعمال کرنے‪ ،‬محیت‬

‫اور مدد کرنے کی راہوں میں راہیمابی قراہم کرثا ہے چو اثک معاشربی اور رجم دالیہ محیمع کی پبیاد ہوبی ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫ً‬


‫احبیاما‪" ،‬قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درس" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال‬

‫ضرف شحصی قردی قاثدے کے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشروں کی حدمت میں بھی کرثا حا ہیے اور انعامات کا سکر‬

‫گزار ہوثا ہماری زثدگی میں نے الگ پرپبٹی و بوازبی اور بھرمے کی زثدگی کیلیے موضول ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات کا مزثد اثک نہلوء ہے کہ هللا کے عم یوں کا سکر‬

‫ن‬
‫گزار ہوثا ہمیں ہمدردی اور حاہت کا اجشاس د نیا ہے۔ قرآن میں هللا کا قرمان ہے کہ چو لوگ هللا کی عم یوں کا‬

‫سکر کرنے ہیں اور دوشروں کے سابھ محیت اور امداد میں مصروف ہونے ہیں‪ ،‬هللا انہیں مزثد رجمئیں د نیا ہے۔‬

‫ن‬
‫یہ ثات ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا اضولی اسیعمال ہمیں دوشرے اقراد کی زثدگی میں نہیری النے میں مدد‬

‫قراہم کرثا ہے اور معاشربی رجمت پڑھاثا ہے۔‬


‫‪29‬‬

‫ن‬
‫اس موضوع کا اثک اور نہلوء یہ ہے کہ عم یوں کو اسیعمال کرنے وقت احالقی اور معاشربی زمانے کے مطانقت‬

‫ن‬
‫کا جیال رکھیا حا ہیے۔ اسالمی نعلیمات میں ہمیں یہ سکھاثا گیا ہے کہ هللا کی دی گٹی عم یوں کا اسیعمال ہمیشہ‬

‫حق یقت اور احالقی اضولوں کے مطابق ہوثا حا ہیے ثاکہ ہم زثدگی میں اثک مب یت اور اثمابی راہ پر حل سکیں۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫آخر میں‪" ،‬قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر‬

‫گزار ہوثا ضرف ذابی قاثدے کے لیے ہی نہیں ثلکہ معاشربی اور احالقی نہیری کے لیے بھی اہم ہے۔ هللا کی‬

‫پڑان یوں کو صحیح طر نقے سے سکر گزاریں اور دوشروں کے سابھ ہمدردی‪،‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" میں اگال اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا‬

‫اثک اثمابی اور روحابی پرن یت کا حصہ ہے۔ قرآن محید ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ هللا کی طرف سے ہمیں دی حانے‬

‫والی ہر نعمت پر سکر گزار ہوثا اثک عظیم اعمال ہے اور یہ ہمارے اثمان کی اقصلیت میں اضافہ کرثا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی نفوی اور هللا کے حکم یوں کو ق یول کرنے کا اظہار ہے جس سے ایشان کی روحان یت‬

‫میں پڑھٹی روسٹی حاضل ہوبی ہے۔‬

‫ن‬
‫اس موضوع میں اثک مزثد اہم اضول یہ ہے کہ عم یوں کو ہمیشہ حفاظٹی اور مسیدام طر نقے سے اسیعمال کرثا‬

‫ن‬
‫حا ہیے۔ اسالمی نعلیمات میں اہم ثات یہ ہے کہ اگر کوبی شحص هللا کی طرف سے دی گٹی عم یوں کا پراہ کرم‬
‫‪30‬‬

‫ن‬
‫ہوثا ہے بو اسے ا نیے اثمان اور احالقی اضولوں کے مطابق اسیعمال کرثا حا ہیے۔ عم یوں کا یہ صحیح اسیعمال ہمیں‬

‫زثدگی کو نہیر نیانے اور دوشروں کی مدد کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫آخر میں‪" ،‬قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر‬

‫م‬
‫گزار ہوثا اثک کمل طرنقہ جیات ہے چو ہمیں دنیا و آخرت میں نہیرین رہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس مضمون کی‬

‫س‬ ‫ن‬
‫روسٹی میں عم یوں کو مجھیا اور ان کا صحیح اسیعمال کرثا‪ ،‬اثک شحصیت کو پرورش د نیے واال عمل ہے چو اثک قرد‬

‫کو معاشربی اور د نٹی معیست میں کامیاب نیاثا ہے۔‬

‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" کے موضوع میں اثک مزثد روسٹی ڈا لیے واال نہلو یہ‬

‫ن‬
‫ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں حق یق ِت جیات کے اہم پرین اضوالت میں سے اثک سکھاثا ہے‪ ،‬نعٹی قدربی‬

‫حق یقت میں سکر گزاری اور قدر کرنے کا قرنصہ۔‬

‫قرآن میں زثادہ پر میارک آثات میں ہمیں یہ سکھاثا گیا ہے کہ ہر نعمت هللا کی طرف سے ہمارے لیے اثک‬

‫موہت ہے اور ہمیں حا ہیے کہ ہر اثک نعمت کا سکر ادا کریں۔ ایشا کرثا ہمیں ہر دن کی زثدگی میں چوسی اور‬

‫راحت د نیا ہے۔‬


‫‪31‬‬

‫ن‬
‫اثک مزثد اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں م یوازن زثدگی گزارنے کی سیکھ د نیا ہے۔ قرآن محید‬

‫ن‬
‫میں ہمیں زثدگی کے محیلف نہلوء میں اعیدال اور بوازن کی ثاپیں ملٹی ہیں۔ عم یوں کا اسیعمال میں اعیدال رکھیا‬

‫ح‬
‫ہمیں ہر حالت میں مسیقر رہیے میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں زثدگی میں ق یقی چوسی اور سکون کا اجشاس د نیا‬

‫ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫آخر میں‪" ،‬قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا سکر‬

‫گزار ہوثا ہماری زثدگی میں نہیری اور چوسیوں کی سمت میں ہمیشہ راہیمابی قراہم کرثا ہے اور ہمیں اثک نہیرین‬

‫ایشان نیانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" یہ موضوع ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا سکر گزار‬

‫ہوثا اثک عمقی اور اہم عیارت ہے چو ہمیں زثدگی میں مب یت راہوں میں رہیے کے لیے راہیمابی قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫اثک ثانیدابی اضول یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں زثدگی میں چوسی اور سکون کا اجشاس د نیا ہے۔ قرآن‬

‫محید میں هللا کے حکم یوں کو سمجھ کر انعامات کا صحیح اور بورا اسیعمال کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت میں بھالبی‬

‫حاضل ہوبی ہے۔‬


‫‪32‬‬

‫ن‬
‫اثک اور پڑا اضول ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں دوشرے لوگوں کے سابھ امداد اور جشن حلقی کی راہوں‬

‫ن‬
‫میں مصروف کرثا ہے۔ اسالم ہمیں سکھاثا ہے کہ عم یوں کو صحیح طر نقے سے اسیعمال کرنے پر اہیمام د نیا اور‬

‫دوشرے لوگوں کے سابھ محیت اور امداد میں مصروف ہوثا ہمیں معاشربی نہیری کی راہوں میں راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫"قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" کا اثک اور ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا‬

‫ن‬
‫ہمیں ذابی پرقی اور احالقی نہیری کی راہوں میں مدد قراہم کرثا ہے۔ اثمابی اضولوں پر عمل کرنے ہونے اور عم یوں‬

‫کا اسیعمال نہیرین طر نقے سے کرنے ہونے ہم زثدگی میں یہ تحق یق کرنے ہیں کہ ہر نعمت ہمیں روحابی‪ ،‬جسمابی‪،‬‬

‫اور عفاثدی جئب یت میں نہیری النے کے لیے اثک موہت ہے۔‬

‫ن‬
‫"قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" اثک گہرے موضوع ہے چو ہمیں اسالمی نعلیمات‬

‫ح‬ ‫ن‬
‫کی روسٹی میں عم یوں کے ق یقی اور صحیح اسیعمال کی پبیادی اضولوں کی طرف راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس تحق یفابی‬

‫م‬
‫مضمون میں ہم محیلف نکات پر مبٹی جید محیلف نفصیالت پیش کریں گے ثاکہ یہ موضوع کمل طور پر سمجھا حا‬

‫سکے۔‬
‫‪33‬‬

‫ن‬ ‫ً‬
‫اوال‪ ،‬یہ موضوع قرآبی آثات اور حدن یوں کے زپ ِر اہیمام ہے چو ہمیں نیانے ہیں کہ عم یوں کا اسیعمال کرثا ہماری‬

‫روحابی اور دنیاوی زثدگی میں کس طرح ثاپر اثگیز ہوثا ہے۔ قرآبی آثات کا ثالش کرنے ہیں چو اس موضوع پر روسٹی‬

‫ڈالٹی ہیں۔‬

‫َل ِی ٌ ن َ َ ْ ُ ُ َ َ َ ُ َ ُ َ ْل َ ُّ ْل َ ُ‬
‫"اّٰللَُّ ظ ف ِ ِعی ِاد ِہ پرزق من یشاء وہو ا ِفوي ا عِزپز" (السورى‪)19 ،‬‬

‫پرجمہ‪ " :‬هللا ا نیے نیدوں پر لطف قرمانے واال ہے‪ ،‬جسے حاہیا ہے روزی د نیا ہے اور وہی فوت واال‪ ،‬عزت واال‬

‫ہے۔" (‪)4‬‬
‫ِّ‬
‫ُ ْ ِ ْ َ ْ َ ِل ِہ ْ َ َ َ ً ُن َ ِّ ُ ُہ ْ َ ُ َ کن ِہ َ َ َض ِّ َع َل ْن ِہ ْ َّ َض َ َ َ َس َ ٌ َّل ُہ ْ َ َس ِم ی ٌ َع ِلی ٌ‬
‫حذ من أموا م ضدفة طہر م وپز م ِنہا و ل م ِإن ال ثك كن م واّٰللهُ ع م" (ال یویة‪)103 ،‬‬

‫پرجمہ‪ " :‬اے مح یوب ان کے مال میں سے ٰزکوۃ تحصیل(وضول) کرو جس سے یم ابھیں سیھرا اور ثاکیزہ کردو اور‬

‫ان کے چق میں دعانے حیر کرو نےسک ثمہاری دعا ان کے دلوں کا حین ہے اور هللا سبیا حانیا ہے۔"(‪)5‬‬

‫ن‬
‫ان آثات میں هللا کی لطاقت کا ذکر ہے چو ا نیے نیدوں کو رزق د نیا ہے اور وہ چو حاہیا ہے انہیں عم یوں سے ماال‬

‫مال کرثا ہے۔ اس کے عالوہ‪ ،‬ضدفہ د نیے اور دوشرے لوگوں کی مدد کرنے کا ذکر ہے چو ایشان کو ثاکیزگی اور‬

‫ثاکدامٹی میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫اس کے نعد‪ ،‬اس موضوع پر حدن یوں کی روسٹی میں عور کرنے ہیں۔‬
‫‪34‬‬

‫"من ال یشکر الیاس ال یشکر هللا" (این ماجہ)‬

‫"چو شحص لوگوں کا سکریہ یہ کہے‪ ،‬وہ هللا کا سکر کرنے واال نہیں ہوثا" (این ماجہ)‬

‫ن‬
‫ان حدن یوں سے یہ ثات سا میے آبی ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیشہ دوشروں کے سابھ مدد اور محیت‬

‫میں مصروف رہیے کو پرجیح د نیا ہے۔ اثک شحص چو لوگوں کا سکر نہیں کرثا‪ ،‬وہ هللا کا سکر بھی نہیں کرثا۔‬

‫ن‬
‫اسی طرح‪ ،‬اثک محیلف زاویہ سے اس موضوع پر نظر ڈا لیے ہیں۔ "قرآبی آثات اور حدن یوں میں عم یوں کی نیان"‬

‫کو اسالمی نعلیمات کی روسٹی میں دثکھیا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک اہم اضول ہے چو اسالمی نعلیمات کی پبیادی رواثات میں ثاثا حاثا ہے۔ اسالمی‬

‫نعلیمات میں ہمیں یہ سکھاثا حاثا ہے کہ ہر نعمت چو ہمیں هللا نعالی کی طرف سے ملٹی ہے‪ ،‬اس کا سکر کرثا‬

‫ہماری اثمابی جئب یت کو نہیر نیاثا ہے اور ہمیں معاشربی احالق میں بھی نہیر نیانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫قرآن محید میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪" :‬اور چو کجھ یم ملیے ہو‪ ،‬وہ هللا ہی کی طرف سے ہے۔ اور چو حیز ثمہارے‬

‫ثاس ہے‪ ،‬یہ بھی هللا ہی کی طرف سے ہے" (الیجل‪)53 ،‬۔ یہ آنت ہمیں ہر نعمت کو هللا نعالی کی طرف سے‬

‫آنے والی ہدانت اور رجمت کا پبیجہ نیانے کے لیے دثکھیے کی پرع یب د نٹی ہے۔‬
‫‪35‬‬

‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور‬

‫دوشروں کی مدد کرنے کی راہوں میں مصروف کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور‬

‫دوشروں کی مدد کرنے کی راہوں میں مصروف کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫اسالمی نعلیمات میں عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثمابی اور معاشربی نہیری کی راہوں میں ہمیں راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ هللا کی رضا کے لیے عم یوں کا سکر ادا کرثا اثمابی زثدگی کا حصہ ہے اور یہ ہمیں انعامات کی قدر کرنے اور د‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضول اور قیمٹی درسات" یہ موضوع ہماری زثدگی میں عم یوں کے اہمیت اور‬

‫ان کا صحیح اسیعمال کی ثات کرثا ہے۔ اس سے ہمیں معاشربی اور د نٹی معیست میں راحت اور نہیری کی راہوں‬

‫میں ہدانت حاضل ہوبی ہے۔‬


‫‪36‬‬

‫ن‬
‫قرآن محید میں عم یوں کی نہت پڑی قدر کی گٹی ہے اور ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ هللا ہمیں محیلف طرنفوں سے‬

‫ن‬
‫انعامات د نیا ہے۔ عم یوں کو سکر گزاری اور صحیح طر نقے سے اسیعمال کرثا‪ ،‬ہمارے د نٹی اور معاشربی زثدگی میں‬

‫نہت پڑی نہیری لے کر آثا ہے۔‬

‫س‬
‫ایشا کرنے کے لیے‪ ،‬ہمیں اس موضوع کو محیلف زواثد سے حا نیے اور مجھیے کی کوشش کربی حا ہیے۔‬

‫فصل سوم‬

‫ن‬
‫عم یوں کی بہبرین معاشربی اور د ی ٹی قیم یوں ميں ساملنت‪:‬‬

‫ت‬
‫عم توں کا اسبعمال صجیح اصولوں کے مطانق ہوبا ابک مؤمن کے لنے پہت اہم ہے‪ ،‬اور اس پر قرآن و سیت کی‬

‫روشتی میں مجیلف اصول آنے ہیں۔ ہمیں یہ شکھنے کو ملیا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور اس پر شکر‬

‫گزار ہوبا ہمارے ایماتی اصولوں کا حصہ ہے۔ ایماتی پرئ یت ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر تعمت ہللا کا ابک اتعام ہے‬

‫ت‬
‫اور ہمیں اس پر قدر کربا حا ہنے۔اس کے عالوہ‪ ،‬د ئتی اصولوں کے مطانق‪ ،‬عم توں کا اسبعمال صرف ائتی قالح اور‬

‫ت‬
‫دوسروں کی مدد میں کربا حا ہنے۔ ہمیں یہ شکھابا حابا ہے کہ ہللا کی دی گتی عم توں کا صجیح اسبعمال ہمیشہ دوسروں‬
‫‪37‬‬

‫ت‬
‫کی پہتری اور حدمت میں ہوبا حا ہنے۔ اس طرح‪ ،‬عم توں کا اسبعمال ایماتی اور احالقی قیم توں کے مطانق ہمیشہ ہدائتی‬

‫راہوں میں رہیا ہے اور ہمیں دئیا و آخرت میں قالح حاصل ہوتی ہے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا صجنح سکر گزار ہونا‪:‬‬

‫ت‬
‫عم توں کا شکر گزار ہوبا م بعدد زمانوں میں قرآن مجید میں ذکر ہے۔ ہمیں یہ شکھابا گیا ہے کہ شکر گزاری‬

‫ابک عظیم اعمال ہے جو ہللا تعالی کی رصا کو حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے عالوہ‪ ،‬شکر گزاری ہمیں‬

‫ت‬
‫عم توں کی قدر کرنے اور ان کا صجیح اسبعمال کرنے کی راہیماتی د ئتی ہے۔ شکر گزاری کرنے والے اقراد کو ہللا تعالی‬

‫کی نے تظتر مہربائ توں کا احھا جواب ملیا ہے اور یہ ان کی زبدگی میں پرکت اور شکون لے آتی ہے۔ شکر گزاری ابک‬

‫ایمان اور نواضع ٹھرا عمل ہے جو انسان کو ہللا کے قدرتی اور غتر مچدود فضل کی طرف مابل کربا ہے۔ یہ عمل انسان‬

‫کی روحائ یت میں پڑی پہتری لے آبا ہے اور اسے دئیا و آخرت میں کامیاب ئیابا ہے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا معاشربی اور مددگار استعمال‪:‬‬

‫ت‬
‫قرآن مجید میں ہمیں یہ شکھنے کو ملیا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صرف ذاتی قراہمی کے لنے ہی پہیں‪،‬‬

‫ت‬
‫بلکہ دوسروں کی مدد میں ٹھی کربا حا ہنے۔ ہللا کی دی گتی عم توں کا پہترین اسبعمال یہ ہے کہ ہم دوسروں کی حدمت‬

‫میں مضروف ہوں اور ان کی مشکالت میں مدد کریں۔ یہ عمل ہمیں معاسرتی رحمت پڑھانے اور ابک دوسرے‬
‫‪38‬‬

‫کے شاٹھ امدادی راستوں میں مضروف ہونے کا موفع قراہم کربا ہے۔ اس سے ہمیں احالقی اور انسانیتی قیم توں‬

‫میں پڑھوپری حاصل ہوتی ہے‪ ،‬اور ہم ابک مؤپر اور جتراتی معاسرتی حماغت نینے ہیں۔ اس طرح‪ ،‬قرآن کی تعلیمات‬

‫ہمیں ابک مجیت ٹھرے اور مددگار معاسرتی ماجول کی طرف راہیماتی قراہم کرتی ہیں جہاں ہر قرد ا ئنے اعمال کے‬

‫ذر تعے دوسروں کے لنے مددگار بائت ہوبا ہے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا مع یوی استعمال‪:‬‬

‫ت‬
‫عم توں کا مع توی اور روحاتی اسبعمال قرآن مجید میں ٹھی مد تظر رکھا گیا ہے۔ ہللا کی دی گتی ہر تعمت‬

‫ت‬
‫ہمیں احالقی اور معتوی پہتری حاصل کرنے کی راہیماتی قراہم کرتی ہے۔ اگر ہم عم توں کا شکر گزار ہونے ہیں اور‬

‫ان کا صجیح اسبعمال کرنے ہیں نو یہ ہمیں د ئتی ارتفاء اور روحائ یت میں پڑھتی راہوں میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن‬

‫ت‬
‫مجید ہمیں شکھابا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صرف دئ توی زبدگی میں مچدود پہیں‪ ،‬بلکہ ان کا مع توی اور روحاتی پرئ یت‬

‫ت‬
‫میں ٹھی قابدہ اٹھابا حا ہنے۔ اس طرح‪ ،‬عم توں کا صجیح اسبعمال کربا ہمیں دئیا و آخرت میں کامیاتی اور ہللا کی قربابگی‬

‫کا ذرتعہ ئیابا ہے۔‬


‫‪39‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫عم یوں کا انصافی اور حاقوں ميں قسیم‪:‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫اثک اور اہم ثکیہ یہ ہے کہ عم یوں کا صحیح اسیعمال ہمیشہ انصاقی اور حافوں میں فسیم کرنے‬

‫میں ہوثا حا ہیے۔ قرآن محید میں ہمیں یہ سکھانے کو ملیا ہے کہ چو لوگ ا نیے مال و دولت کو ضرف ا نیے لیے ہی‬

‫نہیں ثلکہ دوشروں کے حفوق میں بھی خرچ کرنے ہیں اور انہیں مدد قراہم کرنے ہیں‪ ،‬هللا انہیں اور بھی زثادہ‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫عمئیں عطا قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں نیاثا ہے کہ عم یوں کا اسیعمال ضرف ا نیے لیے ہی نہیں ثلکہ دوشرے‬

‫لوگوں کے لیے بھی ہوثا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا صحت کے ل ئے استعمال‪:‬‬

‫ن‬
‫اثک اور اہم نہلوء یہ ہے کہ عم یوں کا صحت کے لیے صحیح اسیعمال کرثا۔ قرآن محید میں هللا کا‬

‫قرمان ہے کہ ا نیے جسم کو اور ا نیے مال کو زثاں میں نہیں ڈالیا حا ہیے۔ اسالم ہمیں صحت کی قدر کرنے اور‬

‫اس کا صحیح اسیعمال کرنے کی سیکھ د نیا ہے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا امب یاع اور آخرت کی طرف مانل کرنا‪:‬‬

‫ن‬
‫قرآن محید ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ عم یوں کا امبیاع کرثا اور آخرت کی طرف ماثل ہوثا نہیرین ہدانت ہے‬
‫‪40‬‬

‫قرآن‪ ،‬مشلمابوں کی راہیمابی اور اثمابی آثابی کیاب ہے‪ ،‬چو ایشان یت کو زثدگی کے ہر سعیے میں راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ اس کی بھرمرکزی بھیم‪ ،‬محیت‪ ،‬عدل اور ایشابی حفوق کے اضولوں پر ہے۔ قرآن میں عم یوں کے اہم اضول‬

‫اور قیمٹی درسات کو سمجھانے کا مفصد‪ ،‬ایشابوں کو اثک نہیرین زثدگی گزارنے کے لیے مرسدی قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫بہال اصول‪ :‬سکر گزاری اور قدر کرثا قرآن میں عم یوں کے اہم اضول میں سے اثک یہ ہے کہ ایشان کو ہر لحظہ‬

‫انٹی زثدگی کے اہم لمجوں میں سکر گزار ہوثا حا ہیے۔ اثک مومن کا اثمان‪ ،‬اس کی سکر گزاری کی حالت پر بھی مبٹی‬

‫ن‬
‫ہوثا ہے۔ قرآن میں هللا نعالی نے ثار ثار انٹی عم یوں کا ذکر کیا ہے اور ایشابوں سے انٹی نے نظیری کو نہجا نیے اور‬

‫اس کا سکر ادا کرنے کا حکم دثا ہے۔ اس اضول کی عملی میال قرآن میں حصرت سلیمان علیہ الشالم کی قصہ‬

‫سے لی حا سکٹی ہے چو انٹی ملکیت کا سکر ادا کرثا رہا اور هللا نے اسے مزثد پڑھٹی ہوبی ملکیت عطا قراہم کی۔‬

‫ن‬
‫دوشرا اصول‪ :‬امبیان کا اظہار عم یوں کے اہم اضولوں میں اثک اہم اضول ہے امبیان کا اظہار۔ امبیان کا اظہار‬

‫کرثا نعٹی هللا نعالی کی دی گٹی ہر نعمت کا قدر کرثا اور اس پر سکریہ ادا کرثا۔ امبیان کا اظہار کرثا اثک مومن کے‬

‫اثمابی اعبیارات کو مصیوط کرثا ہے اور اسے ہر حالت میں راصی رہیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ قرآن میں هللا نعالی‬

‫نے قرماثا ہے‪" :‬اگر یم سکر کرو گے بو میں مزثد دوں گا"۔ اس اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو ہر‬

‫روز هللا کا سکر ادا کرثا حا ہیے اور انٹی زثدگی کو مب یت اور سکر گزار موقعات سے بھر د نیا حا ہیے۔‬
‫‪41‬‬

‫ن‬
‫نیشرا اصول‪ :‬دوشروں کے سابھ جشن حلقی قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اضولوں میں سے اثک مہم اضول‬

‫جشن حلقی ہے۔ جشن حلقی کا مطلب ہے کہ ایشان دوشروں کے سابھ معاشرت میں ا جھے احالقی اور احالقی‬

‫رواثات قایم ر کھے۔ قرآن میں هللا نعالی نے قرماثا ہے‪" :‬اور ثمہارے لیے بھی اجھا ہے کہ یم چود ا جھے ہوں"۔ اس‬

‫اضول کا مطلب ہے کہ اگر ایشان دوشروں کے سابھ نیک روانط قایم ر کھے گا بو هللا نعالی بھی اس پر اجھانیاں‬

‫بھیحے گا۔ جشن حلقی کے اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو ضداقت‪ ،‬امانت‪ ،‬سفاق یت اور محیت کے‬

‫اضولوں پر عمل کرثا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫چوت ھا اصول‪ :‬زکوۃ اور حیرات عم یوں کے اضولوں میں اثک اہم اضول زکوۃ اور حیرات ہے۔ زکوۃ اثک اسالمی اضول‬

‫ہے چو مالی حفوق کی قراہمی کرثا ہے اور معاشربی امن و امان کی نیا پر مصیوط ہوثا ہے۔ قرآن میں زکوۃ د نیے کا‬

‫حکم م یعدد مرنیہ آثا ہے اور یہ اثک مومن کے مال کا صحیح طر نقے سے اسیعمال کرنے اور دوشروں کو مدد قراہم‬

‫کرنے کا اثک طرنقہ ہے۔ اس اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو انٹی مالی حفوق کو معمولی نہیں‪ ،‬ثلکہ‬

‫مسیولیت سے دثکھیا حا ہیے اور دوشروں کی مدد کرنے کے لیے مالی امکاثات قراہم کرثا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫نایجواں اصول‪ :‬معاشربی امن و امان عم یوں کے اضولوں میں اہم اضول معاشربی امن و امان ہے۔ امن و امان‬

‫کا مطلب ہے کہ ایشان معاشربی میں بھرمہ اور آرام کا حاضل کرے۔ قرآن میں هللا نعالی نے امن و امان کو‬
‫‪42‬‬

‫پڑھٹی ہوبی قدر کی ہے اور اسے محیلف رواثات میں زثادہ سے زثادہ پرقرار رکھیے کی پرن یت دی ہے۔ معاشربی امن و‬

‫امان کا اضول عمل میں النے کے لیے ایشان کو ا نیے معاشربی گروہوں میں محیت اور احیرام کے سابھ رہیا‬

‫حا ہیے اور دوشروں کی حفوق کا جیال رکھیا حا ہیے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬


‫آخری اصول‪ :‬علم و علیم قرآبی مفہومیت میں عم یوں کے اہم اضولوں میں سے اثک آخری اضول علم و علیم‬

‫ن‬
‫ہے۔ قرآن میں هللا نعالی نے ایشابوں کو علم حاضل کرنے کی حب یت میں قرماثا ہے۔ علم و علیم کے ذر نعے‬

‫س‬
‫ایشان انٹی زثدگی میں نہیری کی راہوں کو مجھیا ہے اور ا نیے ارادوں کو حاضل کرنے کیلیے محیت کرثا ہے۔ اس‬

‫ن‬
‫اضول کو عمل میں النے کے لیے ایشان کو علیم حاضل کرنے کیلیے عزم و اسیقیال رکھیا حا ہیے اور دوشروں کو‬

‫بھی علم حاضل کرنے کیلیے مدد قراہم کرثا حا ہیے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک زثدگی کو م یعالی اور پر امن نیانے کا راز ہے۔ یہ عمل ہمیں ہر آنے والے لمحے کو‬

‫ن‬
‫قدر کرنے اور هللا کی نے نظیری میں چوانیدہ ہونے کی ضالجیت د نیا ہے۔ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں ہر حالت‬

‫میں راحت و سکون کی ثالش میں مدد قراہم کرثا ہے اور ہمیں مب یت روحان یت کے سابھ زثدگی گزارنے میں مدد‬

‫ن‬
‫قراہم کرثا ہے۔اس کے عالوہ‪ ،‬عم یوں کا سکر گزار ہوثا اثک معاشربی اور احالقی طرنقہ جیات ہے چو ہمیں دوشروں‬
‫ن‬
‫کے سابھ بھی ا جھے نعامالت کرنے اور ان کے سابھ انٹی عمئیں شیر کرنے کی سیکھ د نیا ہے۔ اس سے‬

‫معاشربی میل چول میں ثکشاں حصہ لبیے کا موقع ملیا ہے اور اثک دوشرے کے سابھ محیت اور مدد میں شرثک‬
‫‪43‬‬

‫ن‬
‫ہونے کا پبیادی طرنقہ جیات پبیا ہے۔ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہماری ذابی پرقی اور معاشربی نہیری کی راہوں کو‬

‫خرم کرثا ہے اور ہمیں د نٹی اور دنیاوی جئب یت میں پڑھیے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوئے کے قواند‪:‬‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہونے کے نہت سے فواثد ہیں‪ ،‬جن میں سے کجھ یہ ہیں‪:‬‬

‫انمان اور انمابی مضیوطی ميں اضافہ‪:‬‬

‫سکر گزاری اثک اہم عمل ہے چو اثمان اور اثمابی مصیوطی میں اضافہ الثا ہے۔ یہ عمل ہمیں هللا کی‬

‫ن‬
‫عم یوں پر قدر کرنے اور ان کا سکر کرنے کی پرن یت د نیا ہے‪ ،‬جس سے ہمارا اثمان مصیوط ہوثا ہے۔ حب ہم‬

‫ن‬
‫هللا کی دی گٹی عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں‪ ،‬بو ہمیں اس ثات کا اجشاس ہوثا ہے کہ ہر اثک لحظہ ہماری‬

‫زثدگی میں هللا کی مہرثانیاں ہیں اور ہم اس کی رجم یوں میں محظوظ ہیں۔سکر گزاری کے عمل سے ہم دثکھیے ہیں‬

‫ن‬ ‫ُ‬
‫کہ هللا ہمیں ہر لمحے میں کجھ نیکیاں دے رہا ہے اور ہم اس کی عم یوں کا صحیح قدر کرنے ہیں۔ یہ اجشاس‬
‫‪44‬‬

‫ُ‬
‫ہمیں حاہیا ہے کہ ہم حا ہیے ہیں هللا کے رضا کو حاضل کریں اور اس کی نے نظیربوں کا سکر گزاری کریں۔‬

‫ؓ‬
‫بویس علی کی ثات نہاں معٹی حیز ہے کہ "سکر گزاری یہ ہے کہ بو اجھا ہے اور سکر گزاری یہ ہے کہ بو ہر‬

‫حالت میں اجھا ہو گا"۔سکر گزاری کا عمل اثمان کو مصیوط کرثا ہے اور ہمیں هللا کے سابھ مزثد قرثاثگی اور‬

‫نعلق میں پڑھیے کا ذرنعہ قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں اثمابی میزان میں اضافہ د نیا ہے اور ہمیں هللا کے قرنب پر‬

‫کرثا ہے‪ ،‬جس سے ہم د نٹی اور دنیاوی جئب یت میں نہیرین پبیے میں کامیاب ہونے ہیں۔‬

‫روحابی سکون اور اطمب یان‪:‬‬

‫سکر گزاری اثک مح یصر راہ ہے چو ہمیں روحابی سکون اور اطمبیان کا تجریہ د نٹی ہے۔ حب ہم هللا کی‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں‪ ،‬بو یہ ہمیں هللا کی پڑابی اور مہرثان یوں کا اجشاس د نیا ہے جس سے ہماری‬

‫روحان یت میں اضافہ ہوثا ہے۔ اس عمل سے ہم دثکھیے ہیں کہ هللا ہمیں ہر موقع میں انٹی حفاظت اور رجمت‬

‫میں محفوظ رکھیا ہے اور ہمیں ہر لمحے کے لیے سکر گزار ہوثا حا ہیے۔اس اجشاس کے ذر نعے‪ ،‬ہم دنیا کی حیزوں‬

‫ن‬
‫کی پریشان یوں سے دور ہو کر ا نیے دل کو پر اطمبیان مخسوس کرنے ہیں۔ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہمیں یہ‬

‫نقین دالثا ہے کہ ہمیں ہر مشکل وقت میں بھی هللا کی مدد حاضل ہے اور ہمیشہ امید و پرکت کے سابھ زثدگی‬

‫گزاربی حا ہیے۔یہ روحابی سکون اور اطمبیان ہمیں میاپرہ ہونے والی چوادث اور نیازعات سے بھی نکال کر‪ ،‬ذہانت‬

‫و یشلی اور عمق تخسیا ہے۔ اثک ساکر ایشان کی زثدگی میں دھڑکن اور نہیرنٹی کا حاذیہ پڑھیا ہے اور وہ انٹی ہر‬
‫‪45‬‬

‫خرکت اور کوشش کو هللا کی رضا کو حاضل کرنے کے لیے مح یص کرثا ہے۔ روحابی سکون اور اطمبیان کی یہ‬

‫حالت ہمیں زثدگی کے ہر نہلو میں هللا کی حصور نت مخسوس ہونے کا اہشاس د نٹی ہے۔‬

‫نقس یابی صحت ميں بہبری‪:‬‬

‫سکر گزاری اثک مؤپر عمل ہے چو ہماری نفسیابی صحت کو نہیر نیاثا ہے اور ہمیں زثدگی کے‬

‫ن‬
‫ہر موقع پر امید و بوازن میں مدد قراہم کرثا ہے۔ حب ہم هللا کی دی گٹی عم یوں کا سکر گزار ہونے ہیں‪ ،‬بو یہ‬

‫ہمیں اثک اہم اجشاس د نیا ہے کہ ہماری زثدگی میں نہت سی چونصورت حیزیں ہیں جن پر ہم فجر کر سکیے ہیں‬

‫اور جن کے لیے ہم سکر گزار ہو سکیے ہیں۔یہ اجشاس مبئب یت اور سکر گزاری کا ماچول نیدا کرثا ہے چو ہمیں‬

‫نفسیابی طور پر مصیوط نیاثا ہے۔ سکر گزاری کرنے سے ہم مصانب اور مشکالت کے ثاوچود بھی ا نیے زثدگی میں‬

‫ی‬
‫مبئب یت تجھانے ہیں اور یہ ہمیں ہر روز کی ج لیجوں کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔محیلف تحق یفات‬

‫نے بھی ظاہر کیا ہے کہ سکر گزاری کرنے والے اقراد کم حب یوں اور زثادہ چوسیوں کے جسیے رہیے ہیں اور ان‬

‫کا دل کمزور ہوثا ہے۔ ایشا عمل نفسیابی صحت میں نہیری الثا ہے اور دثاو‪ ،‬قکر‪ ،‬اور اصظراب کو کم کرثا ہے۔سکر‬
‫‪46‬‬

‫گزاری کرثا ہمیں انٹی زثدگی کو مب یت اور چوسی بھری نیانے کا طرنقہ قراہم کرثا ہے‪ ،‬جس سے ہم نفسیابی صحت‬

‫میں نہیری حاضل کر سکیے ہیں۔‬

‫معاشربی نعلقات ميں بہبری‪:‬‬

‫سکر گزاری اثک اہم عمل ہے چو ہمارے معاشربی نعلفات میں نہیری الثا ہے اور ہمیں‬

‫دوشرے لوگوں کے سابھ مب یت نعامالت کرنے کی سکھ د نیا ہے۔ حب ہم دوشروں کی مدد کرنے ہیں اور ان‬

‫کی محیت ثا معاون یوں کا سکر گزاری کرنے ہیں‪ ،‬بو یہ اثک اثماثدارایہ اظہار ہے کہ ہم دوشرے لوگوں کی قدر‬

‫کرنے ہیں اور ان کا اپرابی زمین میں موچود ہوثا حا ہیے ہیں۔سکر گزاری کا عمل معاشربی نعلفات میں ا جھے‬

‫اپرات ڈالیا ہے اور یہ دوشرے لوگوں کے سابھ ہم آہیگی اور ا جھے نعلفات نیانے کا ذرنعہ پبیا ہے۔ حب اثک‬
‫ُ‬
‫شحص سکر گزار ہوثا ہے اور ا نیے حذثات کو اظہار کرثا ہے‪ ،‬بو دوشرے لوگ بھی اس کے سابھ مب یت ردعمل‬

‫کرنے ہیں اور اثک محیت بھرے ماچول کی نیا پر معاشربی نعلفات میں نہیری آبی ہے۔سکر گزاری کا اظہار کرثا‬
‫ُ‬
‫اثک شحص کو دوشروں کے قرنب لے آثا ہے اور اسے دوشروں کی بوجہ اور محیت حاضل ہوبی ہے۔ یہ ہمیں‬
‫‪47‬‬

‫دوشرے لوگوں کی ذان یت کی قدر کرنے کی سکھ د نیا ہے اور معاشربی نعلفات میں احیرام اور مودت کو مزثد‬

‫پڑھاثا ہے۔سکر گزاری کا عمل معاشربی نعلفات میں اثک پیشہ رفیہ اور محیت بھرا ماچول قراہم کرثا ہے‪ ،‬جس‬

‫سے ہمارے ارنیاظات مصیوط ہونے ہیں اور ہم دوشرے لوگوں کے سابھ نہیرین طر نقے سے موازیہ رکھیے ہیں۔‬

‫فصل چہارم‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوئے کے طر نقے‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہونے کے نہت سے طر نقے ہیں‪ ،‬جن میں سے کجھ یہ ہیں‪:‬‬

‫‪ ‬روزابہ ہللا کا سکر گزاری کی دعا بڑھيں۔‬

‫هللا کا سکر گزاری کرثا اثک نہت مفدس اور روحابی عمل ہے چو ہمیں ہر لمحے میں هللا کی‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر ادا کرنے کا زمین میں موقع قراہم کرثا ہے۔ یہ عمل ہمیں یہ نقین د نیا ہے کہ ہر اجھابی‪ ،‬ہر‬

‫نیکی‪ ،‬اور ہر پڑابی ہمیں هللا کی طرف سے ہے اور ہمیں اس کا سکر کرثا حا ہیے۔ نہاں اثک عام سکر گزاری کی‬

‫دعا ہے‪:‬‬
‫‪48‬‬

‫َّ‬
‫الل ُہ َّم َل َك ا ْل َج ْم ُد ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َل َك ال ُّشْک ُر ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َید َك ا ْل ُم ْل ُك ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َید َك ا ْل ِ َی ُ‬
‫اب ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َید َك ال ُّی ْع َم ُة ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َید َك ا ْل ُع ُلوُّ‬
‫ِن ِ‬ ‫ِن ِ‬ ‫ِن ِ ک‬ ‫ِن ِ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ُك ُّل ُہ‪َ ،‬و َل َك ت ْحٹي َو ُث ِم ی ُت َو َأ ْن َت َع َلی ك ِّل َس ْي ٍء َقدپر‪ٌ.‬‬
‫ِ‬ ‫ِ‬

‫"اللہم! تجھے بوری نعرنف ہے‪ ،‬تجھے بورا سکر ہے‪ ،‬اور نیرے ہابھوں میں ملک ہے‪ ،‬اور نیرے ہابھوں میں ہر‬

‫حیز کا خزایہ ہے‪ ،‬اور نیرے ہابھوں میں ہر نعمت ہے‪ ،‬اور نیرے ہابھوں میں ہر اوتجابی ہے‪ ،‬اور بو ہی ہر حیز‬

‫پر قادر ہے‪ ،‬اور بو ہی ہر حیز میں زثدگی اور موت د نیا ہے‪ ،‬اور بو ہر حیز پر قدرت رکھیا ہے۔"(‪)6‬‬

‫یہ دعا ہللا تعالی کی پڑاتی‪ ،‬ملکیت‪ ،‬اور ذاتی حصوصیات کی تعرتف کا اظہار کرتی ہے۔ دعا گزار ہللا کے ہر پہلوؤں کو‬

‫قدر کربا ہے اور اس کی نے تظتری کا شکریہ ادا کربا ہے۔ پہاں دعا گزار ہللا تعالی کی ملکیت‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور عظمت پر‬

‫ایمان رکھیا ہے اور اس کے لنے شکر گزاری کا اظہار کربا ہے۔‬

‫دعا کے دوسرے حصے میں‪ ،‬دعا گزار ہللا تعالی کی قدرت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور حیات اور موت کی مسیلہ حل کرنے والی‬

‫قدرنوں کی تعرتف کربا ہے۔ ہللا تعالی کے ہر کام میں اتفعال اور مییاہی حکمت موجود ہے جو انسان کی زبدگی پر اپر‬

‫ڈالتی ہے۔ دعا گزار ہللا تعالی کے حصور ائتی کم توں اور زبدگی کے ہر پہلوؤں میں ہللا کی قدرت و حکمت کو مساہدہ‬

‫کربا ہے اور اسے ہللا کے اہمیت اور اس کے قدر کا اجساس ہوبا ہے۔‬
‫‪49‬‬

‫روزایہ هللا کا سکر گزاری کی دعا پڑھیے ہونے ہم انٹی زثدگی میں گزربی ہر ثل کو هللا کے ارادے اور مرادوں کے‬

‫سابھ چوڑنے ہیں۔ ہم دعا کے ذر نعے هللا سے معاونت‪ ،‬رجمت‪ ،‬اور پرکت کی ثمیا کرنے ہیں ثاکہ ہمیں صحت‪،‬‬

‫روزی رزق‪ ،‬اور ہر طرح کی نیکیاں حاضل ہو سکیں۔هللا کا سکر گزاری کرنے ہونے ہم ا نیے اثمان میں‬

‫پڑھوپری مخسوس کرنے ہیں اور یہ ہمیں زثدگی کی ہر روسٹی میں راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ ہم دعا کے ذر نعے هللا‬
‫ُ‬
‫سے مشکالت‪ ،‬جیلیجز‪ ،‬اور پریشان یوں کی راہت حاضل کرنے کی بھی ثمیا کرنے ہیں اور اس کی مدد سے ا نیے‬

‫دلوں کو صفابی اور اطمبیان سے بھرنے ہیں۔یہ دعا ہمیں ایشان یت‪ ،‬احالق یت‪ ،‬اور اثمان یت میں نہیری حاضل‬

‫کرنے کی راہیمابی بھی قراہم کربی ہے اور ہمیں دوشرے لوگوں کی مدد اور جمانت میں بھی اضافہ حاضل ہوثا‬

‫ہے۔ هللا کا سکر گزاری کرثا ہمیں ا جھے اور مب یت رونے کی طرف ماثل کرثا ہے اور ہمیں دوشرے لوگوں کی‬

‫بھالبی کے لیے کام کرنے کی راہیمابی د نیا ہے۔‬

‫‪ ‬دوشروں کی مدد کریں اور ان کے ساتھ سکر گزاری کے حذنات کا اظہار کریں۔‬

‫دوشروں کی مدد کرثا اثک اثماثدار اور ایشان یت پرست عمل ہے چو ہمیں ا نیے محیمع میں‬

‫مب یت نیدثلی النے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ حب ہم دوشرے لوگوں کی مشکالت میں سامل ہونے ہیں اور ان‬

‫کی زثدگی میں اثک چوسی کا لمجہ جھوڑنے ہیں‪ ،‬بو یہ ہمیں چود بھی اثک عظیم مخسشہ اور چوسی کا حصہ نیاثا‬

‫ہے۔دوشروں کی مدد کرثا ہمیں ایشان یت کے اضوالت پر عمل کرنے کا موقع د نیا ہے اور یہ اثک مب یت رونے‬
‫‪50‬‬

‫اور بھالبی کی راہوں کو کھولیا ہے۔ سکر گزاری کا حذیہ ہمیں یہ اجشاس د نیا ہے کہ ہمیشہ ا جھے اعمال کرثا‬

‫حا ہیے اور دوشرے لوگوں کا سابھی پبیا اثک اثماثدار اور نہیرین طر نقے سے زثدگی گزارنے کا ذرنعہ ہے۔سکر‬

‫گزاری کے حذثات کا اظہار کرثا ہمیں یہ بھی ثاد دالثا ہے کہ ہر لمجہ اثک ہدیہ ہے اور ہر نعمت کا سکر کرثا‬

‫ہمارے اثمابی ج یون میں مزثد پرقراری اور چوسیاں الثا ہے۔ حب ہم ا نیے دل سے سکر گزار ہونے ہیں اور‬

‫دوشرے لوگوں کے سابھ ا نیے چوسیوں کو ثا پبیے ہیں‪ ،‬بو یہ ہماری روچوں کو پر امن اور چوسی میں ڈالیا ہے۔‬

‫اس طرح‪ ،‬ہم دوشرے لوگوں کی زثدگ یوں میں روسٹی بھی بھرنے ہیں اور انٹی زثدگی میں نہیرین اپرات نیدا‬

‫کرنے ہیں۔‬

‫ن‬
‫"قرآبی مفہومیت میں نعمات الہیہ کا تجزیہ" ثاب ہمیں دکھاثا ہے کہ هللا کی نے سمار عم یوں کا نعلق ہر اثک‬

‫ز مبیے میں موچود ہے اور ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ ہر جھوبی ثا پڑی نعمت پر قدر کرثا اور اس کا سکر گزار ہوثا زثدگی‬

‫کو چونصورت نیاثا ہے۔یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاثا ہے کہ سکر گزار ہوثا ضرف لفظیہ عمل نہیں ہوثا ثلکہ ہمیں‬

‫ا نیے عملوں میں اس کا تخسس دکھاثا ہوثا ہے۔ اس کے ذر نعے ہم ا نیے اثمابی اعبیارات کو پڑھا سکیے ہیں اور ہر‬

‫حیز میں حیرات و پرکت حاضل کر سکیے ہیں۔‬

‫نعمابوں کا سکر گزار ہوثا اثک عظیم عمل ہے چو ہمیں انعامات الہیہ کی قدر کرنے اور دوشروں کے سابھ اشیراک‬

‫کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں اثک مب یت روحان یت‪ ،‬معاشربی نہیری‪ ،‬اور زثدگی کی مع یو نت میں اضافہ‬
‫‪51‬‬

‫د نیے کا ذرنعہ ین سکیا ہے۔یہ جملہ پڑھیے والے کو یہ اجشاس د نیا ہے کہ نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا اثک حیز‬

‫مع یوی اور مؤپر ہے چو زثدگی کو مب یت اور چونصورت نیا سکیا ہے۔‬

‫ناب ‪2‬‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی وضاحت‬

‫ٰ ن‬
‫نعمت الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد هللا نعالی کی عم یوں کو مشلمابوں کے دلوں میں سیاحت اور سکر گزاری‬

‫ن‬
‫بھرثا ہے۔ یہ اسلوب ثذکیر هللا کی نے مجدود عم یوں کو محیلف زواثدہ چوہرات سے شجا کر پیش کرثا ہے ثاکہ لوگ‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫ان عم یوں کی محیلف اقشام اور نعداد پر عور کریں۔اسلوب ثذکیر میں عم یوں کی اہمیت اور قدر بھی نیان کی حابی‬

‫ن‬
‫ہے‪ ،‬چو مشلمابوں کو یہ نقین دالثا ہے کہ هللا کی دی گٹی ہر نعمت اہم اور قیمٹی ہے۔ ان عم یوں کو سکر سے‬

‫ن‬
‫بوازثا اور ان کی قدر کرثا‪ ،‬مشلمابوں کو یہ اجشاس د نیا ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک عظیم عیادت‬
‫س‬ ‫ن‬
‫ہے۔اس اسلوب میں عم یوں سے حاضل ہونے والے قاثدے بھی نیان کیے حانے ہیں ثاکہ لوگ یں کہ‬
‫ھ‬ ‫مج‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہوثا ان کی روسٹی میں ہمارے اثمان و احالق یت میں نہیری لے کر آثا ہے۔ یہ سغور ہمیں‬

‫انٹی زثدگی کو نہیر نیانے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاضل کرنے کا راسیہ دکھاثا ہے۔‬
‫‪52‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد مشلمابوں کو هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرنے اور ان عم یوں کو صحیح‬

‫طر نقے سے اسیعمال کرنے کے لیے پرع یب د نیا ہے ثاکہ وہ اثک ب ھیرین زثدگی گزاریں اور ا نیے معاشربی اور‬

‫د نٹی ذمہ داربوں کو نہیر اتجام دے۔ اس اسلوب ثذکیر سے معلوم ہوثا ہے کہ نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ہر‬
‫ٓ‬
‫حاالت میں اثک مؤپر اور مفصدمح یصر اموز عمل ہے۔‬
‫‪53‬‬

‫فصل اول‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کے مقاضد‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے مفاضد میں یہ سامل ہیں‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫ہللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرنا ‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک اہم اضول ہے چو اثک مشلمان کی روحان یت اور احالق یت‬

‫کو مصیوط نیاثا ہے۔ یہ اثک عظیم عیادت ہے چو قرآن محید اور حدن یوں میں ثار ثار زپ ِر اہیمام آثا ہے۔ سکر گزاری‬

‫ح‬
‫هللا کے حکم کا حصہ ہے اور یہ مشلمابوں کو ق یقی مع یوں میں زثدگی کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ سکر‬

‫ح‬
‫گزاری کا عمل اثک شحص کو اس کی ق یقی قدرت اور ہمت سے بوازثا ہے اور اسے انٹی زثدگی کو مب یت رثگ‬

‫د نیے کا طرنقہ قراہم کرثا ہے۔‬


‫‪54‬‬

‫ای ٹی زندگ یوں کو بہبر ی یانا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ایشان کو انٹی زثدگی میں نہیری اور سکون کا جسییہ د نیا‬

‫ہے۔ سکر گزاری سے ایشان کی دل کشابی‪ ،‬اطمبیان‪ ،‬اور راحت پڑھٹی ہے۔ سکر گزار ہونے واال شحص جھوبی‬

‫جھوبی چوسیوں اور نعمابوں کو قدر کرنے لگیا ہے اور مشکالت کا بھی مفاثلہ نہیرین اثداز میں کرثا ہے۔ اس‬

‫ح‬
‫طرح‪ ،‬سکر گزاری انٹی زثدگی کو مب یت رثگ د نیے میں مدد قراہم کربی ہے اور ایشان کو ق یقی چوسیوں ثک نہیجابی‬

‫ہے۔‬

‫دوشروں کی مدد کرنا‪:‬‬

‫سکر گزاری اثک شحص کو دوشروں کی مدد کرنے کا جسییہ بھی د نٹی ہے۔ اثک سکر گزار‬

‫ن‬
‫ایشان عم یوں کی قدر کرثا ہے اور اس کا دل محیت اور اعانت کا جسییہ رکھیا ہے۔ اس نے مخسب یت کا سکر ادا‬

‫کرنے ہونے انٹی زثدگی کو نہیر نیاثا ہوثا ہے‪ ،‬اور اب وہ دوشروں کی مدد کرنے کا جسییہ انیا ہوثا ہے۔ سکر گزار‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ایشان انٹی چوسیوں اور عم یوں کا حصہ دوشروں کے سابھ فسیم کرثا ہے اور ان کے مشکالت میں اثک سابھی‬
‫‪55‬‬

‫پبیے کا اظہار کرثا ہے۔ اس طرح‪ ،‬سکر گزاری اثک قرد کو دوشروں کی مدد کرنے کی شجابی سے آ گاہ کربی ہے‬

‫اور معاشربی نہیری کا راسیہ دکھابی ہے۔‬

‫فصل دوم‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کا استعمال‬

‫نع‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر‪ ،‬اثک موپر اور لیمی طرنقہ ہے چو قرآن کریم‪ ،‬احاد نث‪ ،‬اور دثگر د نٹی کیابوں میں‬
‫س‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫عام ہے۔ یہ اسلوب ایشابوں کو هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرنے اور ان عم یوں کی قدر و قیمت کو مجھیے کے‬

‫ٰ‬
‫لیے پرع یب د نیا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی نے قرماثا ہے‪:‬‬

‫"اور ثمہارے رب نے بھی کہا‪' :‬اگر یم سکر کرو گے بو میں ثمہیں مزثد دوں گا‪ ،‬لیكن اگر یم کاقر ہوں گے بو‬

‫میرا عذاب پڑا شحت ہے۔" (‪)6‬‬

‫یہ دغوت شکر گزاری ابک عظیم اصلہ ہے جو ہر انسان کو ائتی زبدگی میں ائیابا حا ہنے۔ ہللا تعالی ہمیں ائتی نے‬

‫ت‬ ‫ت‬
‫تظتر عم توں کا اجسان کربا ہے اور اس نے ہمیں شکر گزار ہونے کی ہدائت دی ہے۔ جب انسان ہللا کی عم توں کا‬

‫شکر گزار ہوبا ہے‪ ،‬نو ہللا مزبد ٹھی اتعامات د ئیا ہے اور اس کی رحم توں میں مزبد پرکتیں شامل ہوتی ہیں۔ اسی‬
‫‪56‬‬

‫شاٹھ‪ ،‬ہللا تعالی نے اس دغوت میں واصح طور پر ئیان کیا ہے کہ اگر کوتی انسان اس تعمت کا شکر گزار ہے نو ہللا‬

‫اس پر اور ٹھی اتعامات ٹھیجیا ہے‪ ،‬مگر اگر کوتی اس کا شکر گزاری سے اتکار کربا ہے اور کاقر ہوبا ہے‪ ،‬نو ہللا کا‬

‫عذاب پڑا شحت ہے۔ یہ آخری ئیان ہللا کی حکمت‪ ،‬عدل‪ ،‬اور انساتی اخییار کے شاٹھ م بعلق ہے اور ابک انسان‬

‫کو ائتی عصیان و ردا کی مجیاری د ئیا ہے۔‬

‫نع‬
‫نعمات الہیہ کو بومیہ کی زثدگی میں ا نیے اطراف کو ثاد دالنے کے لیے ہمارے معاشربی اور لیمی نطاموں میں‬

‫بھی اس اسلوب کا اسیعمال ہوثا ہے۔ مذہٹی حظیات‪ ،‬لیکجر‪ ،‬اور شیربی نعلیمات میں‪ ،‬نعمات الہیہ کی اہمیت کو‬
‫نع‬
‫ہمیشہ زثدہ رکھیے کے لیے اس اسلوب کا اسیعمال ہوثا ہے۔یہ اسلوب حطاثابی‪ ،‬لیمی‪ ،‬اور دعوبی مواقغوں میں‬

‫ن‬
‫بھی انیا کر ہمیں یہ سکھاثا ہے کہ ہمیں حا ہیے کہ ہم هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوں اور دوشروں کو بھی سکر‬

‫گزاری کا راسیہ دکھاپیں۔‬

‫نع‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر‪ ،‬اثک پرپبٹی‪ ،‬لیمی‪ ،‬اور ایشان یت پرسیایہ اسالمی اضولوں پر مبٹی پرن یت د نیا ہے۔‬

‫ن‬ ‫س‬ ‫ن‬


‫یہ ہمیں هللا کی عم یوں کی قدر و قیمت کو مجھیے اور دوشروں کو بھی ان عم یوں کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی‬

‫کرثا ہے۔ نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا اسیعمال کرنے کے لیے‪ ،‬درج ذثل نکات پر عور کرثا حا ہیے‪:‬‬
‫‪57‬‬

‫‪1‬۔ نعمات الہبہ کی مج یلف اقسام بر غور و فکر کرنا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کی محیلف اقشام پر عور و قکر‪ ،‬اثک اہم اسلوب ہے چو ہمیں هللا کی نے الچق‬
‫س‬ ‫ن‬
‫عم یوں کی قدر و قیمت کو مجھیے اور ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو‬

‫ن‬
‫طب یعی‪ ،‬مادی‪ ،‬روحابی‪ ،‬اور د نٹی عم یوں پر نفکر کرنے کے لیے پرع یب د نیا ہے۔‬

‫ن‬
‫طب تعی عم تيں‪:‬‬

‫ت‬
‫ہللا تعالی نے ہمیں زمین‪ ،‬ہوا‪ ،‬باتی‪ ،‬اور دبگر طی بعی عیاصر سے ملی ہوتی ہزاروں عمتیں دی‬

‫ہیں۔ ہر ابک موسم اور ہر ابک م بظر ہللا کی عظمت اور قدرت کا اظہار ہے۔ زمین ہمیں مجیلف قسم کے ٹھلوں‪،‬‬

‫ستزنوں‪ ،‬اور آبادنوں کا اہیمام قراہم کرتی ہے‪ ،‬جو ہمیں صحت تحش جوراک مہیا کرنے ہیں۔ ہوا ہمیں شانس لینے‬

‫اور ح توگراقیاتی ماجول کو تجراتی سے تچانے میں مدد قراہم کرتی ہے۔ باتی زبدگی کا ابک الزمی حصہ ہے اور ہمیں‬
‫ت‬
‫پہائت اہمیت بذپر ہے۔ ہللا کی یہ عمتیں ہمیں ہر لمحہ ائتی قدرت اور نے تظتری کا اجساس کراتی ہیں اور ہمیں‬

‫ان کا شکر گزار ہونے کی راہیماتی ملتی ہے۔‬


‫‪58‬‬

‫ن‬
‫مادی عم تيں‪:‬‬

‫ت‬
‫ہللا تعالی نے ہمیں جوراک‪ ،‬کتڑا‪ ،‬مکان‪ ،‬اور دولت وغترہ کی شہرت دی ہے۔ یہ مادی عمتیں ہماری‬

‫زبدگی میں پہت اہم ہیں اور ہمیں ان کا صجیح اسبعمال کربا حا ہنے۔ ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کربا ہمیں یہ شکھابا‬

‫ہے کہ ہر تعمت کو قدر کریں اور اس پر شکر گزاری کریں۔ جوراک کی تعمت کا شکر گزار ہوبا ہمیں اس بات کا‬

‫اہمیت د ئیا ہے کہ ہمیں روزمرہ کی زبدگی میں کھابا ہمیشہ دسییاب ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرتی حا ہنے۔ کتڑا‬

‫اور مکان ٹھی ہللا کی پڑائ توں ہیں جو ہمیں گرم توں اور سردنوں میں حفاظت قراہم کرنے ہیں اور ہمیں ان کا صجیح‬

‫اسبعمال کربا حا ہنے۔ دولت کی شہرت ٹھی ہللا کا ابک پڑا اتعام ہے جو ہمیں مجیلف زمی توں پر کام کرنے اور ائتی‬

‫ت‬
‫قراہمی میں پہتری حاصل کرنے کا موفع د ئیا ہے۔ اشالم ہمیں شکھابا ہے کہ ہم ان مادی عم توں کا اسبعمال‬

‫احالقی اور انساتی حقوق کے نیسگوتی کے شاٹھ کریں باکہ ہم اور ہمارا مجیمع پہتر ہو۔‬

‫ن‬
‫روحابی عم تيں‪:‬‬

‫ت‬
‫قرآن‪ ،‬حدئث‪ ،‬یماز‪ ،‬زکوہ‪ ،‬اور دبگر د ئتی اعمال روحاتی عمتیں ہیں جو ہمیں د ئتی راہوں پر حلنے کی‬
‫س‬ ‫ت‬
‫راہیماتی کرتی ہیں۔ یہ عمتیں ہمیں ہللا تعالی کی مجیت میں پڑھنے اور د ئتی اقدار کو محھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔‬
‫‪59‬‬

‫قرآن ہمیں راسیہ دکھابا ہے اور حدئث ہمیں ئ توت کے اہمیتی اقدار سے آ گاہ کرتی ہے۔ یماز ابک روحاتی عمل‬

‫ہے جو ہمیں ہللا کے شاٹھ مواصلت میں مدد قراہم کرتی ہے اور ہمیں دئیا و آخرت میں کامیاب ئیانے کی‬

‫راہیماتی د ئتی ہے۔ زکوہ کا قرض ہمیں دل کو باکتزہ رکھیا ہے اور دبگر مجیاجوں کی مدد کرنے کا اہمیتی پہلو دکھابا‬

‫ہے۔ ان د ئتی اعمال کی قدر کربا ہمیں ابک پہترین زبدگی گزارنے کی راہیماتی قراہم کربا ہے اور ہمیں ایماتی‬

‫ت‬
‫نییادوں پر مضتوط ئیابا ہے۔ ان عم توں کا صجیح ابدراج اور ان کے اسبفادہ کا مجیمل حصول ٹھی شکر گزاری کا‬

‫حصہ ہے۔‬

‫ن‬
‫د ی ٹی عم تيں‪:‬‬

‫ن‬
‫اسالمی علم‪ ،‬معاشربی احالق‪ ،‬احالقی اضول‪ ،‬اور دثگر د نٹی ثاپیں بھی هللا کی عمئیں ہیں چو ہمیں‬
‫ُ‬ ‫ن‬
‫د نٹی راہوں پر حلیے کی راہیمابی کربی ہیں۔ ان د نٹی عم یوں کا اسیفادہ ابھاثا اثک مشلمان کی زثدگی میں نہت اہم‬

‫ہے۔‬

‫ن‬
‫نعمات الہیہ کی محیلف اقشام پر عور و قکر‪ ،‬اثک موپر طرنقہ ہے چو ہمیں هللا کی نے الچق عم یوں کی سیاحت میں‬

‫اضافہ کرثا ہے اور ہمیں ان پر سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ اس اسلوب کی اسیعمالیں محیلف‬
‫‪60‬‬

‫ح‬ ‫ن‬
‫چوالوں میں بھی دی حابی ہیں ثاکہ ہر شحص انٹی زثدگی میں هللا کی عم یوں کا ق یقی ادراک کر سکے اور ان کا صحیح‬

‫اسیعمال کرے۔‬

‫‪2‬۔ نعمات الہبہ کی اہمنت اور فدر کو احاگر کرنا‪:‬‬

‫س‬
‫تعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو احاگر کربا‪ ،‬ہمیں ہللا کی پڑی مہربائ توں کو محھنے اور ان پر‬

‫ت‬
‫شکر گزار ہونے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔ یہ اشلوب بذکتر‪ ،‬عم توں کے قابدے اور اہمیت کو ئیان کربا ہے باکہ‬

‫ان سے حاصل ہونے والی اپرات کو صجیح طر تقے سے سمحھا حا شکے۔ تعمات الہیہ ہمیں روزمرہ کی زبدگی میں مجیلف‬

‫طرتقوں سے ملتی ہیں‪ ،‬خیسے کہ صحت‪ ،‬روزی‪ ،‬حابداتی رشنے‪ ،‬اور د ئتی امور میں ہدائت۔ یہ اشلوب بذکتر ہمیں باد‬

‫دالبا ہے کہ ہر ابک تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور ہمیں حا ہنے کہ ان پر قدر کریں اور شکر گزار ہوں۔ ہللا کی‬

‫پڑائ توں کا شکر ادا کربا ہمیں ائتہاتی امان و شکون میں رکھیا ہے اور ہمیں ابک می یت اور میسکر دل کے شاٹھ زبدگی‬

‫گزارنے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔ اس اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہم یہ ٹھی شیکھنے ہیں کہ شکر گزاری ہمیں‬

‫اتعامات کی پڑھوپری‪ ،‬امید‪ ،‬اور مجیت میں مدد قراہم کرتی ہے۔‬

‫نعمات کا سکر گزار ہونا‪:‬‬


‫‪61‬‬

‫ت‬
‫تعمات الہیہ سے حاصل ہونے والے قابدے میں سب سے پڑا اور اہم قکر‪ ،‬ہمیشہ ان عم توں‬

‫کا شکر گزار ہوبا ہے۔ اشالم میں شکر گزاری کو پہت پڑی قدر دی گتی ہے‪ ،‬اور یہ ابک شخص کی روحائ یت‪،‬‬

‫ت‬
‫احالقیات اور معاسرتی حتی یت میں پہتری التی ہے۔ ہللا تعالی قرآن مجید میں ہمیں بار بار عم توں کا شکر ادا کرنے‬
‫ُ‬
‫کی پرئ یت د ئیا ہے اور اسے ا ئنے ئیدوں سے مجیت و مودت کی امید ٹھی رکھیا ہے۔شکر گزاری کا عمل ابک‬

‫شخص کو ائتی زبدگی کو پہتر د ئنے والی ابک می یت سوچ اور روحائ یت د ئیا ہے۔ جب انسان ہللا تعالی کے دنے گنے‬

‫ہر ابک تعمت کا شکر ادا کربا ہے‪ ،‬نو اس کا دل مجیت‪ ،‬جتر جواہی اور شکر گزاری سے ٹھر حابا ہے۔ یہ عمل‬

‫اشالمی تعلیمات کے مطانق ہر جتز میں ہللا تعالی کی حکمت اور مہرباتی کو دبکھنے کی قوت قراہم کربا ہے اور ابک‬

‫ح‬
‫شخص کو ا ئنے ق بقی مفضد کا اجساس ہوبا ہے۔‬

‫نعمات کی فدر کرنا‪:‬‬

‫تعمات الہیہ کی اہمیت کا اظہار اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہمیں ہللا تعالی کی پڑاتی‪ ،‬رحم توں‪ ،‬اور‬

‫اجسانوں کا تقیتی ئ توت قراہم ہوبا ہے۔ ہر تعمت ہمیں ہللا کے قدرتی اور مہربان ہونے کا یہ تقین د ئتی ہے کہ ہر‬

‫بل ہماری زبدگی ہللا تعالی کی حفاظت اور مجیت میں گزربا ہے۔اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہمیں یہ شکھابا حابا ہے کہ‬

‫ہر تعمت ہمیں ابک اہم ذکربا ہے جو ہمیں ہللا تعالی کی طرف لے حاتی ہے۔ اس طرح‪ ،‬ہمیں حا ہنے کہ ہر‬
‫‪62‬‬

‫ی‬
‫تعمت کا شکر گزاری سے ائتی زبدگی کو پہتر ئیانے کا طرتقہ ش کھیں۔ اس طرح کا اشلوب ہمیں یہ ٹھی باد د ئیا ہے‬

‫ت‬
‫کہ عم توں کی قدر کربا ابک ایماتی اور روحاتی قرآن ہے جو ہمیں ہللا کے حکمت و اقدار پر تقین کرنے میں مدد قراہم‬

‫کربا ہے۔اشلوب بذکتر سے ہمیں یہ ٹھی شیکھنے کو ملیا ہے کہ ہر تعمت کا اسبفادہ صجیح طر تقے سے اٹھابا حا ہنے اور‬

‫دوسروں کے شاٹھ استراک کربا حا ہنے۔ انسا کرنے ہونے ہم معاسرتی شالمتی‪ ،‬امن‪ ،‬اور تعاون کے قاصلے کو کم‬

‫کرنے ہیں جو ابک پہترین معاسرتی حماغت کی طرف قدم پڑھابا ہے‬

‫آخرت ميں یواب‪:‬‬

‫ت‬
‫تعمات الہیہ سے حاصل ہونے والی شکر گزاری اور عم توں کی قدر کرنے سے ہمیں آخرت میں‬

‫ت‬
‫نواب حاصل ہوبا ہے۔ ہللا تعالی نے قرمابا ہے کہ جو شخص پہاں دئیا میں متری عم توں کا شکر گزاری کرے گا‪،‬‬

‫آخرت میں ٹھی اسے پڑا نواب ملے گا۔ اشالم میں شکر گزاری کو پہت پڑی قدر و اہمیت دی گتی ہے اور قرآن‬

‫ت‬
‫مجید میں بار بار ہللا تعالی کی عم توں کا شکر گزار ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ابک شخص جو تعمات کا شکر گزار ہوبا ہے‪،‬‬

‫اس کا دل مجیت اور جترات سے ٹھرا رہیا ہے اور وہ دوسروں کی مدد اور حدمت میں مضروف ہوبا ہے۔ اس طرح‬

‫کا رویہ آخرت میں ٹھی ا حھے اعمال کا باغث نییا ہے اور شخص کو ہللا تعالی کی مہربائ توں سے نوازا حابا ہے۔ یہ‬

‫بائت قدمی اور احالص کا راسیہ ہے جو انسان کو دئیا و آخرت میں قالح و کامیاتی کی راہ میں رہیماتی قراہم کربا ہے۔‬
‫‪63‬‬

‫نع‬
‫د ی ٹی و لیمی مقاہیم‪:‬‬

‫نع‬
‫نعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو سمجھانے کا اسلوب‪ ،‬د نٹی و لیمی مفاہیم میں بھی‬

‫اسیعمال ہوثا ہے۔ قرآن اور حدنث میں نعمات کی قدر اور سکر گزاری کے ثارے میں نہت ساری ثاپیں آبی‬

‫ہیں چو ہمیں اہمیت ہونے والی ہدانئیں قراہم کربی ہیں۔‬

‫ن‬
‫نعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو احاگر کرنے واال اسلوب ثذکیر‪ ،‬ہمیں هللا نعالی کی عم یوں کو صحیح طر نقے سے‬

‫سیاحت‪ ،‬سکر گزاری‪ ،‬اور ان کا صحیح اسیعمال کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں دنیا و آخرت میں‬

‫کامیابی اور سکون حاضل کرنے کی راہ میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫‪3‬۔ ہللا نعالی کی عظمت اور احسان کا اندازہ لگانا‪:‬‬

‫تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر کا مفضد مسلمانوں کو ہللا تعالی کی عظمت اور اجسان کا ابدازہ لگابا‬

‫م‬
‫ہے۔ یہ اشلوب ہمیں ہللا کی عظمیت‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور نے تظتر حکمت کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا ہے‪ ،‬جو ہر‬
‫‪64‬‬

‫تعمت کے ئیحھے حھتی ہوتی ہللا تعالی کی مہرباتی اور فضل کو ظاہر کرتی ہے۔اس اشلوب بذکتر کا مفضد مسلمانوں کو‬

‫یہ ئیابا ہے کہ ہر جتز جو ہم دبکھنے ہیں‪ ،‬محسوس کرنے ہیں‪ ،‬اور اسبفادہ اٹھانے ہیں‪ ،‬وہ سب ہللا تعالی کی پڑاتی‬

‫اور مہرباتی کا یمائیدہ ہے۔ ہر تعمت ابک اظہار ہے جو ہللا کی حکمت اور رحمت کو ہماری روزمرہ زبدگی میں البا‬

‫ہے۔اس اشلوب میں بذکتر کرنے سے مسلمانوں کو یہ فهم ملیا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی رحمت اور اتعام ہے‪ ،‬اور‬

‫اس کا شکر گزار ہوبا ہمارا ایمان مضتوط کربا ہے۔ یہ بذکتر مسلمانوں کو ائتی روحائ یت میں پہتری اور مزبد اسبفامت‬

‫تحستی ہے اور اپہیں ا ئنے ہر بل پر ہللا تعالی کے قدرتی حکمت کا جود محسوس کرنے کی پرع یب د ئتی ہے۔‬

‫ہللا کی فدرت کا اندازہ‪:‬‬

‫تعمات الہیہ کا اشلوب بذکتر ہمیں ہللا کی قدرت کا ابدازہ لگانے میں مدد قراہم کربا ہے۔ ہر حھوتی‬

‫سی جتز میں پڑی قدرت کا اظہار بابا حابا ہے‪ ،‬اور یہ ہمیں تقین دالبا ہے کہ ہللا کی حکمت میں ہر جتز میں‬

‫پرقراری ہے۔یہ بذکتر ہمیں مجیلف جہات میں ہللا کی عظمت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور مہرباتی کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا‬

‫ت‬
‫ہے۔ جب ہم روزمرہ کی جتزوں میں‪ ،‬پرانے اور ئنے موافعوں میں‪ ،‬اور حتی طی بعتی میاطرات میں عم توں کا جسییہ‬

‫دبکھنے ہیں‪ ،‬نو یہ ہمیں یہ تقین دالبا ہے کہ ہر ابک جتز ہللا کی مہرباتی اور حکمت کا اظہار ہے۔اس بذکتر کا مفضد‬
‫‪65‬‬

‫ہمیں ہر لمحے ہللا کی پڑائ توں کا جسییہ دبکھنے رہنے اور ان کا شکر گزار ہونے کے لنے پرع یب د ئیا ہے۔ یہ ہمیں‬

‫یہ شکھابا ہے کہ ہر جتز میں ہللا کی مہرباتی اور قدرت کا مطاہرہ ہوبا ہے اور ہمیں اس پر قدر کربا حا ہنے۔‬

‫ہللا کی عظمت کا اظہار‪:‬‬

‫تعمات الہیہ کی تعداد اور مجیلف اقسام کو دبکھنے ہونے ہم ہللا تعالی کی عظمت کا اظہار کرنے‬

‫ہیں۔ ہللا کی مہربائ توں کا جسین م بظر ہمیں اس کی عظمت و پزرگی کو ہر حائب سے مساہدہ کرنے کا موفع د ئیا‬

‫ت‬
‫ہے۔ہر دن ہمیں حھوتی حھوتی جتزیں ملتی ہیں جو ہمیں ہللا کی پڑائ توں اور عم توں کا اجساس کرانے میں مدد‬

‫قراہم کرتی ہیں۔ حاہے وہ طی بعت کی جوتصورتی ہو‪ ،‬دوستوں اور حابدان کی مجیت ہو‪ ،‬با روزمرہ کی حھوتی جوشیاں‬

‫ت‬
‫ہوں۔ ان عم توں کو دبکھ کر ہمیں یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہللا ہم پر ائتی پڑاتی اور مہرباتی کا اظہار کر رہا ہے۔اسی‬

‫ت‬
‫طرح‪ ،‬مجیلف اقسام کی عم توں کو دبکھ کر ہمیں یہ معلوم ہوبا ہے کہ ہللا کی قدرت اور رحمت ہر حگہ موجود ہیں۔‬

‫ہمیں یہ اہساس ہوبا ہے کہ ہر ابک تعمت ہمیں ہللا کی مہرباتی اور فضل کا اظہار کرنے کا ذرتعہ ئیاتی ہے اور‬
‫‪66‬‬

‫ہمیں اس پر شکر گزار ہوبا حا ہنے۔ اس طرح‪ ،‬تعمات الہیہ کا بذکتر ہمیں ہللا کی عظمت اور مجیت کو سمحھانے میں‬

‫مدد قراہم کربا ہے۔‬

‫ہللا کی احسان کا اظہار‪:‬‬

‫تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر‪ ،‬ہللا تعالی کی اجسائ یت کو سمحھانے میں ہماری مدد کربا ہے۔ ہر تعمت‬

‫ابک اجسان ہے جس پر شکر گزاری کربا ہمیں اس کے مہربان ہاٹھوں کی حق بقت سے مال ہوبا ہے۔اشلوب بذکتر‬

‫میں‪ ،‬ہمیں باد دبا حابا ہے کہ ہر احھاتی‪ ،‬ہر جوتصورتی‪ ،‬اور ہر تعمت ہللا تعالی کی تحشش اور اجسان کا یمائیدہ ہے۔‬

‫ت‬
‫ہمیں حا ہنے کہ ہر روز ائتی زبدگی کی حھوتی جتزوں میں ٹھی ہللا کی عم توں کو دبکھ کر شکر گزار ہوں اور ا ئنے دل کی‬

‫گہرائ توں سے ان کا شکریہ ادا کریں۔اس اشلوب بذکتر کے ذر تعے ہم ہللا کی عظمت اور اس کی ال پہائت مجیت کو‬
‫س‬
‫محھنے ہیں۔ اس سے ہمارا دل ہللا کی ظاقت اور رحمت سے ٹھرا رہیا ہے اور ہمیں یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہم ہللا‬

‫کے حصور میں کینے حھونے اور باقابل اظہار ہیں۔اس اشلوب بذکتر کا مفضد ہمیں ہللا تعالی کی عظمت‪ ،‬قدرت‪،‬‬

‫اور مہربائ توں کا صجیح ابدازہ لگانے میں مدد قراہم کربا ہے باکہ ہم ائتی زبدگی میں اس کے لچاظ سے شکر گزار اور میسکر‬

‫انسان ین شکیں۔‬

‫سکر گزاری کا اہمنت‪:‬‬


‫‪67‬‬

‫تعمات الہیہ کو دبکھنے ہونے ہمیں ائتی زبدگی میں شکر گزار ہونے کی اہمیت سمحھاتی حاتی ہے۔‬

‫شکر گزاری ہللا کی رصا کا راسیہ ہے اور یہ ہمیں ا حھے احالقی اور د ئتی راستوں پر حلنے کی راہیماتی قراہم کرتی‬

‫ہے۔تعمات الہیہ کا شکر گزار ہوبا ابک عظیم قردوسی اصل مفضد ہے‪ ،‬جو ہمیں ہللا تعالی کی پڑاتی‪ ،‬مہرباتی‪ ،‬اور‬

‫فضل کا اجساس کرانے میں مدد قراہم کربا ہے۔ شکر گزاری ہمیں ائتی زبدگی کو جوتصورت ئیانے اور ہللا کی رصا‬

‫حاصل کرنے کا طرتقہ شکھاتی ہے۔شکر گزار ہوبا ابک ایمان اور تقوی کا عالمہ ہے اور یہ ہمیں ا ئنے ارادوں میں‬

‫ت‬
‫کامیاتی حاصل کرنے کیلنے ہمیشہ می یت مزاجی اور شکون ہللا کی رصا حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ عم توں‬

‫کا شکر گزار ہوبا ہمیں دوسروں کے حقوق کا ادراک کربا ہے اور ہمیں ابک ا حھے انسان ئیانے کا راسیہ دکھابا‬

‫ہے۔ یہ ہمیں ہمدردی‪ ،‬مجیت‪ ،‬اور امداد کیلنے دعاگو ہونے کا حذیہ د ئیا ہے باکہ ہم دوسروں کی مشکالت میں مدد‬

‫پ‬ ‫ً‬
‫کر شکیں۔اخییاما‪ ،‬تعمات الہیہ کی شکر گزاری ہمیں ذاتی پرقی‪ ،‬احیماعی مساوات‪ ،‬اور روحاتی بلیدنوں بک ہیجنے میں‬

‫مدد قراہم کرتی ہے۔ یہ ہمیں ہر لمحے ہللا کی مہربائ توں کا اجساس کرانے کے لنے شکر گزار ئیاتی ہے اور ہمیں‬

‫معصومیت اور جترات کی راہوں پر حلنے میں رہیماتی د ئتی ہے۔‬

‫مجنت و یواصع‪:‬‬
‫‪68‬‬

‫تعمات الہیہ کا ذکر کرنے وقت ہمیں ہللا تعالی کی مجیت اور نواضع کی پڑھتی ہوتی اہمیت سمحھاتی‬

‫حاتی ہے۔ اشلوب بذکتر ہمیں یہ باد دالبا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی مجیت کا اظہار ہے اور ہمیں حا ہینے کہ ہم جود کو‬
‫ب‬
‫اور دوسروں کو نواضع کے شاٹھ د کھیں۔تعمات الہیہ کی تعداد میں تفکر کربا ابک اہم عمل ہے جو ہمیں ہللا کی‬

‫ت‬
‫پڑاتی‪ ،‬مہرباتی‪ ،‬اور حکمت کا اجساس کرابا ہے۔ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوبا ہے کہ ہم ہر روز ہزاروں عم توں کا‬

‫ت‬
‫حصہ ہیں جو ہمیں ہللا تعالی نے عطا قراہم کی ہیں۔ عم توں کی شکر گزاری ہمیں عاقلگتری اور نے جسی سے تچاتی‬
‫ت‬
‫ہے اور ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر حھوتی سی جتز میں پڑی پڑی عمتیں حھتی ہوتی ہیں جو ہمیں ہللا کی نے‬

‫ت‬
‫تظتری اور کرم کا جوتصورت م بظر قراہم کرتی ہیں۔ عم توں کی تعداد میں تفکر کربا ابک روحاتی عمل ہے جو ہمیں ہللا‬

‫تعالی کے قدرتی اور مہرباتی ٹھرے عال تقے میں لے آبا ہے۔ یہ ہمیں ہللا کی مجیت میں مشعول کر کے ہر لمحے کو‬

‫شکر گزاری اور عابدی کا طرتقہ شکھابا ہے۔‬

‫د ی ٹی اور احالفی سکھ‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا ذکر کرنے سے مشلمابوں کو د نٹی اور احالقی سکھ حاضل ہوبی ہے۔ قرآن‬

‫ن‬
‫کریم اور حدنث میارکہ میں عم یوں کے محیلف نہلوؤں پر زور د نیے سے ہمیں یہ سکھیے کا موقع ملیا ہے کہ‬

‫نعمات کا سکر گزار ہوثا ہماری د نٹی و احالقی زثدگی میں کبٹی اہمیت رکھیا ہے۔‬
‫‪69‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا اسیعمال هللا کی عظمت‪ ،‬اجشان‪ ،‬محیت‪ ،‬اور بواصع کے اہم نہلوؤں پر عور و قکر‬

‫کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ ہمیں سکر گزاری‪ ،‬محیت‪ ،‬اور نیک پبٹی کی راہوں پر حلیے کے لیے راہیمابی‬

‫ح‬
‫قراہم کرثا ہے‪ ،‬چو اثک مشلمان کی زثدگی کا ق یقی مفصد ہوثا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک اہم اسلوب ہے چو مشلمابوں کے لیے نہت سے فواثد رکھیا ہے۔ یہ اسلوب‬

‫ٰ ن‬
‫مشلمابوں کو هللا نعالی کی عمیوں کا سکر ادا کرنے‪ ،‬انٹی زثدگ یوں کو نہیر نیانے‪ ،‬اور دوشروں کی مدد کرنے میں‬

‫مدد قراہم کرثا ہے۔ اس کے ذر نعے مشلمان شحص انٹی زثدگی میں سکر گزاری اور نیک پبٹی کی راہوں پر حلیے کے‬

‫لیے میجرک ہوثا ہے‪ ،‬چو اثک صحیمید اور مؤپر زثدگی کی راہ میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬
‫‪70‬‬

‫فصل سوم‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی اقسام‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کی کٹی اقشام ہیں‪ ،‬جن میں سے جید اہم اقشام درج ذثل ہیں‪:‬‬

‫القاظ اور جملوں کا استعمال‪:‬‬


‫‪71‬‬

‫نعمات الہیہ کا ذکر کرنے وقت الفاظ اور جملے کا اسیعمال قرآبی م یون میں نہت ہی حاصیت‬

‫ن‬
‫رکھیا ہے۔ یہ الفاظ اور جملے ہمیں عم یوں کی قدر کرنے اور ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرنے ہیں۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم میں هللا نعالی قرمانے ہیں‪:‬‬
‫ََ ُ‬
‫َو َأ ْسیَ َغ عل ْیک ْم نِ َع َم ُہ َظاہ َر ًة َو َثا ِظیَةً‬
‫ِ‬

‫ن‬
‫"اور اس نے یم پر ا نیے ظاہری اور ثاظٹی عمئیں بوری کر دیں۔"(‪)7‬‬

‫ن‬ ‫ٰ‬
‫قرآن کا یہ حکم ہمیں نیاثا ہے کہ هللا نعالی نے ہم پر انٹی عم یوں کو ظاہری اور ثاظٹی دوبوں طرح سے نہیرین‬

‫طر نقے سے قراہم کر دی ہیں۔ نہاں "اسیاع" کا اسیعمال اثک نے نظیر الفاظ ہے چو انعکاس اور نقربق کی‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫روسٹی میں هللا کی عم یوں کی کیرت کو نیان کرثا ہے۔ جملے کا اسیعمال‪ ،‬عم یوں کی کمی اور زثادہ کی نفصیالت کو‬

‫ن‬
‫ہمیشہ مد نظر رکھیا ہے۔ایسی قرآبی جملے ہمیں یہ سکھانے ہیں کہ هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا ضروری ہے اور‬

‫ن‬
‫ہمیں حا ہیے کہ ہم ان عم یوں کی قدر کریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے کی کوشش کریں۔ الفاظ اور‬

‫ن‬
‫جملے ہمیں یہ سکھانے ہیں کہ عم یوں کا سکر گزار ہوثا ہماری روحان یت کو پڑھاثا ہے اور ہمیں حا ہیے کہ ہم ان‬

‫ن‬
‫عم یوں کا نہیرین طر نقے سے اسیفادہ ابھاپیں۔‬
‫‪72‬‬

‫نصوبروں اور یشب یہات کا استعمال‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کو نصاوپر اور یسبنہات کے ذر نعے نیان کرثا اثک موپر اور چونصورت اسلوب ہے چو‬

‫س‬ ‫ن‬
‫قرآن محید میں بھی اسیعمال ہوثا ہے۔ اس سے عم یوں کی قدر و اہمیت کو مجھیا آسان ہوثا ہے اور ان کا سکر‬

‫ٰ‬
‫گزار ہوثا مزثد میاپر ہوثا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی قرمانے ہیں‪:‬‬

‫ََ‬
‫ض ِإ َّال علی اّٰللَِّ ِر ْز ُفہاَ‬ ‫ْ‬ ‫َ َ ْ َ َّ‬
‫وما ِمن دای ٍة ِقي اْلَْر ِ‬
‫ٰ‬
‫"اور زمین میں کوبی حابور نہیں ہے جس کی رزق هللا نعالی کے ذمہ یہ ہو۔" (‪)8‬‬

‫قرآن کریم کی یہ ہمیں نیابی ہے کہ زمین میں ہر حابور کی روزی هللا کے ذمہ میں ہے۔ نہاں "یسبنہات" کا‬
‫ن‬
‫اسیعمال ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا کی عمئیں ہر زثدگی کو حا ہیے وہ جھوبی ہو ثا پڑی‪ ،‬بھی نہیرین طر نقے سے قراہم‬

‫ن‬
‫ہوبی ہیں۔نصاوپر اور یسبنہات کا اسیعمال عم یوں کی نے میالی اور ان کی زثادہ سے زثادہ کمی کو نیان کرثا ہے۔‬

‫یہ ہمیں یہ مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے کہ هللا کی پڑی مہرثابی ہر حگہ موچود ہے اور ہمیں حا ہیے کہ‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫ہم ان عم یوں کا سکر گزاریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے میں مدد کریں۔یہ اسلوب عم یوں کو مصور‬
‫‪73‬‬

‫نیاثا ہے اور اثک زثدگی بھر اسیعمال ہونے والے نصاوپر کے ذر نعے ان کی قدر و اہمیت کو نہیرین طر نقے سے‬

‫سمجھانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫فصص اور وافعات کا ذکر‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کو قصص اور واقعات کے ذر نعے نیان کرثا اثک موپر اور دلخسپ اسلوب ہے چو‬

‫ع‬
‫سیگبٹی میں ان کی حق یقت کو زثدہ کرثا ہے۔ قرآن محید میں محیلف اپبیاء لنہم الشالم کی داسیاپیں سامل ہیں چو‬

‫ٰ‬ ‫ن‬
‫ہمیں عم یوں کے اسیعمال اور سکر گزاری کی اہمیت نیابی ہیں۔قرآن کریم میں هللا نعالی حصرت بویس علیہ‬

‫الشالم کی داسیان نیان کرنے ہونے قرمانے ہیں‪:‬‬

‫َ‬ ‫ْل ُ‬
‫َق َل ْو َال َأ َّی ُہ َک َان ِم َن ا مسی ِخینَ‬
‫ِّ‬

‫ٰ‬
‫"اگر وہ هللا نعالی کی یسبیح کرنے والوں میں سے یہ ہوثا بو۔"(‪)9‬‬

‫ن‬
‫حصرت بویس علیہ الشالم کی داسیان قرآن محید میں نیان ہے چو ہمیں یہ سکھابی ہے کہ هللا کی عم یوں کا سکر‬

‫گزار ہوثا اور ان کا صحیح اسیعمال کرثا کبیا اہم ہے۔ آنت اس حق یقت پر اسارہ کربی ہے کہ اگر بویس علیہ‬

‫ٰ‬
‫الشالم هللا نعالی کی یسبیح کرنے والوں میں ہوثا بو اسے انٹی گمراہ یوں سے تجاثا حاثا۔قصص اور واقعات کا ذکر‬
‫‪74‬‬

‫س‬ ‫ن‬
‫عم یوں کو واقعیت کے زمین پر لے آثا ہے اور ہمیں ان کی قدر و اہمیت کو اجھی طرح مجھیے میں مدد قراہم کرثا‬

‫ہے۔ ان حکاثات سے ہمیں یہ سیکھیے میں مدد ملٹی ہے کہ ہر نعمت هللا کی طرف سے ہے اور ہمیں حا ہیے کہ‬

‫ہم ان کا سکر گزار ہوں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے کا طرنقہ سکھاپیں۔‬

‫القاظ اور جملوں کا استعمال‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر میں الفاظ اور جملوں کا اسیعمال اثک اہم ذرنعہ ہے۔ اس اسلوب‬

‫میں‪ ،‬نعمات الہیہ کو واصح اور حامع اثداز میں نیان کیا حاثا ہے۔ نعمات الہیہ کی محیلف اقشام‪ ،‬ان کی اہمیت‬

‫ٰ‬
‫اور قدر‪ ،‬اور ان سے حاضل ہونے والے قاثدے کو واصح طور پر نیان کیا حاثا ہے۔قرآن کریم میں هللا نعالی‬

‫قرمانے ہیں‪:‬‬

‫َُ‬
‫َ َ ْسیَ َ َعل ْیک ْ ِن َ َ ُ َ َ ً َ َ ًَ‬
‫وأ غ م عمہ ظ ِاہرة وثا ِظیة‬

‫ن‬
‫"اور اس نے یم پر ا نیے ظاہری اور ثاظٹی عمئیں بوری کر دیں۔"(‪)10‬‬
‫‪75‬‬

‫ن‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت سے یہ واصح ہوثا ہے کہ هللا نعالی نے ہمیں ظاہری اور ثاظٹی عم یوں سے ماال مال کر دثا ہے‪ ،‬اور اس‬

‫کی پڑی مہرثان یوں کا ہمیں سکریہ ادا کرثا حا ہیے۔ یہ الفاظ اور جملے مشلمابوں کو نعمت الہیہ کی قدر کرنے اور سکر‬

‫گزار ہونے کے لیے میجرک کرنے ہیں۔‬

‫قرآن کریم کی یہ آنت ہمیں نیابی ہے کہ زمین میں ہر حابور کی روزی هللا کے ذمہ میں ہے۔ نہاں "یسبنہات"‬
‫ن‬
‫کا اسیعمال ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا کی عمئیں ہر زثدگی کو حا ہیے وہ جھوبی ہو ثا پڑی‪ ،‬بھی نہیرین طر نقے سے‬

‫ن‬
‫قراہم ہوبی ہیں۔ نصاوپر اور یسبنہات کا اسیعمال عم یوں کی نے میالی اور ان کی زثادہ سے زثادہ کمی کو نیان کرثا‬

‫ہے۔ یہ ہمیں یہ مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے کہ هللا کی پڑی مہرثابی ہر حگہ موچود ہے اور ہمیں حا ہیے‬

‫ن‬
‫کہ ہم ان عم یوں کا سکر گزاریں اور دوشروں کو بھی ان کا حصہ نیانے میں مدد کریں۔‬
‫‪76‬‬

‫فصل چہارم‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کے قواند‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے کٹی فواثد ہیں‪ ،‬جن میں سے جید اہم فواثد درج ذثل ہیں‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫‪1‬۔ ہللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرئے ميں مدد‬

‫ن‬ ‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک اہم د نٹی علیم ہے چو مشلمابوں کو اثک مب یت زثدگی‬

‫ن‬
‫گزارنے کے لیے راہیمابی قراہم کربی ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو عم یوں کی قدر کرنے اور ان کا صحیح اسیعمال‬

‫کرنے کی حکمت سکھاثا ہے۔ سکر گزاری کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑان یوں اور حکمت کی ساثداری کا اجشاس کرثا‬

‫ہے‪ ،‬جس سے اس کی زثدگی میں اثک نیا وسیع وہم اور روسٹی کا دورہ ہوثا ہے۔ یہ اثک مب یت اور پر امید راہ ہے‬
‫‪77‬‬

‫ن‬
‫چو مشلمابوں کو زثدگی کے جیلیجز کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری کی علیم ایشان کو ثاضرف‬

‫آسمابی رزق کی قدر کرنے ثلکہ مشکالت اور جیلیجز کا مفاثلہ کرنے میں بھی مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک شحص‬

‫کو مب یت شوچ اور ثاپرابی زثدگی گزارنے کی ضالجیت د نٹی ہے۔ سکر گزاری کا اظہار ایشان کی روحان یت کو بھی‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫پڑھاثا ہے اور اسے هللا نعالی کے رجم یوں کا م یعلق نیاثا ہے ۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ُ‬
‫َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ‬
‫وِإن ی کروا پرضہ م‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬بو وہ یم سے راصی ہو حانے گا۔"(‪)11‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔ حب‬
‫ن‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ ن‬
‫ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو هللا نعالی اسے مزثد عمئیں عطا کرثا ہے۔‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬
‫‪78‬‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"(‪)12‬‬

‫ٰ‬
‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا‪ ،‬رجمت اور معقرت کا‬

‫ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔‬

‫یشویش و گھمانڈ سے یحانيں‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہوثا‪ ،‬یسویش و گھماثڈ کو دور کرثا ہے۔ اثک سکر گزار‬

‫شحص ہمیشہ چوش رہیا ہے اور اسے حیزوں کی قدر ملٹی ہے‪ ،‬چو اسے محیت اور مشکالت کا سامیا کرنے میں مدد‬
‫‪79‬‬

‫ٰ‬
‫قراہم کربی ہیں۔ سکر گزاری کا عمل ایشان کی روحان یت میں پڑھٹی ہے اور اسے هللا نعالی کے رجم یوں کی‬

‫گہران یوں سے واقف نیاثا ہے۔ یہ اثک مب یت روانت ہے چو زثدگی کے ہر نہلونے میں چونصوربی اور راحت قراہم‬

‫ی‬
‫کربی ہے۔ سکر گزاری ایشان کو م یعلقہ معامالت میں بوازن اور مدد قراہم کربی ہے‪ ،‬اور وہ ہر ج لیج کو مب یت حل‬

‫ثال سیے میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک معفول اور مقید روش ہے چو زثدگی کو نہیر نیانے کا راسیہ دکھاثا ہے اور‬

‫ایشان کو ہر موقع پر ا نیے ارادوں کو حاضل کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫َ َ ْ َسَ َ َ َّ َ َ ْشُ ُ ِ َی ْ َ َ ْ َک َ َ َ َّ َ ِّ َع ِ ٌّ َ ی ٌ‬
‫ومن کر ِقإثما ی کر ل ف ِش ِہ ومن قر ِقإن ربي ٹي ک ِر م‬

‫"اور چو سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو وہ دراضل ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔ اور چو کقر کرثا ہے‪ ،‬بو میرا رب نہت امیر اور‬

‫کریم ہے۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو ایشان کے لیے قاثدہ مید ہے۔ حب‬

‫ٰ ن‬
‫ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو وہ ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سکر‬

‫گزاری ایشان کو چوسی‪ ،‬اطمبیان اور سکون کا اجشاس دالثا ہے۔‬


‫‪80‬‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"(‪)13‬‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬

‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو یسویش و گھماثڈ سے دور کرثا‬

‫ہے۔ اثک سکر گزار شحص ہمیشہ چوش رہیا ہے اور اسے حیزوں کی قدر ملٹی ہے۔ یہ قدر اسے محیت اور مشکالت‬

‫کا سامیا کرنے میں مدد قراہم کربی ہے۔‬

‫ن‬
‫د ی ٹی علیم ميں مدد‪:‬‬
‫‪81‬‬

‫ن‬
‫سکر گزاری اثک پڑا د نٹی علیم ہے چو مشلمابوں کو احالقی اور اخروی مفاہمت میں مدد قراہم‬

‫ٰ ن‬ ‫ن‬
‫کربی ہے۔ یہ علیم اقراد کو هللا نعالی کی عم یوں کا قدر کرنے اور ان کا صحیح اسیعمال کرنے کی حکمت سکھابی‬

‫ہے۔ سکر گزاری اثک آہی ِگ قلب ہوبی ہے چو شحص کو ا جھے احالقی اضولوں پر عمل کرنے پر ماثل کربی ہے‬

‫اور اسے دوشروں کی مدد کرنے میں بھی قعال نیابی ہے۔ اثک سکر گزار شحص هللا کی رضا کیلیے زثدگی گزارثا ہے‬

‫اور ا نیے اطراف کی مشکالت میں حصہ لبیے میں بھی مصروف ہوثا ہے‪ ،‬جس سے معاشربی اور د نٹی پرقی حاضل‬

‫ن‬
‫ہوبی ہے۔ یہ اثک مع یو نت تخش علیم ہے چو اقراد کو چوسی اور امن کی طرف راہیمابی قراہم کربی ہے۔ حدن یوں‬

‫میں سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬


‫‪82‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬

‫ٰ‬
‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا‪ ،‬رجمت اور معقرت کا‬

‫ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔‬

‫سماجی نعلقات ميں بہبری‪:‬‬

‫سکر گزاری سماجی نعلفات میں بھی مدد قراہم کربی ہے۔ اثک سکر گزار اقراد کے سابھ‬

‫دوسٹی‪ ،‬محیت‪ ،‬اور مدد کیلیے نیار ہوثا ہے‪ ،‬چو کہ اثک صحیمید اور چونصورت معاشربی ماچول کی پبیاد ہوثا ہے۔ سکر‬

‫گزاری اقراد کو دوشروں کی قدر کرنے اور ان کے سابھ محیت اور امداد کرنے کی شرگرمی میں مشغول کربی ہے‪،‬‬

‫جس سے معاشربی نعلفات مصیوط ہونے ہیں۔ یہ اثک مب یت دوری نہانت اہم ہوبی ہے چو دوشرے اقراد کے‬

‫سابھ بھربور ا جھے نعلفات نیانے میں مدد قراہم کربی ہے اور اقراد کو اثک دوشرے کی پرقی اور چوسیوں کا حصہ‬

‫نیانے میں مدد قراہم کربی ہے۔ اس سے ہر شحص معاشربی نعلفات میں نہیری اور پرقی کے راسیوں پر حلیے کا‬

‫ٰ‬
‫اہم قرصت حاضل ہوبی ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ُ‬
‫َ َ َپ ْ َ ُ ْل َف ْص َ َپبْ َیک ْ‬
‫وال یسوا ا ل م‬
‫‪83‬‬

‫"اور یم اثک دوشرے کے سابھ اجشان کو قراموش یہ کرو۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے اجشان کو قراموش یہ کرنے کی ثلقین کی ہے۔ اجشان اثک ایشا عمل ہے چو سکر‬

‫گزاری سے نیدا ہوثا ہے۔ حب ایشان کسی دوشرے کی مدد کرثا ہے‪ ،‬بو وہ اس کی مدد کرنے کے لیے سکر گزار‬

‫ہوثا ہے۔ یہ سکر گزاری اسے اس دوشرے شحص کے سابھ محیت اور نعلفات قایم کرنے میں مدد کربی ہے۔‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کے سماجی نعلفات میں کردار پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص لوگوں کے سابھ نیک سلوک کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس کے لیے لوگوں کے دلوں میں محیت ن یدا کر د نیا‬

‫ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص کسی مشلمان کی مدد کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس کی مدد کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬


‫‪84‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص کسی مشکین کی مدد کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اسے ج یت میں اثک گھر عطا کرثا ہے۔"‬

‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری سماجی نعلفات کو مصیوط کرنے میں مدد کربی ہے۔ یہ ایشان‬

‫کو دوشرے لوگوں کے سابھ دوسٹی‪ ،‬محیت‪ ،‬اور مدد کرنے کے لیے نیار کرثا ہے۔ یہ اثک صحیمید اور چونصورت‬

‫معاشربی ماچول کی پبیاد نیاثا ہے۔‬

‫زندگی ميں چوشی اور برسکوبی‪:‬‬

‫سکر گزاری زثدگی میں چوسی اور پرسکوبی البی ہے۔ اثک سکر گزار شحص ا نیے زثدگی کے ہر لمحے‬

‫ٰ ن‬
‫کو قدر کرثا ہے اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے میں چوضلہ اقزابی ہوبی ہے۔ هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا‬

‫اثک مسیقیل کو پرن یب د نیے واال اور مب یت راہیمابی قراہم کرنے واال عمل ہے چو مشلمابوں کو اثک چونصورت‬

‫اور اخروی زثدگی گزارنے کے لیے راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑان یوں اور حکمت‬

‫کی ساثداری کا اجشاس کرثا ہے‪ ،‬جس سے اس کی زثدگی میں اثک نیا وسیع وہم اور روسٹی کا دورہ ہوثا ہے۔ یہ‬

‫اثک مب یت اور پر امید راہ ہے چو مشلمابوں کو زثدگی کے جیلیجز کا مواجہ کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ قرآن‬

‫ٰ‬
‫کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫‪85‬‬

‫ُ‬
‫َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ‬
‫وِإن ی کروا پرضہ م‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬بو وہ یم سے راصی ہو حانے گا۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔ حب‬
‫ن‬ ‫ٰ‬ ‫ن‬
‫ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو هللا نعالی اسے مزثد عمئیں عطا کرثا ہے۔‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬


‫‪86‬‬

‫ٰ‬
‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا‪ ،‬رجمت اور معقرت کا‬

‫ثاعث پبیا ہے۔ یہ اثک ایشا عمل ہے چو زثدگی میں چوسی اور پرسکون الثا ہے۔‬

‫‪2‬۔ زندگی کو بہبر ی یائے ميں مدد‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫زثدگی کو نہیر نیانے میں هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا اثک نہت ہی مؤپر اور ذرنعہ ہے چو‬

‫وت اثمان‪ ،‬اور جشن ظن تخسیا ہے۔ یہ اسلوب مشلمابوں کو مشکالت اور جیلیجز کا‬
‫مشلمابوں کو مب یت روحان یت‪ ،‬ف ِ‬

‫مفاثلہ کرنے ہونے انٹی زثدگی کو مب یت اور مقرح طر نقے سے دثکھیے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔سکر گزاری هللا‬

‫ن‬
‫کی نے نیاہ عم یوں کا اظہار ہے‪ ،‬چو اثک شحص کو انٹی مدد و حفاظت مخسوس کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ‬

‫ات الہیہ کی قدر و اہمیت کو بھی مخسوس کرانے میں مدد قراہم کرثا ہے‪ ،‬جس سے‬
‫اسلوب مشلمابوں کو انعام ِ‬
‫ٰ‬
‫انہیں انٹی زثدگی کو نہیرین طر نقے سے گزارنے کی سمجھ ملٹی ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬


‫َو َل َب ْی ُل َو َّثک ْم ِی َس ْي ٍء ِم َن ْالج َ ْوف َو ْالُجوع َون ْفص ِم َن اْلْ َْم َوال َواْلَْن ُفس َوالی َّ َم َرات َو َ ِّسر ال َّصاپرینَ‬
‫ِ‬ ‫ِ ی ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ٍ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬

‫"اور ہم ثمہیں چوف‪ ،‬بھوک‪ ،‬مال اور حان کی کمی اور بھلوں کی کمی سے ضرور آزماپیں گے۔ اور صیر کرنے‬

‫والوں کو چوشحیری سیا دیں۔"‬


‫‪87‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے صیر کرنے والوں کو چوشحیری دی ہے کہ وہ ان آزمایسوں سے گزرے نعیر ج یت‬

‫ٰ ن‬ ‫ٰ‬
‫میں داحل نہیں ہو سکیے۔ صیر کرنے والے وہ لوگ ہیں چو هللا نعالی پر بھروسہ رکھیے ہیں اور هللا نعالی کی عم یوں‬

‫کا سکر ادا کرنے ہیں۔‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬


‫‪88‬‬

‫عزت و فدر کا اظہار‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫سکر گزاری هللا نعالی کی عم یوں کا اظہار ہے‪ ،‬چو اثک شحص کو چود کو قدر کرنے اور دوشروں کو‬

‫بھی عزت د نیے کی راہ میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ اثک اہم عمل ہے چو زثدگی کو مب یت اور چوسیوں بھری نیاثا‬

‫ہے۔زثدگی میں ثاکام یوں اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے ہونے‪ ،‬سکر گزاری شحص کو انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا‬

‫اجشاس ہوثا ہے چو اسے زثدگی میں نہیرین نیاتج حاضل کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری محیلف‬

‫ن‬
‫ضوربوں میں کام آبی ہے‪ ،‬حاہے وہ آسمابی عم یوں کا سکر ہو ثا دنیاوی جیلیجز کا مفاثلہ۔یہ عمل ایشان کو مب یت‬

‫اور م یفاثل رہیمابی قراہم کرثا ہے‪ ،‬جس سے وہ مشکالت کا نہیرین طر نقے سے حل کر سکیا ہے۔ سکر گزار شحص‬

‫دوشروں کے سابھ بھی مہرثابی اور ا جھے نعامالت کرثا ہے‪ ،‬جس سے اثک چوسگوار اور م یعلقہ ماچول پبیا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َْ ُ َْ ُ‬ ‫َ َ َ ُ ُ َ َّ َ َ‬


‫ْ‬ ‫ُ‬
‫ہ ل َ ِس َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬
‫َ َ ہ ْ نفسہ ْ‬ ‫ُ‬
‫وال ثکوبوا کال ِذین یسوا اّٰللََّ قأیشا م أ م أول ِیك م ا فا فون‬

‫"اور ا یسے یہ ہو حاؤ چو هللا کو بھول گیے اور اس نے ان کو ان کے آپ کو بھال دثا۔ وہی لوگ قاشق ہیں۔"‬
‫‪89‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو ایشان کو چود کے ثارے میں آ گاہ کرثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ حب ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو وہ انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا اجشاس کرثا ہے۔ یہ‬

‫اجشاس اسے چود کو قدر کرنے اور انٹی زثدگی میں نہیرین نیاتج حاضل کرنے میں مدد کرثا ہے۔‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزار شحص هللا کی رجمت کو کھبیحیا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫'سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬


‫‪90‬‬

‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو چود کو قدر کرنے اور دوشروں‬

‫کو بھی عزت د نیے میں مدد کرثا ہے۔‬

‫سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو ایشان کو انٹی قدربوں اور ضالحب یوں کا اجشاس دالثا ہے۔ یہ اجشاس اسے زثدگی‬

‫میں ثاکام یوں اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے کے لیے مصیوط نیاثا ہے۔ حب ایشان سکر گزار ہوثا ہے‪ ،‬بو وہ انٹی‬

‫ی‬
‫مشکالت کو اثک ج لیج کے طور پر دثکھیا ہے اور ان سے نکلیے کے لیے کوشش کرثا ہے۔ یہ کوشش اسے انٹی‬

‫قدربوں اور ضالحب یوں کو درثاقت کرنے میں مدد کربی ہے۔‬

‫اہم ق تصلے ميں مدد ‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫سکر گزاری کا اظہار اہم ق یصلوں اور راہیمابی سے م یعلق ہوثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں‬

‫کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو یہ اسے شوجیے اور ق یصلے کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری اثک اثمابی عمل ہے‬

‫چو ایشان کو حق یق یوں پر عور کرنے اور صحیح را سیے پر حلیے کی راہیمابی کرثا ہے۔سکر گزاری کرنے واال شحص انٹی‬

‫زثدگی کی محیلف سع یوں میں نہیرین را سیے مبیحب کرنے میں مدد قراہم ہوبی ہے۔ اسے هللا کی رجم یوں اور دی‬

‫گٹی ہداثات کا سکر ادا ہوثا ہے چو اسے مسیقیل کی راہیمابی میں مدد قراہم کربی ہیں۔ سکر گزاری سے ایشان کی‬
‫‪91‬‬

‫روحان یت میں نہیری آبی ہے اور اسے مع یو نت کے راسیوں پر حلیے کے لیے اثک مصیوط نیحیدگی حاضل ہوبی‬

‫ٰ‬
‫ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫َ َ ْ َ َ َ َ َّ َ َ ْ ُ ُ َ ْ‬
‫ومن سکر ِقإثما یشکر ِل یف ِش ِہ‬

‫"اور چو سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو وہ دراضل ا نیے لیے سکر ادا کرثا ہے۔"‬

‫حدن یوں میں بھی سکر گزاری کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی راہیمابی حاضل کرثا ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"سکر گزاری هللا نعالی کی راہیمابی کا سیب پبٹی ہے۔"‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫کھب‬ ‫ٰ‬
‫"سکر گزاری هللا نعالی کی رجمت کو یحٹی ہے۔"‬
‫‪92‬‬

‫ٰ‬
‫ان چوالوں سے یہ ثات واصح ہے کہ سکر گزاری اثک ایشا عمل ہے چو هللا نعالی کی راہیمابی کا ثاعث پبیا ہے۔‬

‫یہ راہیمابی ایشان کو صحیح ق یصلے کرنے میں مدد کربی ہے۔‬

‫استقامت اور چوضلہ ‪:‬‬

‫سکر گزاری‪ ،‬زثدگی کی مشکالت اور جیلیجز کا مفاثلہ کرنے ہونے اثک اہم اور مؤپر صقت ہے چو‬

‫ایشان کو اسیفامت اور چوضلہ د نیے میں مدد قراہم کربی ہے۔ سکر گزار شحص‪ ،‬مشکالت کو ضرف مشاثل نہیں‬

‫ثلکہ قرصیوں کی طرح دثکھیا ہے اور ان کا سامیا کرثا ہے۔ اس کی سکر گزاری اثک اتجادی اور مب یت دھارا نیابی‬

‫ہے‪ ،‬جس سے اس کا دل چوضلہ اور پر امیدی بھرثا ہے۔ اثک سکر گزار شحص مشکالت کو ہل کرنے میں‬

‫محیت کرثا ہے اور مب یت اثداز میں شوجیا ہے کہ ہر مشکل اثک نیا سیق ہے چو اسے پڑھیے میں مدد کرثا ہے۔‬

‫اس کا اسیفامت اور چوضلہ مسیقیل کے لیے نہیرین راہوں کی طرف راہیمابی کرثا ہے‪ ،‬جس سے اس کی زثدگی‬

‫میں نہیری‪ ،‬پرقی اور چوسی آبی ہے۔‬

‫حدی یوں ميں ت ھی سکر گزاری کی فض یلت بر بہت سے چوالے مل ئے ہيں۔ رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫"سکر گزار نیدہ هللا نعالی کی عم یوں میں اضافہ کرثا ہے۔"‬
‫‪93‬‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"سکر گزاری عم کو دور کربی ہے۔"‬

‫زندگی ميں چوشی اور سکون‪:‬‬

‫دوشروں کی مدد کرنے میں مدد‪ ،‬اثک اہم اور ایشابی حصوصیت ہے چو اسالمی اضولوں پر مبٹی‬

‫ہے اور ایشان یت کو میجد اور محیت بھرا نیاثا ہے۔ اس اضول کا اہم پرین حصہ ہے کہ دوشرے اقراد کی‬

‫مشکالت میں حصہ لبیے ہونے ان کا سابھی پبیے ہیں اور ان کی زثدگی میں نہیری النے کے لیے اثک دوشرے‬

‫کے حفوق کا جیال رکھیے ہیں۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق‪ ،‬دوشروں کی مدد کرثا اثمابی اور احالقی پبیادوں پر‬

‫مسیمل ہے اور ایشابوں کو میجد کرثا ہے۔ اسالمی نعلیمات میں دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا قصیلٹی عمل ہے چو‬

‫مشلمابوں کو اثک دوشرے کی حدمت میں مصروف ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے نہانت چونصورت‬

‫اجیماعی اور احالقی رسیے پبیے ہیں چو اثک مصیوط معاشربی نطام کی پبیاد ہونے ہیں۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ُ‬
‫َ ْ َ ْسُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ‬
‫و َإن ی کروا برضہ م‬
‫‪94‬‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬یو وہ یم سے راضی ہو حائے گا۔"(‪)14‬‬

‫زثدگی کو نہیر نیانے میں سکر گزاری کا اسلوب اثک مسیقیل کو روشن اور چونصورت نیاثا ہے۔ یہ اسلوب‬

‫مشلمابوں کو اثک مب یت راہیمابی قراہم کرثا ہے ثاکہ وہ انٹی زثدگی کو میں نہیری حاضل کریں اور دوشروں کی مدد‬

‫کریں۔‬

‫‪3‬۔ دوشروں کی مدد کرئے ميں مدد‪:‬‬

‫دوشروں کی مدد کرنے میں مدد‪ ،‬اثک اہم اور ایشابی حصوصیت ہے چو اسالمی اضولوں پر مبٹی ہے‬

‫اور ایشان یت کو میجد اور محیت بھرا نیاثا ہے۔ اس اضول کا اہم پرین حصہ ہے کہ دوشرے اقراد کی مشکالت‬

‫میں حصہ لبیے ہونے ان کا سابھی پبیے ہیں اور ان کی زثدگی میں نہیری النے کے لیے اثک دوشرے کے‬

‫حفوق کا جیال رکھیے ہیں۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص کسی مشلمان کی کوبی ضرورت بوری کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس کی اثک ضرورت بوری کرثا ہے۔"‬
‫‪95‬‬

‫اسالمی نعلیمات کے مطابق‪ ،‬دوشروں کی مدد کرثا اثمابی اور احالقی پبیادوں پر مسیمل ہے اور ایشابوں کو میجد کرثا‬

‫ہے۔ اسالمی نعلیمات میں دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا قصیلٹی عمل ہے چو مشلمابوں کو اثک دوشرے کی‬

‫حدمت میں مصروف ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے نہانت چونصورت اجیماعی اور احالقی رسیے پبیے ہیں چو‬

‫اثک مصیوط معاشربی نطام کی پبیاد ہونے ہیں۔‬

‫حقوق ہللا اور حقوق ی یدہ‪:‬‬

‫دوشروں کی مدد کرنے کا عمل اسالمی نعلیمات پر مبٹی ہے چو اثمابی اور احالقی پبیادوں پر مسیمل‬

‫ہے۔ اسالم میں دوشروں کی مدد کرنے کا عمل اثمابی حفوق کے سابھ مصیوطی سے میشلک ہے۔ قرآن اور‬

‫ٰ‬
‫حدن یوں میں هللا نعالی کے حفوق کے سابھ سابھ نیدہ کے حفوق کا بھی زور دثا گیا ہے‪ ،‬جس میں دوشروں کی‬

‫مدد کرنے کا اہمیت بھی آمد ہے۔اثمابی جشن سلوک اور محیت کے نعلق میں قرآبی آثات اور حدن یوں نے‬

‫دوشروں کی مدد کرنے کو پڑھٹی ہوبی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ د نٹی نعلیمات کے تحت‪ ،‬ایشابوں کو ا نیے‬

‫معاشربی اور احالقی ذمہ داربوں کا اجشاس ہوثا ہے جس میں دوشروں کی مدد اور جمانت سامل ہے۔د نٹی‬

‫نعلیمات کے مطابق‪ ،‬دوشروں کی مدد کرثا اثک پڑا اضولی عمل ہے چو ایشابوں کے درمیان محیت اور بھابی‬
‫‪96‬‬

‫حارے کی پڑھٹی ہوبی قدرت کو ظاہر کرثا ہے۔ اسالم میں دوشروں کی مدد کرنے کو اثک اثمابی اور احالقی قرض‬

‫سمجھا گیا ہے چو ایشان یت کو میجد اور محیت بھرا نیاثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ َ َ َ ُ َع َ ْ ِّ َ ه ْ َ ٰ َ َ َ َ َ ُ َع َ ْی َ ْ‬


‫ونعاویوا لی ال َبر وال تقوى وَل نعاویوا لی اْلَْ َم والعدو َ‬
‫ان‬

‫"اور ی یکی اور برہبزگاری بر انک دوشرے کی مدد کرو اور گ یاہ اور ظلم بر انک دوشرے کی مدد بہ کرو۔''(‪)15‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کرنے کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو نیکی اور پرہیزگاری پر مبٹی‬

‫ہے۔ دوشروں کی مدد کرثا اثک ایشا عمل ہے چو هللا کی رضا اور چوسیودی کا ثاعث پبیا ہے۔‬

‫ن‬
‫حدمت اور علیم‪:‬‬

‫ن‬
‫دوشروں کی مدد کرنے کا عمل حدمت اور علیم کے ذر نعے بھی کیا حاثا ہے۔ مشلمابوں کو اثک‬

‫دوشرے کی قکر کرنے اور اثک دوشرے کی پرقی میں مدد کرنے کی پرن یت دی حابی ہے‪ ،‬جس سے اثک‬

‫محیت بھرا معاشربی ماچول پبیا ہے۔ زکوہ اور حیرات کے ذر نعے بھی محیاچوں اور صع یفوں کی مدد کی حابی ہے‪ ،‬اور‬
‫‪97‬‬

‫یہ اثک اثمابی ذرنعہ ہے جس سے امور معاشربی میں عدل اور امان کا قراہم ہوثا ہے۔ اس طرح‪ ،‬دوشروں کی مدد‬

‫کرثا اثک مسیول مشلمان کا قرض ہے چو اثک م یصرر قرد ثا مجموعہ کی مدد کرکے سماجی نہیری میں انیا حصہ ادا‬

‫کرثا ہے۔ احاد نث میں بھی دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔رشول هللا ضلی هللا‬

‫علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫"مومن کی عالمت یہ ہے کہ وہ دوشروں کے لیے نفع تخش ہو۔"‬

‫ایسای نت کی بڑھ ٹی ہوبی فدرت‪:‬‬

‫دوشروں کی مدد کرثا اثک ایشابی حصوصیت ہے چو ایشان یت کی پڑھٹی ہوبی قدرت کو‬

‫ظاہر کربی ہے۔ یہ اسالمی نعلیمات کے مطابق ہے کہ دوشروں کی مشکالت میں حصہ لبیا اور ان کی مدد کرثا‬

‫اثک پڑا اخری عمل ہے۔ اس اضول پر عمل کرثا اثک مشلمان کے لیے اثمابی اور احالقی پبیادیں مصیوط کرثا‬

‫ہے۔ دوشرے اقراد کی نکل یفات میں شرثک ہوکر ان کو مدد قراہم کرثا اثک پڑی نیکی ہے چو ایشان کو د نٹی‬

‫حکمت اور احالقی آداب کی راہیمابی قراہم کربی ہے۔ یہ عمل اثک جماعٹی ہمدردی کا عالمٹی عہد ہے اور اس‬

‫سے ہماری معاشربی پبیادیں مصیوط ہوبی ہیں چو ایشان یت کے ثمام اعصاء کو نہیر نیابی ہیں۔ شورہ ال یقرہ میں هللا‬

‫ٰ‬
‫نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫‪98‬‬

‫ُْ ُ‬
‫َ َ ُ َ ِّ ُ نف ِشک ْ ِ ْ َ ْ َ ُ ُ ْ َ ُ َ َ ْ ً َ َ ْع َظ َ َ ًْ‬
‫وما نفدموا ْلَِ م من حیٍر ت ِجدوہ ِعید اّٰللَِّ ہو حیرا وأ م أخرا‬

‫"اور چو کجھ بھی یم ا نیے لیے حیر کے طور پر پیش کرنے ہو‪ ،‬اسے هللا کے ہاں یم ثاو گے‪ ،‬وہ نہیر ہے اور اس‬

‫کا اخر پڑا ہے۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کو اثک ایشا عمل قرار دثا ہے چو هللا کے ہاں نہت زثادہ اخر واال‬ ‫‪‬‬

‫ٰ‬
‫ہے۔ شورہ آل عمران میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫َ‬
‫َو َم ْن نَیَّق اّٰللََّ تحعل ل ُہ مج َرحاً‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ِ‬

‫"اور چو هللا سے ڈرے گا‪ ،‬هللا اس کے لیے مجرج نیدا کرے گا۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کو اثک ا یسے عمل قرار دثا ہے چو هللا کی رضا اور رجمت کا ثاعث پبیا‬

‫ہے۔‬
‫‪99‬‬

‫ایسابی نعلقات کی بڑھ ٹی ہوبی اہمنت‪:‬‬

‫دوشروں کی مدد کرنے میں مدد اثک اہم ایشابی حصوصیت ہے چو معاشربی نعلفات کو‬

‫مصیوط نیابی ہے۔ یہ عمل ایشابوں کو اثک دوشرے کے سابھ محیت‪ ،‬احیرام‪ ،‬اور سفقت کے نعلفات میں‬

‫مشغول کرثا ہے‪ ،‬چو معاشربی سالمٹی اور امن میں نہیری الثا ہے۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق‪ ،‬دوشروں کی مدد‬

‫میں مدد اثک نیک ایشان پبیے کا راسیہ ہے اور یہ اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے میں راہیمابی کرثا‬

‫ہے۔ اس سے اثک مشلمان کی زثدگی میں پرکت اور چوسیاں آبی ہیں‪ ،‬اور ایشا عمل اسالمی اضولوں کی روسٹی‬

‫میں دوشروں کے سابھ محیت‪ ،‬سفقت‪ ،‬اور امداد کا مطاہرہ ہے چو ہمیشہ پڑھیے ہونے معاشربی حیرات میں‬

‫نہیری الثا ہے۔دوشروں کی مدد کرنے میں مدد اثک نیک ایشان پبیے اور اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے‬

‫کی راہ میں راہیمابی کرثا ہے۔ یہ اسالمی اضولوں کی روسٹی میں دوشروں کے سابھ محیت‪ ،‬سفقت‪ ،‬اور امداد کا‬

‫مطاہرہ ہے چو اثک مشلمان کی زثدگی میں پرکت ڈالیا ہے۔ قرآن کریم میں دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت‬

‫پر نہت سے چوالے ملیے ہیں۔‬

‫ٰ‬
‫هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ َ َ َ ُ َع َ ْ ِّ َ َّ ْ َ َ َ َ َ َ ُ َع َ ْی َ ْ‬


‫ونعاوبوا لی ال ِیر وال یفوى وال نعاوبوا لی اْلِْ ِم والعدو ِان‬
‫‪100‬‬

‫"اور بھالبی اور پرہیزگاری میں اثک دوشرے کی مدد کرو‪ ،‬اور گیاہ اور زثادبی میں اثک دوشرے کی مدد یہ کرو۔"‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے دوشروں کی مدد کرنے کو بھالبی اور پرہیزگاری کے سابھ چوڑا ہے۔ اس سے یہ‬

‫ٰ‬
‫ثات واصح ہوبی ہے کہ دوشروں کی مدد کرثا اثک نیک عمل ہے چو هللا نعالی کی رضا کا ثاعث پبیا ہے۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص کسی مشلمان کی کسی ضرورت کو بورا کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس کی اثک ضرورت کو قیامت کے دن بورا‬

‫کرے گا۔"‬

‫اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے دوشروں کی مدد کرنے کی قصیلت کو قیامت کے دن هللا‬

‫ٰ‬
‫نعالی کی طرف سے ثدلے کے سابھ نیان کیا ہے۔‬

‫رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫"چو شحص کسی مشلمان پر کوبی اجشان کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس پر انٹی رجمت کا سایہ ڈال د نیا ہے۔"‬
‫‪101‬‬

‫ٰ‬
‫اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ وسلم نے دوشروں کی مدد کرنے کو هللا نعالی کی رجمت کا ثاعث قرار‬

‫دثا ہے۔‬

‫دوشروں کی مدد کرنے سے اثک نیک ایشان پبیے اور اثک نہیر معاشربی جماعت کا حصہ پبیے میں مدد ملٹی ہے‬

‫ک یوثکہ یہ میدرجہ ذثل عوامل کو قروغ د نیا ہے‪:‬‬

‫اثمان ‪:‬دوشروں کی مدد کرنے سے اثمان میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا ہے‪ ،‬بو اس‬ ‫‪‬‬

‫ٰ‬
‫سے اس میں هللا نعالی کی محیت اور رجمت کا اجشاس نیدا ہوثا ہے۔ یہ اجشاس اس کے اثمان کو مصیوط نیاثا‬

‫ہے۔‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫نفوی ‪:‬دوشروں کی مدد کرنے سے نفوی میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا ہے‪ ،‬بو اس‬ ‫‪‬‬

‫ٰ‬
‫سے اس میں نیک کام کرنے کی پرع یب نیدا ہوبی ہے۔ یہ پرع یب اس کے نفوی میں اضافہ کربی ہے۔‬

‫نیک عمل ‪:‬دوشروں کی مدد کرنے سے نیک عمل میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب کوبی شحص دوشروں کی مدد کرثا‬ ‫‪‬‬

‫ہے‪ ،‬بو یہ اثک نیک عمل ہوثا ہے۔ یہ نیک عمل اس کے نیک اعمال میں اضافہ کرثا ہے۔‬
‫‪102‬‬

‫حالضہ یہ کہ دوشروں کی مدد کرثا اثک نیک عمل ہے چو ایشابی نعلفات کو مصیوط نیاثا ہے اور اثک نیک ایشان‬

‫پبیے میں مدد کرثا ہے۔‬


‫‪103‬‬

‫ناب ‪3‬‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی اہمنت اور ابرات‬

‫ٰ ن‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک م یق هرق اور مؤپر طرنقہ ہے جس میں ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کی ثاد دالبی‬

‫حابی ہے‪ ،‬اور یہ اثک عظیم عمل ہے چو ایشان کو هللا کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس دالثا ہے۔ یہ اسلوب‬

‫ن‬
‫اثک روحابی پرپبٹی راسیہ ہے جس سے ایشان هللا کی عم یوں کو د نٹی و اخروی پرسیک یو میں دثکھیا ہے اور اس کے‬

‫دل کو سکر کا جسییہ بھرثا ہے۔‬

‫ٰ ن‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے مفاضد میں سے اثک ہے کہ یہ ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا اجشاس دالثا‬

‫ن‬
‫ہے۔ یہ عمل ایشان کو یہ نیاثا ہے کہ اس کی زثدگی میں ہر لمحے هللا کی عم یوں سے بھری ہوبی ہیں چو اسے‬

‫حا ہیے وہ مادی ہوں ثا روحابی۔اسلوب ثذکیر کے ذر نعے نعمات الہیہ کا ذکر کرکے‪ ،‬یہ عمل ایشان کو سکر گزار‬

‫ن‬
‫ہونے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس سے ایشان هللا کی عم یوں کی قدر کرثا ہے اور انٹی روحابی پرقی میں نہیری‬

‫حاضل کرنے کے لیے ا نیے قلب کو سکر گزاری کی راہ میں رہیمابی حاضل ہوبی ہے۔اثک اور مفصد ہے کہ‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے۔ سکر گزاری اثک عظیم عمل‬
‫‪104‬‬

‫ہے چو ایشان کو ا نیے جیابی ارکان میں چونصوربی اور چوسیاں النے میں مدد قراہم کرثا ہے اور اس کو نیک عملوں‬

‫کا راسیہ دکھاثا ہے۔‬

‫آخر میں‪ ،‬نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا مفصد ہے کہ ایشان کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان کا ماچول نیدا‬

‫ہو۔ اسالمی نعلیمات کے مطابق‪ ،‬سکر گزاری اثک شحص کو مشکالت کا سامیا کرنے ہونے بھی اطمبیان د نٹی‬

‫ہے اور اس کو هللا کی رضا کا ذکر کرنے میں مدد قراہم کربی ہے۔ یہ زثدگی کو چونصورت اور معٹی حیز نیابی ہے‬

‫ن‬
‫حب ایشان هللا کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے اور دوشروں کے سابھ محیت اور سفقت کے سابھ رہیا ہے۔‬

‫فصل اول‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کی اہمنت‬

‫ٰ ن‬
‫ایسان کو ہللا نعالی کی عم یوں کا احساس دَلنا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک نہت ہی اہم طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا نعالی کی پڑابی اور‬

‫اجشابوں کا جسین اجشاس دالثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کے اثمان کو مصیوط نیاثا ہے اور اسے هللا کی قدرت اور‬

‫ٰ‬
‫مہرثان یوں کی حق یق یوں کا اہشاس کراثا ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫‪105‬‬

‫َ‬ ‫ُ‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫َو َما ثِکم ِمن نِعم ٍة ف ِمن اّٰللَِّ‬
‫َ‬

‫ن‬
‫"اور ثمہارے ثاس چو عمئیں ہیں وہ سب هللا کی طرف سے ہیں۔"(‪)1‬‬

‫قرآن کریم کی مسہور اس ثات کا ذکر کربی ہے کہ ہر نعمت هللا کی پڑابی اور قصل کا ن یوت ہے۔ نہاں "ثذکیر"‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫کا اسیعمال هللا کی عم یوں پر عور کرنے اور ان کی قدر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ عم یوں کو دھیان میں رکھیے‬

‫ہونے‪ ،‬اسالمی نعلیمات ایشان کو سکھابی ہیں کہ وہ انٹی زثدگی کو سکر گزاری کے را سیے پر حالۓ۔ اس اجشاس‬

‫س‬
‫کے ذر نعے ایشان هللا کی پڑابی کا اہشاس کرثا ہے اور ہر نعمت کو اثک ہدانت اور مہرثابی کا عالمہ مجھیا‬

‫ہے۔اس اسلوب ثذکیر کا مفصد اسالمی رواثات میں بھی واصح ہے چہاں حصرت مجمد ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم‬

‫ن‬
‫اور صجایہ کرام نے هللا کی عم یوں کو ثاد کرنے اور سکر گزاری کرنے کو نہت زثادہ پرع یب دی ہے۔ ان کی‬

‫ن‬
‫سب یوں اور آداب کے مطابق‪ ،‬ایشان کو ہر دن انٹی زثدگی میں موچود عم یوں پر عور کرنے اور هللا کا سکر ادا‬

‫ٰ ن‬
‫کرنے کی پرن یت دی گٹی ہے۔نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کی قدر کرنے اور‬

‫ان کا سکر گزار ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو اثمابی روحان یت میں ثلیدثاں حاضل‬

‫کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے اور اسے معاشربی جئب یت میں بھی اجھا نیاثا ہے۔‬
‫‪106‬‬

‫ٰ‬
‫ایسان کو ہللا نعالی کے سکر گزار ہوئے کی برع نب د ی یا‪:‬‬

‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو هللا نعالی کے سکر گزار ہونے کی پرع یب د نیا ہے‪ ،‬چو‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫م‬


‫اثک ہیمم د نٹی مفہومیت ہے‪ .‬یہ سکر گزاری ایشان کے نفوی اور اثمان میں اضافہ کربی ہے‪ ،‬اور اسے هللا نعالی‬

‫کے عظیمت اور انعامات کا علم ہوثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم ميں ہللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ُ‬
‫َ ْ َ ْسُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ‬
‫و َإن ی کروا برضہ م‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬یو وہ یم سے راضی ہو حائے گا۔"(‪)2‬‬

‫ٰ‬
‫قرآن محید کی آنت اس ثات کو واصح کربی ہے کہ هللا نعالی سکر گزاری کو چود یسیدثدہ ہوثا ہے اور اس سے چوش‬

‫ہوثا ہے۔نعمات کا سکر گزار ہوثا اثک شحص کو میاپر کرنے واال اور مب یت روحان یت تخسیے واال عمل ہے۔ اسالم‬

‫ٰ‬ ‫ن‬
‫میں علیم دی گٹی ہے کہ ہر حیز هللا نعالی کی نعمت ہے اور اس کا سکر گزار ہوثا اثمابی جسین اپرات نیدا کرثا‬

‫ہے۔‬
‫‪107‬‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزاری کرثا اثک شحص کو ا نیے اطراف کی اجھان یوں اور هللا کی پڑان یوں کا نہیرین پبیجہ حاضل‬

‫کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو ہمت تخسیا ہے اور مشکالت کا مفاثلہ کرنے کے لیے‬

‫چوضلہ اقزابی قراہم کرثا ہے۔اسلوب ثذکیر نے ایشان کو یہ سیکھانے میں مدد قراہم کی ہے کہ ہر ثل اور ہر لمحے‬

‫میں هللا کی پڑان یوں کا سکر گزار ہوثا اثک موپر اور اہم اعمال ہے‪ ،‬چو ایشان کے د نٹی اور دنیاوی زثدگی کو نہیر‬

‫نیاثا ہے۔‬

‫ایسان کو ی یک عمل کرئے کی برع نب د ی یا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کو نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے‪ ،‬چو اثک‬

‫ٰ‬
‫اہم د نٹی مفہومیت ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کے ذکر کے ز تحے میں رہ کر ا جھے احالقی اور معاشربی‬

‫ٰ‬
‫قیم یوں کی پیشگوبی کرنے پر ملوث کرثا ہے۔ قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫َ ْ َْ‬
‫َول ِذک ُر اّٰللَِّ أک َی ُر‬

‫"اور هللا کا ذکر سب سے پڑا ہے۔"(‪)3‬‬


‫‪108‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫قرآن محید میں هللا نعالی کا قرمان ہمیں یہ نیاثا ہے کہ هللا نعالی کی ثاد میں رہیا اور اس کے ذکر کا عمل سب‬

‫سے اہم ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫عم یوں کے سکر گزار ہونے کا اظہار اور هللا کے ذکر کی علیم ایشان کو نیک عمل کرنے کی راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ہے۔ یہ ایشان کو نیک پبٹی‪ ،‬ضداقت‪ ،‬اور دوشروں کی مدد کرنے کے لیے مسیاق نیاثا ہے۔اسلوب ثذکیر نے‬

‫ایشان کو یہ ثات سکھابی ہے کہ نیک عملوں کا راسیہ هللا کے ذکر میں بھیکیے میں ہوثا ہے۔ نعمابوں کا سکر‬

‫گزار ہوثا اثک شحص کو شجابی اور نیکی کی راہوں پر حلیے کے لیے مواقع قراہم کرثا ہے اور اجھی طرح سے معاشربی‬

‫جماعت میں ملوث ہونے کی راہیمابی قراہم کرثا ہے۔‬

‫ایسان کی زندگی ميں چوشی اور اطمب یان ی یدا کرنا‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر ایشان کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان نیدا کرثا ہے‪ ،‬چو اثک‬

‫ٰ‬
‫د نٹی مفہومیت ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس دالثا ہے اور اسے زثدگی کی‬

‫محیلف مشاثالت کا مفاثلہ کرنے کی ضالجیت د نیا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫قرآن کریم میں هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫‪109‬‬

‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬


‫َو َل َب ْی ُل َو َّثک ْم ِی َس ْي ٍء ِم َن ْالج َ ْوف َو ْالُجوع َون ْفص ِم َن اْلْ َْم َوال َواْلَْن ُفس َوالی َّ َم َرات َو َ ِّسر ال َّصاپرینَ‬
‫ِ‬ ‫ِ ی ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ٍ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬

‫"اور ہم ثمہیں ڈر‪ ،‬بھوک‪ ،‬مال‪ ،‬حابوں اور بھلوں کی کمی سے آزماپیں گے۔ یس صیر کرنے والوں کو چوشحیری‬

‫دیں۔"(‪)4‬‬

‫ٰ‬
‫قرآن محید میں هللا نعالی کا ہمیں نیاثا ہے کہ زثدگی میں جیلیجز اور مشکالت کا سامیا ہوثا ہے‪ ،‬لیكن هللا کی پڑابی‬

‫اور اس کے اجشابوں کا ثاد رکھیے اور سکر گزار ہونے سے ایشان کو صیر اور چوضلہ ملیا ہے۔‬

‫نعمابوں کا سکر گزار ہوثا ایشان کی روحان یت اور معاشربی بوازن میں نہیری الثا ہے اور اسے مشکالت کا مفاثلہ‬

‫کرنے کی فوت ملٹی ہے۔ یہ اجشاس ایشان کو انٹی زثدگی کو مب یت اور مع یوی طور پر دثکھیے کی راہیمابی قراہم کرثا‬

‫ہے‪ ،‬جس سے اس کا اطمبیان پڑھیا ہے اور وہ چوشجال زثدگی گزارثا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کو مؤپر طر نقے سے اسیعمال کرنے کے لیے کٹی طر نقے ہیں چو اقراد کو هللا نعالی‬

‫ن‬
‫کی عم یوں کی ثاد دالنے اور ان پر سکر گزار ہونے کی راہیمابی کرنے ہیں۔‬
‫‪110‬‬

‫قرآن کریم کی نالوت اور اس ميں موچود نعمت الہبہ سے م تعلق آنات بر نقکر و ندبر‪:‬‬

‫قرآن کریم اثک محصوص راہیمابی کیاب ہے چو ایشان کو راسیہ دکھابی ہے اور اس میں هللا‬

‫ٰ ن‬
‫نعالی کی عم یوں اور اجشاثات کا ثا ضانظہ ذکر سامل ہے۔ قرآن کی ثالوت اور اس کی سمجھ سے ایشان هللا کی‬

‫ح‬ ‫ن‬
‫عم یوں کا ق یقی ادراک کرثا ہے اور اس کی قدر و سکر گزاری میں اضافہ ہوثا ہے۔‬

‫‪ .1‬ندبر کی قرآیشیس‪:‬‬

‫ت‬ ‫ت‬
‫قرآن کی بالوت میں ابک مؤمن کو ائتی عم توں کو حھوڑ کر دوسرے کی عم توں کی طرف رجوع کرنے‬

‫کی پرع یب حاصل ہوتی ہے۔ یہ تعلیمات ہللا تعالی کی قدرت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور مجیت کا ذکر کرتی ہیں جو انسان کو ائتی‬

‫ت‬
‫زبدگی کو پہتر ئیانے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔قرآن کی میارک آبات میں انسان کو ائتی عم توں کا شکر گزار ہونے کی‬

‫ت‬
‫شکھاتی حاتی ہے اور اسے یہ ٹھی شیکھانے کا امکان ملیا ہے کہ دوسروں کی عم توں کو قدر کریں اور ان کا شکر ادا‬

‫کریں۔ ابک مؤمن کو ہمیشہ ائتی حالت سے زبادہ دوسروں کی مشکالت اور زحمات کا حیال رکھنے کی پرع یب دی‬

‫حاتی ہے۔قرآن میں ہللا تعالی کی قدرتی عال تقے‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور مجیت کا ذکر انسان کو ا ئنے حیاتی مسابل کا حل بال شنے‬

‫میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ تعلیمات انسان کو پہترین طر تقے سے دوسروں کی حدمت کرنے‪ ،‬مجیت اور امداد قراہم‬
‫س‬
‫کرنے کی راہوں کو محھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔قرآن کی بالوت ابک مؤمن کو ا ئنے ارادوں کو پہترین طر تقے سے‬
‫‪111‬‬

‫نورا کرنے کی راہیماتی قراہم کرتی ہے اور اسے ائتی حیاتی موافع اور مشکالت کا حل بال شنے میں ٹھی ہدائت قراہم‬

‫ہوتی ہے۔‬

‫ن‬
‫‪ .2‬عم یوں کا حساب‪:‬‬

‫ت‬
‫قرآن میں مجیلف آبات میں انسان کو ان کی زبدگی میں موجود عم توں کا جساب رکھنے کی‬

‫پرع یب دی گتی ہے۔ ان آبات کے ذر تعے ہللا تعالی نے انسان کو شکر گزاری کی اہمیت شکھاتی ہے اور اسے یہ‬

‫ت‬ ‫ت‬
‫ئیابا ہے کہ عم توں کا اسبعمال صجیح طر تقے سے ہوبا حا ہنے۔قرآن میں عم توں کا ذکر کرنے ہونے اکتر مرئیہ شکر‬

‫ت‬
‫گزاری کی بانوں پر زور دبا گیا ہے۔ ان آبات میں انسان کو یہ سمحھانے کو ملیا ہے کہ عم توں کا جساب رکھیا اور ان‬

‫کا شکر کربا ابک مؤمن کی نییادی حصوصیت ہوتی حا ہنے۔یہ تعلیمات انسان کو زبدگی میں م بعدد لمحوں کو گزارنے‬

‫ت‬
‫ہونے ٹھی عم توں کا قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئتی ہیں۔ اس طر تقے سے انسان کی روحائ یت‪،‬‬

‫معاسرتی رقیار‪ ،‬اور شخضیت میں پہتری آتی ہے اور وہ ہللا تعالی کی پڑائ توں کا جساب رکھیا ہے۔ان آبات کے‬

‫ت‬
‫ذر تعے قرآن ہللا کی رحم توں اور عم توں کا شکر گزار ئیانے کی راہیماتی قراہم کربا ہے اور انسان کو ابک محیسم اور میسکر‬

‫شخضیت ئیانے کی شالشل میں ہدائت قراہم کربا ہے۔‬


‫‪112‬‬

‫‪ .3‬مجنت اور اعمال ت ھالبی‪:‬‬

‫قرآن میں مجیت‪ ،‬امداد‪ ،‬اور دوسروں کی مدد کرنے کی بانیں ٹھی آتی ہوتی ہیں جو انسان کو‬

‫دوسروں کی مدد کرنے اور احھائیاں با نینے کی راہوں میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ قرآن کی بالوت اور اس کا مطالعہ‬

‫انسان کو ابک ئیک انسان ئیانے کی راہ میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن مجید میں مجیت اور دوسروں کی مدد کرنے کی‬

‫عظیمت پر زور دبا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو احالقی اور انساتی اصوالت کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔قرآتی آبات میں مجیت‬

‫اور دوسروں کی مدد کرنے کی اہمیت پر باکید کی گتی ہے۔ ان آبات سے انسان کو شکھنے کو ملیا ہے کہ دوسرے‬

‫اقراد کی مدد کربا اور احھائ توں کا کام کربا ہللا کی رصا کی راہ میں اہم قدم ہے۔ اس کے ذر تعے قرآن انسان کو معاسرتی‬

‫مسابل میں دوسروں کی مدد کرنے اور احھائیاں ٹھیالنے کی راہوں کو سمحھانے میں مدد قراہم کربا ہے۔قرآن مجید‬

‫کی تعلیمات سے انسان کو دوسروں کی مدد کرنے اور احھائ توں کا کام کرنے کی اہمیت شیکھنے میں مدد ملتی ہے۔‬

‫اس سے انسان کا دل مجیت‪ ،‬امداد‪ ،‬اور احھائ توں کی راہوں کی طرف کھال رہیا ہے اور وہ دوسرے اقراد کے لنے‬

‫ق بضلہ کربا ہے۔ قرآتی تعلیمات انسان کو ابک پہترین مجیمع کی نییاد رکھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں جہاں مجیت‪ ،‬امداد‪،‬‬

‫اور دوسروں کی مدد کرنے کا مفام اہمیت حاصل ہوتی ہے۔‬


‫‪113‬‬

‫‪ .4‬آخربی ت ھالء‪:‬‬

‫قرآن میں آخرت کی ٹھالء اور موت کے تعد کی حق بق توں پر بار بار زور دبا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو دئیا اور‬

‫ح‬
‫آخرت کے ق بقی اہمی توں کا اجساس د ئیا ہے جو اس کی ئیک عملیں کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ قرآن مجید‬

‫میں موت اور آخرت کی ٹھالء پر غور کرکے انسان کو زبدگی کی حق بق توں پر قکر کرنے کے لنے م بعلقہ ہدابات قراہم‬

‫کی گتی ہیں۔قرآتی آبات انسان کو یہ ئیاتی ہیں کہ دئیا قاتی ہے اور موت ابک تقیتی حق بقت ہے۔ اسی حق بقت‬

‫کے شا منے انسان کو ائتی عملیں کا حاپزہ لینے کی پرع یب دی حاتی ہے باکہ وہ ا حھے عمل کریں اور آخرت میں‬

‫ٹھالء حاصل ہو۔ قرآن میں موت کی تقیتی حق بق توں کا ئیان کرکے انسان کو اس بات کی وصاجت دی گتی ہے‬

‫کہ موت ابک سقر ہے جو ہر انسان کو کربا ہے اور اس کے تعد ا حھے با پرے اعمال کا جساب د ئیا ہے۔آخرت‬

‫کی ٹھالء پر قرآن میں کتی آبات ہیں جو انسان کو آخری دن کے اہمی توں اور خزا و سزا کی بانیں ئیان کرتی ہیں۔‬

‫ان آبات کے ذر تعے انسان کو یہ سمحھابا حابا ہے کہ دئیا میں ا حھے کام کربا اور ٹھالئ توں کا کام کربا صروری ہے باکہ‬

‫آخرت میں جوشیاں حاصل ہوں۔موت اور آخرت کی حق بق توں پر قرآتی آبات کے مطالعہ سے انسان کو ابک بلید‬

‫مع توی وجود کی بالش میں مدد ملتی ہے اور وہ زبدگی کو ابک مفضد تحسیا ہے۔ اس سے انسان ا ئنے عملوں کو‬

‫پہترین طر تقے سے رہیماتی حاصل کربا ہے اور ا ئنے رب کی ئیدگی میں پرقی حاصل کربا ہے۔‬
‫‪114‬‬

‫ن‬
‫‪ .5‬عم یوں کا صجنح استعمال‪:‬‬

‫ت‬
‫قرآن میں ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح اسبعمال اور ان کا شکر گزار ہوبا ٹھی زبکر ہوبا ہے‪ ،‬جو‬

‫ت‬ ‫س‬
‫انسان کو زبدگی کے ہر پہلو میں ئیک توں کا اظہار کرنے کی راہوں کو محھیا ہے۔ قرآن مجید میں عم توں کا بذکرہ ہر‬

‫آیۃ میں موجود ہے‪ ،‬جو انسان کو یہ شکھابا ہے کہ ہر جتز ہللا کی رحمت اور فضل کا اظہار ہے۔ اس مفصود کے‬

‫ت‬
‫لنے قرآن میں مجیلف حصوں میں عم توں کا ذکر کیا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو ابک بلید مع توی اور احالقی معیار میں‬

‫ت‬
‫ہدائت د ئیا ہے۔قرآتی تعلیمات میں عم توں کا اسبعمال کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کا طرتقہ ئیان کیا گیا ہے‪،‬‬

‫جو انسان کو معاسرتی‪ ،‬احالقی‪ ،‬اور د ئتی اصوالت پر عمل کرنے کے لنے رہیماتی قراہم کربا ہے۔ قرآن کی روشتی‬

‫ت‬
‫میں انسان کو یہ فهم ہوتی ہے کہ عم توں کا اسبعمال ہمیشہ احالقی اور انساتی معیاروں کے مطانق ہوبا‬

‫ت‬
‫حا ہنے۔قرآن میں ہللا تعالی کی عم توں کا ذکر کرنے والے آبات انسان کو اتعامات کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار‬

‫ت‬
‫ہونے کی اہمیت ئیانے ہیں۔ اس کے ذر تعے انسان کو یہ سمحھابا حابا ہے کہ عم توں کا صجیح اسبعمال اور شکر‬

‫گزاری اشالمی اصوالت میں اہم حصوصیت ہے‪ ،‬جو زبدگی کو مع توی اور احالقی مرئیہ میں بلیدنوں بک پہیچاتی ہے۔‬
‫‪115‬‬

‫ٰ ن‬
‫احاد یث م یارکہ ميں ی یان کردہ ہللا نعالی کی عم یوں کا ذکر‪:‬‬

‫ٰ ن‬
‫احاد نث میارکہ میں هللا نعالی کی عم یوں کا ذکر اثک مؤپر طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا کی پڑابی‬

‫ن‬
‫اور اجشابوں کی ساثداربوں سے آ گاہ کرثا ہے۔ یہ احاد نث ایشان کو عم یوں کی قدر کرنے اور سکر گزار ہونے کی‬

‫پرع یب د نٹی ہیں۔‬

‫حصرت ابو ہرپرہ (رصی هللا عیہ) روانت کرنے ہیں کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا‪:‬‬

‫"اگر کوبی شحص صیح کو امانت دارایہ ہوکر نکلیا ہے اور انٹی روزی میں ثکیہ دان ہوکر‪ ،‬حدا کے لیے نہیرین حیز‬

‫حاضل کرنے کے لیے نکلیا ہے‪ ،‬بو ہر سے اس کے لیے راست ہے۔"(‪)5‬‬

‫ن‬
‫یہ حدنث ایشان کو محیت اور رزق کمانے کی حکمت د نٹی ہے اور هللا کی عم یوں کا سکر گزار ہونے کی پرع یب‬

‫د نٹی ہے۔‬

‫حصرت عید هللا ین عیاس (رصی هللا عنہما) روانت کرنے ہیں کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے‬

‫قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ُ‬
‫"چو شحص سیجان هللا ثا الجمد ہلل کہے‪ ،‬هللا نعالی اس کی ہر اثک ثکیہ دابی کو جشن بواب دے گا۔"(‪)6‬‬
‫‪116‬‬

‫ن‬
‫یہ حدنث هللا کی ثمام عم یوں کا سکر کرنے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور زثان سے سکر گزار ہونے کی‬

‫پرع یب د نٹی ہے۔‬

‫حصرت ابو ہرپرہ (رصی هللا عیہ) سے روانت ہے کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا‪:‬‬

‫ٰ ُ‬
‫"چو شحص دوشرے کو چوسیاں نیدا کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس پر رجمت پرساثا ہے اور چو‬
‫ٰ ُ‬
‫شحص دوشروں کے ہرمایں جھیاثا ہے‪ ،‬هللا نعالی اس پر ہرمایہ پرساثا ہے۔"(‪)7‬‬

‫یہ حدنث دوشروں کی مدد کرنے اور اجھانیاں ثا پبیے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور هللا کی رجمت کا حصول‬

‫کرنے کی پرع یب د نٹی ہے۔‬

‫حصرت عایشہ (رصی هللا عنہا) سے روانت ہے کہ رشول هللا (ضلی هللا علیہ و آلہ وسلم) نے قرماثا‪:‬‬

‫ُ‬ ‫ُ‬
‫"چو شحص کسی نعمت کو دثکھیا ہے اور اس نعمت کا سکر گزار یہ ہوثا ہے‪ ،‬بو وہ اس نعمت سے مجروم ہو حاثا‬

‫ہے۔"(‪)8‬‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫یہ حدنث عم یوں کا سکر گزار ہونے کی اہمیت کو نیان کربی ہے اور هللا کی عم یوں کا قدر کرنے کی پرع یب‬

‫د نٹی ہے۔‬
‫‪117‬‬

‫فطرت بر غور و فکر‬

‫ت‬
‫فظرت پر غور و قکر کربا ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی پڑاتی اور اس کی عم توں کا‬

‫ت‬
‫اجساس دالبا ہے۔ یہ طرتقہ انسان کو حھوتی حھوتی عم توں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئیا‬

‫ہے۔ انسان کی فظرت میں یہ حصوصیت ہوتی ہے کہ وہ مچلوقات کی طرف مسیاق ہوبا ہے اور ہللا کی پڑاتی کو‬

‫محسوس کرنے کی حاص صالحیت ہوتی ہے۔ ہر روز کی زبدگی میں انسان کے شا منے مجیلف جتزیں ہوتی ہیں جو ہللا‬

‫تعالی کی پڑاتی اور اس کی عظمت کا اظہار کرتی ہیں۔ صیح کی روشتی‪ ،‬ٹھولوں کی جوستو‪ ،‬ہوا کی لذت‪ ،‬اور دوستوں کا‬

‫شاٹھ ہوبا‪ ،‬یہ سب ہللا کی پڑائ توں کی یمائیدگی ہوتی ہیں جو انسان کو ہر دم جتران کن موافع قراہم کرتی ہیں۔‬

‫فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو یہ ٹھی باد دالبا ہے کہ ہر تعمت ہللا کی مہرباتی ہے اور ان کا اسبعمال ہمیشہ‬

‫شکر گزاری کے شاٹھ کربا حا ہنے۔ انسان کو ائتی فظرت پر غور و قکر کرکے ائتی زبدگی میں می یت ئیدبلیاں النے کا‬

‫موفع ملیا ہے۔ اس سے انسان کا دل شکر گزاری کی راہوں میں کھلیا ہے اور اس کی زبدگی میں جوشیاں اور پرکتیں‬

‫م‬
‫پڑھتی ہیں۔ فظرت پر غور و قکر کربا ابک عم تق اور تفصیلی عمل ہے جو انسان کو ہللا کی مہربائ توں کا صجیح اور کمل‬

‫اجساس کرانے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ اس سے انسان ائتی زبدگی کو مع توی اور موپر ئیا شکیا ہے اور ہللا کی رصا حاصل‬

‫کرنے کی راہوں میں حل شکیا ہے‪.‬‬


‫‪118‬‬

‫ن‬
‫۔‪ .1‬جھوبی جھوبی عم یوں کا احساس‪:‬‬

‫‪-‬انسان کو ہر روز کی زبدگی میں مجیلف جتزوں کا اجساس ہوبا ہے خیسے کہ شانس لییا‪ ،‬دبکھیا‪ ،‬سییا‪،‬‬

‫حلیا‪ ،‬نولیا‪ ،‬وغترہ۔ ان حھوتی حھوتی بانوں پر غور و قکر کرکے انسان ہللا کی مہربائ توں کا اجساس کربا ہے۔ ہر روز کا‬

‫آعاز ابک ئیا اہم حادیہ ہوبا ہے جو ہمیں ہللا کی نے تظتر حلق یت اور اتعامات کا اجساس کرانے کا موفع د ئیا ہے۔‬
‫ب‬
‫جب انسان صیح کی روشتی میں آ کھیں کھولیا ہے‪ ،‬نو وہ ہللا کی قدرتی پڑائ توں کا مساہدہ کربا ہے جو ہر جتز کو زبدگی میں‬

‫پہتر ئیاتی ہیں۔ شانس لییا ابک تعمت ہے جو ہللا کی طرف سے ہمیں قراہم ہوتی ہے۔ ہر دم ہللا کا بام لینے‬

‫ہونے ہم ائتی زبدگی کو شکر گزاری کی راہوں میں پہتر ئیا شکنے ہیں۔ دبکھیا اور سییا ہللا کی مہربائ توں کو حدوجہد کرنے‬

‫اور احھی بانوں کو قراہم کرنے کا اہم موفع قراہم کربا ہے۔ ہر ربگین جتز ابک حالق کی پڑاتی اور فضل کا اظہار ہے‬

‫جو ہمیں جتران کی توں سے ٹھر د ئیا ہے۔ حلیا اور نولیا ہللا کی مہربائ توں کو اسبعمال کرنے کا ذرتعہ ہیں۔ ابک مچلوق‬

‫کی خرکات اور بانیں ہللا کی حکمت اور بدبتر کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کا اسبعمال ہللا کی راہ میں احھی بانوں کے لنے‬

‫کربا حا ہنے۔ ہر ابک لخظہ ابک تعمت ہے جو ہمیں ہللا کی مجیت اور فضل کا اجساس د ئیا ہے۔ اشلنے‪ ،‬ہر حھوتی‬

‫حھوتی بانوں پر غور و قکر کر کے ہم ائتی زبدگی کو معتی جتز اور موپر ئیا شکنے ہیں اور ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کر‬

‫شکنے ہیں۔‬
‫‪119‬‬

‫ٰ‬
‫‪ .2‬ہللا نعالی کا سکر ادا کرنا‪:‬‬

‫فظرت پر غور و قکر کربا انسان کو عظیم ہللا کی مہربائ توں اور قدرتی کماالت کا جتران کن م بظر قراہم کربا‬

‫ہے۔ یہ حق بقت ہمیں یہ شکھاتی ہے کہ ہر ابک لمحہ ہللا کی پڑاتی اور حکمت کا اظہار ہے‪ ،‬اور ہر جتز ہللا تعالی کی‬

‫ائتہاتی جوتصورتی میں احھتی ہوتی ہے۔ انسان کی روحائ یت کو پرقی د ئنے واال یہ فظرتی جسیات کے شا منے کھڑا ہو کر‬

‫ہللا کی پڑائ توں کا اجساس کربا ہے۔ اس کا دل حمد اور ئیا کی روحاتی بانوں سے ٹھر حابا ہے اور اسے ہللا کی پڑائ توں‬

‫کے لنے شکر گزار ہونے کی طرف مابل کربا ہے۔ فظرت پر غور و قکر کربا انسان کو یہ ٹھی شکھابا ہے کہ ہر تعمت‬
‫س‬
‫ابک آزمانش اور ابک قرصت ہے‪ ،‬اور اگر وہ ہللا تعالی کے حکمت و قدرت کو محھے نو اس پر قدر کرنے اور شکر‬

‫س‬
‫گزار ہونے کا اہمیتی مطلب محھیا ہے۔ فظرت کی حلقت میں حھتی ہللا کی پڑائ توں کا جسین م بظر انسان کو‬

‫مع تو ئت میں پڑھتی ہوتی ابک ئیا روحاتی سقر آعاز کرنے کا موفع قراہم کربا ہے۔ اس سقر میں انسان ہللا کی پڑائ توں‬

‫اور رحم توں کو سمحھ کر ائتی زبدگی کو پہتر اور موپر ئیانے کا راسیہ بالش کربا ہے۔۔‬

‫‪ .3‬جمد و ی یا‪:‬‬

‫‪-‬اس طرتقہ میں حمد اور ئیا کی اہمیت ٹھی نیسک آتی ہے۔ جب انسان فظرت کی حلقت میں غور کربا‬

‫ہے‪ ،‬نو اسے یہ حق بقت شا منے آتی ہے کہ ہر جتز ہللا کی مہرباتی اور قدرت کا یمائیدہ ہے۔ حمد اور ئیا‪ ،‬تعتی ہللا تعالی‬
‫‪120‬‬

‫کی حمد و ئیا کربا‪ ،‬انسان کی عیادت کا اہم حصہ ہے۔ جب انسان ہللا کی نے تظتری‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور رحم توں کو دبکھیا‬

‫ہے‪ ،‬نو اس کا دل حمد و ئیا کی روحائ یت سے ٹھر حابا ہے۔ ہللا تعالی کی نے تظترنوں کا حمد کربا انسان کو مجیت و‬

‫مودت کی راہوں پر حلنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ حمد و ئیا کربا ابک مومن کے لنے ہللا تعالی کی مہربائ توں کو شیاجت‬

‫کرنے اور ان پر قدر کرنے کا ذرتعہ نییا ہے۔ حمد اور ئیا کربا ابک مومن کا ایمان مضتوط کربا ہے اور اسے ہللا کی‬

‫عظمت اور قدرت میں سگاف کی پڑھتی ہوتی مجیت کا اجساس د ئیا ہے۔ انسان کو یہ آ گاہ کربا ہے کہ ہر ابک لمحہ‪،‬‬

‫ہر ابک تعمت‪ ،‬اور ہر ابک حادیہ ہللا تعالی کی مہرباتی اور قدرت کا اظہار ہے‪ ،‬جس پر حمد و ئیا کربا ہر مومن کی‬
‫س‬
‫روحائ یت کو پڑھا د ئیا ہے۔ حمد و ئیا کربا ہللا تعالی کی پڑائ توں کو محھنے‪ ،‬قدر کرنے‪ ،‬اور ان کا شکریہ ادا کرنے کا‬

‫ابک حاص طرتقہ ہے جو انسان کو روحائ یت میں بلیدباں حاصل کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔‬

‫‪ .4‬جھوبی جھوبی روسب یاں‪:‬‬

‫انسان کو یہ ٹھی باد دالبا حابا ہے کہ ہر لمحے میں کحھ جوتصورئیاں موجود ہیں جو ہمیشہ تظر آتی ہیں۔‬

‫حھوتی حھوتی روسییاں جو زبدگی میں روشتی التی ہیں‪ ،‬ہللا تعالی کی قدر و قیمت کا اجساس کراتی ہیں۔ ہر لمحہ ابک‬

‫تعمت ہوبا ہے‪ ،‬اور اگر انسان ا ئنے دل سے اس تعمت کو محسوس کرے نو وہ دئیا کی جوتصورئ توں کو شچاتی سے‬

‫دبکھ شکیا ہے۔ حھونے حھونے لمحے جو ہمیشہ ہمارے شاٹھ ہیں‪ ،‬ہللا کی مجیت اور فضل کا اظہار ہیں۔ ہر جتز‬

‫میں ہللا تعالی کی پڑاتی اور قدرتی نے تظتری ئتہاں ہوتی ہے‪ ،‬حاہے وہ طی بعت کی جوتصورتی ہو با زبدگی کے مجیلف‬
‫‪121‬‬

‫پہلوؤں میں حمکتی ہو۔ یہ حق بقت انسان کو ہر روز ائتی زبدگی کو قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی راہ میں مرشد‬

‫ئیاتی ہے۔ انسان کو یہ ٹھی شکھابا حا ہنے کہ جوتصورت لمحے کیھی ٹھی آ شکنے ہیں اور ہمیشہ کے لنے پہیں رہنے۔‬

‫اشلنے‪ ،‬ہر لمحہ کو قدر کربا اور اس پر شکر گزاری کربا انسان کی زبدگی کو جوتصورت ئیابا ہے اور اسے ہللا تعالی کی پڑاتی‬

‫کا اجساس د ئیا ہے۔۔‬

‫‪ .5‬فطربی حشن‪:‬‬

‫م‬
‫‪-‬فظرتی جسن کو دبکھ کر انسان ہللا کی عظمیت اور قدرت کا جوتصورت تطارہ کربا ہے۔ جہرے پر‬

‫جوتصورتی‪ ،‬ٹھولوں کی جوستو‪ ،‬ہوا کی ہلکی ہوا‪ ،‬یہ سب اشیاء ہللا تعالی کی نے تظتر حلق یت کا حصہ ہیں۔ فظرتی جسن‬

‫میں ہللا کی حکمت‪ ،‬عظمت‪ ،‬اور جود کی حلق یت کا عظیم م بظر ئیان ہوبا ہے۔ انسان جب ائتی ماجول کی زئیائ توں کو‬

‫دبکھیا ہے‪ ،‬نو وہ ہللا کی قدرتی پڑاتی کا جتران کن عالمہ حاصل کربا ہے۔ فظرتی جسن کو دبکھ کر انسان کا دل احھاتی‬

‫اور شکر گزاری کا حالت اخییار کربا ہے۔ یہ جسن انسان کو یہ شکھابا ہے کہ ہللا تعالی کی نے تظتری اور قرازیں ہر‬
‫ت‬
‫طرف موجود ہیں‪ ،‬اور اس کا فظرتی جسن ٹھی ابک پڑا عمتی متہج ہے۔ جہرے پر جوتصورتی کو دبکھ کر انسان ہللا کی‬

‫فضل اور جسن حلق یت کا حکمران ہوبا ہے۔ ہر ابک اشیاء کا طرتقہ یہ دکھابا ہے کہ ہللا تعالی ہر جتز میں ائتی نے‬

‫تظتر مہارنوں کا اظہار کربا ہے اور انسان کو اس کے اتعامات کا شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طرتقہ شکھابا ہے۔ فظرتی‬

‫جسن کا دبکھیا انسان کو مجیت‪ ،‬نواضع‪ ،‬اور شکر گزاری کی راہوں پر حلنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ ہللا کی نے تظتری کو‬
‫‪122‬‬

‫مساہدہ کر کے انسان ائتی زبدگی کو ابک پڑے مفضد کی طرف پڑھانے میں مضروف ہوبا ہے اور اس کا دل مجیت‬

‫اور نواضع سے ٹھر حابا ہے۔‬

‫‪ .6‬سکر گزاری‪:‬‬

‫‪ -‬فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو شکر گزار ئیابا ہے۔ یہ جتزیں انسان کو یہ محسوس کرانے میں‬

‫مدد کرتی ہیں کہ وہ کس قدر جوش تضیب ہیں اور ہللا کی پڑاتی کا حصہ ہیں۔ فظرت پر غور و قکر کربا ابک روحاتی‬

‫تچدبدی عمل ہے جو انسان کو ہللا تعالی کے قدرتی اور پہائت جوتصورت عال تقے میں لے آبا ہے۔ یہ عمل انسان‬

‫کو اس حق بقت کا اہساس د ئیا ہے کہ ہللا کی ئیدگی میں ہر روزمرہ جتز ابک پڑی تعمت ہے اور ہر لمحہ ابک عج یب‬

‫معجزہ ہے۔ فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کی ئیک نیتی اور شکر گزاری کو پڑھابا ہے۔ جب انسان ائتی فظرتی‬

‫حالت پر غور کربا ہے‪ ،‬نو وہ ائتی زبدگی کو مجیلف جسوں سے دبکھیا ہے اور ہللا کی پڑاتی کا جتران کن جسین م بظر‬

‫دبکھیا ہے۔ فظرتی تطام میں غور و قکر کربا انسان کو محسن ہللا کی طرف پڑھانے میں مدد کربا ہے۔ یہ اسے ہللا کی‬

‫مجیت اور رحمت کا اجساس کرابا ہے اور انسان کو ا ئنے رب کی قدرتی پڑاتی کے شا منے مسکرابا ہے۔ فظرتی تطام‬

‫میں غور و قکر کربا ابک آرام دہ اور دلحسپ عمل ہے جو انسان کو زبدگی کے جسیات اور معجزات کی حق بقت سے‬

‫مالقات کرابا ہے۔ یہ عمل انسان کو دئیا کی سرکاریں‪ ،‬زمی توں‪ ،‬آسمانوں اور انساتی حلقت میں ہللا کی قدرتی پڑاتی کو‬
‫‪123‬‬

‫س‬
‫محھنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان ا ئنے رب کی عظمت کو محسوس کربا ہے اور شکر گزاری کی راہ‬

‫میں پڑھیا ہے۔‬


‫‪124‬‬

‫فصل دوم‬

‫اسالمی علوم کی مطالعہ نعمت الہی کا ادراک اور سکر گزاری‬

‫ت‬
‫اشالمی علوم کی مطالعہ ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح ادراک کرنے اور شکر گزاری کا‬

‫حذیہ ئیدا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ مطالعہ انسان کو قرآن مجید اور حدئث ئ توی صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم کی‬
‫س‬
‫روشتی میں احالقی اور معاسرتی معیاروں کو محھنے کا موفع قراہم کربا ہے۔‬

‫ت‬
‫اشالمی علوم میں عم توں کے اسبعمال اور ان پر شکر گزار ہونے کی تعلیمات ملتی ہیں جو انسان کو معاسرتی اور‬

‫ت‬
‫احالقی طور پر پہتر ئیانے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ اشالمی تعلیمات میں عم توں کے صجیح اسبعمال‪ ،‬دوسروں کے‬

‫حقوق کا اجترام‪ ،‬مجیت و مواشات‪ ،‬احالقی اصوالت‪ ،‬اور ابک معاسرتی حماغت کا حصہ ہونے کی اہمیت پر زور دبا‬

‫ت‬
‫حابا ہے۔ اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا کی قدرتی عم توں کو پہچائیا ہے اور اس کا دل شکر گزار ہونے کی‬

‫راہوں میں کھلیا ہے۔ قرآن مجید اور حدئث ئ توی صلی ہللا علیہ وآلہ وشلم میں ملنے والی تعلیمات سے انسان ائتی‬

‫س‬ ‫ت‬
‫زبدگی کو معاسرتی اور روحاتی معیاروں کے مطانق حالبا ہے اور عم توں کا شکر ادا کرنے کی اہمیت کو محھیا ہے۔‬

‫اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان کو ا ئنے عملی زبدگی میں ئیک احالق‪ ،‬مجیت‪ ،‬اتضاف‪ ،‬اور مددگاری کی بانوں کا‬
‫‪125‬‬

‫ت‬
‫عمل کرنے کا موفع ملیا ہے۔ یہ انسان کو ابک پہترین انسان ئیانے کا راسیہ دکھابا ہے اور اسے عم توں کا اسبعمال‬

‫صجیح اور معاسرتی معیاروں کے مطانق کرنے میں راہیماتی قراہم کربا ہے۔‬

‫‪ .1‬قرآن کریم‪:‬‬

‫ح‬ ‫ت‬
‫‪ -‬قرآن کرتم اہل ایمان کو ہللا تعالی کی عم توں کا ق بقی معتی ئیان کربا ہے۔ مجیلف سورۃ اور آبات میں‬

‫ت‬
‫ہللا کی پڑاتی‪ ،‬مہربائیاں‪ ،‬اور عم توں پر غور کربا انسان کو شکر گزار ئیابا ہے۔‬

‫ت‬
‫قرآن کرتم میں م بعدد موافع پر ہللا کی عم توں کا ذکر ہے جو ہماری روزمرہ کی زبدگی میں موجود ہیں۔ اس مفام پر غور‬

‫کربا اہل ایمان کے دلوں میں شکر گزاری اور نواضع ئیدا کربا ہے۔ ان آبات کے ذر تعے ہللا کی پڑاتی‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور‬
‫س‬
‫فضل کو محھنے کا موفع ملیا ہے۔‬

‫سورۃ ال بقرہ میں ہللا تعالی قرمانے ہیں‪:‬‬

‫َ َّ ۡ َ َ ُ ُ ْ ُج ُ ْ ِّ َ ُ َ ۡ َ َّ ۡ َ َ َ ۡٓۡ َ ْ ٓۡ ُ ُ ُ َّ ُ ۡ ُ ُ ْ ُ ۡ َپ ُ ْ ِّ َ ۡ َ‬
‫"اّٰللہُ ولی الذین ام توا تجر هم من الطلمت الی ال تورۚ والذین كق ُروا اول َیاؤہم الطاغوت تجرجو هم من ال تور الی‬

‫ُہ ْ ۡ َ ُ ۡ َ‬ ‫ُ ٓۡ َ َ ْ َ ُ َّ‬ ‫ُ‬


‫الط متۚ اولیك اصچاب الیارۚ ۚ م قتہا حلدون۔" (ا قرہ ‪)257‬‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫ل‬
‫‪126‬‬

‫َ َّ ۡ َ َ ُ ۡ ُ ْ ُج ُ ْ ِّ َ ُ َ ۡ َ َّ ۡ َ َ َ ۡٓۡ َ ْ ٓۡ ُ ُ ُ َّ ُ ۡ ُ ُ ْ ُ ۡ َپ ُ ْ ِّ َ ۡ َ‬
‫"اّٰللہُ ولی الذین ام توا ۚ تجر هم من الطلمت الی ال تورۚ والذین كق ُروا اول َیاؤہم الطاغوت تجرجو هم من ال تور الی‬

‫َ‬ ‫ۡ‬ ‫ُ‬ ‫ُ ٓۡ َ َ ْ َ ُ َّ ُہ ْ‬ ‫ُ‬


‫الطلمت ۚ اولیك اصچاب الیار ۔ م قتہا حلدون ۔" (ال قرہ ‪)257‬‬
‫ب‬ ‫َ‬ ‫ۡ‬

‫َ‬ ‫ۡ‬ ‫ُ‬ ‫َ ۡ َّ ُ ُ ْ ُ َ ُ َ ُ ُ ِّ ۡ َ ُ َ َ ۡ َ‬ ‫ُ َ ِّ ۡ َّ ۡ َ َ ُ ۡ َ َ ُ ل ہ‬


‫ۡ‬ ‫ف‬ ‫ۡ‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ض‬
‫"اّٰللہُ نوقي الذین ام توا وعملوا ا لحت بانۚ هم الچلضآء وپرز هم من ح یث ال تحیستون" (ال تور ‪)19‬‬

‫ُ ْ َ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ُ َ ْ َ ْ َ َ َ َ َ َ َ‬ ‫َُ‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َّ َ َ َ‬
‫"لف ْد کان لکم قي رسول اّٰللَّ أسوة جسیة لمن کان پرجو اّٰللََّ وال توم اآلخر وذکر اّٰللََّ کثت ًرا" (األخزاب ‪)21‬‬

‫ت‬
‫ان آبات میں ہللا تعالی کی عم توں کا ذکر کرکے اہل ایمان کو ان کی پڑاتی اور مہربائ توں پر غور کرنے کی پرع یب دی‬

‫حاتی ہے۔ یہ آبات انسان کو شکر گزار ئیانے اور ہللا کی رصا حاصل کرنے کی راہوں میں ہدائت قراہم کرتی ہیں۔۔‬

‫‪ .2‬حدیث ی یوی ﷺ‪:‬‬

‫ت‬
‫‪-‬حضرت محمد ﷺ کے احاد ئث میں ٹھی عم توں کا ذکر ہے اور اپہوں نے شکر گزاری کی اہمیت‬

‫ئیاتی ہے۔ ان کی سترت اور احاد ئث سے م بعلق مطالعہ انسان کو احھی احالقیات اور شکر گزاری کی تعلیمات‬

‫قراہم کربا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے ا ئنے زبدگی کے مجیلف حاالت میں شکر گزاری کی پرئ یت دی ہے اور ا ئنے‬

‫ت‬
‫أمت کو ٹھی شکر گزار ہونے کی سیت شکھاتی ہے۔ ان کی احاد ئث میں شکر گزاری کے اہمیت‪ ،‬عم توں کا صجیح‬
‫‪127‬‬

‫اسبعمال‪ ،‬اور ہر حالت میں ہللا تعالی کا شکر کرنے کا طرتقہ ئیان ہوا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی سترت میں واصح‬

‫ہے کہ وہ ہر موفع پر ہللا کا شکر ادا کرنے رہے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے پہت سی احھی بانیں قراہم کی ہیں جو‬

‫ت‬
‫شکر گزاری اور عم توں کا صجیح اسبعمال کی شیکھنے میں مدد قراہم کرتی ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کی احاد ئث میں شکر‬

‫گزاری کے قوابد اور اس کا اپراتی طور پر ذکر ہوبا ہے۔ اپہوں نے ابک حدئث میں قرمابا ہے‪" :‬من ال نسکر الیاس‬

‫ال نسکر ہللا"‪ ،‬جس کا مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ پہیں کربا‪ ،‬وہ ہللا کا شکر ٹھی پہیں کربا۔ یہ ابک پڑی‬

‫حق بقت ہے کہ شکر گزاری انسان کے ایماتی اور روحاتی معیارات کو پڑھاتی ہے اور اسے ہللا کی رحم توں کا اہمیت‬

‫سمحھانے میں مدد قراہم کرتی ہے۔ اشالمی تعلیمات کے مطانق‪ ،‬شکر گزاری ابک مؤمن کی زبدگی کا ابک اہم حصہ‬

‫ہے اور حضرت محمد ﷺ کی احاد ئث اس اہمیت کو مزبد وصاجت قراہم کرتی ہیں۔ شکر گزاری کرنے سے انسان‬

‫کی روحائ یت پڑھتی ہے اور وہ ہللا کی رصا حاصل کربا ہے۔‬

‫‪ .3‬فقہ‪:‬‬

‫‪-‬اشالمی فقہ کی مطالعہ انسان کو حالل و خرام کی پہچان کرنے میں مدد قراہم کرتی ہے‪ ،‬جس سے وہ‬

‫ت‬
‫ہللا تعالی کی دی گتی عم توں کو صجیح طر تقے سے اسبعمال کر شکیا ہے۔ اشالمی فقہ کا مطالعہ ابک شخص کو اشالمی‬

‫اصولوں اور احکامات کی سمحھ قراہم کربا ہے جو انسان کی روحاتی‪ ،‬معاسرتی‪ ،‬اور معاسی زبدگی میں ہدائت قراہم‬

‫کرنے ہیں۔ اشالمی فقہ کا تعلق قرآن و سیت سے ہوبا ہے‪ ،‬جو ہللا تعالی کی آبات اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ و‬
‫‪128‬‬

‫آلہ وشلم کی حدئ توں پر میتی ہوبا ہے۔ فقہ کی مطالعہ کے ذر تعے مسلمان ائتی روزمرہ کی معامالت‪ ،‬احالقی اصول‪،‬‬

‫اور عیادات کو اشالمی اصولوں کے مطانق حل کر شکیا ہے۔ اشالمی فقہ کی تعلیمات میں حالل و خرام کا موصوع‬

‫حصوصی نوجہ حاصل کربا ہے۔ اس موصوع کے ذر تعے مسلمان ائتی آمدورقت‪ ،‬خربداری‪ ،‬جوراک‪ ،‬اور دبگر معامالت‬

‫کو سرعی حدود میں رکھیا ہے۔ حالل کا مطلب وہ جتز ہے جو سرعی اصولوں اور حکمات کے مطانق حاپز ہو‪ ،‬حیکہ‬
‫ً‬
‫خرام وہ جتز ہے جو سرعا م بع کی گتی ہو۔‬

‫اشالمی فقہ کا مطالعہ انسان کو اہم اصولوں سے مج بضر کرکے د ئتی معیست‪ ،‬معاسرتی تطام‪ ،‬اور قردی زبدگی میں‬

‫صجیح ق بضلے کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان حالل رزق کمانے اور اسے صجیح طر تقے سے‬

‫اسبعمال کرنے کی پرئ یت حاصل کربا ہے۔ اشالمی فقہ کی مطالعہ کے ذر تعے انسان ہللا تعالی کی رصا و قربابگی‬
‫ح م‬
‫حاصل کرنے کیلنے ائتی زبدگی کو ابک مع توی راہ میں گزار شکیا ہے اور ق بقی عیستی مسابل کو ٹھی حل کر شکیا‬

‫ہے۔‬

‫‪ .4‬نقسبر القرآن‪:‬‬

‫‪-‬قرآن کرتم کی تفستر پڑھیا انسان کو ہللا تعالی کی آبات کی صجیح فهم اور تفکر کیلنے راہیماتی قراہم کربا ہے۔‬

‫یہ مفدس کیاب ہمیں حکمت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور ہدائت سے ٹھری ہوتی بانوں کا خزوی و حامع ئیادلہ قراہم کرتی ہے‪ ،‬جو‬
‫‪129‬‬

‫س‬
‫ہمیں ابک پہترین زبدگی گزارنے کا طرتقہ ئیاتی ہے۔ قرآن کرتم کی تفستر کے ذر تعے ہم ہللا کی کالمی آبات کو محھنے‬

‫م‬
‫ہیں اور ان کی کمل فهم حاصل کرنے ہیں۔ تفسترات میں آبات کی نشہتر‪ ،‬معاتی‪ ،‬وجوہات‪ ،‬اور بارتخی شیاق و‬

‫شیاق کو وصاجت کے شاٹھ ئیان کیا حابا ہے جس سے ہمیں اصولی اور عم تق معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ انسا‬

‫کرکے‪ ،‬ہم قرآن کرتم کی روشتی میں ا ئنے آمال و اعمال کو درست کرنے کی راہیماتی بانے ہیں۔ تفسترات کی مدد‬
‫س‬
‫سے ہم ہللا تعالی کی مفصود و مع توں کو صجیح طر تقے سے محھنے ہیں جو ہمیں صراط مسبقیم پر حلنے میں مدد قراہم کربا‬

‫ہے۔ قرآن کرتم میں مجیلف موصوعات پر آبات ئیان ہیں‪ ،‬خیسے کہ احالقی اصول‪ ،‬انساتی حقوق‪ ،‬معاسرتی اصول‪،‬‬

‫اور د ئتی مسابل‪ ،‬جن سے ہمیں ہر پہلوء میں ہدائت حاصل ہوتی ہے۔ تفسترات ان موصوعات کو مجیلف زواوہ‬

‫سے روشن کرتی ہیں اور ہمیں معاسرتی ‪ ،‬احالقی اور د ئتی موصوعات پر سواالت کا جواب قراہم کرتی ہیں۔ انسا‬

‫ع‬
‫کرکے‪ ،‬قرآن کرتم کی تفستر پڑھیا ابک لمی‪ ،‬روحاتی اور عملی راہیماتی ہے جو انسان کو دئیا و آخرت میں کامیاب‬

‫ئیانے کیلنے مدد قراہم کربا ہے۔ اس سے ہللا تعالی کی رصا حاصل ہوتی ہے اور انسان ا ئنے رب کے حکموں کو‬

‫شچاتی سے پہچائیا ہے۔‬

‫‪ .5‬سبرت الب ٹی ﷺ‪:‬‬

‫ت‬
‫حضرت محمد ﷺ کی سترت پڑھ کر انسان ہللا کی عم توں کو حھوڑنے والے پہائت شکر گزار اور‬

‫رحمت کے ئتی ﷺ کی قدر و قیمت کا اجساس کربا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی زبدگی ہمیں یمویہ قراہم کرتی ہے کہ‬
‫‪130‬‬

‫کس طرح ابک انسان ہللا کے حکم و رہیماتی میں زبدگی گزار کر‪ ،‬شکر گزاری اور رحمت کا آداب اخییار کربا ہے۔‬

‫رسول ہللا ﷺ نے ہر حالت میں شکر گزاری کا علم دکھابا اور ائتی زبدگی میں ہللا کی پڑائ توں کا شکر ادا کیا۔ ان کا دل‬

‫ہمیشہ ہللا کی ظاغت اور حمد و ئیا میں مشعول رہیا ٹھا۔ ان کا ہر عمل‪ ،‬ہر قول‪ ،‬اور ہر خرکت ہللا کی رصا کو‬
‫س‬
‫حاصل کرنے کی راہ میں ٹھا۔ حضرت محمد ﷺ کی قدر و قیمت کو محھنے واال شخص‪ ،‬ا ئنے معاسرتی اور روحاتی زبدگی‬

‫میں ٹھی رحمت‪ ،‬مجیت‪ ،‬اور شکر گزاری کی اہلی توں کو قراہم کربا ہے۔ ان کی سترت سے ہمیں ملیا ہے کہ جہرے‬

‫پر ہر موفع پر شکر اور جترمفدمی کا اظہار کربا کس قدر اہم ہے۔ رسول ہللا ﷺ کی رحمت و مہربائ توں کا جسین میال‬

‫ہمیں یہ شکھابا ہے کہ ہمیں ٹھی ائتی زبدگی میں دوسروں کے شاٹھ مہرباتی اور شکر گزاری کا مطاہرہ کربا حا ہنے۔‬

‫ت‬ ‫ح‬
‫ان کی سترت سے ہمیں ملیا ہے کہ ق بقی شکر گزاری اس میں ہے کہ ہم ائتی عم توں کا صجیح اور می یت‬

‫س‬
‫ا میلیج یٹ میں اسبعمال کریں اور دوسروں کے شاٹھ ان کا حصہ ئیانیں۔ حضرت محمد ﷺ کی سترت پڑھیا انسان‬

‫ت‬
‫کو ہللا کی عم توں کا صجیح اسبعمال شیکھابا ہے اور اسے ابک شکر گزار انسان ئیابا ہے۔ ان کی زبدگی ہمیں د ئتی اور‬

‫دئیاوی حفانق کا صجیح راسیہ دکھاتی ہے جس سے ہم ائتی زبدگی کو پہتر ئیا شکنے ہیں۔‬

‫‪ .6‬دعاؤں کی مطالعہ‪:‬‬

‫ت‬
‫دعاؤں کی مطالعہ انسان کو ہللا تعالی سے عم توں کی درجواست کرنے اور ان کا شکر گزاری کرنے کی‬

‫تعلیمات د ئیا ہے۔ دعا ابک مخصوص راتظہ ہے جو انسان اور ہللا تعالی کے درمیان نییا ہے‪ ،‬جس میں انسان ہللا‬
‫‪131‬‬

‫خی‬ ‫ت‬
‫سے مدد‪ ،‬ہدائت‪ ،‬معقرت‪ ،‬اور عم توں کی یمیا کربا ہے۔ دعاؤں کی مطالعہ انسان کو رب کے شاٹھ یحیتی مچاوروں‬

‫میں لے آبا ہے اور اسے ائتی ضعف اور مچدود ئ توں کا اجساس ہوبا ہے حیکہ ہللا کی پڑاتی اور ظاقت کا اظہار ہوبا‬

‫ت‬
‫ہے۔دعاؤں کی مطالعہ انسان کو حمد و ئیاء کی اہمیت شکھابا ہے اور اسے ہللا کی عم توں کے لنے شکر گزار ئیابا‬

‫ہے۔ دعا کے ذر تعے انسان ائتی زبدگی کی ہر مرحلے میں ہللا کے حکم و امر کو مائیا ہے اور ہللا کی رحم توں کا اسبعفار‬

‫کربا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ انسان کو احالقی اور روحاتی پرئ یت د ئیا ہے اور اسے دئیا و آخرت میں شکون و ضفاجشر‬

‫د ئیا ہے۔ دعاؤں کی مطالعہ کرنے سے انسان کی روحائ یت میں پڑی پہتری آتی ہے اور اس کا دل ہللا کی طرف‬

‫زبادہ کھال رہیا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ سے انسان کو حق بقت میں ہللا تعالی کی مجیت و موہ یت کا اجساس ہوبا ہے‬

‫اور وہ ائتی زبدگی کو ہللا کے حکم و امر کے مطانق حالبا ہے۔ دعاؤں کی روشتی میں انسان کو ہللا کے قرئب پرین‬

‫ہونے کا اجساس ہوبا ہے اور وہ ہر مشکالت کا حل ہللا سے ظلب کربا ہے۔‬

‫‪ .7‬صبر و سکر‪:‬‬

‫‪ -‬اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان کو صتر اور شکر گزاری کی تعلیمات حاصل ہوتی ہیں‪ ،‬جو زبدگی کے ہر‬

‫حالت میں ہللا کی رصا کیلنے صروری ہیں۔ اشالمی علوم کا مطالعہ انسان کو د ئتی اقدار اور معاسرتی اصوالت کی‬

‫معرقت میں مدد قراہم کربا ہے جو ان کو زبدگی کے مجیلف مراحل میں صتر و شکر کرنے کے لنے رہیماتی قراہم‬

‫ت‬
‫کرنے ہیں۔اشالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح ادراک کربا ہے اور ائتی زبدگی میں شکر‬
‫‪132‬‬

‫س‬
‫گزاری کا عمل قراہم ہوبا ہے۔ ان علوم میں قرآن و حدئث کی تعلیمات کو محھنے سے انسان کو ملیا ہے کہ ہر‬

‫تعمت ہللا کی طرف سے ہے اور اس پر شکر گزار ہوبا ہر موفع پر صروری ہے۔صتر اور شکر گزاری کے اصوالت‬

‫انسان کو مشکالت اور آشائ توں کے موافع میں ابک خیسے ہونے کی شکھانیں د ئنے ہیں۔ زبدگی میں آنے والی ہر‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ت‬
‫غترق بقی ح لیج اور ہر عمتی صورت میں ہللا کی مرصی کو ق تول کربا اور شکر گزار رہیا‪ ،‬اشالمی علوم کی مطالعہ سے‬

‫ح‬
‫حاصل ہونے والی پڑی شیکھ ہیں۔اشالمی علوم کی روشتی میں انسان ق بقتی زبدگی کا معیار قاتم کربا ہے اور ا ئنے‬

‫حکمت عملی کے مطانق رقیار اخییار کربا ہے باکہ وہ ہللا کی رصا کے شاٹھ زبدگی گزارے۔‬
‫‪133‬‬

‫فصل سوم‬

‫نعمت الہبہ بر مب ٹی اشعار‪ ،‬فصاند‪ ،‬اور نبر‪ ،‬سکر گزاری کا اظہار‬

‫تعمت الہیہ پر میتی اسعار‪ ،‬فضابد‪ ،‬اور بتر کا مطالعہ اور ان کی بالوت‪ ،‬ابک مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالی کی‬

‫ت‬
‫عم توں کے بارے میں سوحنے اور ان کا شکر ادا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ کالمی اصول انسان کے دل کو‬
‫ُ‬
‫پرہتزگاری اور شکریہ کی روحائ یت سے ٹھربا ہے۔ ہللا کی پڑائ توں کا قکر کربا اور ان کے حمد و ئیاء میں مضرف کربا‬

‫ابک ایمان اقزاتی عمل ہے جو زبدگی کو جوتصورت ئیابا ہے۔ اس سے انسان کا دل پر اطمییان حاصل ہوبا ہے اور‬

‫ت‬
‫وہ دئیا و آخرت میں کامیاتی اور شکون حاصل کربا ہے۔ عم توں کا شکریہ ادا کربا ابک معاصر مع توں ٹھرا روائت ہے‬

‫جو انسان کو ہمیشہ جوسی اور راجت کا ذہائتی طرتقہ قراہم کربا ہے۔‬

‫‪ .1‬اشعار و فصاند‪:‬‬

‫ت‬
‫تعمت الہیہ پر میتی اسعار اور فضابد میں زباتی اور ادب کی حصوصیات کے ذر تعے عم توں کی جسن و حمال‬

‫کو ئیان کیا حابا ہے‪ ،‬جو انسان کو ہللا تعالی کی پڑاتی اور اجسانوں کی شابدارنوں کا اجساس د ئیا ہے۔ یہ اسعار اور‬

‫ت‬
‫فضابد پہائت جوتصورت الفاظ میں عم توں کی تعرتف کرنے ہیں اور ادتی ہتر کا اسبعمال کر کے انسان کو روحاتی اور‬

‫ح‬ ‫ت‬
‫قکری تچدبد قراہم کرنے ہیں۔ اسعار کے ذر تعے شاعران عم توں کے ق بقی قدر و قیمت کو احاگر کرنے ہیں اور ہللا‬
‫‪134‬‬

‫کی پڑاتی کی تعرتف میں ل توں کو خرکت د ئنے ہیں۔ اپہیں پڑھنے وقت‪ ،‬انسان کا دل شکر گزاری اور نواضع سے ٹھر‬

‫حابا ہے اور وہ محسوس کربا ہے کہ ہر جتز ہللا تعالی کی مہرباتی اور فضل کا اظہار ہے۔ یہ ادتی اظہارات انسان کو‬

‫ح‬ ‫ت‬
‫مجیلف زمانوں میں روحاتی اور معاسرتی حفانق کی طرف میحہ کرتی ہیں اور اسے عم توں کے ق بقی اسبعمال کی‬

‫راہیماتی قراہم کرتی ہیں۔‬

‫‪ .2‬نبر‪:‬‬

‫ت‬
‫تعمت الہیہ پر میتی بتربات‪ ،‬الفاظ کا اسبعمال اور تفصیالت کے ذر تعے عم توں کی اہمیت اور گہرائ توں کو‬

‫ت‬
‫سمحھابا حابا ہے۔ یہ انسان کو ہللا کی عم توں کی قراواتی میں مییال ہونے پر تفکر کرنے پر مج تور کربا ہے‪ .‬ان بتربات‬

‫میں الفاظ کا اسبعمال اہمیت کے معاتی کو واصح کربا ہے‪ ،‬جس سے ہر تعمت کا اصل حق بقت شا منے آبا ہے اور‬

‫ت‬
‫انسان کو ا ئنے زبدگی میں شکر گزاری کی حالت میں رہنے کے لنے میجرک کربا ہے۔ ہللا کی عم توں کو گہراتی سے‬

‫سمحھانے کے لنے ان تفصیالت نے مجیلف پہلوؤں پر روشتی ڈالی ہے‪ ،‬خیسے کہ اتعامات کی عظمت‪ ،‬ان کے‬
‫ح‬
‫ئیدا ہونے کی حکمت‪ ،‬اور ان کے صجیح اسبعمال کا طرتقہ۔ یہ بتربات انسان کو ابک ق بقتی زبدگی کی طرف رہتری‬

‫ت‬
‫د ئتی ہیں‪ ،‬جہاں وہ ہللا کی عم توں کا شکر گزار رہیا ہے اور ا ئنے حیاتی پہلوؤں میں پڑھیا ہے۔‬
‫‪135‬‬

‫‪ .3‬نأمل‪:‬‬

‫ع‬ ‫ت‬
‫‪ -‬اسعار اور بتر میں عم توں کی ئیائیہ و تفصیالت‪ ،‬انسان کو ہللا تعالی کی قدرت اور رحم توں کا ظمتی‬

‫ت‬
‫م بظر قراہم کرتی ہیں۔ اتقرادی اسعار اور حظیات میں عمتوں کے مجیلف پہلوؤں پر گہراتی سے بات ح یت کی حاتی‬

‫ت‬
‫ہے جو انسان کی روحائ یت‪ ،‬معاسرتی جوہر‪ ،‬اور ذہائت کی ٹھرمار ہوتی ہے۔ عم توں کی تفصیالت اور ئیابات میں‪ ،‬ہللا‬

‫کے اسماء الحسیاء (جسنے بام) اور اس کے مجیلف ضفکی شیانش‪ ،‬انسان کو ہللا کی قدرنیں اور مہربائ توں کا جسین‬

‫ت‬
‫م بظر قراہم کرتی ہیں۔ اسعار میں عم توں کو جوتصورت مچاوروں اور حاکلیتی زباتی سے ئیان کیا حابا ہے‪ ،‬جو انسان‬

‫ت‬
‫کے دل کو حھو حابا ہے اور اسے ہللا کی نے حد کرم و کرتم کی طرف م توجہ کربا ہے۔ عم توں کی ئیائیہ اور تفصیالت‬

‫میں‪ ،‬اشارے ہونے ہیں کہ ہللا کی رحم توں کا اظہار ہر جتز میں موجود ہے۔ زمین‪ ،‬آسمان‪ ،‬پہاڑ‪ ،‬دربا‪ ،‬اور ہر سے‬

‫ہللا کی پڑاتی اور قدرنیں ظاہر کربا ہے۔ اس طرح کے ئیابات انسان کو یمام مچلوقات میں ہللا کی حکومت اور ان کی‬

‫ت‬
‫مہربائ توں کو محسوس کرنے کی دغوت د ئتی ہیں۔ بتر میں عم توں کی تفصیالت‪ ،‬حق بق توں اور تفکرات کو وسبع زاویہ‬

‫سے نیش کرتی ہیں۔ ہللا کی رحم توں کو انساتی حیات میں حاصل ہونے والی موافع اور جوادث کی مدد سے ئیان کر‬

‫کے‪ ،‬انسان کو ائتی زبدگی کی ہر لمحہ میں ہللا کے پڑے ہونے کا جسین اجساس د ئتی ہیں۔ ان مضرعات اور‬

‫ئیابات کا بالوت اور تفکر سے‪ ،‬انسان بأمل میں ڈوئیا ہے اور شکر گزار ہوبا ہے کہ ہللا کی نے تظتری اور قدرنوں کو‬
‫‪136‬‬

‫ت‬ ‫س‬
‫محھیا ہے۔ عم توں کا شکریہ ادا کرنے کے ذر تعے‪ ،‬انسان ائتی زبدگی کو پرشکون اور جوتصورت ئیابا ہے اور ہللا کی‬

‫رصا حاصل کربا ہے۔‬

‫‪ .4‬الہاد و زنابی‪:‬‬

‫ت‬ ‫ت‬
‫‪ -‬عم توں پر میتی الہاد (حمد) اور زباتی‪ ،‬ہللا تعالی کی پڑاتی اور عم توں کی پہیات کو ظاہر کرنے میں‬

‫اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ انسان کو شکر گزار ئیاتی ہیں اور ہللا کی ئیدگی میں مجیت کرنے کی راہیماتی کرتی ہیں۔ حمد‬

‫اور شکر کے ذر تعے انسان ہللا کی پڑائ توں کا شکریہ ادا کربا ہے اور ائتی زبدگی میں جترات اور ٹھالئ توں کا راسیہ جوتجیا‬
‫ُ‬
‫ہے۔ یہ عمل انسان کے دل میں مجیت اور نواضع کا ئیچ میں رسیہ ئیابا ہے اور اسے دوسروں کے شاٹھ مہرباتی‬

‫اور احھاتی کی راہوں پر حلنے کی پرع یب د ئیا ہے۔ حمد اور شکر کا عمل ابک متوازن زبدگی کی پروتج کربا ہے اور‬

‫انسان کو عیایمی ذہائت اور نواضع کا حاصل ہوبا ہے۔ اس سے ہر حالت میں قرباتی اور صتر کی روح ئیدا ہوتی ہے‪،‬‬
‫ُ‬
‫جو زبدگی کی ہر قاصلے میں انسان کو اس کے حالق کی رصا حاصل کرنے میں مدد قراہم کرتی ہے۔‬

‫‪ .5‬اہل فلم کا یجسس‪:‬‬

‫ت‬
‫‪ -‬اہل قلم کی تضی بفات میں عم توں کی قراواتی اور شکر گزاری پر غور کیا حابا ہے‪ ،‬جو انسان کی‬

‫دلحستی اور تفکر میں پڑھوپری التی ہیں۔ یہ مضبقین ائتی تجرپرات میں اتعامات و تحشسوں کا ذکر کرکے‪ ،‬قارنین کو‬
‫‪137‬‬

‫ت‬
‫ہللا تعالی کی عم توں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے کے اہمیت ئیانے ہیں۔ ان کی تضی بفات میں‬

‫شاعری‪ ،‬بتر اور مضامین کے ذر تعے وہ ہللا کی پڑائ توں کو صجیح اور حصوصی روشتی میں نیش کرنے ہیں جو انسان کی‬

‫ت‬
‫زبدگی کو روشن کرتی ہیں۔ عم توں کی قراواتی اور شکر گزاری پر میتی تضی بفات میں مضبقین اکتر انسائ یت کو ٹھالئ توں‬

‫ح‬ ‫ت‬
‫اور عم توں کے ق بقی قدر کرنے کی شیکھ د ئنے ہیں۔ ان کی تجرپروں سے ہم ائتی زبدگی میں موجود حھوتی حھوتی‬

‫جوستوں اور راح توں کی قدر کرنے کی اہمیت شیکھنے ہیں۔ اہل قلم کا کالم عام زبدگی کی ئیافضات اور مشکالت کا‬

‫ت‬
‫موازیہ کرکے‪ ،‬ہللا کی رحم توں اور عم توں کا جسین تصور نیش کربا ہے جو ہر انسان کو مسیحق ہے۔۔‬

‫ت‬
‫تعمت الہیہ پر میتی اسعار‪ ،‬فضابد‪ ،‬اور بتر کا مطالعہ اور ان کی بالوت‪ ،‬انسان کو ہللا کی عم توں کی حمک تحش ہر خزوء‬

‫کا اشیم بعاب کرنے اور شکر گزاری کا حذیہ قراہم کربا ہے۔ یہ تصوپر ذہتی رات اور دن کی گذرگذراہٹ میں‪ ،‬حیات‬

‫کے مجیلف پہلوؤں پر میتی ہوتی ہے‪ ،‬جس سے انسان ہللا کی عظمت اور کرم کو محسوس کربا ہے اور ا ئنے حدوجہد‬

‫اور جسن حلقی میں شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طرتقہ شیکھیا ہے۔‬
‫‪138‬‬

‫فصل چہارم‬

‫ٰ ن‬
‫ہللا نعالی کی عم یوں بر گہری سوچ‪ ،‬دعا اور سکربہ کا اظہار‪:‬‬

‫ت‬
‫ہللا تعالی کی عم توں پر گہری سوچ کے تعد دعا میں ان کا ذکر اور ان پر شکریہ کا اظہار‪ ،‬ابک مج بضر اور مؤپر طرتقہ ہ‬

‫ت‬ ‫ت‬
‫ے جو انسان کو ہللا تعالی کی عم توں کا شکر ادا کرنے میں مدد قراہم کربا ہے۔ یہ عمل انسان کو عم توں کے ئیچ‬
‫س‬
‫ھے حھتی ہللا کی مجیت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور کرم کو محھنے اور محسوس کرنے کا ذرتعہ قراہم کربا ہے۔ اس طر تقے میں‪ ،‬ا‬

‫نسان ہللا کی پڑائ توں اور احھائ توں پر غور کربا ہے اور ائتی حھوبائ توں اور کم توں کے باوجود حق بقت کو قدر کربا ہے د‬

‫عا اور شکریہ کا عمل ابک عم تق روحاتی تجریہ ٹھی قراہم کربا ہے جو انسان کو ہللا کے شاٹھ مواصلت میں بلیدنوں‬

‫بک پہیچابا ہے۔ یہ عمل ہللا کی نے تظتری اور اس کی نے ئیاہ رحم توں کا اظہار کرنے کا ابک ذرتعہ نییا ہے۔‬

‫دعا کرنے ہونے انسان ہللا سے گہراتی سے م بعلق حق بق توں کا سقر کربا ہے اور ا ئنے دل کو ہللا کی قدرنیں اور ر‬

‫حم توں کی حق بق توں کے شاٹھ جوڑبا ہے شکریہ کے اظہار میں انسان جود کو محستوں کی طرف مابل کربا ہے اور ا‬

‫س کا دل مجیت اور مہرباتی سے ٹھر حابا ہے۔ یہ ابک پہترین طرتقہ ہے باکہ انسان حھوبائ توں اور مسابل کے باو‬

‫جود ٹھی ہللا کی پڑائ توں کا شکر کر شکے اور زبدگی میں راجت و شکون کا حصول کر شکے۔ دعا اور شکریہ کا عمل ای‬
‫‪139‬‬

‫ک مسبقیل میں ٹھی ہللا سے پہترین جتزوں کی ٹھالتی کا سوال کرنے میں مدد قراہم کربا ہے اور انسان کو ہر‬

‫مشکالت کا حل ہللا کی طرف سے آنے والے ا حھے دنوں کی امید د ئیا ہے ‪.‬‬

‫‪ .1‬گہری سوچ‪:‬‬

‫س‬
‫اس طر تقے کا آعاز گہری سوچ سے ہوبا ہے۔ انسان کو حا ہنے کہ وہ ائتی زبدگی کو حدوجہد محھے اور ہللا‬

‫م‬ ‫ت‬
‫تعالی کی عم توں کا کمل جساب کرے۔گہری سوچ انسان کو حق بق توں کی سمحھ میں اصافہ کرتی ہے اور اسے زبدگی‬

‫ت‬
‫کے حفانق پر گہری تفکر کرنے کا موفع قراہم ہوبا ہے۔ اس سوچ کے ذر تعے انسان ہللا تعالی کی عم توں کو پہترین‬

‫طر تقے سے قدر کرنے کا طرتقہ شیکھیا ہے۔انسان کو حا ہنے کہ ائتی زبدگی کو قکرمیدی سے گزارے اور ہر ابک موفع‬

‫اور ہر تعمت کو شکریہ ادا کربا ہو۔ گہری سوچ اسے یہ فهم د ئتی ہے کہ زبدگی میں ہر احھاتی اور پراتی کا نس م بظر ہوبا‬

‫ہے اور ہر روز ہر لمحے میں ہللا کی مہربائیاں ہیں۔ گہری سوچ انسان کو ا ئنے اہمیت اور مفصود کا جود سے اجساس‬

‫کرانے میں ٹھی مدد قراہم کرتی ہے۔ اس سوچ کے ذر تعے انسان ائتی زبدگی کو پہترین طر تقے سے گزارنے کا ارادہ کربا‬

‫ہے اور ہللا کی رصا کے لنے مجیت کربا ہے۔آخر میں‪ ،‬انسان کو حا ہنے کہ وہ گہری سوچ کے شاٹھ ائتی زبدگی کو شکر‬

‫ت‬
‫گزاری اور مع تو ئت کے شاٹھ گزارے۔ گہری سوچ اسے ہللا تعالی کی عم توں کا صجیح جساب کرنے کی قوت د ئتی ہے‬

‫اور اسے زبدگی میں می یت ئیدبلیاں النے کے لنے موجب ئیاتی ہے۔‬
‫‪140‬‬

‫‪ .2‬دعا‪:‬‬

‫سوچ کے تعد‪ ،‬انسان کو حا ہنے کہ وہ ہللا تعالی سے دعا کریں۔ ا ئنے دل کی گہرائ توں سے دعا کربا‪ ،‬آپ‬

‫ت‬
‫کو ہللا کے شاٹھ مواصلت میں لے کر حابا ہے اور عم توں کا شکر ادا کرنے کیلنے مدد قراہم کربا ہے۔سوچ کے تعد‪،‬‬

‫ت‬
‫اگر انسان ہللا تعالی کی پڑائ توں اور عم توں کو مد تظر رکھ کر ا ئنے دل کی گہرائ توں سے دعا کربا ہے‪ ،‬نو یہ ابک مضتوط‬

‫راتظہ ئیابا ہے جو ہللا اور ئیدہ کے درمیان ہوبا ہے۔ دعا کربا ابک اہم عیادت ہے جو ہر موفع پر کی حا شکتی ہے اور‬

‫جس سے انسان ہللا سے بات ح یت کربا ہے۔دعا کرنے سے انسان کا دل ہللا کی طرف میحہ ہوبا ہے اور وہ ائتی‬

‫حاحات‪ ،‬حاہتیں‪ ،‬اور شکریہ کا اظہار ہللا کے شا منے رکھیا ہے۔ اس طر تقے سے انسان کو مجیلف امور میں ہدائت‬

‫حاصل ہوتی ہے اور وہ ائتی زبدگی کو ہللا کے حکم توں کے مطانق گزاربا ہے۔دعا کربا ابک اہم اور مؤپر طرتقہ ہے جس‬

‫ت‬
‫سے انسان عم توں کا شکر ادا کربا ہے اور ہللا کی پڑائ توں کو پہچائیا ہے۔ اس کے ذر تعے انسان ائتی کم توں اور ضعقوں‬

‫کو پہچائیا ہے اور ہللا تعالی سے مدد حاصل کربا ہے۔ دعا کربا ابک مج بضر اور مؤپر طرتقہ ہے جو انسان کی روحائ یت اور‬

‫ت‬
‫احالق یت میں پہتری البا ہے اور عم توں کا شکر گزار ہونے کی راہیماتی قراہم کربا ہے۔‬
‫‪141‬‬

‫ن‬
‫‪ .3‬عم یوں کا ذکر‪:‬‬

‫ت‬
‫دعا کے دوران‪ ،‬عم توں کا ذکر کربا اہم ہے۔ ہللا تعالی کی دی گتی ہر تعمت پر شکریہ ادا کربا‪ ،‬انسان‬

‫ت‬
‫کو عم توں کی قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی شیکھ د ئیا ہے۔دعا ابک اہم عیادت ہے جس میں انسان ہللا تعالی‬

‫ت‬
‫سے گقیگو اور رب سے ائتی حاحات کا اظہار کربا ہے۔ دعا کے دوران عم توں کا ذکر کربا ابک مخصوص اشلوب ہے‬

‫ت‬
‫جس سے انسان ہللا کی دی گتی ہر تعمت کے لنے شکر گزار ہوبا ہے اور اس کا شکریہ ادا کربا ہے۔ عم توں کا ذکر دعا‬

‫ت‬
‫میں ابک طرتقہ ہے جو انسان کو ہر لمحے میں ہللا تعالی کی عم توں کو محسوس کرنے کی پرع یب د ئیا ہے۔ اس سے‬

‫ت‬
‫انسان کی ذہائت پڑھتی ہے اور وہ ائتی زبدگی کو می یت روسی توں میں دبکھیا ہے۔دعا کے دوران عم توں کا ذکر کربا‬

‫انسان کو حق بقت میں ملکریہ‪ ،‬ہمدردی‪ ،‬اور احھاتی کی راہوں میں ٹھر د ئیا ہے۔ یہ اسے م بعلقہ امور میں شکر گزاری‬

‫ت‬
‫کا جسین ابداز د ئنے میں مدد قراہم کربا ہے اور اس کو یہ محسوس ہوبا ہے کہ وہ ہللا کی عم توں سے گھرئب ہیں۔انسا‬

‫ت‬
‫دعا میں عم توں کا ذکر کربا‪ ،‬شکر گزار ہونے کی ابک حاص طرتقہ ہے جو انسان کو ہللا کے حکم توں اور اجسانوں کے پر‬

‫ت‬
‫شلوب بذکتر کربا ہے۔ یہ اسے ا ئنے جود کو جوائیدہ ہونے والے عم توں کی قدر و قیمت کو حا ئنے میں مدد قراہم کربا‬

‫ہے اور شکر گزاری کی عادت کو مضتوط کربا ہے۔‬


‫‪142‬‬

‫‪ .4‬سکربہ کا اظہار‪:‬‬

‫دعا کے اخییام میں شکریہ کا اظہار کربا ابک پہت اہم عمل ہے جو ہللا تعالی کے حکم توں اور اجسانوں کا‬

‫ت‬
‫صجیح وقت ہے۔ یہ عمل ابک شخص کو ا ئنے حالق کے شاٹھ تعلفات مضتوط کرنے اور اس کی عم توں کا شکر گزار‬

‫ہونے کا اظہار ہے۔دعا کا اخییام شکریہ کے الفاظ سے کربا اشالمی تعلیمات کے مطانق ہے اور یہ ابک شخص کو‬

‫ہللا کی پڑائ توں اور رحم توں کا شکر گزار ہونے کی پرع یب د ئیا ہے۔ اس عمل سے انسان ہللا تعالی کے حصور ائتی قدر‬

‫ت‬ ‫ُ‬
‫و قیمت کو اور اس نے دی گتی عم توں کو محسوس کربا ہے۔شکریہ کا اظہار کربا ابک شخص کو جودی اور عرور سے باہر‬

‫تکالیا ہے اور اسے حق بقت یہ محسوس ہوبا ہے کہ ہر جتز جو ہے‪ ،‬ہللا کی مہرباتی اور حکمت کا نییحہ ہے۔ یہ عمل‬
‫ُ‬
‫ابک شخص کو زبدگی کی حق بق توں کا ادراک کرنے میں ٹھی مدد د ئیا ہے اور اسے شکر گزار ہونے کی مدد کربا‬

‫س‬
‫ہے۔اخییامی شکریہ کے الفاظ سے اظہار کربا ابک شخص کو معاسرتی اور روحاتی طح پر ٹھی پہتر ئیابا ہے۔ یہ ابک‬

‫می یت روائت ہے جو انساتی حلقی کو ئیک توں اور معاسرتی تعلفات میں مدد قراہم کرتی ہے۔‬

‫‪ .5‬یوجہ اور مجنت‪:‬‬

‫‪ -‬اس طر نقے میں بوجہ اور محیت کا اظہار سامل ہے‪ ،‬چو ایشان کو انٹی زثدگی میں نہیری اور‬

‫سکر گزاری کی راہوں میں ہدانت د نیا ہے۔‬


‫‪143‬‬

‫ٰ ن‬
‫یہ طرنقہ هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرنے میں اثک مؤپر اور د نٹی راہیمابی قراہم کرنے واال طرنقہ ہے‪ ،‬چو‬

‫ایشان کو اثمابی جئب یت میں مزثد مصیوط نیاثا ہے اور اجھی زثدگی گزارنے کیلیے مرسد کرثا ہے۔‬

‫ٰ ن‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک مؤپر اور اہم طرنقہ ہے چو ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا اجشاس دالثا ہے‪،‬‬

‫ٰ‬
‫اسے هللا نعالی کے سکر گزار ہونے کی پرع یب د نیا ہے‪ ،‬اسے نیک عمل کرنے کی پرع یب د نیا ہے‪ ،‬اور اس‬

‫کی زثدگی میں چوسی اور اطمبیان نیدا کرثا ہے۔یہ طرنقہ ایشان کی روحابی پرن یت اور پرقی میں بھی مدد کرثا ہے۔ حب‬
‫ٰ‬ ‫ٰ ن‬
‫ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو اس کی اثمان میں اضافہ ہوثا ہے‪ ،‬اس کا نفوی پڑھیا‬

‫ٰ‬
‫ہے‪ ،‬اور وہ هللا نعالی کے قرب میں آ حاثا ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کی معاشربی زثدگی میں بھی مب یت اپرات ڈالیا‬

‫ٰ ن‬
‫ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو وہ دوشروں کے سابھ حیر چواہی اور نعاون‬

‫کا حذیہ رکھیے لگیا ہے۔ وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی مخسوس کرثا‬

‫ہے۔مجموعی طور پر‪ ،‬نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک ایشا طرنقہ ہے چو ایشان کی روحابی‪ ،‬معاشربی‪ ،‬اور احالقی‬

‫زثدگی میں نہیری النے میں مدد کرثا ہے۔‬


‫‪144‬‬

‫نعمات الہبہ سے اسلوب نذکبر کے ابرات‬

‫تعمات الہیہ سے اشلوب بذکتر کے اپرات انسان کی زبدگی کے یمام پہلوؤں پر مرئب ہونے ہیں۔‬

‫ت‬ ‫س‬
‫یہ اپرات روحاتی‪ ،‬معاسرتی‪ ،‬اور احالقی طح پر یماباں ہونے ہیں ‪.‬پہلی بات یہ ہے کہ عم توں کا شکریہ ادا کربا‬

‫ہمیں روحائ یت میں ٹھی بلیدباں حاصل کربا ہے۔ اشالمی تعلیمات کے مطانق‪ ،‬شکریہ ادا کربا ابک ا حھے مسلمان‬

‫کی نییادی حصوصیت ہے اور یہ انسان کو ہللا کی رصا حاصل کرنے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ روحاتی پرئ یت حاصل کرنے‬

‫والے اقراد ائتی زبدگی میں شکون اور امن کا اجساس کرنے ہیں اور دوسروں کے شاٹھ مجیت و اجسان کی راہوں‬

‫ت‬
‫پر حلنے ہیں۔ دوسری بات‪ ،‬معاسرتی باپرات کی بات ہے‪ ،‬جو عم توں کا شکریہ ادا کرنے سے ئیدا ہوتی ہیں۔ اگر‬

‫انسان ائتی موفع اور دولت کا شکریہ ادا کربا ہے نو یہ اس کی ذاتی پرقی اور معاسرتی مفامات میں پڑھوپری کا باغث‬

‫نییا ہے۔ ا حھے انساتی حصوصیات‪ ،‬خیسے کہ مددگاری اور احھاتی کی راہوں پر حلیا‪ ،‬دوسرے لوگوں کو ٹھی میاپر کربا‬

‫س‬
‫ہے اور ابک مترادف معاسرتی پہتری کی راہوں کو کھولیا ہے۔ نیشری بات‪ ،‬احالقی طح پر یماباں ہوبا ہے کہ‬

‫ت‬
‫عم توں کا شکریہ ادا کرنے سے انسان کی احالق یت میں پہتری آتی ہے۔ شکریہ کا ادا کربا اظہار حمد اور شکر ہوبا ہے‬

‫جو انسان کو ذاتی اور حماعتی طور پر پڑھتی ہوتی احالقی معیست میں مدد قراہم کربا ہے۔ ا حھے احالقی قیم توں کا حامل‬

‫انسان مجیلف حیلیجز اور مشکالت کا مفابلہ کرنے میں پہترین طر تقے سے کامیاب ہوبا ہے اور دوسرے لوگوں‬

‫کے شاٹھ معاسرتی تعامالت میں ٹھی احھا شلوک رکھیا ہے۔ اخییامی طور پر‪ ،‬تعمات الہیہ کا شکریہ ادا کربا انسان کو‬
‫‪145‬‬

‫دین‪ ،‬دئیا‪ ،‬اور آخرت میں پہتری حاصل کرنے کا ذرتعہ ئیابا ہے۔ یہ اشلوب بذکتر ہر انسان کی زبدگی کو میاپر کربا‬

‫ہے اور ا حھے اپرات ئیدا کربا ہے‪ ،‬جو روحاتی‪ ،‬معاسرتی‪ ،‬اور احالقی جوالے سے م بعدد قوابد قراہم کربا ہے۔‬

‫روحابی ابرات‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے روحابی اپرات درج ذثل ہیں‪:‬‬

‫‪ ‬انمان ميں اضافہ‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا اثمان میں اضافہ کرثا ہے۔ حب ایشان انٹی زثدگی کے ہر لمحے کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو‬

‫ٰ‬ ‫ن‬
‫اس کا اثمان پڑھیا ہے کہ یہ سب عمئیں هللا نعالی کی پڑابی اور مہرثابی کا پبیجہ ہیں۔ اس سکر گزاری میں هللا‬
‫س‬ ‫ٰ‬
‫نعالی کی حکمت کو مجھیے کا اجشاس ہوثا ہے چو اثمابی پرن یت کو پڑھاثا ہے۔ اثمان یت میں اضافہ ایشان کو هللا‬

‫ٰ‬
‫کے قرنب لے آثا ہے اور اسے هللا نعالی کے قدربی اسیاب میں محیت و نعلفات میں مزثد ثلیدثاں حاضل ہوبی‬

‫ہیں۔ یہ اثمان میں مصیوطی اور آخربی نہیری کا راسیہ دکھاثا ہے چو ایشان کو دنیا اور آخرت میں قالح و کامیابی‬

‫کی طرف ہدانت کرثا ہے۔‬

‫قرآن کریم میں اثمان میں اضافے کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬
‫‪146‬‬

‫ُ‬
‫َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ‬
‫وِإن ی کروا پرضہ م‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬بو وہ یم سے راصی ہو حانے گا۔"(‪)9‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو انٹی رضا کا ثاعث قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ سکر‬

‫ٰ‬
‫گزاری ایشان کے اثمان کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کے قرب میں البی ہے۔‬

‫ٰ‬
‫هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ِ‬ ‫َ َ ْ َ َّ َ ْہ َ ْ ُ َ َ ُ َ َّ َ ْ َل َق َ ْ َ َع َل ْ‬
‫ن‬
‫ولو أن أ ل القرى آم یوا وانفوا یحیا ہم پرک ٍ‬
‫ات ِمن السم ِاء واْلَْر ِ‬
‫ض‬

‫ٰ‬
‫"اگر اہ ِل یسٹی اثمان لے آنے اور نفوی احبیار کرنے‪ ،‬بو ہم ان پر آسمابوں اور زمین سے پرکئیں کھول د نیے‬

‫بھے۔" (‪)10‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے اثمان اور نفوی کے سابھ سکر گزاری کو بھی پرک یوں کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫ثات کی عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے اثمان اور نفوی کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کی پرک یوں‬

‫سے بوازبی ہے۔‬

‫حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا‪:‬‬
‫‪147‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ ن‬
‫"چو شحص هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو اسے نعمت میں اضافہ کیا حاثا ہے۔ اور چو شحص هللا نعالی‬

‫ن‬
‫کی عم یوں کا کقران کرثا ہے‪ ،‬بو اسے نعمت سے مجروم کر دثا حاثا ہے۔"(‪)11‬‬

‫اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے سکر گزاری کے فواثد میں سے اثک اثمان میں اضافے کا‬

‫بھی ذکر کیا ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے اثمان کو مصیوط نیابی ہے اور اسے‬

‫ٰ ن‬
‫هللا نعالی کی عم یوں سے بوازبی ہے۔‪-‬‬

‫ٰ‬
‫‪ ‬نقوی ميں اضافہ‪:‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ایشان کے نفوی میں اضافہ کرثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی‬

‫ٰ‬ ‫ن‬
‫کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو وہ هللا نعالی کی پڑابی اور اجشابوں کا اجشاس کرثا ہے۔ یہ اجشاس اس‬
‫ٰ‬
‫کے نفوی کو پڑھاثا ہے اور اسے نیک عملوں کی طرف راعب کرثا ہے۔‬

‫سکر گزاری کا عمل اثمابی پرن یت میں پڑھوپری اور هللا کے حکم یوں کی سمجھ میں نہیری الثا ہے۔ اس کے ذر نعے‬

‫ٰ‬
‫ایشان کو ا نیے عملوں پر نظر جھڑانے‪ ،‬اور هللا نعالی کے حکم یوں کو نہجا نیے کا موقع ملیا ہے۔ اثمابی پرن یت میں‬
‫ٰ‬
‫پڑھوپری کے ثاعث ایشان نیک اعمال کرنے میں مزثد محیت کرثا ہے اور نفوی میں پڑھیا ہے۔‬
‫‪148‬‬

‫س‬ ‫ٰ‬
‫نفوی کی پڑھٹی ہوبی طح ایشان کو نیک عملوں میں مزثد اپرات اثگیز نیابی ہے اور اسے نہیرین احالقی قیم یوں کی‬
‫ٰ‬
‫طرف راہیمابی قراہم ہوبی ہے۔ سکر گزاری اور نفوی مالحظے کرنے سے ایشان کی روحان یت میں پڑھوپری آبی‬

‫ٰ‬
‫ہے‪ ،‬جس سے وہ هللا نعالی کے قرنب پر ہوثا ہے اور نیک راسیوں پر حلیا ہے۔‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫قرآن کریم میں نفوی میں اضافے کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔هللا نعالی‬

‫کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬


‫َ ْ َ ْشُ ُ َ ْ َ ُ َلک ْ َ َتحْ َع ْ َلک ْ َ َّ َ ْ ِ ْ َ ْ َ ْ َ ُ َ َ َ َ َ َ ْل َ ْ ُ ل َع ِظی ُ‬
‫ات تجِري من تح ِنہا اْلَْنہار ح ِال ِدین قِنہا وذ ِلك ا فوز ا م‬
‫وِإن ی کروا پرضہ م و ل م جی ٍ‬

‫"اور اگر یم سکر کرو گے‪ ،‬بو وہ یم سے راصی ہو حانے گا اور ثمہارے لیے ا یسے ثاعات نیا دے گا جن کے نیحے‬

‫نہریں نہہ رہی ہوں گی‪ ،‬چہاں یم ہمیشہ رہو گے۔ اور نہی پڑی کامیابی ہے۔"(‪)12‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے سکر گزاری کو انٹی رضا اور ج یت کی یشارت کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے نفوی کو پڑھابی ہے اور اسے هللا نعالی کے قرنب کربی ہے۔‬

‫ٰ‬
‫هللا نعالی کا قرمان ہے‪:‬‬

‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ِ‬ ‫َ َ ْ َ َّ َ ْہ َ ْ ُ َ َ ُ َ َّ َ ْ َل َق َ ْ َ َع َل ْ‬
‫ن‬
‫ات ِمن السم ِاء واْلَْر ِ‬
‫ض‬ ‫ہ‬
‫ولو أن أ ل القرى آم یوا وانفوا یحیا م پرک ٍ‬
‫‪149‬‬

‫ٰ‬
‫"اگر اہ ِل یسٹی اثمان لے آنے اور نفوی احبیار کرنے‪ ،‬بو ہم ان پر آسمابوں اور زمین سے پرکئیں کھول د نیے‬

‫بھے۔"(‪)13‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے اثمان‪ ،‬نفوی اور سکر گزاری کو پرک یوں کا سیب قرار دثا ہے۔ یہ اس ثات کی‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫عالمت ہے کہ سکر گزاری ایشان کے نفوی کو مصیوط نیابی ہے اور اسے هللا نعالی کی پرک یوں سے بوازبی ہے۔‬

‫حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ ن‬
‫"چو شحص هللا نعالی کی عم یوں کا سکر ادا کرثا ہے‪ ،‬بو اسے نعمت میں اضافہ کیا حاثا ہے۔ اور چو شحص هللا نعالی‬

‫ن‬
‫کی عم یوں کا کقران کرثا ہے‪ ،‬بو اسے نعمت سے مجروم کر دثا حاثا ہے۔"‬

‫اس حدئث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے شکر گزاری کے قوابد میں سے ابک تقوی میں اصافے کا ٹھی‬

‫ذکر کیا ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے تقوی کو مضتوط ئیاتی ہے اور اسے ہللا تعالی‬

‫کی پرک توں سے نوازتی ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے قرمابا‪" ،‬من ال نسکر الیاس ال نسکر ہللا"‪ ،‬جس کا‬

‫مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ پہیں کربا‪ ،‬وہ ہللا کا شکر ٹھی پہیں کربا۔ اس بات سے ظاہر ہوبا ہے کہ‬

‫شکر گزاری ابک اہم احالقی اصول ہے جو انسان کی تقوی کو پڑھا د ئیا ہے۔ شکر گزاری کا عمل ایماتی‪ ،‬روحاتی‪ ،‬اور‬

‫معاسرتی خیتی توں کو پہتر ئیابا ہے۔ شخص جب دوسرے لوگوں کا شکریہ ادا کربا ہے‪ ،‬نو یہ اس کی مہارت کو اور‬
‫‪150‬‬

‫پڑھا د ئیا ہے اور اس کی شخضیت میں نوازن ئیدا ہوبا ہے۔ اس سے باصرف دوسرے لوگوں کو جوسی محسوس‬

‫ہوتی ہے بلکہ جود ٹھی انسان کی دل کی تکار سییا ہے اور اسے جواہش ہوتی ہے کہ مزبد ئیکیاں کرے اور‬

‫دوسرے لوگوں کی مدد کرے۔ اس حدئث کے ذر تعے رسول ہللا صلی ہللا علیہ و شلم نے ہمیں یہ شکھابا ہے کہ‬

‫شکر گزاری ابک م بقی‪ ،‬جتراتی‪ ،‬اور محسن شخضیت کا می بع ہے۔ شکر گزاری ہمیں ہر جتز کو قدر کرنے‪ ،‬ہر تعمت کا‬

‫شکریہ ادا کرنے‪ ،‬اور دوسرے لوگوں کے شاٹھ مجیت اور اجترام کے شاٹھ رہنے کا طرتقہ شکھاتی ہے۔ انسی‬

‫حدئتیں ہمیں یہ تقین د ئتی ہیں کہ اشالمی تعلیمات میں شکر گزاری کو پہت پڑی اہمیت دی گتی ہے اور یہ‬

‫ابک مومن کی زبدگی میں پہترین احالقی اور ایماتی راہیماتی قراہم کرتی ہے۔ اس سے ملیا حلیا ہے کہ شکر گزاری ہللا‬

‫کی ئیدگی میں پڑھتی ہے اور ابک مسلمان کو ہمیشہ ہللا کی قدر و قیمت کرنے کی عادت ڈالتی ہے۔‬

‫معاشربی ابرات‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے معاشربی اپرات درج ذثل ہیں‪:‬‬

‫دوشروں کے ساتھ نعلقات ميں بہبری‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا سکر گزار ہوثا ایشان کے دوشروں کے سابھ نعلفات میں نہیری الثا ہے۔‬

‫ٰ ن‬
‫حب ایشان هللا نعالی کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو وہ دوشروں کے سابھ حیر چواہی اور نعاون کا‬
‫‪151‬‬

‫حذیہ رکھیے لگیا ہے۔ وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی مخسوس کرثا ہے۔سکر‬

‫گزاری کا عمل ایشان کو دوشروں کی قدر کرنے اور ان کی مدد کرنے کی پرع یب د نیا ہے۔ اس کے ذر نعے‬

‫ایشان دوشروں کے سابھ نعلفات کو مصیوط نیانے اور معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد کرثا‬

‫ہے۔سکر گزاری ایشان کو دوشروں کے اجشاثات اور محیت کا سکریہ ادا کرنے کی روانت نیابی ہے۔ یہ عمل‬

‫ایشان کی محیت پڑھاثا ہے اور دوشروں کے سابھ ا جھے نعلفات قایم کرنے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ سکر گزاری‬

‫کرنے والے اقراد دوشرے کو انٹی بوجہ اور محیت د نیے میں مصروف ہونے ہیں چو کہ دوشرے کے سابھ‬

‫محیلف چوانب سے مزثد موپر اور چونصورت نعلفات نیاثا ہے۔‬

‫معاشربی حبر چواہی ميں اضافہ‪:‬‬

‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کا معاشربی حیر چواہی میں اضافہ ہوثا ہے۔ حب ایشان هللا نعالی کی‬

‫ن‬
‫عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو وہ دوشروں کی مدد کرنے اور ان کی ضرورثات کو بورا کرنے میں چوسی‬

‫مخسوس کرثا ہے۔ یہ چوسی ایشان کو معاشرے میں حیر چواہی کے کاموں میں حصہ لبیے کے لیے پرع یب د نٹی‬

‫ہے۔‬
‫‪152‬‬

‫سکر گزاری کا عمل ایشان کو معاشرے میں مب یت نیدثلیاں النے اور دوشروں کی زثدگیوں کو نہیر نیانے کے‬

‫لیے مدد کرثا ہے۔ سکر گزاری کرنے والے اقراد محیلف اجیماعی پروجیکیس اور حیرابی کاموں میں شرکت کر کے‬

‫معاشربی حیرات کو قروغ د نیے ہیں۔ ان کا ذہانت اور ظاقت دوشروں کی مدد میں اسیعمال ہوثا ہے‪ ،‬جس سے‬

‫معاشربی حیر چواہی میں اضافہ ہوثا ہے۔‬

‫سکر گزاری کرنے والے اقراد ا نیے مجاہدہ اور محیت کے ذر نعے دوشروں کو مدد قراہم کرنے کا سلشلہ حاری رکھیے‬

‫ہیں‪ ،‬چو کہ معاشربی نہیری میں مدد قراہم کرثا ہے اور ان کے ارد گرد اثک نہیرین معاشربی جماعت کی نیا پر مدد‬

‫قراہم ہوبی ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو معاشربی نعلفات میں مب یت رول ادا کرنے اور محیمع کی پبیادی قیم یوں کو‬

‫نہیر نیانے کے لیے مدد قراہم کرثا ہے۔‬

‫معاشربی مسانل کا حل ‪:‬‬

‫ٰ‬
‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر کے ذر نعے معاشربی مشاثل کا حل ممكن ہے۔ حب ایشان هللا نعالی‬

‫ن‬
‫کی عم یوں کا سکر گزار ہونے لگیا ہے‪ ،‬بو وہ دوشروں کے سابھ نعلفات کو مصیوط نیاثا ہے اور معاشرے میں‬

‫حیر چواہی کے کاموں میں حصہ لبیا ہے۔ یہ دوبوں عوامل معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد‬
‫‪153‬‬

‫کرنے ہیں‪ ،‬چو معاشربی مشاثل کے حل کا پبیادی ذرنعہ ہے۔ قرآن کریم میں معاشربی حیر چواہی میں اضافے‬

‫ٰ‬
‫کے لیے سکر گزاری کی اہمیت پر کٹی آثات میں اسارہ کیا گیا ہے۔ هللا نعالی کا قرمان ہے۔‬

‫ْ‬ ‫ُ ْل ُ‬
‫َ ْ ُ َّ‬
‫َوأج ِسیوا ِإن اّٰللََّ ت ِح ُّب ا مخ ِس ِئی َن‬

‫ٰ‬
‫"اور نیکی کرو‪ ،‬نے سک هللا نعالی نیکی کرنے والوں کو یسید کرثا ہے۔"(‪)14‬‬

‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے نیکی کرنے والوں کو هللا نعالی کی یسیدثدگی کی یشارت دی ہے۔ یہ اس ثات کی‬

‫ٰ‬
‫عالمت ہے کہ نیکی کرثا ایشان کے معاشربی اور احالقی مفام کو ثلید کرثا ہے۔ هللا نعالی کا قرمان ہے ‪:‬‬
‫ُ‬
‫َ َ َپ ْ َ ُ ْل َف ْص َ َپبْ َیک ْ‬
‫وال یسوا ا ل م‬

‫"اور یم ا نیے درمیان اجشان کو یہ بھولو۔"(‪)15‬‬

‫ٰ‬
‫اس آنت میں هللا نعالی نے اجشان کو قراموش یہ کرنے کی پرع یب دی ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ‬

‫اجشان کرثا معاشرے میں امن و ہم آہیگی نیدا کرنے میں مدد کرثا ہے۔ حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا عیہ سے‬

‫روانت ہے کہ رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے قرماثا" ‪:‬جس نے کسی مشلمان کی دنیاوی ضرورت میں مدد‬

‫ٰ‬
‫کی‪ ،‬بو هللا نعالی قیامت کے دن اس کی آخرت کی ضرورت میں مدد کرے گا۔"(مشلم‪ ،‬صحیح مشلم‪ ،‬کیاب الزکاۃ‪،‬‬

‫ثاب قصل الصدفة والحث علیھا) اس حدنث میں رشول هللا ضلی هللا علیہ و سلم نے مشلمان کی مدد کرنے کے‬
‫‪154‬‬

‫ٰ‬
‫فواثد میں سے اثک قیامت کے دن هللا نعالی کی مدد کی بھی یشارت دی ہے۔ یہ اس ثات کی عالمت ہے کہ‬

‫معاشرے میں حیر چواہی کے کام کرثا ایشان کے آخرت کی کامیابی کا ثاعث پبیا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب ثذکیر اثک نہت مؤپر طرنقہ ہے چو ایشان کی زثدگی کو محیلف چوالوں سے نہیر نیا سکیا‬

‫ٰ ن‬
‫ہے۔ یہ طرنقہ ایشان کو هللا نعالی کی عم یوں کا صحیح ادراک کرنے اور ان کے لیے سکر گزار ہونے کی پرع یب‬

‫ٰ‬
‫د نیا ہے۔ حب ایشان انٹی روحان یت میں اضافہ کرثا ہے اور هللا نعالی کے قصل اور پڑابی کو مخسوس کرثا ہے‪ ،‬بو‬

‫اس کا دل محیت اور بواصع سے بھر حاثا ہے۔‬

‫اسلوب ثذکیر کے ذر نعے ایشان معاشربی چوالوں میں نہیری لے سکیا ہے۔ سکر گزاری کا عمل ایشان کو‬

‫دوشروں کے سابھ محیت اور احیرام کے نعلفات نیانے میں مدد قراہم کرثا ہے۔ اس سے معاشربی ماچول میں‬

‫امن اور ہم آہیگی کا چواں ڈاال حا سکیا ہے چو معاشربی پرقی اور نہیری کی راہوں کو کھول سکیا ہے‬
‫‪155‬‬

‫حانمہ‬

‫ت‬
‫قرآن مجید‪ ،‬ہماری راہیماتی اور روشیاتی کا مصیاح‪ ،‬ہر زمانے میں ہمیں عم توں اور اہم اصوالت کی مفہومی قراہم‬

‫ت‬
‫کربا ہے۔ اس پڑی کیاب میں عم توں کے بارے میں مجیلف حصوں میں مفضل تفصیالت قراہم ہیں‪ ،‬جو‬

‫ت‬
‫ہمارے زبدگی کے ہر پہلو میں ہمیں ہدائت د ئنے کا م بصویہ ہے۔ قرآن مجید میں عم توں کی تعرتف کرنے‬

‫ہونے‪ ،‬ہمیں یہ ملیا ہے کہ ہر جتز ہللا کی رحمت اور فضل کا اظہار ہے۔ اس مضتوعی جہان میں ہر احھاتی اور‬

‫ٹھالتی ہللا کی طرف سے ہے‪ ،‬اور قرآن نے ہمیں یہ ئیابا ہے کہ ہمیں اسی حق بقت کا شکریہ ادا کربا حا ہنے۔ قرآتی‬

‫ت‬
‫تعلیمات میں عم توں کے م بعلق قیمتی اصوالت اور کحھ نییادی حفانق آنے ہیں جو ہمیں شیکھنے کو ملنے ہیں۔ ان‬

‫اصوالت میں احالقی اور انساتی حقوق کی نیسگوتی‪ ،‬مجیت اور اعیدال کی پروتج‪ ،‬اور دوسرے کے حقوقوں کا اجترام‬

‫ت‬
‫شامل ہیں۔ یہ اصوالت ہمیں ہدائت قراہم کرنے ہیں کہ عم توں کا اسبعمال ہمیشہ احالقی اور انساتی معیاروں‬

‫کے مطانق ہو۔ قرآن مجید کے اہم اصوالت اور قیمتی درشات کو سمحھ کر ہم ائتی زبدگی کو مع توی اور موپر ئیا شکنے‬

‫ت‬
‫ہیں‪ ،‬اور عم توں کا صجیح اور م بعادل اسبعمال کر کے ا ئنے ارادوں میں کامیاتی حاصل کر شکنے ہیں۔ قرآن مجید‬

‫ہمیں اہم اصوالت قراہم کربا ہے جو ہمیں زبدگی کے مجیلف حلقوں میں راسیہ دکھانے ہیں۔ ان اصوالت میں‬

‫صداقت‪ ،‬عدل‪ ،‬ایمان‪ ،‬اور مجیت کی اہمیت شامل ہے۔ یہ اصوالت ہمیں ابک مسبقیم اور ابک ا حھے طر تقے سے‬

‫ت‬ ‫ً‬
‫زبدگی گزارنے کا راسیہ دکھانے ہیں۔ اخییاما‪ ،‬قرآن مجید ہمیں عم توں اور اہم اصوالت سے م بعلق عظیم معلومات‬
‫‪156‬‬

‫س‬
‫قراہم کربا ہے جو ہمیں ہر حائب سے ہدائت د ئنے کا مفضد رکھیا ہے۔ اس کا مطالعہ اور محھیا ہمیں ابک‬

‫پہترین زبدگی گزارنے کے لنے راہیماتی قراہم کربا ہے اور ہمیں ا ئنے ارادوں کو احھی طرح سے پہچا ئنے میں مدد‬

‫قراہم کربا ہے۔‬


‫‪157‬‬

‫مصادر و مراحع‬

‫‪1‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ ال یقرہ‪ ،‬آنت ‪152‬‬

‫‪2‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ الیجل‪ ،‬آنت ‪16:18‬‬

‫‪3‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اپراہیم‪ ،‬آنت ‪14:7‬‬

‫‪4‬۔ قرآن محید‪ ،‬السورى‪ ،‬آنت‬

‫‪5‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورۃ ال یویہ‪ ،‬آنت ‪103‬‬

‫‪6‬۔ قرآن کریم‪ ،‬شورۃ اپراھیم‪ ،‬آنت ‪72‬‬

‫‪7‬۔ قرآن کریم‪ ،‬شورۃ لقمان‪ ،‬آنت ‪20‬‬

‫‪8‬۔ قرآن کریم‪ ،‬شورۃ ہود‪ ،‬آنت ‪6‬‬

‫‪9‬۔ قرآن کریم‪ ،‬شورۃ الصاقات‪ ،‬آنت ‪143‬‬

‫‪10‬۔ قرآن کریم‪ ،‬شورۃ لقمان‪ ،‬آنت ‪20‬‬


‫‪158‬‬

‫‪11‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اپراہیم ‪ ،‬آنت ‪7‬‬

‫‪12‬۔ صحیح مشلم‪ ،‬کیاب الذکر والدعاء وال یویہ واالسیعفار‪ ،‬ثاب قصل الشکر‪ ،‬حدنث‪2755‬‬

‫‪13‬۔ صحیح مشلم‪ ،‬کیاب الذکر والدعاء وال یویہ واالسیعفار‪ ،‬ثاب قصل الشکر‪ ،‬حدنث‪2756‬‬

‫‪14‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورة الزمر‪ ،‬آنت ‪7‬‬

‫‪15‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورة الماثدة‪ ،‬اآلیة ‪2‬‬

‫‪16‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ الیجل‪ ،‬آنت ‪53‬‬

‫‪17‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اپراہیم ‪ ،‬آنت ‪7‬‬

‫‪18‬۔ قرآن محید‪ ،‬سورہ الع یک یوت‪ ،‬آیت ‪45‬‬

‫‪19‬۔ قرآن محید‪ ،‬سورہ ال تقرة‪ ،‬آیت ‪155‬‬

‫‪20‬۔ صحیح تجاری‪ ،‬کیاب الرزق‪ ،‬ثاب من خرج نطلب الرزق‪ ،‬حدنث ثمیر ‪ ،2052‬روانت حصرت ابو ہرپرہ رصی‬

‫هللا عیہ‬
‫‪159‬‬

‫‪21‬۔ صحیح مشلم‪ ،2691 ،‬عید هللا ین عیاس‪ ،‬االذکار‬

‫‪22‬۔صحیح تجاری‪ ،6062 ،‬ابو ہرپرہ‪ ،‬االدب‬

‫‪23‬۔ صحیح مشلم‪ ،2778 ،‬عایشہ‪ ،‬سکر‬

‫‪24‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اپراہیم ‪ ،‬آنت ‪7‬‬

‫‪25‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اعراف‪ ،‬آنت ‪96‬‬

‫‪26‬۔ مشلم‪ ،‬صحیح مشلم‪ ،‬کیاب الزکاۃ‪ ،‬ثاب قصل الصدفة والحث علیھا‪ 6041‬روانت حصرت ابو ہرپرہ رصی هللا‬

‫عیہ‬

‫‪27‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ یشاء‪ ،‬آنت ‪148‬‬

‫‪28‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ اعراف‪ ،‬آنت ‪96‬‬

‫‪29‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ آل عمران‪ ،‬آنت ‪134‬‬

‫‪30‬۔ قرآن محید‪ ،‬شورہ نقرہ‪ ،‬آنت ‪257‬‬


‫‪160‬‬

‫شقارسات‬

‫‪ ‬قرآبی آثات اور حدن یوں سے نعامات الہیہ پر مبٹی مواد حاضل کرنے کیلیے محیلف نفاشیر‪ ،‬کیب نفسیر‪ ،‬اور‬

‫د نٹی مفاالت کی ثالش کریں۔‬

‫‪ ‬محیلف آثات کو اثک سابھ جمع کر کے ان سے اسلوب ثذکیر کا قرآبی موقف حاضل کریں اور اس میں‬

‫مسیرکہ نکات اور ن یعامات کو سیاجئیں۔‬

‫‪ ‬قرآبی نعبیرات اور مفاہیم کا دالثلی مطالعہ کریں ثاکہ نعامات الہیہ اور ثذکیر کے سابھ قرآبی م یظق کو سمجھا حا‬

‫سکے۔‬

‫‪ ‬نعامات الہیہ کے محیلف نہلوؤں پر بوجہ دیں‪ ،‬حیسے رجمت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور ایشابی حالت میں نیدثلی۔‬

‫مج‬‫س‬
‫‪ ‬قدیم دوروں میں نعامات الہیہ کی میالوں کا ثارتچی مطالعہ کریں اور ان کا موقع زمایہ یں۔‬
‫ھ‬

‫‪ ‬نعامات الہیہ اور ثذکیر کے اپرات پر احالقی اور قکری تجزیہ کریں۔‬

‫‪ ‬قرآبی اضولوں اور فواپین پر مبٹی تحق یفات کریں ثاکہ نعامات الہیہ کو قرآبی اضولوں کے مطابق سمجھا حا سکے۔‬
‫‪161‬‬

‫‪ ‬مح یصصان اور اساثذہ کا مسورہ لیں اور اثک تحق یفابی گروہ نیاپیں چو اسلوب ثذکیر کا قرآبی مطالعہ کر رہا ہے۔‬

‫‪ ‬ا نیے تحق یفابی نیاتج کو محیلف میڈثا پر سبیر کریں ثاکہ عوام بھی اسلوب ثذکیر کے قرآبی نہلوؤں سے آ گاہ ہو‬

‫سکیں۔‬

You might also like